احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

177: باب فِيمَا يُسْتَحَبُّ مِنْ إِنْفَاذِ الزَّادِ فِي الْغَزْوِ إِذَا قَفَلَ
باب: جہاد سے واپسی میں زاد راہ ختم ہو جانے پر دوسروں سے مانگنے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2780
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا ثابت البناني، عن انس بن مالك، ان فتى من اسلم، قال: يا رسول الله إني اريد الجهاد وليس لي مال اتجهز به قال: اذهب إلى فلان الانصاري فإنه كان قد تجهز فمرض، فقل له: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرئك السلام، وقل له: ادفع إلي ما تجهزت به فاتاه، فقال له: ذلك فقال: لامراته يا فلانة ادفعي له ما جهزتني به، ولا تحبسي منه شيئا، فوالله لا تحبسين منه شيئا فيبارك الله فيه.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ اسلم کا ایک جوان نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں جہاد کا ارادہ رکھتا ہوں لیکن میرے پاس مال نہیں ہے جس سے میں اس کی تیاری کر سکوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فلاں انصاری کے پاس جاؤ اس نے جہاد کا سامان تیار کیا تھا لیکن بیمار ہو گیا، اس سے جا کر کہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں سلام کہا ہے، اور یہ کہو کہ جو اسباب تم نے جہاد کے لیے تیار کیا تھا وہ مجھے دے دو، وہ شخص اس انصاری کے پاس آیا اور آ کر اس نے یہی بات کہی، انصاری نے اپنی بیوی سے کہا: جتنا سامان تو نے میرے لیے جمع کیا تھا وہ سب اسے دیدے، اس میں سے کچھ مت رکھنا، اللہ کی قسم اس میں سے کچھ نہیں رکھے گی تو اللہ اس میں برکت دے گا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإمارة 38 (1894)، (تحفة الأشراف: 324)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/207) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: مذکورہ حدیث سے باب پر استدلال اس طرح ہے کہ جب ابتداء میں سامان جہاد مانگنا جائز ہے تو واپسی میں بدرجہ اولیٰ جائز ہونا چاہئے کہ ضرورت اس وقت سخت ہوتی ہے، ابتداء تو اگر آدمی کے پاس زادراہ نہیں ہے تو جہاد واجب کہاں؟۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: