19: باب كَيْفَ الرُّقَى
باب: جھاڑ پھونک کیسے ہو؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3901
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي. ح وحدثنا ابن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، عن عبد الله بن ابي السفر، عن الشعبي، عن خارجة بن الصلت التميمي، عن عمه، قال:"اقبلنا من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتينا على حي من العرب، فقالوا: إنا انبئنا انكم جئتم من عند هذا الرجل بخير، فهل عندكم من دواء او رقية فإن عندنا معتوها في القيود ؟، قال: فقلنا: نعم، قال: فجاءوا بمعتوه في القيود، قال: فقرات عليه فاتحة الكتاب ثلاثة ايام غدوة وعشية كلما ختمتها اجمع بزاقي، ثم اتفل فكانما نشط من عقال، قال: فاعطوني جعلا، فقلت: لا حتى اسال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: كل فلعمري من اكل برقية باطل لقد اكلت برقية حق".
خارجہ بن صلت تمیمی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے چلے اور عرب کے ایک قبیلہ کے پاس آئے تو وہ لوگ کہنے لگے: ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آپ اس شخص کے پاس سے آ رہے ہیں جو خیر و بھلائی لے کر آیا ہے تو کیا آپ کے پاس کوئی دوا یا منتر ہے؟ کیونکہ ہمارے پاس ایک دیوانہ ہے جو بیڑیوں میں جکڑا ہوا ہے، ہم نے کہا: ہاں، تو وہ اس پاگل کو بیڑیوں میں جکڑا ہوا لے کر آئے، میں اس پر تین دن تک سورۃ فاتحہ پڑھ کر دم کرتا رہا، وہ اچھا ہو گیا جیسے کوئی قید سے چھوٹ گیا ہو، پھر انہوں نے مجھے اس کی اجرت دی، میں نے کہا: میں نہیں لوں گا جب تک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ نہ لوں، چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”کھاؤ، قسم ہے میری عمر کی لوگ تو جھوٹا منتر کر کے کھاتے ہیں تم نے تو جائز منتر کر کے کھایا ہے“۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم:(3420)، (تحفة الأشراف: 11011) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح