احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

161: باب فِي الإِمَامِ يَسْتَأْثِرُ بِشَىْءٍ مِنَ الْفَىْءِ لِنَفْسِهِ
باب: مال فے میں سے امام کا اپنے لیے کچھ رکھ لینے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2755
حدثنا الوليد بن عتبة، قال: حدثنا الوليد، حدثنا عبد الله بن العلاء، انه سمع ابا سلام الاسود، قال: سمعت عمرو بن عبسة، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى بعير من المغنم فلما سلم اخذ وبرة من جنب البعير، ثم قال:"ولا يحل لي من غنائمكم مثل هذا إلا الخمس والخمس مردود فيكم".
عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مال غنیمت کے ایک اونٹ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھائی، پھر جب سلام پھیرا تو اونٹ کے پہلو سے ایک بال لیا، اور فرمایا: تمہاری غنیمتوں میں سے میرے لیے اتنا بھی حلال نہیں سوائے خمس کے، اور خمس بھی تمہیں لوٹا دیا جاتا ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10769) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امام غنیمت کے مال میں سے سوائے خمس کے کچھ نہیں لے گا، اور خمس بھی جو لے گا وہ تنہا اس کا نہیں ہو گا بلکہ وہ اسے مسلمانوں ہی میں اس تفصیل کے مطابق خرچ کرے گا جسے اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ «واعلموا أنما غنمتم من شيئ فإن لله خمسه وللرسول ولذي القربى ولليتامى والمساكين» میں بیان کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: