احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

51: باب النَّهْىِ أَنْ يُخَصَّ يَوْمُ السَّبْتِ بِصَوْمٍ
باب: سنیچر کے دن کو روزہ کے لیے خاص کرنا منع ہے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2421
حدثنا حميد بن مسعدة، حدثنا سفيان بن حبيب. ح وحدثنا يزيد بن قبيس من اهل جبلة، حدثنا الوليد، جميعا عن ثور بن يزيد، عن خالد بن معدان، عن عبد الله بن بسر السلمي، عن اخته، وقال يزيد الصماء: ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"لا تصوموا يوم السبت إلا في ما افترض عليكم وإن لم يجد احدكم إلا لحاء عنبة او عود شجرة فليمضغه". قال ابو داود: وهذا حديث منسوخ.
عبداللہ بن بسر سلمی مازنی رضی اللہ عنہما اپنی بہن مّاء رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرض روزے کے علاوہ کوئی روزہ سنیچر (ہفتے) کے دن نہ رکھو اگر تم میں سے کسی کو (اس دن کا نفلی روزہ توڑنے کے لیے) کچھ نہ ملے تو انگور کا چھلکہ یا درخت کی لکڑی ہی چبا لے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ منسوخ حدیث ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الصوم 43 (744)، سنن ابن ماجہ/الصیام 38 (1726)، (تحفة الأشراف: 15910، 18964، 19250)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/368)، سنن الدارمی/الصوم 40 (1790) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے، اور اس میں کراہت کا مطلب یہ ہے کہ آدمی سنیچر کو روزہ کے لئے مخصوص کر دے، کیونکہ یہود اس دن کی تعظیم کرتے ہیں، اس تأویل کی صورت میں امام ابوداود کا اسے منسوخ کہنا درست نہیں ہے، اور کسی صورت میں اس حدیث میں اور اگلے باب کی حدیث (اور اس دن کے صیام نبوی کی احادیث) میں کوئی تعارض نہیں باقی رہ جاتا، کہ روزہ رکھنے کی صورت میں اس دن کو مخصوص نہیں کیا گیا، (ملاحظہ ہو: تہذیب السنن لابن القیم ۳؍ ۲۹۷- ۳۰۱، و زاد المعاد۱؍۲۳۷- ۲۳۸، وصحیح ابی داود ۷؍۱۸۰)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: