احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

12: باب فِي غُلُولِ الصَّدَقَةِ
باب: صدقہ و زکاۃ میں چوری اور خیانت کی سزا کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2947
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن مطرف، عن ابي الجهم، عن ابي مسعود الانصاري، قال: بعثني النبي صلى الله عليه وسلم ساعيا، ثم قال:"انطلق ابا مسعود ولا الفينك يوم القيامة تجيء على ظهرك بعير من إبل الصدقة له رغاء قد غللته، قال: إذا لا انطلق، قال: إذا لا اكرهك".
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عامل بنا کر بھیجا اور فرمایا: ابومسعود! جاؤ (مگر دیکھو) ایسا نہ ہو کہ میں تمہیں قیامت میں اپنی پیٹھ پر زکاۃ کا اونٹ جسے تم نے چرایا ہو لادے ہوئے آتا دیکھوں اور وہ بلبلا رہا ہو، ابومسعود رضی اللہ عنہ بولے: اگر ایسا ہے تو میں نہیں جاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو میں تجھ پر جبر نہیں کرتا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9989) (حسن)

وضاحت: ۱؎: یعنی خواہ مخواہ تم جاؤ ہی بلکہ اگر تمہیں اپنے نفس پر اطمینان ہو تو جاؤ ورنہ نہ جانا ہی تمہارے لئے بہتر ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: