احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

172: باب فِي بَعْثَةِ الْبُشَرَاءِ
باب: جنگ میں فتح کی خوشخبری دینے والوں کو بھیجنے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2772
حدثنا ابو توبة الربيع بن نافع، حدثنا عيسى، عن إسماعيل، عن قيس، عن جرير، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:الا تريحني من ذي الخلصة فاتاها فحرقها، ثم بعث رجلا من احمس إلى النبي صلى الله عليه وسلم يبشره يكنى ابا ارطاة.
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم مجھے ذو الخلصہ ۱؎ سے آرام نہیں پہنچاؤ گے؟ ۲؎، یہ سن کر جریر رضی اللہ عنہ وہاں آئے اور اسے جلا دیا پھر انہوں نے قبیلہ احمس کے ایک آدمی کو جس کی کنیت ابوارطاۃ تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا کہ وہ آپ کو اس کی خوشخبری دیدے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجھاد 154 (3020)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 29 (2476)، (تحفة الأشراف: 3225)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/360، 362، 365) (صحیح) بأتم منہ۔

وضاحت: ۱؎: ایک گھر تھا جس میں دوس اور خثعم کے بت رہتے تھے، اور بعضوں نے کہا خود بت کا نام تھا۔
۲؎: تم مجھے ذوالخلصہ سے آرام نہیں پہنچاؤ گے کا مطلب ہے کہ کیا تم اسے برباد نہیں کروگے کہ خس کم جہاں پاک۔

قال الشيخ الألباني: صحيح ق بأتم منه

Share this: