احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

199: باب إِذَا شَكَّ فِي الثِّنْتَيْنِ وَالثَّلاَثِ مَنْ قَالَ يُلْقِي الشَّكَّ
باب: جب دو یا تین رکعت میں شک ہو جائے تو شک کو دور کرے (اور کم کو اختیار کرے) اس کے قائلین کی دلیل کا ذکر۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1024
حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو خالد، عن ابن عجلان، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إذا شك احدكم في صلاته فليلق الشك وليبن على اليقين، فإذا استيقن التمام سجد سجدتين، فإن كانت صلاته تامة كانت الركعة نافلة والسجدتان، وإن كانت ناقصة كانت الركعة تماما لصلاته وكانت السجدتان مرغمتي الشيطان". قال ابو داود: رواه هشام بن سعد، ومحمد بن مطرف، عن زيد، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وحديث ابي خالد اشبع.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو جائے (کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں) تو شک دور کرے اور یقین کو بنیاد بنائے، پھر جب اسے نماز پوری ہو جانے کا یقین ہو جائے تو دو سجدے کرے، اگر اس کی نماز (درحقیقت) پوری ہو چکی تھی تو یہ رکعت اور دونوں سجدے نفل ہو جائیں گے، اور اگر پوری نہیں ہوئی تھی تو اس رکعت سے پوری ہو جائے گی اور یہ دونوں سجدے شیطان کو ذلیل و خوار کرنے والے ہوں گے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ہشام بن سعد اور محمد بن مطرف نے زید سے، زید نے عطاء بن یسار سے، عطاء نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، اور ابوسعید نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور ابوخالد کی حدیث زیادہ مکمل ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد 19 (571)، سنن النسائی/السھو 24 (1239)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 132 (1210)، (تحفة الأشراف: 4163، 19091)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 16(62مرسلاً)، مسند احمد (3/37، 51، 53)، سنن الدارمی/الصلاة 174 (1536) (حسن صحیح)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

Share this: