19: باب فِي الْمَمْلُوكَةِ تَعْتِقُ وَهِيَ تَحْتَ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ
باب: آزاد یا غلام کے نکاح میں موجود لونڈی کی آزادی کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2231
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن خالد الحذاء، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان مغيثا كان عبدا، فقال: يا رسول الله، اشفع لي إليها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"يا بريرة، اتقي الله، فإنه زوجك وابو ولدك"، فقالت: يا رسول الله، اتامرني بذلك ؟ قال:"لا، إنما انا شافع"، فكان دموعه تسيل على خده، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم للعباس:"الا تعجب من حب مغيث بريرة وبغضها إياه".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مغیث رضی اللہ عنہ ایک غلام تھے وہ کہنے لگے: اللہ کے رسول! اس سے میری سفارش کر دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بریرہ! اللہ سے ڈرو، وہ تمہارا شوہر ہے اور تمہارے لڑکے کا باپ ہے“ کہنے لگیں: اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے ایسا کرنے کا حکم فرما رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں بلکہ میں تو سفارشی ہوں“ مغیث کے آنسو گالوں پر بہہ رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عباس رضی اللہ عنہ سے کہا: ”کیا آپ کو مغیث کی بریرہ کے تئیں محبت اور بریرہ کی مغیث کے تئیں نفرت سے تعجب نہیں ہو رہا ہے؟“۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الطلاق 15 (5282)، 16 (5283)، سنن النسائی/ آداب القضاء 27 (5419) سنن ابن ماجہ/الطلاق 29 (2075)، (تحفة الأشراف: 6048)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الرضاع 7 (1154)، مسند احمد (1/215)، سنن الدارمی/الطلاق 15 (2338) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح