احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
48: كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار
ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
صحيح مسلم حدیث نمبر: 6805
حدثنا قتيبة بن سعيد، وزهير بن حرب، - واللفظ لقتيبة - قالا حدثنا جرير، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يقول الله عز وجل أنا عند ظن عبدي بي وأنا معه حين يذكرني إن ذكرني في نفسه ذكرته في نفسي وإن ذكرني في ملإ ذكرته في ملإ هم خير منهم وإن تقرب مني شبرا تقربت إليه ذراعا وإن تقرب إلى ذراعا تقربت منه باعا وإن أتاني يمشي أتيته هرولة ‏"‏ ‏.‏
جریر نے اعمش سے ، انہوں نے ابوصالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ عزوجل فرماتا ہے : میرے بارے میں میرا بندہ جو گمان کرتا ہے میں ( اس کو پورا کرنے کے لیے ) اس کے پاس ہوتا ہوں ۔ جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں ۔ اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں اسے دل میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھے ( بھری ) مجلس میں یاد کرتا ہے تو میں ان کی مجلس سے اچھی مجلس میں اسے یاد کرتا ہوں ، اگر وہ ایک بالشت میرے قریب آتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے قریب جاتا ہوں اور اگر وہ ایک ہاتھ میر قریب آتا ہے تو میں دونوں ہاتھوں کی پوری لمبارئی کے برابر اس کے قریب آتا ہوں ، اگر وہ میرے پاس چلتا ہوا آتا ہے تو میں دوڑتا ہوا اس کے پاس جاتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2675.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6806
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، بهذا الإسناد ولم يذكر ‏ "‏ وإن تقرب إلى ذراعا تقربت منه باعا ‏"‏ ‏.‏
ابومعاویہ نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، اور انہوں نے یہ بیان نہیں کیا کہ " اگر وہ ایک ہاتھ میرے قریب آتا ہے تو میں دونوں ہاتھوں کی پوری لمبائی کے برابر اس کے قریب آتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2675.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6807
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن الله قال إذا تلقاني عبدي بشبر تلقيته بذراع وإذا تلقاني بذراع تلقيته بباع وإذا تلقاني بباع أتيته بأسرع ‏"‏ ‏.‏
ہمیں معمر نے ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی ، کہا : یہ احادیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ، پھر انہوں نے متعدد احادیث بیان کیں ، ان میں سے ایک یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا : " اللہ تعالیٰ نے فرمایا : " جب بندہ ایک بالشت ( بڑھ کر ) میرے پاس آتا ہے تو میں ایک ہاتھ ( بڑھ کر ) اس کے پاس جاتا ہوں اور جب وہ ایک ہاتھ ( بڑھ کر ) میرے پاس آتا ہے تو میں دونوں ہاتھوں کی لمبائی کے برابر ( بڑھ کر ) اس کے پاس جاتا ہوں اور اگر وہ دونوں ہاتھوں کی لمبائی کے برابر بڑھ کر میرے پاس آتا ہے تو میں اس کے پاس پہنچ جاتا ہوں ، اس سے زیادہ تیزی سے آتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2675.03

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6808
حدثنا أمية بن بسطام العيشي، حدثنا يزيد، - يعني ابن زريع - حدثنا روح، بن القاسم عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسير في طريق مكة فمر على جبل يقال له جمدان فقال ‏"‏ سيروا هذا جمدان سبق المفردون ‏"‏ ‏.‏ قالوا وما المفردون يا رسول الله قال ‏"‏ الذاكرون الله كثيرا والذاكرات ‏"‏ ‏.‏
(حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے ایک راستے پر چلے جا رہے تھے کہ آپ کا ایک پہاڑ کے قریب سے گزر ہوا جس کو جمدان کہا جاتا ہے ، آپ نے فرمایا : " چلتے رہو ، یہ جُمدان ہے ۔ مفردون 0لوگوں سے الگ ہو کر تنہا ہو جانے والے ) بازی لے گئے ۔ " لوگوں نے پوچھا : اللہ کے رسول! مفردون سے کیا مراد ہے؟ فرمایا : " کثرت سے اللہ کو یاد کرنے والے ( مرد ) اور اللہ کو یاد کرنے والی ( عورتیں ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2676

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6809
حدثنا عمرو الناقد، وزهير بن حرب، وابن أبي عمر، جميعا عن سفيان، - واللفظ لعمرو - حدثنا سفيان بن عيينة، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ لله تسعة وتسعون اسما من حفظها دخل الجنة وإن الله وتر يحب الوتر ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية ابن أبي عمر ‏"‏ من أحصاها ‏"‏ ‏.‏
عمرو ناقد ، زُہیر بن حرب اور ابن ابی عمر نے ہمیں سفیان سے حدیث بیان کی ۔ ۔ الفاظ عمرو کے ہیں ۔ ۔ انہوں نے کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے ابوزناد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اعرج سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں ، جس نے ان کی حفاظت کی وہ جنت میں داخل ہو جائے گا اور اللہ وتر ( طاق ) ہے ، وتر کو پسند کرتا ہے ۔ " اور ابن ابی عمر کی روایت میں ہے : " جس نے ان کو شمار کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2677.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6810
حدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن أيوب، عن ابن سيرين، عن أبي هريرة، وعن همام بن منبه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إن لله تسعة وتسعين اسما مائة إلا واحدا من أحصاها دخل الجنة ‏"‏ ‏.‏ وزاد همام عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إنه وتر يحب الوتر ‏"‏ ‏.‏
معمر نے ہمیں ایوب سے خبر دی ، انہوں نے ابن سیرین سے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، نیز ( ایوب نے ) ہمام بن منبہ سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اللہ تعالیٰ کے ننانوے ، ایک کم سو نام ہیں ، جس نے ان ( سب ) کو شمار کیا وہ جنت میں داخل ہو گا ۔ "" اور ہمام نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مزید یہ بیان کیا "" بےشک وہ ( اللہ ) طاق ہے ، طاق ہی کو پسند کرتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2677.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6811
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، جميعا عن ابن علية، قال أبو بكر حدثنا إسماعيل ابن علية، عن عبد العزيز بن صهيب، عن أنس، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا دعا أحدكم فليعزم في الدعاء ولا يقل اللهم إن شئت فأعطني فإن الله لا مستكره له ‏"‏ ‏.‏
عبدالعزیز بن صُہیب نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تک تم میں سے کوئی شخص دعا کرے تو قطعیت کے ساتھ ( اصرار کرتے ہوئے ) دعا کرے اور یہ نہ کہے : اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے دے دے ، کیونکہ اللہ کو مجبور کرنے والا کوئی نہیں ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2678

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6812
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر قالوا حدثنا إسماعيل، - يعنون ابن جعفر - عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا دعا أحدكم فلا يقل اللهم اغفر لي إن شئت ولكن ليعزم المسألة وليعظم الرغبة فإن الله لا يتعاظمه شىء أعطاه ‏"‏ ‏.‏
علاء کے والد ( عبدالرحمٰن ) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کوئی شخص دعا کرے تو یہ نہ کہے : اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے ، بلکہ وہ پختگی اور اصرار سے سوال کرے اور بڑی رغبت کا اظہار کرے ، کیونکہ دینے کے لیے اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی چیز بڑی نہیں ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2679.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6813
حدثنا إسحاق بن موسى الأنصاري، حدثنا أنس بن عياض، حدثنا الحارث، - وهو ابن عبد الرحمن بن أبي ذباب - عن عطاء بن ميناء، عن أبي هريرة، قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا يقولن أحدكم اللهم اغفر لي إن شئت اللهم ارحمني إن شئت ‏.‏ ليعزم في الدعاء فإن الله صانع ما شاء لا مكره له ‏"‏ ‏.‏
عطاء بن میناء نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سے کوئی شخص اس طرح نہ کہے : اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے ، اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم فرما ۔ وہ دعا میں پختگی اور قطعیت سے کام لے کیونکہ اللہ جو چاہے وہی کرتا ہے ، کوئی نہیں جو اسے مجبور کر سکے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2679.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6814
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل، - يعني ابن علية - عن عبد العزيز، عن أنس، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا يتمنين أحدكم الموت لضر نزل به فإن كان لا بد متمنيا فليقل اللهم أحيني ما كانت الحياة خيرا لي وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي ‏"‏ ‏.‏
عبدالعزیز نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سے کوئی شخص کسی نقصان ( مصیبت ) کی وجہ سے ، جو اس پر نازل ہو ، موت کی تمنا نہ کرے ۔ اگر اسنے لامحالہ موت مانگنی بھی ہو تو یوں کہے : اے اللہ! مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک زندگی میرے لیے بہتر ہو اور مجھے وفات دے جب موت میرے لیے بہتر ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2680.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6815
حدثنا ابن أبي خلف، حدثنا روح، حدثنا شعبة، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا عفان، حدثنا حماد، - يعني ابن سلمة - كلاهما عن ثابت، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله غير أنه قال ‏ "‏ من ضر أصابه ‏"‏ ‏.‏
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ، مگر انہوں نے کہا : " کسی نقصان کی وجہ سے جو اسے پہنچے ۔ " ( نازل ہو نہیں کہا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2680.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6816
حدثني حامد بن عمر، حدثنا عبد الواحد، حدثنا عاصم، عن النضر بن أنس، وأنس، يومئذ حى قال أنس لولا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يتمنين أحدكم الموت ‏"‏ ‏.‏ لتمنيته ‏.‏
عاصم نے ہمیں نضر بن انس سے حدیث بیان کی کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ ان دنوں زندہ تھے ۔ ( نضر نے ) کہا : انس رضی اللہ عنہ نے کہا : اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ ہوتا : " تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے " تو میں موت کی تمنا کرتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2680.03

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6817
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن إدريس، عن إسماعيل بن أبي، خالد عن قيس بن أبي حازم، قال دخلنا على خباب وقد اكتوى سبع كيات في بطنه فقال لوما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهانا أن ندعو بالموت لدعوت به ‏.‏
عبداللہ بن ادریس نے اسماعیل بن ابی خالد سے ، انہوں نے قیس بن ابی حازم سے روایت کی کہ انہوں نے کہا : ہم حضرت خباب رضی اللہ عنہ کے پاس گئے ، اس وقت ان کے پیٹ پر ( علاج کے لئے ) سات جگہ ( تپتی ہوئی دھات سے ) داغ لگائے گئے تھے ۔ انہوں نے کہا : اگر یہ نہ ہوتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا سے منع فرمایا تھا ، تو میں اس ( موت ) کی دعا کرتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2681.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6818
حدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا سفيان بن عيينة، وجرير بن عبد الحميد، ووكيع ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثنا عبيد الله بن معاذ، ويحيى بن حبيب، قالا حدثنا معتمر، ح وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا أبو أسامة، كلهم عن إسماعيل، بهذا الإسناد ‏.‏
سفیان بن عیینہ ، جریر بن عبدالحمید ، وکیع ، عبداللہ بن نمیر ، معتمر بن سلیمان اور ابواسامہ سب نے اسماعیل سے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2681.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6819
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا يتمنى أحدكم الموت ولا يدع به من قبل أن يأتيه إنه إذا مات أحدكم انقطع عمله وإنه لا يزيد المؤمن عمره إلا خيرا ‏"‏ ‏.‏
معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی ، کہا : یہ احادیث ہمیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ، انہوں نے کئی احادیث بیان کیں ، ان میں سے یہ ( بھی ) تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سے کوئی شخص ہرگز موت کی تمنا نہ کرے ، نہ موت آنے سے پہلے اس کے لیے دعا کرے کیونکہ جب تم میں سے کوئی شخص مر گیا تو اس کا عمل منقطع ہو گیا ( مزید عمل کی مہلت ختم ہو گئی ) اور مومن کی عمر اس کی بھلائی ہی میں اضافہ کرتی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2682

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6820
حدثنا هداب بن خالد، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن أنس بن مالك، عن عبادة، بن الصامت أن نبي الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه ‏"‏ ‏.‏
ہمام نے کہا : ہمیں قتادہ نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو شخص اللہ سے ملنے کو محبوب رکھے ، اللہ اس سے ملنے کو محبوب رکھتا ہے اور جو اللہ سے ملنے کو ناپسند کرے ، اللہ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2683.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6821
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن قتادة، قال سمعت أنس بن مالك، يحدث عن عبادة بن الصامت، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله ‏.‏
شعبہ نے قتادہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2683.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6822
حدثنا محمد بن عبد الله الرزي، حدثنا خالد بن الحارث الهجيمي، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن زرارة، عن سعد بن هشام، عن عائشة، قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه ‏"‏ ‏.‏ فقلت يا نبي الله أكراهية الموت فكلنا نكره الموت فقال ‏"‏ ليس كذلك ولكن المؤمن إذا بشر برحمة الله ورضوانه وجنته أحب لقاء الله فأحب الله لقاءه وإن الكافر إذا بشر بعذاب الله وسخطه كره لقاء الله وكره الله لقاءه ‏"‏ ‏.‏
خالد بن حارث بجیمی نے کہا : ہمیں سعید نے قتادہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے زُرارہ سے ، انہوں نے سعد بن ہشام سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو شخص اللہ سے ملاقات کو پسند کرے ، اللہ اس سے ملاقات کو پسند فرماتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرے ، اللہ اس سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے ۔ " میں نے کہا : اللہ کے نبی! کیا اس سے موت کی ناپسندیدگی مراد ہے؟ ہم میں سے ہر شخص ( طبعا ) موت کو ناپسند کرتا ہے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہ بات نہیں ہے ، لیکن جب مومن کو اللہ کی رحمت ، اس کی رضامندی اور جنت کی بشارت دی جاتی ہے تو وہ اللہ سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اور کافر کو جب اللہ کے عذاب اور اس کی ناراضی کی خبر دی جاتی ہے تو وہ اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ بھی اس ( ناشکرے اور متکبر ) سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2684.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6823
حدثناه محمد بن بشار، حدثنا محمد بن بكر، حدثنا سعيد، عن قتادة، بهذا الإسناد ‏.‏
محمد بن بکر نے کہا : ہمیں سعید نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2684.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6824
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا علي بن مسهر، عن زكرياء، عن الشعبي، عن شريح بن هانئ، عن عائشة، قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه والموت قبل لقاء الله ‏"‏ ‏.‏
علی بن مسہر نے زکریا سے ، انہوں نے شعبی سے ، انہوں نے شریح بن بانی سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو شخص اللہ سے ملاقات کو پسند کرتا ہے ، اللہ اس سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے ، اللہ بھی اس سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے اور موت اللہ کی ملاقات سے پہلے ہے ۔ " ( ملاقات کا معاملہ اس کے بعد آئے گا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2684.03

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6825
حدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، حدثنا زكرياء، عن عامر، حدثني شريح بن هانئ، أن عائشة، أخبرته أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال بمثله ‏.‏
عیسیٰ بن یونس نے کہا : ہمیں زکریا نے عامر ( شعبی ) سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : مجھے شُریح بن بانی نے حدیث بیان کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اسی ( گزشتہ روایت ) کے مانند ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2684.04

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6826
حدثنا سعيد بن عمرو الأشعثي، أخبرنا عبثر، عن مطرف، عن عامر، عن شريح، بن هانئ عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه ‏"‏ ‏.‏ قال فأتيت عائشة فقلت يا أم المؤمنين سمعت أبا هريرة يذكر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا إن كان كذلك فقد هلكنا ‏.‏ فقالت إن الهالك من هلك بقول رسول الله صلى الله عليه وسلم وما ذاك قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه ‏"‏ ‏.‏ وليس منا أحد إلا وهو يكره الموت ‏.‏ فقالت قد قاله رسول الله صلى الله عليه وسلم وليس بالذي تذهب إليه ولكن إذا شخص البصر وحشرج الصدر واقشعر الجلد وتشنجت الأصابع فعند ذلك من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه ‏.‏
عبثر نے مطرف سے ، انہوں نے عامر سے ، انہوں نے شریح بن ہانی سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو شخص اللہ سے ملاقات کو پسند کرے ، اللہ اس سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرے ، اللہ اس سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے ۔ ( شریح بن ہانی نے ) کہا : میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس حاضر ہوا اور عرض کی : ام المومنین! میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ، اگر وہ اسی طرح ہے ( جس طرح وہ بیان کرتے ہیں ) تو ہم ہلاک ہو گئے ۔ تو انہوں ( عائشہ رضی اللہ عنہا ) نے فرمایا : ہلاک ہونے والا واقعی وہی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول سے ہلاک ہوا ، ( بتاؤ ) وہ کیا حدیث ہے؟ ( میں نے عرض کی : ) انہوں نے کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو شخص اللہ سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے ، اللہ بھی اس سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے " اور ہم میں ایسا کوئی نہیں جو موت کو ناپسند نہ کرتا ہو ، تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا تھا ، لیکن ( مفہوم کے اعتبار سے ) جس طرف تم گئے ہو وہ بات اس طرح نہیں بلکہ ( وہ اس طرح ہے کہ ) جب نگاہ اوپر کی طرف اٹھ جاتی ہے اور سینے میں سانس اکھڑ رہی ہوتی ہے اور جلد پر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اور انگلیاں ٹیڑھی ہو کر اکڑ جاتی ہیں تو اس وقت جو اللہ سے ملنے کو پسند کرتا ہے ، اللہ بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے اور جو ( اس وقت ) اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے ، اللہ بھی اس سے ملنا ناپسند کرتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2685.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6827
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، أخبرني جرير، عن مطرف، بهذا الإسناد نحو حديث عبثر ‏.‏
جریر نے مطرف سے اسی سند کے ساتھ عبثر کی حدیث کے مانند خبر دی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2685.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6828
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو عامر الأشعري وأبو كريب قالوا حدثنا أبو أسامة عن بريد، عن أبي بردة، عن أبي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " جو شخص اللہ سے ملاقات کو پسند کرے ، اللہ بھی اس سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرے ، اللہ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2686

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6829
حدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء حدثنا وكيع، عن جعفر بن برقان، عن يزيد، بن الأصم عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن الله يقول أنا عند ظن عبدي بي وأنا معه إذا دعاني ‏"‏ ‏.‏
یزید بن اصم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میرا بندہ میرے بارے میں جو گمان کرتا ہے ، میں ( اس کو پورا کرنے کے لیے ) اس کے پاس ہوتا ہوں اور جب وہ مجھے پکارتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2675.04

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6830
حدثنا محمد بن بشار بن عثمان العبدي، حدثنا يحيى، - يعني ابن سعيد - وابن أبي عدي عن سليمان، - وهو التيمي - عن أنس بن مالك، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ قال الله عز وجل إذا تقرب عبدي مني شبرا تقربت منه ذراعا وإذا تقرب مني ذراعا تقربت منه باعا - أو بوعا - وإذا أتاني يمشي أتيته هرولة ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن سعید اور ابن ابی عدی نے سلیمان تیمی سے ، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " اللہ عزوجل فرماتا ہے : جب میرا بندہ ایک بالشت میرے قریب آتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے قریب آتا ہوں اور جب وہ ایک ہاتھ میرے قریب آتا ہے تو میں دونوں ہاتھوں کی لمبائی کے برابر اس کے قریب آتا ہوں اور جب وہ چل کر میرے پاس آتا ہے تو میں دوڑ کر اس کے پاس جاتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2675.05

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6831
حدثنا محمد بن عبد الأعلى القيسي، حدثنا معتمر، عن أبيه، بهذا الإسناد ولم يذكر ‏ "‏ إذا أتاني يمشي أتيته هرولة ‏"‏ ‏.‏
معتمر نے اپنے والد ( سلیمان تیمی ) سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور " جب وہ چل کر میرے پاس آتا ہے تو میں دوڑ کر اس کے پاس جاتا ہوں " ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2675.06

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6832
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب - واللفظ لأبي كريب - قالا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يقول الله عز وجل أنا عند ظن عبدي وأنا معه حين يذكرني فإن ذكرني في نفسه ذكرته في نفسي وإن ذكرني في ملإ ذكرته في ملإ خير منه وإن اقترب إلى شبرا تقربت إليه ذراعا وإن اقترب إلى ذراعا اقتربت إليه باعا وإن أتاني يمشي أتيته هرولة ‏"‏ ‏.‏
ابوصالح نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ عزوجل فرماتا ہے : میرا بندہ میرے بارے میں جو گمان کرتا ہے تو میں ( اس کو پورا کرنے کے لیے ) اس کے پاس ہوتا ہوں اور جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں ، اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں ۔ اگر وہ مجھے کسی مجلس میں یاد کرتا ہے تو میں ان لوگوں کی مجلس سے بہتر مجلس میں اس کو یاد کرتا ہوں اور اگر وہ ایک بالشت میرے قریب ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے قریب ہو جاتا ہوں ، اگر وہ ایک ہاتھ میرے قریب ہوتا ہے تو میں پھیلے ہوئے دونوں ہاتھوں کی لمبائی جتنا ( فاصلہ ) اس کے قریب ہو جاتا ہوں اور اگر وہ چل کر میری طرف آتا ہے تو میں دوڑ کر اس کے پاس آتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2675.07

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6833
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، حدثنا الأعمش، عن المعرور بن سويد، عن أبي ذر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يقول الله عز وجل من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها وأزيد ومن جاء بالسيئة فجزاؤه سيئة مثلها أو أغفر ومن تقرب مني شبرا تقربت منه ذراعا ومن تقرب مني ذراعا تقربت منه باعا ومن أتاني يمشي أتيته هرولة ومن لقيني بقراب الأرض خطيئة لا يشرك بي شيئا لقيته بمثلها مغفرة ‏"‏ ‏.‏ قال إبراهيم حدثنا الحسن بن بشر حدثنا وكيع بهذا الحديث ‏.‏
وکیع نے کہا : ہمیں اعمش نے معرور بن سوید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابوزر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اللہ عزوجل فرماتا ہے : جو شخص ایک نیکی لے کر آتا ہے ، اسے اس جیسی دس ملتی ہیں اور میں بڑھا ( بھی ) دیتا ہوں اور جو شخص برائی لے کر آتا ہے تو اس کا بدلہ اس جیسی ایک برائی ہے یا ( چاہوں تو ) معاف کر دیتا ہوں ، جو ایک بالشت میرے قریب ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے قریب ہو جاتا ہوں اور جو ایک ہاتھ میرے قریب ہوتا ہے تو میں دو ہاتھوں کےپھیلاؤ جتنا اس کے قریب ہو جاتا ہوں اور جو میرے پاس چلتا ہوا آتا ہے ، میں اس کے پاس دوڑتا ہوا جاتا ہوں اور جو مجھ سے پوری زمین کی وسعت بھر گناہوں کے ساتھ ملاقات کرتا ہے ( اور ) میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراتا ، میں اتنی ہی مغفرت کے ساتھ اس سے ملاقات کرتا ہوں ۔ "" ( امام مسلم کے شاگرد ) ابراہیم نے کہا : ہم سے حسب بن بشر نے ، ان کو وکیع نے یہی حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2687.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6834
حدثنا أبو كريب، حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏ نحوه غير أنه قال ‏ "‏ فله عشر أمثالها أو أزيد ‏"‏ ‏.‏
ابومعاویہ نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت بیان کی ، مگر انہوں نے کہا : " اس کے لیے اس جیسی دس نیکیاں ملتی ہیں ، یا میں ( اس سے بھی ) زیادہ دیتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2687.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 30

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6835
حدثنا أبو الخطاب، زياد بن يحيى الحساني حدثنا محمد بن أبي عدي، عن حميد، عن ثابت، عن أنس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم عاد رجلا من المسلمين قد خفت فصار مثل الفرخ فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هل كنت تدعو بشىء أو تسأله إياه ‏"‏ ‏.‏ قال نعم كنت أقول اللهم ما كنت معاقبي به في الآخرة فعجله لي في الدنيا ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ سبحان الله لا تطيقه - أو لا تستطيعه - أفلا قلت اللهم آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار ‏"‏ ‏.‏ قال فدعا الله له فشفاه ‏.‏
محمد بن ابوعدی نے حمید سے ، انہوں نے ثابت سے اور انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں میں سے ایک ایسے شخص کی عیادت کی جو لاغر ہو کر چوزے کی طرح ہو گیا تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : " کیا تم اللہ تعالیٰ سے کسی چیز کی دعا کرتے تھے یا اس سے کچھ مانگتے تھے؟ " اس نے کہا : جی ہاں ، میں کہتا تھا : اے اللہ! تو مجھے آخرت میں جو سزا دینے والا ہے ابھی دنیا ہی میں دے دے ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ پاک ہے! تم میں اس کی طاقت نہیں ہے ۔ ۔ یا ( فرمایا : ) تم اس کی استطاعت نہیں رکھتے ۔ تم نے یہ کیوں نہ کہا : اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھی اچھائی عطا فرما اور آخرت میں بھی اچھائی عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے ۔ " پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اللہ سے دعا فرمائی تو اس نے اس شخص کو شفا عطا فرما دی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2688.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 31

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6836
حدثناه عاصم بن النضر التيمي، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا حميد، بهذا الإسناد إلى قوله ‏ "‏ وقنا عذاب النار ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر الزيادة ‏.‏
خالد بن حارث نے کہا : ہمیں حمید نے اسی سند کے ساتھ دعا کے ان الفاظ تک حدیث بیان کی : " ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا " اور اس سے اضافی بات بیان نہیں کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2688.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 32

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6837
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا عفان، حدثنا حماد، أخبرنا ثابت، عن أنس، أنعليه وسلم دخل على رجل من أصحابه يعوده وقد صار كالفرخ ‏.‏ بمعنى حديث حميد غير أنه قال ‏ "‏ لا طاقة لك بعذاب الله ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر فدعا الله له فشفاه ‏.‏
حماد نے کہا : ثابت نے ہمیں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ میں سے ایک شخص کی عیادت کے لیے تشریف لےگئے ، وہ چوزے کی طرح ( لاغر ) ہو گیا تھا ، اس کے بعد حمید کی حدیث کے ہم معنی ہے ، مگر انہوں نے اس طرح کہا : " تم میں اللہ کا عذاب برداشت کرنے کی طاقت نہیں " انہوں نے یہ بیان نہیں کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے اللہ سے دعا کی تو اس نے اس شخص کو شفا عطا فرما دی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2688.03

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 33

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6838
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا سالم بن نوح العطار، عن سعيد، بن أبي عروبة عن قتادة، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا الحديث ‏.‏
قتادہ نے انس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2688.04

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 34

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6839
حدثنا محمد بن حاتم بن ميمون، حدثنا بهز، حدثنا وهيب، حدثنا سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن لله تبارك وتعالى ملائكة سيارة فضلا يتبعون مجالس الذكر فإذا وجدوا مجلسا فيه ذكر قعدوا معهم وحف بعضهم بعضا بأجنحتهم حتى يملئوا ما بينهم وبين السماء الدنيا فإذا تفرقوا عرجوا وصعدوا إلى السماء - قال - فيسألهم الله عز وجل وهو أعلم بهم من أين جئتم فيقولون جئنا من عند عباد لك في الأرض يسبحونك ويكبرونك ويهللونك ويحمدونك ويسألونك ‏.‏ قال وماذا يسألوني قالوا يسألونك جنتك ‏.‏ قال وهل رأوا جنتي قالوا لا أى رب ‏.‏ قال فكيف لو رأوا جنتي قالوا ويستجيرونك ‏.‏ قال ومم يستجيرونني قالوا من نارك يا رب ‏.‏ قال وهل رأوا ناري قالوا لا ‏.‏ قال فكيف لو رأوا ناري قالوا ويستغفرونك - قال - فيقول قد غفرت لهم فأعطيتهم ما سألوا وأجرتهم مما استجاروا - قال - فيقولون رب فيهم فلان عبد خطاء إنما مر فجلس معهم قال فيقول وله غفرت هم القوم لا يشقى بهم جليسهم ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " اللہ تبارک و تعالیٰ کے کچھ فرشتے ہیں جو ( اللہ کی زمین میں ) چکر لگاتے رہتے ہیں ، وہ اللہ کے ذکر کی مجلسیں تلاش کرتے ہیں ، جب وہ کوئی ایسی مجلس پاتے ہیں جس میں ( اللہ کا ) ذکر ہوتا ہے تو ان کے ساتھ بیٹھ جاتے ہیں ، وہ ایک دوسرے کو اپنے پروں سے اس طرح ڈھانپ لیتے ہیں کہ اپنے اور دنیا کے آسمان کے درمیان ( کی وسعت کو ) بھر دیتے ہیں ۔ جب ( مجلس میں شریک ہونے والے ) لوگ منتشر ہو جاتے ہیں تو یہ ( فرشتے ) بھی اوپر کی طرف جاتے ہیں اور آسمان پر چلے جاتے ہیں ، کہا : تو اللہ عزوجل ان سے پوچھتا ہے ، حالانکہ وہ ان کے بارے میں سب سے زیادہ جاننے والا ہے : تم کہاں سے آئے ہو؟ وہ کہتے ہیں : ہم زمین میں ( رہنے والے ) تیرے بندوں کی طرف سے ( ہو کر ) آئے ہیں جو تیری پاکیزگی بیان کر رہے تھے ، تیزی بڑائی کہہ رہے تھے اور صرف اور صرف تیرے ہی معبود ہونے کا اقرار کر رہے تھے اور تیری حمد و ثنا کر رہے تھے اور تجھی سے مانگ رہے تھے ، فرمایا : وہ مجھ سے کیا مانگ رہے تھے؟ انہوں نے کہا : وہ آپ سے آپ کی جنت مانگ رہے تھے ۔ فرمایا : کیا انہوں نے میری جنت دیکھی ہے؟ انہوں نے کہا : پروردگار! ( انہوں نے ) نہیں ( دیکھی ) ، فرمایا : اگر انہوں نے میری جنت دیکھی ہوتی کیا ہوتا! ( کس الحاح و زاری سے مانگتے! ) وہ کہتے ہیں : اور وہ تیری پناہ مانگ رہے تھے ، فرمایا : وہ کس چیز سے میری پناہ مانگ رہے تھے؟ انہوں نے کہا : تیری آگ ( جہنم ) سے ، اے رب! فرمایا : کیا انہوں نے میری آگ ( جہنم ) دیکھی ہے؟ انہوں نے کہا : اے رب! نہیں ( دیکھی ) ، فرمایا : اگر وہ میری جہنم دیکھ لیتے تو ( ان کا کیا حال ہوتا! ) وہ کہتے ہیں : وہ تجھ سے گناہوں کی بخشش مانگ رہے تھے ، تو وہ فرماتا ہے : میں نے ان کے گناہ بخش دیے اور انہوں نے جو مانگا میں نے انہیں عطا کر دیا اور انہوں نے جس سے پناہ مانگی میں نے انہیں پناہ دے دی ۔ ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ) فرمایا : وہ ( فرشتے ) کہتے ہیں : پروردگار! ان میں فلاں شخص بھی موجود تھا ، سخت گناہ گار بندہ ، وہاں سے گزرتے ہوئے ان کے ساتھ بیٹھ گیا تھا ۔ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ) فرمایا : تو اللہ ارشاد فرماتا ہے : میں نے اس کو بھی بخش دیا ۔ یہ ایسے لوگ ہیں کہ ان کی وجہ سے ان کے ساتھ بیٹھ جانے والا بھی محروم نہیں رہتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2689

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 35

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6840
حدثني زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل، - يعني ابن علية - عن عبد العزيز، - وهو ابن صهيب - قال سأل قتادة أنسا أى دعوة كان يدعو بها النبي صلى الله عليه وسلم أكثر قال كان أكثر دعوة يدعو بها يقول ‏ "‏ اللهم آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار ‏"‏ ‏.‏ قال وكان أنس إذا أراد أن يدعو بدعوة دعا بها فإذا أراد أن يدعو بدعاء دعا بها فيه ‏.‏
عبدالعزیز بن صہیب نے کہا : قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سی دعا کثرت سے مانگا کرتے تھے؟ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے جو دعا مانگا کرتے تھے وہ یہ تھی کہ آپ کہے : "" اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھی اچھائی عطا فرما ، آخرت میں بھی اچھائی عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے محفوظ رکھ ۔ "" کہا : حضرت انس رضی اللہ عنہ جب کوئی ایک دعا مانگنا چاہتے تو یہی دعا مانگتے اور جب بڑی دعا مانگنا چاہتے تو اس میں یہ دعا بھی مانگتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2690.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 36

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6841
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن ثابت، عن أنس، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار ‏"‏ ‏.‏
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( دعا فرماتے ہوئے یہ ) کہا کرتے تھے : " اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھی اچھائی عطا فرما اور آخرت میں بھی اچھائی عطا فرما اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2690.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 37

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6842
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن سمى، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من قال لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير ‏.‏ في يوم مائة مرة ‏.‏ كانت له عدل عشر رقاب وكتبت له مائة حسنة ومحيت عنه مائة سيئة وكانت له حرزا من الشيطان يومه ذلك حتى يمسي ولم يأت أحد أفضل مما جاء به إلا أحد عمل أكثر من ذلك ‏.‏ ومن قال سبحان الله وبحمده في يوم مائة مرة حطت خطاياه ولو كانت مثل زبد البحر ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو شخص دن میں سو مرتبہ : " لا اله الا لله وحده لا شريك له له الملك وله لحمد وهو على كل شيء قدير " اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، ساری بادشاہت اسی کی ہے ، حمد صرف اسی کو سزاوار ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے " کہے اس شخص کو دس غلام آزاد کرنے کے برابر اجر ملتا ہے ، اس کے لیے سو نیکیاں لکھی جاتی ہیں ، اس کے سو گناہ مٹا دیے جاتے ہیں اور یہ کلمات شام تک پورا دن شیطان سے اس کی حفاظت کا ذریعہ بن جاتے ہیں اور کوئی شخص اس سے زیادہ افضل عمل نہیں کر سکتا ، سوائے اس شخص کے جو اس سے بھی زیادہ مرتبہ یہی عمل کرے اور جس شخص نے ایک دن میں سو مرتبہ " سبحان الله وبحمده " کہا تو اس کے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ، چاہے وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2691

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 38

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6843
حدثني محمد بن عبد الملك الأموي، حدثنا عبد العزيز بن المختار، عن سهيل، عن سمى، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من قال حين يصبح وحين يمسي سبحان الله وبحمده مائة مرة ‏.‏ لم يأت أحد يوم القيامة بأفضل مما جاء به إلا أحد قال مثل ما قال أو زاد عليه ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کوئی شخص جب صبح کرے اور جب شام کرے تو سو بار " سبحان الله وبحمده " کہے تو قیامت کے روز کوئی شخص اس سے بہتر عمل لے کر نہیں آئے گا ، سوائے اس کے جو اتنی بار ( یہ کلمات ) کہے یا اس سے زیادہ بار کہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2692

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 39

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6844
ابواسحٰق نے عمرو بن میمون سے روایت کی ، کہا : جس شخص نے دس بار : " لا اله الا لله وحده لا شريك له له الملك وله لحمد وهو على كل شيء قدير " پڑھا وہ اس شخص کی طرح ہو گا جس نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نسل سے چار غلام آزاد کیے ہوں ۔

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 40

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6845
شعبی نے ربیع بن خُثیم سے اسی کے مانند روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے ربیع سے پوچھا : آپ نے یہ ( حدیث ) کس سے سنی؟ انہوں نے کہا : عمرو بن میمون سے ، پھر میں عمرو بن میمون کے پاس آیا ، ان سے پوچھا : آپ نے یہ ( حدیث ) کس سے سنی؟ انہوں نے کہا : ابن ابی لیلیٰ سے ، کہا : تو میں ابن ابی لیلیٰ کے پاس آیا اور ان سے پوچھا : آپ نے یہ ( حدیث ) کس سے سنی؟ انہوں نے کہا : میں نے حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے سنی ، وہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6846
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، وزهير بن حرب، وأبو كريب ومحمد بن طريف البجلي قالوا حدثنا ابن فضيل، عن عمارة بن القعقاع، عن أبي زرعة، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ كلمتان خفيفتان على اللسان ثقيلتان في الميزان حبيبتان إلى الرحمن سبحان الله وبحمده سبحان الله العظيم ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دو کلمے ہیں جو زبان پر ہلکے ہیں اور میزان میں بھاری ہیں اور اللہ کو بہت محبوب ہیں : " سبحان الله وبحمده سبحان العظيم " اللہ ہر اس چیز سے پاک ہے جو اس کے شایان شان نہیں اور سب حمد اسی کو سزاوار ہے ، اللہ ہر اس چیز سے پاک ہے جو اس کے شایان شان نہیں اور عظمت کی ہر صفت سے متصف ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2694

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 41

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6847
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لأن أقول سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر أحب إلى مما طلعت عليه الشمس ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہ بات کہ میں " سبحان الله والحمدلله ولا اله الا لله والله اكبر " کہوں ، مجھے ان تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2695

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 42

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6848
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا علي بن مسهر، وابن، نمير عن موسى الجهني، ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، - واللفظ له - حدثنا أبي، حدثنا موسى الجهني، عن مصعب بن سعد، عن أبيه، قال جاء أعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال علمني كلاما أقوله قال ‏"‏ قل لا إله إلا الله وحده لا شريك له الله أكبر كبيرا والحمد لله كثيرا سبحان الله رب العالمين لا حول ولا قوة إلا بالله العزيز الحكيم ‏"‏ ‏.‏ قال فهؤلاء لربي فما لي قال ‏"‏ قل اللهم اغفر لي وارحمني واهدني وارزقني ‏"‏ ‏.‏ قال موسى أما عافني فأنا أتوهم وما أدري ‏.‏ ولم يذكر ابن أبي شيبة في حديثه قول موسى ‏.‏
ابوبکر بن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں علی بن مسہر اور ابن نمیر نے موسیٰ جہنی سے حدیث بیان کی ، اور ہمیں محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بھی یہی حدیث بیان کی ۔ ۔ الفاظ انہی کے ہیں ۔ ۔ انہوں نے کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں موسی جہنی نے معصب بن سعد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی : مجھے کچھ کلمات سکھائیے جنہیں میں ( بطور ذکر ) کہا کروں ۔ آپ نے فرمایا : "" یہ کہا کرو : "" لا اله الا لله وحده لا شريك له الله اكبر كبيرا والحمدلله كثيرا وسبحان الله رب العالمين لا حول ولا قوة الا بالله العزيز الحكيم "" "" اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، اللہ بڑائی میں سب سے بڑا ہے اور بے حد و حساب تعریف اللہ کی ہے ، اللہ ہر اس چیز سے پاک ہے جو اس کے شایان شان نہیں ، وہ سارے جہانوں کا پالنے والا ہے ، کسی میں برائی سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں مگر صرف اور صرف اللہ کی دی ہوئی جو سب پر غالب ہے ، بڑی حکمت والا ہے ۔ "" اس شخص نے کہا : یہ کلمات تو میرے رب کے لیے ہیں ، میرے لیے کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" یہ کہو : "" اللهم اغفرلى وارحمنى واهدنى وارزقنى "" اے اللہ! مجھے بخش دے ، مجھ پر رحم فرما ، مجھے ہدایت دے اور مجھے رزق عطا فرما ۔ "" موسیٰ نے کہا : جہاں تک "" عافنى "" مجھے عافیت عطا کر "" کا تعلق ہے تو اس کے بارے میں مجھے تھوڑا سا وہم ہے اور مجھے یقین نہیں ہے ، اور ابن ابی شیبہ نے اپنی حدیث میں موسیٰ کا یہ قول نقل نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2696

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 43

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6849
حدثنا أبو كامل الجحدري، حدثنا عبد الواحد، - يعني ابن زياد - حدثنا أبو مالك الأشجعي عن أبيه، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلم من أسلم يقول ‏ "‏ اللهم اغفر لي وارحمني واهدني وارزقني ‏"‏ ‏.‏
عبدالواحد بن زیاد نے کہا : ہمیں ابو مالک اشجعی نے اپنے والد ( طارق بن اشیم اشجعی رضی اللہ عنہ ) سے حدیث بیان کی ، کہا : جو شخص اسلام قبول کرتا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو ان کلمات کی تعلیم دیتے تھے : " اللهم اغفرلى وارحمنى واهدنى وارزقنى " " اللہ! مجھے بخش دے ، مجھ پر رحم فرما ، مجھے ہدایت دے اور مجھے رزق عطا فرما ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2697.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 44

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6850
حدثنا سعيد بن أزهر الواسطي، حدثنا أبو معاوية، حدثنا أبو مالك الأشجعي، عن أبيه، قال كان الرجل إذا أسلم علمه النبي صلى الله عليه وسلم الصلاة ثم أمره أن يدعو بهؤلاء الكلمات ‏ "‏ اللهم اغفر لي وارحمني واهدني وعافني وارزقني ‏"‏ ‏.‏
ابومعاویہ نے کہا؛ ہمیں ابومالک اشجعی نے اپنے والد سے حدیث بیان کی ، کہا : جب کوئی شخص مسلمان ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کو نماز سکھاتے ، پھر اس کو حکم دیتے کہ ان کلمات کے ساتھ دعا کیا کرے : اللهم اغفرلى وارحمنى واهدنى وعافنى وارزقنى

صحيح مسلم حدیث نمبر:2697.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 45

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6851
حدثني زهير بن حرب، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا أبو مالك، عن أبيه، أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم وأتاه رجل فقال يا رسول الله كيف أقول حين أسأل ربي قال ‏"‏ قل اللهم اغفر لي وارحمني وعافني وارزقني ‏"‏ ‏.‏ ويجمع أصابعه إلا الإبهام ‏"‏ فإن هؤلاء تجمع لك دنياك وآخرتك ‏"‏ ‏.‏
یزید بن ہارون نے کہا : ابومالک نے ہمیں اپنے والد سے خبر دی کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، ( اس وقت ) ان کے پاس ایک شخص نے حاضر ہو کر عرض کی : اللہ کے رسول! جب میں اپنے رب سے مانگوں تو کیا کہا کروں؟ آپ نے فرمایا : " تم کہو : " اللهم اغفرلى وارحمنى وعافنى وارزقنى " ساتھ ہی اپنے انگوٹھے کے سوا ( ایک ایک کر کے ) ساری انگلیاں بند کرتے گئے ( اور فرمایا : ) " یہ کلمات تمہارے لیے تمہاری دنیا اور آخرت دونوں جمع کر دیں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2697.03

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 46

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6852
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا مروان، وعلي بن مسهر، عن موسى الجهني، ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، - واللفظ له - حدثنا أبي، حدثنا موسى الجهني، عن مصعب بن سعد، حدثني أبي قال، كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ أيعجز أحدكم أن يكسب كل يوم ألف حسنة ‏"‏ ‏.‏ فسأله سائل من جلسائه كيف يكسب أحدنا ألف حسنة قال ‏"‏ يسبح مائة تسبيحة فيكتب له ألف حسنة أو يحط عنه ألف خطيئة ‏"‏ ‏.‏
معصب بن سعد سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : مجھے میرے والد ( سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ) نے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپ نے فرمایا : " کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات سے عاجز ہے کہ ہر روز ایک ہزار نیکیاں کمائے؟ " آپ کے ساتھ بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے ایک نے پوچھا ہم میں سے کوئی شخص ایک ہزار نیکیاں کس طرح کما سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا : " وہ سو بار سبحان الله کہے ۔ اس کے لیے ہزار نیکیاں لکھ دی جائیں گی اور اس کے سو گناہ مٹا دئیے جائیں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2698

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 47

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6853
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، وأبو بكر بن أبي شيبة ومحمد بن العلاء الهمداني - واللفظ ليحيى - قال يحيى أخبرنا وقال الآخران، حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من نفس عن مؤمن كربة من كرب الدنيا نفس الله عنه كربة من كرب يوم القيامة ومن يسر على معسر يسر الله عليه في الدنيا والآخرة ومن ستر مسلما ستره الله في الدنيا والآخرة والله في عون العبد ما كان العبد في عون أخيه ومن سلك طريقا يلتمس فيه علما سهل الله له به طريقا إلى الجنة وما اجتمع قوم في بيت من بيوت الله يتلون كتاب الله ويتدارسونه بينهم إلا نزلت عليهم السكينة وغشيتهم الرحمة وحفتهم الملائكة وذكرهم الله فيمن عنده ومن بطأ به عمله لم يسرع به نسبه ‏"‏ ‏.‏
ابومعاویہ نے اعمش سے ، انہوں نے ابوصالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس شخص نے کسی مسلمان کی دنیاوی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور کی ، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور کرے گا اور جس شخص نے کسی تنگ دست کے لیے آسانی کی ، اللہ تعالیٰ اس کے لیے دنیا اور آخرت میں آسانی کرے گا اور جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی ، اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کی پردہ پشی کرے گا اور اللہ تعالیٰ اس وقت تک بندے کی مدد میں لگا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے اور جو شخص اس راستے پر چلتا ہے جس میں وہ علم حاصل کرنا چاہتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے سے اس کے لیے جنت کا راستہ آسان کر دیتا ہے ، اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں لوگوں کا کوئی گروہ اکٹھا نہیں ہوتا ، وہ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں اور اس کا درس و تدریس کرتے ہیں مگر ان پر سکینت ( اطمینان و سکون قلب ) کا نزول ہوتا ہے اور ( اللہ کی ) رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے اور فرشتے ان کو اپنے گھیرے میں لے لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے مقربین میں جو اس کے پاس ہوتے ہیں ان کا ذکر کرتا ہے اور جس کے عمل نے اسے ( خیر کے حصول میں ) پیچھے رکھا ، اس کا نسب اسے تیز نہیں کر سکتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2699.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 48

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6854
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثناه نصر بن علي الجهضمي، حدثنا أبو أسامة، قالا حدثنا الأعمش، عن أبي صالح، وفي حديث أبي أسامة حدثنا أبو صالح عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثل حديث أبي معاوية غير أن حديث أبي أسامة ليس فيه ذكر التيسير على المعسر ‏.‏
عبداللہ بن نمیر اور ابواسامہ نے کہا : ہمیں اعمش نے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوصالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جس طرح ابومعاویہ کی حدیث ہے ، مگر ابواسامہ کی حدیث میں تنگدست کے لیے آسانی کرنے کا ذکر نہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2699.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 49

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6855
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، سمعت أبا إسحاق، يحدث عن الأغر أبي مسلم، أنه قال أشهد على أبي هريرة وأبي سعيد الخدري أنهما شهدا على النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ لا يقعد قوم يذكرون الله عز وجل إلا حفتهم الملائكة وغشيتهم الرحمة ونزلت عليهم السكينة وذكرهم الله فيمن عنده ‏"‏ ‏.‏ وحدثنيه زهير بن حرب، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا شعبة، في هذا الإسناد نحوه ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے ابواسحاق کو ابومسلم اغر سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ، انہوں نے کہا : میں حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے بارے میں گواہی دیتا ہوں ، ان دونوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں گواہی دی کہ آپ نے فرمایا : " جو قوم بھی اللہ عزوجل کو یاد کرنے کے لیے بیٹھتی ہے ، ان کو فرشتے گھیر لیتے ہیں ، رحمت ڈھانپ لیتی ہے اور ان پر اطمینان قلب نازل ہوتا ہے اور اللہ ان کا ذکر ان میں کرتا ہے جو اس کے پاس ہوتے ہیں ۔

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 50

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6856
عبدالرحمٰن نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند سے اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6857
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا مرحوم بن عبد العزيز، عن أبي نعامة السعدي، عن أبي عثمان، عن أبي سعيد الخدري، قال خرج معاوية على حلقة في المسجد فقال ما أجلسكم قالوا جلسنا نذكر الله ‏.‏ قال آلله ما أجلسكم إلا ذاك قالوا والله ما أجلسنا إلا ذاك ‏.‏ قال أما إني لم أستحلفكم تهمة لكم وما كان أحد بمنزلتي من رسول الله صلى الله عليه وسلم أقل عنه حديثا مني وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج على حلقة من أصحابه فقال ‏"‏ ما أجلسكم ‏"‏ ‏.‏ قالوا جلسنا نذكر الله ونحمده على ما هدانا للإسلام ومن به علينا ‏.‏ قال ‏"‏ آلله ما أجلسكم إلا ذاك ‏"‏ ‏.‏ قالوا والله ما أجلسنا إلا ذاك ‏.‏ قال ‏"‏ أما إني لم أستحلفكم تهمة لكم ولكنه أتاني جبريل فأخبرني أن الله عز وجل يباهي بكم الملائكة ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نکل کر مسجد میں ایک حلقے ( والوں ) کے پاس سے گزرے ، انہوں نے کہا : تمہیں کس چیز نے یہاں بٹھا رکھا ہے؟ انہوں نے کہا : ہم اللہ کا ذکر کرنے کے لیے بیٹھے ہیں ۔ انہوں نے کہا : کیا اللہ کو گواہ بنا کر کہتے ہو کہ تمہیں اس کے علاوہ اور کسی غرض نے نہیں بٹھایا؟ انہوں نے کہا : اللہ کی قسم! ہم اس کے علاوہ اور کسی وجہ سے نہیں بیٹھے ، انہوں نے کہا؛ دیکھو ، میں نے تم پر کسی تہمت کی وجہ سے قسم نہیں دی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے میری حیثیت کا کوئی شخص ایسا نہیں جو حدیث بیان کرنے میں مجھ سے کم ہو ، ( اس کے باوجود اپنے یقینی علم کی بنا پر میں تمہارے سامنے یہ حدیث بیان کر رہا ہوں کہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر اپنے ساتھیوں کے ایک حلقے کے قریب تشریف لائے اور فرمایا : " تم کس غرض سے بیٹھے ہو؟ " انہوں نے کہا : ہم بیٹھے اللہ کا ذکر کر رہے ہیں اور اس بات پر اس کی حمد کر رہے ہیں کہ اس نے اسلام کی طرف ہماری رہنمائی کی ، اس کے ذریعے سے ہم پر احسان کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا تم اللہ کو گواہ بنا کر کہتے ہو کہ تم صرف اسی غرض سے بیٹھے ہو؟ " انہوں نے کہا : اللہ کی قسم! ہم اس کے سوا اور کسی غرض سے نہیں بیٹھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں نے تم پر کسی تہمت کی وجہ سے تمہیں قسم نہیں دی ، بلکہ میرے پاس جبریل آئے اور مجھے بتایا کہ اللہ تعالیٰ تمہارے ذریعے سے فرشتوں کے سامنے فخر کا اظہار فرما رہا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2701

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 51

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6858
حدثنا يحيى بن يحيى، وقتيبة بن سعيد، وأبو الربيع العتكي، جميعا عن حماد، قال يحيى أخبرنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن أبي بردة، عن الأغر المزني، - وكانت له صحبة - أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إنه ليغان على قلبي وإني لأستغفر الله في اليوم مائة مرة ‏"‏ ‏.‏
ثابت نے ابو بُردہ سے اور انہوں نے حضرت اغرمزنی رضی اللہ عنہ سے ، جنہیں شرفِ صحبت حاصل تھا ، روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میرے دل پر غبار سا چھا جاتا ہے تو میں ( اس کیفیت کے ازالے کے لیے ) ایک دن میں سو بار اللہ سے استغفار کرتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2702.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 52

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6859
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا غندر، عن شعبة، عن عمرو بن مرة، عن أبي، بردة قال سمعت الأغر، وكان، من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يحدث ابن عمر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يا أيها الناس توبوا إلى الله فإني أتوب في اليوم إليه مائة مرة ‏"‏ ‏.‏
غندر نے شعبہ سے ، انہوں نے عمرہ بن مُرہ سے اور انہوں نے ابوبُردہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت اغر رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ ۔ اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے ۔ ۔ وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے تھے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " لوگو! اللہ کی طرف توبہ کیا کرو کیونکہ میں اللہ سے ۔ ۔ ایک دن میں ۔ ۔ سو بار توبہ کرتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2702.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 53

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6860
حدثناه عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي ح، وحدثنا ابن المثنى، حدثنا أبو داود، وعبد الرحمن بن مهدي كلهم عن شعبة، في هذا الإسناد ‏.‏
عبیداللہ کے والد معاذ ، ابوداؤد اور عبدالرحمٰن بن مہدی نے شعبہ سے اسی سند سے ( یہی ) روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2702.03

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 54

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6861
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو خالد يعني سليمان بن حيان، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبو معاوية، ح وحدثني أبو سعيد الأشج، حدثنا حفص، - يعني ابن غياث - كلهم عن هشام، ح وحدثني أبو خيثمة، زهير بن حرب - واللفظ له - حدثنا إسماعيل، بن إبراهيم عن هشام بن حسان، عن محمد بن سيرين، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من تاب قبل أن تطلع الشمس من مغربها تاب الله عليه ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس شخص نے سورج کے مغرب سے طلوع ہونے سے پہلے توبہ کر لی ، اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو قبول فرما لے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2703

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 55

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6862
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا محمد بن فضيل، وأبو معاوية عن عاصم، عن أبي عثمان، عن أبي موسى، قال كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر فجعل الناس يجهرون بالتكبير فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أيها الناس اربعوا على أنفسكم إنكم ليس تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا وهو معكم ‏"‏ ‏.‏ قال وأنا خلفه وأنا أقول لا حول ولا قوة إلا بالله فقال ‏"‏ يا عبد الله بن قيس ألا أدلك على كنز من كنوز الجنة ‏"‏ ‏.‏ فقلت بلى يا رسول الله ‏.‏ قال ‏"‏ قل لا حول ولا قوة إلا بالله ‏"‏ ‏.‏
محمد بن فضیل اور ابومعاویہ نے عاصم سے ، انہوں نے ابوعثمان سے اور انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک سفر میں ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ لوگ بلند آواز کے ساتھ اللہ اکبر کہنے لگے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اے لوگو! اپنی جانوں پر نرمی کرو ، تم نہ کسی بہرے کو پکار رہے ہو ، نہ غائب کو ، تم اس کو پکار رہے ہو جو ہر وقت خوب سننے والا ہے ، قریب ہے اور تمہارے ساتھ ہے ۔ " اس وقت میں آپ کے پیچھے تھا اور یہ کہہ رہا تھا : " لا حول ولا قوة الا بالله " " گناہوں سے بچنے اور نیکی کی قوت صرف اور صرف اللہ سے ملتی ہے ۔ " تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " عبدالہ بن قیس! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانے کا پتہ نہ بتاؤں؟ " میں نے کہا : کیوں نہیں ، اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا : " لا حول ولا قوة الا بالله " کہا کرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2704.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 56

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6863
حدثنا ابن نمير، وإسحاق بن إبراهيم، وأبو سعيد الأشج جميعا عن حفص بن، غياث عن عاصم، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
حفص بن غیاث نے عاصم سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2704.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 57

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6864
حدثنا أبو كامل، فضيل بن حسين حدثنا يزيد، - يعني ابن زريع - حدثنا التيمي، عن أبي عثمان، عن أبي موسى، أنهم كانوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وهم يصعدون في ثنية - قال - فجعل رجل كلما علا ثنية نادى لا إله إلا الله والله أكبر - قال - فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إنكم لا تنادون أصم ولا غائبا ‏"‏ ‏.‏ قال فقال ‏"‏ يا أبا موسى - أو يا عبد الله بن قيس - ألا أدلك على كلمة من كنز الجنة ‏"‏ ‏.‏ قلت ما هي يا رسول الله قال ‏"‏ لا حول ولا قوة إلا بالله ‏"‏ ‏.‏
یزید بن زُریع نے کہا : ہمیں ( سلیمان ) تیمی نے ابوعثمان سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ وہ لوگ ( صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور وہ ایک گھاٹی پر چڑھ رہے تھے ، کہا : ایک آدمی جب بھی اونچائی پر چڑھتا زور سے پکارنا شروع کر دیتا : " لا اله الا لله والله اكبر " ( ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ) کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم لوگ کسی بہرے کو یا اسے جو غائب ہو ، نہیں پکار رہے ۔ " کہا : پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ابوموسیٰ! یا ( فرمایا : ) عبداللہ بن قیس! کیا تمہیں ایسا کلمہ نہ بتاؤں جو جنت کے خزانے میں سے ہے؟ " میں نے عرض کی ، اللہ کے رسول! وہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " لا حول ولا قوة الا بالله " ( گناہوں سے بچنے کی ) کوئی کوشش اور ( نیکی کرنے کی ) کوئی قوت اللہ کے سوا کسی سے حاصل نہیں ہوتی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2704.03

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 58

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6865
وحدثناه محمد بن عبد الأعلى، حدثنا المعتمر، عن أبيه، حدثنا أبو عثمان، عن أبي موسى، قال بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر نحوه ‏.‏
معتمر نے اپنے والد ( سلیمان تیمی ) سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ہمیں ابوعثمان نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پھر اسی ( سابقہ حدیث ) کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2704.04

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 59

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6866
حدثنا خلف بن هشام، وأبو الربيع، قالا حدثنا حماد بن زيد، عن أيوب، عن أبي، عثمان عن أبي موسى، قال كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر ‏.‏ فذكر نحو حديث عاصم ‏.‏
ایوب نے ابوعثمان سے اور انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے ، پھر عاصم کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2704.05

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 60

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6867
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا الثقفي، حدثنا خالد الحذاء، عن أبي عثمان، عن أبي موسى، قال كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزاة ‏.‏ فذكر الحديث وقال فيه ‏ "‏ والذي تدعونه أقرب إلى أحدكم من عنق راحلة أحدكم ‏"‏ ‏.‏ وليس في حديثه ذكر لا حول ولا قوة إلا بالله ‏.‏
خالد حذاء نے ابوعثمان سے اور انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم ایک غزوے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ، پھر اس حدیث کو بیان کیا اور اس میں کہا : ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ) " تم جس کو پکار رہے ہو وہ تم میں سے کسی کی اونٹنی کی گردن کی نسبت بھی اس کے زیادہ قریب ہے ۔ " اور ان ( خالد حذاء ) کی حدیث میں " لا حول ولا قوة الا بالله " کا ذکر نہیں ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2704.06

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 61

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6868
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا النضر بن شميل، حدثنا عثمان، - وهو ابن غياث - حدثنا أبو عثمان، عن أبي موسى الأشعري، قال قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ألا أدلك على كلمة من كنوز الجنة - أو قال - على كنز من كنوز الجنة ‏"‏ ‏.‏ فقلت بلى ‏.‏ فقال ‏"‏ لا حول ولا قوة إلا بالله ‏"‏ ‏.‏
عثمان بن غیاث نے کہا : ہمیں ابوعثمان نے حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ نے مجھ سے فرمایا : " کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک کلمہ نہ بتاؤں؟ " ۔ ۔ یا فرمایا : ۔ ۔ " جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانے کا پتہ نہ بتاؤں؟ " میں نے عرض کی : کیوں نہیں ( ضرور بتائیں ) ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " لا حول ولا قوة الا بالله

صحيح مسلم حدیث نمبر:2704.07

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 62

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6869
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن أبي الخير، عن عبد الله بن عمرو، عن أبي بكر، أنه قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم علمني دعاء أدعو به في صلاتي قال ‏ "‏ قل اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كبيرا - وقال قتيبة كثيرا - ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم ‏"‏ ‏.‏
ابو بکر رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے انہوں نے رسول اﷲ ﷺ سے عرض کیا یارسول اﷲ ﷺ مجھے ایک دعا سکھلائیے جس کو میں پڑھا کروں اپنی نماز میں آپ نے فرمایا یہ کہا کر یااﷲ میں نے اپنے نفس پر بڑا ظلم کیا ہے یا بہت ظلم کیا ہے اور گناہوں کو کوئی نہیں بخشتا سوا تیرے تو بخش دے مجھے اپنے پاس کی بخشش سے اور رحم کر مجھ پر تو بخشنے والا مہربان ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2705.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 63

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6870
وحدثنيه أبو الطاهر، أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني رجل، سماه وعمرو بن الحارث عن يزيد بن أبي حبيب، عن أبي الخير، أنه سمع عبد الله بن عمرو بن العاص، يقول إن أبا بكر الصديق قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم علمني يا رسول الله دعاء أدعو به في صلاتي وفي بيتي ‏.‏ ثم ذكر بمثل حديث الليث غير أنه قال ‏ "‏ ظلما كثيرا ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن وہب نے ہمیں خبر دی ، کہا : ہمیں ایک آدمی نے جس کا انہوں نے نام لیا اور عمرو بن حارث نے یزید بن ابی حبیب سے خبر دی اور انہوں نے ابوالخیر سے روایت کی ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہتے تھے : حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی : اللہ کے رسول! آپ مجھے ایک ایسی دعا سکھائیے جس کو میں اپنی نماز میں بھی مانگا کروں اور اپنے گھر میں بھی مانگا کروں ۔ ۔ پھر لیث کی حدیث کے مانند بیان کیا ۔ مگر انہوں نے ( بغیر شک کے ) " ظلما كثيرا " ( بہت ظلم کیا ) کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2705.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 64

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6871
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب - واللفظ لأبي بكر - قالا حدثنا ابن، نمير حدثنا هشام، عن أبيه، عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يدعو بهؤلاء الدعوات ‏ "‏ اللهم فإني أعوذ بك من فتنة النار وعذاب النار وفتنة القبر وعذاب القبر ومن شر فتنة الغنى ومن شر فتنة الفقر وأعوذ بك من شر فتنة المسيح الدجال اللهم اغسل خطاياى بماء الثلج والبرد ونق قلبي من الخطايا كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس وباعد بيني وبين خطاياى كما باعدت بين المشرق والمغرب اللهم فإني أعوذ بك من الكسل والهرم والمأثم والمغرم ‏"‏ ‏.‏
ابن نمیر نے کہا : ہمیں ہشام نے اپنے والد ( عروہ ) سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( اللہ تعالیٰ سے ) یہ دعائیں مانگا کرتے تھے : " اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں آگ کے فتنے سے اور آگ کے عذاب سے اور غنا کی آزمائش کے شر سے اور فقر کی آزمائش کے شر سے اور میں تیری پناہ میں آتا ہوں جھوٹے مسیح کے فتنے کی برائی سے ۔ اے اللہ! میری خطائیں برف اور اولوں ( کے پانی ) سے دھودے ، اور میرے دل کو خطاؤں سے اس طرح صاف ستھرا کر دے جس طرح تو سفید کپڑے کو میل سے صاف کرتا ہے اور میرے اور میری خطاؤں کے درمیان اتنا فاصلہ ڈال دے جتنا فاصلہ تو نے مشرق اور مغرب کے درمیان ڈالا ہے ۔ اے اللہ! میں سستی ، عاجز کر دینے والے بڑھاپے ، گناہ اور قرج ( کے غلبے ) سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:589.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 65

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6872
وحدثناه أبو كريب، حدثنا أبو معاوية، ووكيع، عن هشام، بهذا الإسناد ‏.‏
ابومعاویہ اور وکیع نے ہمیں ہشام سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:589.03

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 66

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6873
حدثنا يحيى بن أيوب، حدثنا ابن علية، قال وأخبرنا سليمان التيمي، حدثنا أنس، بن مالك قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ اللهم إني أعوذ بك من العجز والكسل والجبن والهرم والبخل وأعوذ بك من عذاب القبر ومن فتنة المحيا والممات ‏"‏ ‏.‏
ابن علیہ نے کہا : ہمیں سلیمان تیمی نے خبر دی ، انہوں نے کہا : ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے تھے : " اے اللہ! میں عاجز ہونے ، سستی ، بزدلی ، بڑھاپے اور بخل سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور میں قبر کے عذاب اور زندگی اور موت کی آزمائشوں سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2706.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 67

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6874
وحدثنا أبو كامل، حدثنا يزيد بن زريع، ح وحدثنا محمد بن عبد الأعلى، حدثنا معتمر، كلاهما عن التيمي، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثله غير أن يزيد ليس في حديثه قوله ‏ "‏ ومن فتنة المحيا والممات ‏"‏ ‏.‏
یزید بن زریع اور معتمر دونوں نے تیمی سے ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ، البتہ یزید کی حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول : " اور زندگی اور موت کی آزمائشوں سے ( میں تیزی پناہ میں آتا ہوں ) " مذکور نہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2706.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 68

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6875
حدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء أخبرنا ابن مبارك، عن سليمان التيمي، عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه تعوذ من أشياء ذكرها والبخل ‏.‏
ابن مبارک نے سلیمان تیمی سے ، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی اشیاء سے ، جن کا انہوں نے ذکر کیا اور بخل سے اللہ کی پناہ طلب کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2706.03

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 69

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6876
حدثنا أبو بكر بن نافع العبدي، حدثنا بهز بن أسد العمي، حدثنا هارون الأعور، حدثنا شعيب بن الحبحاب، عن أنس، قال كان النبي صلى الله عليه وسلم يدعو بهؤلاء الدعوات ‏ "‏ اللهم إني أعوذ بك من البخل والكسل وأرذل العمر وعذاب القبر وفتنة المحيا والممات ‏"‏ ‏.‏
شعیب بن حبحاب نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعائیں مانگا کرتے تھے : " اے اللہ! میں بخل ، سستی ، ذلیل ترین عمر ، قبر کے عذاب اور زندگی اور موت کی آزمائشوں سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2706.04

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 70

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6877
حدثني عمرو الناقد، وزهير بن حرب، قالا حدثنا سفيان بن عيينة، حدثني سمى، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يتعوذ من سوء القضاء ومن درك الشقاء ومن شماتة الأعداء ومن جهد البلاء ‏.‏ قال عمرو في حديثه قال سفيان أشك أني زدت واحدة منها ‏.‏
عمرو ناقد اور زُہیر بن حرب نے مجھے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : مجھے سُمی نے ابوصالح سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انسان کے حق میں برا ثابت ہونے والے فیصلے ، بدبختی کے آ لینے ، اپنی تکلیف پر دشمنوں کے خوش ہونے اور عاجز کر دینے والی آزمائش سے پناہ مانگا کرتے تھے ۔ عمرو نے اپنی حدیث ( کی سند ) میں کہا : سفیان نے کہا : مجھے شک ہے کہ ( شاید ) میں نے ان باتوں میں سے کوئی ایک بات بڑھا دی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2707

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 71

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6878
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، واللفظ، له أخبرنا الليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن الحارث بن يعقوب، أن يعقوب بن عبد الله، حدثه أنه، سمع بسر بن سعيد، يقول سمعت سعد بن أبي وقاص، يقول سمعت خولة بنت حكيم السلمية، تقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من نزل منزلا ثم قال أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق ‏.‏ لم يضره شىء حتى يرتحل من منزله ذلك ‏"‏ ‏.‏
لیث نے یزید بن ابی حبیب سے اور انہون نے حارث بن یعقوب سے روایت کی کہ یعقوب بن عبداللہ نے انہیں حدیث سنائی ، انہوں نے بسر بن سعید کو یہ کہتے ہوئے سنا ، میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ، کہا : میں نے حضرت خولہ بنت حکیم سلمیہ سے سنا ، وہ کہتی تھیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " جو شخص کسی ( بھی ) منزل پر اترا اور اس نے یہ کلمات کہے : میں اللہ ( سے اس ) کے مکمل ترین کلمات کی پناہ طلب کرتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ، تو اس شخص کو اس منزل سے چلے جانے تک کوئی چیز نقصان نہیں پہنچائے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2708.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 72

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6879
وحدثنا هارون بن معروف، وأبو الطاهر، كلاهما عن ابن وهب، - واللفظ لهارون - حدثنا عبد الله بن وهب، قال وأخبرنا عمرو، - وهو ابن الحارث - أن يزيد بن أبي، حبيب والحارث بن يعقوب حدثاه عن يعقوب بن عبد الله بن الأشج، عن بسر بن سعيد، عن سعد بن أبي وقاص، عن خولة بنت حكيم السلمية، أنها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ إذا نزل أحدكم منزلا فليقل أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق ‏.‏ فإنه لا يضره شىء حتى يرتحل منه ‏"‏ ‏.‏ قال يعقوب وقال القعقاع بن حكيم عن ذكوان أبي صالح، عن أبي هريرة، أنه قال جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله ما لقيت من عقرب لدغتني البارحة قال ‏"‏ أما لو قلت حين أمسيت أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق لم تضرك ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن وہب نے کہا : ہمیں عمرو بن حارث نے خبر دی کہ یزید بن ابی حبیب اور حارث بن یعقوب نے انہیں یعقوب بن عبداللہ بن اشج سے حدیث بیان کی ، انہوں نے بسر بن سعید سے ، انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت خولہ بنت حکیم سلمیہ سے روایت کی ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " تم میں سے کوئی شخص جب کسی منزل پر پہنچے تو یہ کلمات کہے : " میں ہر اس چیز کے شر سے جو اللہ نے پیدا کی ، اس نے مکمل ترین کلمات کی پناہ میں آتا ہوں ، اس طرح وہاں سے کوچ کر جانے تک کوئی بھی چیز اسے نقصان نہیں پہنچائے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6880
یعقوب نے کہا : قعقاع بن حکیم نے ذوان سے ، انہوں نے ابوصالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا : ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی : اللہ کے رسول! مجھے اس بچھو سے کتنی شدید تکلیف پہنچی جس نے کل رات مجھے کاٹ لیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر تم نے جب رات کی تھی ، یہ ( کلمات ) کہہ دیتے : میں ہر اس چیز کے شر سے جسے اللہ نے پیدا کیا ، اس کے کامل ترین کلمات کی پناہ میں آتا ہوں تو وہ ( بچھو ) تمہیں کوئی نقصان نہ پہنچاتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2709.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 73

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6881
وحدثني عيسى بن حماد المصري، أخبرني الليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن جعفر، عن يعقوب، أنه ذكر له أن أبا صالح، مولى غطفان أخبره أنه، سمع أبا هريرة، يقول قال رجل يا رسول الله لدغتني عقرب ‏.‏ بمثل حديث ابن وهب ‏.‏
لیث نے یزید بن ابی حبیب سے ، انہوں نے جعفر سے ، انہوں نے یعقوب سے روایت کی ، انہوں نے ان کو بتایا کہ غطفان کے آزاد کردہ غلام ابوصالح نے انہیں بتایا ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، کہتے تھے ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول! مجھے بچھو نے کاٹ لیا ۔ ( آگے ) ابن وہب کی حدیث کے مانند ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2709.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 74

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6882
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، - واللفظ لعثمان - قال إسحاق أخبرنا وقال، عثمان حدثنا جرير، عن منصور، عن سعد بن عبيدة، حدثني البراء بن عازب، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إذا أخذت مضجعك فتوضأ وضوءك للصلاة ثم اضطجع على شقك الأيمن ثم قل اللهم إني أسلمت وجهي إليك وفوضت أمري إليك وألجأت ظهري إليك رغبة ورهبة إليك لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت وبنبيك الذي أرسلت واجعلهن من آخر كلامك فإن مت من ليلتك مت وأنت على الفطرة ‏"‏ ‏.‏ قال فرددتهن لأستذكرهن فقلت آمنت برسولك الذي أرسلت قال ‏"‏ قل آمنت بنبيك الذي أرسلت ‏"‏ ‏.‏
منصور نے سعد بن عبیدہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : مجھے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" جب تم اپنے بستر پر جانے لگو تو اپنی نماز کے وضو کی طرح وضو کرو ، پھر اپنی دائیں کروٹ لیٹو ، پھر یہ کہو : "" اے اللہ! میں نے اپنا چہرہ تیرے سپرد کر دیا اور اپنا معاملہ تیرے حوالے کر دیا اور اپنی کمر تیرے سہارے پر ٹکا دی ، یہ سب سے امید اور تیرے خوف کے ساتھ کیا ۔ تیرے سوا تجھ سے نہ کہیں پناہ مل سکتی ہے ، نہ نجات حاصل ہو سکتی ہے ۔ میں تیری کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل کی اور تیرے نبی پر ایمان لایا جسے تو نے مبعوث کیا ۔ ان کلمات کو تم ( اپنی زبان سے ادا ہونے والے ) آخری کلمات بنا لو ( ان کے بعد اور کچھ نہ بولو ) تو اس رات اگر تمہیں موت آ گئی تو فطرت پر موت آئے گی ۔ "" ( حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے ) کہا : میں نے ان کلمات کو یاد کرنے کے لیے انہیں دہرایا تو کہا : "" میں تیرے رسول پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا "" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" ( یوں ) کہو : میں تیرے نبی پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2710.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 75

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6883
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا عبد الله، - يعني ابن إدريس - قال سمعت حصينا، عن سعد بن عبيدة، عن البراء بن عازب، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بهذا الحديث غير أن منصورا أتم حديثا وزاد في حديث حصين ‏ "‏ وإن أصبح أصاب خيرا ‏"‏ ‏.‏
حُصین بن سعد بن عبیدہ سے ، انہوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث روایت کی ، مگر منصور نے زیادہ مکمل حدیث بیان کی اور حصین کی حدیث میں یہ اضافہ کیا : " اگر یہ ( کہنے والا ) صبح کرے گا تو خیر حاصل کرے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2710.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 76

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6884
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا أبو داود، حدثنا شعبة، ح وحدثنا ابن بشار، حدثنا عبد الرحمن، وأبو داود قالا حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، قال سمعت سعد بن عبيدة، يحدث عن البراء بن عازب، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر رجلا إذا أخذ مضجعه من الليل أن يقول ‏ "‏ اللهم أسلمت نفسي إليك ووجهت وجهي إليك وألجأت ظهري إليك وفوضت أمري إليك رغبة ورهبة إليك لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت وبرسولك الذي أرسلت ‏.‏ فإن مات مات على الفطرة ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر ابن بشار في حديثه من الليل ‏.‏
محمد بن مثنیٰ نے ابوداود سے اور ابن بشار نے عبدالرحمٰن اور ابوداود دونوں سے روایت کی ، دونوں نے کہا : ہمیں شعبہ نے عمروہ بن مرہ سے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : میں نے سعد بن عبیدہ سے سنا ، وہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا کہ جب وہ رات کو اپنی خواب گاہ میں جانے لگے تو ( دعا کرتے ہوئے ) یہ کہے : " اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کر دی اور اپنا چہرہ تیری طرف متوجہ کر لیا اور اپنی کمر تیرے سہارے پر ٹکا دی اور اپنا معاملہ تیرے حوالے کر دیا ، یہ سب تجھی سے امید کرتے ہوئے اور تجھی سے ڈرتے ہوئے کیا ۔ تجھ سے خوف تیرے سوا نہ پناہ کی کوئی جگہ ہے نہ نجات کی ۔ میں تیری کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل کی اور تیرے رسول پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا ، پھر اگر ( اس رات ) اسے موت آ گئی تو فطرت پر موت آئے گی ۔ " ابن بشار نے اپنی حدیث میں : " رات کے وقت " ( بستر پر جانے لگے ) کے الفاظ نہیں کہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2710.03

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 77

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6885
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو الأحوص، عن أبي إسحاق، عن البراء بن، عازب قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لرجل ‏"‏ يا فلان إذا أويت إلى فراشك ‏"‏ ‏.‏ بمثل حديث عمرو بن مرة غير أنه قال ‏"‏ وبنبيك الذي أرسلت ‏.‏ فإن مت من ليلتك مت على الفطرة وإن أصبحت أصبت خيرا ‏"‏ ‏.‏
ابو احوص نے ابواسحٰق سے اور انہوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا : " اے فلاں! جب تم اپنے بستر پر لیٹنے لگو ۔ ۔ ۔ " اس کے بعد عمرو بن مرہ کی حدیث کے مانند ہے ۔ ( مگر ابو احوص نے منصور کی روایت کی طرح ) یہ الفاظ کہے : " ( اور میں ایمان لایا ) تیرے نبی پر جسے تو نے بھیجا ، پھر اگر تم اس رات مر گئے تو ( عین ) فطرت پر مرو گے اور اگر تم نے ( زندہ حالت میں ) صبح کر لی تو خیر ( و بھلائی ) حاصل کرو گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2710.04

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 78

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6886
حدثنا ابن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن أبي، إسحاق أنه سمع البراء بن عازب، يقول أمر رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا ‏.‏ بمثله ولم يذكر ‏ "‏ وإن أصبحت أصبت خيرا ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے ابواسحٰق سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا ، اسی کے مانند ، اور انہوں نے " اگر تم نے ( زندہ حالت میں ) صبح کی تو خیر حاصل کرو گے " کے الفاظ بیان نہیں کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2710.05

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 79

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6887
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن عبد الله بن أبي السفر، عن أبي بكر بن أبي موسى، عن البراء، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا أخذ مضجعه قال ‏"‏ اللهم باسمك أحيا وباسمك أموت ‏"‏ ‏.‏ وإذا استيقظ قال ‏"‏ الحمد لله الذي أحيانا بعد ما أماتنا وإليه النشور ‏"‏ ‏.‏
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بستر پر تشریف لے جاتے تو یہ دعا کرتے : " اے اللہ! میں تیرے نام سے جیتا ہوں اور تیرے نام سے وفات پاؤں گا " اور جب بیدار ہوتے تو فرماتے : " اللہ کی حمد ہے جس نے ہمیں وفات دینے کے بعد زندہ کر دیا اور اسی کی طرف ( قیامت کے روز ) زندہ ہو کر جاتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2711

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 80

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6888
حدثنا عقبة بن مكرم العمي، وأبو بكر بن نافع قالا حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن خالد، قال سمعت عبد الله بن الحارث، يحدث عن عبد الله بن عمر، أنه أمر رجلا إذا أخذ مضجعه قال ‏ "‏ اللهم خلقت نفسي وأنت توفاها لك مماتها ومحياها إن أحييتها فاحفظها وإن أمتها فاغفر لها اللهم إني أسألك العافية ‏"‏ ‏.‏ فقال له رجل أسمعت هذا من عمر فقال من خير من عمر من رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ قال ابن نافع في روايته عن عبد الله بن الحارث ‏.‏ ولم يذكر سمعت ‏.‏
عقبہ بن مُکرم اور ابوبکر بن نافع نے کہا : ہمیں غندر نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں شعبہ نے خالد سے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : میں نے عبداللہ بن حارث کو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے سنا ، انہوں نے ایک شخص سے کہا کہ جب وہ اپنے بستر پر جائے تو یہ دعا کرے : "" اے اللہ! میری جان کو تو نے پیدا کیا اور تو ہی اس کو موت دے گا ، اس جان کی موت بھی اور زندگی بھی تیرے ہی لیے ہے ، اگر تو اس کو زندہ رکھے تو اس کی حفاظت فرمانا اور اگر تو اس کو موت دے تو اس کی مغفرت کرنا ، اے اللہ! میں تجھ سے عافیت مانگتا ہوں ۔ "" ایک شخص نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا : کیا آپ نے یہ حدیث حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا : ان سے جو حضرت عمر سے زیادہ افضل ہیں ( میں نے یہ حدیث ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( سنی ہے ۔ ) ابن نافع نے اپنی روایت میں کہا : عبداللہ بن حارث سے روایت ہے ، یہ نہیں کہا : میں نے سنا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2712

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 81

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6889
حدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن سهيل، قال كان أبو صالح يأمرنا إذا أراد أحدنا أن ينام أن يضطجع على شقه الأيمن ثم يقول ‏ "‏ اللهم رب السموات ورب الأرض ورب العرش العظيم ربنا ورب كل شىء فالق الحب والنوى ومنزل التوراة والإنجيل والفرقان أعوذ بك من شر كل شىء أنت آخذ بناصيته اللهم أنت الأول فليس قبلك شىء وأنت الآخر فليس بعدك شىء وأنت الظاهر فليس فوقك شىء وأنت الباطن فليس دونك شىء اقض عنا الدين وأغننا من الفقر ‏"‏ ‏.‏ وكان يروي ذلك عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏
جریر نے سہیل سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ( میرے والد ) ابوصالح ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ جب ہم میں سے کوئی شخص سونے کا ارادہ کرے تو بستر پر دائیں کروٹ لیٹے ، پھر دعا کرے : اے اللہ! اے آسمانوں کے رب اور زمین کے رب اور عرش عظیم کے رب ، اے ہمارے رب اور ہر چیز کے رب ، دانے اور گٹھلیوں کو چیر ( کر پودے اور درخت اگا ) دینے والے! تورات ، انجیل اور فرقان کو نازل کرنے والے! میں ہر اس چیز کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں جس کی پیشانی تیرے قبضے میں ہے ، اے اللہ! تو ہی اول ہے ، تجھ سے پہلے کوئی شے نہیں ، اے اللہ! تو ہی آخر ہے ، تیرے بعد کوئی شے نہیں ہے ، تو ہی ظاہر ہے ، تیرے اوپر کوئی شے نہیں ہے ، تو ہی باطن ہے ، تجھ سے پیچھے کوئی شے نہیں ہے ، ہماری طرف سے ( ہمارا ) قرض ادا کر اور ہمیں فقر سے غنا عطا فرما ۔ وہ اس حدیث کو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور وہ ( آگے ) اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2713.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 82

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6890
وحدثني عبد الحميد بن بيان الواسطي، حدثنا خالد، - يعني الطحان - عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأمرنا إذا أخذنا مضجعنا أن نقول ‏.‏ بمثل حديث جرير وقال ‏ "‏ من شر كل دابة أنت آخذ بناصيتها ‏"‏ ‏.‏
خالد طحان نے سہیل سے ، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ حکم دیا کرتے تھے کہ جب ہم اپنے بستروں پر لیٹیں تو یہ دعا کریں ، جریر کی حدیث کے مانند ( اور خالد طحان نے " ہر اس چیز کے شر سے " کے بجائے ) کہا : " ہر اس جاندار کے شر سے ( تیری پناہ چاہتا ہوں ) جسے تو نے اس کی پیشانی سے پکڑا ہوا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2713.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 83

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6891
وحدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء حدثنا أبو أسامة، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي، شيبة وأبو كريب قالا حدثنا ابن أبي عبيدة، حدثنا أبي كلاهما، عن الأعمش، عن أبي، صالح عن أبي هريرة، قال أتت فاطمة النبي صلى الله عليه وسلم تسأله خادما فقال لها ‏ "‏ قولي اللهم رب السموات السبع ‏"‏ ‏.‏ بمثل حديث سهيل عن أبيه ‏.‏
اعمش نے ابوصالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خادم مانگنے کے لیے آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( جواب میں ) ان سے کہا : " ( بیٹی! ) تم کہا کرو : اے اللہ! ساتوں آسمانوں کے رب! " جس طرح سہیل نے اپنے والد ( ابوصالح ) سے روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2713.03

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 84

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6892
وحدثنا إسحاق بن موسى الأنصاري، حدثنا أنس بن عياض، حدثنا عبيد الله، حدثني سعيد بن أبي سعيد المقبري، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا أوى أحدكم إلى فراشه فليأخذ داخلة إزاره فلينفض بها فراشه وليسم الله فإنه لا يعلم ما خلفه بعده على فراشه فإذا أراد أن يضطجع فليضطجع على شقه الأيمن وليقل سبحانك اللهم ربي بك وضعت جنبي وبك أرفعه إن أمسكت نفسي فاغفر لها وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين ‏"‏ ‏.‏
انس بن عیاض نے کہا : ہمیں عبیداللہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : مجھے سعید بن ابی سعید مقبری نے اپنے والد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بستر پر لیٹنا چاہے تو اپنے تہبند کا اندرونی حصہ لے کر اس سے اپنے بستر کو جھاڑے ، پھر بسم اللہ کہے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس ( کے اٹھ جانے ) کے بعد اس کے بستر پر ( مخلوقات میں سے ) کون آیا؟ پھر جب لیٹنا چاہے تو اپنی دائیں کروٹ لیٹے اور کہے : " میرے پروردگار! تو ( ہر نا شایان بات سے ) پاک ہے ، میں نے تیرے ( حکم ) سے اپنا پہلو ( بستر پر ) رکھا اور تیرے ہی حک سے اسے اٹھاؤں گا اگر تو نے میری روح کو ( اپنے پاس ) روک لیا تو اس کی مغفرت کر دینا اور اگر تو نے اسے ( واپس ) بھیج دیا تو اس کی اسی طرح حفاظت فرمانا جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2714.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 85

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6893
وحدثنا أبو كريب، حدثنا عبدة، عن عبيد الله بن عمر، بهذا الإسناد وقال ‏ "‏ ثم ليقل باسمك ربي وضعت جنبي فإن أحييت نفسي فارحمها ‏"‏ ‏.‏
عبدہ نے عبیداللہ بن عمر سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث روایت کی اور کہا : " پھر وہ یہ ہے : تیرے نام سے اے پروردگار! میں نے اپنا پہلو ٹکایا ، اگر تو نے میری جان کو زندہ کیا تو اس پر رحمت فرمانا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2714.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 86

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6894
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، عن حماد بن سلمة، عن ثابت، عن أنس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا أوى إلى فراشه قال ‏ "‏ الحمد لله الذي أطعمنا وسقانا وكفانا وآوانا فكم ممن لا كافي له ولا مئوي ‏"‏ ‏.‏
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بستر پر جاتے تو فرماتے : " اللہ تعالیٰ کی حمد ہے جس نے ہمیں کھلایا ، پلایا ، ( ہر طرح سے ) کافی ہوا اور ہمیں ٹھکانا دیا ۔ کتنے لوگ ہیں جن کا نہ کوئی کفایت کرنے والا ہے نہ ٹھکانہ دینے والا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2715

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 87

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6895
حدثنا يحيى بن يحيى، وإسحاق بن إبراهيم، - واللفظ ليحيى - قالا أخبرنا جرير، عن منصور، عن هلال، عن فروة بن نوفل الأشجعي، قال سألت عائشة عما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعو به الله قالت كان يقول ‏ "‏ اللهم إني أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل ‏"‏ ‏.‏
منصور نے ہلال سے اور انہوں نے فروہ بن نوفل اشجعی سے روایت کی ، کہا : میں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے کیا دعائیں کیا کرتے تھے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کیا کرتے تھے : " اے اللہ! جو میں نے کیا اس کے شر سے اور جو میں نے نہیں کیا ، اس کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2716.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 88

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6896
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا عبد الله بن إدريس، عن حصين، عن هلال، عن فروة بن نوفل، قال سألت عائشة عن دعاء، كان يدعو به رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت كان يقول ‏ "‏ اللهم إني أعوذ بك من شر ما عملت وشر ما لم أعمل ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن ادریس نے حصین سے ، انہوں نے ہلال سے اور انہوں نے فروہ بن نوفل سے روایت کی ، کہا : میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا دعا فرمایا کرتے تھے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : آپ یہ دعا فرمایا کرتے تھے : " اے اللہ! میں نے جو کام کیے ہیں ، ان کے شر سے اور جو کام میں نے نہیں کیے ، ان کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2716.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 89

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6897
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا ابن أبي عدي، ح وحدثنا محمد، بن عمرو بن جبلة حدثنا محمد، - يعني ابن جعفر - كلاهما عن شعبة، عن حصين، بهذا الإسناد مثله غير أن في حديث محمد بن جعفر ‏ "‏ ومن شر ما لم أعمل ‏"‏ ‏.‏
ابن ابی عدی اور محمد بن جعفر دونوں نے شعبہ سے اور انہوں نے حصین سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ، مگر محمد بن جعفر کی حدیث میں ( وشر ما لم اعمل کے بجائے ) و من شر ما لم اعمل ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2716.03

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 90

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6898
وحدثني عبد الله بن هاشم، حدثنا وكيع، عن الأوزاعي، عن عبدة بن أبي لبابة، عن هلال بن يساف، عن فروة بن نوفل، عن عائشة، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول في دعائه ‏ "‏ اللهم إني أعوذ بك من شر ما عملت وشر ما لم أعمل ‏"‏ ‏.‏
عبدہ بن ابولبابہ نے ہلال بن سیاف سے ، انہوں نے فروہ بن نوفل سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا میں فرماتے تھے : " اے اللہ! میں ان کاموں کے شر سے جو میں نے کیے اور ان کے شر سے جو نہیں کیے ، تیری پناہ میں آتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2716.04

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 91

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6899
حدثني حجاج بن الشاعر، حدثنا عبد الله بن عمرو أبو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا الحسين، حدثني ابن بريدة، عن يحيى بن يعمر، عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول ‏ "‏ اللهم لك أسلمت وبك آمنت وعليك توكلت وإليك أنبت وبك خاصمت اللهم إني أعوذ بعزتك لا إله إلا أنت أن تضلني أنت الحى الذي لا يموت والجن والإنس يموتون ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( دعا کرتے ہوئے ) فرمایا کرتے تھے : " اے اللہ! میں تیرے لیے فرمانبردار ہو گیا ، تیرے ساتھ ایمان لایا ، تجھ پر بھروسہ کیا ، تیری طرف رجوع کیا اور تیری مدد سے ( کفر کے ساتھ ) مخاصمت کی ۔ اے اللہ! میں اس بات سے تیری عزت کی پناہ لیتا ہوں ۔ ۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔ ۔ کہ تو مجھے سیدھی راہ سے ہٹا دے ۔ ۔ تو ہی ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے جس کو موت نہیں آ سکتی اور جن و انس سب مر جائیں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2717

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 92

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6900
حدثني أبو الطاهر، أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني سليمان بن بلال، عن سهيل، بن أبي صالح عن أبيه، عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا كان في سفر وأسحر يقول ‏ "‏ سمع سامع بحمد الله وحسن بلائه علينا ربنا صاحبنا وأفضل علينا عائذا بالله من النار ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر میں ہوتے اور سحر کے وقت اٹھتے تو فرماتے : " ( ہماری طرف سے ) اللہ کی حمد اور اس کے انعام کی خوبصورتی ( کے اعتراف ) کا سننے والا یہ بات دوسروں کو بھی سنا دے ۔ اے ہمارے رب! ہمارے ساتھ رہ ، ہم پر احسان کر ، میں آگ سے اللہ کی پناہ مانگتے ہوئے یہ دعا کر رہا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2718

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 93

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6901
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن أبي إسحاق، عن أبي بردة بن أبي موسى الأشعري، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه كان يدعو بهذا الدعاء ‏ "‏ اللهم اغفر لي خطيئتي وجهلي وإسرافي في أمري وما أنت أعلم به مني اللهم اغفر لي جدي وهزلي وخطئي وعمدي وكل ذلك عندي اللهم اغفر لي ما قدمت وما أخرت وما أسررت وما أعلنت وما أنت أعلم به مني أنت المقدم وأنت المؤخر وأنت على كل شىء قدير ‏"‏ ‏.‏
معاذ عنبری نے کہا : ہمیں شعبہ نے ابواسحٰق سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوبردہ بن ابوموسیٰ اشعری سے ، انہوں نے اپنے والد حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ یہ دعا فرمایا کرتے تھے : " اے اللہ! میری خطاء میری لا علمی ، اپنے ( کسی ) معاملے میں میرا حد سے آگے یا پیچھے رہ جانا اور وہ سب کچھ جو میری نسبت تو زیادہ جانتا ہے سب معاف فرما دے ۔ اے اللہ! میرے وہ سب کام جو ( تجھے پسند نہ آئے ہوں ) میں نے سنجیدگی سے کیے ہوں یا مزاحا کیے ہوں ، بھول چوک کر کیے ہوں یا جان بوجھ کر کیے ہوں اور یہ سب مجھ سے ہوئے ہوں ، ان کو بخش دے ۔ اے اللہ! میری وہ باتیں ( جو تجھے پسند نہیں آئیں ) بخش دے جو میں نے پہلے کیں یا جو میں نے بعد میں کیں ، اکیلے میں کیں یا جو میں نے سب کے سامنے کیں اور جنہیں تو مجھ سے زیادہ جاننے والا ہے ، تو ہی ( جسے چاہے اپنی رحمت کی طرف ) آگے بڑھانے والا ہے اور تو ہی پیچھے کرنے والا ہے اور تو ہر چیز پر قادر ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2719.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 94

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6902
وحدثناه محمد بن بشار، حدثنا عبد الملك بن الصباح المسمعي، حدثنا شعبة، في هذا الإسناد ‏.‏
عبدالملک بن صباح مسمعی نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند سے ( یہی ) حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2719.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 95

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6903
حدثنا إبراهيم بن دينار، حدثنا أبو قطن، عمرو بن الهيثم القطعي عن عبد العزيز، بن عبد الله بن أبي سلمة الماجشون عن قدامة بن موسى، عن أبي صالح السمان، عن أبي هريرة، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ اللهم أصلح لي ديني الذي هو عصمة أمري وأصلح لي دنياى التي فيها معاشي وأصلح لي آخرتي التي فيها معادي واجعل الحياة زيادة لي في كل خير واجعل الموت راحة لي من كل شر ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے : " اے اللہ! میرے دین کو درست کر دے ، جو میرے ( دین و دنیا کے ) ہر کام کے تحفظ کا ذریعہ ہے اور میری دنیا کو درست کر دے جس میں میری گزران ہے اور میری آخرت کو درست کر دے جس میں میرا ( اپنی منزل کی طرف ) لوٹنا ہے اور میری زندگی کو میرے لیے ہر بھلائی میں اضافے کا سبب بنا دے اور میری وفات کو میرے لیے ہر شر سے راحت بنا دے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2720

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 96

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6904
حدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن أبي إسحاق، عن أبي الأحوص، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه كان يقول ‏ "‏ اللهم إني أسألك الهدى والتقى والعفاف والغنى ‏"‏ ‏.‏
محمد بن مثنیٰ اور محمد بن بشار نے کہا : ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں شعبہ نے ابواسحٰق سے حدیث سنائی ، انہوں نے ابواحوص سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ عنہ ) سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے : " اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت ، تقویٰ ، پاک دامنی ، اور ( دل کا ) غنا مانگتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2721.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 97

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6905
وحدثنا ابن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا عبد الرحمن، عن سفيان، عن أبي، إسحاق بهذا الإسناد ‏.‏ مثله غير أن ابن المثنى، قال في روايته ‏ "‏ والعفة ‏"‏ ‏.‏
محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے کہا : ہمیں عبدالرحمٰن نے سفیان سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابواسحاق سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ، البتہ ابن مثنیٰ نے اپنی روایت میں ( عفاف کی بجائے ) " عفت " کا لفظ کہا ۔ ( مفہوم ایک ہی ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2721.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 98

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6906
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن عبد الله بن نمير، - واللفظ لابن نمير - قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا أبو معاوية، عن عاصم، عن عبد الله بن الحارث، وعن أبي عثمان النهدي، عن زيد بن أرقم، قال لا أقول لكم إلا كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول كان يقول ‏ "‏ اللهم إني أعوذ بك من العجز والكسل والجبن والبخل والهرم وعذاب القبر اللهم آت نفسي تقواها وزكها أنت خير من زكاها أنت وليها ومولاها اللهم إني أعوذ بك من علم لا ينفع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع ومن دعوة لا يستجاب لها ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن حارث اور ابو عثمان نہدی نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں تمہیں اسی طرح بتاتا ہوں جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ، آپ فرماتے تھے : " اے اللہ! میں تجھ سے تیری پناہ میں آتا ہوں ، عاجز ہو جانے ، سستی ، بزدلی ، بخل ، سخت بڑھاپے اور قبر کے عذاب سے ۔ اے اللہ! میرے دل کو تقویٰ دے ، اس کو پاکیزہ کر دے ، تو ہی اس ( دل ) کو سب سے بہتر پاک کرنے والا ہے ، تو ہی اس کا رکھوالا اور اس کا مددگار ہے ۔ اے اللہ! میں تجھ سے ایسے علم سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو کوئی فائدہ نہ دے اور ایسے دل سے جو ( تیرے آگے ) جھک کر مطمئن نہ ہوتا ہو اور ایسے من سے جو سیر نہ ہو اور ایسی دعا سے جسے شرف قبولیت نصیب نہ ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2722

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 99

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6907
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد الواحد بن زياد، عن الحسن بن عبيد الله، حدثنا إبراهيم بن سويد النخعي، حدثنا عبد الرحمن بن يزيد، عن عبد الله بن مسعود، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أمسى قال ‏"‏ أمسينا وأمسى الملك لله والحمد لله لا إله إلا الله وحده لا شريك له ‏"‏ ‏.‏ قال الحسن فحدثني الزبيد أنه حفظ عن إبراهيم في هذا ‏"‏ له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير اللهم أسألك خير هذه الليلة وأعوذ بك من شر هذه الليلة وشر ما بعدها اللهم إني أعوذ بك من الكسل وسوء الكبر اللهم إني أعوذ بك من عذاب في النار وعذاب في القبر ‏"‏ ‏.‏
عبدالواحد بن زیاد نے حسن بن عبداللہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ہمیں ابراہیم بن سعد نخعی نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں عبدالرحمٰن بن یزید نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : جب شام ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کرتے تھے : "" ہم نے شام کی اور سارا ملک ( شام کے وقت بھی ) اللہ کا ہوا ، سب شکر اور تعریف اللہ کے لیے ہے ، اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ اکیلا ( مالک ، معبود ) ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ۔ "" حسن ( بن عبیداللہ ) نے کہا : مجھے زید نے حدیث بیان کی ، انہوں نے اس ( دعا ) میں ( یہ حصہ ) ابراہیم ( نخعی ) سے ( سن کر ) حفظ کہا : "" اسی کی بادشاہی اور اسی کے لیے ہر طرح کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے ۔ اے اللہ! میں تجھ سے اس رات کی بھلائی مانگتا ہوں اور تجھ سے اس رات کی اور اس کے بعد ( کے ہر لمحے ) کی برائی سے پناہ طلب کرتا ہوں ، اے اللہ! میں کسل مندی اور بڑھاپے کی خرابی سے تیری پناہ میں آتا ہوں ، اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم میں کسی بھی قسم کے عذاب سے اور قبر میں کسی بھی قسم کے عذاب سے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2723.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 100

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6908
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، عن الحسن بن عبيد الله، عن إبراهيم، بن سويد عن عبد الرحمن بن يزيد، عن عبد الله، قال كان نبي الله صلى الله عليه وسلم إذا أمسى قال ‏"‏ أمسينا وأمسى الملك لله والحمد لله لا إله إلا الله وحده لا شريك له ‏"‏ ‏.‏ قال أراه قال فيهن ‏"‏ له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير رب أسألك خير ما في هذه الليلة وخير ما بعدها وأعوذ بك من شر ما في هذه الليلة وشر ما بعدها رب أعوذ بك من الكسل وسوء الكبر رب أعوذ بك من عذاب في النار وعذاب في القبر ‏"‏ ‏.‏ وإذا أصبح قال ذلك أيضا ‏"‏ أصبحنا وأصبح الملك لله ‏"‏ ‏.‏
جریر نے حسن بن عبیداللہ سے ، انہوں نے ابراہیم بن سوید سے ، انہوں نے عبدالرحمٰن بن یزید سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ عنہ ) سے روایت کی ، انہوں نے کہا : اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب شام کرتے تو ( دعا کرتے ہوئے ) فرماتے : " ہم اور سارا ملک شام کے وقت بھی اللہ کا ہوا ، سب حمد اللہ کے لیے ہے ، اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ۔ " ( حسن بن عبیداللہ نے ) کہا : میں دیکھتا ہوں کہ انہوں ( ابراہیم نخعی ) نے ان کلمات میں یہ بھی کہا : " ساری بادشاہت اسی کی ہے ، ( ہر نعمت پر ) ساری تعریف بھی اسی کو سزاوار ہے ، وہی ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے ۔ اے میرے پروردگار! جو کچھ اس رات میں ہے اور جو اس کے بعد ہے ، میں تجھ سے اس کی بھلائی کا طلبگار ہوں اور جو کچھ اس رات میں ہے اور جو اس کے بعد ہے اس کی برائی سے میں تیری پناہ میں آتا ہوں ۔ اے میرے پروردگار! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کسل مندی سے اور بڑھاپے کی خرابی سے ۔ اے میرے پروردگار! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں جہنم میں کسی بھی قسم کے عذاب سے اور قبر میں کسی بھی قسم کے عذاب سے ۔ " اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کرتے تو ( بالکل اسی طرح ) فرماتے : ہم اور ساری بادشاہت اور اختیار صبح کو ( بھی ) اللہ کے ہوئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2723.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 101

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6909
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا حسين بن علي، عن زائدة، عن الحسن بن، عبيد الله عن إبراهيم بن سويد، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن عبد الله، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أمسى قال ‏"‏ أمسينا وأمسى الملك لله والحمد لله لا إله إلا الله وحده لا شريك له اللهم إني أسألك من خير هذه الليلة وخير ما فيها وأعوذ بك من شرها وشر ما فيها اللهم إني أعوذ بك من الكسل والهرم وسوء الكبر وفتنة الدنيا وعذاب القبر ‏"‏ ‏.‏ قال الحسن بن عبيد الله وزادني فيه زبيد عن إبراهيم بن سويد عن عبد الرحمن بن يزيد عن عبد الله رفعه أنه قال ‏"‏ لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير ‏"‏ ‏.‏
زائدہ نے حسن بن عبیداللہ سے ، انہوں نے ابراہیم بن سُوید سے ، انہوں نے عبدالرحمٰن بن یزید سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شام کے وقت ( دعا کرتے ہوئے یہ ) فرمایا کرتے تھے : "" ہم نے اور سارے ملک نے اللہ کے ( حکم و فرمان کی پابندی کے ) لیے شام کی ۔ سب تعریف اللہ کے لیے ہے ، اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ۔ اے اللہ! میں تجھ سے اس رات کی اور اس میں موجود ہر بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور میں تجھ سے اس رات کے اور اس میں موجود ہر شر سے پناہ کا طلبگار ہوں ۔ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں ، سستی طاری ہو جانے سے اور عمر ( کے حد سے ) بڑھ جانے سے اور بڑھاپے کی خرابی سے اور دنیا کے ہر فتنے اور قبر کے عذاب سے ۔ "" حسن بن عبیداللہ نے کہا : زبید نے مجھے ابراہیم بن سوید ( نخعی ) سے ، انہوں نے عبدالرحمان بن یزید سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ عنہ ) سے روایت کرتے ہوئے مزید یہ بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( جب شام کرتے تو ) یہ فرماتے : "" اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، ساری بادشاہت اسی کی ہے ، سب تعریف اسی کو سزاوار ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2723.03

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 102

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6910
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن سعيد بن أبي سعيد، عن أبيه، عن أبي، هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول ‏ "‏ لا إله إلا الله وحده أعز جنده ونصر عبده وغلب الأحزاب وحده فلا شىء بعده ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( دعا کرتے ہوئے یہ ) فرمایا کرتے تھے : " اکیلے اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، اس نے اپنے لشکر کو عزت دی ، اپنے بندے کی نصرت کی ، اکیلا وہ تمام جماعتوں پر غالب آیا ، ( وہی آخر ہے ) اس کے بعد کچھ نہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2724

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 103

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6911
حدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء حدثنا ابن إدريس، قال سمعت عاصم بن كليب، عن أبي بردة، عن علي، قال قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ قل اللهم اهدني وسددني واذكر بالهدى هدايتك الطريق والسداد سداد السهم ‏"‏ ‏.‏
ابوکریب محمد بن علاء نے ہمیں حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں ( عبداللہ ) بن ادریس نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں عاصم بن کلیب سے سنا ، انہوں نے ابوبردہ سے اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : " ( دعا کرتے ہوئے یہ ) کہو : اے اللہ! مجھے ہدایت دے اور مجھے سیدھے راستے پر چلا ، اور ( اے علی! ) ہدایت ( کا نام لیتے ہوئے اس ) سے صحیح راستے پر چلنے کو ذہن میں رکھو اور سیدھا رہنے سے تیری جیسی سدھائی مراد کو ( مانگتے ہوئے ہدایت اور صواب کا کمال طلب کرو ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2725.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 104

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6912
وحدثنا ابن نمير، حدثنا عبد الله، - يعني ابن إدريس - أخبرنا عاصم بن كليب، بهذا الإسناد قال قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ قل اللهم إني أسألك الهدى والسداد ‏"‏ ‏.‏ ثم ذكر بمثله ‏.‏
ابن نمیر نے کہا : ہمیں عبداللہ بن ادریس نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں عاصم بن کلیب نے اسی سند کے ساتھ خبر دی ( کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ) کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : " ( اے علی! یہ ) کہو : اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت اور راستی کا سوال کرتا ہوں ۔ " پھر اسی کے مانند بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2725.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 105

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6913
حدثنا قتيبة بن سعيد، وعمرو الناقد، وابن أبي عمر، - واللفظ لابن أبي عمر - قالوا حدثنا سفيان، عن محمد بن عبد الرحمن، مولى آل طلحة عن كريب، عن ابن عباس، عن جويرية، أن النبي صلى الله عليه وسلم خرج من عندها بكرة حين صلى الصبح وهي في مسجدها ثم رجع بعد أن أضحى وهي جالسة فقال ‏"‏ ما زلت على الحال التي فارقتك عليها ‏"‏ ‏.‏ قالت نعم ‏.‏ قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لقد قلت بعدك أربع كلمات ثلاث مرات لو وزنت بما قلت منذ اليوم لوزنتهن سبحان الله وبحمده عدد خلقه ورضا نفسه وزنة عرشه ومداد كلماته ‏"‏ ‏.‏
کُریب نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھنے کے بعد صبح سویرے ان کے ہاں سے باہر تشریف لے گئے ، اس وقت وہ اپنی نماز پڑھنے والی جگہ میں تھیں ، پھر دن چڑھنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس واپس تشریف لائے تو وہ ( اسی طرح ) بیٹھی ہوئی تھیں ۔ آپ نے فرمایا : " تم اب تک اسی حالت میں بیٹھی ہوئی ہو جس پر میں تمہیں چھوڑ کر گیا تھا؟ " انہوں نے عرض کی : جی ہاں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تمہارے ( ہاں سے جانے کے ) بعد میں نے چار کلمے تین بار کہے ہیں ، اگر ان کو ان کے ساتھ تولا جائے جو تم نے آج کے دن اب تک کہا ہے تو یہ ان سے وزن میں بڑھ جائیں : " سبحان الله وبحمده عدد خلقه ورضا نفسه وزنة عرشه ومداد كلماته " پاکیزگی ہے اللہ کی اور اس کی تعریف کے ساتھ ، جتنی اس کی مخلوق کی گنتی ہے اور جتنی اس کو پسند ہے اور جتنا اس کے عرش کا وزن اور جتنی اس کے کلمات کی سیاہی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2726.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 106

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6914
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب وإسحاق عن محمد بن بشر، عن مسعر، عن محمد بن عبد الرحمن، عن أبي رشدين، عن ابن عباس، عن جويرية، قالت مر بها رسول الله صلى الله عليه وسلم حين صلى صلاة الغداة أو بعد ما صلى الغداة ‏.‏ فذكر نحوه غير أنه قال ‏ "‏ سبحان الله عدد خلقه سبحان الله رضا نفسه سبحان الله زنة عرشه سبحان الله مداد كلماته ‏"‏ ‏.‏
ابورشدین نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : صبح کی نماز کے وقت یا صبح کی نماز کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرتے ہوئے ان کے ہاں تشریف لائے ۔ ۔ پھر اس ( پچھلی حدیث ) کے مطابق بیان کیا ۔ ۔ مگر انہوں نے ( اپنے کلموں کو اس طرح ) بیان کیا : " میں اللہ کی تسبیح بیان کرتا ہوں جتنی اس کی مخلوقات کی گنتی ہے ، میں اللہ کی تسبیح بیان کرتا ہوں جتنی اس کی رضا ہے ، میں اللہ کی تسبیح بیان کرتا ہوں جتنا اس کے عرش کا وزن ہے ، میں اللہ کی تسبیح کرتا ہوں جتنی اس کے کلمات کی سیاہی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2726.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 107

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6915
حدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن الحكم، قال سمعت ابن أبي ليلى، حدثنا علي، أن فاطمة، اشتكت ما تلقى من الرحى في يدها وأتى النبي صلى الله عليه وسلم سبى فانطلقت فلم تجده ولقيت عائشة فأخبرتها فلما جاء النبي صلى الله عليه وسلم أخبرته عائشة بمجيء فاطمة إليها فجاء النبي صلى الله عليه وسلم إلينا وقد أخذنا مضاجعنا فذهبنا نقوم فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ على مكانكما ‏"‏ ‏.‏ فقعد بيننا حتى وجدت برد قدمه على صدري ثم قال ‏"‏ ألا أعلمكما خيرا مما سألتما إذا أخذتما مضاجعكما أن تكبرا الله أربعا وثلاثين وتسبحاه ثلاثا وثلاثين وتحمداه ثلاثا وثلاثين فهو خير لكما من خادم ‏"‏ ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے حکم سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے ابن ابی لیلی سے سنا ، انہوں نے کہا : ہمیں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو چکی پیسنے سے جو زحمت برداشت کرنی پڑی اس کی وجہ سے ان کے ہاتھوں میں تکلیف ہوئی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے ۔ آپ کی طرف گئیں ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ( گھر میں ) نہ پایا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملیں اور انہیں ( اپنی تکلیف کے بارے میں ) بتایا ۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو ان ( حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا ) کے اپنے پاس آنے کے بارے میں بتایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہان تشریف لائے ۔ ۔ اس وقت ہم اپنے اپنے بستروں میں جا چکے تھے ، ہم کھڑے ہونے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دونوں اپنی اپنی جگہ پر رہو ۔ " آپ ہم دونوں کے درمیان ( والی جگہ پر ) بیٹھ گئے حتی کہ میں نے آپ کے قدم مبارک کی ٹھڈک اپنے سینے پر محسوس کی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا تم دونوں نے مجھ سے مانگا ہے میں تمہیں اس سے بہتر بات نہ سکھلاؤں؟ جب تم دونوں اپنے اپنے بستروں میں جاؤ تو چونتیس بار اللہ اکبر کہو ، تینتیس بار سبحان اللہ کہو اور تینتیس بار الحمدللہ کہو ، یہ ( عمل ) تم دونوں کے لیے ایک خادم ( مل جانے ) سے بہتر ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2727.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 108

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6916
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، ح وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي ح، وحدثنا ابن المثنى، حدثنا ابن أبي عدي، كلهم عن شعبة، بهذا الإسناد وفي حديث معاذ ‏ "‏ أخذتما مضجعكما من الليل ‏"‏ ‏.‏
وکیع ، معاذ اور ابن ابی عدی سب نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور معاذ کی حدیث میں ہے : " جب تم دونوں رات کے وقت اپنے بستر میں چلے جاؤ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2727.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 109

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6917
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبيد الله بن أبي يزيد، عن مجاهد، عن ابن أبي ليلى، عن علي بن أبي طالب، ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، وعبيد بن يعيش، عن عبد الله بن نمير، حدثنا عبد الملك، عن عطاء بن أبي رباح، عن مجاهد، عن ابن أبي ليلى، عن علي، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بنحو حديث الحكم عن ابن أبي ليلى، وزاد، في الحديث قال علي ما تركته منذ سمعته من النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ قيل له ولا ليلة صفين قال ولا ليلة صفين ‏.‏ وفي حديث عطاء عن مجاهد عن ابن أبي ليلى قال قلت له ولا ليلة صفين
عبیداللہ بن ابی یزید اور عطاء بن ابی رباح نے مجاہد سے ، انہوں نے ابن ابی لیلیٰ سے ، انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح حدیث بیان کی جس طرح حکم نے ابن ابی لیلیٰ سے روایت کی ۔ انہوں نے حدیث میں مزید یہ بیان کیا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سنی میں نے کبھی اسے ترک نہیں کیا ۔ ان سے پوچھا کیا : جنگ صفین کی رات بھی نہیں چھوڑا؟ انہوں نے جواب دیا : جنگ صفین کی رات بھی ( اسے نہیں چھوڑا ۔ ) عطاء نے جو حدیث مجاہد سے اور انہوں نے ابن ابی لیلیٰ سے روایت کی ، انہوں ( ابن ابی لیلیٰ ) نے کہا : میں نے ان ( حضرت علی رضی اللہ عنہ ) سے عرض کی : صفین کی رات بھی نہ چھوڑا؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:2727.03

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 110

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6918
حدثني أمية بن بسطام العيشي، حدثنا يزيد، - يعني ابن زريع - حدثنا روح، وهو ابن القاسم عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن فاطمة، أتت النبي صلى الله عليه وسلم تسأله خادما وشكت العمل فقال ‏"‏ ما ألفيتيه عندنا ‏"‏ ‏.‏ قال ‏"‏ ألا أدلك على ما هو خير لك من خادم تسبحين ثلاثا وثلاثين وتحمدين ثلاثا وثلاثين وتكبرين أربعا وثلاثين حين تأخذين مضجعك ‏"‏ ‏.‏ وحدثنيه أحمد بن سعيد الدارمي، حدثنا حبان، حدثنا وهيب، حدثنا سهيل، بهذا الإسناد ‏.‏
روح بن قاسم نے سہیل سے ، انہوں نے اپنے والد ( ابوصالح ) سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا ایک خدمت گزار ( کنیز ) مانگنے کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے کام کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا : " تمہیں کدمت گزار تو ہمارے ہاں نہیں ملا ۔ " ( ہمارے گھر میں بھی موجود نہیں ) ، فرمایا : " کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتاؤں جو تمہارے لیے خدمت گزار سے بہت بہتر ہے؟ جب تم بستر پر جاؤ تو تینتیس بار سبحان اللہ کہو ، تینتیس بار الحمدللہ کہو اور چونتیس بار اللہ اکبر کہو ۔

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 111

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6919
وہیب نے کہا : ہمیں سہیل نے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6920
حدثني قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن جعفر بن ربيعة، عن الأعرج، عن أبي، هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا سمعتم صياح الديكة فاسألوا الله من فضله فإنها رأت ملكا وإذا سمعتم نهيق الحمار فتعوذوا بالله من الشيطان فإنها رأت شيطانا ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم مرغ کی بانگ سنو تو اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل کا سوال کرو ، کیونکہ ( اس وقت ) اس نے ایک فرشتے کو دیکھا ہے اور جب تم گدھے کی آواز سنو تو شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو کیونکہ اس نے شیطان کو دیکھا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2729

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 112

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6921
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار وعبيد الله بن سعيد - واللفظ لابن سعيد - قالوا حدثنا معاذ بن هشام، حدثني أبي، عن قتادة، عن أبي العالية، عن ابن عباس، أن نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يقول عند الكرب ‏ "‏ لا إله إلا الله العظيم الحليم لا إله إلا الله رب العرش العظيم لا إله إلا الله رب السموات ورب الأرض ورب العرش الكريم ‏"‏ ‏.‏
معاذ بن ہشام نے کہا : مجھے میرے والد نے قتادہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوعالیہ سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کرب کے وقت یہ دعا کیا کرتے تھے : " اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں جو سب سے عظیم ہے ، سب سے زیادہ حلم والا ہے ۔ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں جو عرش عظیم کا مالک ہے ۔ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں جو آسمانوں کا مالک ، زمینوں کا مالک اور عزت والے عرش کا مالک ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2730.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 113

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6922
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن هشام، بهذا الإسناد وحديث معاذ بن هشام أتم ‏.‏
وکیع نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، لیکن معاذ بن ہشام کی حدیث زیادہ مکمل ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2730.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 114

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6923
وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا محمد بن بشر العبدي، حدثنا سعيد بن أبي عروبة، عن قتادة، أن أبا العالية الرياحي، حدثهم عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يدعو بهن ويقولهن عند الكرب فذكر بمثل حديث معاذ بن هشام عن أبيه عن قتادة غير أنه قال ‏ "‏ رب السموات والأرض ‏"‏ ‏.‏
ہمیں سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ سے روایت کی ، ابوعالیہ ریاحی نے انہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرب کے وقت ان الفاظ سے دعا فرماتے تھے ، پھر وہی کلمات ذکر کیے جو معاذ بن ہشام نے اپنے والد سے اور انہوں نے قتادہ سے روایت کیے ، مگر انہوں نے ( " رب السماوات و رب الارض " کے بجائے ) " رب السماوات والارض " کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2730.03

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 115

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6924
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا بهز، حدثنا حماد بن سلمة، أخبرني يوسف بن، عبد الله بن الحارث عن أبي العالية، عن ابن عباس، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا حزبه أمر قال ‏.‏ فذكر بمثل حديث معاذ عن أبيه وزاد معهن ‏ "‏ لا إله إلا الله رب العرش الكريم ‏"‏ ‏.‏
(حماد بن سلمہ نے کہا : مجھے یوسف بن عبداللہ بن حارث نے ابوعالیہ سے خبر دی ، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی سخت مشکل اور تکلیف دہ معاملہ درپیش ہوتا تو آپ فرماتے ، پھر اسی طرح بیان کیا جس طرح معاذ نے اپنے والد سے حدیث بیان کی ہے اور ان کلمات کے ساتھ " لا اله الا لله العظيم الحليم " کے بعد ) " لا اله الا لله رب العرش الكريم " مزید بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2730.04

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 116

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6925
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا حبان بن هلال، حدثنا وهيب، حدثنا سعيد الجريري، عن أبي عبد الله الجسري، عن ابن الصامت، عن أبي ذر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل أى الكلام أفضل قال ‏ "‏ ما اصطفى الله لملائكته أو لعباده سبحان الله وبحمده ‏"‏ ‏.‏
وہیب نے کہا : ہمیں سعید جریری نے ابو عبداللہ جسری سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابن صامت سے اور انہوں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا : ( اللہ کے ذکر کے لیے ) کون سا کلمہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جسے اللہ نے اپنے فرشتوں کے لیے یا ( ان سمیت ) اپنے تمام بندوں کے لیے منتخب فرمایا ہے : سبحان الله وبحمده " میں ( ہر نعمت کے لیے ) اللہ کی حمد کے ساتھ ہر ناشایان چیز سے اس کی پاکیزگی بیان کرتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2731.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 117

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6926
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يحيى بن أبي بكير، عن شعبة، عن الجريري، عن أبي عبد الله الجسري، من عنزة عن عبد الله بن الصامت، عن أبي ذر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ألا أخبرك بأحب الكلام إلى الله ‏"‏ ‏.‏ قلت يا رسول الله أخبرني بأحب الكلام إلى الله ‏.‏ فقال ‏"‏ إن أحب الكلام إلى الله سبحان الله وبحمده ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے جریر سے ، انہوں نے ابوعبداللہ جسری سے جو عنزہ قبیلے سے تھے ، انہوں نے عبداللہ بن صامت سے اور انہوں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا میں تمہیں وہ کلمہ نہ بتاؤں جو اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہے؟ " میں نے کہا : اللہ کے رسول! مجھے وہ کلمہ بتائیے جو اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ کو سب سےزیادہ محبوب کلمہ سبحان الله وبحمده ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2731.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 118

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6927
حدثني أحمد بن عمر بن حفص الوكيعي، حدثنا محمد بن فضيل، حدثنا أبي، عن طلحة بن عبيد الله بن كريز، عن أم الدرداء، عن أبي الدرداء، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ما من عبد مسلم يدعو لأخيه بظهر الغيب إلا قال الملك ولك بمثل ‏"‏ ‏.‏
فضیل نے طلحہ بن عبیداللہ بن کریز سے ، انہوں نے ام درداء سے اور انہوں نے حضرت ام درداء رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کوئی مسلمان بندہ نہیں جو اپنے بھائی کی پیٹھ پیچھے اس کے لیے دعا کرے ، مگر ایک فرشتہ ( ہے جو ) کہتا ہے : تمہیں بھی اس کے مانند ملے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2732.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 119

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6928
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا النضر بن شميل، حدثنا موسى بن سروان، المعلم حدثني طلحة بن عبيد الله بن كريز، قال حدثتني أم الدرداء، قالت حدثني سيدي، أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من دعا لأخيه بظهر الغيب قال الملك الموكل به آمين ولك بمثل ‏"‏ ‏.‏
موسیٰ بن سروان معلم نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : مجھے طلحہ بن عبیداللہ بن کریز نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے حضرت ام درداء رضی اللہ عنہا نے حدیث بیان کی ، کہا : میرے آقا ( خاوند ) نے مجھ سے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " جس شخص نے اپنے بھائی کے لیے اس کی پیٹھ پیچھے دعا کی تو جو فرشتہ اس کے ساتھ مقرر ہے وہ کہتا ہے : آمین اور تمہیں بھی اسی کے مانند عطا ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2732.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 120

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6929
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، حدثنا عبد الملك بن أبي، سليمان عن أبي الزبير، عن صفوان، - وهو ابن عبد الله بن صفوان - وكانت تحته الدرداء قال قدمت الشام فأتيت أبا الدرداء في منزله فلم أجده ووجدت أم الدرداء فقالت أتريد الحج العام فقلت نعم ‏.‏ قالت فادع الله لنا بخير فإن النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول ‏ "‏ دعوة المرء المسلم لأخيه بظهر الغيب مستجابة عند رأسه ملك موكل كلما دعا لأخيه بخير قال الملك الموكل به آمين ولك بمثل ‏"‏ ‏.‏ قال فخرجت إلى السوق فلقيت أبا الدرداء فقال لي مثل ذلك يرويه عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏
عیسیٰ بن یونس نے کہا : ہمیں عبدالملک بن ابی سلیمان نے ابوزبیر سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عبداللہ بن صفوان کے بیٹے صفوان سے روایت کی ، ( حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کی بیٹی ) درداء ، ان ( صفوان ) کی زوجیت میں تھی ، وہ کہتے ہیں : اور میں شام آیا تو حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کے ہاں ان کے گھر گیا ، وہ نہیں ملے ، میں حضرت ام درداء رضی اللہ عنہا سے ملا تو انہوں نے کہا : کیا تم اس سال حج کا ارادہ رکھتے ہو؟ میں نے کہا : جی ہاں ۔ انہوں نے کہا : ہمارے لیے خیر کی دعا کرنا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے : " مسلمان کی اپنے بھائی کے لیے اس کی پیٹھ پیچھے کی گئی دعا مستجاب ہوتی ہے ، اس کے سر کے قریب ایک فرشتہ مقرر ہوتا ہے ، وہ جب بھی اپنے بھائی کے لیے دعائے خیر کرتا ہے تو مقرر کیا ہوا فرشتہ اس پر کہتا ہے : آمین ، اور تمہیں بھی اسی کے مانند عطا ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6930
(صفوان نے ) کہا : میں بازار کی طرف نکلا تو حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے بھی میری ملاقات ہوئی ، انہوں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے مجھ سے وہی کچھ کہا ( جو ان کی بیوی حضرت ام درداء رضی اللہ عنہا نے کہا تھا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2732.03

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 121

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6931
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، عن عبد الملك بن أبي، سليمان بهذا الإسناد مثله وقال عن صفوان بن عبد الله بن صفوان، ‏.‏
یزید بن ہارون نے عبدالملک بن ابی سلیمان سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ، اور کہا : صفوان بن عبداللہ بن صفوان سے روایت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2732.04

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 122

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6932
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير - واللفظ لابن نمير - قالا حدثنا أبو أسامة ومحمد بن بشر عن زكرياء بن أبي زائدة، عن سعيد بن أبي بردة، عن أنس بن، مالك قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن الله ليرضى عن العبد أن يأكل الأكلة فيحمده عليها أو يشرب الشربة فيحمده عليها ‏"‏ ‏.‏
ابواسامہ اور محمد بن بشر نے زکریا بن ابی زائدہ سے ، انہوں نے سعید بن ابی بُردہ سے اور انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ اس بات پر ( اپنے ) بندے سے راضی ہوتا ہے کہ وہ ایک کھانا کھائے اور اس پر اللہ کی حمد کرے یا پینے کی کوئی چیز ( پانی ، دودھ وغیرہ ) پیے اور اس پر اللہ کی حمد کرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2734.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 123

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6933
وحدثنيه زهير بن حرب، حدثنا إسحاق بن يوسف الأزرق، حدثنا زكرياء، بهذا الإسناد ‏.‏
اسحٰق بن یوسف ازرق نے کہا : ہمیں زکریا بن ابی زائدہ نے سعید بن ابی بُردہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ( آگے ) اسی کے مانند ( ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2734.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 124

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6934
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن أبي عبيد، مولى ابن أزهر عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ يستجاب لأحدكم ما لم يعجل فيقول قد دعوت فلا أو فلم يستجب لي ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے ابن شہاب سے ، انہوں نے ابن ازہر کے آزاد کردہ غلام ابوعبید سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سے کسی شخص کی دعا اس وقت تک قبول ہوتی ہے جب تک وہ جلد بازی کرتے ہوئے یہ نہیں کہتا : میں نے دعا کی ، لیکن میرے حق میں قبول نہیں ہوتی ۔ ۔ یا نہیں ہوئی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2735.01

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 125

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6935
حدثني عبد الملك بن شعيب بن ليث، حدثني أبي، عن جدي، حدثني عقيل بن خالد، عن ابن شهاب، أنه قال حدثني أبو عبيد، مولى عبد الرحمن بن عوف وكان من القراء وأهل الفقه قال سمعت أبا هريرة يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يستجاب لأحدكم ما لم يعجل فيقول قد دعوت ربي فلم يستجب لي ‏"‏ ‏.‏
عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے روایت کی ، انہوں نے کہا : مجھے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابوعبید نے حدیث بیان کی ۔ ۔ اور وہ قراء اور اہل فقہ میں سے ہیں ۔ ۔ انہوں نے کہا : میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سے کسی بھی شخص کی دعا قبول ہوتی ہے جب تک وہ جلد بازی نہ کرے اور یہ ( نہ ) کہے : میں نے اپنے رب سے دعا کی تو اس نے مجھے میری دعا کا جواب نہیں دیا ( میری دعا قبول نہیں کی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2735.02

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 126

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6936
حدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، أخبرني معاوية، - وهو ابن صالح - عن ربيعة بن يزيد، عن أبي إدريس الخولاني، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏"‏ لا يزال يستجاب للعبد ما لم يدع بإثم أو قطيعة رحم ما لم يستعجل ‏"‏ ‏.‏ قيل يا رسول الله ما الاستعجال قال ‏"‏ يقول قد دعوت وقد دعوت فلم أر يستجيب لي فيستحسر عند ذلك ويدع الدعاء ‏"‏ ‏.‏
ابوادریس خولانی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " جب تک کوئی بندہ گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے اور قبولیت کے معاملے میں جلد بازی نہ کرے ، اس کی دعا قبول ہوتی رہتی ہے ۔ " عرض کی گئی : اللہ کے رسول! جلد بازی کرنا کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ کہے : میں نے دعا کی اور میں نے دعا کی اور مجھے نظر نہیں آتا کہ وہ میرے حق میں قبول کرے گا ، پھر اس مرحلے میں ( مایوس ہو کر ) تھک جائے اور دعا کرنا چھوڑ دے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2735.03

صحيح مسلم باب:48 حدیث نمبر : 127

Share this: