احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

20: باب إِذَا عَلِمَ الْحَاكِمُ صِدْقَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ يَجُوزُ لَهُ أَنْ يَحْكُمَ بِهِ
باب: ایک گواہ کی صداقت پر حاکم کو یقین ہو جائے تو اس کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کے جواز کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3607
حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، ان الحكم بن نافع حدثهم، اخبرنا شعيب، عن الزهري، عن عمارة بن خزيمة، ان عمه حدثه، وهو من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم"ابتاع فرسا من اعرابي، فاستتبعه النبي صلى الله عليه وسلم ليقضيه ثمن فرسه، فاسرع رسول الله صلى الله عليه وسلم المشي وابطا الاعرابي، فطفق رجال يعترضون الاعرابي فيساومونه بالفرس، ولا يشعرون ان النبي صلى الله عليه وسلم ابتاعه، فنادى الاعرابي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن كنت مبتاعا هذا الفرس وإلا بعته، فقام النبي صلى الله عليه وسلم حين سمع نداء الاعرابي، فقال: او ليس قد ابتعته منك، فقال الاعرابي: لا والله ما بعتكه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: بلى، قد ابتعته منك، فطفق الاعرابي يقول: هلم شهيدا، فقال خزيمة بن ثابت: انا اشهد انك قد بايعته، فاقبل النبي صلى الله عليه وسلم على خزيمة، فقال: بم تشهد ؟، فقال: بتصديقك يا رسول الله، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم شهادة خزيمة بشهادة رجلين".
عمارہ بن خزیمہ کہتے ہیں: ان کے چچا نے ان سے بیان کیا اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اعرابی سے ایک گھوڑا خریدا، آپ اسے اپنے ساتھ لے آئے تاکہ گھوڑے کی قیمت ادا کر دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی جلدی چلنے لگے، دیہاتی نے تاخیر کر دی، پس کچھ لوگ دیہاتی کے پاس آنا شروع ہوئے اور گھوڑے کا مول بھاؤ کرنے لگے اور وہ لوگ یہ نہ سمجھ سکے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خرید لیا ہے، چنانچہ دیہاتی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکارا اور کہا: اگر آپ اسے خریدتے ہیں تو خرید لیجئے ورنہ میں نے اسے بیچ دیا، دیہاتی کی آواز سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور فرمایا: کیا میں تجھ سے اس گھوڑے کو خرید نہیں چکا؟ دیہاتی نے کہا: نہیں، قسم اللہ کی، میں نے اسے آپ سے فروخت نہیں کیا ہے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں؟ میں اسے تم سے خرید چکا ہوں پھر دیہاتی یہ کہنے لگا کہ گواہ پیش کیجئے، تو خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ بول پڑے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تم اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فروخت کر چکے ہو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خزیمہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: تم کیسے گواہی دے رہے ہو؟ خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ کی تصدیق کی وجہ سے، اللہ کے رسول! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خزیمہ رضی اللہ عنہ کی گواہی کو دو آدمیوں کی گواہی کے برابر قرار دے دیا۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/البیوع 79 (4651)، (تحفة الأشراف: 15646)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/215) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: