احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

14: باب فِي اقْتِضَاءِ الذَّهَبِ مِنَ الْوَرِقِ
باب: چاندی کے بدلے سونا لینا کیسا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3354
حدثنا موسى بن إسماعيل واحد، ومحمد بن محبوب المعنى، قالا: حدثنا حماد، عن سماك بن حرب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عمر، قال: كنت ابيع الإبل بالبقيع فابيع بالدنانير وآخذ الدراهم وابيع بالدراهم وآخذ الدنانير، آخذ هذه من هذه واعطي هذه من هذه، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في بيت حفصة، فقلت:"يا رسول الله، رويدك اسالك إني ابيع الإبل بالبقيع فابيع بالدنانير، وآخذ الدراهم، وابيع بالدراهم، وآخذ الدنانير آخذ هذه من هذه، واعطي هذه من هذه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا باس ان تاخذها بسعر يومها ما لم تفترقا وبينكما شيء".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں بقیع میں اونٹ بیچا کرتا تھا، تو میں (اسے) دینار سے بیچتا تھا اور اس کے بدلے درہم لیتا تھا اور درہم سے بیچتا تھا اور اس کے بدلے دینار لیتا تھا، میں اسے اس کے بدلے میں اور اسے اس کے بدلے میں الٹ پلٹ کر لیتا دیتا تھا، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے یہاں تھے، میں نے کہا: اللہ کے رسول! ذرا سا میری عرض سن لیجئے: میں آپ سے پوچھتا ہوں: میں بقیع میں اونٹ بیچتا ہوں تو دینار سے بیچتا ہوں اور اس کے بدلے درہم لیتا ہوں اور درہم سے بیچتا ہوں اور دینار لیتا ہوں، یہ اس کے بدلے لے لیتا ہوں اور یہ اس کے بدلے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس دن کے بھاؤ سے ہو تو کوئی مضائقہ نہیں ہے جب تک تم دونوں جدا نہ ہو جاؤ اور حال یہ ہو کہ تم دونوں کے درمیان کوئی معاملہ باقی رہ گیا ہو ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/البیوع 24 (1242)، سنن النسائی/البیوع 48 (4586)، سنن ابن ماجہ/التجارات 51 (2262)، (تحفة الأشراف: 7053)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/33، 59، 89، 101، 139)، سنن الدارمی/البیوع 43 (2623) (ضعیف) (اس کے راوی سماک مختلط ہوگئے تھے اور تلقین کو قبول کر لیتے تھے، ان کے ثقہ ساتھیوں نے اس کو ابن عمر رضی اللہ عنہما پر ہی موقوف کردیا ہے)

وضاحت: ۱؎: یعنی تم دونوں میں سے ایک کا دوسرے کے ذمہ کچھ باقی ہو، بلکہ جدا ہونے سے پیشتر معاملہ صاف ہو جانا چاہئے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

Share this: