احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

34: باب فِي الْمُخَابَرَةِ
باب: مخابرہ (یعنی مزارعت) کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3404
حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا إسماعيل. ح وحدثنا مسدد، ان حمادا، وعبد الوارث حدثاهم كلهم، عن ايوب، عن ابي الزبير، قال:عن حماد، وسعيد بن ميناء، ثم اتفقوا، عن جابر بن عبد الله، قال:"نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المحاقلة، والمزابنة، والمخابرة، والمعاومة"، قال: عن حماد، وقال احدهما: والمعاومة، وقال الآخر: بيع السنين، ثم اتفقوا، وعن الثنيا ورخص في العرايا.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ ۱؎ مزابنہ ۲؎ مخابرہ اور معاومہ ۳؎ سے منع فرمایا ہے۔ مسدد کی روایت میں «عن حماد» ہے اور ابوزبیر اور سعید بن میناء دونوں میں سے ایک نے معاومہ کہا اور دوسرے نے «بيع السنين» کہا ہے پھر دونوں راوی متفق ہیں اور استثناء کرنے ۴؎ سے منع فرمایا ہے، اور عرایا ۵؎ کی اجازت دی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/البیوع 16 (1536)، سنن الترمذی/البیوع 55 (1290)، 72 (1313)، سنن النسائی/الأیمان 45 (3886)، البیوع 72 (4638)، سنن ابن ماجہ/التجارات 54 (2266)، (تحفة الأشراف: 2666)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المساقاة 17 (2380)، مسند احمد (3/313، 356، 360، 364، 36، 392) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: کھیت میں لگی ہوئی فصل کا اندازہ کر کے اسے غلہ سے بیچنے کو محاقلہ کہتے ہیں۔
۲؎: درخت پر لگے ہوئے پھل کو خشک پھل سے بیچنے کو مزابنہ کہتے ہیں۔
۳؎: معاومہ اور بیع سنین ایک ہی معنی میں ہے یعنی کئی سال تک کا میوہ بیچنا۔
۴؎: سارے باغ یا کھیت کو بیچ دینے اور اس میں سے غیر معلوم مقدار نکال لینے سے منع کیا ہے۔
۵؎: عرایا یہ ہے کہ مالک باغ ایک یا دو درخت کے پھل کسی مسکین کو کھانے کے لئے مفت دے دے اور اس کے آنے جانے سے تکلیف ہو تو مالک اس درخت کے پھلوں کا اندازہ کر کے مسکین سے خریدلے اور اس کے بدلے تر یا خشک میوہ اس کے حوالے کر دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: