احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

84: باب الْمُحْرِمِ يَمُوتُ كَيْفَ يُصْنَعُ بِهِ
باب: محرم مر جائے تو اس کے ساتھ کیا کیا جائے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3238
حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، حدثني عمرو بن دينار، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال:"اتي النبي صلى الله عليه وسلم برجل، وقصته راحلته، فمات وهو محرم، فقال: كفنوه في ثوبيه، واغسلوه بماء وسدر، ولا تخمروا راسه، فإن الله يبعثه يوم القيامة يلبي"، قال ابو داود: سمعت احمد بن حنبل، يقول في هذا الحديث: خمس سنن كفنوه في ثوبيه، اي يكفن الميت في ثوبين واغسلوه بماء وسدر، اي إن في الغسلات كلها سدرا، ولا تخمروا راسه، ولا تقربوه طيبا، وكان الكفن من جميع المال.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسا شخص لایا گیا جسے اس کی سواری نے گردن توڑ کر ہلاک کر دیا تھا، وہ حالت احرام میں تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اس کے دونوں کپڑوں (تہبند اور چادر) ہی میں دفناؤ، اور پانی اور بیری کے پتے سے اسے غسل دو، اس کا سر مت ڈھانپو، کیونکہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے لبیک پکارتے ہوئے اٹھائے گا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے امام احمد بن حنبل سے سنا ہے، وہ کہتے تھے کہ اس حدیث میں پانچ سنتیں ہیں: ۱- ایک یہ کہ اسے اس کے دونوں کپڑوں میں کفناؤ یعنی احرام کی حالت میں جو مرے اسے دو کپڑوں میں کفنایا جائے گا۔ ۲- دوسرے یہ کہ اسے پانی اور بیری کے پتے سے غسل دو یعنی ہر غسل میں بیری کا پتہ رہے۔ ۳- تیسرے یہ کہ اس (محرم) کا سر نہ ڈھانپو۔ ۴- چوتھے یہ کہ اسے کوئی خوشبو نہ لگاؤ۔ ۵- پانچویں یہ کہ پورا کفن میت کے مال سے ہو ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجنائز 19 (1265)، 21 (1267)، جزاء الصید 20 (1849)، 21 (1850)، صحیح مسلم/الحج 14 (1206)، سنن الترمذی/الحج 105 (951)، سنن النسائی/الجنائز 41 (1905)، المناسک 47 (2714)، 97 (2856)، 101 (2861)، سنن ابن ماجہ/المناسک 89 (3084)، (تحفة الأشراف: 5582)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/215، 266، 286)، سنن الدارمی/المناسک 35 (1894) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی قرض کی ادائیگی ثلث وصیت کی تنفیذ، اور وراثت کی تقسیم کفن دفن کے بعد بچے ہوئے مال سے ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: