احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: باب فِي التَّشْدِيدِ فِي الدَّيْنِ
باب: قرض کے نہ ادا کرنے پر وارد وعید کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3341
حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا ابو الاحوص، عن سعيد بن مسروق، عن الشعبي، عن سمعان، عن سمرة، قال:"خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:"هاهنا احد من بني فلان ؟ فلم يجبه احد، ثم قال: هاهنا احد من بني فلان ؟ فلم يجبه احد، ثم قال: هاهنا احد من بني فلان ؟ فقام رجل، فقال: انا يا رسول الله، فقال صلى الله عليه وسلم: ما منعك ان تجيبني في المرتين الاوليين ؟ اما إني لم انوه بكم إلا خيرا، إن صاحبكم ماسور بدينه، فلقد رايته ادى عنه، حتى ما بقي احد يطلبه بشيء"، قال ابو داود: سمعان بن مشنج.
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبے میں فرمایا: کیا یہاں بنی فلاں کا کوئی شخص ہے؟ تو کسی نے کوئی جواب نہیں دیا، پھر پوچھا: کیا یہاں بنی فلاں کا کوئی شخص ہے؟ تو پھر کسی نے کوئی جواب نہیں دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: کیا یہاں بنی فلاں کا کوئی شخص ہے؟ تو ایک شخص کھڑے ہو کر کہا: میں ہوں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے دوبار پوچھنے پر تم کو میرا جواب دینے سے کس چیز نے روکا تھا؟ میں تو تمہیں بھلائی ہی کی خاطر پکار رہا تھا تمہارا ساتھی اپنے قرض کے سبب قید ہے ۱؎۔ سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اسے دیکھا کہ اس شخص نے اس کا قرض ادا کر دیا یہاں تک کہ کوئی اس سے اپنا قرضہ مانگنے والا نہ بچا۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/البیوع 96 (4689)، (تحفة الأشراف: 4633)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/11، 13، 20) (حسن)

وضاحت: ۱؎: یعنی قرض کے ادا نہ کرنے کی وجہ سے وہ جنت میں جا نہیں سکتا۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / ن 4689 ¤ قال البخاري : ” لا تعرف لسمعان سماعاً من سمرة وال للشعبي سماعاً منه “ (التاريخ الكبير:204/4)

Share this: