احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
45: كتاب البر والصلة والآداب
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
صحيح مسلم حدیث نمبر: 6500
حدثنا قتيبة بن سعيد بن جميل بن طريف الثقفي، وزهير بن حرب، قالا حدثنا جرير، عن عمارة بن القعقاع، عن أبي زرعة، عن أبي هريرة، قال جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال من أحق الناس بحسن صحابتي قال ‏"‏ أمك ‏"‏ ‏.‏ قال ثم من قال ‏"‏ ثم أمك ‏"‏ ‏.‏ قال ثم من قال ‏"‏ ثم أمك ‏"‏ ‏.‏ قال ثم من قال ‏"‏ ثم أبوك ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث قتيبة من أحق بحسن صحابتي ولم يذكر الناس ‏.‏
قتیبہ بن سعید بن جمیل بن طریف ثقفی اور زہیر بن حرب نے کہا : ہمیں جریر نے عمارہ بن قعقاع سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوزرعہ سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی : لوگوں میں سے حسنِ معاشرت ( خدمت اور حسن سلوک ) کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ آپ نے فرمایا : تمہاری ماں ۔ "" اس نے کہا : پھر کون؟ فرمایا : "" پھر تمہاری ماں ۔ "" اس نے پوچھا : اس کے بعد کون؟ فرمایا : "" پھر تمہاری ماں ۔ "" اس نے پوچھا : پھر کون؟ فرمایا : "" پھر تمہارا والد ۔ "" اور قتیبہ کی حدیث میں ہے : میرے اچھے برتاؤ کا زیادہ حقدار کون ہے؟ اور انہوں نے "" لوگوں میں سے "" کا ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2548.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6501
حدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء الهمداني حدثنا ابن فضيل، عن أبيه، عن عمارة، بن القعقاع عن أبي زرعة، عن أبي هريرة، قال قال رجل يا رسول الله من أحق بحسن الصحبة قال ‏ "‏ أمك ثم أمك ثم أمك ثم أبوك ثم أدناك أدناك ‏"‏ ‏.‏
فضیل نے عمارہ بن قعقاع سے ، انہوں نے ابوزرعہ سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک شخص نے پوچھا : اللہ کے رسول! لوگوں میں سے ( میری طرف سے ) حسن معاشرت کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تمہاری ماں ، پھر تمہاری ماں ، پھر تمہاری ماں ، پھر تمہارا باپ ، پھر جو تمہارا زیادہ قریبی ( رشتہ دار ) ہو ، ( پھر جو اس کے بعد ) تمہارا قریبی ہو ۔ " ( اسی ترتیب سے آگے حق دار بنیں گے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2548.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6502
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا شريك، عن عمارة، وابن، شبرمة عن أبي، زرعة عن أبي هريرة، قال جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فذكر بمثل حديث جرير وزاد فقال ‏ "‏ نعم وأبيك لتنبأن ‏"‏ ‏.‏
شریک نے عمارہ اور ابن شبرمہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوزرعہ سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا ، اس کے بعد ( شریک نے ) جریر کی روایت کے مانند بیان کیا اور مزید کہا : پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ہاں ، تمہارے باپ کی قسم! تمہیں ضرور بتایا جائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2548.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6503
حدثني محمد بن حاتم، حدثنا شبابة، حدثنا محمد بن طلحة، ح وحدثني أحمد، بن خراش حدثنا حبان، حدثنا وهيب، كلاهما عن ابن شبرمة، بهذا الإسناد في حديث وهيب من أبر وفي حديث محمد بن طلحة أى الناس أحق مني بحسن الصحبة ثم ذكر بمثل حديث جرير ‏.‏
محمد بن طلحہ اور وہیب دونوں نے ابن شبرمہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔ وہیب کی حدیث میں ہے : میں کس کے ساتھ حسن سلوک کروں؟ اور محمد بن طلحہ کی حدیث میں ہے : لوگوں میں سے میری طرف سے حسن معاشرت کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ پھر جریر کی حدیث کے مانند بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2548.04

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6504
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، قالا حدثنا وكيع، عن سفيان، عن حبيب، ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، - يعني ابن سعيد القطان - عن سفيان، وشعبة قالا حدثنا حبيب، عن أبي العباس، عن عبد الله بن عمرو، قال جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم يستأذنه في الجهاد فقال ‏"‏ أحى والداك ‏"‏ ‏.‏ قال نعم ‏.‏ قال ‏"‏ ففيهما فجاهد ‏"‏ ‏.‏
وکیع نے سفیان سے اور یحییٰ بن سعید قطان نے سفیان اور شعبہ دونوں سے روایت کی ، دونوں نے کہا : ہمیں حبیب نے ابوعباس سے حدیث سنائی ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جہاد کی اجازت طلب کرنے کے لیے آیا تو آپ نے فرمایا : " کیا تمہارے والدین زندہ ہیں؟ " اس نے کہا : جی ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا : جی ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " پھر ان ( کی خدمت بجا لانے ) میں جہاد کرو ۔ ( اپنی جان اور مال کو ان کی خدمت میں صرف کرو ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2549.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6505
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن حبيب، سمعت أبا العباس، سمعت عبد الله بن عمرو بن العاص، يقول جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فذكر بمثله ‏.‏ قال مسلم أبو العباس اسمه السائب بن فروخ المكي ‏.‏ حدثنا أبو كريب، أخبرنا ابن بشر، عن مسعر، ح وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا معاوية بن عمرو، عن أبي إسحاق، ح وحدثني القاسم بن زكرياء، حدثنا حسين بن علي، الجعفي عن زائدة، كلاهما عن الأعمش، جميعا عن حبيب، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
معاذ نے کہا : ہمیں شعبہ نے حبیب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے ابوعباس سے سنا ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے ، ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، پھر اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند بیان کیا ۔ امام مسلم نے کہا : ابوعباس کا نام سائب بن فروخ مکی ہے ۔

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6506
ابن بشر نے مسعر سے ، ابواسحاق اور زائدہ دونوں نے اعمش سے ، سب نے حبیب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6507
حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا عبد الله بن وهب، أخبرني عمرو بن الحارث، عن يزيد بن أبي حبيب، أن ناعما، مولى أم سلمة حدثه أن عبد الله بن عمرو بن العاص قال أقبل رجل إلى نبي الله صلى الله عليه وسلم فقال أبايعك على الهجرة والجهاد أبتغي الأجر من الله ‏.‏ قال ‏"‏ فهل من والديك أحد حى ‏"‏ ‏.‏ قال نعم بل كلاهما ‏.‏ قال ‏"‏ فتبتغي الأجر من الله ‏"‏ ‏.‏ قال نعم ‏.‏ قال ‏"‏ فارجع إلى والديك فأحسن صحبتهما ‏"‏ ‏.‏
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی : میں آپ سے ہجرت اور جہاد پر بیعت کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے اس کا اجر طلب کرتا ہوں ، آپ نے فرمایا : " کیا تمہارے والدین میں سے کوئی ایک زندہ ہے؟ " اس نے کہا : جی ہاں ، بلکہ دونوں زندہ ہیں ۔ آپ نے فرمایا : " تم اللہ سے اجر کے طالب ہو؟ " اس نے کہا : جی ہاں ۔ آپ نے فرمایا : " اپنے والدین کے پاس جاؤ اور اچھے برتاؤ سے ان کے ساتھ رہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2549.04

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6508
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا سليمان بن المغيرة، حدثنا حميد بن هلال، عن أبي رافع، عن أبي هريرة، أنه قال كان جريج يتعبد في صومعة فجاءت أمه ‏.‏ قال حميد فوصف لنا أبو رافع صفة أبي هريرة لصفة رسول الله صلى الله عليه وسلم أمه حين دعته كيف جعلت كفها فوق حاجبها ثم رفعت رأسها إليه تدعوه فقالت يا جريج أنا أمك كلمني ‏.‏ فصادفته يصلي فقال اللهم أمي وصلاتي ‏.‏ فاختار صلاته فرجعت ثم عادت في الثانية فقالت يا جريج أنا أمك فكلمني ‏.‏ قال اللهم أمي وصلاتي ‏.‏ فاختار صلاته فقالت اللهم إن هذا جريج وهو ابني وإني كلمته فأبى أن يكلمني اللهم فلا تمته حتى تريه المومسات ‏.‏ قال ولو دعت عليه أن يفتن لفتن ‏.‏ قال وكان راعي ضأن يأوي إلى ديره - قال - فخرجت امرأة من القرية فوقع عليها الراعي فحملت فولدت غلاما فقيل لها ما هذا قالت من صاحب هذا الدير ‏.‏ قال فجاءوا بفئوسهم ومساحيهم فنادوه فصادفوه يصلي فلم يكلمهم - قال - فأخذوا يهدمون ديره فلما رأى ذلك نزل إليهم فقالوا له سل هذه - قال - فتبسم ثم مسح رأس الصبي فقال من أبوك قال أبي راعي الضأن ‏.‏ فلما سمعوا ذلك منه قالوا نبني ما هدمنا من ديرك بالذهب والفضة ‏.‏ قال لا ولكن أعيدوه ترابا كما كان ثم علاه ‏.‏
سلیمان بن مغیرہ نے کہا : ہمیں حمید بن ہلال نے ابورافع سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : جریج نوکیلی چھت والی چھوٹی سی عبادت گاہ میں عبادت کر رہا تھا کہ اس کی ماں آئی ۔ حمید نے کہا : ابو رافع نے ہمیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرح واضح کر کے دکھایا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سامنے واضح کیا تھا کہ جب اس کی ماں نے اسے بلایا تو اس نے کس طرح اپنا ہاتھ اپنے ابروؤں پر رکھا تھا اور پھر اسے بلانے کے لیے اپنا سر اوپر کی طرف کیا تھا تو آواز دی : جریج! میں تیری ماں ہوں ، میرے ساتھ بات کر ۔ ماں نے عین اسی وقت ان ( جریج ) کو بلایا تھا جب وہ نماز پڑھ رہے تھے ۔ تو اس نے کہا : میرے اللہ! ( ایک طرف ) میری ماں ہے اور ( دوسری طرف ) میری نماز ہے؟ تو اس نے اپنی نماز کو ترجیح دی ۔ وہ واپس چلی گئیں ، پھر دوسری بار آئیں اور بلایا : جریج! میں تیری ماں ہوں ، میرے ساتھ بات کرو ۔ اس نے کہا : اے اللہ! میری ماں اور میری نماز ہے ، انہوں نے نماز کو ترجیح دی ، تو ماں نے دعا کی : اے اللہ! یہ جریج ہے ، یہ میرا بیٹا ہے ، میں نے اس سے بات کی ہے ، اس نے میرے ساتھ بات کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔ یا اللہ! تو اسے بدکار عورتوں کا منہ دکھانے سے پہلے موت نہ دینا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اگر وہ اس کو یہ بددعا دیتیں کہ وہ فتنے میں مبتلا ہو جائے تو وہ ہو جاتا ۔ فرمایا : بھیڑوں کا ایک چرواہا ( بھی ) اس کی عبادت گاہ کی پناہ لیا کرتا تھا ( اس کے سائے میں آ بیٹھتا تھا ۔ ) فرمایا : بستی سے ایک عورت نکلی ، چرواہے نے اس کے ساتھ بدکاری کی ، وہ حاملہ ہو گئی اور ایک بیٹے کو جنم دیا ۔ اس عورت سے پوچھا گیا : یہ کیا ہے؟ اس نے کہا : یہ اس عبادت گاہ والے شخص سے ( ہوا ) ہے ۔ کہا : تو وہ ( بستی والے ) لوگ اپنے پھاؤڑے اور کدال لے کر آ گئے ، انہوں نے جریج کو بلایا ، انہوں نے اسی وقت ان کو بلایا تھا جب وہ نماز پڑھ رہے تھے ، اس لیے انہوں نے ان لوگوں سے یہ بات نہ کی ۔ لوگوں نے ان کی عبادت گاہ گرانی شروع کر دی ، جب انہوں نے یہ دیکھا تو اتر کر ان کی طرف آئے ۔ لوگوں نے ان سے کہا : اس عورت سے پوچھو ( کیا معاملہ ہے ) ، فرمایا : تو وہ مسکرائے ، بچے کے سر پر ہاتھ پھیرا ، پھر پوچھا : تمہارا باپ کون ہے؟ اس نے کہا : میرا باپ بھیڑوں کا چرواہا ہے ۔ جب انہوں نے اس ( شیر خوار ) سے یہ سنا تو کہنے لگے : ہم نے آپ کی عبادت گاہ کا جو حصہ گرایا ہے اسے سونے اور چاندی سے ( دوبارہ ) بنا دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا؛ نہیں ، لیکن اسی طرح مٹی سے بنا دو جس طرح پہلے تھی ، پھر وہ اس کے اوپر ( عبادت گاہ میں ) چلے گئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2550.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6509
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا جرير بن حازم، حدثنا محمد بن سيرين، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ لم يتكلم في المهد إلا ثلاثة عيسى ابن مريم وصاحب جريج وكان جريج رجلا عابدا فاتخذ صومعة فكان فيها فأتته أمه وهو يصلي فقالت يا جريج ‏.‏ فقال يا رب أمي وصلاتي ‏.‏ فأقبل على صلاته فانصرفت فلما كان من الغد أتته وهو يصلي فقالت يا جريج فقال يا رب أمي وصلاتي فأقبل على صلاته فانصرفت فلما كان من الغد أتته وهو يصلي فقالت يا جريج ‏.‏ فقال أى رب أمي وصلاتي ‏.‏ فأقبل على صلاته فقالت اللهم لا تمته حتى ينظر إلى وجوه المومسات ‏.‏ فتذاكر بنو إسرائيل جريجا وعبادته وكانت امرأة بغي يتمثل بحسنها فقالت إن شئتم لأفتننه لكم - قال - فتعرضت له فلم يلتفت إليها فأتت راعيا كان يأوي إلى صومعته فأمكنته من نفسها فوقع عليها فحملت فلما ولدت قالت هو من جريج ‏.‏ فأتوه فاستنزلوه وهدموا صومعته وجعلوا يضربونه فقال ما شأنكم قالوا زنيت بهذه البغي فولدت منك ‏.‏ فقال أين الصبي فجاءوا به فقال دعوني حتى أصلي فصلى فلما انصرف أتى الصبي فطعن في بطنه وقال يا غلام من أبوك قال فلان الراعي - قال - فأقبلوا على جريج يقبلونه ويتمسحون به وقالوا نبني لك صومعتك من ذهب ‏.‏ قال لا أعيدوها من طين كما كانت ‏.‏ ففعلوا ‏.‏ وبينا صبي يرضع من أمه فمر رجل راكب على دابة فارهة وشارة حسنة فقالت أمه اللهم اجعل ابني مثل هذا ‏.‏ فترك الثدى وأقبل إليه فنظر إليه فقال اللهم لا تجعلني مثله ‏.‏ ثم أقبل على ثديه فجعل يرتضع ‏.‏ قال فكأني أنظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يحكي ارتضاعه بإصبعه السبابة في فمه فجعل يمصها ‏.‏ قال ومروا بجارية وهم يضربونها ويقولون زنيت سرقت ‏.‏ وهي تقول حسبي الله ونعم الوكيل ‏.‏ فقالت أمه اللهم لا تجعل ابني مثلها ‏.‏ فترك الرضاع ونظر إليها فقال اللهم اجعلني مثلها ‏.‏ فهناك تراجعا الحديث فقالت حلقى مر رجل حسن الهيئة فقلت اللهم اجعل ابني مثله ‏.‏ فقلت اللهم لا تجعلني مثله ‏.‏ ومروا بهذه الأمة وهم يضربونها ويقولون زنيت سرقت ‏.‏ فقلت اللهم لا تجعل ابني مثلها ‏.‏ فقلت اللهم اجعلني مثلها قال إن ذاك الرجل كان جبارا فقلت اللهم لا تجعلني مثله ‏.‏ وإن هذه يقولون لها زنيت ‏.‏ ولم تزن وسرقت ولم تسرق فقلت اللهم اجعلني مثلها ‏.‏
محمد بن سیرین نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : "" صرف تین بچوں کے سوا پنگھوڑے میں کسی نے بات نہیں کی : حضرت عیسیٰ بن مریم اور جریج ( کی گواہی دینے ) والے نے ۔ جریج ایک عبادت گزار آدمی تھی ۔ انہوں نے نوکیلی چھت والی ایک عبادت گاہ بنا لی ۔ وہ اس کے اندر تھے کہ ان کی والدہ آئی اور وہ نماز پڑھ رہے تھے ۔ تو اس نے پکار کر کہا : جریج! انہوں نے کہا : میرے رب! ( ایک طرف ) میری ماں ہے اور ( دوسری طرف ) میری نماز ہے ، پھر وہ اپنی نماز کی طرف متوجہ ہو گئے اور وہ چلی گئی ۔ جب دوسرا دن ہوا تو وہ آئی ، وہ نماز پڑھ رہے تھے ۔ اس نے بلایا : او جریج! تو جریج نے کہا : میرے پروردگار! میری ماں ہے اور میری نماز ہے ۔ انہوں نے نماز کی طرف توجہ کر لی ۔ وہ چلی گئی ، پھر جب اگلا دن ہوا تو وہ آئی اور آواز دی : جریج! انہوں نے کہا : میرے پروردگار! میری ماں ہے اور میری نماز ہے ، پھر وہ اپنی نماز میں لگ گئے ، تو اس نے کہا : اے اللہ! بدکار عورتوں کا منہ دیکھنے سے پہلے اسے موت نہ دینا ۔ بنی اسرائیل آپس میں جریج اور ان کی عبادت گزاری کا چرچا کرنے لگے ۔ وہاں ایک بدکار عورت تھی جس کے حسن کی مثال دی جاتی تھی ، وہ کہنے لگی : اگر تم چاہو تو میں تمہاری خاطر اسے فتنے میں ڈال سکتی ہوں ، کہا : تو اس عورت نے اپنے آپ کو اس کے سامنے پیش کیا ، لیکن وہ اس کی طرف متوجہ نہ ہوئے ۔ وہ ایک چرواہے کے پاس گئی جو ( دھوپ اور بارش مین ) ان کی عبادت گاہ کی پناہ لیا کرتا تھا ۔ اس عورت نے چرواہے کو اپنا آپ پیش کیا تو اس نے عورت کے ساتھ بدکاری کی اور اسے حمل ہو گیا ۔ جب اس نے بچے کو جنم دیا تو کہا : یہ جریج سے ہے ۔ لوگ ان کے پاس آئے ، انہیں ( عبادت گاہ سے ) نیچے آنے کا کہا ، ان کی عبادت گاہ ڈھا دی اور انہیں مارکا شروع کر دیا ۔ انہوں نے کہا : تم لوگوں کو کیا ہوا ہے؟ لوگوں نے کہا : تم نے اس بدکار عورت سے زنا کیا ہے اور اس نے تمہارے بچے کو جنم دیا ہے ۔ انہوں نے کہا : بچہ کہاں ہے؟ وہ اسے لے آئے ۔ انہوں نے کہا : مجھے نماز پڑھ لینے دو ، پھر انہوں نے نماز پڑھی ، جب نماز سے فارغ ہوئے تو بچے کے پاس آئے ، اس کے پیٹ میں انگلی چبھوئی اور کہا : بچے! تمہارا باپ کون ہے ۔ اس نے جواب دیا ۔ فلاں چرواہا ۔ آپ نے فرمایا : پھر وہ لوگ جریج کی طرف لپکے ، انہیں چومتے تھے اور برکت حاصل کرنے کے لیے ان کو ہاتھ لگاتے تھے اور انہوں نے کہا : ہم آپ کی عبادت گاہ سونے ( چاندی ) کی بنا دیتے ہیں ، انہوں نے کہا : نہیں ، اسے مٹی سے دوبارہ اسی طرح بنا دو جیسی وہ تھی تو انہوں نے ( ویسے ہی ) کیا ۔ اور ایک بچہ اپنی ماں کا دودھ پی رہا تھا ۔ وہاں سے ایک آدمی عمدہ سواری پر سوار خوبصورت لباس پہنے ہوئے گزرا تو اس بچے کی ماں نے کہا : اے اللہ! میرے بیٹے کو ایسا بنا دے ۔ بچے نے پستان ( دودھ ) چھوڑا ، اس آدمی کی طرف رخ کیا ، اسے دیکھا اور کہا؛ اے اللہ! مجھے اس جیسا نہ بنانا ، پھر اپنے پستان ( دودھ ) کا رخ کیا اور دودھ پینے میں لگ گیا ۔ "" ( ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ) کہا : جیسے میں ( اب بھی ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی شہادت کی انگلی اپنے منہ میں ڈال کر اس کو چوستے ہوئے اس بچے کا دودھ پینا بیان کر رہے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : "" پھر لوگ ایک لونڈی کو لے کر گزرے ۔ وہ اسے مار رہے تھے اور کہہ رہے تھے : تو نے زنا کیا ، تو نے چوری کی اور وہ کہہ رہی تھی : مجھے اللہ کافی ہے ، وہی بہترین کارساز ہے ۔ اس بچے کی ماں کہنے لگی : اے اللہ! میرے بیٹے کو اس کی طرح نہ بنانا ۔ بچے نے دودھ چھوڑا ، اس باندی کی طرف دیکھا اور کہا : اے اللہ! مجھے اسی جیسا بنانا ۔ یہاں آ کر ان دونوں ( ماں بیٹے ) نے ایک دوسرے سے سوال جواب کیا ۔ وہ کہنے لگی : میرا سر منڈے! بہت اچھی ہئیت کا ایک آدمی گزرا ، میں نے کہا : اے اللہ! میرے بیٹے کو اس جیسا بنانا تو تم نے کہا : اے اللہ! مجھے اس جیسا نہ بنانا ۔ پھر لوگ اس کنیز کو لے کر گزرے ، اسے مار رہے تھے اور کہہ رہے تھے : تو نے زنا کیا ہے ، تو نے چوری کی ہے ۔ میں نے کہا : اے اللہ! میرے بیٹے کو اس جیسا نہ بنانا تو تم نے یہ کہہ دیا : اے اللہ! مجھے اس جیسا بنانا ۔ اس ( بچے ) نے کہا : وہ شخص دوسروں پر ظلم ڈھانے والا جابر تھا ، اس لیے میں نے کہا : اے اللہ! مجھے اس کی طرح نہ بنانا ۔ اور یہ عورت جسے لوگ کہہ رہے تھے : تو نے زنا کیا ، حالانکہ اس نے زنا نہیں کیا تھا اور تو نے چوری کی حالانکہ اس نے چوری نہیں کی تھی ، اس لیے میں نے کہا : اے اللہ! مجھے اس کی طرح ( پاکباز ) بنانا ۔ "" فائدہ : حقیقی اور دائمی عزت والا وہی ہے جو اپنے پروردگار کی نافرمانی سے بچا ہوا ہے ، چاہے لوگ اسے حقیر اور گناہ گار سمجھتے ہوں اور حقیقت میں دائمی طور پر رذیل وہی ہے جو اللہ کا نافرمان ہے ، چاہے عارضی زندگی میں لوگ اسے معزز سمجھتے ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2550.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6510
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا أبو عوانة، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ رغم أنف ثم رغم أنف ثم رغم أنف ‏"‏ ‏.‏ قيل من يا رسول الله قال ‏"‏ من أدرك أبويه عند الكبر أحدهما أو كليهما فلم يدخل الجنة ‏"‏ ‏.‏
ابو عوانہ نے سہیل سے ، انہوں نے اپنے والد ( ابوصالح ) سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " ( اس شخص کی ) ناک خاک آلود ہو گئی ، پھر ( اس کی ) ناک خاک آلود ہو گئی ۔ " پوچھا گیا : اللہ کے رسول! وہ کون شخص ہے؟ فرمایا : " جس نے اپنے ماں باپ یا ان میں سے کسی ایک کو یا دونوں کو بڑھاپے میں پایا تو ( ان کی خدمت کر کے ) جنت میں داخل نہ ہوا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2551.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6511
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ رغم أنفه ثم رغم أنفه ثم رغم أنفه ‏"‏ ‏.‏ قيل من يا رسول الله قال ‏"‏ من أدرك والديه عند الكبر أحدهما أو كليهما ثم لم يدخل الجنة ‏"‏ ‏.‏
جریر نے سہیل سے ، انہوں نے اپنے والد ( ابوصالح ) سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس شخص کی ناک خاک آلود ہو گئی ، پھر اس کی ناک خاک آلود ہو گئی ، پھر اس کی ناک خاک آلود ہو گئی ۔ " پوچھا گیا : اللہ کے رسول! وہ کون شخص ہے؟ فرمایا : " جس کے ہوتے ہوئے اس کے ماں باپ ، ان میں سے کسی ایک کو یا دونوں کو بڑھاپے نے پایا ، پھر وہ ( ان کی خدمت کر کے ) جنت میں داخل نہ ہوا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2551.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6512
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا خالد بن مخلد، عن سليمان بن بلال، حدثني سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ رغم أنفه ‏"‏ ‏.‏ ثلاثا ثم ذكر مثله ‏.‏
سلیمان بن بلال نے کہا : مجھے سہیل نے اپنے والد ( ابوصالح ) سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا : " اس شخص کی ناک خاک آلود ہو گئی ۔ " پھر ( آگے ) اُسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2551.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6513
حدثني أبو الطاهر، أحمد بن عمرو بن سرح أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني سعيد بن أبي أيوب، عن الوليد بن أبي الوليد، عن عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر، أن رجلا، من الأعراب لقيه بطريق مكة فسلم عليه عبد الله وحمله على حمار كان يركبه وأعطاه عمامة كانت على رأسه فقال ابن دينار فقلنا له أصلحك الله إنهم الأعراب وإنهم يرضون باليسير ‏.‏ فقال عبد الله إن أبا هذا كان ودا لعمر بن الخطاب وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن أبر البر صلة الولد أهل ود أبيه ‏"‏ ‏.‏
ولید بن ولید نے عبداللہ بن دینار سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ان کو مکہ مکرمہ کے راستے میں ایک بدوی شخص ملا ، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ان کو سلام کیا اور جس گدھے پر خود سوار ہوتے تھے اس پر اسے بھی سوار کر لیا اور اپنے سر پر جو عمامہ تھا وہ اتار کر اس کے حوالے کر دیا ۔ ابن دینار نے کہا : ہم نے ان سے عرض کی : اللہ تعالیٰ آپ کو ہر نیکی کی توفیق عطا فرمائے! یہ بدو لوگ تھوڑے دیے پر راضی ہو جاتے ہیں ۔ تو حضرت عبداللہ ( بن عمر ) رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اس شخص کا والد حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا محبوب دوست تھا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے : " والدین کے ساتھ بہترین سلون ان لوگوں کے ساتھ حسن سلوک ہے جن کے ساتھ اس کے والد کو محبت تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2552.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6514
حدثني أبو الطاهر، أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني حيوة بن شريح، عن ابن، الهاد عن عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ أبر البر أن يصل الرجل ود أبيه ‏"‏ ‏.‏
حیوہ بن شریح نے ابن ہاد سے ، انہوں نے عبداللہ بن دینار سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اپنے والد کے ساتھ سب سے بڑا نیک سلوک یہ ہے کہ انسان اس شخص سے بھی بہت اچھا سلوک کرے جس کے ساتھ اس کے والد کا محبت کا رشتہ تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2552.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6515
حدثنا حسن بن علي الحلواني، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا أبي، والليث بن سعد جميعا عن يزيد بن عبد الله بن أسامة بن الهاد، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، أنه كان إذا خرج إلى مكة كان له حمار يتروح عليه إذا مل ركوب الراحلة وعمامة يشد بها رأسه فبينا هو يوما على ذلك الحمار إذ مر به أعرابي فقال ألست ابن فلان بن فلان قال بلى ‏.‏ فأعطاه الحمار وقال اركب هذا والعمامة - قال - اشدد بها رأسك ‏.‏ فقال له بعض أصحابه غفر الله لك أعطيت هذا الأعرابي حمارا كنت تروح عليه وعمامة كنت تشد بها رأسك ‏.‏ فقال إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن من أبر البر صلة الرجل أهل ود أبيه بعد أن يولي ‏"‏ ‏.‏ وإن أباه كان صديقا لعمر ‏.‏
ابراہیم بن سعد اور لیث بن سعد دونوں نے یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عبداللہ بن دینار سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت کی کہ وہ مکہ مکرمہ کے لیے نکلتے تو جب اونٹ کی سواری سے تھک جاتے تو ان کا گدھا ( ساتھ ہوتا ) تھا جس پر وہ سہولت کے لیے سواری کرتے ۔ اور ایک عمامہ ( ہوتا ) تھا جو اپنے سر پر باندھتے تھے ۔ تو ایسا ہوا کہ ایک دن وہ اس گدھے پر سوار تھے کہ ایک بادیہ نشیں ان کے قریب سے گزرا ، انہوں نے اس سے کہا؛ تم فلاں بن فلاں کے بیٹے نہیں ہو! اس نے کہا : کیوں نہیں ( اسی کا بیٹا ہوں ) تو انہوں نے گدھا اس کو دے دیا اور کہا : اس پر سوار ہو جاؤ اور عمامہ ( بھی ) اسے دے کر کہا : اسے سر پر باندھ لو ۔ تو ان کے کسی ساتھی نے ان سے کہا : اللہ آپ کی مغفرت کرے! آپ نے اس بدو کو وہ گدھا بھی دے دیا جس پر آپ سہولت ( تکان اتارنے ) کے لیے سواری کرتے تھے اور عمامہ بھی دے دیا جو اپنے سر پر باندھتے تھے ۔ انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے : " والدین کے ساتھ بہترین سلوک میں سے یہ ( بھی ) ہے کہ جب اس کا والد رخصت ہو جائے تو اس کے ساتھ محبت کا رشتہ رکھنے والے آدمی کے ساتھ اچھا سلوک کرے ۔ " اور اس کا والد ( میرے والد ) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا دوست تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2552.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6516
حدثني محمد بن حاتم بن ميمون، حدثنا ابن مهدي، عن معاوية بن صالح، عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير، عن أبيه، عن النواس بن سمعان الأنصاري، قال سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البر والإثم فقال ‏ "‏ البر حسن الخلق والإثم ما حاك في صدرك وكرهت أن يطلع عليه الناس ‏"‏ ‏.‏
ابن مہدی نے ہمیں معاویہ بن صالح سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عبدالرحمٰن بن جبیر بن نفیر سے ، انہوں نے اپنے والد سے ، انہوں نے نواس بن سمعان انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نیکی اور گناہ کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا : " نیکی اچھا خلق ہے ، اور گناہ وہ ہے جو تمہارے دل میں کھٹکے اور تم ناپسند کرو کہ لوگوں کو اس کا پتہ چلے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2553.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6517
حدثني هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا عبد الله بن وهب، حدثني معاوية، - يعني ابن صالح - عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير، عن أبيه، عن نواس بن سمعان، قال أقمت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمدينة سنة ما يمنعني من الهجرة إلا المسألة كان أحدنا إذا هاجر لم يسأل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن شىء - قال - فسألته عن البر والإثم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ البر حسن الخلق والإثم ما حاك في نفسك وكرهت أن يطلع عليه الناس ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن وہب نے کہا : مجھے معاویہ بن صالح نے ( باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ ) حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں ایک سال تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں مقیم رہا ۔ مجھے سوالات کرنے کے سوا اور کوئی بات ہجرت کرنے سے نہیں روکتی تھی کیونکہ ہم میں سے جب کوئی ہجرت کر لیتا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی چیز کے بارے میں سوال نہیں کرتا تھا ۔ کہا : ( تو اسی دوران مین ) میں نے آپ سے نیکی اور گناہ کے بارے میں دریافت کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " نیکی حسن خلق ( اچھی عادات ) کا نام ہے اور گناہ وہ ہے جو تمہارے دل میں کھٹکے اور تم ناپسند کرو کہ لوگوں کو اس کا پتہ چلے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2553.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6518
حدثنا قتيبة بن سعيد بن جميل بن طريف بن عبد الله الثقفي، ومحمد بن عباد، قالا حدثنا حاتم، - وهو ابن إسماعيل - عن معاوية، - وهو ابن أبي مزرد مولى بني هاشم - حدثني عمي أبو الحباب، سعيد بن يسار عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن الله خلق الخلق حتى إذا فرغ منهم قامت الرحم فقالت هذا مقام العائذ من القطيعة ‏.‏ قال نعم أما ترضين أن أصل من وصلك وأقطع من قطعك قالت بلى ‏.‏ قال فذاك لك ‏"‏ ‏.‏ ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اقرءوا إن شئتم ‏{‏ فهل عسيتم إن توليتم أن تفسدوا في الأرض وتقطعوا أرحامكم * أولئك الذين لعنهم الله فأصمهم وأعمى أبصارهم * أفلا يتدبرون القرآن أم على قلوب أقفالها‏}‏ ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا حتی کہ جب وہ ان سے فارغ ہو گیا تو رَحم نے کھڑے ہو کر کہا : یہ ( میرا کھڑا ہونا ) اس کا کھڑا ہونا ہے جو قطع رحمی سے پناہ کا طلب گار ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ہاں ، ( اس مقصد کے لیے تمہارا کھڑا ہونا مجھے قبول ہے ) کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ میں اسی سے تعلق رکھوں جو تمہارا تعلق جوڑ کر رکھے اور اس سے تعلق توڑ دوں جو تمہارا تعلق توڑ دے؟ "" رَحم نے کہا : کیوں نہیں! ( میں راضی ہوں ۔ ) تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : تمہیں یہ عطا کر دیا گیا ۔ "" پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اگر تم چاہو تو ( قرآن مجید کا یہ مقام ) پڑھ لو : "" تو کیا تم اس ( بات ) کے قریب ( ہو گئے ) ہو کہ اگر تم پیچھے ہٹو گے تو زمین میں فساد برپا کرو گے اور خون کے رشتے توڑ ڈالو گے ، ایسے ہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور انہیں ( ہدایت کی آواز سننے سے ) بہرا کر دیا اور ان کی آنکھوں کو ( اللہ کی نشانیاں دیکھنے سے ) اندھا کر دیا ۔ کیا یہ لوگ قرآن پر غوروخوض نہیں کرتے یا ( پھر ) ان کے دلوں پر قفل لگ چکے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2554

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6519
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، - واللفظ لأبي بكر - قالا حدثنا وكيع، عن معاوية بن أبي مزرد، عن يزيد بن رومان، عن عروة، عن عائشة، قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الرحم معلقة بالعرش تقول من وصلني وصله الله ومن قطعني قطعه الله ‏"‏ ‏.‏
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " رَحم ( خونی رشتوں کا سارا سلسلہ ) عرش کے ساتھ چمٹا ہوا ہے اور یہ کہتا ہے : جس نے میرے تعلق کو جوڑ کر رکھا اللہ اس کے ساتھ تعلق جوڑے گا اور جس نے میرے تعلق کو توڑ دیا اللہ تعالیٰ اس سے تعلق توڑ لے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2555

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6520
حدثني زهير بن حرب، وابن أبي عمر، قالا حدثنا سفيان، عن الزهري، عن محمد، بن جبير بن مطعم عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يدخل الجنة قاطع ‏"‏ ‏.‏ قال ابن أبي عمر قال سفيان يعني قاطع رحم ‏.‏
زہیر بن حرب اور ابن ابی عمر نے کہا : ہمیں سفیان نے زہری سے حدیث بیان کی ، انہوں نے محمد بن جبیر بن معطم سے ، انہوں نے اپنے والد سے ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" قطع کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا ۔ "" ابن ابی عمر نے بتایا کہ سفیان نے کہا : یعنی قطع رحمی کرنے والا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2556.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6521
حدثني عبد الله بن محمد بن أسماء الضبعي، حدثنا جويرية، عن مالك، عن الزهري، أن محمد بن جبير بن مطعم، أخبره أن أباه أخبره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يدخل الجنة قاطع رحم ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے زہری سے روایت کی ، محمد بن جبیر بن معطم نے خبر دی کہ ان کے والد نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2556.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6522
حدثنا محمد بن رافع، وعبد بن حميد، عن عبد الرزاق، عن معمر، عن الزهري، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله وقال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی اور ( اس میں ہے : حضرت جبیر بن معطم رضی اللہ عنہ نے ) کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2556.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6523
حدثني حرملة بن يحيى التجيبي، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن أنس بن مالك، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من سره أن يبسط عليه رزقه أو ينسأ في أثره فليصل رحمه ‏"‏ ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے ، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اس پر اس کا رزق کشادہ کیا جائے یا اس کے چھوڑے ہوئے کو مؤخر کیا جائے ( خود اس کی اور اس کی چھوڑی ہوئی اشیاء ، اعمال اور اولاد کی عمر لمبی ہو ) وہ صلہ رحمی کرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2557.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6524
وحدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني أبي، عن جدي، حدثني عقيل بن، خالد قال قال ابن شهاب أخبرني أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من أحب أن يبسط له في رزقه وينسأ له في أثره فليصل رحمه ‏"‏ ‏.‏
عقیل بن خالد نے کہا : ابن شہاب نے کہا : مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو شخص یہ چاہتا کہ اس کے لیے اس کے رزق میں کشادگی کی جائے اور جو اس نے چھوڑ جانا ہے اس کی مہلت لمبی کی جائے تو وہ صلہ رحمی کرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2557.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6525
حدثني محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال سمعت العلاء بن عبد الرحمن، يحدث عن أبيه، عن أبي، هريرة أن رجلا، قال يا رسول الله إن لي قرابة أصلهم ويقطعوني وأحسن إليهم ويسيئون إلى وأحلم عنهم ويجهلون على ‏.‏ فقال ‏ "‏ لئن كنت كما قلت فكأنما تسفهم المل ولا يزال معك من الله ظهير عليهم ما دمت على ذلك ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کی : اللہ کے رسول! میرے ( بعض ) رشتہ دار ہیں ، میں ان سے تعلق جوڑتا ہوں اور وہ مجھ سے تعلق توڑتے ہیں ، میں ان کے ساتھ نیکی کرتا ہوں اور وہ میرے ساتھ برائی کرتے ہیں ، میں بردباری کے ساتھ ان سے درگزر کرتا ہوں اور وہ میرے ساتھ جہالت کا سلوک کرتے ہیں ، آپ نے فرمایا : " اگر تم ایسے ہی ہو جیسے تم نے کہا ہے تو تم ان کو جلتی راکھ کھلا رہے ہو اور جب تک تم اس روش پر رہو گے ، ان کے مقابلے میں اللہ کی طرف سے ہمیشہ ایک مددگار تمہارے ساتھ رہے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2558.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6526
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تباغضوا ولا تحاسدوا ولا تدابروا وكونوا عباد الله إخوانا ولا يحل لمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاث ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے ابن شہاب سے ، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو ، ایک دوسرے سے حسد نہ کرو ، ایک دوسرے سے روگردانی نہ کرو اور اللہ کے بندے ( ایک دوسرے کے ) بھائی بن کر رہو ۔ کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ تین دن سے زیادہ اپنے بھائی سے تعلق ترک کیے رکھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2558.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6527
محمد بن ولید زبیدی اور یونس نے ابن شہاب سے روایت کی ، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مالک کی حدیث کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6528
ابن عیینہ نے زہری سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، نیز ابن عیینہ نے مزید یہ کہا : " اور ایک دوسرے سے قطع رحمی نہ کرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6529
یزید بن زریع اور عبدالرزاق ، دونوں نے معمر سے ، انہوں نے زہری سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔ معمر سے یزید کی روایت اسی طرح ہے جس طرح سفیان کی روایت زہری سے ہے ، انہوں نے چاروں خصلتیں بیان کی ہیں ، البتہ عبدالرزاق کی روایت اس طرح ہے : "" ایک دوسرے سے حسد نہ کرو ، ایک دوسرے سے قطع رحمی نہ کرو اور ایک دوسرے سے روگردانی نہ کرو ( منہ نہ موڑو ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6530
حدثنا حاجب بن الوليد، حدثنا محمد بن حرب، حدثنا محمد بن الوليد الزبيدي، عن الزهري، أخبرني أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ح وحدثنيه حرملة بن يحيى، أخبرني ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديث مالك ‏.‏
ابوداؤد نے کہا : ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک دوسرے سے حسد نہ کرو ، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو ، ایک دوسرے سے قطع تعلق نہ کرو اور اللہ کے بندے ( ایک دوسرے کے ) بھائی بن کر رہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2559.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6531
حدثنا زهير بن حرب، وابن أبي عمر، وعمرو الناقد، جميعا عن ابن عيينة، عن الزهري، بهذا الإسناد وزاد ابن عيينة ‏ "‏ ولا تقاطعوا ‏"‏ ‏.‏
وہب بن جریر نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی اور مزید یہ کہا : " جس طرح اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2559.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6532
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن عطاء بن يزيد، الليثي عن أبي أيوب الأنصاري، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يحل لمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاث ليال يلتقيان فيعرض هذا ويعرض هذا وخيرهما الذي يبدأ بالسلام ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے ابن شہاب سے ، انہوں نے عطاء بن یزید لیثی سے ، انہوں نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ تین دن سے زیادہ اپنے بھائی کو چھوڑ دے ( قطع تعلق کر کے رکھے کہ ) دونوں ایک دوسرے سے ملیں تو یہ بھی منہ موڑ لے اور وہ بھی منہ موڑ لے اور دونوں میں سے بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2560.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 31

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6533
حدثنا قتيبة بن سعيد، وأبو بكر بن أبي شيبة وزهير بن حرب قالوا حدثنا سفيان، ح وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، ح وحدثنا حاجب، بن الوليد حدثنا محمد بن حرب، عن الزبيدي، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، ومحمد، بن رافع وعبد بن حميد عن عبد الرزاق، عن معمر، كلهم عن الزهري، بإسناد مالك ومثل حديثه إلا قوله ‏"‏ فيعرض هذا ويعرض هذا ‏"‏ ‏.‏ فإنهم جميعا قالوا في حديثهم غير مالك ‏"‏ فيصد هذا ويصد هذا ‏"‏ ‏.‏
سفیان ، یونس ، ( محمد بن ولید ) زبیدی اور معمر سب نے زہری سے مالک کی سند کے ساتھ ، اس قول کے سوا " یہ بھی منہ موڑ لے اور وہ بھی منہ موڑ لے " انہی کی حدیث کے مانند روایت کی ، مگر مالک بن انس کے سوا سب نے اپنی حدیث میں یہ الفاظ کہے : " یہ بھی اُس کی طرف نہ دیکھے ، وہ بھی اس کی طرف نہ دیکھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2560.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 32

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6534
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا محمد بن أبي فديك، أخبرنا الضحاك، - وهو ابن عثمان - عن نافع، عن عبد الله بن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يحل للمؤمن أن يهجر أخاه فوق ثلاثة أيام ‏"‏ ‏.‏
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مومن کے لیے حلال نہیں کہ تین دن سے زیادہ اپنے ( مسلمان ) بھائی سے تعلق ترک کرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2561

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 33

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6535
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز، - يعني ابن محمد - عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا هجرة بعد ثلاث ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تین دن کے بعد ( بھی ) روٹھے رہنا جائز نہیں ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2562

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 34

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6536
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إياكم والظن فإن الظن أكذب الحديث ولا تحسسوا ولا تجسسوا ولا تنافسوا ولا تحاسدوا ولا تباغضوا ولا تدابروا وكونوا عباد الله إخوانا ‏"‏ ‏.‏
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بدگمانی سے دور رہو کیونکہ بدگمانی سب سے زیادہ جھوٹی بات ہے ، دوسروں کے ظاہری عیب تلاش کرو نہ دوسروں کے باطنی عیب ڈھونڈو ، مال و دولت میں ایک دوسرے کے ساتھ مسابقت نہ کرو ، ایک دوسرے سے حسد نہ کرو ، آپس میں بغض نہ رکھو ، ایک دوسرے سے روگردانی نہ کرو ، اور اللہ کے ایسے بندے بن کر رہو جو آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2563.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 35

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6537
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز، - يعني ابن محمد - عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تهجروا ولا تدابروا ولا تحسسوا ولا يبع بعضكم على بيع بعض وكونوا عباد الله إخوانا ‏"‏ ‏.‏
علاء کے والد ( عبدالرحمٰن ) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک دوسرے سے ترکِ تعلق مت کرو ، ایک دوسرے سے روگردانی نہ کرو ، دوسروں کے عیب تلاش نہ کرو ، تم میں سے کوئی کسی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اللہ کے ایسے بندے بن جاؤ جو آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2563.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 36

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6538
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا جرير، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي، هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تحاسدوا ولا تباغضوا ولا تجسسوا ولا تحسسوا ولا تناجشوا وكونوا عباد الله إخوانا ‏"‏ ‏.‏
جریر نے اعمش سے ، انہوں نے ابوصالح سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک دوسرے سے حسد نہ کرو ، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو ، دوسروں کے ظاہری عیب تلاش نہ کرو ، دوسروں کے باطنی عیب مت ڈھونڈو ، ایک دوسرے کے لیے دھوکے سے قیمتیں نہ بڑھاؤ ، اور اللہ کے ایسے بندے بن جاؤ جو آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2563.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 37

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6539
حدثنا الحسن بن علي الحلواني، وعلي بن نصر الجهضمي، قالا حدثنا وهب، بن جرير حدثنا شعبة، عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏ "‏ لا تقاطعوا ولا تدابروا ولا تباغضوا ولا تحاسدوا وكونوا إخوانا كما أمركم الله ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے ہمیں اعمش سے اسی سند کے ساتھ روایت کی : " ایک دوسرے سے قطع رحمی نہ کرو ، ایک دوسرے سے روگردانی نہ کرو ، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو ، ایک دوسرے سے حسد نہ کرو اور جس طرح اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم دیا ہے اللہ کے ایسے بندے بن جاؤ جو آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2563.04

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 38

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6540
وحدثني أحمد بن سعيد الدارمي، حدثنا حبان، حدثنا وهيب، حدثنا سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تباغضوا ولا تدابروا ولا تنافسوا وكونوا عباد الله إخوانا ‏"‏ ‏.‏
سہیل نے اپنے والد ( ابوصالح ) سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو ، ایک دوسرے سے روگردانی نہ کرو ، دولت کا حصول اور نمائش میں ایک دوسرے سے مقابلہ نہ کرو اور اللہ کے ایسے بندے بن جاؤ جو آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2563.05

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 39

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6541
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا داود، - يعني ابن قيس - عن أبي، سعيد مولى عامر بن كريز عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا تحاسدوا ولا تناجشوا ولا تباغضوا ولا تدابروا ولا يبع بعضكم على بيع بعض وكونوا عباد الله إخوانا ‏.‏ المسلم أخو المسلم لا يظلمه ولا يخذله ولا يحقره ‏.‏ التقوى ها هنا ‏"‏ ‏.‏ ويشير إلى صدره ثلاث مرات ‏"‏ بحسب امرئ من الشر أن يحقر أخاه المسلم كل المسلم على المسلم حرام دمه وماله وعرضه ‏"‏ ‏.‏
داؤد بن قیس نے ہمیں عامر بن کریز کے آزاد کردہ غلام ابوسعید سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک دوسرے سے حسد نہ کرو ، ایک دوسرے کے لیے دھوکے سے قیمتیں نہ بڑھاؤ ، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو ، ایک دوسرے سے منہ نہ پھیرو ، تم میں سے کوئی دوسرے کے سودے پر سودا نہ کرے اور اللہ کے بندے بن جاؤ جو آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔ مسلمان ( دوسرے ) مسلمان کا بھائی ہے ، نہ اس پر ظلم کرتا ہے ، نہ اسے بے یارو مددگار چھوڑتا ہے اور نہ اس کی تحقیر کرتا ہے ۔ تقویٰ یہاں ہے ۔ " اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینے کی طرف تین بار اشارہ کیا ، ( پھر فرمایا ) : " کسی آدمی کے برے ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی تحقیر کرے ، ہر مسلمان پر ( دوسرے ) مسلمان کا خون ، مال اور عزت حرام ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2564.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 40

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6542
حدثني أبو الطاهر، أحمد بن عمرو بن سرح حدثنا ابن وهب، عن أسامة، - وهو ابن زيد - أنه سمع أبا سعيد، مولى عبد الله بن عامر بن كريز يقول سمعت أبا، هريرة يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فذكر نحو حديث داود وزاد ونقص ومما زاد فيه ‏ "‏ إن الله لا ينظر إلى أجسادكم ولا إلى صوركم ولكن ينظر إلى قلوبكم ‏"‏ ‏.‏ وأشار بأصابعه إلى صدره ‏.‏
اسامہ بن زید سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عامر بن کریز کے آزاد کردہ غلام ابوسعید کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاَ اس کے بعد داؤد کی حدیث کی طرح بیان کیا ، کچھ چیزیں زیادہ بیان کیں اور کچھ کم ، زائد بیان کردہ باتوں میں سے ایک یہ ہے : " اللہ تعالیٰ تمہارے جسموں کو دیکھتا ہے نہ تمہاری صورتوں کو لیکن وہ تمہارے دلوں کی طرف دیکھتا ہے ۔ " اور آپ نے اپنی انگلیوں سے اپنے سینے کی طرف اشارہ کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2564.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 41

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6543
حدثنا عمرو الناقد، حدثنا كثير بن هشام، حدثنا جعفر بن برقان، عن يزيد بن، الأصم عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن الله لا ينظر إلى صوركم وأموالكم ولكن ينظر إلى قلوبكم وأعمالكم ‏"‏ ‏.‏
یزید بن اصم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور تمہارے اموال کی طرف نہیں دیکھتا ، لیکن وہ تمہارے دلوں اور اعمال کی طرف دیکھتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2564.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 42

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6544
حدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن أنس، فيما قرئ عليه عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ تفتح أبواب الجنة يوم الاثنين ويوم الخميس فيغفر لكل عبد لا يشرك بالله شيئا إلا رجلا كانت بينه وبين أخيه شحناء فيقال أنظروا هذين حتى يصطلحا أنظروا هذين حتى يصطلحا أنظروا هذين حتى يصطلحا ‏"‏ ‏.‏ حدثنيه زهير بن حرب، حدثنا جرير، ح وحدثنا قتيبة بن سعيد، وأحمد بن عبدة، الضبي عن عبد العزيز الدراوردي، كلاهما عن سهيل، عن أبيه، بإسناد مالك نحو حديثه غير أن في حديث الدراوردي ‏"‏ إلا المتهاجرين ‏"‏ ‏.‏ من رواية ابن عبدة وقال قتيبة ‏"‏ إلا المهتجرين ‏"‏ ‏.‏
امام مالک بن انس نے سہیل ( بن ابی صالح ) سے ، انہوں نے اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ہر اس بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتا ، اس بندے کےسوا جس کی اپنے بھائی کے ساتھ عداوت ہو ، چنانچہ کہا جاتا ہے : ان دونون کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں ، ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں ۔ ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں ۔ " ( اور صلح کے بعد ان کی بھی بخشش کر دی جائے ۔)

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 43

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6545
زہیر بن حرب نے کہا : ہمیں جریر نے حدیث بیان کی ۔ قتیبہ بن سعید اور احمد بن عبدہ ضبی نے عبدالعزیز دراوردی سے حدیث بیان کی ، ان دونوں ( جریر اور عبدالعزیز ) نے سہیل سے روایت کی ، انہوں نے اپنے والد ( ابو صالح ) سے مالک کی سند کے ساتھ انہی کی حدیث کے مانند روایت کی ، البتہ ابن عبدہ سے دراوردی کی بیان کردہ حدیث میں ہے : " سوائے ان دو کے جنہوں نے ایک دوسرے کو چھوڑ رکھا ہو ۔ " اور قتیبہ نے کہا : " سوائے ان دو کے جنہوں نے دوری اختیار کر رکھی ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6546
حدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن مسلم بن أبي مريم، عن أبي صالح، سمع أبا هريرة، رفعه مرة قال ‏ "‏ تعرض الأعمال في كل يوم خميس واثنين فيغفر الله عز وجل في ذلك اليوم لكل امرئ لا يشرك بالله شيئا إلا امرأ كانت بينه وبين أخيه شحناء فيقال اركوا هذين حتى يصطلحا اركوا هذين حتى يصطلحا ‏"‏ ‏.‏
سفیان نے مسلم بن ابی مریم سے ، انہوں نے ابوصالح سے روایت کی ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے ایک بار اس حدیث کو مرفوعا بیان کیا ، کہا : ہر پیر اور جمعرات کو اعمال پیش کیے جاتے ہیں ، اس دن اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کی مغفرت کر دیتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا ، اس شخص کے سوا کہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان عداوت اور کینہ ہو ، تو ( ان کے بارے میں ) کہا جاتا ہے : ان دونوں کو رینے دو یہاں تک کہ یہ آپس میں صلح کر لیں ، ان دونوں کو رہنے دو یہاں تک کہ یہ آپس میں صلح کر لیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2565.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 44

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6547
حدثنا أبو الطاهر، وعمرو بن سواد، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرنا مالك بن، أنس عن مسلم بن أبي مريم، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ تعرض أعمال الناس في كل جمعة مرتين يوم الاثنين ويوم الخميس فيغفر لكل عبد مؤمن إلا عبدا بينه وبين أخيه شحناء فيقال اتركوا - أو اركوا - هذين حتى يفيئا ‏"‏ ‏.‏
امام مالک بن انس نے مسلم بن ابی مریم سے ، انہوں نے ابوصالح سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " لوگوں کے اعمال ہر ہفتے میں دو بار پیش کیے جاتے ہیں ، پیر کے دن اور جمعرات کے دن اور ہر ایمان رکھنے والے بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے ، اس بندے کے سوا کہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان عداوت اور بغض ہوتا ہے ۔ تو ( ان کے بارے میں ) کہا جاتا ہے : ان دونوں کو چھوڑ دو ، یا مؤخر کر دو یہاں تک کہ دونوں ( عداوت چھوڑ کر ایک دوسرے کی طرف ) واپس آ جائیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2565.04

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 45

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6548
حدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن أنس، فيما قرئ عليه عن عبد الله بن عبد، الرحمن بن معمر عن أبي الحباب، سعيد بن يسار عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن الله يقول يوم القيامة أين المتحابون بجلالي اليوم أظلهم في ظلي يوم لا ظل إلا ظلي ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا : میرے جلال کی بنا پر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے کہاں ہیں؟ آج میں انہیں اپنے سائے میں رکھوں گا ، آج کے دن جب میرے سائے کے سوا اور کوئی سایہ نہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2566

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 46

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6549
حدثني عبد الأعلى بن حماد، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن أبي رافع، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أن رجلا زار أخا له في قرية أخرى فأرصد الله له على مدرجته ملكا فلما أتى عليه قال أين تريد قال أريد أخا لي في هذه القرية ‏.‏ قال هل لك عليه من نعمة تربها قال لا غير أني أحببته في الله عز وجل ‏.‏ قال فإني رسول الله إليك بأن الله قد أحبك كما أحببته فيه ‏"‏ ‏.‏
عبدالاعلیٰ بن حماد نے کہا : ہمیں حماد بن سلمہ نے ثابت سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابورافع سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی : ا " ایک شخص اپنے بھائی سے ملنے کے لیے گیا جو دوسری بستی میں تھا ، اللہ تعالیٰ نے اس کے راستے پر ایک فرشتے کو اس کی نگرانی ( یا انتظار ) کے لیے مقرر فرما دیا ۔ جب وہ شخص اس ( فرشتے ) کے سامنے آیا تو اس نے کہا : کہاں جانا چاہتے ہو؟ اس نے کہا : میں اپنے ایک بھائی کے پاس جانا چاہتا ہوں جو اس بستی میں ہے ۔ اس نے پوچھا : کیا تمہارا اس پر کوئی احسان ہے جسے مکمل کرنا چاہتے ہو؟ اس نے کہا : نہیں ، بس مجھے اس کے ساتھ صرف اللہ عزوجل کی خاطر محبت ہے ۔ اس نے کہا : تو میں اللہ ہی کی طرف سے تمہارے پاس بھیجا جانے والا قاصد ہوں کہ اللہ کو بھی تمہارے ساتھ اسی طرح محبت ہے جس طرح اس کی خاطر تم نے اس ( بھائی ) سے محبت کی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2567.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 47

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6550
قال الشيخ أبو أحمد أخبرني أبو بكر، محمد بن زنجويه القشيري حدثنا عبد، الأعلى بن حماد حدثنا حماد بن سلمة، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
ابوبکر بن محمد بن زنجویہ قشیری نے کہا : ہمیں عبدالاعلیٰ بن حماد نرسی نے حماد بن سلمہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2567.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 48

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6551
حدثنا سعيد بن منصور، وأبو الربيع الزهراني، قالا حدثنا حماد، - يعنيان ابن زيد - عن أيوب، عن أبي قلابة، عن أبي أسماء، عن ثوبان، قال أبو الربيع رفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم وفي حديث سعيد قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ عائد المريض في مخرفة الجنة حتى يرجع ‏"‏ ‏.‏
سعید بن منصور اور ابوربیع زہرانی سے کہا : ہمیں حماد بن زید نے ایوب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوقلابہ سے ، انہوں نے ابواسماء سے ، انہوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی ۔ ۔ ابو ربیع نے کہا : انہوں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعا بیان کیا ۔ ۔ اور سعید کی حدیث میں ہے : ( ثوبان رضی اللہ عنہ نے ) کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مریض کی عیادت کرنے والا واپس آنے تک جنت کے درمیان گزرنے والی روش پر ہوتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2568.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 49

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6552
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، أخبرنا هشيم، عن خالد، عن أبي قلابة، عن أبي، أسماء عن ثوبان، مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من عاد مريضا لم يزل في خرفة الجنة حتى يرجع ‏"‏ ‏.‏
ہشیم نے ہمیں خالد سے خبر دی ، انہوں نے ابوقلابہ سے ، انہوں نے ابواسماء سے ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو شخص کسی مریض کی عیادت کرتا ہے وہ واپس آنے تک مسلسل جنت کی ایک روش پر رہتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2568.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 50

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6553
حدثنا يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا خالد، عن أبي قلابة، عن أبي أسماء الرحبي، عن ثوبان، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن المسلم إذا عاد أخاه المسلم لم يزل في خرفة الجنة حتى يرجع ‏"‏ ‏.‏
یزید بن زُرَیع نے کہا : ہمیں خالد نے ابوقلابہ سے ، انہوں نے ابو اسماء رحبی سے ، انہوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک مسلمان جب اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو واپس آنے تک مسلسل جنت کی ایک روش میں موجود ہوتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2568.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 51

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6554
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، جميعا عن يزيد، - واللفظ لزهير - حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا عاصم الأحول، عن عبد الله بن زيد، - وهو أبو قلابة - عن أبي الأشعث الصنعاني، عن أبي أسماء الرحبي، عن ثوبان، مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ من عاد مريضا لم يزل في خرفة الجنة ‏"‏ ‏.‏ قيل يا رسول الله وما خرفة الجنة قال ‏"‏ جناها ‏"‏ ‏.‏
یزید بن ہارون نے کہا : ہمیں عاصم احول نے ابوقلابہ عبداللہ بن زید سے خبر سنائی ، انہوں نے ابو اشعث سے ، انہوں نے ابو اسماء رحبی سے ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " جس شخص نے کسی مریض کی عیادت کی وہ مسلسل جنت کی روش میں رہا ۔ " آپ سے پوچھا گیا : یا رسول اللہ! جنت کی روش کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا : " اس کے پھل جنہیں وہ چنتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2568.04

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 52

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6555
حدثني سويد بن سعيد، حدثنا مروان بن معاوية، عن عاصم الأحول، بهذا الإسناد ‏.‏
مروان بن معاویہ نے عاصم احول سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2568.05

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 53

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6556
حدثني محمد بن حاتم بن ميمون، حدثنا بهز، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن أبي رافع، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن الله عز وجل يقول يوم القيامة يا ابن آدم مرضت فلم تعدني ‏.‏ قال يا رب كيف أعودك وأنت رب العالمين ‏.‏ قال أما علمت أن عبدي فلانا مرض فلم تعده أما علمت أنك لو عدته لوجدتني عنده يا ابن آدم استطعمتك فلم تطعمني ‏.‏ قال يا رب وكيف أطعمك وأنت رب العالمين ‏.‏ قال أما علمت أنه استطعمك عبدي فلان فلم تطعمه أما علمت أنك لو أطعمته لوجدت ذلك عندي يا ابن آدم استسقيتك فلم تسقني ‏.‏ قال يا رب كيف أسقيك وأنت رب العالمين قال استسقاك عبدي فلان فلم تسقه أما إنك لو سقيته وجدت ذلك عندي ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت کے دن اللہ عزوجل فرمائے گا : آدم کے بیٹے! میں بیمار ہوا تو نے میری عیادت نہ کی ۔ وہ کہے گا : میرے رب! میں کیسے تیری عیادت کرتا جبکہ تو رب العالمین ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : کیا تمہیں معلوم نہ تھا کہ میرا فلاں بندہ بیمار تھا ، تو نے اس کی عیادت نہ کی ۔ تمہیں معلوم نہیں کہ اگر تو اس کی عیادت کرتا تو مجھے اس کے پاس پاتا ، اے ابن آدم! میں نے تجھ سے کھانا مانگا ، تو نے مجھے کھانا نہ کھلایا ۔ وہ شخص کہے گا : اے میرے رب! میں تجھے کیسے کھانا کھلاتا جبکہ تو خود ہی سارے جہانوں کو پالنے والا ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : کیا تجھے معلوم نہیں کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے کھانا مانگا تھا : تو نے اسے کھانا نہ کھلایا اگر تو اس کو کھلا دیتا تو تمہیں وہ ( کھانا ) میرے پاس مل جاتا ۔ اے ابن آدم! میں نے تجھ سے پانی مانگا تھا ، تو نے مجھے پانی نہیں پلایا ۔ وہ شخص کہے گا : میرے رب! میں تجھے کیسے پانی پلاتا جبکہ تو خود ہی سارے جہانوں کو پالنے والا ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی مانگا تھا تو نے اسے پانی نہ پلایا ، اگر تو اس کو پانی پلا دیتا تو ( آج ) اس کو میرے پاس پا لیتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2569

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 54

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6557
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، قال إسحاق أخبرنا وقال، عثمان حدثنا جرير، عن الأعمش، عن أبي وائل، عن مسروق، قال قالت عائشة ما رأيت رجلا أشد عليه الوجع من رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ وفي رواية عثمان مكان الوجع وجعا ‏.‏
عثمان بن ابی شیبہ اور اسحٰق بن ابراہیم نے کہا : ہمیں جریر نے اعمش سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابووائل سے ، انہوں نے مسروق سے روایت کی ، کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : میں نے کوئی شخص نہیں دیکھا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ سخت تکلیف کا سامنا کرنا پڑا ہو ۔ عثمان کی روایت میں " سخت تکلیف کا سامنا " کے بجائے " جس کی تکلیف زیادہ سخت ہو " ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2570.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 55

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6558
حدثنا عبيد الله بن معاذ، أخبرني أبي ح، وحدثنا ابن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا ابن أبي عدي، ح وحدثني بشر بن خالد، أخبرنا محمد، - يعني ابن جعفر - كلهم عن شعبة، عن الأعمش، ح وحدثني أبو بكر بن نافع، حدثنا عبد الرحمن، ح وحدثنا ابن، نمير حدثنا مصعب بن المقدام، كلاهما عن سفيان، عن الأعمش، بإسناد جرير مثل حديثه ‏.‏
شعبہ اور سفیان دونوں نے اعمش سے جریر کی سند کے ساتھ اسی کی حدیث کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2570.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 56

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6559
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا جرير، عن الأعمش، عن إبراهيم التيمي، عن الحارث بن سويد، عن عبد الله، قال دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يوعك فمسسته بيدي فقلت يا رسول الله إنك لتوعك وعكا شديدا ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أجل إني أوعك كما يوعك رجلان منكم ‏"‏ ‏.‏ قال فقلت ذلك أن لك أجرين فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أجل ‏"‏ ‏.‏ ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ما من مسلم يصيبه أذى من مرض فما سواه إلا حط الله به سيئاته كما تحط الشجرة ورقها ‏"‏ ‏.‏ وليس في حديث زهير فمسسته بيدي ‏.‏
عثمان بن ابی شیبہ ، زہیر بن حرب اور اسحٰق بن ابراہیم نے کہا؛ ہمیں جریر نے اعمش سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابراہیم تیمی سے ، انہوں نے حارث بن سوید سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود ) رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، اس وقت آپ کو بخار چڑھ رہا تھا ، میں نے آپ کو ہاتھ سے چھوا اور عرض کی : اللہ کے رسول! آپ کو تو بہت سخت بخار چڑھا ہوا ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" ہاں ، مجھے اتنا بخار چڑھتا ہے جتنا تم میں سے دو آدمیوں کو بخار چڑھتا ہے ۔ "" میں نے عرض کی : یہ اس لیے کہ آپ کے لیے دہرا اجر ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" ہاں ، ( یہی بات ہے ۔ ) "" پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کوئی مسلمان نہیں جسے کوئی تکلیف پہنچے ، مرض ہو یا اس کے علاوہ کوئی اور تکلیف مگر اللہ اس کے سبب سے اس کی برائیاں ( گناہ ) جھاڑ دیتا ہے جس طرح درخت اپنے پتے جھاڑتا ہے ۔ "" زہیر کی حدیث میں یہ الفاظ نہیں : "" تو میں نے آپ کو ہاتھ سے چھوا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2571.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 57

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6560
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، ح وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا سفيان، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، ويحيى بن عبد الملك بن أبي غنية، كلهم عن الأعمش، بإسناد جرير ‏.‏ نحو حديثه وزاد في حديث أبي معاوية قال ‏ "‏ نعم والذي نفسي بيده ما على الأرض مسلم ‏"‏ ‏.‏
ابومعاویہ ، سفیان ، عیسیٰ بن یونس اور یحییٰ بن عبدالملک بن ابی غنیہ سب نے اعمش سے جریر کی سند کے ساتھ ، اسی کی حدیث کے مانند روایت کی اور ابومعاویہ کی حدیث میں مزید ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ہاں ، مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! روئے زمین پر کوئی مسلمان نہیں ۔ ۔ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2571.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 58

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6561
حدثنا زهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، جميعا عن جرير، قال زهير حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن الأسود، قال دخل شباب من قريش على عائشة وهي بمنى وهم يضحكون فقالت ما يضحككم قالوا فلان خر على طنب فسطاط فكادت عنقه أو عينه أن تذهب ‏.‏ فقالت لا تضحكوا فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ما من مسلم يشاك شوكة فما فوقها إلا كتبت له بها درجة ومحيت عنه بها خطيئة ‏"‏ ‏.‏
منصور نے ابراہیم سے ، انہوں نے اسود ( بن یزید نخعی ) سے روایت کی ، انہوں نے کہا : کچھ قریشی نوجوان حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ وہ منیٰ میں تھیں ۔ وہ نوجوان ہنس رہے تھے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا : تم کس وجہ سے ہنس رہے ہو؟ انہوں نے کہا : فلاں شخص خیمے کی رسیوں پر گر پڑا ، قریب تھا کہ اس کی گردن یا آنکھ جاتی رہتی ۔ اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : ہنسو مت ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا : " کوئی مسلمان نہیں جسے کانٹا چبھ جائے یا اس سے بڑھ کر ( تکلیف ) ہو مگر اس کے لیے ایک درجہ لکھ دیا جاتا ہے اور اس کا ایک گناہ معاف کر دیا جاتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2572.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 59

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6562
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب واللفظ لهما ح وحدثنا إسحاق الحنظلي، قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن إبراهيم، عن الأسود، عن عائشة، قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ما يصيب المؤمن من شوكة فما فوقها إلا رفعه الله بها درجة أو حط عنه بها خطيئة ‏"‏ ‏.‏
اعمش نے ابراہیم سے ، انہوں نے اسود سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک مومن کو کوئی کانٹا نہیں چبھتا یا اس سے زیادہ کوئی تکلیف نہیں ہوتی مگر اللہ تعالیٰ اس سے اس کا ایک درجہ بلند کر دیتا ہے یا اس کی بنا پر اس کا ایک گناہ مٹا دیتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2572.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 60

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6563
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا محمد بن بشر، حدثنا هشام، عن أبيه، عن عائشة، قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تصيب المؤمن شوكة فما فوقها إلا قص الله بها من خطيئته ‏"‏ ‏.‏
محمد بن بشر نے کہا : ہمیں ہشام نے اپنے والد ( عروہ ) سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک مومن کو جب بھی کوئی کانٹا چبھتا ہے یا اس سے بڑھ کر کوئی تکلیف ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کا ایک گناہ مٹا دیتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2572.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 61

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6564
حدثنا أبو كريب، حدثنا أبو معاوية، حدثنا هشام، بهذا الإسناد ‏.‏
ابو معاویہ نے ہمیں ہشام سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2572.04

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 62

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6565
حدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، أخبرني مالك بن أنس، ويونس بن يزيد، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ما من مصيبة يصاب بها المسلم إلا كفر بها عنه حتى الشوكة يشاكها ‏"‏ ‏.‏
ابن شہاب نے عروہ بن زبیر سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کوئی بھی مصیبت نہیں جس میں کوئی مسلمان مبتلا ہو مگر اس کی بنا پر اس کا کوئی گناہ اس سے ہٹا دیا جاتا ہے حتی کہ وہ کانٹا بھی جو اسے چبھتا ہے ( اور کسی گناہ کا کفارہ بن جاتا ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2572.05

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 63

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6566
حدثنا أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، أخبرني مالك بن أنس، عن يزيد بن خصيفة، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يصيب المؤمن من مصيبة حتى الشوكة إلا قص بها من خطاياه أو كفر بها من خطاياه ‏"‏ ‏.‏ لا يدري يزيد أيتهما قال عروة ‏.‏
امام مالک بن انس نے یزید بن خُصَیفہ سے ، انہوں نے عروہ بن زبیر سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مسلمان پر کوئی بھی مصیبت نہیں آتی ، چاہے ایک کانٹا ہی ( چبھا ) ہو مگر اس کی وجہ سے اس کی غلطیاں معاف کر دی جاتی ہیں یا اس کو اس کی کچھ غلطیوں کا کفارہ بنا دیا جاتا ہے ۔ "" یزید کو پتہ نہیں کہ عروہ نے ان دونوں میں سے کون سا جملہ بولا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2572.06

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 64

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6567
حدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرنا حيوة، حدثنا ابن الهاد، عن أبي بكر بن حزم، عن عمرة، عن عائشة، قالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ ما من شىء يصيب المؤمن حتى الشوكة تصيبه إلا كتب الله له بها حسنة أو حطت عنه بها خطيئة ‏"‏ ‏.‏
عمرہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کوئی بھی مصیبت نہیں جو مومن پر آتی ہے ، حتی کہ وہ کانٹا بھی جو اسے چبھتا ہے تو اللہ اس کے بدلے اس کے لیے ایک نیکی لکھ دیتا ہے یا اس کی وجہ سے اس کی کوئی غلطی معاف کر دی جاتی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2572.07

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 65

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6568
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو أسامة، عن الوليد بن، كثير عن محمد بن عمرو بن عطاء، عن عطاء بن يسار، عن أبي سعيد، وأبي، هريرة أنهما سمعا رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ ما يصيب المؤمن من وصب ولا نصب ولا سقم ولا حزن حتى الهم يهمه إلا كفر به من سيئاته ‏"‏ ‏.‏
عطاء بن یسار نے حضرت ابوسعید اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : " مومن کو کوئی تکلیف نہیں پہنچتی ، نہ تھکاوٹ ، نہ بیماری ، نہ غم حتی کہ کوئی فکر بھی جو اسے فکرمند کر دے مگر اس کے بدلے اس کے گناہوں کو مٹا دیا جاتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2573

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 66

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6569
حدثنا قتيبة بن سعيد، وأبو بكر بن أبي شيبة كلاهما عن ابن عيينة، - واللفظ لقتيبة - حدثنا سفيان، عن ابن محيصن، شيخ من قريش سمع محمد بن قيس بن مخرمة، يحدث عن أبي هريرة، قال لما نزلت ‏{‏ من يعمل سوءا يجز به‏}‏ بلغت من المسلمين مبلغا شديدا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قاربوا وسددوا ففي كل ما يصاب به المسلم كفارة حتى النكبة ينكبها أو الشوكة يشاكها ‏"‏ ‏.‏ قال مسلم هو عمر بن عبد الرحمن بن محيصن من أهل مكة ‏.‏
سفیان نے قریش کے ایک بزرگ ابن محیصن سے روایت کی ، انہوں نے محمد بن قیس بن مخرمہ کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ، انہوں نے کہا : جب ( یہ آیت ) نازل ہوئی : "" جو شخص کوئی برائی کرے گا ، اس کے بدلے اسے سزا دی جائے گی ۔ "" یہ ( بات ) مسلمانوں کے لیے سخت خوف اور تشویش کا باعث بنی ، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" ( مطلوبہ معیار کے ) قریب تر پہنچو اور اچھی طرح سیکھے ہو جاؤ ۔ ہر مصیبت میں ، جو کسی مسلمان کو پہنچتی ہے ، ایک کفارہ ہوتا ہے حتی کہ ٹھوکر جو اسے لگ جاتی ہے یا کانٹا اسے چبھ جاتا ہے ۔ "" امام مسلم نے کہا : وہ ( قریش کے شیخ ابن محیصن ) اہل مکہ میں سے عمر بن عبدالرحمان بن محیصن ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2574

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 67

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6570
حدثني عبيد الله بن عمر القواريري، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا الحجاج الصواف، حدثني أبو الزبير، حدثنا جابر بن عبد الله، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل على أم السائب أو أم المسيب فقال ‏"‏ ما لك يا أم السائب أو يا أم المسيب تزفزفين ‏"‏ ‏.‏ قالت الحمى لا بارك الله فيها ‏.‏ فقال ‏"‏ لا تسبي الحمى فإنها تذهب خطايا بني آدم كما يذهب الكير خبث الحديد ‏"‏ ‏.‏
ابوزبیر نے کہا : ہمیں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( ایک انصاری خاتون ) حضرت ام سائب یا حضرت ام مسیب رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے گئے ، آپ نے فرمایا : " ام سائب یا ( فرمایا : ) ام مسیب! تہیں کیا ہوا؟ کیا تم شدت سے کانپ رہی ہو؟ " انہوں نے کہا : بخار ہے ، اللہ تعالیٰ اس میں برکت نہ دے! آپ نے فرمایا : " بخار کو برا نہ کہو ، کیونکہ یہ آدم کی اولاد کے گناہوں کو اس طرح دور کرتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کے زنگ کو دور کرتی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2575

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 68

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6571
حدثنا عبيد الله بن عمر القواريري، حدثنا يحيى بن سعيد، وبشر بن المفضل، قالا حدثنا عمران أبو بكر، حدثني عطاء بن أبي رباح، قال قال لي ابن عباس ألا أريك امرأة من أهل الجنة قلت بلى ‏.‏ قال هذه المرأة السوداء أتت النبي صلى الله عليه وسلم قالت إني أصرع وإني أتكشف فادع الله لي ‏.‏ قال ‏"‏ إن شئت صبرت ولك الجنة وإن شئت دعوت الله أن يعافيك ‏.‏ قالت أصبر ‏.‏ قالت فإني أتكشف فادع الله أن لا أتكشف ‏.‏ فدعا لها ‏.‏
عطاء بن ابی رباح نے حدیث بیان کی ، کہا : ایک دن حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا : کیا میں تمہیں اہل جنت میں سے ایک عورت نہ دکھاؤں؟ میں نے کہا : کیوں نہیں! انہوں نے کہا : یہ سیاہ فام عورت ہے ، یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی : اللہ کے رسول! مجھ پر مرگی کا دورہ پڑتا ہے جس سے ( کبھی ) میرا لباس کھل جاتا ہے ۔ آپ میرے لیے اللہ سے دعا کیجئے ۔ آپ نے فرمایا : " اگر تم چاہو تو اس پر صبر کرو اور تمہارے لیے جنت ہے اور اگر تم چاہو تو میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ تم کو صحت عطا فرمائے ۔ " اس عورت نے کہا : میں صبر کروں گی ، اس نے کہا : میرا لباس کھل جاتا ہے ، آپ اللہ سے یہ دعا فرما دیں کہ میرا لباس نہ کھلے ، تو آپ نے اس کے لیے دعا فرمائی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2576

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 69

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6572
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن بن بهرام الدارمي، حدثنا مروان، - يعني ابن محمد الدمشقي - حدثنا سعيد بن عبد العزيز، عن ربيعة بن يزيد، عن أبي إدريس الخولاني، عن أبي ذر، عن النبي صلى الله عليه وسلم فيما روى عن الله، تبارك وتعالى أنه قال ‏ "‏ يا عبادي إني حرمت الظلم على نفسي وجعلته بينكم محرما فلا تظالموا يا عبادي كلكم ضال إلا من هديته فاستهدوني أهدكم يا عبادي كلكم جائع إلا من أطعمته فاستطعموني أطعمكم يا عبادي كلكم عار إلا من كسوته فاستكسوني أكسكم يا عبادي إنكم تخطئون بالليل والنهار وأنا أغفر الذنوب جميعا فاستغفروني أغفر لكم يا عبادي إنكم لن تبلغوا ضري فتضروني ولن تبلغوا نفعي فتنفعوني يا عبادي لو أن أولكم وآخركم وإنسكم وجنكم كانوا على أتقى قلب رجل واحد منكم ما زاد ذلك في ملكي شيئا يا عبادي لو أن أولكم وآخركم وإنسكم وجنكم كانوا على أفجر قلب رجل واحد ما نقص ذلك من ملكي شيئا يا عبادي لو أن أولكم وآخركم وإنسكم وجنكم قاموا في صعيد واحد فسألوني فأعطيت كل إنسان مسألته ما نقص ذلك مما عندي إلا كما ينقص المخيط إذا أدخل البحر يا عبادي إنما هي أعمالكم أحصيها لكم ثم أوفيكم إياها فمن وجد خيرا فليحمد الله ومن وجد غير ذلك فلا يلومن إلا نفسه ‏"‏ ‏.‏ قال سعيد كان أبو إدريس الخولاني إذا حدث بهذا الحديث جثا على ركبتيه ‏.‏
مروان بن محمد دمشقی نے کہا؛ ہمیں سعید بن عبدالعزیز نے ربیعہ بن یزید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابو ادریس خولانی سے ، انہوں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ایسی روایت بیان کی جو آپ نے اللہ تبارک و تعالیٰ سے بیان کی ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : "" میرے بندو! میں نے ظلم کرنا اپنے اوپر حرام کیا ہے اور تمہارے درمیان بھی اسے حرام قرار دیا ہے ، اس لیے تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو ۔ میرے بندو! تم سب کے سب گمراہ ہو ، سوائے اس کے جسے میں ہدایت دے دوں ، اس لیے مجھ سے ہدایت مانگو ، میں تمہیں ہدایت دوں گا ۔ میرے بندو! تم سب کے سب بھوکے ہو ، سوائے اس کے جسے میں کھلاؤں ، اس لیے مجھ سے کھانا مانگو ، میں تمہیں کھلاؤں گا ۔ میرے بندو! تم سب کے سب ننگے ہو ، سوائے اس کے جسے میں لباس پہناؤں ، لہذا مجھ سے لباس مانگو میں تمہیں لباس پہناؤں گا ۔ میرے بندو! تم دن رات گناہ کرتے ہو اور میں ہی سب کے سب گناہ معاف کرتا ہوں ، سو مجھ سے مغفرت مانگو میں تمہارے گناہ معاف کروں گا ۔ میرے بندو! تم کبھی مجھے نقصان پہنچانے کی طاقت نہیں رکھو گے کہ مجھے نقصان پہنچا سکو ، نہ کبھی مجھے فائدہ پہنچانے کے قابل ہو گے کہ مجھے فائدہ پہنچا سکو ۔ میرے بندو! اگر تمہارے پہلے والے اور تمہارے بعد والے اور تمہارے انسان اور تمہارے جن سب مل کر تم میں سے ایک انتہائی متقی انسان کے دل کے مطابق ہو جائیں تو اس سے میری بادشاہت میں کوئی اضافہ نہیں ہو سکتا ۔ میرے بندو! اگر تمہارے پہلے والے اور تمہارے بعد والے اور تمہارے انسان اور تمہارے جن سب مل کر تم میں سے سب سے فاجر آدمی کے دل کے مطابق ہو جائیں تو اس سے میری بادشاہت میں کوئی کمی نہیں ہو گی ۔ میرے بندو! اگر تمہارے پہلے اور تمہارے پچھلے اور تمہارے انسان اور تمہارے جن سب مل کر ایک کھلے میدان میں کھڑے ہو جائیں اور مجھ سے مانگیں اور میں ہر ایک کو اس کی مانگی ہوئی چیز عطا کر دوں تو اس سے جو میرے پاس ہے ، اس میں اتنا بھی کم نہیں ہو گا جو اس سوئی سے ( کم ہو گا ) جو سمندر میں ڈالی ( اور نکال لی ) جائے ۔ "" سعید نے کہا : ابوادریس خولانی جب یہ حدیث بیان کرتے تو اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ جاتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2577.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 70

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6573
حدثنيه أبو بكر بن إسحاق، حدثنا أبو مسهر، حدثنا سعيد بن عبد العزيز، بهذا الإسناد غير أن مروان أتمهما حديثا ‏.‏
ابوبکر بن اسحٰق نے کہا : ہمیں ابومسہر نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں سعید بن عبدالعزیز نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، البتہ مروان کی حدیث زیادہ مکمل ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2577.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 71

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6574
قال أبو إسحاق حدثنا بهذا الحديث الحسن، والحسين، ابنا بشر ومحمد بن يحيى قالوا حدثنا أبو مسهر، ‏.‏ فذكروا الحديث بطوله ‏.‏
ابواسحٰق نے کہا : ہمیں یہ حدیث بشر کے دو بیٹوں حسن اور حسین نے اور محمد بن یحییٰ نے بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں ابومسہر نے حدیث بیان کی ، پھر پوری طویل حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2577.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 72

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6575
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن المثنى، كلاهما عن عبد الصمد بن عبد، الوارث حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن أبي قلابة، عن أبي أسماء، عن أبي ذر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما يروي عن ربه تبارك وتعالى ‏ "‏ إني حرمت على نفسي الظلم وعلى عبادي فلا تظالموا ‏"‏ ‏.‏ وساق الحديث بنحوه وحديث أبي إدريس الذي ذكرناه أتم من هذا ‏.‏
ابواسماء نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں نے اپنے اوپر اور اپنے بندوں پر ظلم کو حرام کر دیا ہے ، لہذا ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو ۔ " اور ( اس کے بعد ) اسی ( سابقہ حدیث کی ) طرح حدیث بیان کی اور ابوادریس ( خولانی ) کی حدیث جو ہم نے ( پہلے ) بیان کی ہے اس سے زیادہ مکمل ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2577.04

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 73

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6576
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا داود، - يعني ابن قيس - عن عبيد، الله بن مقسم عن جابر بن عبد الله، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ اتقوا الظلم فإن الظلم ظلمات يوم القيامة واتقوا الشح فإن الشح أهلك من كان قبلكم حملهم على أن سفكوا دماءهم واستحلوا محارمهم ‏"‏ ‏.‏
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ظلم سے بچو ، کیونکہ ظلم قیامت کے دن ( دلوں پر چھانے والی ) ظلمتیں ہوں گی ۔ بخل اور ہوس سے بچو ، کیونکہ تم سے پہلے لوگوں کو بخل و ہوس نے ہلاک کر دیا ، اسی نے ان کو اکسایا تو انہوں نے اپنے ( ایک دوسرے کے ) خون بہائے اور اپنی حرمت والی چیزوں کو حلال کر لیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2578

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 74

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6577
حدثني محمد بن حاتم، حدثنا شبابة، حدثنا عبد العزيز الماجشون، عن عبد الله، بن دينار عن ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن الظلم ظلمات يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن دینار نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ظلم قیامت کے دن کئی ظلمتیں ( تاریکیاں ) ہوں گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2579

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 75

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6578
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن عقيل، عن الزهري، عن سالم، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ المسلم أخو المسلم لا يظلمه ولا يسلمه من كان في حاجة أخيه كان الله في حاجته ومن فرج عن مسلم كربة فرج الله عنه بها كربة من كرب يوم القيامة ومن ستر مسلما ستره الله يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏
سالم نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے ، نہ اس پر ظلم کرتا ہے ، نہ اسے ( ظالموں کے ) سپرد کرتا ہے ۔ جو شخص اپنے بھائی کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہوتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس کی حاجت روائی فرماتا ہے ۔ جو کسی مسلمان سے اس کی ایک تکلیف دور کرتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس سے قیامت کی تکلیفوں میں سے ایک تکلیف دور کرتا ہے ۔ جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے ، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس ( کے عیبوں ) کی پردہ پوشی فرمائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2580

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 76

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6579
حدثنا قتيبة بن سعيد، وعلي بن حجر، قالا حدثنا إسماعيل، - وهو ابن جعفر - عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ أتدرون ما المفلس ‏"‏ ‏.‏ قالوا المفلس فينا من لا درهم له ولا متاع ‏.‏ فقال ‏"‏ إن المفلس من أمتي يأتي يوم القيامة بصلاة وصيام وزكاة ويأتي قد شتم هذا وقذف هذا وأكل مال هذا وسفك دم هذا وضرب هذا فيعطى هذا من حسناته وهذا من حسناته فإن فنيت حسناته قبل أن يقضى ما عليه أخذ من خطاياهم فطرحت عليه ثم طرح في النار ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے؟ " صحابہ نے کہا؛ ہمارے نزدیک مفلس وہ شخص ہے جس کے پاس نہ درہم ہو ، نہ کوئی سازوسامان ۔ آپ نے فرمایا : " میری امت کا مفلس وہ شخص ہے جو قیامت کے دن نماز ، روزہ اور زکاۃ لے کر آئے گا اور اس طرح آئے گا کہ ( دنیا میں ) اس کو گالی دی ہو گی ، اس پر بہتان لگایا ہو گا ، اس کا مال کھایا ہو گا ، اس کا خون بہایا ہو گا اور اس کو مارا ہو گا ، تو اس کی نیکیوں میں سے اس کو بھی دیا جائے گا اور اس کو بھی دیا جائے گا اور اگر اس پر جو ذمہ ہے اس کی ادائیگی سے پہلے اس کی ساری نیکیاں ختم ہو جائیں گی تو ان کے گناہوں کو لے کر اس پر ڈالا جائے گا ، پھر اس کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2581

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 77

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6580
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر قالوا حدثنا إسماعيل، - يعنون ابن جعفر - عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لتؤدن الحقوق إلى أهلها يوم القيامة حتى يقاد للشاة الجلحاء من الشاة القرناء ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " قیامت کے دن تم سب حقداروں کے حقوق ان کو ادا کرو گے ، حتی کہ اس بکری کا بدلہ بھی جس کے سینگ توڑ دیے گئے ہوں گے ، سینگوں والی بکری سے پورا پورا لیا جائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2582

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 78

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6581
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبو معاوية، حدثنا بريد بن أبي بردة، عن أبيه، عن أبي موسى، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن الله عز وجل يملي للظالم فإذا أخذه لم يفلته ‏"‏ ‏.‏ ثم قرأ ‏{‏ وكذلك أخذ ربك إذا أخذ القرى وهي ظالمة إن أخذه أليم شديد‏}‏
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ ظالم کو مہلت دے دیتا ہے اور جب اس کو پکڑ لیتا ہے تو پھر جانے نہیں دیتا ۔ " پھر آپ نے ( یہ آیت ) پڑھی : " اور جب وہ ظلم کرنے والی بستیوں کو اپنی گرفت میں لیتا ہے تو آپ کے رب کی گرفت ایسی ہی ہوتی ہے ( کہ کوئی بچ نہیں سکتا ۔ ) بےشک اس کی گرفت سخت دردناک ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2583

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 79

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6582
حدثنا أحمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا أبو الزبير، عن جابر، قال اقتتل غلامان غلام من المهاجرين وغلام من الأنصار فنادى المهاجر أو المهاجرون يا للمهاجرين ‏.‏ ونادى الأنصاري يا للأنصار ‏.‏ فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ ما هذا دعوى أهل الجاهلية ‏"‏ ‏.‏ قالوا لا يا رسول الله إلا أن غلامين اقتتلا فكسع أحدهما الآخر قال ‏"‏ فلا بأس ولينصر الرجل أخاه ظالما أو مظلوما إن كان ظالما فلينهه فإنه له نصر وإن كان مظلوما فلينصره ‏"‏ ‏.‏
ابوزبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ، کہا : دو لڑکے آپس میں لڑ پڑے ، ایک لڑکا مہاجرین میں سے تھا اور دوسرا لڑکا انصار میں سے ۔ مہاجر نے پکار کر آواز دی : اے مہاجرین! اور انصاری نے پکار کر آواز دی : اے انصار! تو ( اچانک ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے آئے اور فرمایا : " یہ کیا زمانہ جاہلیت کی سی چیخ و پکار ہے؟ " انہوں نے عرض کی : نہیں ، اللہ کے رسول! بس یہ دو لڑکے آپس میں لڑ پڑے ہیں اور ایک نے دوسرے کی سرین پر ضرب لگائی ہے ، آپ نے فرمایا : " کوئی ( بڑی ) بات نہیں ، اور ہر انسان کو اپنے بھائی کی ، خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم ، مدد کرنی چاہئے ، اگر اس کا بھائی ظالم ہو تو اسے ( ظلم سے ) روکے ، یہی اس کی مدد ہے ، اور اگر مظلوم ہو تو اس کی مدد کرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2584.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 80

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6583
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، وأحمد بن عبدة الضبي، وابن أبي، عمر - واللفظ لابن أبي شيبة - قال ابن عبدة أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا سفيان بن، عيينة قال سمع عمرو، جابر بن عبد الله يقول كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في غزاة فكسع رجل من المهاجرين رجلا من الأنصار فقال الأنصاري يا للأنصار وقال المهاجري يا للمهاجرين ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ما بال دعوى الجاهلية ‏"‏ ‏.‏ قالوا يا رسول الله كسع رجل من المهاجرين رجلا من الأنصار ‏.‏ فقال ‏"‏ دعوها فإنها منتنة ‏"‏ ‏.‏ فسمعها عبد الله بن أبى فقال قد فعلوها والله لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل ‏.‏ قال عمر دعني أضرب عنق هذا المنافق فقال ‏"‏ دعه لا يتحدث الناس أن محمدا يقتل أصحابه ‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے کہا : عمرو ( بن دینار ) نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : ہم ایک غزوے ( غزوہ مریسیع ) میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ، وہاں ایک مہاجر نے ایک انصاری کی سرین پر ضرب لگائی ، انصاری نے کہا : اے انصار! ( آؤ ، مدد کرو ) اور مہاجر نے کہا : اے مہاجرو! ( آؤ ، مدد کرو ۔ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" یہ کیا زمانہ جاہلیت کی طرح کی چیخ و پکار ہے؟ "" انہوں نے کہا : یا رسول اللہ! ایک مہاجر شخص نے ایک انصاری کی سرین پر مارا ہے ، آپ نے فرمایا : "" ( جب یہ اتنا چھوٹا سا معاملہ ہے تو جاہلی دور کی سی ) اس ( چیخ و پکار ) کو چھوڑو ۔ یہ ایک کریہہ اور بدبودار بات ہے ۔ "" عبداللہ بن اُبی نے یہ بات سنی تو کہنے لگا : ( اچھا! ) انہوں نے ( ایسا ) کیا ہے ، اللہ کی قسم! جب ہم مدینہ پہنچیں گے تو ہم میں سے عزت والا اسے ، جو ذلت والا ہے ، وہاں سے نکال باہر کرے گا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : مجھے چھوڑئیے ، میں اس منافق کی گردن اڑاتا ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اسے رہنے دو ، کہیں لوگ یہ نہ کہیں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے ہی ساتھیوں کو قتل کر رہے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2584.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 81

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6584
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، وإسحاق بن منصور، ومحمد بن رافع، قال ابن رافع حدثنا وقال الآخران، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن أيوب، عن عمرو بن دينار، عن جابر بن عبد الله، قال كسع رجل من المهاجرين رجلا من الأنصار فأتى النبي صلى الله عليه وسلم فسأله القود فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ دعوها فإنها منتنة ‏"‏ ‏.‏ قال ابن منصور في روايته عمرو قال سمعت جابرا ‏.‏
اسحٰق بن ابراہیم ، اسحٰق بن منصور اور محمد بن رافع نے ہمیں حدیث بیان کی ۔ ۔ ابن رافع نے کہا : ہمیں حدیث بیان کی جبکہ دوسرے دونوں نے کہا : خبر دی ۔ ۔ عبدالرزاق نے کہا : ہمیں معمر نے ایوب سے خبر دی ، انہوں نے عمرو بن دینار سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک مہاجر نے ایک انصاری کی سرین پر مارا ، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے بدلہ دلوانے کی درخواست کی ، ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ضروری کاروائی کے بعد ) لوگوں سے کہا : "" اس ( چیخ و پکار اور فساد انگیزی ) کو چھوڑ دو ، یہ ایک کریہہ اور بدبودار ( ھرکت ) ہے ۔ "" ابن منصور نے اپنی روایت میں عمرو سے روایت کرتے ہوئے صراحت کی کہ عمرو نے کہا : میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2584.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 82

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6585
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو عامر الأشعري قالا حدثنا عبد الله بن إدريس، وأبو أسامة ح وحدثنا محمد بن العلاء أبو كريب، حدثنا ابن المبارك، وابن، إدريس وأبو أسامة كلهم عن بريد، عن أبي بردة، عن أبي موسى، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ المؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضا ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لیے ایک عمارت کے مانند ہے ، جس کی ایک ( اینٹ ) دوسری ( اینٹ ) کو مضبوط کرتی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2585

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 83

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6586
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا زكرياء، عن الشعبي، عن النعمان بن بشير، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مثل المؤمنين في توادهم وتراحمهم وتعاطفهم مثل الجسد إذا اشتكى منه عضو تداعى له سائر الجسد بالسهر والحمى ‏"‏ ‏.‏
زکریا نے ہمیں شعبی سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مسلمانوں کی ایک دوسرے سے محبت ، ایک دوسرے کے ساتھ رحم دلی اور ایک دوسرے کی طرف التفات و تعاون کی مثال ایک جسم کی طرح ہے ، جب اس کے ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو باقی سارا جسم بیداری اور بخار کے ذریعے سے ( سب اعضاء کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر ) اس کا ساتھ دیتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2586.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 84

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6587
حدثنا إسحاق الحنظلي، أخبرنا جرير، عن مطرف، عن الشعبي، عن النعمان بن، بشير عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحوه ‏.‏
مطرف نے شعبی سے ، انہوں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی ( گزشتہ حدیث ) کی طرح روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2586.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 85

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6588
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو سعيد الأشج قالا حدثنا وكيع، عن الأعمش، عن الشعبي، عن النعمان بن بشير، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ المؤمنون كرجل واحد إن اشتكى رأسه تداعى له سائر الجسد بالحمى والسهر ‏"‏ ‏.‏
وکیع نے اعمش سے ، انہوں نے شعبی سے ، انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مسلمان ( باہم ) ایک ہی انسان کی طرح ہیں ، اگر اس کے سر میں تکلیف ہو تو بخار اور بے خوابی کے ذریعے سے باقی سارا جسم اس کا ساتھ دیتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2586.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 86

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6589
حدثني محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا حميد بن عبد الرحمن، عن الأعمش، عن خيثمة، عن النعمان بن بشير، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ المسلمون كرجل واحد إن اشتكى عينه اشتكى كله وإن اشتكى رأسه اشتكى كله ‏"‏ ‏.‏
خیثمہ ( بن عبدالرحمٰن ) نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مسلمان ( باہم ) ایک انسان کی طرح ہیں ، اگر اس کی آنکھ میں تکلیف ہو تو سارے جسم کو تکلیف ہوتی ہے اور اگر سر میں تکلیف ہو تو اس کے سارے جسم کو تکلیف ہوتی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2586.04

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 87

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6590
حدثنا ابن نمير، حدثنا حميد بن عبد الرحمن، عن الأعمش، عن الشعبي، عن النعمان، بن بشير عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه ‏.‏
شعبی نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2586.05

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 88

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6591
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر قالوا حدثنا إسماعيل، - يعنون ابن جعفر - عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ المستبان ما قالا فعلى البادئ ما لم يعتد المظلوم ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے والے جو کچھ بھی کہتے ہیں ، اس کا وبال پہل کرنے والے پر ہے جب تک مظلوم حد سے تجاوز نہ کرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2587

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 89

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6592
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر قالوا حدثنا إسماعيل، - وهو ابن جعفر - عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ما نقصت صدقة من مال وما زاد الله عبدا بعفو إلا عزا وما تواضع أحد لله إلا رفعه الله ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " صدقے نے مال میں کبھی کوئی کمی نہیں کی اور معاف کرنے سے اللہ تعالیٰ بندے کو عزت ہی میں بڑھاتا ہے اور کوئی شخص ( صرف اور صرف ) اللہ کی خاطر تواضع ( انکسار ) اختیار نہیں کرتا مگر اللہ تعالیٰ اس کا مقام بلند کر دیتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2588

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 90

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6593
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر قالوا حدثنا إسماعيل، عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ أتدرون ما الغيبة ‏"‏ ‏.‏ قالوا الله ورسوله أعلم ‏.‏ قال ‏"‏ ذكرك أخاك بما يكره ‏"‏ ‏.‏ قيل أفرأيت إن كان في أخي ما أقول قال ‏"‏ إن كان فيه ما تقول فقد اغتبته وإن لم يكن فيه فقد بهته ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیا ہے؟ " انہوں ( صحابہ ) نے عرض کی : اللہ اور اس کا رسول خوب جاننے والے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : " اپنے بھائی کا اس طرح تذکرہ کرنا جو اسے ناپسند ہو ۔ " عرض کی گئی : آپ یہ دیکھئے کہ اگر میرے بھائی میں وہ بات واقعی موجود ہو جو میں کہتا ہوں ( تو؟ ) آپ نے فرمایا : " جو کچھ تم کہتے ہو ، اگر اس میں موجود ہے تو تم نے اس کی غیبت کی ، اگر اس میں وہ ( عیب ) موجود نہیں تو تم نے اس پر بہتان لگایا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2589

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 91

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6594
حدثني أمية بن بسطام العيشي، حدثنا يزيد، - يعني ابن زريع - حدثنا روح، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يستر الله على عبد في الدنيا إلا ستره الله يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏
رَوح ( بن قاسم ) نے سہیل سے ، انہوں نے اپنے والد ( ابوصالح ) سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ دنیا میں جس شخص کی پردہ پوشی کرتا ہے ، قیامت کے دن بھی اس کا پردہ رکھے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2590.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 92

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6595
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عفان، حدثنا وهيب، حدثنا سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يستر عبد عبدا في الدنيا إلا ستره الله يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏
وہیب نے کہا : ہمیں سہیل نے اپنے والد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " دنیا میں کوئی بندہ کسی ( دوسرے ) بندے کا عیب نہیں چھپاتا مگر قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اس کے عیب چھپا لے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2590.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 93

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6596
حدثنا قتيبة بن سعيد، وأبو بكر بن أبي شيبة وعمرو الناقد وزهير بن حرب وابن نمير كلهم عن ابن عيينة، - واللفظ لزهير - قال حدثنا سفيان، - وهو ابن عيينة - عن ابن المنكدر، سمع عروة بن الزبير، يقول حدثتني عائشة، أن رجلا، استأذن على النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ ائذنوا له فلبئس ابن العشيرة أو بئس رجل العشيرة ‏"‏ ‏.‏ فلما دخل عليه ألان له القول قالت عائشة فقلت يا رسول الله قلت له الذي قلت ثم ألنت له القول قال ‏"‏ يا عائشة إن شر الناس منزلة عند الله يوم القيامة من ودعه أو تركه الناس اتقاء فحشه ‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے ابن منکدر سے روایت کی ، انہوں نے عروہ بن زبیر کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حدیث بیان کی کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی اجازت طلب کی ، آپ نے فرمایا : " اس کو اجازت دے دو ، یہ یقینا اپنے قبیلے کا بُرا فرد ہے ، یا فرمایا : قبیلے کا برا مرد ہے ۔ " جب وہ شخص اندر آیا تو آپ نے اس کے ساتھ نرمی سے گفتگو کی ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! آپ نے اس کے بارے میں وہ فرمایا جو فرمایا تھا ، پھر آپ نے اس کے ساتھ نرمی سے بات کی؟ آپ نے فرمایا : " عائشہ! قیامت کے دن اللہ تعالیٰ رتبے کے اعتبار سے سب سے برا شخص وہ ہو گا جس سے لوگ اس کی بدزبانی سے بچنے کے لیے دور رہیں یا اس کو چھوڑ دیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2591.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 94

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6597
حدثني محمد بن رافع، وعبد بن حميد، كلاهما عن عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن ابن المنكدر، في هذا الإسناد ‏.‏ مثل معناه غير أنه قال ‏ "‏ بئس أخو القوم وابن العشيرة ‏"‏ ‏.‏
معمر نے ابن منکدر سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی روایت بیان کی ، مگر انہوں نے کہا : " یہ قوم کا بدترین فرد ہے اور یہ گھرانے کا ( بدترین ) فرد ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2591.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 95

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6598
حدثنا محمد بن المثنى، حدثني يحيى بن سعيد، عن سفيان، حدثنا منصور، عن تميم بن سلمة، عن عبد الرحمن بن هلال، عن جرير، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من يحرم الرفق يحرم الخير ‏"‏ ‏.‏
منصور نے تمیم بن سلمہ سے ، انہوں نے عبدالرحمٰن بن ہلال سے ، انہوں نے حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " جس شخص کو نرم خوئی سے محروم کر دیا جائے ، وہ بھلائی سے محروم کر دیا جاتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2592.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 96

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6599
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو سعيد الأشج ومحمد بن عبد الله بن نمير قالوا حدثنا وكيع، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا أبو معاوية، ح وحدثنا أبو سعيد الأشج، حدثنا حفص، - يعني ابن غياث - كلهم عن الأعمش، ح وحدثنا زهير بن حرب، وإسحاق، بن إبراهيم - واللفظ لهما - قال زهير حدثنا وقال، إسحاق أخبرنا جرير، عن الأعمش، عن تميم بن سلمة، عن عبد الرحمن بن هلال العبسي، قال سمعت جريرا، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من يحرم الرفق يحرم الخير ‏"‏ ‏.‏
اعمش نے تمیم بن سلمہ سے ، انہوں نے عبدالرحمٰن بن ہلال عبسی سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے : " جو شخص نرم خوئی سے محروم کر دیا جائے وہ بھلائی سے محروم کر دیا جاتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2592.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 97

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6600
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا عبد الواحد بن زياد، عن محمد بن أبي إسماعيل، عن عبد الرحمن بن هلال، قال سمعت جرير بن عبد الله، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من حرم الرفق حرم الخير أو من يحرم الرفق يحرم الخير ‏"‏ ‏.‏
محمد بن اسماعیل نے عبدالرحمٰن بن ہلال سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو شخص نرم مزاجی سے محروم ہوا وہ بھلائی سے محروم ہوا ، یا جو شخص نرم مزاجی سے محروم کر دیا جاتا ہے وہ بھلائی سے محروم کر دیا جاتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2592.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 98

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6601
حدثنا حرملة بن يحيى التجيبي، أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني حيوة، حدثني ابن الهاد، عن أبي بكر بن حزم، عن عمرة، - يعني بنت عبد الرحمن - عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ يا عائشة إن الله رفيق يحب الرفق ويعطي على الرفق ما لا يعطي على العنف وما لا يعطي على ما سواه ‏"‏ ‏.‏
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " عائشہ! اللہ تعالیٰ نرمی کرنے والا اور نرمی کو پسند فرماتا ہے اور نرمی کی بنا پر وہ کچھ عطا فرماتا ہے جو درشت مزاجی کی بنا پر عطا نہیں فرماتا ، وہ اس کے علاوہ کسی بھی اور بات پر اتنا عطا نہیں فرماتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2593

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 99

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6602
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن المقدام، - وهو ابن شريح بن هانئ - عن أبيه، عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن الرفق لا يكون في شىء إلا زانه ولا ينزع من شىء إلا شانه ‏"‏ ‏.‏
معاذ عنبری نے کہا : ہمیں شعبہ نے مقدام بن شریح بن بانی سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " نرمی جس چیز میں بھی ہوتی ہے اس کو زینت بخش دیتی ہے اور جس چیز سے بھی نرمی نکال دی جاتی ہے اسے بدصورت کر دیتی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2594.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 100

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6603
حدثناه محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، سمعت المقدام بن شريح بن هانئ، بهذا الإسناد وزاد في الحديث ركبت عائشة بعيرا فكانت فيه صعوبة فجعلت تردده فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ عليك بالرفق ‏"‏ ‏.‏ ثم ذكر بمثله ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے مقدام بن شریح بن بانی کو اسی سند سے ( حدیث بیان کرتے ہوئے ) سنا اور انہوں نے حدیث میں مزید بیان کیا : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ایک ایسے اونٹ پر سوار ہوئیں جس میں ابھی سرکشی تھی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اسے گھمانے لگیں ، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : عائشہ! " نرمی سے کام لو ۔ " اس کے بعد اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2594.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 101

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6604
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، جميعا عن ابن علية، قال زهير حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثنا أيوب، عن أبي قلابة، عن أبي المهلب، عن عمران بن، حصين قال بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض أسفاره وامرأة من الأنصار على ناقة فضجرت فلعنتها فسمع ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ خذوا ما عليها ودعوها فإنها ملعونة ‏"‏ ‏.‏ قال عمران فكأني أراها الآن تمشي في الناس ما يعرض لها أحد ‏.‏
اسماعیل بن ابراہیم نے کہا : ہمیں ایوب نے ابوقلابہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابومہلب سے ، انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے اور ایک انصاری عورت اونٹنی پر سوار تھی کہ اچانک وہ اونٹنی مضطرب ہوئی ، اس عورت نے اس پر لعنت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سن لی ، آپ نے فرمایا : "" اس ( اونٹنی ) پر جو کچھ موجود ہے وہ ہٹا لو اور اس کو چھوڑو کیونکہ وہ ملعون اونٹنی ہے ۔ "" حضرت عمران رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جیسے میں اب بھی دیکھ رہا ہوں کہ وہ اونٹنی لوگوں کے درمیان چل رہی ہے ، کوئی اس سے تعرض نہیں کرتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2595.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 102

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6605
حدثنا قتيبة بن سعيد، وأبو الربيع، قالا حدثنا حماد، وهو ابن زيد ح وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا الثقفي، كلاهما عن أيوب، بإسناد إسماعيل ‏.‏ نحو حديثه إلا أن في حديث حماد قال عمران فكأني أنظر إليها ناقة ورقاء وفي حديث الثقفي فقال ‏ "‏ خذوا ما عليها وأعروها فإنها ملعونة ‏"‏ ‏.‏
حماد بن زید اور ( عبدالوہاب ) ثقفی نے ایوب سے اسماعیل کی سند کے ساتھ اسی کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی ، مگر حماد کی حدیث میں ہے : حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے کہا : جیسے اب بھی میں اس کو دیکھ رہا ہوں ، وہ خاکستری رنگ کی ایک اونٹنی ہے ۔ اور ثقفی کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس پر جو کچھ ہے اتار لو ، اس کی پیٹھ ننگی کر دو کیونکہ وہ ایک ملعون اونٹنی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2595.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 103

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6606
حدثنا أبو كامل الجحدري، فضيل بن حسين حدثنا يزيد، - يعني ابن زريع - حدثنا التيمي، عن أبي عثمان، عن أبي برزة الأسلمي، قال بينما جارية على ناقة عليها بعض متاع القوم إذ بصرت بالنبي صلى الله عليه وسلم وتضايق بهم الجبل فقالت حل اللهم العنها ‏.‏ قال فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تصاحبنا ناقة عليها لعنة ‏"‏ ‏.‏
یزید بن زریع نے کہا : ہمیں تیمی نے ابوعثمان سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک باندی ایک اونٹنی پر سوار تھی جس پر لوگوں کا کچھ سامان بھی لدا ہوا تھا ، اچانک اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ، اس وقت پہاڑ ( کے درے نے ) گزرنے والوں کا راستہ تنگ کر دیا تھا ۔ اس باندی نے ( اونٹنی کو تیز کرنے کے لیے زور سے ) کہا : چل ( تیز چلو تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچ جائیں ، جب وہ اونٹنی تیز نہ ہوئی تو کہنے لگی : ) اے اللہ! اس پر لعنت بھیج ( حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ نے ) کہا : تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ اونٹنی جس پر لعنت ہو ہمارے ساتھ ( شریک سفر ) نہ ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2596.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 104

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6607
حدثنا محمد بن عبد الأعلى، حدثنا المعتمر، ح وحدثني عبيد الله بن سعيد، حدثنا يحيى، - يعني ابن سعيد - جميعا عن سليمان التيمي، بهذا الإسناد وزاد في حديث المعتمر ‏ "‏ لا ايم الله لا تصاحبنا راحلة عليها لعنة من الله ‏"‏ ‏.‏ أو كما قال ‏.‏
معتمر بن سلیمان اور یحییٰ بن سعید نے سلیمان تیمی سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، معتمر کی حدیث میں مزید یہ ہے ( کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ) " نہیں ، اللہ کی قسم! ایسی اونٹنی ہمارے ساتھ نہ رہے جس پر اللہ کی لعنت ہو ۔ " یا آپ نے جن الفاظ میں فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2596.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 105

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6608
حدثنا هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، أخبرني سليمان، - وهو ابن بلال - عن العلاء بن عبد الرحمن، حدثه عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا ينبغي لصديق أن يكون لعانا ‏"‏ ‏.‏
سلیمان بن بلال نے مجھے خبر دی ، کہا : علاء بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے ، انہوں نے اپنے والد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک صدیق کے شایان شان نہیں کہ وہ زیادہ لعنت کرنے والا ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2597.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 106

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6609
حدثنيه أبو كريب، حدثنا خالد بن مخلد، عن محمد بن جعفر، عن العلاء بن عبد، الرحمن بهذا الإسناد مثله ‏.‏
محمد بن جعفر نے علاء بن عبدالرحمٰن سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2597.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 107

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6610
حدثني سويد بن سعيد، حدثني حفص بن ميسرة، عن زيد بن أسلم، أن عبد الملك، بن مروان بعث إلى أم الدرداء بأنجاد من عنده فلما أن كان ذات ليلة قام عبد الملك من الليل فدعا خادمه فكأنه أبطأ عليه فلعنه فلما أصبح قالت له أم الدرداء سمعتك الليلة لعنت خادمك حين دعوته ‏.‏ فقالت سمعت أبا الدرداء يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا يكون اللعانون شفعاء ولا شهداء يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏
حفص بن میسرہ نے زید بن اسلم سے روایت کی کہ عبدالملک بن مروان نے حضرت ام درداء رضی اللہ عنہا کو اپنی طرف سے گھر کا کچھ عمدہ سامان بھیجا ، پھر ایسا ہوا کہ ایک رات کو عبدالملک اٹھا ، اس نے اپنے خادم کو آواز دی ، غالبا اس نے دیر لگا دی تو عبدالملک نے اس پر لعنت کی ، جب اس ( عبدالملک ) نے صبح کی تو حضرت ام درداء رضی اللہ عنہا نے کہا : میں نے رات کو سنا کہ جس وقت تم نے اپنے خادم کو بلایا تھا تو تم نے اس پر لعنت کی تھی ، پھر وہ کہنے لگیں : میں نے حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " زیادہ لعنت کرنے والے قیامت کے دن نہ شفاعت کرنے والے ہوں گے ، نہ گواہ بنیں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2598.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 108

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6611
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو غسان المسمعي وعاصم بن النضر التيمي قالوا حدثنا معتمر بن سليمان، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عبد الرزاق، كلاهما عن معمر، عن زيد بن أسلم، في هذا الإسناد بمثل معنى حديث حفص بن ميسرة ‏.‏
معمر نے زید بن اسلم سے اسی سند سے حفص بن میسرہ کی حدیث کے ہم معنی روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2598.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 109

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6612
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا معاوية بن هشام، عن هشام بن سعد، عن زيد بن أسلم، وأبي، حازم عن أم الدرداء، عن أبي الدرداء، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن اللعانين لا يكونون شهداء ولا شفعاء يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏
ہشام بن سعد نے زید بن اسلم اور ابوحازم سے روایت کی ، انہوں نے ام درداء رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " بلاشبہ زیادہ لعنت کرنے والے قیامت کے روز نہ شہادت دینے والے ہوں گے اور نہ شفاعت کرنے والے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2598.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 110

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6613
حدثنا محمد بن عباد، وابن أبي عمر، قالا حدثنا مروان، - يعنيان الفزاري - عن يزيد، - وهو ابن كيسان - عن أبي حازم، عن أبي هريرة، قال قيل يا رسول الله ادع على المشركين قال ‏ "‏ إني لم أبعث لعانا وإنما بعثت رحمة ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی : اللہ کے رسول! مشرکین کے خلاف دعا کیجئے ۔ آپ نے فرمایا : " مجھے لعنت کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا گیا ، مجھے تو رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2599

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 111

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6614
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن الأعمش، عن أبي الضحى، عن مسروق، عن عائشة، قالت دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلان فكلماه بشىء لا أدري ما هو فأغضباه فلعنهما وسبهما فلما خرجا قلت يا رسول الله من أصاب من الخير شيئا ما أصابه هذان قال ‏"‏ وما ذاك ‏"‏ ‏.‏ قالت قلت لعنتهما وسببتهما قال ‏"‏ أوما علمت ما شارطت عليه ربي قلت اللهم إنما أنا بشر فأى المسلمين لعنته أو سببته فاجعله له زكاة وأجرا ‏"‏ ‏.‏
جریر نے اعمش سے ، انہوں نے ابوضحیٰ سے ، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو شخص آئے ، مجھے معلوم نہیں کس معاملے میں انہوں نے آپ سے گفتگو کی اور آپ کو ناراض کر دیا ، آپ نے ان پر لعنت کی اور ان دونوں کو برا کہا ، جب وہ نکل کر چلے گئے تو میں نے عرض کی : کوئی شخص بھی جسے کوئی خیر ملی ہو ( وہ ) ان دونوں کو نہیں ملی ۔ آپ نے فرمایا : " وہ کیسے؟ " کہا : میں نے عرض کی : آپ نے ان کو لعنت کی اور برا کہا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تمہیں علم نہیں ہے میں نے اپنے رب سے کیا شرط کی ہوئی ہے؟ میں نے کہا ہے : اے اللہ! میں صرف بشر ہوں ، لہذا میں جس مسلمان کو لعنت کروں یا برا کہوں تو اس ( لعنت اور برا بھلا کہنے ) کو اس کے لیے گناہوں سے پاکیزگی اور حصولِ اجر کا ذریعہ بنا دے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2600.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 112

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6615
حدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، ح وحدثناه علي بن حجر السعدي، وإسحاق بن إبراهيم، وعلي بن خشرم، جميعا عن عيسى بن يونس، كلاهما عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏ نحو حديث جرير وقال في حديث عيسى فخلوا به فسبهما ولعنهما وأخرجهما ‏.‏
ابومعاویہ اور عیسیٰ بن یونس نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ جریر کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی ، اور عیسیٰ ( بن یونس ) کی حدیث میں کہا : وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے علیحدگی میں ملے تو آپ نے انہیں برا بھلا کہا ، ان دونوں پر لعنت بھیجی اور ان کو نکال دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2600.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 113

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6616
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ اللهم إنما أنا بشر فأيما رجل من المسلمين سببته أو لعنته أو جلدته فاجعلها له زكاة ورحمة ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن نمیر نے کہا : ہمیں اعمش نے ابوصالح سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اے اللہ! میں صرف ایک بشر ہوں ، اس لیے میں جس مسلمان کو برا بھلا کہوں یا اس پر لعنت کروں یا اس کو کوڑے ماروں تو اسے اُس کے لیے پاکیزگی ( کا ذریعہ ) اور رحمت بنا دے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2601.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 114

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6617
وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله إلا أن فيه ‏ "‏ زكاة وأجرا ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن نمیر نے کہا : ہمیں اعمش نے ابوسفیان سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کے مانند روایت کی مگر اس میں " پاکیزگی اور اجر " کے الفاظ ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2602.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 115

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6618
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، ح وحدثنا إسحاق، بن إبراهيم أخبرنا عيسى بن يونس، كلاهما عن الأعمش، بإسناد عبد الله بن نمير ‏.‏ مثل حديثه غير أن في، حديث عيسى جعل ‏"‏ وأجرا ‏"‏ ‏.‏ في حديث أبي هريرة وجعل ‏"‏ ورحمة ‏"‏ ‏.‏ في حديث جابر ‏.‏
ابومعاویہ اور عیسیٰ بن یونس نے اعمش سے عبداللہ بن نمیر کی سند کے ساتھ اسی کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی ، مگر عیسیٰ کی روایت میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں " بنا دے " اور " اجر " کے لفظ ہیں اور جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں اور " بنا دے " اور " رحمت " کے لفظ ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2602.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 116

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6619
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا المغيرة، - يعني ابن عبد الرحمن الحزامي - عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ اللهم إني أتخذ عندك عهدا لن تخلفنيه فإنما أنا بشر فأى المؤمنين آذيته شتمته لعنته جلدته فاجعلها له صلاة وزكاة وقربة تقربه بها إليك يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏
مغیرہ بن عبدالرحمٰن حزامی نے ہمیں ابوزناد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اعرج سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ( دعا کرتے ہوئے ) فرمایا : " اے اللہ! میں تجھ سے عہد لیتا ہوں جس میں تو میرے ساتھ ہرگز خلاف ورزی نہیں فرمائے گا کہ میں ایک بشر ہی ہوں ، میں جس کسی مومن کو تکلیف پہنچاؤں ، اسے برا بھلا کہوں ، اس پر لعنت کروں ، اسے کوڑے ماروں تو ان تمام باتوں کو قیامت کے دن اس کے لیے رحمت ، پاکیزگی اور ایسی قربت بنا دے جس کے ذریعے سے تو اسے اپنا قرب عطا فرمائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2601.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 117

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6620
حدثناه ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، حدثنا أبو الزناد، بهذا الإسناد نحوه إلا أنه قال ‏"‏ أو جلده ‏"‏ ‏.‏ قال أبو الزناد وهي لغة أبي هريرة وإنما هي ‏"‏ جلدته ‏"‏ ‏.‏
ابوزناد نے ہمیں اسی سند کے ساتھ یہ روایت بیان کی ، البتہ انہوں نے "" او جلدة "" کہا ۔ ابوزناد نے کہا : یہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی زبان ہے ۔ ( قریش کی زبان میں ) یہ لفظ "" جلدته "" ہی ہے ۔ ( معنی ایک ہی ہے ، یعنی جسے میں کوڑے ماروں ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2601.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 118

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6621
حدثني سليمان بن معبد، حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن أيوب، عن عبد الرحمن الأعرج، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحوه ‏.‏
ایوب نے عبدالرحمٰن اعرج سے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2601.04

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 119

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6622
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن سعيد بن أبي سعيد، عن سالم، مولى النصريين قال سمعت أبا هريرة، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ اللهم إنما محمد بشر يغضب كما يغضب البشر وإني قد اتخذت عندك عهدا لن تخلفنيه فأيما مؤمن آذيته أو سببته أو جلدته فاجعلها له كفارة وقربة تقربه بها إليك يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏
نصریوں کے آزاد کردہ غلام سالم نے کہا : میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ، کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ ( دعا کرتے ہوئے ) فرما رہے تھے : " اے اللہ! محمد ایک بشر ہی ہے ، جس طرح ایک بشر کو غصہ آتا ہے ، اسے بھی غصہ آتا ہے اور میں تیرے حضور ایک وعدہ لیتا ہوں جس میں تو میرے ساتھ ہرگز خلاف ورزی نہیں فرمائے گا کہ جس مومن کو بھی میں نے تکلیف پہنچائی ، اسے برا بھلا کہا یا کوڑے سے مارا تو اس سب کچھ کو اس کے لیے گناہوں کا کفارہ بنا دینا اور ایسی قربت میں بدل دینا جس کے ذریعے سے قیامت کے دن تو اسے اپنا قرب عطا فرمائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2601.05

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 120

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6623
حدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أخبرني سعيد بن المسيب، عن أبي هريرة، أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ اللهم فأيما عبد مؤمن سببته فاجعل ذلك له قربة إليك يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی ، انہوں نے کہا : مجھے سعید بن مسیب نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ ( دعا کرتے ہوئے ) فرما رہے تھے : " اے اللہ! میں جس بندہ مومن کو برا بھلا کہوں تو اس کے لیے اسے قیامت کے دن اپنی قربت میں بدل دینا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2601.06

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 121

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6624
حدثني زهير بن حرب، وعبد بن حميد، قال زهير حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا ابن أخي ابن شهاب، عن عمه، حدثني سعيد بن المسيب، عن أبي هريرة، أنه قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ اللهم إني اتخذت عندك عهدا لن تخلفنيه فأيما مؤمن سببته أو جلدته فاجعل ذلك كفارة له يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏
ابن شہاب کے بھتیجے نے اپنے چچا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : مجھے سعید بن مسیب نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ ( دعا کرتے ہوئے ) فرما رہے تھے : " اے اللہ! میں نے تیرے حضور پختہ عہد لیا ہے جس میں تو میرے ساتھ ہرگز خلاف ورزی نہیں فرمائے گا کہ کوئی بھی مومن جسے میں نے تکلیف پہنچائی ہو یا اسے برا بھلا کہا ہو یا اسے کوڑے سے مارا ہو ، اسے تو قیامت کے دن اس کے لیے ( گناہوں کا ) کفارہ بنا دینا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2601.07

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 122

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6625
حدثني هارون بن عبد الله، وحجاج بن الشاعر، قالا حدثنا حجاج بن محمد، قال قال ابن جريج أخبرني أبو الزبير، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إنما أنا بشر وإني اشترطت على ربي عز وجل أى عبد من المسلمين سببته أو شتمته أن يكون ذلك له زكاة وأجرا ‏"‏ ‏.‏ حدثنيه ابن أبي خلف، حدثنا روح، ح وحدثناه عبد بن حميد، حدثنا أبو عاصم، جميعا عن ابن جريج، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
حجاج بن محمد نے کہا : ابن جریج نے کہا : مجھے ابوزبیر نے بتایا ، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ، آپ فرماتے تھے : " میں ایک بشر ہی ہوں اور میں نے اپنے رب عزوجل سے یہ عہد لیا ہے کہ میں مسلمانوں میں سے جس بندے کو سب و شتم کروں تو یہ سب کچھ اس کے لیے پاکیزگی اور اجر ( کا سبب ) بن جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:

صحيح مسلم باب:0 حدیث نمبر : 0

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6626
روح اور ابوعاصم دونوں نے ہمیں ابن جریج سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:

صحيح مسلم باب:0 حدیث نمبر : 0

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6627
حدثني زهير بن حرب، وأبو معن الرقاشي - واللفظ لزهير - قالا حدثنا عمر، بن يونس حدثنا عكرمة بن عمار، حدثنا إسحاق بن أبي طلحة، حدثني أنس بن مالك، قال كانت عند أم سليم يتيمة وهي أم أنس فرأى رسول الله صلى الله عليه وسلم اليتيمة فقال ‏"‏ آنت هيه لقد كبرت لا كبر سنك ‏"‏ ‏.‏ فرجعت اليتيمة إلى أم سليم تبكي فقالت أم سليم ما لك يا بنية قالت الجارية دعا على نبي الله صلى الله عليه وسلم أن لا يكبر سني فالآن لا يكبر سني أبدا - أو قالت قرني - فخرجت أم سليم مستعجلة تلوث خمارها حتى لقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ما لك يا أم سليم ‏"‏ ‏.‏ فقالت يا نبي الله أدعوت على يتيمتي قال ‏"‏ وما ذاك يا أم سليم ‏"‏ ‏.‏ قالت زعمت أنك دعوت أن لا يكبر سنها ولا يكبر قرنها - قال - فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال ‏"‏ يا أم سليم أما تعلمين أن شرطي على ربي أني اشترطت على ربي فقلت إنما أنا بشر أرضى كما يرضى البشر وأغضب كما يغضب البشر فأيما أحد دعوت عليه من أمتي بدعوة ليس لها بأهل أن تجعلها له طهورا وزكاة وقربة يقربه بها منه يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏ وقال أبو معن يتيمة ‏.‏ بالتصغير في المواضع الثلاثة من الحديث ‏.‏
زہیر بن حرب اور ابومعن رقاشی نے ہمیں حدیث بیان کی ۔ ۔ اور الفاظ زہیر کے ہیں ۔ ۔ دونوں نے کہا : ہمیں عمر بن یونس نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں عکرمہ بن عمار نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں اسحق بن ابی طلحہ نے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس ایک یتیم لڑکی تھی اور یہی ( ام سلیم رضی اللہ عنہا ) ام انس بھی کہلاتی تھیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھا تو فرمایا : "" تو وہی لڑکی ہے ، تو بڑی ہو گئی ہے! تیری عمر ( اس تیزی سے ) بڑی نہ ہو "" وہ لڑکی روتی ہوئی واپس حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس گئی ، حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے پوچھا : بیٹی! تجھے کیا ہوا؟ اس نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے خلاف دعا فرما دی ہے کہ میری عمر زیادہ نہ ہو ، اب میری عمر کسی صورت زیادہ نہ ہو گی ، یا کہا : اب میرا زمانہ ہرگز زیادہ نہیں ہو گا ، حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا جلدی سے دوپٹہ لپیٹتے ہوئے نکلیں ، حتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا : "" ام سلیم! کیا بات ہے؟ "" حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا : اللہ کے نبی! کیا آپ نے میری ( پالی ہوئی ) یتیم لڑکی کے خلاف دعا کی ہے؟ آپ نے پوچھا : "" یہ کیا بات ہے؟ "" حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا : وہ کہتی ہے : آپ نے دعا فرمائی ہے کہ اس کی عمر زیادہ نہ ہو ، اور اس کا زمانہ لمبا نہ ہو ، ( حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ) کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے ، پھر فرمایا : "" ام سلیم! کیا تمہیں معلوم نہیں کہ میں نے اپنے رب سے پختہ عہد لیا ہے ، میں نے کہا : میں ایکبشر ہی ہوں ، جس طرح ایک بشر خوش ہوتا ہے ، میں بھی خوش ہوتا ہوں اور جس طرح بشر ناراض ہوتے ہیں میں بھی ناراض ہوتا ہوں ۔ تو میری امت میں سے کوئی بھی آدمی جس کے خلاف میں نے دعا کی اور وہ اس کا مستحق نہ تھا تو اس دعا کو قیامت کے دن اس کے لیے پاکیزگی ، گناہوں سے صفائی اور ایسی قربت بنا دے جس کے ذریعے سے تو اسے اپنے قریب فرما لے ۔ "" ابو معن نے کہا : حدیث میں تینوں جگہ ( یتیمہ کے بجائے ) تصغیر کے ساتھ يتيمة ( چھوٹی سی یتیم بچی کا لفظ ) ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2603

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 124

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6628
حدثنا محمد بن المثنى العنزي، ح وحدثنا ابن بشار، - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا أمية بن خالد، حدثنا شعبة، عن أبي حمزة القصاب، عن ابن عباس، قال كنت ألعب مع الصبيان فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فتواريت خلف باب - قال - فجاء فحطأني حطأة وقال ‏"‏ اذهب وادع لي معاوية ‏"‏ ‏.‏ قال فجئت فقلت هو يأكل - قال - ثم قال لي ‏"‏ اذهب وادع لي معاوية ‏"‏ ‏.‏ قال فجئت فقلت هو يأكل فقال ‏"‏ لا أشبع الله بطنه ‏"‏ ‏.‏ قال ابن المثنى قلت لأمية ما حطأني قال قفدني قفدة ‏.‏
محمد بن مثنیٰ عنزی اور ابن بشار نے ہمیں حدیث بیان کی ۔ ۔ الفاظ ابن مثنیٰ کے ہیں ۔ ۔ دونوں نے کہا : ہمیں امیہ بن خالد نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں شعبہ نے ابوحمزہ قصاب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں لڑکوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ، میں دروازے کے پیچھے چھپ گیا ، کہا : آپ آئے اور میرے دونوں شانوں کے درمیان اپنے کھلے ہاتھ سے ہلکی سی ضرب لگائی ( مقصود پیار کا اظہار تھا ) اور فرمایا : " جاؤ ، میرے لیے معاویہ کو بلا لاؤ ۔ " میں نے آپ سے آ کر کہا : وہ کھانا کھا رہے ہیں ۔ آپ نے دوبارہ مجھ سے فرمایا : " جاؤ ، معاویہ کو بلا لاؤ ۔ " میں نے پھر آ کر کہا : وہ کھانا کھا رہے ہیں ، تو آپ نے فرمایا : " اللہ اس کا پیٹ نہ بھرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2604.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 125

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6629
حدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا النضر بن شميل، حدثنا شعبة، أخبرنا أبو حمزة سمعت ابن عباس، يقول كنت ألعب مع الصبيان فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فاختبأت منه ‏.‏ فذكر بمثله ‏.‏
نضر بن شمیل نے کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں ابوحمزہ نے خبر دی کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا ، کہتے تھے : میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے تو میں آپ سے چھپ گیا ۔ آگے اسی ( سابقہ حدیث ) کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2604.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 126

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6630
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن من شر الناس ذا الوجهين الذي يأتي هؤلاء بوجه وهؤلاء بوجه ‏"‏ ‏.‏
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بدترین انسانوں میں سے دو رخا شخص ( بھی ) ہوتا ہے ۔ وہ ان لوگوں سے ایک چہرے کے ساتھ ملتا ہے اور ان لوگوں سے دوسرے چہرے کے ساتھ ملتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2526.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 127

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6631
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن عراك بن مالك، عن أبي هريرة، أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن شر الناس ذو الوجهين الذي يأتي هؤلاء بوجه وهؤلاء بوجه ‏"‏ ‏.‏
اعراک بن مالک نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : " لوگوں میں سے بدترین شخص دو چہروں والا ہوتا ہے ، جو ان لوگوں کے پاس ایک چہرے سے آتا ہے اور اُن لوگوں کے پاس دوسرے چہرے سے آتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2526.04

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 128

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6632
حدثني حرملة بن يحيى، أخبرني ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، حدثني سعيد بن المسيب، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن عمارة، عن أبي زرعة، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ تجدون من شر الناس ذا الوجهين الذي يأتي هؤلاء بوجه وهؤلاء بوجه ‏"‏ ‏.‏
سعید بن مسیب اور ابوزرعہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم لوگوں میں سے بدترین شخص اسے پاؤ گے جس کے دو چہرے ہیں ، ان کے پاس ایک چہرہ لے کر آتا ہے اور اُن کے پاس دوسرا چہرہ لے کر آتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2526.05

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 129

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6633
حدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أخبرني حميد بن عبد الرحمن بن عوف، أن أمه أم كلثوم بنت عقبة بن أبي معيط، وكانت، من المهاجرات الأول اللاتي بايعن النبي صلى الله عليه وسلم أخبرته أنها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يقول ‏ "‏ ليس الكذاب الذي يصلح بين الناس ويقول خيرا وينمي خيرا ‏"‏ ‏.‏ قال ابن شهاب ولم أسمع يرخص في شىء مما يقول الناس كذب إلا في ثلاث الحرب والإصلاح بين الناس وحديث الرجل امرأته وحديث المرأة زوجها ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی ، انہوں نے کہا : مجھے حمید بن عبدالرحمان بن عوف نے خبر دی کہ ان کی والدہ حضرت ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیعت کرنے والی ان خواتین میں سے تھیں جنہوں نے سب سے پہلے ہجرت کی ۔ انہوں نے اسے ( اپنے بیٹے کو ) خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے : "" وہ شخص جھوٹا نہیں جو لوگوں میں صلح کرائے اور اچھی بات کہے اور اچھی بات پہنچائے ۔ "" ابن شہاب نے کہا : لوگ جو جھوٹی باتیں کرتے ہیں ، میں نے ان میں سے تین کے سوا کسی بات کے بارے میں نہیں سنا کہ ان کی اجازت دی گئی ہے : جنگ اور جہاد میں ، لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لیے اور خاوند کا اپنی بیوی سے ( اسے راضی کرنے کی ) بات اور عورت کی اپنے خاوند سے ( اسے راضی کرنے کے لیے ) بات ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2605.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 130

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6634
حدثنا عمرو الناقد، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا أبي، عن صالح، حدثنا محمد بن مسلم بن عبيد الله بن عبد الله بن شهاب، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله غير أنفي حديث صالح وقالت ولم أسمعه يرخص في شىء مما يقول الناس إلا في ثلاث ‏.‏ بمثل ما جعله يونس من قول ابن شهاب ‏.‏
صالح نے کہا : ہمیں محمد بن مسلم بن عبیداللہ بن عبداللہ بن شہاب نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ، مگر صالح کی حدیث میں ہے : اور ( ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا نے ) کہا : میں نے آپ سے نہیں سنا کہ لوگ جو باتیں کرتے ہیں آپ نے ان میں سے تین کے سوا کسی بات کی اجازت دی ہو ۔ ( آگے ) اسی کے مانند جس طرح یونس نے ابن شہاب کا قول بتایا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2605.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 131

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6635
وحدثناه عمرو الناقد، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، أخبرنا معمر، عن الزهري، بهذا الإسناد إلى قوله ‏ "‏ ونمى خيرا ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر ما بعده ‏.‏
معمر نے ہمیں زہری سے اسی سند کے ساتھ آپ کے اس فرمان تک خبر دی : " اور اچھی بات پہنچائی " اور اس کے بعد کا حصہ بیان نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2605.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 132

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6636
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، سمعت أبا إسحاق، يحدث عن أبي الأحوص، عن عبد الله بن مسعود، قال إن محمدا صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ ألا أنبئكم ما العضه هي النميمة القالة بين الناس ‏"‏ ‏.‏ وإن محمدا صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إن الرجل يصدق حتى يكتب صديقا ويكذب حتى يكتب كذابا ‏"‏ ‏.‏
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا میں تم کو یہ نہ بتاؤں کہ بدترین حرام کیا ہے؟ یہ چغلی ہے جو لوگوں کی زبان پر رواں ہو جاتی ہے ۔ " اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " انسان سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ ( اللہ تعالیٰ کے ہاں ) وہ صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ بولتا رہتا ہے حتی کہ اس کو کذاب لکھ دیا جاتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2606

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 133

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6637
حدثنا زهير بن حرب، وعثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا جرير، عن منصور، عن أبي وائل، عن عبد الله، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن الصدق يهدي إلى البر وإن البر يهدي إلى الجنة وإن الرجل ليصدق حتى يكتب صديقا وإن الكذب يهدي إلى الفجور وإن الفجور يهدي إلى النار وإن الرجل ليكذب حتى يكتب كذابا ‏"‏ ‏.‏
جریر نے منصور سے ، انہوں نے ابووائل ( شقیق ) سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " سچ نیکی اور اچھائی کے راستے پر لے جاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے ، ایک آدمی سچ بولتا رہتا ہے حتی کہ وہ اللہ کے ہاں صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ فسق و فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فسق و فجور ( جہنم کی ) آگ کی طرف لے جاتا ہے اور ایک آدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اسے کذاب لکھ دیا جاتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2607.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 134

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6638
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وهناد بن السري، قالا حدثنا أبو الأحوص، عن منصور، عن أبي وائل، عن عبد الله بن مسعود، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن الصدق بر وإن البر يهدي إلى الجنة وإن العبد ليتحرى الصدق حتى يكتب عند الله صديقا وإن الكذب فجور وإن الفجور يهدي إلى النار وإن العبد ليتحرى الكذب حتى يكتب كذابا ‏"‏ ‏.‏ قال ابن أبي شيبة في روايته عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏
ابوبکر بن ابی شیبہ اور ہناد بن سری نے کہا : ہمیں ابواحوص نے منصور سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوائل سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" سچ نیکی ہے اور نیکی جنت کی طرف رہنمائی کرتی ہے اور بندہ پوری کوشش سے سچ ہی کا قصد کرتا رہتا ہے حتی کہ وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ کج روی ہے اور کج روی جہنم کی طرف لے جاتی ہے اور بندہ جھوٹ بولنے کا قصد ہوتا رہتا ہے حتی کہ اسے جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے ۔ "" ابن ابی شیبہ کی روایت میں ( "" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "" کے بجائے ) "" نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے "" کے الفاظ ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2607.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 135

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6639
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبو معاوية، ووكيع، قالا حدثنا الأعمش، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا أبو معاوية، حدثنا الأعمش، عن شقيق، عن عبد الله، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ عليكم بالصدق فإن الصدق يهدي إلى البر وإن البر يهدي إلى الجنة وما يزال الرجل يصدق ويتحرى الصدق حتى يكتب عند الله صديقا وإياكم والكذب فإن الكذب يهدي إلى الفجور وإن الفجور يهدي إلى النار وما يزال الرجل يكذب ويتحرى الكذب حتى يكتب عند الله كذابا ‏"‏ ‏.‏
ابومعاویہ اور وکیع نے کہا : ہمیں اعمش نے شقیق ( ابووائل ) سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم صدق پر قائم رہو کیونکہ صدق نیکی کے راستے پر چلاتا ہے اور نیکی جنت کے راستے پر چلاتی ہے ۔ انسان مسلسل سچ بولتا رہتا ہے اور کوشش سے سچ پر قائم رہتا ہے ، حتی کہ وہ اللہ کے ہاں سچا لکھ لیا جاتا ہے اور جھوٹ سے دور رہو کیونکہ جھوٹ کج روی کے راستے پر چلاتا ہے اور کج روی آگ کی طرف لے جاتی ہے ، انسان مسلسل جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ کا قصد کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اسے جھوٹا لکھ لیا جاتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2607.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 136

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6640
حدثنا منجاب بن الحارث التميمي، أخبرنا ابن مسهر، ح وحدثنا إسحاق بن، إبراهيم الحنظلي أخبرنا عيسى بن يونس، كلاهما عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏ ولم يذكر في حديث عيسى ‏"‏ ويتحرى الصدق ويتحرى الكذب ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث ابن مسهر ‏"‏ حتى يكتبه الله ‏"‏ ‏.‏
ابن مسہر اور عیسیٰ بن یونس دونوں نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ خبر دی ، انہوں نے عیسیٰ کی روایت میں : " صدق کا قصد کرتا رہتا ہے اور جھوٹ کا قصد کرتا رہتا ہے " کے الفاظ ذکر نہیں کیے ۔ اور ابن مسہر کی روایت میں ( " اللہ کے نزدیک " کے بجائے ) " حتی کہ اللہ اس کو لکھ لیتا ہے " کے الفاظ ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2607.04

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 137

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6641
حدثنا قتيبة بن سعيد، وعثمان بن أبي شيبة، - واللفظ لقتيبة - قالا حدثنا جرير، عن الأعمش، عن إبراهيم التيمي، عن الحارث بن سويد، عن عبد الله بن مسعود، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ما تعدون الرقوب فيكم ‏"‏ ‏.‏ قال قلنا الذي لا يولد له ‏.‏ قال ‏"‏ ليس ذاك بالرقوب ولكنه الرجل الذي لم يقدم من ولده شيئا ‏"‏ ‏.‏ قال ‏"‏ فما تعدون الصرعة فيكم ‏"‏ ‏.‏ قال قلنا الذي لا يصرعه الرجال ‏.‏ قال ‏"‏ ليس بذلك ولكنه الذي يملك نفسه عند الغضب ‏"‏ ‏.‏
جریر نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابراہیم تیمی سے ، انہوں نے حارث بن سوید سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم لوگ اپنے خیال میں رقوب کسے شمار کرتے ہو؟ ہم نے عرض کی : جس شخص کے بچے پیدا نہ ہوتے ہوں ۔ آپ نے فرمایا : " یہ رقوب نہیں ہے ، بلکہ رقوب وہ شخص ہے جس نے ( آخرت میں ) کسی بچے کو آگے نہ بھیجا ہو ۔ " آپ نے فرمایا : " تم اپنے خیال میں پہلوان کسے سمجھتے ہو؟ " ہم نے کہا : جس کو لوگ پچھاڑ نہ سکیں ۔ آپ نے فرمایا : " پہلوان وہ نہیں ہے ، بلکہ پہلوان تو وہ شخص ہے جو غصے کے وقت خود پر قابو رکھتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2608.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 138

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6642
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، ح وحدثنا إسحاق، بن إبراهيم أخبرنا عيسى بن يونس، كلاهما عن الأعمش، بهذا الإسناد مثل معناه ‏.‏
ابومعاویہ اور عیسیٰ بن یونس نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2608.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 139

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6643
حدثنا يحيى بن يحيى، وعبد الأعلى بن حماد، قالا كلاهما قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ليس الشديد بالصرعة إنما الشديد الذي يملك نفسه عند الغضب ‏"‏ ‏.‏
سعید بن مسیب نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ( کوئی شخص ) پچھاڑ دینے سے طاقت نہیں ہوتا ۔ طاقتور ( مضبوط ) وہ ہے جو غصے کے وقت خود کو قابو میں رکھتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2609.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 140

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6644
حدثنا حاجب بن الوليد، حدثنا محمد بن حرب، عن الزبيدي، عن الزهري، أخبرني حميد بن عبد الرحمن، أن أبا هريرة، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ ليس الشديد بالصرعة ‏"‏ ‏.‏ قالوا فالشديد أيم هو يا رسول الله قال ‏"‏ الذي يملك نفسه عند الغضب ‏"‏ ‏.‏
زبیدی نے زہری سے روایت کی ، انہوں نے کہا : مجھے حمید بن عبدالرحمٰن نے بتایا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرماتے تھے : " پچھاڑ دینے سے کوئی شخص طاقتور نہیں ہوتا ۔ " صحابہ نے پوچھا : اللہ کے رسول! پھر طاقت ور کون ہے؟ آپ نے فرمایا : " جو غصے کے وقت خود کو قابو میں رکھتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2609.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 141

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6645
وحدثناه محمد بن رافع، وعبد بن حميد، جميعا عن عبد الرزاق، أخبرنا معمر، ح وحدثنا عبد الله بن عبد الرحمن بن بهرام، أخبرنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، كلاهما عن الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن بن عوف، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
معمر اور شعیب دونوں نے زہری سے خبر دی ، انہوں نے حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف سے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2609.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 142

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6646
حدثنا يحيى بن يحيى، ومحمد بن العلاء، قال يحيى أخبرنا وقال ابن العلاء، حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن عدي بن ثابت، عن سليمان بن صرد، قال استب رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم فجعل أحدهما تحمر عيناه وتنتفخ أوداجه قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إني لأعرف كلمة لو قالها لذهب عنه الذي يجد أعوذ بالله من الشيطان الرجيم ‏"‏ ‏.‏ فقال الرجل وهل ترى بي من جنون قال ابن العلاء فقال وهل ترى ‏.‏ ولم يذكر الرجل
یحییٰ بن یحییٰ اور محمد بن علاء نے کہا : ہمیں ابومعاویہ نے اعمش سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عدی بن ثابت سے اور انہوں نے حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : دو آدمیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آپس میں گالم گلوچ کیا ، ان دو میں سے ایک کی آنکھیں سرخ ہو گئیں اور گردن کی رگیں پھول گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر یہ شخص اسے کہہ دے تو وہ ( غصے کی ) جس کیفیت میں خود کو پا رہا ہے وہ جاتی رہے گی ، ( وہ کلمہ ہے ) : "" اعوذبالله من الشيطان الرجيم "" اس آدمی نے کہا : کیا آپ مجھ پر جنون طاری دیکھتے ہیں؟ ابن علاء کی روایت میں ( صرف ) "" اور کیا آپ دیکھتے ہیں "" کے الفاظ ہیں اور انہوں نے "" آدمی "" کا تذکرہ نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2610.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 143

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6647
حدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثنا أبو أسامة، سمعت الأعمش، يقول سمعت عدي بن ثابت، يقول حدثنا سليمان بن صرد، قال استب رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم فجعل أحدهما يغضب ويحمر وجهه فنظر إليه النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ إني لأعلم كلمة لو قالها لذهب ذا عنه أعوذ بالله من الشيطان الرجيم ‏"‏ ‏.‏ فقام إلى الرجل رجل ممن سمع النبي صلى الله عليه وسلم فقال أتدري ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم آنفا قال ‏"‏ إني لأعلم كلمة لو قالها لذهب ذا عنه أعوذ بالله من الشيطان الرجيم ‏"‏ ‏.‏ فقال له الرجل أمجنونا تراني
ابواسامہ نے کہا : میں نے اعمش سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے عدی بن ثابت سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے کہ ہمیں سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ، کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو آدمیوں نے آپس میں گالم گلوچ کیا ۔ ان میں سے ایک کو غصہ چڑھنا شروع ہو گیا اور اس کا چہرہ سرخ ہونے لگا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف نظر کی اور فرمایا : " مجھے ایک کلمے : " اعوذبالله من الشيطان الرجيم " کا پتہ ہے ۔ اگر یہ شخص وہ ( کلمہ ) کہہ دے تو اس سے یہ ( غصہ ) جاتا رہے گا ۔ " نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ( یہ بات ) سننے والوں میں سے ایک آدمی اٹھ کر اس شخص کی طرف گیا اور کہا : تمہیں پتہ ہے کہ ابھی ابھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ آپ نے فرمایا ہے : " مجھے ایک ایسے کلمے : " اعوذبالله من الشيطان الرجيم " کا پتہ ہے ۔ اگر یہ ( شخص ) وہ ( کلمہ ) کہہ دے تو اس سے یہ کیفیت جاتی رہے گی ۔ " اس شخص نے کہا : کیا تم یہ سمجھ رہے ہو کہ میں جنون کا شکار ہو گیا ہوں؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:2610.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 144

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6648
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا حفص بن غياث، عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏
حفص بن غیاث نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2610.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 145

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6649
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يونس بن محمد، عن حماد بن سلمة، عن ثابت، عن أنس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لما صور الله آدم في الجنة تركه ما شاء الله أن يتركه فجعل إبليس يطيف به ينظر ما هو فلما رآه أجوف عرف أنه خلق خلقا لا يتمالك ‏"‏ ‏.‏
یونس بن محمد نے حماد بن سلمہ سے ، انہوں نے ثابت سے ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب اللہ تعالیٰ نے جنت میں حضرت آدم علیہ السلام کی صورت بنا لی تو جب تک چاہا ان ( کے جسد ) کو وہاں رکھا ۔ ابلیس اس کے اردگرد گھوم کر دیکھنے لگا کہ وہ کیسا ہے ۔ جب اس نے دیکھا کہ وہ ( جسم ) اندر سے کھوکھلا ہے تو اس نے جان لیا کہ اسے اس طرح پیدا کیا گیا کہ یہ خود پر قابو نہیں رکھ سکتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2611.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 146

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6650
حدثنا أبو بكر بن نافع، حدثنا بهز، حدثنا حماد، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
بہز نے کہا : ہمیں حماد نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2611.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 147

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6651
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا المغيرة، - يعني الحزامي - عن أبي، الزناد عن الأعرج، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا قاتل أحدكم أخاه فليجتنب الوجه ‏"‏ ‏.‏
مغیرہ حزامی نے ہمیں ابوزناد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اعرج سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کوئی شخص اپنے ( مسلمان ) بھائی سے لڑے تو چہرے ( پر مارنے ) سے اجتناب کرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2612.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 148

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6652
حدثنا عمرو الناقد، وزهير بن حرب، قالا حدثنا سفيان بن عيينة، عن أبي الزناد، بهذا الإسناد وقال ‏ "‏ إذا ضرب أحدكم ‏"‏ ‏.‏
ہمیں سفیان بن عیینہ نے ابوزناد سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور کہا : " جب تم میں سے کوئی ( دوسرے کو ) مارے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2612.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 149

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6653
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا أبو عوانة، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا قاتل أحدكم أخاه فليتق الوجه ‏"‏ ‏.‏
سہیل کے والد ( ابوصالح ) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی سے لڑے تو چہرے ( پر مارنے ) سے بچے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2612.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 150

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6654
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن قتادة، سمع أبا، أيوب يحدث عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا قاتل أحدكم أخاه فلا يلطمن الوجه ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوایوب سے سنا ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی سے لڑے تو اس کے چہرے پر طمانچہ نہ مارے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2612.04

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 151

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6655
حدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثني أبي، حدثنا المثنى، ح وحدثني محمد بن، حاتم حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن المثنى بن سعيد، عن قتادة، عن أبي أيوب، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي حديث ابن حاتم عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا قاتل أحدكم أخاه فليجتنب الوجه فإن الله خلق آدم على صورته ‏"‏ ‏.‏
نصر بن علی جبضمی نے کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں مثنیٰ ( بن سعید ) نے حدیث بیان کی ، نیز مجھے محمد بن حاتم نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبدالرحمٰن بن مہدی نے مثنیٰ بن سعید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے قتادہ سے ، انہوں نے ابوایوب سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور ابن ابی حاتم کی حدیث میں ہے : نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے ، آپ نے فرمایا : " جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے لڑے تو چہرے سے اجتناب کرے کیونکہ اللہ نے آدم کو اس کی صورت پر بنایا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2612.05

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 152

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6656
حدثنا محمد بن المثنى، حدثني عبد الصمد، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن يحيى، بن مالك المراغي - وهو أبو أيوب - عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا قاتل أحدكم أخاه فليجتنب الوجه ‏"‏ ‏.‏
ہمام نے کہا : ہمیں قتادہ نے ابوایوب یحییٰ بن مالک مراغی سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی سے لڑے تو چہرے ( پر مارنے ) سے اجتناب کرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2612.06

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 153

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6657
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا حفص بن غياث، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن هشام بن حكيم بن حزام، قال مر بالشام على أناس وقد أقيموا في الشمس وصب على رءوسهم الزيت فقال ما هذا قيل يعذبون في الخراج ‏.‏ فقال أما إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن الله يعذب الذين يعذبون في الدنيا ‏"‏ ‏.‏
حفص بن غیاث نے ہشام بن عروہ سے ، انہوں نے اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : شام میں ان کا کچھ لوگوں کے قریب سے گزرا ہوا جن کو دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا اور ان کے سروں پر زیتون کا تیل ڈالا کیا تھا ، انہوں نے پوچھا : یہ کیا ہو رہا ہے؟ بتایا گیا : ان کو خراج ( نہ دینے ) کی وجہ سے سزا دی جا رہی ہے تو ( حضرت ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے ) کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو عذاب میں مبتلا کرنے کا جو دنیا میں لوگوں کو عذاب دیتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2613.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 154

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6658
حدثنا أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، عن هشام، عن أبيه، قال مر هشام بن حكيم بن حزام على أناس من الأنباط بالشام قد أقيموا في الشمس فقال ما شأنهم قالوا حبسوا في الجزية ‏.‏ فقال هشام أشهد لسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن الله يعذب الذين يعذبون الناس في الدنيا ‏"‏ ‏.‏
ابواسامہ نے ہشام سے ، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ، انہوں نے کہا : حضرت ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ شام کے چند نبطیوں ( سامی قوم زمیندار لوگوں ) کے قریب سے گزرے ، انہوں دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا ، انہوں نے پوچھا : ان کا معاملہ کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا : انہیں جزیے ( کی ادائیگی کے معاملے ) میں محبوس کیا گیا ہے ، تو حضرت ہشام رضی اللہ عنہ نے کہا : میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو عذاب دے گا جو دنیا میں لوگوں کو عذاب دیتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2613.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 155

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6659
حدثنا أبو كريب، حدثنا وكيع، وأبو معاوية ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا جرير، كلهم عن هشام، بهذا الإسناد وزاد في حديث جرير قال وأميرهم يومئذ عمير بن سعد على فلسطين فدخل عليه فحدثه فأمر بهم فخلوا ‏.‏
وکیع ، ابومعاویہ اور جریر سب نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، اور جریر کی حدیث میں مزید یہ ہے ، کہا : اور فلسطین پر ان دنوں ان لوگوں کا امیر عمیر بن سعد ( انصاری ) تھا تو وہ ( ہشام رضی اللہ عنہ ) ان کے پاس گئے ، ان کو حدیث سنائی تو انہوں نے ان کے بارے میں حکم دیا ، چنانچہ ان کو چھوڑ دیا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2613.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 156

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6660
حدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن عروة، بن الزبير أن هشام بن حكيم، وجد رجلا وهو على حمص يشمس ناسا من النبط في أداء الجزية فقال ما هذا إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن الله يعذب الذين يعذبون الناس في الدنيا ‏"‏ ‏.‏
ابن شہاب نے عروہ بن زبیر سے روایت کی کہ حضرت ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو دیکھا ، وہ حمص کا عامل تھا ۔ اس نے نبطیوں میں سے کچھ لوگوں کو جزیے کی ادائیگی کے سلسلے میں دھوپ میں کھڑا کیا ہوا تھا تو انہوں نے پوچھا : یہ کیا ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " بلاشبہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو مبتلائے عذاب کرے گا جو دنیا میں لوگوں کو عذاب میں مبتلا کرتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2613.04

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 157

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6661
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، قال إسحاق أخبرنا وقال، أبو بكر حدثنا - سفيان بن عيينة، عن عمرو، سمع جابرا، يقول مر رجل في المسجد بسهام فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أمسك بنصالها ‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے عمرو ( بن دینار ) سے روایت کی ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : ایک شخص چند تیر لے کر مسجد میں سے گزرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ان تیروں کو ان کی نوکوں ( کی طرف سے ) پکڑو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2614.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 158

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6662
حدثنا يحيى بن يحيى، وأبو الربيع، قال أبو الربيع حدثنا وقال، يحيى - واللفظ له - أخبرنا حماد بن زيد، عن عمرو بن دينار، عن جابر بن عبد الله، أن رجلا، مر بأسهم في المسجد قد أبدى نصولها فأمر أن يأخذ بنصولها كى لا يخدش مسلما ‏.‏
حماد بن زید نے عمرو بن دینار سے ، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص چند تیر لے کر مسجد میں سے گزرا ، اس نے ان کے پیکان کھول رکھے تھے ، آپ نے حکم دیا کہ وہ انہیں پیکانوں ( آگے والے لوہے کے نوکدار حصوں ) کی طرف سے پکڑے تاکہ وہ کسی مسلمان کو خراچ نہ لگا دیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2614.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 159

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6663
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن أبي الزبير، عن جابر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه أمر رجلا كان يتصدق بالنبل في المسجد أن لا يمر بها إلا وهو آخذ بنصولها ‏.‏ وقال ابن رمح كان يصدق بالنبل ‏.‏
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے کہا : ہمیں لیث اور ابوزبیر سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے ایک شخص کو جو مسجد میں کچھ تیر بطور صدقہ لوگوں میں تقسیم کر رہا تھا ، حکم دیا کہ وہ کو نوکوں سے پکڑے بغیر انہیں لے کر ( لوگوں کے درمیان میں سے ) نہ گزرے ۔ ابن رمح نے ( اپنی روایت میں ) کہا : وہ تیروں کو بطور صدقہ دے رہا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2614.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 160

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6664
حدثنا هداب بن خالد، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن أبي بردة، عن أبي، موسى أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا مر أحدكم في مجلس أو سوق وبيده نبل فليأخذ بنصالها ثم ليأخذ بنصالها ثم ليأخذ بنصالها ‏"‏ ‏.‏ قال فقال أبو موسى والله ما متنا حتى سددناها بعضنا في وجوه بعض ‏.‏
ثابت نے ابوبردہ سے ، انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" جب تم میں سے کوئی شخص مجلس یا بازار میں سے گزرے اور اس کے ہاتھ میں تیر ہوں تو وہ انہیں ان کے پیکانوں ( نوکدار حصوں ) سے پکڑے ، پھر ( تنبیہ ہے ) ان کے نوکیلے حصے کی طرف سے پکڑے ، پھر ( تاکید ہے ) ان کے نوکیلے حصوں کی طرف سے پکڑے ۔ "" کہا : تو حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ کی قسم! ( ہمارا یہ حال ہے کہ ) ہم نے مرنے سے پہلے ( اپنی اسی زندگی میں ) ان تیروں کو ایک دوسرے کے چہروں کی طرف سیدھا کر لیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2615.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 161

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6665
حدثنا عبد الله بن براد الأشعري، ومحمد بن العلاء، - واللفظ لعبد الله - قالا حدثنا أبو أسامة، عن بريد، عن أبي بردة، عن أبي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إذا مر أحدكم في مسجدنا أو في سوقنا ومعه نبل فليمسك على نصالها بكفه أن يصيب أحدا من المسلمين منها بشىء ‏"‏ ‏.‏ أو قال ‏"‏ ليقبض على نصالها ‏"‏ ‏.‏
بُرید نے ابوبردہ سے ، انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" جب تم میں سے کوئی شخص ہماری مسجد یا ہمارے بازار میں سے گزرے اور اس کے پاس تیر ہوں تو وہ انہیں اپنی ہتھیلی سے ان کے تیز نوکدار حصوں کی طرف سے پکڑے ، کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کا کوئی حصہ مسلمانوں میں سے کسی شخص کو لگ جائے ۔ "" یا فرمایا : "" وہ ان کے پیکانوں کو اپنی مٹھی میں پکڑے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2615.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 162

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6666
حدثني عمرو الناقد، وابن أبي عمر، قال عمرو حدثنا سفيان بن عيينة، عن أيوب، عن ابن سيرين، سمعت أبا هريرة، يقول قال أبو القاسم صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من أشار إلى أخيه بحديدة فإن الملائكة تلعنه حتى وإن كان أخاه لأبيه وأمه ‏"‏ ‏.‏
ایوب نے ( محمد ) ابن سیرین سے روایت کی ، کہا : میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے اپنے بھائی کی طرف لوہے کے کسی ہتھیار سے اشارہ کیا تو اس پر فرشتے لعنت کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ اس کام کو ترک کر دے ، چاہے وہ اس کا ماں باپ جایا بھائی ہی کیوں نہ ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2616.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 163

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6667
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، عن ابن عون، عن محمد، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
ابن عون نے محمد ( بن سیرین ) سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2616.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 164

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6668
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا يشير أحدكم إلى أخيه بالسلاح فإنه لا يدري أحدكم لعل الشيطان ينزع في يده فيقع في حفرة من النار ‏"‏ ‏.‏
ہمام بن منبہ سے روایت ہے ، کہا : یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیں ، پھر انہوں نے کئی احادیث ذکر کیں ، ان میں سے ایک یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ نہ کرے ، کیونکہ تم میں سے کوئی شخص نہیں جانتا کہ شاید شیطان اچانک اس کے ہاتھ میں اسے حرکت دے ( اور وہ دوسرے مسلمان کو لگ جائے ) اور وہ ( جس کے ہاتھ سے ہتھیار چلے ) جہنم کے گڑھے میں گر جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2617

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 165

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6669
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن سمى، مولى أبي بكر عن أبي، صالح عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ بينما رجل يمشي بطريق وجد غصن شوك على الطريق فأخره فشكر الله له فغفر له ‏"‏ ‏.‏
ابو بکر کے آزاد کردہ غلام سُمی نے ابوصالح سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک شخص راستے پر چلا جا رہا تھا ، اس نے راستے پر ایک کانٹے دار ٹہنی دیکھی تو اسے ( ایک طرف ) ہٹا دیا ۔ اللہ تعالیٰ کے اسے اس کا انعام دیا تو اس کی بخشش فرما دی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1914.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 166

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6670
حدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مر رجل بغصن شجرة على ظهر طريق فقال والله لأنحين هذا عن المسلمين لا يؤذيهم ‏.‏ فأدخل الجنة ‏"‏ ‏.‏
سہیل نے اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک شخص راستے سے اوپر پڑی ہوئی درخت کی ایک شاخ کے پاس سے گزرا تو اس نے کہا : اللہ کی قسم! میں اس شاخ و مسلمانوں کے راستے سے ہٹا دوں کا تاکہ یہ ان کو ایذا نہ دے تو اس شخص کو جنت میں داخل کر دیا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1914.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 167

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6671
حدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبيد الله، حدثنا شيبان، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لقد رأيت رجلا يتقلب في الجنة في شجرة قطعها من ظهر الطريق كانت تؤذي الناس ‏"‏ ‏.‏
اعمش نے ابوصالح سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : " میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ( اس عمل کے بدلے ) جنت میں ہر طرف ( نعمتوں کے مزے ) لوٹ رہا تھا ( کیونکہ ) اس نے راستے کے درمیان سے ایک ایسے درخت کو کاٹ دیا تھا جو لوگوں کو اذیت دیتا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1914.04

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 168

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6672
حدثني محمد بن حاتم، حدثنا بهز، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن أبي رافع، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن شجرة كانت تؤذي المسلمين فجاء رجل فقطعها فدخل الجنة ‏"‏ ‏.‏
ابورافع نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک درخت مسلمانوں کو اذیت دیتا تھا ، چنانچہ ایک شخص آیا اور اسے کاٹ دیا تو وہ جنت میں داخل ہو گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1914.05

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 169

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6673
حدثني زهير بن حرب، حدثنا يحيى بن سعيد، عن أبان بن صمعة، حدثني أبو الوازع حدثني أبو برزة، قال قلت يا نبي الله علمني شيئا أنتفع به قال ‏ "‏ اعزل الأذى عن طريق المسلمين ‏"‏ ‏.‏
ابان نے صمعہ نے کہا : مجھے ابووازع نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے عرض کی : اللہ کے نبی! آپ مجھے کوئی ایسی بات سکھا دیں جس سے میں نفع حاصل کروں ۔ آپ نے فرمایا : " مسلمانوں کے راستے سے تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دیا کرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2618.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 170

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6674
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو بكر بن شعيب بن الحبحاب، عن أبي الوازع، الراسبي عن أبي برزة الأسلمي، أن أبا برزة، قال قلت لرسول الله صلى الله عليه وسلم يا رسول الله إني لا أدري لعسى أن تمضي وأبقى بعدك فزودني شيئا ينفعني الله به ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ افعل كذا افعل كذا - أبو بكر نسيه - وأمر الأذى عن الطريق ‏"‏ ‏.‏
ابوبکر بن شعیب بن حبحاب نے ابووازع راسبی سے ، انہوں نے حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی : اللہ کے رسول! میں نہیں جانتا ، ہو سکتا ہے کہ آپ ( دنیا سے ) تشریف لے جائیں اور میں آپ کے بعد زندہ رہ جاؤں ، اس لیے آپ مجھے ( آخرت کے سفر کے لیے ) کوئی زاد راہ عطا کر دیجئے جس سے اللہ تعالیٰ مجھے نفع عطا فرمائے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس طرح کرو ، اس طرح کرو ۔ ۔ ابوبکر بن شعیب ان باتوں کو بھول گئے ۔ ۔ اور ( فرمایا : ) راستے سے تکلیف دہ چیزوں کو دُور کر دیا کرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2618.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 171

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6675
حدثني عبد الله بن محمد بن أسماء بن عبيد الضبعي، حدثنا جويرية، - يعني ابن أسماء - عن نافع، عن عبد الله، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ عذبت امرأة في هرة سجنتها حتى ماتت فدخلت فيها النار لا هي أطعمتها وسقتها إذ هي حبستها ولا هي تركتها تأكل من خشاش الأرض ‏"‏ ‏.‏
جویریہ بن اسماء نے نافع سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ ( بن عمر رضی اللہ عنہ ) سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا ، اس نے بلی کو باندھے رکھا حتی کہ وہ مر گئی تو وہ اسی وجہ سے جہنم میں داخل ہو گئی ، کیونکہ جب اس نے بلی کو باندھا تو نہ اس کو کھلایا ، نہ پلایا اور نہ اس کو چھوڑا کہ وہ ( خود ہی ) زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2242.04

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 172

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6676
حدثني هارون بن عبد الله، وعبد الله بن جعفر بن يحيى بن خالد، جميعا عن معن بن عيسى، عن مالك بن أنس، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمعنى حديث جويرية ‏.‏
امام مالک بن انس نے نافع سے ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ، جویریہ کی حدیث کے ہم معنی روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2242.05

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 173

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6677
وحدثنيه نصر بن علي الجهضمي، حدثنا عبد الأعلى، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ عذبت امرأة في هرة أوثقتها فلم تطعمها ولم تسقها ولم تدعها تأكل من خشاش الأرض ‏"‏ ‏.‏
عبیداللہ بن عمر نے نافع سے ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک عورت کو بلی کے سبب عذاب دیا کیا جسے اس نے باندھا رکھا تھا ، اس نے اسے کھانے کو دیا نہ پینے کو دیا ، نہ اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے شکار سے کھا لیتی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2242.06

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 174

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6678
حدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثنا عبد الأعلى، عن عبيد الله، عن سعيد المقبري، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
سعید مقبری نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2242.07

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 175

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6679
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ دخلت امرأة النار من جراء هرة لها - أو هر - ربطتها فلا هي أطعمتها ولا هي أرسلتها ترمم من خشاش الأرض حتى ماتت هزلا ‏"‏ ‏.‏
معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے روایت کی ، کہا : یہ احادیث ہمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ، انہوں نے کئی احادیث بیان کیں ، ان میں سے ایک یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک عورت اپنی بلی یا بلے کی وجہ سے دوزخ میں چلی گئی جس کو اس نے باندھ کر رکھا تھا ، نہ خود اس کو کھلایا اور نہ اسے چھوڑا کہ زمین کے چھوٹے موٹے جانور چنا کھا لیتی ، یہاں تک کہ وہ کمزور ہو کر مر گئی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2619

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 176

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6680
حدثنا أحمد بن يوسف الأزدي، حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا أبي، حدثنا الأعمش، حدثنا أبو إسحاق، عن أبي مسلم الأغر، أنه حدثه عن أبي سعيد الخدري، وأبي، هريرة قالا قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ العز إزاره والكبرياء رداؤه فمن ينازعني عذبته ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوسعید خدری اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، دونون نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " عزت اللہ عزوجل کا تہبند ہے اور کبریائی اس ( کے کندھوں ) کی چادر ہے ۔ جو شخص ان ( صفات ) کے معاملے میں میرے مدمقابل میں آئے گا ، میں اسے عذاب دوں گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2620

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 177

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6681
حدثنا سويد بن سعيد، عن معتمر بن سليمان، عن أبيه، حدثنا أبو عمران الجوني، عن جندب، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم حدث ‏ "‏ أن رجلا قال والله لا يغفر الله لفلان وإن الله تعالى قال من ذا الذي يتألى على أن لا أغفر لفلان فإني قد غفرت لفلان وأحبطت عملك ‏"‏ ‏.‏ أو كما قال ‏.‏
ابو عمران جونی نے حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک آدمی نے کہا : اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ فلاں شخص کو نہیں بخشے گا ، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : کون ہے جو مجھ پر قسم کھا رہا ہے کہ میں فلاں کو نہیں بخشوں گا؟ میں نے ( اس ) فلاں کو تو بخش دیا اور ( ایسا کہنے والے! ) تیرے سارے عمل ضائع کر دیے ۔ " یا جن الفاظ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2621

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 178

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6682
حدثني سويد بن سعيد، حدثني حفص بن ميسرة، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ رب أشعث مدفوع بالأبواب لو أقسم على الله لأبره ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بہت سے غبار میں اٹے ہوئے ( غریب الوطن ، مسافر ) بکھرے ہوئے بالوں والے ، دروازوں سے دھتکار دیے جانے والے لوگ ایسے ہیں کہ اگر ان میں سے کوئی اللہ تعالیٰ پر ( اعتماد کر کے ) قسم کھا لے تو اللہ تعالیٰ اس کی قسم پوری کر دیتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2622

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 179

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6683
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا حماد بن سلمة، عن سهيل بن أبي، صالح عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ح وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن سهيل بن أبي صالح، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا قال الرجل هلك الناس ‏.‏ فهو أهلكهم ‏"‏ ‏.‏ قال أبو إسحاق لا أدري أهلكهم بالنصب أو أهلكهم بالرفع ‏.‏
حماد بن ابی سلمہ اور امام مالک نے سہیل بن ابی صالح ، انہوں نے اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" جب ایک شخص ( یہ ) کہتا ہے : لوگ ہلاک ہو گئے تو وہ انہیں ہلاک کر دیتا ہے ۔ "" ( امام مسلم کے ایک شاگرد ) ابواسحاق نے کہا : مجھے ( یعنی طور پر ) معلوم نہیں کہ ( کاف کے ) زبر کے ساتھ اهلكهم ( اس نے انہیں ہلاک کر دیا ہے ) یا پیش کے ساتھ اهلكهم ( ان سب سے بڑھ کر ہلاک کرنے والا ہے ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2623.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 180

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6684
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا يزيد بن زريع، عن روح بن القاسم، ح وحدثني أحمد بن عثمان بن حكيم، حدثنا خالد بن مخلد، عن سليمان بن بلال، جميعا عن سهيل، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
روح بن قاسم اور سلیمان بن بلال نے سہیل سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2623.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 181

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6685
حدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن أنس، ح وحدثنا قتيبة، ومحمد بن رمح، عن الليث بن سعد، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبدة، ويزيد بن هارون، كلهم عن يحيى بن سعيد، ح وحدثنا محمد بن المثنى، - واللفظ له - حدثنا عبد الوهاب، - يعني الثقفي - سمعت يحيى بن سعيد، أخبرني أبو بكر، - وهو ابن محمد بن عمرو بن حزم - أن عمرة، حدثته أنها، سمعت عائشة، تقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ ما زال جبريل يوصيني بالجار حتى ظننت أنه ليورثنه ‏"‏ ‏.‏
مالک بن انس ، لیث بن سعد اور یزید بن ہارون سب نے یحییٰ بن سعید سے روایت کی ، ( اسی طرح ) محمد بن مثنیٰ نے ہمیں حدیث بیان کی ۔ ۔ الفاظ انہی کے ہیں ۔ ۔ کہا : ہمیں عبدالوہاب ثقفی نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے یحییٰ بن سعید سے سنا ، کہا : مجھے ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے خبر دی کہ عمرہ نے ان کو حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ، وہ کہتی تھیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " مجھے جبریل مسلسل ہمسائے کے ساتھ حسن سلوک کے لیے کہتے رہے ، حتی کہ مجھے یقین ہونے لگا کہ وہ ضرور انہی وراثت میں شریک کر دیں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2624.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 182

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6686
حدثني عمرو الناقد، حدثنا عبد العزيز بن أبي حازم، حدثني هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2624.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 183

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6687
حدثني عبيد الله بن عمر القواريري، حدثنا يزيد بن زريع، عن عمر بن محمد، عن أبيه، قال سمعت ابن عمر، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ما زال جبريل يوصيني بالجار حتى ظننت أنه سيورثه ‏"‏ ‏.‏
عمر بن محمد کے والد نے کہا : میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جبریل مجھے لگاتار ہمسائے کے ساتھ حسن سلوک کی تلقین کرتے رہے حتی کہ مجھے یقین ہونے لگا کہ وہ اسے وارث ( بھی ) بنا دیں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2625.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 184

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6688
حدثنا أبو كامل الجحدري، وإسحاق بن إبراهيم، - واللفظ لإسحاق - قال أبو كامل حدثنا وقال، إسحاق أخبرنا عبد العزيز بن عبد الصمد العمي، حدثنا أبو عمران، الجوني عن عبد الله بن الصامت، عن أبي ذر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يا أبا ذر إذا طبخت مرقة فأكثر ماءها وتعاهد جيرانك ‏"‏ ‏.‏
عبدالعزیز بن عبدالصمد عمی نے کہا : ہمیں ابوعمران جونی نے عبداللہ بن صامت سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ابوذر! جب تم شوربا پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ رکھو اور اپنے پڑوسیوں کو یاد رکھو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2625.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 185

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6689
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا ابن إدريس، أخبرنا شعبة، ح وحدثنا أبو كريب حدثنا ابن إدريس، أخبرنا شعبة، عن أبي عمران الجوني، عن عبد الله بن الصامت، عن أبي ذر، قال إن خليلي صلى الله عليه وسلم أوصاني ‏ "‏ إذا طبخت مرقا فأكثر ماءه ثم انظر أهل بيت من جيرانك فأصبهم منها بمعروف ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے ابو عمران جونی سے ، انہوں نے عبداللہ بن صامت سے اور انہوں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت کی : " جب تم شوربے والا سالن پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ رکھو ، پھر اپنے ہمسایوں میں سے کسی ( ضرورت مند ) گھرانے کو دیکھو اور اس میں سے کچھ اچھے طریقے سے ان کو بھجوا دو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2625.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 186

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6690
حدثني أبو غسان المسمعي، حدثنا عثمان بن عمر، حدثنا أبو عامر، - يعني الخزاز - عن أبي عمران الجوني، عن عبد الله بن الصامت، عن أبي ذر، قال قال لي النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تحقرن من المعروف شيئا ولو أن تلقى أخاك بوجه طلق ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : " نیکی میں کسی چیز کو حقیر نہ سمجھو ، چاہے یہی ہو کہ تم اپنے ( مسلمان ) بھائی کو کھلتے ہوئے چہرے سے ملو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2626

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 187

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6691
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا علي بن مسهر، وحفص بن غياث، عن بريد، بن عبد الله عن أبي بردة، عن أبي موسى، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أتاه طالب حاجة أقبل على جلسائه فقال ‏ "‏ اشفعوا فلتؤجروا وليقض الله على لسان نبيه ما أحب ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی ضرورت مند آتا تو آپ اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور فرماتے : " تم ( ابھی اس کی ) شفاعت کرو ، تمہیں بھی اجر دیا جائے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے نبی کی زبان سے وہی فیصلہ جاری کرائے گا جو اس کو پسند ہو گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2627

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 188

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6692
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا سفيان بن عيينة، عن بريد بن عبد الله، عن جده، عن أبي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم ح وحدثنا محمد بن العلاء الهمداني، - واللفظ له - حدثنا أبو أسامة، عن بريد، عن أبي بردة، عن أبي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إنما مثل الجليس الصالح والجليس السوء كحامل المسك ونافخ الكير فحامل المسك إما أن يحذيك وإما أن تبتاع منه وإما أن تجد منه ريحا طيبة ونافخ الكير إما أن يحرق ثيابك وإما أن تجد ريحا خبيثة ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " نیک ہم نشیں اور بُرے ہم نشیں کی مثال مُشک بردار اور بھٹی دھونکنے والے کی طرح ہے ، مُشک بردار یا تم کو ہدیے میں مشک دے دے گا یا تم اس سے خرید لو گے ، ورنہ کم از کم تمہیں اس سے اچھی خوشبو آئے گی اور بھٹی دھونکنے والا یا تو ( چنگاریوں سے ) تمہارے کپڑے جلائے گا یا تمہیں ( اس سے ) بدبُو آئے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2628

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 189

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6693
حدثنا محمد بن عبد الله بن قهزاذ، حدثنا سلمة بن سليمان، أخبرنا عبد الله، أخبرنا معمر، عن ابن شهاب، حدثني عبد الله بن أبي بكر بن حزم، عن عروة، عن عائشة، ح وحدثني عبد الله بن عبد الرحمن بن بهرام، وأبو بكر بن إسحاق - واللفظ لهما - قالا أخبرنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، عن الزهري، حدثني عبد الله بن أبي بكر، أنأخبره أن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت جاءتني امرأة ومعها ابنتان لها فسألتني فلم تجد عندي شيئا غير تمرة واحدة فأعطيتها إياها فأخذتها فقسمتها بين ابنتيها ولم تأكل منها شيئا ثم قامت فخرجت وابنتاها فدخل على النبي صلى الله عليه وسلم فحدثته حديثها فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من ابتلي من البنات بشىء فأحسن إليهن كن له سترا من النار ‏"‏ ‏.‏
معمر اور شعیب نے ابن شہاب زہری سے روایت کی ، انہوں نے کہا : مجھے عبداللہ بن ابی بکر بن حزم نے حدیث بیان کی ، انہیں عروہ بن زبیر نے بتایا کہ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا : میرے پاس ایک عورت آئی ، اس کے ساتھ اس کی دو بیٹیاں بھی تھیں ، اس نے مجھ سے ( کھانا ) مانگا تو اسے میرے پاس ایک کھجور کے سوا اور کچھ نہ ملا ۔ میں نے وہی اس کو دے دی ، اس نے وہ کھجور لے کر اپنی دو بیٹیوں میں تقسیم کر دی اور خود اس میں سے کچھ نہ کھانا ، پھر وہ کھڑی ہوئی ، اور وہ اس کی دونوں بیٹیاں چلی گئیں ، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے آپ کو اس عورت کی بات بتائی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس کسی پر بیٹیوں کی پرورش کا بار پڑ جائے اور وہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرے تو وہ اس کے لیے جہنم سے ( بچانے والا ) پردہ ہوں گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2629

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 190

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6694
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا بكر، - يعني ابن مضر - عن ابن الهاد، أن زياد، بن أبي زياد مولى ابن عياش حدثه عن عراك بن مالك، سمعته يحدث، عمر بن عبد العزيز عن عائشة، أنها قالت جاءتني مسكينة تحمل ابنتين لها فأطعمتها ثلاث تمرات فأعطت كل واحدة منهما تمرة ورفعت إلى فيها تمرة لتأكلها فاستطعمتها ابنتاها فشقت التمرة التي كانت تريد أن تأكلها بينهما فأعجبني شأنها فذكرت الذي صنعت لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ إن الله قد أوجب لها بها الجنة أو أعتقها بها من النار ‏"‏ ‏.‏
عراک بن مالک نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میرے پاس ایک مسکین عورت آئی جس نے اپنی دو بیٹیاں اٹھائی ہوئی تھیں ، میں نے اس کو تین کھجوریں دیں ، اس نے کہا ان میں سے ہر ایک کو ایک ایک کھجور دی ، ( بچی ہوئی ) ایک کھجور کھانے کے لیے اپنے منہ کی طرف لے گئی ، تو وہ بھی اس کی دو بیٹیوں نے کھانے کے لیے مانگ لی ، اس نے وہ کھجور بھی جو وہ کھانا چاہتی تھی ، دو حصے کر کے دونوں بیٹیوں کو دے دی ۔ مجھے اس کا یہ کام بہت اچھا لگا ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ نے فرمایا : " اللہ نے اس ( عمل ) کی وجہ سے اس کے لیے جنت پکی کر دی ہے یا ( فرمایا : ) اس وجہ سے اسے آگ سے آزاد کر دیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2630

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 191

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6695
حدثني عمرو الناقد، حدثنا أبو أحمد الزبيري، حدثنا محمد بن عبد العزيز، عن عبيد الله بن أبي بكر بن أنس، عن أنس بن مالك، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من عال جاريتين حتى تبلغا جاء يوم القيامة أنا وهو ‏"‏ ‏.‏ وضم أصابعه ‏.‏
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس شخص نے دو لڑکیوں کی ان کے بالغ ہونے تک پرورش کی ، قیامت کے دن وہ اور میں اس طرح آئیں گے ۔ " اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں کو ملایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2631

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 192

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6696
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يموت لأحد من المسلمين ثلاثة من الولد فتمسه النار إلا تحلة القسم ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے ابن شہاب سے ، انہوں نے سعید بن مسیب سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " جس کسی مسلمان کے تین بچے فوت ہو جائیں تو اسے آگ صرف قسم پورا کرنے کے لیے چھوئے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2632.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 193

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6697
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، وزهير بن حرب، قالوا حدثنا سفيان، بن عيينة ح وحدثنا عبد بن حميد، وابن، رافع عن عبد الرزاق، أخبرنا معمر، كلاهما عن الزهري، ‏.‏ بإسناد مالك وبمعنى حديثه إلا أن في حديث سفيان ‏ "‏ فيلج النار إلا تحلة القسم ‏"‏ ‏.‏
سفیان اور معمر دونوں نے زہری سے مالک کی سند کے ساتھ انہی کے مفہوم میں حدیث بیان کی ، مگر سفیان کی حدیث میں ہے : " تو وہ صرف قسم پوری کرنے کے لیے آگ میں داخل ہو گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2632.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 194

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6698
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز، - يعني ابن محمد - عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لنسوة من الأنصار ‏"‏ لا يموت لإحداكن ثلاثة من الولد فتحتسبه إلا دخلت الجنة ‏"‏ ‏.‏ فقالت امرأة منهن أو اثنين يا رسول الله قال ‏"‏ أو اثنين ‏"‏ ‏.‏
سہیل کے والد ( ابوصالح ) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی عورتوں سے فرمایا : " تم میں سے جس عورت کے بھی تین بچے فوت ہو جائیں اور وہ ان ( پر صبر کرتے ہوئے ان ) کا ثواب اللہ سے طلب کرے تو وہ ضرور جنت میں داخل ہو گی ۔ " ان میں سے ایک عورت نے کہا : یا دو ( بچے فوت ہو جائیں؟ ) اللہ کے رسول! تو آپ نے فرمایا : " یا دو بچے ( فوت ہو جائیں ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2632.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 195

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6699
حدثنا أبو كامل الجحدري، فضيل بن حسين حدثنا أبو عوانة، عن عبد الرحمن، بن الأصبهاني عن أبي صالح، ذكوان عن أبي سعيد الخدري، قال جاءت امرأة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله ذهب الرجال بحديثك فاجعل لنا من نفسك يوما نأتيك فيه تعلمنا مما علمك الله ‏.‏ قال ‏"‏ اجتمعن يوم كذا وكذا ‏"‏ ‏.‏ فاجتمعن فأتاهن رسول الله صلى الله عليه وسلم فعلمهن مما علمه الله ثم قال ‏"‏ ما منكن من امرأة تقدم بين يديها من ولدها ثلاثة إلا كانوا لها حجابا من النار ‏"‏ ‏.‏ فقالت امرأة واثنين واثنين واثنين فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ واثنين واثنين واثنين ‏"‏ ‏.‏
ابوعوانہ نے عبدالرحمٰن بن اصبہانی سے ، انہوں نے ابوصالح ذکوان سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی اور عرض کی : آپ کی گفتگو ( کا بڑا حصہ ) مرد لے گئے ، لہذا آپ ہمارے لیے بھی اپنی طرف سے ایک دن مقرر فرما دیں کہ ہم آپ کے پاس آیا کریں اور اللہ نے آپ کو جو سکھایا ہے اس میں سے آپ ہمیں بھی سکھا دیں ۔ آپ نے فرمایا : " تم عورتیں فلاں فلاں دن اکٹھی ہو جانا ۔ " خواتین اکٹھی ہو گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور اللہ نے جو علم آپ کو عطا فرمایا تھا اس میں سے ان کو بھی سکھایا ، پھر آپ نے فرمایا : " تم میں سے کوئی عورت نہیں جو اپنے بچوں میں سے تین بچوں کو اپنے آگے ( اللہ کے پاس ) روانہ کر دے ، مگر وہ اس کے لیے آگ سے بچانے والا پردہ بن جائیں گے ۔ " ایک عورت نے کہا : اور دو بچے بھی اور دو بچے بھی اور دو بچے بھی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اور دو بچے بھی اور دو بچے بھی اور دو بچے بھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2633

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 196

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6700
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، ح وحدثنا عبيد، الله بن معاذ حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن عبد الرحمن بن الأصبهاني، في هذا الإسناد ‏.‏ بمثل معناه وزادا جميعا عن شعبة عن عبد الرحمن بن الأصبهاني قال سمعت أبا حازم يحدث عن أبي هريرة قال ‏ "‏ ثلاثة لم يبلغوا الحنث ‏"‏ ‏.‏
محمد بن جعفر اور معاذ نے کہا : ہمیں شعبہ نے عبدالرحمان بن اصبہانی سے اسی سند کے ساتھ اس کے ہم معنی روایت کی اور دونوں نے شعبہ سے ( روایت کرتے ہوئے ) مزید یہ کہا : عبدالرحمن بن اصبہانی سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : میں نے ابوحازم سے سنا ، وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے ، کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تین بچے جو بلوغت کی عمر کو نہیں پہنچے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2634

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 197

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6701
ہمیں سوید بن سعید اور محمد بن عبدالاعلیٰ نے حدیث بیان کی ۔ ۔ دونوں کے الفاظ ملتے جلتے ہیں ۔ ۔ دونوں نے کہا : ہمیں معتمر ( بن سلیمان تیمی ) نے اپنے والد سے روایت کی ، انہوں نے ابوسلیل سے اور انہوں نے ابوحسان سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا : میرے وہ بچے فوت ہو گئے ہیں ، آپ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کون سی حدیث سنا سکتے ہیں جس سے آپ ہمیں ہمارے فوت ہونے والوں کے متعلق ہمارے دلوں کی تسلی دلا سکیں؟ ( ابوحسان نے ) کہا : ( حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ) کہا : ہاں ۔ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ) " چھوٹے بچے جنت کے پانی کے کیڑے ہیں ( وہ جنت کے اندر ہی رہتے ہیں ) ان میں سے کوئی اپنے باپ ۔ ۔ یا فرمایا : اپنے ماں باپ ۔ ۔ کو ملے گا تو وہ اسے اس کے کپڑے سے پکڑ لے گا ۔ ۔ یا کہا : اس کے ہاتھ سے ۔ ۔ جس طرح میں نے تمہارے اس کپڑے کے کنارے سے پکڑا ہوا ہے ، پھر اس وقت تک نہیں ہٹے گا ۔ ۔ یا کہا : نہیں رکے گا ۔ ۔ یہاں تک کہ اللہ اسے اور اس کے والد کو جنت میں داخل کر دے گا ۔ " اور سوید کی روایت میں ( ابوسلیل سے روایت ہے کے بجائے یوں ) ہے : ہمیں ابوسلیل نے حدیث سنائی ۔

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 198

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6702
یحییٰ بن سعید نے تیمی سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور کہا : آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسی بات سنی ہے جس سے آپ ہمارے فوت ہو جانے والوں کے حوالے سے ہمارے دلوں کو تسلی دلا سکیں؟ ( حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ) کہا : ہاں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6703
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن عبد الله بن نمير، وأبو سعيد الأشج - واللفظ لأبي بكر - قالوا حدثنا حفص، - يعنون ابن غياث ح وحدثنا عمر بن حفص، بن غياث حدثنا أبي، عن جده، طلق بن معاوية عن أبي زرعة بن عمرو بن جرير، عن أبي هريرة، قال أتت امرأة النبي صلى الله عليه وسلم بصبي لها فقالت يا نبي الله ادع الله له فلقد دفنت ثلاثة قال ‏"‏ دفنت ثلاثة ‏"‏ ‏.‏ قالت نعم ‏.‏ قال ‏"‏ لقد احتظرت بحظار شديد من النار ‏"‏ ‏.‏ قال عمر من بينهم عن جده ‏.‏ وقال الباقون عن طلق ‏.‏ ولم يذكروا الجد ‏.‏
ابوبکر بن ابی شیبہ ، محمد بن عبداللہ بن نمیر اور ابوسعید اشج نے ہمیں حدیث بیان کی ۔ ۔ الفاظ ابوبکر کے ہیں ۔ ۔ انہوں نے کہا : ہمیں حفص بن غیاث نے حدیث بیان کی ، نیز ہمیں عمر بن حفص بن غیاث نے حدیث بیان کی ۔ انہوں نے کہا؛ ہمیں میرے والد نے اپنے دادا طلق بن معاویہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوزرعہ بن عمرو بن جریر سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے بچے کو لے کر آئی اور کہا : اللہ کے نبی! اللہ تعالیٰ سے اس کے حق میں دعا فرمائیے ، میں تین بچے دفن کر چکی ہوں ۔ آپ نے فرمایا : "" تم نے تین ( بچوں ) کو دفن کیا ہے؟ "" اس نے کہا : جی ہاں ، آپ نے فرمایا : "" تم نے دوزخ سے بچنے کے لیے ایک مضبوط باڑ لگا دی ہے ۔ "" عمر ( بن حفص ) نے کہا : انہوں نے اپنے دادا ( طلق ) سے روایت کی اور باقیوں نے کہا : طلق سے روایت ہے اور دادا کا ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2636.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 199

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6704
حدثنا قتيبة بن سعيد، وزهير بن حرب، قالا حدثنا جرير، عن طلق بن معاوية، النخعي أبي غياث عن أبي زرعة بن عمرو بن جرير، عن أبي هريرة، قال جاءت امرأة إلى النبي صلى الله عليه وسلم بابن لها فقالت يا رسول الله إنه يشتكي وإني أخاف عليه قد دفنت ثلاثة ‏.‏ قال ‏ "‏ لقد احتظرت بحظار شديد من النار ‏"‏ ‏.‏ قال زهير عن طلق ‏.‏ ولم يذكر الكنية ‏.‏
قتیبہ بن سعید اور زہیر بن حرب نے کہا : ہمیں جریر نے طلق بن معاویہ نخعی ابوغیاث سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوزرعہ بن عمرو بن جریر سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت اپنے بیٹے کو لے کر آئی تو اس نے کہا : اللہ کے رسول! یہ بیمار ہے اور میں اس کے بارے میں ( سخت ) خوف کا شکار ہوں ، میں ( اپنے ) تین بچے دفن کر چکی ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تم نے دوزخ سے بچنے کے لیے مضبوط باڑ بنا لی ہے ۔ "" زہیر نے کہا : طلق سے روایت ہے اور کنیت ( ابوغیاث ) کا ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2636.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 200

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6705
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن الله إذا أحب عبدا دعا جبريل فقال إني أحب فلانا فأحبه - قال - فيحبه جبريل ثم ينادي في السماء فيقول إن الله يحب فلانا فأحبوه ‏.‏ فيحبه أهل السماء - قال - ثم يوضع له القبول في الأرض ‏.‏ وإذا أبغض عبدا دعا جبريل فيقول إني أبغض فلانا فأبغضه - قال - فيبغضه جبريل ثم ينادي في أهل السماء إن الله يبغض فلانا فأبغضوه - قال - فيبغضونه ثم توضع له البغضاء في الأرض ‏"‏ ‏.‏
جریر نے سہیل سے ، انہوں نے اپنے والد ( ابوصالح ) سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبریل علیہ السلام کو بلاتا ہے اور فرماتا ہے : میں فلاں سے محبت کرتا ہوں تم بھی اس سے محبت کرو ، کہا : تو جبرئیل اس سے محبت کرتے ہیں ، پھر وہ آسمان میں آواز دیتے ہیں ، کہتے ہیں : اللہ تعالیٰ فلاں شخص سے محبت کرتاہے ، تم بھی اس سے محبت کرو ، چنانچہ آسمان والے اس سے محبت کرتے ہیں ، کہا : پھر اس کے لیے زمین میں مقبولیت رکھ دی جاتی ہے ، اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے بغض رکھتا ہے تو جبرئیل کو بُلا کر فرماتا ہے : میں فلاں شخص سے بغج رکھتا ہوں ، تم بھی اس سے بغض رکھو ، تو جبرئیل اس سے بغض رکھتے ہیں ، پھر وہ آسمان والوں میں اعلان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں سے بغض رکھتا ے ، تم بھی اس سے بغض رکھو ، کہا : تو وہ ( سب ) اس سے بغض رکھتے ہیں ، پھر اس کے لیے زمین میں بھی بغض رکھ دیا جاتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2637.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 201

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6706
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب، - يعني ابن عبد الرحمن القاري - وقال قتيبة حدثنا عبد العزيز يعني الدراوردي، ح وحدثناه سعيد بن عمرو الأشعثي، أخبرنا عبثر، عن العلاء بن المسيب، ح وحدثني هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، حدثني مالك، - وهو ابن أنس - كلهم عن سهيل، بهذا الإسناد غير أن حديث، العلاء بن المسيب ليس فيه ذكر البغض ‏.‏
عبدالعزیز دراوردی ، علاء بن مسیب اور امام مالک بن انس سب نے سہیل سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، البتہ علاء بن مسیب کی حدیث میں بغض کا ذکر نہیں ہے ( صرف محبت کرنے کی بات ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2637.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 202

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6707
حدثني عمرو الناقد، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا عبد العزيز بن عبد الله، بن أبي سلمة الماجشون عن سهيل بن أبي صالح، قال كنا بعرفة فمر عمر بن عبد العزيز وهو على الموسم فقام الناس ينظرون إليه فقلت لأبي يا أبت إني أرى الله يحب عمر بن عبد العزيز ‏.‏ قال وما ذاك قلت لما له من الحب في قلوب الناس ‏.‏ فقال بأبيك أنت سمعت أبا هريرة يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ ثم ذكر بمثل حديث جرير عن سهيل ‏.‏
عبدالعزیز بن عبداللہ بن ابی سلمی ماجثون نے سہیل سے ، انہوں نے ابوصالح سے روایت کی ، کہا : ہم عرفہ میں تھے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز کا وہاں سے گذر ہوا اور وہ حج کے امیر تھے ، لوگ کھڑے ہو کر انہیں دیکھنے لگے ، میں نے اپنے والد سے کہا : ابا جان! میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ اللہ تعالیٰ عمر بن عبدالعزیز سے محبت کرتا ہے ، انہوں نے پوچھا : اس کا کیا سبب ہے؟ میں نے کہا : اس لیے کہ لوگوں کے دلوں میں ان کی محبت پائی جاتی ہے ، انہوں ( ابوصالح ) نے کہا : تیرا باپ قربان ہو! تم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنی ہے ۔ اس کے بعد انہوں نے سہیل سے جریر کی روایت کردہ حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2637.03

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 203

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6708
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز، - يعني ابن محمد - عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الأرواح جنود مجندة فما تعارف منها ائتلف وما تناكر منها اختلف ‏"‏ ‏.‏
ابوصالح نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " روحیں ایک دوسرے کے ساتھ رہنے والی جماعتیں ہیں ۔ ان میں سے جو ایک دوسرے ( کی ایک جیسی صفات ) سے آگاہ ہو گئیں ان میں یکجائی ( الفت ) ہو گئی اور ( صفات کے اختلاف کی بنا پر ) جو ایک دوسرے سے گریزاں رہیں وہ باہم مختلف ہو گئیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2638.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 204

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6709
حدثني زهير بن حرب، حدثنا كثير بن هشام، حدثنا جعفر بن برقان، حدثنا يزيد بن الأصم، عن أبي هريرة، بحديث يرفعه قال ‏ "‏ الناس معادن كمعادن الفضة والذهب خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا والأرواح جنود مجندة فما تعارف منها ائتلف وما تناكر منها اختلف ‏"‏ ‏.‏
یزید بن اصم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا ایک حدیث بیان کی ، کہا : " لوگ سونے چاندی کی کانوں کی طرح معدنیات کی کانیں ہیں ، جو زمانہ جاہلیت میں اچھے تھے وہ اگر دین کو سمجھ لیں تو زمانہ اسلام میں بھی اچھے ہیں ۔ اور روحیں ایک ساتھ رہنے والی جماعتیں ہیں جو آپس میں ( ایک جیسی صفات کی بنا پر ) ایک دوسرے کو پہنچاننے لگیں ان میں یکجائی پیدا ہو گئی اور جو ( صفات کے اختلاف کی بنا پر ) ایک دوسرے سے گریزاں رہیں ، وہ باہم مختلف ہو گئیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2638.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 205

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6710
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن، أبي طلحة عن أنس بن مالك، أن أعرابيا، قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم متى الساعة قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ما أعددت لها ‏"‏ ‏.‏ قال حب الله ورسوله ‏.‏ قال ‏"‏ أنت مع من أحببت ‏"‏ ‏.‏
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : قیامت کب آئے گی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : " تم نے اس کے لیے کیا تیار کر رکھا ہے؟ " اس نے کہا : اللہ اور اس کے رسول کی محبت ۔ آپ نے فرمایا : " تم اسی کے ساتھ ہو گے جس سے تم کو محبت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2639.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 206

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6711
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، وزهير بن حرب، ومحمد بن عبد، الله بن نمير وابن أبي عمر - واللفظ لزهير - قالوا حدثنا سفيان، عن الزهري، عن أنس، قال قال رجل يا رسول الله متى الساعة قال ‏"‏ وما أعددت لها ‏"‏ ‏.‏ فلم يذكر كبيرا ‏.‏ قال ولكني أحب الله ورسوله ‏.‏ قال ‏"‏ فأنت مع من أحببت ‏"‏ ‏.‏ حدثنيه محمد بن رافع، وعبد بن حميد، قال عبد أخبرنا وقال ابن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، حدثني أنس بن مالك، أن رجلا، من الأعراب أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثله غير أنه قال ما أعددت لها من كثير أحمد عليه نفسي ‏.‏
سفیان نے زہری سے ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک شخص نے پوچھا : اللہ کے رسول! قیامت کب ہو گی؟ آپ نے فرمایا : تم نے اس کے لیے کیا تیار کی ہے؟ " اس نے زیادہ چیزوں کا ذکر نہیں کیا ، ( چند ایک کاموں کا ذکر کر سکا ) اس نے کہا : اور لیکن میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہوں ، آپ نے فرمایا : " تم اس کے ساتھ ہو گے جس سے تمہیں محبت ہے ۔

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 207

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6712
معمر نے زہری سے روایت کی ، انہوں نے کہا : مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اعرابی آیا ، اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند مگر ( اس میں ہے کہ ) اس نے کہا : میں نے اس کے لیے کچھ زیادہ تیار نہیں کی جس پر میں اپنی تعریف کر سکوں ( لیکن میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہوں ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6713
حدثني أبو الربيع العتكي، حدثنا حماد، - يعني ابن زيد - حدثنا ثابت البناني، عن أنس بن مالك، قال جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله متى الساعة قال ‏"‏ وما أعددت للساعة ‏"‏ ‏.‏ قال حب الله ورسوله قال ‏"‏ فإنك مع من أحببت ‏"‏ ‏.‏ قال أنس فما فرحنا بعد الإسلام فرحا أشد من قول النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فإنك مع من أحببت ‏"‏ ‏.‏ قال أنس فأنا أحب الله ورسوله وأبا بكر وعمر فأرجو أن أكون معهم وإن لم أعمل بأعمالهم ‏.‏
حماد بن زید نے کہا : ہمیں ثابت بنانی نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی : اللہ کے رسول! قیامت کب ہو گی؟ آپ نے فرمایا : "" تم نے اس کے لیے کیا تیار کیا ہے؟ "" اس نے کہا : اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تم اسی کے ساتھ ہو گے جس سے تم کو محبت ہو گی ۔ "" حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا : اسلام قبول کرنے کے بعد ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے بڑھ کر اور کسی بات سے اتنی خوشی نہیں ہوئی : "" تم اس کے ساتھ ہو گے جس سے تم کو محبت ہو گی ۔ "" حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا : میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما سے محبت کرتا ہوں اور مجھے امید ہے کہ میں ان کے ساتھ ہوں گا ، ہر چند کہ میں نے ان کی طرح عمل نہیں کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2639.04

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 208

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6714
حدثناه محمد بن عبيد الغبري، حدثنا جعفر بن سليمان، حدثنا ثابت البناني، عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم ولم يذكر قول أنس فأنا أحب ‏.‏ وما بعده ‏.‏
جعفر بن سلیمان نے ہمیں حدیث سنائی ، کہا : ہمیں ثابت بنانی نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کا یہ قول کہ میں ( اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ) سے محبت کرتا ہوں ، اور اس کے بعد والی بات بیان نہیں کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2639.05

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 209

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6715
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، قال إسحاق أخبرنا وقال، عثمان حدثنا جرير، عن منصور، عن سالم بن أبي الجعد، حدثنا أنس بن مالك، قال بينما أنا ورسول الله، صلى الله عليه وسلم خارجين من المسجد فلقينا رجلا عند سدة المسجد فقال يا رسول الله متى الساعة قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ما أعددت لها ‏"‏ ‏.‏ قال فكأن الرجل استكان ثم قال يا رسول الله ما أعددت لها كبير صلاة ولا صيام ولا صدقة ولكني أحب الله ورسوله ‏.‏ قال ‏"‏ فأنت مع من أحببت ‏"‏ ‏.‏
منصور نے سالم بن ابی جعد سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ، کہا : ایک بار جب میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے نکل رہے تھے تو مسجد کی چوکھٹ کے پاس ہماری ایک شخص سے ملاقات ہوئی ، اس نے کہا : اللہ کے رسول! قیامت کب ہے؟ آپ نے فرمایا : " تم نے اس کے لیے کیا تیار کیا ہے؟ تو جیسے وہ ٹھٹھک گیا ، پھر اس نے کہا : اللہ کے رسول! میں نے اس کے لیے بہت زیادہ نمازیں ، بہت زیادہ روزے اور بہت زیادہ صدقات تو تیار نہیں کیے ، لیکن میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھتا ہوں ، آپ نے فرمایا : " تم اسی کے ساتھ ہو گے جس سے تمہیں محبت ہو گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2639.06

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 210

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6716
حدثني محمد بن يحيى بن عبد العزيز اليشكري، حدثنا عبد الله بن عثمان بن، جبلة أخبرني أبي، عن شعبة، عن عمرو بن مرة، عن سالم بن أبي الجعد، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحوه ‏.‏
عمرو بن مرہ نے سالم بن ابی جعد سے ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2639.07

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 211

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6717
حدثنا قتيبة، حدثنا أبو عوانة، عن قتادة، عن أنس، ح وحدثنا ابن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن قتادة، سمعت أنسا، ح وحدثنا أبو غسان المسمعي، ومحمد بن المثنى، قالا حدثنا معاذ، - يعني ابن هشام - حدثني أبي، عن قتادة، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا الحديث ‏.‏
ابوعوانہ ، شعبہ اور ہشام نے قتادہ سے ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2639.08

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 212

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6718
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، قال إسحاق أخبرنا وقال، عثمان حدثنا جرير، عن الأعمش، عن أبي وائل، عن عبد الله، قال جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله كيف ترى في رجل أحب قوما ولما يلحق بهم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ المرء مع من أحب ‏"‏ ‏.‏
جریر نے ( سلیمان ) اعمش سے ، انہوں نے ابووائل سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، اس نے کہا : اللہ کے رسول! آپ اس شخص کو کیسے دیکھتے ہیں جو کسی قوم سے محبت کرتا ہے مگر ابھی تک اس کے ساتھ نہیں ملا؟ ( اعمال میں ان سے بہت پیچھے ہے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " آدمی اسی کے ساتھ ہو گا جس سے وہ محبت کرتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2640.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 213

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6719
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا ابن أبي عدي، ح وحدثنيه بشر، بن خالد أخبرنا محمد، - يعني ابن جعفر - كلاهما عن شعبة، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبو الجواب، حدثنا سليمان بن قرم، جميعا عن سليمان، عن أبي وائل، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
شعبہ اور سلیمان بن قرم نے سلیمان ( اعمش ) سے ، انہوں نے ابووائل سے ، انہوں نے عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ عنہ ) سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2640.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 214

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6720
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، ح وحدثنا ابن، نمير حدثنا أبو معاوية، ومحمد بن عبيد، عن الأعمش، عن شقيق، عن أبي موسى، قال أتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل ‏.‏ فذكر بمثل حديث جرير عن الأعمش ‏.‏
ابومعاویہ اور محمد بن عبید نے اعمش سے ، انہوں نے ( ابووائل ) شقیق سے اور انہوں نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا ، پھر اعمش سے جریر کی روایت کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2641

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 215

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6721
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، وأبو الربيع، وأبو كامل فضيل بن حسين - واللفظ ليحيى - قال يحيى أخبرنا وقال الآخران، حدثنا حماد بن زيد، عن أبي عمران الجوني، عن عبد الله بن الصامت، عن أبي ذر، قال قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم أرأيت الرجل يعمل العمل من الخير ويحمده الناس عليه قال ‏ "‏ تلك عاجل بشرى المؤمن ‏"‏ ‏.‏
حماد بن زید نے ابوعمران جونی سے ، انہوں نے عبداللہ بن صامت سے ، انہوں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی : آپ کا کیا خیال ہے کہ ایک شخص اچھے کام کرتا ہے اور لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا : " یہ مومن کے لیے فوری بشارت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2642.01

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 216

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6722
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، عن وكيع، ح وحدثنا محمد، بن بشار حدثنا محمد بن جعفر، ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثني عبد الصمد، ح وحدثنا إسحاق، أخبرنا النضر، كلهم عن شعبة، عن أبي عمران الجوني، بإسناد حماد بن زيد ‏.‏ بمثل حديثه غير أن في، حديثهم عن شعبة غير عبد الصمد ويحبه الناس عليه ‏.‏ وفي حديث عبد الصمد ويحمده الناس ‏.‏ كما قال حماد ‏.‏
وکیع ، محمد بن جعفر ، عبدالصمد اور نضر سب نے شعبہ سے ، انہوں نے ابوعمران جونی سے حماد بن زید کی سند کے ساتھ ، اسی کی حدیث کے مانند روایت کی ، مگر شعبہ سے عبدالصمد کے سوا ( باقی ) سب کی حدیث میں ہے : " اور لوگ اس کی وجہ سے اس کے ساتھ محبت کرتے ہیں ۔ " اور عبدالصمد کی حدیث میں ہے : " اور لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں " جس طرح حماد نے کہا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2642.02

صحيح مسلم باب:45 حدیث نمبر : 217

Share this: