احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: باب مَا جَاءَ فِي الْمُحَارِبَةِ
باب: اللہ و رسول سے محاربہ (جنگ) کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4364
حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن انس بن مالك، ان قوما من عكل او قال من عرينة قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم فاجتووا المدينة"فامر لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم بلقاح وامرهم ان يشربوا من ابوالها والبانها، فانطلقوا فلما صحوا قتلوا راعي رسول الله صلى الله عليه وسلم واستاقوا النعم، فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم خبرهم من اول النهار، فارسل النبي صلى الله عليه وسلم في آثارهم فما ارتفع النهار حتى جيء بهم فامر بهم فقطعت ايديهم وارجلهم وسمر اعينهم والقوا في الحرة يستسقون فلا يسقون"، قال ابو قلابة: فهؤلاء قوم سرقوا وقتلوا وكفروا بعد إيمانهم وحاربوا الله ورسوله.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ عکل، یا قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو مدینہ کی آب و ہوا انہیں راس نہ آئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دودھ والی چند اونٹنیاں دلوائیں، اور انہیں حکم دیا کہ وہ ان کے پیشاب اور دودھ پئیں، وہ (اونٹنیاں لے کر) چلے گئے جب وہ صحت یاب ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر ڈالا، اور اونٹ ہانک لے گئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو صبح ہی صبح اس کی خبر مل گئی، چنانچہ آپ نے ان کے تعاقب میں لوگوں کو روانہ کیا، تو ابھی دن بھی اوپر نہیں چڑھنے پایا تھا کہ انہیں پکڑ کر لے آیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دئیے گئے، ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیر دی گئیں، اور وہ گرم سیاہ پتھریلی زمین میں ڈال دیئے گئے، وہ پانی مانگتے تھے لیکن انہیں پانی نہیں دیا جاتا تھا، ابوقلابہ کہتے ہیں: ان لوگوں نے چوری کی تھی، قتل کیا تھا، ایمان لانے کے بعد کافر ہو گئے تھے اور اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کی تھی۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء 66 (223)، الجہاد 152 (3018)، صحیح مسلم/القسامة 2 (1671)، الطب 6 (2042)، سنن النسائی/الطہارة 191 (306)، المحاربة 7 (4029)، (تحفة الأشراف: 945)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطہارة 55 (72)، الأطعمة 38 (1845)، مسند احمد (3 / 07 1، 177، 198، 205، 287) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: