احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
52: كتاب صفة القيامة والجنة والنار
قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال
صحيح مسلم حدیث نمبر: 7045
حدثني أبو بكر بن إسحاق، حدثنا يحيى بن بكير، حدثني المغيرة، - يعني الحزامي - عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إنه ليأتي الرجل العظيم السمين يوم القيامة لا يزن عند الله جناح بعوضة اقرءوا ‏{‏ فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا‏}‏ ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ( قیامت کے دن ایک بہت بڑا ( اور ) موٹا آدمی آئے گا ، ( لیکن ) اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ ( وزن میں ) مچھر کے پر کے برابر بھی نہ ہوگا ( یہ آیت ) پڑھ لو : " پس ہم قیامت کے دن ان کے لئے کوئی وزن قائم نہیں کریں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2785

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7046
حدثنا أحمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا فضيل، - يعني ابن عياض - عن منصور، عن إبراهيم، عن عبيدة السلماني، عن عبد الله بن مسعود، قال جاء حبر إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا محمد أو يا أبا القاسم إن الله تعالى يمسك السموات يوم القيامة على إصبع والأرضين على إصبع والجبال والشجر على إصبع والماء والثرى على إصبع وسائر الخلق على إصبع ثم يهزهن فيقول أنا الملك أنا الملك ‏.‏ فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم تعجبا مما قال الحبر تصديقا له ثم قرأ ‏{‏ وما قدروا الله حق قدره والأرض جميعا قبضته يوم القيامة والسموات مطويات بيمينه سبحانه وتعالى عما يشركون‏}‏
افضیل بن عیاض نے منصور سے ، انھوں نے ابراہیم سے ، انھوں نے عبیدہ سلمانی سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک یہودی عالم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا : اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) یا کہا : ابو القاسم! بے شک اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو ایک انگلی پر رکھ لے گا ، اور زمینوں کو ایک انگلی پر ، اور پہاڑوں اور درختوں کو ایک انگلی پر اورپانی اور گیلی مٹی کو ایک انگلی پر اور تمام مخلوق کو ایک انگلی پر تھام لے گا ، پھر ان کو بلائے گا اور فرمائے گا : " بادشاہ میں ہوں ، بادشاہ میں ہوں ۔ " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس یہودی عالم کی بات پر تعجب اور اس کے تصدیق کرتے ہوئےہنسے ، پھر آپ نے ( یہ آیت ) پڑھی : " انھوں نے اس طرح اللہ کی قدر نہیں کی جس طرح اس کی قدر کرنے کا حق ہے ۔ ساری زمین اور سب کے سب آسمان قیامت کے دن اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے ۔ وہ ( ہراس چیز کی شراکت سے ) پاک اور بلند ہے جنھیں وہ ( اس کے ساتھ ) شریک کر تے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2786.01

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7047
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، كلاهما عن جرير، عن منصور، بهذا الإسناد قال جاء حبر من اليهود إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثل حديث فضيل ولم يذكر ثم يهزهن ‏.‏ وقال فلقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحك حتى بدت نواجذه تعجبا لما قال تصديقا له ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ‏{‏ وما قدروا الله حق قدره‏}‏ ‏"‏ ‏.‏ وتلا الآية ‏.‏
جریر نے منصور سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، کہا : یہود میں سے ایک عالم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، فضیل کی حدیث کے مانند ، اور اس میں یہ بیان نہیں کیا : "" وہ ( اللہ ) ان ( انگلیوں ) کو ہلائے گا ۔ "" اور ( حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو د یکھا ، آپ اس بات پر تعجب سے اس کی تصدیق کرتے ہوئے ( اس طرح ) ہنسے کہ آپ سے پچھلے دندان مبارک ظاہر ہوگئے ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" انھوں نے ( اس طرح ) اللہ کی قدر نہیں کی ( جس طرح ) اس کی قدر کرنے کا حق ہے ۔ "" ( اور ( پوری ) آیت تلاوت فرمائی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2786.02

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7048
حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا أبي، حدثنا الأعمش، قال سمعت إبراهيم، يقول سمعت علقمة، يقول قال عبد الله جاء رجل من أهل الكتاب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال يا أبا القاسم إن الله يمسك السموات على إصبع والأرضين على إصبع والشجر والثرى على إصبع والخلائق على إصبع ثم يقول أنا الملك أنا الملك ‏.‏ قال فرأيت النبي صلى الله عليه وسلم ضحك حتى بدت نواجذه ثم قرأ ‏{‏ وما قدروا الله حق قدره‏}‏
حفص بن غیاث نے کہا : ہمیں اعمش نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے ابراہیم کو کہتے ہوئے سنا : میں نے علقمہ کو کہتے ہوئے سنا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اہل کتاب میں سے ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے کہا : ابو القاسم! بے شک اللہ تعالیٰ تمام آسمانوں کو ایک انگلی پر ، زمینوں کو ایک انگلی پر اور درختوں اور گیلی مٹی کو ایک انگلی پر اور تمام مخلوق کو ایک انگلی پر تھام لے گا ، پھر فرمائے گا : " بادشاہ میں ہوں بادشاہ میں ہوں ۔ " ( ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ، آپ ( اس بات پر ) ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کے پچھلے دندان مبارک ظاہر ہوئے ، پھرآپ نے ( اس آیت کی ) تلاوت کی : " انھوں نے اللہ تعالیٰ کی ( اس طرح قدر نہیں پہچانی جس طرح قدر پہچاننے کا حق ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2786.03

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7049
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، ح وحدثنا إسحاق، بن إبراهيم وعلي بن خشرم قالا أخبرنا عيسى بن يونس، ح وحدثنا عثمان بن أبي، شيبة حدثنا جرير، كلهم عن الأعمش، بهذا الإسناد غير أن في، حديثهم جميعا والشجر على إصبع والثرى على إصبع وليس في حديث جرير والخلائق على إصبع ‏.‏ ولكن في حديثه والجبال على إصبع ‏.‏ وزاد في حديث جرير تصديقا له تعجبا لما قال ‏.‏
ابو معاویہ ، عیسی بن یونس اور جریر سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، مگران سب کی روایتوں میں ہے : " اور درختوں کو ایک انگلی پر اور گیلی مٹی کو ایک انگلی پر تھام لےگااور جریر کی حدیث میں یہ نہیں ہے " اور مخلوق کو ایک انگلی پر تھامے گا " لیکن اس کی حدیث میں یہ ہے : " اور پہاڑوں کو ایک انگلی پر تھام لے گا " اور انھوں نے جریر کی حدیث میں مذید یہ کہا : " اس کی بات کی تصدیق اور اس پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے ( آپ ہنسے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2786.04

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7050
حدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، حدثني ابن المسيب، أن أبا هريرة، كان يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يقبض الله تبارك وتعالى الأرض يوم القيامة ويطوي السماء بيمينه ثم يقول أنا الملك أين ملوك الأرض ‏"‏ ‏.‏
ابن مسیب نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کیا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ قیامت کے دن زمین کو اپنی مٹھی میں لے لے گا اور آسمان کو اپنے داہنے ہاتھ میں لپیٹ لے گا ، پھر فرمائے گا : " بادشاہ میں ہوں ، زمین کے بادشاہ کہاں ہیں؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:2787

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7051
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، عن عمر بن حمزة، عن سالم، بن عبد الله أخبرني عبد الله بن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يطوي الله عز وجل السموات يوم القيامة ثم يأخذهن بيده اليمنى ثم يقول أنا الملك أين الجبارون أين المتكبرون ثم يطوي الأرضين بشماله ثم يقول أنا الملك أين الجبارون أين المتكبرون ‏"‏ ‏.‏
سالم بن عبداللہ نے کہا : مجھے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ عزوجل قیامت کےدن آسمانوں کو لپیٹے گا ، پھران کو دائیں ہاتھ سے پکڑ لے گا اور فرمائے گا : بادشاہ میں ہوں ۔ ( آج دوسروں پر ) جبر کرنے والے کہاں ہیں؟تکبر کرنے والے کہاں ہیں؟پھر بائیں ہاتھ سے زمین کو لپیٹ لے گا ، پھر فرمائے گا : " بادشاہ میں ہوں ، ( آج ) جبر کرنےوالے کہاں ہیں؟تکبر کرنے والے کہاں ہیں؟ ‘ ‘

صحيح مسلم حدیث نمبر:2788.01

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7052
حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا يعقوب، - يعني ابن عبد الرحمن - حدثني أبو حازم عن عبيد الله بن مقسم، أنه نظر إلى عبد الله بن عمر كيف يحكي رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ يأخذ الله عز وجل سمواته وأرضيه بيديه فيقول أنا الله - ويقبض أصابعه ويبسطها - أنا الملك ‏"‏ حتى نظرت إلى المنبر يتحرك من أسفل شىء منه حتى إني لأقول أساقط هو برسول الله صلى الله عليه وسلم
یعقوب بن عبدالرحمان نے کہا : مجھے ابو حازم نے عبیداللہ بن مقسم سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضر ت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف دیکھا کہ وہ ( حدیث بیان کرتے ہوئے عملاً ) کس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح کرکے دکھاتے ہیں ۔ ( ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ) فرمایا : " اللہ عزوجل اپنے آسمانوں اور اپنی زمینوں کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑ لے گا پھر فرمائے گا " میں اللہ ، میں بادشاہ ہوں ۔ " اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ا پنی انگلیوں کو بند کرتے تھے اور کھولتے تھے ۔ حتیٰ کہ میں نے منبر کو دیکھا ، وہ اپنے نچلے حصے سے ( لے کر او پرکے حصے تک ) ہل رہاتھا ۔ یہاں تک کہ میں نے کہا : کیا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر گرجائے گا؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:2788.02

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7053
حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا عبد العزيز بن أبي حازم، حدثني أبي، عن عبيد، الله بن مقسم عن عبد الله بن عمر، قال رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر وهو يقول ‏ "‏ يأخذ الجبار عز وجل سمواته وأرضيه بيديه ‏"‏ ‏.‏ ثم ذكر نحو حديث يعقوب ‏.‏
عبدالعزیز بن ابی حازم نے کہا : مجھے میرے والد نے عبیداللہ بن مقسم سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے : " ( اللہ ) جبارعزوجل اپنے آسمانوں اور اپنی زمینوں کو اپنے ہاتھوں میں پکڑ لے گا ۔ " پھر یعقوب کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2788.03

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7054
حدثني سريج بن يونس، وهارون بن عبد الله، قالا حدثنا حجاج بن محمد، قال قال ابن جريج أخبرني إسماعيل بن أمية، عن أيوب بن خالد، عن عبد الله بن رافع، مولى أم سلمة عن أبي هريرة، قال أخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي فقال ‏ "‏ خلق الله عز وجل التربة يوم السبت وخلق فيها الجبال يوم الأحد وخلق الشجر يوم الاثنين وخلق المكروه يوم الثلاثاء وخلق النور يوم الأربعاء وبث فيها الدواب يوم الخميس وخلق آدم عليه السلام بعد العصر من يوم الجمعة في آخر الخلق وفي آخر ساعة من ساعات الجمعة فيما بين العصر إلى الليل ‏"‏ ‏.‏ قال إبراهيم حدثنا البسطامي، - وهو الحسين بن عيسى - وسهل بن عمار وإبراهيم ابن بنت حفص وغيرهم عن حجاج، بهذا الحديث ‏.‏
سریج بن یونس اور ہارون بن عبداللہ نے مجھے حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں حجاج بن محمد نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ابن جریج نے کہا : مجھے اسماعیل بن امیہ نے ایوب بن خالد سے حدیث بیان کی ۔ انھوں نے ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے آزاد کردہ غلام عبداللہ بن رافع سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا ، پھر فرمایا : "" اللہ عزوجل نے مٹی ( زمین ) کو ہفتے کےدن پیداکیا اور اس میں پہاڑوں کو اتوار کے دن پیدا کیا اور درختوں کو پیر کے دن پیدا کیا اور ناپسندیدہ چیزوں کو منگل کےدن پیدا کیا اور نور کو بدھ کے دن پیدا کیا اور اس میں چوپایوں کو جمعرات کے دن پھیلادیا اور سب مخلوقات کے آخر میں آخر میں آدم علیہ السلام کو جمعہ کے دن عصر کے بعد سے لے کر رات تک کے درمیان جمعہ ( کے دن کی آخری ساعتوں میں سے کسی ساعت میں پیدا فرمایا ۔ "" جلودی نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں امام مسلم رحمۃاللہ علیہ کے شاگرد ابراہیم نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں حسین بن علی بسطامی ، سہل بن عمار ، حفص کے نواسے ابراہیم اور دوسروں نے حجاج سے یہی حدیث بیان کی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2789

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7055
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا خالد بن مخلد، عن محمد بن جعفر بن أبي، كثير حدثني أبو حازم بن دينار، عن سهل بن سعد، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يحشر الناس يوم القيامة على أرض بيضاء عفراء كقرصة النقي ليس فيها علم لأحد ‏"‏ ‏.‏
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت کے دن لوگوں کو غبار کی رنگت ملی ، سفید زمین پر اکٹھا کیا جا ئے گا ، جیسے چھنے ہوئے آٹے کی روٹی ہو تی ہے اور اس کسی شخص کے لیے کو ئی علامت موجود نہیں ہو گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2790

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7056
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا علي بن مسهر، عن داود، عن الشعبي، عن مسروق، عن عائشة، قالت سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن قوله عز وجل ‏{‏ يوم تبدل الأرض غير الأرض والسموات‏}‏ فأين يكون الناس يومئذ يا رسول الله فقال ‏"‏ على الصراط ‏"‏ ‏.‏
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے انھوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ عزوجل کے اس قول کے متعلق سوال کیا : " جس دن زمین دوسری زمین سے بدل دی جا ئے گی اور آسمان ( بھی بدل دیا جائےگا ) تو اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !اس دن لوگ کہاں ہوں گے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ( پل صراط پر ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2791

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7057
حدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني أبي، عن جدي، حدثني خالد بن يزيد، عن سعيد بن أبي هلال، عن زيد بن أسلم، عن عطاء بن يسار، عن أبي سعيد الخدري، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ تكون الأرض يوم القيامة خبزة واحدة يكفؤها الجبار بيده كما يكفأ أحدكم خبزته في السفر نزلا لأهل الجنة ‏"‏ ‏.‏ قال فأتى رجل من اليهود فقال بارك الرحمن عليك أبا القاسم ألا أخبرك بنزل أهل الجنة يوم القيامة قال ‏"‏ بلى ‏"‏ ‏.‏ قال تكون الأرض خبزة واحدة - كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم - قال فنظر إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم ضحك حتى بدت نواجذه قال ألا أخبرك بإدامهم قال ‏"‏ بلى ‏"‏ ‏.‏ قال إدامهم بالام ونون ‏.‏ قالوا وما هذا قال ثور ونون يأكل من زائدة كبدهما سبعون ألفا ‏.‏
عطاءبن یسار نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت کے دن یہ زمین ایک ہی روئی بن جائے گی ۔ جبار ( اللہ تعالیٰ ) اہل جنت کی مہمانی کے لیے اسے اپنے ہاتھ سے الٹ پلٹ کرروئی کی طرح بنا دے گا جس طرح تم میں سے کو ئی شخص سفر میں روئی کو الٹ پلٹ کرتا ہے ۔ ( حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : اتنے میں یہودیوں میں سے ایک شخص آگیا اس نے کہا : ابو القاسم الرحمٰن آپ پر برکت نازل فرمائے !کیا میں آپ کو قیامت کے روز اہل جنت کی ضیافت کے بارے میں نہ بتاؤں ؟آپ نے ارشاد فرمایا : " کیوں نہیں ! ( بتاؤ ) اس نے کہا : زمین ایک ( بڑی سی ) روئی بن جا ئے گی ۔ جس طرح ( اس کی آمد سے قبل خود ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ۔ ( ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف دیکھا پھر آپ ہنسے حتی کہ آپ کے پچھلے دندان مبارک نظر آنے لگے ۔ اس نے ( پھر ) کہا : کیامیں آپ کو ان کے سالن کے بارے میں نہ بتاؤں ؟آپ نے فرمایا : " کیوں نہیں ( بتاؤ ) " اس نے کہا " ان کا سالن بالام اور نون ہو گا یہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پوچھا وہ کیا ہے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بیل اور مچھلی یہ اس کے جگر کے چھوٹے سے اضافی حصے کو ( جوا صل جگر کے ساتھ ایک طرف موجود ہو تا ہے ) ستر ہزار لوگ کھائیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2792

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7058
حدثنا يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا قرة، حدثنا محمد، عن أبي هريرة، قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لو تابعني عشرة من اليهود لم يبق على ظهرها يهودي إلا أسلم ‏"‏ ‏.‏
محمد بن سیرین نے ہمیں حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر دس ( بڑے ) یہودی ( عالم ) میری پیروی کر لیتے تو روئے زمین پر کوئی یہودی باقی نہ رہتا مگر مسلمان ہو جا تا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2793

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7059
حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا أبي، حدثنا الأعمش، حدثني إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال بينما أنا أمشي، مع النبي صلى الله عليه وسلم في حرث وهو متكئ على عسيب إذ مر بنفر من اليهود فقال بعضهم لبعض سلوه عن الروح فقالوا ما رابكم إليه لا يستقبلكم بشىء تكرهونه ‏.‏ فقالوا سلوه فقام إليه بعضهم فسأله عن الروح - قال - فأسكت النبي صلى الله عليه وسلم فلم يرد عليه شيئا فعلمت أنه يوحى إليه - قال - فقمت مكاني فلما نزل الوحى قال ‏{‏ ويسألونك عن الروح قل الروح من أمر ربي وما أوتيتم من العلم إلا قليلا‏}‏
حفص بن غیاث نے کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی کہا : ہمیں اعمش نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے ابراہیم نے علقمہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک مرتبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک کھیت میں چلا جارہا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کی ایک شاخ کا سہارا لے ( کر چل ) رہے تھے کہ آپ کا یہود کے چند لوگوں کے قریب سے گزر ہوا ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا : ان سے روح کے بارے میں سوال کرو پھر وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے : ان کے بارے میں تمھیں شک کس بات کا ہے؟ایسا نہ ہو کہ وہ آگے سے ایسی بات کہہ دیں جو تمھیں بری لگے پھر ان میں سے ایک شخص کھڑا ہوکر آپ کے پاس آگیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روح کے بارے میں سوال کیا ۔ ( حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( تھوڑی دیر کے لیے ) خاموش ہو گئے اور ان کو کو ئی جواب نہ دیا ۔ مجھے معلوم ہو گیا کہ آپ پروحی نازل ہو رہی ہے ۔ کہا میں بھی اپنی جگہ پر ( رک کر ) کھڑا ہو گیا ۔ جب وحی نازل ہو چکی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( یہ پڑھتے ہوئے ) فرمایا : " یہ لوگ آپ سے روح کے بارے میں سوال کرتے ہیں ۔ کہہ دیجیے روح میرے رب کے حکم سے ہے اور تم ( انسانوں ) کو بہت کم علم دیا گیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2794.01

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7060
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو سعيد الأشج قالا حدثنا وكيع، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، وعلي بن خشرم، قالا أخبرنا عيسى بن يونس، كلاهما عن الأعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال كنت أمشي مع النبي صلى الله عليه وسلم في حرث بالمدينة ‏.‏ بنحو حديث حفص غير أن في حديث وكيع وما أوتيتم من العلم إلا قليلا ‏.‏ وفي حديث عيسى بن يونس وما أوتوا ‏.‏ من رواية ابن خشرم ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو اشج نے ہمیں حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں وکیع نے حدیث بیان کی ، نیز ہمیں اسحٰق بن ابراہیم حنظلی اور علی بن خشرم نے بھی حدیث بیان کی دونوں نے کہا : ہمیں عیسیٰ بن یونس نے خبر دی ۔ ان دونوں ( وکیع اور عیسیٰ ) نےاعمش سے ، انھوں نے ابراہیم سے ، انھوں نے حضرت عبد اللہ ( بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کے ایک ( اجزائے ہوئے ) کھیت میں جارہاتھا ۔ حفص کی حدیث کے مانند مکروکیع کی حدیث میں ہے : "" وَمَا أُوتِيتُم مِّنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا "" "" اور تم لوگوں کو علم کا تھوڑا حصہ ہی دیا گیا ہے ۔ "" ( جس طرح قرآن کی مشہور متواتر قرآءت ہے ۔ اور عیسیٰ بن یو نس کی اس روایت میں جوان سے ( علی ) بن خشرم نے بیان کی ہے وما اوتوا "" انھیں نہیں دیا گیا "" کے الفاظ ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2794.02

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7061
حدثنا أبو سعيد الأشج، قال سمعت عبد الله بن إدريس، يقول سمعت الأعمش، يرويه عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله، قال كان النبي صلى الله عليه وسلم في نخل يتوكأ على عسيب ‏.‏ ثم ذكر نحو حديثهم عن الأعمش وقال في روايته وما أوتيتم من العلم إلا قليلا ‏.‏
ابو سعید اشج نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : میں نے عبد اللہ بن ادریس سے سنا وہ کہہ رہے تھے ، میں نے اعمش سے سنا وہ اس روایت کو عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مرہ سے اور وہ مسروق سے اور وہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کر رہے تھے ، انھوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے درختوں میں ( کھجور کی ) ایک شاخ کا سہارا لیے ہوئے ( چلے جارہے ) تھے پھر اعمش سے ان سب کی حدیث کے مطابق بیان کیا اور انھوں نے ( بھی ) اپنی روایت میں مشہور اور متواتر قرآءت کے مطابق "" وَمَا أُوتِيتُم مِّنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا "" بیان کیا ۔ ان روایات میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حرث ( کھیت ) اور نخل ( کھجورکے درختوں ) کے درمیان جارہے تھے ۔ صحیح بخاری کی ایک روایت میں حرث ہے ۔ ( حدیث 4721 ۔ ) جبکہ دوسری روایت میں "" خرب "" ( اجازجگہ ) ہے ۔ ( حدیث : 125 ) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کھیت جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے جارہے تھے ۔ مدینہ کے عام کھیتوں کی طرح کھجور کے باغ میں تھا اور اب اس میں کچھ کاشت نہیں ہو رہاتھا اجڑاہوا اور ناہموار ہونے کی وجہ سے آپ اس کے اندرکھجور کی شاخ کا سہارا لے کر چل رہے تھے ۔ جامع ترمذی میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ روح کے متعلق یہودیوں سے پوچھ کر قریش مکہ نے بھی سوال کیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی یہی جواب دیا تھا ( جمع المومنین حدیث 3140 ) مدینہ میں جب یہود نے خود سوال کیا تو چونکہ وہ اہل کتاب تھے اس لیے یہ امکان تھا کہ ان کی کتاب میں یہی بات کسی اور رنگ میں کہی گئی ہو اور وہ انداز کے اس اختلاف کو اپنے لیےدلیل بنانے کی کو شش کریں اس لیے جواب دینے سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے توقف کیا اور اللہ تعالیٰ نے دوبارہ وہی جواب وحی فرمادیا جو تورات کےعین مطابق تھا اور یہود کو اپنے لیے آپ کی رسالت سے انکار کا کو ئی عذر نہ مل سکا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2794.03

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7062
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعبد الله بن سعيد الأشج، - واللفظ لعبد الله - قالا حدثنا وكيع، حدثنا الأعمش، عن أبي الضحى، عن مسروق، عن خباب، قال كان لي على العاص بن وائل دين فأتيته أتقاضاه فقال لي لن أقضيك حتى تكفر بمحمد - قال - فقلت له إني لن أكفر بمحمد حتى تموت ثم تبعث ‏.‏ قال وإني لمبعوث من بعد الموت فسوف أقضيك إذا رجعت إلى مال وولد ‏.‏ قال وكيع كذا قال الأعمش قال فنزلت هذه الآية ‏{‏ أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا‏}‏ إلى قوله ‏{‏ ويأتينا فردا‏}‏
وکیع نے کہا : ہمیں اعمش نے ابو ضحیٰ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے مسروق سے اور انھوں نے حضرت خباب ( بن ارت رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، کہا میرا کچھ قرض عاص بن وائل کے ذمے تھا ۔ میں اس سے قرض کا تقاضا کرنے کے لیے اس کے پاس گیا تو اس نے مجھ سے کہا : میں اس وقت تک تمھیں ادائیگی نہیں کروں گا ۔ یہاں تک کہ تم نعوذ باللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کفر کرو ۔ کہا : میں نے اس سے کہا : تم مر کردوبارہ زندہ ہو جاؤ گے ۔ پھر بھی میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کفر نہیں کروں گا ۔ اس نے کہا : اور میں موت کے بعد دوبارہ زندہ کیا جاؤں گا؟تو ( اس وقت ) جب میں دوبارہ مال اور اولاد کے پاس پہنچ جاؤں گاتو تمھیں ادائیگی کردوں گا ۔ وکیع نے کہا : اعمش نے اسی طرح کہا : انھوں نے کہا : اس پریہ آیت نازل ہوئی : "" کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیات سے کفر کیا اور کہا : مجھے ( اپنا ) مال اور ( اپنی ) اولاد ضروری دی جائے گی "" سے لے کر اس ( اللہ ) کے فرمان "" اور وہ ہمارے پاس اکیلا آئے گا "" تک ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2795.01

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7063
حدثنا أبو كريب، حدثنا أبو معاوية، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا جرير، ح وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، كلهم عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏ نحو حديث وكيع وفي حديث جرير قال كنت قينا في الجاهلية فعملت للعاص بن وائل عملا فأتيته أتقاضاه ‏.‏
ابو معاویہ عبد اللہ بن نمیر جریر اور سفیان سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ وکیع کی حدیث کی طرح بیان کیا اور جریر کی حدیث میں ہے ۔ ( حضرت خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : میں زمانہ جاہلیت میں لوہار تھا تو میں نے عاص بن وائل کے لیے کام کیا پھر میں اس سے ( اجرت کا ) تقاضا کرنے کے لیے آیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2795.02

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7064
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن عبد الحميد الزيادي، أنه سمع أنس بن مالك، يقول قال أبو جهل اللهم إن كان هذا هو الحق من عندك فأمطر علينا حجارة من السماء أو ائتنا بعذاب أليم ‏.‏ فنزلت ‏{‏ وما كان الله ليعذبهم وأنت فيهم وما كان الله معذبهم وهم يستغفرون * وما لهم ألا يعذبهم الله وهم يصدون عن المسجد الحرام‏}‏ إلى آخر الآية ‏.‏
شعبہ نے عبد الحمید زیادی سے روایت کی انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا : وہ کہہ رہے تھے کہ ابو جہل نے کہا : اے اللہ !اگر ( یہ جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے ہیں ) یہی تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسادے یا ہم پر کوئی دردناک عذاب لے آ ۔ تو اس پر ( آیت ) نازل ہوئی : " اللہ تعالیٰ اس وقت ان پر ( اس طرح کا ) عذاب بھیجنے والا نہ تھا جبکہ آپ بھی ان میں موجود تھے اور اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے والا نہ تھا جب وہ ( علیحدگی میں ) استغفار کیے جارہے تھے ۔ اور انھیں کیا ہے کہ اللہ انھیں عذاب نہ دےجبکہ وہ ( ایمان لانے والوں کو ) مسجد حرام سے روکتے ہیں ۔ " آیت کے آخرتک ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2796

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7065
حدثنا عبيد الله بن معاذ، ومحمد بن عبد الأعلى القيسي، قالا حدثنا المعتمر، عن أبيه، حدثني نعيم بن أبي هند، عن أبي حازم، عن أبي هريرة، قال قال أبو جهل هل يعفر محمد وجهه بين أظهركم قال فقيل نعم ‏.‏ فقال واللات والعزى لئن رأيته يفعل ذلك لأطأن على رقبته أو لأعفرن وجهه في التراب - قال - فأتى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يصلي زعم ليطأ على رقبته - قال - فما فجئهم منه إلا وهو ينكص على عقبيه ويتقي بيديه - قال - فقيل له ما لك فقال إن بيني وبينه لخندقا من نار وهولا وأجنحة ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لو دنا مني لاختطفته الملائكة عضوا عضوا ‏"‏ ‏.‏ قال فأنزل الله عز وجل لا ندري في حديث أبي هريرة أو شىء بلغه ‏{‏ كلا إن الإنسان ليطغى * أن رآه استغنى * إن إلى ربك الرجعى * أرأيت الذي ينهى * عبدا إذا صلى * أرأيت إن كان على الهدى * أو أمر بالتقوى * أرأيت إن كذب وتولى‏}‏ - يعني أبا جهل - ‏{‏ ألم يعلم بأن الله يرى * كلا لئن لم ينته لنسفعا بالناصية * ناصية كاذبة خاطئة * فليدع ناديه * سندع الزبانية * كلا لا تطعه‏}‏ زاد عبيد الله في حديثه قال وأمره بما أمره به ‏.‏ وزاد ابن عبد الأعلى فليدع ناديه يعني قومه ‏.‏
عبید اللہ بن معاذ اور محمد بن عبد الاعلی قیسی نے ہمیں حدیث بیان کی دونوں نے کہا : ہمیں معتمر نے اپنے والد سے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : مجھے نعیم بن ابی ہندنےابوحازم سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : ابوجہل نے کہا : کیا محمدتم لوگوں کے سامنے اپنا چہرہ زمین پر رکھتے ہیں؟ ( حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : تو کہا گیا : ہاں چنانچہ اس نے کہا : لات اور عزیٰ کی قسم !اگر میں نے ان کو ایسا کرتے ہوئے دیکھ لیا تو میں ان کی گردن کو روندوں گا یا ان کے چہرےکو مٹی میں ملاؤں گا ( العیاذ باللہ! ) کہا : پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے وہ آپ کے پاس آیا اور یہ ارادہ کیا کہ آپ کی گردن مبارک کوروندے ( ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : تووہ انھیں اچانک ایڑیوں کے بل پلٹتا ہوا اور اپنے دونوں ہاتھوں ( کو آگے کر کے ان ) سے اپنا بچاؤ کرتا ہوا نظر آیا ۔ ( ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : تو اس سے کہا کیا : تمھیں کیا ہوا ؟تو اس نے کہا : میرے اور اس کے درمیان آگ کی ایک خندق اور سخت ہول ( پیدا کرنے والی مخلوق ) اور بہت سے پر تھے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : "" اگر وہ میرے قریب آتا تو فرشتے اس کے ایک ایک عضو کو اچک لیتے ۔ ( ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیاتنازل فرمائیں ۔ ( ابو حازم نے کہا ۔ ( ہمیں معلوم نہیں کہ یہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی ) اپنی حدیث ہے یا انھیں ( کسی کی طرف سے ) پہنچی ہے ۔ ( وہ آیات یہ تھیں ) "" اس کے سواکوئی بات نہیں کہ انسان ہر صورت میں سر کشی کرتا ہے اس لیے کہ وہ خود کو دیکھتا ہے کہ وہ ہر ایک سے مستغنی ہے حقیقت یہ ہے کہ ( اسے ) آپ کے رب کی طرف واپس جانا ہے ۔ آپ نے اسے دیکھا جو روکتا ہے ۔ ( اللہ کے ) بندے کو جب وہ نماز اداکرتا ہے ۔ کیا تم نے دیکھا کہ اگر وہ ( اللہ کا بندہ ) ہدایت پر ہو اور تقوی کا حکم دیتا ہو ( تو روکنے والے کا کیا بنے گا؟ ) کیا آپ نے دیکھا کہ آکر اس یعنی ابو جہل نے جھٹلایا ہے اور ہدایت سے منہ پھیراہے ۔ ( تو ) کیا وہ نہیں جانتا کہ اللہ دیکھتا ہے ۔ ہر گز نہیں !اگر وہ باز نہ آیا تو ہم ( اسے ) پیشانی سے پکڑ کر کھینچیں کے ۔ ( اس کی ) جھوٹی گناہ کرنے والی پیشانی سے پھر وہ اپنی مجلس کو ( مددکے لیے ) پکارے ہم عذاب دینے والے فرشتوں کو بلائیں گے ۔ ہر گز نہیں!آپ اس کی ( کوئی بات بھی ) نہ مانیں ۔ "" عبید اللہ ( بن معاذ ) نے اپنی حدیث میں مزید کہا ۔ ( ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے أَوْ أَمَرَ بِالتَّقْوَىٰ کی تفسیر کرتے ہوئے ) کہا : اور اس بات کا حکم دیتا ہو جس کا اس ( اللہ ) نے اسے حکم دیا ہے ۔ اور ( محمد ) بن عبد الاعلیٰ نے مزید یہ کہا : "" وہ اپنی مجلس کو پکارے "" یعنی اپنی قوم کو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2797

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7066
أخبرنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا جرير، عن منصور، عن أبي الضحى، عن مسروق، قال كنا عند عبد الله جلوسا وهو مضطجع بيننا فأتاه رجل فقال يا أبا عبد الرحمن إن قاصا عند أبواب كندة يقص ويزعم أن آية الدخان تجيء فتأخذ بأنفاس الكفار ويأخذ المؤمنين منه كهيئة الزكام فقال عبد الله وجلس وهو غضبان يا أيها الناس اتقوا الله من علم منكم شيئا فليقل بما يعلم ومن لم يعلم فليقل الله أعلم فإنه أعلم لأحدكم أن يقول لما لا يعلم الله أعلم فإن الله عز وجل قال لنبيه صلى الله عليه وسلم ‏{‏ قل ما أسألكم عليه من أجر وما أنا من المتكلفين‏}‏ إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لما رأى من الناس إدبارا فقال ‏"‏ اللهم سبع كسبع يوسف ‏"‏ ‏.‏ قال فأخذتهم سنة حصت كل شىء حتى أكلوا الجلود والميتة من الجوع وينظر إلى السماء أحدهم فيرى كهيئة الدخان فأتاه أبو سفيان فقال يا محمد إنك جئت تأمر بطاعة الله وبصلة الرحم وإن قومك قد هلكوا فادع الله لهم - قال الله عز وجل ‏{‏ فارتقب يوم تأتي السماء بدخان مبين * يغشى الناس هذا عذاب أليم‏}‏ إلى قوله ‏{‏ إنكم عائدون‏}‏ ‏.‏ قال أفيكشف عذاب الآخرة ‏{‏ يوم نبطش البطشة الكبرى إنا منتقمون‏}‏ فالبطشة يوم بدر وقد مضت آية الدخان والبطشة واللزام وآية الروم ‏.‏
منصور نے ابو ضحیٰ ( مسلم بن صحیح ) سے ، انھوں نے مسروق سے روایت کی ، کہا : ہم حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور وہ ہمارے درمیان ( اپنے بستر یا بچھونے پر ) لیٹے ہوئے تھے تو ایک شخص آیا اور کہنے لگا : ابو عبدالرحمان!ابواب کندہ ( کوفہ کا ایک محلہ ) میں ایک قصہ گو ( واعظ ) آیا ہوا ہے ، وہ وعظ کررہا ہے اور یہ کہتا ہے کہ دھوئیں والی ( اللہ کی ) نشانی آئے گی اور ( یہ د ھواں ) کافروں کی روحیں قبض کرلے گا اور مومنوں کو یہ زکام جیسی کیفیت سے دو چار کرے گا ۔ حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا اور وہ غصے کے عالم میں اٹھ کر بیٹھ گئے ، لوگو! اللہ سے ڈرو ، تم میں سے جو شخص کوئی چیز جانتا ہو ، وہ اتنی ہی بیان کرے جتنی جانتاہو اور جو نہیں جانتا ، وہ کہے : اللہ زیادہ جاننے والا ہے ۔ بے شک وہ ( اللہ تعالیٰ ) تم میں سے اس کو ( بھی ) زیادہ جاننے والاہے ۔ جو اس بات کے بارے میں جو وہ نہیں جانتا ، یہ کہتا ہے : اللہ زیادہ جاننے والا ہے ۔ اللہ عزوجل نے ا پنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا؛ "" کہہ دیجئے : میں تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا اور نہ ہی بناوٹ کرنے والوں میں سے ہوں ۔ "" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب لوگوں کی دین سے روگردانی دیکھی تو آپ نے ( دعا کرتے ہوئے ) فرمایا : "" اے اللہ! ( ان پر ) یوسف علیہ السلام کےسات سالوں جیسے سات سال ( بھیج دے ۔ ) "" ( عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : تو انھیں ( قحط کے ) ایک سال نے آلیا جس نے ہر چیز کاصفایاکرایا ، یہاں تک کہ ان ( مشرک ) لوگوں نے بھوک سے چمڑے اور مردار تک کھائے ۔ ان میں سے کوئی شخص آسمان کی طرف دیکھتا تو اسے دھوئیں کے جیسی ایک چیز چھائی ہوئی نظر آتی ۔ چنانچہ ابو سفیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہا : اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ آئے ہیں ، اللہ کی اطاعت اور صلہ رحمی کاحکم دیتے ہیں ، آپ کی قوم ( قحط اور بھوک سے ) ہلاک ہورہی ہے ۔ ان کےلیے اللہ سے دعا کریں ۔ اللہ عزوجل نے فرمایا : "" آپ اس دن کا انتظار کریں جب آسمان ایک نظر آنے والے دھوئیں کو لے آئے گا ۔ ( اور وہ ) لوگوں کو ڈھانپ لے گا ۔ یہ دردناک عذاب ہوگا ، سے لے کر اس کے فرمان : "" نے شک تم ( کفر میں ) لوٹ جانے والے ہوگئے "" تک ۔ ( حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : کیا آخرت کا عذاب ہٹایا جائے گا؟ "" جس دن ہم تم پر بڑی گرفت کریں گے ( اس دن ) ہم انتقام لینے والے ہوں گے ۔ "" وہ گرفت بدر کے دن تھی ۔ اب تک دھوئیں کی نشانی گرفت اور چمٹ جانےوالا عذاب ( بدر میں شکست فاش اور قتل ) اور روم ( کی فتح ) کی نشانی ( سب ) آکر گذر چکی ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2798.01

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7067
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو معاوية، ووكيع، ح وحدثني أبو سعيد، الأشج أخبرنا وكيع، ح وحدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، كلهم عن الأعمش، ح وحدثنا يحيى بن يحيى، وأبو كريب - واللفظ ليحيى - قالا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن مسلم بن صبيح، عن مسروق، قال جاء إلى عبد الله رجل فقال تركت في المسجد رجلا يفسر القرآن برأيه يفسر هذه الآية ‏{‏ يوم تأتي السماء بدخان مبين‏}‏ قال يأتي الناس يوم القيامة دخان فيأخذ بأنفاسهم حتى يأخذهم منه كهيئة الزكام ‏.‏ فقال عبد الله من علم علما فليقل به ومن لم يعلم فليقل الله أعلم فإن من فقه الرجل أن يقول لما لا علم له به الله أعلم ‏.‏ إنما كان هذا أن قريشا لما استعصت على النبي صلى الله عليه وسلم دعا عليهم بسنين كسني يوسف فأصابهم قحط وجهد حتى جعل الرجل ينظر إلى السماء فيرى بينه وبينها كهيئة الدخان من الجهد وحتى أكلوا العظام فأتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل فقال يا رسول الله استغفر الله لمضر فإنهم قد هلكوا فقال ‏"‏ لمضر إنك لجريء ‏"‏ ‏.‏ قال فدعا الله لهم فأنزل الله عز وجل ‏{‏ إنا كاشفو العذاب قليلا إنكم عائدون‏}‏ قال فمطروا فلما أصابتهم الرفاهية - قال - عادوا إلى ما كانوا عليه - قال - فأنزل الله عز وجل ‏{‏ فارتقب يوم تأتي السماء بدخان مبين * يغشى الناس هذا عذاب أليم‏}‏ ‏{‏ يوم نبطش البطشة الكبرى إنا منتقمون‏}‏ قال يعني يوم بدر ‏.‏
ابو معاویہ ، وکیع ، اور جریر نے اعمش سے ، انھوں نے مسلم بن صحیح سے اور انھوں نے مسروق سے روایت کی کہ حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا : میں مسجد میں ایک ایسے شخص کو چھوڑ کر آرہا ہوں جو اپنی رائے سے قرآن مجید کی تفسیر کرتا ہے وہ ( قرآن کی ) آیت : " جب آسمان سے واضح دھواں اٹھے گا " کی تفسیر کرتا ہے ، کہتا ہے : " قیامت کےدن لوگوں کے پاس ایک دھواں آئے گا جو لوگوں کی سانسوں کو گرفت میں لے لے گا ، یہاں تک کہ لوگوں کو زکام جیسی کیفیت ( جس میں سانس لینی مشکل ہوجاتی ہے ) درپیش ہوگی ، توحضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : جس کے پاس علم ہو وہ اس کے مطابق بات کہے اور جو نہ جانتا ہو ، وہ کہے : اللہ زیادہ جاننے والا ہے ۔ یہ بات انسان کے فہم ( دین ) کاحصہ ہے ۔ کہ جس بات کو وہ نہیں جانتا اس کے بارے میں کہے : اللہ زیادہ جاننے والاہے ۔ اس ( دھوئیں ) کی حقیقت یہ تھی کہ قریش نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف سخت نافرمانی سے کام لیا تو آپ نے ان کے خلاف یوسف علیہ السلام ( کے زمانےوالے ) قحط کے سالوں جیسی قحط سالی کی دعاکی ۔ انھیں قحط اور تنگ دستی نے آلیا یہاں تک کہ ( ان میں سے ) کوئی شخص آسمان کی طرف دیکھنے لگتا تو بھوک کی شدت سے اسے اپنے اور آسمان کے درمیان دھواں ساچھایا ہوا نظرآتا یہاں تک کہ ان لوگوں نے ( بھوک کی شدت سے ) ہڈیاں تک کھائیں ، چنانچہ ( ان میں سے ) ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ ( قبیلہ ) مضر کے لئے بخشش طلب فرمائیں ۔ وہ ہلاکت کا شکار ہیں ، تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مضر کے لئے؟تو بہت جراءت والا ہے ( کہ اللہ سے شرک اور اس کے رسول سے بغض کے باوجود د رخواست کررہا ہے کہ میں تمہارے لئے اللہ سے دعا کروں ) " کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( پھر بھی ) ان کے حق میں دعا فرمادی ۔ اس پر اللہ عزوجل نے ( آیت ) نازل فرمائی : " ہم ( تم سے ) تھوڑے عرصے کے لئے عذاب ہٹادیتے ہیں ۔ تم ( پھر کفر ہی میں ) لوٹنے والا ہو ۔ " ( حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : پھر ان پر بارش برسائی گئی ۔ انھیں خوشحالی مل گئی ، کہا : ( تو پھر ) وہ اپنی اسی روش پر لوٹ گئے جس سے پہلے تھے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ( یہ حصہ ) نازل فرمایا : " آپ انتظار کیجئے جب آسمان ظاہر دھواں لے آئے گا ۔ جو لوگوں کو ڈھانپ لے گا ، یہ دردناک عذاب ہوگا ۔ ( پھر یہ آیت نازل فرمائی ) جس دن ہم بڑ ی گرفت میں لیں گے ، ہم انتقام لینے والے ہوں گے ۔ " کہا : یعنی جنگ بدر کو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2798.02

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7068
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن الأعمش، عن أبي الضحى، عن مسروق، عن عبد الله، قال خمس قد مضين الدخان واللزام والروم والبطشة والقمر ‏.‏
قتیبہ بن سعید نے ہمیں حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں جریر نے اعمش سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو ضحیٰ سے ، انھوں نے مسروق سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : پانچ ( نشانیاں گزر چکی ہیں : دھواں ، چمٹ جانے والا عذاب ( بدر کے دن شکست اور ہلاکتیں ) روم کی فتح ( بدر کےدن ستر مشرکوں کی گرفتاری ) سخت گرفت اور چاند ( کادو ٹکڑے ہونا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2798.03

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7069
حدثنا أبو سعيد الأشج، حدثنا وكيع، حدثنا الأعمش، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
وکیع نے کہا : ہمیں اعمش نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2798.04

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7070
حدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، - واللفظ له - حدثنا غندر، عن شعبة، عن قتادة، عن عزرة، عن الحسن العرني، عن يحيى بن الجزار، عن عبد الرحمن بن أبي ليلى، عن أبى، بن كعب في قوله عز وجل ‏{‏ ولنذيقنهم من العذاب الأدنى دون العذاب الأكبر‏}‏ قال مصائب الدنيا والروم والبطشة أو الدخان ‏.‏ شعبة الشاك في البطشة أو الدخان ‏.‏
محمد بن جعفر نے شعبہ سے ، انھوں نے قتادہ سے ، انھوں نے عزرۃ سے انھوں نے حسن عرفی سے ، انھوں نے یحییٰ بن جزار سے ، انھوں نے عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ سے اور انھوں نے حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اللہ عزوجل کے فرمان : " اور بڑے عذاب سے پہلے ہم انھیں قریب کا ( چھوٹا ) عذاب چکھائیں گے ۔ " ( کی تفسیر ) کے بارے میں روایت کی ، انھوں نے کہا ( اسی ) دنیا میں پیش آنے والے مصائب ، روم کی فتح ، گرفت ( جنگ بدر ) یا دھواں ( مراد ) ہیں ۔ گرفت اور دھوئیں کے بارے میں شک کرنے والے شعبہ ہیں ۔ ( ان سے اوپر کے راویوں نے یقین سے بتایا ۔ شعبہ نے کہا : انھیں شک ہوا ہے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2799

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7071
حدثنا عمرو الناقد، وزهير بن حرب، قالا حدثنا سفيان بن عيينة، عن ابن أبي، نجيح عن مجاهد، عن أبي معمر، عن عبد الله، قال انشق القمر على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم بشقتين فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ اشهدوا ‏"‏ ‏.‏
مجاہد نے ابو معمر سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں چاند تقسیم ہوکر دوٹکڑے ہوگیاتو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " ( لوگو! اس کو دیکھ لو اور ) گواہ بن جاؤ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2800.01

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7072
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب وإسحاق بن إبراهيم جميعا عن أبي، معاوية ح وحدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا أبي كلاهما، عن الأعمش، ح وحدثنا منجاب بن الحارث التميمي، - واللفظ له - أخبرنا ابن مسهر، عن الأعمش، عن إبراهيم، عن أبي معمر، عن عبد الله بن مسعود، قال بينما نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى إذا انفلق القمر فلقتين فكانت فلقة وراء الجبل وفلقة دونه فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ اشهدوا ‏"‏ ‏.‏
ابو معاویہ ، حفص بن غیاث اور ( علی ) ابن مسہر نے اعمش سے ، انھوں نے ابراہیم ( نخعی ) سے ، انھوں نے ابو معمر سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک بار ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ میں موجودتھے کہ چاند دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوگیا ، ایک ٹکڑا پہاڑ کے پیچھے ( نظر آتا ) تھا اوردوسرا ٹکڑا اس سے آگے ( دوسری طرف نظر آتا ) تھا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا : " ( اس کے ) گواہ بن جاؤ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2800.02

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7073
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن الأعمش، عن إبراهيم، عن أبي معمر، عن عبد الله بن مسعود، قال انشق القمر على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فلقتين فستر الجبل فلقة وكانت فلقة فوق الجبل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ اللهم اشهد ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے اعمش سے ، انھوں نے ابراہیم سے ، انھوں نے ابو معمر سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں چاند تقسیم ہوکردوٹکڑے ہوگیا ، ایک ٹکڑے کو پہاڑ نے ڈھانپ لیا ( اس پہاڑ کے پیچھے نظر آتا تھا ) اورایک ٹکڑا پہاڑ کے اوپر تھا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " اے اللہ ! تو گواہ رہ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2800.03

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7074
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن الأعمش، عن مجاهد، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثل ذلك ‏.‏
معاذ نے کہا : ہمیں شعبہ نے اعمش سے حدیث بیان کی ، انھوں نے مجاہد سے ، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2801.01

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 30

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7075
وحدثنيه بشر بن خالد، أخبرنا محمد بن جعفر، ح وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن أبي عدي، كلاهما عن شعبة، بإسناد ابن معاذ عن شعبة، نحو حديثه غير أن في، حديث ابن أبي عدي فقال ‏ "‏ اشهدوا اشهدوا ‏"‏ ‏.‏
محمد بن جعفر اور ابن عدی دونوں نے شعبہ سے ، شعبہ سے ابن معاذ کی سند کے ساتھ اسی کی حدیث نے مانند روایت کی ، مکر ابن ابی عدی کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ( اس کے ) گواہ بن جاؤ ، گواہ بن جاؤ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2801.02

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 31

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7076
حدثني زهير بن حرب، وعبد بن حميد، قالا حدثنا يونس بن محمد، حدثنا شيبان، حدثنا قتادة، عن أنس، أن أهل، مكة سألوا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يريهم آية فأراهم انشقاق القمر مرتين ‏.‏ وحدثنيه محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن قتادة، عن أنس، بمعنى حديث شيبان ‏.‏
۔ شیبان نےکہا : ہمیں قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ اہل مکہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مطالبہ کہ آپ انھیں ( اپنی نبوت کی سچائی کی ) کوئی نشانی دکھائیں تو آپ نے انھیں چاند کے دو ٹکڑے ہونا دکھایا ۔

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 32

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7077
معمر نے ہمیں قتادہ سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے شیبان کی حدیث سے ہم معنی روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7078
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، وأبو داود ح وحدثنا ابن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، ومحمد بن جعفر، وأبو داود كلهم عن شعبة، عن قتادة، عن أنس، قال انشق القمر فرقتين ‏.‏ وفي حديث أبي داود انشق القمر على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
یحییٰ بن سعید ، محمد بن جعفر اور ابو داود سب نے شعبہ سے ، انھوں نے قتادہ سے اور انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : چاند دو ٹکڑوں میں پھٹ گیا ۔ اور ابو داود ( طیالسی ) کی حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں چاند پھٹ گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2802.03

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 33

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7079
حدثنا موسى بن قريش التميمي، حدثنا إسحاق بن بكر بن مضر، حدثني أبي، حدثنا جعفر بن ربيعة، عن عراك بن مالك، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، عن ابن عباس، قال إن القمر انشق على زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چاند پھٹ گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2803

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 34

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7080
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو معاوية، وأبو أسامة عن الأعمش، عن سعيد بن جبير، عن أبي عبد الرحمن السلمي، عن أبي موسى، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا أحد أصبر على أذى يسمعه من الله عز وجل إنه يشرك به ويجعل له الولد ثم هو يعافيهم ويرزقهم ‏"‏ ‏.‏ حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، وأبو سعيد الأشج قالا حدثنا وكيع، حدثنا الأعمش، حدثنا سعيد بن جبير، عن أبي عبد الرحمن السلمي، عن أبي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثله إلا قوله ‏"‏ ويجعل له الولد ‏"‏ ‏.‏ فإنه لم يذكره ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابو معاویہ اور ابو اسامہ نے اعمش سے حدیث بیان کی ، انھوں نے سعید بن جبیر سے ، انھوں نے ابو عبدالرحمان سلمی سے اور انھوں نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تکلیف دل باتیں سن کر اللہ سے زیادہ صبر کرنے والا کوئی نہیں ، ا س کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھہرایا جاتا ہے اور اس کی اولاد بنائی جاتی ہے پھر بھی وہ انھیں عافیت میں رکھتا ہے اور انھیں رزق عطا کرتا ہے ۔

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 35

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7081
وکیع نے کہا : ہمیں اعمش نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں سعید بن جبیر نے ابو عبدالرحمان سلمی سے ، انھوں نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ، سوائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کے : " اور اس کی اولاد بنائی جاتی ہے " انھوں نے اس ( قول ) کو بیان نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7082
وحدثني عبيد الله بن سعيد، حدثنا أبو أسامة، عن الأعمش، حدثنا سعيد بن، جبير عن أبي عبد الرحمن السلمي، قال قال عبد الله بن قيس قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ما أحد أصبر على أذى يسمعه من الله تعالى إنهم يجعلون له ندا ويجعلون له ولدا وهو مع ذلك يرزقهم ويعافيهم ويعطيهم ‏"‏ ‏.‏
عبیداللہ بن سعید نے مجھے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابو اسامہ نے اعمش سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں سعید بن جبیر نے ابو عبدالرحمان سلمی سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت عبداللہ بن قیس ( ابو موسیٰ اشعری ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کوئی نہیں جو تکلیف دہ باتوں پر جنھیں وہ سنتا ہے اللہ تعالیٰ سے زیادہ صبر کرنے والا ہو ، لوگ ( دوسروں کو ) اس کاشریک ٹھہراتے ہیں ، اس کی اولاد بناتے ہیں اور وہ اس ( سب کچھ ) ک باوجود انھیں رزق دیتا ہے ، عافیت بخشتا ہے اور ( جو مانگتے ہیں ) عطا کرتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2804.03

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 36

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7083
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن أبي عمران الجوني، عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ يقول الله تبارك وتعالى لأهون أهل النار عذابا لو كانت لك الدنيا وما فيها أكنت مفتديا بها فيقول نعم فيقول قد أردت منك أهون من هذا وأنت في صلب آدم أن لا تشرك - أحسبه قال - ولا أدخلك النار فأبيت إلا الشرك ‏"‏ ‏.‏
معاذ عنبری نے کہا : ہمیں شعبہ نے ابو عوان جونی سے ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " اللہ تبارک وتعالیٰ اس شخص سے ، جسے اہل جہنم میں سب سے کم عذاب ہوگا ، فرمائے گا : اگر پوری دنیا اور جو کچھ اس میں ہے ۔ تمہارے پاس ہوتو ( عذاب سے چھوٹ جانے کے لئے ) اسے بطور فدیہ دے دو گے؟وہ کہے گا : ہاں ، تو وہ ( اللہ تعالیٰ ) فرمائے گا : میں نے تم سے اس وقت جب تم آدم علیہ السلام کی پشت میں تھے ، اس کی نسبت بہت کم کا مطالبہ کیا تھا کہ تم شرک نہ کرنا ۔ میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( آگے یہ ) فرمایا ۔ ۔ ۔ اور میں تمھیں آگ میں نہیں ڈالوں گا ، مگر تم نے شرک ( کرنے ) کے سوا ہر چیز سے انکارکردیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2805.01

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 37

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7084
حدثناه محمد بن بشار، حدثنا محمد، - يعني ابن جعفر - حدثنا شعبة، عن أبي عمران، قال سمعت أنس بن مالك، يحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله إلا قوله ‏ "‏ ولا أدخلك النار ‏"‏ ‏.‏ فإنه لم يذكره ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے ابو عمران سے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کررہے تھے ، اسی کے مانند ، سوائے ( اللہ تعالیٰ کے ) اس قول کے : " اور میں تمھیں آگ میں نہیں ڈالوں گا " انھوں نے اسے بیان نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2805.02

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 38

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7085
حدثنا عبيد الله بن عمر القواريري، وإسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن المثنى، وابن، بشار قال إسحاق أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا معاذ بن هشام، حدثنا أبي، عن قتادة، حدثنا أنس بن مالك، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ يقال للكافر يوم القيامة أرأيت لو كان لك ملء الأرض ذهبا أكنت تفتدي به فيقول نعم ‏.‏ فيقال له قد سئلت أيسر من ذلك ‏"‏ ‏.‏
ہشام ( دستوائی ) نے قتادہ سےروایت کی ، کہا : ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " قیامت کے دن کافر سے کہا جائے گا : تمہارا کیا خیال ہے ، اگر تمہارے پاس زمین ( کی مقدار ) بھر سونا موجود ہوتو کیا تم ( جہنم کے عذاب سے بچنے کے لئے ) اس کو بطور فدیہ دے دو گے؟وہ کہے گا : ہاں ، تو اس سے کہا جائے گا : تم سے تو اس سے بہت آسان مطالبہ کیاگیا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2805.03

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 39

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7086
وحدثنا عبد بن حميد، حدثنا روح بن عبادة، ح وحدثني عمرو بن زرارة، أخبرنا عبد الوهاب، - يعني ابن عطاء - كلاهما عن سعيد بن أبي عروبة، عن قتادة، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله غير أنه قال ‏ "‏ فيقال له كذبت قد سئلت ما هو أيسر من ذلك ‏"‏ ‏.‏
سعید بن ابی عرو بہ نے قتادہ سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ، مگر انھوں نے ( اس طرح ) کہا؛ " تو اس سے کہاجائے گا : تم جھوٹ بولتے ہو ، تم سے تو اس سے بہت آسان ( بات کا ) مطالبہ کیاگیا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2805.04

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 40

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7087
حدثني زهير بن حرب، وعبد بن حميد، - واللفظ لزهير - قالا حدثنا يونس، بن محمد حدثنا شيبان، عن قتادة، حدثنا أنس بن مالك، أن رجلا، قال يا رسول الله كيف يحشر الكافر على وجهه يوم القيامة قال ‏ "‏ أليس الذي أمشاه على رجليه في الدنيا قادرا على أن يمشيه على وجهه يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏ قال قتادة بلى وعزة ربنا ‏.‏
شیبان نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! قیامت کے روز کافر کو کس طرح منہ کے بل میدان حشر میں لایا جائے گا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کہ جس نے دنیا میں پاؤں کے بل چلایا ہےوہ اس بات پر قادر نہیں کہ قیامت کے دن اسے منہ کے بل چلائے؟ "" قتادہ نے ( حدیث سنانے کے بعد ) کہا : کیوں نہیں ، ہمارے رب کی عزت کی قسم! ( وہ قادر ہے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2806

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 41

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7088
حدثنا عمرو الناقد، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا حماد بن سلمة، عن ثابت، البناني عن أنس بن مالك، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يؤتى بأنعم أهل الدنيا من أهل النار يوم القيامة فيصبغ في النار صبغة ثم يقال يا ابن آدم هل رأيت خيرا قط هل مر بك نعيم قط فيقول لا والله يا رب ‏.‏ ويؤتى بأشد الناس بؤسا في الدنيا من أهل الجنة فيصبغ صبغة في الجنة فيقال له يا ابن آدم هل رأيت بؤسا قط هل مر بك شدة قط فيقول لا والله يا رب ما مر بي بؤس قط ولا رأيت شدة قط ‏"‏ ‏.‏
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قیامت کے دن اہل دوزخ میں سے اس شخص کو لایا جائے گا جو دنیا میں سب سے زیادہ آسودہ تر اور خوشحال تھا ، پس دوزخ میں ایک بار غوطہ دیا جائے گا ، پھر اس سے پوچھا جائے گا کہ اے آدم کے بیٹے! کیا تو نے دنیا میں کبھی آرام دیکھا تھا؟ کیا تجھ پر کبھی چین بھی گزرا تھا؟ وہ کہے گا کہ اللہ کی قسم! اے میرے رب! کبھی نہیں اور اہل جنت میں سے ایک ایسا شخص لایا جائے گا جو دنیا میں سب لوگوں سے سخت تر تکلیف میں رہا تھا ، جنت میں ایک بار غوطہ دیا جائے گا ، پھر اس سے پوچھا جائے گا کہ اے آدم کے بیٹے! تو نے کبھی تکلیف بھی دیکھی ہے؟ کیا تجھ پر شدت اور رنج بھی گزرا تھا؟ وہ کہے گا کہ اللہ کی قسم! مجھ پر تو کبھی تکلیف نہیں گزری اور میں نے تو کبھی شدت اور سختی نہیں دیکھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2807

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 42

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7089
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، - واللفظ لزهير - قالا حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا همام بن يحيى، عن قتادة، عن أنس بن مالك، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن الله لا يظلم مؤمنا حسنة يعطى بها في الدنيا ويجزى بها في الآخرة وأما الكافر فيطعم بحسنات ما عمل بها لله في الدنيا حتى إذا أفضى إلى الآخرة لم تكن له حسنة يجزى بها ‏"‏ ‏.‏
ہمام بن یحییٰ نے قتادہ سے ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بے شک اللہ تعالیٰ کسی مومن کے ساتھ ایک نیکی کے معاملے میں بھی ظلم نہیں فرماتا ۔ اس کے بدلے اسے دنیا میں بھی عطا کرتا ہے اور آخرت میں بھی اس کی جزا دی جاتی ہے ۔ رہا کافر ، اسے نیکیوں کے بدلے میں جو اس نے دنیا میں اللہ کے لئے کی ہوتی ہیں ، اسی دنیا میں کھلا ( پلا ) دیا جاتاہے حتیٰ کہ جب وہ آخرت میں پہنچتا ہے تو اس کے پاس کوئی نیکی باقی نہیں ہوتی جس کی اسے جزا دی جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2808.01

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 43

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7090
حدثنا عاصم بن النضر التيمي، حدثنا معتمر، قال سمعت أبي، حدثنا قتادة، عن أنس بن مالك، أنه حدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن الكافر إذا عمل حسنة أطعم بها طعمة من الدنيا وأما المؤمن فإن الله يدخر له حسناته في الآخرة ويعقبه رزقا في الدنيا على طاعته ‏"‏ ‏.‏
معتمر کے والد ( سلیمان ) نے کہا : ہمیں قتادہ نے انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی : " بلاشبہ ایک کافر جب کوئی نیک کام کر تا ہے ۔ تو اس کے بدلے اسے دنیاکے کھانوں ( نعمتوں ) میں سے ایک لقمہ ( نعمت کی صورت میں ) کھلادیتاہے اور مومن اللہ تعالیٰ اس کی نیکیوں کا ذخیرہ آخرت میں کرتا جاتا ہے ۔ اور اس کی اطاعت شعاری پر دنیا میں ( بھی ) اسے رزق عطا فرماتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2808.02

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 44

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7091
حدثنا محمد بن عبد الله الرزي، أخبرنا عبد الوهاب بن عطاء، عن سعيد، عن قتادة، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمعنى حديثهما ‏.‏
سعید ( بن ابی عروبہ ) نے قتادہ سے ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان دونوں ( ہمام اور سلیمان ) کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2808.03

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 45

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7092
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الأعلى، عن معمر، عن الزهري، عن سعيد، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مثل المؤمن كمثل الزرع لا تزال الريح تميله ولا يزال المؤمن يصيبه البلاء ومثل المنافق كمثل شجرة الأرز لا تهتز حتى تستحصد ‏"‏ ‏.‏
۔ عبدالاعلیٰ نے ہمیں معمر سے حدیث بیان کی ، انھوں نے زہری سے ، انہوں نے سعید سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مومن کی مثال کھیتی کی طرح ہے ۔ ہوا مسلسل اس کو ( ایک یا دوسری طرف ) جھکاتی رہتی ہے اور مومن پر مسلسل مصیبتیں آتی رہتی ہیں ، اور منافق کی مثال ودیوار درخت کی طرح ہے ( جس کا تناؤ ہوا میں بھی تن کرکھڑا رہتا ہے ) ۔ بلتا نہیں حتیٰ کہ ( ایک ہی بار ) اسے کاٹ کر گرادیاجاتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2809.01

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 46

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7093
حدثنا محمد بن رافع، وعبد بن حميد، عن عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن الزهري، بهذا الإسناد غير أن في، حديث عبد الرزاق مكان قوله تميله ‏ "‏ تفيئه ‏"‏ ‏.‏
عبدالرزاق نے کہا : ہمیں معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ خبر دی مگر عبدالرزاق کی حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان : " اسے جھکاتی رہتی ہے " کے بجائے " اسے موڑتی رہتی ہے " کے الفاظ ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2809.02

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 47

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7094
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن نمير، ومحمد بن بشر، قالا حدثنا زكرياء بن أبي زائدة، عن سعد بن إبراهيم، حدثني ابن كعب بن مالك، عن أبيه، كعب قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مثل المؤمن كمثل الخامة من الزرع تفيئها الريح وتصرعها مرة وتعدلها أخرى حتى تهيج ومثل الكافر كمثل الأرزة المجذية على أصلها لا يفيئها شىء حتى يكون انجعافها مرة واحدة ‏"‏ ‏.‏
زکریا بن ابی زائدہ نے سعد بن ابراہیم سے روایت کی ، انھوں نے کہا : مجھے کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے نے اپنے والد کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مومن کی مثال کھیتی کے باریک تیلی جیسے تنے کی ہے ۔ ہوا اسے موڑ دیتی ، ایک مرتبہ زمین پر لٹادیتی ہے اور دوسری مرتبہ اسے سیدھا کریتی ہے ، یہاں تک کہ وہ پیلا ہوکر خشک ہوجاتا ہے اور کافر کی مثال ویودار درخت کی سی ہے جو اپنی جڑوں پر تن کر کھڑا ہوتا ہے ، اسے کوئی چیز موڑ نہیں سکتی ، یہاں تک کہ اس کا اکھڑ کاگرنا ایک ہی بار ہوتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2810.01

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 48

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7095
حدثني زهير بن حرب، حدثنا بشر بن السري، وعبد الرحمن بن مهدي، قالا حدثنا سفيان، عن سعد بن إبراهيم، عن عبد الرحمن بن كعب بن مالك، عن أبيه، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مثل المؤمن كمثل الخامة من الزرع تفيئها الرياح تصرعها مرة وتعدلها حتى يأتيه أجله ومثل المنافق مثل الأرزة المجذية التي لا يصيبها شىء حتى يكون انجعافها مرة واحدة ‏"‏ ‏.‏
زہیر بن حرب نے مجھے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں بشر بن سری اور عبدالرحمان بن مہدی نے حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں سفیان بن عینیہ نے سعد بن ابراہیم سے ، انھوں نے عبدالرحمان بن کعب بن مالک سے ، انھوں نے اپنے والد سے حدیث بیان کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " مومن کی مثال کھیتی کے تیلی نمانرم تنے کی سی ہے جس کو ہوا موڑتی رہتی ہے ، کبھی اس کو لٹا دیتی ہے اور کبھی کھڑا کردیتی ہے ، حتیٰ کہ اس ( کے پک کرکٹنے ) کا وقت آجاتا ہے ، اور منافق کی مثال ویودار کے مضبوط جڑوں والے درخت کی طرح ہے ، اس پر ( ایسی ) کوئی مشکل نہیں آتی ، حتیٰ کہ ایک ہی دفعہ وہ جڑوں سے اکھڑ ( کرگر ) جاتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2810.02

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 49

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7096
وحدثنيه محمد بن حاتم، ومحمود بن غيلان، قالا حدثنا بشر بن السري، حدثنا سفيان، عن سعد بن إبراهيم، عن عبد الله بن كعب بن مالك، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم غير أن محمودا قال في روايته عن بشر ‏"‏ ومثل الكافر كمثل الأرزة ‏"‏ ‏.‏ وأما ابن حاتم فقال ‏"‏ مثل المنافق ‏"‏ ‏.‏ كما قال زهير ‏.‏
محمد بن حاتم اور محمود بن غیلان نے مجھے یہی حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں بشر بن سری نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں سفیان نے سعد بن ابراہیم سے حدیث بیان کی ، انھوں نے عبداللہ بن کعب بن مالک سے ، انھوں نے ا پنے والد سے ، اورانھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، مگر محمود نے بشر سے اپنی روایت میں کہا : " کافر کی مثال ویودار کے درخت کی طرح ہے ۔ " اور ابن حاتم نے " منافق کی مثال " کہا ، جس طرح زہیر نے کہا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2810.03

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 50

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7097
وحدثناه محمد بن بشار، وعبد الله بن هاشم، قالا حدثنا يحيى، - وهو القطان - عن سفيان، عن سعد بن إبراهيم، - قال ابن هاشم عن عبد الله بن كعب بن مالك، عن أبيه، وقال ابن بشار، عن ابن كعب بن مالك، عن أبيه، - عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحو حديثهم وقالا جميعا في حديثهما عن يحيى، ‏ "‏ ومثل الكافر مثل الأرزة ‏"‏ ‏.‏
محمد بن بشار اور عبداللہ بن ہاشم نے ہمیں حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں یحییٰ قطان نے سفیان سے ، انھوں نے سعد بن ابراہیم سے حدیث بیان کی ۔ ابن ہاشم نے کہا : عبداللہ بن کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی اور ابن بشار نے کہا : ابن کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ر وایت ہے انھوں نے اپنے والد سے ۔ انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، جیسے ان سب کی حدیث ہے ۔ اور ان دونوں نے اپنی حدیث میں کہا : یحییٰ سے روایت ہے : " اورکافر کی مثال ویودار کے درخت جیسی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2810.04

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 51

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7098
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة بن سعيد، وعلي بن حجر السعدي، - واللفظ ليحيى - قالوا حدثنا إسماعيل، - يعنون ابن جعفر - أخبرني عبد الله بن دينار، أنه سمع عبد، الله بن عمر يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن من الشجر شجرة لا يسقط ورقها وإنها مثل المسلم فحدثوني ما هي ‏"‏ ‏.‏ فوقع الناس في شجر البوادي ‏.‏ قال عبد الله ووقع في نفسي أنها النخلة فاستحييت ثم قالوا حدثنا ما هي يا رسول الله قال فقال ‏"‏ هي النخلة ‏"‏ ‏.‏ قال فذكرت ذلك لعمر قال لأن تكون قلت هي النخلة أحب إلى من كذا وكذا ‏.‏
عبداللہ بن دینار نے کہا کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئےسنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ "" درختوں میں سے ایک درخت ہے جس کے پتے نہیں جھڑتے اور وہ درخت مسلمان کی طرح ہے ۔ لہذا مجھے بتاؤ کہ وہ کون سادرخت ہے؟ "" تو لوگوں کا دھیان جنگل کے مختلف درختوں کی طرف کیا ۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میرے دل میں یہ خیال آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے ۔ لیکن میں جھجک گیا پھر وہ ( لوگ ) کہنے لگے : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آ پ بتائیے کہ وہ کون سا ( درخت ) ہے؟ کہا : تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ "" وہ کھجور کا درخت ہے ۔ "" ( عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : تو میں نے یہ ( بات اپنے والد ) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوبتائی تو انھوں نے کہا : اگر تم نے کہہ دیا ہوتا کہ وہ کھجور کا درخت ہے تو میرے نزدیک یہ ( جواب ) فلاں فلاں ( سرخ اونٹوں ) سے بھی زیادہ پسندیدہ ہوتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2811.01

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 52

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7099
حدثني محمد بن عبيد الغبري، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا أيوب، عن أبي الخليل، الضبعي عن مجاهد، عن ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما لأصحابه ‏"‏ أخبروني عن شجرة مثلها مثل المؤمن ‏"‏ ‏.‏ فجعل القوم يذكرون شجرا من شجر البوادي ‏.‏ قال ابن عمر وألقي في نفسي أو روعي أنها النخلة فجعلت أريد أن أقولها فإذا أسنان القوم فأهاب أن أتكلم فلما سكتوا قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هي النخلة ‏"‏ ‏.‏
ابوخلیل الضبعی نے مجاہد سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ا پنے صحابہ سے فرمایا؛ "" مجھے اس درخت کے بارے میں بتاؤ جس کی مثال مومن جیسی ہے ۔ "" تو لوگ جنگلوں کے درختوں میں سے کوئی ( نہ کوئی ) درخت بتانے لگے ۔ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اور میرے دل میں یا ( کہا : ) میرے ذہن میں یہ بات ڈالی گئی کہ وہ کھجور کا د رخت ہے میں ارادہ کرنے لگا کہ بتادوں ، لیکن ( وہاں ) قوم کے معمر لوگ موجود تھے تو میں ان کی ہیبت سے متاثر ہوکر بولنے سے رک گیا ۔ جب وہ سب خاموش ہوگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ "" وہ کھجور کا درخت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2811.02

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 53

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7100
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن أبي عمر، قالا حدثنا سفيان بن عيينة، عن ابن أبي نجيح، عن مجاهد، قال صحبت ابن عمر إلى المدينة فما سمعته يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا حديثا واحدا قال كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم فأتي بجمار ‏.‏ فذكر بنحو حديثهما ‏.‏
ابن ابی نجیح نے مجاہد سے روایت کی ، کہا : میں مدینہ تک حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ رہا ، میں نے انھیں ایک حدیث کے سوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث بیان کرتے ہوئے نہیں سنا ۔ انھوں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے تو آپ کے پاس کھجور کے تنے کانرم گودا لایا گیا ۔ پھر ان دونوں ( ابوخلیل ضبعی اورعبداللہ بن دینار ) کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2811.03

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 54

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7101
وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا سيف، قال سمعت مجاهدا، يقول سمعت ابن، عمر يقول أتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بجمار ‏.‏ فذكر نحو حديثهم ‏.‏
سیف نے ہمیں حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے مجاہد کو سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س کھجور کے تنے کا نرم گودا لایا کیا ، پھر ان کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2811.04

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 55

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7102
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، حدثنا عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، قال كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ أخبروني بشجرة شبه أو كالرجل المسلم لا يتحات ورقها ‏"‏ ‏.‏ قال إبراهيم لعل مسلما قال وتؤتي أكلها ‏.‏ وكذا وجدت عند غيري أيضا ولا تؤتي أكلها كل حين ‏.‏ قال ابن عمر فوقع في نفسي أنها النخلة ورأيت أبا بكر وعمر لا يتكلمان فكرهت أن أتكلم أو أقول شيئا فقال عمر لأن تكون قلتها أحب إلى من كذا وكذا ‏.‏
نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے ، آپ نے فرمایا : "" مجھے اس درخت کے متعلق بتاؤ جو ایک مسلمان آدمی سے مشابہ یا ( فرمایا : ) کی طرح ہے ، اس کے پتے نہیں جھڑتے ۔ "" ( امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کےشاگرد ) ابراہیم ( بن سفیان ) نے کہا : غالباً ( ہمارے شیخ ) امام مسلم نے "" اور وہ ( درخت ) اپنا پھل دیتاہے "" کہا ہوگا ( لیکن میرے پاس "" نہیں دیتا "" لکھا ہے ) اور میں نے اپنے دوسرے ساتھیوں کے ہاں بھی ( ان کے نسخوں میں ) یہی پایا ہے : اور وہ ہر وقت اپنا پھل نہیں دیتا ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : تو میرے دل میں آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے ۔ مگر میں نے حضرت ابو بکر وعمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھاکہ وہ نہیں بول رہے تھے تو میں نے یہ بات ناپسندی کہ میں بولوں اور کچھ کہوں ، چنانچہ ( میری بات سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اگر تم یہ بات کہہ دیتے تو مجھے یہ فلاں فلاں ( سرخ اونٹوں ) سے زیادہ پسندہوتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2811.05

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 56

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7103
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، قال إسحاق أخبرنا وقال، عثمان حدثنا جرير، عن الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن الشيطان قد أيس أن يعبده المصلون في جزيرة العرب ولكن في التحريش بينهم ‏"‏ ‏.‏
جریر نےاعمش سے ، انھوں نے ابو سفیان سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : " شیطان اس بات سے ناامید ہوگیا ہے کہ جزیر ہ عرب میں نماز پڑھنے والے اس کی عبادت کریں گے لیکن وہ ان کے درمیان لڑائی جھگڑے کرانے سے ( مایوس نہیں ہوا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2812.01

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 57

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7104
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا أبو معاوية كلاهما عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏
وکیع اور ابو معاویہ دونوں نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2812.02

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 58

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7105
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، قال إسحاق أخبرنا وقال، عثمان حدثنا جرير، عن الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن عرش إبليس على البحر فيبعث سراياه فيفتنون الناس فأعظمهم عنده أعظمهم فتنة ‏"‏ ‏.‏
جریر اعمش سے ، انھوں نے ابو سفیان سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : " ابلیس کا تخت سمندرپر ہے ۔ وہ اپنے لشکر روانہ کرتا رہتا ہے تاکہ وہ فتنے برپا کریں ۔ اس کے نزدیک ( شیطنت کے ) درجے میں سب سے بڑا وہ ہے جو زیادہ بڑا فتنہ برپا کرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2813.01

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 59

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7106
حدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء وإسحاق بن إبراهيم - واللفظ لأبي كريب - قالا أخبرنا أبو معاوية، حدثنا الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن إبليس يضع عرشه على الماء ثم يبعث سراياه فأدناهم منه منزلة أعظمهم فتنة يجيء أحدهم فيقول فعلت كذا وكذا فيقول ما صنعت شيئا قال ثم يجيء أحدهم فيقول ما تركته حتى فرقت بينه وبين امرأته - قال - فيدنيه منه ويقول نعم أنت ‏"‏ ‏.‏ قال الأعمش أراه قال ‏"‏ فيلتزمه ‏"‏ ‏.‏
ابو معاویہ نے کہا : ہمیں اعمش نے ابو سفیان سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" ابلیس اپنا تخت پانی پر بچھاتا ہے پھر وہ اپنے لشکر روانہ کرتا ہے اس کے سب سے زیادہ قریب وہ ہوتا ہے جو سب سے بڑا فتنہ ڈالتا ہے ان میں سے ایک آکر کہتا ہے میں نے فلاں فلاں کا م کیا ہے ، وہ کہتا ہے ۔ تم نے کچھ نہیں کیا ، پھر ان میں سے ایک آکر کہتا ہے : میں نے اس شخص کو ( جس کے ساتھ میں تھا ) اس وقت تک نہیں چھوڑا ، یہاں تک کہ اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان تفریق کرادی کہا : کہا : وہ اس کو اپنے قریب کرتا ہے اور کہتا ہے تم سب سے بہتر ہو ۔ "" اعمش نے کہا میراخیال ہے اس ( ابو سفیان طلحہ بن نافع ) نے کہا : "" پھر وہ اسے اپنے ساتھ لگالیتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2813.02

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 60

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7107
حدثني سلمة بن شبيب، حدثنا الحسن بن أعين، حدثنا معقل، عن أبي الزبير، عن جابر، أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ يبعث الشيطان سراياه فيفتنون الناس فأعظمهم عنده منزلة أعظمهم فتنة ‏"‏ ‏.‏
ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : " شیطان اپنے لشکروں کو بھیجتا ہے اور وہ لوگوں کو فتنوں میں ڈالتے ہیں اس کے نزدیک ان میں سے بڑے مرتبے والا وہ ہو تا ہے جو زیادہ بڑا فتنہ ڈالتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2813.03

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 61

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7108
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، قال إسحاق أخبرنا وقال، عثمان حدثنا جرير، عن منصور، عن سالم بن أبي الجعد، عن أبيه، عن عبد الله بن مسعود، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ما منكم من أحد إلا وقد وكل به قرينه من الجن ‏"‏ ‏.‏ قالوا وإياك يا رسول الله قال ‏"‏ وإياى إلا أن الله أعانني عليه فأسلم فلا يأمرني إلا بخير ‏"‏ ‏.‏
عثمان بن ابی شیبہ اور اسحٰق بن ابراہیم نے کہا : ہمیں جریر نے منصور سے حدیث بیان کی ، انھوں نے سالم بن ابی جعد سے ، انھوں نےاپنے والد سے اور انھوں نےحضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سے کو ئی شخص بھی نہیں مگر اللہ نے اس کے ساتھ جنوں میں سے اس کا ایک ساتھی مقرر کردیا ہے ( جو اسے برائی کی طرف مائل رہتا ہے ۔ ) " انھوں ( صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کے ساتھ بھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اور میرے ساتھ بھی لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کے مقابلے میں میری مدد فرمائی ہے اور وہ مسلمان ہوگیا ، اس لیے ( اب ) وہ مجھے خیر کے سواکوئی بات نہیں کہتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2814.01

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 62

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7109
حدثنا ابن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا عبد الرحمن، - يعنيان ابن مهدي - عن سفيان، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يحيى بن آدم، عن عمار بن رزيق، كلاهما عن منصور، بإسناد جرير ‏.‏ مثل حديثه غير أن في حديث سفيان ‏ "‏ وقد وكل به قرينه من الجن وقرينه من الملائكة ‏"‏ ‏.‏
سفیان اور عمار بن رزیق دونوں نے منصور سے جریر کی سند کے ساتھ انھی کی حدیث کے مانند روایت کی ، مگر سفیان کی حدیث میں ہے : " ہر شخص کے لیے ایک ساتھی جنوں میں سے اور ایک ساتھی فرشتوں میں سے مقرر کر دیاہے ۔ ( جن اسے برائی کی طرف مائل کرتا ہے اور فرشتہ نیکی کی طرف ۔ فیصلہ خود اسی کو کرنا ہوتا ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2814.02

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 63

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7110
حدثني هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، أخبرني أبو صخر، عن ابن، قسيط حدثه أن عروة حدثه أن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم حدثته أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج من عندها ليلا ‏.‏ قالت فغرت عليه فجاء فرأى ما أصنع فقال ‏"‏ ما لك يا عائشة أغرت ‏"‏ ‏.‏ فقلت وما لي لا يغار مثلي على مثلك فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أقد جاءك شيطانك ‏"‏ ‏.‏ قالت يا رسول الله أومعي شيطان قال ‏"‏ نعم ‏"‏ ‏.‏ قلت ومع كل إنسان قال ‏"‏ نعم ‏"‏ ‏.‏ قلت ومعك يا رسول الله قال ‏"‏ نعم ولكن ربي أعانني عليه حتى أسلم ‏"‏ ‏.‏
عروہ نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انھیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات ان کے پاس سے اٹھ کر باہر نکل گئے ۔ ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : مجھے آپ کے معاملے میں شدید غیرت محسوس ہوئی ، پھر آپ واپس آئے اور دیکھا کہ میں کیا کر رہی ہوں ( شدید غصے کے عالم میں ہوں ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا !تمھیں کیاہوا ہے کیا تم غیرت میں مبتلا ہو گئی ہو؟ " میں نے کہا : مجھے کیا ہوا ہے کہ مجھ جیسی عورت کو ( جس کی کئی سو کنیں ہوں ) آپ جیسے مرد پر ( جو ایک کو ایک سے بڑھ کر محبوب ہو ) غیرت نہ آئے " تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا تمھارے پاس تمھارا شیطان آیا تھا ( اور اس نے تمھیں شک میں مبتلا کیا؟ ) " ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کیا میرے ساتھ شیطان بھی ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ہاں ۔ " میں نے کہا : ہر انسان کے ساتھ شیطان ہوتا ہے؟ آپ نے فرمایا : " ہاں ۔ " میں نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کے ساتھ بھی ہے؟آپ نے فرمایا : " ہاں لیکن میرے رب نے اس پر ( قابو پانے میں ) میری مددفرمائی اور وہ اسلام لے آیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2815

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 64

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7111
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن بكير، عن بسر بن سعيد، عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏"‏ لن ينجي أحدا منكم عمله ‏"‏ ‏.‏ قال رجل ولا إياك يا رسول الله قال ‏"‏ ولا إياى إلا أن يتغمدني الله منه برحمة ولكن سددوا ‏"‏ ‏.‏ وحدثنيه يونس بن عبد الأعلى الصدفي، أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني عمرو، بن الحارث عن بكير بن الأشج، بهذا الإسناد غير أنه قال ‏"‏ برحمة منه وفضل ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر ‏"‏ ولكن سددوا ‏"‏ ‏.‏
لیث نے بکیر سے انھوں نے بسربن سعید سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " تم میں سے کسی شخص کو محض اس کا عمل نجات نہیں دلائے گا ۔ " ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کو بھی نہیں؟آپ نے فرمایا : " مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنی طرف سے مجھے اپنی رحمت سے چھپالے ، لیکن تم سیدھے راستے پر چلو ۔

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 65

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7112
عمرو بن حارث نے بکیر بن اشج سے اسی سند کے ساتھ روایت کی مگر ( اس میں ) کہا : " اپنی رحمت اور فضل سے " اور انھوں نے : " اور لیکن تم سیدھے راستے پر چلو ۔ " بیان نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7113
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حماد، - يعني ابن زيد - عن أيوب، عن محمد، عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ ما من أحد يدخله عمله الجنة ‏"‏ ‏.‏ فقيل ولا أنت يا رسول الله قال ‏"‏ ولا أنا إلا أن يتغمدني ربي برحمة ‏"‏ ‏.‏
ایوب نے محمد ( بن سیرین ) اسے اور انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ۔ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل جنت میں نہیں لے جائے گا ۔ " پوچھا گیا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کو بھی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ میرا رب مجھے اپنی رحمت میں چھپالے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2816.03

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 66

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7114
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا ابن أبي عدي، عن ابن عون، عن محمد، عن أبي، هريرة قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ليس أحد منكم ينجيه عمله ‏"‏ ‏.‏ قالوا ولا أنت يا رسول الله قال ‏"‏ ولا أنا إلا أن يتغمدني الله منه بمغفرة ورحمة ‏"‏ ‏.‏ وقال ابن عون بيده هكذا وأشار على رأسه ‏"‏ ولا أنا إلا أن يتغمدني الله منه بمغفرة ورحمة ‏"‏ ‏.‏
ابن عون نے محمد ( بن سیرین ) سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلائے گا ۔ " صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی ، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کو بھی نہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت اور مغفرت میں چھپالے ۔ " اور ابن عون نے اس طرح اپنے ہاتھ سے بتایا اور اپنے سرکی طرف ( رحمت سے ڈھانپ لینےکا ) اشارہ کیا ( فرمایا ) " اور مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ مجھے ( اس طرح ) اپنی رحمت اور مغفرت سے ڈھانپ لے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2816.04

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 67

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7115
حدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ليس أحد ينجيه عمله ‏"‏ ‏.‏ قالوا ولا أنت يا رسول الله قال ‏"‏ ولا أنا إلا أن يتداركني الله منه برحمة ‏"‏ ‏.‏
سہیل کے والد ( ابو صالح ) نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کسی کو اس کا عمل نجات نہیں دلائے گا ۔ " انھوں ( صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کو بھی نہیں ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت میں لے لے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2816.05

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 68

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7116
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا أبو عباد، يحيى بن عباد حدثنا إبراهيم بن سعد، حدثنا ابن شهاب، عن أبي عبيد، مولى عبد الرحمن بن عوف عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لن يدخل أحدا منكم عمله الجنة ‏"‏ ‏.‏ قالوا ولا أنت يا رسول الله قال ‏"‏ ولا أنا إلا أن يتغمدني الله منه بفضل ورحمة ‏"‏ ‏.‏
حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابو عبید نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل جنت میں نہیں لے جائے گا ۔ " انھوں ( صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی ، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کو بھی نہیں؟ آپ نے فرمایا : " مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنے فضل اور رحمت سے ڈھانپ لے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2816.06

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 69

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7117
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قاربوا وسددوا واعلموا أنه لن ينجو أحد منكم بعمله ‏"‏ ‏.‏ قالوا يا رسول الله ولا أنت قال ‏"‏ ولا أنا إلا أن يتغمدني الله برحمة منه وفضل ‏"‏ ‏.‏
محمد بن عبد اللہ بن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں اعمش نے ابو صالح سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ( عمل کے اعلیٰ ترین معیار کے ) قریب تر رہنے کی کوشش کرو ۔ صحیح راستہ اختیار کرو اور یقین رکھو کہ تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دے گا ۔ " انھوں نے ( صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے عرض کی ، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کو بھی نہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت اور فضل سے ڈھانپ لے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2816.07

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 70

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7118
وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله ‏.‏
ابن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : ہمیں اعمش نے ابو سفیان سے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2817.01

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 71

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7119
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، حدثنا جرير، عن الأعمش، بالإسنادين جميعا كرواية ابن نمير ‏.‏
جریر نے اعمش سے گزشتہ دونوں سندوں کے ساتھ ابن نمیر کی روایت کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2817.02

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 72

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7120
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله وزاد ‏ "‏ وأبشروا ‏"‏ ‏.‏
ابو معاویہ نے اعمش سے انھوں نے ابو صالح سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی اور اس میں مزید کہا : " اور خوش خبری لو ۔ " ( کہ اس کی رحمت بہت وسیع ہے ، اچھے عمل قبول ہو جائیں گے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2816.08

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 73

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7121
حدثني سلمة بن شبيب، حدثنا الحسن بن أعين، حدثنا معقل، عن أبي الزبير، عن جابر، قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ لا يدخل أحدا منكم عمله الجنة ولا يجيره من النار ولا أنا إلا برحمة من الله ‏"‏ ‏.‏
ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : " تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نہ جنت میں لے جائے گا ۔ نہ دوزخ سے محفوظ رکھے گا اور نہ مجھے سوائے اللہ کی طرف سے رحمت کے ( جو نجات کا سبب بنے گی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2817.03

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 74

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7122
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عبد العزيز بن محمد، أخبرنا موسى بن، عقبة ح وحدثني محمد بن حاتم، - واللفظ له - حدثنا بهز، حدثنا وهيب، حدثنا موسى، بن عقبة قال سمعت أبا سلمة بن عبد الرحمن بن عوف، يحدث عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أنها كانت تقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ سددوا وقاربوا وأبشروا فإنه لن يدخل الجنة أحدا عمله ‏"‏ ‏.‏ قالوا ولا أنت يا رسول الله قال ‏"‏ ولا أنا إلا أن يتغمدني الله منه برحمة واعلموا أن أحب العمل إلى الله أدومه وإن قل ‏"‏ ‏.‏
عبد العزیزبن محمد اور وہیب نے کہا : ہمیں موسیٰ بن عقبہ نے حدیث بیان کی انھوں نے کہا : میں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن بن عوف کو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ، وہ کہا کرتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " صحیح عمل کرو ( اعلی ترین معیار کے ) قریب تر رہواور ( اللہ کی رحمت کی ) خوش خبری ( کی امید ) رکھو ۔ حقیقت یہی ہے کہ کسی کو اس کا عمل ہر گز جنت میں داخل نہیں کرے گا ۔ " صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کو بھی نہیں؟فرمایا : " مجھے بھی نہیں الایہ کہ اللہ مجھے اپنی رحمت سے ڈھانپ لے اور جان رکھو کہ اللہ کے نزدیک محبوب ترین عمل وہ ہے جو ہمیشہ کیا جائے چاہے کم ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2818.01

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 75

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7123
وحدثناه حسن الحلواني، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا عبد العزيز، بن المطلب عن موسى بن عقبة، بهذا الإسناد ولم يذكر ‏ "‏ وأبشروا ‏"‏ ‏.‏
عبد العزیز بن مطلب نے ہمیں موسیٰ بن عقبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور " خوش خبری ( کی امید ) رکھو " ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2818.02

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 76

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7124
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا أبو عوانة، عن زياد بن علاقة، عن المغيرة بن، شعبة أن النبي صلى الله عليه وسلم صلى حتى انتفخت قدماه فقيل له أتكلف هذا وقد غفر الله لك ما تقدم من ذنبك وما تأخر فقال ‏ "‏ أفلا أكون عبدا شكورا ‏"‏ ‏.‏
ابو عوانہ نے زیاد بن علاقہ سے اور انھوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی ( اتنی لمبی ) نمازیں پڑھیں کہ آپ کے قدم مبارک سوج گئے ۔ آپ سے کہاگیا کہ آپ اس قدر تکلیف اٹھاتے ہیں؟حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے اور پچھلےگناہوں کی مغفرت فرمادی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کیا میں اللہ تعالیٰ کا شکرگزار بندہ نہ بنوں ؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:2819.01

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 77

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7125
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير قالا حدثنا سفيان، عن زياد بن علاقة، سمع المغيرة بن شعبة، يقول قام النبي صلى الله عليه وسلم حتى ورمت قدماه قالوا قد غفر الله لك ما تقدم من ذنبك وما تأخر ‏.‏ قال ‏ "‏ أفلا أكون عبدا شكورا ‏"‏ ‏.‏
سفیان نے ہمیں زیاد بن علاقہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا ( اتنا لمبا ) قیام کیا کہ آپ کے قدم مبارک سوج گئے ۔ انھوں ( صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے کہا : اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلےتمام گناہ معافکردیے ہیں ( پھر اس قدر مشقت کیوں؟ ) تو آپ نے فرمایا : " کیا میں اللہ کا شکرگزار بندہ نہ بنوں؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:2819.02

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 78

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7126
حدثنا هارون بن معروف، وهارون بن سعيد الأيلي، قالا حدثنا ابن وهب، أخبرني أبو صخر، عن ابن قسيط، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى قام حتى تفطر رجلاه قالت عائشة يا رسول الله أتصنع هذا وقد غفر لك ما تقدم من ذنبك وما تأخر فقال ‏ "‏ يا عائشة أفلا أكون عبدا شكورا ‏"‏ ‏.‏
عروہ بن زبیر نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو ( بہت لمبا ) قیام کرتے یہاں تک کہ آپ کے قدم مبارک سوج جاتے ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ ایسا کرتے ہیں ۔ حالانکہ آپ کے اگلےپچھلے تمام گناہوں کی مغفرت کی ( یقین دہانی کرائی ) جاچکی ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا !کیا میں ( اللہ تعالیٰ کا ) شکرگزار بندہ نہ بنوں؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:2820

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 79

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7127
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، وأبو معاوية ح وحدثنا ابن نمير، - واللفظ له - حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن شقيق، قال كنا جلوسا عند باب عبد الله ننتظره فمر بنا يزيد بن معاوية النخعي فقلنا أعلمه بمكاننا ‏.‏ فدخل عليه فلم يلبث أن خرج علينا عبد الله فقال إني أخبر بمكانكم فما يمنعني أن أخرج إليكم إلا كراهية أن أملكم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يتخولنا بالموعظة في الأيام مخافة السآمة علينا ‏.‏
ابو معاویہ نے اعمش سے اور انھوں نے شقیق سے روایت کی ، کہا : ہم حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے انتظار میں ان کے گھر کے دروازےپربیٹھےہوئے تھے کہ اتنے میں یزید بن معاویہ نخعی ہمارے پاس سے گزرے تو ہم نے کہا : ان ( عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کو ہمارے آنے کی اطلاع کردیں وہ ان کے پاس گئے تو تھوڑی ہی دیر میں حضرت عبد اللہ ( بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) آگئے ۔ اور فرمایا : " مجھے تمھارے آنے کی اطلاع کردی گئی تھی اور مجھے تمھارے پاس آنے سے صرف یہ ناپسندیدگی مانع تھی کہ میں تمھاری اکتاہٹ کا سبب نہ بن جاؤں ۔ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہمارے اکتا جانے کے ڈرسے صرف بعض دنوں میں ہی وعظو نصیحت سے نوازاکرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2821.01

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 80

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7128
حدثنا أبو سعيد الأشج، حدثنا ابن إدريس، ح وحدثنا منجاب بن الحارث التميمي، حدثنا ابن مسهر، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وعلي بن خشرم، قالا أخبرنا عيسى، بن يونس ح وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، كلهم عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏ نحوه ‏.‏ وزاد منجاب في روايته عن ابن مسهر قال الأعمش وحدثني عمرو بن مرة عن شقيق عن عبد الله مثله ‏.‏
ابو سعید اشج نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابن ادریس نے حدیث بیان کی ، نیز ہمیں منجانب بن حارث تمیمی نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابن مسہر نے خبر دی ، نیز ہمیں اسحٰق بن ابراہیم اور علی بن خشرم نے حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں عیسیٰ بن یونس نے خبر دی ، نیز ہمیں ابن ابی عمر نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں سفیان نے حدیث بیان کی ، ان سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مطابق روایت کی ۔ اور منجانب نے اپنی روایت میں مزید یہ کہا : ابن مسہر سے روایت ہے اعمش نے کہا : اور مجھے عمرو بن مرہ نے شیقق سے اور انھوں نے عبد اللہ ( بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2821.02

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 81

صحيح مسلم حدیث نمبر: 7129
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا جرير، عن منصور، ح وحدثنا ابن أبي عمر، - واللفظ له - حدثنا فضيل بن عياض، عن منصور، عن شقيق أبي وائل، قال كان عبد الله يذكرنا كل يوم خميس فقال له رجل يا أبا عبد الرحمن إنا نحب حديثك ونشتهيه ولوددنا أنك حدثتنا كل يوم ‏.‏ فقال ما يمنعني أن أحدثكم إلا كراهية أن أملكم ‏.‏ إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يتخولنا بالموعظة في الأيام كراهية السآمة علينا ‏.‏
منصور نے شیقق ابو وائل سے روایت کی کہ حضرت عبد اللہ ( بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) ہمیں ہر جمعرات کے دن وعظ و نصیحت فرمایا کرتے تھے تو ایک شخص نے کہا : ابو عبد الرحمٰن !ہمیں آپ کی باتیں ( بہت ) پسند ہیں اور ہم ان کی طرف شدید رغبت رکھتے ہیں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہر روز ہمیں احادیث بیان فرمایا کریں ۔ انھوں نے کہا : مجھے اس کے علاوہ تمھیں احادیث بیان کرنے سے صرف یہ ناپسندیدگی مانع ہے کہ میں تمھیں اکتاہٹ کا شکار نہ کردوں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو ناپسند کرتے ہوئے کہ ہم پر اکتاہٹ طاری ہو جائے کچھ ( خاص ) دنوں میں ہی ہمیں وعظ و نصیحت سے نواازاکرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2821.03

صحيح مسلم باب:52 حدیث نمبر : 82

Share this: