احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

96: باب تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ
باب: صفوں کو درست اور برابر کرنے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 661
حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا زهير، قال: سالت سليمان الاعمش عن حديث جابر بن سمرة في الصفوف المقدمة، فحدثنا،عن المسيب بن رافع، عن تميم بن طرفة، عن جابر بن سمرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"الا تصفون كما تصف الملائكة عند ربهم عز وجل ؟ قلنا: وكيف تصف الملائكة عند ربهم ؟ قال: يتمون الصفوف المقدمة ويتراصون في الصف".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اس طرح صف بندی کیوں نہیں کرتے جس طرح فرشتے اپنے رب کے پاس کرتے ہیں؟، ہم نے عرض کیا: فرشتے اپنے رب کے پاس کس طرح صف بندی کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے اگلی صف پوری کرتے ہیں اور صف میں ایک دوسرے سے خوب مل کر (جڑ کر) کھڑے ہوتے ہیں (ان کے مابین کوئی خلا نہیں رہتا)۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة 27 (430)، سنن النسائی/الإمامة 28 (817)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 50 (992)، (تحفة الأشراف: 2127)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/101، 106) (صحیح)

وضاحت: صف میں جڑ کر کھڑے ہونے سے صف سیدھی ہو جاتی ہے۔ معلوم ہوا کہ صالحین کا عمل اختیار کرنا شرعاً مطلوب ہے اور مسلمان کو ہمیشہ ان سے مشابہت کا حریص رہنا چاہیے۔ پہلے پہلی صف مکمل ہونی چاہیے تب دوسری بنائی جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: