احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

123: باب فِي الرَّجُلِ يُكْرِي دَابَّتَهُ عَلَى النِّصْفِ أَوِ السَّهْمِ
باب: آدمی اپنا جانور مال غنیمت کے آدھے یا پورے حصے کے بدلے کرایہ پر دے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2676
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الدمشقي ابو النضر، حدثنا محمد بن شعيب، اخبرني ابو زرعة يحيى بن ابي عمرو السيباني، عن عمرو بن عبد الله، انه حدثه عن واثلة بن الاسقع، قال: نادى رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك، فخرجت إلى اهلي فاقبلت وقد خرج اول صحابة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فطفقت في المدينة انادي الا من يحمل رجلا له سهمه ؟ فنادى شيخ من الانصار قال لنا: سهمه على ان نحمله عقبة وطعامه معنا، قلت: نعم، قال: فسر على بركة الله تعالى قال: فخرجت مع خير صاحب حتى افاء الله علينا، فاصابني قلائص فسقتهن حتى اتيته فخرج فقعد على حقيبة من حقائب إبله، ثم قال: سقهن مدبرات ثم قال: سقهن مقبلات، فقال: ما ارى قلائصك إلا كراما قال: إنما هي غنيمتك التي شرطت لك قال: خذ قلائصك يا ابن اخي فغير سهمك اردنا.
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک کے سلسلہ میں منادی کرائی، میں اپنے اہل کے پاس گیا اور وہاں سے ہو کر آیا تو صحابہ کرام نکل چکے تھے، تو میں شہر میں پکار لگانے لگا کہ کوئی ایسا ہے جو ایک آدمی کو سوار کر لے، اور جو حصہ مال غنیمت سے ملے اسے لے لے، ایک بوڑھے انصاری بولے: اچھا ہم اس کا حصہ لے لیں گے، اور اس کو اپنے ساتھ بٹھا لیں گے، اور ساتھ کھانا کھلائیں گے، میں نے کہا: ہاں قبول ہے، انہوں نے کہا: ٹھیک ہے، اللہ کی برکت پر بھروسہ کر کے چلو، میں بہت ہی اچھے ساتھی کے ساتھ نکلا یہاں تک کہ اللہ نے ہمیں غنیمت کا مال دیا، میرے حصہ میں چند تیز رو اونٹنیاں آئیں، میں ان کو ہنکا کر اپنے ساتھی کے پاس لایا، وہ نکلے اور اپنے اونٹ کے پچھلے حصہ (حقیبہ) پر بیٹھے، پھر کہا: ان کی پیٹھ میری طرف کر کے ہانکو، پھر بولے: ان کا منہ میری طرف کر کے ہانکو، اس کے بعد کہا: تیری اونٹنیاں میرے نزدیک عمدہ ہیں، میں نے کہا: یہ تو آپ کا وہی مال ہے جس کی میں نے شرط رکھی تھی، انہوں نے کہا: میرے بھتیجے! تو اپنی اونٹنیاں لے لے، میرا ارادہ تیرا حصہ لینے کا نہ تھا۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11747) (ضعیف) (اس کے راوی عمرو بن عبد اللہ سے سیبانی لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

Share this: