احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

124: باب التَّيَمُّمِ
باب: تیمم کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 317
حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، اخبرنا ابو معاوية. ح وحدثنا عثمان بن ابي شيبة، اخبرنا عبدة المعنى واحد، عن هشام بن عروة،عن ابيه، عن عائشة، قالت:"بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم اسيد بن حضير واناسا معه في طلب قلادة اضلتها عائشة، فحضرت الصلاة فصلوا بغير وضوء، فاتوا النبي صلى الله عليه وسلم فذكروا ذلك له، فانزلت آية التيمم"، زاد ابن نفيل، فقال لها اسيد بن حضير: يرحمك الله، ما نزل بك امر تكرهينه إلا جعل الله للمسلمين ولك فيه فرجا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھ کچھ لوگوں کو وہ ہار ڈھونڈنے کے لیے بھیجا جو میں نے کھو دیا تھا، وہاں نماز کا وقت ہو گیا تو لوگوں نے بغیر وضو نماز پڑھ لی، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو تیمم کی آیت اتاری گئی۔ ابن نفیل نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: اللہ آپ پر رحم کرے! آپ کو جب بھی کوئی ایسا معاملہ پیش آیا جسے آپ ناگوار سمجھتی رہیں تو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے اور آپ کے لیے اس میں ضرور کشادگی پیدا کر دی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/اللباس 58 (5882)، التفسیر 3 (4583)،(تحفة الأشراف: 1760،17205)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التیمم 2 (334)، صحیح مسلم/التیمم 28 (367)، سنن النسائی/الطھارة 194 (311)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 90 (658)، موطا امام مالک/الطھارة 23(89)، مسند احمد (6/57، 179)، سنن الدارمی/الطھارة 65 (773) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: