احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: باب فِي ذِكْرِ الْبَصْرَةِ
باب: بصرہ کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4306
حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، حدثني ابي، حدثنا سعيد بن جمهان، حدثنا مسلم بن ابي بكرة، قال: سمعت ابي يحدث، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"ينزل ناس من امتي بغائط يسمونه البصرة عند نهر يقال له: دجلة يكون عليه جسر يكثر اهلها وتكون من امصار المهاجرين"، قال ابن يحيى: قال ابو معمر: وتكون من امصار المسلمين فإذا كان في آخر الزمان جاء بنو قنطوراء عراض الوجوه صغار الاعين حتى ينزلوا على شط النهر، فيتفرق اهلها ثلاث فرق فرقة ياخذون اذناب البقر والبرية وهلكوا، وفرقة ياخذون لانفسهم وكفروا، وفرقة يجعلون ذراريهم خلف ظهورهم ويقاتلونهم وهم الشهداء.
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ دجلہ نامی ایک نہر کے قریب کے ایک نشیبی زمین پر اتریں گے جسے وہ لوگ بصرہ کہتے ہوں گے، اس پر ایک پل ہو گا، وہاں کے لوگ (تعداد میں) دیگر شہروں کے بالمقابل زیادہ ہوں گے، اور وہ مہاجرین کے شہروں میں سے ہو گا (ابومعمر کی روایت میں ہے کہ وہ مسلمانوں کے شہروں میں سے ہو گا)، پھر جب آخری زمانہ ہو گا تو وہاں قنطورہ ۱؎ کی اولاد (اہل بصرہ کے قتل کے لیے) آئیگی جن کے چہرے چوڑے، اور آنکھیں چھوٹی ہوں گی، یہاں تک کہ وہ نہر کے کنارے اتریں گے، پھر تین گروہوں میں بٹ جائیں گے، ایک گروہ تو بیل کی دم، اور صحرا کو اختیار کر کے ہلاک ہو جائے گا، اور ایک گروہ اپنی جانوں کو بچا کر کافر ہو جانے کو قبول کر لے گا، اور ایک گروہ اپنی اولاد کو اپنے پیچھے چھوڑ کر نکل کھڑا ہو گا، اور ان سے لڑے گا یہی لوگ شہداء ہوں گے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11704)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/40، 45) (حسن)

وضاحت: ۱؎: ترکوں کے جد اعلیٰ کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: