احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

221: باب اللُّبْسِ لِلْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کے لباس کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1076
حدثنا القعنبي، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، ان عمر بن الخطاب راى حلة سيراء، يعني: تباع عند باب المسجد، فقال: يا رسول الله، لو اشتريت هذه فلبستها يوم الجمعة وللوفد إذا قدموا عليك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إنما يلبس هذه من لا خلاق له في الآخرة"، ثم جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم منها حلل، فاعطى عمر بن الخطاب منها حلة، فقال عمر: كسوتنيها يا رسول الله، وقد قلت في حلة عطارد ما قلت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إني لم اكسكها لتلبسها"فكساها عمر اخا له مشركا بمكة.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مسجد کے دروازے کے پاس ایک ریشمی جوڑا بکتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش! آپ اس کو خرید لیں اور جمعہ کے دن اور جس دن آپ کے پاس باہر کے وفود آئیں، اسے پہنا کریں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے تو صرف وہی پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسی قسم کے کچھ جوڑے آئے تو آپ نے ان میں سے ایک جوڑا عمر رضی اللہ عنہ کو دیا تو عمر نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے یہ کپڑا مجھے پہننے کو دیا ہے؟ حالانکہ عطارد کے جوڑے کے سلسلہ میں آپ ایسا ایسا کہہ چکے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں یہ جوڑا اس لیے نہیں دیا ہے کہ اسے تم پہنو، چنانچہ عمر نے اسے اپنے ایک مشرک بھائی کو جو مکہ میں رہتا تھا پہننے کے لیے دے دیا۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجمعة 7 (886)، والعیدین 1 (948)، والھبة 27 (2612)، 29 (2619)، والجھاد 177 (3054)، واللباس 30 (5841)، والأدب 9 (5981)، 66 (6081)، صحیح مسلم/اللباس1 (2068)، سنن النسائی/الجمعة 11 (1383)، والعیدین 4 (1561)، والزینة 83 (5297)، 85 (5301)، (تحفة الأشراف: 8023، 83325)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/اللباس 16 (3589)، مسند احمد (2/20، 39، 49) ویأتی ہذا الحدیث فی اللباس (404) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: