احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: باب مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ
باب: کن چیزوں میں زکوٰۃ واجب ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1558
حدثنا عبد الله بن مسلمة، قال: قرات على مالك بن انس، عن عمرو بن يحيى المازني، عن ابيه، قال: سمعت ابا سعيد الخدري، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"ليس فيما دون خمس ذود صدقة، وليس فيما دون خمس اواق صدقة، وليس فيما دون خمسة اوسق صدقة".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ اونٹوں سے کم میں زکاۃ نہیں ہے ۱؎، پانچ اوقیہ ۲؎ سے کم (چاندی) میں زکاۃ نہیں ہے اور نہ پانچ وسق ۳؎ سے کم (غلے اور پھلوں) میں زکاۃ ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة 4 (1405)، 32 (1447)، 42 (1459)، 56 (1484)، صحیح مسلم/الزکاة 1 (979)، سنن الترمذی/الزکاة 7 (626)، سنن النسائی/الزکاة 5 (2447)، 18 (2475)، 21 (2478)، 24 (2485، 2486، 2489)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 6 (1793)، (تحفة الأشراف: 4402)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الزکاة 1 (1)، مسند احمد (3/6، 30، 45، 59، 60، 73، 74، 79)، سنن الدارمی/الزکاة 11 (1673) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اونٹ کا نصاب پانچ اونٹ ہے، اور چاندی کا پانچ اوقیہ، اور غلے اور پھلوں (جیسے کھجور اور کشمش وغیرہ) کا نصاب پانچ وسق ہے، اور سونے کا نصاب دوسری حدیث میں مذکور ہے جو بیس (۲۰) دینار ہے، جس کے ساڑھے سات تولے ہوتے ہیں، یہ چیزیں اگر نصاب کو پہنچ جائیں اور ان پر سال گزر جائے تو سونے اور چاندی میں ہر سال چالیسواں حصہ زکاۃ کا نکالنا ہو گا، اور اگر بغیر کسی محنت و مشقت کے یا پانی کی اجرت صرف کئے بغیر پیداوار ہو تو غلے اور پھلوں میں دسواں حصہ زکاۃ کا نکالنا ہو گا، اور اگر محنت و مشقت اور پانی کی اجرت لگتی ہو تو بیسواں حصہ نکالنا ہو گا۔
۲؎: اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے اس حساب سے پانچ اوقیہ دو سو درہم کا ہوا، موجودہ وزن کے حساب سے دو سو درہم کا وزن پانچ سو پچانوے (۵۹۵) گرام ہے۔
۳؎: ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے، پانچ وسق کے تین سو صاع ہوئے، موجودہ وزن کے حساب سے تین سو صاع کا وزن تقریباً (۷۵۰) کیلو گرام یعنی ساڑھے سات کوینٹل ہے۔ اور شیخ عبداللہ البسام نے ایک صاع کو تین کلو گرام بتایا ہے، اس لیے ان کے حساب سے (۹) کونئٹل غلے میں زکاۃ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: