احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

20: باب فِي الرُّؤْيَةِ
باب: رویت باری تعالیٰ کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4729
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، اخبرنا جرير، ووكيع، وابو اسامة، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس بن ابي حازم، عن جرير بن عبد الله، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم جلوسا، فنظر إلى القمر ليلة البدر ليلة اربع عشرة، فقال:"إنكم سترون ربكم كما ترون هذا، لا تضامون في رؤيته، فإن استطعتم ان لا تغلبوا على صلاة قبل طلوع الشمس وقبل غروبها، فافعلوا، ثم قرا هذه الآية: 0 فسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل غروبها 0".
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے چودہویں شب کے چاند کی طرف دیکھا، اور فرمایا: تم لوگ عنقریب اپنے رب کو دیکھو گے، جیسے تم اسے دیکھ رہے ہو، تمہیں اس کے دیکھنے میں کوئی زحمت نہ ہو گی، لہٰذا اگر تم قدرت رکھتے ہو کہ تم فجر اور عصر کی نماز میں مغلوب نہ ہو تو ایسا کرو پھر آپ نے یہ آیت «فسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل غروبها» اور اپنے رب کی تسبیح کرو، سورج کے نکلنے اور ڈوبنے سے پہلے (سورۃ طہٰ: ۱۳۰) پڑھی ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المواقیت 16 (554)، التوحید 24 (7435)، صحیح مسلم/المساجد 37 (633)، سنن الترمذی/صفة الجنة 16 (2551)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 13 (177)، (تحفة الأشراف: 3223)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4 /360، 362، 365) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: قیامت میں موحدین کو اللہ تعالیٰ کا دیدار نصیب ہو گا، اہل سنت و الجماعت اور صحابہ و تابعین کا یہی مسلک ہے، جہمیہ و معتزلہ اور بعض مرجئہ اس کے خلاف ہیں، ان کے پاس کوئی دلیل قرآن و سنت سے موجود نہیں ہے، محض تاویل اور بعض بے بنیاد شبہات کے بل بوتے پر انکار کرتے ہیں، اس باب میں ان کی تردید مقصود ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: