احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
53: كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها
جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت
صحيح مسلم حدیث نمبر: 7130
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، وحميد، عن أنس بن مالك، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ حفت الجنة بالمكاره وحفت النار بالشهوات ‏"‏ ‏.‏
حضر ت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جنت گراں امور میں گھری ہوئی ہے اور دوزخ خواہشات نفسانی میں گھری ہوئی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2822

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7131
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا شبابة، حدثني ورقاء، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2823

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7132
حدثنا سعيد بن عمرو الأشعثي، وزهير بن حرب، قال زهير حدثنا وقال، سعيد أخبرنا سفيان، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ قال الله عز وجل أعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر ‏"‏ ‏.‏ مصداق ذلك في كتاب الله ‏{‏ فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون‏}‏
سفیان نے ابو زناد سے ، انھوں نے اعرج سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اللہ عزوجل نے ارشادفرمایا : میں نے اپنے نیک بندوں کےلیے وہ کچھ تیار کررکھا ہے جسے ن کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے اور نہ کسی انسان کے دل میں ان کا خیال تک گزرا ہے ۔ "" کتاب اللہ میں اس کا مصداق ( یہ آیت ) ہے : "" کسی کومعلوم نہیں کہ جو نیک کام کرتے رہے ان کی جزا کے طور پر ان کی آنکھوں کو ٹھنڈا کرنے کےلیے کیا جو چھپا کررکھا گیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2824.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7133
حدثني هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، حدثنا مالك، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ قال الله عز وجل أعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر ذخرا بله ما أطلعكم الله عليه ‏"‏ ‏.‏
مالک نے ابو زناد سے ، انھوں نے اعرج سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا : میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے وہ کچھ تیار کرکے جمع کررکھا ہے جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل میں ان ( کے تصور ) کا گزر ہوا ۔ ( یہ ) ان ( نعمتوں کے ) علاوہ ہے جن کے ) علاوہ ہے ۔ جن کے بارے میں تمھیں اللہ تعالیٰ نے مطلع کردیاہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2824.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7134
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، ح وحدثنا ابن، نمير - واللفظ له - حدثنا أبي، حدثنا الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يقول الله عز وجل أعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر ‏.‏ ذخرا بله ما أطلعكم الله عليه ‏"‏ ‏.‏ ثم قرأ ‏{‏ فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين‏}‏
ابو صالح نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اللہ عزوجل ارشاد فرماتاہے : میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے وہ نعمتیں تیارکرکے جمع کی ہیں جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ ان کا کسی بشر کے دل میں خیال گزرا ، ان نعمتوں کے علاوہ جن پر اللہ تعالیٰ نے تمھیں مطلع کردیا ہے ۔ "" پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( یہ آیت ) پڑھی : "" کسی کو معلوم نہیں کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کےلیے کیا کچھ چھپا کررکھاگیاہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2824.03

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7135
حدثنا هارون بن معروف، وهارون بن سعيد الأيلي، قالا حدثنا ابن وهب، حدثني أبو صخر، أن أبا حازم، حدثه قال سمعت سهل بن سعد الساعدي، يقول شهدت من رسول الله صلى الله عليه وسلم مجلسا وصف فيه الجنة حتى انتهى ثم قال صلى الله عليه وسلم في آخر حديثه ‏"‏ فيها ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر ‏"‏ ‏.‏ ثم اقترأ هذه الآية ‏{‏ تتجافى جنوبهم عن المضاجع يدعون ربهم خوفا وطمعا ومما رزقناهم ينفقون * فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون‏}‏ ‏.‏
ابوحازم نے کہا : میں نے حضر ت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مجلس میں حاضر ہوا جس میں آپ نے جنت کی صفت بیان کی حتیٰ کہ آ پ نے بات ختم کی ۔ پھر اپنی بات کے آخر میں فرمایا : " اس ( جنت ) میں وہ کچھ ہے جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا نہ کسی انسان کے دل میں اس کا خیال گزرا ۔ " پھر آپ نے یہ آیت پڑھی : " ان کے پہلو بستروں سے دور رہتے ہیں وہ خوف کے عالم میں اور پوری امید کے ساتھ اپنے رب کو پکارتے ہیں اور ہم نے جو رزق ان کو دیا ہے اس میں سے ( اللہ کی راہ میں ) خرچ کر تے ہیں ۔ پس کوئی ذی حیات ( انسان ) نہیں جانتا کہ جو وہ کرتے ہیں اس کے صلے میں ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کےلیے کیا ( کچھ ) چھپا کررکھا گیاہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2825

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7136
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن سعيد بن أبي سعيد المقبري، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ إن في الجنة لشجرة يسير الراكب في ظلها مائة سنة ‏"‏ ‏.‏
ابو سعید مقبری نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے میں ایک اونٹ سوار سوسال تک چلتا رہے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2826.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7137
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا المغيرة، - يعني ابن عبد الرحمن الحزامي - عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله وزاد ‏ "‏ لا يقطعها ‏"‏ ‏.‏
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مثل روایت کی اور مزید کہا : " وہ اس ( کے سائے ) کو طے نہیں کرسکے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2826.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7138
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، أخبرنا المخزومي، حدثنا وهيب، عن أبي، حازم عن سهل بن سعد، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إن في الجنة لشجرة يسير الراكب في ظلها مائة عام لا يقطعها ‏"‏ ‏.‏ قال أبو حازم فحدثت به النعمان بن أبي عياش الزرقي، فقال حدثني أبو سعيد الخدري عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إن في الجنة شجرة يسير الراكب الجواد المضمر السريع مائة عام ما يقطعها ‏"‏ ‏.‏
ابوحازم نے حضر ت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ر وایت کی کہ آپ نے فرمایا : " جنت میں ایک درخت ہے ، ایک سوار اس کے سائے میں سوسال تک چلتا رہے تو بھی اس کو طے نہ کرسکے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7139
ابو حازم نے کہا : میں نے یہ حدیث نعمان بن ابی عیاش زرقی کو سنائی تو انھوں نے کہا : مجھے ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جنت میں ایک درخت ہے ( جس کے سائے میں ) ایک تیز رفتار چھریرے کھوڑے پرسوار شخص سو سال چلے تو بھی اسے قطع نہ کرسکے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2828

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7140
حدثنا محمد بن عبد الرحمن بن سهم، حدثنا عبد الله بن المبارك، أخبرنا مالك، بن أنس ح وحدثني هارون بن سعيد الأيلي، - واللفظ له - حدثنا عبد الله بن وهب، حدثني مالك بن أنس، عن زيد بن أسلم، عن عطاء بن يسار، عن أبي سعيد الخدري، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن الله يقول لأهل الجنة يا أهل الجنة ‏.‏ فيقولون لبيك ربنا وسعديك والخير في يديك ‏.‏ فيقول هل رضيتم فيقولون وما لنا لا نرضى يا رب وقد أعطيتنا ما لم تعط أحدا من خلقك فيقول ألا أعطيكم أفضل من ذلك فيقولون يا رب وأى شىء أفضل من ذلك فيقول أحل عليكم رضواني فلا أسخط عليكم بعده أبدا ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ عزوجل اہل جنت سے فرمائے گا : اے اہل جنت! وہ کہیں گے : لبیک ، اے ہمارے رب!زہے نصیب کہ تیرے سامنےحاضر ہیں اور بھلائی تیرے ہاتھوں میں ہے چنانچہ وہ فرمائے گا : کیا تم راضی ہوگئے ہو؟وہ سب کہیں گے : ہم راضی کیوں نہ ہوں؟اے ہمارے رب! جبکہ تو نے ہمیں وہ کچھ عطا کردیا ہے جو تونے اپنی ساری مخلوق میں سے کسی کو عطا نہیں فرمایا ۔ وہ فرمائے گا : کیا میں تمھیں اس سے بھی بہتر عطا نہ کروں؟تو وہ کہیں گے : اے رب! ( جوتو نے عطا کردیا ہے ) اس سے افضل کیا ہے؟وہ فرمائے گا : میں تم پر اپنی رضا نازل کرتا ہوں ، اس کے بعد میں تم سے کبھی ناراض نہ ہوں گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2829

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7141
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب، - يعني ابن عبد الرحمن القاري - عن أبي حازم، عن سهل بن سعد، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إن أهل الجنة ليتراءون الغرفة في الجنة كما تراءون الكوكب في السماء ‏"‏ ‏.‏ قال فحدثت بذلك النعمان بن أبي عياش، فقال سمعت أبا سعيد الخدري، يقول كما تراءون الكوكب الدري في الأفق الشرقي أو الغربي ‏"‏ ‏.‏
یعقوب بن عبدالرحمان القاری نے ہمیں ابوحازم سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " جنت والے جنت کے بالا خانے کو اس طرح دیکھیں گے جس طرح تم لوگ آسمان میں ستارے کو دیکھتے ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7142
(ابوحازم نے ) کہا : میں نے یہ روایت نعمان بن ابی عیاش سے بیان کی تو انھوں نے کہا : میں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا؛ " جس طرح تم آسمان کے مشرقی یامغربی افق میں چمکتے ہوئے ستارے کو دیکھتے ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:2831.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7143
حدثني عبد الله بن جعفر بن يحيى بن خالد، حدثنا معن، حدثنا مالك، ح وحدثني هارون بن سعيد الأيلي، - واللفظ له - حدثنا عبد الله بن وهب، أخبرني مالك بن أنس، عن صفوان بن سليم، عن عطاء بن يسار، عن أبي سعيد الخدري، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إن أهل الجنة ليتراءون أهل الغرف من فوقهم كما تتراءون الكوكب الدري الغابر من الأفق من المشرق أو المغرب لتفاضل ما بينهم ‏"‏ ‏.‏ قالوا يا رسول الله تلك منازل الأنبياء لا يبلغها غيرهم ‏.‏ قال ‏"‏ بلى والذي نفسي بيده رجال آمنوا بالله وصدقوا المرسلين ‏"‏ ‏.‏
وہیب نے ابو حازم سے گزشتہ دونوں سندوں کے ساتھ یعقوب کی حدیث کے مانند بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2831.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7144
عطاء بن یسار نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اہل جنت فضیلت میں باہمی فرق کی بنا پر اپنے اوپر بالا خانوں میں رہنے والوں کی اس طرح دیکھیں گے جس طرح تم آسمان کے مشرقی یا مغربی کنارے میں چمکتے ہوئے تنہا ستارے کو دیکھتے ہو ۔ " انھوں ( صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے عرض کی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا وہ انبیاء علیہ السلام کے رہنے کی جگہیں ہوں گی جن تک دوسرا کوئی نہیں پہنچ سکتا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " کیوں نہیں ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! یہ ایسے مرد ہوں گے جو اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور انھوں نے رسولوں کی تصدیق کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7145
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب، - يعني ابن عبد الرحمن - عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من أشد أمتي لي حبا ناس يكونون بعدي يود أحدهم لو رآني بأهله وماله ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میری امت میں میرے ساتھ سب سے زیادہ محبت کرنے والوں میں وہ لوگ ( بھی ) ہیں جو میرے بعد ہوں گے ، ان میں سے ( ہر ) ایک نہ چاہتا ہوگا کہ کاش! اپنے اہل وعیال اور مال کی قربانی دے کرمجھے دیکھ لے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2832

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7146
حدثنا أبو عثمان، سعيد بن عبد الجبار البصري حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، البناني عن أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن في الجنة لسوقا يأتونها كل جمعة فتهب ريح الشمال فتحثو في وجوههم وثيابهم فيزدادون حسنا وجمالا فيرجعون إلى أهليهم وقد ازدادوا حسنا وجمالا فيقول لهم أهلوهم والله لقد ازددتم بعدنا حسنا وجمالا ‏.‏ فيقولون وأنتم والله لقد ازددتم بعدنا حسنا وجمالا ‏"‏ ‏.‏
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جنت میں ایک بازار ہے جس میں وہ ( اہل جنت ) ہر جمعہ کو آیا کریں گے تو ( اس روز ) شمال کی ایسی ہوا چلے گی جو ان سے چہروں پر اور ان کے کپڑوں پر پھیل جائےگی ، وہ حسن اورزینت میں اوربڑھ جائیں گے ، وہ اپنے گھروالوں کے پاس واپس آئیں گے تو وہ ( بھی ) حسن وجمال میں اور بڑھ گئے ہوں گے ، ان کےگھر والے ان سے کہیں گے : اللہ کی قسم! ہمارے ( ہاں سے جانے کے ) بعد تمہارا حسن وجمال اور بڑھ گیا ہے ۔ وہ کہیں گے اور تم بھی ، اللہ کی قسم! ہمارے پیچھے تم لوگ بھی اور زیادہ خوبصورت حسین ہوگئے ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2833

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7147
حدثني عمرو الناقد، ويعقوب بن إبراهيم الدورقي، جميعا عن ابن علية، - واللفظ ليعقوب - قالا حدثنا إسماعيل ابن علية، أخبرنا أيوب، عن محمد، قال إما تفاخروا وإما تذاكروا الرجال في الجنة أكثر أم النساء فقال أبو هريرة أولم يقل أبو القاسم صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن أول زمرة تدخل الجنة على صورة القمر ليلة البدر والتي تليها على أضوإ كوكب دري في السماء لكل امرئ منهم زوجتان اثنتان يرى مخ سوقهما من وراء اللحم وما في الجنة أعزب ‏"‏ ‏.‏
اسماعیل بن علیہ نے کہا : ہمیں ایوب نے محمد ( بن سیرین ) سے خبر دی کہ ( حصول علم کے لیے جمع ہونے والے مردوں اور عورتوں نے ) باہمی اظہار ، تفاخر یا علمی مذاکرہ کرتے ہوئے ( اس موضوع پر ) بات کی کہ جنت میں مرد زیادہ ہوں گے یا عورتیں؟تو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : کیا ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ تھا : " پہلی جماعت جو جنت میں داخل ہوگی ان کی صورتیں چودھویں رات کے چاند جیسی ہوں گی اور جو ان کے بعد جائے گی وہ آسمان میں سب سےزیادہ چمکتے ہوئے ستارے کی طرح ہوگی ۔ ان میں سے ہر آدمی کی دو دو بیویاں ہوں گی ( ایسے شفاف اور منور جسم والیں کہ ) ان کی پنڈلیوں کا گوداگوشت کے پیچھے سے نظر آئے گا ۔ ( پوری ) جنت میں بیوی سے محروم کوئی شخص بھی نہ ہوگا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2834.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7148
حدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن أيوب، عن ابن سيرين، قال اختصم الرجال والنساء أيهم في الجنة أكثر فسألوا أبا هريرة فقال قال أبو القاسم صلى الله عليه وسلم بمثل حديث ابن علية ‏.‏
سفیان نے ایوب سے اور انھوں نے ( محمد ) ابن سیرین سے روایت کی ، کہا : مردوں اور عورتوں میں بحث ہوگئی کہ ان میں سے جنت میں زیادہ کون ہوگا؟پھر انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا : ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ( آگے ) ابن علیہ کی حدیث کے مانند ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2834.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7149
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد الواحد، - يعني ابن زياد - عن عمارة بن، القعقاع حدثنا أبو زرعة، قال سمعت أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أول من يدخل الجنة ‏"‏ ‏.‏ ح وحدثنا قتيبة بن سعيد، وزهير بن حرب، - واللفظ لقتيبة - قالا حدثنا جرير، عن عمارة، عن أبي زرعة، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن أول زمرة يدخلون الجنة على صورة القمر ليلة البدر والذين يلونهم على أشد كوكب دري في السماء إضاءة لا يبولون ولا يتغوطون ولا يمتخطون ولا يتفلون أمشاطهم الذهب ورشحهم المسك ومجامرهم الألوة وأزواجهم الحور العين أخلاقهم على خلق رجل واحد على صورة أبيهم آدم ستون ذراعا في السماء ‏"‏ ‏.‏
قتیبہ سعید نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا ہمیں عبدالواحد بن زیاد نے عمارہ بن قعقاع سے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہوگا ۔ " اسی طرح ہمیں قتیبہ بن سعید اور زہیر بن حرب نے حدیث بیان کی ۔ الفاظ قتیبہ کے ہیں ۔ دونوں نے کہا : ہمیں جریر نے عمارہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : پہلی جماعت جو جنت میں داخل ہوگی وہ چودھویں کے چاند کی شکل میں ہوں گے ۔ جو ان کے ( فوراً ) بعد جائیں گے وہ آسمان میں سب سے زیادہ روشن چمکتے ہوئے ستارے کی شکل میں ہوں گے ، انھیں پیشاب کی حاجت ہوگی نہ پاخانے کی ، نہ تھوکیں گے ، نہ ناک سنکیں گے ، ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی ، پسینہ کستوری کا ہوگا ، ان کی انگیختوں میں معطر عود ( سلگتا ) ہوگا ، ان کی بیویاں غزال چشم حوریں ہوں گی ، ان سب کے اخلاق وعادات ایک ہی آدمی کے خلق کے مطابق ہوں گے ۔ اپنے والد آدم علیہ السلام کی شکل پر ، ( اقامت میں ) آسمان کی طرف اٹھے ہوئے ساٹھ ہاتھ کے برابر ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2834.03

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7150
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أول زمرة تدخل الجنة من أمتي على صورة القمر ليلة البدر ثم الذين يلونهم على أشد نجم في السماء إضاءة ثم هم بعد ذلك منازل لا يتغوطون ولا يبولون ولا يمتخطون ولا يبزقون أمشاطهم الذهب ومجامرهم الألوة ورشحهم المسك أخلاقهم على خلق رجل واحد على طول أبيهم آدم ستون ذراعا ‏"‏ ‏.‏ قال ابن أبي شيبة على خلق رجل ‏.‏ وقال أبو كريب على خلق رجل ‏.‏ وقال ابن أبي شيبة على صورة أبيهم ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے ہمیں حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے ، انھوں نے ابو صالح سے اورانھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" میری امت میں سے پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہوگا وہ چودھویں رات کے چاند کی صورت پر ہوگا ، جو ان کے بعد ہوں گے وہ آسمان میں انتہائی چمکدار ستارے کی طرح ہوں گے ، پھر وہ تدریجاً اپنے اپنے مرتبے کے مطابق ہوں گے ، وہ پاخانہ کریں گے نہ پیشاب ، ناک سنکیں گے نہ تھوکیں گے ، ان کی کنگھیاں سونے کی ، انگیٹھیاں معطر عود کی اور پسینہ کستوری کا ہوگا ۔ ان سب کے اخلاق ایک ہی انسان کے ( خوبصورت ) اخلاق پر ( گئے ) ہوں گے ، اپنے والد حضرت آدم علیہ السلام کی قامت پر ساٹھ ہاتھ ( لمبے ) ہوں گے ۔ "" ابن ابی شیبہ نے کہا : ایک ہی آدمی کے اخلاق پر ، اور ابو کریب نے کہا : ایک ہی آدمی کی خلقت ( شکل وصورت قدوقامت ) پر ہوں گے ۔ اور ابن ابی شیبہ نے کہا : اپنے والد ( حضرت آدم علیہ السلام ) کی شکل پر ہوں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2834.04

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7151
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أول زمرة تلج الجنة صورهم على صورة القمر ليلة البدر لا يبصقون فيها ولا يمتخطون ولا يتغوطون فيها آنيتهم وأمشاطهم من الذهب والفضة ومجامرهم من الألوة ورشحهم المسك ولكل واحد منهم زوجتان يرى مخ ساقهما من وراء اللحم من الحسن لا اختلاف بينهم ولا تباغض قلوبهم قلب واحد يسبحون الله بكرة وعشيا ‏"‏ ‏.‏
معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی ، کہا : یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ، انھوں نے بہت سی احادیث بیان کیں ، ان میں سے ایک یہ ہے ۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " پہلا گروہ جوجنت کے اندر جائے گا ، ان کی صورتیں چودھویں رات کے چاند کی صورت پرہوں گی ۔ وہ اس ( جنت ) میں نہ تھوکیں گے ، نہ ناک سنکیں گے ، نہ پیشاب پاخانہ کریں گے ۔ ان کے برتن اور ان کی کنگھیاں سونے اور چاندی کی ہوں گی ، ان کی انگیٹھیوں میں عود معطر سلگےگا ، ان کا پسینہ کستوری کا ہوگا ۔ ان میں سے ہر ایک دو ، دوبیویاں ہوں گی ، فرط حسن سے ان کی پنڈلیوں کا گوداگوشت سے پیچھے سے دکھائی دے گا ۔ ان کے درمیان نہ کسی قسم کا کوئی اختلاف ہو گا ۔ نہ باہمی بغض ہوگا ۔ ان سب کے دل ایک دل ( کی طرح ) ہوں گے ۔ وہ صبح و شام اپنے اللہ کی تسبیح کرتے ہوں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2834.05

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7152
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، - واللفظ لعثمان - قال عثمان حدثنا وقال، إسحاق أخبرنا جرير، عن الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ إن أهل الجنة يأكلون فيها ويشربون ولا يتفلون ولا يبولون ولا يتغوطون ولا يمتخطون ‏"‏ ‏.‏ قالوا فما بال الطعام قال ‏"‏ جشاء ورشح كرشح المسك يلهمون التسبيح والتحميد كما يلهمون النفس ‏"‏ ‏.‏
جریر نے اعمش سے ، انھوں نے ابو سفیان سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ، " اہل جنت وہاں کھائیں گے پئیں گے ۔ لیکن نہ اس میں تھوکیں گے نہ پیشاب کریں گے ، نہ رفع حاجت کریں گے اور نہ ناک سنکیں گے ۔ " انھوں ( صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے پوچھا : پھر ان کے کھانے کا کیا بنے گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک ذکاء ( آئےگی ) اور کستوری کے پسینے کی طرح پسینہ آئے گا ۔ ان کو تسبیح اور حمد ( کے نغمے ) اسی طرح ( فطرت کے اندر ) الہام کردیے جائیں گے ۔ جس طرح سانس کو الہام ( کر کے ان کی فطرت میں شامل ) کردیا جاتاہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2835.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7153
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، بهذا الإسناد إلى قوله ‏ "‏ كرشح المسك ‏"‏ ‏.‏
ابو معاویہ نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان : " کستوری کے پسینے کی طرح " تک روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2835.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7154
وحدثني الحسن بن علي الحلواني، وحجاج بن الشاعر، كلاهما عن أبي عاصم، - قال حسن حدثنا أبو عاصم، - عن ابن جريج، أخبرني أبو الزبير، أنه سمع جابر بن، عبد الله يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يأكل أهل الجنة فيها ويشربون ولا يتغوطون ولا يمتخطون ولا يبولون ولكن طعامهم ذاك جشاء كرشح المسك يلهمون التسبيح والحمد كما يلهمون النفس ‏"‏ ‏.‏ قال وفي حديث حجاج ‏"‏ طعامهم ذلك ‏"‏ ‏.‏
حسن بن علی حلوانی اور حجاج بن شاعر دونوں نے مجھے ابو عاصم سے روایت کی ۔ حسن نے کہا : ہمیں ابو عاصم نے حدیث بیان کی کہا : ابن جریج سے روایت ہے انھوں نے کہا : مجھے ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابرعبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ، " اہل جنت اس میں کھائیں اور پئیں گے ۔ ( لیکن ) وہ اس میں رفع حاجت کریں گے ۔ نہ ناک سنکیں گے ۔ نہ پیشاب کریں گے البتہ ان کا کھانا ذکاء ( کی شکل میں تحلیل ) ہوجائے گا ۔ جو مشک کی طرح خوشبودارہو گی ۔ انھیں ( خود بخود ) اللہ کی پاکیزگی اور اس کی حمد کرنا الہام کیا جا ئے گا جس طرح انھیں ( خود بخود ) سانس لینا الہام کیا گیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2835.03

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7155
وحدثني سعيد بن يحيى الأموي، حدثني أبي، حدثنا ابن جريج، أخبرني أبو الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثله غير أنه قال ‏ "‏ ويلهمون التسبيح والتكبير كما يلهمون النفس ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ نے کہا : ہمیں ابن جریج نے حدیث بیان کی کہا : مجھے ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبردی ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ( حدیث ) روایت کی مگر انھوں نےکہا : " اور انھیں تسبیح و تکبیر اسی طرح الہام کی جائےگی جس طرح سانس لینا الہام کیا جاتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2835.04

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7156
حدثني زهير بن حرب، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن أبي رافع، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من يدخل الجنة ينعم لا يبأس لا تبلى ثيابه ولا يفنى شبابه ‏"‏ ‏.‏
ابو رافع نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو شخص جنت میں داخل ہو گا وہ ناز و نعم میں ہو گا کبھی تنگ حال نہ ہو گا ۔ اس کا لباس پرانا ہو گا نہ اس کی جوانی ڈھلے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2836

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7157
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، وعبد بن حميد، - واللفظ لإسحاق - قالا أخبرنا عبد الرزاق، قال قال الثوري فحدثني أبو إسحاق، أن الأغر، حدثه عن أبي سعيد الخدري، وأبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ ينادي مناد إن لكم أن تصحوا فلا تسقموا أبدا وإن لكم أن تحيوا فلا تموتوا أبدا وإن لكم أن تشبوا فلا تهرموا أبدا وإن لكم أن تنعموا فلا تبتئسوا أبدا ‏"‏ ‏.‏ فذلك قوله عز وجل ‏{‏ ونودوا أن تلكم الجنة أورثتموها بما كنتم تعملون‏}‏
ثوری نے کہا : مجھے ابو اسحٰق نے حدیث بیان کی ، ( ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام ) اغر ( ابن عبد اللہ ) نے انھیں حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت کی ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک اعلان کرنے والااعلان کرے گا ۔ یقیناًتمھارے لیے یہ ( انعام بھی ) ہے کہ تم ہمیشہ صحت مند رہو گے ۔ کبھی بیمار نہ پڑوگے ، اور یہ بھی تمھارے لیے ہے کہ زندہ رہوگے ۔ کبھی موت کا شکار نہیں ہو گے ۔ اور یہ بھی تمھارے لیے ہے کہ جوان رہو گے ۔ کبھی بوڑھے نہ ہوگے ۔ اور یہ بھی تمھارے لیے ہے کہ ہمیشہ ناز و نعم میں رہوگے ۔ کبھی زحمت نہ دیکھو گے ۔ " یہی اللہ عزوجل کا فرمان ( واضح کرتا ) ہے : " اور انھیں ندادے کرکہاجائے گاکہ یہی تمھاری جنت ہے جس کے تم ان اعمال کی وجہ سے سے جو تم کرتے رہے وارث بنا دیے گئے ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2837

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7158
حدثنا سعيد بن منصور، عن أبي قدامة، - وهو الحارث بن عبيد - عن أبي، عمران الجوني عن أبي بكر بن عبد الله بن قيس، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن للمؤمن في الجنة لخيمة من لؤلؤة واحدة مجوفة طولها ستون ميلا للمؤمن فيها أهلون يطوف عليهم المؤمن فلا يرى بعضهم بعضا ‏"‏ ‏.‏
ابو قدامہ حارث بن عبید نے ابو عمران جونی سے ، انھوں نے ابو بکر بن عبد اللہ بن قیس سے ، انھوں نے اپنے والد ( ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مومن کے لیے جنت میں ایک خیمہ ہو گا ۔ جو ایک پولے چمکتے سفید موتی کا بناہوا ہوگا ۔ اس کی لمبائی ستر میل ہو گی ۔ اس ( خیمے ) میں مومن کے بہت سے گھروالے ہوں گے ۔ وہ ( باری باری ) ان کے ہاں چکرلگائےگا ۔ ( لیکن ) وہ ( اس قدر فاصلے پہ ہوں گےکہ ) ایک دوسرے کو نہیں دیکھتے ہوں گے ۔ ( کسی کا بھی دل پریشانی یاحسد کا شکار نہ ہو گا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2838.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7159
وحدثني أبو غسان المسمعي، حدثنا أبو عبد الصمد، حدثنا أبو عمران الجوني، عن أبي بكر بن عبد الله بن قيس، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ في الجنة خيمة من لؤلؤة مجوفة عرضها ستون ميلا في كل زاوية منها أهل ما يرون الآخرين يطوف عليهم المؤمن ‏"‏ ‏.‏
ابو عبد الصمد نے کہا : ہمیں ابو عمران جونی نے ابو بکر بن عبد اللہ بن قیس سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جنت میں تھوتھے چمکدار سفید موتی کا خیمہ ہو گا ۔ اس کی چوڑائی ساٹھ میل ہو گی ۔ اس کے ہر کونے میں گھر والے ہوں گےوہ ایک دوسرے کو نہیں دیکھتے ہوں گے ۔ مومن ان کے ہاں چکرلگایا کرے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2838.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7160
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا همام، عن أبي، عمران الجوني عن أبي بكر بن أبي موسى بن قيس، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الخيمة درة طولها في السماء ستون ميلا في كل زاوية منها أهل للمؤمن لا يراهم الآخرون ‏"‏ ‏.‏
ہمام نے ابو عمران جونی سے خبر دی انھوں نے ابو بکر بن ابوموسیٰ بن قیس سے انھوں نے اپنے والد ( ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " خیمہ ایک موتی ( کا ) ہوگا اوپر کی طرف اس کی لمبائی ( بلندی ) ساٹھ میل ہوگی ۔ اس کے ہر کونے میں مومن کے گھروالے ہوں گے ، وہ دوسروں کو نہیں دیکھیں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2838.03

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7161
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، وعبد الله بن نمير، وعلي بن مسهر، عن عبيد الله بن عمر، ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا محمد بن بشر، حدثنا عبيد الله، عن خبيب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ سيحان وجيحان والفرات والنيل كل من أنهار الجنة ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " سیحان ، جیحان ، فرات اور نیل سب جنت کی ( طرف سے آنے والی ) نہریں ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2839

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 30

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7162
حدثنا حجاج بن الشاعر، حدثنا أبو النضر، هاشم بن القاسم الليثي حدثنا إبراهيم، - يعني ابن سعد - حدثنا أبي، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ يدخل الجنة أقوام أفئدتهم مثل أفئدة الطير ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " جنت میں ایسی قومیں ( امتیں جماعتیں ) داخل ہوں کی جن کے دل پرندوں کے دلوں کی طرح ہوں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2840

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 31

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7163
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا به أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ خلق الله عز وجل آدم على صورته طوله ستون ذراعا فلما خلقه قال اذهب فسلم على أولئك النفر وهم نفر من الملائكة جلوس فاستمع ما يجيبونك فإنها تحيتك وتحية ذريتك قال فذهب فقال السلام عليكم فقالوا السلام عليك ورحمة الله - قال - فزادوه ورحمة الله - قال - فكل من يدخل الجنة على صورة آدم وطوله ستون ذراعا فلم يزل الخلق ينقص بعده حتى الآن ‏"‏ ‏.‏
ہمام بن منبہ سے روایت ہے انھوں نے کہا : یہ وہ احادیث ہیں جو ہمیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ان میں سے ( ایک ) یہ ہے کہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ عزوجل نے حضرت آدم علیہ السلام کو اپنی ( پسندیدہ ) صورت پر پیدا فرمایا ، ان کا قد ساٹھ ہاتھ تھا جب ان کو تخلیق فرمالیا تو فرمایا : جائیں اور اس ( سامنے والی ) جماعت کو سلام کہیں ۔ اور وہ فرشتوں کی جماعت ہے جو بیٹھے ہوئے ہیں اور جس طرح وہ آپ کو سلام کہیں اسے غور سے سنیں ، وہی آپ کا اور آپ کی اولاد کا سلام ہو گا ۔ فرمایا وہ گئے اور کہا : السلام عليك انھوں نے ( جواب میں ) کہا : السلام عليك ورحمة الله فرمایا : انھوں نےان ( آدم علیہ السلام ) کے لیے ورحمة الله کا اضافہ کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ہر وہ شخص جو جنت میں داخل ہو گا آدم علیہ السلام کی ( اسی ) صورت پر ہوگا اور ان کی قامت ( جنت میں ) ساٹھ ہاتھ تھی پھر ان کے بعد آج تک ( ان کی اولاد کی ) خلقت چھوٹی ہوتی رہی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2841

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 32

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7164
حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا أبي، عن العلاء بن خالد الكاهلي، عن شقيق، عن عبد الله، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يؤتى بجهنم يومئذ لها سبعون ألف زمام مع كل زمام سبعون ألف ملك يجرونها ‏"‏ ‏.‏
حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس ( قیامت کے ) روز جہنم کو لایا جائے گا ، اس کی ستر ہزار لگامیں ہوں گی ، ہر کام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوں گے جو اسے کھینچ رہے ہوں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2842

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 33

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7165
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا المغيرة، - يعني ابن عبد الرحمن الحزامي - عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ ناركم هذه التي يوقد ابن آدم جزء من سبعين جزءا من حر جهنم ‏"‏ ‏.‏ قالوا والله إن كانت لكافية يا رسول الله ‏.‏ قال ‏"‏ فإنها فضلت عليها بتسعة وستين جزءا كلها مثل حرها ‏"‏ ‏.‏
ابو زناد نے اعرج سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تمہاری یہ آگ ۔ جس کو ابن آدم روشن کرتاہے ۔ جہنم کی گرمی کے سترحصوں میں سے ایک حصے ( کی حرارت ) کے برابر ہے ۔ " انھوں ( صحابہ ) نے عرض کی : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ کی قسم!یہ لوگ بھی تو کافی تھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اسے انہتر حصے زیادہ رکھا گیا ہے ، ہرحصہ اس ( دنیا کی آگ ) کے مانند گرم ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2843.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 34

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7166
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديث أبي الزناد غير أنه قال ‏ "‏ كلهن مثل حرها ‏"‏ ‏.‏
معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابوزناد کی حدیث کے مانند روایت کی ، مگر انھوں ( معمر ) نے کہا : " وہ سب ک سب اس جیسی حرارت رکھتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2843.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 35

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7167
حدثنا يحيى بن أيوب، حدثنا خلف بن خليفة، حدثنا يزيد بن كيسان، عن أبي، حازم عن أبي هريرة، قال كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ سمع وجبة فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تدرون ما هذا ‏"‏ ‏.‏ قال قلنا الله ورسوله أعلم ‏.‏ قال ‏"‏ هذا حجر رمي به في النار منذ سبعين خريفا فهو يهوي في النار الآن حتى انتهى إلى قعرها ‏"‏ ‏.‏
خلف بن خلیفہ نے کہا : ہمیں یزید بن کیسان نے ابو حازم سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ آپ نے کسی بہت وزنی چیز کے کرنے کی آواز سنی ۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا تم جانتے ہو یہ کیسی آواز تھی؟ " کہا : ہم نے عرض کی : اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جاننے والے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " یہ ایک پتھر تھا جس کو ستر سال پہلے جہنم میں پھینکا کیا تھا ، یہ اب اس میں گر اہے ، یہاں تک کہ اس کی گہرائی تک پہنچ گیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2844.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 36

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7168
وحدثناه محمد بن عباد، وابن أبي عمر، قالا حدثنا مروان، عن يزيد بن كيسان، عن أبي حازم، عن أبي هريرة، بهذا الإسناد وقال ‏ "‏ هذا وقع في أسفلها فسمعتم وجبتها ‏"‏ ‏.‏
مروان نے ہمیں یزید بن کیسان سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابوحازم سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور کہا : " یہ ( اب ) اس کے نچلے حصے میں گرا ہے اور تم نے اس کے گرنے کی آوازسنی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2844.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 37

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7169
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يونس بن محمد، حدثنا شيبان بن عبد الرحمن، قال قال قتادة سمعت أبا نضرة، يحدث عن سمرة، أنه سمع نبي الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن منهم من تأخذه النار إلى كعبيه ومنهم من تأخذه إلى حجزته ومنهم من تأخذه إلى عنقه ‏"‏ ‏.‏
شیبان بن عبدالرحمان نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : قتادہ نے کہا : میں نے ابونضرہ کو حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ، انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " ان ( جہنمیوں ) میں سے کوئی ایسا ہوگا جس کے ٹخنوں تک آگ لپٹی ہوگی اور کوئی ایسا ہوگا جس کی قمر تک لپٹی ہوگی اور کوئی ایسا ہوگا جس کی گردن تک لپٹی ہوگی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2845.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 38

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7170
حدثني عمرو بن زرارة، أخبرنا عبد الوهاب، - يعني ابن عطاء - عن سعيد، عن قتادة، قال سمعت أبا نضرة، يحدث عن سمرة بن جندب، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ منهم من تأخذه النار إلى كعبيه ومنهم من تأخذه النار إلى ركبتيه ومنهم من تأخذه النار إلى حجزته ومنهم من تأخذه النار إلى ترقوته ‏"‏ ‏.‏
عبدالوہاب بن عطاء نے ہمیں سعید سے خبر دی ، انھوں نے قتادہ سے روایت کی ، کہا : میں نے ابو نضرہ کو سنا ، وہ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کر تے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ان میں سے کوئی ایسا ہوگا جس کے دونوں ٹخنوں تک آگ لپٹی ہوگی ان میں سے کوئی ایسا ہوگا جن کے دونوں گھٹنوں تک آگ لپٹی ہوگی اور کوئی ایسا ہوگا جس کی کمر تک آگ لپٹی ہوگی اور کوئی ایسا ہوگا جس کی ہنسلی کی ہڈی تک آگ پکڑے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2845.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 39

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7171
حدثناه محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، قالا حدثنا روح، حدثنا سعيد، بهذا الإسناد وجعل مكان حجزته حقويه ‏.‏
روح نے کہا : ہمیں سعید نے اسی سند کے سا تھ حدیث بیان کی اور انھوں نے ( کمر پر ازار باندھنے کی جگہ کے لیے ) " حجرة " کے بجائے ۔ " حقوية " کا لفظ استعمال کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2845.03

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 40

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7172
حدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ احتجت النار والجنة فقالت هذه يدخلني الجبارون والمتكبرون ‏.‏ وقالت هذه يدخلني الضعفاء والمساكين فقال الله عز وجل لهذه أنت عذابي أعذب بك من أشاء - وربما قال أصيب بك من أشاء - وقال لهذه أنت رحمتي أرحم بك من أشاء ولكل واحدة منكما ملؤها ‏"‏ ‏.‏
سفیان نے ابو زناد سے ، انھوں نے اعرج سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دوزخ اور جنت میں مباحثہ ہوا تو اس ( دوزخ ) نے کہا : میرے اندر جبار اور متکبر داخل ہوں گے ۔ اور اس ( جنت ) نے کہا : میرے اندر ( اسباب دنیا ک اعتبار سے ) ضعیف اور مسکین لوگ داخل ہوں گے ۔ اللہ عزوجل نے اس ( دوزخ ) سے کہا : تم میرا عذاب ہو ، تمہارے ذریعے سے میں جنھیں چاہوں گا عذاب دوں گا ۔ یا شاید فرمایا : جنھیں چاہوں گا مبتلا کروں گا ۔ اور اس ( جنت ) سے کہا : تو میری رحمت ہے اور تمہارے ذریعے سے جس پرچاہوں گا رحم کروں گا اور تم دونوں کے لئے وہ مقدار ہوگی جو اس کو بھر دے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2846.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 41

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7173
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا شبابة، حدثني ورقاء، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ تحاجت النار والجنة فقالت النار أوثرت بالمتكبرين والمتجبرين ‏.‏ وقالت الجنة فما لي لا يدخلني إلا ضعفاء الناس وسقطهم وعجزهم ‏.‏ فقال الله للجنة أنت رحمتي أرحم بك من أشاء من عبادي ‏.‏ وقال للنار أنت عذابي أعذب بك من أشاء من عبادي ولكل واحدة منكم ملؤها فأما النار فلا تمتلئ ‏.‏ فيضع قدمه عليها فتقول قط قط ‏.‏ فهنالك تمتلئ ويزوى بعضها إلى بعض ‏"‏ ‏.‏
ورقاء نے مجھے ابو زناد سے ، انھوں نے اعرج سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دوزخ اور جنت نے باہم ( اپنی اپنی برتری کے ) دلائل دیے دوزخ نے کہا : مجھے جبر وتکبر کرنے و الوں ( کا ٹھکانہ ہونے ) کی بناء پر ترجیح حاصل ہے ۔ جنت نے کہا : مجھے کیا ہواہے کہ میرے اندر کمزور ، خاک نشین ، اورعاجز ولاچار لوگ ہی داخل ہوں گے؟ اللہ عزوجل نے جنت سے فرمایا : تو میری رحمت ہے میں اپنے بندوں میں سے جن پر چاہوں گا تیسرے ذریعے سے رحمت کروں گا اور دوزخ سے کہا : تو میرا عذاب ہے میں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گاتمہارے ذریعے دے عذاب دوں گااور تم دونوں کے لئے اتنی ( مخلوق ) ہے جس سے تم بھر جاؤ ۔ رہی آگ تو وہ پوری طرح سے نہیں بھرے گی چنانچہ وہ ( اللہ ) اس کے اوپر اپناقدم رکھے گا تو وہ کہے گی!بس بس! اس وقت وہ بھر جائے گی اور باہم سمٹ جائے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2846.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 42

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7174
حدثنا عبد الله بن عون الهلالي، حدثنا أبو سفيان، - يعني محمد بن حميد - عن معمر، عن أيوب، عن ابن سيرين، عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ احتجت الجنة والنار ‏"‏ ‏.‏ واقتص الحديث بمعنى حديث أبي الزناد ‏.‏
ایوب نے ابن سیرین سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جنت اور دوزخ نے ( اپنی اپنی برتری کے ) دلائل دیئے ۔ " پھر ابو زناد کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2846.03

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 43

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7175
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ تحاجت الجنة والنار فقالت النار أوثرت بالمتكبرين والمتجبرين ‏.‏ وقالت الجنة فما لي لا يدخلني إلا ضعفاء الناس وسقطهم وغرتهم قال الله للجنة إنما أنت رحمتي أرحم بك من أشاء من عبادي ‏.‏ وقال للنار إنما أنت عذابي أعذب بك من أشاء من عبادي ‏.‏ ولكل واحدة منكما ملؤها فأما النار فلا تمتلئ حتى يضع الله تبارك وتعالى رجله تقول قط قط قط ‏.‏ فهنالك تمتلئ ويزوى بعضها إلى بعض ولا يظلم الله من خلقه أحدا وأما الجنة فإن الله ينشئ لها خلقا ‏"‏ ‏.‏
معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی ، کہا : یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ، انھوں نے بہت سی احادیث بیان کیں ، ان میں سے ( ایک ) یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جنت اوردوزخ نے ( اپنے اپنے بارے میں ) ایک دوسرے کو دلائل دیئے ۔ دوزخ نے کہا : مجھے تکبر اور جبر کرنے والوں ( کا ٹھکانہ ہونے ) کی بناء پر ترجیح حاصل ہے ۔ جنت نے کہا : میرا کیا حال ہے کہ میرے اندر لوگوں میں سے کمزور خاک نشین اور سیدھے سادے لوگ داخل ہوں گے؟تو اللہ عزوجل نے جنت سے فرمایا : تو سراسر میری رحمت ہے ، تیرے ذریعے سے میں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گا رحمت سے نوازوں گا اور دوزخ سے کہا : تو صرف اور صرف میرا عذاب ہے ، تیرے ذریعے میں سے میں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گا عذاب میں ڈالوں گا اور تم دونوں میں سے ہر ایک کے لئے اتنے بندے ہیں جن سے وہ بھر جائے ، جہاں تک آگ کا تعلق ہے تو وہ نہیں بھرے گی یہاں تک کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ۔ اپنا قدم ( اس پر ) رکھ دے گا تو وہ کہے گی ۔ بس ۔ بس ۔ بس اس وقت وہ بھر جائے گی ، اس کے بعض حصے بعض کے ساتھ سمٹ جائیں گے ۔ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں سے کسی پر ظلم نہیں کرے گا اور جہاں تک جنت کا تعلق ہے تو اللہ ( اس کے لیے ) ایک مخلوق تیار کردے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2846.04

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 44

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7176
وحدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي سعيد الخدري، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ احتجت الجنة والنار ‏"‏ ‏.‏ فذكر نحو حديث أبي هريرة إلى قوله ‏"‏ ولكليكما على ملؤها ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر ما بعده من الزيادة ‏.‏
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جنت اور دوزخ نے ایک دوسرے کے سامنے دلائل دیے ۔ " پھرانہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان : " تم دونوں کو بھرنا میری ذمہ داری ہے " تک بیان کیا اور اس کے بعدکے مزید الفاظ ذکر نہیں کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2847

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 45

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7177
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا يونس بن محمد، حدثنا شيبان، عن قتادة، حدثنا أنس بن مالك، أن نبي الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تزال جهنم تقول هل من مزيد ‏.‏ حتى يضع فيها رب العزة تبارك وتعالى قدمه فتقول قط قط وعزتك ‏.‏ ويزوى بعضها إلى بعض ‏"‏ ‏.‏
شیبان نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " دوزخ مسلسل یہی کہتی رہے گی : کیا اور زیادہ ہے؟یہاں تک کہ رب العزت تبارک وتعالیٰ اس میں اپنا قدم ٹکائے گا تو وہ کہے گی بس بس تیری عزت کی قسم! ( میرامطالبہ ختم ہوگیا ۔ ) اور اس کاایک حصہ دوسرے حصے سے سمٹ جائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2848.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 46

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7178
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، حدثنا أبان بن يزيد، العطار حدثنا قتادة، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمعنى حديث شيبان ‏.‏
ابان بن یزید عطار نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شیبان کی حدیث کے ہم معنی روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2848.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 47

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7179
حدثنا محمد بن عبد الله الرزي، حدثنا عبد الوهاب بن عطاء، في قوله عز وجل ‏{‏ يوم نقول لجهنم هل امتلأت وتقول هل من مزيد‏}‏ فأخبرنا عن سعيد عن قتادة عن أنس بن مالك عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏"‏ لا تزال جهنم يلقى فيها وتقول هل من مزيد حتى يضع رب العزة فيها قدمه فينزوي بعضها إلى بعض وتقول قط قط بعزتك وكرمك ‏.‏ ولا يزال في الجنة فضل حتى ينشئ الله لها خلقا فيسكنهم فضل الجنة ‏"‏ ‏.‏
عبدالوہاب بن عطا نے ہمیں اس ( اللہ ) عزوجل کے اس فرمان؛ " جس دن ہم جہنم سے کہیں کے کیا تو بھر گئی اور وہ کہے گی : کیا اور زیادہ ہے؟ " کے بارے میں حدیث بیان کی ، انھوں نے ہمیں سعید سے خبر دی ، انھوں نے قتادہ سے ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جہنم میں مسلسل ( لوگوں کو ) ڈالا جاتا رہے گا اور ہو کہتی رہے گی : کیا اور ہے؟یہاں تک کہ رب العزت اس میں اپنا پاؤں رکھ دے گا ، تو اس کا بعض بعض کی طرف سمٹ جائے گا اور وہ کہے گی : تیری عزت اور تیرے کرم کی قسم! بس بس اور جنت میں مسلسل گنجائش رہے گی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک خلقت پیدا کردے گا اور انھیں جنت کی بچی ہوئی جگہ میں بسا دے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2848.03

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 48

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7180
حدثني زهير بن حرب، حدثنا عفان، حدثنا حماد، - يعني ابن سلمة - أخبرنا ثابت، قال سمعت أنسا، يقول عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ يبقى من الجنة ما شاء الله أن يبقى ثم ينشئ الله تعالى لها خلقا مما يشاء ‏"‏ ‏.‏
ثابت نے کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جنت میں سے جس حصے کے بارے میں اللہ تعالیٰ چاہے گا کہ باقی بچ جائے وہ باقی بچ جائے گا ، پھر اللہ تعالیٰ اس کے لیے ، جہاں سے چاہے گا ، مخلوق پیدا کردے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2848.04

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 49

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7181
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب - وتقاربا في اللفظ - قالا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي سعيد، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يجاء بالموت يوم القيامة كأنه كبش أملح - زاد أبو كريب - فيوقف بين الجنة والنار - واتفقا في باقي الحديث - فيقال يا أهل الجنة هل تعرفون هذا فيشرئبون وينظرون ويقولون نعم هذا الموت - قال - ويقال يا أهل النار هل تعرفون هذا قال فيشرئبون وينظرون ويقولون نعم هذا الموت - قال - فيؤمر به فيذبح - قال - ثم يقال يا أهل الجنة خلود فلا موت ويا أهل النار خلود فلا موت ‏"‏ ‏.‏ قال ثم قرأ رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏{‏ وأنذرهم يوم الحسرة إذ قضي الأمر وهم في غفلة وهم لا يؤمنون‏}‏ وأشار بيده إلى الدنيا ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے ہمیں حدیث بیان کی ۔ دونوں کے الفاظ ملتے جلتے ہیں ۔ دونوں نے کہا : ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث بیان کی ۔ انھوں نے ابوصالح سے اور انھوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت کے دن موت کو اس طرح لایاجائے گا جیسے وہ سیاہ وسفید مینڈھا ہو ۔ ابو کریب نے مزید یہ کہا ۔ چنانچہ اسے جنت اور جہنم کے درمیان میں کھڑا کردیا جائے گا ۔ باقی ماندہ حدیث ( کے الفاظ ) میں دونوں متفق ہیں ۔ تو ( اعلان کرنے والا پکار کر ) کہے گا : اے جنت والو! کیا اسے پہچانتے ہو؟تو وہ جھانکیں گے ، دیکھیں گے اور کہیں گے : ہاں ۔ یہ موت ہے ۔ فرمایا : پھر کہا جائے گا : اے جہنم والو! کیا اسے پہچانتے ہو؟تو وہ جھانکیں گے ، دیکھیں گے اور کہیں گے ، ہاں ، یہ موت ہے ۔ فرمایا : پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا اور اسے ذبح کردیا جائے گا ۔ فرمایا : پھر کہاجائے گا : اے جنت والو! ( اب ) دوام ہی دوام ہے موت نہیں ہےاور اے جہنم والو! ( اب ) دوام ہی دوام ہے ، موت نہیں ہے ۔ " کہا : پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( یہ آیت ) پڑھی : " ان کو حسرت کے دن سے ڈرائیے جب معاملہ نپٹا دیا جائے گا اور وہ سراسر غفلت میں ہیں اور وہ ایمان نہیں لاتے ۔ " اور آپ نے اپنے ہاتھ سے دنیا کی طرف اشارہ فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2849.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 50

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7182
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي، سعيد قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إذا أدخل أهل الجنة الجنة وأهل النار النار قيل يا أهل الجنة ‏"‏ ‏.‏ ثم ذكر بمعنى حديث أبي معاوية غير أنه قال ‏"‏ فذلك قوله عز وجل ‏"‏ ‏.‏ ولم يقل ثم قرأ رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ ولم يذكر أيضا وأشار بيده إلى الدنيا ‏.‏
ہمیں جریر نے اعمش سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو صالح سے ، اور انھوں نے ابو سعیدخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب جنت والے جنت میں اور جہنم والے جہنم میں داخل کردیے جائیں گے ۔ تو کہا جائے گا اے اہل جنت! " اس کے بعد ابو معاویہ کی حدیث کے ہم معنی بیان کیا ، مگر انھوں نے کہا : " یہی ( اسی کے مطابق ) ہے اس ( اللہ ) عزوجل کا فرمان ۔ " اورانھوں نے نہیں کہا ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( یہ آیت ) پڑھی اور ( اسی طرح ) انھوں نے یہ بھی ذکر نہیں کیا کہ آپ کے اپنے ہاتھ سے د نیا کی طرف اشارہ فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2849.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 51

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7183
حدثنا زهير بن حرب، والحسن بن علي الحلواني، وعبد بن حميد، قال عبد أخبرني وقال الآخران، حدثنا يعقوب، - وهو ابن إبراهيم بن سعد - حدثنا أبي، عن صالح، حدثنا نافع، أن عبد الله، قال إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ يدخل الله أهل الجنة الجنة ويدخل أهل النار النار ثم يقوم مؤذن بينهم فيقول يا أهل الجنة لا موت ويا أهل النار لا موت كل خالد فيما هو فيه ‏"‏ ‏.‏
نافع نے ہمیں حدیث بیان کی کہ حضرت عبداللہ ( ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ اہل جنت کو جنت میں داخل کرے گا اور اہل جہنم کو جہنم میں داخل کرے گا ۔ پھر ان کےدرمیان ایک اعلان کرنے والا کھڑا ہوکر اعلان کرے گا : اے اہل جنت!اب موت نہیں ہے ، اور اے اہل دوزخ !اب موت نہیں ہے ہر شخص جہاں ہے وہیں ہمیشہ رہنے والا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2850.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 52

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7184
حدثني هارون بن سعيد الأيلي، وحرملة بن يحيى، قالا حدثنا ابن وهب، حدثني عمر بن محمد بن زيد بن عبد الله بن عمر بن الخطاب، أن أباه، حدثه عن عبد الله بن، عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا صار أهل الجنة إلى الجنة وصار أهل النار إلى النار أتي بالموت حتى يجعل بين الجنة والنار ثم يذبح ثم ينادي مناد يا أهل الجنة لا موت ويا أهل النار لا موت ‏.‏ فيزداد أهل الجنة فرحا إلى فرحهم ويزداد أهل النار حزنا إلى حزنهم ‏"‏ ‏.‏
ابن وہب نے کہا : مجھے عمر بن محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر بن خطاب نےحدیث بیان کی کہ انھیں ان کے والد نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ر وایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب جنت والے جنت میں اور جہنم والے جہنم میں چلے جائیں گے تو موت کو ذبح کیا جائے گا اور اس کو جنت اوردوزخ کے درمیان کھڑا کیاجائے گا پھر اسے ذبح کردیا جائے گا ، پھر اعلان کرنے والا اعلان کرے گا : اے جنت والو! ( اب ) موت نہیں ہے ( اور ) اے جہنم والو! ( اب ) موت نہیں ہے ۔ اہل جنت کو اپنی خوشی پر مزید خوشی حاصل ہوجائے گی اور جہنم و الوں کو اپنے غم پر مزید غم لاحق ہوگا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2850.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 53

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7185
حدثني سريج بن يونس، حدثنا حميد بن عبد الرحمن، عن الحسن بن صالح، عن هارون بن سعد، عن أبي حازم، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ضرس الكافر أو ناب الكافر مثل أحد وغلظ جلده مسيرة ثلاث ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کافر کی داڑھ یا ( فرمایا : ) کافر کا کچلی دانت اُحد پہاڑ جتنا ہوجائے گا اور اس کی کھال کی موٹائی تین دن چلنے کی مسافت کے برابر ہوگی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2851

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 54

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7186
حدثنا أبو كريب، وأحمد بن عمر الوكيعي، قالا حدثنا ابن فضيل، عن أبيه، عن أبي حازم، عن أبي هريرة، يرفعه قال ‏"‏ ما بين منكبى الكافر في النار مسيرة ثلاثة أيام للراكب المسرع ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر الوكيعي ‏"‏ في النار ‏"‏ ‏.‏
ابو کریب اور احمد بن عمر وکیعی نےہمیں حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں ابن فضیل نے اپنے والد سے ، انھوں نے ابوحازم سے اور انھوں نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے اسے مرفوع بیان کرتے ہوئے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" جہنم میں کافر کے دو کندھوں کے درمیان تیز رفتار سوار کی تین دن کی مسافت کےبرابر فاصلہ ہوگا ۔ "" وکیعی نے "" جہنم میں "" کے الفاظ بیان نہیں کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2852

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 55

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7187
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، حدثني معبد بن خالد، أنه سمع حارثة بن وهب، أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ ألا أخبركم بأهل الجنة ‏"‏ ‏.‏ قالوا بلى ‏.‏ قال صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كل ضعيف متضعف لو أقسم على الله لأبره ‏"‏ ‏.‏ ثم قال ‏"‏ ألا أخبركم بأهل النار ‏"‏ ‏.‏ قالوا بلى ‏.‏ قال ‏"‏ كل عتل جواظ مستكبر ‏"‏ ‏.‏
معاذ عنبری نے کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : مجھے معبد بن خالد نے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت حارثہ بن وہب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا میں تمھیں اہل جنت کے بارے میں خبر نہ دوں؟انھوں ( صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے عرض کی : کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " ہر کمزور جسے کمزور سمجھا جاتاہے ۔ ( مگر ایسا کہ ) اگر ( کسی معاملے میں ) اللہ پر قسم کھا لے تو وہ اس کی قسم پوری کردے ۔ " پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! " کیا میں تمھیں اہل جہنم کے بارے میں خبر نہ دوں؟ " لوگوں نے کہا : کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ہراجذ ، مال اکھٹا کرنے والا اسے خرچ نہ کرنے والا اور تکبر اختیار کرنے والا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2853.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 56

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7188
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، بهذا الإسناد بمثله غير أنه قال ‏ "‏ ألا أدلكم ‏"‏ ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی مگر اس میں کہا : " کیا میں تمہاری رہنمائی نہ کروں؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:2853.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 57

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7189
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا وكيع، حدثنا سفيان، عن معبد بن خالد، قال سمعت حارثة بن وهب الخزاعي، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ألا أخبركم بأهل الجنة كل ضعيف متضعف لو أقسم على الله لأبره ألا أخبركم بأهل النار كل جواظ زنيم متكبر ‏"‏ ‏.‏
سفیان نے ہمیں معبد بن خالد سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا میں تمھیں اہل جنت کی خبر نہ دوں؟ہر کمزور جسے کمزور اور لاچار سمجھا جاتا ہے ۔ ( لیکن ایساکہ ) اگر اللہ پر ( اعتماد کرتے ہوئے ) قسم کھالے تو وہ اسے پوری کردے ۔ کیا میں تمھیں اہل جہنم کے بارے میں خبر نہ دوں؟ہر مال سمیٹنے والا اور اسے خرچ نہ کرنے والا ، بد اصل ، متکبر ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2853.03

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 58

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7190
حدثني سويد بن سعيد، حدثني حفص بن ميسرة، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ رب أشعث مدفوع بالأبواب لو أقسم على الله لأبره ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " بسا اوقات پراگندہ بالوں والا جسےدروازے پر سے لوٹا دیا جاتاہے ۔ ( ایسا ہوتا ہے ) کہ اللہ پر ( اعتماد کرتے ہوئے ) قسم کھالے تو وہ ( اللہ ) اسے پوری کردیتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2854

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 59

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7191
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا ابن نمير، عن هشام بن، عروة عن أبيه، عن عبد الله بن زمعة، قال خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر الناقة وذكر الذي عقرها فقال ‏"‏ إذ انبعث أشقاها انبعث بها رجل عزيز عارم منيع في رهطه مثل أبي زمعة ‏"‏ ‏.‏ ثم ذكر النساء فوعظ فيهن ثم قال ‏"‏ إلام يجلد أحدكم امرأته ‏"‏ ‏.‏ في رواية أبي بكر ‏"‏ جلد الأمة ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية أبي كريب ‏"‏ جلد العبد ولعله يضاجعها من آخر يومه ‏"‏ ‏.‏ ثم وعظهم في ضحكهم من الضرطة فقال ‏"‏ إلام يضحك أحدكم مما يفعل ‏"‏ ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے ہمیں حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں ابن نمیر کےنے ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے اپنے والد سے اورانھوں نے حضرت عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا تو ( حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی کا اور اس کی کونچیں کاٹنے والے شخص کا ذکر فرمایا ، پھر آپ نے پڑھا : " جب اس ( قبیلے ) کابدبخت ترین شخص اٹھا " ( آپ نے فرمایا : قبیلہ ثمود کا ) سب سے طاقتور ، شر پھیلانے والا ، جس کو ا پنی قوم کا پورا تحفظ حاصل تھا ، جس طرح ابوزمعہ ( اسود بن مطلب ) ہے ، ( کونچیں کاٹنے کے لئے ) اٹھا ۔ " پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں عورتوں کا بھی ذکر کیا ، ( صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کو ) ان کے بارے میں وعظ ونصیحت فرمائی ، پھر فرمایا؛ " کیا وجہ ہے کہ تم میں سے کوئی اپنی بیوی کو ( اس طرح ) کوڑے سے مارتا ہے " ابو بکر کی روایت میں ہے : " جس طرح لونڈی کو مارتا ہے " اور ابو کریب کی روایت میں ہے؛ " جس طرح غلام کو مارتا ہے ۔ پھر شاید دن کے آخر میں اسی کےساتھ ہم بستری کرے گا ۔ " پھران ( صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ) کو گوز پر ہنسنے کے بارے میں نصیحت فرمائی : " تم میں سے کوئی کب تک اس کام پر ہنستا رہے گا جسے وہ خود کرتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2855

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 60

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7192
حدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ رأيت عمرو بن لحى بن قمعة بن خندف أبا بني كعب هؤلاء يجر قصبه في النار ‏"‏ ‏.‏
سہیل کے والد ( ابوصالح ) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں نے عروہ بن لحی بن قمعہ بن خندف ، ان بنو کعب والوں کے جذ اعلیٰ کو دیکھا ، وہ جہنم میں اپنی انتڑیاں گھسیٹ رہا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2856.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 61

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7193
حدثني عمرو الناقد، وحسن الحلواني، وعبد بن حميد، قال عبد أخبرني وقال، الآخران حدثنا يعقوب، - وهو ابن إبراهيم بن سعد - حدثنا أبي، عن صالح، عن ابن، شهاب قال سمعت سعيد بن المسيب، يقول إن البحيرة التي يمنع درها للطواغيت فلا يحلبها أحد من الناس وأما السائبة التي كانوا يسيبونها لآلهتهم فلا يحمل عليها شىء ‏.‏ وقال ابن المسيب قال أبو هريرة قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ رأيت عمرو بن عامر الخزاعي يجر قصبه في النار وكان أول من سيب السيوب ‏"‏ ‏.‏
ابن شہاب نے کہا : میں نے سعید بن مسیب سےسنا ، وہ کہتے ہیں : بحیرہ وہ جانور ہے جس کا دودھ جھوٹے خداؤں ( بتوں ) کے چڑھاوے کے لیے دوہنا بند کردیا جاتا ہے ، اس لئے کوئی شخص ان کو نہیں دوہتا تھا ، اورسائبہ وہ جانور ہے جسے جھوٹے خداؤں ( کی سواری کے لئے ) کھلا چھوڑ دیاجاتا ہے ۔ اس پر کوئی چیز تک نہیں لادی جاتی ۔ اور ابن مسیب نے کہا : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" میں نے عمرو بن عامر خزاعی کو دیکھا ، وہ جہنم میں اپنی انتڑیاں گھسیٹ رہا تھا ، وہ پہلا شخص تھا جس نے سب سےپہلے ( بتوں کے نام پر ) کھلاچھوڑا جانے والا جانور چھوڑاتھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2856.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 62

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7194
حدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ صنفان من أهل النار لم أرهما قوم معهم سياط كأذناب البقر يضربون بها الناس ونساء كاسيات عاريات مميلات مائلات رءوسهن كأسنمة البخت المائلة لا يدخلن الجنة ولا يجدن ريحها وإن ريحها لتوجد من مسيرة كذا وكذا ‏"‏ ‏.‏
سہیل کے والد ( ابو صالح ) نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اہل جہنم کے دو قسمیں ایسی ہیں جن کو ( دنیوی زندگی میں ) میں نے ( خود ) نہیں دیکھا ۔ ایک گروہ وہ ہے جس کے پاس گایوں کی دموں کی طرح سے کوڑے ہوں گے جن سے وہ لوگوں کوماریں گے اور ( دوسرے گروہ میں ) وہ عورتیں ہیں جو لباس پہنے ہوئے ( بھی ) ننگی ہوں گی ، دوسروں کو ( گناہ پر ) مائل کرنے والی ، خود مائل ہونے والی ہوں گی ان کے سر ( علاقہ ) بخت کی اونٹنیوں کے ایک طرف جھکے ہوئے کوہانوں جیسے ہوں گے ۔ یہ عورتیں جنت میں داخل ہوں گی نہ اسکی خوشبو سونگھیں گی ۔ حالانکہ اس کی خوشبو اتنے اتنے ( لمبے ) فاصلے سےمحسوس ہوتی ہوگی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2128.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 63

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7195
حدثنا ابن نمير، حدثنا زيد، - يعني ابن حباب - حدثنا أفلح بن سعيد، حدثنا عبد الله بن رافع، مولى أم سلمة قال سمعت أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يوشك إن طالت بك مدة أن ترى قوما في أيديهم مثل أذناب البقر يغدون في غضب الله ويروحون في سخط الله ‏"‏ ‏.‏
زید بن حباب نے کہا : ہمیں افلح بن سعید نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کےآزاد کردہ غلام عبداللہ بن رافع نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " قریب ہے کہااگر تمھیں لمبی مدت مل گئی تو تم ایسے لوگوں کودیکھو گے جن کے ہاتھ میں گایوں کی دموں جیسے ( کوڑے ) ہوں گے ، وہ اللہ کےغضب میں صبح گزاریں گے اور اللہ کی سخت ناراضگی میں شام بسر کریں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2857.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 64

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7196
حدثنا عبيد الله بن سعيد، وأبو بكر بن نافع وعبد بن حميد قالوا حدثنا أبو عامر العقدي حدثنا أفلح بن سعيد، حدثني عبد الله بن رافع، مولى أم سلمة قال سمعت أبا هريرة، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن طالت بك مدة أوشكت أن ترى قوما يغدون في سخط الله ويروحون في لعنته في أيديهم مثل أذناب البقر ‏"‏ ‏.‏
ابو عامر عقدی نے کہا : ہمیں افلح بن سعید نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام عبداللہ بن رافع نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہتے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : " اگر تمھیں طویل مدت مل گئی تو قریب ہے کہ تم ایسے لوگوں کو دیکھو گے جن کی صبح اللہ کی سخت ناراضی میں اور جن کی شام اللہ کی لعنت کے سائے میں ہوگی ۔ ان کے ہاتھوں میں گایوں کی دموں کی مانند ( کوڑے ) ہوں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2857.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 65

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7197
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن إدريس، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ومحمد بن بشر، ح وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا موسى بن أعين، ح وحدثني محمد بن رافع، حدثنا أبو أسامة، كلهم عن إسماعيل بن أبي خالد، ح وحدثني محمد بن، حاتم - واللفظ له - حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا إسماعيل، حدثنا قيس، قال سمعت مستوردا، أخا بني فهر يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ والله ما الدنيا في الآخرة إلا مثل ما يجعل أحدكم إصبعه هذه - وأشار يحيى بالسبابة - في اليم فلينظر بم يرجع ‏"‏ ‏.‏ وفي حديثهم جميعا غير يحيى سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ذلك ‏.‏ وفي حديث أبي أسامة عن المستورد بن شداد أخي بني فهر وفي حديثه أيضا قال وأشار إسماعيل بالإبهام ‏.‏
عبد اللہ بن ادریس محمد بن نمیر محمد بن بشیر موسیٰ بن اعین اور ابواسامہ اور یحییٰ بن سعید سب نے ہمیں اسماعیل بن ابی خالد سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں قیس نے حدیث سنائی : انھوں نے کہا : میں نے حضرت مستورد ( بن شدادقرشی ) فہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا : وہ کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اللہ کی قسم!آخرت ( کے مقابلے ) میں دنیا کی حیثیت اس سے زیادہ نہیں جس طرح تم میں سے کوئی شخص اپنی ایک انگلی سمندر میں ڈالے ۔ یحییٰ نے اپنی انگشت شہادت کی طرف اشارہ کیا ۔ پھر دیکھے وہ ( انگلی ) اس میں سے کیا ( نکال کر ) لاتی ہے ۔ "" یحییٰ ( بن سعید قطان کی روایت ) کے علاوہ باقی سب کی حدیث میں ( صراحت سے ) یہ الفاظ ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ۔ اور حضرت مستورد بن شدادفہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ابو اسامہ کی حدیث میں بھی ( یہی الفاظ ہیں ) اور ان کی حدیث میں یہ بھی ہے کہ ( ابو اسامہ نے ) اور اسماعیل ( بن ابی خالد ) نے انگوٹھے کے ساتھ اشارہ کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2858

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 66

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7198
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا يحيى بن سعيد، عن حاتم بن أبي صغيرة، حدثني ابن أبي مليكة، عن القاسم بن محمد، عن عائشة، قالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ يحشر الناس يوم القيامة حفاة عراة غرلا ‏"‏ ‏.‏ قلت يا رسول الله النساء والرجال جميعا ينظر بعضهم إلى بعض قال صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يا عائشة الأمر أشد من أن ينظر بعضهم إلى بعض ‏"‏ ‏.‏
و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِي صَغِيرَةَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ النِّسَاءُ وَالرِّجَالُ جَمِيعًا يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ الْأَمْرُ أَشَدُّ مِنْ أَنْ يَنْظُرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِي صَغِيرَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرْ فِي حَدِيثِهِ غُرْلًا

صحيح مسلم حدیث نمبر:2859.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 67

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7199
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير قالا حدثنا أبو خالد الأحمر، عن حاتم، بن أبي صغيرة بهذا الإسناد ولم يذكر في حديثه ‏ "‏ غرلا ‏"‏ ‏.‏
ابو خالد احمرنے ہمیں حاتم بن ابی صغیرہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور انھوں نے اپنی روایت میں " بے ختنہ " ذکرنہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2859.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 68

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7200
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، وابن أبي، عمر قال إسحاق أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو، عن سعيد، بن جبير عن ابن عباس، سمع النبي صلى الله عليه وسلم يخطب وهو يقول ‏ "‏ إنكم ملاقو الله مشاة حفاة عراة غرلا ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر زهير في حديثه يخطب ‏.‏
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ وَهُوَ يَقُولُ إِنَّكُمْ مُلَاقُو اللَّهِ مُشَاةً حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا وَلَمْ يَذْكُرْ زُهَيْرٌ فِي حَدِيثِهِ يَخْطُبُ

صحيح مسلم حدیث نمبر:2860.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 69

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7201
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، ح وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي كلاهما، عن شعبة، ح وحدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن المغيرة بن النعمان، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا بموعظة فقال ‏"‏ يا أيها الناس إنكم تحشرون إلى الله حفاة عراة غرلا ‏{‏ كما بدأنا أول خلق نعيده وعدا علينا إنا كنا فاعلين‏}‏ ألا وإن أول الخلائق يكسى يوم القيامة إبراهيم عليه السلام ألا وإنه سيجاء برجال من أمتي فيؤخذ بهم ذات الشمال فأقول يا رب أصحابي ‏.‏ فيقال إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك ‏.‏ فأقول كما قال العبد الصالح ‏{‏ وكنت عليهم شهيدا ما دمت فيهم فلما توفيتني كنت أنت الرقيب عليهم وأنت على كل شىء شهيد * إن تعذبهم فإنهم عبادك وإن تغفر لهم فإنك أنت العزيز الحكيم‏}‏ قال فيقال لي إنهم لم يزالوا مرتدين على أعقابهم منذ فارقتهم ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث وكيع ومعاذ ‏"‏ فيقال إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك ‏"‏ ‏.‏
وکیع اور معاذ دونوں نے ہمیں شعبہ سے حدیث بیان کی ، نیز محمد بن مثنیٰ اور محمد بن بشار نے ۔ الفاظ ابن مثنیٰ کے ہیں ۔ کہا : ہمیں محمد بن جعفرنے شعبہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے مغیرہ بن نعمان سے ، انھوں نے سعید بن جبیر سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان نصیحت آموز خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا : " اے لوگو! تم کو اللہ کے سامنے ننگے پاؤں بے لباس بے ختنہ اکٹھا کیا جا ئے گا ۔ ( قرآن مجید میں ہے ) : " جس طرح ہم نے پہلی پیدائش کا آغاز کیا تھا اسی کو دوبارہ لو ٹائیں گے ۔ یہ ہم پر ( پختہ ) وعدہ ہے ہم یہی کرنے والے ہیں ۔ " یاد رکھو!مخلوقات میں سے سب سے پہلے جنھیں لباس پہنایا جا ئے گا وہ ابراہیم علیہ السلام ہوں گے ۔ اور یاد رکھو!میری امت میں سے کچھ لوگ لائے جائیں گے ، پھر انھیں پکڑکر بائیں ( جہنم کی ) طرف لے جایا جائے گا ۔ میں کہوں گا ۔ میرے رب! میرے ساتھی ہیں ۔ تو کہا جا ئےگا ۔ آپ کو معلوم نہیں انھوں نے آپ کے بعد ( دین میں ) کیانئی باتیں نکالی تھیں ۔ تو وہی کچھ کہوں گا جو نیک بندے ( عیسیٰ علیہ السلام ) کہیں گے : " میں ان پر گواہ تھا جب تک میں ان کے درمیان رہا جب تونے مجھے اٹھالیا تو ان پر تو نگہبان تھا ۔ اگر تو انھیں عذاب دے تو بے شک یہ تیرے بندے ہیں اور اگر توانھیں بخش دے تو یقیناً تو ہی بڑا غالب اور بڑا دانا ہے ۔ " فرمایا : " تومجھ سے کہا جا ئے گا جب سے آپ ان سے جدا ہوئے تھے ۔ یہ مسلسل اپنی ایڑیوں پر لوٹتے چلے گئے ۔ اور وکیع اور معاذ کی حدیث میں ہے : " تو کہا جائے گا ۔ آپ نہیں جا نتے کہ انھوں نے آپ کے بعد ( دین میں ) کیا نئی باتیں نکالی تھیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2860.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 70

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7202
حدثني زهير بن حرب، حدثنا أحمد بن إسحاق، ح وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا بهز، قالا جميعا حدثنا وهيب، حدثنا عبد الله بن طاوس، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ يحشر الناس على ثلاث طرائق راغبين راهبين واثنان على بعير وثلاثة على بعير وأربعة على بعير وعشرة على بعير وتحشر بقيتهم النار تبيت معهم حيث باتوا وتقيل معهم حيث قالوا وتصبح معهم حيث أصبحوا وتمسي معهم حيث أمسوا ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " ( قیامت کے دن ) لوگوں کو تین طریقوں سے ( اللہ کے سامنے ) اکٹھا کیا جائے گا ۔ ( کچھ لوگ ) خوف ورجا کے عالم میں ہوں گے اور ( وہ لوگ جنھیں حاضری کے وقت بھی عزت نصیب ہوگی ۔ حسب مراتب ) وہ ( افراد ) ایک اونٹ پر ( سوار ) ہوں گے اور تین ایک اونٹ پر اور چار ایک اونٹ پر اور دس ایک اونٹ پر ( سوارہوکر میدان حشر میں آئیں گے ) اور باقی سب لوگوں کو آگ ( اپنے گھیرے میں ) اکٹھا کر کے لائے گی ۔ جہاں ان پر رات آئے گی ، وہ ( آگ ) رات کو بھی ان کے ساتھ ہو گی ، جہاں انھیں دوپہر ہوگی وہ دوپہر کو بھی ان کو ساتھ رکے گی ، وہ جہاں صبح کریں گےوہ صبح کے وقت بھی ان کے ساتھ ہوگی ۔ اور جہاں وہ لوگ شام کریں گے وہ شام کو بھی ان کے ساتھ ہوگی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2861

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 71

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7203
حدثنا زهير بن حرب، ومحمد بن المثنى، وعبيد الله بن سعيد، قالوا حدثنا يحيى، - يعنون ابن سعيد - عن عبيد الله، أخبرني نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏{‏ يوم يقوم الناس لرب العالمين‏}‏ قال ‏"‏ يقوم أحدهم في رشحه إلى أنصاف أذنيه ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية ابن المثنى قال ‏"‏ يقوم الناس ‏"‏ ‏.‏ لم يذكر يوم ‏.‏
زہیر بن حرب محمد بن مثنیٰ اور عبید اللہ بن سعید نے ہمیں حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں یحییٰ بن سعید نے عبید اللہ سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ( اس آیت کی تفسیر ) روایت کی : " اس دن لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے " آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہاں تک کہ ان میں سے کوئی اس طرح کھڑا ہو گا کہ اس کا پسینہ اس کے کانوں کے درمیان تک ہو گا ۔ " اور ابن مثنیٰ کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( " ان میں سے کوئی " کے بجائے ) فرمایا : " لوگ کھڑے ہوں گے ۔ انھوں نے ( ابن مثنیٰ ) نے ( آیت میں ) يوم ( اس دن ) کا ذکرنہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2862.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 72

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7204
حدثنا محمد بن إسحاق المسيبي، حدثنا أنس يعني ابن عياض، ح وحدثني سويد بن سعيد، حدثنا حفص بن ميسرة، كلاهما عن موسى بن عقبة، ح وحدثنا أبو بكر، بن أبي شيبة حدثنا أبو خالد الأحمر، وعيسى بن يونس، عن ابن عون، ح وحدثني عبد، الله بن جعفر بن يحيى حدثنا معن، حدثنا مالك، ح وحدثني أبو نصر التمار، حدثنا حماد، بن سلمة عن أيوب، ح وحدثنا الحلواني، وعبد بن حميد، عن يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا أبي، عن صالح، كل هؤلاء عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمعنى حديث عبيد الله عن نافع ‏.‏ غير أن في حديث موسى بن عقبة وصالح ‏ "‏ حتى يغيب أحدهم في رشحه إلى أنصاف أذنيه ‏"‏ ‏.‏
موسیٰ بن عقبہ ابن عون امام مالک ایوب اور صالح سب نے نافع سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی جو عبید اللہ نے نافع سے بیان کی ہے البتہ موسیٰ بن عقبہ اور صالح کی روایت ہے : " یہاں تک کہ ان میں سے کوئی شخص آدھے کانوں تک اپنے پسینے میں ڈوبا ہو گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2862.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 73

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7205
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز، - يعني ابن محمد - عن ثور، عن أبي الغيث، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن العرق يوم القيامة ليذهب في الأرض سبعين باعا وإنه ليبلغ إلى أفواه الناس أو إلى آذانهم ‏"‏ ‏.‏ يشك ثور أيهما قال ‏.‏
عبد العزیز بن محمد نے ثور سے انھوں نے ابو الغیث سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یقیناًپسینہ ۔ قیامت کے دن زمین میں دونوں ہاتھوں کے پھیلاؤکے ستر گنا فاصلے تک چلا جائے گا اور لوگوں کے منہ یا ان کے کانوں تک پہنچاہو گا ۔ "" ثور کو شک ہے کہ انھوں ( ابو الغیث ) نے دونوں میں سے کون سے الفاظ کہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2863

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 74

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7206
حدثنا الحكم بن موسى أبو صالح، حدثنا يحيى بن حمزة، عن عبد الرحمن بن، جابر حدثني سليم بن عامر، حدثني المقداد بن الأسود، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ تدنى الشمس يوم القيامة من الخلق حتى تكون منهم كمقدار ميل ‏"‏ ‏.‏ قال سليم بن عامر فوالله ما أدري ما يعني بالميل أمسافة الأرض أم الميل الذي تكتحل به العين ‏.‏ قال ‏"‏ فيكون الناس على قدر أعمالهم في العرق فمنهم من يكون إلى كعبيه ومنهم من يكون إلى ركبتيه ومنهم من يكون إلى حقويه ومنهم من يلجمه العرق إلجاما ‏"‏ ‏.‏ قال وأشار رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده إلى فيه ‏.‏
عبد الرحمٰن بن جابر سے روایت ہے کہا مجھے نیلم بن عامر نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے حضرت مقدادبن اسود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : "" قیامت کے دن سورج مخلوقات کے بہت نزدیک آجائے گا حتی کہ ان سے ایک میل کے فاصلے پر ہو گا ۔ نیلم بن عامر نے کہا : اللہ کی قسم!مجھے معلوم نہیں کہ میل سے ان ( مقداد رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کی مراد مسافت ہے یا وہ سلائی جس سے آنکھ میں سرمہ ڈالاجاتا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" لوگ اپنے اعمال کے مطابق پسینے میں ( ڈوبے ) ہوں گےان میں سے کوئی اپنے دونوں ٹخنوں تک کو ئی اپنے دونوں گھٹنوں تک کوئی اپنے دونوں کولہوں تک اور کوئی ایسا ہو گا جسے پسینے نے لگام ڈال رکی ہو گی ۔ "" ( مقداد رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کہا : اور ( ایسا فرماتےہوئے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اپنے دہن مبارک کی طرف اشارہ فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2864

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 75

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7207
حدثني أبو غسان المسمعي، ومحمد بن المثنى، ومحمد بن بشار بن عثمان، - واللفظ لأبي غسان وابن المثنى - قالا حدثنا معاذ بن هشام، حدثني أبي، عن قتادة، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير، عن عياض بن حمار المجاشعي، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ذات يوم في خطبته ‏"‏ ألا إن ربي أمرني أن أعلمكم ما جهلتم مما علمني يومي هذا كل مال نحلته عبدا حلال وإني خلقت عبادي حنفاء كلهم وإنهم أتتهم الشياطين فاجتالتهم عن دينهم وحرمت عليهم ما أحللت لهم وأمرتهم أن يشركوا بي ما لم أنزل به سلطانا وإن الله نظر إلى أهل الأرض فمقتهم عربهم وعجمهم إلا بقايا من أهل الكتاب وقال إنما بعثتك لأبتليك وأبتلي بك وأنزلت عليك كتابا لا يغسله الماء تقرؤه نائما ويقظان وإن الله أمرني أن أحرق قريشا فقلت رب إذا يثلغوا رأسي فيدعوه خبزة قال استخرجهم كما استخرجوك واغزهم نغزك وأنفق فسننفق عليك وابعث جيشا نبعث خمسة مثله وقاتل بمن أطاعك من عصاك ‏.‏ قال وأهل الجنة ثلاثة ذو سلطان مقسط متصدق موفق ورجل رحيم رقيق القلب لكل ذي قربى ومسلم وعفيف متعفف ذو عيال - قال - وأهل النار خمسة الضعيف الذي لا زبر له الذين هم فيكم تبعا لا يتبعون أهلا ولا مالا والخائن الذي لا يخفى له طمع وإن دق إلا خانه ورجل لا يصبح ولا يمسي إلا وهو يخادعك عن أهلك ومالك ‏"‏ ‏.‏ وذكر البخل أو الكذب ‏"‏ والشنظير الفحاش ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر أبو غسان في حديثه ‏"‏ وأنفق فسننفق عليك ‏"‏ ‏.‏
ابو غسان مسمعی محمد بن مثنیٰ اور محمد بن بشار بن عثمان نے ہمیں حدیث بیان کی ۔ الفاظ ابو غسان اور ابن مثنیٰ کے ہیں دونوں نے کہا : معاذ بن ہشام نے ہمیں حدیث بیان کی کہا : مجھے میرے والد نے قتادہ سے حدیث بیان کی انھوں نے مطرف بن عبد اللہ بن شخیرسے اور انھوں نے حضرت عیاض بن حمادمجاشعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبے میں ارشاد فرمایا : " سنو!میرے رب نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ میں تمھیں ان باتوں کی تعلیم دوں جو تمھیں معلوم نہیں اور اللہ تعالیٰ نے آج مجھے ان کا علم عطا کیا ہے ( اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ) ہر مال جو میں نے کسی بندے کو عطا کیا ( اس کی قسمت میں لکھا ) حلال ہے اور میں نے اپنے تمام بندوں کو ( حق کے لیے ) یکسو پیدا کیا پھر شیاطین ان کے پاس آئے اور انھیں ان کے دین سے دور کھینچ لیا اور جو میں نے ان کے لیے حلال کیا تھا انھوں نے اسے ان کے لیے حرام کر دیا اور ان ( بندوں ) کو حکم دیا کہ وہ میرے ساتھ شرک کریں جس کے لیے میں نے کوئی دلیل نازل نہیں کی تھی ۔ اور اللہ نے زمین والوں کی طرف نظر فرمائی تو اہل کتاب کے ( کچھ ) بچے کھچے لوگوں کے سوا باقی عرب اور عجم سب پر سخت ناراض ہوا اور ( مجھ سے ) فرمایا : میں نے آپ کو اس لیے مبعوث کیا کہ میں آپ کی اور آپ کے ذریعے سے دوسروں کی آزمائش کروں اور میں نے آپ پر ایک ایسی کتاب نازل کی ہے جسے پانی دھو ( کر مٹا ) نہیں سکتا ، آپ سوتے ہوئے بھی اس کی تلاوت کریں گے اور جاگتے ہوئے بھی اور اللہ نے مجھے حکم دیا کہ میں قریش کو ( ان کے معبودوں اور ان آباء واجداد کے شرک اور گناہوں پر عار دلاتے ہوئے انھیں ) جلاؤں میں نے کہا : میرے رب وہ میرے سر کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے روٹی کی طرح کر دیں گے ۔ تو ( اللہ نے ) فرمایا : آپ انھیں باہر نکالیں جس طرح انھوں نے آپ کو باہر نکالا اور ان سے لڑائی کریں ہم آپ کو لڑوائیں گےاور ( اللہ کی راہ میں ) خرچ کریں آپ پر خرچ کیا جائے گا اور آپ لشکر بھیجیں ہم اس جیسے پانچ لشکربھیجیں گے اور جو لوگ آپ کے فرماں بردار ہیں ان کے ذریعے سے نافرمانوں کے خلاف جنگ کریں ۔ ( پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ) فرمایا : اہل جنت تین ( طرح کے لوگ ) ہیں ایسا سلطنت والا جو عادل ہے صدقہ کرنے والا ہے اسے اچھائی کی توفیق دی گئی ہے ۔ اور ایسا مہربان شخص جو ہر قرابت دار اور ہر مسلمان کے لیے نرم دل ہے اور وہ عفت شعار ( برائیوں سے بچ کر چلنے والا ) جو عیال دارہے ، ( پھر بھی ) سوال سے بچتاہے ۔ فرمایا : " اور اہل جہنم پانچ ( طرح کے لوگ ) ہیں وہ کمزور جس کے پاس ( برائی سے ) روکنے والی ( عقل عفت ، حیا ، غیرت ) کوئی چیز نہیں جوتم میں سے ( برے کاموں میں دوسروں کے ) پیچھے لگنے والے لوگ ہیں ( حتیٰ کہ ) گھر والوں اور مال کے پیچھے بھی نہیں جاتے ( ان کی بھی پروا نہیں کرتے ) اور ایسا خائن جس کا کو ئی بھی مفاد چاہے بہت معمولی ہو ۔ ( دوسروں کی نظروں سے ) اوجھل ہوتا ہےتووہ اس میں ( ضرور ) خیانت کرتاہے ۔ اور ایسا شخص جو صبح شام تمھارے اہل وعیال اور مال کے بارے میں تمھیں دھوکادیتا ہے ۔ " اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخل یا جھوٹ کا بھی ذکر فرمایا ۔ " اور بدطینت بد خلق ۔ " اور ابو غسان نے اپنی حدیث میں یہ ذکر نہیں کیا : " آپ خرچ کریں تو عنقریب آپ پر خرچ کیا جا ئے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2865.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 76

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7208
وحدثناه محمد بن المثنى العنزي، حدثنا محمد بن أبي عدي، عن سعيد، عن قتادة، بهذا الإسناد ‏.‏ ولم يذكر في حديثه ‏ "‏ كل مال نحلته عبدا حلال ‏"‏ ‏.‏
سعید نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور اپنی حدیث میں یہ بیان نہیں کیا : " ہر مال جو میں نے بندے کو دیا ، حلال ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2865.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 77

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7209
حدثني عبد الرحمن بن بشر العبدي، حدثنا يحيى بن سعيد، عن هشام، - صاحب الدستوائي - حدثنا قتادة، عن مطرف، عن عياض بن حمار، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب ذات يوم ‏.‏ وساق الحديث وقال في آخره قال يحيى قال شعبة عن قتادة قال سمعت مطرفا في هذا الحديث ‏.‏
ہمیں یحییٰ بن سعید نے دستوائی ( کپڑے بیچنے ) والے ہشام سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں قتادہ نے مطرف سے اور انھوں نے حضرت عیاض بن حماد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا پھر حدیث بیان کی اور اس کے آخر میں کہا : یحییٰ نے کہا : شعبہ نے قتادہ سے روایت کرتے ہوئے کہا : انھوں ( قتادہ ) نے کہا : میں نے اس حدیث میں ( جو بیان ہوا وہ خود ) مطرف سے سنا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2865.03

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 78

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7210
وحدثني أبو عمار، حسين بن حريث حدثنا الفضل بن موسى، عن الحسين، عن مطر، حدثني قتادة، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير، عن عياض بن حمار، أخي بني مجاشع قال قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم خطيبا فقال ‏"‏ إن الله أمرني ‏"‏ ‏.‏ وساق الحديث بمثل حديث هشام عن قتادة وزاد فيه ‏"‏ وإن الله أوحى إلى أن تواضعوا حتى لا يفخر أحد على أحد ولا يبغي أحد على أحد ‏"‏ ‏.‏ وقال في حديثه ‏"‏ وهم فيكم تبعا لا يبغون أهلا ولا مالا ‏"‏ ‏.‏ فقلت فيكون ذلك يا أبا عبد الله قال نعم والله لقد أدركتهم في الجاهلية وإن الرجل ليرعى على الحى ما به إلا وليدتهم يطؤها ‏.‏
مطر نے کہا : مجھے قتادہ نے مطرف بن عبد اللہ بن شخیر سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت عیاض بن حماد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جو قبیلہ مجاشع سے تھے ، روایت کی ، کہا : ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا : " اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے ۔ اس کے بعد قتادہ سے ہشام کی حدیث کے مطابق حدیث بیان کی اور اس میں مزید یہ کہا : اللہ تعالیٰ نے مجھ پر وحی کی ہے کہ تم سب تواضع اختیار کرو حتی کہ کو ئی شخص دوسرے پر فخر نہ کرے اور کوئی شخص دوسرے پر زیادتی نہ کرے ۔ " انھوں نے اس حدیث میں کہا : وہ تم میں ( برائی کے کاموں میں دوسروں کے ) پیچھے لگنے والے ہیں والوں اور مال کے بھی متلاشی نہیں ( کہ کما کر دوسروں سے مستغنیٰ ہو جا ئیں ۔ ) تو میں ( قتادہ ) نے ( مطرف سے ) کہا : ابو عبد اللہ تو ( اب ) یہی ہوا کرے گا؟ انھوں نے کہا : ہاں ، اللہ !میں نے جاہلیت کے زمانے میں انھیں دیکھا ( ایسا ہوتا تھا ) کہ ایک شخص پورے قبیلے کی بکریاں چراتا تھا ۔ اسے ان کی ایک کنیز کے سوا کچھ نہیں ملتا تھا جس سے مجامعت کرتا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2865.04

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 79

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7211
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن أحدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي إن كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة وإن كان من أهل النار فمن أهل النار يقال هذا مقعدك حتى يبعثك الله إليه يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏
نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کوئی شخص فوت ہوتا ہے تو ہر صبح و شام اس کا اصل ٹھکانا اس کے سامنے لایا جاتاہے ۔ اگر وہ جنت والوں میں سے ہے تو اہل جنت سے اور اگر وہ دوزخ والوں میں سے ہے تو دوزخ میں سے ( اس کا ٹھکانا اسے دکھایاجاتاہےاور اس سے ) کہاجاتاہے ۔ تمھاراٹھکانا ہے ۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تجھے زندہ کر کے اس ( ٹھکانے ) تک لے جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2866.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 80

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7212
حدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إذا مات الرجل عرض عليه مقعده بالغداة والعشي إن كان من أهل الجنة فالجنة وإن كان من أهل النار فالنار ‏"‏ ‏.‏ قال ‏"‏ ثم يقال هذا مقعدك الذي تبعث إليه يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏
سالم نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب کوئی شخص فوت ہوتا ہے تو صبح و شام اس کے سامنے اس کا ٹھکاناپیش کیا جاتا ہے ۔ اگر وہ اہل جنت میں سے ہوتوجنت اور اگر اہل دوزخ میں سے ہوتو دوزخ ( اس کے سامنے پیش کی جاتی ہے ) " کہا : پھر کہا جاتا ہے یہ تمھارا وہی ٹھکانا ہے جس کی طرف قیامت کے دن تجھے دوبارہ اٹھاکر لے جایا جائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2866.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 81

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7213
حدثنا يحيى بن أيوب، وأبو بكر بن أبي شيبة جميعا عن ابن علية، قال ابن أيوب حدثنا ابن علية، قال وأخبرنا سعيد الجريري، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد الخدري، عن زيد بن ثابت، قال أبو سعيد ولم أشهده من النبي صلى الله عليه وسلم ولكن حدثنيه زيد بن ثابت قال بينما النبي صلى الله عليه وسلم في حائط لبني النجار على بغلة له ونحن معه إذ حادت به فكادت تلقيه وإذا أقبر ستة أو خمسة أو أربعة - قال كذا كان يقول الجريري - فقال ‏"‏ من يعرف أصحاب هذه الأقبر ‏"‏ ‏.‏ فقال رجل أنا ‏.‏ قال ‏"‏ فمتى مات هؤلاء ‏"‏ ‏.‏ قال ماتوا في الإشراك ‏.‏ فقال ‏"‏ إن هذه الأمة تبتلى في قبورها فلولا أن لا تدافنوا لدعوت الله أن يسمعكم من عذاب القبر الذي أسمع منه ‏"‏ ‏.‏ ثم أقبل علينا بوجهه فقال ‏"‏ تعوذوا بالله من عذاب النار ‏"‏ ‏.‏ قالوا نعوذ بالله من عذاب النار فقال ‏"‏ تعوذوا بالله من عذاب القبر ‏"‏ ‏.‏ قالوا نعوذ بالله من عذاب القبر ‏.‏ قال ‏"‏ تعوذوا بالله من الفتن ما ظهر منها وما بطن ‏"‏ ‏.‏ قالوا نعوذ بالله من الفتن ما ظهر منها وما بطن قال ‏"‏ تعوذوا بالله من فتنة الدجال ‏"‏ ‏.‏ قالوا نعوذ بالله من فتنة الدجال ‏.‏
ابن علیہ نے کہا : ہمیں سعید جریری نے ابو نضرہ سے روایت کی ، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، ( ابو نضرہ نے ) کہا : حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو حاضر ہوکر نہیں سنی ، بلکہ مجھےحضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کی ، انھوں نے کہا : ایک دفعہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بنونجار کے ایک باغ میں اپنے خچر پر سوار تھے ، ہم آپ کے ساتھ تھے کہ اچانک وہ بدک گیا وہ آپ کو گرانے لگا تھا ( دیکھا تو ) وہاں چھ یا پانچ یا چار قبریں تھیں ( ابن علیہ نے ) کہا : جریری اسی طرح کہا کرتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" ان قبروں والوں کو کو ن جانتاہے؟ "" ایک آدمی نے کہا : میں ، آپ نے فرمایا : "" یہ لو گ کب مرے تھے؟اس نے کہا : شرک ( کے عالم ) میں مرے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" یہ لو گ اپنی قبروں میں مبتلائے عذاب ہیں اگر یہ خدشہ نہ ہوتا کہ تم ( اپنے مردوں کو ) دفن نہ کرو گےتو میں اللہ سے دعا کرتا کہ قبر کے جس عذاب ( کی آوازوں ) کومیں سن رہا ہوں وہ تمھیں بھی سنادے ۔ "" پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف رخ انور پھیرا اور فرمایا : "" آگ کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو ۔ "" سب نے کہا ہم آگ کے عذاب سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو ۔ "" سب نے کہا : ہم قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "" ( تمام ) فتنوں سے جوان میں سے ظاہر ہیں اور جو پوشیدہ ہیں اللہ کی پناہ مانگو ۔ "" سب نے کہا : ہم فتنوں سے جو ظاہر ہیں اور پوشیدہ ہیں اللہ کی پناہ میں آتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو ۔ "" سب نے کہا : ہم دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2867

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 82

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7214
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن أنس، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لولا أن لا تدافنوا لدعوت الله أن يسمعكم من عذاب القبر ‏"‏ ‏.‏
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر یہ خدشہ نہ ہوتا کہ تم ( مردوں کو ) دفن نہ کرو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تم کو عذاب قبر ( کی آوازیں ) سنوائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2868

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 83

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7215
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، ح وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي ح، وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، كلهم عن شعبة، عن عون بن أبي جحيفة، ح وحدثني زهير بن حرب، ومحمد بن المثنى، وابن، بشار جميعا عن يحيى القطان، - واللفظ لزهير - حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا شعبة، حدثني عون، بن أبي جحيفة عن أبيه، عن البراء، عن أبي أيوب، قال خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ما غربت الشمس فسمع صوتا فقال ‏ "‏ يهود تعذب في قبورها ‏"‏ ‏.‏
حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سورج غروب ہونے کے بعد باہر تشریف لے گئے آپ نے ایک آواز سنی تو فرمایا : " یہودہیں انھیں قبر میں عذاب دیا جارہاہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2869

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 84

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7216
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا يونس بن محمد، حدثنا شيبان بن عبد الرحمن، عن قتادة، حدثنا أنس بن مالك، قال قال نبي الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن العبد إذا وضع في قبره وتولى عنه أصحابه إنه ليسمع قرع نعالهم ‏"‏ ‏.‏ قال ‏"‏ يأتيه ملكان فيقعدانه فيقولان له ما كنت تقول في هذا الرجل ‏"‏ ‏.‏ قال ‏"‏ فأما المؤمن فيقول أشهد أنه عبد الله ورسوله ‏"‏ ‏.‏ قال ‏"‏ فيقال له انظر إلى مقعدك من النار قد أبدلك الله به مقعدا من الجنة ‏"‏ ‏.‏ قال نبي الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فيراهما جميعا ‏"‏ ‏.‏ قال قتادة وذكر لنا أنه يفسح له في قبره سبعون ذراعا ويملأ عليه خضرا إلى يوم يبعثون ‏.‏
شیبان بن عبد الرحمٰن نے قتادہ سے روایت کی کہا : ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہا : اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" بندے کو جب اس کی قبر میں رکھا جاتا ہے اوراس کے ساتھی اسے چھوڑکرواپس جاتے ہیں تو وہ ( بندہ ) ان کے جوتوں کی آہٹ سنتاہے ۔ "" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اس کے پاس دوفرشتے آتے ہیں اس کو بٹھاتے ہیں اور اس سے کہتےہیں ۔ تم اس آدمی کے متعلق ( دنیامیں ) کیاکہاکرتے تھے؟ "" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" جہاں تک مومن ہے تووہ کہتا ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ "" فرمایا : "" تو اس سے کہاجائے گا ۔ تم دوزخ میں اپنے ٹھکانے کی طرف دیکھو اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلے تمھیں جنت میں ایک ٹھکانا دے دیا ہے ۔ "" اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" وہ اپنے دونوں ٹھکانوں کو ایک ساتھ دیکھے گا ۔ قتادہ نے کہا : اور ہم سے یہ بیان کیا گیا ہے کہ اس کی قبر میں ستر ہاتھ وسعت کردی جاتی ہے اور قیامت تک اس کی قبر میں ترو تازہ نعمتیں بھردی جاتی ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2870.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 85

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7217
وحدثنا محمد بن منهال الضرير، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد بن أبي عروبة، عن قتادة، عن أنس بن مالك، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن الميت إذا وضع في قبره إنه ليسمع خفق نعالهم إذا انصرفوا ‏"‏ ‏.‏
یزید بن زریع نے کہا : ہمیں سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میت کو جب قبر میں رکھا جاتا ہے تو لوگوں کے واپس جاتے وقت وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2870.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 86

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7218
حدثني عمرو بن زرارة، أخبرنا عبد الوهاب، - يعني ابن عطاء - عن سعيد، عن قتادة، عن أنس بن مالك، أن نبي الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن العبد إذا وضع في قبره وتولى عنه أصحابه ‏"‏ ‏.‏ فذكر بمثل حديث شيبان عن قتادة ‏.‏
عبدالوہاب بن عطاء نے سعید ( بن ابی عروبہ ) سے ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب بندے کو قبر میں رکھا جا تا ہے اور اس کے ساتھی رخ موڑ کر چل پڑتے ہیں ۔ " اس کے بعد قتادہ سے شیبان کی بیان کردہ روایت کے مانند بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2870.03

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 87

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7219
حدثنا محمد بن بشار بن عثمان العبدي، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن علقمة بن مرثد، عن سعد بن عبيدة، عن البراء بن عازب، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ ‏{‏ يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت‏}‏ قال ‏"‏ نزلت في عذاب القبر فيقال له من ربك فيقول ربي الله ونبيي محمد صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فذلك قوله عز وجل ‏{‏ يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة‏}‏ ‏"‏ ‏.‏
سعد بن عبیدہ نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ ایمان لانے والوں کو پختہ قول ( کلمہ طیبہ کی حقیقی شہادت ) کے ذریعے سے ( حق پر ) ثابت قدم رہتا ہے ۔ " فرمایا : " یہ آیت عذاب قبر کے بارے میں نازل ہوئی اس ( مرنے والے ) سے کہا جا تاہے ۔ تمھارا رب کون ہے؟وہ ( مومن ) کہتا ہے ۔ میرا رب اللہ ہے اور میرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں یہی قول عزوجل ( يُثَبِّتُ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۖ ) ( سے مراد ) ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2871.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 88

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7220
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن المثنى، وأبو بكر بن نافع قالوا حدثنا عبد الرحمن، - يعنون ابن مهدي - عن سفيان، عن أبيه، عن خيثمة، عن البراء بن عازب، ‏{‏ يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة‏}‏ قال نزلت في عذاب القبر ‏.‏
خیثمہ نے حضرت براءبن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ( اس آیت کے بارے میں ) روایت کی : " اللہ تعالیٰ ایمان لانے والوں کو دنیا کی زندگی اور آخرت اور آخرت میں پختہ قول پر ثابت قدم رکھتا ہے ۔ " کہا : یہ آیت عذاب قبر کے متعلق نازل ہوئی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2871.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 89

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7221
حدثني عبيد الله بن عمر القواريري، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا بديل، عن عبد، الله بن شقيق عن أبي هريرة، قال ‏"‏ إذا خرجت روح المؤمن تلقاها ملكان يصعدانها ‏"‏ ‏.‏ قال حماد فذكر من طيب ريحها وذكر المسك ‏.‏ قال ‏"‏ ويقول أهل السماء روح طيبة جاءت من قبل الأرض صلى الله عليك وعلى جسد كنت تعمرينه ‏.‏ فينطلق به إلى ربه عز وجل ثم يقول انطلقوا به إلى آخر الأجل ‏"‏ ‏.‏ قال ‏"‏ وإن الكافر إذا خرجت روحه - قال حماد وذكر من نتنها وذكر لعنا - ويقول أهل السماء روح خبيثة جاءت من قبل الأرض ‏.‏ قال فيقال انطلقوا به إلى آخر الأجل ‏"‏ ‏.‏ قال أبو هريرة فرد رسول الله صلى الله عليه وسلم ريطة كانت عليه على أنفه هكذا ‏.‏
مجھے عبید اللہ بن عمر قواریری نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں حماد بن زید نے حدیث بیان کی انھوں نے کہا : ہمیں بدیل نے عبد اللہ بن شقیق سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : "" جب مومن کی روح نکل جاتی ہے تو وہ فرشتے اس ( روح ) کو لیتے ہیں اور اسے اوپر کی طرف لے جاتے ہیں ۔ "" حماد نے کہا : انھوں نے اس کی خوشبو کا ذکر کیا اور کستوری کی بات کی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" آسمان والے کہتے ہیں ۔ یہ ایک پاکیزہ روح ہے زمین والوں کی طرف سے آئی ہے ( اے روح مومن! ) تجھ پر اور اس جسم پر جسے تونے آباد کیے رکھا اللہ کی رحمت ہو ۔ چنانچہ اسے اس کے رب عزوجل کے پاس لے جایا جاتا ہے پھر وہ فرماتا ہے ۔ اسے مقررشدہ آخری مدت تک کے لیے ( عالی شان ٹھکانے پر ) لے جاؤ ۔ "" فرمایا : "" اور کافرجب اس کی روح نکلتی ہے ۔ حماد نے کہا : اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بدبو اور ( اس پر کی جانے والی ) لعنتوں کا ذکر کیا ۔ اور آسمان والے کہتے ہیں ۔ گندی روح ہے زمین کی طرف سے آئی ہے فرمایا : تو کہاجاتا ہے اسے مقرر شدہ آخری مدت تک کے لیے ( برےٹھکانے ) پر لے جاؤ ۔ "" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر جو آپ کے جسم مبارک پر تھی اس طرح موڑ کر اپنی ناک پر رکھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2872

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 90

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7222
حدثني إسحاق بن عمر بن سليط الهذلي، حدثنا سليمان بن المغيرة، عن ثابت، قال قال أنس كنت مع عمر ح وحدثنا شيبان بن فروخ، - واللفظ له - حدثنا سليمان بن المغيرة، عن ثابت، عن أنس بن مالك، قال كنا مع عمر بين مكة والمدينة فتراءينا الهلال وكنت رجلا حديد البصر فرأيته وليس أحد يزعم أنه رآه غيري - قال - فجعلت أقول لعمر أما تراه فجعل لا يراه - قال - يقول عمر سأراه وأنا مستلق على فراشي ‏.‏ ثم أنشأ يحدثنا عن أهل بدر فقال إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يرينا مصارع أهل بدر بالأمس يقول ‏"‏ هذا مصرع فلان غدا إن شاء الله ‏"‏ ‏.‏ قال فقال عمر فوالذي بعثه بالحق ما أخطئوا الحدود التي حد رسول الله صلى الله عليه وسلم - قال - فجعلوا في بئر بعضهم على بعض فانطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى انتهى إليهم فقال ‏"‏ يا فلان بن فلان ويا فلان بن فلان هل وجدتم ما وعدكم الله ورسوله حقا فإني قد وجدت ما وعدني الله حقا ‏"‏ ‏.‏ قال عمر يا رسول الله كيف تكلم أجسادا لا أرواح فيها قال ‏"‏ ما أنتم بأسمع لما أقول منهم غير أنهم لا يستطيعون أن يردوا على شيئا ‏"‏ ‏.‏
سلیمان بن مغیرہ نے کہا : ہمیں ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہمراہ مکہ اور مدینہ کے درمیان تھے تو ہم نے پہلی کا چاند دیکھنے کی کوشش کی ، میں تیز نظر انسان تھا میں نے چاند کو دیکھ لیا ۔ میرے علاوہ اور کوئی نہیں تھا جس کا خیال ہو کہ اس نے اسے دیکھ لیا ہے ۔ ( حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : پھر میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہنے لگا : کیا آپ دیکھ نہیں رہے؟چنانچہ انھوں نے اسے دیکھنا چھوڑ دیا کہا : حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہہ رہے تھے عنقریب میں اپنے بستر پر لیٹا ہوں گا تو اسے دیکھ لوں گا ، پھر انھوں نے ہم سے اہل بدرکا واقعہ بیان کرنا شروع کر دیا ۔ انھو ں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن پہلے ہمیں بدر ( میں قتل ہونے ) والوں کے گرنے کی جگہیں دکھا رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے ۔ "" ان شاء اللہ!کل فلاں کے قتل ہونے کی جگہ یہ ہوگی ۔ "" کہا : توحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا !وہ لوگ ان جگہوں کے کناروں سے ذرا بھی ادھر اُدھر ( قتل ) نہیں ہوئے تھے جن کی نشاندہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی ۔ ( حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : پھر ان ( کی لاشوں ) کو ایک دوسرے کے اوپر کنویں میں ڈال دیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چل کر ان کے پاس پہنچے اور فرمایا : "" اے فلاں بن فلاں اور اے فلاں فلاں بن فلاں !کیا تم نے اللہ اور اس کے رسول سے کیے ہوئے وعدےکو سچا پایا؟بلاشبہ میں نے اس وعدے کو بالکل سچا پایا ہے جو اللہ نے میرے ساتھ کیا تھا ۔ "" حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ ان جسموں سے کیسے بات کر رہے ہیں جن میں روحیں ہیں ۔ ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" میں جو کچھ کہہ رہا ہوں تم لوگ اس کو ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو ۔ مگر وہ میری بات کا کو ئی جواب دینے کی طاقت نہیں رکھتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2873

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 91

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7223
حدثنا هداب بن خالد، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت البناني، عن أنس بن، مالك أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ترك قتلى بدر ثلاثا ثم أتاهم فقام عليهم فناداهم فقال ‏"‏ يا أبا جهل بن هشام يا أمية بن خلف يا عتبة بن ربيعة يا شيبة بن ربيعة أليس قد وجدتم ما وعد ربكم حقا فإني قد وجدت ما وعدني ربي حقا ‏"‏ ‏.‏ فسمع عمر قول النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله كيف يسمعوا وأنى يجيبوا وقد جيفوا قال ‏"‏ والذي نفسي بيده ما أنتم بأسمع لما أقول منهم ولكنهم لا يقدرون أن يجيبوا ‏"‏ ‏.‏ ثم أمر بهم فسحبوا فألقوا في قليب بدر ‏.‏
حماد بن سلمہ نے ثابت بنانی سے اور انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن تک بدر کے مقتولین کو پڑا رہنے دیا ۔ پھر آپ گئے اور ان کے پاس کھڑے ہو کر ان کو پکارکر فرمایا : اے ابوجہل بن ہشام !اے امیہ بن خلف !اے عتبہ بن ربیعہ !اےشیبہ بن ربیعہ !کیاتم نے وہ وعدہ سچانہیں پایا جو تمھارے رب نے تم سے کیا تھا؟میں نے تو اپنے رب نے کے وعدے کو سچا پایاہے ۔ جو اس نے میرے ساتھ کیاتھا! " حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کایہ ارشاد سنا تو عرض کی ۔ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !یہ لوگ کیسے سنیں گے اور کہاں سے جواب دیں گے ۔ جبکہ وہ تولاشیں بن چکے ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!تم اس بات کو جو میں ان سے کہہ رہا ہوں ان کی نسبت زیادہ سننے والے نہیں ہو ۔ لیکن وہ جواب دینے کی طاقت نہیں رکھتے ۔ " پھر آپ نے ان کے بارے میں حکم دیا تو انھیں گھسیٹا گیا اور بدر کے کنویں میں ڈال دیا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2874

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 92

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7224
حدثني يوسف بن حماد المعني، حدثنا عبد الأعلى، عن سعيد، عن قتادة، عن أنس بن مالك، عن أبي طلحة، ح وحدثنيه محمد بن حاتم، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا سعيد بن أبي عروبة، عن قتادة، قال ذكر لنا أنس بن مالك عن أبي طلحة، قال لما كان يوم بدر وظهر عليهم نبي الله صلى الله عليه وسلم أمر ببضعة وعشرين رجلا - وفي حديث روح بأربعة وعشرين رجلا - من صناديد قريش فألقوا في طوي من أطواء بدر ‏.‏ وساق الحديث بمعنى حديث ثابت عن أنس ‏.‏
عبد الاعلی اور روح بن عبادہ نے سعید بن ابی عروبہ سے انھوں نے قتادہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہمیں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ( سن کر ) بیان کیا ، انھوں نے کہا : جب بدر کا دن تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر فتح حاصل فرمائی تو آپ نے قریش کے بڑے سرداروں میں سے بیس افراد کے بارے میں حکم دیا ۔ اور روح ( بن عبادہ ) کی حدیث میں ہے کہ چوبیس افراد کے بارے میں ( حکم دیا ) تو انھیں بدر کے پتھروں سے بنے ہوئے کنوؤں میں سے ایک کنویں میں ڈال دیا گیا پھر انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ثابت کی روایت کردہ حدیث کے مطابق حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2875

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 93

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7225
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعلي بن حجر، جميعا عن إسماعيل، قال أبو بكر حدثنا ابن علية، عن أيوب، عن عبد الله بن أبي مليكة، عن عائشة، قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ من حوسب يوم القيامة عذب ‏"‏ ‏.‏ فقلت أليس قد قال الله عز وجل ‏{‏ فسوف يحاسب حسابا يسيرا‏}‏ فقال ‏"‏ ليس ذاك الحساب إنما ذاك العرض من نوقش الحساب يوم القيامة عذب ‏"‏ ‏.‏
اسماعیل بن علیہ نے ایوب سے انھوں نے عبد اللہ بن ابی ملیکہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت کے دن جس سے حساب لیا گیا وہ عذاب میں مبتلا! ہو گیا ۔ میں نے عرض کی ۔ کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا : " عنقریب اس سے آسان حساب لیا جا ئے گا ؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ حساب نہیں وہ تو حساب کے لیے پیش ہونا ہے جس سے قیامت کے دن حساب کی پوچھ گچھ ہوئی اسے عذاب ( میں ڈال ) دیا جائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2876.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 94

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7226
حدثني أبو الربيع العتكي، وأبو كامل قالا حدثنا حماد بن زيد، حدثنا أيوب، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
حماد بن زید نے کہا : ہمیں ایوب نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2876.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 95

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7227
وحدثني عبد الرحمن بن بشر بن الحكم العبدي، حدثنا يحيى، - يعني ابن سعيد القطان - حدثنا أبو يونس القشيري، حدثنا ابن أبي مليكة، عن القاسم، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ ليس أحد يحاسب إلا هلك ‏"‏ ‏.‏ قلت يا رسول الله أليس الله يقول حسابا يسيرا قال ‏"‏ ذاك العرض ولكن من نوقش الحساب هلك ‏"‏ ‏.‏
ابو یونس قشیری نے ہمیں حدیث بیان کی کہا : ہمیں ابن ابی ملیکہ نے قاسم سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس کا بھی حساب کتاب شروع ہو گیا وہ ہلاک ہو گیا ۔ " میں نے عرض کی ، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کیا اللہ تعالیٰ یہ نہیں فرماتا : " آسان حساب ہوگا : ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ تو حساب کے لیے پیش ہونا ہے لیکن جس سے محاسبے میں پوچھ گچھ شروع ہو گئی وہ ہلاک ہو جا ئے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2876.03

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 96

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7228
وحدثني عبد الرحمن بن بشر، حدثني يحيى، - وهو القطان - عن عثمان بن، الأسود عن ابن أبي مليكة، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من نوقش الحساب هلك ‏"‏ ‏.‏ ثم ذكر بمثل حديث أبي يونس ‏.‏
عثمان بن اسود نے ابن ابی ملیکہ سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس سے حساب میں پوچھ گچھ شروع ہوگئی وہ بلاک ہوجائے گا ۔ " پھر ابو یونس کی حدیث کے مانند بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2876.04

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 97

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7229
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا يحيى بن زكرياء، عن الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم قبل وفاته بثلاث يقول ‏ "‏ لا يموتن أحدكم إلا وهو يحسن بالله الظن ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن زکریا نے اعمش سے ، انھوں نےابو سفیان سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نےکہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی وفات سے تین دن پہلے یہ فرماتے ہوئے سنا : " تم میں سے ہر شخص کو اسی حالت میں موت آئے کہ وہ اللہ کے متعلق حسن ظن رکھتا ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2877.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 98

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7230
وحدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا أبو معاوية، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، وأبو معاوية كلهم عن الأعمش، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
جریر ، ابو معاویہ اورعیسیٰ بن یونس نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2877.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 99

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7231
وحدثني أبو داود، سليمان بن معبد حدثنا أبو النعمان، عارم حدثنا مهدي بن، ميمون حدثنا واصل، عن أبي الزبير، عن جابر بن عبد الله الأنصاري، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل موته بثلاثة أيام يقول ‏ "‏ لا يموتن أحدكم إلا وهو يحسن الظن بالله عز وجل ‏"‏ ‏.‏
ابوزبیر نے حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی وفات سے تین دن پہلے یہ فرماتے ہوئے سنا : " تم میں سے کسی پر بھی موت نہ آئے مگر اس حالت میں کہ وہ اللہ عزوجل کے متعلق اچھا گمان رکھتا ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2877.03

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 100

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7232
وحدثنا قتيبة بن سعيد، وعثمان بن أبي شيبة، قالا حدثنا جرير، عن الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ يبعث كل عبد على ما مات عليه ‏"‏ ‏.‏
جریر نے اعمش سے ، انھوں نے ابو سفیان سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : " ہر شخص کو ( ایمان اور امید کی ) اسی کیفیت میں اٹھایا جائے گا جس پر اس کو موت آئی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2878.01

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 101

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7233
حدثنا أبو بكر بن نافع، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن سفيان، عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله وقال عن النبي صلى الله عليه وسلم ولم يقل سمعت ‏.‏
سفیان نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ ، اسی کے مانند روایت کی اور کہا : " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے " اوریہ نہیں کہا : میں نے ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ) سنا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2878.02

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 102

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7234
وحدثني حرملة بن يحيى التجيبي، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن، شهاب أخبرني حمزة بن عبد الله بن عمر، أن عبد الله بن عمر، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إذا أراد الله بقوم عذابا أصاب العذاب من كان فيهم ثم بعثوا على أعمالهم ‏"‏ ‏.‏
حمزہ بن عبداللہ بن عمر نے بتایا کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئےسنا؛ " جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کو عذاب دینے کا ارادہ کرتاہے تو ہر شخص پر جو ان میں تھا ، عذاب آتا ہے ، اس کے بعد وہ اپنے اپنے اعمال کے مطابق اٹھائے جائیں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2879

صحيح مسلم باب:53 حدیث نمبر : 103

Share this: