احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

87: باب مَا رُوِيَ فِي التَّرْخِيصِ، فِي ذَلِكَ
باب: الفاظ کے استعمال میں توسع کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4988
حدثنا عمرو بن مرزوق، اخبرنا شعبة، عن قتادة، عن انس، قال:"كان فزع بالمدينة، فركب رسول الله صلى الله عليه وسلم فرسا لابي طلحة، فقال: ما راينا شيئا او ما راينا من فزع وإن وجدناه لبحرا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدینہ میں ایک بار (دشمن کا) خوف ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوطلحہ کے گھوڑے پر سوار ہو کر نکلے، (واپس آئے تو) فرمایا: ہم نے تو کوئی چیز نہیں دیکھی، یا ہم نے کوئی خوف نہیں دیکھا اور ہم نے اسے (گھوڑے کو) سمندر (سبک رفتار) پایا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الھبة 33 (2627)، صحیح مسلم/الفضائل 11 (2307)، سنن الترمذی/الجہاد 14 (1685)، (تحفة الأشراف: 1238)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الجہاد 9 (2772)، مسند احمد (3، 170، 180، 274، 291) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: گویا کسی چیز کو کسی دوسری چیز سے تشبیہ دی جا سکتی ہے، اگرچہ ان دونوں میں کلی طور پر اشتراک نہ ہو صرف جزوی اشتراک ہو، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑے کو محض سبک رفتاری میں اشتراک کی وجہ سے بحر(سمندر) سے تشبیہ دی،اسی طرح نماز عشاء کو عتمہ سے تشبیہ دی جا سکتی ہے، کیونکہ یہ عتمہ یعنی تاریکی میں پڑھی جاتی ہے، اس استدلال سے محض تکلف ظاہر ہوتا ہے، اس باب میں زیادہ موزوں اور واضح استدلال ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی وہ روایت ہے جس کی تخریج بخاری، مسلم اور ترمذی نے کی ہے، اور جس میں یہ الفاظ وارد ہیں: «ولو يعلمون ما في العتمة والصبح لأتوهما ولو حبوا»۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: