احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

227: باب النِّدَاءِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کے دن اذان دینے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1087
حدثنا محمد بن سلمة المرادي، حدثنا ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، اخبرني السائب بن يزيد،"ان الاذان كان اوله حين يجلس الإمام على المنبر يوم الجمعة في عهد النبي صلى الله عليه وسلم، وابي بكر، وعمر رضي الله عنهما"فلما كان خلافة عثمان وكثر الناس امر عثمان يوم الجمعة بالاذان الثالث، فاذن به على الزوراء، فثبت الامر على ذلك".
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں جمعہ کے دن پہلی اذان اس وقت ہوتی تھی جب امام منبر پر بیٹھ جاتا تھا، پھر جب عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت ہوئی، اور لوگوں کی تعداد بڑھ گئی تو جمعہ کے دن انہوں نے تیسری اذان کا حکم دیا، چنانچہ زوراء ۱؎ پر اذان دی گئی پھر معاملہ اسی پر قائم رہا ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجمعة 21 (912)، 22 (913)، 24 (915)، 25 (916)، سنن الترمذی/الصلاة 255 (الجمعة 20) (516)، سنن النسائی/الجمعة 15 (1393)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 97 (1135)، (تحفة الأشراف: 3799)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/450449) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: زوراء مدینہ کے بازار میں ایک جگہ کا نام۔
۲؎: تکبیر کو شامل کرکے یہ تیسری اذان ہوئی، یہ ترتیب میں پہلی اذان ہے جو خلیفہ راشد عثمان رضی اللہ عنہ کی سنت ہے، دوسری اذان اس وقت ہوگی جب امام خطبہ دینے کے لئے منبر پر بیٹھے گا، اور تیسری اذان تکبیر ہے اگر کوئی صرف اذان اور تکبیر پر اکتفا کرے تواس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی سنت کی اتباع کی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: