احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

58: باب إِذَا صَلَّى ثُمَّ أَدْرَكَ جَمَاعَةً أَيُعِيدُ
باب: جب کوئی جماعت سے نماز پڑھ چکا ہو پھر وہ دوسری جماعت پائے تو دوبارہ پڑھ سکتا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 579
حدثنا ابو كامل، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا حسين، عن عمرو بن شعيب، عن سليمان بن يسار يعني مولى ميمونة، قال: اتيت ابن عمر على البلاط وهم يصلون، فقلت: الا تصلي معهم ؟ قال: قد صليت، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:"لا تصلوا صلاة في يوم مرتين".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام سلیمان بن یسار کہتے ہیں: میں بلاط میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، لوگ نماز پڑھ رہے تھے تو میں نے کہا: آپ ان کے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھ رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: میں نماز پڑھ چکا ہوں اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ تم کوئی نماز ایک دن میں دو بار نہ پڑھو۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الإمامة 56 (861)، (تحفة الأشراف: 7094)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/19، 41) (حسن صحیح)

وضاحت: اس کا مطلب ہے کہ اپنے طور پر بغیر کسی سبب کے ایک نماز کو دوبارہ نہ پڑھو۔ تاہم کوئی سبب ہو تو دوبارہ پڑھنا جائز ہے۔ جیسے کسی نے پہلے اکیلے نماز پڑھی ہو پھر جماعت پائے یا کسی اکیلے کے ساتھ بطور صدقہ نماز میں شریک ہو تو جائز ہے۔ (سنن ابوداود، حدیث ۵۷۴) یا کسی کی امامت کرائے تو بھی جائز ہے۔ (سنن ابوداود، حدیث ۵۹۹) ان صورتوں میں دوسری مرتبہ پڑھی گئی نماز اس کے لیے نفلی نماز ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

Share this: