احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

51: باب الْوُضُوءِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا
باب: وضو میں اعضاء کو تین تین بار دھونے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 135
حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن موسى بن ابي عائشة، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، كيف الطهور ؟"فدعا بماء في إناء فغسل كفيه ثلاثا، ثم غسل وجهه ثلاثا، ثم غسل ذراعيه ثلاثا، ثم مسح براسه فادخل إصبعيه السباحتين في اذنيه ومسح بإبهاميه على ظاهر اذنيه باطن اذنيه، ثم غسل رجليه ثلاثا ثلاثا ثم قال: هكذا الوضوء، فمن زاد على هذا او نقص، فقد اساء وظلم، او ظلم واساء".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! وضو کس طرح کیا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک برتن میں پانی منگوایا اور اپنے دونوں پہونچوں کو تین بار دھویا، پھر چہرہ تین بار دھویا، پھر دونوں ہاتھ تین بار دھلے، پھر سر کا مسح کیا، اور شہادت کی دونوں انگلیوں کو اپنے دونوں کانوں میں داخل کیا، اور اپنے دونوں انگوٹھوں سے اپنے دونوں کانوں کے اوپری حصہ کا مسح کیا اور شہادت کی دونوں انگلیوں سے اپنے دونوں کانوں کے اندرونی حصہ کا مسح کیا، پھر اپنے دونوں پاؤں تین تین بار دھلے، پھر فرمایا: وضو (کا طریقہ) اسی طرح ہے جس شخص نے اس پر زیادتی یا کمی کی اس نے برا کیا، اور ظلم کیا، یا فرمایا: ظلم کیا اور برا کیا۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الطھارة 105 (140)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 48 (422)، (تحفة الأشراف: 8809)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/180) (حسن صحیح) (مگر أو نَقَصَ کا جملہ شاذ ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح دون قوله أو نقص فإنه شاذ

Share this: