احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

65: باب فِي صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ
باب: یوم عاشورہ (دسویں محرم) کے روزہ کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2442
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: كان يوم عاشوراء يوما تصومه قريش في الجاهلية، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصومه في الجاهلية. فلما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة"صامه وامر بصيامه، فلما فرض رمضان كان هو الفريضة، وترك عاشوراء فمن شاء صامه ومن شاء تركه".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں قریش عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس کا روزہ نبوت سے پہلے رکھتے تھے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ آئے تو آپ نے اس کا روزہ رکھا، اور اس کے روزے کا حکم دیا، پھر جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو رمضان کے روزے ہی فرض رہے، اور عاشورہ کا روزہ چھوڑ دیا گیا اب اسے جو چاہے رکھے جو چاہے چھوڑ دے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصوم 69 (2002)، (تحفة الأشراف: 17157)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصیام 19 (1125)، سنن الترمذی/الصوم 49 (753)، موطا امام مالک/الصیام 11(33)، سنن الدارمی/الصوم 46 (1803) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: