7: باب دُعَاءِ الْمُصَدِّقِ لأَهْلِ الصَّدَقَةِ
باب: زکاۃ وصول کرنے والا زکاۃ دینے والوں کے لیے دعا کرے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1590
حدثنا حفص بن عمر النمري، وابو الوليد الطيالسي، قالا: حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن عبد الله بن ابي اوفى، قال:كان ابي من اصحاب الشجرة، وكان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اتاه قوم بصدقتهم، قال:"اللهم صل على آل فلان"قال: فاتاه ابي بصدقته، فقال:"اللهم صل على آل ابي اوفى".
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے والد (ابواوفی) اصحاب شجرہ ۱؎ میں سے تھے، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی قوم اپنے مال کی زکاۃ لے کر آتی تو آپ فرماتے: اے اللہ! آل فلاں پر رحمت نازل فرما، میرے والد اپنی زکاۃ لے کر آپ کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! ابواوفی کی اولاد پر رحمت نازل فرما ۲؎“۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة 64 (1497)، المغازي 35 (4166)، الدعوات 19 (6332)، 33 (6359)، صحیح مسلم/الزکاة 54(1078)، سنن النسائی/الزکاة 13 (2461)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 8 (1796)، (تحفة الأشراف: 5176)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/353، 354، 355، 381، 383) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: یعنی ان لوگوں میں سے تھے جو صلح حدیبیہ کے موقع پر بیعت رضوان میں شریک تھے۔
۲؎: اس سے معلوم ہوا کہ جو خود سے اپنی زکاۃ ادا کرنے آئے عامل کو اس کو دعا دینی چاہئے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح