احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
56: كتاب التفسير
قران مجيد كي تفسير كا بيان
صحيح مسلم حدیث نمبر: 7523
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ قيل لبني إسرائيل ‏{‏ ادخلوا الباب سجدا وقولوا حطة يغفر لكم خطاياكم‏}‏ فبدلوا فدخلوا الباب يزحفون على أستاههم وقالوا حبة في شعرة"‏ ‏.‏
معمر نے ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی ، کہا : یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ، پھر انھوں نے کئی احادیث ذکر کیں ، ان میں سے ( ایک حدیث ) یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بنی اسرائیل سے کہا گیا : ( شہر کے ) دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے جاؤ اور کہو : حطۃ ( ہمیں بخش دے ) دہم تمھاری خطائیں بخش دیں گے ، انھوں نے ( اس کے ) الٹ کیا ، چنانچہ وہ اپنے چوتڑوں کے بل گھسیٹتے ہوئے دروازے سے داخل ہوئے اور انھوں نے ( حطہ کے بجائے ) " ہمیں بالی میں دانہ چاہیے " کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3015

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7524
حدثني عمرو بن محمد بن بكير الناقد، والحسن بن علي الحلواني، وعبد بن، حميد - قال عبد حدثني وقال الآخران، حدثنا يعقوب، - يعنون ابن إبراهيم بن سعد - حدثنا أبي، عن صالح، - وهو ابن كيسان - عن ابن شهاب، قال أخبرني أنس بن، مالك أن الله، عز وجل تابع الوحى على رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل وفاته حتى توفي وأكثر ما كان الوحى يوم توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
ابن شہاب سے روایت ہے ، کہا : مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی کہ اللہ عزوجل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے پہلے آپ کی وفات تک لگاتار وہی نازل فرمائی اور جس دن آپ کی وفات ہوئی اس دن سب سے زیادہ وحی آئی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3016

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7525
حدثني أبو خيثمة، زهير بن حرب ومحمد بن المثنى - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا عبد الرحمن، - وهو ابن مهدي - حدثنا سفيان، عن قيس بن مسلم، عن طارق، بن شهاب أن اليهود، قالوا لعمر إنكم تقرءون آية لو أنزلت فينا لاتخذنا ذلك اليوم عيدا ‏.‏ فقال عمر إني لأعلم حيث أنزلت وأى يوم أنزلت وأين رسول الله صلى الله عليه وسلم حيث أنزلت أنزلت بعرفة ورسول الله صلى الله عليه وسلم واقف بعرفة ‏.‏ قال سفيان أشك كان يوم جمعة أم لا ‏.‏ يعني ‏{‏ اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي‏}‏
سفیان نے قیس بن مسلم سے اور انھوں نے طارق بن شہاب سے روایت کی کہ یہودیوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا : آپ لوگ ( مسلمان ) ایک ایسی آیت پڑھتے ہیں کہ اگر وہ آیت ہمارے ہاں نازل ہوتی تو ہم اس دن کو عید بنا لیتے ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں جانتا ہوں ، وہ آیت کس جگہ اور کس دن نازل ہوئی تھی اور جس وقت وہ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں تھے ۔ یہ آیت عرفہ ( کے مقام ) پر نازل ہوئی تھی اور اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میدان عرفات میں تھے ۔ سفیان نے کہا مجھے شک ہے کہ ( حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بھی کہا تھا ) جمعہ کادن تھا یا نہیں؟ان کی مراد اس آیت سے تھی؛ " آج میں تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3017.01

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7526
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب - واللفظ لأبي بكر - قال حدثنا عبد، الله بن إدريس عن أبيه، عن قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب، قال قالت اليهود لعمر لو علينا معشر يهود نزلت هذه الآية ‏{‏ اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا‏}‏ نعلم اليوم الذي أنزلت فيه لاتخذنا ذلك اليوم عيدا ‏.‏ قال فقال عمر فقد علمت اليوم الذي أنزلت فيه والساعة وأين رسول الله صلى الله عليه وسلم حين نزلت نزلت ليلة جمع ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفات ‏.‏
عبداللہ بن ادریس نے اپنے والد سے ، انھوں نے قیس بن مسلم سے اور انھوں نے طارق بن شہاب سے روایت کی ، کہا : یہود نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا : اگر یہ آیت ہم یہودیوں کی جماعت پر نازل ہوتی؛ " آج میں نے تمہارا لیےتمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت کا اتمام کردیا اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کر لیا ۔ " ہمیں پتہ ہوتا کہ وہ کس دن نازل ہوئی ہےتو ہم اس دن کوعید قرار دیتے ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں وہ دن اور وہ گھڑی جس میں یہ آیت اتر ی تھی ، اور اس کے نزول کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس جگہ تھے ( سب کچھ ) جانتا ہوں ۔ یہ ( آیت ) مزدلفہ کی رات ( آنے والی تھی ، تب ) اتری تھی ، اور ( اس وقت ) ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ عرفات میں تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3017.02

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7527
وحدثني عبد بن حميد، أخبرنا جعفر بن عون، أخبرنا أبو عميس، عن قيس، بن مسلم عن طارق بن شهاب، قال جاء رجل من اليهود إلى عمر فقال يا أمير المؤمنين آية في كتابكم تقرءونها لو علينا نزلت معشر اليهود لاتخذنا ذلك اليوم عيدا ‏.‏ قال وأى آية قال ‏{‏ اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا‏}‏ فقال عمر إني لأعلم اليوم الذي نزلت فيه والمكان الذي نزلت فيه نزلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفات في يوم جمعة ‏.‏
ابو عمیس نے قیس بن مسلم سے اور انھوں نے طارق بن شہاب سے روایت کی ، کہا : یہودیوں میں سے ایک شخص حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا : امیر المومنین!آپ کی کتاب میں ایک ایسی آیت ہے ، آپ اسے پڑھتے ہیں ، اگر وہ ہم یہودیوں پر نازل ہوئی ہوتی تو ہم اس دن وعید قرار دیتے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : وہ کون سی آیت ہے؟اس نے کہا : " آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت تمام کردی اور تمہارے لیے اسلام کو دین کے طور پر پسند کرلیا ۔ تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا : میں دو دن بھی جانتا ہوں جس میں یہ نازل ہوئی وہ جگہ بھی جہاں یہ نازل ہوئی ، یہ ( آیت ) عرفات میں جمعہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3017.03

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7528
حدثني أبو الطاهر، أحمد بن عمرو بن سرح وحرملة بن يحيى التجيبي - قال أبو الطاهر حدثنا وقال، حرملة أخبرنا - ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أخبرني عروة بن الزبير، أنه سأل عائشة عن قول الله، ‏{‏ وإن خفتم أن لا، تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء مثنى وثلاث ورباع‏}‏ قالت يا ابن أختي هي اليتيمة تكون في حجر وليها تشاركه في ماله فيعجبه مالها وجمالها فيريد وليها أن يتزوجها بغير أن يقسط في صداقها فيعطيها مثل ما يعطيها غيره فنهوا أن ينكحوهن إلا أن يقسطوا لهن ويبلغوا بهن أعلى سنتهن من الصداق وأمروا أن ينكحوا ما طاب لهم من النساء سواهن ‏.‏ قال عروة قالت عائشة ثم إن الناس استفتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد هذه الآية فيهن فأنزل الله عز وجل ‏{‏ ويستفتونك في النساء قل الله يفتيكم فيهن وما يتلى عليكم في الكتاب في يتامى النساء اللاتي لا تؤتونهن ما كتب لهن وترغبون أن تنكحوهن‏}‏ ‏.‏ قالت والذي ذكر الله تعالى أنه يتلى عليكم في الكتاب الآية الأولى التي قال الله فيها ‏{‏ وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء‏}‏ ‏.‏ قالت عائشة وقول الله في الآية الأخرى ‏{‏ وترغبون أن تنكحوهن‏}‏ رغبة أحدكم عن اليتيمة التي تكون في حجره حين تكون قليلة المال والجمال فنهوا أن ينكحوا ما رغبوا في مالها وجمالها من يتامى النساء إلا بالقسط من أجل رغبتهم عنهن ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اللہ عزوجل نے فرمان : "" اگر تمھیں خدشہ ہوکہ تم یتیم لڑکیوں کے معاملے میں انصاف نہیں کر پاؤ گے تو ان عورتوں میں سے ، جو تمھیں اچھی لگیں دو ، دو ، تین ، تین چار ، چار سے نکاح کرلو "" کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا : میرے بھانجے!یہ اس یتیم لڑکی کے بارے میں ہے جو اپنے ولی کی کفالت میں ہوتی ہے اس کے ( موروثی ) مال میں اسکے ساتھ شریک ہوتی ہے تو اس کے ولی ( چچازاد وغیرہ ) کو اس کا مال اور جمال دونوں پسند ہوتے ہیں اور اس کا ولی چاہتا ہے کہ اس کے مہر میں انصاف کیے بغیر اس سے شادی کرلےاور وہ بھی اسے اتنا مہر دے جتنا کوئی دوسرااسے دے گا ، چنانچہ ان ( لوگوں ) کو اس با ت سے روک دیا گیا کہ وہ ان کے ساتھ شادی کریں الا یہ کہ وہ ( مہر میں ) ان سے انصاف کریں اور مہرمیں جو سب سے اونچا طریقہ ( رائج ) ہے اس کی پابندی کریں اور ( اگر وہ ایسا نہیں کرسکتے تو ) انھیں حکم دیا گیا کہ ان ( یتیم لڑکیوں ) سے سوا جو عورتیں انھیں اچھی لگیں ان سے شادی کرلیں ۔ عروہ نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا : پھر لوگوں نے اس آیت کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( عورتوں کے حوالے سے مزید ) دریافت کیا تو اللہ عزوجل نے ( یہ آیت ) نازل فرمائی : "" اور یہ آپ سے عورتوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں ۔ کہیے : اللہ تمھیں ان کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے اور جو کچھ تم پر کتاب میں پڑھاجاتا ہے وہ ان یتیم عورتوں کے بارے میں ہےجنھیں تم وہ نہیں دیتے جو ان کے لیے فرض کیا گیا ہے اور رغبت رکھتے ہو کہ ان سے نکاح کرلو ۔ "" ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : جس بات کا اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے کہ وہ کتاب میں تلاوت کی جاتی ہے ، وہ وہی پہلی آیت ہے جس میں اللہ فرماتا ہے : "" اگر تمھیں خدشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہیں کرپاؤ گےتو ( دوسری ) جو عورتیں تمھیں اچھی لگیں ان سے نکاح کرو ۔ "" حضر ت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : اور بعد والی آیت میں اللہ تعالیٰ کے فرمان : "" اور تم ان کے نکاح سے رغبت کرتے ہو ۔ "" ( کا مطلب ہے کہ ) جب تم میں سے کسی کی سرپرستی میں رہنے والی لڑکی مال اور جمال میں کم ہوتو اس سے ( شادی کرنے سے ) روگردانی کرنا ، چنانچہ ان سے ( نکاح کی ) رغبت نہ ہونے کی بناء پر ان کو منع کیا گیا کہ وہ جن ( یتیم لڑکیوں ) کے مال اورجمال میں رغبت رکھتے ہیں ان سے بھی شادی نہ کریں الا یہ کہ ( مہر میں ) انصاف سے کام لیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3018.01

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7529
وحدثنا الحسن الحلواني، وعبد بن حميد، جميعا عن يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا أبي، عن صالح، عن ابن شهاب، أخبرني عروة، أنه سأل عائشة عن قول الله، ‏{‏وإن خفتم أن لا، تقسطوا في اليتامى‏}‏ وساق الحديث بمثل حديث يونس عن الزهري وزاد في آخره من أجل رغبتهم عنهن إذا كن قليلات المال والجمال ‏.‏
صالح نے ابن شہاب سے روایت کی ، کہا : مجھے عروہ نے بتایاکہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اللہ تبارک وتعالیٰ کے فرمان؛ " اور تمھیں خدشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کرپاؤگے " کے بارے میں پوچھا ، پھر زہری سے یونس کی روایت کردہ حدیث کے مطابق بیان کیا اور اس کے آخر میں مزید کہا : " اگر وہ مال اور جمال میں کم ہوتو تمہارے ان سے اعراض کرنے کی بنا پر ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3018.02

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7530
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو أسامة، حدثنا هشام، عن أبيه، عن عائشة، في قوله ‏{‏ وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى‏}‏ قالت أنزلت في الرجل تكون له اليتيمة وهو وليها ووارثها ولها مال وليس لها أحد يخاصم دونها فلا ينكحها لمالها فيضر بها ويسيء صحبتها فقال ‏{‏ إن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء‏}‏ يقول ما أحللت لكم ودع هذه التي تضر بها ‏.‏
ابو اسامہ نے کہا : ہمیں ہشام نے اپنے والد ( عروہ ) سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اللہ عزوجل کے فرمان : " اگر تمھیں خدشہ ہوکہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں عدل نہیں کر پاؤگے ۔ " کے متعلق روایت کی ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : یہ ( آیت ) ایسے آدمی کے بارے میں نازل ہوئی جس کے پاس کوئی یتیم لڑکی ہو وہ اس کا ولی اور وارث ہو ۔ اس لڑکی کا مال ( میں بھی حق ) ہواس ( لڑکی کے مفاد ) کے لیے کو ئی شخص جھگڑا کرنے والا بھی نہ ہوتو وہ آدمی اس لڑکی کے مال کی بناپر اس کی کہیں اور شادی نہ کرےاور اسے نقصان پہنچائے ۔ اور اس سے برا سلوک کرے تو اس ( اللہ ) نے فرمایا : " اگر تمھیں اندیشہ ہے کہ تم یتیم لڑکیوں کے معاملے میں انصاف نہ کرپاؤگے تو ( دوسری ) جو عورتیں تمھیں اچھی لگیں انھیں سے نکاح کرو ۔ " وہ ( اللہ ) فرماتا ہے ۔ ( دوسری عورتوں سے نکاح کرلو ) جو میں نے تمھارےلیے ( نکاح کے طریق پر ) حلال کی ہیں اور اس ( لڑکی ) کو چھوڑدوجس کو تم نقصان پہنچارہے ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3018.03

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7531
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبدة بن سليمان، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، في قوله ‏{‏ وما يتلى عليكم في الكتاب في يتامى النساء اللاتي لا تؤتونهن ما كتب لهن وترغبون أن تنكحوهن‏}‏ قالت أنزلت في اليتيمة تكون عند الرجل فتشركه في ماله فيرغب عنها أن يتزوجها ويكره أن يزوجها غيره فيشركه في ماله فيعضلها فلا يتزوجها ولا يزوجها غيره ‏.‏
عبدہ بن سلیمان نے ہشام سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اللہ عزوجل کے فرمان : " جو کتاب میں ان یتیم عورتوں کے بارے میں تلاوت کی جاتی ہے جن کو تم دو ( مہر ) نہیں دیتے جوان کے حق میں فرض ہے اوران کے نکاح سے رغبت کرتے ہو ۔ کے بارے میں روایت بیان کی ۔ ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : یہ ایسی یتیم لڑکی کے بارے میں نازل ہوئی جو کسی آدمی کے پاس ہوتی ، اس کے مال میں اس کے ساتھ شریک ہوتی اور وہ اس سے ( شادی کرنے سے ) کنارہ کشی کرتا ہے اور اس بات کو بھی ناپسند کرتا ہے کہ کسی اور کے ساتھ اس کی شادی کرے اور اس ( شخص ) کو اپنے مال میں شریک کرے تو وہ اسے ویسے ہی بٹھا ئے رکھتا ہے نہ خود اس سے شادی کرتاہے اورنہ کسی اور سے اس کی شادی کرتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3018.04

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7532
حدثنا أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، أخبرنا هشام، عن أبيه، عن عائشة، في قوله ‏{‏ ويستفتونك في النساء قل الله يفتيكم فيهن‏}‏ الآية قالت هي اليتيمة التي تكون عند الرجل لعلها أن تكون قد شركته في ماله حتى في العذق فيرغب يعني أن ينكحها ويكره أن ينكحها رجلا فيشركه في ماله فيعضلها ‏.‏
ابو اسامہ نے کہا : ہمیں ہشام نے اپنے والد سے خبر دی انھوں نے اس عزوجل کے فرمان : " اور یہ لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہیے اللہ تمھیں ان کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے ۔ " مکمل آیت کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : یہ ایسی یتیم لڑکی ( کے بارے میں ) ہے جوکسی آدمی کے پاس ہوتی ہے شاید وہ ایسی بھی ہوتی ہے کہ وہ اس کے مال میں حتیٰ کہ کھجور کے درختوں میں بھی اس کے ساتھ شریک ہوتی ہے وہ خود بھی اس سے روگردانی کرتا یعنی اس سے شادی کرنے سے اور کسی اور کے ساتھ اس کی شادی کر کے اس ( شخص ) کو اپنے مال میں شریک کرنے کو بھی پسند نہیں کرتا تو وہ اسے ویسے ہی رہنے دیتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3018.05

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7533
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبدة بن سليمان، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، في قوله ‏{‏ ومن كان فقيرا فليأكل بالمعروف‏}‏ قالت أنزلت في والي مال اليتيم الذي يقوم عليه ويصلحه إذا كان محتاجا أن يأكل منه ‏.‏
عبد ہ بن سلیمان نے ہشام ( بن عروہ ) سے انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اس عزوجل کے فرمان : " اور جو فقیر ہو وہ دستور کے مطابق کھالے " کے متعلق روایت کی ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) فرمایا : " یہ آیت یتیم کے مال کے ایسے متولی کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو اس کی نگہداشت کرتا ہے اور اس کو سنوارتا ( بڑھاتا ) ہے کہ اگر وہ ضرورت مند ہے تو اس میں سے ( خودبھی ) کھاسکتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3019.01

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7534
وحدثناه أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، حدثنا هشام، عن أبيه، عن عائشة، في قوله تعالى ‏{‏ ومن كان غنيا فليستعفف ومن كان فقيرا فليأكل بالمعروف‏}‏ قالت أنزلت في ولي اليتيم أن يصيب من ماله إذا كان محتاجا بقدر ماله بالمعروف ‏.‏
ابو اسامہ نے کہا : ہمیں ہشام نے اپنے والد سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اس عزوجل کے فرمان : " اور جو شخص غنی ہو وہ اجتناب کرے اور جو شخص ضرورت مند ہو ۔ وہ عرف اور رواج کے مطابق کھالے " کے متعلق روایت کی ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : یہ ( آیت ) یتیم کے سر پرست کے متعلق نازل ہوئی کہ جب وہ محتاج ہو تو اس کے امل میں سے معروف طریقے سے اتنا لے سکتا ہے جتنا اپنا مال ( استعمال کرتا تھا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:3019.02

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7535
وحدثناه أبو كريب، حدثنا ابن نمير، حدثنا هشام، بهذا الإسناد ‏.‏
ابن نمیر نے کہا : ہمیں ہشام نے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3019.03

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7536
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبدة بن سليمان، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، في قوله عز وجل ‏{‏ إذ جاءوكم من فوقكم ومن أسفل منكم وإذ زاغت الأبصار وبلغت القلوب الحناجر‏}‏ قالت كان ذلك يوم الخندق ‏.‏
عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اس ( اللہ ) عزوجل کے فرمان : " جب کافرتم پر چڑھ آئے تمھارے اوپر کی جانب سے اور تمھارے نیچے کی طرف سے اور جب آنکھیں پھر گئیں اور دل منہ کو آنے لگے " کے متعلق روایت کی ، ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) فرمایا : " یہ خندق کے روزہوا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3020

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7537
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبدة بن سليمان، حدثنا هشام، عن أبيه، عن عائشة، ‏{‏ وإن امرأة خافت من بعلها نشوزا أو إعراضا‏}‏ الآية قالت أنزلت في المرأة تكون عند الرجل فتطول صحبتها فيريد طلاقها فتقول لا تطلقني وأمسكني وأنت في حل مني ‏.‏ فنزلت هذه الآية ‏.‏
عبد ہ بن سلیمان نے کہا : ہمیں ہشام ( ابن عروہ ) نے اپنے والدسے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ( آیت ) : " اور اگر کوئی عورت اپنے خاوند کی طرف سےبے رغبتی یاروگردانی کا اندیشہ محسوس کرے " مکمل آیت کے بارے میں روایت کی ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) فرمایا : یہ آیت اس عورت کے متعلق نازل ہوئی تھی ۔ جو کسی مردکے نکاح میں ہو ۔ اس کی صحبت میں لمبا عرصہ بیت کیا ہو وہ اسے طلاق دینا چاہے تو وہ ( عورت ) کہے مجھے طلاق نہ دواپنے پاس رکھو ۔ تم میری طرف سے ( میرے واجبات سے ) بری الذمہ ہو ، چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3021.01

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7538
حدثنا أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، حدثنا هشام، عن أبيه، عن عائشة، في قوله عز وجل ‏{‏ وإن امرأة خافت من بعلها نشوزا أو إعراضا‏}‏ قالت نزلت في المرأة تكون عند الرجل فلعله أن لا يستكثر منها وتكون لها صحبة وولد فتكره أن يفارقها فتقول له أنت في حل من شأني ‏.‏
ابو اسامہ نے کہا : ہمیں ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے بیان کیا انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اس ( اللہ ) عزوجل کے فرمان : " اگر کوئی عورت اپنے خاوندکی طرف سے بے رغبتی یاروگردانی کا اندیشہ محسوس کرنے کے متعلق روایت کی ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) فرمایا : " یہ ( آیت ) اس عورت کے متعلق نازل ہو ئی جو ( مدت سے ) کسی مرد کے ہاں ہو ۔ ( اسے اندیشہ ہو ) کہ شاید اب وہ اس سے ( اپنے تعلق کو ) زیادہ نہ کرے گا ۔ اور اس عورت ) کو اس کا ساتھ میسرہو اور اولاد ہو اور یہ نہ چاہے کہ وہ ( مرد ) سے چھوڑدے تو اس سے کہہ دے کہ تم میرے معاملے میں ( حقوق زوجیت سے ) بری الذمہ ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3021.02

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7539
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو معاوية، عن هشام بن عروة، عن أبيه، قال قالت لي عائشة يا ابن أختي أمروا أن يستغفروا، لأصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فسبوهم ‏.‏
ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھ سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا بھانجے !لوگوں کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے لیے استغفار کریں تو انھوں نےان کو برا کہنا شروع کر دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3022.01

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7540
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، حدثنا هشام، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
ابو اسامہ نے کہا : ہمیں ہشام نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3022.02

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7541
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن المغيرة بن النعمان، عن سعيد بن جبير، قال اختلف أهل الكوفة في هذه الآية ‏{‏ ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم‏}‏ فرحلت إلى ابن عباس فسألته عنها فقال لقد أنزلت آخر ما أنزل ثم ما نسخها شىء ‏.‏
معاذ عنبری نے کہا : ہمیں شعبہ نے مغیرہ بن نعمان سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : کہ اہل کوفہ کا اس آیت کے بارے میں اختلاف ہو گیا " جس شخص نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا اس کی سزا جہنم ہے؟چنانچہ میں سفر کر کے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا اور ان سےاس ( آیت ) کے متعلق پوچھا تو انھوں نے کہا : یہ آیت آخر میں نازل ہوئی پھر کسی چیز ( قرآن کی کسی دوسر ی آیت یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ) نے اس کو منسوخ نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3023.01

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7542
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، ح وحدثنا إسحاق، بن إبراهيم أخبرنا النضر، قالا جميعا حدثنا شعبة، بهذا الإسناد ‏.‏ في حديث ابن جعفر نزلت في آخر ما أنزل ‏.‏ وفي حديث النضر إنها لمن آخر ما أنزلت ‏.‏
محمد بن جعفر اور نضر بن شمیل دونوں نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔ ابن جعفر کی روایت میں ہے یہ آیت آخر میں اتر نے والی آیات میں اتری ۔ اور نضر کی روایت میں ہے یہ ( آیت ) یقیناً ان آیتوں میں سے ہے جو آخر میں اتریں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3023.02

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7543
حدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن منصور، عن سعيد بن جبير، قال أمرني عبد الرحمن بن أبزى أن أسأل ابن عباس، عن هاتين الآيتين، ‏{‏ ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها‏}‏ فسألته فقال لم ينسخها شىء ‏.‏ وعن هذه الآية ‏{‏ والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق‏}‏ قال نزلت في أهل الشرك ‏.‏
منصور نے حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : مجھ سے عبد الرحمٰن بن ایزدی نے کہا : کہ میں ( ان کے لیے ) حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ان دوآیتوں کے متعلق دریافت کروں : " اور جو شخص جان بوجھ کر کسی مومن کو قتل کر دے ، اس کی سزا جہنم ہے ور اس میں ہمیشہ رہے گا ۔ " میں نے ان سے پوچھا تو انھوں نے کہا : اس کو کسی چیز نے منسوخ نہیں کیا ۔ اور اس آیت کے متعلق ( پوچھا ) اور جو لوگ اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت نہیں کرتے اور نہ حق کے بغیر کسی شخص کو قتل کرتے ہیں جس کے قتل کواللہ نے حرام کیا ہے ۔ " تو انھوں نے کہا : مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3023.03

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7544
حدثني هارون بن عبد الله، حدثنا أبو النضر، هاشم بن القاسم الليثي حدثنا أبو معاوية، - يعني شيبان - عن منصور بن المعتمر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس،قال نزلت هذه الآية بمكة ‏{‏ والذين لا يدعون مع الله إلها آخر‏}‏ إلى قوله ‏{‏ مهانا‏}‏ فقال المشركون وما يغني عنا الإسلام وقد عدلنا بالله وقد قتلنا النفس التي حرم الله وأتينا الفواحش فأنزل الله عز وجل ‏{‏ إلا من تاب وآمن وعمل عملا صالحا‏}‏ إلى آخر الآية ‏.‏ قال فأما من دخل في الإسلام وعقله ثم قتل فلا توبة له ‏.‏
ابو معاویہ شیبان نے منصور بن معتمر سے انھوں نے سعید بن جیبر سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : یہ آیت : " جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے " سے لے کر " ذلت کے عالم میں ( ہمیشہ رہے گا ) تک مکہ میں نازل ہوئی ۔ مشرکوں نے کہا : ہمیں اسلام کس بات کا فائدہ دے گا ۔ جبکہ ہم اللہ کے ساتھ ( دوسروں کو ) شریک بھی ٹھہراچکے ہیں اور اللہ کی حرام کردہ جانوں کو قتل بھی کر چکے ہیں اور فواحش کا ارتکاب بھی کر چکے ہیں ؟اس پر اللہ تعالیٰ نے ( یہ آیت ) نازل فرمائی : " سوائے اس شخص کے جس نے تو بہ کی ایمان لے آیا اور نیک عمل کیے " آیت کے آخری حصے تک ۔ انھوں نے ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : لیکن جو شخص اسلام میں داخل ہو گیا اور اس کو سمجھ لیا پھر اس نے ( عمداً کسی مومن کو ) قتل کیا تو اس کے لیے کوئی توبہ نہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3023.04

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7545
حدثني عبد الله بن هاشم، وعبد الرحمن بن بشر العبدي، قالا حدثنا يحيى، - وهو ابن سعيد القطان - عن ابن جريج، حدثني القاسم بن أبي بزة، عن سعيد بن جبير، قال قلت لابن عباس ألمن قتل مؤمنا متعمدا من توبة قال لا ‏.‏ قال فتلوت عليه هذه الآية التي في الفرقان ‏{‏ والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق‏}‏ إلى آخر الآية ‏.‏ قال هذه آية مكية نسختها آية مدنية ‏{‏ ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا‏}‏ ‏.‏ وفي رواية ابن هاشم فتلوت هذه الآية التي في الفرقان‏{‏ إلا من تاب‏}‏
عبد اللہ بن ہاشم اور عبد الرحمٰن بن بشر عبدی نے مجھے حدیث بیان کی دونوں نے کہا : ہمیں یحییٰ بن سعید قطان نے ابن جریج سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : مجھے قاسم بن ابی بزہ نے سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا : میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا : کیا جس شخص نے کسی مومن کو عمدا قتل کر دیا اس کے لیے توبہ ( کی گنجائش ) ہے؟انھوں نے کہا : نہیں ( سعید بن جبیرنے ) کہا : پھر میں نے ان کے سامنے سورہ فرقان کی یہ آیت تلاوت کی ۔ " وہ لوگ جو اللہ کے سواکسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور کسی جان کو جسے اللہ نے حرام کیا ہے حق کے بغیر قتل نہیں کرتے " آیت کے آخر تک انھوں نے کہا : یہ مکی آیت ہےاس کو اس مدنی آیت نے منسوخ کر دیا : " اور جو کسی مومن کو عمدا قتل کر دے تو اس کی سزا جہنم ہے وہ اس میں ہمیشہ رہے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3023.05

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7546
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وهارون بن عبد الله، وعبد بن حميد، قال عبد أخبرنا وقال الآخران، حدثنا جعفر بن عون، أخبرنا أبو عميس، عن عبد المجيد بن سهيل، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، قال قال لي ابن عباس تعلم - وقال هارون تدري - آخر سورة نزلت من القرآن نزلت جميعا قلت نعم ‏.‏ ‏{‏ إذا جاء نصر الله والفتح‏}‏ قال صدقت ‏.‏ وفي رواية ابن أبي شيبة تعلم أى سورة ‏.‏ ولم يقل آخر ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ ہارون بن عبد اللہ اور عبد بن حمید نے ہمیں ھدیث بیان کی ، عبد نے کہا : ہمیں خبر دی اور دوسروں نے کہا : ہمیں حدیث بیان کی ، جعفر بن عون نے انھوں نے کہا : ہمیں ابو عمیس نے عبد المجید بن سہیل سے خبردی ۔ انھوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ عتبہ سے روایت کی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ قرآن مجید کی آخری سورت جو یکبارگی مکمل نازل ہوئی کون سی ہے؟ میں نے کہا : جی ہاں ۔ إِذَا جَاء نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ انھوں نے فرمایا : تم نے سچ کہا ۔ اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے ۔ تم جانتے ہو کہ کون سی سورت ہے اور "" آخری "" ( کالفظ ) نہیں کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3024.01

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7547
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا أبو معاوية، حدثنا أبو عميس، بهذا الإسناد مثله وقال آخر سورة وقال عبد المجيد ولم يقل ابن سهيل ‏.‏
ابو معاویہ نے کہا : ہمیں ابو عمیس نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی اور کہا : " آخری سورت " اور انھوں نے ( راوی کا نام لیتے ہوئے ) عبدالمجید ( سے مروی ) کہا : اور ابن سہیل ( عبد المجید بن سہیل ) نہیں کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3024.02

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7548
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، وأحمد بن عبدة الضبي، - واللفظ لابن أبي شيبة - قال حدثنا وقال الآخران، أخبرنا سفيان، عن عمرو، عن عطاء، عن ابن عباس، قال لقي ناس من المسلمين رجلا في غنيمة له فقال السلام عليكم ‏.‏ فأخذوه فقتلوه وأخذوا تلك الغنيمة فنزلت ‏{‏ ولا تقولوا لمن ألقى إليكم السلم لست مؤمنا‏}‏ وقرأها ابن عباس السلام ‏.‏
عطاء نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : مسلمانوں میں سے کچھ لوگ ایک شخص کو کو ملے جو بکریوں کے ایک چھوٹے سے ریوڑ میں تھا اس نے ( ان کو دیکھ کر ) کہا : السلام علیکم ۔ تو ( اس کے باوجود ) انھوں نے اس کو پکڑا اسے قتل کیا اور بکریوں کا وہ چھوٹا ساریوڑ لے لیا ۔ تو یہ آیت اتری : "" اور اسے جو تم سے سلام کہے یہ مت کہو کہ تم مومن نہیں ہو ۔ "" اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس ( السلم ) کو السلام پڑھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3025

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7549
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا غندر، عن شعبة، ح وحدثنا محمد بن المثنى، وابن بشار - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد بن جعفر، عن شعبة، عن أبي إسحاق، قال سمعت البراء، يقول كانت الأنصار إذا حجوا فرجعوا لم يدخلوا البيوت إلا من ظهورها - قال - فجاء رجل من الأنصار فدخل من بابه فقيل له في ذلك فنزلت هذه الآية ‏{‏وليس البر بأن تأتوا البيوت من ظهورها‏}‏ ‏.‏
ابو اسحاق سے روایت ہے کہا : میں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا : انصار جب حج کر کے واپس آتے تو گھروں میں ( دروازوں کے بجائے ) ان کے پچھواڑے ہی سے داخل ہوتے انصار میں سے ایک شخص آیا اور اپنے دروازے سے ( گھر کے اندر ) داخل ہوا تو اس کے بارے میں اس پر باتیں کی گئیں تو یہ آیت اتری : " اور یہ کوئی نیکی نہیں کہ تم گھروں کے اندران کے پچھواڑوں سے آؤ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3026

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7550
حدثني يونس بن عبد الأعلى الصدفي، أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني عمرو، بن الحارث عن سعيد بن أبي هلال، عن عون بن عبد الله، عن أبيه، أن ابن مسعود، قال ما كان بين إسلامنا وبين أن عاتبنا الله بهذه الآية ‏{‏ ألم يأن للذين آمنوا أن تخشع قلوبهم لذكر الله‏}‏ إلا أربع سنين ‏.‏
عون بن عبداللہ کے والد سے روایت ہے کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا : ہمارے اسلام لانے اور ہم پر اس آیت کے ذ ریعے سے اللہ تعالیٰ کے عتاب کے درمیان چار سال سے زیادہ کا وقفہ نہ تھا : " کیا ایمان لانے والوں کے لیے ابھی یہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کو یادکرتے ہوئے گڑگڑائیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3027

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7551
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، ح وحدثني أبو بكر بن نافع، - واللفظ له - حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن سلمة بن كهيل، عن مسلم البطين، عن سعيد بن، جبير عن ابن عباس، قال كانت المرأة تطوف بالبيت وهي عريانة فتقول من يعيرني تطوافا تجعله على فرجها وتقول اليوم يبدو بعضه أو كله فما بدا منه فلا أحله فنزلت هذه الآية ‏{‏ خذوا زينتكم عند كل مسجد‏}‏
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کہا : ( جاہلی دور میں ) ایک عورت برہنہ ہوکر بیت اللہ کاطواف کرتی تھی اور کہتی تھی : کون مجھے طواف کرنے والا ایک کپڑا دے گا؟کہ وہ اس کو اپنی شرمگاہ پر ڈالے ، اور ( یہ شعر ) کہتی : آج ( بدن کا ) کچھ حصہ یا پورے کا پورا کھل جائےگا اور اس میں سے جو بھی کھل گیا میں اسے ( دیکھنا کسی کے لئے ) حلال نہیں کررہی ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی : " ہر نماز کے وقت اپنی زینت لے لو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3028

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7552
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب جميعا عن أبي معاوية، - واللفظ لأبي كريب - حدثنا أبو معاوية، حدثنا الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، قال كان عبد الله بن أبى ابن سلول يقول لجارية له اذهبي فابغينا شيئا فأنزل الله عز وجل ‏{‏ ولا تكرهوا فتياتكم على البغاء إن أردن تحصنا لتبتغوا عرض الحياة الدنيا ومن يكرههن فإن الله من بعد إكراههن‏}‏ لهن ‏{‏ غفور رحيم‏}‏
ابو معاویہ نے کہا : ہمیں اعمش نے ابو سفیان سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : عبداللہ بن ابی سلول اپنی ایک باندی سے کہتا تھا : جا اور ( بذریعہ بدکاری ) ہمارے لیے کچھ کما کرلا ، تو اللہ عزوجل نے ( یہ آیت ) نازل فرمائی؛ " اور اپنی لونڈیوں کو بدکاری پر نہ اکساؤ ( خصوصاً ) اگر وہ پاکدامن رہنا چاہتی ہوں تاکہ تم دنیا کی زندگی کا سازوسامان حاصل کرو اور جو کوئی انھیں مجبور کرے گا تو اللہ تعالیٰ ان کے مجبور کیے جانے کا بعد " ان کے لیے " بڑا بخشنے والا ، بڑا رحم کرنے والا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3029.01

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 30

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7553
وحدثني أبو كامل الجحدري، حدثنا أبو عوانة، عن الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، أن جارية، لعبد الله بن أبى ابن سلول يقال لها مسيكة وأخرى يقال لها أميمة فكان يكرههما على الزنى فشكتا ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم فأنزل الله ‏{‏ ولا تكرهوا فتياتكم على البغاء‏}‏ إلى قوله ‏{‏ غفور رحيم‏}‏
ابو عوانہ نے اعمش سے ، انھوں نے ابو سفیان سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ عبداللہ بن ابی ابن سلول کی ایک باندی تھی ، اس کا نام مسیکہ تھا ، اوردوسری ( باندی ) کو امیمہ کہا جاتا تھا ۔ وہ ان دونوں سے ( زبردستی ) زنا کرانا چاہتا تھا ۔ ان دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس بات کی شکایت کی تو اللہ عزوجل نے آیت : " اور اپنی نوجوان لونڈیوں کو بدکاری پر نہ اکساؤ اگر وہ پاکدامن رہنا چاہتی ہوں ۔ " اس ( اللہ ) کے فرمان : " بڑا بخشنے والا ، ہمیشہ رحم کرنے والا ہے ۔ " تک نازل فرمائی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3029.02

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 31

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7554
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن إدريس، عن الأعمش، عن إبراهيم، عن أبي معمر، عن عبد الله، في قوله عز وجل ‏{‏ أولئك الذين يدعون يبتغون إلى ربهم الوسيلة أيهم أقرب‏}‏ قال كان نفر من الجن أسلموا وكانوا يعبدون فبقي الذين كانوا يعبدون على عبادتهم وقد أسلم النفر من الجن ‏.‏
عبداللہ بن ادریس نے اعمش سے ، انھوں نے ابراہیم سے ، انھوں نے ابو معمر سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اللہ عزوجل کے اس فرمان کے متعلق روایت کی : " وہ لوگ جنھیں یہ ( کافر ) پکارتے ہیں وہ خود اپنے رب کی طرف وسیلہ تلاش کرتے ہیں کہ ان میں سے کو ن زیادہ نزدیک ہوگا ۔ " ( ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : جنوں کی ایک جماعت مسلمان ہوگئی تھی اور ( اس سے پہلے ) ان کی پوجاکی جاتی تھی ، تو جو ان کی عبادت کیاکرتے تھے ، ان کی عبادت پرقائم رہے جبکہ جنوں کی یہ جماعت خود اسلام لے آئی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3030.01

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 32

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7555
حدثني أبو بكر بن نافع العبدي، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، عن الأعمش، عن إبراهيم، عن أبي معمر، عن عبد الله، ‏{‏ أولئك الذين يدعون يبتغون إلى ربهم الوسيلة‏}‏ قال كان نفر من الإنس يعبدون نفرا من الجن فأسلم النفر من الجن ‏.‏ واستمسك الإنس بعبادتهم فنزلت ‏{‏ أولئك الذين يدعون يبتغون إلى ربهم الوسيلة‏}‏ وحدثنيه بشر بن خالد، أخبرنا محمد، - يعني ابن جعفر - عن شعبة، عن سليمان، بهذا الإسناد ‏.‏
سفیان نے اعمش سے انھوں نے ابراہیم سے ، انھوں نے ابو معمر سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ( اس آیت کے متعلق ) روایت کی : " وہ لوگ جنھیں یہ ( کافر ) پکارتے ہیں ، وہ خود اپنے رب کی طرف وسیلہ تلاش کرتے ہیں ۔ " ( ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : انسانوں کی ایک جماعت جنوں کی ایک جماعت کی پرستش کرتی تھی ، تو جنوں کی جماعت نے اسلام قبول کرلیا اور انسان بدستور ان کی عبادت سے لگے رہے ۔ اس پر ( یہ آیت ) نازل ہوئی : " وہ لوگ جنھیں یہ پکارتے ہیں ، وہ خود اپنے رب کی طرف ( کسی نیک عمل کا ) وسیلہ تلاش کرتے ہیں ۔

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 33

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7556
وحدثني حجاج بن الشاعر، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، حدثني أبي، حدثنا حسين، عن قتادة، عن عبد الله بن معبد الزماني، عن عبد الله بن عتبة، عن عبد الله بن، مسعود ‏{‏ أولئك الذين يدعون يبتغون إلى ربهم الوسيلة‏}‏ قال نزلت في نفر من العرب كانوا يعبدون نفرا من الجن فأسلم الجنيون والإنس الذين كانوا يعبدونهم لا يشعرون فنزلت ‏{‏ أولئك الذين يدعون يبتغون إلى ربهم الوسيلة‏}‏
شعبہ نے سلیمان ( اعمش ) سے اسی سندکے ساتھ یہی روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3030.04

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 34

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7557
عبداللہ بن عتبہ نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ( اس آیت کے متعلق ) روایت کی : " وہ لوگ جنھیں یہ ( کافر ) پکارتے ہیں ، وہ خود اپنے رب کی طرف ( کسی نیک عمل کا ) و سیلہ ڈھونڈتے ہیں ہیں ۔ " انھوں نے کہا : یہ ( آیت ) عربوں کے ایک ایسے گروہ کے بارے میں نازل ہوئی جو جنوں کے ایک گروہ کی عبادت کیا کرتے تھے ۔ جنوں نے اسلام قبول کرلیا جبکہ وہ انسان جو ان کی عبادت کیا کرتے تھے ، انھیں پتہ تک نہ چلا ۔ اس پر یہ آیت اتری : " وہ لوگ جنھیں یہ ( کافر ) پکارتے ہیں ، وہ خود ا پنے رب کی طرف وسیلہ تلاش کر تے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7558
حدثني عبد الله بن مطيع، حدثنا هشيم، عن أبي بشر، عن سعيد بن جبير، قال قلت لابن عباس سورة التوبة قال آلتوبة قال بل هي الفاضحة ما زالت تنزل ومنهم ومنهم ‏.‏ حتى ظنوا أن لا يبقى منا أحد إلا ذكر فيها ‏.‏ قال قلت سورة الأنفال قال تلك سورة بدر ‏.‏ قال قلت فالحشر قال نزلت في بني النضير ‏.‏
ابو بشر نے سعید بن جبیر سے روایت کی ، کہا : کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ سورۃ التوبہ؟ انہوں نے کہا کہ سورۃ التوبہ؟ اور کہا کہ بلکہ وہ سورت تو ذلیل کرنے والی ہے اور فضیحت کرنے والی ہے ( کافروں اور منافقوں کی ) ۔ اس سورت میں برابر اترتا رہا کہ ”اور ان میں سے“ ”اور ان میں سے“ یہاں تک کہ منافق لوگ سمجھے کہ کوئی باقی نہ رہے گا جس کا ذکر اس سورت میں نہ کیا جائے گا ۔ میں نے کہا کہ سورۃ الانفال؟ انہوں نے کہا کہ وہ سورت تو بدر کی لڑائی کے بارے میں ہے ( اس میں مال غنیمت کے احکام مذکور ہیں ) ۔ میں نے کہا کہ سورۃ الحشر؟ انہوں نے کہا کہ وہ بنی نضیر ( کے انجام ) کے بارے میں نازل ہوئی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3031

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 35

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7559
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا علي بن مسهر، عن أبي حيان، عن الشعبي، عن ابن عمر، قال خطب عمر على منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم فحمد الله وأثنى عليه ثم قال أما بعد ألا وإن الخمر نزل تحريمها يوم نزل وهى من خمسة أشياء من الحنطة والشعير والتمر والزبيب والعسل ‏.‏ والخمر ما خامر العقل وثلاثة أشياء وددت أيها الناس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان عهد إلينا فيها الجد والكلالة وأبواب من أبواب الربا ‏.‏
علی بن مسہر نے ابو حیان سے ، انھوں نے شعبی سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر ( کھڑے ہوکر ) خطبہ دیا ، اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان کی ، پھر کہا : اس کے بعد : سنو !شراب کی حرمت نازل ہوئی ، جس دن وہ نازل ہوئی ( اس وقت ) وہ پانچ چیزوں سے بنتی تھی ۔ گندم ، جو ، خشک کھجور ، انگور اور شہد سے ، خمر وہ ہے جو عقل کو ڈھانپ لے ۔ اورلوگو!تین چیزیں ایسی ہیں جن کے متعلق میں شدت سے چاہتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں ہمیں اور زیادہ قطعیت سے بتایا ہوتا : دادا اور کلالہ کی میراث اور سود کے ابواب میں سے چند ابواب ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3032.01

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 36

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7560
وحدثنا أبو كريب، أخبرنا ابن إدريس، حدثنا أبو حيان، عن الشعبي، عن ابن، عمر قال سمعت عمر بن الخطاب، على منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول أما بعد أيها الناس فإنه نزل تحريم الخمر وهى من خمسة من العنب والتمر والعسل والحنطة والشعير والخمر ما خامر العقل وثلاث أيها الناس وددت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان عهد إلينا فيهن عهدا ننتهي إليه الجد والكلالة وأبواب من أبواب الربا ‏.‏
ابن ادریس نے کہا : ہمیں ابو حیان نے شعبی سے حدیث بیان کی ۔ انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر فرماتے ہوئے سنا : حمد وثنا کےبعد ، لوگو!شراب کی حرمت نازل ہوئی تو وہ پانچ چیزوں سے بنائی جاتی تھی ، انگور ، کھجور ، شہد ، گندم اور جو سے اور خمر ( شراب ) وہ ہے جو عقل کو ڈھانک دے ۔ لوگو!تین چیزیں ایسی ہیں جن کے متعلق میں چاہتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اور زیادہ قطیعت سے واضح فرمادیتے : دادا اور کلالہ کی میراث اور سود کی صورتوں میں سے چند صورتیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3032.02

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 37

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7561
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا إسماعيل ابن علية، ح وحدثنا إسحاق، بن إبراهيم أخبرنا عيسى بن يونس، كلاهما عن أبي حيان، بهذا الإسناد ‏.‏ بمثل حديثهما غير أن ابن علية في حديثه العنب ‏.‏ كما قال ابن إدريس وفي حديث عيسى الزبيب ‏.‏ كما قال ابن مسهر ‏.‏
اسماعیل بن علیہ اور عیسیٰ بن یونس دونوں نے ابوحیان سے اسی سند کے ساتھ ان دونوں کی حدیث کے مانند روایت کی ، البتہ ابن علیہ کی حدیث میں ہے : انگور ، جس طرح ابن ادریس نے کہا ہے ۔ اور عیسیٰ کی روایت میں کشمش ہے ۔ جس طرح ابن مسہر نے کہا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3032.03

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 38

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7562
حدثنا عمرو بن زرارة، حدثنا هشيم، عن أبي هاشم، عن أبي مجلز، عن قيس، بن عباد قال سمعت أبا ذر، يقسم قسما إن ‏{‏ هذان خصمان اختصموا في ربهم‏}‏ إنها نزلت في الذين برزوا يوم بدر حمزة وعلي وعبيدة بن الحارث وعتبة وشيبة ابنا ربيعة والوليد بن عتبة ‏.‏
ہشیم نے ابو ہاشم سے ، انھوں نے ابو مجلز سے اور انھوں نے قیس بن عباد سے روایت کی ، کہا : میں نے حضرت ابو زر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قسم کھا کر کہتے ہوئے سنا کہ ( آیت ) : " یہ دو جھگڑنے والے ہیں جنھوں نے اپنے رب کے معاملے میں جھگڑا کیا ۔ " ان لوگوں کے متعلق نازل ہوئی جنھوں نے بدر کے دن مبارزت ( رودرودسیدھی لڑائی ) کی : حضرت حمزہ ، علی اور عبیدہ بن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ( دوسری طرف سے ) ربیعہ کے دو بیٹے : عتبہ اور شیبہ اور عتبہ کا بیٹا ولید ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3033.01

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 39

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7563
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، ح وحدثني محمد بن المثنى، حدثنا عبد الرحمن، جميعا عن سفيان، عن أبي هاشم، عن أبي مجلز، عن قيس بن عباد، قال سمعت أبا ذر، يقسم لنزلت ‏{‏ هذان خصمان‏}‏ بمثل حديث هشيم ‏.‏
سفیان نے ابو ہاشم سے ، انھوں نے ابو مجلز سے ، انھوں نے قیس بن عباد سے روایت کی ، کہا : میں نے حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قسم کھا کر یہ کہتے ہوئے سنا : هَذَانِ خَصْمَانِ یہ آیت نازل ہوئی ۔ ( آگے ) ہشیم کی حدیث کے مانند ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:3033.02

صحيح مسلم باب:56 حدیث نمبر : 40

Share this: