احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

144: باب فِي الْغُلُولِ إِذَا كَانَ يَسِيرًا يَتْرُكُهُ الإِمَامُ وَلاَ يُحَرِّقُ رَحْلَهُ
باب: مال غنیمت میں سے کوئی معمولی چیز چرا لے تو امام اس کو چھوڑ دے اور اس کا سامان نہ جلائے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2712
حدثنا ابو صالح محبوب بن موسى، قال: اخبرنا ابو إسحاق الفزاري، عن عبد الله بن شوذب، قال: حدثني عامر يعني ابن عبد الواحد، عن ابن بريدة، عن عبد الله بن عمرو، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إذا اصاب غنيمة امر بلالا فنادى في الناس فيجيئون بغنائمهم فيخمسه ويقسمه، فجاء رجل بعد ذلك بزمام من شعر فقال: يا رسول الله هذا فيما كنا اصبناه من الغنيمة فقال: اسمعت بلالا ينادي ثلاثا ؟ قال: نعم قال: فما منعك ان تجيء به، فاعتذر إليه فقال: كن انت تجيء به يوم القيامة فلن اقبله عنك".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب مال غنیمت حاصل ہوتا تو آپ بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیتے کہ وہ لوگوں میں اعلان کر دیں کہ لوگ اپنا مال غنیمت لے کر آئیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے خمس (پانچواں حصہ) نکال کر باقی مجاہدین میں تقسیم کر دیتے، ایک شخص اس تقسیم کے بعد بال کی ایک لگام لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: اللہ کے رسول! یہ بھی اسی مال غنیمت میں سے ہے جو ہمیں ملا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے بلال رضی اللہ عنہ کو تین مرتبہ آواز لگاتے سنا ہے؟ اس نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اسے لانے سے تمہیں کس چیز نے روکے رکھا؟ تو اس نے آپ سے کچھ عذر بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ لے جاؤ، قیامت کے دن لے کر آنا، میں تم سے اسے ہرگز قبول نہیں کروں گا۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8838)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/213) (حسن)

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: