احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

11: باب فِي شَرَابِ الْعَسَلِ
باب: شہد کا شربت پینے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3714
حدثنا احمد بن محمد بن حنبل، حدثنا حجاج بن محمد، قال: قال ابن جريج، عن عطاء، انه سمع عبيد بن عمير، قال: سمعت عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم تخبر:"ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يمكث عند زينب بنت جحش، فيشرب عندها عسلا، فتواصيت انا وحفصة ايتنا ما دخل عليها النبي صلى الله عليه وسلم، فلتقل: إني اجد منك ريح مغافير، فدخل على إحداهن، فقالت له ذلك، فقال: بل شربت عسلا عند زينب بنت جحش، ولن اعود له، فنزلت: لم تحرم ما احل الله لك تبتغي سورة التحريم آية 1 إلى إن تتوبا إلى الله سورة التحريم آية 4، لعائشة وحفصة رضي الله عنهما، وإذ اسر النبي إلى بعض ازواجه حديثا سورة التحريم آية 3، لقوله صلى الله عليه وسلم: بل شربت عسلا".
عبید بن عمیر کہتے ہیں میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ خبر دے رہی تھیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے پاس ٹھہرتے اور شہد پیتے تھے تو ایک روز میں نے اور حفصہ رضی اللہ عنہما نے مشورہ کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں وہ کہے: مجھے آپ سے مغافیر ۱؎ کی بو محسوس ہو رہی ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے ایک کے پاس تشریف لائے، تو اس نے آپ سے ویسے ہی کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ میں نے تو زینب بنت جحش کے پاس شہد پیا ہے اور اب دوبارہ ہرگز نہیں پیوں گا تو قرآن کریم کی آیت: «لم تحرم ما أحل الله لك تبتغي»  ۲؎ سے لے کر «إن تتوبا إلى الله»  ۳؎ تک عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما کے متعلق نازل ہوئی۔ «إن تتوبا» میں خطاب عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما کو ہے اور «وإذ أسر النبي إلى بعض أزواجه حديثا» میں «حديثا» سے مراد آپ کا: «بل شربت عسلا» (بلکہ میں نے شہد پیا ہے) کہنا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیر سورة التحریم (4912) الطلاق 8 (5267)، الأیمان 25 (6691)، صحیح مسلم/الطلاق 3 (1474)، سنن النسائی/عشرة النساء 4 (3410)، الطلاق 17 (3450)، الأیمان 40 (3866)، (تحفة الأشراف: 16322)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/221) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: مغافیر ایک قسم کا گوند ہے جس میں بدبو ہوتی ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات سے سخت نفرت تھی کہ آپ کے جسم اطہر سے کسی کو کوئی بو محسوس ہو۔
۲؎: سورة التحريم: (۱)
۳؎: سورة التحريم: (۴)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: