احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

86: باب فِي صَلاَةِ الْعَتَمَةِ
باب: نماز عشاء کو عتمہ کہنا کیسا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4984
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا سفيان، عن ابن ابي لبيد، عن ابي سلمة، قال: سمعت ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"لا تغلبنكم الاعراب على اسم صلاتكم الا وإنها العشاء، ولكنهم يعتمون بالإبل".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پر «أعراب» (دیہاتی لوگ) تمہاری نماز کے نام کے سلسلے میں ہرگز غالب نہ آ جائیں، سنو! اس کا نام عشاء ہے ۱؎ اور وہ لوگ تو اونٹنیوں کے دودھ دوہنے کے لیے تاخیر اور اندھیرا کرتے ہیں ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد 39 (644)، سنن النسائی/المواقیت 22 (542)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 13 (704)، (تحفة الأشراف: 8582)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/10، 18، 49، 144) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اسے اپنے قول «ومن بعد صلاة العشاء» میں عشاء سے تعبیر کیا ہے اس لئے اس کا ترک مناسب نہیں۔
۲؎: اور اس نماز کو مؤخر کرتے ہیں اسی وجہ سے اسے «صلاة العتمة» کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: