احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

182: باب كَيْفَ الْجُلُوسُ فِي التَّشَهُّدِ
باب: تشہد میں کس طرح بیٹھے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 957
حدثنا مسدد، حدثنا بشر بن المفضل، عن عاصم بن كليب، عن ابيه، عن وائل بن حجر، قال: قلت: لانظرن إلى صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم كيف يصلي،"فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فاستقبل القبلة، فكبر، فرفع يديه حتى حاذتا باذنيه، ثم اخذ شماله بيمينه، فلما اراد ان يركع رفعهما مثل ذلك، قال: ثم جلس فافترش رجله اليسرى، ووضع يده اليسرى على فخذه اليسرى، وحد مرفقه الايمن على فخذه اليمنى، وقبض ثنتين، وحلق حلقة، ورايته يقول هكذا: وحلق بشر الإبهام والوسطى واشار بالسبابة".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: میں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ نماز کو دیکھوں گا کہ آپ کس طرح نماز پڑھتے ہیں؟ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے لیے) کھڑے ہوئے تو قبلہ کا استقبال کیا پھر تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہہ کر دونوں ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ انہیں پھر اپنے دونوں کانوں کے بالمقابل کیا پھر اپنا بایاں ہاتھ اپنے داہنے ہاتھ سے پکڑا، پھر جب آپ نے رکوع کرنا چاہا تو انہیں پھر اسی طرح اٹھایا، (رفع یدین کیا) وہ کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تو اپنے بائیں پیر کو بچھا لیا اور اپنے بائیں ہاتھ کو اپنی بائیں ران پر رکھا اور اپنی داہنی کہنی کو اپنی داہنی ران سے اٹھائے رکھا اور دونوں انگلیاں (یعنی چھنگلیا اور اس کے قریب کی انگلی) بند کر لی اور (بیچ کی انگلی اور انگوٹھے سے) حلقہ بنا لیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا۔ اور بشر (راوی) نے بیچ کی انگلی اور انگوٹھے سے حلقہ بنا کر اور کلمے کی انگلی سے اشارہ کر کے بتایا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم (726)، (تحفة الأشراف: 11781) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے اور اس کے علاوہ جتنی حدیثیں اس سلسلے میں آئی ہیں،ان سب سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ شروع ہی سے آپ اسی طرح (انگلی کے) اشارہ کی شکل پر بیٹھتے ہی تھے نہ یہ کہ جب أشہدان لاإلہ إلاللہ پڑھتے تب انگلی سے اشارہ کرتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: