احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

94: باب الصَّلاَةِ عَلَى الْحَصِيرِ
باب: چٹائی پر نماز پڑھنے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 657
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي، حدثنا شعبة، عن انس بن سيرين، عن انس بن مالك، قال: قال رجل من الانصار"يا رسول الله، إني رجل ضخم وكان ضخما لا استطيع ان اصلي معك، وصنع له طعاما ودعاه إلى بيته فصل، حتى اراك كيف تصلي فاقتدي بك، فنضحوا له طرف حصير كان لهم فقام فصلى ركعتين"، قال فلان بن الجارود، لانس بن مالك: اكان يصلي الضحى ؟ قال: لم اره صلى إلا يومئذ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک انصاری نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں بھاری بھر کم آدمی ہوں - وہ بھاری بھر کم تھے بھی، میں آپ کے ساتھ نماز نہیں پڑھ سکتا ہوں، انصاری نے آپ کے لیے کھانا تیار کیا اور آپ کو اپنے گھر بلایا اور کہا: آپ یہاں نماز پڑھ دیجئیے تاکہ میں آپ کو دیکھ لوں کہ آپ کس طرح نماز پڑھتے ہیں؟ تو میں آپ کی پیروی کیا کروں، پھر ان لوگوں نے اپنی ایک چٹائی کا کنارہ دھویا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے پھر آپ نے دو رکعت نماز پڑھی۔ راوی کہتے ہیں: فلاں بن جارود نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ چاشت کی نماز پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: میں نے آپ کو کبھی اسے پڑھتے نہیں دیکھا سوائے اس دن کے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان 41 (670)، (تحفة الأشراف: 234)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/130، 131، 184، 291) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح خ دون قوله فصل حتى أراك كيف تصلي فأقتدي بك

Share this: