احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

32: باب مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ
باب: محرم کون کون سے کپڑے پہن سکتا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1823
حدثنا مسدد، واحمد بن حنبل، قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، قال: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما يترك المحرم من الثياب ؟ فقال:"لا يلبس القميص ولا البرنس ولا السراويل ولا العمامة ولا ثوبا مسه ورس ولا زعفران ولا الخفين إلا لمن لا يجد النعلين، فمن لم يجد النعلين فليلبس الخفين وليقطعهما حتى يكونا اسفل من الكعبين".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: محرم کون سے کپڑے پہنے؟ آپ نے فرمایا: نہ کرتا پہنے، نہ ٹوپی، نہ پائجامہ، نہ عمامہ (پگڑی)، نہ کوئی ایسا کپڑا جس میں ورس ۱؎ یا زعفران لگا ہو، اور نہ ہی موزے، سوائے اس شخص کے جسے جوتے میسر نہ ہوں، تو جسے جوتے میسر نہ ہوں وہ موزے ہی پہن لے، انہیں کاٹ ڈالے تاکہ وہ ٹخنوں سے نیچے ہو جائیں ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العلم 53 (134)، والصلاة 9 (366)، والحج 21 (1542)، وجزاء الصید 13 (1838)، 15(1842)، واللباس 8 (5794)، 13 (5803)، 15 (5806)، صحیح مسلم/الحج 1 (1177)، سنن النسائی/الحج 28 (2668)، (تحفة الأشراف: 6817، 8325)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 18 (833)، سنن ابن ماجہ/المناسک 19 (2929)، موطا امام مالک/الحج 3(8)، 4 (9)، مسند احمد (2/4، 8، 22، 29، 32، 34، 41، 54، 56، 59، 63، 65، 77، 119)، سنن الدارمی/المناسک 9 (1839) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ایک قسم کی خوشبو دار گھاس ہے جس سے کپڑے وغیرہ رنگے جاتے ہیں۔
۲؎: امام احمد کے نزدیک خف (چمڑے کا موزہ) کاٹنا ضروری نہیں، دیگر ائمہ کے نزدیک کاٹنا ضروری ہے، دلیل ان کی یہی حدیث ہے، اور امام احمد کی دلیل ابن عباس رضی اللہ عنہما کی وہ حدیث ہے جس میں کاٹنے کا ذکر نہیں ہے، جب کہ وہ میدان عرفات کے موقع کی حدیث ہے، یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اس حدیث کی ناسخ ہے، اور ورس اور زعفران سے منع اس لئے کیا گیا کہ اس میں خوشبو ہوتی ہے، یہی حکم ہر اس رنگ کا ہے جس میں خوشبو ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: