احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

34: باب فِي النِّسَاءِ يَغْزُونَ
باب: عورتیں جہاد میں جا سکتی ہیں۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2531
حدثنا عبد السلام بن مطهر، حدثنا جعفر بن سليمان، عن ثابت، عن انس، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يغزو بام سليم ونسوة من الانصار ليسقين الماء ويداوين الجرحى.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم رضی اللہ عنہا کو اور انصار کی کچھ عورتوں کو جہاد میں لے جاتے تھے تاکہ وہ مجاہدین کو پانی پلائیں اور زخمیوں کا علاج کریں ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجھاد 47 (1810)، سنن الترمذی/السیر 22 (1575)، (تحفة الأشراف: 261)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجھاد 65 (2880)، والمغازي 18(4064 مطولاً) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورتوں کا جہاد میں شریک ہونا جائز ہے، حالانکہ بعض روایتوں سے پتہ چلتا ہے کہ جہاد پر نکلنے والی عورتوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے واپس لوٹ جانے کا حکم دیا، اس کے دو اسباب بیان کئے جاتے ہیں:
۱- آپ کو دشمنوں کی قوت و ضعف کا صحیح اندازہ نہ ہو سکا اور خطرہ تھا کہ مسلمان دشمن سے مغلوب ہو جائیں گے اس لئے آپ نے انہیں واپس کر دیا۔
۲- ممکن ہے یہ عورتیں نوجوان اور نئی عمر کی رہی ہوں جن سے میدان جہاد میں فتنہ کا خوف رہا ہو اس لئے آپ نے انہیں واپس کر دیا ہو، واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: