احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

34: باب فِي الْمُؤَذِّنِ يَسْتَدِيرُ فِي أَذَانِهِ
باب: اذان میں مؤذن دائیں بائیں گھومے اس کے حکم کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 520
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا قيس يعني ابن الربيع. ح وحدثنا محمد بن سليمان الانباري، حدثنا وكيع، عن سفيان، جميعا عن عون بن ابي جحيفة، عن ابيه، قال:"اتيت النبي صلى الله عليه وسلم بمكة وهو في قبة حمراء من ادم، فخرج بلال فاذن، فكنت اتتبع فمه هاهنا وهاهنا، قال: ثم خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه حلة حمراء برود يمانية قطري، وقال موسى: قال: رايت بلالا خرج إلى الابطح فاذن، فلما بلغ حي على الصلاة، حي على الفلاح، لوى عنقه يمينا وشمالا ولم يستدر، ثم دخل فاخرج العنزة"، وساق حديثه.
ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مکہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ چمڑے کے ایک لال خیمہ میں تھے، بلال رضی اللہ عنہ باہر نکلے پھر اذان دی، میں انہیں اپنے منہ کو ادھر ادھر پھیرتے دیکھ رہا تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، آپ یمنی قطری چادروں ۱؎ سے بنے سرخ جوڑے پہنے ہوئے تھے، موسی بن اسماعیل اپنی روایت میں کہتے ہیں کہ ابوحجیفہ نے کہا: میں نے بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ ابطح کی طرف نکلے پھر اذان دی، جب «حي على الصلاة» اور «حي على الفلاح» پر پہنچے تو اپنی گردن دائیں اور بائیں جانب موڑی اور خود نہیں گھومے ۲؎، پھر وہ اندر گئے اور نیزہ نکالا، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة 47 (503)، سنن الترمذی/الصلاة 30 (197)، سنن النسائی/الأذان 13 (644)، والزینة 123 (5380)، (تحفة الأشراف: 11806، 11817)، مسند احمد (4/308)، سنن الدارمی/الصلاة 8 (1234)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 15 (634)، سنن ابن ماجہ/الأذان 3 (711) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: مکہ سے یمن جنوب میں ہے، اور قطر احساء اور بحرین کے درمیانی علاقہ کا ایک مقام ہے، مذکورہ چادر ان جنوبی علاقوں میں بن کر یمنی قطری چادروں کے نام سے مشہور تھی۔
۲؎: اس سلسلہ میں روایتیں مختلف آئی ہیں بعض میں ہے «إنه كان يستدير» اور بعض میں ہے «لم يستدر» ان دونوں روایتوں میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ جس نے گھومنے کا ذکر کیا ہے اس نے سر کا گھمانا مراد لیا ہے، اور جس نے نفی کی ہے اس نے جسم کے گھمانے کی نفی کی ہے۔ سرخ رنگ کے لباس کی عمومی طور پر نہی وارد ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو پہنا ہے تو شارحین اس کی بابت یہ فرماتے ہیں کہ اس میں سرخ دھاریاں تھیں۔ «واللہ اعلم»

قال الشيخ الألباني: صحيح ، لكن من قوله : قال موسى : منكر

Share this: