احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
54: كتاب الفتن وأشراط الساعة
فتنے اور علامات قیامت
صحيح مسلم حدیث نمبر: 7235
حدثنا عمرو الناقد، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن عروة، عن زينب، بنت أم سلمة عن أم حبيبة، عن زينب بنت جحش، أن النبي صلى الله عليه وسلم استيقظ من نومه وهو يقول ‏"‏ لا إله إلا الله ويل للعرب من شر قد اقترب فتح اليوم من ردم يأجوج ومأجوج مثل هذه ‏"‏ ‏.‏ وعقد سفيان بيده عشرة ‏.‏ قلت يا رسول الله أنهلك وفينا الصالحون قال ‏"‏ نعم إذا كثر الخبث ‏"‏ ‏.‏
عمرو ناقد نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں سفیان بن عینیہ نے زہری سے حدیث بیان کی ، انھوں ن ے عروہ سے ، انھوں نے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ، انھوں نے حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اور انھوں نے حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نیند سے بیدار ہوئے جبکہ آپ فرمارہے تھے : "" اللہ کے سواکوئی سچا معبود نہیں ، عرب اس شر کی وجہ سے ہلاک ہوگئے جو قریب آپہنچا ہے ۔ آج یاجوج ماجوج کی دیوار میں سے اس قدر جگہ کھل گئی ہے ۔ "" اور سفیان نے اپنے ہاتھ سے دس کا اشارہ بنایا ۔ ( حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : میں نے عرض کی : ہم میں نیک لوگ موجود ہوں گے ، پھر بھی ہم ہلاک ہوجائیں گے؟فرمایا؛ "" ہاں جب شر اور گندگی زیادہ ہوجائے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2880.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7236
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وسعيد بن عمرو الأشعثي، وزهير بن حرب، وابن، أبي عمر قالوا حدثنا سفيان، عن الزهري، بهذا الإسناد ‏.‏ وزادوا في الإسناد عن سفيان، فقالوا عن زينب بنت أبي سلمة، عن حبيبة، عن أم حبيبة، عن زينب بنت جحش، ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ ، سعید بن عمرو اشعشی ، زہیر بن حرب اور ابن ابی عمر نے ہمیں حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں سفیان نے زہری سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور انھوں نے سفیان سے بیان کردہ روایت کی سند میں مزید کہا : زینب بنت ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حبیبہ سے ، انھوں نے ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اور انھوں نے زینب بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2880.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7237
حدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أخبرني عروة بن الزبير، أن زينب بنت أبي سلمة، أخبرته أن أم حبيبة بنت أبي سفيان أخبرتها أن زينب بنت جحش زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما فزعا محمرا وجهه يقول ‏"‏ لا إله إلا الله ويل للعرب من شر قد اقترب فتح اليوم من ردم يأجوج ومأجوج مثل هذه ‏"‏ ‏.‏ وحلق بإصبعه الإبهام والتي تليها ‏.‏ قالت فقلت يا رسول الله أنهلك وفينا الصالحون قال ‏"‏ نعم إذا كثر الخبث ‏"‏ ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی ، کہا : مجھے عروہ بن زبیر نے بتایا کہ انھیں زینب بنت ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے خبر دی کہ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا ۔ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھبراہٹ کے عالم میں سرخ چہرے کے ساتھ ( خواب گاہ سے ) نکلے ۔ آپ فرمارہے تھے : "" اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں عرب اسی شر کی وجہ سے ہلاک ہوگئے جو اب قریب آپہنچا ہے ۔ آج یاجوج ماجوج کی دیوار اس قدر کھل گئی ہے ۔ "" اور آپ نے شہادت کی انگلی اور انگوٹھے کو ملا کر حلقہ بنایا ۔ ( حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : تو میں نے عرض کی ہم میں نیک لوگ موجود ہوں ، یا پھر بھی ہم ہلاک ہوجائیں گے "" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" ہاں ، جب شر اورگندگی زیادہ ہوجائے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2880.03

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7238
وحدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني أبي، عن جدي، حدثني عقيل بن، خالد ح وحدثنا عمرو الناقد، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا أبي، عن صالح، كلاهما عن ابن شهاب، بمثل حديث يونس عن الزهري، بإسناده ‏.‏
عقیل بن خالد اور صالح دونوں نے ابن شہاب ( زہری ) سے یونس کی زہری سے حدیث کے مطابق اور اسی کی سند سے بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2880.04

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7239
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أحمد بن إسحاق، حدثنا وهيب، حدثنا عبد، الله بن طاوس عن أبيه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ فتح اليوم من ردم يأجوج ومأجوج مثل هذه ‏"‏ ‏.‏ وعقد وهيب بيده تسعين ‏.‏
احمد بن اسحاق نے کہا : ہمیں وہیب نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں عبداللہ بن طاوس نے ا پنے والد سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت ابو ہریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " آج یاجوج ماجوج کی دیوار اتنی کھل گئی ہے ۔ " وہیب نے اپنی انگلی سے نوے کا نشان بنایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2881

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7240
حدثنا قتيبة بن سعيد، وأبو بكر بن أبي شيبة وإسحاق بن إبراهيم - واللفظ لقتيبة - قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا جرير، عن عبد العزيز بن رفيع، عن عبيد الله ابن القبطية، قال دخل الحارث بن أبي ربيعة وعبد الله بن صفوان وأنا معهما، على أم سلمة أم المؤمنين فسألاها عن الجيش الذي يخسف به وكان ذلك في أيام ابن الزبير فقالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يعوذ عائذ بالبيت فيبعث إليه بعث فإذا كانوا ببيداء من الأرض خسف بهم ‏"‏ ‏.‏ فقلت يا رسول الله فكيف بمن كان كارها قال ‏"‏ يخسف به معهم ولكنه يبعث يوم القيامة على نيته ‏"‏ ‏.‏ وقال أبو جعفر هي بيداء المدينة ‏.‏
جریر نے عبدالعزیز بن رفیع سے اور انھوں نے عبداللہ بن قبطیہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حارث بن ابی ربیعہ ، عبداللہ بن صفوان اور میں بھی ان کے ساتھ تھا ۔ ہم ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے ، ان دونوں نے اُن سے اس لشکر کےمتعلق سوال کیا جس کو زمین میں دھنسا دیاجائے گا ، یہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( کی خلافت ) کا زمانہ تھا ۔ ( ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ٓ ) نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : "" ایک پناہ لینے والا بیت اللہ میں پناہ لے گا ، اس کی طرف ایک لشکر بھیجاجائےگا ، جب وہ لوگ زمین کے بنجر ہموارحصے میں ہوں گے تو ان کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا ۔ "" میں نے عرض کی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !جو مجبور ان کے ساتھ ( شامل ) ہوگا اس کا کیا بنے گا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ "" اسے بھی ان کے ساتھ دھنسا دیا جائے گاالبتہ قیامت کے دن اس کو اس کی نیت کے مطابق اٹھایا جائے گا ۔ "" اور ابو جعفر نے کہا : یہ مدینہ ( کے قریب ) کا چٹیل حصہ ہوگا ( جہاں ان کو دھنسا یا جائے گا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2882.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7241
حدثناه أحمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا عبد العزيز بن رفيع، بهذا الإسناد وفي حديثه قال فلقيت أبا جعفر فقلت إنها إنما قالت ببيداء من الأرض فقال أبو جعفر كلا والله إنها لبيداء المدينة ‏.‏
عبدالعزیز بن رفیع نے ہمیں اسی سند کےساتھ حدیث بیان کی اور ان کی حدیث میں ہے : ( ابن قبطیہ نے ) کہا : تو میں ابو جعفر سے ملا ، میں نے کہا : انھوں ( ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے تو زمین کا ایک چٹیل میدان کہا تھا ۔ توابو جعفر نے کہا : ہرگز نہیں ، اللہ کی قسم! وہ مدینہ کا چٹیل حصہ ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2882.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7242
حدثنا عمرو الناقد، وابن أبي عمر، - واللفظ لعمرو - قالا حدثنا سفيان بن، عيينة عن أمية بن صفوان، سمع جده عبد الله بن صفوان، يقول أخبرتني حفصة، أنها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ ليؤمن هذا البيت جيش يغزونه حتى إذا كانوا ببيداء من الأرض يخسف بأوسطهم وينادي أولهم آخرهم ثم يخسف بهم فلا يبقى إلا الشريد الذي يخبر عنهم ‏"‏ ‏.‏ فقال رجل أشهد عليك أنك لم تكذب على حفصة وأشهد على حفصة أنها لم تكذب على النبي صلى الله عليه وسلم
امیہ بن صفوان سے روایت ہے ، انھوں نے اپنے داداعبداللہ بن صفوان کو کہتے ہوئے سنا کہ مجھے حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بیان کیا اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : "" ایک لشکر ( اللہ کے ) اس گھر کے خلاف جنگ کرنے کے لئے اس کا رخ کرےگا یہاں تک کہ جب وہ زمین کے چٹیل حصے میں ہوں گے تو ان کے درمیان والے حصے کو ( زمین میں ) دھنسا دیا جائے گا ان میں سے ایک علیحدہ رہ جانے والے شخص کےسوا ، جو ان کے بارے میں خبر دے گا اور کوئی ( زندہ ) باقی نہیں بچے گا ۔ "" تو ایک شخص نے ( ان کی بات سن کر ) کہا : میں تمہارے بارے میں گواہی دیتا ہوں کہ تم نے حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر جھوٹ نہیں باندھا اور میں ( یہ بھی ) گواہی دیتاہوں کہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جھوٹ نہیں کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2883.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7243
وحدثني محمد بن حاتم بن ميمون، حدثنا الوليد بن صالح، حدثنا عبيد الله بن، عمرو حدثنا زيد بن أبي أنيسة، عن عبد الملك العامري، عن يوسف بن ماهك، أخبرني عبد الله بن صفوان، عن أم المؤمنين، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ سيعوذ بهذا البيت - يعني الكعبة - قوم ليست لهم منعة ولا عدد ولا عدة يبعث إليهم جيش حتى إذا كانوا ببيداء من الأرض خسف بهم ‏"‏ ‏.‏ قال يوسف وأهل الشأم يومئذ يسيرون إلى مكة فقال عبد الله بن صفوان أما والله ما هو بهذا الجيش ‏.‏ قال زيد وحدثني عبد الملك العامري، عن عبد الرحمن بن سابط، عن الحارث، بن أبي ربيعة عن أم المؤمنين، ‏.‏ بمثل حديث يوسف بن ماهك غير أنه لم يذكر فيه الجيش الذي ذكره عبد الله بن صفوان ‏.‏
عبیداللہ بن عمرو نے کہا : ہمی زید بن ابی اُنیسہ نے عبدالملک عامری سے خبر دی ، انھوں نے یوسف بن مالک سے روایت کی ، کہا : مجھے عبداللہ بن صفوان نے ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" ایک قوم اس گھر ۔ ۔ ۔ یعنی کعبہ ۔ ۔ ۔ میں پناہ لے گی ، ا ن کے پاس نہ اپنا دفاع کرنے کےلیے کوئی ذریعہ ہوگا ، نہ عدوی قوت ہوگی اور نہ سامان جنگ ہی ہوگا ، ان کی طرف ایک لشکر روانہ کیا جائے گا ۔ یہاں تک کہ جب وہ ( لشکر کے ) لوگ زمین کے ایک چٹیل حصے میں ہوں گے تو ان کو ( زمین میں ) دھنسا دیا جائےگا ۔ "" یوسف ( بن مابک ) نے کہا : ان دونوں اہل شام مکہ کی طرف بڑھے آرہے تھے ، تو عبداللہ بن صفوان نے کہا : دیکھو ، اللہ کی قسم!یہ وہ لشکر نہیں ہے ۔ زید ( بن ابی انیسہ ) نے کہا : اور مجھے عبدالملک عامری نے عبدالرحمان بن سابط سے ، انھوں نے حارث بن ابی ربیعہ سے ، انھوں نے ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ، یوسف بن مابک کی حدیث کے مانند روایت کی ، مگر انھوں نے اس میں اس لشکر کی بات نہیں کی جس کا عبداللہ بن صفوان نے ذکر کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2883.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7244
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يونس بن محمد، حدثنا القاسم بن الفضل، الحداني عن محمد بن زياد، عن عبد الله بن الزبير، أن عائشة، قالت عبث رسول الله صلى الله عليه وسلم في منامه فقلنا يا رسول الله صنعت شيئا في منامك لم تكن تفعله ‏.‏ فقال ‏"‏ العجب إن ناسا من أمتي يؤمون بالبيت برجل من قريش قد لجأ بالبيت حتى إذا كانوا بالبيداء خسف بهم ‏"‏ ‏.‏ فقلنا يا رسول الله إن الطريق قد يجمع الناس ‏.‏ قال ‏"‏ نعم فيهم المستبصر والمجبور وابن السبيل يهلكون مهلكا واحدا ويصدرون مصادر شتى يبعثهم الله على نياتهم ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیند کے دوران ( اضطراب کے عالم ) میں اپنے ہاتھ کو حرکت دی تو ہم نے عرض کی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے نیند میں کچھ ایسا کیا جو پہلےآپ نہیں کیا کر تے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہ عجیب بات ہے کہ ( آخری زمانےمیں ) میری امت میں سے کچ لوگ بیت اللہ کی پناہ لینے والے قریش کے ایک آدمی کے خلاف ( کاروائی کرنے کے لیے ) بیت اللہ کا رخ کریں گے یہاں تک کہ جب وہ چٹیل میدان حصے میں ہوں گے تو انھیں ( زمین میں ) دھنسا دیا جائے گا ۔ " ہم نے عرض کی ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! راستہ تو ہرطرح کے لوگوں کے لیے ہوتا ہے ۔ آپ نے فرمایا : " ہاں ، ان میں سے کوئی اپنی مہم سے آگاہ ہوگا ، کوئی مجبور اور کوئی مسافر ہوگا ۔ وہ سب اکھٹے ہلاک ہوں گے اور ( قیامت کے روز ) واپسی کے مختلف راستوں پر نکلیں گے اللہ انھیں ان کی نیتوں کے مطابق اٹھائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2884

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7245
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، وإسحاق بن إبراهيم، وابن أبي عمر، - واللفظ لابن أبي شيبة - قال إسحاق أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن عروة، عن أسامة، أن النبي صلى الله عليه وسلم أشرف على أطم من آطام المدينة ثم قال ‏ "‏ هل ترون ما أرى إني لأرى مواقع الفتن خلال بيوتكم كمواقع القطر ‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عینیہ نے زہری سے ، انھوں نے عروہ سے اور انھوں نے حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے قلعوں میں سے ایک قلعے ( اونچی محفوظ عمارت ) پر چڑھے ، پھر فرمایا : " کیا تم ( بھی ) دیکھتے ہو جو میں دیکھ رہا ہوں؟میں تمہارے گھروں میں فتنوں کے واقع ہونے کے مقامات بارش ٹپکنے کے نشانات کی طرح ( بکثرت اور واضح ) دیکھ رہا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2885.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7246
وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2885.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7247
حدثني عمرو الناقد، والحسن الحلواني، وعبد بن حميد، قال عبد أخبرني وقال، الآخران حدثنا يعقوب، - وهو ابن إبراهيم بن سعد - حدثنا أبي، عن صالح، عن ابن، شهاب حدثني ابن المسيب، وأبو سلمة بن عبد الرحمن أن أبا هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ستكون فتن القاعد فيها خير من القائم والقائم فيها خير من الماشي والماشي فيها خير من الساعي من تشرف لها تستشرفه ومن وجد فيها ملجأ فليعذ به ‏"‏ ‏.‏
ابن مسیب اور ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " عنقریب فتنے ہوں گے ، ان میں بیٹھا رہنے والا کھڑے رہنے والے سے بہتر ہوگا اور ان میں کھڑا ہونے والا چلنے و الے سے بہتر ہوگااور ان میں چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا جو ان کی طرف جھانکے گا بھی وہ اسے اوندھا کردیں گے اور جس کو ان ( کے دوران ) میں کوئی پناہ گاہ مل جائے وہ اس کی پناہ حاصل کرلے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2886.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7248
حدثنا عمرو الناقد، والحسن الحلواني، وعبد بن حميد، قال عبد أخبرني وقال، الآخران حدثنا يعقوب، حدثنا أبي، عن صالح، عن ابن شهاب، حدثني أبو بكر بن عبد الرحمن، عن عبد الرحمن بن مطيع بن الأسود، عن نوفل بن معاوية، ‏.‏ مثل حديث أبي هريرة هذا إلا أن أبا بكر، يزيد ‏ "‏ من الصلاة صلاة من فاتته فكأنما وتر أهله وماله ‏"‏ ‏.‏
ابو بکر بن عبدالرحمان نے عبدالرحمان بن مطیع بن اسودسے ، انھوں نے نوفل بن معاویہ سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اسی حدیث کے مانند حدیث بیان کی ، البتہ ابو بکر نے مزید کہا ہے : " نمازوں میں ایک نماز ایسی ہے جس کی وہ ( نماز ) فوت ہوگئی تو گویا اس کا اہل اور مال ( سب کچھ ) تباہ ہوگیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2886.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7249
حدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا أبو داود الطيالسي، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن أبيه، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ تكون فتنة النائم فيها خير من اليقظان واليقظان فيها خير من القائم والقائم فيها خير من الساعي فمن وجد ملجأ أو معاذا فليستعذ ‏"‏ ‏.‏
ابراہیم بن سعد کے والد نے ابو سلمہ سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا ہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایسا فتنہ ( برپا ہوگا ) جس میں سونے والا جاگنے والےسے بہتر ہوگا اور اس میں جاگنے والے سے بہتر ہوگا اور اس میں جاگنے والا ( اٹھ ) کھڑے ہو جانے والے سے بہتر ہوگا اور اس میں کھڑا ہوجانے والا دوڑنے والے سےبہتر ہوگا جس کو بچنے کی جگہ یاکوئی پناہ گاہ مل جائے تو وہ ( اس کی ) پناہ حاصل کرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2886.03

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7250
حدثني أبو كامل الجحدري، فضيل بن حسين حدثنا حماد بن زيد، حدثنا عثمان، الشحام قال انطلقت أنا وفرقد السبخي، إلى مسلم بن أبي بكرة وهو في أرضه فدخلنا عليه فقلنا هل سمعت أباك يحدث في الفتن حديثا قال نعم سمعت أبا بكرة يحدث قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إنها ستكون فتن ألا ثم تكون فتنة القاعد فيها خير من الماشي فيها والماشي فيها خير من الساعي إليها ألا فإذا نزلت أو وقعت فمن كان له إبل فليلحق بإبله ومن كانت له غنم فليلحق بغنمه ومن كانت له أرض فليلحق بأرضه ‏"‏ ‏.‏ قال فقال رجل يا رسول الله أرأيت من لم يكن له إبل ولا غنم ولا أرض قال ‏"‏ يعمد إلى سيفه فيدق على حده بحجر ثم لينج إن استطاع النجاء اللهم هل بلغت اللهم هل بلغت اللهم هل بلغت ‏"‏ ‏.‏ قال فقال رجل يا رسول الله أرأيت إن أكرهت حتى ينطلق بي إلى أحد الصفين أو إحدى الفئتين فضربني رجل بسيفه أو يجيء سهم فيقتلني قال ‏"‏ يبوء بإثمه وإثمك ويكون من أصحاب النار ‏"‏ ‏.‏
حمادبن زید نے کہا : ہمیں عثمان الشحام نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں اور فرقد سبخی مسلم بن ابی بکرہ کے ہاں گئے ، وہ اپنی زمین میں تھے ہم ان کے ہاں اندر داخل ہوئے اور کہا : کیا آپ نے اپنےوالد کو فتنوں کے بارے میں کوئی حدیث بیان کرتے ہوئے سنا؟انھوں نے کہا : ہاں ، میں نے ( اپنے والد ) حضرت ابو بکرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وحدیث بیان کرتے ہوئے سنا ، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! نے فرمایا : " عنقریب فتنے برپا ہوں گے سن لو!پھر ( اور ) فتنے برپا ہوں گے ، ان ( کےدوران ) میں بیٹھا رہنے و الا چلے والے سے بہتر ہوگا ، اور ان میں چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگایاد رکھو!جب وہ نازل ہوگا یا واقع ہوں گے تو جس کے ( پاس ) اونٹ ہوں وہ اپنے اونٹوں کے پاس چلا جائے ، جس کے پاس بکریاں ہوں وہ بکریوں کے پاس چلاجائے اور جس کی زمین وہ زمین میں چلاجائے ۔ " ( حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : تو ایک شخص نے عرض کی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اس کےبارے میں کیا خیال ہے جس کے پاس یہ اونٹ ہوں ، نہ بکریاں ، نہ زمین؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ اپنی تلوار لے ، اس کی دھار کو پتھر سے کوٹے ( کندکردے ) اورپھر اگر بچ سکےتو بچ نکلے!اے اللہ!کیا میں نے ( حق ) پہنچا دیا؟اے اللہ! کیا میں نے ( حق ) پہنچا دیا ۔ اے اللہ! کیا میں نے پہنچا دیا ۔ کہا : تو ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اگر مجھے مجبور کردیا جائے اور لے جاکر ایک صف میں یا ایک فریق کے ساتھ کھڑا کردیاجائے اور کوئی آدمی مجھے اپنی تلوار کا نشانہ بنادے یا کوئی تیر آئے اور مجھے مار ڈالے تو؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ( اگر تم نے وار نہ کیا ہوا ) تو وہ اپنے اور تمہارے گناہ سمیٹ لے جائے گا اور اہل جہنم میں سے ہوجائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2887.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7251
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا وكيع، ح وحدثني محمد، بن المثنى حدثنا ابن أبي عدي، كلاهما عن عثمان الشحام، بهذا الإسناد ‏.‏ حديث ابن أبي عدي نحو حديث حماد إلى آخره وانتهى حديث وكيع عند قوله ‏ "‏ إن استطاع النجاء ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر ما بعده ‏.‏
وکیع اور ا بن ابی عدی نے عثمان شحام سے اسی سند کے ساتھ ابن عدی کی حدیث کو حماد کی حدیث کے مانند آخر تک بیان کیا اور وکیع کی حدیث اس بات پر ختم ہوگئی؛ " اگر وہ بچ سکے ( تو بچ جائے ۔ ) " اور بعد والا حصہ بیان نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2887.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7252
حدثني أبو كامل، فضيل بن حسين الجحدري حدثنا حماد بن زيد، عن أيوب، ويونس عن الحسن، عن الأحنف بن قيس، قال خرجت وأنا أريد، هذا الرجل فلقيني أبو بكرة فقال أين تريد يا أحنف قال قلت أريد نصر ابن عم رسول الله صلى الله عليه وسلم - يعني عليا - قال فقال لي يا أحنف ارجع فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ إذا تواجه المسلمان بسيفيهما فالقاتل والمقتول في النار ‏"‏ ‏.‏ قال فقلت أو قيل يا رسول الله هذا القاتل فما بال المقتول قال ‏"‏ إنه قد أراد قتل صاحبه ‏"‏ ‏.‏
ابو کامل فضیل بن حسین جحدری نے مجھے حدیث بیان کی کہا : ہمیں حماد بن زید نے ایوب اور یونس سے حدیث بیان کی انھوں نے احنف بن قیس سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں ( گھر سے ) اس شخص ( حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ شامل ہونے ) کے ارادے سے نکلا تو مجھے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملے ۔ انھوں نے پوچھا : احنف! کہاں کاارداہ ہے؟کہا : میں نے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عم زادیعنی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نصرت کرنا چاہتا ہوں ۔ کہا تو انھوں نے مجھ سے کہا : احنف !لوٹ جاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناتھا آپ فرمارہے تھے " جب دومسلمان اپنی اپنی تلواروں کے ساتھ آمنے سامنے آجائیں تو قاتل اور مقتول دونوں ( جہنم کی ) آگ میں ہوں گے ۔ " کہا : تو میں نے عرض کی ۔ یا کہاگیا ۔ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !یہ تو قاتل ہوا ( لیکن ) مقتول کا یہ حال کیوں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس نے ( بھی ) اپنے ساتھی کو قتل کرنے کا ارداہ کر لیاتھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2888.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7253
وحدثناه أحمد بن عبدة الضبي، حدثنا حماد، عن أيوب، ويونس، والمعلى بن زياد، عن الحسن، عن الأحنف بن قيس، عن أبي بكرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا التقى المسلمان بسيفيهما فالقاتل والمقتول في النار ‏"‏ ‏.‏
احمد بن عبدہ نصحی نے ہمیں یہی حدیث بیان کی انھوں نے کہا : ہمیں حماد نے ایوب یونس اور معلی بن زیادہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حسن سے انھو ں نے حسن سے انھوں نے احنف بن قیس سے اور انھوں نےحضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب وہ مسلمان اپنی اپنی تلواروں سے باہم ٹکرائیں تو قاتل اور مقتول دونوں آگ میں ہو ں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2888.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7254
وحدثني حجاج بن الشاعر، حدثنا عبد الرزاق، من كتابه أخبرنا معمر، عن أيوب، بهذا الإسناد نحو حديث أبي كامل عن حماد، إلى آخره ‏.‏
معمر نے ہمیں ایوب سے اسی سند کے ساتھ حماد سے ابو کامل کی حدیث کی طرح آخر تک بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2888.03

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7255
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا غندر، عن شعبة، ح وحدثنا محمد بن المثنى، وابن بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن منصور، عن ربعي بن حراش، عن أبي بكرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا المسلمان حمل أحدهما على أخيه السلاح فهما في جرف جهنم فإذا قتل أحدهما صاحبه دخلاها جميعا ‏"‏ ‏.‏
ربعی بن حراش نے حضرت ابو بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اورانھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جب وہ مسلمانوں میں سے ایک نے اپنے بھائی پر اسلحہ کشی کی تو وہ دونوں جہنم کے کنارے پر ہیں پھر جب ان میں سے ایک نے ( موقع پاتے ) دوسرے کو قتل کردیا تو دونوں اکٹھے جہنم میں داخل ہوں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2888.04

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7256
معمر نے ہمام بن منبہ سے روایت کی کہا : یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں انھوں نے کئی احادیث ذکر کیں ان میں سے ( ایک یہ تھی ) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت اس وقت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ مسلمانوں کی دوبڑی جماعتیں باہم جنگ آزماہوں گی ۔ ان دونوں کے درمیان بڑی قتل و غارتگری ہوگی جبکہ دونوں ایک ہی ( بات یعنی حق کی نصرت کا ) دعویٰ کرتے ہوں گے ۔

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7257
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب، - يعني ابن عبد الرحمن - عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ لا تقوم الساعة حتى يكثر الهرج ‏"‏ ‏.‏ قالوا وما الهرج يا رسول الله قال ‏"‏ القتل القتل ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ بہت زیادہ ہرج ( جانوں کی تباہی ) ہوجائے گی؟انھوں ( صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے پوچھا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہرج ( تباہی ) کیا ہو گی؟فرمایا : " قتل ، قتل ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:157.1

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7258
حدثنا أبو الربيع العتكي، وقتيبة بن سعيد، كلاهما عن حماد بن زيد، - واللفظ لقتيبة - حدثنا حماد، عن أيوب، عن أبي قلابة، عن أبي أسماء، عن ثوبان، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن الله زوى لي الأرض فرأيت مشارقها ومغاربها وإن أمتي سيبلغ ملكها ما زوي لي منها وأعطيت الكنزين الأحمر والأبيض وإني سألت ربي لأمتي أن لا يهلكها بسنة بعامة وأن لا يسلط عليهم عدوا من سوى أنفسهم فيستبيح بيضتهم وإن ربي قال يا محمد إني إذا قضيت قضاء فإنه لا يرد وإني أعطيتك لأمتك أن لا أهلكهم بسنة بعامة وأن لا أسلط عليهم عدوا من سوى أنفسهم يستبيح بيضتهم ولو اجتمع عليهم من بأقطارها - أو قال من بين أقطارها - حتى يكون بعضهم يهلك بعضا ويسبي بعضهم بعضا ‏"‏ ‏.‏
ایوب نے ابو قلابہ سے انھوں نے ابو اسماء سے اور انھوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بے شک اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین کو لپیٹ دیا اور میں نے اس کے مشارق و مغارب کو دیکھ لیا اور جہاں تک یہ زمین میرے لیے لپیٹی گئی عنقریب میری امت کی حکومت وہاں تک پہنچے گی اور مجھے سرخ اور سفید دونوں خزانے ( سونے اور چاندی کے ذخائر ) دیے گئے اور میں نے اپنے رب سے اپنی امت کے لیے یہ سوال کیا کہ وہ اس کو عام قحط سالی سے ہلاک نہ کرے اور ان کے علاوہ سے ان پر کوئی دشمن مسلط نہ کرے جو مجموعی طور پر ان سب ( کی جانوں ) کورواکر لے ۔ بے شک میرے رب نے فرمایا : " اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !جب میں کو ئی فیصلہ کردوں تو وہ رد نہیں ہوتا ۔ بلاشبہ میں نے آپ کی امت کے لیے آپ کو یہ بات عطا کردی ہے کہ ان کو عام قحط سالی سے ہلاک نہیں کروں گا اور ان پر ان کے علاوہ سے کسی اور دشمن کو مسلط نہ کروں گاجو ان سب ( کی جانوں ) کورواقراردے لے ۔ چاہے ان کے خلاف ان کے اطراف والے ۔ یا کہا : ان کے اطراف والوں کے اندر سے ہوں اکٹھے کیوں نہ ہوں جائیں ۔ یہاں تک کہ یہ ( خود ) ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے ۔ اور ایک دوسرے کو قیدی بنائیں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2889.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7259
وحدثني زهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن المثنى، وابن، بشار قال إسحاق أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني أبي، عن قتادة، عن أبي قلابة، عن أبي أسماء الرحبي، عن ثوبان، أن نبي الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن الله تعالى زوى لي الأرض حتى رأيت مشارقها ومغاربها وأعطاني الكنزين الأحمر والأبيض ‏"‏ ‏.‏ ثم ذكر نحو حديث أيوب عن أبي قلابة ‏.‏
قتادہ نے ابوقلابہ سے انھوں نے ابو اسماء یحییٰ سے اور انھوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بے شک اللہ تعالیٰ نے زمین کو میرے لیے لپیٹ دیا حتیٰ کہ میں نے اس کےمشارق کو مغارب کو دیکھ لیا اور اس نے مجھے سرخ اور سفید وہ خزانے عطا فرمائے ۔ " اس کے بعد ابو قلابہ سے ایوب کی روایت کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2889.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7260
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن نمير، ح وحدثنا ابن نمير، - واللفظ له - حدثنا أبي، حدثنا عثمان بن حكيم، أخبرني عامر بن سعد، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أقبل ذات يوم من العالية حتى إذا مر بمسجد بني معاوية دخل فركع فيه ركعتين وصلينا معه ودعا ربه طويلا ثم انصرف إلينا فقال صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ سألت ربي ثلاثا فأعطاني ثنتين ومنعني واحدة سألت ربي أن لا يهلك أمتي بالسنة فأعطانيها وسألته أن لا يهلك أمتي بالغرق فأعطانيها وسألته أن لا يجعل بأسهم بينهم فمنعنيها ‏"‏ ‏.‏
عبد اللہ بن نمیر نے کہا : ہمیں عثمان بن حکیم نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے عامر بن سعد نے اپنے والد ( سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( مدینہ کے ) بالائی علاقے سے تشریف لائے یہاں تک کہ جب آپ بنو معاویہ کی مسجد کے قریب سے گزرے تو آپ اس میں داخل ہوئے اور وہ رکعتیں ادا فرمائیں ۔ ہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ نے اپنے رب سے بہت لمبی دعا کی پھر آپ نے ہماری طرف رخ کیا تو فرمایا : " میں نے اپنے رب سے تین ( چیزیں ) مانگیں ۔ اس نے وہ مجھے عطا فرمادیں اور ایک مجھ سے روک لی ۔ میں نے اپنے رب سے یہ مانگا کہ وہ میری ( پوری ) امت کو قحط سالی سے ہلاک نہ کرے تو اس نے مجھے یہ چیز عطا فرمادی اور میں نے اس سے مانگا کہ وہ میری امت کو غرق کر کے ہلاک نہ کرے تو اس نے یہ ( بھی ) مجھے عطافرمادی اور میں نے اس سے یہ سوال کیا کہ ان کی آپس میں جنگ نہ ہو تو اس نے یہ ( بات ) مجھ سے روک لی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2890.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7261
وحدثناه ابن أبي عمر، حدثنا مروان بن معاوية، حدثنا عثمان بن حكيم الأنصاري، أخبرني عامر بن سعد، عن أبيه، أنه أقبل مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في طائفة من أصحابه فمر بمسجد بني معاوية ‏.‏ بمثل حديث ابن نمير ‏.‏
مروان بن معاویہ نے کہا : ہمیں عثمان بن حکیم نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے عامر بن سعد نے اپنے والد ( سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے خبر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ آئے اور آپ بنو معاویہ کی مسجد کے قریب سے گزرے ۔ ( آگے ) ابن نمیرکی حدیث کے مانند ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2890.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7262
حدثني حرملة بن يحيى التجيبي، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أن أبا إدريس الخولاني، كان يقول قال حذيفة بن اليمان والله إني لأعلم الناس بكل فتنة هي كائنة فيما بيني وبين الساعة وما بي إلا أن يكون رسول الله صلى الله عليه وسلم أسر إلى في ذلك شيئا لم يحدثه غيري ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال وهو يحدث مجلسا أنا فيه عن الفتن فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يعد الفتن ‏ "‏ منهن ثلاث لا يكدن يذرن شيئا ومنهن فتن كرياح الصيف منها صغار ومنها كبار ‏"‏ ‏.‏ قال حذيفة فذهب أولئك الرهط كلهم غيري ‏.‏
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبردی کہ ابو ادریس خولانی کہا کرتے تھے کہ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا : اللہ کی قسم!میں اب سے لے کر قیامت تک وقوع پذیر ہونے والے تمام فتنوں کے بارے میں باقی سب لوگوں کی نسبت زیادہ جانتاہوں ۔ اور ( انھیں بیان کرنےمیں ) میرے لیے اس کے سوا اور کوئی ( مانع ) نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے کوئی چیز راز کے طورپر مجھے بتائی تھی جو آپ نے میرے علاوہ کسی اور کو نہیں بتائی تھی ۔ ( ایسی باتیں میں کبھی بیان نہیں کروں گا ) البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مجلس میں جہاں میں مو جود تھا فتنوں کو شمار کر رہے تھے : " ان میں سے تین ( فتنے ) ایسے ہیں جو تقریباً کسی چیزکو باقی نہیں چھوڑیں گے اور ان میں سے کچھ فتنے ایسے ہیں جو موسم گرما کی آندھیوں کی طرح ہیں ان میں کچھ چھوٹے ہیں اور کچھ بڑے ہیں ۔ " حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میرے سوا وہ سب لوگ ( جو اس مجلس میں موجود تھے ) رخصت ہوگئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2891.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7263
وحدثنا عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، قال عثمان حدثنا وقال، إسحاق أخبرنا جرير، عن الأعمش، عن شقيق، عن حذيفة، قال قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم مقاما ما ترك شيئا يكون في مقامه ذلك إلى قيام الساعة إلا حدث به حفظه من حفظه ونسيه من نسيه قد علمه أصحابي هؤلاء وإنه ليكون منه الشىء قد نسيته فأراه فأذكره كما يذكر الرجل وجه الرجل إذا غاب عنه ثم إذا رآه عرفه ‏.‏
جریر نے اعمش سے انھوں نے شقیق سے اور انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے کھڑے ہوئے اور آپ نے اپنے کھڑے ہونے کے اس وقت سے لے کر قیامت تک ہونے والی کوئی ( اہم ) بات نہ چھوڑی مگر اسے بیان فرمادیا جس نے اس ( بیان ) کو یاد رکھا اس نے اسے یاد رکھا اور جس نے اسے بھلادیا اس نے اسے بھلادیا ۔ وہ سب کچھ میرے ان ساتھیوں کے علم میں آیا پھر ان میں سے کوئی چیز پیش آتی ہے جو میں بھول چکا ہوتا ہوں تو جب اسے دیکھتا ہوں تو وہ مجھے یاد آجاتی ہے بالکل اسی طرح جیسے انسان کسی غائب ہو جانے والے شخص کا چہرہ یاد رکھتا ہے جب اسے دیکھتا ہے تو پہچان لیتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2891.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7264
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن الأعمش، بهذا الإسناد إلى قوله ونسيه من نسيه ‏.‏ ولم يذكر ما بعده ‏.‏
سفیان نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ ان ( حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کے اس قول تک : " اور جس نے اسے بھلادیا اس نے اسے بھلادیا " روایت کی اور اس کے بعد کا حصہ بیان نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2891.03

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 30

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7265
وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، ح وحدثني أبو بكر، بن نافع حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن عدي بن ثابت، عن عبد الله بن يزيد، عن حذيفة، أنه قال أخبرني رسول الله صلى الله عليه وسلم بما هو كائن إلى أن تقوم الساعة فما منه شىء إلا قد سألته إلا أني لم أسأله ما يخرج أهل المدينة من المدينة
محمد بن جعفر غندرنے کہا : ہمیں شعبہ نے عدی بن ثابت سے حدیث بیان کی ، انھوں نے عبد اللہ بن یزید سے اور انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت قائم ہونے تک جو کچھ ہونے والا ہے اس کی مجھے خبر دی اور ان میں سے کوئی چیز نہیں مگر میں نے آپ سے اس کے بارے میں سوال کیا البتہ میں نے آپ سے یہ سوال نہیں کیا کہ اہل مدینہ کو مدینہ سے کون سی چیز باہر نکالے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2891.04

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 31

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7266
حدثنا محمد بن المثنى، حدثني وهب بن جرير، أخبرنا شعبة، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
وہب بن جریر نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2891.05

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 32

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7267
وحدثني يعقوب بن إبراهيم الدورقي، وحجاج بن الشاعر، جميعا عن أبي عاصم، - قال حجاج حدثنا أبو عاصم، - أخبرنا عزرة بن ثابت، أخبرنا علباء بن أحمر، حدثني أبو زيد، - يعني عمرو بن أخطب - قال صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الفجر وصعد المنبر فخطبنا حتى حضرت الظهر فنزل فصلى ثم صعد المنبر فخطبنا حتى حضرت العصر ثم نزل فصلى ثم صعد المنبر فخطبنا حتى غربت الشمس فأخبرنا بما كان وبما هو كائن فأعلمنا أحفظنا ‏.‏
علباء بن احمر نے کہا : حضرت ابو زید عمرو بن اخطب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے بیان کیا کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی اور منبر پر رونق افروز ہوئے تو ہمیں خطبہ دیا یہاں تک کہ ظہر کی نماز کا وقت ہو گیا آپ ( منبرسے ) اترے ہمیں نماز پڑھائی پھر دوبارہ منبر پر رونق افروز ہوئے اور ( آگے ) خطبہ ارشاد فرمایا : یہاں تک کہ عصر کی نماز کا وقت ہوگیا پھر آپ اترے نماز پڑھائی اور پھر منبر پر تشریف لے گئے اور خطبہ دیا یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا ۔ آپ نے جو کچھ ہوا اور جو ہونے والاتھا ( سب ) ہمیں بتادیا ہم میں سے زیادہ جاننے والا وہی ہے جو یا دواشت میں دوسروں سے بڑھ کر ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2892

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 33

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7268
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، ومحمد بن العلاء أبو كريب، جميعا عن أبي، معاوية قال ابن العلاء حدثنا أبو معاوية، حدثنا الأعمش، عن شقيق، عن حذيفة، قال كنا عند عمر فقال أيكم يحفظ حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم في الفتنة كما قال قال فقلت أنا ‏.‏ قال إنك لجريء وكيف قال قال قلت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ فتنة الرجل في أهله وماله ونفسه وولده وجاره يكفرها الصيام والصلاة والصدقة والأمر بالمعروف والنهى عن المنكر ‏"‏ ‏.‏ فقال عمر ليس هذا أريد إنما أريد التي تموج كموج البحر - قال - فقلت ما لك ولها يا أمير المؤمنين إن بينك وبينها بابا مغلقا قال أفيكسر الباب أم يفتح قال قلت لا بل يكسر ‏.‏ قال ذلك أحرى أن لا يغلق أبدا ‏.‏ قال فقلنا لحذيفة هل كان عمر يعلم من الباب قال نعم كما يعلم أن دون غد الليلة إني حدثته حديثا ليس بالأغاليط ‏.‏ قال فهبنا أن نسأل حذيفة من الباب فقلنا لمسروق سله فسأله فقال عمر ‏.‏
ابو معاویہ نے کہا : ہمیں اعمش نے ( ابو وائل ) شقیق سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ انھوں نے کہا : فتنے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد جس طرح آپ نے خود فرمایا تھا تم میں سے کسی کو یاد ہے؟ ( حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : میں نے عرض کی : مجھے ۔ ( حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : تم بہت جرات مند ہو ۔ ( یہ بتاؤ کہ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح ارشاد فرمایاتھا؟میں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا آپ فرما رہے تھے ۔ انسان اپنے گھروالوں اپنےمال اپنی جان اور اپنے ہمسائے کے بارے میں جس فتنے میں مبتلا ہوتاہے تو روزہ نماز ، صدقہ ، نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے منع کرنا اس کا کفارہ بن جاتے ہیں ۔ تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میری مراد اس سے نہیں میری مراد تواس ( فتنے ) سے ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح امڈکرآتا ہے ۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : امیر المؤمنین!آپ کو اس فتنے سے کیا ( خطرہ ) ہے؟آپ کے اور اس فتنے کے درمیان ایک بنددروازہ ہے ۔ انھوں نے کہا : وہ دروازہ توڑاجائے گا یا کھولا جا ئے گا؟کہا : میں نے جواب دیا نہیں بلکہ توڑاجائےگا ۔ ( حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : پھر اس بات کی زیادہ توقع ہے کہ وہ ( دروازہ دوبارہ ) کبھی بند نہیں کیا جا سکے گا ۔ ( شقیق نے ) کہا : ہم نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جانتے تھے کہ دروازہ کون ہے؟انھوں نے کہا : ہاں اسی طرح جیسے وہ یہ بات جانتے تھے کہ صبح کے بعد رات ہے میں نے ان کو ایک حدیث بیان کی تھی وہ کوئی اٹکل بچو بات نہ تھی ۔ کہا : پھر ہم اس بات سے ڈرگئے کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھیں وہ دروازہ کون تھا؟ ہم نے مسروق سے کہا : آپ ان ( حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے پوچھیں انھوں نے پوچھا تو ( حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : ( وہ دروازہ ) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( تھے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:144.04

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 34

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7269
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو سعيد الأشج قالا حدثنا وكيع، ح وحدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، ح وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا يحيى بن عيسى، كلهم عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏ نحو حديث أبي معاوية وفي حديث عيسى عن الأعمش، عن شقيق، قال سمعت حذيفة، يقول ‏.‏
وکیع جریر عیسیٰ بن یونس اور یحییٰ بن عیسیٰ سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ ابو معاویہ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور شقیق سے اعمش اور ان سے عیسیٰ کی حدیث میں یہ ( جملہ ) ہے کہا : میں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:144.05

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 35

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7270
وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن جامع بن أبي راشد، والأعمش، عن أبي وائل، عن حذيفة، قال قال عمر من يحدثنا عن الفتنة، واقتص الحديث، بنحو حديثهم ‏.‏
ابن ابی عمر نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں سفیان نے جامع بن ابی راشد سے اور اعمش نے ابو وائل ( شقیق ) سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : کون ہے جو ہمیں فتنے کے بارے میں حدیث بیان کرے گا؟اور ( پھر ) ا ن سب کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:144.06

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 36

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7271
وحدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن حاتم، قالا حدثنا معاذ بن معاذ، حدثنا ابن، عون عن محمد، قال قال جندب جئت يوم الجرعة فإذا رجل جالس فقلت ليهراقن اليوم ها هنا دماء ‏.‏ فقال ذاك الرجل كلا والله ‏.‏ قلت بلى والله ‏.‏ قال كلا والله ‏.‏ قلت بلى والله ‏.‏ قال كلا والله إنه لحديث رسول الله صلى الله عليه وسلم حدثنيه ‏.‏ قلت بئس الجليس لي أنت منذ اليوم تسمعني أخالفك وقد سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم فلا تنهاني ثم قلت ما هذا الغضب فأقبلت عليه وأسأله فإذا الرجل حذيفة ‏.‏
محمد ( بن سیرین ) سے روایت ہے انھوں نے کہا : حضرت جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں جرعہ کے دن وہاں آیا تو ( وہاں ) ایک شخص بیٹھا ہوا تھا ۔ میں نے کہا : آج یہاں بہت خونریزی ہو گی ۔ اس شخص نے کہا : اللہ کی قسم!ہر گز نہیں ہو گی ۔ میں نے کہا : اللہ کی قسم!ضرورہو گی اس نے کہا : واللہ !ہر گز نہیں ہو گی ، میں نے کہا واللہ!ضرورہوگی اس نے کہا : واللہ!ہرگز نہیں ہو گی ، یہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے جو آپ نے مجھے ارشاد فرمائی تھی ۔ میں نے جواب میں کہا : آج تم میرے لیے آج کے بد ترین ساتھی ( ثابت ہوئے ) ہو ۔ تم مجھ سے سن رہے ہو کہ میں تمھاری مخالفت کرر ہا ہوں اور تم نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناہےا س کی بنا پر مجھے روکتے نہیں؟پھر میں نے کہا : یہ غصہ کیسا؟چنانچہ میں ( ٹھیک طرح سے ) ان کی طرف متوجہ ہوا اور ان کے بارے میں پوچھا تو وہ آدمی حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2893

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 37

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7272
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب، - يعني ابن عبد الرحمن القاري - عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تقوم الساعة حتى يحسر الفرات عن جبل من ذهب يقتتل الناس عليه فيقتل من كل مائة تسعة وتسعون ويقول كل رجل منهم لعلي أكون أنا الذي أنجو ‏"‏ ‏.‏
یعقوب بن عبد الرحمٰن القاری نے ہمیں سہیل سے حدیث بیان کی ، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت نہیں آئے گی ۔ یہاں تک کہ دریائے فرات سونے کے ایک پہاڑ کو ظاہر کرے گا ۔ اس پر ( لڑتے ہوئے ) ہر سو میں سے ننانوے لوگ مارے جائیں گے اور ان ( لڑنے والوں ) میں سے ہر کوئی کہے گا ۔ شاید میں ہی بچ جاؤں گا ۔ ( اور سارے سونے کا مالک بن جاؤں گا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2894.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 38

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7273
وحدثني أمية بن بسطام، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا روح، عن سهيل، بهذا الإسناد نحوه وزاد فقال أبي إن رأيته فلا تقربنه ‏.‏
روح نے سہیل سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مطابق حدیث بیان کی اور مزید کہا : تو میرے والد نے کہا : اگر تم اس پہاڑ کو دیکھ لو تو اس کے قریب بھی مت جانا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2894.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 39

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7274
حدثنا أبو مسعود، سهل بن عثمان حدثنا عقبة بن خالد السكوني، عن عبيد، الله عن خبيب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يوشك الفرات أن يحسر عن كنز من ذهب فمن حضره فلا يأخذ منه شيئا ‏"‏ ‏.‏
حفص بن عاصم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " عنقریب دریائے فرات سونے کے ایک خزانے کو ظاہر کردےگا جو شخص وہاں موجودہو تو وہ اس میں سے کچھ بھی نہ لے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2894.03

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 40

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7275
حدثنا سهل بن عثمان، حدثنا عقبة بن خالد، عن عبيد الله، عن أبي الزناد، عن عبد الرحمن الأعرج، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يوشك الفرات أن يحسر عن جبل من ذهب فمن حضره فلا يأخذ منه شيئا ‏"‏ ‏.‏
عبد الرحمٰن اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " عنقریب دریائے فرات سونے کے ایک پہاڑ کو ظاہر کردےگا ۔ جو شخص وہاں موجود ہووہ اس میں سے کچھ نہ لے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2894.04

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 41

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7276
حدثنا أبو كامل، فضيل بن حسين وأبو معن الرقاشي - واللفظ لأبي معن - قالا حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا عبد الحميد بن جعفر، أخبرني أبي، عن سليمان بن، يسار عن عبد الله بن الحارث بن نوفل، قال كنت واقفا مع أبى بن كعب فقال لا يزال الناس مختلفة أعناقهم في طلب الدنيا ‏.‏ قلت أجل ‏.‏ قال إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ يوشك الفرات أن يحسر عن جبل من ذهب فإذا سمع به الناس ساروا إليه فيقول من عنده لئن تركنا الناس يأخذون منه ليذهبن به كله قال فيقتتلون عليه فيقتل من كل مائة تسعة وتسعون ‏"‏ ‏.‏ قال أبو كامل في حديثه قال وقفت أنا وأبى بن كعب في ظل أجم حسان ‏.‏
ابو کامل فضیل بن حسین اور ابو معن رقاشی نے ہمیں حدیث بیان کی ۔ الفاظ ابومعن کے ہیں ۔ دونوں نے کہا : ہمیں خالد بن حارث نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبد الحمید بن جعفر نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : مجھے میرے والد نے سلیمان بن یسار سے خبردی ، انھوں نے عبد اللہ بن حارث بن نوفل سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ کھڑا تھا تو انھوں نےکہا : دنیا کی طلب میں لوگوں کی گردنیں مسلسل ایک دوسرے سے مختلف ( اور باہمی جھگڑے اور عداوتیں جاری ) رہیں گی ۔ میں نے کہا : ہاں ( بالکل ایسے ہی ہو گا ) انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : "" ( وہ و قت ) قریب ہے کہ دریائےفرات سونے کے ایک پہاڑ کو ظاہر کرے گا ۔ جب لوگ اس کے بارے میں سنیں گے تو اس کی طرف چل نکلیں گے ۔ جو لوگ اس ( پہاڑ ) کے قریب ہوں گےوہ کہیں گے ۔ اگر ہم نے ( دوسرے ) لوگوں کو اس میں سے ( سونا ) لےجانے کی اجازت دے دی تو وہ سب کا سب لے جائیں گے کہا : وہ اس پر جنگ آزماہوں کے تو ہر سو میں سے ننانوے قتل ہو جائیں گے ۔ ابو کامل نے اپنی حدیث میں ( اس طرح ) کہا : انھوں نے کہا : میں اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ قلعہ حسان کے سائے میں ٹھہرے ہوئے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2895

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 42

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7277
حدثنا عبيد بن يعيش، وإسحاق بن إبراهيم، - واللفظ لعبيد - قالا حدثنا يحيى، بن آدم بن سليمان مولى خالد بن خالد حدثنا زهير، عن سهيل بن أبي صالح، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ منعت العراق درهمها وقفيزها ومنعت الشأم مديها ودينارها ومنعت مصر إردبها ودينارها وعدتم من حيث بدأتم وعدتم من حيث بدأتم وعدتم من حيث بدأتم ‏"‏ ‏.‏ شهد على ذلك لحم أبي هريرة ودمه ‏.‏
ابو صالح نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ( میں دیکھ رہا ہوں کہ ) عراق نے اپنے درہم اور قفیر کو روک لیا ہے اور شام نے اپنا مدی اور دینار روک لیاہے اور مصر نے اپنا اردب اور دینار روک لیا ہے اور تم وہیں پہنچ گئے ہو جہاں سے تمھارا آغاز تھا اور تم وہیں پہنچ گئے ہو جہاں سے تمھارا آغاز تھا ۔ اور تم وہیں پہنچ گئےہو ۔ جہاں تمھارا آغاز تھا ۔ اس پر ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا گوشت اور خون گواہ ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2896

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 43

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7278
حدثني زهير بن حرب، حدثنا معلى بن منصور، حدثنا سليمان بن بلال، حدثنا سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تقوم الساعة حتى ينزل الروم بالأعماق أو بدابق فيخرج إليهم جيش من المدينة من خيار أهل الأرض يومئذ فإذا تصافوا قالت الروم خلوا بيننا وبين الذين سبوا منا نقاتلهم ‏.‏ فيقول المسلمون لا والله لا نخلي بينكم وبين إخواننا ‏.‏ فيقاتلونهم فينهزم ثلث لا يتوب الله عليهم أبدا ويقتل ثلثهم أفضل الشهداء عند الله ويفتتح الثلث لا يفتنون أبدا فيفتتحون قسطنطينية فبينما هم يقتسمون الغنائم قد علقوا سيوفهم بالزيتون إذ صاح فيهم الشيطان إن المسيح قد خلفكم في أهليكم ‏.‏ فيخرجون وذلك باطل فإذا جاءوا الشأم خرج فبينما هم يعدون للقتال يسوون الصفوف إذ أقيمت الصلاة فينزل عيسى ابن مريم فأمهم فإذا رآه عدو الله ذاب كما يذوب الملح في الماء فلو تركه لانذاب حتى يهلك ولكن يقتله الله بيده فيريهم دمه في حربته ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت قائم نہیں ہو گی ، یہاں تک کہ رومی ( عیسائی ) اعماق ( شام میں حلب اور انطاکیہ کے درمیان ایک پر فضا علاقہ جو دابق شہر سے متصل واقع ہے ) یا دابق میں اتریں گے ۔ ان کے ساتھ مقابلے کے لیے ( دمشق ) شہر سے ( یامدینہ سے ) اس وقت روئے زمین کے بہترین لوگوں کا ایک لشکر روانہ ہو گا جب وہ ( دشمن کے سامنے ) صف آراءہوں گے تو رومی ( عیسائی ) کہیں گے تم ہمارے اور ان لوگوں کے درمیان سے ہٹ جاؤ جنھوں نے ہمارے لوگوں کو قیدی بنایا ہوا ہے ہم ان سے لڑیں گے تو مسلمان کہیں گے ۔ اللہ کی قسم!نہیں ہم تمھارے اور اپنے بھائیوں کے درمیان سے نہیں ہٹیں گے ۔ چنانچہ وہ ان ( عیسائیوں ) سے جنگ کریں گے ۔ ان ( مسلمانوں ) میں سے ایک تہائی شکست تسلیم کر لیں گے اللہ ان کی توبہ کبھی قبول نہیں فرمائے گا اور ایک تہائی قتل کر دیے جائیں گے ۔ وہ اللہ کے نزدیک افضل ترین شہداء ہوں گے اور ایک تہائی فتح حاصل کریں گے ۔ وہ کبھی فتنے میں مبتلا نہیں ہوں گے ۔ ( ہمیشہ ثابت قدم رہیں گے ) اور قسطنطنیہ کو ( دوبارہ ) فتح کریں گے ۔ ( پھر ) جب وہ غنیمتیں تقسیم کر رہے ہوں گے اور اپنے ہتھیار انھوں نے زیتون کے درختوں سے لٹکائے ہوئے ہوں گے تو شیطان ان کے درمیان چیخ کر اعلان کرے گا ۔ مسیح ( دجال ) تمھارےپیچھے تمھارے گھر والوں تک پہنچ چکا ہے وہ نکل پڑیں گے مگر یہ جھوٹ ہو گا ۔ جب وہ شام ( دمشق ) پہنچیں گے ۔ تووہ نمودار ہو جا ئے گا ۔ اس دوران میں جب وہ جنگ کے لیے تیاری کررہے ہوں گے ۔ صفیں سیدھی کر رہے ہوں گے تو نماز کے لیے اقامت کہی جائے گی اس وقت حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اتریں گے تو ان کا رخ کریں گے پھر جب اللہ کا دشمن ( دجال ) ان کو دیکھے گاتو اس طرح پگھلےگا جس طرح نمک پانی میں پگھلتا ہے اگر وہ ( حضرت عیسیٰ علیہ السلام ) اسے چھوڑ بھی دیں تو وہ پگھل کر ہلاک ہوجائے گا لیکن اللہ تعالیٰ اسے ان ( حضرت عیسیٰ علیہ السلام ) کے ہاتھ سے قتل کرائے گااور لوگوں کو ان کے ہتھیارپر اس کا خون دکھائےگا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2897

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 44

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7279
حدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني عبد الله بن وهب، أخبرني الليث، بن سعد حدثني موسى بن على، عن أبيه، قال قال المستورد القرشي عند عمرو بن العاص سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ تقوم الساعة والروم أكثر الناس ‏"‏ ‏.‏ فقال له عمرو أبصر ما تقول ‏.‏ قال أقول ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لئن قلت ذلك إن فيهم لخصالا أربعا إنهم لأحلم الناس عند فتنة وأسرعهم إفاقة بعد مصيبة وأوشكهم كرة بعد فرة وخيرهم لمسكين ويتيم وضعيف وخامسة حسنة جميلة وأمنعهم من ظلم الملوك ‏.‏
موسیٰ بن علی نے اپنے والد سے روایت کی انھوں نے کہا : حضرت مستورد قرشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : " قیامت آئے گی تورومی ( عیسائی ) لوگوں میں سب سے زیادہ ہوں گے ۔ : " حضرت عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا : دیکھ لوتم کیا کہہ رہے ہو ۔ انھوں نے کہا : میں وہی کہہ رہا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناہے ۔ ( حضرت عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : اگر تم نے یہ کہا ہے تو ان میں چار خصلتیں ہیں وہ آزمائش کے وقت سب لوگوں سے زیادہ برد بار ہیں اور مصیبت کے بعد سب لوگوں کی نسبت جلد اس سے سنبھلتے ہیں اور پیچھے ہٹنے کے بعد سب لوگوں کی نسبت جلد دوبارہ حملہ کرتے ہیں اور مسکینوں یتیموں اور کمزوروں کے لیے سب لوگوں کی نسبت بہتر ہیں اور پانچویں خصلت بہت اچھی اور خوبصورت ہے وہ سب لوگوں سے بڑھ کر بادشاہوں کے ظلم کو روکنے والے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2898.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 45

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7280
حدثني حرملة بن يحيى التجيبي، حدثنا عبد الله بن وهب، حدثني أبو شريح، أن عبد الكريم بن الحارث، حدثه أن المستورد القرشي قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ تقوم الساعة والروم أكثر الناس ‏"‏ ‏.‏ قال فبلغ ذلك عمرو بن العاص فقال ما هذه الأحاديث التي تذكر عنك أنك تقولها عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال له المستورد قلت الذي سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم قال فقال عمرو لئن قلت ذلك إنهم لأحلم الناس عند فتنة وأجبر الناس عند مصيبة وخير الناس لمساكينهم وضعفائهم ‏.‏
عبد الکریم بن حارث نے ابو شریح کو حدیث بیان کی کہ حضرت مستوردقرشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " قیامت آئے گی تورومی ( عیسائی ) لوگوں میں سب سے زیادہ ہوں گے ۔ " کہا : حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ خبر پہنچی تو انھوں نے ان سے کہا : یہ کیسی احادیث ہیں جو تمھاری طرف سے بیان کی جارہی ہیں ۔ کہ تم ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہو؟حضرت مستورد قرشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے وہی کچھ کہا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا : ( مستورد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا کہ حضرت عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اگر تم یہ کہہ رہے ہو ( توسنو! ) یقیناًوہ آزمائش کے وقت سب لوگوں سے بڑھ کر بردبار ہیں مصیبت پیش آنے پر سب لوگوں سے زیادہ سخت جان ہیں اور اپنے مسکینوں اور کمزوروں کے حق میں سب لوگوں کی نسبت بہترہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2898.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 46

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7281
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعلي بن حجر، كلاهما عن ابن علية، - واللفظ لابن حجر - حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن أيوب، عن حميد بن هلال، عن أبي قتادة، العدوي عن يسير بن جابر، قال هاجت ريح حمراء بالكوفة فجاء رجل ليس له هجيرى إلا يا عبد الله بن مسعود جاءت الساعة ‏.‏ قال فقعد وكان متكئا فقال إن الساعة لا تقوم حتى لا يقسم ميراث ولا يفرح بغنيمة ‏.‏ ثم قال بيده هكذا - ونحاها نحو الشأم - فقال عدو يجمعون لأهل الإسلام ويجمع لهم أهل الإسلام ‏.‏ قلت الروم تعني قال نعم وتكون عند ذاكم القتال ردة شديدة فيشترط المسلمون شرطة للموت لا ترجع إلا غالبة فيقتتلون حتى يحجز بينهم الليل فيفيء هؤلاء وهؤلاء كل غير غالب وتفنى الشرطة ثم يشترط المسلمون شرطة للموت لا ترجع إلا غالبة فيقتتلون حتى يحجز بينهم الليل فيفيء هؤلاء وهؤلاء كل غير غالب وتفنى الشرطة ثم يشترط المسلمون شرطة للموت لا ترجع إلا غالبة فيقتتلون حتى يمسوا فيفيء هؤلاء وهؤلاء كل غير غالب وتفنى الشرطة فإذا كان يوم الرابع نهد إليهم بقية أهل الإسلام فيجعل الله الدبرة عليهم فيقتلون مقتلة - إما قال لا يرى مثلها وإما قال لم ير مثلها - حتى إن الطائر ليمر بجنباتهم فما يخلفهم حتى يخر ميتا فيتعاد بنو الأب كانوا مائة فلا يجدونه بقي منهم إلا الرجل الواحد فبأى غنيمة يفرح أو أى ميراث يقاسم فبينما هم كذلك إذ سمعوا ببأس هو أكبر من ذلك فجاءهم الصريخ إن الدجال قد خلفهم في ذراريهم فيرفضون ما في أيديهم ويقبلون فيبعثون عشرة فوارس طليعة ‏.‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إني لأعرف أسماءهم وأسماء آبائهم وألوان خيولهم هم خير فوارس على ظهر الأرض يومئذ أو من خير فوارس على ظهر الأرض يومئذ ‏"‏ ‏.‏ قال ابن أبي شيبة في روايته عن أسير بن جابر ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ اور علی بن حجر نے ہمیں حدیث بیان کی ، دونوں نے ابن علیہ سے روایت کی ۔ اور الفاظ ابن حجرکےہیں ۔ کہا : ہمیں اسماعیل بن ابراہیم نے ایوب سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حمید بن بلال سے ، انھوں نےابو قتادہ عدوی سے اور انھوں نے یسیر بن جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : ایک مرتبہ کوفہ میں سرخ آندھی آئی تو ایک شخص آیا اس کا تکیہ کلام ہی یہ تھا ۔ عبد اللہ بن مسعود !قیامت آگئی ہے ۔ وہ ( عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نیک لگائے ہوئے تھے ( یہ بات سنتے ہی ) اٹھ کر بیٹھ گئے ، پھر کہنے لگے ۔ قیامت نہیں آئے گی ۔ یہاں تک کہ نہ میراث کی تقسیم ہو گی نہ غنیمت حاصل ہونے کی خوشی پھر انھوں نے اس طرح ہاتھ سے اشارہ کیا اور اس کا رخ شام کی طرف کیا اور کہا : دشمن ( غیر مسلم ) اہل اسلام کے خلاف اکٹھے ہو جا ئیں گے اور اہل اسلام ان کے ( مقابلے کے ) لیے اکٹھے ہو جا ئیں گے ۔ میں نے کہا : آپ کی مراد رومیوں ( عیسائیوں ) سے ہے؟انھوں نے کہا : ہاں پھر کہا : تمھاری اس جنگ کے زمانے میں بہت زیادہ پلٹ پلٹ کر حملے ہوں گے ۔ مسلمان موت کی شرط قبول کرنے والے دستے آگے بھیجیں کے کہ وہ غلبہ حاصل کیے بغیر واپس نہیں ہوں گے ( وہیں اپنی جانیں دے دیں گے ۔ ) پھر وہ سب جنگ کریں گے ۔ حتیٰ کہ رات درمیان میں حائل ہو جائے گی ۔ یہ لو گ بھی واپس ہوجائیں گے اور وہ بھی ۔ دونوں ( میں سےکسی ) کوغلبہ حاصل نہیں ہو گا ۔ اور ( موت کی ) شرط پرجانے والے سب ختم ہو جا ئیں گے ۔ پھر مسلمان موت کی شرط پر ( جانے والے دوسرے ) دستےکو آکے کریں گے کہ وہ غالب آئے بغیر واپس نہیں آئیں گےپھر ( دونوں فریق ) جنگ کریں گے ۔ یہاں تک کہ ان کے درمیان رات حائل ہو جائے گی ۔ یہ بھی واپس ہو جا ئیں اور وہ بھی کوئی بھی غالب نہیں ( آیا ) ہو گااورموت کی شرط پر جانے والے ختم ہوجائیں گے ۔ پھر مسلمان موت کے طلبگاروں کادستہ آگے کریں گے ۔ اور شام تک جنگ کریں گے ، پھر یہ بھی واپس ہو جا ئیں گے اور وہ بھی کوئی بھی غالب نہیں ( آیا ) ہو گا اور موت کے طلبگار ختم ہو جا ئیں گے ۔ جب چوتھا دن ہو گا تو باقی تمام اہل اسلام ان کے خلاف انھیں کے ، اللہ تعالیٰ ( جنگ کے ) چکرکوان ( کافروں ) کے خلاف کردے گا ۔ وہ سخت خونریزجنگ کریں گے ۔ انھوں نے یا تویہ الفاظ کہے ۔ اس کی مثال نہیں دیکھی جائے گی ۔ یہاں تک کہ پرندہ ان کے پہلوؤں سے گزرے گاوہ ان سے جونہی گزرےگامرکز جائے گا ۔ ( ہوابھی اتنی زہریلی ہو جا ئےگی ۔ ) ایک باپ کی اولاد اپنی گنتی کرے گی ، جو سوتھے ، تو ان میں سے ایک کے سواکوئی نہ بچا ہوگا ۔ ( اب ) وہ کس غنیمت پر خوش ہوں گے ۔ اور کیسا ورثہ ( کن وارثوں میں ) تقسیم کریں گے ۔ وہ اسی حالت میں ہوں گے کہ ایک ( نئی ) مصیبت کے بارے میں سنیں گے ۔ جو اس سے بھی بڑی ہوگی ۔ ان تک یہ زوردار پکار پہنچےگی ۔ کہ دجال ان کے پیچھے ان کے بال بچوں تک پہنچ گیا ہے ۔ ان کے ہاتھوں میں جو ہوگا ۔ سب کچھ پھینک دیں گے اور تیزی سے آئیں گے اور دس جاسوس شہسوار آگے بھیجیں گے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" میں ان کے اور ان کے آباء کے نام اور ان کےگھوڑوں ( سواریوں ) کے رنگ تک پہچانتا ہوں ۔ وہ اسوقت روئے زمین پر بہترین شہسوار ہوں گے ۔ یا ( فرمایا : ) روئے زمین کے بہترین شہسواروں میں سے ہوں گے ۔ "" ابن ابی شیبہ نے ا پنی روایت میں ( یسیر کے بجائے ) کہا : اسیر بن جابر سے مروی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2899.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 47

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7282
وحدثني محمد بن عبيد الغبري، حدثنا حماد بن زيد، عن أيوب، عن حميد بن، هلال عن أبي قتادة، عن يسير بن جابر، قال كنت عند ابن مسعود فهبت ريح حمراء ‏.‏ وساق الحديث بنحوه ‏.‏ وحديث ابن علية أتم وأشبع ‏.‏
حماد بن زید نے ایوب سے ، انھوں نے حمید بن ہلال سے ، انھوں نے ابو قتادہ سے اور انھوں نے یسیرین جابر سے روایت کی ، کہا : میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تھا کہ سرخ آندھی آئی ، پھر اسی کے مطابق حدیث بیان کی ، البتہ ابن علیہ کی روایت مکمل اورسیر حاصل ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2899.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 48

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7283
وحدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا سليمان، - يعني ابن المغيرة - حدثنا حميد، - يعني ابن هلال - عن أبي قتادة، عن أسير بن جابر، قال كنت في بيت عبد الله بن مسعود والبيت ملآن - قال - فهاجت ريح حمراء بالكوفة ‏.‏ فذكر نحو حديث ابن علية ‏.‏
شیبان بن فروخ نے کہا : ہمیں سلیمان بن مغیرہ نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں حمید بن ہلال نے ابو قتادہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے اسیر بن جابرسے روایت کی ، کہا : ہم حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر میں تھے جبکہ گھر بھرا ہوا تھا ۔ کہا : اس وقت کوفہ میں سرخ آندھی چلی ، پھر ابن علیہ کی حدیث کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2899.03

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 49

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7284
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن عبد الملك بن عمير، عن جابر بن سمرة، عن نافع بن عتبة، قال كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة - قال - فأتى النبي صلى الله عليه وسلم قوم من قبل المغرب عليهم ثياب الصوف فوافقوه عند أكمة فإنهم لقيام ورسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد - قال - فقالت لي نفسي ائتهم فقم بينهم وبينه لا يغتالونه - قال - ثم قلت لعله نجي معهم ‏.‏ فأتيتهم فقمت بينهم وبينه - قال - فحفظت منه أربع كلمات أعدهن في يدي قال ‏ "‏ تغزون جزيرة العرب فيفتحها الله ثم فارس فيفتحها الله ثم تغزون الروم فيفتحها الله ثم تغزون الدجال فيفتحه الله ‏"‏ ‏.‏ قال فقال نافع يا جابر لا نرى الدجال يخرج حتى تفتح الروم ‏.‏
عبدالملک بن عمیر نے جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے حضرت نافع بن عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم ایک جہاد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ لوگ مغرب کی طرف سے آئے جو اون کے کپڑے پہنے ہوئے تھے ۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ٹیلے کے پاس آ کر ملے ۔ وہ لوگ کھڑے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے ۔ میرے دل نے کہا کہ تو چل اور ان لوگوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان میں جا کر کھڑا ہو ، ایسا نہ ہو کہ یہ لوگ فریب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مار ڈالیں ۔ پھر میرے دل نے کہا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپکے سے کچھ باتیں ان سے کرتے ہوں ( اور میرا جانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگوار گزرے ) ۔ پھر میں گیا اور ان لوگوں کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان میں کھڑا ہو گیا ۔ پس میں نے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے چار باتیں یاد کیں ، جن کو میں اپنے ہاتھ پر گنتا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم پہلے تو عرب کے جزیرہ میں ( کافروں سے ) جہاد کرو گے ، اللہ تعالیٰ اس کو فتح کر دے گا ۔ پھر فارس ( ایران ) سے جہاد کرو گے ، اللہ تعالیٰ اس پر بھی فتح کر دے گا پھر نصاریٰ سے لڑو گے روم والوں سے ، اللہ تعالیٰ روم کو بھی فتح کر دے گا ۔ پھر دجال سے لڑو گے اور اللہ تعالیٰ اس کو بھی فتح کر دے گا ( یہ حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بڑا معجزہ ہے ) ۔ نافع نے کہا کہ اے جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ! ہم سمجھتے ہیں کہ دجال روم فتح ہونے کے بعد ہی نکلے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2900

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 50

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7285
حدثنا أبو خيثمة، زهير بن حرب وإسحاق بن إبراهيم وابن أبي عمر المكي - واللفظ لزهير - قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا سفيان بن عيينة، عن فرات، القزاز عن أبي الطفيل، عن حذيفة بن أسيد الغفاري، قال اطلع النبي صلى الله عليه وسلم علينا ونحن نتذاكر فقال ‏"‏ ما تذاكرون ‏"‏ ‏.‏ قالوا نذكر الساعة ‏.‏ قال ‏"‏ إنها لن تقوم حتى ترون قبلها عشر آيات ‏"‏ ‏.‏ فذكر الدخان والدجال والدابة وطلوع الشمس من مغربها ونزول عيسى ابن مريم صلى الله عليه وسلم ويأجوج ومأجوج وثلاثة خسوف خسف بالمشرق وخسف بالمغرب وخسف بجزيرة العرب وآخر ذلك نار تخرج من اليمن تطرد الناس إلى محشرهم ‏.‏
سفیان بن عینیہ نے فرات قزازسے ، انھوں نے ابوطفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نےحضرت حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور ہم باتیں کر رہے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم کیا باتیں کر رہے ہو؟ ہم نے کہا کہ قیامت کا ذکر کرتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت قائم نہ ہو گی جب تک کہ دس نشانیاں اس سے پہلے نہیں دیکھ لو گے ۔ پھر ذکر کیا دھوئیں کا ، دجال کا ، زمین کے جانور کا ، سورج کے مغرب سے نکلنے کا ، عیسیٰ علیہ السلام کے اترنے کا ، یاجوج ماجوج کے نکلنے کا ، تین جگہ خسف کا یعنی زمین کا دھنسنا ایک مشرق میں ، دوسرے مغرب میں ، تیسرے جزیرہ عرب میں ۔ اور ان سب نشانیوں کے بعد ایک آگ پیدا ہو گی جو یمن سے نکلے گی اور لوگوں کو ہانکتی ہوئی ان کے ( میدان ) محشر کی طرف لے جائے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2901.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 51

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7286
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن فرات القزاز، عن أبي الطفيل، عن أبي سريحة، حذيفة بن أسيد قال كان النبي صلى الله عليه وسلم في غرفة ونحن أسفل منه فاطلع إلينا فقال ‏"‏ ما تذكرون ‏"‏ ‏.‏ قلنا الساعة ‏.‏ قال ‏"‏ إن الساعة لا تكون حتى تكون عشر آيات خسف بالمشرق وخسف بالمغرب وخسف في جزيرة العرب والدخان والدجال ودابة الأرض ويأجوج ومأجوج وطلوع الشمس من مغربها ونار تخرج من قعرة عدن ترحل الناس ‏"‏ ‏.‏ قال شعبة وحدثني عبد العزيز بن رفيع عن أبي الطفيل عن أبي سريحة ‏.‏ مثل ذلك لا يذكر النبي صلى الله عليه وسلم وقال أحدهما في العاشرة نزول عيسى ابن مريم صلى الله عليه وسلم ‏.‏ وقال الآخر وريح تلقي الناس في البحر ‏.‏
عبیداللہ بن معاذ عنبری نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نےفرات قزاز سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو طفیل سے ، انھوں نے حضرت ابو سریحہ حذیفہ بن اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بالا خانے میں تھے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نیچے کی طرف بیٹھے ہوئے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف جھانک کر دیکھا اور فرمایا : "" تم کس بات کا ذکر کررہے ہو؟ "" ہم نے عرض کی قیامت کا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" جب تک دس نشانیاں ظاہر نہیں ہوں گی ، قیامت نہیں آئے گی : مشرق میں زمین کا دھنسنا ، مغرب میں زمین کا دھنسنا اور جزیرہ عرب میں زمین کا دھنسنا ، دھواں ، دجال ، زمین کا چوپایہ ، یاجوج ماجوج ، مغرب سے سورج کا طلوع ہونا اورایک آگ جو عدن کے آخری کنارے سے نکلے گی اور لوگوں کو ہانکے گی ۔ "" شعبہ نے کہا : عبدالعزیز بن رفیع نے مجھے بھی ابو طفیل سے اور انھوں نے ابوسریحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی کےمانند روایت کی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ( موقوف حدیث بیان کی ) اور ( مجھے حدیث سنانے والے فرات اور عبدالعزیز ) دونوں میں سے ایک نے دسویں ( نشانی ) کے بارے میں کہا : عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کانزول اور دوسرے نے کہا : ایک ہوا ( آندھی ) ہوگی جو لوگوں کو سمندر میں پھینکے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2901.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 52

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7287
وحدثناه محمد بن بشار، حدثنا محمد، - يعني ابن جعفر - حدثنا شعبة، عن فرات، قال سمعت أبا الطفيل، يحدث عن أبي سريحة، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في غرفة ونحن تحتها نتحدث ‏.‏ وساق الحديث بمثله ‏.‏ قال شعبة وأحسبه قال تنزل معهم إذا نزلوا وتقيل معهم حيث قالوا ‏.‏ قال شعبة وحدثني رجل هذا الحديث عن أبي الطفيل عن أبي سريحة ولم يرفعه قال أحد هذين الرجلين نزول عيسى ابن مريم وقال الآخر ريح تلقيهم في البحر ‏.‏
محمد بن جعفر نےکہا : ہمیں شعبہ نے فرات سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے ابو طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضرت ابو سریحۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کر تے ہوئے سنا : انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بالا خانے میں تھے اوراہم اس کے نیچے باتیں کررہے تھے ، اور ( آگے ) اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔ شعبہ نے کہا : اور میرا خیال ہے ( کہ فرات نے ) کہا : وہ جب قیام کے لئے رکیں گے تو وہ ( آگ ) بھی ان کے ساتھ رک جائے گی اور جب وہ دوپہر کو آرام کریں گے تو وہ بھی ان کے ساتھ سکون پذیر ہوجائے گی ۔ شعبہ نےکہا : مجھے کسی شخص نے ابو طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے حضر ت ابو سریحۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہی حدیث بیان کی اور اسے مرفوع بیان نہیں کیا ۔ کہا : ان دونوں ( کسی شخص اورفرات قزاز ) میں سے ایک نے کہا : "" عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کا نزول "" اور ددسرے نے کہا : "" ہواجو انھیں سمندر میں لاڈالے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2901.03

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 53

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7288
وحدثناه محمد بن المثنى، حدثنا أبو النعمان الحكم بن عبد الله العجلي، حدثنا شعبة، عن فرات، قال سمعت أبا الطفيل، يحدث عن أبي سريحة، قال كنا نتحدث فأشرف علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بنحو حديث معاذ وابن جعفر ‏.‏ وقال ابن المثنى حدثنا أبو النعمان الحكم بن عبد الله، حدثنا شعبة، عن عبد، العزيز بن رفيع عن أبي الطفيل، عن أبي سريحة، بنحوه قال والعاشرة نزول عيسى ابن مريم ‏.‏ قال شعبة ولم يرفعه عبد العزيز ‏.‏
محمد بن مثنیٰ نے بھی ہمیں یہی ( حدیث ) بیان کی ، کہا : ابو نعمان حکم بن عبداللہ عجلی نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : شعبہ نے ہمیں فرات سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے ابو طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ حضرت ابوسریحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کررہے تھے ، کہا : ہم باتیں کررہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اوپر سے جھانک کرہمیں دیکھا ، ( اس کے بعد ) معاذ اور ابن جعفر کی حدیث ہے ۔ ابن مثنیٰ نے کہا : ہمیں ابو نعمان حکیم بن عبداللہ نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے عبدالعزیز بن رفیع سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے حضرت ابو سریحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی طرح روایت کی ، کہا : دسویں ( علامت ) حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کا نزول ہے ۔ شعبہ نے کہا : عبدالعزیز نےاسے مر فوع بیان نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2901.04

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 54

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7289
حدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أخبرني ابن المسيب، أن أبا هريرة، أخبره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ح وحدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثنا أبي، عن جدي، حدثني عقيل بن، خالد عن ابن شهاب، أنه قال قال ابن المسيب أخبرني أبو هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تقوم الساعة حتى تخرج نار من أرض الحجاز تضيء أعناق الإبل ببصرى ‏"‏ ‏.‏
یونس اور عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ابن مسیب نے کہا : مجھے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ ارض حجاز سے ایک آگ نکلے گی جو ( شام کے شہر ) بصری میں اونٹوں کی گردنوں کو روشن کردے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2902

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 55

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7290
حدثني عمرو الناقد، حدثنا الأسود بن عامر، حدثنا زهير، عن سهيل بن أبي، صالح عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ تبلغ المساكن إهاب أو يهاب ‏"‏ ‏.‏ قال زهير قلت لسهيل فكم ذلك من المدينة قال كذا وكذا ميلا ‏.‏
اسود بن عامر نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں زہیر نے سہیل بن ابی صالح سے حدیث سنائی ، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" ( مدینہ منورہ کے ) گھر اباب یایہاب ( کے مقام تک ) پہنچ جائیں گے ۔ "" زبیر نے کہا : میں نے سہیل سے پوچھا : یہ جگہ مدینہ سے کتنے فاصلے پر ہے؟انھوں نے کہا : اتنے اتنے میل ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2903

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 56

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7291
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب، - يعني ابن عبد الرحمن - عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ليست السنة بأن لا تمطروا ولكن السنة أن تمطروا وتمطروا ولا تنبت الأرض شيئا ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قحط یہ نہیں ہے کہ تم پر بارش نہ ہو بلکہ قحط یہ ہے کہ بارش ہو ، پھر بارش ہو لیکن زمین کوئی چیز نہ اُگائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2904

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 57

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7292
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثني محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر، أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو مستقبل المشرق يقول ‏ "‏ ألا إن الفتنة ها هنا ألا إن الفتنة ها هنا من حيث يطلع قرن الشيطان ‏"‏ ‏.‏
لیث نے ہمیں نافع سے خبر دی ، انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناجبکہ آپ مشرق کارخ کیے ہوئے فرمارہے تھے : " سنو! فتنہ یہاں ہوکا ، سنو!یہاں ہوکا جہاں سے شیطان کا سینگ نمودار ہوتاہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2905.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 58

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7293
حدثني عبيد الله بن عمر القواريري، ومحمد بن المثنى، وحدثنا عبيد الله بن، سعيد كلهم عن يحيى القطان، قال القواريري حدثني يحيى بن سعيد، عن عبيد الله بن، عمر حدثني نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قام عند باب حفصة فقال بيده نحو المشرق ‏ "‏ الفتنة ها هنا من حيث يطلع قرن الشيطان ‏"‏ ‏.‏ قالها مرتين أو ثلاثا ‏.‏ وقال عبيد الله بن سعيد في روايته قام رسول الله صلى الله عليه وسلم عند باب عائشة ‏.‏
عبیداللہ بن عمر قواریری ، محمد بن مثنیٰ اور عبیداللہ بن سعید نے ہمیں حدیث بیان کی ، ان سب نے یحییٰ ( بن سعید ) قطان سے روایت کی ، قواریری نے کہا : مجھے یحییٰ بن سعید نے عبیداللہ بن عمر سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے دروازے کے پاس کھڑے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمارہے تھے : "" فتنہ اس سمت میں ہوگا جہاں سے شیطان کا سینگ نمودار ہوتا ہے ۔ "" یہ بات آپ نے دو یاتین بار ارشاد فرمائی ۔ عبیداللہ بن سعید نے اپنی روایت میں کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے دروازے کے پاس کھڑے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2905.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 59

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7294
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال وهو مستقبل المشرق ‏ "‏ ها إن الفتنة ها هنا ها إن الفتنة ها هنا ها إن الفتنة ها هنا من حيث يطلع قرن الشيطان ‏"‏ ‏.‏
ابن شہاب نے سالم بن عبداللہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جبکہ آپ نے مشرق کی طرف ر خ کیا ہوا تھا : " یاد رکھو! فتنہ یہاں ہے ، یاد رکھو! فتنہ یہا ہے ، یاد رکھو! فتنہ یہاں ہے جہاں سے شیطان کا سینگ نمودار ہوتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2905.03

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 60

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7295
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن عكرمة بن عمار، عن سالم، عن ابن عمر، قال خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم من بيت عائشة فقال ‏ "‏ رأس الكفر من ها هنا من حيث يطلع قرن الشيطان ‏"‏ ‏.‏ يعني المشرق ‏.‏
عکرمہ بن عمار نے سالم سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر سے باہر تشریف لائے اور فرمایا : " کفر کاسر ادھر سے ظاہر ہوگا جہاں سے شیطان کا سینگ نمودار ہوتاہے ۔ " آپ کی مراد مشرق ( کی سمت ) سے تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2905.04

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 61

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7296
وحدثنا ابن نمير، حدثنا إسحاق، - يعني ابن سليمان - أخبرنا حنظلة، قال سمعت سالما، يقول سمعت ابن عمر، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يشير بيده نحو المشرق ويقول ‏"‏ ها إن الفتنة ها هنا ها إن الفتنة ها هنا ‏"‏ ‏.‏ ثلاثا ‏"‏ حيث يطلع قرنا الشيطان ‏"‏ ‏.‏
حنظلہ نے کہا : میں نے سالم سے سنا ، وہ کہتے ہیں : میں نے حضر ت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرق کی طرف ہاتھ سے اشارہ کرکے فرماتے ہوئے سنا : " یاد رکھو!فتنہ اس طرف سے ہے ۔ " یاد رکھو!فتنہ اسی طرف سے ہے ۔ تین بار ( فرمایا ) " جہاں سے شیطان کا سینگ طلو ع ہوتا ہے ۔ " آپ کی مراد مشرق ( کی سمت ) سے تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2905.05

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 62

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7297
حدثنا عبد الله بن عمر بن أبان، وواصل بن عبد الأعلى، وأحمد بن عمر الوكيعي، - واللفظ لابن أبان - قالوا حدثنا ابن فضيل، عن أبيه، قال سمعت سالم بن عبد الله، بن عمر يقول يا أهل العراق ما أسألكم عن الصغيرة وأركبكم للكبيرة سمعت أبي عبد الله بن عمر يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ إن الفتنة تجيء من ها هنا ‏"‏ ‏.‏ وأومأ بيده نحو المشرق ‏"‏ من حيث يطلع قرنا الشيطان ‏"‏ ‏.‏ وأنتم يضرب بعضكم رقاب بعض وإنما قتل موسى الذي قتل من آل فرعون خطأ فقال الله عز وجل له ‏{‏ وقتلت نفسا فنجيناك من الغم وفتناك فتونا‏}‏ قال أحمد بن عمر في روايته عن سالم لم يقل سمعت ‏.‏
عبداللہ بن عمر بن ابان ، واصل بن عبدالاعلیٰ اور احمد بن عمر وکیعی نے ہمیں حدیث بیان کی ، الفاظ ابن ابان کے ہیں ۔ انھوں نے کہا : ہمیں ابن فضیل نے اپنے والد سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے سالم بن عبداللہ بن عمرسے سنا ، کہہ رہے تھے : " اے عراق والو! میں تم سے چھوٹے گناہ نہیں پوچھتا نہ اس کو پوچھتا ہوں جو کبیرہ گناہ کرتا ہو میں نے اپنے والد سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ فتنہ ادھر سے آئے گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا ، جہاں شیطان کے دونوں سینگ نکلتے ہیں ۔ اور تم ایک دوسرے کی گردن مارتے ہو ( حالانکہ مومن کی گردن مارنا کتنا بڑا گناہ ہے ) اور موسیٰ علیہ السلام فرعون کی قوم کا ایک شخص غلطی سے مار بیٹھے تھے ( نہ بہ نیت قتل کیونکہ گھونسے سے آدمی نہیں مرتا ) ، تو اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ”تو نے ایک خون کیا ، پھر ہم نے تجھے غم سے نجات دی اور تجھ کو آزمایا جیسا آزمایا تھا“ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2905.06

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 63

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7298
حدثني محمد بن رافع، وعبد بن حميد، قال عبد أخبرنا وقال ابن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابن المسيب، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تقوم الساعة حتى تضطرب أليات نساء دوس حول ذي الخلصة ‏"‏ ‏.‏ وكانت صنما تعبدها دوس في الجاهلية بتبالة ‏.‏
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کیا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" قیامت نہیں آئے گی یہاں تک کہ دوس کی عورتوں کے سرین ، ذوالخلصہ کے ارد گرد ( دوران طواف ) منکیں گے ۔ "" وہ ( ذوالخلصہ ) تبالہ میں ایک بت تھا ، جاہلی دور میں قبیلہ دوس اس کی پوجا کیاکرتا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2906

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 64

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7299
حدثنا أبو كامل الجحدري، وأبو معن زيد بن يزيد الرقاشي - واللفظ لأبي معن - قالا حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا عبد الحميد بن جعفر، عن الأسود بن العلاء، عن أبي سلمة، عن عائشة، قالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ لا يذهب الليل والنهار حتى تعبد اللات والعزى ‏"‏ ‏.‏ فقلت يا رسول الله إن كنت لأظن حين أنزل الله ‏{‏ هو الذي أرسل رسوله بالهدى ودين الحق ليظهره على الدين كله ولو كره المشركون‏}‏ أن ذلك تاما قال ‏"‏ إنه سيكون من ذلك ما شاء الله ثم يبعث الله ريحا طيبة فتوفى كل من في قلبه مثقال حبة خردل من إيمان فيبقى من لا خير فيه فيرجعون إلى دين آبائهم ‏"‏ ‏.‏
خالد بن حارث نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبدالحمید بن جعفر نے اسود بن علاء سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو سلمہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رات اور دن اس وقت تک ختم نہ ہوں گے جب تک لات اور عزیٰ ( جاہلیت کے بت ) پھر نہ پوجے جائیں گے ۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں تو سمجھتی تھی کہ جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری ”اللہ وہ ہے جس نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا تاکہ اس کو سب دینوں پر غالب کرے اگرچہ مشرک لوگ برا مانیں“کہ یہ وعدہ پورا ہونے والا ہے ( اور اسلام کے سوا اور کوئی دین غالب نہ رہے گا ) ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور ہو گا ، ایسا ہی ہو گا ۔ پھر اللہ تعالیٰ ایک پاکیزہ ہوا بھیجے گا کہ جس سے ہر مومن مر جائے گا ، یہاں تک کہ ہر وہ شخص بھی جس کے دل میں دانے کے برابر بھی ایمان ہے اور وہ لوگ باقی رہ جائیں گے جن میں بھلائی نہیں ہو گی ۔ پھر وہ لوگ اپنے ( مشرک ) باپ دادا کے دین پر لوٹ جائیں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2907.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 65

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7300
وحدثناه محمد بن المثنى، حدثنا أبو بكر، - وهو الحنفي - حدثنا عبد الحميد، بن جعفر بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
ابو بکر حنفی نے کہا : ہمیں عبدالحمید بن جعفر نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2907.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 66

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7301
اعرج نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی ، یہاں تک کہ ایک شخص دوسرے آدمی کی قبر کے پاس سے گزرے گا تو کہے گا : کاش!اس کی جگہ میں ہوتا ۔

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 67

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7302
حدثنا عبد الله بن عمر بن محمد بن أبان بن صالح، ومحمد بن يزيد الرفاعي، - واللفظ لابن أبان - قالا حدثنا ابن فضيل، عن أبي إسماعيل، عن أبي حازم، عن أبي، هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ والذي نفسي بيده لا تذهب الدنيا حتى يمر الرجل على القبر فيتمرغ عليه ويقول يا ليتني كنت مكان صاحب هذا القبر وليس به الدين إلا البلاء ‏"‏ ‏.‏
ابو حازم نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!دنیا اس وقت تک رخصت نہیں ہوگی ، یہاں تک کہ ایک شخص ( کسی کی ) قبر کے پاس سے گزرے تواس پر لوٹ پوٹ ہوگا اور کہے گا : کاش!اس قبر و الے کی جگہ میں ہوتا اور اس کے پاس دین نہیں ہوگا ، بس آزمائش ہوگی ۔

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 68

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7303
وحدثنا ابن أبي عمر المكي، حدثنا مروان، عن يزيد، - وهو ابن كيسان - عن أبي حازم، عن أبي هريرة، قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ والذي نفسي بيده ليأتين على الناس زمان لا يدري القاتل في أى شىء قتل ولا يدري المقتول على أى شىء قتل ‏"‏ ‏.‏
ابن ابی عمر مکی نے ہمیں یہ حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں مروان نے یزید سے ۔ اور وہ ابن کیسان ہے ۔ حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو حازم سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!لوگوں پر ایک ایسا زمانے آئے گا کہ قاتل کو پتہ نہیں ہوگا کہ اس نے کیوں قتل کیا اور نہ مقتول کو پتہ ہوگا کہ اسے کس بات پر قتل کیا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2908.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 69

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7304
وحدثنا عبد الله بن عمر بن أبان، وواصل بن عبد الأعلى، قالا حدثنا محمد، بن فضيل عن أبي إسماعيل الأسلمي، عن أبي حازم، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ والذي نفسي بيده لا تذهب الدنيا حتى يأتي على الناس يوم لا يدري القاتل فيم قتل ولا المقتول فيم قتل ‏"‏ ‏.‏ فقيل كيف يكون ذلك قال ‏"‏ الهرج ‏.‏ القاتل والمقتول في النار ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية ابن أبان قال هو يزيد بن كيسان عن أبي إسماعيل ‏.‏ لم يذكر الأسلمي ‏.‏
عبداللہ بن عمر بن ابان اور واصل بن عبدالاعلیٰ نے ہمیں حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں محمد بن فضیل نے ابو اسماعیل اسلمی سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو حازم سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!دنیا ختم نہیں ہوگی یہاں تک کہ لوگوں پر ایسا دن آجائے جس میں قاتل کو یہ معلوم نہ ہو کہ اس نے کیوں قتل کیا اور مقتول کو یہ پتہ نہ ہو کہ اسے کیوں قتل کیا گیا ۔ "" عرض کی گئی یہ کیسے ہوگا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ "" اندھا دھند خونریزی ہوگی ، قاتل اور مقتول دونوں ( جہنم کی ) آگ میں جائیں گے ۔ "" ابن ابان کی روایت میں ( اس طرح ) ہے : کہا : وہ یزید بن کیسان ہے ( جس کے بارے میں کہا گیا ہے ) ابو اسماعیل سے روایت ہے ( اس کا پورا نام ابو اسماعیل یزید بن کیسان ہے ) انھوں نے ( اس کی نسبت ) "" اسلمی "" کا ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2908.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 70

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7305
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن أبي عمر، - واللفظ لأبي بكر - قالا حدثنا سفيان بن عيينة، عن زياد بن سعد، عن الزهري، عن سعيد، سمع أبا هريرة، يقول عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يخرب الكعبة ذو السويقتين من الحبشة ‏"‏ ‏.‏
زیاد بن سعد نے زہری سے اور انھوں نے سعید ( بن مسیب ) سے روایت کی ، انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے : " کعبہ وحبشہ سے ( تعلق رکھنے والا ) وہ چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا شخص گرائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2909.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 71

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7306
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن ابن المسيب، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يخرب الكعبة ذو السويقتين من الحبشة ‏"‏ ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے انھوں نے ابن مسیب سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا حبشی کعبہ کو گرائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2909.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 72

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7307
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز، - يعني الدراوردي - عن ثور بن، زيد عن أبي الغيث، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ذو السويقتين من الحبشة يخرب بيت الله عز وجل ‏"‏ ‏.‏
قتیبہ بن سعید نے ہمیں عبد العزیزدراوری سے روایت کی ، انھوں نے ثور بن زید سے انھوں نے ابو الغیث سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " حبشہ کا دو چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا شخص اللہ عزوجل کے گھر کو گرائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2909.03

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 73

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7308
وحدثنا قتيبة بن سعيد، أخبرنا عبد العزيز، - يعني ابن محمد - عن ثور بن، زيد عن أبي الغيث، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تقوم الساعة حتى يخرج رجل من قحطان يسوق الناس بعصاه ‏"‏ ‏.‏
قتیبہ بن سعید نے اسی سند سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ قحطان کا ایک شخص لوگوں کو اپنی لاٹھی سے ہانکے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2910

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 74

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7309
حدثنا محمد بن بشار العبدي، حدثنا عبد الكبير بن عبد المجيد أبو بكر الحنفي، حدثنا عبد الحميد بن جعفر، قال سمعت عمر بن الحكم، يحدث عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تذهب الأيام والليالي حتى يملك رجل يقال له الجهجاه ‏"‏ ‏.‏ قال مسلم هم أربعة إخوة شريك وعبيد الله وعمير وعبد الكبير بنو عبد المجيد ‏.‏
عبد الکبیر بن عبد الجبار ابو بکرحنفی نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبد الحمید بن جعفر نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے عمر بن حکم کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دن اور رات کا سلسلہ منقطع نہیں ہوگا ۔ یہاں تک کہ ایک شخص بادشاہ بنے گا ۔ جسے جہجاہ کہا جائے گا ۔ " امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے ( عبدالکبیر کے حوالےسے ) کہا : یہ چاربھائی ہیں ۔ شریک عبید اللہ عمیراور عبدالکبیریہ عبدالمجید کے بیٹےہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2911

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 75

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7310
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن أبي عمر، - واللفظ لابن أبي عمر - قالا حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد، عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تقوم الساعة حتى تقاتلوا قوما كأن وجوههم المجان المطرقة ولا تقوم الساعة حتى تقاتلوا قوما نعالهم الشعر ‏"‏ ‏.‏
سفیان نے زہری سے ، انھوں نے سعید ( بن مسیب ) سے اور انھوں نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ تم ایک ایسی قوم سے جنگ کروگے ۔ جن کے چہرے کوٹی ہوئی ڈھالوں کی طرح ہو ں گے ۔ اور قیامت قائم نہیں ہوگی ۔ یہاں تک کہ تم ایسی قوم سے جنگ کروگے جن کے جوتے بالوں ( اون ) کے ہوں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2912.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 76

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7311
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أخبرني سعيد بن المسيب، أن أبا هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تقوم الساعة حتى تقاتلكم أمة ينتعلون الشعر وجوههم مثل المجان المطرقة ‏"‏ ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے سعید بن مسیب نے بتایا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت قائم نہیں ہوگی ۔ یہاں تک کہ تم ایک ایسی امت سے جنگ کروگے جو بالوں کے جوتے پہنتے ہوں گے اور ان کے چہرے کوٹی ہوئی ڈھالوں کی طرح ہوں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2912.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 77

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7312
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا سفيان بن عيينة، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تقوم الساعة حتى تقاتلوا قوما نعالهم الشعر ولا تقوم الساعة حتى تقاتلوا قوما صغار الأعين ذلف الآنف ‏"‏ ‏.‏
اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے اس ( کی سند ) کونبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت قائم نہیں ہوگی ۔ یہاں تک کہ تم اس قوم سے جنگ کروگے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے اور قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ تم چھوٹی آنکھوں اور چھوٹی ناک والی قوم سے جنگ کرو گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2912.03

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 78

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7313
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب، - يعني ابن عبد الرحمن - عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تقوم الساعة حتى يقاتل المسلمون الترك قوما وجوههم كالمجان المطرقة يلبسون الشعر ويمشون في الشعر ‏"‏ ‏.‏
سہیل کے والد ( ابو صالح ) نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت قائم نہیں ہوگی ۔ یہاں تک کہ مسلمان ترکوں سے جنگ کریں گے یہ ایسی قوم ہے جن کے چہرے کوٹی ہوئی ڈھالوں کی طرح ہوں گے ۔ یہ لوگ بالوں کا لباس پہنتے ہوں گے ۔ بالوں ( کےجوتوں ) میں چلتے ہوں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2912.04

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 79

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7314
حدثنا أبو كريب، حدثنا وكيع، وأبو أسامة عن إسماعيل بن أبي خالد، عن قيس، بن أبي حازم عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ تقاتلون بين يدى الساعة قوما نعالهم الشعر كأن وجوههم المجان المطرقة حمر الوجوه صغار الأعين ‏"‏ ‏.‏
قیس بن ابی حازم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت سےپہلے تم ایسی قوم سے جنگ کروگے ۔ جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے ۔ ان کے چہرے کوٹی ہوئی ڈھالوں کی طرح ہوں گےوہ سرخ چہروں اور چھوٹی آنکھوں والے ہوں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2912.05

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 80

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7315
حدثنا زهير بن حرب، وعلي بن حجر، - واللفظ لزهير - قالا حدثنا إسماعيل، بن إبراهيم عن الجريري، عن أبي نضرة، قال كنا عند جابر بن عبد الله فقال يوشك أهل العراق أن لا يجبى إليهم قفيز ولا درهم ‏.‏ قلنا من أين ذاك قال من قبل العجم يمنعون ذاك ‏.‏ ثم قال يوشك أهل الشأم أن لا يجبى إليهم دينار ولا مدى ‏.‏ قلنا من أين ذاك قال من قبل الروم ‏.‏ ثم سكت هنية ثم قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يكون في آخر أمتي خليفة يحثي المال حثيا لا يعده عددا ‏"‏ ‏.‏ قال قلت لأبي نضرة وأبي العلاء أتريان أنه عمر بن عبد العزيز فقالا لا ‏.‏
اسماعیل بن ابراہیم نے ہمیں جریری سے حدیث بیان کی اور انھوں نے ابو نضرہ ہے روایت کی کہا : ہم حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تھے کہ انھوں نے کہا : وہ وقت قریب ہے کہ اہل عراق کے پاس کوئی قفیر ( پیمانہ ) آئے گانہ درہم ۔ ہم نے پوچھا کہاں سے؟انھوں نےکہا : عجم سے ۔ وہ اس کو روک لیں گے ۔ پھر کہا : عنقریب اہل شام کے پاس کوئی دینار آئے گا نہ مدی ( پیمانہ ) ہم نے پوچھا : کہاں سے؟انھوں نےکہا : روم کی جانب سے پھر تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میری امت کے آخر ( کے دور ) میں ایک خلیفہ ہو گا جولپیں بھر بھرکے مال دے گا اور اس کی گنتی نہیں کرے گا ۔ " ( جریری نے ) کہا : میں نے ابو نضرہ اور ابو العلاءسے پوچھا : کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ عمر بن عبدالعزیزہیں؟تو دونوں نے کہا : نہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2913.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 81

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7316
وحدثنا ابن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا سعيد، - يعني الجريري - بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
عبد الوہاب نے کہا : ہمیں سعید جریرینے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2913.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 82

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7317
حدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثنا بشر يعني ابن المفضل، ح وحدثنا علي، بن حجر السعدي حدثنا إسماعيل، - يعني ابن علية - كلاهما عن سعيد بن يزيد، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ من خلفائكم خليفة يحثو المال حثيا لا يعده عددا ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية ابن حجر ‏"‏ يحثي المال ‏"‏ ‏.‏
نصر بن علی جہضمی نے ہمیں حدیث بیان کی کہا : ہمیں بشر بن مفضل نے حدیث بیان کی نیز ہمیں علی بن حجر سعدی نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں اسماعیل بن علیہ نے حدیث بیان کی دونوں ( بشربن مفضل اور ابن علیہ ) نے سعید بن یز ید سے انھوں نے ابو نضرہ سے اور انھوں نے حضرت ابوسعید ( خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سےروایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تمھارے خلفاءمیں سے ایک خلیفہ ہو گا جولپیں بھر بھرکر مال دے گا اور اس کو شمارنہیں کرےگا ۔ اور ( علی ) بن حجرکی روایت میں يَحْثُو الْمَالَ کے بجائےيحثي المال ہے ( معنی ایک ہی ہے ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2914.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 83

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7318
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، حدثنا أبي، حدثنا داود، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد، وجابر بن عبد الله، قالا قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يكون في آخر الزمان خليفة يقسم المال ولا يعده ‏"‏ ‏.‏
عبد الصمد بن عبد الوارث نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں داؤد نے ابو نضرہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت ابوسعید اور حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، دونوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " آخری زمانے میں ایک خلیفہ ہو گا جو مال تقسیم کرے گااور اس کو شمار نہیں کرے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2914

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 84

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7319
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي، نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِمِثْلِهِ
اور ابو معاویہ نے داؤد بن ابی ہندسے انھوں نے ابونضرہ سے انھوں نے حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 85

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7320
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد، بن جعفر حدثنا شعبة، عن أبي مسلمة، قال سمعت أبا نضرة، يحدث عن أبي سعيد الخدري، قال أخبرني من، هو خير مني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لعمار حين جعل يحفر الخندق وجعل يمسح رأسه ويقول ‏ "‏ بؤس ابن سمية تقتلك فئة باغية ‏"‏ ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے ابو مسلمہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے ابو نضرہ سے سنا ، وہ حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کر رہے تھے انھوں نے کہا : ایک ایسے شخص نے مجھے بتایا جو مجھ سے بہتر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب آپ نے خندق کھودنے کا آغاز کیاتو عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک بات ارشاد فرمائی ، آپ ان کے سر پر ہاتھ پھیرنے اور فرمانے لگے ۔ سمیہ کے بیٹے کی مصیبت !تمھیں ایک باغی گروہ قتل کرے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2915.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 86

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7321
وحدثني محمد بن معاذ بن عباد العنبري، وهريم بن عبد الأعلى، قالا حدثنا خالد بن الحارث، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وإسحاق بن منصور، ومحمود بن غيلان، ومحمد بن قدامة قالوا أخبرنا النضر بن شميل، كلاهما عن شعبة، عن أبي مسلمة، بهذا الإسناد ‏.‏ نحوه غير أن في حديث النضر أخبرني من هو خير مني أبو قتادة ‏.‏ وفي حديث خالد بن الحارث قال أراه يعني أبا قتادة ‏.‏ وفي حديث خالد ويقول ‏"‏ ويس ‏"‏ ‏.‏ أو يقول ‏"‏ يا ويس ابن سمية ‏"‏ ‏.‏
اور خالد بن حارث اور نضر بن شمیل دونوں نے شعبہ سے روایت کی ، انھوں نے ابو مسلمہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی ، البتہ نضر کی حدیث میں ہے ۔ مجھے مجھ بہتر شخص ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبردی ۔ اور خالد بن حارث کی حدیث میں ہے کہ انھوں نے کہا : میراخیال ہے ان کی مراد ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے تھی ۔ اور خالد کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے ۔ " افسوس! " یا فرمایا " وائےافسوس ابن سمیہ پر

صحيح مسلم حدیث نمبر:2915.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 87

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7322
وحدثني محمد بن عمرو بن جبلة، حدثنا محمد بن جعفر، ح وحدثنا عقبة بن، مكرم العمي وأبو بكر بن نافع قال عقبة حدثنا وقال أبو بكر، أخبرنا غندر، حدثنا شعبة، قال سمعت خالدا، يحدث عن سعيد بن أبي الحسن، عن أمه، عن أم سلمة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لعمار ‏ "‏ تقتلك الفئة الباغية ‏"‏ ‏.‏
محمد بن جعفر غندرنے کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے خالد حذا کو سعید بن ابو الحسن سے حدیث روایت کرتے ہوئے سنا ، انھوں نے اپنی والدہ سے اور انھوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا : " تمھیں ایک باغی گروہ قتل کرے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2916.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 88

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7323
وحدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا عبد الصمد بن عبد الوارث، حدثنا شعبة، حدثنا خالد الحذاء، عن سعيد بن أبي الحسن، والحسن، عن أمهما، عن أم سلمة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
عبد الصمد بن الوارث نے کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی کہا : ہمیں خالد حذاء نے سعید بن ابی حسن اور حسن سے حدیث بیان کی ان دونوں نے اپنی والدہ سے ، انھوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2916.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 89

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7324
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن ابن عون، عن الحسن، عن أمه، عن أم سلمة، قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ تقتل عمارا الفئة الباغية ‏"‏ ‏.‏
ابن عون نے حسن سے انھوں نے اپنی والدہ سے اور انھوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " عمار کو ایک باغی گروہ قتل کرے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2916.03

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 90

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7325
ابو اسامہ نے ہمیں حدیث بیان کی کہا : ہمیں شعبہ نے ابو تیاح سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے ابو زرعہ سے سنا ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اورانھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " میری امت کو قریش کا یہ قبیلہ ہلاک کرے گا ۔ " انھوں نے ( صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے عرض کی ، پھر آپ ہمیں کیا ( کرنےکا ) حکم دیتے ہیں ؟آپ نے فرمایا : " کاش !لوگ ان سے الگ ہو جائیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7326
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، حدثنا شعبة، عن أبي التياح، قال سمعت أبا زرعة، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ يهلك أمتي هذا الحى من قريش ‏"‏ ‏.‏ قالوا فما تأمرنا قال ‏"‏ لو أن الناس اعتزلوهم ‏"‏ ‏.‏ وحدثنا أحمد بن إبراهيم الدورقي، وأحمد بن عثمان النوفلي، قالا حدثنا أبو داود حدثنا شعبة، في هذا الإسناد في معناه ‏.‏
ابو داؤدنے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2917

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 91

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7327
حدثنا عمرو الناقد، وابن أبي عمر، - واللفظ لابن أبي عمر - قالا حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ قد مات كسرى فلا كسرى بعده وإذا هلك قيصر فلا قيصر بعده والذي نفسي بيده لتنفقن كنوزهما في سبيل الله ‏"‏ ‏.‏ وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، ح وحدثني ابن رافع، وعبد بن حميد عن عبد الرزاق، أخبرنا معمر، كلاهما عن الزهري، بإسناد سفيان ومعنى حديثه ‏.‏
سفیان نے زہری سے ، انھوں نے سعید بن مسیب سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کسریٰ مرگیا تو اس نے بعد کوئی کسری نہیں ہوگا اور جب قیصر مرجائے گا تو اس کے بعد ( شام میں ) کوئی قیصہ نہیں ہوکا ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے !ان دونوں کے خزانوں کو اللہ کی راہ میں خرچ کیا جائےگا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2918.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 92

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7328
و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ ح و حَدَّثَنِي ابْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كِلَاهُمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ بِإِسْنَادِ سُفْيَانَ وَمَعْنَى حَدِيثِهِ
یونس اور معمر دونوں نے زہری سے سفیان کی سند کے ساتھ اسی کی حدیث کے ہم معنی روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2918.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 92

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7329
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلَكَ كِسْرَى ثُمَّ لَا يَكُونُ كِسْرَى بَعْدَهُ وَقَيْصَرُ لَيَهْلِكَنَّ ثُمَّ لَا يَكُونُ قَيْصَرُ بَعْدَهُ وَلَتُقْسَمَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ
معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی ، کہا : یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیں ، ان میں سے ( یہ حدیث بھی ) ہے : اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : " کسریٰ ہلاک ہوگیا ، پھر اس کے بعد کسری نہیں ہوگا ، اورقیصر بھی ہلاک ہوجائے گا پھر اس کے بعد کوئی قیصر نہیں ہوگااور ان دونوں کے خزانے اللہ کی راہ میں تقسیم کیے جائیں گے ۔

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 93

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7330
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا هَلَكَ كِسْرَى فَلَا كِسْرَى بَعْدَهُ فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ سَوَاءً
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب کسری ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی کسری نہیں ہوگا ۔ " ( آگے ) انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کی مانند ذکر کیا ۔

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 94

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7331
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَتَفْتَحَنَّ عِصَابَةٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ أَوْ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ كَنْزَ آلِ كِسْرَى الَّذِي فِي الْأَبْيَضِ قَالَ قُتَيْبَةُ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَلَمْ يَشُكَّ
قتیبہ بن سعید اور ابو کامل جحدری نے کہا : ہمیں ابو عوانہ نے سماک بن حرب سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : "" مسلمانوں یا ( فرمایا : ) مومنوں کی ایک جماعت آل کسری کے خزانے کو ، جو سفید ( عمارت ) میں ہے ضرور بالضرور فتح کرے گی ۔ "" قتیبہ نے "" مسلمانوں کی "" ( جماعت ) کہا اور کسی شک کا اظہار نہیں کیا ۔

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 95

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7332
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِي عَوَانَةَ
شعبہ نے سماک بن حرب سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، ( آگے ) ابو عوانہ کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 96

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7333
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ ثَوْرٍ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ الدِّيلِيُّ عَنْ أَبِي الْغَيْثِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعْتُمْ بِمَدِينَةٍ جَانِبٌ مِنْهَا فِي الْبَرِّ وَجَانِبٌ مِنْهَا فِي الْبَحْرِ قَالُوا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَغْزُوَهَا سَبْعُونَ أَلْفًا مِنْ بَنِي إِسْحَقَ فَإِذَا جَاءُوهَا نَزَلُوا فَلَمْ يُقَاتِلُوا بِسِلَاحٍ وَلَمْ يَرْمُوا بِسَهْمٍ قَالُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ فَيَسْقُطُ أَحَدُ جَانِبَيْهَا قَالَ ثَوْرٌ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ الَّذِي فِي الْبَحْرِ ثُمَّ يَقُولُوا الثَّانِيَةَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ فَيَسْقُطُ جَانِبُهَا الْآخَرُ ثُمَّ يَقُولُوا الثَّالِثَةَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ فَيُفَرَّجُ لَهُمْ فَيَدْخُلُوهَا فَيَغْنَمُوا فَبَيْنَمَا هُمْ يَقْتَسِمُونَ الْمَغَانِمَ إِذْ جَاءَهُمْ الصَّرِيخُ فَقَالَ إِنَّ الدَّجَّالَ قَدْ خَرَجَ فَيَتْرُكُونَ كُلَّ شَيْءٍ وَيَرْجِعُونَ
عبدالعزیز بن محمد نے ثور بن زید دیلی سے ، انھوں نے ابو الغیث سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تم نے ایسے شہر کے بارے میں سنا ہے جس کی ایک جانب خشکی میں ہے اور دوسری جانب سمندر میں ہے؟ "" انھوں ( صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے عرض کی ، جی ہاں ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ اس کے خلاف بنو اسحاق میں سے ستر ہزار لوگ جہاد کریں گے ، وہاں پہنچ کر وہ اتریں گے تو ہتھیار اس سے جنگ کریں گے نہ تیر اندازی کریں گے ، وہ کہیں گے ، لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر ، تو اس ( شہر ) کی ایک جانب گرجائےگی ۔ "" ثور نے کہا : میں ہی جانتا ہوں کہ انھوں ( ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہی ( کنارہ ) کیا ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" جو سمندر میں ہے ، پھر وہ دوسری بار لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر کہیں گے تو اس ( شہر ) کا دوسرا کنارابھی گرجائے گا ، پھر وہ تیسری بار لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر کہیں گے تو ان کے لیے راستہ کھل جائے گا اور وہ اس ( شہر ) میں داخل ہوجائیں گے اور غنائم حاصل کریں گے ۔ جب وہ مال غنیمت تقسیم کررہے ہوں گے تو ایک چیختی ہوئی آواز آئے گی جو کہےگی : دجال نمودار ہوگیا ۔ چنانچہ وہ ( مسلمان ) ہر چیز چھوڑدیں گے اور واپس پلٹ پڑیں گے ۔ ""

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 97

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7334
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ زَيْدٍ الدِّيلِيُّ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ
سلیمان بن بلال نے کہا : ہمیں ثور بن زید دیلی نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 98

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7335
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَتُقَاتِلُنَّ الْيَهُودَ فَلَتَقْتُلُنَّهُمْ حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ يَا مُسْلِمُ هَذَا يَهُودِيٌّ فَتَعَالَ فَاقْتُلْهُ
محمد بن بشیر نے کہا : ہمیں عبیداللہ نے نافع سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہود تم سے جنگ کریں گے اور تم انھیں اچھی طرح قتل کروگے یہاں تک کہ پتھر کہے گا : اے مسلمان! یہ یہودی ہے ، آگے بڑھ ، اس کو قتل کر ۔ "

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 99

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7336
و حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي
یحییٰ نے ہمیں عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ ر وایت کی اور اپنی حدیث میں کہا : " یہ یہودی میرے پیچھے ہے ۔ "

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 100

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7337
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ حَمْزَةَ قَالَ سَمِعْتُ سَالِمًا يَقُولُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَقْتَتِلُونَ أَنْتُمْ وَيَهُودُ حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ يَا مُسْلِمُ هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي تَعَالَ فَاقْتُلْهُ
عمر بن حمزہ نے کہا : میں نے سالم کو کہتے ہوئے سنا : ہمیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم اور یہود آپس میں جنگ کروگے ، یہاں تک کہ پتھر کہے گا : " اے مسلمان! یہ میرے پیچھے ایک یہودی ہے ، آگے بڑھ ، اسے قتل کردے ۔ "

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 101

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7338
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تُقَاتِلُكُمْ الْيَهُودُ فَتُسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ يَا مُسْلِمُ هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ
ابن شہاب نے کہا : مجھے سالم بن عبداللہ نے حدیث بیان کی کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں خبر دی کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہودی تم سے جنگ کریں گے ( آخرکار ) تمھیں ان پر تسلط عطا کردیا جائے گا ، یہاں تک کہ پتھر ( بھی ) کہے گا : اے مسلمان! یہ یہودی میرے پیچھے ہے ، اس کو قتل کردو ۔ "

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 102

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7339
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقَاتِلَ الْمُسْلِمُونَ الْيَهُودَ فَيَقْتُلُهُمْ الْمُسْلِمُونَ حَتَّى يَخْتَبِئَ الْيَهُودِيُّ مِنْ وَرَاءِ الْحَجَرِ وَالشَّجَرِ فَيَقُولُ الْحَجَرُ أَوْ الشَّجَرُ يَا مُسْلِمُ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا يَهُودِيٌّ خَلْفِي فَتَعَالَ فَاقْتُلْهُ إِلَّا الْغَرْقَدَ فَإِنَّهُ مِنْ شَجَرِ الْيَهُودِ
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت قائم نہیں ہوگی ، یہاں تک کہ مسلمان یہودیوں کے خلاف جنگ لڑیں گے اور مسلمان ان کو قتل کریں گے حتیٰ کہ یہودی درخت یا پتھر کے پیچھے پیچھے کا اور پتھر یا درخت کہے گا : اے مسلمان!اے اللہ کے بندے!میرے پیچھے یہ ایک یہودی ہےآگے بڑھ ، اس کوقتل کردے ، سوائے غرقد کے درخت کے ( وہ نہیں کہے گا ) کیونکہ وہ یہود کا درخت ہے ۔ "

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 103

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7340
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا و قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ح و حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ كِلَاهُمَا عَنْ سِمَاكٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ كَذَّابِينَ وَزَادَ فِي حَدِيثِ أَبِي الْأَحْوَصِ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ
ابو الاحوص اور ابو عوانہ نے سماک سے اور انھوں نے ح ضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : "" قیامت سے پہلے کئی کذاب ہوں گے ۔ ابو الاحوص کی حدیث میں انھوں ( ابوبکر بن ابی شیبہ ) نے مزید کہا کہ میں نے ان سے پوچھا : کیا آپ نے یہ ( بات ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی؟انھوں نے کہا : ہاں ۔

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 104

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7341
و حَدَّثَنِي ابْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ قَالَ سِمَاكٌ وَسَمِعْتُ أَخِي يَقُولُ قَالَ جَابِرٌ فَاحْذَرُوهُمْ
اور ابن مثنیٰ اور ابن بشار نے مجھے حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے سماک سے اسی سند کےساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔ سماک نے کہا : میں نے اپنے بھائی کوکہتے ہوئے سنا کہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ان ( جھوٹوں ) سے بچ کررہو ۔

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 105

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7342
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَهُوَ ابْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُبْعَثَ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ قَرِيبٌ مِنْ ثَلَاثِينَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ
اعرج نے حضر ت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت قائم نہیں ہوگی ، یہاں تک کہ دجالوں اور کذابوں کو بھیجا جائے گا جو تیس کے قریب ہوں گے ۔ ان میں سے ہر ایک دعویٰ کرتا ہوگا کہ وہ اللہ کا رسول ہے ۔ "

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 106

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7343
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ يَنْبَعِثَ
ہمام بن منبہ نے حضر ت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ، مگر انھوں نے کہا : یہا ں تک کہ وہ ( شیطان کی طرف سے ) مبعوث بن کر آئیں گے ۔

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 107

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7344
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، - واللفظ لعثمان - قال إسحاق أخبرنا وقال، عثمان حدثنا جرير، عن الأعمش، عن أبي وائل، عن عبد الله، قال كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فمررنا بصبيان فيهم ابن صياد ففر الصبيان وجلس ابن صياد فكأن رسول الله صلى الله عليه وسلم كره ذلك فقال له النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تربت يداك أتشهد أني رسول الله ‏"‏ ‏.‏ فقال لا ‏.‏ بل تشهد أني رسول الله ‏.‏ فقال عمر بن الخطاب ذرني يا رسول الله حتى أقتله ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن يكن الذي ترى فلن تستطيع قتله ‏"‏ ‏.‏
جریر نےاعمش سے ، انھوں نے ابو وائل سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ ( ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ہم چند لڑکوں کے پاس سے گزرے ، ان میں ابن صیاد بھی تھا ، سب بچے بھاگ گئے اور ابن صیاد بیٹھ گیا ، تو ایسا لگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کو ناپسند کیا ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : " تیرے ہاتھ خاک آلودہوں!کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ " اس نے کہا : نہیں ۔ بلکہ کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ " حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے اجازت دیجئے کہ میں اس کو قتل کردوں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر یہ وہی ہے جو تمہارا گمان ہے تو تم اس کو قتل نہیں کرسکوگے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2924.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 108

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7345
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، وإسحاق بن إبراهيم، وأبو كريب - واللفظ لأبي كريب - قال ابن نمير حدثنا وقال الآخران، أخبرنا أبو معاوية، حدثنا الأعمش، عن شقيق، عن عبد الله، قال كنا نمشي مع النبي صلى الله عليه وسلم فمر بابن صياد فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قد خبأت لك خبيئا ‏"‏ ‏.‏ فقال دخ ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اخسأ فلن تعدو قدرك ‏"‏ ‏.‏ فقال عمر يا رسول الله دعني فأضرب عنقه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ دعه فإن يكن الذي تخاف لن تستطيع قتله ‏"‏ ‏.‏
ابو معاویہ نے ہمیں خبر دی ، کہا : ہمیں اعمش نے شقیق سے حدیث بیان کی ۔ انھوں نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہے تھے کہ ہم ابن صیاد کے پاس سے گزرے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : " میں تمہارے لیے ( دل میں ) ایک بات چھپائی ہے ۔ " وہ دُخَ ہے ۔ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : " دور دفع ہوجا!تو اپنی حیثیت سے کبھی نہیں بڑھ سکےگا ۔ " حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے اجازت دیں تو میں اس کی گردن مار دوں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اسے چھوڑ دو ، اگر یہ وہی ہے جس کا تمھیں خوف ہے تو تم اس کو قتل نہیں کرسکوگے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2924.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 109

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7346
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا سالم بن نوح، عن الجريري، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد، قال لقيه رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبو بكر وعمر في بعض طرق المدينة فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أتشهد أني رسول الله ‏"‏ ‏.‏ فقال هو أتشهد أني رسول الله فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ آمنت بالله وملائكته وكتبه ما ترى ‏"‏ ‏.‏ قال أرى عرشا على الماء ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ترى عرش إبليس على البحر وما ترى ‏"‏ ‏.‏ قال أرى صادقين وكاذبا أو كاذبين وصادقا ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لبس عليه دعوه ‏"‏ ‏.‏
حریری نے ابو نضرہ سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : مدینہ کے ایک راستے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس ( ابن صیاد ) سے ملاقات ہوئی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : " کیا تو یہ گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ " اس نے کہا : کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا؛ " میں اللہ پر ، اس کےفرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر ایمان لایا ہوں ، تجھے کیا نظر آتا ہے؟ " اس نے کہا : مجھے پانی پر ایک تخت نظر آتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم سمندر پر ابلیس کا تخت دیکھ رہے ہو ، تجھے اور کیا نظر آتا ہے؟ " اس نے کہا : میں دو سچوں اور ایک جھوٹے کویا دو جھوٹوں اور ایک سچے کو د یکھتا ہوں ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ( اس کا معاملہ خود ) اس کے سامنے گڈ مڈ کردیاگیا ہے ۔ اسے چھوڑ د و ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2925

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 110

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7347
حدثنا يحيى بن حبيب، ومحمد بن عبد الأعلى، قالا حدثنا معتمر، قال سمعت أبي قال، حدثنا أبو نضرة، عن جابر بن عبد الله، قال لقي نبي الله صلى الله عليه وسلم ابن صائد ومعه أبو بكر وعمر وابن صائد مع الغلمان ‏.‏ فذكر نحو حديث الجريري ‏.‏
معتمر کے والد ( سلیمان ) نے کہا : ہمیں ابو نضرہ نے حضر ت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ، کہا کہ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ابن صائد سے ملاقات ہوئی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے اور ابن صائد ( دوسرے ) لڑکوں کے ساتھ تھا ، پھر جریری کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2926

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 111

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7348
حدثني عبيد الله بن عمر القواريري، ومحمد بن المثنى، قالا حدثنا عبد الأعلى، حدثنا داود، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد الخدري، قال صحبت ابن صائد إلى مكة فقال لي أما قد لقيت من الناس يزعمون أني الدجال ألست سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ إنه لا يولد له ‏"‏ ‏.‏ قال قلت بلى ‏.‏ قال فقد ولد لي ‏.‏ أوليس سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ لا يدخل المدينة ولا مكة ‏"‏ ‏.‏ قلت بلى ‏.‏ قال فقد ولدت بالمدينة وهذا أنا أريد مكة - قال - ثم قال لي في آخر قوله أما والله إني لأعلم مولده ومكانه وأين هو ‏.‏ قال فلبسني ‏.‏
داود نے ابو نضرہ سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : مکہ کی طرف جاتے ہوئے ( راستے میں ) میرا اور ابن صیاد کاساتھ ہوگیا ۔ اس نے مجھ سے کہا : میں کچھ ایسے لوگوں سے ملا ہوں جو سمجھتے ہیں کہ میں دجال ہوں ، کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے نہیں سناتھا : " اس کے بچے نہیں ہوں گے " ؟کہا : میں نے کہا : کیوں نہیں ! ( سناتھا ۔ ) اس نے کہا : میرے بچے ہوئے ہیں ۔ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے نہیں سنا تھا : " وہ ( دجال ) مدینہ میں داخل ہوگا اور نہ مکہ میں " ؟میں نے کہا : کیوں نہیں!اس نے کہا : میں مدینہ کے اندر پیدا ہوا ۔ اور اب مکہ کی طرف جارہا ہوں ۔ انھوں نے کہا : پھر اپنی بات کے آخر میں اس نے مجھ سے کہا : دیکھیں !اللہ کی قسم!میں اس ( دجال ) کی جائے پیدائش ، اس کے رہنے کی جگہ اور وہ کہاں ہے سب جانتا ہوں ۔ ( اس طرح ) اس نے ( اپنی حیثیت کے بارے میں ) مجھے الجھا دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2927.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 112

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7349
حدثنا يحيى بن حبيب، ومحمد بن عبد الأعلى، قالا حدثنا معتمر، قال سمعت أبي يحدث، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد الخدري، قال قال لي ابن صائد وأخذتني منه ذمامة هذا عذرت الناس ما لي ولكم يا أصحاب محمد ألم يقل نبي الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إنه يهودي ‏"‏ ‏.‏ وقد أسلمت ‏.‏ قال ‏"‏ ولا يولد له ‏"‏ ‏.‏ وقد ولد لي ‏.‏ وقال ‏"‏ إن الله قد حرم عليه مكة ‏"‏ ‏.‏ وقد حججت ‏.‏ قال فما زال حتى كاد أن يأخذ في قوله ‏.‏ قال فقال له أما والله إني لأعلم الآن حيث هو وأعرف أباه وأمه ‏.‏ قال وقيل له أيسرك أنك ذاك الرجل قال فقال لو عرض على ما كرهت ‏.‏
"معتمر کے والد ( سلیمان ) ابونضرہ سے اور وہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہیں ، کہا : مجھ سے ابن صائد نے ایک بات کہی تو مجھے اس کے سامنے شرمندگی محسوس ہوئی ۔ ( اس نے کہا : ) اس بات پر میں اور لوگوں کو معذور سمجھتا ہوں ، مکر اے اصحاب محمد! آپ لوگوں کا میرے ساتھ کیامعاملہ ہے ؟ """" کیا اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا تھا : """" دجال یہودی ہوگا ۔ """" اور میں مسلمان ہوچکا ہوں ۔ کہا : """" وہ لاولد ہوگا ۔ """" جبکہ میری اولاد ہوئی ہے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : """" اللہ نے مکہ ( میں داخلہ ) اس پر حرام کردیا ہے ۔ """" اور میں حج کرچکا ہوں ۔ ( حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : وہ ( ابن صائد ) مسلسل ایسی باتیں کرتا رہا جن سے امکان تھا کہ اس کی بات میرے دل میں بیٹھ جاتی ، کہا : پھر وہ کہنے لگا : اللہ کی قسم! اس وقت میں یہ بات جانتا ہوں کہ وہ کہاں ہے میں اس کے ماں باپ کو بھی جانتا ہوں ۔ کہااس سے پوچھا گیا کہ کیا تمھیں یہ بات ا چھی لگےگی کہ تمھی وہ ( دجال ) آدمی ہو؟اس نے کہا ، اگر مجھ کو اس کی پیش کش کی جائے تو میں اسے ناپسند نہیں کروں گا ۔"

صحيح مسلم حدیث نمبر:2927.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 113

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7350
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا سالم بن نوح، أخبرني الجريري، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد الخدري، قال خرجنا حجاجا أو عمارا ومعنا ابن صائد - قال - فنزلنا منزلا فتفرق الناس وبقيت أنا وهو فاستوحشت منه وحشة شديدة مما يقال عليه - قال - وجاء بمتاعه فوضعه مع متاعي ‏.‏ فقلت إن الحر شديد فلو وضعته تحت تلك الشجرة - قال - ففعل - قال - فرفعت لنا غنم فانطلق فجاء بعس فقال اشرب أبا سعيد ‏.‏ فقلت إن الحر شديد واللبن حار ‏.‏ ما بي إلا أني أكره أن أشرب عن يده - أو قال آخذ عن يده - فقال أبا سعيد لقد هممت أن آخذ حبلا فأعلقه بشجرة ثم أختنق مما يقول لي الناس يا أبا سعيد من خفي عليه حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم ما خفي عليكم معشر الأنصار ألست من أعلم الناس بحديث رسول الله صلى الله عليه وسلم أليس قد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هو كافر ‏"‏ ‏.‏ وأنا مسلم أوليس قد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هو عقيم لا يولد له ‏"‏ ‏.‏ وقد تركت ولدي بالمدينة أو ليس قد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا يدخل المدينة ولا مكة ‏"‏ ‏.‏ وقد أقبلت من المدينة وأنا أريد مكة قال أبو سعيد الخدري حتى كدت أن أعذره ‏.‏ ثم قال أما والله إني لأعرفه وأعرف مولده وأين هو الآن ‏.‏ قال قلت له تبا لك سائر اليوم ‏.‏
جریری نے ابو نضرہ سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ ہم حج یا عمرہ کو نکلے اور ہمارے ساتھ ابن صائد بھی تھا ۔ ایک منزل میں ہم اترے ، لوگ ادھر ادھر چلے گئے اور میں اور ابن صائد دونوں رہ گئے ۔ مجھے اس وجہ سے اس سے سخت وحشت ہوئی کہ لوگ اس کے بارے میں جو کہا کرتے تھے ( کہ دجال ہے ) ابن صائد اپنا اسباب لے کر آیا اور میرے اسباب کے ساتھ رکھ دیا ( مجھے اور زیادہ وحشت ہوئی ) میں نے کہا کہ گرمی بہت ہے اگر تو اپنا اسباب اس درخت کے نیچے رکھے تو بہتر ہے ۔ اس نے ایسا ہی کیا ۔ پھر ہمیں بکریاں دکھلائی دیں ۔ ابن صائد گیا اور دودھ لے کر آیا اور کہنے لگا کہ ابوسعید! دودھ پی ۔ میں نے کہا کہ گرمی بہت ہے اور دودھ گرم ہے اور دودھ نہ پینے کی اس کے سوا کوئی وجہ نہ تھی کہ مجھے اس کے ہاتھ سے پینا برا معلوم ہوا ۔ ابن صائد نے کہا کہ اے ابوسعید! میں نے قصد کیا ہے کہ ایک رسی لوں اور درخت میں لٹکا کر اپنے آپ کو پھانسی دے لوں ان باتوں کی وجہ سے جو لوگ میرے حق میں کہتے ہیں ۔ اے ابوسعید! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اتنی کس سے پوشیدہ ہے جتنی تم انصار کے لوگوں سے پوشیدہ ہے ۔ کیا تم سب لوگوں سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو نہیں جانتے؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا کہ دجال کافر ہو گا اور میں تو مسلمان ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ دجال لاولد ہو گا اور میری اولاد مدینہ میں موجود ہے ۔ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ دجال مدینہ میں اور مکہ میں نہ جائے گا اور میں مدینہ سے آ رہا ہوں اور مکہ کو جا رہا ہوں؟ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ( اس کی ایسی باتوں کی وجہ سے ) قریب تھا کہ میں اس کا طرفدار بن جاؤں ( اور لوگوں کا اس کے بارے میں کہنا غلط سمجھوں ) کہ پھر کہنے لگا البتہ اللہ کی قسم! میں دجال کو پہچانتا ہوں اور اس کے پیدائش کا مقام جانتا ہوں اور یہ بھی جانتا ہوں کہ اب وہ کہاں ہے ۔ کہا : میں نے اس سے کہا : باقی سارا دن تیرے لئے تباہی اور ہلاکت ہو! ( تیرا اس سے اتنا قرب کیسے ہوا؟)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2927.03

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 114

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7351
حدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثنا بشر، - يعني ابن مفضل - عن أبي مسلمة، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لابن صائد ‏"‏ ما تربة الجنة ‏"‏ ‏.‏ قال درمكة بيضاء مسك يا أبا القاسم ‏.‏ قال ‏"‏ صدقت ‏"‏ ‏.‏
ابومسلمہ نے ابو نضر ہ سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن صائد سے فرمایا : " جنت کی مٹی کیسی ہے؟ " اس نے کہا : اے ابو القاسم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) !باریک سفید ، کستوری ( جیسی ) ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تو نے سچ کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2928.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 115

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7352
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، عن الجريري، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد، أن ابن صياد، سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن تربة الجنة فقال ‏ "‏ درمكة بيضاء مسك خالص ‏"‏ ‏.‏
جریری نے ابو نضرہ سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ابن صیاد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جنت کی مٹی کے متعلق سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " باریک سفید ، خالص کستوری ( کی طرح ) ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2928.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 116

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7353
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، عن محمد بن المنكدر، قال رأيت جابر بن عبد الله يحلف بالله أن ابن صائد الدجال، فقلت أتحلف بالله قال إني سمعت عمر يحلف على ذلك عند النبي صلى الله عليه وسلم فلم ينكره النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏
محمد بن منکدرسے روایت ہے ، کہا : میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا ، وہ اللہ کی قسم کھاکر کہہ رہے تھے کہ ابن صائد دجال ہے ۔ میں نے کہا : آپ ( اس بات پر ) اللہ کی قسم کھا رہے ہیں؟انھوں نے کہا : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس بات پر قسم کھاتے ہوئے دیکھا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر انکار نہیں فرمایا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2929

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 117

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7354
حدثني حرملة بن يحيى بن عبد الله بن حرملة بن عمران التجيبي، أخبرني ابن، وهب أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، أخبره أن عبد الله بن عمر أخبره أن عمر بن الخطاب انطلق مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في رهط قبل ابن صياد حتى وجده يلعب مع الصبيان عند أطم بني مغالة وقد قارب ابن صياد يومئذ الحلم فلم يشعر حتى ضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم ظهره بيده ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لابن صياد ‏"‏ أتشهد أني رسول الله ‏"‏ ‏.‏ فنظر إليه ابن صياد فقال أشهد أنك رسول الأميين ‏.‏ فقال ابن صياد لرسول الله صلى الله عليه وسلم أتشهد أني رسول الله فرفضه رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال ‏"‏ آمنت بالله وبرسله ‏"‏ ‏.‏ ثم قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ماذا ترى ‏"‏ ‏.‏ قال ابن صياد يأتيني صادق وكاذب فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ خلط عليك الأمر ‏"‏ ‏.‏ ثم قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إني قد خبأت لك خبيئا ‏"‏ ‏.‏ فقال ابن صياد ‏"‏ هو الدخ ‏"‏ ‏.‏ فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اخسأ فلن تعدو قدرك ‏"‏ ‏.‏ فقال عمر بن الخطاب ذرني يا رسول الله أضرب عنقه ‏.‏ فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن يكنه فلن تسلط عليه وإن لم يكنه فلا خير لك في قتله ‏"‏ ‏.‏ وقال سالم بن عبد الله سمعت عبد الله بن عمر، يقول انطلق بعد ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبى بن كعب الأنصاري إلى النخل التي فيها ابن صياد حتى إذا دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم النخل طفق يتقي بجذوع النخل وهو يختل أن يسمع من ابن صياد شيئا قبل أن يراه ابن صياد فرآه رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو مضطجع على فراش في قطيفة له فيها زمزمة فرأت أم ابن صياد رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يتقي بجذوع النخل فقالت لابن صياد يا صاف - وهو اسم ابن صياد - هذا محمد ‏.‏ فثار ابن صياد ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لو تركته بين ‏"‏ ‏.‏ قال سالم قال عبد الله بن عمر فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم في الناس فأثنى على الله بما هو أهله ثم ذكر الدجال فقال ‏"‏ إني لأنذركموه ما من نبي إلا وقد أنذره قومه لقد أنذره نوح قومه ولكن أقول لكم فيه قولا لم يقله نبي لقومه تعلموا أنه أعور وأن الله تبارك وتعالى ليس بأعور ‏"‏ ‏.‏ قال ابن شهاب وأخبرني عمر بن ثابت الأنصاري أنه أخبره بعض أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال يوم حذر الناس الدجال ‏"‏ إنه مكتوب بين عينيه كافر يقرؤه من كره عمله أو يقرؤه كل مؤمن ‏"‏ ‏.‏ وقال ‏"‏ تعلموا أنه لن يرى أحد منكم ربه عز وجل حتى يموت ‏"‏ ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے ر وایت کی کہ سالم بن عبداللہ نے انھیں بتایا ، انھیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چند لوگوں میں ابن صیاد کے پاس گئے حتیٰ کہ اسے بنی مغالہ کے قلعے کے پاس لڑکوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے دیکھا ان دنوں ابن صیاد جوانی کے قریب تھا ۔ اس کو خبر نہ ہوئی یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی پیٹھ پر اپنا ہاتھ مارا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں؟ ابن صیاد نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا اور کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تم امییّن کے رسول ہو ( امی کہتے ہیں ان پڑھ اور بے تعلیم کو ) ۔ پھر ابن صیاد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کا کچھ جواب نہ دیا؟ ( اور اس سے مسلمان ہونے کی درخواست نہ کی کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے مسلمان ہونے سے مایوس ہو گئے اور ایک روایت میں صاد مہملہ سے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو لات سے مارا ) اور فرمایا کہ میں اللہ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تجھے کیا دکھائی دیتا ہے؟ وہ بولا کہ میرے پاس کبھی سچا آتا ہے اور کبھی جھوٹا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیرا کام گڑبڑ ہو گیا ( یعنی مخلوط حق و باطل دونوں سے ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تجھ سے پوچھنے کے لئے ایک بات دل میں چھپائی ہے ۔ ابن صیاد نے کہا کہ وہ دخ ( دھواں ) ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ذلیل ہو ، تو اپنی قدر سے کہاں بڑھ سکتا ہے؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! مجھے چھوڑئیے میں اس کی گردن مارتا ہوں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہ وہی ( یعنی دجال ) ہے تو تو اس کو مار نہ سکے گا اور اگر یہ وہ ( دجال ) نہیں ہے تو تجھے اس کا مارنا بہتر نہیں ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7355
سالم بن عبداللہ نے کہا : میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہتے ہیں : اس ( سابقہ واقعے ) کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورحضرت ابی ابن کعب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھجوروں کے اس باغ میں گئے جس میں ابن صیاد تھا ، باغ میں داخل ہونے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھجوروں کے تنوں کی آڑ میں ہونے لگے تاکہ اس سے پہلے کہ ابن صیاد آپ کو دیکھے آ پ اس کی کوئی بات سن لیں ، وہ بستر پر ایک نرم چادر میں ( اسے اوڑھ کر لیٹا ) ہوا تھا ، اس کے اندر سے اس کی گنگاہٹ کی آوازآرہی تھی ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے درختوں کی آڑلے رہے تھے تو ابن صیاد کی ماں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا اور وہ ابن صیاد سے کہنے لگی صاف! ۔ ۔ ۔ اور یہ ابن صیاد کا نام تھا ۔ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ( آئے ) ہیں ۔ ابن صیاد اچھل کرکھڑا ہوگیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر وہ اس کو ( اُسی حالت میں ) چھوڑ دیتی تو وہ ( اپنا معاملہ ) واضح کردیتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7356
سالم نے کہا : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں ( خطبہ دینے کے لیے ) کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی ایسی تعریف کی جس کا وہ اہل ہے ، پھر آپ نے دجال کاذکر کیا اور فرمایا : "" میں تمھیں اس سےخبردار کررہا ہوں ، اور ہر نبی نے ا پنی قوم کو اس سے خبر دار کیا ہے ، بے شک حضرت نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو اس سے خبر دار کیا ، لیکن میں تمھیں اس کے متعلق ایک ایسی بات بتاتاہوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی ، اچھی طرح جان لو کہ وہ کانا ہےاور اللہ تبارک وتعالیٰ کانا نہیں ہے ۔ "" ابن شہاب نے کہا : مجھے عمر بن ثابت انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سے ( روایت کرتے ہوئے ) خبر دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس روز لوگوں کو دجال کے بارے میں خبر دار کیا توفرمایا : "" اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوا ہے : "" کافر "" ہر وہ آدمی جو اس کے عمل کو ناپسند کرے گا اسے پڑھ لے گا یا ( فرمایا : ) ہر مومن اسے پڑھ لے گا ۔ "" اور آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس بات کو اچھی طرح جان لو کہ تم میں سے کوئی بھی مرنے تک اپنے رب وعزوجل کو ہرگز نہیں دیکھ سکے گا ۔ "" ( جبکہ دجال کو سب لوگ دیکھ رہے ہوں گے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:169.04

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 118

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7357
حدثنا الحسن بن علي الحلواني، وعبد بن حميد، قالا حدثنا يعقوب، - وهو ابن إبراهيم بن سعد - حدثنا أبي، عن صالح، عن ابن شهاب، أخبرني سالم بن عبد الله، أنالله عليه وسلم ومعه رهط من أصحابه فيهم عمر بن الخطاب حتى وجد ابن صياد غلاما قد ناهز الحلم يلعب مع الغلمان عند أطم بني معاوية ‏.‏ وساق الحديث بمثل حديث يونس إلى منتهى حديث عمر بن ثابت وفي الحديث عن يعقوب قال قال أبى - يعني في قوله لو تركته بين - قال لو تركته أمه بين أمره ‏.‏
صالح نے ابن شہاب سےروایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے سالم بن عبداللہ نے بتایا کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ا پنے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کی جماعت کے ساتھ جس میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے ، تشریف لے گئے ، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن صیاد کو دیکھا ۔ وہ اس وقت بلوغت کی عمر کوپہنچنے کے قریب ایک لڑکا تھا ، وہ بنو معاویہ کے مکانوں کے پاس لڑکوں کے ساتھ کھیل رہاتھا ۔ اور عمر بن ثابت کی حدیث کے اختتام تک یونس کی حدیث کے مانند بیان کیا ۔ اور یعقوب سے روایت کردہ حدیث میں کہا : ابی ( ابن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان : " اگر وہ اسے چھوڑ دیتی تو واضح کردیتا ۔ " کے بارے میں کہا ، اگر اس کی ماں اسے چھوڑ دیتی تو ا پنا معاملہ وہ واضح کردیتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2930.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 119

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7358
وحدثنا عبد بن حميد، وسلمة بن شبيب، جميعا عن عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بابن صياد في نفر من أصحابه فيهم عمر بن الخطاب وهو يلعب مع الغلمان عند أطم بني مغالة وهو غلام ‏.‏ بمعنى حديث يونس وصالح غير أن عبد بن حميد لم يذكر حديث ابن عمر في انطلاق النبي صلى الله عليه وسلم مع أبى بن كعب إلى النخل ‏.‏
عبد بن حمید اور سلمہ بن ثویب دونوں نے ہمیں عبدالرزاق سے حدیث بیان کی ، ( انھوں نے کہا : ) ہمیں معمر نے زہری سے خبر دی ا ، انھوں نے سالم سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے چند لوگوں کے ساتھ ، جن میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے ، ابن صیاد کے قریب سے گزرے ، وہ اس وقت لڑکاتھا اور بنومقالہ کے مکانوں کے قریب لڑکوں کے ساتھ کھیل رہا تھا ۔ ( آگے ) جس طرح یونس اور صالح کی حدیث ہے مگر عبد حمید نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ کھجوروں کے باغ میں جانے کا ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2930.03

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 120

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7359
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا هشام، عن أيوب، عن نافع، قال لقي ابن عمر ابن صائد في بعض طرق المدينة فقال له قولا أغضبه فانتفخ حتى ملأ السكة فدخل ابن عمر على حفصة وقد بلغها فقالت له رحمك الله ما أردت من ابن صائد أما علمت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إنما يخرج من غضبة يغضبها ‏"‏ ‏.‏
ایوب نے نافع سے روایت کی کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک راستے میں ابن صیاد سے ملے ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے کوئی ایسی بات کہی جس نے اسے غصہ دلادیا تو وہ اتنا پھول گیا کہ اس نے ( پوری ) گلی کوبھر دیا ، پھر حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گئے ان کو یہ خبر مل چکی تھی ، انھوں نے ان سے فرمایا ، اللہ تعالیٰ تم پر رحم فرمائے!تم ابن صیاد سے کیاچاہتے تھے؟کیا تمھیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : " دجال غصہ آجانے کی وجہ سے ہی ( اپنی حقیقی صورت میں ) برآمد ہوگا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2932.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 121

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7360
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا حسين، - يعني ابن حسن بن يسار - حدثنا ابن، عون عن نافع، قال كان نافع يقول ابن صياد ‏.‏ قال قال ابن عمر لقيته مرتين - قال - فلقيته فقلت لبعضهم هل تحدثون أنه هو قال لا والله - قال - قلت كذبتني والله لقد أخبرني بعضكم أنه لن يموت حتى يكون أكثركم مالا وولدا فكذلك هو زعموا اليوم - قال - فتحدثنا ثم فارقته - قال - فلقيته لقية أخرى وقد نفرت عينه - قال - فقلت متى فعلت عينك ما أرى قال لا أدري - قال - قلت لا تدري وهي في رأسك قال إن شاء الله خلقها في عصاك هذه ‏.‏ قال فنخر كأشد نخير حمار سمعت - قال - فزعم بعض أصحابي أني ضربته بعصا كانت معي حتى تكسرت وأما أنا فوالله ما شعرت - قال - وجاء حتى دخل على أم المؤمنين فحدثها فقالت ما تريد إليه ألم تعلم أنه قد قال ‏ "‏ إن أول ما يبعثه على الناس غضب يغضبه ‏"‏ ‏.‏
ابن عون نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی ، کہا : نافع کہاکرتے تھے کہ ابن صیاد ۔ ( اسکے بارے میں ) حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ۔ میں اس سے دوبارہ ملاہوں ۔ ایک بار ملا تو میں نے لوگوں سے کہا کہ تم کہتے تھے کہ ابن صیاد دجال ہے؟ ۔ انہوں نے کہا کہ نہیں اللہ کی قسم ۔ میں نے کہا کہ اللہ کی قسم! تم نے مجھے جھوٹا کیا ۔ تم میں سے بعض لوگوں نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ نہیں مرے گا ، یہاں تک کہ تم سب میں زیادہ مالدار اور صاحب اولاد ہو گا ، تو وہ آج کے دن ایسا ہی ہے ۔ وہ کہتے ہیں پھر ابن صیاد نے ہم سے باتیں کیں ۔ پھر میں ابن صیاد سے جدا ہوا ۔ کہتے ہیں کہ جب دوبارہ ملا تو اس کی آنکھ پھولی ہوئی تھی ۔ میں نے کہا کہ یہ تیری آنکھ کب سے ایسے ہے جو میں دیکھ رہا ہوں؟ وہ بولا کہ مجھے معلوم نہیں ۔ میں نے کہا کہ آنکھ تیرے سر میں ہے اور تجھے معلوم نہیں؟ وہ بولا کہ اگر اللہ چاہے تو تیری اس لکڑی میں آنکھ پیدا کر دے ۔ پھر ایسی آواز نکالی جیسے گدھا زور سے کرتا ہے ۔ انھوں نے کہا : میرےساتھیوں میں سے ایک سمجھتا ہے کہ میرے پاس جو ڈنڈا تھا میں نے اسے اس کے ساتھ اتنا مارا کہ وہ ڈنڈا ٹوٹ گیا لیکن میں ، واللہ!مجھے کچھ پتہ نہ چلا ۔ نافع نے کہا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر ام المؤمنین ( حفصہ رضی اللہ عنہا ) کے پاس گئے اور ان سے یہ حال بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ ابن صیاد سے تیرا کیا کام تھا؟ کیا تو نہیں جانتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اول چیز جو دجال کو لوگوں پر بھیجے گی ، وہ اس کا غصہ ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2932.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 122

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7361
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، ومحمد بن بشر، قالا حدثنا عبيد، الله عن نافع، عن ابن عمر، ح وحدثنا ابن نمير، - واللفظ له - حدثنا محمد بن بشر، حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر الدجال بين ظهرانى الناس فقال ‏ "‏ إن الله تعالى ليس بأعور ‏.‏ ألا وإن المسيح الدجال أعور العين اليمنى كأن عينه عنبة طافئة ‏"‏ ‏.‏
عبید اللہ نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے سامنے دجال کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا : " اللہ تبارک وتعالیٰ کانانہیں ہے سن رکھو!بلاشبہ مسیح دجال داہنی آنکھ سے کاناہے ۔ اس کی آنکھ اس طرح ہے جیسے ابھراہواانگورکادانہ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:169.05

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 123

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7362
حدثني أبو الربيع، وأبو كامل قالا حدثنا حماد، - وهو ابن زيد - عن أيوب، وحدثنا محمد بن عباد، حدثنا حاتم، - يعني ابن إسماعيل - عن موسى بن عقبة، كلاهما عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
ایوب اور موسیٰ بن عقبہ دونوں نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:169.06

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 124

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7363
حدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن قتادة، قال سمعت أنس بن مالك، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ما من نبي إلا وقد أنذر أمته الأعور الكذاب ألا إنه أعور وإن ربكم ليس بأعور ومكتوب بين عينيه ك ف ر ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کوئی نبی نہیں ( گزرا مگر اس نے اپنی امت کوکانے کذاب سے ڈرایا ہے ۔ یاد رکھو ، وہ کا نا ہے جبکہ تمھارا عزت اور جلال والا رب کانا نہیں اس ( دجال ) کی دونوں آنکھوں کے درمیان " ک ف ر " لکھا ہوا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2933.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 125

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7364
حدثنا ابن المثنى، وابن، بشار - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا معاذ بن هشام، حدثني أبي، عن قتادة، حدثنا أنس بن مالك، أن نبي الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الدجال مكتوب بين عينيه ك ف ر أى كافر ‏"‏ ‏.‏
ہشام نے قتادہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دجال کی دونوں آنکھوں کے درمیان ک ف ریعنی کافر لکھا ہوا ہو گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2933.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 126

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7365
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا عفان، حدثنا عبد الوارث، عن شعيب بن الحبحاب، عن أنس بن مالك، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الدجال ممسوح العين مكتوب بين عينيه كافر ‏"‏ ‏.‏ ثم تهجاها ك ف ر ‏"‏ يقرؤه كل مسلم ‏"‏ ‏.‏
شعیب بن جنحاب نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دجال بے نورآنکھ والاہے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوا ہےکافر ۔ " پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ہجے کیے ۔ ک ف ر ۔ " اس کو ہر مسلمان پڑھ لے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2933.03

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 127

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7366
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، ومحمد بن العلاء، وإسحاق بن إبراهيم، قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن شقيق، عن حذيفة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الدجال أعور العين اليسرى جفال الشعر معه جنة ونار فناره جنة وجنته نار ‏"‏ ‏.‏
شقیق نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دجال کی بائیں آنکھ ( بھی ) عیب دار ہوگی اور بال گھنے گچھے دارہوں گے اس کے ہمراہ ایک جنت ہوگی اور ایک دوزخ ہوگی ۔ اس کی دوزخ ( حقیقت میں ) جنت ہو گی اور اس کی جنت اصل میں دوزخ ہو گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2934.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 128

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7367
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، عن أبي مالك الأشجعي، عن ربعي بن حراش، عن حذيفة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لأنا أعلم بما مع الدجال منه معه نهران يجريان أحدهما رأى العين ماء أبيض والآخر رأى العين نار تأجج فإما أدركن أحد فليأت النهر الذي يراه نارا وليغمض ثم ليطأطئ رأسه فيشرب منه فإنه ماء بارد وإن الدجال ممسوح العين عليها ظفرة غليظة مكتوب بين عينيه كافر يقرؤه كل مؤمن كاتب وغير كاتب ‏"‏ ‏.‏
ابو مالک اشجعی نے ربعی بن حراش سے اور انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جوکچھ دجال کے ساتھ ہو گا اسے میں خود اس کی نسبت بھی زیادہ اچھی طرح جانتاہوں ۔ اس کے ساتھ دوچلتے ہوئے دریا ہوں گے ۔ دونوں میں سے ایک بظاہر سفید رنگ کاپانی ہوگا اور دوسرا بظاہربھڑکتی ہوئی آگ ہوگی ۔ اگر کوئی شخص اس کو پالے تو اس دریا کی طرف آئے جسے وہ آگ ( کی طرح ) دیکھ رہا ہے اور اپنی آنکھ بند کرے ۔ پھر اپنا سر جھکا ئے اور اس میں سے پیے تو وہ ٹھنڈا پانی ہو گا ۔ اور دجال بے نور آنکھ والا ہے اس کے اوپر موٹاناخونہ ( گوشت کاٹکڑا جو آنکھ میں پیدا ہوجاتاہے ) ہوگا ۔ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہو گا ۔ : کافر ۔ اسےہر مومن لکھنے ( پڑھنے ) والاہویا نہ لکھنے ( پڑھنے ) والاپڑھ لے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2934.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 129

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7368
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، ح وحدثنا محمد بن المثنى، - واللفظ له - حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن عبد الملك بن عمير، عن ربعي بن، حراش عن حذيفة، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال في الدجال ‏ "‏ إن معه ماء ونارا فناره ماء بارد وماؤه نار فلا تهلكوا ‏"‏ ‏.‏ قال أبو مسعود وأنا سمعته من، رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
محمد بن جعفرنے ہمیں حدیث بیان کی کہا : ہمیں شعبہ نے عبدالملک بن عمیر سے حدیث بیان کی ، انھوں نےربعی بن حراش سے انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے بارے میں ، ( فرمایا ) " بےشک اس کے ہمراپانی ہوگااور آگ ہوگی اس کی آگ ( اصل میں ) ٹھنڈا پانی ہوگا اور اس کا پانی آگ ہوگی توتم لوگ ( دھوکے میں ) ہلاک نہ ہوجانا ۔

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 130

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7369
حدثنا علي بن حجر، حدثنا شعيب بن صفوان، عن عبد الملك بن عمير، عن ربعي، بن حراش عن عقبة بن عمرو أبي مسعود الأنصاري، قال انطلقت معه إلى حذيفة بن اليمان فقال له عقبة حدثني ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم في الدجال ‏.‏ قال ‏ "‏ إن الدجال يخرج وإن معه ماء ونارا فأما الذي يراه الناس ماء فنار تحرق وأما الذي يراه الناس نارا فماء بارد عذب فمن أدرك ذلك منكم فليقع في الذي يراه نارا فإنه ماء عذب طيب ‏"‏ ‏.‏ فقال عقبة وأنا قد، سمعته تصديقا، لحذيفة ‏.‏
حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے بھی یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2935.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 131

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7370
حدثنا علي بن حجر السعدي، وإسحاق بن إبراهيم، - واللفظ لابن حجر قال إسحاق أخبرنا وقال ابن حجر، حدثنا جرير، عن المغيرة، عن نعيم بن أبي هند، عن ربعي، بن حراش قال اجتمع حذيفة وأبو مسعود فقال حذيفة ‏ "‏ لأنا بما مع الدجال أعلم منه إن معه نهرا من ماء ونهرا من نار فأما الذي ترون أنه نار ماء وأما الذي ترون أنه ماء نار فمن أدرك ذلك منكم فأراد الماء فليشرب من الذي يراه أنه نار فإنه سيجده ماء ‏"‏ ‏.‏ قال أبو مسعود هكذا سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏.‏
شعیب بن صفوان نے ہمیں عبد الملک بن عمیرسے انھوں نے ربعی بن حراش سے انھوں نے عقبہ بن عمرو ابو مسعود انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، ( ربعی نے ) کہا : میں ان ( عقبہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کے ہمراہ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا عقبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا : آپ نے دجال کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حدیث سنی ہے وہ مجھے بیان کریے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" دجال نکلے گااس کے ساتھ پانی ہوگا اور آگ ہوگی ۔ جو لوگوں کو پانی نظر آرہا ہو گا ( وہ ) آگ ہوگی ۔ اور جو لوگوں کو نظر آرہی ہو گی ۔ وہ ٹھنڈا میٹھا پانی ہو گا تم میں سے جو شخص اس کو پائے وہ اس میں کودجائے جو اسے آگ نظر آرہی ہو ۔ بلاشبہ وہ میٹھا پاکیزہ پانی ہو گا ۔ حضرت عقبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ۔ اور میں نے ( بھی ) یہ حدیث سنی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2935.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 132

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7371
نعیم بن ابی ہند نے ربعی حراش سے روایت کی کہا : ( ایک بارجب ) حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : دجال کے ہمراہ جو کچھ ہو گا اس مجھے خود اس کی نسبت زیادہ علم ہے اس کے ہمراہ ایک دریا پانی کا ہو گا اور ایک دریا آگ کا ہوگا ، جوتمھیں نظرآئے گا ۔ کہ وہ آگ ہے وہ پانی ہو گا اور جو تمھیں نظر آئے گا کہ وہ پانی ہے وہ آگ ہو گی ۔ تم میں سے جو شخص اس کو پائے اور پانی پینا چاہے وہ اس دریا سے پیے جو اسے نظر آتا ہے کہ وہ آگ ہے ۔ بلاشبہ وہ اسے پانی پائے گا ۔ حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح فرماتے ہوئے سناتھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7372
حدثني محمد بن رافع، حدثنا حسين بن محمد، حدثنا شيبان، عن يحيى، عن أبي، سلمة قال سمعت أبا هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ألا أخبركم عن الدجال حديثا ما حدثه نبي قومه إنه أعور وإنه يجيء معه مثل الجنة والنار فالتي يقول إنها الجنة هي النار وإني أنذرتكم به كما أنذر به نوح قومه ‏"‏ ‏.‏
ابو سلمہ سے روایت ہے انھوں نے کہا : میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، انھوں نے کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا میں تمھیں دجال کے متعلق ایسی بات نہ بتاؤں جو کسی نبی نے اپنی امت کو نہیں بتائی ۔ وہ یقینی طور پر کانا ہو گا ۔ اس کے ساتھ جنت اور جہنم کے مانند ( وہ جگہیں سامنے ) آئیں گی ۔ جس کے بارے میں وہ ہے ۔ کہ جنت ہے وہ ( اصل میں ) جہنم ہوگی ۔ میں نے اسی طرح تمھیں اس سے خبر دار کر دیا ہے ۔ جس طرح حضرت نوح علیہ السلام نے اس کے بارے میں اپنی قوم کو خبردار کیاتھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2936

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 133

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7373
حدثنا أبو خيثمة، زهير بن حرب حدثنا الوليد بن مسلم، حدثني عبد الرحمن، بن يزيد بن جابر حدثني يحيى بن جابر الطائي، قاضي حمص حدثني عبد الرحمن بن، جبير عن أبيه، جبير بن نفير الحضرمي أنه سمع النواس بن سمعان الكلابي، ح وحدثني محمد بن مهران الرازي، - واللفظ له - حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا عبد الرحمن بن يزيد بن جابر، عن يحيى بن جابر الطائي، عن عبد الرحمن بن جبير بن، نفير عن أبيه، جبير بن نفير عن النواس بن سمعان، قال ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم الدجال ذات غداة فخفض فيه ورفع حتى ظنناه في طائفة النخل فلما رحنا إليه عرف ذلك فينا فقال ‏"‏ ما شأنكم ‏"‏ ‏.‏ قلنا يا رسول الله ذكرت الدجال غداة فخفضت فيه ورفعت حتى ظنناه في طائفة النخل ‏.‏ فقال ‏"‏ غير الدجال أخوفني عليكم إن يخرج وأنا فيكم فأنا حجيجه دونكم وإن يخرج ولست فيكم فامرؤ حجيج نفسه والله خليفتي على كل مسلم إنه شاب قطط عينه طافئة كأني أشبهه بعبد العزى بن قطن فمن أدركه منكم فليقرأ عليه فواتح سورة الكهف إنه خارج خلة بين الشأم والعراق فعاث يمينا وعاث شمالا يا عباد الله فاثبتوا ‏"‏ ‏.‏ قلنا يا رسول الله وما لبثه في الأرض قال ‏"‏ أربعون يوما يوم كسنة ويوم كشهر ويوم كجمعة وسائر أيامه كأيامكم ‏"‏ ‏.‏ قلنا يا رسول الله فذلك اليوم الذي كسنة أتكفينا فيه صلاة يوم قال ‏"‏ لا اقدروا له قدره ‏"‏ ‏.‏ قلنا يا رسول الله وما إسراعه في الأرض قال ‏"‏ كالغيث استدبرته الريح فيأتي على القوم فيدعوهم فيؤمنون به ويستجيبون له فيأمر السماء فتمطر والأرض فتنبت فتروح عليهم سارحتهم أطول ما كانت ذرا وأسبغه ضروعا وأمده خواصر ثم يأتي القوم فيدعوهم فيردون عليه قوله فينصرف عنهم فيصبحون ممحلين ليس بأيديهم شىء من أموالهم ويمر بالخربة فيقول لها أخرجي كنوزك ‏.‏ فتتبعه كنوزها كيعاسيب النحل ثم يدعو رجلا ممتلئا شبابا فيضربه بالسيف فيقطعه جزلتين رمية الغرض ثم يدعوه فيقبل ويتهلل وجهه يضحك فبينما هو كذلك إذ بعث الله المسيح ابن مريم فينزل عند المنارة البيضاء شرقي دمشق بين مهرودتين واضعا كفيه على أجنحة ملكين إذا طأطأ رأسه قطر وإذا رفعه تحدر منه جمان كاللؤلؤ فلا يحل لكافر يجد ريح نفسه إلا مات ونفسه ينتهي حيث ينتهي طرفه فيطلبه حتى يدركه بباب لد فيقتله ثم يأتي عيسى ابن مريم قوم قد عصمهم الله منه فيمسح عن وجوههم ويحدثهم بدرجاتهم في الجنة فبينما هو كذلك إذ أوحى الله إلى عيسى إني قد أخرجت عبادا لي لا يدان لأحد بقتالهم فحرز عبادي إلى الطور ‏.‏ ويبعث الله يأجوج ومأجوج وهم من كل حدب ينسلون فيمر أوائلهم على بحيرة طبرية فيشربون ما فيها ويمر آخرهم فيقولون لقد كان بهذه مرة ماء ‏.‏ ويحصر نبي الله عيسى وأصحابه حتى يكون رأس الثور لأحدهم خيرا من مائة دينار لأحدكم اليوم فيرغب نبي الله عيسى وأصحابه فيرسل الله عليهم النغف في رقابهم فيصبحون فرسى كموت نفس واحدة ثم يهبط نبي الله عيسى وأصحابه إلى الأرض فلا يجدون في الأرض موضع شبر إلا ملأه زهمهم ونتنهم فيرغب نبي الله عيسى وأصحابه إلى الله فيرسل الله طيرا كأعناق البخت فتحملهم فتطرحهم حيث شاء الله ثم يرسل الله مطرا لا يكن منه بيت مدر ولا وبر فيغسل الأرض حتى يتركها كالزلفة ثم يقال للأرض أنبتي ثمرتك وردي بركتك ‏.‏ فيومئذ تأكل العصابة من الرمانة ويستظلون بقحفها ويبارك في الرسل حتى أن اللقحة من الإبل لتكفي الفئام من الناس واللقحة من البقر لتكفي القبيلة من الناس واللقحة من الغنم لتكفي الفخذ من الناس فبينما هم كذلك إذ بعث الله ريحا طيبة فتأخذهم تحت آباطهم فتقبض روح كل مؤمن وكل مسلم ويبقى شرار الناس يتهارجون فيها تهارج الحمر فعليهم تقوم الساعة ‏"‏ ‏.‏
ابو خیثمہ زہیر بن حراب اور محمد بن مہران رازی نے مجھے حدیث بیان کی ۔ الفاظ رازی کے ہیں ۔ کہا : ہمیں ولید بن مسلم نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں عبد الرحمٰن بن یزید بن جابر نے یحییٰ بن جابرقاضی حمص سے انھوں نے عبدالرحمٰن بن جبیر بن نفیر ہے ۔ انھوں نےاپنے والد جبیر بن نفیرسے اور انھوں نے حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صبح دجال کا ذکر کیا ۔ آپ نے اس ( کے ذکر کے دوران ) میں کبھی آواز دھیمی کی کبھی اونچی کی ۔ یہاں تک کہ ہمیں ایسے لگا جیسے وہ کھجوروں کے جھنڈمیں موجود ہے ۔ جب شام کو ہم آپ کے پاس ( دوبارہ ) آئے تو آپ نے ہم میں اس ( شدید تاثر ) کو بھانپ لیا ۔ آپ نے ہم سے پوچھا " تم لوگوں کو کیا ہواہے؟ " ہم نے عرض کی اللہ کے کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !صبح کے وقت آپ نے دجال کا ذکر فرمایاتو آپ کی آوازمیں ( ایسا ) اتارچڑھاؤتھا کہ ہم نے سمجھاکہ وہ کھجوروں کے جھنڈ میں موجود ہے ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : " مجھے تم لوگوں ( حاضرین ) پر دجال کے علاوہ دیگر ( جہنم کی طرف بلانے والوں ) کا زیادہ خوف ہےاگر وہ نکلتا ہے اور میں تمھارے درمیان موجود ہوں تو تمھاری طرف سے اس کے خلاف ( اس کی تکذیب کے لیے ) دلائل دینے والا میں ہوں گااور اگر وہ نکلا اور میں موجودنہ ہوا تو ہر آدمی اپنی طرف سے حجت قائم کرنے والاخود ہو گا اور اللہ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ ( خود نگہبان ) ہوگا ۔ وہ گچھے دار بالوں والاایک جوان شخص ہے اس کی ایک آنکھ بے نور ہے ۔ میں ایک طرح سے اس کو عبد العزیٰ بن قطن سے تشبیہ دیتا ہوں تم میں سے جو اسے پائے تو اس کے سامنے سورہ کہف کی ابتدائی آیات پڑھے وہ عراق اور شام کے درمیان ایک رستے سے نکل کر آئے گا ۔ وہ دائیں طرف بھی تباہی مچانے والا ہو گا اور بائیں طرف بھی ۔ اے اللہ کے بندو!تم ثابت قدم رہنا ۔ " ہم نے عرض ۔ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !زمین میں اس کی سرعت رفتار کیا ہو گی؟آپ نے فرمایا : " بادل کی طرح جس کے پیچھے ہوا ہو ۔ وہ ایک قوم کے پاس آئے گا انھیں دعوت دے گا وہ اس پر ایمان لائیں گے اور اس کی باتیں مانیں گے ۔ تو وہ آسمان ( کے بادل ) کو حکم دے گا ۔ وہ بارش برسائے گا اور وہ زمین کو حکم دے گا تو وہ فصلیں اگائےگی ۔ شام کے اوقات میں ان کے جانور ( چراگاہوں سے ) واپس آئیں گے تو ان کے کوہان سب سے زیادہ اونچےاور تھن انتہائی زیادہ بھرے ہوئے اور کوکھیں پھیلی ہوئی ہوں گی ۔ پھر ایک ( اور ) قوم کے پاس آئے گا اور انھیں ( بھی ) دعوت دے گا ۔ وہ اس کی بات ٹھکرادیں گے ۔ وہ انھیں چھوڑ کر چلا جائے گا تووہ قحط کا شکار ہو جائیں گے ۔ ان کے مال مویشی میں سے کوئی چیز ان کےہاتھ میں نہیں ہوگی ۔ وہ ( دجال ) بنجر زمین میں سے گزرے گا تو اس سے کہےگا اپنے خزانے نکال تو اس ( بنجر زمین ) کے خزانے اس طرح ( نکل کر ) اس کے پیچھےلگ جائیں گے ۔ جس طرح شہد کی مکھیوں کی رانیاں ہیں پھر وہ ایک بھر پور جوان کو بلائے گا اور اسے تلوار ۔ مار کر ( یکبارگی ) دوحصوں میں تقسیم کردے گا جیسے نشانہ بنایا جانے والا ہدف ( یکدم ٹکڑے ہوگیا ) ہو ۔ پھر وہ اسے بلائے گا تو وہ ( زندہ ہوکر دیکھتےہوئے چہرے کے ساتھ ہنستا ہوا آئے گا ۔ وہ ( دجال ) اسی عالم میں ہو گا جب اللہ تعالیٰ مسیح بن مریم علیہ السلام کو معبوث فرمادے گا ۔ وہ دمشق کے حصے میں ایک سفید مینار کے قریب دوکیسری کپڑوں میں دوفرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے اتریں گے ۔ جب وہ اپنا سر جھکا ئیں گے تو قطرے گریں گے ۔ اور سر اٹھائیں گے تو اس سے چمکتے موتیوں کی طرح پانی کی بوندیں گریں گی ۔ کسی کافر کے لیے جو آپ کی سانس کی خوشبو پائے گا مرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہو گا ۔ اس کی سانس ( کی خوشبو ) وہاں تک پہنچے گی جہاں تک ان کی نظر جائے گی ۔ آپ علیہ السلام اسے ڈھونڈیں گے تو اسے لُد ( Lyudia ) کےدروازے پر پائیں گے اور اسے قتل کر دیں گے ۔ پھر عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے پاس وہ لوگ آئیں گے جنھیں اللہ نے اس ( دجال کےدام میں آنے ) سے محفوظ رکھا ہو گاتووہ اپنے ہاتھ ان کے چہروں پر پھیریں گے ۔ اور انھیں جنت میں ان کے درجات کی خبردیں گے ۔ وہ اسی عالم میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ عیسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی فرمائےگا میں نے اپنے ( پیدا کیے ہوئے ) بندوں کو باہر نکال دیا ہے ان سے جنگ کرنے کی طاقت کسی میں نہیں ۔ آپ میری بندگی کرنے والوں کو اکٹھا کر کے طور کی طرف لے جائیں اور اللہ یاجوج ماجوج کو بھیج دے گا ، وہ ہر اونچی جگہ سے امڈتے ہوئے آئیں گے ۔ ان کے پہلے لوگ ( میٹھے پانی کی بہت بڑی جھیل ) بحیرہ طبریہ سے گزریں گے اور اس میں جو ( پانی ) ہوگا اسے پی جائیں گے پھر آخری لوگ گزریں گے تو کہیں گے ۔ " کبھی اس ( بحیرہ ) میں ( بھی ) پانی ہوگا ۔ اللہ کے نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی محصورہوکر رہ جائیں گے ۔ حتیٰ کہ ان میں سے کسی ایک کے لیے بیل کا سراس سے بہتر ( قیمتی ) ہوگا جتنےآج تمھارے لیے سودینارہیں ۔ اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی گڑ گڑاکر دعائیں کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان ( یاجوج ماجوج ) پر ان کی گردنوں میں کپڑوں کا عذاب نازل کر دے گا تو وہ ایک انسان کے مرنے کی طرح ( یکبارگی ) اس کا شکار ہوجائیں گے ۔ پھر اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی اترکر ( میدانی ) زمین پر آئیں گے تو انھیں زمین میں بالشت بھر بھی جگہ نہیں ملے گی ۔ جوان کی گندگی اور بد بو سے بھری ہوئی نہ ہو ۔ اس پرحضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ کے سامنے گڑگڑائیں گے تو اللہ تعالیٰ بختی اونٹوں کے جیسی لمبی گردنوں کی طرح ( کی گردنوں والے ) پرندے بھیجے گا جو انھیں اٹھائیں گے اور جہاں اللہ چاہے گا جاپھینکیں گے ۔ پھر اللہ تعالیٰ ایسی بارش بھیجے گا جس سے کو ئی گھر اینٹوں کا ہو یا اون کا ( خیمہ ) اوٹ مہیا نہیں کر سکے گا ۔ وہ زمین کو دھوکر شیشےکی طرح ( صاف ) کر چھوڑےگی ۔ پھر زمین سے کہاجائے گا ۔ اپنے پھل اگاؤاوراپنی برکت لوٹالاؤ تو اس وقت ایک انار کو پوری جماعت کھائےگی اور اس کے چھلکے سے سایہ حاصل کرے گی اور دودھ میں ( اتنی ) برکت ڈالی جائے گی کہ اونٹنی کا ایک دفعہ کا دودھ لوگوں کی ایک بڑی جماعت کو کافی ہو گا اور گائے کاایک دفعہ کا دودھ لوگوں کے قبیلےکو کافی ہو گا اور بکری کا ایک دفعہ کا دودھ قبیلے کی ایک شاخ کو کافی ہوگا ۔ وہ اسی عالم میں رہ رہے ہوں گے ۔ کہ اللہ تعالیٰ ایک عمدہ ہوا بھیجے گا وہ لوگوں کو ان کی بغلوں کے نیچے سے پکڑے گی ۔ اور ہر مومن اور ہر مسلمان کی روح قبض کر لے گی اور بد ترین لوگ باقی رہ جائیں گے وہ وہ گدھوں کی طرح ( برسرعام ) آپس میں اختلاط کریں گےتو انھی پر قیامت قائم ہوگی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2937.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 134

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7374
حدثنا علي بن حجر السعدي، حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر، والوليد بن مسلم - قال ابن حجر دخل حديث أحدهما في حديث الآخر - عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر بهذا الإسناد ‏.‏ نحو ما ذكرنا وزاد بعد قوله ‏"‏ لقد كان بهذه مرة ماء ثم يسيرون حتى ينتهوا إلى جبل الخمر وهو جبل بيت المقدس فيقولون لقد قتلنا من في الأرض هلم فلنقتل من في السماء ‏.‏ فيرمون بنشابهم إلى السماء فيرد الله عليهم نشابهم مخضوبة دما ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية ابن حجر ‏"‏ فإني قد أنزلت عبادا لي لا يدى لأحد بقتالهم ‏"‏ ‏.‏
علی بن حجر سعدی نے ہمیں حدیث بیان کی کہا : ہمیں عبد اللہ بن عبد الرحمٰن بن یزید بن جابر اور ولید بن مسلم نے حدیث بیان کی ( علی ) ابن حجر نے کہا : ایک کی حدیث دوسرے کی حدیث میں شامل ہو گئی ہے ۔ انھوں نے عبد الرحمان بن یزید بن جابر سے اسی کی سندکے ساتھ جس طرح ہم نے ذکر کیااسی کے مطابق بیان کیا ۔ اور اس جملے کے بعد " اس میں کبھی پانی تھا " مزید بیان کیا " پھر وہ ( آگے ) چلیں گے ) یہاں تک کہ وہ جبل خمرتک پہنچیں گےاور وہ بیت المقدس کا پہاڑ ہے تو جو کوئی بھی زمین میں تھا ہم نے اسے قتل کردیا آؤ!اب اسے قتل کریں جو آسمان میں ہے پھر وہ اپنے تیروں ( جیسے ہتھیاروں ) کو آسمان کی طرف چاہیں گے ۔ تو اللہ تعالیٰ ان کے ہتھیاروں کو خون آلود کرکے انھی کی طرف واپس بھیج دے گا ۔ اور ابن حجر کی روایت میں ہے " میں نے اپنے ( پیدا کیے ہوئے ) بندوں کو اتاراہے کسی ایک کے پاس بھی ان سے جنگ کرنے کی طاقت نہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2937.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 135

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7375
حدثني عمرو الناقد، والحسن الحلواني، وعبد بن حميد، - وألفاظهم متقاربة والسياق لعبد - قال حدثني وقال الآخران، حدثنا يعقوب، - وهو ابن إبراهيم بن سعد - حدثنا أبي، عن صالح، عن ابن شهاب، أخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، أن أبا سعيد الخدري، قال حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما حديثا طويلا عن الدجال فكان فيما حدثنا قال ‏ "‏ يأتي وهو محرم عليه أن يدخل نقاب المدينة فينتهي إلى بعض السباخ التي تلي المدينة فيخرج إليه يومئذ رجل هو خير الناس - أو من خير الناس - فيقول له أشهد أنك الدجال الذي حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثه فيقول الدجال أرأيتم إن قتلت هذا ثم أحييته أتشكون في الأمر فيقولون لا ‏.‏ قال فيقتله ثم يحييه فيقول حين يحييه والله ما كنت فيك قط أشد بصيرة مني الآن - قال - فيريد الدجال أن يقتله فلا يسلط عليه ‏"‏ ‏.‏ قال أبو إسحاق يقال إن هذا الرجل هو الخضر عليه السلام ‏.‏
صالح نے ابن شہاب سے روایت کی کہا : مجھے عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بتایا کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ دجال کے بارے میں لمبی گفتگو فرمائی ۔ اس میں آپ نے ہمارے سامنے جو بیان کیا اس میں ( یہ بھی ) تھا کہ آپ نے فرمایا : " وہ آئے گا اس پرمدینہ کے راستے حرام کردیےگئے ہوں گے ۔ وہ مدینہ سے متصل ایک نرم شوریلی زمین تک پہنچے گا اس کے پاس ایک آدمی ( مدینہ سے ) نکل کر جائے گا ۔ جولوگوں میں سے بہترین یا بہترین لوگوں میں سے ایک ہو گا اور اس سے کہے گا ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی گفتگو میں ہمیں بتایا تھا ۔ تودجال ( اپنے ساتھ موجود لوگوں سے ) کہے ) گا تم لوگوں کا کیا خیال ہے کہ اگر میں اس شخص کو قتل کردوں اور پھر اسے زندہ کردوں تو کیا اس معاملے میں تمھیں کوئی شک ( باقی ) رہے گا؟وہ کہیں گے نہیں ۔ وہ اس شخص کو قتل کرے گا اور دوبارہ زندہ کردے گا ۔ جب وہ اس شخص کو زندہ کرے گاتو وہ اس سے کہے گا ۔ اللہ کی قسم!تمھارے بارے میں مجھے اب سے پہلے اس سے زیادہ بصیرت کبھی حاصل نہیں تھی ۔ فرمایا : دجال اسے قتل کرنا چاہے گا لیکن اسے اس شخص پر تسلط حاصل نہیں ہو سکے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2938.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 136

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7376
وحدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، أخبرنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، عن الزهري، في هذا الإسناد بمثله ‏.‏
شعیب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2938.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 137

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7377
حدثني محمد بن عبد الله بن قهزاذ، من أهل مرو حدثنا عبد الله بن عثمان، عن أبي حمزة، عن قيس بن وهب، عن أبي الوداك، عن أبي سعيد الخدري، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يخرج الدجال فيتوجه قبله رجل من المؤمنين فتلقاه المسالح مسالح الدجال فيقولون له أين تعمد فيقول أعمد إلى هذا الذي خرج - قال - فيقولون له أوما تؤمن بربنا فيقول ما بربنا خفاء ‏.‏ فيقولون اقتلوه ‏.‏ فيقول بعضهم لبعض أليس قد نهاكم ربكم أن تقتلوا أحدا دونه - قال - فينطلقون به إلى الدجال فإذا رآه المؤمن قال يا أيها الناس هذا الدجال الذي ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم قال فيأمر الدجال به فيشبح فيقول خذوه وشجوه ‏.‏ فيوسع ظهره وبطنه ضربا - قال - فيقول أوما تؤمن بي قال فيقول أنت المسيح الكذاب - قال - فيؤمر به فيؤشر بالمئشار من مفرقه حتى يفرق بين رجليه - قال - ثم يمشي الدجال بين القطعتين ثم يقول له قم ‏.‏ فيستوي قائما - قال - ثم يقول له أتؤمن بي فيقول ما ازددت فيك إلا بصيرة - قال - ثم يقول يا أيها الناس إنه لا يفعل بعدي بأحد من الناس - قال - فيأخذه الدجال ليذبحه فيجعل ما بين رقبته إلى ترقوته نحاسا فلا يستطيع إليه سبيلا - قال - فيأخذ بيديه ورجليه فيقذف به فيحسب الناس أنما قذفه إلى النار وإنما ألقي في الجنة ‏"‏ ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هذا أعظم الناس شهادة عند رب العالمين ‏"‏ ‏.‏
ابو وذاک نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دجال نکلےگا تو مومنوں میں سے ایک شخص اس کا رخ کرے گااسے اسلحہ بردارمحافظ یعنی دجال کے اسلحہ بردارمحافظ ملیں گے اور اس سے پوچھیں گے ۔ کہا : جانا چاہتے ہو؟وہ کہے گا ۔ میں اس شخص کی طرف جانا چاہتا ہوں جو ( اب ) نمودار ہوا ہے وہ اس سے کہیں گے ۔ کیا تم ہمارے رب پر ایمان نہیں رکھتے ؟وہ کہے گا ، ہمارے رب ( کی ربوبیت اور صفات ) میں کوئی پوشیدگی نہیں وہ ( اس کی بات پر مطمئن نہ ہوتے ہوئے ) کہیں گے ۔ اس کو قتل کردو ۔ پھر وہ ایک دوسرے سے کہیں گے ۔ کیا ہمارے رب نے ہمیں منع نہیں کیا تھا کہ اس ( کے سامنے پیش کرنے ) سےپہلے کسی کو قتل نہ کرو ۔ وہ اسے دجال کے پاس لے جائیں گے ۔ وہ مومن جب اسے دیکھے گا تو کہے گا لوگو!یہ وہی دجال ہے جس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا ۔ فرمایا : تودجال اس کے بارے میں حکم دے گا تو اس ( کے اعضاء ) کو کھینچ کر باندھ دیا جا ئے گا پھر وہ کہے گا ۔ اسے پکڑواور اس کاسر اور منہ توڑ دو ، تو ( مارمارکر ) اس کا پیٹ اور اس کی کمر چوڑی کردی جائے گی ۔ فرمایا : پھر وہ ( دجال ) کہے گا ۔ کیا تم مجھ پر ایمان نہیں لاؤگے؟فرمایا : " تو وہ کہے گا تم جھوٹے ( بناوٹی ) مسیح ہو ۔ فرمایا : " پھر اس کے بارے میں حکم دیا جا ئے گا ۔ تو اس کی پیشانی سے اسے آری کے ساتھ چیرا جائے گا ۔ یہاں تک کے اس کے دونوں پاؤں الگ الگ کر دیے جائیں گے ۔ فرمایا : " پھر دجال دونوں ٹکڑوں کے درمیان چلے گا ۔ پھر اس سےکہے گا ۔ کھڑے ہوجاؤچنانچہ وہ سید ھا کھڑا ہو جا ئے گا ۔ فرمایا : وہ پھر اس سے کہے گا کیا مجھ پر ایمان لاتے ہو؟وہ کہے گا ۔ ( اس سب کچھ سے ) تمھارے بارے میں میری بصیرت میں اضافے کے سوا اور کچھ نہیں ہوا ۔ فرمایا : پھر وہ شخص کہے گا لوگو!یہ ( دجال ) اب میرے بعد لوگوں میں کسی کے ساتھ ایسا نہیں کر سکے گا ۔ فرمایا : دجال اسے ذبح کرنے کے لیے پکڑے گا تو اس کی گردن سے اس کی ہنسلی کی ہڈیوں تک ( کاحصہ ) تانبے کا بنایا جا ئے گا وہ کسی طریقے سے ( اسے ذبح ) نہ کر سکے گا ۔ فرمایا ۔ تو وہ اس کے دونوں پاؤں اور دونوں ہاتھوں سے پکڑ کراسے پھینکےگا ۔ لوگ سمجھیں گےاس ( دجال ) نے اسے آگ میں پھینک دیا ہے جبکہ ( اصل میں وہ ) جنت میں ڈال دیا جائے گا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " شہادت میں رب العالمین کے سامنے یہ شخص سب لوگوں سے بڑا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2938.03

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 138

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7378
حدثنا شهاب بن عباد العبدي، حدثنا إبراهيم بن حميد الرؤاسي، عن إسماعيل، بن أبي خالد عن قيس بن أبي حازم، عن المغيرة بن شعبة، قال ما سأل أحد النبي صلى الله عليه وسلم عن الدجال أكثر مما سألت قال ‏"‏ وما ينصبك منه إنه لا يضرك ‏"‏ ‏.‏ قال قلت يا رسول الله إنهم يقولون إن معه الطعام والأنهار قال ‏"‏ هو أهون على الله من ذلك ‏"‏ ‏.‏
ابراہیم بن حمید رؤاسی نے اسماعیل بن ابی خالد سے انھوں نےقیس بن ابی حازم سے اور انھوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نےکہا : کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دجال کے بارے میں جتنا میں نے پوچھا اس سے زیادہ کسی نے نہیں پوچھا ۔ آپ نے فرمایا : " اس ( کے حوالے ) سے تمھیں کیا بات اتنا تھکا رہی ہے؟ وہ تمھیں نقصان نہیں پہنچائے گا ۔ کہا : میں نے عرض کی ، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !لوگ کہتے ہیں اس کے ہمراہ کھانے ( کےڈھیر ) اور ( پانی کے ) دریا ہوں گے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ کے نزدیک وہ اس سے حقیر تر ہے ( کہ ایسی چیزوں کے ذریعے سے مسلمانوں کو گمراہ کر سکے ،)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2939.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 139

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7379
حدثنا سريج بن يونس، حدثنا هشيم، عن إسماعيل، عن قيس، عن المغيرة، بن شعبة قال ما سأل أحد النبي صلى الله عليه وسلم عن الدجال أكثر مما سألته قال ‏"‏ وما سؤالك ‏"‏ ‏.‏ قال قلت إنهم يقولون معه جبال من خبز ولحم ونهر من ماء ‏.‏ قال ‏"‏ هو أهون على الله من ذلك ‏"‏ ‏.‏
ہشیم نے اسماعیل سے انھوں نے قیس سے اور انھوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دجال کے بارے میں جتنا میں نے پوچھا اس سے زیادہ کسی نے نہیں پوچھا ، آپ نے فرمایا : ’’تمھارے سوال کا ( سبب ) کیا ہے ؟ " کہا : میں نے عرض کی وہ ( لوگ ) کہتے ہیں اس کے ہمراہ روٹی اور گوشت کے پہاڑ اور پانی کا دریاہوگافرمایا : " وہ اللہ کے نزدیک اس سے زیادہ حقیرہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2939.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 140

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7380
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير قالا حدثنا وكيع، ح وحدثنا إسحاق، بن إبراهيم أخبرنا جرير، ح وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، ح وحدثنا أبو بكر بن، أبي شيبة حدثنا يزيد بن هارون، ح وحدثني محمد بن رافع، حدثنا أبو أسامة، كلهم عن إسماعيل، بهذا الإسناد ‏.‏ نحو حديث إبراهيم بن حميد وزاد في حديث يزيد فقال لي ‏ "‏ أى بنى ‏"‏ ‏.‏
وکیع ، جریر ، سفیان ، یزید بن ہارون اور ابو اسامہ سب نے اسماعیل سے اسی سند کے ساتھ ابراہیم بن حمید کی طرح روایت کی اور یزید کی حدیث میں مزید یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : " میرے بیٹے

صحيح مسلم حدیث نمبر:2939.03

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 141

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7381
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن النعمان بن سالم، قال سمعت يعقوب بن عاصم بن عروة بن مسعود الثقفي، يقول سمعت عبد الله بن عمرو، وجاءه رجل فقال ما هذا الحديث الذي تحدث به تقول إن الساعة تقوم إلى كذا وكذا ‏.‏ فقال سبحان الله - أو لا إله إلا الله أو كلمة نحوهما - لقد هممت أن لا أحدث أحدا شيئا أبدا إنما قلت إنكم سترون بعد قليل أمرا عظيما يحرق البيت ويكون ويكون ثم قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يخرج الدجال في أمتي فيمكث أربعين - لا أدري أربعين يوما أو أربعين شهرا أو أربعين عاما - فيبعث الله عيسى ابن مريم كأنه عروة بن مسعود فيطلبه فيهلكه ثم يمكث الناس سبع سنين ليس بين اثنين عداوة ثم يرسل الله ريحا باردة من قبل الشأم فلا يبقى على وجه الأرض أحد في قلبه مثقال ذرة من خير أو إيمان إلا قبضته حتى لو أن أحدكم دخل في كبد جبل لدخلته عليه حتى تقبضه ‏"‏ ‏.‏ قال سمعتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ فيبقى شرار الناس في خفة الطير وأحلام السباع لا يعرفون معروفا ولا ينكرون منكرا فيتمثل لهم الشيطان فيقول ألا تستجيبون فيقولون فما تأمرنا فيأمرهم بعبادة الأوثان وهم في ذلك دار رزقهم حسن عيشهم ثم ينفخ في الصور فلا يسمعه أحد إلا أصغى ليتا ورفع ليتا - قال - وأول من يسمعه رجل يلوط حوض إبله - قال - فيصعق ويصعق الناس ثم يرسل الله - أو قال ينزل الله - مطرا كأنه الطل أو الظل - نعمان الشاك - فتنبت منه أجساد الناس ثم ينفخ فيه أخرى فإذا هم قيام ينظرون ثم يقال يا أيها الناس هلم إلى ربكم ‏.‏ وقفوهم إنهم مسئولون - قال - ثم يقال أخرجوا بعث النار فيقال من كم فيقال من كل ألف تسعمائة وتسعة وتسعين - قال - فذاك يوم يجعل الولدان شيبا وذلك يوم يكشف عن ساق ‏"‏ ‏.‏
معاذ عنبری نے کہا : ہمیں شعبہ نے نعمان بن سالم سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے یعقوببن عاصم بن عروہ بن مسعود ثقفی سے سنا ، وہ کہتے ہیں میں نے حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہا : یہ کیا حدیث ہے جو آپ بیان کرتے ہیں ۔ کہ فلاں فلاں بات ہونے تک قیامت قائم ہو جائے گی انھوں نے سبحان اللہ ! ۔ یا ۔ ۔ ۔ لاالہ الااللہ ۔ ۔ ۔ یا ۔ ۔ ۔ اس جیسا کوئی کلمہ کہا : ( اورکہنے لگے ) میں نے پختہ ارادہ کر لیا کہ میں کسی کو کبھی کوئی بات بیان نہیں کروں گا ۔ میں نے یہ کہا تھا تم لوگ تھوڑے عرصے بعد بہت بڑا معاملہ دیکھو گے ۔ بیت اللہ کو جلا دیا جا ئےگا ۔ اور یہ ہوگا پھر کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میری امت میں دجال نمودار ہو گا اور چالیس مجھے یاد نہیں کہ چالیس دن ( فرمائے ) یا چالیس مہینے یا چالیس سال رہے گا تو اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بھیج دیں گے ۔ وہ اس طرح ہیں جیسے حضرت عروہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ اسے ڈھونڈیں گے اور اسے ہلاک کر دیں گے پھر لوگ سات سال تک اس حالت میں رہیں گے ۔ کہ کوئی سے دو آدمیوں کے درمیان دشمنی تک نہ ہوگی پھر اللہ تعالیٰ شام کی طرف سے ایک ٹھنڈی ہواچلائے گاتو روئے زمین پر ایک بھی ایسا آدمی نہیں رہے گا جس کے دل میں ذرہ برابر بھلائی یا ایمان ہو گا ۔ مگر وہ ہوا اس کی روح قبض کرے گی یہاں تک کہااگر تم میں سے کوئی شخص پہاڑ کے جگرمیں گھس جائے گا تو وہاں بھی وہ ( ہوا ) داخل ہو جا ئے گی ۔ یہاں تک کہ اس کی روح قبض کرلے گی ۔ " انھوں نے کہا : یہ بات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ۔ آپ نے فرمایا : " پرندوں جیسا ہلکا پن اور درندوں جیسی عقلیں رکھنے والے بد ترین لوگ باقی رہ جائیں گے ۔ نہ اچھائی کو اچھا سمجھیں گے نہ برائی کو برا جانیں گے ۔ شیطان کوئی شکل اختیار کر کے ان کے پاس آئے گا اور کہے گا : " کیا تم میری بات پر عمل نہیں کروگے؟وہ کہیں گے ۔ تو ہمیں کیا حکم دیتا ہے ۔ ؟وہ انھیں بت پوجنے کا حکم دے گا وہ اسی حالت میں رہیں گے ان کا رزق اترتا ہوگا ان کی معیشت بہت اچھی ہو گی پھر صور پھونکا جائے گا ۔ جو بھی اسے سنے گا وہ گردن کی ایک جانب کو جھکائے گا اور دوسری جانب کو اونچا کرے گا ( گردنیں ٹیڑھی ہو جائیں گی ) سب سے پہلا شخص جواسے سنے گاوہ اپنے اونٹوں کے حوض کی لپائی کر رہا ہوگا ۔ وہ پچھاڑ کھا کر گر جائے گا ۔ اور دوسرے لوگ بھی گر ( کر مر ) جائیں گے ۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ ایک بارش نازل فرمائےگا ۔ جو ایک پھوار کے مانند ہو گی ۔ یا سائے کی طرح ہو گی ۔ شک کرنے والے نعمان ( بن سالم ) ہیں اس سے انسانوں کے جسم اُگ آئیں گے ۔ پھر صور میں دوسری بار پھونک ماری جائے گی ۔ تو وہ سب لوگ کھڑے ہوئے دیکھ رہے ہوں گے ، ( زندہ ہو جا ئیں گے ) پھر کہا جا ئے گا لوگو! اپنے پروردگارکی طرف آؤ !اور ( فرشتوں سے کہا جائے گا ان کولاکھڑا کرو ان سے سوال پوچھے جائیں گے ۔ حکم دیا جا ئےگا ۔ آگ میں بھیجے جانے والوں کو ( اپنی صفوں سے ) باہرنکالو پوچھا جائے گا ۔ کتنوں میں سے ( کتنے؟ ) کہاجائے گا ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے ۔ انھوں نے کہا : تویہ وہ دن ہو گا جو بچوں کو بوڑھا کردے گا ۔ اور وہی دن ہو گا جب پنڈلی سے پردہ ہٹا ( کر دیدار جمال کرایا ) جائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2940.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 142

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7382
وحدثني محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن النعمان بن، سالم قال سمعت يعقوب بن عاصم بن عروة بن مسعود، قال سمعت رجلا، قال لعبد الله بن عمرو إنك تقول إن الساعة تقوم إلى كذا وكذا فقال لقد هممت أن لا أحدثكم بشىء إنما قلت إنكم ترون بعد قليل أمرا عظيما ‏.‏ فكان حريق البيت - قال شعبة هذا أو نحوه - قال عبد الله بن عمرو قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يخرج الدجال في أمتي ‏"‏ ‏.‏ وساق الحديث بمثل حديث معاذ وقال في حديثه ‏"‏ فلا يبقى أحد في قلبه مثقال ذرة من إيمان إلا قبضته ‏"‏ ‏.‏ قال محمد بن جعفر حدثني شعبة بهذا الحديث مرات وعرضته عليه ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے نعمان بن سالم سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے یعقوب بن عاصم بن عروہ بن مسعود سے سنا ، انھوں نے کہا : میں نے ایک شخص کو سنا ، اس نے حضرت عبداللہ بن عمرو سے کہا : آپ یہ کہتے ہیں کہ فلاں فلاں ( بات پوری ہوجائے ) پر قیامت قائم ہوجائے گی ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے یہ ارادہ کرلیا ہے کہ میں تم لوگوں کو کوئی حدیث نہ سناؤں ، میں تو یہ کہاتھا کہ تم تھوڑی مدت کے بعد ایک بڑا معاملہ دیکھو گے تو بیت اللہ کے جلنے کا واقعہ ہوگیا ۔ شعبہ نے یہ الفاظ کہےیا اس سے ملتے جلتے الفاظ کہے ۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" میری امت میں دجال نمودار ہوگا ۔ "" اور ( اس کے بعد محمد بن جعفر نے ) معاذ کی حدیث کےمانند حدیث بیان کی اور اپنی حدیث میں کہا : "" کوئی ا یک شخص بھی جس نے دل میں ذرہ برابر ایمان ہو ، نہیں بچے کا مگر وہ ( ہوگا ) اس کی روح قبض کرلے گی ۔ "" محمد بن جعفر نے کہا : شعبہ نے مجھے یہ حدیث کئی بار سنائی اورمیں نے ( کئی بار ) اسے ان کے سامنے دہرایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2940.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 143

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7383
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا محمد بن بشر، عن أبي حيان، عن أبي زرعة، عن عبد الله بن عمرو، قال حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا لم أنسه بعد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن أول الآيات خروجا طلوع الشمس من مغربها وخروج الدابة على الناس ضحى وأيهما ما كانت قبل صاحبتها فالأخرى على إثرها قريبا ‏"‏ ‏.‏
محمد بن بشیر نے ابو حیان سے ، انھوں نے ابو زرعہ سے اور انھوں نے حضر ت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ایسی حدیث سنی ہے جس کو سننے کے بعد میں اسے بھولا نہیں ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنا : " نمودار ہونے والی سب سے پہلے نشانی مغرب سے سورج کا طلوع ہونا اور دن چڑھے لوگوں کے سامنے زمین کے چوپائے کانکلنا ہے ۔ ان میں سے جو بھی نشانی دوسری سے پہلے ظاہر ہوگی ، دوسری اس کے بعد جلد نمودار ہوجائے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2941.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 144

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7384
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا أبو حيان، عن أبي زرعة، قال جلس إلى مروان بن الحكم بالمدينة ثلاثة نفر من المسلمين فسمعوه وهو، يحدث عن الآيات، أن أولها، خروجا الدجال فقال عبد الله بن عمرو لم يقل مروان شيئا قد حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا لم أنسه بعد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏.‏ فذكر بمثله ‏.‏
عبداللہ بن نمیر نے کہا : ہمیں ابو حیان نے ابوزرعہ سے بیان کیا ، کہا : مسلمانوں میں سے تین شخص مدینہ میں مروان بن حکم کے پاس بیٹھے تھے اور اسے قیامت کی نشانیاں بیان کرتے ہوئے سن رہے تھے کہ ان میں سے پہلی دجال کا ظہور ہوگا ، اس پر حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ( تم لوگ یوں سمجھو کہ ) مردان نے کچھ بھی نہیں کہا ( کیونکہ اس کی بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق نہیں ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث سنی تھی جسے میں بھولا نہیں ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ۔ پھر اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2941.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 145

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7385
وحدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثنا أبو أحمد، حدثنا سفيان، عن أبي حيان، عن أبي زرعة، قال تذاكروا الساعة عند مروان فقال عبد الله بن عمرو سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏.‏ بمثل حديثهما ولم يذكر ضحى ‏.‏
سفیان نے ابو حیان سے اور انھوں نے ابو زرعہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : لوگوں نے مردان کی موجودگی میں قیامت کے بارے میں مذاکرہ کیا تو حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ۔ ( آگے ) ان دونوں کی حدیث کے مانند بیان کیا اور " دن چڑھنے کے وقت " کاذ کر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2941.03

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 146

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7386
حدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد بن عبد الوارث، وحجاج بن الشاعر، كلاهما عن عبد الصمد، - واللفظ لعبد الوارث بن عبد الصمد - حدثنا أبي، عن جدي، عن الحسين، بن ذكوان حدثنا ابن بريدة، حدثني عامر بن شراحيل الشعبي، شعب همدان أنه سأل فاطمة بنت قيس أخت الضحاك بن قيس وكانت من المهاجرات الأول فقال حدثيني حديثا سمعتيه من رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تسنديه إلى أحد غيره فقالت لئن شئت لأفعلن فقال لها أجل حدثيني ‏.‏ فقالت نكحت ابن المغيرة وهو من خيار شباب قريش يومئذ فأصيب في أول الجهاد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما تأيمت خطبني عبد الرحمن بن عوف في نفر من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم وخطبني رسول الله صلى الله عليه وسلم على مولاه أسامة بن زيد وكنت قد حدثت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ من أحبني فليحب أسامة ‏"‏ ‏.‏ فلما كلمني رسول الله صلى الله عليه وسلم قلت أمري بيدك فأنكحني من شئت فقال ‏"‏ انتقلي إلى أم شريك ‏"‏ ‏.‏ وأم شريك امرأة غنية من الأنصار عظيمة النفقة في سبيل الله ينزل عليها الضيفان فقلت سأفعل فقال ‏"‏ لا تفعلي إن أم شريك امرأة كثيرة الضيفان فإني أكره أن يسقط عنك خمارك أو ينكشف الثوب عن ساقيك فيرى القوم منك بعض ما تكرهين ولكن انتقلي إلى ابن عمك عبد الله بن عمرو ابن أم مكتوم ‏"‏ ‏.‏ - وهو رجل من بني فهر فهر قريش وهو من البطن الذي هي منه - فانتقلت إليه فلما انقضت عدتي سمعت نداء المنادي منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم ينادي الصلاة جامعة ‏.‏ فخرجت إلى المسجد فصليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فكنت في صف النساء التي تلي ظهور القوم فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاته جلس على المنبر وهو يضحك فقال ‏"‏ ليلزم كل إنسان مصلاه ‏"‏ ‏.‏ ثم قال ‏"‏ أتدرون لم جمعتكم ‏"‏ ‏.‏ قالوا الله ورسوله أعلم ‏.‏ قال ‏"‏ إني والله ما جمعتكم لرغبة ولا لرهبة ولكن جمعتكم لأن تميما الداري كان رجلا نصرانيا فجاء فبايع وأسلم وحدثني حديثا وافق الذي كنت أحدثكم عن مسيح الدجال حدثني أنه ركب في سفينة بحرية مع ثلاثين رجلا من لخم وجذام فلعب بهم الموج شهرا في البحر ثم أرفئوا إلى جزيرة في البحر حتى مغرب الشمس فجلسوا في أقرب السفينة فدخلوا الجزيرة فلقيتهم دابة أهلب كثير الشعر لا يدرون ما قبله من دبره من كثرة الشعر فقالوا ويلك ما أنت فقالت أنا الجساسة ‏.‏ قالوا وما الجساسة قالت أيها القوم انطلقوا إلى هذا الرجل في الدير فإنه إلى خبركم بالأشواق ‏.‏ قال لما سمت لنا رجلا فرقنا منها أن تكون شيطانة - قال - فانطلقنا سراعا حتى دخلنا الدير فإذا فيه أعظم إنسان رأيناه قط خلقا وأشده وثاقا مجموعة يداه إلى عنقه ما بين ركبتيه إلى كعبيه بالحديد قلنا ويلك ما أنت قال قد قدرتم على خبري فأخبروني ما أنتم قالوا نحن أناس من العرب ركبنا في سفينة بحرية فصادفنا البحر حين اغتلم فلعب بنا الموج شهرا ثم أرفأنا إلى جزيرتك هذه فجلسنا في أقربها فدخلنا الجزيرة فلقيتنا دابة أهلب كثير الشعر لا يدرى ما قبله من دبره من كثرة الشعر فقلنا ويلك ما أنت فقالت أنا الجساسة ‏.‏ قلنا وما الجساسة قالت اعمدوا إلى هذا الرجل في الدير فإنه إلى خبركم بالأشواق فأقبلنا إليك سراعا وفزعنا منها ولم نأمن أن تكون شيطانة فقال أخبروني عن نخل بيسان قلنا عن أى شأنها تستخبر قال أسألكم عن نخلها هل يثمر قلنا له نعم ‏.‏ قال أما إنه يوشك أن لا تثمر قال أخبروني عن بحيرة الطبرية ‏.‏ قلنا عن أى شأنها تستخبر قال هل فيها ماء قالوا هي كثيرة الماء ‏.‏ قال أما إن ماءها يوشك أن يذهب ‏.‏ قال أخبروني عن عين زغر ‏.‏ قالوا عن أى شأنها تستخبر قال هل في العين ماء وهل يزرع أهلها بماء العين قلنا له نعم هي كثيرة الماء وأهلها يزرعون من مائها ‏.‏ قال أخبروني عن نبي الأميين ما فعل قالوا قد خرج من مكة ونزل يثرب ‏.‏ قال أقاتله العرب قلنا نعم ‏.‏ قال كيف صنع بهم فأخبرناه أنه قد ظهر على من يليه من العرب وأطاعوه قال لهم قد كان ذلك قلنا نعم ‏.‏ قال أما إن ذاك خير لهم أن يطيعوه وإني مخبركم عني إني أنا المسيح وإني أوشك أن يؤذن لي في الخروج فأخرج فأسير في الأرض فلا أدع قرية إلا هبطتها في أربعين ليلة غير مكة وطيبة فهما محرمتان على كلتاهما كلما أردت أن أدخل واحدة أو واحدا منهما استقبلني ملك بيده السيف صلتا يصدني عنها وإن على كل نقب منها ملائكة يحرسونها قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم وطعن بمخصرته في المنبر ‏"‏ هذه طيبة هذه طيبة هذه طيبة ‏"‏ ‏.‏ يعني المدينة ‏"‏ ألا هل كنت حدثتكم ذلك ‏"‏ ‏.‏ فقال الناس نعم ‏"‏ فإنه أعجبني حديث تميم أنه وافق الذي كنت أحدثكم عنه وعن المدينة ومكة ألا إنه في بحر الشام أو بحر اليمن لا بل من قبل المشرق ما هو من قبل المشرق ما هو من قبل المشرق ما هو ‏"‏ ‏.‏ وأومأ بيده إلى المشرق ‏.‏ قالت فحفظت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
ابن بریدہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : مجھے عامر بن شراحیل شعبی نے جن کا تعلق شعب ہمدان سے تھا ، حدیث بیان کی ، انھوں نے ضحاک بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہمشیرہ سید ہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا ، وہ اولین ہجرت کرنے والوں میں سے تھیں کہ آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی حدیث بیان کریں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( بلاواسطہ ) سنی ہو ۔ وہ بولیں کہ اچھا ، اگر تم یہ چاہتے ہو تو میں بیان کروں گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہاں بیان کرو ۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے ابن مغیرہ سے نکاح کیا اور وہ ان دنوں قریش کے عمدہ جوانوں میں سے تھے ، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلے ہی جہاد میں شہید ہو گئے ۔ جب میں بیوہ ہو گئی تو مجھے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے چند کے ساتھ آ کر نکاح کا پیغام دیا ۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مولیٰ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے لئے پیغام بھیجا ۔ اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ حدیث سن چکی تھی کہ جو شخص مجھ سے محبت رکھے ، اس کو چاہئے کہ اسامہ رضی اللہ عنہ سے بھی محبت رکھے ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے اس بارے میں گفتگو کی تو میں نے کہا کہ میرے کام کا اختیار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس سے چاہیں نکاح کر دیجئیے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ام شریک کے گھر چلی جاؤ اور ام شریک انصار میں ایک مالدار عورت تھی اور اللہ کی راہ میں بہت زیادہ خرچ کرتی تھیں ، اس کے پاس مہمان اترتے تھے ۔ میں نے عرض کیا کہ بہت اچھا ، میں ام شریک کے پاس چلی جاؤں گی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ام شریک کے پاس مت جا اس کے پاس مہمان بہت آتے ہیں اور مجھے برا معلوم ہوتا ہے کہ کہیں تیری اوڑھنی گر جائے یا تیری پنڈلیوں پر سے کپڑا ہٹ جائے اور لوگ تیرے بدن میں سے وہ دیکھیں جو تجھے برا لگے گا ۔ تم اپنے چچا کے بیٹے عبداللہ بن عمرو ابن ام مکتوم کے پاس چلی جاؤ اور وہ بنی فہر میں سے ایک شخص تھا اور فہر قریش کی ایک شاخ ہے اور وہ اس قبیلہ میں سے تھا جس میں سے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں ۔ پھر سیدہ فاطمہ نے کہا کہ میں ان کے گھر میں چلی گئی ۔ جب میری عدت گزر گئی تو میں نے پکارنے والے کی آواز سنی اور وہ پکارنے والا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منادی تھا ، وہ پکار رہا تھا کہ نماز کے لئے جمع ہو جاؤ ۔ میں بھی مسجد کی طرف نکلی اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ۔ میں اس صف میں تھی جس میں عورتیں لوگوں کے پیچھے تھیں ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھ لی تو منبر پر بیٹھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس رہے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر ایک آدمی اپنی نماز کی جگہ پر رہے ۔ پھر فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ میں نے تمہیں کیوں اکٹھا کیا ہے؟ صحابہ بولے کہ اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوب جانتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں نے تمہیں رغبت دلانے یا ڈرانے کے لئے جمع نہیں کیا ، بلکہ اس لئے جمع کیا کہ تمیم داری ایک نصرانی تھا ، وہ آیا اور اس نے بیعت کی اور مسلمان ہوا اور مجھ سے ایک حدیث بیان کی جو اس حدیث کے موافق ہے جو میں تم سے دجال کے بارے میں بیان کیا کرتا تھا ۔ اس نے بیان کیا کہ وہ یعنی تمیم سمندر کے جہاز میں تیس آدمیوں کے ساتھ سوار ہوا جو لخم اور جذام کی قوم میں سے تھے ، پس ان سے ایک مہینہ بھر سمندر کی لہریں کھیلتی رہیں ۔ پھر وہ لوگ سمندر میں ڈوبتے سورج کی طرف ایک جزیرے کے کنارے جا لگے ۔ پس وہ جہاز سے پلوار ( یعنی چھوٹی کشتی ) میں بیٹھے اور جزیرے میں داخل ہو گئے وہاں ان کو ایک جانور ملا جو کہ بھاری دم ، بہت بالوں والا کہ اس کا اگلا پچھلا حصہ بالوں کے ہجوم سے معلوم نہ ہوتا تھا ۔ لوگوں نے اس سے کہا کہ اے کمبخت تو کیا چیز ہے؟ اس نے کہا کہ میں جاسوس ہوں ۔ لوگوں نے کہا کہ جاسوس کیا؟ اس نے کہا کہ اس مرد کے پاس چلو جو دیر میں ہے ، کہ وہ تمہاری خبر کا بہت مشتاق ہے ۔ تمیم رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب اس نے مرد کا نام لیا تو ہم اس جانور سے ڈرے کہ کہیں شیطان نہ ہو ۔ تمیم نے کہا کہ پھر ہم دوڑتے ہوئے ( یعنی جلدی ) دیر میں داخل ہوئے ۔ دیکھا تو وہاں ایک بڑے قد کا آدمی ہے کہ ہم نے اتنا بڑا آدمی اور ویسا سخت جکڑا ہوا کبھی نہیں دیکھا ۔ اس کے دونوں ہاتھ گردن کے ساتھ بندھے ہوئے تھے اور دونوں زانوں سے ٹخنوں تک لوہے سے جکڑا ہوا تھا ۔ ہم نے کہا کہ اے کمبخت! تو کیا چیز ہے؟ اس نے کہا تم میری خبر پر قابو پا گئے ہو ( یعنی میرا حال تو تم کو اب معلوم ہو جائے گا ) ، تم اپنا حال بتاؤ کہ تم کون ہو؟ لوگوں نے کہا کہ ہم عرب لوگ ہیں ، سمندر میں جہاز میں سوار ہوئے تھے ، لیکن جب ہم سوار ہوئے تو سمندر کو جوش میں پایا پھر ایک مہینے کی مدت تک لہر ہم سے کھیلتی رہی ، پھر ہم اس جزیرے میں آ لگے تو چھوٹی کشتی میں بیٹھ کر جزیرے میں داخل ہوئے ، پس ہمیں ایک بھاری دم کا اور بہت بالوں والا جانور ملا ، ہم اس کے بالوں کی کثرت کی وجہ سے اس کا اگلا پچھلا حصہ نہ پہچانتے تھے ۔ ہم نے اس سے کہا کہ اے کمبخت! تو کیا چیز ہے؟ اس نے کہا کہ میں جاسوس ہوں ۔ ہم نے کہا کہ جاسوس کیا؟ اس نے کہا کہ اس مرد کے پاس چلو جو دیر میں ہے اور وہ تمہاری خبر کا بہت مشتاق ہے ۔ پس ہم تیری طرف دوڑتے ہوئے آئے اور ہم اس سے ڈرے کہ کہیں بھوت پریت نہ ہو ۔ پھر اس مرد نے کہا کہ مجھے بیسان کے نخلستان کی خبر دو ۔ ہم نے کہا کہ تو اس کا کون سا حال پوچھتا ہے؟ اس نے کہا کہ میں اس کے نخلستان کے بارے میں پوچھتا ہوں کہ پھلتا ہے؟ ہم نے اس سے کہا کہ ہاں پھلتا ہے ۔ اس نے کہا کہ خبردار رہو عنقریب وہ نہ پھلے گا ۔ اس نے کہا کہ مجھے طبرستان کے دریا کے بارے میں بتلاؤ ۔ ہم نے کہا کہ تو اس دریا کا کون سا حال پوچھتا ہے؟ وہ بولا کہ اس میں پانی ہے؟ لوگوں نے کہا کہ اس میں بہت پانی ہے ۔ اس نے کہا کہ البتہ اس کا پانی عنقریب ختم ہو جائے گا ۔ پھر اس نے کہا کہ مجھے زغر کے چشمے کے بارے میں خبر دو ۔ لوگوں نے کہا کہ اس کا کیا حال پوچھتا ہے؟ اس نے کہا کہ اس چشمہ میں پانی ہے اور وہاں کے لوگ اس پانی سے کھیتی کرتے ہیں؟ ہم نے اس سے کہا کہ ہاں! اس میں بہت پانی ہے اور وہاں کے لوگ اس کے پانی سے کھیتی کرتے ہیں ۔ اس نے کہا کہ مجھے امییّن کے پیغمبر کے بارے میں خبر دو کہ وہ کیا رہے؟ لوگوں نے کہا کہ وہ مکہ سے نکلے ہیں اور مدینہ میں گئے ہیں ۔ اس نے کہا کہ کیا عرب کے لوگ ان سے لڑے؟ ہم نے کہا کہ ہاں ۔ اس نے کہا کہ انہوں نے عربوں کے ساتھ کیا کیا؟ ہم نے کہا کہ وہ اپنے گرد و پیش کے عربوں پر غالب ہوئے اور انہوں نے ان کی اطاعت کی ۔ اس نے کہا کہ یہ بات ہو چکی؟ ہم نے کہا کہ ہاں ۔ اس نے کہا کہ خبردار رہو یہ بات ان کے حق میں بہتر ہے کہ پیغمبر کے تابعدار ہوں ۔ اور البتہ میں تم سے اپنا حال کہتا ہوں کہ میں مسیح ( دجال ) ہوں ۔ اور البتہ وہ زمانہ قریب ہے کہ جب مجھے نکلنے کی اجازت ہو گی ۔ پس میں نکلوں گا اور سیر کروں گا اور کسی بستی کو نہ چھوڑوں گا جہاں چالیس رات کے اندر نہ جاؤں ، سوائے مکہ اور طیبہ کے ، کہ وہاں جانا مجھ پر حرام ہے یعنی منع ہے ۔ جب میں ان دونوں بستیوں میں سے کسی کے اندر جانا چاہوں گا تو میرے آگے ایک فرشتہ بڑھ آئے گا اور اس کے ہاتھ میں ننگی تلوار ہو گی ، وہ مجھے وہاں جانے سے روک دے گا اور البتہ اس کے ہر ایک ناکہ پر فرشتے ہوں گے جو اس کی چوکیداری کریں گے ۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چھڑی منبر پر مار کر فرمایا کہ طیبہ یہی ہے ، طیبہ یہی ہے ، طیبہ یہی ہے ۔ یعنی طیبہ سے مراد مدینہ منورہ ہے ۔ خبردار رہو! بھلا میں تم کو اس حال کی خبر دے نہیں چکا ہوں؟ تو اصحاب نے کہا کہ ہاں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے تمیم رضی اللہ عنہ کی بات اچھی لگی جو اس چیز کے موافق ہوئی جو میں نے تم لوگوں سے دجال اور مدینہ اور مکہ کے حال سے فرما دیا تھا ۔ خبردار ہو کہ وہ شام یا یمن کے سمندر میں ہے؟ نہیں بلکہ وہ مشرق کی طرف ہے ، وہ مشرق کی طرف ہے ، وہ مشرق کی طرف ہے ( مشرق کی طرف بحر ہند ہے شاید دجال بحر ہند کے کسی جزیرہ میں ہو ) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرق کی طرف اشارہ کیا ۔ سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یہ حدیث میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد رکھی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2942.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 147

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7387
حدثنا يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا خالد بن الحارث الهجيمي أبو عثمان، حدثنا قرة، حدثنا سيار أبو الحكم، حدثنا الشعبي، قال دخلنا على فاطمة بنت قيس فأتحفتنا برطب يقال له رطب ابن طاب وأسقتنا سويق سلت فسألتها عن المطلقة، ثلاثا أين تعتد قالت طلقني بعلي ثلاثا فأذن لي النبي صلى الله عليه وسلم أن أعتد في أهلي - قالت - فنودي في الناس إن الصلاة جامعة - قالت - فانطلقت فيمن انطلق من الناس - قالت - فكنت في الصف المقدم من النساء وهو يلي المؤخر من الرجال - قالت - فسمعت النبي صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر يخطب فقال ‏"‏ إن بني عم لتميم الداري ركبوا في البحر ‏"‏ ‏.‏ وساق الحديث وزاد فيه قالت فكأنما أنظر إلى النبي صلى الله عليه وسلم وأهوى بمخصرته إلى الأرض وقال ‏"‏ هذه طيبة ‏"‏ ‏.‏ يعني المدينة ‏.‏
سیار ابو الحکم نے کہا : ہمیں شعبی نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبی نے حدیث بیان کی ، کہا : ہم حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاں گئے ، انھوں نے ہمیں تازہ کھجوروں کاتحفہ دیا جن کو ابن طاب کی تازہ کھجوریں کہا جاتا تھا اور جو کے ستو پلائے ، میں نے ان سے ا س عورت کے بارے میں پوچھا جس کو تین طلاقیں دی گئی ہوں کہ وہ عدت کہاں گزارے گی؟انھوں نے کہا : مجھے میرے شوہر نے تین طلاقیں دی تھیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اجازت دی تھی کہ میں انے گھر والوں کے درمیان عدت گزار لوں ، ( حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : پھر ( عدت کے بعد ) لوگوں میں یہ اعلان کیا گیا کہ نماز کی جماعت ہونے والی ہے ، میں بھی دوسرے لوگوں کے ساتھ نماز کے لئے چل دی ، میں عورتوں کی پہلی صف میں تھی جو مردوں کی آخری صف کے پیچھے تھی ۔ انھوں نے کہا : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ منبر پرخطبہ دے رہے تھے ، آپ نے فرمایا : " تمیم داری کے چچا کے بیٹے ( ان کے قبیلے سے تعلق رکھنے والے رشتہ دار ) سمندر ( کے جہاز ) میں سوار ہوئے ۔ " اسکے بعد ( سیار نے پوری ) حدیث بیان کی اور اس میں مزید کہا کہ ( حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : ایسے لگتا ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہی ہوں ، آپ نے اپنے عصا کو زمین کی طرف جھکایا اور فرمایا : " یہ طیبہ ہے ۔ " آپ کی مراد مدینہ سے تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2942.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 148

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7388
وحدثنا الحسن بن علي الحلواني، وأحمد بن عثمان النوفلي، قالا حدثنا وهب، بن جرير حدثنا أبي قال، سمعت غيلان بن جرير، يحدث عن الشعبي، عن فاطمة بنت، قيس قالت قدم على رسول الله صلى الله عليه وسلم تميم الداري فأخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه ركب البحر فتاهت به سفينته فسقط إلى جزيرة فخرج إليها يلتمس الماء فلقي إنسانا يجر شعره ‏.‏ واقتص الحديث وقال فيه ثم قال أما إنه لو قد أذن لي في الخروج قد وطئت البلاد كلها غير طيبة ‏.‏ فأخرجه رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الناس فحدثهم قال ‏ "‏ هذه طيبة وذاك الدجال ‏"‏ ‏.‏
غیلان بن جریر نے شعبی سے اور انھوں نے حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حدیث بیان کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت تمیم داری رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ وہ سمندر ( کےجہاز ) میں سوار ہوئے تو ان کا جہاز راستے سے ہٹ گیا ، وہ ایک جزیرے میں جا اترے ، وہ اس جزیرے میں نکل کر پانی ڈھونڈنے لگے ، وہاں ایک انسان سے ملاقات ہوئی جو اپنے بال گھسیٹ رہاتھا ، پھر ( پوری ) حدیث بیان کی اور اس میں یہ بھی کہا : پھر اس ( دجال ) نے کہا : اگر مجھے نکلنے کی اجازت دی گئی تو میں طیبہ ( مدینہ ) کے سوا تمام شہروں میں جاؤں گا ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان ( حضرت تمیم داری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کو لوگوں کے سامنے لے گئے اور ( ان کی موجودگی میں ) آپ نے ان ( لوگوں ) کے سامنے ( یہ واقعہ ) بیان کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہ طیبہ ہے اور وہ ( شخص ) دجال ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2942.03

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 149

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7389
حدثني أبو بكر بن إسحاق، حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا المغيرة، - يعني الحزامي - عن أبي الزناد، عن الشعبي، عن فاطمة بنت قيس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قعد على المنبر فقال ‏ "‏ أيها الناس حدثني تميم الداري أن أناسا من قومه كانوا في البحر في سفينة لهم فانكسرت بهم فركب بعضهم على لوح من ألواح السفينة فخرجوا إلى جزيرة في البحر ‏"‏ ‏.‏ وساق الحديث
ابو زناد نے شعبی سے اور انھوں نےحضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر رونق افروز ہوئے اور فرمایا : " لوگو! مجھے تمیم داری نے یہ بتایا ہے کہ ان کی قوم کے کچھ لوگ اپنے ایک جہاز میں سمندر میں تھے ، وہ جہاز ٹوٹ گیا اوران میں سے کچھ لوگ جہاز کے تختوں میں سے ایک تختے پر سوار ہوگئے اور سمندر میں ایک جزیرے کی طرف جانکلے ۔ " اور پھر ( آگے باقی ماندہ ) حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2942.04

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 150

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7390
حدثني علي بن حجر السعدي، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثني أبو عمرو، - يعني الأوزاعي - عن إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة، حدثني أنس بن مالك، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ليس من بلد إلا سيطؤه الدجال إلا مكة والمدينة وليس نقب من أنقابها إلا عليه الملائكة صافين تحرسها فينزل بالسبخة فترجف المدينة ثلاث رجفات يخرج إليه منها كل كافر ومنافق ‏"‏ ‏.‏
ابن عمر واوزاعی نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے روایت کی ، کہا : مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مکہ اور مدینہ کے علاوہ کوئی شہر نہیں مگر دجال! اسے روندے گا ۔ ان ( دو شہروں ) کے راستوں میں سے ہر راستے پر فرشتے صف باندھتے ہوئے پہرہ دے رہے ہوں گے پھر وہ ایک شوریلی زمین میں اترے گا ۔ اس وقت مدینہ تین بارلرز ےگا اور ہر کافر اور منافق اس میں سے نکل کر اس ( دجال ) کے پاس چلا جائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2943.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 151

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7391
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يونس بن محمد، عن حماد بن سلمة، عن إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة، عن أنس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏.‏ فذكر نحوه غير أنه قال فيأتي سبخة الجرف فيضرب رواقه وقال فيخرج إليه كل منافق ومنافقة ‏.‏
حماد بن سلمہ نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے اور انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ اس کے بعد اسی ( سابقہ حدیث کی ) طرح بیان کیا ، مگر اس میں کہا : چنانچہ وہ ( دجال ) جرف کی شوریلی زمین میں آکر اپنا خیمہ لگائے گا اور کہا : ہر منافق مرد اور عورت نکل کر اس کے پاس چلے جائیں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2943.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 152

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7392
حدثنا منصور بن أبي مزاحم، حدثنا يحيى بن حمزة، عن الأوزاعي، عن إسحاق، بن عبد الله عن عمه، أنس بن مالك أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ يتبع الدجال من يهود أصبهان سبعون ألفا عليهم الطيالسة ‏"‏ ‏.‏
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اصبہان کے یہودیوں میں سے ستر ہزار ( یہودی ) دجال کی پیروی کریں گے ، ان ( کے جسموں ) پر طینسان کی حبائیں ہوں گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2944

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 153

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7393
حدثني هارون بن عبد الله، حدثنا حجاج بن محمد، قال قال ابن جريج حدثني أبو الزبير، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول أخبرتني أم شريك، أنها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ ليفرن الناس من الدجال في الجبال ‏"‏ ‏.‏ قالت أم شريك يا رسول الله فأين العرب يومئذ قال ‏"‏ هم قليل ‏"‏ ‏.‏
حجاج بن محمد نے کہا : ابن جریج نے کہا کہ مجھے ابو زبیر نے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضر ت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے کہ مجھے ام شریک نے خبر دی کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے : " لوگ دجال سے فرار ہوکر پہاڑوں میں جائیں گے ۔ " حضرت ام شریک رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اس وقت عرب کہاں ہوں گے؟ ( جو دین کے دفاع میں سینہ سپر ہوجاتے ہیں ۔ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " وہ بہت کم ہوں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2945.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 154

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7394
وحدثناه محمد بن بشار، وعبد بن حميد، قالا حدثنا أبو عاصم، عن ابن جريج، بهذا الإسناد ‏.‏
ابو عاصم نے ابن جریج سے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2945.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 155

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7395
حدثني زهير بن حرب، حدثنا أحمد بن إسحاق الحضرمي، حدثنا عبد العزيز، - يعني ابن المختار - حدثنا أيوب، عن حميد بن هلال، عن رهط، منهم أبو الدهماء وأبو قتادة قالوا كنا نمر على هشام بن عامر نأتي عمران بن حصين فقال ذات يوم إنكم لتجاوزوني إلى رجال ما كانوا بأحضر لرسول الله صلى الله عليه وسلم مني ولا أعلم بحديثه مني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ ما بين خلق آدم إلى قيام الساعة خلق أكبر من الدجال ‏"‏ ‏.‏
عبدالعزیز بن مختار نے کہا : ہمیں ایوب نے حمید بن ہلال سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ایک گروہ سے روایت کی جن میں ابو دہماء اور ابو قتادہ شامل ہیں ، انھوں نے کہا : ہم حضرت ہشام بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس سے گزر کر حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جایا کر تے تھے ، ایک دن انھوں نے کہا : تم مجھے چھوڑ کر ایسے لوگوں کے پاس جاتے ہوجو مجھ سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے والے نہیں تھے اور نہ ان کو مجھ سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کا علم ہے ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناتھا : " حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک کوئی مخلوق ( فتنہ وفساد میں ) ایسی نہیں جو دجال سے بڑی ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2946.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 156

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7396
حدثني محمد بن حاتم، حدثنا عبد الله بن جعفر الرقي، حدثنا عبيد الله بن عمرو، عن أيوب، عن حميد بن هلال، عن ثلاثة، رهط من قومه فيهم أبو قتادة قالوا كنا نمر على هشام بن عامر إلى عمران بن حصين ‏.‏ بمثل حديث عبد العزيز بن مختار غير أنه قال ‏ "‏ أمر أكبر من الدجال ‏"‏ ‏.‏
عبیداللہ بن عمرو نے ایوب سے ، انھوں نے حمید بن ہلال سے اور انھوں نے اپنی قوم کے تین لوگوں سے روایت کی جن میں ابو قتادہ بھی شامل ہیں کہ ہم ہشام بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس سے گزر کر حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پا س جاتے تھے ۔ جس طرح عبدالعزیز بن مختار کی روایت ہے مگر انھوں نے کہا؛ " دجال ( کے فتنے ) سے بڑا کوئی معاملہ ( پیش نہیں آیا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2946.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 157

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7397
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة بن سعيد، وابن، حجر قالوا حدثنا إسماعيل، - يعنون ابن جعفر - عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ بادروا بالأعمال ستا طلوع الشمس من مغربها أو الدخان أو الدجال أو الدابة أو خاصة أحدكم أو أمر العامة ‏"‏ ‏.‏
علاء کے والد ( عبدالرحمان ) نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " چھ چیزوں کے ظہور سے پہلے نیک عمل کرنے میں سبقت کرو ۔ سورج کے مغرب سے طلوع ہونے ، دھوئیں ، دجال ، زمین کے چوپائے ، خاص طور پر تم میں سے کسی ایک کو پیش آنے والے معاملے ( بیماری ، عاجز کردینے والا بڑھاپا یا کوئی رکاوٹ ) اور ہر کسی کو پیش آنے والا معاملہ ( مثلا : اجتماعی گمراہی ، فتنے کے زمانے میں قتل عام ، قیامت سے پہلے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2947.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 158

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7398
حدثنا أمية بن بسطام العيشي، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن الحسن، عن زياد بن رياح، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ بادروا بالأعمال ستا الدجال والدخان ودابة الأرض وطلوع الشمس من مغربها وأمر العامة وخويصة أحدكم ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے قتادہ سے ، انھوں نے حسن سے ، انھوں نے زیاد بن ریاح سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " چھ چیزوں کے ظہور سے پہلے نیک اعمال میں سبقت کرو : دجال ، دھواں ، زمین کا چوپایہ ، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ، عام لوگوں کے ساتھ پیش آنے والا معاملہ یا خصوصی طور پر تم سے کسی ایک کو پیش آنے والا معاملہ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2947.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 159

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7399
وحدثناه زهير بن حرب، ومحمد بن المثنى، قالا حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، حدثنا همام، عن قتادة، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
ہمام نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2947.03

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 160

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7400
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا حماد بن زيد، عن معلى بن زياد، عن معاوية بن، قرة عن معقل بن يسار، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ح وحدثناه قتيبة بن سعيد، حدثنا حماد، عن المعلى بن زياد، رده إلى معاوية بن قرة رده إلى معقل بن يسار رده إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ العبادة في الهرج كهجرة إلى ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں حماد بن زید نے خبردی ، انھوں نے معلی بن زیاد سے ، انھوں نے معاویہ بن قرہ سے ، انھوں نے معقل بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ اسی طرح ہمیں قتیبہ بن سعید نے یہی حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا ۔ ہمیں حماد نے معلیٰ بن زیاد سے حدیث بیان کی ، انھوں نے اس روایت کو معاویہ بن قرہ کی طرف لوٹایا ، انھوں نے حضرت معقل بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرتے ہوئے بیان کیا کہ آ پ نے فرمایا : " کو طرف پھیلی ہوئی قتل وغارت گری کے دوران میں عبادت ( پر توجہ مرکوز ) کرنا ، میری طرف ہجرت کرنے کی طرح ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2948.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 161

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7401
وحدثنيه أبو كامل، حدثنا حماد، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
یہی حدیث مجھے ابو کامل نے بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں حماد نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2948.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 162

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7402
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا عبد الرحمن، - يعني ابن مهدي - حدثنا شعبة، عن علي بن الأقمر، عن أبي الأحوص، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تقوم الساعة إلا على شرار الناس ‏"‏ ‏.‏
حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت ہے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " قیامت صرف بدترین لوگوں پرہی قائم ہوگی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2949

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 163

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7403
حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن، وعبد العزيز بن أبي، حازم عن أبي حازم، عن سهل بن سعد، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ وحدثنا قتيبة بن سعيد، - واللفظ له - حدثنا يعقوب، عن أبي حازم، أنه سمع سهلا، يقول سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يشير بإصبعه التي تلي الإبهام والوسطى وهو يقول ‏ "‏ بعثت أنا والساعة هكذا ‏"‏ ‏.‏
یعقوب نے ابو حازم سے روایت کی ، انھوں نے حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ انگوٹھے کے ساتھ والی ( شہادت کی انگلی ) اور بڑی انگلی کے ساتھ اشارہ کرتے ہوئے فرمارہے تھے؛ " میں اورقیامت اس طرح ( ساتھ ساتھ ) بھیجے گئے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2950

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 164

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7404
حدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال سمعت قتادة، حدثنا أنس بن مالك، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ بعثت أنا والساعة كهاتين ‏"‏ ‏.‏ قال شعبة وسمعت قتادة يقول في قصصه كفضل إحداهما على الأخرى فلا أدري أذكره عن أنس أو قاله قتادة ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے قتادہ کو سنا ، کہا : ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : "" مجھے اور قیامت کو ان ( شہادت اوربڑی انگلیوں ) کی طرح ( ساتھ ساتھ ) مبعوث کیا گیاہے ۔ "" شعبہ نے کہا : اور میں نے قتادہ سے ان کے حدیث بیان کرنے کے دوران میں سنا : جتنی ان میں سے ایک اُنگلی دوسری سے بڑی ہے ( اتنے سے زمانے کا فرق ہے ) مجھے معلوم نہیں یہ ( معنی ) انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کرتے ہوئے بیان کیا یا خود قتادہ نے بیان کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:2951.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 165

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7405
وحدثنا يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا خالد، - يعني ابن الحارث - حدثنا شعبة، قال سمعت قتادة، وأبا التياح، يحدثان أنهما سمعا أنسا، يحدث أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ بعثت أنا والساعة هكذا ‏"‏ ‏.‏ وقرن شعبة بين إصبعيه المسبحة والوسطى يحكيه ‏.‏
خالد بن حارث نے کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے قتادہ اور ابو تیاح کوحدیث بیان کرتے ہوئے سنا ، ان دونوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ حدیث بیان کررہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مجھے اور قیامت کو اس طرح مبعوث کیا گیا ہے ۔ " اور شعبہ نے اسے بیان کرتے ہوئے اپنی انگشت شہادت اوردرمیانی انگلی کو ملایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2951.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 166

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7406
وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي ح، وحدثنا محمد بن الوليد، حدثنا محمد، بن جعفر قالا حدثنا شعبة، عن أبي التياح، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا ‏.‏
معاذ اور محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے ابو تیاح سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2951.03

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 167

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7407
وحدثناه محمد بن بشار، حدثنا ابن أبي عدي، عن شعبة، عن حمزة، - يعني الضبي - وأبي التياح عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديثهم ‏.‏
ابن ابی عدی نے شعبہ سے ، انھوں نے حمزہ ضبی اور ابو تیاح سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان سب کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2951.04

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 168

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7408
وحدثنا أبو غسان المسمعي، حدثنا معتمر، عن أبيه، عن معبد، عن أنس، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ بعثت أنا والساعة كهاتين ‏"‏ ‏.‏ قال وضم السبابة والوسطى ‏.‏
معبد نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے ۔ کہا : اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگشت شہادت اوردرمیانی انگلی کو اکٹھا کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2951.05

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 169

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7409
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو أسامة، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، قالت كان الأعراب إذا قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم سألوه عن الساعة متى الساعة فنظر إلى أحدث إنسان منهم فقال ‏ "‏ إن يعش هذا لم يدركه الهرم قامت عليكم ساعتكم ‏"‏ ‏.‏
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہا : " اعراب ( بدولوگ ) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تو آپ سے قیامت کے متعلق سوال کرتے کہ قیامت کب آئے گی؟آپ ان میں سب سے کم عمر انسان کی طرف دیکھ کر فرماتے : " اگر یہ زندہ رہاتو یہ بوڑھا نہیں ہوا ہوگا کہ تم پر تمہاری ( قیامت کی ) گھڑی آجائے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2952

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 170

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7410
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يونس بن محمد، عن حماد بن سلمة، عن ثابت، عن أنس، أن رجلا، سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم متى تقوم الساعة وعنده غلام من الأنصار يقال له محمد فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن يعش هذا الغلام فعسى أن لا يدركه الهرم حتى تقوم الساعة ‏"‏ ‏.‏
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا : قیامت کب قائم ہوگی؟اور اس کے پاس انصار میں سے ایک لڑکا بیٹھا تھا جسے محمد کہاجاتا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " اگر یہ لڑکا زندہ رہا تو شاید اسے بڑھاپا نہ پہنچے گا کہ ( تمہاری ) قیامت آجائے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2953.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 171

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7411
وحدثني حجاج بن الشاعر، حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، - يعني ابن زيد - حدثنا معبد بن هلال العنزي، عن أنس بن مالك، أن رجلا، سأل النبي صلى الله عليه وسلم قال متى تقوم الساعة قال فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم هنيهة ثم نظر إلى غلام بين يديه من أزد شنوءة فقال ‏ "‏ إن عمر هذا لم يدركه الهرم حتى تقوم الساعة ‏"‏ ‏.‏ قال قال أنس ذاك الغلام من أترابي يومئذ ‏.‏
معبد بن ہلال عنزی نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا : قیامت کب قائم ہوگی؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر خاموش رہے ، پھر آپ نے اپنے سامنے بیٹھے اذدشنو ، کے ایک لڑکے کی طرف نظر کی ، پھر فرمایا؛ "" اگر یہ لڑکا لمبی عمر پاگیا تو اسے بڑھایا نہیں آیا ہوگا کہ ( تمہاری ) قیامت قائم ہوجائےگی ۔ "" ( معبد نے ) کہا : حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : وہ لڑکا اس دن میرا ہم عمر تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2953.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 172

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7412
حدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا عفان بن مسلم، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن أنس، قال مر غلام للمغيرة بن شعبة وكان من أقراني فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن يؤخر هذا فلن يدركه الهرم حتى تقوم الساعة ‏"‏ ‏.‏
قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ( اس وقت ) حضرت مغیرہ بن شعبہ کا ایک لڑکا گزرا جو میرے ہم عمروں میں سے تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر اس کو مہلت ملی تو اسے بڑھاپا نہیں آیا ہوگا کہ ( تم پر ) قیامت آجائے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2953.03

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 173

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7413
حدثني زهير بن حرب، حدثنا سفيان بن عيينة، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ تقوم الساعة والرجل يحلب اللقحة فما يصل الإناء إلى فيه حتى تقوم والرجلان يتبايعان الثوب فما يتبايعانه حتى تقوم والرجل يلط في حوضه فما يصدر حتى تقوم ‏"‏ ‏.‏
اعرج نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی اورانھوں نے اس کا سلسلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت آئے گی تو ایک آدمی اونٹنی کا دودھ نکال رہا ہوگا وہ برتن اس کے منہ تک نہ پہنچا ہوگا کہ قیامت قائم ہوجائےگی اور دو آدمی کپڑے کا سودا کررہے ہوں گے انھوں نے خریدوفروخت ( مکمل ) نہیں کی ہوگی کہ قیامت قائم ہوجائے گی ، ایک شخص اپنے حوض میں لپائی کررہا ہوگا وہ باہر نہیں نکل پایا ہوگا کہ قیامت قائم ہوجائے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2954

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 174

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7414
حدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ما بين النفختين أربعون ‏"‏ ‏.‏ قالوا يا أبا هريرة أربعون يوما قال أبيت ‏.‏ قالوا أربعون شهرا قال أبيت ‏.‏ قالوا أربعون سنة قال أبيت ‏"‏ ثم ينزل الله من السماء ماء فينبتون كما ينبت البقل ‏"‏ ‏.‏ قال ‏"‏ وليس من الإنسان شىء إلا يبلى إلا عظما واحدا وهو عجب الذنب ومنه يركب الخلق يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏
صالح نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ "" دو بارصور پھونکنے کے درمیان چالیس کا وقفہ ہوگا ۔ "" انھوں ( لوگوں ) نے کہا ۔ ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ چالیس دن؟انھوں نے کہا : میں انکار کرتا ہوں ۔ لوگوں نے کہا : چالیس مہینے؟ انھوں نے کہا : میں انکار کرتا ہوں ۔ لوگوں نے کہا چالیس سال؟ انھوں نے کہا : میں انکار کرتا ہوں ۔ پھر اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی نازل فرمائے گا تو لوگ اسی طرح اگیں گے جس طرح سبزہ اگتا ہے ۔ "" انھوں نے کہا : "" اور انسان کا کوئی حصہ نہیں ، مگر وہ بوسیدہ ہوجائے گا ، سوائےایک ہڈی کے وہ دمچی کی ہڈی کا آخری حصہ ہے قیامت کے دن اسی سے خلقت کی ترکیب مکمل ہوگی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2955.01

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 175

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7415
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا المغيرة، - يعني الحزامي - عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ كل ابن آدم يأكله التراب إلا عجب الذنب منه خلق وفيه يركب ‏"‏ ‏.‏
اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایات کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " دمچی کی ہڈی کے آخری سرے کے سوا پورے ابن آدم ( کے جسم ) کو مٹی کھالے گی ۔ اسی سے انسان پیدا کیا گیا اور اسی ( آخری سرے ) سے پھر ( اسے جوڑ کر ) اکھٹا کیا جائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2955.02

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 176

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7416
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن في الإنسان عظما لا تأكله الأرض أبدا فيه يركب يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏ قالوا أى عظم هو يا رسول الله قال ‏"‏ عجب الذنب ‏"‏ ‏.‏
معمر نے ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی ، کہا : یہ احادیث ہمیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ، پھر انھوں نے کئی احادیث ذکر کیں ، ان میں سے ( ایک یہ ) ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " انسان کے جسم میں ایک ہڈی ہے جس کو مٹی کبھی نہ کھا سکے گی ، اسی میں ( سے ) قیامت کے دن اس کوپور ابنایا جائے گا ۔ " انھوں ( لوگوں ) نے پوچھا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ کون سے ہڈی ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " وہ دم کی ہڈی کا آخری سراہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2955.03

صحيح مسلم باب:54 حدیث نمبر : 177

Share this: