احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
49: كتاب الرقاق
کتاب الرقاق
صحيح مسلم حدیث نمبر: 6937
حدثنا هداب بن خالد، حدثنا حماد بن سلمة، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا معاذ بن معاذ العنبري، ح وحدثني محمد بن عبد الأعلى، حدثنا المعتمر، ح وحدثنا إسحاق، بن إبراهيم أخبرنا جرير، كلهم عن سليمان التيمي، ح وحدثنا أبو كامل، فضيل بن حسين - واللفظ له - حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا التيمي، عن أبي عثمان، عن أسامة بن زيد، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ قمت على باب الجنة فإذا عامة من دخلها المساكين وإذا أصحاب الجد محبوسون إلا أصحاب النار فقد أمر بهم إلى النار وقمت على باب النار فإذا عامة من دخلها النساء ‏"‏ ‏.‏
حماد بن سلمہ ، معاذ بن معاذ ، عنبری ، معتمر ، جریر اور یزید بن زُریع نے کہا : ہمیں سلیمان تیمی نے ابوعثمان سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو زیادہ تر لوگ جو اس میں داخل ہوئے ، مسکین تھے اور میں نے دیکھا کہ مال و متاع والے ( جنتی ) باہر روکے ہوئے تھے ، سوائے ( مالدار ) دوزخیوں کے ، انہیں جہنم میں ڈالنے کا حکم ( فورا ہی ) صادر کر دیا گیا تھا ۔ اور میں جہنم کے دروازے پر کھڑا ہوا تو دیکھا کہ اس میں داخل ہونے والی بیشتر عورتیں تھیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2736

صحيح مسلم باب:49 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6938
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن أيوب، عن أبي رجاء، العطاردي قال سمعت ابن عباس، يقول قال محمد صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ اطلعت في الجنة فرأيت أكثر أهلها الفقراء واطلعت في النار فرأيت أكثر أهلها النساء ‏"‏ ‏.‏
اسماعیل بن ابراہیم نے ایوب سے ، انہوں نے ابورجاء عطاروی سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں نے جنت کے اندر جھانک کر دیکھا تو میں نے اہل جنت میں اکثریت فقراء کی دیکھی اور میں نے دوزخ میں جھانک کر دیکھا تو میں نے دوزخ میں اکثریت عورتوں کی دیکھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2737.01

صحيح مسلم باب:49 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6939
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا الثقفي، أخبرنا أيوب، بهذا الإسناد ‏.‏
(عبدالوہاب ) ثقفی نے بتایا : ایوب نے ہمیں اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2737.02

صحيح مسلم باب:49 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6940
وحدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا أبو الأشهب، حدثنا أبو رجاء، عن ابن عباس، أن النبي صلى الله عليه وسلم اطلع في النار ‏.‏ فذكر بمثل حديث أيوب ‏.‏
ابو اشہب نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابو رجاء نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آگ ( جہنم ) میں جھانک کر دیکھا ۔ پھر ایوب کی حدیث کے مانند ذکر کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2737.03

صحيح مسلم باب:49 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6941
حدثنا أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، عن سعيد بن أبي عروبة، سمع أبا رجاء، عن ابن عباس، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر مثله ‏.‏
سعید بن ابی عروبہ سے روایت ہے ، انہوں نے ابورجاء سے سنا ، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، پھر اسی کے مانند ذکر کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2737.04

صحيح مسلم باب:49 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6942
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن أبي التياح، قال كان لمطرف بن عبد الله امرأتان فجاء من عند إحداهما فقالت الأخرى جئت من عند فلانة فقال جئت من عند عمران بن حصين فحدثنا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن أقل ساكني الجنة النساء ‏"‏ ‏.‏
معاذ نے کہا : ہمیں شعبہ نے ابوتیاح سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : مطرف بن عبداللہ کی دو بیویاں تھیں ، وہ ایک بیوی کے پاس سے آئے تو دوسری نے کہا : تم فلاں عورت ( دوسری بیوی کا نام لیا ) کے پاس سے آئے ہو؟ انہوں نے کہا : میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس سے ( بھی ہو کر ) آیا ہوں اور انہوں نے ہمیں یہ حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جنت میں رہنے والوں میں سب سے کم تعداد عورتوں کی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2738.01

صحيح مسلم باب:49 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6943
وحدثنا محمد بن الوليد بن عبد الحميد، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن أبي التياح، قال سمعت مطرفا، يحدث أنه كانت له امرأتان بمعنى حديث معاذ ‏.‏
ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے ابوتیاح سے حدیث سنائی ، کہا : میں نے مطرف کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ ان کی دو بیویاں تھیں ( آگے ) معاذ کی حدیث کے ہم معنی ( روایت کی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2738.02

صحيح مسلم باب:49 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6944
حدثنا عبيد الله بن عبد الكريم أبو زرعة، حدثنا ابن بكير، حدثني يعقوب بن، عبد الرحمن عن موسى بن عقبة، عن عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر، قال كان من دعاء رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ اللهم إني أعوذ بك من زوال نعمتك وتحول عافيتك وفجاءة نقمتك وجميع سخطك ‏"‏ ‏.‏
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں میں سے ایک یہ تھی : " اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں تیری نعمت کے زوال سے ، تیری عافیت کے ہٹ جانے سے ، تیری ناگہانی سزا سے اور تیری ہر طرح کی ناراضی سے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2739

صحيح مسلم باب:49 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6945
حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا سفيان، ومعتمر بن سليمان، عن سليمان التيمي، عن أبي عثمان النهدي، عن أسامة بن زيد، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ما تركت بعدي فتنة هي أضر على الرجال من النساء ‏"‏ ‏.‏
سعید بن منصور نے کہا : ہمیں سفیان اور معتمر بن سلیمان نے سلیمان تیمی سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے اور انہوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں نے اپنے بعد کوئی آزمائش نہیں چھوڑی جو مردوں کے لیے عورتوں ( کی آزمائش ) سے بڑھ کر نقصان پہنچانے والی ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2740

صحيح مسلم باب:49 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6946
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، وسويد بن سعيد، ومحمد بن عبد الأعلى، جميعا عن المعتمر، قال ابن معاذ حدثنا المعتمر بن سليمان، قال قال أبي حدثنا أبو عثمان، عن أسامة بن زيد بن حارثة، وسعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل، أنهما حدثا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ ما تركت بعدي في الناس فتنة أضر على الرجال من النساء ‏"‏ ‏.‏
عبیداللہ بن معاذ عنبری ، سعید بن سعید اور محمد بن عبدالاعلیٰ نے ہمیں معتمر سے حدیث بیان کی ۔ ابن معاذ نے کہا : ہمیں معتمر بن سلیمان نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میرے والد نے کہا : ہمیں ابوعثمان نے حضرت اسامہ بن زید اور حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، ان دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں اپنے بعد لوگوں میں کوئی ایسا فتنہ چھوڑ کر نہیں جا رہا جو مردوں کے لیے عورتوں سے بڑھ کر نقصان پہنچانے والا ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2741.01

صحيح مسلم باب:49 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6947
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير قالا حدثنا أبو خالد الأحمر، ح وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا هشيم، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا جرير، كلهم عن سليمان التيمي، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
ابوخالد احمر ، ہشیم اور جریر سب نے سلیمان تیمی سے ، اسی سند کے ساتھ ، اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2741.02

صحيح مسلم باب:49 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6948
حدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن أبي مسلمة، قال سمعت أبا نضرة، يحدث عن أبي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إن الدنيا حلوة خضرة وإن الله مستخلفكم فيها فينظر كيف تعملون فاتقوا الدنيا واتقوا النساء فإن أول فتنة بني إسرائيل كانت في النساء ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث ابن بشار ‏"‏ لينظر كيف تعملون ‏"‏ ‏.‏
محمد بن مثنیٰ اور محمد بن بشار نے ہمیں حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : ہمیں شعبہ نے ابوسلمہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے ابونضرہ سے سنا ، وہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کر رہے تھے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" بلاشبہ دنیا بہت میٹھی اور ہری بھری ہے اور اللہ تعالیٰ اس میں تمہیں ( تم سے پہلے والوں کا ) جانشیں بنانے والا ہے ، پھر وہ دیکھے گا کہ تم کیسے عمل کرتے ہو ، لہذا تم دنیا ( میں کھو جانے سے ) بچتے رہنا اور عورتوں ( کے فتنے میں مبتلا ہونے سے ) بچ کر رہنا ، اس لیے کہ بنی اسرائیل میں سب سے پہلا فتنہ عورتوں ( کے معاملے ) میں تھا ۔ "" اور بشار کی حدیث میں ہے : "" تاکہ وہ دیکھے کہ تم کس طرح عمل کرتے ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2742

صحيح مسلم باب:49 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6949
حدثني محمد بن إسحاق المسيبي، حدثني أنس، - يعني ابن عياض أبا ضمرة - عن موسى بن عقبة، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏"‏ بينما ثلاثة نفر يتمشون أخذهم المطر فأووا إلى غار في جبل فانحطت على فم غارهم صخرة من الجبل فانطبقت عليهم فقال بعضهم لبعض انظروا أعمالا عملتموها صالحة لله فادعوا الله تعالى بها لعل الله يفرجها عنكم ‏.‏ فقال أحدهم اللهم إنه كان لي والدان شيخان كبيران وامرأتي ولي صبية صغار أرعى عليهم فإذا أرحت عليهم حلبت فبدأت بوالدى فسقيتهما قبل بني وأنه نأى بي ذات يوم الشجر فلم آت حتى أمسيت فوجدتهما قد ناما فحلبت كما كنت أحلب فجئت بالحلاب فقمت عند رءوسهما أكره أن أوقظهما من نومهما وأكره أن أسقي الصبية قبلهما والصبية يتضاغون عند قدمى فلم يزل ذلك دأبي ودأبهم حتى طلع الفجر فإن كنت تعلم أني فعلت ذلك ابتغاء وجهك فافرج لنا منها فرجة نرى منها السماء ‏.‏ ففرج الله منها فرجة فرأوا منها السماء ‏.‏ وقال الآخر اللهم إنه كانت لي ابنة عم أحببتها كأشد ما يحب الرجال النساء وطلبت إليها نفسها فأبت حتى آتيها بمائة دينار فتعبت حتى جمعت مائة دينار فجئتها بها فلما وقعت بين رجليها قالت يا عبد الله اتق الله ولا تفتح الخاتم إلا بحقه ‏.‏ فقمت عنها فإن كنت تعلم أني فعلت ذلك ابتغاء وجهك فافرج لنا منها فرجة ‏.‏ ففرج لهم ‏.‏ وقال الآخر اللهم إني كنت استأجرت أجيرا بفرق أرز فلما قضى عمله قال أعطني حقي ‏.‏ فعرضت عليه فرقه فرغب عنه فلم أزل أزرعه حتى جمعت منه بقرا ورعاءها فجاءني فقال اتق الله ولا تظلمني حقي ‏.‏ قلت اذهب إلى تلك البقر ورعائها فخذها ‏.‏ فقال اتق الله ولا تستهزئ بي ‏.‏ فقلت إني لا أستهزئ بك خذ ذلك البقر ورعاءها ‏.‏ فأخذه فذهب به فإن كنت تعلم أني فعلت ذلك ابتغاء وجهك فافرج لنا ما بقي ‏.‏ ففرج الله ما بقي ‏.‏
انس بن عیاض ابو ضمرہ نے موسیٰ بن عقبہ سے ، انہوں نے نافع سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ۔ آپ نے فرمایا : "" تین آدمی پیدال چلے جا رہے تھے کہ انہیں بارش نے آ لیا ، انہوں نے پہاڑ میں ایک غار کی پناہ لی ، تو ( اچانک ) ان کے گار کے منہ پر پہاڑ سے ایک چٹان آ گری اور ان کے اوپر آ کر انہیں ڈھانک دیا ، انہوں نے ایک دوسرے سے کہا : تم اپنے ان نیک اعمال پر نظر ڈالو جو تم نے ( صرف اور صرف ) اللہ کے لیے کیے ہوں اور ان کے وسیلے سے اللہ تعالیٰ سے دعا کرو ، شاید وہ اس بندش اور قید سے تمہیں آزاد کر دے ۔ اس پر ان میں سے ایک نے کہا ، اے اللہ! میرے انتہائی بوڑھے والدین ، بیوی اور چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جن کی میں نگہداشت کرتا ہوں ۔ جب شام کو میں اپنے جانور ( چرانے کے بعد انہیں ) ان کے پاس واپس آتا ، ان کا دودھ دوہتا تو آغاز اپنے والدین سے کرتا اور اپنے بچوں سے پہلے انہیں پلاتا تھا ۔ ایک دن ( مویشیوں کے چرنے کے قابل ) درختوں کی تلاش مجھے بہت دور لے گئی ، میں رات سے پہلے گھر نہ پہنچ سکا ۔ میں نے انہیں پایا کہ وہ دونوں سو چکے ہیں ۔ میں جس طرح 0ہر روز ) دودھ نکالا کرتا تھا نکالا اور وہ ڈوبا ہوا دودھ لے کر ان کے سرہانے کھڑا ہو گیا ۔ مجھے یہ بھی ناپسند تھا کہ ان کو نیند سے جگاؤں اور یہ بھی گوارا نہ تھا کہ ان سے پہلے بچوں کو پلاؤں ، بچے بھوک کی شدت سے بلکتے ہوئے میرے قدموں میں لوٹ پوٹ ہو رہے تھے ، میں اسی حال میں ( کھڑا ) رہا اور وہ بھی اسی حالت میں رہے یہاں تک کہ صبح طلوع ہو گئی ۔ ( اے اللہ! ) اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ صرف تیری رضا کے لیے کیا ہے تو اس ( غار کے بند منہ ) میں اتنا سوراخ کر دے کہ ہم آسمان کو دیکھ لیں ۔ اللہ نے اس میں ایک سوراخ کر دیا کہ وہ آسمان کو دیکھنے لگے ۔ اور دوسرا ( ساتھی ) کہنے لگا : اے اللہ! میری ایک چچا زاد تھی ، میں اس سے وہی شدید محبت کرتا تھا جو ایک مرد عورت سے کرتا ہے ۔ میں نے اس سے اپنے لیے ( خود ) اسی کو مانگا ۔ اس نے اس وقت تک ( میری بات ماننے سے ) انکار کر دیا ، یہاں تک کہ میں اسے ( سونے کے ) سو دینار لا کر دوں ۔ میں انہیں حاصل کرنے میں لگ گیا یہاں تک کہ سو دینار اکٹھے کر لیے ، پھر جب میں ان کے دونوں قدموں کے درمیان پہنچا تو وہ کہنے لگی : اللہ کے بندے! اللہ سے ڈر اور حق ( نکاح ) کے بغیر مہر ( بکارت ) نہ توڑ ۔ تو ( تیرا نام سن کر ) میں اس سے ( الگ ہو کر ) کھڑا ہو گیا ۔ اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ تجھے راضی کرنے کے لیے کیا تھا تو اس میں ( اور زیادہ ) سوراخ کر دے ( اللہ نے ) ان کے لیے ( اور زیادہ ) سوراخ کر دیا ۔ اور تیسرے نے ( دعا کرتے ہوئے ) کہا : اے اللہ! میں نے ایک مزدور کو چاولوں کے ایک فرق ( تین صاع ، تقریبا ساڑھے سات کلو گرام ) کی اجرت کے عوض کام پر لگایا ۔ جب اس نے اپنا کام پورا کر لیا تو کہا : میرا حق ( اجرت ) ادا کرو ۔ میں نے اسے اس کا فرق ( تین صاع چاول ) پیش کیا ۔ وہ ( اسے کم قرار دیتے ہوئے ) اس کو چھوڑ کر چلا گیا ۔ میں مسلسل اس ( تین صاع چاولوں ) کو کاشت کرنے لگا ، یہاں تک کہ میں نے اس ( کی آمدنی ) سے گائے ( کے بہت سے ریوڑ ) اور ان کو چرانے والے ( غلام ) اکٹھے کر لیے ۔ پھر ( مدت بعد ) وہ میرے پاس ( واپس ) آیا اور کہا : اللہ سے ڈرو ، میرے حق میں مجھ پر ظلم نہ کرو ۔ میں نے کہا : ان گایوں ( کے ریوڑوں ) اور انہیں چرانے والے ( غلاموں ) کی طرف جاؤ اور انہیں لے لو ۔ اس نے کہا : اللہ سے ڈرو! میرے ساتھ مذاق تو نہ کرو ۔ میں نے کہا : میں مذاق نہیں کر رہا ، یہ سب گائیں اور ان کو چرانے والے ( غلام ) لے جاؤ ، وہ انہیں لے کر چلا گیا ۔ اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ صرف تجھے راضی کرنے کے لیے کیا تھا تو جو حصہ باقی رہ گیا ہے ، اسے بھی کھول دے ۔ اللہ نے باقی حصہ بھی کھول دیا ( اور وہ آزاد ہو کر غار سے باہر نکل آئے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2743.01

صحيح مسلم باب:49 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6950
وحدثنا إسحاق بن منصور، وعبد بن حميد، قالا أخبرنا أبو عاصم، عن ابن، جريج أخبرني موسى بن عقبة، ح وحدثني سويد بن سعيد، حدثنا علي بن مسهر، عن عبيد الله، ح وحدثني أبو كريب، ومحمد بن طريف البجلي، قالا حدثنا ابن فضيل، حدثنا أبي ورقبة بن مسقلة، ح وحدثني زهير بن حرب، وحسن الحلواني، وعبد بن حميد، قالوا حدثنا يعقوب، - يعنون ابن إبراهيم بن سعد - حدثنا أبي، عن صالح بن كيسان، كلهم عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمعنى حديث أبي ضمرة عن موسى بن عقبة وزادوا في حديثهم ‏"‏ وخرجوا يمشون ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث صالح ‏"‏ يتماشون ‏"‏ ‏.‏ إلا عبيد الله فإن في حديثه ‏"‏ وخرجوا ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر بعدها شيئا ‏.‏
موسیٰ بن عقبہ ، عبیداللہ ، فُضیل ، رقبہ بن مسقلہ اور صالح بن کیسان سب نے نافع سے ، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ابوضمرہ کی موسیٰ بن عقبہ سے روایت کردہ حدیث کے ہم معنی روایت کی اور انہوں نے ان کی حدیث میں ( پیدل چلے جا رہے تھے کے ساتھ ) " اور وہ پیدل چلتے ہوئے نکلے " کے الفاظ بڑھائے اورعبیداللہ کی روایت کو چھوڑ کر صالح کی حدیث میں " وہ مل کر پیدل چلے " کے الفاظ ہیں جبکہ ان ( عبیداللہ ) کی حدیث میں " اور وہ نکلے " کا لفظ ہے اور انہوں نے اس کے بعد ( پیدل چلتے ہوئے وغیرہ ) کا کچھ ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2743.02

صحيح مسلم باب:49 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6951
حدثني محمد بن سهل التميمي، وعبد الله بن عبد الرحمن بن بهرام، وأبو بكر بن إسحاق قال ابن سهل حدثنا وقال الآخران، أخبرنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، عن الزهري، أخبرني سالم بن عبد الله، أن عبد الله بن عمر، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ انطلق ثلاثة رهط ممن كان قبلكم حتى آواهم المبيت إلى غار ‏"‏ ‏.‏ واقتص الحديث بمعنى حديث نافع عن ابن عمر غير أنه قال قال رجل منهم ‏"‏ اللهم كان لي أبوان شيخان كبيران فكنت لا أغبق قبلهما أهلا ولا مالا ‏"‏ ‏.‏ وقال ‏"‏ فامتنعت مني حتى ألمت بها سنة من السنين فجاءتني فأعطيتها عشرين ومائة دينار ‏"‏ ‏.‏ وقال ‏"‏ فثمرت أجره حتى كثرت منه الأموال فارتعجت ‏"‏ ‏.‏ وقال ‏"‏ فخرجوا من الغار يمشون
سالم بن عبداللہ ( بن عمر ) نے مجھے خبر دی کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : " تم سے پہلے لوگوں میں سے تین شخص ( کسی غرض سے ) روانہ ہوئے ، حتی کہ رات گزارنے کی ضرورت انہیں ایک غار کی پناہ گاہ میں لے آئی " پھر انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے نافع کی روایت کے مطابق واقعہ بیان کیا مگر کہا : " اے اللہ! میرے انتہائی بوڑھے والدین تھے ، میں رات کے وقت ان دونوں سے پہلے نہ گھر والوں کو دودھ پلاتا تھا ، نہ مال کو ( اپنی ملکیت کے غلاموں یا مویشیوں کے ان بچوں کو جن کی اپنی مائیں نہ تھیں ) دودھ پلاتا تھا ۔ " اور ( یہ بھی ) کہا : " ( میری عم زاد ) مجھ سے دور رہی یہاں تک کہ ایک قحط سالی کا شکار ہو گئی ، وہ میرے پاس آئی تو میں نے اسے ( سو کے بجائے جو اس نے مانگے تھے ) ایک سو بیس دینار دیے ۔ " اور ( تیسرے شخص کے واقعے میں ) اس نے کہا : " میں نے اس کی اجرت کو ( کاشتکاری اور تجارت کے ذریعے ) خوب بار آور بنایا ، یہاں تک کہ ایسا کرنے سے مال مویشی بہت بڑھ گئے اور پھیل گئے ۔ " اور آخر میں کہا : " تو وہ چلتے ہوئے غار سے باہر آ گئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2743.03

صحيح مسلم باب:49 حدیث نمبر : 15

Share this: