احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

139: باب كَمْ مَرَّةٍ يُسَلِّمُ الرَّجُلُ فِي الاِسْتِئْذَانِ
باب: گھر میں داخل ہونے کی اجازت لینے کے لیے آدمی کتنی بار سلام کرے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 5180
حدثنا احمد بن عبدة، اخبرنا سفيان، عن يزيد بن خصيفة، عن بسر بن سعيد، عن ابي سعيد الخدري، قال: كنت جالسا في مجلس من مجالس الانصار، فجاء ابو موسى فزعا، فقلنا له: ما افزعك ؟ قال:"امرني عمر ان آتيه فاتيته، فاستاذنت ثلاثا فلم يؤذن لي فرجعت، فقال: ما منعك ان تاتيني ؟ قلت: قد جئت فاستاذنت ثلاثا، فلم يؤذن لي، وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا استاذن احدكم ثلاثا، فلم يؤذن له، فليرجع , قال: لتاتين على هذا بالبينة، فقال ابو سعيد: لا يقوم معك إلا اصغر القوم، قال: فقام ابو سعيد معه، فشهد له.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں انصار کی مجالس میں سے ایک مجلس میں بیٹھا ہوا تھا اتنے میں ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ گھبرائے ہوئے آئے، تو ہم نے ان سے کہا: کس چیز نے آپ کو گھبراہٹ میں ڈال دیا ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے عمر رضی اللہ عنہ نے بلا بھیجا تھا، میں ان کے پاس آیا، اور تین بار ان سے اندر آنے کی اجازت طلب کی، مگر مجھے اجازت نہ ملی تو میں لوٹ گیا (دوبارہ ملاقات پر) انہوں نے کہا: تم میرے پاس کیوں نہیں آئے؟ میں نے کہا: میں تو آپ کے پاس گیا تھا، تین بار اجازت مانگی، پھر مجھے اجازت نہ دی گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب تم میں سے کوئی تین بار اندر آنے کی اجازت مانگے اور اسے اجازت نہ ملے تو وہ لوٹ جائے (یہ سن کر) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم اس بات کے لیے گواہ پیش کرو، اس پر ابوسعید نے کہا: (اس کی گواہی کے لیے تو) تمہارے ساتھ قوم کا ایک معمولی شخص ہی جا سکتا ہے، پھر ابوسعید ہی اٹھ کر ابوموسیٰ کے ساتھ گئے اور گواہی دی۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع 9 (2062)، الاستئذان 13 (6245)، صحیح مسلم/الآداب 7 (2153)، (تحفة الأشراف: 3970)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الاستئذان 3 (2690)، سنن ابن ماجہ/الأدب 17 (3706)، موطا امام مالک/الاستئذان 1 (3)، مسند احمد (4/398)، دي /الاستئذان 1 (2671) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: