احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

11: باب أَيُقَادُ الْمُسْلِمُ بِالْكَافِرِ
باب: کیا کافر کے بدلے مسلمان سے قصاص لیا جائے گا؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4530
حدثنا احمد بن حنبل، ومسدد، قالا: حدثنا يحيى بن سعيد، اخبرنا سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن الحسن، عن قيس بن عباد، قال: انطلقت انا والاشتر إلى علي عليه السلام، فقلنا: هل عهد إليك رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا لم يعهده إلى الناس عامة ؟ قال: لا إلا ما في كتابي هذا، قال مسدد: قال: فاخرج كتابا، وقال احمد: كتابا من قراب سيفه، فإذا فيه:"المؤمنون تكافا دماؤهم وهم يد على من سواهم ويسعى بذمتهم ادناهم الا لا يقتل مؤمن بكافر ولا ذو عهد في عهده، من احدث حدثا فعلى نفسه ومن احدث حدثا او آوى محدثا فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين"، قال مسدد: عن ابن ابي عروبة، فاخرج كتابا.
قیس بن عباد سے کہتے ہیں کہ میں اور اشتر دونوں علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ہم نے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو کوئی خاص بات بتائی ہے جو عام لوگوں کو نہ بتائی ہو؟ وہ بولے: نہیں، سوائے اس چیز کے جو میری اس کتاب میں ہے۔ مسدد کہتے ہیں: پھر انہوں نے ایک کتاب نکالی، احمد کے الفاظ یوں ہیں اپنی تلوار کے غلاف سے ایک کتاب (نکالی) اس میں یہ لکھا تھا: سب مسلمانوں کا خون برابر ہے اور وہ غیروں کے مقابل (باہمی نصرت و معاونت میں) گویا ایک ہاتھ ہیں، اور ان میں کا ایک ادنی بھی ان کے امان کا پاس و لحاظ رکھے گا ۱؎، آگاہ رہو! کہ کوئی مومن کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا، اور نہ ہی کوئی ذمی معاہد جب تک وہ معاہد ہے قتل کیا جائے گا، اور جو شخص کوئی نئی بات نکالے گا تو اس کی ذمے داری اسی کے اوپر ہو گی، اور جو نئی بات نکالے گا، یا نئی بات نکالنے والے کسی شخص (بدعتی) کو پناہ دے گا تو اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔ مسدد کہتے ہیں: ابن ابی عروبہ سے منقول ہے کہ انہوں نے ایک کتاب نکالی۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/القسامة 5 (4738)، (تحفة الأشراف: 10257)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/122) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی کوئی ادنیٰ مسلمان بھی کسی کافر کو پناہ دے دے تو کوئی مسلمان اسے توڑ نہیں سکتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / ن 4738 ¤ قتادة والحسن البصرى عنعنا (تقدما:29،17) وللحديث شواهد صحيحة عند البخاري (111،7300) ومسلم (1370) وغيرهما دون قوله : ” ولا ذو عهد في عهده “ وانظر ضعيف سنن ابن ماجه (2660)

Share this: