احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
43: كتاب الفضائل
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
صحيح مسلم حدیث نمبر: 5938
حدثنا محمد بن مهران الرازي، ومحمد بن عبد الرحمن بن سهم، جميعا عن الوليد، - قال ابن مهران حدثنا الوليد بن مسلم، - حدثنا الأوزاعي، عن أبي عمار، شداد أنه سمع واثلة بن الأسقع، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن الله اصطفى كنانة من ولد إسماعيل واصطفى قريشا من كنانة واصطفى من قريش بني هاشم واصطفاني من بني هاشم ‏"‏ ‏.‏
۔ ابو عمار شدادسے رویت ہے کہ انھوں نے حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا؛ " اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے کنانہ کو منتخب کیا اور کنانہ میں سے قریش کو منتخب کیا اور قریش میں سے بنو ہاشم کو منتخب کیا اور بنو ہاشم میں سے مجھ کو منتخب کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2276

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5939
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يحيى بن أبي بكير، عن إبراهيم بن طهمان، حدثني سماك بن حرب، عن جابر بن سمرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إني لأعرف حجرا بمكة كان يسلم على قبل أن أبعث إني لأعرفه الآن ‏"‏ ‏.‏
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں مکہ میں اس پتھر کو اچھی طرح پہچانتا ہوں جو بعثت سے پہلے مجھے سلام کیا کرتا تھا ، بلاشبہ میں اس پتھر کو اب بھی پہچانتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2277

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5940
حدثني الحكم بن موسى أبو صالح، حدثنا هقل، - يعني ابن زياد - عن الأوزاعي، حدثني أبو عمار، حدثني عبد الله بن فروخ، حدثني أبو هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أنا سيد ولد آدم يوم القيامة وأول من ينشق عنه القبر وأول شافع وأول مشفع ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن فروخ نے کہا : مجھے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں قیامت کے دن ( تمام ) اولاد آدم کا سردار ہوں گا ، پہلا شخص ہوں گا جس کی قبر کھلے گی ، سب سے پہلا شفاعت کرنے والا ہوں گا اور سب سے پہلا ہوں گا جس کی شفاعت قبول ہوگی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2278

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5941
وحدثني أبو الربيع، سليمان بن داود العتكي حدثنا حماد، - يعني ابن زيد - حدثنا ثابت، عن أنس، أن النبي صلى الله عليه وسلم دعا بماء فأتي بقدح رحراح فجعل القوم يتوضئون فحزرت ما بين الستين إلى الثمانين - قال - فجعلت أنظر إلى الماء ينبع من بين أصابعه ‏.‏
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی طلب فرمایا تو ایک کھلا ہوا پیالہ لایا گیا ، لوگ اس سے وضو کرنے لگے ، میں نے ساٹھ سے اسی تک کی تعداد کا اندازہ لگایا ، میں ( اپنی آنکھوں سے ) اس پانی کی طرف دیکھنے لگا ، وہ آپ کی انگلیوں کے درمیان سے پھوٹ رہا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2279.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5942
وحدثني إسحاق بن موسى الأنصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، ح وحدثني أبو الطاهر أخبرنا ابن وهب، عن مالك بن أنس، عن إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة، عن أنس بن مالك، أنه قال رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وحانت صلاة العصر فالتمس الناس الوضوء فلم يجدوه فأتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بوضوء فوضع رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك الإناء يده وأمر الناس أن يتوضئوا منه - قال - فرأيت الماء ينبع من تحت أصابعه فتوضأ الناس حتى توضئوا من عند آخرهم ‏.‏
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ عصر کا وقت آچکا تھا ، لوگوں نے وضو کا پانی تلاش کیا اور انھیں نہ ملا ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وضو کا کچھ پانی لایاگیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس برتن میں اپنا دست مبارک رکھ دیا اور لوگوں کو اس پانی میں سے وضو کا حکم دیا ۔ کہا : تو میں نے د یکھا کہ پانی آپ کی انگلیوں کے نیچے سے پھوٹ رہا تھا اور لوگوں نے اپنے آخری آدمی تک ( اس سے ) وضو کرلیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2279.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5943
حدثني أبو غسان المسمعي، حدثنا معاذ، - يعني ابن هشام - حدثني أبي، عن قتادة، حدثنا أنس بن مالك، أن نبي الله صلى الله عليه وسلم وأصحابه بالزوراء - قال والزوراء بالمدينة عند السوق والمسجد فيما ثمه - دعا بقدح فيه ماء فوضع كفه فيه فجعل ينبع من بين أصابعه فتوضأ جميع أصحابه ‏.‏ قال قلت كم كانوا يا أبا حمزة قال كانوا زهاء الثلاثمائة ‏.‏
معاذ کے والد ہشام نے قتادہ سے روایت کی ، کہا : ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب ( مقام ) زوراء میں تھے { اور زوراء مدینہ میں مسجد اور بازار کے نزدیک ایک مقام ہے } آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک پیالہ منگوایا اور اپنی ہتھیلی اس میں رکھ دی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے پانی پھوٹنے لگا اور تمام اصحاب رضی اللہ عنہم نے وضو کر لیا ۔ قتادہ نے کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اے ابوحمزہ! اس وقت آپ کتنے آدمی ہوں گے؟ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تین سو کے قریب تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2279.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5944
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن أنس، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان بالزوراء فأتي بإناء ماء لا يغمر أصابعه أو قدر ما يواري أصابعه ‏.‏ ثم ذكر نحو حديث هشام ‏.‏
سعید نے قتادہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زوراء میں تھے ، آپ کے پاس پانی کا ایک برتن لایا گیا ، وہ آپ کی انگلیوں کے اوپر تک بھی نہیں آتاتھا ( جس میں آپ کی انگلیاں بھی نہیں ڈوبتی تھیں ) یا اس قدر تھا کہ ( شاید ) آپ کی انگلیوں کو ڈھانپ لیتا ۔ پھر ہشام کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2279.04

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5945
وحدثني سلمة بن شبيب، حدثنا الحسن بن أعين، حدثنا معقل، عن أبي الزبير، عن جابر، أن أم مالك، كانت تهدي للنبي صلى الله عليه وسلم في عكة لها سمنا فيأتيها بنوها فيسألون الأدم وليس عندهم شىء فتعمد إلى الذي كانت تهدي فيه للنبي صلى الله عليه وسلم فتجد فيه سمنا فما زال يقيم لها أدم بيتها حتى عصرته فأتت النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ عصرتيها ‏"‏ ‏.‏ قالت نعم ‏.‏ قال ‏"‏ لو تركتيها ما زال قائما ‏"‏ ‏.‏
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام مالک رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپی میں بطور تحفہ کے گھی بھیجا کرتی تھیں ، پھر اس کے بیٹے آتے اور اس سے سالن مانگتے اور گھر میں کچھ نہ ہوتا تو ام مالک رضی اللہ عنہا اس کپی کے پاس جاتی ، تو اس میں گھی ہوتا ۔ اسی طرح ہمیشہ اس کے گھر کا سالن قائم رہتا ۔ ایک بار ام مالک نے ( حرص کر کے ) اس کپی کو نچوڑ لیا ، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے استفسار فرمایا کہ کیا تم نے اس کو نچوڑ لیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا ہاں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو اس کو یوں ہی رہنے دیتی ( اور ضرورت کے وقت لیتی ) تو وہ ہمیشہ قائم رہتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2280

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5946
وحدثني سلمة بن شبيب، حدثنا الحسن بن أعين، حدثنا معقل، عن أبي الزبير، عن جابر، أن رجلا، أتى النبي صلى الله عليه وسلم يستطعمه فأطعمه شطر وسق شعير فما زال الرجل يأكل منه وامرأته وضيفهما حتى كاله فأتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ لو لم تكله لأكلتم منه ولقام لكم ‏"‏ ‏.‏
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا حاصل کرنے کے لئے آیا ، آپ نے اسے آدھا وسق ( تقریباً 120کلو ) جو دیے تو وہ آدمی ، اس کی بیوی اور ان دونوں کے مہمان مسلسل اس میں سے کھاتے رہے ، یہاں تک کہ ( ایک دن ) اس نے ان کو ماپ لیا ، پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س آیا ( اور ماجرابتایا ) تو آپ نے فرمایا؛ " اگرتم اس کو نہ ماپتے تو مسلسل اس میں سے کھاتے رہتے اور یہ ( سلسلہ ) تمھارے لئے قائم رہتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2281

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5947
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، حدثنا أبو علي الحنفي، حدثنا مالك، - وهو ابن أنس - عن أبي الزبير المكي، أن أبا الطفيل، عامر بن واثلة أخبره أن معاذ بن جبل أخبره قال خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام غزوة تبوك فكان يجمع الصلاة فصلى الظهر والعصر جميعا والمغرب والعشاء جميعا حتى إذا كان يوما أخر الصلاة ثم خرج فصلى الظهر والعصر جميعا ثم دخل ثم خرج بعد ذلك فصلى المغرب والعشاء جميعا ثم قال ‏"‏ إنكم ستأتون غدا إن شاء الله عين تبوك وإنكم لن تأتوها حتى يضحي النهار فمن جاءها منكم فلا يمس من مائها شيئا حتى آتي ‏"‏ ‏.‏ فجئناها وقد سبقنا إليها رجلان والعين مثل الشراك تبض بشىء من ماء - قال - فسألهما رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هل مسستما من مائها شيئا ‏"‏ ‏.‏ قالا نعم ‏.‏ فسبهما النبي صلى الله عليه وسلم وقال لهما ما شاء الله أن يقول - قال - ثم غرفوا بأيديهم من العين قليلا قليلا حتى اجتمع في شىء - قال - وغسل رسول الله صلى الله عليه وسلم فيه يديه ووجهه ثم أعاده فيها فجرت العين بماء منهمر أو قال غزير - شك أبو علي أيهما قال - حتى استقى الناس ثم قال ‏"‏ يوشك يا معاذ إن طالت بك حياة أن ترى ما ها هنا قد ملئ جنانا ‏"‏ ‏.‏
ہمیں ابو علی حنفی نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں مالک بن انس نے ابو زبیر مکی سے حدیث بیان کی کہ ابو طفیل عامر بن واثلہ نے انھیں خبردی ، انھیں حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا ، کہا : کہ ہم غزوہ تبوک کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس سال نکلے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سفر میں دو نمازوں کو جمع کرتے تھے ۔ پس ظہر اور عصر دونوں ملا کر پڑھیں اور مغرب اور عشاء ملا کر پڑھیں ۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں دیر کی ۔ پھر نکلے اور ظہر اور عصر ملا کر پڑھیں پھر اندر چلے گئے ۔ پھر اس کے بعد نکلے تو مغرب اور عشاء ملا کر پڑھیں اس کے بعد فرمایا کہ کل تم لوگ اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو تبوک کے چشمے پر پہنچو گے اور دن نکلنے سے پہلے نہیں پہنچ سکو گے اور جو کوئی تم میں سے اس چشمے کے پاس جائے ، تو اس کے پانی کو ہاتھ نہ لگائے جب تک میں نہ آؤں ۔ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر ہم اس چشمے پر پہنچے اور ہم سے پہلے وہاں دو آدمی پہنچ گئے تھے ۔ چشمہ کے پانی کا یہ حال تھا کہ جوتی کے تسمہ کے برابر ہو گا ، وہ بھی آہستہ آہستہ بہہ رہا تھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں آدمیوں سے پوچھا کہ تم نے اس کے پانی میں ہاتھ لگایا؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو برا کہا ( اس لئے کہ انہوں نے حکم کے خلاف کیا تھا ) اور اللہ تعالیٰ کو جو منظور تھا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو سنایا ۔ پھر لوگوں نے چلوؤں سے تھوڑا تھوڑا پانی ایک برتن میں جمع کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اور منہ اس میں دھویا ، پھر وہ پانی اس چشمہ میں ڈال دیا تو وہ چشمہ جوش مار کر بہنے لگا اور لوگوں نے ( اپنے جانوروں اور آدمیوں کو ) پانی پلانا شروع کیا ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے معاذ! اگر تیری زندگی رہی تو تو دیکھے گا کہ یہاں جو جگہ ہے وہ گھنے باغات سے لہلہااٹھے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:706.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5948
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا سليمان بن بلال، عن عمرو بن يحيى، عن عباس بن سهل بن سعد الساعدي، عن أبي حميد، قال خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة تبوك فأتينا وادي القرى على حديقة لامرأة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اخرصوها ‏"‏ ‏.‏ فخرصناها وخرصها رسول الله صلى الله عليه وسلم عشرة أوسق وقال ‏"‏ أحصيها حتى نرجع إليك إن شاء الله ‏"‏ ‏.‏ وانطلقنا حتى قدمنا تبوك فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ستهب عليكم الليلة ريح شديدة فلا يقم فيها أحد منكم فمن كان له بعير فليشد عقاله ‏"‏ ‏.‏ فهبت ريح شديدة فقام رجل فحملته الريح حتى ألقته بجبلى طيئ وجاء رسول ابن العلماء صاحب أيلة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بكتاب وأهدى له بغلة بيضاء فكتب إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم وأهدى له بردا ثم أقبلنا حتى قدمنا وادي القرى فسأل رسول الله صلى الله عليه وسلم المرأة عن حديقتها ‏"‏ كم بلغ ثمرها ‏"‏ ‏.‏ فقالت عشرة أوسق ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إني مسرع فمن شاء منكم فليسرع معي ومن شاء فليمكث ‏"‏ ‏.‏ فخرجنا حتى أشرفنا على المدينة فقال ‏"‏ هذه طابة وهذا أحد وهو جبل يحبنا ونحبه ‏"‏ ‏.‏ ثم قال ‏"‏ إن خير دور الأنصار دار بني النجار ثم دار بني عبد الأشهل ثم دار بني عبد الحارث بن الخزرج ثم دار بني ساعدة وفي كل دور الأنصار خير ‏"‏ ‏.‏ فلحقنا سعد بن عبادة فقال أبو أسيد ألم تر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خير دور الأنصار فجعلنا آخرا ‏.‏ فأدرك سعد رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله خيرت دور الأنصار فجعلتنا آخرا ‏.‏ فقال ‏"‏ أوليس بحسبكم أن تكونوا من الخيار ‏"‏ ‏.‏
۔ سلیمان بن بلال نے عمرو بن یحییٰ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عباس بن سہل بن سعد ساعدی سے ، انھوں نے ابو حمید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تبوک کی جنگ ( غزوہ تبوک ) میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ۔ وادی القریٰ ( شام کے راستے میں مدینہ سے تین میل کے فاصلے پر ایک مقام ہے ) میں ایک عورت کے باغ کے پاس پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اندازہ لگاؤ اس باغ میں کتنا میوہ ہے؟ ہم نے اندازہ کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کے اندازے میں وہ دس وسق معلوم ہوا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا کہ جب تک ہم لوٹ کر آئیں تم یہ ( اندازہ ) گنتی یاد رکھنا ، اگر اللہ نے چاہا ۔ پھر ہم لوگ آگے چلے ، یہاں تک کہ تبوک میں پہنچے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج رات تیز آندھی چلے گی ، لہٰذا کوئی شخص کھڑا نہ ہو اور جس کے پاس اونٹ ہو ، وہ اس کو مضبوطی سے باندھ لے ۔ پھر ایسا ہی ہوا کہ زوردار آندھی چلی ۔ ایک شخص کھڑا ہوا تو اس کو ہوا اڑا لے گئی ، اور ( وادی ) طے کے دونوں پہاڑوں کے درمیان ڈال دیا ۔ ابن العلماء حاکم ایلہ کا ایلچی ایک خط لے کر آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک سفید خچر تحفہ لایا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جواب لکھا اور ایک چادر تحفہ بھیجی ۔ پھر ہم لوٹے ، یہاں تک کہ وادی القریٰ میں پہنچے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے باغ کے میوے کا حال پوچھا کہ کتنا نکلا؟ اس نے کہا پورا دس وسق نکلا ۔ ( پھر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں جلدی جاؤں گا ، لہٰذا تم میں سے جس کا دل چاہے وہ میرے ساتھ جلدی چلے اور جس کا دل چاہے ٹھہر جائے ۔ ہم نکلے یہاں تک کہ مدینہ دیکھائی دینے لگا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ”طابہ“ ہے ( طابہ مدینہ منورہ کا نام ہے ) اور یہ احد پہاڑ ہے جو ہم کو چاہتا ہے اور ہم اس کو چاہتے ہیں ۔ پھر فرمایا کہ انصار کے گھروں میں بنی نجار کے گھر بہترین ہیں ( کیونکہ وہ سب سے پہلے مسلمان ہوئے ) پھر بنی عبدالاشہل کے گھر ، پھر بنی حارث بن خزرج کے گھر ۔ پھر بنی ساعدہ کے گھر اور انصار کے سب گھروں میں بہتری ہے ۔ پھر سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ ہم سے ملے ۔ ابواسید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم نے نہیں سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے گھروں کی بہتری بیان فرمائی تو ہم کو سب کے اخیر میں کر دیا؟ ۔ یہ سن کر سیدنا سعد رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ نے انصار کی فضیلت بیان کی اور ہم کو سب سے آخر میں کر دیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم کو یہ کافی نہیں ہے کہ تم خیر وبرکت والوں میں سے ہوجاؤ؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:1392.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5949
حدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عفان، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا المغيرة بن سلمة المخزومي، قالا حدثنا وهيب، حدثنا عمرو بن يحيى، بهذا الإسناد إلى قوله ‏ "‏ وفي كل دور الأنصار خير ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر ما بعده من قصة سعد بن عبادة وزاد في حديث وهيب فكتب له رسول الله صلى الله عليه وسلم ببحرهم ‏.‏ ولم يذكر في حديث وهيب فكتب إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
عفان اور مغیرہ بن سلمہ مخزومی دونوں نے کہا : ہمیں وہیب نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عمر وبن یحییٰ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان تک : " اور انصار کے تمام گھروں میں خیروبرکت ہے ۔ " انھوں نے سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قصہ ، جو اس کے بعد ہے ، ذکر نہیں کیا ۔ اور وہیب کی حدیث میں مزید یہ بیان کیا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کا سارا علاقہ ( بطورحاکم ) اس کولکھ دیا ، نیز وہیب کی حدیث میں یہ ذکر نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف خط لکھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1392.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5950
حدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن أبي، سلمة عن جابر، ح وحدثني أبو عمران، محمد بن جعفر بن زياد - واللفظ له - أخبرنا إبراهيم، - يعني ابن سعد - عن الزهري، عن سنان بن أبي سنان الدؤلي، عن جابر بن عبد الله، قال غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة قبل نجد فأدركنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في واد كثير العضاه فنزل رسول الله صلى الله عليه وسلم تحت شجرة فعلق سيفه بغصن من أغصانها - قال - وتفرق الناس في الوادي يستظلون بالشجر - قال - فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن رجلا أتاني وأنا نائم فأخذ السيف فاستيقظت وهو قائم على رأسي فلم أشعر إلا والسيف صلتا في يده فقال لي من يمنعك مني قال قلت الله ‏.‏ ثم قال في الثانية من يمنعك مني قال قلت الله ‏.‏ قال فشام السيف فها هو ذا جالس ‏"‏ ‏.‏ ثم لم يعرض له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
معمر نے زہری سے ، انھوں نے ابو سلمہ سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، نیز محمد بن جعفر بن زیاد نے ۔ الفاظ انھی کے ہیں ۔ ابراہیم بن سعد سے ، انھوں نے سنان بن ابی سنان دؤلی سے ، انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نجد کی طرف جہاد کو گئے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک وادی میں پایا جہاں کانٹے دار درخت بہت زیادہ تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کے نیچے اترے اور اپنی تلوار ایک شاخ سے لٹکا دی اور لوگ اس وادی میں الگ الگ ہو کر سایہ ڈھونڈھتے ہوئے پھیل گئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص میرے پاس آیا ، میں سو رہا تھا کہ اس نے تلوار اتار لی اور میں جاگا تو وہ میرے سر پر کھڑا ہوا تھا ۔ مجھے اس وقت خبر ہوئی جب اس کے ہاتھ میں ننگی تلوار آ گئی تھی ۔ وہ بولا کہ اب تمہیں مجھ سے کون بچا سکتا ہے؟ میں نے کہا کہ اللہ! پھر دوسری بار اس نے یہی کہا تو میں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ۔ یہ سن کر اس نے تلوار نیام میں کر لی ۔ وہ شخص یہ بیٹھا ہے ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کچھ بھی نہ کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:843.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5951
وحدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، وأبو بكر بن إسحاق قالا أخبرنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، عن الزهري، حدثني سنان بن أبي سنان الدؤلي، وأبو سلمة بن عبد الرحمن أن جابر بن عبد الله الأنصاري، وكان، من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم أخبرهما أنه غزا مع النبي صلى الله عليه وسلم غزوة قبل نجد فلما قفل النبي صلى الله عليه وسلم قفل معه فأدركتهم القائلة يوما ثم ذكر نحو حديث إبراهيم بن سعد ومعمر ‏.‏
شعیب نے زہری سے روایت کی ، کہا : مجھے سنان بن ابی سنان دؤلی اور ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے حدیث بیان کی کہ حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ہیں ، ان دونوں کو خبر دی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں نجد کی طرف ایک جنگ میں حصہ لیا ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے تو وہ بھی آپ کے ساتھ واپس ہوئے ، ایک دن دوپہر کے آرام کا وقت ہوگیا ، اس کے بعد انھوں نے ابراہیم بن سعد اور معمر کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:843.04

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5952
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عفان، حدثنا أبان بن يزيد، حدثنا يحيى، بن أبي كثير عن أبي سلمة، عن جابر، قال أقبلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كنا بذات الرقاع ‏.‏ بمعنى حديث الزهري ولم يذكر ثم لم يعرض له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
یحییٰ بن ابی کثیر نے ابو سلمہ سے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( واپس ) آئے ، یہاں تک کہ جب ہم ذات الرقاع پہنچے ، ( پھر ) زہری کی حدیث کے ہم معنی روایت کی اور یہ نہیں کہا : پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کوئی تعرض نہ فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:843.05

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5953
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو عامر الأشعري ومحمد بن العلاء - واللفظ لأبي عامر - قالوا حدثنا أبو أسامة، عن بريد، عن أبي بردة، عن أبي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن مثل ما بعثني الله به عز وجل من الهدى والعلم كمثل غيث أصاب أرضا فكانت منها طائفة طيبة قبلت الماء فأنبتت الكلأ والعشب الكثير وكان منها أجادب أمسكت الماء فنفع الله بها الناس فشربوا منها وسقوا ورعوا وأصاب طائفة منها أخرى إنما هي قيعان لا تمسك ماء ولا تنبت كلأ فذلك مثل من فقه في دين الله ونفعه بما بعثني الله به فعلم وعلم ومثل من لم يرفع بذلك رأسا ولم يقبل هدى الله الذي أرسلت به ‏"‏ ‏.‏
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس کی مثال جو اللہ نے مجھے ہدایت اور علم دیا ، ایسی ہے جیسے زمین پر بارش برسی اور اس ( زمین ) میں کچھ حصہ ایسا تھا جس نے پانی کو چوس لیا اور چارا اور بہت سا سبزہ اگایا ۔ اور اس کا کچھ حصہ کڑا سخت تھا ، اس نے پانی کو جمع رکھا ، پھر اللہ تعالیٰ نے اس ( پانی ) سے لوگوں کو فائدہ پہنچایا کہ انہوں نے اس میں سے پیا ، پلایا اور چرایا ۔ اور اس کا کچھ حصہ چٹیل میدان ہے کہ نہ تو پانی کو روکے اور نہ گھاس اگائے ۔ ( جیسے چکنی چٹان کہ پانی لگا اور چل دیا ) تو یہ اس کی مثال ہے کہ جس نے اللہ کے دین کو سمجھا اور اللہ نے اس کو اس چیز سے فائدہ دیا جو مجھے عطا فرمائی ، اس نے آپ بھی جانا اور دوسروں کو بھی سکھایا اور جس نے اس طرف سر نہ اٹھایا ( یعنی توجہ نہ کی ) اور اللہ کی ہدایت کو جس کو میں دے کر بھیجا گیا قبول نہ کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2282

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5954
حدثنا عبد الله بن براد الأشعري، وأبو كريب - واللفظ لأبي كريب - قالا حدثنا أبو أسامة، عن بريد، عن أبي بردة، عن أبي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن مثلي ومثل ما بعثني الله به كمثل رجل أتى قومه فقال يا قوم إني رأيت الجيش بعينى وإني أنا النذير العريان فالنجاء ‏.‏ فأطاعه طائفة من قومه فأدلجوا فانطلقوا على مهلتهم وكذبت طائفة منهم فأصبحوا مكانهم فصبحهم الجيش فأهلكهم واجتاحهم فذلك مثل من أطاعني واتبع ما جئت به ومثل من عصاني وكذب ما جئت به من الحق ‏"‏ ‏.‏
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میری مثال اور میرے دین کی مثال جو کہ اللہ نے مجھے دے کر بھیجا ہے ، ایسی ہے جیسے اس شخص کی مثال جو اپنی قوم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے میری قوم! میں نے لشکر کو اپنی دونوں آنکھوں سے دیکھا ہے ( یعنی دشمن کی فوج کو ) اور میں صاف صاف ڈرانے والا ہوں ، پس جلدی بھاگو ۔ اب اس کی قوم میں سے بعض نے اس کا کہنا مانا اور وہ شام ہوتے ہی بھاگ گئے اور آرام سے چلے گئے اور بعض نے جھٹلایا اور وہ صبح تک اس ٹھکانے میں رہے اور صبح ہوتے ہی لشکر ان پر ٹوٹ پڑا اور ان کو تباہ کیا اور جڑ سے اکھیڑ دیا ۔ پس یہی اس شخص کی مثال ہے جس نے میری اطاعت کی اور جو کچھ میں لے کر آیا ہوں اس کی اتباع کی اور جس نے میرا کہنا نہ مانا اور سچے دین کو جھٹلایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2283

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5955
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا المغيرة بن عبد الرحمن القرشي، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إنما مثلي ومثل أمتي كمثل رجل استوقد نارا فجعلت الدواب والفراش يقعن فيه فأنا آخذ بحجزكم وأنتم تقحمون فيه ‏"‏ ‏.‏
مغیرہ بن عبدالرحمان قرشی نے ہمیں ابو زناد سے حدیث بیان کی ، انھوں نے اعرج سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میری اور میری امت کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے آگ روشن کی تو حشرات الارض اور پتنگے اس آگ میں گرنے لگے ۔ تو میں تم کو کمر سے پکڑ کر روکنے والا ہوں اور تم زبردستی اس میں گرتے جارہے ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2284.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5956
وحدثناه عمرو الناقد، وابن أبي عمر، قالا حدثنا سفيان، عن أبي الزناد، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
سفیان نے ابو زناد سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2284.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5957
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مثلي كمثل رجل استوقد نارا فلما أضاءت ما حولها جعل الفراش وهذه الدواب التي في النار يقعن فيها وجعل يحجزهن ويغلبنه فيتقحمن فيها قال فذلكم مثلي ومثلكم أنا آخذ بحجزكم عن النار هلم عن النار هلم عن النار فتغلبوني تقحمون فيها ‏"‏ ‏.‏
ہمام بن منبہ نے کہا : یہ احادیث ہیں جو ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں رسول سے بیان کیں ۔ انھوں نے کئی احادیث بیان کیں ، ان میں سے ایک یہ ہے : اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ میری مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی ، جب اس کے گرد روشنی ہوئی تو اس میں کیڑے اور یہ جانور جو آگ میں ہیں ، گرنے لگے اور وہ شخص ان کو روکنے لگا ، لیکن وہ نہ رکے اور اس میں گرنے لگے ۔ یہ مثال ہے میری اور تمہاری ، میں تمہاری کمر پکڑ کر جہنم سے روکتا ہوں اور کہتا ہوں کہ جہنم کے پاس سے چلے آؤ اور تم نہیں مانتے اسی میں گھسے جاتے ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2284.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5958
حدثني محمد بن حاتم، حدثنا ابن مهدي، حدثنا سليم، عن سعيد بن ميناء، عن جابر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مثلي ومثلكم كمثل رجل أوقد نارا فجعل الجنادب والفراش يقعن فيها وهو يذبهن عنها وأنا آخذ بحجزكم عن النار وأنتم تفلتون من يدي ‏"‏ ‏.‏
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " میری اور تمھاری مثال اس شخص جیسی ہے جس نے آگ جلائی تو مکڑے اور پتنگے اس میں گرنے لگے ۔ وہ شخص ہے کہ ان کو اس سے روک رہا ہے ، میں تمھاری کمروں پر پکڑ کر تمھیں آگ سے ہٹا رہا ہوں اور تم ہو کہ م میرے ہاتھوں سے نکلے جارہے ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2285

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5959
حدثنا عمرو بن محمد الناقد، حدثنا سفيان بن عيينة، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ مثلي ومثل الأنبياء كمثل رجل بنى بنيانا فأحسنه وأجمله فجعل الناس يطيفون به يقولون ما رأينا بنيانا أحسن من هذا إلا هذه اللبنة ‏.‏ فكنت أنا تلك اللبنة ‏"‏ ‏.‏
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میری اور دوسرے پیغمبروں کی مثال جو کہ میرے سے پہلے ہو چکے ہیں ، ایسی ہے جیسے کسی شخص نے گھر بنایا اور اس کی زیبائش اور آرائش کی ، لیکن اس کے کونوں میں سے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی پس لوگ اس کے گرد پھرنے لگے اور انہیں وہ عمارت پسند آئی اور وہ کہنے لگے کہ یہ تو نے ایک اینٹ یہاں کیوں نہ رکھ دی گئی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں وہ اینٹ ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2286.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5960
وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فذكر أحاديث منها وقال أبو القاسم صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مثلي ومثل الأنبياء من قبلي كمثل رجل ابتنى بيوتا فأحسنها وأجملها وأكملها إلا موضع لبنة من زاوية من زواياها فجعل الناس يطوفون ويعجبهم البنيان فيقولون ألا وضعت ها هنا لبنة فيتم بنيانك ‏"‏ ‏.‏ فقال محمد صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فكنت أنا اللبنة ‏"‏ ‏.‏
معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی ، کہا : یہ ( احادیث ) ہمیں ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ، انھوں نے کئی احادیث بیان کیں ، ان میں سے ایک یہ ہے کہ ابو القاسم نے فرمایا : " میری اور مجھ سے پہلے انبیاء علیہ السلام کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے ( ایک عمارت میں ) کئی گھر بنائے ، انھیں بہت اچھا ، بہت خوبصورت بنایا اور اس کے کونوں میں سے ایک کونے میں ، ایک اینٹ کی جگہ کے سوا اس ( پوری عمارت ) کو اچھی طرح مکمل کردیا ، لوگ اس کے ارد گرد گھومنے لگے وہ عمارت انھیں بہت اچھی لگتی اور وہ کہتے : آپ نے اس جگہ ایک اینٹ کیوں نہ لگادی تاکہ تمھاری عمارت مکمل ہوجاتی ۔ " تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں ہی وہ اینٹ تھا ( جس کے لگ جانے کے بعد وہ عمارت مکمل ہوگئی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2286.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5961
وحدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر قالوا حدثنا إسماعيل، - يعنون ابن جعفر - عن عبد الله بن دينار، عن أبي صالح السمان، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ مثلي ومثل الأنبياء من قبلي كمثل رجل بنى بنيانا فأحسنه وأجمله إلا موضع لبنة من زاوية من زواياه فجعل الناس يطوفون به ويعجبون له ويقولون هلا وضعت هذه اللبنة - قال - فأنا اللبنة وأنا خاتم النبيين ‏"‏ ‏.‏
ابو صالح سمان نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " : میری اور دوسرے پیغمبروں کی مثال جو کہ میرے سے پہلے ہو چکے ہیں ، ایسی ہے جیسے کسی شخص نے گھر بنایا اور اس کی زیبائش اور آرائش کی ، لیکن اس کے کونوں میں سے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی پس لوگ اس کے گرد پھرنے لگے اور انہیں وہ عمارت پسند آئی اور وہ کہنے لگے کہ یہ تو نے ایک اینٹ یہاں کیوں نہ رکھ دی گئی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم الانبیاء ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2286.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5962
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي سعيد، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مثلي ومثل النبيين ‏"‏ ‏.‏ فذكر نحوه ‏.‏
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " میری اور ( سابقہ ) انبیاء علیہ السلام کی مثال " پھر اسی ( سابقہ حدیث کی ) طرح حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2286.04

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5963
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عفان، حدثنا سليم بن حيان، حدثنا سعيد، بن ميناء عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ مثلي ومثل الأنبياء كمثل رجل بنى دارا فأتمها وأكملها إلا موضع لبنة فجعل الناس يدخلونها ويتعجبون منها ويقولون لولا موضع اللبنة ‏"‏ ‏.‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فأنا موضع اللبنة جئت فختمت الأنبياء ‏"‏ ‏.‏
عفان نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں سلیم بن حیان نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں سعید بن میناء نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " میری اور ( مجھ سے پہلے ) انبیاء علیہ السلام کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے ایک گھر بنایا اور ایک اینٹ کی جگہ کے سوا اس ( سارے گھر ) کو پورا کردیا اور اچھی طرح مکمل کردیا ۔ لوگ اس میں داخل ہوتے ، اس ( کی خوبصورتی ) پر حیران ہوتے اور کہتے : کاش!اس اینٹ کی جگہ ( خالی ) نہ ہوتی! " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس اینٹ کی جگہ ( کو پرکرنے والا ) میں ہوں ، میں آیا تو انبیاء علیہ السلام کے سلسلے کو مکمل کردیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2287.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5964
وحدثنيه محمد بن حاتم، حدثنا ابن مهدي، حدثنا سليم، بهذا الإسناد مثله وقال بدل أتمها أحسنها ‏.‏
ابن مہدی نے کہا : ہمیں سلیم نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔ اور " اسے پورا کیا " کے بجائے " اسے خوبصورت بنایا " کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2287.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5965
قال مسلم وحدثت عن أبي أسامة، وممن، روى ذلك، عنه إبراهيم بن سعيد الجوهري حدثنا أبو أسامة، حدثني بريد بن عبد الله، عن أبي بردة، عن أبي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن الله عز وجل إذا أراد رحمة أمة من عباده قبض نبيها قبلها فجعله لها فرطا وسلفا بين يديها وإذا أراد هلكة أمة عذبها ونبيها حى فأهلكها وهو ينظر فأقر عينه بهلكتها حين كذبوه وعصوا أمره ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا؛ " جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے ایک اُمت پر رحمت کرنا چاہتاہے تو وہ اس امت سے پہلے اس کے نبی کو اٹھا لیتا ہے اور اسے ( امت ) سے آگےپہلے پہنچنے والا ، ( اس کا ) پیش رو بنادیتاہے ۔ اور جب وہ کسی امت کو ہلاک کرنا چاہتاہےتو اسے اس کے نبی کی زندگی میں عذاب میں مبتلا کردیتا ہے اوراس کی نظروں کے سامنے انھیں ہلاک کرتاہے ۔ انھوں نے جو اس کو جھٹلایا تھا اور اس کے حکم کی نافرمانی کی تھی تو وہ انھیں ہلاک کرکے اس ( نبی ) کی آنکھیں ٹھنڈی کرتاہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2288

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5966
حدثني أحمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا زائدة، حدثنا عبد الملك بن عمير، قال سمعت جندبا، يقول سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ أنا فرطكم، على الحوض ‏"‏ ‏.‏
ہمیں زائدہ نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں عبدالمطلب بن عمیر نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت جندب ( بن عبداللہ بجلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرمارہے تھے : " میں حوض پرتمھارا پیش رو ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2289.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5967
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا ابن بشر، جميعا عن مسعر، ح وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي ح، وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، قالا حدثنا شعبة، كلاهما عن عبد الملك بن عمير، عن جندب، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
مسعر اور شعبہ دونوں نے عبدالملک بن عمیر سے ، انھوں نے حضرت جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ا س کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2289.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 30

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5968
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب، - يعني ابن عبد الرحمن القاري - عن أبي حازم، قال سمعت سهلا، يقول سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ أنا فرطكم، على الحوض من ورد شرب ومن شرب لم يظمأ أبدا وليردن على أقوام أعرفهم ويعرفوني ثم يحال بيني وبينهم ‏"‏ ‏.‏ قال أبو حازم فسمع النعمان بن أبي عياش وأنا أحدثهم هذا الحديث فقال هكذا سمعت سهلا يقول قال فقلت نعم ‏.‏ قال وأنا أشهد، على أبي سعيد الخدري لسمعته يزيد فيقول ‏"‏ إنهم مني ‏.‏ فيقال إنك لا تدري ما عملوا بعدك ‏.‏ فأقول سحقا سحقا لمن بدل بعدي ‏"‏ ‏.‏
یعقوب بن عبدالرحمان القاری نے ابو حازم سے ر وایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( ابن سعد ساعدی ) سے سنا ، کہہ رہے تھے : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے : "" میں تم سے پہلے اپنے حوض پر پہنچنے والا ہوں ، جو اس حوض پر پینے کے لئے آجائے گا ، پی لے گا اور جو پی لے گا وہ کبھی پیا سا نہیں ہوگا ۔ میرے پاس بہت سے لوگ آئیں گے میں انھیں جانتا ہوں گا ، وہ مجھے جانتے ہوں گے ، پھر میرے اور ان کے درمیان ر کاوٹ حائل کردی جائے گی ۔ "" ابوحازم نے کہا : میں یہ حدیث ( سننے والوں کو ) سنا رہا تھا کہ نعمان بن ابی عیاش نے بھی یہ حدیث سنی تو کہنے لگے : آپ نے سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اسی طرح کہتے ہوئے سنا ہے؟میں نے کہا : جی ہاں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5969
انھوں ( نعمان بن ابی عیاش ) نے کہا : اور میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے حضرت ابو سعید خدری سے سنا ، وہ اس ( حدیث ) میں مزید یہ بیان کرتے تھےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے : " یہ میرے ( لوگ ) ہیں تو کہا جائے گا : آپ نہیں جانتے کہ انھوں نے آپ کے بعد کیا کیا ۔ تو میں کہوں گا : دوری ہو ، ہلاکت ہو!ان کے لئے جنھوں نے میرے بعد ( دین میں ) تبدیلی کردی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2291.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 31

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5970
وحدثنا هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، أخبرني أسامة، عن أبي حازم، عن سهل، عن النبي صلى الله عليه وسلم وعن النعمان بن أبي عياش، عن أبي سعيد، الخدري عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديث يعقوب ‏.‏
ابو اسامہ نے ابو حازم سے ، انھوں نے سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےاور ( دوسری سند کے ساتھ ابو حازم نے ) نعمان بن ابی عیاش سے ، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یعقوب ( بن عبدالرحمان القاری ) کی حدیث کے مانند بیا ن کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2291.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 32

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5971
وحدثنا داود بن عمرو الضبي، حدثنا نافع بن عمر الجمحي، عن ابن أبي مليكة، قال قال عبد الله بن عمرو بن العاص قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ حوضي مسيرة شهر وزواياه سواء وماؤه أبيض من الورق وريحه أطيب من المسك وكيزانه كنجوم السماء فمن شرب منه فلا يظمأ بعده أبدا ‏"‏ ‏.‏ قال وقالت أسماء بنت أبي بكر قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إني على الحوض حتى أنظر من يرد على منكم وسيؤخذ أناس دوني فأقول يا رب مني ومن أمتي ‏.‏ فيقال أما شعرت ما عملوا بعدك والله ما برحوا بعدك يرجعون على أعقابهم ‏"‏ ‏.‏ قال فكان ابن أبي مليكة يقول اللهم إنا نعوذ بك أن نرجع على أعقابنا أو أن نفتن عن ديننا
نافع بن عمر جحمی نے ابن ابی ملیکہ سے روایت کی ، کہا : حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " میر احوض ( لمبائی چوڑائی میں ) ایک ماہ کی مسافت کے برابر ہے اور اس کے ( چاروں ) کنارے برابر ہیں ( مربع ہے ) ، اس کاپانی چاندی سے زیادہ چمکدار ، اور اس کی خوشبو کستوری سے زیادہ معطر ہے ، اس کے کوزے آسمان کےستاروں جتنے ہیں ۔ جو شخص اس میں سے پی لے گا ، اسے اس کے بعد کبھی پیاس نہیں لگے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5972
حضرت اسماءبنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " حوض میں ( موجود ) میں ہوں گا تا کہ دیکھوں کہ تم میں سے کو ن میرے پاس آتا ہے ، کچھ لوگوں کو مجھ ( تک پہنچنے ) سے پہلے ہی پکڑ لیا جا ئے گا ۔ تو میں کہوں گا : اے میرے رب !یہ میرے ہیں میری امت میں سے ہیں ۔ تو کہا جا ئے گا ، آپ کو معلوم نہیں کہ آپ کے بعد انھوں نے کیا ( کچھ ) کیا؟آپ کے بعد انھوں نے اپنی ایڑیوں پرواپس گھومنے میں ( ذرا ) دیر نہیں کی ۔ ( نافع نے ) کہا : ابن ابی ملیکہ یہ دعا کرتے تھے : " اے اللہ !ہم اس بات سے تیری پناہ میں آتے ہیں کہ ہم اپنی ایڑیوں پر پلٹ جا ئیں یا ہمیں کسی آزمائش میں دال کر اپنے دین سے ہٹا دیا جا ئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2293

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 33

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5973
وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا يحيى بن سليم، عن ابن خثيم، عن عبد الله بن عبيد، الله بن أبي مليكة أنه سمع عائشة، تقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول وهو بين ظهرانى أصحابه ‏ "‏ إني على الحوض أنتظر من يرد على منكم فوالله ليقتطعن دوني رجال فلأقولن أى رب مني ومن أمتي ‏.‏ فيقول إنك لا تدري ما عملوا بعدك ما زالوا يرجعون على أعقابهم ‏"‏ ‏.‏
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے ساتھ تھے اور فرما رہے تھے ۔ : " میں حوض پر ہوں گا ۔ انتظار کر رہا ہو ں گا کہ پاس پینے کے لیے کون آتا ہے ۔ اللہ کی قسم! مجھ ( تک پہنچنے ) سے پہلے کچھ لو گوں کو کا ٹ ( کر الگ کر ) دیا جا ئےگا ، تو میں کہوں گا : میرے رب! ( یہ ) میرے ہیں میری امت میں سے ہیں ۔ تو اللہ تعا لیٰ فرما ئے گا ، آپ نے جا نتے کہ انھوں نے آپ کے بعد کیا کیا ؟یہ مسلسل اپنی ایڑیوں پر پلٹتے رہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2294

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 34

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5974
وحدثني يونس بن عبد الأعلى الصدفي، أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني عمرو، - وهو ابن الحارث - أن بكيرا، حدثه عن القاسم بن عباس الهاشمي، عن عبد الله بن، رافع مولى أم سلمة عن أم سلمة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أنها قالت كنت أسمع الناس يذكرون الحوض ولم أسمع ذلك من رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما كان يوما من ذلك والجارية تمشطني فسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ أيها الناس ‏"‏ ‏.‏ فقلت للجارية استأخري عني ‏.‏ قالت إنما دعا الرجال ولم يدع النساء ‏.‏ فقلت إني من الناس ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إني لكم فرط على الحوض فإياى لا يأتين أحدكم فيذب عني كما يذب البعير الضال فأقول فيم هذا فيقال إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك ‏.‏ فأقول سحقا ‏"‏ ‏.‏
بکیر نے قاسم بن عباس ہاشمی سے روایت کی ، انھوں نےحضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مولیٰ عبید اللہ بن رافع سے ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : میں لو گوں سے سنتی تھی کہ وہ حوض ( کوثر ) کا ذکر کرتے تھے ۔ میں نے یہ بات خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنی تھی ، پھر ان ( میری باری کے ) دنوں میں سے ایک دن ہوا ۔ اور خادمہ میری کنگھی کر رہی تھی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہو ئے سنا : " اے لوگو! " میں نے خادمہ سے کہا : مجھ سے پیچھے ہٹ جاؤ !وہ کہنے لگی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو پکا را ( مخاطب فر ما یا ) ہے عورتوں کو نہیں ۔ میں نے کہا : میں بھی لوگوں میں سے ہوں ( صرف مرد ہی لو گ نہیں ہو تے ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میں حوض پر تمھارا پیش رو ہوں گا ۔ میرے پاس تم میں سے کو ئی اس طرح نہ آئے کہ اسے مجھ سے دور دھکیلا جا رہا ہو ، جس طرح بھٹکے ہو ئے اونٹ کو ( ریوڑ سے ) اور دور دھکیلا جا تا ہے ۔ میں پوچھوں گا ۔ یہ کس وجہ سے ہو رہا ہے؟ تو کہا جا ئے گا ۔ آپ نہیں جا نتے کہ انھوں نے آپ کے بعد ( دین میں ) کیا نئے کا م نکا لے تھے ۔ تو میں کہوں گا دوری ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:2295.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 35

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5975
وحدثني أبو معن الرقاشي، وأبو بكر بن نافع وعبد بن حميد قالوا حدثنا أبو عامر - وهو عبد الملك بن عمرو - حدثنا أفلح بن سعيد، حدثنا عبد الله بن رافع، قال كانت أم سلمة تحدث أنها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول على المنبر وهي تمتشط ‏ "‏ أيها الناس ‏"‏ ‏.‏ فقالت لماشطتها كفي رأسي ‏.‏ بنحو حديث بكير عن القاسم بن عباس ‏.‏
ہمیں افلح بن سعید نے حدیث بیان کی کہا : ہمیں عبد اللہ بن رافع نے حدیث سنائی ، کہا؛ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کیا کرتی تھیں کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر یہ فرما تے ہو ئے سنا ، اس وقت وہ کنگھی کرارہی تھیں ، ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ) " اے لوگو! " انھوں نے اپنی کنگھی کرنے والی سے کہا : میرا سر چھوڑ دو! جس طرح بکیر نے قاسم بن عباس سے حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2295.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 36

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5976
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن أبي الخير، عن عقبة بن عامر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج يوما فصلى على أهل أحد صلاته على الميت ثم انصرف إلى المنبر فقال ‏ "‏ إني فرط لكم وأنا شهيد عليكم وإني والله لأنظر إلى حوضي الآن وإني قد أعطيت مفاتيح خزائن الأرض أو مفاتيح الأرض وإني والله ما أخاف عليكم أن تشركوا بعدي ولكن أخاف عليكم أن تتنافسوا فيها ‏"‏ ‏.‏
لیث نے یزید بن ابی حبیب سے ، انھوں نے ابو الخیر سے ، انھوں نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے اور اہل احد پر اسی طرح نماز جنازہ پڑھی جس طرح میت پر پڑھی جاتی ہے ، پھر آپ پلٹ کر منبر پر تشریف فرما ہو ئے اور فرما یا : " میں حوض پر تمھا را پیش رو ہو ں گا اور میں تم پر گواہی دینے والا ہوں گا اور میں ، اللہ کی قسم !جیسے اب بھی اپنے حوض کو دیکھ رہا ہو ں گا ۔ مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں یا ( فرمایا : ) زمین کی چابیاں عطا کی گئیں اور اللہ کی قسم!میں تمھا رے بارے میں اس بات سے نہیں ڈرتا کہ میرے بعد تم شرک کرو گے ۔ لیکن میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ تم ان ( خزانوں کے معاملے ) میں ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ کرو گے ( کہ ان میں سے کو ن زیادہ فائدہ اٹھا تا اور زیادہ دولت مندی کا مظاہرہ کرتا ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2296.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 37

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5977
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا وهب، - يعني ابن جرير - حدثنا أبي قال، سمعت يحيى بن أيوب، يحدث عن يزيد بن أبي حبيب، عن مرثد، عن عقبة بن عامر، قال صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على قتلى أحد ثم صعد المنبر كالمودع للأحياء والأموات فقال ‏ "‏ إني فرطكم على الحوض وإن عرضه كما بين أيلة إلى الجحفة إني لست أخشى عليكم أن تشركوا بعدي ولكني أخشى عليكم الدنيا أن تنافسوا فيها وتقتتلوا فتهلكوا كما هلك من كان قبلكم ‏"‏ ‏.‏ قال عقبة فكانت آخر ما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر ‏.‏
ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث سنائی ، انھوں نے شقیق ( بن سلمہ اسدی ) سے ، انھوں نے حضرت عبد اللہ سے روایت بیان کی ۔ کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میں حوض پر تمھا را پیش رو ہوں گا ۔ میں کچھ اقوام ( لو گوں ) کے بارے میں ( فرشتوں سے ) جھگڑوں گا ، پھر ان کے حوالے سے ( فرشتوں کو ) مجھ پر غلبہ عطا کر دیا جا ئے گا ، میں کہوں گا : اے میرے رب ! ( یہ ) میرے ساتھی ہیں ۔ میرے ساتھی ہیں ، تو مجھ سے کہا جا ئے گا : بلا شبہ آپ نہیں جا نتے کہ انھوں نے آپ کے بعد ( دین میں ) کیا نئی باتیں ( بدعات ) نکا لی تھیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2296.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 38

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5978
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب وابن نمير قالوا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن شقيق، عن عبد الله، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أنا فرطكم على الحوض ولأنازعن أقواما ثم لأغلبن عليهم فأقول يا رب أصحابي أصحابي ‏.‏ فيقال إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك ‏"‏ ‏.‏
ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث سنائی ، انھوں نے شقیق ( بن سلمہ اسدی ) سے ، انھوں نے حضرت عبد اللہ سے روایت بیان کی ۔ کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میں حوض پر تمھا را پیش رو ہوں گا ۔ میں کچھ اقوام ( لو گوں ) کے بارے میں ( فرشتوں سے ) جھگڑوں گا ، پھر ان کے حوالے سے ( فرشتوں کو ) مجھ پر غلبہ عطا کر دیا جا ئے گا ، میں کہوں گا : اے میرے رب ! ( یہ ) میرے ساتھی ہیں ۔ میرے ساتھی ہیں ، تو مجھ سے کہا جا ئے گا : بلا شبہ آپ نہیں جا نتے کہ انھوں نے آپ کے بعد ( دین میں ) کیا نئی باتیں ( بدعات ) نکا لی تھیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2297.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 39

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5979
وحدثناه عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، عن جرير، عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏ ولم يذكر ‏ "‏ أصحابي أصحابي ‏"‏ ‏.‏
جریر اعمش سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور " میرے ساتھی ہیں ۔ میرے ساتھی ہیں ، کے الفاظ بیان نہیں کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2297.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 40

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5980
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، كلاهما عن جرير، ح وحدثنا ابن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، جميعا عن مغيرة، عن أبي وائل، عن عبد، الله عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بنحو حديث الأعمش وفي حديث شعبة عن مغيرة، سمعت أبا وائل، ‏.‏
جریر اور شعبہ نے مغیرہ سے ، انھوں نے ابو وائل سے ، انھوں نے حضرت عبد اللہ ( بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اعمش کی حدیث کے مانند روایت کی ۔ شعبہ کی مغیرہ سے روایت ( کی سند ) میں یہ الفا ظ ہیں : میں نے ابو وائل سے سنا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2297.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 41

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5981
وحدثناه سعيد بن عمرو الأشعثي، أخبرنا عبثر، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي، شيبة حدثنا ابن فضيل، كلاهما عن حصين، عن أبي وائل، عن حذيفة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو حديث الأعمش ومغيرة ‏.‏
عبثراور ابن فضیل دونوں نے حصین سے انھوں نے ابو وائل سے ، انھون نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، جس طرح اعمش اور مغیرہ کی روایت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2297.04

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 42

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5982
حدثني محمد بن عبد الله بن بزيع، حدثنا ابن أبي عدي، عن شعبة، عن معبد، بن خالد عن حارثة، أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ حوضه ما بين صنعاء والمدينة ‏"‏ ‏.‏ فقال له المستورد ألم تسمعه قال ‏"‏ الأواني ‏"‏ ‏.‏ قال لا ‏.‏ فقال المستورد ‏"‏ ترى فيه الآنية مثل الكواكب ‏"‏ ‏.‏
ابن ابی عدی نے شعبہ سے ، انھوں نے معبد بن خالد سے ، انھوں نے حضرت حارثہ ( بن وہب خزاعی ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فر ما یا : " آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حوض ( اتنا چوڑا ہے ) جتنا صنعاءاور مدینہ کے درمیان ( کا فاصلہ ) ہے ۔ مستورد ( ابن شداد ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان ( حضرت حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے کہا : آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا ، کہ آپ نے فرما یا : " برتن " ؟انھوں نے کہا : نہیں تو مستورد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : " اس میں برتن ستاروں کی طرح نظر آئیں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2298.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 43

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5983
وحدثني إبراهيم بن محمد بن عرعرة، حدثنا حرمي بن عمارة، حدثنا شعبة، عن معبد بن خالد، أنه سمع حارثة بن وهب الخزاعي، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏.‏ وذكر الحوض بمثله ولم يذكر قول المستورد وقوله ‏.‏
حرمی بن عمارہ نے کہا : ہمیں شعبہ نے معبد بن خالد سے حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فر ما تے ہو ئے سنا اور انھوں نے ( حرمی بن عمارہ ) نے حوض کا ذکر کیا ، اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند ۔ انھوں نے حضرت مستورد اور ان ( حضرت حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کا قول ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2298.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 44

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5984
حدثنا أبو الربيع الزهراني، وأبو كامل الجحدري قالا حدثنا حماد، - وهو ابن زيد - حدثنا أيوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن أمامكم حوضا ما بين ناحيتيه كما بين جربا وأذرح ‏"‏ ‏.‏
ایوب نے نافع سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " تمھا رے آگے ( جس منزل کی طرف تم جا رہے ہو ) حوض ہے اس کے دو کناروں کے درمیان جرباء اور اذرح ( شام اور فلسطین کے دو مقام ) کے درمیان جتنا فاصلہ ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2299.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 45

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5985
حدثنا زهير بن حرب، ومحمد بن المثنى، وعبيد الله بن سعيد، قالوا حدثنا يحيى، - وهو القطان - عن عبيد الله، أخبرني نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إن أمامكم حوضا كما بين جربا وأذرح ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية ابن المثنى ‏"‏ حوضي ‏"‏ ‏.‏
زہیر بن حرب محمد بن مثنیٰ اور عبید اللہ بن سعید نے کہا : ہمیں یحییٰ قطان نے عبید اللہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، کہ آپ نے فر ما یا : " تمھا رے آگے حوض ہے ( اس کی وسعت اتنی ہے جتنا ) جرباء اور اذرح کے درمیان کا فاصلہ ہے ۔ " اور ابن مثنیٰ کی روایت میں " میرا حوض " کے الفا ظ ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2299.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 46

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5986
وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا محمد بن، بشر قالا حدثنا عبيد الله، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله وزاد قال عبيد الله فسألته فقال قريتين بالشام بينهما مسيرة ثلاث ليال ‏.‏ وفي حديث ابن بشر ‏.‏ ثلاثة أيام ‏.‏
عبد اللہ بن نمیر اور محمد بن بشر نے کہا : ہمیں عبید اللہ نے اسی سند کے ساتھ اسی کی مانند روایت کی اور مزید بیان کیا کہ عبید اللہ نے کہا : میں نے ان ( نافع ) سے پو چھا تو انھوں نے کہا : شام کی دوبستیاں ہیں ان کے درمیان تین راتوں کی مسافت ہے ۔ ابن بشر کی روایت میں تین دن ( کا ذکر ) ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2299.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 47

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5987
وحدثني سويد بن سعيد، حدثنا حفص بن ميسرة، عن موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديث عبيد الله ‏.‏
موسیٰ بن عقبہ نے نافع سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عبیداللہ کی حدیث کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2299.04

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 48

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5988
وحدثني حرملة بن يحيى، حدثنا عبد الله بن وهب، حدثني عمر بن محمد، عن نافع، عن عبد الله، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن أمامكم حوضا كما بين جربا وأذرح فيه أباريق كنجوم السماء من ورده فشرب منه لم يظمأ بعدها أبدا ‏"‏ ‏.‏
عمر بن نافع سے ، انھوں نے حضرت عبد اللہ ( بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : : " تمھا رے سامنے ایسا حوض ہے جتنا جرباء اور اذرح کے درمیان کی مسافت ہے اس میں آسمان کے ستاروں جتنے کو زے ہیں جو اس تک پہنچے گا اور اس میں سے پیے گا وہ اس کے بعد کبھی پیاسا نہیں ہو گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2299.05

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 49

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5989
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، وابن أبي عمر المكي، - واللفظ لابن أبي شيبة - قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا عبد العزيز بن عبد، الصمد العمي عن أبي عمران الجوني، عن عبد الله بن الصامت، عن أبي ذر، قال قلت يا رسول الله ما آنية الحوض قال ‏ "‏ والذي نفس محمد بيده لآنيته أكثر من عدد نجوم السماء وكواكبها ألا في الليلة المظلمة المصحية آنية الجنة من شرب منها لم يظمأ آخر ما عليه يشخب فيه ميزابان من الجنة من شرب منه لم يظمأ عرضه مثل طوله ما بين عمان إلى أيلة ماؤه أشد بياضا من اللبن وأحلى من العسل ‏"‏ ‏.‏
عبد اللہ بن صامت نے حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : میں نے پو چھا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !حوض کے برتن کیسے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے!اس حوض کے برتن آسمان کے چھوٹے اور بڑے ( تمام ستاروں کی تعداد سے زیادہ ہیں ۔ یاد رکھو!جو اندھیری صاف مطلع کی رات میں ہو تے ہیں وہ جنت کے برتن ہیں کہ جوان سے ( شراب کو ثر ) پی لے گا وہ اپنے ذمے ( جنت میں جا نے کے دورانیے ) کے اخر تک کبھی پیا سا نہیں ہو گا ۔ اس میں جنت ( کی باران رحمت ) کے دو پر نالے آکر گرتے ہیں جو اس میں سے پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہیں ہو گا ۔ اس کی چوڑائی اس کی لمبا ئی کے برابر ہے جیسے عمان سے ایلہ تک ( کا فاصلہ ) ہے ۔ اس کا پا نی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2300

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 50

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5990
حدثنا أبو غسان المسمعي، ومحمد بن المثنى، وابن، بشار - وألفاظهم متقاربة - قالوا حدثنا معاذ، - وهو ابن هشام - حدثني أبي، عن قتادة، عن سالم بن أبي الجعد، عن معدان بن أبي طلحة اليعمري، عن ثوبان، أن نبي الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إني لبعقر حوضي أذود الناس لأهل اليمن أضرب بعصاى حتى يرفض عليهم ‏"‏ ‏.‏ فسئل عن عرضه فقال ‏"‏ من مقامي إلى عمان ‏"‏ ‏.‏ وسئل عن شرابه فقال ‏"‏ أشد بياضا من اللبن وأحلى من العسل يغت فيه ميزابان يمدانه من الجنة أحدهما من ذهب والآخر من ورق ‏"‏ ‏.‏ وحدثنيه زهير بن حرب، حدثنا الحسن بن موسى، حدثنا شيبان، عن قتادة، بإسناد هشام ‏.‏ بمثل حديثه غير أنه قال ‏"‏ أنا يوم القيامة عند عقر الحوض ‏"‏ ‏.‏
ہشام نے قتادہ سے ، انھوں نے سالم بن ابی جعد سے ، انھوں نے معدان بن ابی طلحہ یعمری سے ، انھوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میں اپنے حوض پر پینے کی جگہ سے اہل یمن ( انصاراصلاًیمن سے تھے ) کے لیے لو گوں کو ہٹاؤں گا ۔ میں ( اپنے حوض کے پانی پر ) اپنی لا ٹھی ماروں گا تو وہ ان پر بہنے لگے گا ۔ " آپ سے اس ( حوض ) کی چوڑائی کے بارے میں پو چھا گیاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " میرے کھڑے ہو نے کی ( اس ) جگہ سے عمان تک ۔ " اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس ( حوض ) کے مشروب کے بارے میں پو چھا گیا تو فرما یا : " وہ دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے جنت سے دو پر نالے اس میں تیز سے شامل ہو کر اس میں اضافہ کرتے رہتے ہیں ۔ ان میں سے ایک پرنالہ سونے کا ہے اور ایک چاندی کا ۔

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 51

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5991
شیبان نے قتادہ سے ہشام کی سند کے ساتھ اس کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی ، مگر اس نے اس طرح کہا : " میں قیامت کے دن حوض کے پانی پینے کی جگہ پر ہوں گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5992
وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن حماد، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن سالم، بن أبي الجعد عن معدان، عن ثوبان، عن النبي صلى الله عليه وسلم حديث الحوض فقلت ليحيى بن حماد هذا حديث سمعته من أبي عوانة فقال وسمعته أيضا من شعبة فقلت انظر لي فيه فنظر لي فيه فحدثني به ‏.‏
محمد بن بشار نے کہا : ہمیں یحییٰ بن حماد نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے سالم بن ابی جعد سے ، انھوں نے معدان سے ، انھوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حوض کی حدیث روایت کی ، میں نے یحییٰ بن حماد سےکہا : یہ حدیث آپ نے ابو عوانہ سے سنی ہے؟ تو انھوں نے کہا : اور شعبہ سے بھی سنی ہے ۔ میں نے کہا : میری خاطر اس میں نگاہ ( بھی ) ڈالیں ۔ ( آپ کے صحیفے میں جہا ں لکھی ہو ئی ہے اسے بھی پڑھ لیں ) انھوں نے میری خاطر اس میں نظر کی ( اسے پڑھا ) اور مجھے وہ حدیث بیان کی ، ( ان کی روایت میں کسی بھول چوک کا بھی امکا ن نہیں ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2301.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 52

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5993
حدثنا عبد الرحمن بن سلام الجمحي، حدثنا الربيع، - يعني ابن مسلم - عن محمد بن زياد، عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لأذودن عن حوضي رجالا كما تذاد الغريبة من الإبل ‏"‏ ‏.‏
ربیع بن مسلم نے محمد بن زیاد سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میں حوض سے لوگوں کو اس طرح ہٹاؤں گا جس طرح اجنبی اونٹوں کو ( اپنے گھاٹ سے ) ہٹا یا جا تا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2302.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 53

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5994
وحدثنيه عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن محمد بن زياد، سمع أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
شعبہ نے محمد بن زیاد سےروایت کی ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا ، اسی کے مانند ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2302.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 54

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5995
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «قَدْرُ حَوْضِي كَمَا بَيْنَ أَيْلَةَ وَصَنْعَاءَ مِنَ الْيَمَنِ، وَإِنَّ فِيهِ مِنَ الْأَبَارِيقِ كَعَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ»
ابن شہاب سے روایت ہے کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " میرے حوض کی مقدار اتنی ہے جتنی ایلہ اور یمن کے صنعاء کے درمیان مسافت ہے اور اس کے برتنوں کی تعدادآسمان کے ستاروں کی طرح ہے ۔

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 55

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5996
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ الصَّفَّارُ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ صُهَيْبٍ، يُحَدِّثُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَيَرِدَنَّ عَلَيَّ الْحَوْضَ رِجَالٌ مِمَّنْ صَاحَبَنِي، حَتَّى إِذَا رَأَيْتُهُمْ وَرُفِعُوا إِلَيَّ اخْتُلِجُوا دُونِي، فَلَأَقُولَنَّ: أَيْ رَبِّ أُصَيْحَابِي، أُصَيْحَابِي، فَلَيُقَالَنَّ لِي: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ
عبد العزیز بن صہیب نے کہا : ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا " حوض پر میرے ساتھیوں میں سے کچھ آدمی آئیں گےحتی کہ جب میں انھیں دیکھوں گا اور ان کو میرے سامنے کیا جا ئے گا تو انھیں مجھ ( تک پہنچنے ) سے پہلے اٹھا لیا جا ئے ، میں زور دے کر کہوں گا : اے میرے رب! ( یہ ) میرے ساتھی ہیں میرے ساتھی ہیں تو مجھ سے کہا جا ئے گا ۔ آپ نہیں جانتے کہ انھوں نے آپ کےبعد کیا نئی باتیں نکا لیں ۔ "

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 56

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5997
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَا: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ جَمِيعًا، عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْمَعْنَى وَزَادَ «آنِيَتُهُ عَدَدُ النُّجُومِ»
مختار بن فلفل نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم میں روایت کی اور اس میں مزید یہ کہا : اس کےبرتن ستاروں کی تعداد میں ہیں ۔

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 57

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5998
وَحَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ، وَهُرَيْمُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى - وَاللَّفْظُ لِعَاصِمٍ - حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا بَيْنَ نَاحِيَتَيْ حَوْضِي كَمَا بَيْنَ صَنْعَاءَ وَالْمَدِينَةِ»
معتمر کے والد سلیمان نے کہا : ہمیں قتادہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میرے حوض کی دوطرفوں ( دونوں کناروں ) کے درمیان اتنافاصلہ ہے جتنا صنعاء اور مدینہ کے درمیان ہے ۔

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 58

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5999
وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، ح وَحَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُمَا شَكَّا فَقَالَا: أَوْ مِثْلَ مَا بَيْنَ الْمَدِينَةِ وَعَمَّانَ وَفِي حَدِيثِ أَبِي عَوَانَةَ «مَا بَيْنَ لَابَتَيْ حَوْضِي»
ہشام اور ابو عوانہ دونوں نے قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانندروایت کی ، مگر ان دونوں نے شک سے کام لیتے ہو ئے کہا : یا ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : ) " مدینہ اور عمان کے درمیان کی مسافت کے مانند ( فاصلہ ہے ) " اور ابو عوانہ کی حدیث میں یہ الفا ظ ہیں ۔ " میرے حوض کے دونوں کناروں کے درمیان

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 59

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6000
وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الرُّزِّيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ: قَالَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تُرَى فِيهِ أَبَارِيقُ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ كَعَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ»
سعید نے قتادہ سے روایت کی ، انھوں نےکہا : حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اس میں آسمان کے ستاروں جتنی تعداد میں سونے چاندی کے کو زے ہیں ۔

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 60

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6001
وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مِثْلَهُ وَزَادَ «أَوْ أَكْثَرُ مِنْ عَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ»
شیبان نے قتادہ سے روایت کی کہا : ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا ۔ اس ( سابقہ روایت ) کے مانند اور مزید بیان کیا : " یا آسمان کے ستاروں سے زیادہ د ( کھائی دیتے ہیں ۔ ) "

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 60

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6002
حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعِ بْنِ الْوَلِيدِ السَّكُونِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي رَحِمَهُ اللهُ، حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ خَيْثَمَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَلَا إِنِّي فَرَطٌ لَكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، وَإِنَّ بُعْدَ مَا بَيْنَ طَرَفَيْهِ كَمَا بَيْنَ صَنْعَاءَ وَأَيْلَةَ، كَأَنَّ الْأَبَارِيقَ فِيهِ النُّجُومُ»
سماک بن حرب نے حضرت جا بربن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " سنو! میں حوض پر تمھا را پیش رو ہو ں گا اور اس ( حوض ) کے دوکناروں کا فاصلہ صنعاء اور ایلہ کے مابین فاصلے کی طرح ہے ۔ اس میں کو زےستاروں جیسے لگتے ہیں ۔

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 61

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6003
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنِ الْمُهَاجِرِ بْنِ مِسْمَارٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ مَعَ غُلَامِي نَافِعٍ، أَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيَّ إِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ: «أَنَا الْفَرَطُ عَلَى الْحَوْضِ»
عامر بن سعد بن ابی وقاص نے کہا : میں نے اپنے غلام نافع کے ہاتھ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خط بھیجا کہ آپ مجھے کو ئی ایسی چیز بتا ئیں ۔ جو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو ، انھوں نے مجھے ( جواب میں ) لکھا : میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ئے سناہے ۔ " میں حوض پر ( تمھا را ) پیش رو ہو ں گا ۔ "

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 62

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6004
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا محمد بن بشر، وأبو أسامة عن مسعر، عن سعد بن إبراهيم، عن أبيه، عن سعد، قال رأيت عن يمين، رسول الله صلى الله عليه وسلم وعن شماله يوم أحد رجلين عليهما ثياب بياض ما رأيتهما قبل ولا بعد ‏.‏ يعني جبريل وميكائيل عليهما السلام ‏.‏
مسعرنے سعد بن ابرا ہیم سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں اور بائیں دوآدمیوں کو دیکھا وہ سفید لباس میں تھے ، ان کو نہ میں نے اس سے پہلے کبھی دیکھا تھا نہ بعد میں یعنی حضرت جبرئیل علیہ السلام اور مکائیل علیہ السلام کو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2306.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 63

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6005
وحدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا عبد الصمد بن عبد الوارث، حدثنا إبراهيم، بن سعد حدثنا سعد، عن أبيه، عن سعد بن أبي وقاص، قال لقد رأيت يوم أحد عن يمين، رسول الله صلى الله عليه وسلم وعن يساره رجلين عليهما ثياب بيض يقاتلان عنه كأشد القتال ما رأيتهما قبل ولا بعد ‏.‏
ابرا ہیم بن سعد نے کہا : ہمیں سعد نے اپنے والد ( ابراہیم ) سے انھوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں اور بائیں سفید کپڑوں میں ملبوس دوآدمی دیکھے وہ آپ کی طرف سے شدت کے ساتھ جنگ کر رہے تھے ۔ میں نے ان کو نہ اس سے پہلے دیکھا تھا نہ بعد میں کبھی دیکھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2306.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 64

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6006
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، وسعيد بن منصور، وأبو الربيع العتكي، وأبو كامل - واللفظ ليحيى - قال يحيى أخبرنا وقال الآخران، حدثنا - حماد بن زيد، عن ثابت، عن أنس بن مالك، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم أحسن الناس وكان أجود الناس وكان أشجع الناس ولقد فزع أهل المدينة ذات ليلة فانطلق ناس قبل الصوت فتلقاهم رسول الله صلى الله عليه وسلم راجعا وقد سبقهم إلى الصوت وهو على فرس لأبي طلحة عرى في عنقه السيف وهو يقول ‏"‏ لم تراعوا لم تراعوا ‏"‏ ‏.‏ قال ‏"‏ وجدناه بحرا أو إنه لبحر ‏"‏ ‏.‏ قال وكان فرسا يبطأ ‏.‏
ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانوں میں سب سے بڑھ کر خوبصورت سب انسانوں سے بڑھ کر سخی اور سب سے زیادہ بہادرتھے ۔ ایک رات اہل مدینہ ( ایک آواز سن کر ) خوف زدہ ہو گئے ، صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اس آواز کی طرف گئے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں اس جگہ سے واپس آتے ہو ئے ملے ، آپ سب سے پہلے آواز ( کی جگہ ) تک پہنچے ، آپ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوار تھے ، آپ کی گردن مبارک میں تلوار حمائل تھی اور آپ فر ما رہےتھے ۔ " خوف میں مبتلا نہ ہو خوف میں مبتلانہ ہو " ( پھر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم " ہم نے اس ( گھوڑے ) کو سمندر کی طرح پا یا ہے یا ( فرما یا ) وہ تو سمندر ہے ۔ " انھوں ( انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : اور ( اس سے پہلے ) وہ سست رفتار گھوڑا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2307.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 65

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6007
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن شعبة، عن قتادة، عن أنس، قال كان بالمدينة فزع فاستعار النبي صلى الله عليه وسلم فرسا لأبي طلحة يقال له مندوب فركبه فقال ‏ "‏ ما رأينا من فزع وإن وجدناه لبحرا ‏"‏ ‏.‏
وکیع نے شعبہ سے ، انھوں نے قتادہ سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک بار مدینہ میں خوف پھیل گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایک گھوڑا مستعار لیا ، اسے مندوب کہا جاتا تھا آپ اس پر سوار ہو ئے تو آپ نے فرما یا : " ہم نے کو ئی ڈر اور خوف کی بات نہیں دیکھی اور اس گھوڑے کو ہم نے سمندر ( کی طرح ) پا یا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2307.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 66

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6008
وحدثناه محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، ح وحدثنيه يحيى بن حبيب، حدثنا خالد، - يعني ابن الحارث - قالا حدثنا شعبة، بهذا الإسناد وفي حديث ابن جعفر قال فرسا لنا ‏.‏ ولم يقل لأبي طلحة ‏.‏ وفي حديث خالد عن قتادة سمعت أنسا ‏.‏
محمد بن جعفر اور خالد بن حارث نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، اور ابن جعفر کی روایت میں ہے ، انھوں ( حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : ہمارا گھوڑا ۔ اور انھوں نے یہ نہیں کہا کہ ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ( گھوڑا ۔ ) اور خالد کی حدیث میں ہے ۔ قتادہ سے روایت ہے ۔ میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2307.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 67

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6009
حدثنا منصور بن أبي مزاحم، حدثنا إبراهيم، - يعني ابن سعد - عن الزهري، ح وحدثني أبو عمران، محمد بن جعفر بن زياد - واللفظ له - أخبرنا إبراهيم، عن ابن، شهاب عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، عن ابن عباس، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم أجود الناس بالخير وكان أجود ما يكون في شهر رمضان إن جبريل عليه السلام كان يلقاه في كل سنة في رمضان حتى ينسلخ فيعرض عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم القرآن فإذا لقيه جبريل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم أجود بالخير من الريح المرسلة ‏.‏
ابرا ہیم ( بن سعد ) نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ بن مسعود سے ، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیر ( اچھی چیزوں ) میں تمام انسانوں میں سے زیادہ سخی تھے ۔ اور آپ رمضان کے مہینے میں سخاوت میں بہت ہی زیادہ بڑھ جا تے تھے ۔ جبرئیل علیہ السلام ہر سال رمضان کے مہینے میں اس کے ختم ہو نے تک ( روزانہ آکر ) آپ سے ملتے تھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے سامنے قرآن مجید کی قراءت فر ما تے تھے ۔ اور جب حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ سے آکر ملتے تھے تو آپ خیر ( کے عطا کرنے ) میں بارش برسانے والی ہواؤں سے بھی زیادہ سخی ہو جا تے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2308.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 68

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6010
وحدثناه أبو كريب، حدثنا ابن مبارك، عن يونس، ح وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، كلاهما عن الزهري، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
یو نس اور معمر دونوں نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2308.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 69

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6011
حدثنا سعيد بن منصور، وأبو الربيع، قالا حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت البناني، عن أنس بن مالك، قال خدمت رسول الله صلى الله عليه وسلم عشر سنين والله ما قال لي أفا ‏.‏ قط ولا قال لي لشىء لم فعلت كذا وهلا فعلت كذا زاد أبو الربيع ليس مما يصنعه الخادم ‏.‏ ولم يذكر قوله والله ‏.‏
سعید بن منصور اور ابو ربیع نے ہمیں حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں حماد بن زید نے ثابت بنانی سے حدیث سنائی ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے ( تقریباً ) دس سال تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ، اللہ کی قسم! آپ مجھ سے کبھی اُف تک نہیں کہا اور نہ کبھی کسی چیز لے لیے مجھ سے یہ کہا کہ تم نے فلا ں کا م کیوں کیا؟ یا فلا ں کا م کیوں نہ کیا ۔ ؟ابو ربیع نے اضافہ کیا : ( نہ آپ نے کبھی یہ فرما یا ) " خادم ایسا نہیں کرتا ۔ " انھوں نے ان ( انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کی بات " اللہ کی قسم! " کا ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2309.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 70

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6012
وحدثناه شيبان بن فروخ، حدثنا سلام بن مسكين، حدثنا ثابت البناني، عن أنس، بمثله ‏.‏
سلام بن مسکین نے کہا : ہمیں ثابت بنا نی نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2309.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 71

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6013
وحدثناه أحمد بن حنبل، وزهير بن حرب، جميعا عن إسماعيل، - واللفظ لأحمد - قالا حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثنا عبد العزيز، عن أنس، قال لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة أخذ أبو طلحة بيدي فانطلق بي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله إن أنسا غلام كيس فليخدمك ‏.‏ قال فخدمته في السفر والحضر والله ما قال لي لشىء صنعته لم صنعت هذا هكذا ولا لشىء لم أصنعه لم لم تصنع هذا هكذا
ہمیں عبد العزیز نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث سنائی کہا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لا ئے تو حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے اور عرض کی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! انس ایک سمجھدار لڑکا ہے ، اس لیے یہ آپ کی خدمت کرے گا ( حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : پھر میں سفر اور حضر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتا رہا اللہ کی قسم! میں نے کو ئی کا م کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرما یا : تم نے یہ کا م اس طرح کیوں کیا؟اور میں نے کو ئی کام نہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فر ما یا : تم نے یہ کام اس طرح کیوں نہیں کیا ؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:2309.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 72

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6014
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير قالا حدثنا محمد بن بشر، حدثنا زكرياء، حدثني سعيد، - وهو ابن أبي بردة - عن أنس، قال خدمت رسول الله صلى الله عليه وسلم تسع سنين فما أعلمه قال لي قط لم فعلت كذا وكذا ولا عاب على شيئا قط ‏.‏
سعید بن ابی بردہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے نو سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ، مجھے علم نہیں کہ آپ نے کبھی مجھ سے یوں فرما یا : ہو تم نے اس اس طرح کیوں کیا؟ اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی چیز میں کبھی مجھ پر نکتہ چینی کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2309.04

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 73

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6015
حدثني أبو معن الرقاشي، زيد بن يزيد أخبرنا عمر بن يونس، حدثنا عكرمة، - وهو ابن عمار - قال قال إسحاق قال أنس كان رسول الله صلى الله عليه وسلم من أحسن الناس خلقا فأرسلني يوما لحاجة فقلت والله لا أذهب ‏.‏ وفي نفسي أن أذهب لما أمرني به نبي الله صلى الله عليه وسلم فخرجت حتى أمر على صبيان وهم يلعبون في السوق فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم قد قبض بقفاى من ورائي - قال - فنظرت إليه وهو يضحك فقال ‏ "‏ يا أنيس أذهبت حيث أمرتك ‏"‏ ‏.‏ قال قلت نعم أنا أذهب يا رسول الله ‏.‏ قال أنس والله لقد خدمته تسع سنين ما علمته قال لشىء صنعته لم فعلت كذا وكذا أو لشىء تركته هلا فعلت كذا وكذا ‏.‏
اسحٰق نے کہا : حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانوں میں اخلا ق کے سب سے اچھے تھے ، آپ نے ایک دن مجھے کسی کام سے بھیجا ، میں نے کہا : اللہ کی قسم! میں نہیں جا ؤں گا ۔ حالانکہ میرے دل میں یہ تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جس کام کا حکم دیا ہے میں اس کے لیے ضرورجا ؤں گا ۔ تومیں چلا گیا حتیٰ کہ میں چند لڑکوں کے پاس سے گزرا ، وہ بازار میں کھیل رہے تھے ، پھر اچانک ( میں نے دیکھا ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے سے میری گدی سے مجھے پکڑ لیا ، میں نے آپ کی طرف دیکھا تو آپ ہنس رہے تھے ۔ آپ نے فرمایا : " اے چھوٹے انس! کیا تم وہاں گئے تھے جہاں ( جانے کو ) میں نے کہا تھا ؟ " میں نے کہا جی! ہاں ، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں جا رہا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6016
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اللہ کی قسمً میں نے نوسال آپ کی خدمت کی ، میں نے آپ کو کبھی نہ دیکھا کہ کسی کام کے بارے میں جو میں نے کیا ، یہ کہا ہو تم نے فلاں فلا ں کام کیوں کیا؟ اور کو ئی چیز جو میں نے چھوڑدی ہو ( اس کے بارےمیں کہا ہو : ) تم نے فلاں فلاں کا م کیوں نہ کیا؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:2309.05

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 74

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6017
وحدثنا شيبان بن فروخ، وأبو الربيع، قالا حدثنا عبد الوارث، عن أبي التياح، عن أنس بن مالك، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم أحسن الناس خلقا ‏.‏
ابو تیاح نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانوں میں سب سے بڑھ کر خوش اخلا ق تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2310.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 75

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6018
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، قالا حدثنا سفيان بن عيينة، عن ابن المنكدر، سمع جابر بن عبد الله، قال ما سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا قط فقال لا ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ اور عمرو ناقد نے کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے ابن منکدر سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہا : ایسا کبھی نہیں ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کو ئی چیز مانگی گئی ہو اور آپ نے فرما یا ہو ۔ نہیں ،

صحيح مسلم حدیث نمبر:2311.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 76

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6019
وحدثنا أبو كريب، حدثنا الأشجعي، ح وحدثني محمد بن المثنى، حدثنا عبد الرحمن، - يعني ابن مهدي - كلاهما عن سفيان، عن محمد بن المنكدر، قال سمعت جابر بن عبد، الله يقول مثله سواء ‏.‏
اشجعی اور عبد الرحمٰن بن مہدی دونوں نے سفیان سے انھوں نے محمد بن منکدر سے روایت کی ، انھوں نے کہا : سمیں نے حضرت جابربن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے ، بالکل اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2311.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 77

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6020
وحدثنا عاصم بن النضر التيمي، حدثنا خالد، - يعني ابن الحارث - حدثنا حميد، عن موسى بن أنس، عن أبيه، قال ما سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم على الإسلام شيئا إلا أعطاه - قال - فجاءه رجل فأعطاه غنما بين جبلين فرجع إلى قومه فقال يا قوم أسلموا فإن محمدا يعطي عطاء لا يخشى الفاقة ‏.‏
موسیٰ بن انس نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام ( لا نے ) پر جوبھی چیز طلب کی جا تی آپ وہ عطا فر ما دیتے ، کہا : ایک شخص آپ کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہاڑوں کے درمیان ( چرنے والی ) بکریاں اسے دے دیں ، وہ شخص اپنی قوم کی طرف واپس گیا اور کہنے لگا : میری قوم !مسلمان ہو جاؤ بلا شبہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اتنا عطا کرتے ہیں کہ فقر وفاقہ کا اندیشہ تک نہیں رکھتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2312.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 78

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6021
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، عن حماد بن سلمة، عن ثابت، عن أنس، أن رجلا، سأل النبي صلى الله عليه وسلم غنما بين جبلين فأعطاه إياه فأتى قومه فقال أى قوم أسلموا فوالله إن محمدا ليعطي عطاء ما يخاف الفقر ‏.‏ فقال أنس إن كان الرجل ليسلم ما يريد إلا الدنيا فما يسلم حتى يكون الإسلام أحب إليه من الدنيا وما عليها ‏.‏
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دوپہاڑوں کے درمیان ( چرنے والی ) بکریاں مانگیں ، آپ نے وہ بکریاں اس کو عطا کر دیں پھر وہ اپنی قوم کے پاس آیا اور کہنے لگا : میری قوم اسلام لے آؤ ، کیونکہ اللہ کی قسم!بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اتنا کرتے ہیں کہ فقر وفاقہ کا اندیشہ بھی نہیں رکھتے ۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : بے شک کو ئی آدمی صرف دنیا کی طلب میں بھی مسلمان ہو جا تا تھا ، پھر جو نہی وہ اسلام لا تا تھا تو اسلام اسے دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سے بڑھ کر محبوب ہو جاتا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2312.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 79

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6022
وحدثني أبو الطاهر، أحمد بن عمرو بن سرح أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال غزا رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة الفتح فتح مكة ثم خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم بمن معه من المسلمين فاقتتلوا بحنين فنصر الله دينه والمسلمين وأعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ صفوان بن أمية مائة من النعم ثم مائة ثم مائة ‏.‏ قال ابن شهاب حدثني سعيد بن المسيب أن صفوان قال والله لقد أعطاني رسول الله صلى الله عليه وسلم ما أعطاني وإنه لأبغض الناس إلى فما برح يعطيني حتى إنه لأحب الناس إلى ‏.‏
یو نس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ فتح یعنی فتح مکہ کے لیے جہاد کیا ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان مسلمانوں کے ساتھ جو آپ کے ہمراہ تھے نکلے اور حنین میں خونریز جنگ کی ، اللہ نے اپنے دین کو اور مسلمانوں کو فتح عطا فرما ئی ، اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفوان بن امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سو اونٹ عطا فرمائے ، پھر سواونٹ پھر سواونٹ ۔ ابن شہاب نے کہا : مجھے سعید بن مسیب نے یہ بیان کیا کہ صفوان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اللہ کی قسم!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جو عطا فر ما یا ، مجھے تمام انسانوں میں سب سے زیادہ بغض آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تھا ۔ پھر آپ مجھے مسلسل عطا فرما تے رہے یہاں تک کہ آپ مجھے تمام انسانوں کی نسبت زیادہ محبوب ہو گئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2313

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 80

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6023
حدثنا عمرو الناقد، حدثنا سفيان بن عيينة، عن ابن المنكدر، أنه سمع جابر، بن عبد الله ح وحدثنا إسحاق، أخبرنا سفيان، عن ابن المنكدر، عن جابر، وعن عمرو، عن محمد، بن علي عن جابر، أحدهما يزيد على الآخر ح وحدثنا ابن أبي عمر، - واللفظ له - قال قال سفيان سمعت محمد بن المنكدر، يقول سمعت جابر بن عبد الله، قال سفيان وسمعت أيضا، عمرو بن دينار يحدث عن محمد بن علي، قال سمعت جابر بن عبد الله، وزاد، أحدهما على الآخر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لو قد جاءنا مال البحرين لقد أعطيتك هكذا وهكذا وهكذا ‏"‏ ‏.‏ وقال بيديه جميعا فقبض النبي صلى الله عليه وسلم قبل أن يجيء مال البحرين فقدم على أبي بكر بعده فأمر مناديا فنادى من كانت له على النبي صلى الله عليه وسلم عدة أو دين فليأت ‏.‏ فقمت فقلت إن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ لو قد جاءنا مال البحرين أعطيتك هكذا وهكذا وهكذا ‏"‏ ‏.‏ فحثى أبو بكر مرة ثم قال لي عدها ‏.‏ فعددتها فإذا هي خمسمائة فقال خذ مثليها ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے محمد بن منکدر سے روایت کی کہ انھوں نے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، ( اسی طرح ) سفیان نے ابن منکدر سے انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، نیز عمرو سے روایت ہے ، انھوں نے محمد بن علی سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، ان دونوں میں سے ہر ایک نے دوسرے کی نسبت کچھ زائد بیان کیا ، اسی طرح ابن ابی عمر نے ہمیں حدیث بیان کی ، الفاظ انھی کے ہیں ۔ کہا : سفیان نے کہا : میں نے محمد بن منکدر سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے حضرت جابر بن اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، سفیان نے یہ بھی کہا : میں نے عمرو بن دینار سے سنا ، وہ محمد بن علی سے حدیث بیان کررہے تھے ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ۔ ان دونوں میں سے ( بھی ) ایک نے دوسرے کی نسبت کچھ زائد بیان کیا ، ( حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر ہمارے پاس بحرین کا مال آئے گا تو میں تجھے اتنا ، اتنا اور اتنا دوں گا اور دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا ( یعنی تین لپ بھر کر ) ۔ پھر بحرین کا مال آنے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی ۔ وہ مال سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آیا تو انہوں نے ایک منادی کو یہ آواز کرنے کے لئے حکم دیا کہ جس کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ وعدہ کیا ہو ، یا اس کا قرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر آتا ہو وہ آئے ۔ یہ سن کر میں کھڑا ہوا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ اگر بحرین کا مال آئے گا تو تجھ کو اتنا ، اتنا اور اتنا دیں گے ۔ یہ سن کر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ایک لپ بھرا پھر مجھ سے کہا کہ اس کو گن ۔ میں نے گنا تو وہ پانچ سو نکلے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس کا دوگنا اور لے لے ( تو تین لپ ہو گئے ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2314.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 81

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6024
حدثنا محمد بن حاتم بن ميمون، حدثنا محمد بن بكر، أخبرنا ابن جريج، أخبرني عمرو بن دينار، عن محمد بن علي، عن جابر بن عبد الله، قال وأخبرني محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله، قال لما مات النبي صلى الله عليه وسلم جاء أبا بكر مال من قبل العلاء بن الحضرمي فقال أبو بكر من كان له على النبي صلى الله عليه وسلم دين أو كانت له قبله عدة فليأتنا ‏.‏ بنحو حديث ابن عيينة ‏.‏
ابن جریج نے کہا : مجھے عمرو بن دینار نے محمد بن علی سے خبر دی ، انھو ں نے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، نیز کہا : مجھے محمد بن منکدر نے ( بھی ) جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبردی تھی ، انھوں نے کہا : جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو ئے تو حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ( بحرین کے گورنر ) حضرت علاء بن حضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے مال آیا ، حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : جس شخص کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کو ئی قرض ہو یا آپ کی طرف سے کسی کے ساتھ وعدہ ہو تو ہمارے پاس آئے ۔ ( آگے ) ابن عیینہ کی حدیث کی مانند ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2314.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 82

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6025
حدثنا هداب بن خالد، وشيبان بن فروخ، كلاهما عن سليمان، - واللفظ لشيبان - حدثنا سليمان بن المغيرة، حدثنا ثابت البناني، عن أنس بن مالك، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ولد لي الليلة غلام فسميته باسم أبي إبراهيم ‏"‏ ‏.‏ ثم دفعه إلى أم سيف امرأة قين يقال له أبو سيف فانطلق يأتيه واتبعته فانتهينا إلى أبي سيف وهو ينفخ بكيره قد امتلأ البيت دخانا فأسرعت المشى بين يدى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت يا أبا سيف أمسك جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فأمسك فدعا النبي صلى الله عليه وسلم بالصبي فضمه إليه وقال ما شاء الله أن يقول ‏.‏ فقال أنس لقد رأيته وهو يكيد بنفسه بين يدى رسول الله صلى الله عليه وسلم فدمعت عينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ تدمع العين ويحزن القلب ولا نقول إلا ما يرضى ربنا والله يا إبراهيم إنا بك لمحزونون ‏"‏ ‏.‏
ثابت بنانی نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" آج رات میرا ایک بیٹا پیداہوا ہے جس کا نام میں نے اپنے والد کے نام پر ابرا ہیم رکھا ہے ۔ "" پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو ابو سیف نامی لوہار کی بیوی ام سیف رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سپرد کر دیا ، پھر ( ایک روز ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بچے کے پاس جا نے کے لیے چل پڑے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلا ہم ابو سیف کے پاس پہنچے وہ بھٹی پھونک رہا تھا ۔ گھر دھوئیں سے بھرا ہوا تھا ۔ میں تیزی سے چلتا ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے ہوگیا اور کہا : ابو سیف!رک جاؤ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں ، وہ رک گیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کو منگوا بھیجا ، آپ نے اسے اپنے ساتھ لگالیا اور جو اللہ چاہتا تھا ، آپ نے فرمایا ( محبت وشفقت کے بول بولے ۔ ) تو حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے اس بچے کو دیکھا ، وہ رسول اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( کی آنکھوں ) کے سامنے اپنی جان جان آفریں کے سپرد کر رہا تھا تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں میں آنسو آگئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" آنکھیں آنسوبہارہی ہیں اور دل غم سے بھر ا ہواہے لیکن ہم اس کے سوا اور کچھ نہیں کہیں گے جس سے ہمارا پروردگار راضی ہو ، اللہ کی قسم!ابراہیم!ہم آپ کی ( جدائی کی ) وجہ سے سخت غمزدہ ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2315

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 83

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6026
حدثنا زهير بن حرب، ومحمد بن عبد الله بن نمير، - واللفظ لزهير - قالا حدثنا إسماعيل، - وهو ابن علية - عن أيوب، عن عمرو بن سعيد، عن أنس بن مالك، قال ما رأيت أحدا كان أرحم بالعيال من رسول الله صلى الله عليه وسلم - قال - كان إبراهيم مسترضعا له في عوالي المدينة فكان ينطلق ونحن معه فيدخل البيت وإنه ليدخن وكان ظئره قينا فيأخذه فيقبله ثم يرجع ‏.‏ قال عمرو فلما توفي إبراهيم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن إبراهيم ابني وإنه مات في الثدى وإن له لظئرين تكملان رضاعه في الجنة ‏"‏ ‏.‏
عمرو بن سعید نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کسی کو اپنی اولاد پر شفیق نہیں دیکھا ، ( آپ کے فرزند ) حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ مدینہ کی بالائی بستی میں دودھ پیتے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے جاتے اور ہم بھی آپ کے ساتھ ہوتے تھے ، آپ گھر میں داخل ہوتے تو وہاں دھوا ں ہوتا کیونکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا رضاعی والد لوہار تھا ۔ آپ بچے کو لیتے ، اسے پیار کرتے اور پھر لوٹ آتے ۔ عمرو ( بن سعید ) نے کہا : جب حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ "" ابراہیم میر ابیٹا ہے اور وہ دودھ پینے کے ایام میں فوت ہواہے ، اس کی دودھ پلانے والی دو مائیں ہیں جو جنت میں اس کی رضاعت ( کی مدت ) مکمل کریں گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2316

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 84

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6027
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو أسامة، وابن، نمير عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، قالت قدم ناس من الأعراب على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا أتقبلون صبيانكم فقالوا نعم ‏.‏ فقالوا لكنا والله ما نقبل ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وأملك إن كان الله نزع منكم الرحمة ‏"‏ ‏.‏ وقال ابن نمير ‏"‏ من قلبك الرحمة ‏"‏ ‏.‏
ابو اسامہ اور ابن نمیر نے ہشام ( بن عروہ ) سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س بادیہ سے کچھ لوگ آئےاور انھوں نےپوچھا : کیا آپ لوگ اپنے بچوں کو کچھ بوسہ دیتے ہیں؟لوگوں نے کہا : ہاں ، تو ان لوگوں نے کہا : لیکن واللہ! ہم تو اپنے بچوں کو بوسہ نہیں دیتے ، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اگر اللہ تعالیٰ نے تمھارے اندر سے رحمت نکال دی ہے ( تو کیا ہوسکتا ہے! ) "" ابن نمیر کی روایت میں ہے : "" تمھارے دل سے رحمت نکال دی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2317

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 85

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6028
وحدثني عمرو الناقد، وابن أبي عمر، جميعا عن سفيان، قال عمرو حدثنا سفيان، بن عيينة عن الزهري، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، أن الأقرع بن حابس، أبصر النبي صلى الله عليه وسلم يقبل الحسن فقال إن لي عشرة من الولد ما قبلت واحدا منهم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إنه من لا يرحم لا يرحم ‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے زہری سے ، انھوں نے ابو سلمہ سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رویت کی کہ اقرع بن حابس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ، آپ حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بوسہ دے رہے تھے ، انھوں نے کہا : میرے دس بچے ہیں اور میں نے ان میں سے کسی کو کبھی بوسہ نہیں دیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " جو شخص رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2318.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 86

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6029
حدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، حدثني أبو سلمة عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
معمر نے زہری سے روایت کی ، کہا : مجھے ابو سلمہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2318.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 87

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6030
حدثنا زهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، كلاهما عن جرير، ح وحدثنا إسحاق، بن إبراهيم وعلي بن خشرم قالا أخبرنا عيسى بن يونس، ح وحدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء حدثنا أبو معاوية، ح وحدثنا أبو سعيد الأشج، حدثنا حفص، - يعني ابن غياث - كلهم عن الأعمش، عن زيد بن وهب، وأبي، ظبيان عن جرير بن عبد الله، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من لا يرحم الناس لا يرحمه الله عز وجل ‏"‏ ‏.‏
جریر ، عیسیٰ بن یونس ، ابو معاویہ اور حفص بن غیاث سب نے اعمش سے ، انھوں نے زید بن وہب اور ابوظبیان سے ، انھوں نے حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ عزوجل اس پر رحم نہیں کرتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2319.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 88

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6031
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، وعبد الله بن نمير، عن إسماعيل، عن قيس، عن جرير، عن النبي صلى الله عليه وسلم ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن أبي عمر، وأحمد بن عبدة، قالوا حدثنا سفيان، عن عمرو، عن نافع بن جبير، عن جرير، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديث الأعمش ‏.‏
قیس اور نافع بن جبیر نے جریر سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اعمش کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2319.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 89

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6032
حدثني عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن قتادة، سمع عبد الله، بن أبي عتبة يحدث عن أبي سعيد الخدري، ح وحدثنا زهير بن حرب، ومحمد بن المثنى، وأحمد بن سنان، قال زهير حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن شعبة، عن قتادة، قال سمعت عبد الله بن أبي عتبة، يقول سمعت أبا سعيد الخدري، يقول كان رسول الله صلى الله عليه وسلم أشد حياء من العذراء في خدرها وكان إذا كره شيئا عرفناه في وجهه ‏.‏
عبداللہ بن ابی عتبہ نے کہا : میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کنواری لڑکی سے زیادہ حیا کرنے والے تھے جو پردے میں ہوتی ہے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کو ناپسند فرماتے تو ہمیں آپ کے چہرے سے اس کا پتہ چل جاتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2320

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 90

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6033
حدثنا زهير بن حرب، وعثمان بن أبي شيبة، قالا حدثنا جرير، عن الأعمش، عن شقيق، عن مسروق، قال دخلنا على عبد الله بن عمرو حين قدم معاوية إلى الكوفة فذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لم يكن فاحشا ولا متفحشا ‏.‏ وقال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن من خياركم أحاسنكم أخلاقا ‏"‏ ‏.‏ قال عثمان حين قدم مع معاوية إلى الكوفة ‏.‏
زہری بن حرب اور عثمان بن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں جریر نے اعمش سے ، انھوں نے شقیق سے ، انھوں نے مسروق سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : جب حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوفہ آئے تو ہم ( ان کے ساتھ آنے والے ) حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جا کرملے ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا اور کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ طبعاً زبان سے کوئی بری بات نکالنے والے تھے اور نہ تکلف کرکے برا کہنے والے تھے ، نیز انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ "" تم میں سب سے اچھے لوگ وہی ہیں جو اخلاق میں سب سے اچھے ہیں ۔ "" عثمان ( بن ابی شیبہ ) نے کہا : جس موقع پر حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ کوفہ آئے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2321.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 91

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6034
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو معاوية، ووكيع، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثنا أبو سعيد الأشج، حدثنا أبو خالد، - يعني الأحمر - كلهم عن الأعمش، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
ابو معاویہ ، وکیع ، عبداللہ بن نمیر اور ابوخالد احمر ، ان سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند رویت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2321.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 92

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6035
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو خيثمة، عن سماك بن حرب، قال قلت لجابر بن سمرة أكنت تجالس رسول الله صلى الله عليه وسلم قال نعم كثيرا كان لا يقوم من مصلاه الذي يصلي فيه الصبح حتى تطلع الشمس فإذا طلعت قام وكانوا يتحدثون فيأخذون في أمر الجاهلية فيضحكون ويتبسم صلى الله عليه وسلم ‏.‏
سماک بن حرب سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا : کیا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں شرکت کرتے تھے؟انھوں نے کہا : ہاں ، بہت شرکت کی ، آپ جس جگہ پر صبح کی نماز پڑھتے تھے تو سورج نکلنے سے پہلے وہاں نہیں اٹھتے تھے ۔ جب سورج نکل آیا تو آپ وہاں سے اٹھتے ، صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین جاہلیت کے ( کسی نہ کسی ) معاملے کو لیتے اور ( اس پر باہم ) بات چیت کرتے تو ہنسی مذاق بھی کرتے ، ( لیکن ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( صرف ) مسکراتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2322

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 93

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6036
حدثنا أبو الربيع العتكي، وحامد بن عمر، وقتيبة بن سعيد، وأبو كامل جميعا عن حماد بن زيد، قال أبو الربيع حدثنا حماد، حدثنا أيوب، عن أبي قلابة، عن أنس، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض أسفاره وغلام أسود يقال له أنجشة يحدو فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يا أنجشة رويدك سوقا بالقوارير ‏"‏ ‏.‏
حماد نے ہمیں ثابت سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2323.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 94

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6037
وحدثنا أبو الربيع العتكي، وحامد بن عمر، وأبو كامل قالوا حدثنا حماد، عن ثابت، عن أنس، بنحوه ‏.‏
اسماعیل ( بن علیہ ) نے کہا : ہمیں ایوب نے ابو قلابہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج کے پاس گئے ، اس وقت انجشہ نام کا ایک اونٹ ہانکنے والا ان ( کے اونٹوں ) کو ہانک رہا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" انجشہ تم پر افسوس!شیشہ آلات ( خواتین ) کو آہستگی اور آرام سے چلاؤ ۔ "" ایوب نے کہا : ابو قلابہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کلمہ بولا کہ اگرتم میں سے کوئی ایسا کلمہ کہتا تو تم اس پر عیب لگاتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2323.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 95

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6038
وحدثناه ابن بشار، حدثنا أبو داود، حدثنا هشام، عن قتادة، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم ولم يذكر حاد حسن الصوت ‏.‏
انس رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے رسول اﷲ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم اپنی بیبیوں کے پاس آئے اور ایک ہانکنے والا ان کے اونٹوں کو ہانک رہا تھا جس کا نام انجشہ تھا آپ نے فرمایا خرابی ہو تیرے ہاتھ کی اے انجشہ آہستہ لے چل شیشوں کو ( یعنی عورتوں کو بوجہ نزاکت کے ان کو شیشہ فرمایا ) ابوقلابہ نے کہا رسول اﷲ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم نے ایسی بات فرمائی اگر تم میں سے کوئی وہ بات کہے تو تم کھیل سمجھو۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2323.06

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 99

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6039
وحدثني عمرو الناقد، وزهير بن حرب، كلاهما عن ابن علية، قال زهير حدثنا إسماعيل، حدثنا أيوب، عن أبي قلابة، عن أنس، أن النبي صلى الله عليه وسلم أتى على أزواجه وسواق يسوق بهن يقال له أنجشة فقال ‏ "‏ ويحك يا أنجشة رويدا سوقك بالقوارير ‏"‏ ‏.‏ قال قال أبو قلابة تكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم بكلمة لو تكلم بها بعضكم لعبتموها عليه ‏.‏
سلیمان تیمی نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت بیان کی ، کہا : حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کے ساتھ تھیں اور ایک اونٹ ہانکنے والا ان کے اونٹ ہانک رہا تھا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " انجشہ !شیشہ آلات ( خواتین ) کو آہستگی اور آ رام سے چلاؤ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2323.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 96

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6040
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا يزيد بن زريع، عن سليمان التيمي، عن أنس، بن مالك ح وحدثنا أبو كامل، حدثنا يزيد، حدثنا التيمي، عن أنس بن مالك، قال كانت أم سليم مع نساء النبي صلى الله عليه وسلم وهن يسوق بهن سواق فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أى أنجشة رويدا سوقك بالقوارير ‏"‏ ‏.‏
ہمام نے کہا : ہمیں قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت بیان کی ، کہا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک خوش آواز حدی خواں تھا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا؛ " انجشہ!آرام سے ( ہانکو ) شیشہ آلات کو مت توڑو ، " یعنی کمزور عورتوں کو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2323.04

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 97

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6041
حدثنا ابن المثنى، حدثنا عبد الصمد، حدثني همام، حدثنا قتادة، عن أنس، قال كان لرسول الله صلى الله عليه وسلم حاد حسن الصوت فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ رويدا يا أنجشة لا تكسر القوارير ‏"‏ ‏.‏ يعني ضعفة النساء ‏.‏
ہشام نے قتادہ سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی اور اس میں خوش الحان حدی خواں کا ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2323.05

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 98

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6042
حدثنا مجاهد بن موسى، وأبو بكر بن النضر بن أبي النضر وهارون بن عبد الله جميعا عن أبي النضر، قال أبو بكر حدثنا أبو النضر، - يعني هاشم بن القاسم - حدثنا سليمان بن المغيرة، عن ثابت، عن أنس بن مالك، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى الغداة جاء خدم المدينة بآنيتهم فيها الماء فما يؤتى بإناء إلا غمس يده فيها فربما جاءوه في الغداة الباردة فيغمس يده فيها ‏.‏
ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کی نماز سے فارغ ہوتے تو مدینہ کے خادم ( غلام ) اپنے برتن لے آتے جن میں پانی ہوتا ، جو بھی برتن آپ کے سامنے لایاجاتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا دست مبارک اس میں ڈبو تے ، بسا اوقات سخت ٹھنڈی صبح میں برتن لائے جاتے تو آپ ( پھر بھی ) ان میں اپنا ہاتھ ڈبودیتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2324

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 100

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6043
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا أبو النضر، حدثنا سليمان، عن ثابت، عن أنس، قال لقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم والحلاق يحلقه وأطاف به أصحابه فما يريدون أن تقع شعرة إلا في يد رجل ‏.‏
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ، بال مونڈنے والا آپ کےسرکےبال اتاررہاتھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین آپ کے اردگرد تھے ، وہ نہیں چاہتے تھے کہ آپ کاکوئی بھی بال ان میں سے کسی ایک کے ہاتھوں کےعلاوہ کہیں اورگرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2325

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 101

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6044
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، عن حماد بن سلمة، عن ثابت، عن أنس، أن امرأة، كان في عقلها شىء فقالت يا رسول الله إن لي إليك حاجة فقال ‏ "‏ يا أم فلان انظري أى السكك شئت حتى أقضي لك حاجتك ‏"‏ ‏.‏ فخلا معها في بعض الطرق حتى فرغت من حاجتها ‏.‏
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک عورت کی عقل میں کچھ نقص تھا ( ایک دن ) وہ کہنے لگی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے آپ سے کام ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( بہت شفقت واحترام سے ) فرمایا : " ام فلاں!دیکھو ، جس گلی میں تم چاہو ( کھڑی ہوجاؤ ) میں ( وہاں آکر ) تمھارا کام کردوں گا ۔ " آپ ایک راستے میں اس سے الگ ملے ، یہاں تک کہ اس نے اپنا کام کرلیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2326

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 102

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6045
حدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن أنس، فيما قرئ عليه ح وحدثنا يحيى بن، يحيى قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أنها قالت ما خير رسول الله صلى الله عليه وسلم بين أمرين إلا أخذ أيسرهما ما لم يكن إثما فإن كان إثما كان أبعد الناس منه وما انتقم رسول الله صلى الله عليه وسلم لنفسه إلا أن تنتهك حرمة الله عز وجل ‏.‏
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عروہ بن زبیر سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو کاموں میں سے ( ایک کا ) انتخاب کرنا ہوتاتو آپ ان دونوں میں سے زیادہ آسان کو منتخب فرماتے ۔ بشرط یہ کہ وہ گناہ نہ ہوتا اگر وہ گناہ کا کام ہوتا تو آپ سب لوگوں سے بڑھ کر اس سے دور ہوتے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی خاطر کبھی کسی سے انتقام نہیں لیا ، سوائے اس صورت کے کہ اللہ کی حد کو توڑا جاتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2327.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 103

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6046
وحدثنا زهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، جميعا عن جرير، ح وحدثنا أحمد، بن عبدة حدثنا فضيل بن عياض، كلاهما عن منصور، عن محمد، في رواية فضيل بن شهاب وفي رواية جرير محمد الزهري عن عروة، عن عائشة، ‏.‏
منصور نے محمد سے ۔ فضیل کی روایت میں ہے : ابن شہاب سے ، جریر کی روایت میں ہے : محمد زہری سے ۔ انھوں نے عروہ سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ( یہی ) روایت بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2327.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 104

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6047
وحدثنيه حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، بهذا الإسناد ‏.‏ نحو حديث مالك ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ امام مالک کی حدیث کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2327.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 105

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6048
حدثنا أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، قالت ما خير رسول الله صلى الله عليه وسلم بين أمرين أحدهما أيسر من الآخر إلا اختار أيسرهما ما لم يكن إثما فإن كان إثما كان أبعد الناس منه ‏.‏
ابو اسامہ نے ہشام ( بن عروہ ) سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی دو کاموں میں انتخاب کرناہوتا ، ان میں سے ایک دوسرے کی نسبت آسان ہوتا تو آپ ان میں سے آسان ترین کا انتخاب فرماتے ، الایہ کہ وہ گناہ ہو ۔ اگر وہ گناہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے بڑھ کر اس سے دورہوتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2327.04

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 106

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6049
وحدثناه أبو كريب، وابن، نمير جميعا عن عبد الله بن نمير، عن هشام، بهذا الإسناد إلى قوله أيسرهما ‏.‏ ولم يذكرا ما بعده ‏.‏
ابو کریب اور ابن نمیر دونوں نے عبداللہ بن نمیر سے ، انھوں نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ ان کے قول " دونوں میں سے زیادہ آسان " تک روایت کی اور ان دونوں ( ابو کریب اور ابن نمیر ) نے اس کے بعد والا حصہ بیان نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2327.05

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 107

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6050
حدثناه أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، قالت ما ضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا قط بيده ولا امرأة ولا خادما إلا أن يجاهد في سبيل الله وما نيل منه شىء قط فينتقم من صاحبه إلا أن ينتهك شىء من محارم الله فينتقم لله عز وجل ‏.‏
ابو اسامہ نے ہشام ( بن عروہ ) سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کو اپنے ہاتھ سے نہیں مارا ، نہ کسی عورت کو ، نہ کسی غلام کو ، مگر یہ کہ آپ اللہ کے راستے میں جہاد کررہے ہوں ۔ اور جب بھی آپ کو نقصان پہنچایا گیا تو کبھی ( ایسا نہیں ہوا کہ ) آپ نے اس سے انتقام لیا ہومگر یہ کہ کوئی اللہ کی محرمات میں سے کسی کو خلاف ورزی کرتاتو آپ اللہ عزوجل کی خاطر انتقام لے لیتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2328.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 108

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6051
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير قالا حدثنا عبدة، ووكيع، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا أبو معاوية، كلهم عن هشام، بهذا الإسناد يزيد بعضهم على بعض ‏.‏
عبدہ ، وکیع ، اور ابو معاویہ ، سب نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، ان میں سے کوئی راوی دوسرے سے کچھ زائد ( الفاظ ) بیان کر تا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2328.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 109

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6052
حدثنا عمرو بن حماد بن طلحة القناد، حدثنا أسباط، - وهو ابن نصر الهمداني - عن سماك، عن جابر بن سمرة، قال صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الأولى ثم خرج إلى أهله وخرجت معه فاستقبله ولدان فجعل يمسح خدى أحدهم واحدا واحدا - قال - وأما أنا فمسح خدي - قال - فوجدت ليده بردا أو ريحا كأنما أخرجها من جؤنة عطار ‏.‏
سماک نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر جانے کو نکلے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا ۔ سامنے کچھ بچے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایک بچے کے رخسار پر ہاتھ پھیرا اور میرے رخسار پر بھی ہاتھ پھیرا ۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں وہ ٹھنڈک اور وہ خوشبو دیکھی جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشبو ساز کے ڈبہ میں سے ہاتھ نکالا ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2329

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 110

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6053
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جعفر بن سليمان، عن ثابت، عن أنس، ح وحدثني زهير بن حرب، - واللفظ له - حدثنا هاشم، - يعني ابن القاسم - حدثنا سليمان، - وهو ابن المغيرة - عن ثابت، قال أنس ما شممت عنبرا قط ولا مسكا ولا شيئا أطيب من ريح رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا مسست شيئا قط ديباجا ولا حريرا ألين مسا من رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
جعفر بن سلیمان اور سلیمان بن مغیرہ نے ثابت سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے کبھی کوئی عنبر ، کوئی کستوری اور کوئی بھی ایسی خوشبونہیں سونگھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( کے جسم اطہر ) کی خوشبو سے زیادہ اچھی اور پاکیزہ ہو اور میں نے کبھی کوئی ریشم یا دیباج نہیں چھوا جو چھونے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( کے ہاتھوں ) سے زیادہ نرم وملائم ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2330.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 111

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6054
وحدثني أحمد بن سعيد بن صخر الدارمي، حدثنا حبان، حدثنا حماد، حدثنا ثابت، عن أنس، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم أزهر اللون كأن عرقه اللؤلؤ إذا مشى تكفأ ولا مسست ديباجة ولا حريرة ألين من كف رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا شممت مسكة ولا عنبرة أطيب من رائحة رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
حماد نے کہا : ہمیں ثابت نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ مبارک سفید ، چمکتا ہوا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ مبارک موتی کی طرح تھا اور جب چلتے تو اور میں نے دیباج اور حریر بھی اتنا نرم نہیں پایا جتنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی نرم تھی اور میں نے مشک اور عنبر میں بھی وہ خوشبو نہ پائی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک میں تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2330.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 112

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6055
حدثني زهير بن حرب، حدثنا هاشم، - يعني ابن القاسم - عن سليمان، عن ثابت، عن أنس بن مالك، قال دخل علينا النبي صلى الله عليه وسلم فقال عندنا فعرق وجاءت أمي بقارورة فجعلت تسلت العرق فيها فاستيقظ النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ يا أم سليم ما هذا الذي تصنعين ‏"‏ ‏.‏ قالت هذا عرقك نجعله في طيبنا وهو من أطيب الطيب ‏.‏
ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں تشریف لائے اور آرام فرمایا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آیا ، میری ماں ایک شیشی لائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ پونچھ پونچھ کر اس میں ڈالنے لگی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ کھل گئی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ام سلیم یہ کیا کر رہی ہو؟ وہ بولی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ ہے جس کو ہم اپنی خوشبو میں شامل کرتے ہیں اور وہ سب سے بڑھ کر خود خوشبو ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2331.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 113

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6056
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا حجين بن المثنى، حدثنا عبد العزيز، - وهو ابن أبي سلمة - عن إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة، عن أنس بن مالك، قال كان النبي صلى الله عليه وسلم يدخل بيت أم سليم فينام على فراشها وليست فيه - قال - فجاء ذات يوم فنام على فراشها فأتيت فقيل لها هذا النبي صلى الله عليه وسلم نام في بيتك على فراشك - قال - فجاءت وقد عرق واستنقع عرقه على قطعة أديم على الفراش ففتحت عتيدتها فجعلت تنشف ذلك العرق فتعصره في قواريرها ففزع النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ ما تصنعين يا أم سليم ‏"‏ ‏.‏ فقالت يا رسول الله نرجو بركته لصبياننا قال ‏"‏ أصبت ‏"‏ ‏.‏
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم کے گھر میں جاتے اور ان کے بچھونے پر سو رہتے ، اور وہ گھر میں نہیں ہوتیں تھیں ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان کے بچھونے پر سو رہے ۔ لوگوں نے انہیں بلا کر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے گھر میں تمہارے بچھونے پر سو رہے ہیں ، یہ سن کر وہ آئیں دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آیا ہوا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ چمڑے کے بچھونے پر جمع ہو گیا ہے ۔ ام سلیم نے اپنا ڈبہ کھولا اور یہ پسینہ پونچھ پونچھ کر شیشوں میں بھرنے لگیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرا کر اٹھ بیٹھے اور فرمایا کہ اے ام سلیم! کیا کرتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہم اپنے بچوں کے لئے برکت کی امید رکھتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے ٹھیک کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2331.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 114

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6057
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عفان بن مسلم، حدثنا وهيب، حدثنا أيوب، عن أبي قلابة، عن أنس، عن أم سليم، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يأتيها فيقيل عندها فتبسط له نطعا فيقيل عليه وكان كثير العرق فكانت تجمع عرقه فتجعله في الطيب والقوارير فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يا أم سليم ما هذا ‏"‏ ‏.‏ قالت عرقك أدوف به طيبي ‏.‏
ابو قلابہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں تشریف لائے اور آرام فرمایا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آیا ، میری ماں ایک شیشی لائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ پونچھ پونچھ کر اس میں ڈالنے لگی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ کھل گئی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ام سلیم یہ کیا کر رہی ہو؟ وہ بولی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ ہے جس کو ہم اپنی خوشبو میں شامل کرتے ہیں اور وہ سب سے بڑھ کر خود خوشبو ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2332

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 115

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6058
حدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء حدثنا أبو أسامة، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، قالت إن كان لينزل على رسول الله صلى الله عليه وسلم في الغداة الباردة ثم تفيض جبهته عرقا ‏.‏
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے ، کہا : سخت سردی کی صبح وحی نازل ہوتی تھی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی سے پسینہ بہنے لگتا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2333.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 116

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6059
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا سفيان بن عيينة، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، وابن، بشر جميعا عن هشام، ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، - واللفظ له - حدثنا محمد بن بشر، حدثنا هشام، عن أبيه، عن عائشة، أن الحارث بن هشام، سأل النبي صلى الله عليه وسلم كيف يأتيك الوحى فقال ‏ "‏ أحيانا يأتيني في مثل صلصلة الجرس وهو أشده على ثم يفصم عني وقد وعيته وأحيانا ملك في مثل صورة الرجل فأعي ما يقول ‏"‏ ‏.‏
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حارث بن ہشام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ آپ کے پاس وحی کیسے آتی ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کبھی وحی گھنٹی کی آواز کی طرح میں آتی ہے اور وہ مجھ پر زیادہ سخت ہوتی ہے ، پھر وحی منقطع ہوتی ہے تو میں اس کو یاد کرچک ہوتاہوں اور کبھی فرشتہ آدمی کی شکل میں آتا ہے اور وہ جو کچھ کہتا ہے میں اسے یاد رکھتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2333.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 117

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6060
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الأعلى، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن الحسن، عن حطان بن عبد الله، عن عبادة بن الصامت، قال كان نبي الله صلى الله عليه وسلم إذا أنزل عليه الوحى كرب لذلك وتربد وجهه ‏.‏
سعید نے قتادہ سے ، انھوں نے حسن سے ، انھوں نے حطان بن عبداللہ سے ، انھوں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی بناء پر کرب کی سی کیفیت سے دو چار ہوجاتے اور آپ کے چہرے کا رنگ متغیر ہوجاتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2334

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 118

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6061
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا معاذ بن هشام، حدثنا أبي، عن قتادة، عن الحسن، عن حطان بن عبد الله الرقاشي، عن عبادة بن الصامت، قال كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا أنزل عليه الوحى نكس رأسه ونكس أصحابه رءوسهم فلما أتلي عنه رفع رأسه ‏.‏
ہشام نے قتادہ سے ، انھوں نے حسن سے ، انھوں نے حطان بن عبداللہ رقاشی سے ، انھوں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل کی جاتی تو آپ اپنا سر مبارک جھکا لیتے اور آپ کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین بھی سر جھکا لیتے اور جب ( یہ کیفیت ) آپ سے ہٹا لی جاتی تو آپ اپنا سر اقدس اٹھاتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2335

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 119

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6062
حدثنا منصور بن أبي مزاحم، ومحمد بن جعفر بن زياد، قال منصور حدثنا وقال، ابن جعفر أخبرنا إبراهيم، - يعنيان ابن سعد - عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد، الله عن ابن عباس، قال كان أهل الكتاب يسدلون أشعارهم وكان المشركون يفرقون رءوسهم وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحب موافقة أهل الكتاب فيما لم يؤمر به فسدل رسول الله صلى الله عليه وسلم ناصيته ثم فرق بعد ‏.‏
ابراہیم بن سعد نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ اہل کتاب یعنی یہود اور نصاریٰ اپنے بالوں کو پیشانی پر لٹکتے ہوئے چھوڑ دیتے تھے ( یعنی مانگ نہیں نکالتے تھے ) اور مشرک مانگ نکالتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہل کتاب کے طریق پر چلنا دوست رکھتے تھے جس مسئلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی حکم نہ ہوتا ( یعنی بہ نسبت مشرکین کے اہل کتاب بہتر ہیں تو جس باب میں کوئی حکم نہ آتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اہل کتاب کی موافقت اس مسئلے میں اختیار کرتے ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی پیشانی پر بال لٹکانے لگے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم مانگ نکالنے لگے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2336.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 120

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6063
وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2336.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 121

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6064
حدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال سمعت أبا إسحاق، قال سمعت البراء، يقول كان رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا مربوعا بعيد ما بين المنكبين عظيم الجمة إلى شحمة أذنيه عليه حلة حمراء ما رأيت شيئا قط أحسن منه صلى الله عليه وسلم ‏.‏
شعبہ نے کہا : میں نے ابو اسحاق سے سنا ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم درمیانہ قد کے آدمی تھے ، دونوں شانوں کے درمیان بہت فاصلہ تھا ، بال بڑے تھے جو کانوں کی لوتک آتے تھے ، آپ پرسرخ جوڑاتھا ، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کبھی کوئی خوبصورت نہیں دیکھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2337.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 122

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6065
حدثنا عمرو الناقد، وأبو كريب قالا حدثنا وكيع، عن سفيان، عن أبي إسحاق، عن البراء، قال ما رأيت من ذي لمة أحسن في حلة حمراء من رسول الله صلى الله عليه وسلم شعره يضرب منكبيه بعيد ما بين المنكبين ليس بالطويل ولا بالقصير ‏.‏ قال أبو كريب له شعر ‏.‏
عمرو ناقد اور ابو کریب نے کہا : ہمیں وکیع نے سفیان سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو اسحاق سے ، انھوں نے حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے کسی د راز گیسوؤں والے شخص کو سرخ جوڑے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر حسین نہیں دیکھا ، آپ کے بال کندھوں کو چھوتے تھے ، آپ کے دونوں کندھوں کے د رمیان فاصلہ تھا ، قد بہت لمبا تھا نہ بہت چھوٹا تھا ۔ ابو کریب نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال ایسے تھے ( جو کندھوں کو چھوتے تھے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2337.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 123

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6066
حدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء حدثنا إسحاق بن منصور، عن إبراهيم بن، يوسف عن أبيه، عن أبي إسحاق، قال سمعت البراء، يقول كان رسول الله صلى الله عليه وسلم أحسن الناس وجها وأحسنهم خلقا ليس بالطويل الذاهب ولا بالقصير ‏.‏
یوسف نے ابو اسحاق سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہتے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک سب لوگوں سے زیادہ حسین تھا اور ( باقی تمام اعضاء کی ) ساخت میں سب سے زیادہ حسین تھے ، آپ کا قد بہت زیادہ لمبا تھا نہ بہت چھوٹا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2337.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 124

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6067
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا جرير بن حازم، حدثنا قتادة، قال قلت لأنس بن مالك كيف كان شعر رسول الله صلى الله عليه وسلم قال كان شعرا رجلا ليس بالجعد ولا السبط بين أذنيه وعاتقه ‏.‏
جریر بن حازم نے کہا : ہمیں قتادہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نےکہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کیسے تھے؟انہوں نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال تقریباً سیدھے تھے ، بہت گھنگرالے تھے نہ بالکل سیدھے ، آپ کے کانوں اور کندھوں کے درمیان تک آتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2338.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 125

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6068
حدثني زهير بن حرب، حدثنا حبان بن هلال، ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الصمد، قالا حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن أنس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يضرب شعره منكبيه ‏.‏
ہمام نے کہا : ہمیں قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ر وایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کندھوں تک آتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2338.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 126

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6069
حدثنا يحيى بن يحيى، وأبو كريب قالا حدثنا إسماعيل ابن علية، عن حميد، عن أنس، قال كان شعر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى أنصاف أذنيه ‏.‏
حمید نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کانوں کے وسط تک تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2338.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 127

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6070
حدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن سماك بن حرب، قال سمعت جابر بن سمرة، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ضليع الفم أشكل العين منهوس العقبين ‏.‏ قال قلت لسماك ما ضليع الفم قال عظيم الفم ‏.‏ قال قلت ما أشكل العين قال طويل شق العين ‏.‏ قال قلت ما منهوس العقب قال قليل لحم العقب ‏.‏
سماک بن حرب نےکہا : میں نے حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، انھوں نے کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دہن کشادہ تھا آنکھوں میں سرخ ڈورے چھوٹے ہوئے اور ایڑیاں کم گوشت والی تھیں ۔ سماک سے ( شعبہ نے ) پوچھا کہ ”ضلیع الفم“ کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ بڑا چہرہ ۔ پھر ( شعبہ ) نے کہا ”اشکل العین“ کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا دراز شگاف آنکھوں کے ( لیکن سماک کا یہ کہنا غلط ہے اور صحیح وہی ہے کہ سفیدی میں سرخی ملی ہوئی ) شعبہ نے کہا ”منہوس العقبین“ کیا ہے تو انہوں نے کہا ایڑی پر کم گوشت والے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2339

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 128

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6071
حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا خالد بن عبد الله، عن الجريري، عن أبي الطفيل، قال قلت له أرأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال نعم كان أبيض مليح الوجه ‏.‏ قال مسلم بن الحجاج مات أبو الطفيل سنة مائة وكان آخر من مات من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
خالد بن عبداللہ نے جریری سے ، انھوں نے حضرت ابو طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے ان ( ابو طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے پوچھا : کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو د یکھا؟انھوں نے کہا : ہاں ، آپ کا رنگ سفید تھا ، چہرے پر ملاحت تھی ۔ امام مسلم بن حجاج نے کہا : حضرت ابو طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک سو ہجری میں فوت ہوئے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سب سے آخر میں فوت ہوئے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2340.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 129

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6072
حدثنا عبيد الله بن عمر القواريري، حدثنا عبد الأعلى بن عبد الأعلى، عن الجريري، عن أبي الطفيل، قال رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وما على وجه الأرض رجل رآه غيري ‏.‏ قال فقلت له فكيف رأيته قال كان أبيض مليحا مقصدا ‏.‏
عبدالاعلیٰ بن عبدالاعلیٰ نے ہمیں جریری سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت ابو طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور اب زمین پر سوا میرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے والوں میں کوئی نہیں رہا ۔ ( راوی حدیث جریری ) کہتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا کہ آپ نے دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے تھے؟ انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفید رنگ ملاحت لیے ہوئے تھا ، میانہ قامت تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2340.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 130

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6073
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير وعمرو الناقد جميعا عن ابن إدريس، - قال عمرو حدثنا عبد الله بن إدريس الأودي، - عن هشام، عن ابن سيرين، قال سئل أنس بن مالك هل خضب رسول الله صلى الله عليه وسلم قال إنه لم يكن رأى من الشيب إلا - قال ابن إدريس كأنه يقلله - وقد خضب أبو بكر وعمر بالحناء والكتم ‏.‏
ابن ادریس نے ہشام سے ، انھوں نے سیرین سے روایت کی ، کہا : حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا گیا : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( کبھی ) بالوں کو رنگاتھا : کہا : انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بال نہیں دیکھے تھے ، سوائے ( چند ایک کے ) ۔ ابن ادریس نے کہا : گویا وہ ان کی بہت ہی کم تعداد بتارہے تھے ۔ جبکہ حضرت ابو بکر اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مہندی اور کَتَم ( کو ملاکر ان ) سے رنگتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2341.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 131

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6074
حدثنا محمد بن بكار بن الريان، حدثنا إسماعيل بن زكرياء، عن عاصم الأحول، عن ابن سيرين، قال سألت أنس بن مالك هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم خضب فقال لم يبلغ الخضاب كان في لحيته شعرات بيض ‏.‏ قال قلت له أكان أبو بكر يخضب قال فقال نعم بالحناء والكتم ‏.‏
عاصم احول نے ابن سیرین سے روایت کی ، کہا : میں نےحضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا : کیا ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کو رنگ لگایاتھا؟انھوں نے کہا : آپ رنگنے کے مرحلے تک نہیں پہنچے تھے ، کہا : آپ کی داڑھی میں چند ہی بال سفید تھے ۔ میں نے کہا : کیا حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رنگتے تھے؟انھوں نے کہا : ہاں ، وہ مہندی اور کتم سے رنگتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2341.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 132

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6075
وحدثني حجاج بن الشاعر، حدثنا معلى بن أسد، حدثنا وهيب بن خالد، عن أيوب، عن محمد بن سيرين، قال سألت أنس بن مالك أخضب رسول الله صلى الله عليه وسلم قال إنه لم ير من الشيب إلا قليلا ‏.‏
ایوب نے محمد بن سیرین سے روایت کی ، کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کو رنگا تھا؟کہا : انھوں نے آپ کے بہت ہی کم سفید بال دیکھے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2341.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 133

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6076
حدثني أبو الربيع العتكي، حدثنا حماد، حدثنا ثابت، قال سئل أنس بن مالك عن خضاب النبي، صلى الله عليه وسلم فقال لو شئت أن أعد شمطات كن في رأسه فعلت ‏.‏ وقال لم يختضب وقد اختضب أبو بكر بالحناء والكتم واختضب عمر بالحناء بحتا ‏.‏
ثابت نے کہا : حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کے خضاب کے بارے میں سوال کیاگیا تو انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک میں جو سفید بال موجود تھے ، اگر میں انھیں گننا چاہتا تو گن لیتا ۔ انھوں نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کو رنگ نہیں لگایا اورحضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مہندی اور کتم کو ملا کر بالوں کو رنگ لگایا اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خالص مہندی کا رنگ لگایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2341.04

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 134

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6077
حدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثنا أبي، حدثنا المثنى بن سعيد، عن قتادة، عن أنس بن مالك، قال يكره أن ينتف الرجل، الشعرة البيضاء من رأسه ولحيته - قال - ولم يختضب رسول الله صلى الله عليه وسلم إنما كان البياض في عنفقته وفي الصدغين وفي الرأس نبذ ‏.‏
علی جہضمی نے کہا : ہمیں مثنیٰ بن سعید نے قتادہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ سر اور داڑھی کے سفید بال اکھیڑنا مکروہ ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب نہیں کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چھوٹی داڑھی میں جو نیچے کے ہونٹ تلے ہوتی ہے ، کچھ سفیدی تھی ، اور کچھ کنپٹیوں پر اور سر میں کہیں کہیں سفید بال تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2341.05

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 135

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6078
وحدثنيه محمد بن المثنى، حدثنا عبد الصمد، حدثنا المثنى، بهذا الإسناد ‏.‏
عبدالصمد نے مثنیٰ ( بن سعید ) سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2341.06

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 136

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6079
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار وأحمد بن إبراهيم الدورقي وهارون بن عبد الله جميعا عن أبي داود، قال ابن المثنى حدثنا سليمان بن داود، حدثنا شعبة، عن خليد بن جعفر، سمع أبا إياس، عن أنس، أنه سئل عن شيب النبي، صلى الله عليه وسلم فقال ما شانه الله ببيضاء ‏.‏
خلید بن جعفر نے ابو ایاس سے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں سنا ، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے بارے میں سوال کیا گیا ، انھوں نے کہا : اللہ تعالیٰ نے سفید بالوں کے ساتھ آپ کے جمال میں کمی نہیں کی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2341.07

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 137

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6080
حدثنا أحمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا أبو إسحاق، ح وحدثنا يحيى بن، يحيى أخبرنا أبو خيثمة، عن أبي إسحاق، عن أبي جحيفة، قال رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم هذه منه بيضاء ووضع زهير بعض أصابعه على عنفقته قيل له مثل من أنت يومئذ قال أبري النبل وأريشها ‏.‏
زہیر نے ابو اسحاق سے ، انھوں نے حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ، آپ کی اس جگہ پر سفیدی تھی ، زہیر نے نچلے ہونٹ کے نیچے والے اپنے بالوں پر انگلی رکھ دی ، ان ( ابوجحیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے کہاگیا : ان دنوں آپ ( حاضرین میں سے ) کس کی طرح ( کس عمرکے ) تھے ( آپ سب سے چھوٹے ہوں گے؟ ) انھوں نے کہا : میں تیروں کے پیکان اور ان کے پر لگاتا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2342

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 138

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6081
حدثنا واصل بن عبد الأعلى، حدثنا محمد بن فضيل، عن إسماعيل بن أبي خالد، عن أبي جحيفة، قال رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم أبيض قد شاب كان الحسن بن علي يشبهه ‏.‏
محمد بن فضیل نے اسماعیل بن ابی خالد سے ، انھوں نے حضرت جحیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو د یکھا ، آپ گورے تھے ، بالوں میں تھوڑی سی سفیدی آئی تھی ، حضرت حسین بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ سے مشابہت رکھتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2343.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 139

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6082
وحدثنا سعيد بن منصور، حدثنا سفيان، وخالد بن عبد الله، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا محمد بن بشر، كلهم عن إسماعيل، عن أبي جحيفة، بهذا ولم يقولوا أبيض قد شاب ‏.‏
سفیان ، خالد بن عبداللہ اورمحمد بن بشر ، سب نےاسماعیل سے ، انھوں نے حضرت جحیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، ان سب نے یہ نہیں کہا : آپ گورے تھے ، بالوں میں تھوڑی سی سفیدی آئی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2343.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 140

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6083
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا أبو داود، سليمان بن داود حدثنا شعبة، عن سماك، بن حرب قال سمعت جابر بن سمرة، سئل عن شيب النبي، صلى الله عليه وسلم فقال كان إذا دهن رأسه لم ير منه شىء وإذا لم يدهن رئي منه ‏.‏
سماک بن حرب نے کہا : میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے متعلق سوال کیاگیاتھا ، انھوں نےکہا : جب آپ سر مبارک کو تیل لگاتے تھے تو سفید بال نظر نہیں آتے تھے اور جب تیل نہیں لگاتے تھے تونظر آتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2344.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 141

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6084
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبيد الله، عن إسرائيل، عن سماك، أنه سمع جابر بن سمرة، يقول كان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد شمط مقدم رأسه ولحيته وكان إذا ادهن لم يتبين وإذا شعث رأسه تبين وكان كثير شعر اللحية فقال رجل وجهه مثل السيف قال لا بل كان مثل الشمس والقمر وكان مستديرا ورأيت الخاتم عند كتفه مثل بيضة الحمامة يشبه جسده ‏.‏
اسرائیل نے سماک سے روایت کی کہ انھوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور ڈاڑھی کا آگے کا حصہ سفید ہو گیا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیل ڈالتے تو سفیدی معلوم نہ ہوتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ڈاڑھی بہت گھنی تھی ۔ ایک شخص بولا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک تلوار کی طرح یعنی لمبا تھا؟ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک سورج اور چاند کی طرح اور گول تھا اور میں نے نبوت کی مہر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر دیکھی جیسے کبوتر کا انڈا ہوتا ہے اور اس کا رنگ جسم کے رنگ سے ملتا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2344.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 142

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6085
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن سماك، قال سمعت جابر بن سمرة، قال رأيت خاتما في ظهر رسول الله صلى الله عليه وسلم كأنه بيضة حمام ‏.‏
شعبہ نے سماک سے روایت کی ، کہا : میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک پرمہر نبوت دیکھی ، جیسے وہ کبوتری کا انڈا ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2344.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 143

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6086
وحدثنا ابن نمير، حدثنا عبيد الله بن موسى، أخبرنا حسن بن صالح، عن سماك، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
حسن بن صالح نے سماک سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2344.04

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 144

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6087
وحدثنا قتيبة بن سعيد، ومحمد بن عباد، قالا حدثنا حاتم، - وهو ابن إسماعيل - عن الجعد بن عبد الرحمن، قال سمعت السائب بن يزيد، يقول ذهبت بي خالتي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله إن ابن أختي وجع ‏.‏ فمسح رأسي ودعا لي بالبركة ثم توضأ فشربت من وضوئه ثم قمت خلف ظهره فنظرت إلى خاتمه بين كتفيه مثل زر الحجلة ‏.‏
جعد بن عبدالرحمان نے کہا : میں نے حضرت سائب بن یزید سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے ، کہ میری خالہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئی اور کہا کہ یا رسول اللہ! میرا بھانجا بہت بیمار ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور برکت کی دعا کی ۔ پھر وضو کیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بچا ہوا پانی پی لیا ۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ کے پیچھے کھڑا ہوا تو مجھے آپ کے د ونوں کندھوں کے درمیان آپ کی مہر ( نبوت ) مسہری کے لٹو کی طرح نظر آئی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2345

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 145

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6088
حدثنا أبو كامل، حدثنا حماد يعني ابن زيد، ح وحدثني سويد بن سعيد، حدثنا علي بن مسهر، كلاهما عن عاصم الأحول، ح وحدثني حامد بن عمر البكراوي، - واللفظ له - حدثنا عبد الواحد، - يعني ابن زياد - حدثنا عاصم، عن عبد الله بن سرجس، قال رأيت النبي صلى الله عليه وسلم وأكلت معه خبزا ولحما - أو قال ثريدا - قال فقلت له أستغفر لك النبي صلى الله عليه وسلم قال نعم ولك ثم تلا هذه الآية ‏{‏ واستغفر لذنبك وللمؤمنين والمؤمنات‏}‏ قال ثم درت خلفه فنظرت إلى خاتم النبوة بين كتفيه عند ناغض كتفه اليسرى جمعا عليه خيلان كأمثال الثآليل ‏.‏
عاصم احول نے حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاتھا اور میں نے آپ کے ساتھ روٹی اورگوشت یا کہا : ثریدکھایاتھا ، ( عاصم نے ) کہا : میں نے ان ( عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے پوچھا : کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمھارے لئے دعائے مغفرت کی تھی ، انھوں نے کہا : ہاں ، اورتمھارے لئے بھی ، پھر یہ آیت پڑھی ، "" اور اپنے گناہ کے لئے استغفار کیجئے اور ایماندار مردون اور ایماندار عورتوں کے لئے بھی ۔ "" کہا : پھر میں گھوم کر آپ کے پیچھے ہواتو میں نے آپ کے دونوں کندھوں کے درمیان مہر نبوت دیکھی ، آپ کے بائیں شانے کی نرم ہڈی کے قریب بند مٹھی کی طرح ، اس پر خال ( تل ) تھے جس طرح جلد پر آغاز شباب کے کالے نشان ہوتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2346

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 146

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6089
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ربيعة بن أبي عبد الرحمن، عن أنس بن مالك، أنه سمعه يقول كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليس بالطويل البائن ولا بالقصير وليس بالأبيض الأمهق ولا بالآدم ولا بالجعد القطط ولا بالسبط بعثه الله على رأس أربعين سنة فأقام بمكة عشر سنين وبالمدينة عشر سنين وتوفاه الله على رأس ستين سنة وليس في رأسه ولحيته عشرون شعرة بيضاء ‏.‏
امام مالک نے ربیعہ بن ابی عبدالرحمان سے ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نےان ( حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت درازقد تھے نہ پستہ قامت ، بالکل سفید تھے نہ بالکل گندمی ، نہ سخت گھنگرالے بال تھے اور بہ بالکل سیدھے ، اللہ تعالیٰ نے آ پ کو چالیس سال کی عمر میں بعثت سے نوازا ، آپ دس سال مکہ مکرمہ میں رہے ، اور دس سال مدینہ میں ، اللہ تعالیٰ نے ساٹھ سال ( سے کچھ زائد ) عمر میں آپ کو وفات دی جبکہ آپ کے سر اور داڑھی میں بیس بال بھی سفید نہیں تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2347.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 147

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6090
وحدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة بن سعيد، وعلي بن حجر، قالوا حدثنا إسماعيل، يعنون ابن جعفر ح وحدثني القاسم بن زكرياء، حدثنا خالد بن مخلد، حدثني سليمان بن، بلال كلاهما عن ربيعة، - يعني ابن أبي عبد الرحمن - عن أنس بن مالك، ‏.‏ بمثل حديث مالك بن أنس وزاد في حديثهما كان أزهر ‏.‏
اسماعیل بن جعفر اور سلیمان بن بلال دونوں نے ربیعہ بن ابی عبدالرحمان سے ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، امام مالک بن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کے مانندحدیث بیان کی اور ان دونوں نےاپنی حدیث میں مذید بیان کیا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ کھلتا ہوا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2347.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 148

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6091
حدثني أبو غسان الرازي، محمد بن عمرو حدثنا حكام بن سلم، حدثنا عثمان، بن زائدة عن الزبير بن عدي، عن أنس بن مالك، قال قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ابن ثلاث وستين وأبو بكر وهو ابن ثلاث وستين وعمر وهو ابن ثلاث وستين ‏.‏
زبیر بن عدی نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم تریسٹھ ( 63 ) سال کے تھے اور حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( فوت ہوئے ) اور وہ تریسٹھ سال کے تھے اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( کی شہادت ہوئی ) اور وہ تریسٹھ سال کے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2348

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 149

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6092
وحدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني أبي، عن جدي، قال حدثني عقيل، بن خالد عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم توفي وهو ابن ثلاث وستين سنة ‏.‏ وقال ابن شهاب أخبرني سعيد بن المسيب بمثل ذلك ‏.‏
عقل بن خالد نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عروہ بن زبیر سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور آپ63 سال کے تھے ۔ ابن شہاب نے کہا : مجھے سعید بن مسیب نے بھی اسی طرح بتایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2349.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 150

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6093
وحدثنا عثمان بن أبي شيبة، وعباد بن موسى، قالا حدثنا طلحة بن يحيى، عن يونس بن يزيد، عن ابن شهاب، بالإسنادين جميعا مثل حديث عقيل ‏.‏
یونس بن یزید نے ابن شہاب سے دونوں سندوں سے عقیل کی حدیث کے مانند ( بیان کیا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2349.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 151

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6094
حدثنا أبو معمر، إسماعيل بن إبراهيم الهذلي حدثنا سفيان، عن عمرو، قال قلت لعروة كم كان النبي صلى الله عليه وسلم بمكة قال عشرا ‏.‏ قال قلت فإن ابن عباس يقول ثلاث عشرة ‏.‏
ابومعمر اسماعیل بن ابراہیم ہذلی نے کہا : ہمیں سفیان نے عمرو ( بن دینار ) سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے عروہ سے پوچھا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( بعثت کے بعد ) مکہ میں کتنا عرصہ رہے؟انھوں نے کہا : دس ( سال ۔ ) انھوں ( عمرو ) نے کہا : میں نے کہا : حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ تیرہ ( سال ) کہتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2350.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 152

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6095
وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن عمرو، قال قلت لعروة كم لبث النبي صلى الله عليه وسلم بمكة قال عشرا ‏.‏ قلت فإن ابن عباس يقول بضع عشرة ‏.‏ قال فغفره وقال إنما أخذه من قول الشاعر ‏.‏
ابن ابی عمر نے کہا : ہمیں سفیان نے عمرو سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے عروہ سے پوچھا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( بعثت کے بعد ) مکہ میں کتنے سال رہے؟انھوں نے کہا : دس ( سال ۔ ) کہا : میں نے کہا : حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو دس ( سال ۔ ) سے کچھ زائد بتاتے ہیں ۔ انھوں ( عمرو بن دینار ) نے کہا : توانھوں ( عروہ رحمۃ اللہ علیہ ) نے کہا : اللہ ان کی مغفرت کرے!اور کہا : انھوں نے یہ عمر شاعر کے قول سے اخذ کی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2350.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 153

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6096
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، وهارون بن عبد الله، عن روح بن عبادة، حدثنا زكرياء بن إسحاق، عن عمرو بن دينار، عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مكث بمكة ثلاث عشرة وتوفي وهو ابن ثلاث وستين ‏.‏
عمرو بن دینار نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تیرہ سال رہے ، آپ کی وفات ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم 63 سال کے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2351.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 154

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6097
وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا بشر بن السري، حدثنا حماد، عن أبي جمرة الضبعي، عن ابن عباس، قال أقام رسول الله صلى الله عليه وسلم بمكة ثلاث عشرة سنة يوحى إليه وبالمدينة عشرا ومات وهو ابن ثلاث وستين سنة ‏.‏
ابو جمرہ ضبعی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تیرہ سال رہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی بھیجی جاتی تھی اور مدینہ میں دس سال رہ ، آپ کی وفات ہوئی اور آپ تریسٹھ سال کے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2351.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 155

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6098
وحدثنا عبد الله بن عمر بن محمد بن أبان الجعفي، حدثنا سلام أبو الأحوص، عن أبي إسحاق، قال كنت جالسا مع عبد الله بن عتبة فذكروا سني رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال بعض القوم كان أبو بكر أكبر من رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ قال عبد الله قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ابن ثلاث وستين ومات أبو بكر وهو ابن ثلاث وستين وقتل عمر وهو ابن ثلاث وستين ‏.‏ قال فقال رجل من القوم يقال له عامر بن سعد حدثنا جرير قال كنا قعودا عند معاوية فذكروا سني رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال معاوية قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ابن ثلاث وستين سنة ومات أبو بكر وهو ابن ثلاث وستين وقتل عمر وهو ابن ثلاث وستين ‏.‏
اسلام ابواحوص نے ابو اسحاق سے روایت کی ، کہا : میں عبداللہ بن عتبہ کے پاس بیٹھا ہواتھا تو ( وہاں بیٹھےہوئے ) لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر کے بارے میں بات کی ۔ لوگوں میں سے ایک نے کہا : حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عمر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑ ے تھے عبداللہ کہنے لگے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا اور آپ تریسٹھ سال کے تھے ، حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاانتقال ہوا اور وہ بھی تریسٹھ سال کے تھے ، اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو شہید کیا گیا اور وہ بھی تریسٹھ سال کے تھے ۔ کہا : ان لوگوں میں سے ایک شخص نے ، جنھیں عامر بن سعد کہا جاتاتھا ، کہا : ہمیں جریر ( بن عبداللہ بن جابر بجلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے حدیث بیان کی کہ ہم حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک کا ذکر کیاتو حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بتایا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا اور آپ تریسٹھ برس کے تھے اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ شہید ہوئے اور وہ بھی تریسٹھ برس کے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2352.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 156

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6099
وحدثنا ابن المثنى، وابن، بشار - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد بن، جعفر حدثنا شعبة، سمعت أبا إسحاق، يحدث عن عامر بن سعد البجلي، عن جرير، أنه سمع معاوية، يخطب فقال مات رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ابن ثلاث وستين وأبو بكر وعمر وأنا ابن ثلاث وستين ‏.‏
شعبہ نے کہا : میں نے ابو اسحاق سےسنا ، وہ عامر بن سعد بجلی سے حدیث روایت کررہے تھے ، انھوں نے جریر سے روایت کی ، انھوں نے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوخطبہ دیتے ہوئے سنا ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاانتقال ہوا تو آپ تریسٹھ برس کے تھے اور ابو بکر وعمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( بھی اتنی ہی عمر کے ہوئے ) اوراب میں بھی تریسٹھ برس کا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2352.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 157

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6100
وحدثني ابن منهال الضرير، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا يونس بن عبيد، عن عمار، مولى بني هاشم قال سألت ابن عباس كم أتى لرسول الله صلى الله عليه وسلم يوم مات فقال ما كنت أحسب مثلك من قومه يخفى عليه ذاك - قال - قلت إني قد سألت الناس فاختلفوا على فأحببت أن أعلم قولك فيه ‏.‏ قال أتحسب قال قلت نعم ‏.‏ قال أمسك أربعين بعث لها خمس عشرة بمكة يأمن ويخاف وعشر من مهاجره إلى المدينة ‏.‏
یزید بن زریع نے کہا : ہمیں یونس ب عبید نے بنو ہاشم کے آزادکردہ غلام عمار سے روایت کی ، کہا : میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا کہ وفات کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( کی عمر مبارک ) کے کتنے سال گزرے تھے؟انھوں نے کہا : میں نہیں سمجھتا تھا کہ تم جیسے شخص پر ، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی قوم سے ( متعلق ) تھا ، یہ بات مخفی ہوگی ۔ کہا : میں نے عرض کی : میں نے لوگوں سے اس کے بارے میں سوال کیا تو میرے سامنے ان لوگوں نے باہم اختلاف کیا ۔ تو مجھے اچھامعلوم ہوا کہ میں اس کے بارے میں آپ کا قول معلوم کروں ، انھوں نے کہا : تم حساب کرسکتے ہو؟کہا : میں نے عرض کی : جی ہاں ، انھوں نے کہا : ( پہلے ) تو چالیس لو ، جب آپ کو مبعوث کیا گیا ، ( پھر ) پندرہ سال مکہ میں ، کبھی امن میں اور کبھی خوف میں دس سال مدینہ کی طرف ہجرت سے ( لے کر جمع کرلو ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2353.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 158

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6101
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا شبابة بن سوار، حدثنا شعبة، عن يونس، بهذا الإسناد ‏.‏ نحو حديث يزيد بن زريع ‏.‏
شعبہ نے یونس سے اسی سند کے ساتھ یزید بن زریع کی حدیث کے مانند ہمیں حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2353.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 159

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6102
وحدثني نصر بن علي، حدثنا بشر، - يعني ابن مفضل - حدثنا خالد الحذاء، حدثنا عمار، مولى بني هاشم حدثنا ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم توفي وهو ابن خمس وستين ‏.‏
بشر بن مفضل نے کہا : ہمیں خالد حذاء نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں بنی ہاشم کے آزاد کردہ غلام عمارنے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پینسٹھ برس کے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2353.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 160

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6103
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا ابن علية، عن خالد، بهذا الإسناد ‏.‏
ابن علیہ نے خالد سے اسی سند کے ساتھ ہمیں حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2353.04

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 161

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6104
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، أخبرنا روح، حدثنا حماد بن سلمة، عن عمار بن أبي عمار، عن ابن عباس، قال أقام رسول الله صلى الله عليه وسلم بمكة خمس عشرة سنة يسمع الصوت ويرى الضوء سبع سنين ولا يرى شيئا وثمان سنين يوحى إليه وأقام بالمدينة عشرا ‏.‏
حماد بن سلمہ نے عمار بن ابی عمار سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں پندرہ برس تک آواز سنتے تھے اور روشنی دیکھتے تھے سات برس تک ، لیکن کوئی صورت نہیں دیکھتے تھے پھر آٹھ برس تک وحی آیا کرتی تھی اور دس برس تک مدینہ میں رہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2353.05

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 162

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6105
حدثني زهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، وابن أبي عمر، - واللفظ لزهير - قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، سمع محمد، بن جبير بن مطعم عن أبيه، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ أنا محمد وأنا أحمد وأنا الماحي الذي يمحى بي الكفر وأنا الحاشر الذي يحشر الناس على عقبي وأنا العاقب ‏"‏ ‏.‏ والعاقب الذي ليس بعده نبي ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے زہری سے روایت کی ، انھوں نے محمد جبیر بن معطم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں محمد ہوں ، میں احمد ہوں ، میں ماحی ( مٹانے والا ) ہوں ، میرے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کفر مٹادے گا ، میں حاشر ( جمع کرنے والا ) ہوں ، لوگوں کو میرے پیچھے حشر کے میدان میں لایاجائےگا اور میں عاقب ( آخر میں آنے والا ) ہوں اور عاقب وہ ہوتاہے جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2354.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 163

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6106
حدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن محمد بن جبير بن مطعم، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن لي أسماء أنا محمد وأنا أحمد وأنا الماحي الذي يمحو الله بي الكفر وأنا الحاشر الذي يحشر الناس على قدمى وأنا العاقب الذي ليس بعده أحد ‏"‏ ‏.‏ وقد سماه الله رءوفا رحيما ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے ، انھوں نے محمد جبیر بن معطم سے ، انھوں نے ا پنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میرے کئی نام ہیں ، میں محمد ، احمد اور ماحی یعنی میری وجہ سے اللہ تعالیٰ کفر کو مٹائے گا ۔ اور میں حاشر ہوں ، لوگ میرے پاس قیامت کے دن شفاعت کے لئے اکٹھے ہوں گے ۔ اور میں عاقب ہوں ، یعنی میرے بعد کوئی پیغمبر نہیں ہے ۔ اور اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام رؤف اور رحیم رکھا ( بہت نرم اور بہت مہربان ) ( صلی اللہ علیہ وسلم)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2354.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 164

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6107
وحدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث، قال حدثني أبي، عن جدي، حدثني عقيل، ح وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، ح وحدثنا عبد الله بن عبد، الرحمن الدارمي أخبرنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، كلهم عن الزهري، بهذا الإسناد ‏.‏ وفي حديث شعيب ومعمر سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ وفي حديث عقيل قال قلت للزهري وما العاقب قال الذي ليس بعده نبي ‏.‏ وفي حديث معمر وعقيل الكفرة ‏.‏ وفي حديث شعيب الكفر ‏.‏
عقیل ، معمر اور شعیب ، سب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، شعیب اور معمر کی حدیث میں ( حضرت جبیر بن معطم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ) یہ الفاظ ( منقول ) ہیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔ معمرکی حدیث میں ہے ، کہا : میں نے زہری سے کہا : عاقب ( سے مراد ) کیا ہے؟انھوں نے کہا : جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو ، معمر اورعقیل کی حدیث میں ہے : کافروں کو ( مٹادے گا ) اورشعیب کی حدیث میں ہے : کفر کو ( مٹادے گا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2354.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 165

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6108
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، أخبرنا جرير، عن الأعمش، عن عمرو، بن مرة عن أبي عبيدة، عن أبي موسى الأشعري، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسمي لنا نفسه أسماء فقال ‏ "‏ أنا محمد وأحمد والمقفي والحاشر ونبي التوبة ونبي الرحمة ‏"‏ ‏.‏
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کئی نام ہم سے بیان کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں اور احمد اور مقفی ( آخر میں آنے والا ہوں ) اور حاشر اور نبی التوبہ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے کثیر خلقت توبہ کرے گی ) اور نبی الرحمۃ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے انسان بہت سی نعمتوں سے نوازے جائیں گے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2355

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 166

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6109
حدثنا زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن الأعمش، عن أبي الضحى، عن مسروق، عن عائشة، قالت صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم أمرا فترخص فيه فبلغ ذلك ناسا من أصحابه فكأنهم كرهوه وتنزهوا عنه فبلغه ذلك فقام خطيبا فقال ‏ "‏ ما بال رجال بلغهم عني أمر ترخصت فيه فكرهوه وتنزهوا عنه فوالله لأنا أعلمهم بالله وأشدهم له خشية ‏"‏ ‏.‏
جریر نے ہمیں اعمش سے حدیث سنائی ، انھوں نے ابو ضحیٰ ( مسلم ) سے ، انھوں نے مسروق سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی کام کیا اور اس کی اجازت عطا فرمائی آپ کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین میں بعض کو یہ خبر پہنچی ، انھوں نے گویا کہ اس ( رخصت اور اجازت ) کو ناپسند کیا اور اس کام سے پرہیز کیا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا ۔ ؛ " ان لوگوں کا کیاحال ہے کہ جن کو خبر ملی کہ میں نے ایک کام کی اجازت دی ہے تو انھوں نے اس کام کو ناپسند کیا اور اس کام سے پرہیز کیا ۔ اللہ کی قسم!میں ان سب سے زیادہ اللہ کا علم رکھتا ہوں اوراس ( اللہ ) کی خشیت میں ان سب سےبڑھ کر ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2356.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 167

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6110
حدثنا أبو سعيد الأشج، حدثنا حفص يعني ابن غياث، ح وحدثناه إسحاق، بن إبراهيم وعلي بن خشرم قالا أخبرنا عيسى بن يونس، كلاهما عن الأعمش، بإسناد جرير نحو حديثه ‏.‏
حفص بن غیاث اورعیسیٰ بن یونس دونوں نے اعمش سے جریر کی سند کے ساتھ انھی کی حدیث کے مانند ہمیں حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2356.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 168

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6111
وحدثنا أبو كريب، حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن مسلم، عن مسروق، عن عائشة، قالت رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم في أمر فتنزه عنه ناس من الناس فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فغضب حتى بان الغضب في وجهه ثم قال ‏ "‏ ما بال أقوام يرغبون عما رخص لي فيه فوالله لأنا أعلمهم بالله وأشدهم له خشية ‏"‏ ‏.‏
ابو معاویہ نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ( ابوضحیٰ ) مسلم سے ، انھوں نے مسروق سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کام میں رخصت روا رکھی ۔ لوگوں میں سے کچھ نے خود کوایسا کرنے سے زیادہ پاکباز خیال کیا ۔ یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کومعلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آیا حتیٰ کہ غصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور سےظاہر ہوا ۔ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ لوگوں کا کیا حال ہے کہ جس کام میں مجھے رخصت دی گئی ہے اس سے احتراز کرتے ہیں؟ اللہ کی قسم میں تو سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو جانتا ہوں اور سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2356.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 169

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6112
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، أن عبد الله بن الزبير، حدثه أن رجلا من الأنصار خاصم الزبير عند رسول الله صلى الله عليه وسلم في شراج الحرة التي يسقون بها النخل فقال الأنصاري سرح الماء ‏.‏ يمر فأبى عليهم فاختصموا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم للزبير ‏"‏ اسق يا زبير ثم أرسل الماء إلى جارك ‏"‏ ‏.‏ فغضب الأنصاري فقال يا رسول الله أن كان ابن عمتك فتلون وجه نبي الله صلى الله عليه وسلم ثم قال ‏"‏ يا زبير اسق ثم احبس الماء حتى يرجع إلى الجدر ‏"‏ ‏.‏ فقال الزبير والله إني لأحسب هذه الآية نزلت في ذلك ‏{‏ فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم ثم لا يجدوا في أنفسهم حرجا‏}‏
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں حدیث سنائی کہ انصار میں سے ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حرہ میں واقع پانی کی ان گزرگاہوں ( برساتی نالیوں ) کے بارے میں حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جھگڑا کیا جن سے وہ کھجوروں کو سیراب کرتے تھے ۔ انصاری کہتا تھا : پانی کو کھلا چھوڑ دو وہ آگے کی طرف گزر جائے ، انھوں نے ان لوگوں کی بات ماننے سے انکار کردیا ۔ وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جھگڑا لے آئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( کونرمی کی تلقین کرتے ہوئے ان ) سے کہا : " تم ( جلدی سے اپنے باغ کو ) پلاکر پانی اپنے ہمسائے کی طرف روانہ کردو ۔ " انصاری غضبناک ہوگیا اورکہنے لگا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اس لئے کہ وہ آپ کا پھوپھی زاد ہے ۔ ( صدمے سے ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کارنگ بدل گیا ، پھر آپ نے فرمایا : " زبیر! ( باغ کو ) پانی دو ، پھر اتنی دیر پانی کو روکو کہ وہ کھجوروں کے گرد کھودے گڑھے کی منڈیر سے ٹکرانے لگے " زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا : اللہ کی قسم! میں یقیناً یہ سمجھتا ہوں کہ یہ آیت : " نہیں!آپ کےرب کی قسم !وہ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتے " اسی ( واقعے ) کے بارے میں نازل ہوئی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2357

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 170

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6113
حدثني حرملة بن يحيى التجيبي، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أخبرني أبو سلمة بن عبد الرحمن، وسعيد بن المسيب، قالا كان أبو هريرة يحدث أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ ما نهيتكم عنه فاجتنبوه وما أمرتكم به فافعلوا منه ما استطعتم فإنما أهلك الذين من قبلكم كثرة مسائلهم واختلافهم على أنبيائهم ‏"‏ ‏.‏
یو نس نے ابن شہاب سے روایت کی ، کہا : مجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب نے خبر دی ، ان دونوں نے کہا : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کیا کرتے تھے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرما تے ہو ئے سنا ، "" میں جس کام سے تمھیں روکوں اس سے اجتناب کرو اور جس کا م کا حکم دوں ، اپنی استطاعت کے مطا بق اس کو کرو ، کیونکہ تم سے پہلے لوگوں کو سوالات کی کثرت اور اپنے انبیاء علیہ السلام سے اختلا ف نے ہلا ک کردیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1337.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 171

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6114
وحدثني محمد بن أحمد بن أبي خلف، حدثنا أبو سلمة، - وهو منصور بن سلمة الخزاعي - أخبرنا ليث، عن يزيد بن الهاد، عن ابن شهاب، بهذا الإسناد مثله سواء ‏.‏
یزید بن ہاد نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ بالکل اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1337.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 172

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6115
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، ح وحدثنا ابن، نمير حدثنا أبي كلاهما، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، ح وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا المغيرة يعني الحزامي، ح وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، كلاهما عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، ح وحدثناه عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن محمد بن زياد، سمع أبا هريرة، ح وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن همام بن منبه، عن أبي هريرة، كلهم قال عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ذروني ما تركتكم ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث همام ‏"‏ ما تركتم فإنما هلك من كان قبلكم ‏"‏ ‏.‏ ثم ذكروا نحو حديث الزهري عن سعيد وأبي سلمة عن أبي هريرة ‏.‏
ابو صالح ، اعرج ، محمد بن زیاد اور ہمام بن منبہ ، سب نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے ( آپ نے فرمایا : ) " جب تک میں تمھیں چھوڑ رکھوں ( کو ئی حکم نہ دوں ) تم بھی مجھے چھوڑ ے رکھو ( خواہ مخواہ کے سوال مت کرو ) " اور ہمام کی حدیث میں ہے ۔ " جب تک تمھیں چھوڑ دیا جا ئے ، کیونکہ وہ لو گ جو تم سے پہلے تھے ( کثرت سوال سے ) ہلا ک ہو گئے ۔ پھر انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سعید بن مسیب اور ابو سلمہ سے زہری کی حدیث کی طرح ( آگے ) بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1337.04

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 173

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6116
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا إبراهيم بن سعد، عن ابن شهاب، عن عامر بن، سعد عن أبيه، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن أعظم المسلمين في المسلمين جرما من سأل عن شىء لم يحرم على المسلمين فحرم عليهم من أجل مسألته ‏"‏ ‏.‏
ابرا ہیم بن سعد نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عامر بن سعد سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " مسلمانوں کے حق میں مسلمانوں میں سے سب سے بڑا جرم وار وہ شخص ہے جو کسی ایسی چیز کے بارےمیں سوال کرے جو حرام نہیں کی گئی تو اس کے سوال کی بنا پر اسے حرا م کر دیا جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2358.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 174

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6117
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، وابن أبي عمر، قالا حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، ح وحدثنا محمد بن عباد، حدثنا سفيان، قال - أحفظه كما أحفظ بسم الله الرحمن الرحيم - الزهري عن عامر بن سعد عن أبيه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أعظم المسلمين في المسلمين جرما من سأل عن أمر لم يحرم فحرم على الناس من أجل مسألته ‏"‏ ‏.‏
ہمیں سفیان ( بن عیینہ ) نے حدیث بیان کی ، کہا : ۔ مجھے یہ اسی طرح یاد ہے جس طرح بسم اللہ الرحمٰن الرحیم یاد ہے ۔ زہری نے عامر بن سعد سے ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " مسلمانوں میں سے مسلمانوں کے بارے میں سب سے بڑا جرم وار وہ شخص ہے ، جس نے ایسے معاملے کے متعلق سوال کیا جیسے حرام نہیں کیا گیا تھا تو اس کے سوال کی بنا پر اس کو لو گوں کے لیے حرا م کر دیا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2358.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 175

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6118
وحدثنيه حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، ح وحدثنا عبد بن، حميد أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، كلاهما عن الزهري، بهذا الإسناد ‏.‏ وزاد في حديث معمر ‏ "‏ رجل سأل عن شىء ونقر عنه ‏"‏ ‏.‏ وقال في حديث يونس عامر بن سعد أنه سمع سعدا ‏.‏
یو نس اور معمر دونوں نے اسی سند کے ساتھ زہری سے روایت کی اور معمر کی حدیث میں مزید بیان ہے ۔ " وہ آدمی جس نے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا اور اس کے بارے میں کریدا " اور یونس کی حدیث میں کہا : عا مر بن سعد ( سے روایت ہے ) انھوں نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2358.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 176

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6119
حدثنا محمود بن غيلان، ومحمد بن قدامة السلمي، ويحيى بن محمد اللؤلؤي، - وألفاظهم متقاربة قال محمود حدثنا النضر بن شميل، وقال الآخران، أخبرنا النضر، - أخبرنا شعبة، حدثنا موسى بن أنس، عن أنس بن مالك، قال بلغ رسول الله صلى الله عليه وسلم عن أصحابه شىء فخطب فقال ‏"‏ عرضت على الجنة والنار فلم أر كاليوم في الخير والشر ولو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا ‏"‏ ‏.‏ قال فما أتى على أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم أشد منه - قال - غطوا رءوسهم ولهم خنين - قال - فقام عمر فقال رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا - قال - فقام ذاك الرجل فقال من أبي قال ‏"‏ أبوك فلان ‏"‏ ‏.‏ فنزلت ‏{‏ يا أيها الذين آمنوا لا تسألوا عن أشياء إن تبد لكم تسؤكم‏}‏
نضر بن شمیل نے کہا : ہمیں شعبہ نے خبر دی ، انھوں نے کہا : ہمیں موسیٰ بن انس نے حضرت انس بن ما لک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ساتھیوں کے بارے میں کو ئی بات پہنچی تو آپ نے خطبہ ارشاد فر ما یا, اور کہا : " جنت اور دوزخ کو میرے سامنے پیش کیا گیا ۔ میں نے خیر اور شر کے بارے میں آج کے دن جیسی ( تفصیلا ت ) کبھی نہیں دیکھیں ۔ جو میں جا نتا ہوں ، اگر تم ( بھی ) جان لو تو ہنسو کم اور روؤزیادہ ۔ " ( حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ پر اس سے زیادہ سخت دن کبھی نہیں آیا ۔ کہا : انھوں نے اپنے سر ڈھانپ لیے اور ان کے رونے کی آوازیں آنے لگیں ۔ کہا : تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہو ئے اور کہا : ہم اللہ کے رب ہو نے ، اسلام کے دین ہو نے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہو نے پر راضی ہیں ۔ کہا : ایک آدمی کھڑا ہو گیا اور پو چھا : میرا باپ کون تھا ؟آپ نے فر ما یا : " تمھارا باپ فلا ں تھا " اس پر آیت اتری : " اے ایمان لا نے والو! ان چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرو جو اگر تمھارے سامنے ظاہر کر دی جا ئیں تو تمھیں دکھ پہنچائیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2359.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 177

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6120
وحدثنا محمد بن معمر بن ربعي القيسي، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا شعبة، أخبرني موسى بن أنس، قال سمعت أنس بن مالك، يقول قال رجل يا رسول الله من أبي قال ‏"‏ أبوك فلان ‏"‏ ‏.‏ ونزلت ‏{‏ يا أيها الذين آمنوا لا تسألوا عن أشياء إن تبد لكم تسؤكم‏}‏ تمام الآية ‏.‏
روح بن عباد ہ نے ہمیں حدیث سنائی ، کہا ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی کہا : مجھے مو سیٰ بن انس نے خبر دی کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے ۔ ایک شخص نے پو چھا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا باپ کون ہے ؟آپ نے فر ما یا : " تیرا باپ فلا ں ہے " پھر یہ آیت نازل ہو ئی : " اے ایمان لا نے والو! ان چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرو جو اگر تمھارے سامنے ظاہر کر دی جا ئیں تو تمھیں دکھ پہنچائیں ۔ " مکمل آیت پڑھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2359.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 178

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6121
وحدثني حرملة بن يحيى بن عبد الله بن حرملة بن عمران التجيبي، أخبرنا ابن، وهب أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أخبرني أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج حين زاغت الشمس فصلى لهم صلاة الظهر فلما سلم قام على المنبر فذكر الساعة وذكر أن قبلها أمورا عظاما ثم قال ‏"‏ من أحب أن يسألني عن شىء فليسألني عنه فوالله لا تسألونني عن شىء إلا أخبرتكم به ما دمت في مقامي هذا ‏"‏ ‏.‏ قال أنس بن مالك فأكثر الناس البكاء حين سمعوا ذلك من رسول الله صلى الله عليه وسلم وأكثر رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يقول ‏"‏ سلوني ‏"‏ ‏.‏ فقام عبد الله بن حذافة فقال من أبي يا رسول الله قال ‏"‏ أبوك حذافة ‏"‏ ‏.‏ فلما أكثر رسول الله صلى الله عليه وسلم من أن يقول ‏"‏ سلوني ‏"‏ ‏.‏ برك عمر فقال رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد رسولا - قال - فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم حين قال عمر ذلك ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أولى والذي نفس محمد بيده لقد عرضت على الجنة والنار آنفا في عرض هذا الحائط فلم أر كاليوم في الخير والشر ‏"‏ ‏.‏ قال ابن شهاب أخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة قال قالت أم عبد الله بن حذافة لعبد الله بن حذافة ما سمعت بابن قط أعق منك أأمنت أن تكون أمك قد قارفت بعض ما تقارف نساء أهل الجاهلية فتفضحها على أعين الناس قال عبد الله بن حذافة والله لو ألحقني بعبد أسود للحقته ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے خبر دی ، کہا : مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی کہ ( ایک دن ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سورج ڈھلنے کے بعد باہر تشریف لائے اور انھیں ظہر کی نماز پڑھائی ، جب آ پ نے سلام پھیرا تو منبر پر کھڑے ہوئے اور قیامت کا ذکر کیا اور بتایا کہ اس سے پہلے بہت بڑے بڑے امور وقوع پزیر ہوں گے ، پھر فرمایا : "" جو شخص ( ان میں سے ) کسی چیز کے بارے میں سوال کرنا چاہے تو سوا ل کرلے ۔ اللہ کی قسم!میں جب تک اس جگہ کھڑا ہوں ، تم مجھ سے جس چیز کے بارے میں بھی سوال کروگے میں تمھیں اس کے بارے میں بتاؤں گا ۔ "" حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : جب لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا اور آپ نے بار بار کہنا شروع کردیا : "" مجھ سے پوچھو "" تو لوگ بہت روئے ، اتنے میں عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میرا باپ کون تھا؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تمھارا باپ حذافہ تھا ۔ "" پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیادہ بار "" مجھ سے پوچھو "" فرمانا شروع کیا ( اور پتہ چل گیا کہ آپ غصے میں کہہ رہے ہیں ) توحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے اور کہنے لگے : ہم اللہ کے رب ہونے ، اسلام کے دین ہونے ، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے پر راضی ہیں ۔ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکوت اختیار فرمالیا ۔ کہا : اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اچھا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے!ابھی ابھی اس دیوار کی چوڑائی کے اندرجنت اور دوزخ کو میرے سامنے پیش کیا گیا تو خیر اورشر کے بارے میں جو میں نے آج دیکھا ، کبھی نہیں دیکھا ۔ "" ابن شہاب نے کہا : عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے مجھے بتایاکہ عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( کی یہ بات سن کر ان ) کی والدہ نے عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا : میں نے کبھی نہیں سنا کہ کوئی بیٹا تم سے زیادہ والدین کا حق پامال کرنے والا ہو ۔ کیا تم خود کو اس بات سے محفوظ سمجھتے تھے کہ ہوسکتا ہے تمہاری ماں سے بھی کوئی ایسا کام ہوگیا ہو کہ جو اہل جاہلیت کی عورتوں سے ہوجاتا تھا تو تم اس طرح ( سوال کرکے ) سب لوگوں کے سامنے اپنی ماں کو رسوا کردیتے؟عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اللہ کی قسم!اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرا نسب کسی حبشی غلام سے بھی ملا دیتے تو میں اسی کی ولدیت اختیار کرلیتا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2359.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 179

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6122
حدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، ح وحدثنا عبد الله بن، عبد الرحمن الدارمي أخبرنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، كلاهما عن الزهري، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا الحديث وحديث عبيد الله معه غير أن شعيبا قال عن الزهري قال أخبرني عبيد الله بن عبد الله قال حدثني رجل من أهل العلم أن أم عبد الله بن حذافة قالت بمثل حديث يونس ‏.‏
معمر اور شعیب دونوں نے زہری سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث اور اس کے ساتھ عبید اللہ کی حدیث بیان کی ، البتہ شعیب نے کہا : زہری سے روایت ہے انھوں نے کہا مجھے عبید اللہ بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی ، کہا مجھے علم رکھنے والے ایک شخص نے بتا یا کہ عبد اللہ بن حذافہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والد ہ نے کہا : جس طرح یو نس کی حدیث ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2359.04

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 180

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6123
حدثنا يوسف بن حماد المعني، حدثنا عبد الأعلى، عن سعيد، عن قتادة، عن أنس بن مالك، أن الناس، سألوا نبي الله صلى الله عليه وسلم حتى أحفوه بالمسألة فخرج ذات يوم فصعد المنبر فقال ‏"‏ سلوني لا تسألوني عن شىء إلا بينته لكم ‏"‏ ‏.‏ فلما سمع ذلك القوم أرموا ورهبوا أن يكون بين يدى أمر قد حضر ‏.‏ قال أنس فجعلت ألتفت يمينا وشمالا فإذا كل رجل لاف رأسه في ثوبه يبكي فأنشأ رجل من المسجد كان يلاحى فيدعى لغير أبيه فقال يا نبي الله من أبي قال ‏"‏ أبوك حذافة ‏"‏ ‏.‏ ثم أنشأ عمر بن الخطاب رضى الله عنه فقال رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد رسولا عائذا بالله من سوء الفتن ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لم أر كاليوم قط في الخير والشر إني صورت لي الجنة والنار فرأيتهما دون هذا الحائط ‏"‏ ‏.‏
سعید نے قتادہ سے ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ لو گوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ( بہت زیادہ اور بے فائدہ ) سوالات کیےحتی کہ انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سوالات سے تنگ کردیا ، تو ایک دن آپ باہر تشر یف لائے ، منبر پر رونق افروز ہو ئے اور فر ما یا : "" اب مجھ سے ( جتنے چاہو ) سوال کرو ، تم مجھ سے جس چیز کے بارے میں بھی پوچھو گے ، میں تم کو اس کا جواب دوں گا ۔ "" جب لوگوں نے یہ سنا تو اپنے منہ بند کر لیےاور سوال کرنے سے ڈر گئےکہ کہیں یہ کسی بڑے معاملے ( وعید ، سزا سخت حکم وغیرہ ) کا آغاز نہ ہو رہا ہو ۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے دائیں بائیں دیکھا تو ہر شخص کپڑے میں منہ لپیٹ کررورہا تھا تو مسجد میں سے وہ شخص اٹھا کہ جب ( لوگوں کا ) اس سے جھگڑا ہو تا تھا تو اسے اس کے باپ کے بجا ئے کسی اور کی طرف منسوب کردیا جا تا تھا ( ابن فلا ں!کہہ کر پکا را جا تا تھا ) اس نے کہا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرا باپ کون ہے ۔ ؟آپ نے فرما یا : "" تمھا را باپ حذافہ ہے ۔ پھر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اٹھے اور کہا : ہم اللہ کو رب ، اسلام کو دین اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !مان کر راضی ہیں اور ہم برے فتنوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے والے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : خیر اور شر میں جو کچھ میں نے آج دیکھا ہے کبھی نہیں دیکھا ۔ میرے لیے جنت اور جہنم کی صورت گری کی گئی تو میں نے اس ( سامنے کی ) دیوارسےآگے ان دونوں کو دیکھ لیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2359.05

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 181

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6124
حدثنا يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا خالد يعني ابن الحارث، ح وحدثنا محمد، بن بشار حدثنا محمد بن أبي عدي، كلاهما عن هشام، ح وحدثنا عاصم بن النضر التيمي، حدثنا معتمر، قال سمعت أبي قالا، جميعا حدثنا قتادة، عن أنس، بهذه القصة ‏.‏
ہشام اور معمر کے والد سلیمان دونوں نے کہا : ہمیں قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےیہ قصہ بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2359.06

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 182

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6125
حدثنا عبد الله بن براد الأشعري، ومحمد بن العلاء الهمداني، قالا حدثنا أبو أسامة عن بريد، عن أبي بردة، عن أبي موسى، قال سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن أشياء كرهها فلما أكثر عليه غضب ثم قال للناس ‏"‏ سلوني عم شئتم ‏"‏ ‏.‏ فقال رجل من أبي قال ‏"‏ أبوك حذافة ‏"‏ ‏.‏ فقام آخر فقال من أبي يا رسول الله قال ‏"‏ أبوك سالم مولى شيبة ‏"‏ ‏.‏ فلما رأى عمر ما في وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم من الغضب قال يا رسول الله إنا نتوب إلى الله ‏.‏ وفي رواية أبي كريب قال من أبي يا رسول الله قال ‏"‏ أبوك سالم مولى شيبة ‏"‏ ‏.‏
عبد اللہ بن براداشعری اور ( ابو کریب ) محمد بن علاءہمدانی نے کہا : ہمیں ابو اسامہ نے یزید سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو بردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے چند ( ایسی ) چیزوں کے بارے میں سوال کیے گئے جو آپ کو پسند نہ آئیں جب زیادہ سوال کیے گئے تو آپ غصے میں آگئے ، پھر آپ نے لوگوں سے فرما یا : جس چیز کے بارے میں بھی چاہو مجھ سے پوچھو ۔ " ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا باپ کو ن ہے؟آپ نے فر ما یا : تمھا را باپ حذافہ ہے ۔ دوسرے شخص نے کہا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا باپ کو ن ہے؟آپ نے فر ما یا : تمھا را باپ شیبہ کا آزاد کردہ غلام سالم ہے ۔ " جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصے کے آثار دیکھے تو کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم اللہ سے تو بہ کرتے ہیں ابو کریب کی روایت میں ہے کہ اس نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا باپ کو ن ہے؟آپ نے فر ما یا : تمھا را باپ شیبہ کامولیٰ سالم ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2360

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 183

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6126
حدثنا قتيبة بن سعيد الثقفي، وأبو كامل الجحدري - وتقاربا في اللفظ وهذا حديث قتيبة - قالا حدثنا أبو عوانة عن سماك عن موسى بن طلحة عن أبيه قال مررت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بقوم على رءوس النخل فقال ‏"‏ ما يصنع هؤلاء ‏"‏ ‏.‏ فقالوا يلقحونه يجعلون الذكر في الأنثى فيلقح ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ما أظن يغني ذلك شيئا ‏"‏ ‏.‏ قال فأخبروا بذلك فتركوه فأخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم بذلك فقال ‏"‏ إن كان ينفعهم ذلك فليصنعوه فإني إنما ظننت ظنا فلا تؤاخذوني بالظن ولكن إذا حدثتكم عن الله شيئا فخذوا به فإني لن أكذب على الله عز وجل ‏"‏ ‏.‏
موسیٰ بن طلحہ نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کچھ لوگوں کے قریب سے گزرا جو درختوں کی چوٹیوں پر چڑھے ہو ئے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پو چھا یہ لو گ کیا کر رہے ہیں ۔ ؟ " لوگوں نے کہا : یہ گابھہ لگا رہے ہیں نر ( کھجور کا بور ) مادہ ( کھجور ) میں ڈال رہے ہیں اس طرح یہ ( درخت ) ثمر آور ہو جا تے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرما یا : " میرا گمان نہیں کہ اس کا کچھ فائدہ ہو تا ہے ۔ " لوگوں نے کو یہ بات بتا دی گئی تو انھوں نے ( گابھہ لگا نے کا ) یہ عمل ترک کر دیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتا ئی گئی ۔ تو آپ نے فر ما یا : اگر یہ کا م انھیں فائدہ پہنچاتا ہے تو کریں ۔ میں نے تو ایک بات کا گمان کیا تھا تو گمان کے حوالے سے مجھے ذمہ دارنہ ٹھہراؤ لیکن جب میں اللہ کی طرف سے تمھا رے ساتھ بات کروں تو اسے اپنالو ، کیونکہ اللہ عزوجل پر کبھی جھوٹ نہیں بولوں گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2361

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 184

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6127
حدثنا عبد الله بن الرومي اليمامي، وعباس بن عبد العظيم العنبري، وأحمد بن، جعفر المعقري قالوا حدثنا النضر بن محمد، حدثنا عكرمة، - وهو ابن عمار - حدثنا أبو النجاشي، حدثني رافع بن خديج، قال قدم نبي الله صلى الله عليه وسلم المدينة وهم يأبرون النخل يقولون يلقحون النخل فقال ‏"‏ ما تصنعون ‏"‏ ‏.‏ قالوا كنا نصنعه قال ‏"‏ لعلكم لو لم تفعلوا كان خيرا ‏"‏ ‏.‏ فتركوه فنفضت أو فنقصت - قال - فذكروا ذلك له فقال ‏"‏ إنما أنا بشر إذا أمرتكم بشىء من دينكم فخذوا به وإذا أمرتكم بشىء من رأى فإنما أنا بشر ‏"‏ ‏.‏ قال عكرمة أو نحو هذا ‏.‏ قال المعقري فنفضت ‏.‏ ولم يشك ‏.‏
عبد اللہ بن رومی یمامی ، عباس بن عبد العظیم عنبری اور احمد بن جعفر معقری نے مجھے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں نضر بن محمد نے حدیث بیان کی کہا : ہمیں عکرمہ بن عمار نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے ابو نجاشی نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ میں تشریف لا ئے تو ( وہاں کے ) لوگ کھجوروں میں قلم لگا تے تھے ، وہ کہا کرتے تھے ( کہ ) وہ گابھہ لگا تے ہیں ۔ آپ نےفر ما یا : " تم کیا کرتے ہو ۔ ؟انھوں نے کہا : ہم یہ کام کرتے آئے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : " اگر تم لو گ یہ کا م نہ کرو تو شاید بہتر ہو ۔ " اس پر ان لوگوں نے ( ایساکرنا ) چھوڑ دیا ، تو ان کا پھل گرگیا یا ( کہا ) کم ہوا ۔ کہا : لو گوں نے یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا ئی تو آپ نے فر ما یا : " میں ایک بشر ہی تو ہوں ، جب میں تمھیں دین کی کسی بات کا حکم دوں تو اسے مضبوطی سے پکڑلواور جب میں تمھیں محض اپنی رائے سے کچھ کرنے کو کہوں تو میں بشر ہی تو ہوں ۔ " عکرمہ نے ( شک انداز میں ) کہا : یا اسی کے مانند ( کچھ فرما یا ۔ ) معقری نے شک نہیں کیا ، انھوں نے کہا " تو ان کا پھل گرگیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2362

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 185

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6128
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، كلاهما عن الأسود بن عامر، - قال أبو بكر حدثنا أسود بن عامر، - حدثنا حماد بن سلمة، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، وعن ثابت، عن أنس، أن النبي صلى الله عليه وسلم مر بقوم يلقحون فقال ‏"‏ لو لم تفعلوا لصلح ‏"‏ ‏.‏ قال فخرج شيصا فمر بهم فقال ‏"‏ ما لنخلكم ‏"‏ ‏.‏ قالوا قلت كذا وكذا قال ‏"‏ أنتم أعلم بأمر دنياكم ‏"‏ ‏.‏
حماد بن سلمہ نے ہشام بن عروہ سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ۔ اور حماد ہی نے ثابت سے انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کچھ لوگوں کے پاس سے گزر ہوا جو کھجوروں میں گابھہ لگا رہے تھے ، آپ نے فر ما یا : " اگر تم یہ نہ کروتو ( بھی ) ٹھیک رہے گا ۔ " کہا : اس کے بعد گٹھلیوں کے بغیر روی کھجور یں پیدا ہو ئیں ، پھرکچھ دنوں کے بعد آپ کا ان کے پاس سے گزر ہوا تو آپ نے فر ما یا : " تمھا ری کھجوریں کیسی رہیں ؟ " انھوں نے کہا : آپ نے اس اس طرح فر ما یا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " تم اپنی دنیا کے معاملا ت کو زیادہ جاننے والے ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2363

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 186

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6129
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ والذي نفس محمد في يده ليأتين على أحدكم يوم ولا يراني ثم لأن يراني أحب إليه من أهله وماله معهم ‏"‏ ‏.‏ قال أبو إسحاق المعنى فيه عندي لأن يراني معهم أحب إليه من أهله وماله وهو عندي مقدم ومؤخر ‏.‏
ہمام بن منبہ نے کہا : یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیں ، انھوں نے کئی حدیثیں بیان کیں ، ان میں یہ ( بھی ) تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! تم لوگوں میں سے کسی پروہ دن ضرورآئے گا ۔ کہ وہ مجھے نہیں دیکھ سکے گا ۔ اور میری زیارت کرنا اس کے لیے اپنے اس سارے اہل اور مال سے زیادہ محبوب ہو گا جو ان کے پاس ہو گا ۔ " ( امام مسلم کے شاگرد ) ابو اسحاق ( ابرا ہیم بن محمد ) نے کہا : میرے نزدیک اس کا معنی یہ ہے کہ وہ شخص مجھے اپنے سب لوگوں کے ساتھ دیکھے ، میں اس کے نزدیک اس کے اہل ومال سے زیادہ محبوب ہوں گا ۔ اس میں تقدیم و تا خیر ہو ئی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2364

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 187

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6130
حدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أنأخبره أن أبا هريرة قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ أنا أولى الناس بابن مريم الأنبياء أولاد علات وليس بيني وبينه نبي ‏"‏ ‏.‏
ابن شہاب سے روایت ہے کہ ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے انھیں بتا یا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فر ما رہے تھے ۔ " تمام لوگوں کی نسبت میں حضرت ابن مریم علیہ السلام سے زیادہ قریب ہوں تمام انبیاء علیہ السلام علاتی بھا ئی ( ایک باپ اور مختلف ماؤں کے بیٹے ) ہیں نیز میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2365.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 188

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6131
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو داود، عمر بن سعد عن سفيان، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أنا أولى الناس بعيسى الأنبياء أبناء علات وليس بيني وبين عيسى نبي ‏"‏ ‏.‏
اعرج نے ابو سلمہ سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " تمام لوگوں کی نسبت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام علیہ السلام کے زیادہ قریب ہوں ۔ تمام انبیا ء علیہ السلام علا تی بھا ئی ہیں اور میرے اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان اور کو ئی نبی نہیں ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2365.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 189

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6132
وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أنا أولى الناس بعيسى ابن مريم في الأولى والآخرة ‏"‏ ‏.‏ قالوا كيف يا رسول الله قال ‏"‏ الأنبياء إخوة من علات وأمهاتهم شتى ودينهم واحد فليس بيننا نبي ‏"‏ ‏.‏
معمر نے ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیں انھوں کئی احادیث بیان کیں ، ان میں ایک یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میں دنیا اور آخرت میں سب لوگوں کی نسب حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام سے زیادہ قریب ہوں ۔ " صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کس طرح ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " انبیا ء علیہ السلام علا تی بھا ئی ہیں ، ان کی مائیں الگ الگ ہیں اور ان کا دین ایک ہے ، اور درمیان اور کو ئی نبی نہیں ہے ۔ ( نبوت سے نبوت جڑی ہوئی ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2365.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 190

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6133
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الأعلى، عن معمر، عن الزهري، عن سعيد، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ ما من مولود يولد إلا نخسه الشيطان فيستهل صارخا من نخسة الشيطان إلا ابن مريم وأمه ‏"‏ ‏.‏ ثم قال أبو هريرة اقرءوا إن شئتم ‏{‏ وإني أعيذها بك وذريتها من الشيطان الرجيم‏}‏
معمر نے زہری سے ، انھوں نے سعید سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " پیدا ہونے والا جو بھی بچہ پیدا ہو تا ہے شیطان اس کو کچوکالگاتا ہے ۔ ماسوائے حضرت ابن مریم علیہ السلام اور ان کی والدہ کے ۔ " پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھو ( حضرت مریم علیہ السلام کی والدہ نے کہا : ) " میں اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2366.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 191

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6134
وحدثنيه محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، ح وحدثني عبد الله، بن عبد الرحمن الدارمي حدثنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، جميعا عن الزهري، بهذا الإسناد وقالا ‏"‏ يمسه حين يولد فيستهل صارخا من مسة الشيطان إياه ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث شعيب ‏"‏ من مس الشيطان ‏"‏ ‏.‏
معمر اور شعیب نے زہری سے ، اسی سند کے ساتھ خبر دی ، دونوں نے کہا : " ( بچہ ) جب پیدا ہو تا ہے تو ( شیطان ) اسے کچوکا لگا تا ہے اور وہ خود کو شیطان کے کچوکا لگا نے سے چیخ کر روتا ہے ۔ " اور شعیب کی حدیث میں ( خود کو ، کے بغیر صرف ) " شیطان کے کچوکا سے " کے الفا ظ ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2366.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 192

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6135
حدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، حدثني عمرو بن الحارث، أن أبا يونس، سليما مولى أبي هريرة حدثه عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ كل بني آدم يمسه الشيطان يوم ولدته أمه إلا مريم وابنها ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابو یونس سلیم نے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " آدم کے ہر بیٹے کو جب اس کی ماں اسے جنم دیتی ہے ۔ شیطان کچوکا لگا تا ہے ، ماسوائے حضرت مریم علیہ السلام اور ان کے بیٹے ( حضرت عیسیٰ علیہ السلام ) کے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2366.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 193

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6136
حدثنا شيبان بن فروخ، أخبرنا أبو عوانة، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ صياح المولود حين يقع نزغة من الشيطان ‏"‏ ‏.‏
سہیل ( بن ابی صالح ) کے والد نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ولادت کے وقت بچے کا رونا شیطا ن کے کچوکےسے ہو تا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2367

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 194

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6137
حدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ رأى عيسى ابن مريم رجلا يسرق فقال له عيسى سرقت قال كلا والذي لا إله إلا هو ‏.‏ فقال عيسى آمنت بالله وكذبت نفسي ‏"‏ ‏.‏
۔ معمر نے ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ، ان میں سے ایک یہ ہے : اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام نے ایک شخص کو چوری کرتے ہو ئے دیکھا تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اس سے کہا : تم نے چوری کی؟ اس نے کہا : ہر ز نہیں ، اس ذات کی قسم جس کے سوا کو ئی معبود نہیں !تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فر ما یا : میں اللہ پر ایمان لا یا اور اپنے آپ کو جھٹلا یا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2368

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 195

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6138
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا علي بن مسهر، وابن، فضيل عن المختار، ح وحدثني علي بن حجر السعدي، - واللفظ له - حدثنا علي بن مسهر، أخبرنا المختار، بن فلفل عن أنس بن مالك، قال جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال يا خير البرية ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ذاك إبراهيم عليه السلام ‏"‏ ‏.‏
علی بن مسہر اور ابن فضیل نے مختار بن فلفل سے روایت کی ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور کہا : " يا خَيرَ البرِيّة ِ " اے مخلوقات میں سے بہترین انسان ! " آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " وہ ابراہیم علیہ السلام ہیں ۔ " ( یعنی یہ ان کا لقب ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2369.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 196

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6139
وحدثناه أبو كريب، حدثنا ابن إدريس، قال سمعت مختار بن فلفل، مولى عمرو بن حريث قال سمعت أنسا، يقول قال رجل يا رسول الله ‏.‏ بمثله ‏.‏
ابن ادریس نے کہا : میں نے عمرو بن حریث کے آزاد کردہ غلام مختار بن فلفل سے سنا ، انھوں نے کہامیں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، سنا ، وہ کہہ رہے تھے : ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !اسی ( پچھلی حدیث ) کے مانند ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2369.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 197

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6140
وحدثني محمد بن المثنى، حدثنا عبد الرحمن، عن سفيان، عن المختار، قال سمعت أنسا، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
سفیان نے مختار سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہو ئے سنا ، اسی کے مانند ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2369.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 198

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6141
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا المغيرة، - يعني ابن عبد الرحمن الحزامي - عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ اختتن إبراهيم النبي عليه السلام وهو ابن ثمانين سنة بالقدوم ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : حضرت ابرا ہیم علیہ السلام نبی علیہ السلام نے اَسی سا ل کی عمر میں قدوم ( مقام پر تیشے یا بسولے کے ذریعے ) سے ختنہ کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2370

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 199

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6142
وحدثناه إن، شاء الله عبد الله بن محمد بن أسماء حدثنا جويرية، عن مالك، عن الزهري، أن سعيد بن المسيب، وأبا، عبيد أخبراه عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم بمعنى حديث يونس عن الزهري ‏.‏
یو نس نے ابن شہاب سے خبر دی ، انھوں نے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ہم حضرت ابرا ہیم علیہ السلام کی نسبت شک کرنے کے زیادہ حق دار تھےجب انھوں نے کہا تھا : اے میرے رب! مجھے دکھا تو کس طرح مردوں کو زندہ کرتا ہے ۔ اللہ نے ان سے پو چھا : کیا آپ کو یقین نہیں ؟تو انھوں نے کہا : کیوں نہیں ! مگر صرف اس لیے ( دیکھنا چاہتا ہوں ) کہ میرے دل کو مزید اطمینان ہو جا ئے ۔ اور اللہ تعا لیٰ حضرت لوط علیہ السلام پر رحم کرے !وہ ایک مضبوط سہارے کی پناہ لیتے تھے ۔ اور اگر میں قید خانے میں اتنا لمبا عرصہ رہتا جتنا عرصہ حضرت یو سف علیہ السلام رہے تو میں بلا نے والے کی بات مان لیتا ( بلاوا ملتے ہی جیل سے باہر آجا تا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:151.04

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 201

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6143
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا شبابة، حدثنا ورقاء، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ يغفر الله للوط إنه أوى إلى ركن شديد ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے زہری سے روایت کی کہ سعید بن مسیب اور ابو عبید نے انھیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یو نس کی زہری سے روایت کردہ حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی ،

صحيح مسلم حدیث نمبر:151.05

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 202

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6144
اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے مضبوط سہارے کی پناہ لی ہو ئی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6145
وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني جرير بن حازم، عن أيوب السختياني، عن محمد بن سيرين، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ لم يكذب إبراهيم النبي عليه السلام قط إلا ثلاث كذبات ثنتين في ذات الله قوله ‏{‏ إني سقيم‏}‏ ‏.‏ وقوله ‏{‏ بل فعله كبيرهم هذا‏}‏ وواحدة في شأن سارة فإنه قدم أرض جبار ومعه سارة وكانت أحسن الناس فقال لها إن هذا الجبار إن يعلم أنك امرأتي يغلبني عليك فإن سألك فأخبريه أنك أختي فإنك أختي في الإسلام فإني لا أعلم في الأرض مسلما غيري وغيرك فلما دخل أرضه رآها بعض أهل الجبار أتاه فقال له لقد قدم أرضك امرأة لا ينبغي لها أن تكون إلا لك ‏.‏ فأرسل إليها فأتي بها فقام إبراهيم عليه السلام إلى الصلاة فلما دخلت عليه لم يتمالك أن بسط يده إليها فقبضت يده قبضة شديدة فقال لها ادعي الله أن يطلق يدي ولا أضرك ‏.‏ ففعلت فعاد فقبضت أشد من القبضة الأولى فقال لها مثل ذلك ففعلت فعاد فقبضت أشد من القبضتين الأوليين فقال ادعي الله أن يطلق يدي فلك الله أن لا أضرك ‏.‏ ففعلت وأطلقت يده ودعا الذي جاء بها فقال له إنك إنما أتيتني بشيطان ولم تأتني بإنسان فأخرجها من أرضي وأعطها هاجر ‏.‏ قال فأقبلت تمشي فلما رآها إبراهيم عليه السلام انصرف فقال لها مهيم قالت خيرا كف الله يد الفاجر وأخدم خادما ‏.‏ قال أبو هريرة فتلك أمكم يا بني ماء السماء ‏.‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے کبھی جھوٹ نہیں بولا مگر ، تین دفعہ ( بولا ) ( یہ اصطلاحاً جھوٹ کہے گئے ہیں ، حقیقت میں جھوٹ نہیں ہیں بلکہ یہ توریہ کی ایک شکل ہیں ) ان میں سے دو جھوٹ اللہ کے لئے تھے ، ایک تو ان کا یہ قول کہ ”میں بیمار ہوں“ اور دوسرا یہ کہ ”ان بتوں کو بڑے بت نے توڑا ہو گا“تیسرا جھوٹ سیدہ سارہ علیہا السلام کے بارے میں تھا ۔ اس کا قصہ یہ ہے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام ایک ظالم بادشاہ کے ملک میں پہنچے ان کے ساتھ ان کی بیوی سیدہ سارہ بھی تھیں اور وہ بڑی خوبصورت تھیں ۔ انہوں نے اپنی بیوی سے کہا کہ اس ظالم بادشاہ کو اگر معلوم ہو گا کہ تو میری بیوی ہے تو مجھ سے چھین لے گا ، اس لئے اگر وہ پوچھے تو یہ کہنا کہ میں اس شخص کی بہن ہوں اور تو اسلام کے رشتہ سے میری بہن ہے ۔ ( یہ بھی کچھ جھوٹ نہ تھا ) اس لئے کہ ساری دنیا میں آج میرے اور تیرے سوا کوئی مسلمان معلوم نہیں ہوتا جب سیدنا ابراہیم علیہ السلام اس کی قلم رو ( اس کے علاقہ ) سے گزر رہے تھے تو اس ظالم بادشاہ کے کارندے اس کے پاس گئے اور بیان کیا کہ تیرے ملک میں ایک ایسی عورت آئی ہے جو تیرے سوا کسی کے لائق نہیں ہے ۔ اس نے سیدہ سارہ کو بلا بھیجا ۔ وہ گئیں تو سیدنا ابراہیم علیہ السلام نماز کے لئے کھڑے ہو گئے ( اللہ سے دعا کرنے لگے اس کے شر سے بچنے کے لئے ) جب سیدہ سارہ اس ظالم کے پاس پہنچیں تو اس نے بے اختیار اپنا ہاتھ ان کی طرف دراز کیا ، لیکن فوراً اس کا ہاتھ سوکھ گیا وہ بولا کہ تو اللہ سے دعا کر کہ میرا ہاتھ کھل جائے ، میں تجھے نہیں ستاؤں گا ۔ انہوں نے دعا کی اس مردود نے پھر ہاتھ دراز کیا ، پھر پہلے سے بڑھ کر سوکھ گیا ۔ اس نے دعا کے لئے کہا تو انہوں نے دعا کی ۔ پھر اس مردود نے دست درازی کی ، پھر پہلی دونوں دفعہ سے بڑھ کر سوکھ گیا ۔ تب وہ بولا کہ اللہ سے دعا کر کہ میرا ہاتھ کھل جائے ، اللہ کی قسم اب میں تجھ کو نہ ستاؤں گا ۔ سیدہ سارہ نے پھر دعا کی ، اس کا ہاتھ کھل گیا ۔ تب اس نے اس شخص کو بلایا جو سیدہ سارہ کو لے کر آیا تھا اور اس سے بولا کہ تو میرے پاس شیطاننی کو لے کر آیا ، یہ انسان نہیں ہے اس کو میرے ملک سے باہر نکال دے اور ایک لونڈی ہاجرہ اس کے حوالے کر دے سیدہ سارہ ہاجرہ کو لے کر لوٹ آئیں جب سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے دیکھا تو نمازوں سے فارغ ہوئے اور کہا کیا ہوا؟ سارہ نے کہا بس کہ سب خیریت رہی ، اللہ تعالیٰ نے اس بدکار کا ہاتھ مجھ سے روک دیا اور ایک لونڈی بھی دی ۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر یہی لونڈی یعنی ہاجرہ تمہاری ماں ہے اے بارش کے بچو

صحيح مسلم حدیث نمبر:2371

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 203

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6146
حدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ كانت بنو إسرائيل يغتسلون عراة ينظر بعضهم إلى سوأة بعض وكان موسى عليه السلام يغتسل وحده فقالوا والله ما يمنع موسى أن يغتسل معنا إلا أنه آدر ‏.‏ قال فذهب مرة يغتسل فوضع ثوبه على حجر ففر الحجر بثوبه - قال - فجمح موسى بأثره يقول ثوبي حجر ثوبي حجر ‏.‏ حتى نظرت بنو إسرائيل إلى سوأة موسى فقالوا والله ما بموسى من بأس ‏.‏ فقام الحجر بعد حتى نظر إليه - قال - فأخذ ثوبه فطفق بالحجر ضربا ‏"‏ ‏.‏ قال أبو هريرة والله إنه بالحجر ندب ستة أو سبعة ضرب موسى عليه السلام بالحجر ‏.‏
ہمام بن منبہ نے کہا : یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ۔ ان میں سے ایک یہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " بنواسرائیل ننگے غسل کرتے تھے اور ایک دوسرے کی شرم گا ہ دیکھتے تھے جبکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اکیلے غسل کرتے تھے ، وہ لو گ ( آپس میں ) کہنے لگے : واللہ !حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ہمارے ساتھ نہانے سے اس کے سوا اور کو ئی بات نہیں روکتی کہ انھیں خصیتیں کی سوجن ہے ۔ ایک دن حضرت موسیٰ علیہ السلام غسل کرنے کے لیے گئے اور اپنے کپڑے ایک پتھر پر رکھ دیے ، وہ پتھر آپ کے کپڑے لے کر بھا گ نکلا ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام یہ کہتے ہو ئے اس کے پیچھے لپکے : میرے کپڑے ، پتھر !میرے کپڑے ، پتھر !یہاں تک کہ بنی اسرا ئیل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی جا ئے ستر دیکھ لی ۔ وہ کہنے لگے : اللہ کی قسم! موسیٰ علیہ السلام کو تو کو ئی تکلیف نہیں ۔ اس کے بعد پتھر ٹھہر گیا اس وقت تک ان کو دیکھ لیا گیا تھا ۔ فر ما یا : انھوں نے اپنے کپڑے لے لیے اور پتھر کو ضربیں لگا نی شروع کر دیں ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : واللہ !پتھرپر چھ یا سات زخموں کے جیسے نشان پڑگئے ، یہ پتھر کو موسی علیہ السلام کی مار تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:339.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 204

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6147
وحدثنا يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا خالد الحذاء، عن عبد الله بن شقيق، قال أنبأنا أبو هريرة، قال كان موسى عليه السلام رجلا حييا - قال - فكان لا يرى متجردا - قال - فقال بنو إسرائيل إنه آدر - قال - فاغتسل عند مويه فوضع ثوبه على حجر فانطلق الحجر يسعى واتبعه بعصاه يضربه ثوبي حجر ثوبي حجر ‏.‏ حتى وقف على ملإ من بني إسرائيل ونزلت ‏{‏ يا أيها الذين آمنوا لا تكونوا كالذين آذوا موسى فبرأه الله مما قالوا وكان عند الله وجيها‏}‏
عبد اللہ بن شفیق نے کہا : ہمیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہا : حضرت موسی علیہ السلام باحیا مرد تھے ، کہا : انھیں برہنہ نہیں دیکھا جا سکتا تھا کہا تو بنی اسرا ئیل نے کہا : انھیں خصیتین کی سوجن ہے ۔ کہا : ( ایک دن ) انھوں نے تھوڑے سے پانی ( کے ایک تالاب ) کے پاس غسل کیا اور اپنے کپڑے پتھر پر رکھ دیے تو وہ پتھر بھاگ نکلا آپ علیہ السلام اپنا عصالیے اس کے پیچھے ہو لیے اسے مارتے تھے ( اور کہتے تھے ۔ ) میرے کپڑے پتھر!میرے کپڑے پتھر!یہاں تک کہ وہ بنی اسرائیل کے ایک مجمع کے سامنے رک گیا ۔ اور ( اس کےحوالے سے آیت ) اتری : " ایمان والو! ان لوگوں کی طرح نہ ہو جا ؤ جنھوں نے موسیٰ علیہ السلام کو ایذادی اور اللہ نے موسیٰ علیہ السلام کو ان کی کہی ہو ئی بات سے براءت عطا کی اور وہ اللہ کے نزدیک انتہائی وجیہ ( خوبصورت اور وجاہت والے ) تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:339.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 205

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6148
وحدثني محمد بن رافع، وعبد بن حميد، قال عبد أخبرنا وقال ابن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن ابن طاوس، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال أرسل ملك الموت إلى موسى عليه السلام فلما جاءه صكه ففقأ عينه فرجع إلى ربه فقال أرسلتني إلى عبد لا يريد الموت - قال - فرد الله إليه عينه وقال ارجع إليه فقل له يضع يده على متن ثور فله بما غطت يده بكل شعرة سنة قال أى رب ثم مه قال ثم الموت ‏.‏ قال فالآن فسأل الله أن يدنيه من الأرض المقدسة رمية بحجر فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ فلو كنت ثم لأريتكم قبره إلى جانب الطريق تحت الكثيب الأحمر ‏"‏ ‏.‏
محمد بن رافع اور عبد بن حمید نے مجھے حدیث بیان کی ۔ عبد نے کہا : عبدلرزاق نے ہمیں خبر دی اور ابن رافع نے کہا : ہمیں حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں معمر نے ابن طاوس سے خبر دی ، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ملک الموت کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس بھیجا گیا جب وہ ( انسانی شکل اور صفات کے ساتھ ) ان کے پاس آیا تو انھوں نے اسے تھپڑ رسید کیا اور اس کی آنکھ پھوڑدی وہ اپنے رب کی طرف واپس گیا اور عرض کی : تونے مجھے ایسے بندے کے پاس بھیجا جو موت نہیں چاہتا ، تو اللہ تعا لیٰ نے اس کی آنکھ اسے لو ٹا دی اور فرما یا : دوبارہ ان کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ وہ ایک بیل کی کمر پر ہاتھ رکھیں ، ان کے ہاتھ کے نیچے جتنے بال آئیں گے ان میں ہر بال کے بدلے میں ایک سال انھیں ملے گا ۔ ( فرشتے نے پیغام دیا تو موسیٰ علیہ السلام نے ) کہا : میرے رب !پھر کیا ہو گا ؟فر ما یا پھر مو ت ہو گی ۔ توانھوں نے کہا : پھر ابھی ( آجائے ) تو انھوں نے اللہ تعا لیٰ سے دعا کی کہ وہ انھیں ارض مقدس سے اتنا قریب کردے جتنا ایک پتھر کے پھینکے جا نے کا فا صلہ ہو تا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اگر میں وہاں ہو تا تو میں تمھیں ( بیت المقدس کے ) راستے کی ایک جانب سرخ ٹیلے کے نیچے ان کی قبر دکھا تا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2372.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 206

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6149
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ جاء ملك الموت إلى موسى عليه السلام فقال له أجب ربك - قال - فلطم موسى عليه السلام عين ملك الموت ففقأها - قال - فرجع الملك إلى الله تعالى فقال إنك أرسلتني إلى عبد لك لا يريد الموت وقد فقأ عيني - قال - فرد الله إليه عينه وقال ارجع إلى عبدي فقل الحياة تريد فإن كنت تريد الحياة فضع يدك على متن ثور فما توارت يدك من شعرة فإنك تعيش بها سنة قال ثم مه قال ثم تموت ‏.‏ قال فالآن من قريب رب أمتني من الأرض المقدسة رمية بحجر ‏.‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ والله لو أني عنده لأريتكم قبره إلى جانب الطريق عند الكثيب الأحمر ‏"‏ ‏.‏
۔ محمد بن رافع کہا : ہمیں عبدلرزاق نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں معمر نے ہمام بن منبہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : یہ احادیث ہیں جوحضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ۔ ان میں سے ( ایک حدیث یہ ) ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ملک الموت حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا اور ان سے کہا : اپنے رب کے پاس چلیں ؟ تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس کی آنکھ پر تھپڑ مار ا اور اس کی آنکھ نکا ل دی فر ما یا : " ملک الموت اللہ تعا لیٰ کے پاس واپس گیا اور کہا : تونے مجھے ایسے بندے کے پاس بھیجا تھا جو موت نہیں چاہتا ، اور اس نے میری آنکھ پھوڑ دی ہے چنانچہ اللہ تعا لیٰ نے اس کی آنکھ اسے لو ٹا دی اور فر ما یا : میرے بندے کے پاس واپس جاؤ اور کہو : آپ زند گی چاہتے ہیں ؟اگر زندگی چا ہتے ہیں تو اپنا ہاتھ ایک بیل کی پشت پر رکھیں ، جتنے بال آپ کے ہاتھ کے نیچے آئیں گے اتنے سال آپ زندہ رہیں گے ۔ ( یہ سن کر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ) کہا : پھر کیا ہو گا ؟کہا : پھر آپ کو موت آجائے گی کہا : تو پھر ابھی جلدی ہی ( موت آجا ئے اور دعا کی ) اے میرے پروردگار!مجھے ارض مقدس سے ایک پتھر کے پھینکنے کے فا صلےپرموت دے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " االلہ کی قسم! گر میں اس جگہ کے پاس ہو تا تو میں تم کو راستے کی ایک جانب سرخ ٹیلے کے پاس ان کی قبر دکھا تا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2372.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 207

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6150
قال أبو إسحاق حدثنا محمد بن يحيى، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، بمثل هذا الحديث ‏.‏
محمد بن یحییٰ نے کہا : ہمیں عبد الرزاق نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں معمر نے اسی حدیث کے مانند حدیث بیان کی ،

صحيح مسلم حدیث نمبر:2372.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 208

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6151
حدثني زهير بن حرب، حدثنا حجين بن المثنى، حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، بن أبي سلمة عن عبد الله بن الفضل الهاشمي، عن عبد الرحمن الأعرج، عن أبي هريرة، قال بينما يهودي يعرض سلعة له أعطي بها شيئا كرهه أو لم يرضه - شك عبد العزيز - قال لا والذي اصطفى موسى عليه السلام على البشر ‏.‏ قال فسمعه رجل من الأنصار فلطم وجهه - قال - تقول والذي اصطفى موسى عليه السلام على البشر ورسول الله صلى الله عليه وسلم بين أظهرنا قال فذهب اليهودي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال يا أبا القاسم إن لي ذمة وعهدا ‏.‏ وقال فلان لطم وجهي ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لم لطمت وجهه ‏"‏ ‏.‏ قال ‏.‏ قال يا رسول الله والذي اصطفى موسى عليه السلام على البشر وأنت بين أظهرنا ‏.‏ قال فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى عرف الغضب في وجهه ثم قال ‏"‏ لا تفضلوا بين أنبياء الله فإنه ينفخ في الصور فيصعق من في السموات ومن في الأرض إلا من شاء الله - قال - ثم ينفخ فيه أخرى فأكون أول من بعث أو في أول من بعث فإذا موسى عليه السلام آخذ بالعرش فلا أدري أحوسب بصعقته يوم الطور أو بعث قبلي ولا أقول إن أحدا أفضل من يونس بن متى عليه السلام ‏"‏ ‏.‏
حجین بن مثنیٰ نے کہا : ہمیں عبد العز یز بن عبد اللہ بن ابی سلمہ نے عبد اللہ بن فضل ہاشمی سے حدیث بیان کی ، انھوں نے عبد الرحمٰن اعرج سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک بار ایک یہودی اپنا سامان بیچ رہا تھا اس کو اس کے کچھ معاوضے کی پیش کش کی گئی جو اسے بری لگی یا جس پر وہ راضی نہ ہوا ۔ شک عبد العزیز کو ہوا ۔ وہ کہنے لگا نہیں ، اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام انسانوں پر فضیلت دی !انصار میں سے ایک شخص نے اس کی بات سن لی تو اس کے چہرے پر تھپڑلگا یا ، کہا : تم کہتے ہو ۔ اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام انسانوں پر فضیلت دی!جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( تشریف لا چکے اور ) ہمارے درمیان مو جو د ہیں ۔ کہا : تو وہ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگیا اور کہنے لگا : ابو القاسم !میری ذمہ داری لی گئی ہے اور ہم سے ( سلامتی کا ) وعدہ کیا گیا ہے ۔ اور کہا : فلا ں شخص نے میرے منہ پر تھپڑ مارا ہے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا : " تم نے اس کے منہ پر تھپڑ کیوں مارا ؟کہا کہ اس نے کہا تھا ۔ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ۔ اس ذات کی قسم جس نے حضرت موسیٰ کہا : کو تمام انسانوں پر فضیلت دی ہے جبکہ آپ ہمارے درمیان مو جود ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آگیا اور آپ کے چہرہ مبارک سے غصےکا پتہ چلنے لگا ، پھر آپ نے فر ما یا : " اللہ کے نبیوں کے مابین ( انھیں ایک دوسرے پر ) فضیلت نہ دیا کرو اس لیے کہ جب صور پھونکا جا ئے گا تو سوائے ان کے جنھیں اللہ چا ہے گا آسمانوں اور زمین میں جو مخلوق ہے سب کے ہوش و حواس جا تے رہیں گے ، پھر دوبارہ صور پھونکا جا ئے گا ، تو سب سے پہلے جسے اٹھا یا جا ئے گا وہ میں ہو ں گا یا ( فرمایا ) جنھیں سب سے پہلے اٹھا یا جا ئے گا میں ان میں ہو ں گا ۔ تو ( میں دیکھوں گا ۔ کہ ) حضرت موسیٰ علیہ السلام عرش کو پکڑ ے ہو ئے ہوں گے ، مجھے معلوم نہیں کہ ان کے لیے یوم طور کی بے ہو شی کو شمار کیا جا ئے گا ۔ ( اور وہ اس کے عوض اس بے ہوشی سےمستثنیٰ ہو ں گے ، ) یاانھیں مجھ سے پہلے ہی اٹھا یا جا ئے گا ، میں ( یہ بھی ) نہیں کہتا کہ کو ئی ( نبی ) یو نس بن متی علیہ السلام سے افضل ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2373.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 209

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6152
وحدثنيه محمد بن حاتم، حدثنا يزيد بن هارون، حدثنا عبد العزيز بن أبي سلمة، بهذا الإسناد سواء ‏.‏
یزید بن ہارون نے کہا : ہمیں عبد العزیز بن ابی سلمہ نے اسی سند سے بالکل اسی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2373.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 210

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6153
حدثني زهير بن حرب، وأبو بكر بن النضر قالا حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا أبي، عن ابن شهاب، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، وعبد الرحمن الأعرج، عن أبي هريرة، قال استب رجلان رجل من اليهود ورجل من المسلمين فقال المسلم والذي اصطفى محمدا صلى الله عليه وسلم على العالمين ‏.‏ وقال اليهودي والذي اصطفى موسى عليه السلام على العالمين ‏.‏ قال فرفع المسلم يده عند ذلك فلطم وجه اليهودي فذهب اليهودي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخبره بما كان من أمره وأمر المسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تخيروني على موسى فإن الناس يصعقون فأكون أول من يفيق فإذا موسى باطش بجانب العرش فلا أدري أكان فيمن صعق فأفاق قبلي أم كان ممن استثنى الله ‏"‏ ‏.‏
یعقوب کے والد ابرا ہیم ( بن سعد ) نے ابن شہاب سے ، انھوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن اور عبدالرحمٰن اعرج سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : دوآدمیوں کی تکرار ہو گئی ، ایک یہودیوں میں سے تھا اور ایک مسلمانوں میں سے ۔ مسلمان نے کہا : اس ذات کی قسم جس میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہانوں پر فضیلت دی! یہودی نے کہا : اس ذات کی قسم! جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام جہانوں پر فضیلت دی!تو اس پر مسلمان نے اپنا ہاتھ اٹھا یا اور یہودی کے منہ پر تھپڑ مار دیا ۔ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلا گیا اور اس کے اپنے اور مسلمان کے درمیان جو کچھ ہوا تھا وہ سب آپ کو بتا دیا ، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " مجھے موسیٰ علیہ السلام پر فضیلت نہ دو ( جب ) تمام انسان ہوش و حواس سے بے گانہ ہو جا ئیں گے ، سب سے پہلے میں ہو ش میں آؤں گا تو موسیٰ علیہ السلام عرش کی ایک جانب ( اسے ) پکڑے کھڑے ہوں گے ۔ مجھے معلوم نہیں کہ وہ مجھ سے پہلے بے ہوش ہو ئے تھے ، اس لیے مجھ سے پہلے اٹھا ئے گئے یا وہ ان میں سے ہیں جنھیں اللہ نے إِلَّا مَن شَاءَ اللَّهُ ۖسوائے ان کے جنھیں اللہ چاہے گا ۔ کے تحت ) مستثنیٰ کیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2373.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 211

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6154
وحدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، وأبو بكر بن إسحاق قالا أخبرنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، عن الزهري، أخبرني أبو سلمة بن عبد الرحمن، وسعيد بن المسيب، عن أبي هريرة، قال استب رجل من المسلمين ورجل من اليهود ‏.‏ بمثل حديث إبراهيم بن سعد عن ابن شهاب ‏.‏
شعیب نے زہری سے روایت کی ، کہا : مجھے ابوسلمہ بن عبد الرحمٰن اور سعید بن مسیب نے خبر دی ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : مسلمانوں میں سے ایک شخص اور یہودیوں میں سے ایک شخص کے درمیان تکرار ہو ئی ، جس طرح شہاب سے ابرا ہیم بن سعد کی روایت کردہ حدیث ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2373.04

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 212

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6155
وحدثني عمرو الناقد، حدثنا أبو أحمد الزبيري، حدثنا سفيان، عن عمرو بن، يحيى عن أبيه، عن أبي سعيد الخدري، قال جاء يهودي إلى النبي صلى الله عليه وسلم قد لطم وجهه ‏.‏ وساق الحديث بمعنى حديث الزهري غير أنه قال ‏ "‏ فلا أدري أكان ممن صعق فأفاق قبلي أو اكتفى بصعقة الطور ‏"‏ ‏.‏
ابو احمد زبیری نے کہا : ہمیں سفیان نے عمرو بن یحییٰ سے ، انھوں نےاپنے والد سے ، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا جس کے چہرے پر تھپڑ مارا گیا تھا ۔ اس کے بعد زہری کی روایت کے ہم معنی حدیث بیان کی ، مگر انھوں نے ( یوں ) کہا : ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ) "" مجھے معلوم نہیں وہ ( موسیٰ علیہ السلام ) ان میں سے تھے جنھیں بے ہوشی تو ہو ئی لیکن افاقہ مجھ سے پہلے ہو گیا ۔ یا کوہ طور کا صعقہ کافی سمجھا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2374.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 213

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6156
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن سفيان، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا سفيان، عن عمرو بن يحيى، عن أبيه، عن أبي سعيد الخدري، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تخيروا بين الأنبياء ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث ابن نمير عمرو بن يحيى حدثني أبي ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں وکیع نے سفیان سے حدیث بیان کی ، ابن نمیر نے کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں سفیان نے عمرو بن یحییٰ سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " انبیاء علیہ السلام کے درمیان کسی کو دوسرے پر بہتر قرار نہ دو ۔ " اور ابن نمیر کی حدیث ( کی سند ) میں ہے : عمرو بن یحییٰ نے کہا : مجھے میرےوالد نے حدیث سنائی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2374.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 214

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6157
حدثنا هداب بن خالد، وشيبان بن فروخ، قالا حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، البناني وسليمان التيمي عن أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ أتيت - وفي رواية هداب مررت - على موسى ليلة أسري بي عند الكثيب الأحمر وهو قائم يصلي في قبره ‏"‏ ‏.‏
ہداب بن خالد اور شیبان بن فروخ نے کہا : ہمیں حماد بن سلمہ نے ثابت بنانی اور سلیمان تیمی سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : معراج کی شب میں سرخ ٹیلے کے قریب آیا ۔ اور ہداب کی روایت میں ہے ۔ میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا وہ اپنی قبر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2375.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 215

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6158
وحدثنا علي بن خشرم، أخبرنا عيسى يعني ابن يونس، ح وحدثنا عثمان بن، أبي شيبة حدثنا جرير، كلاهما عن سليمان التيمي، عن أنس، ح وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبدة بن سليمان، عن سفيان، عن سليمان، التيمي سمعت أنسا، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مررت على موسى وهو يصلي في قبره ‏"‏ ‏.‏ وزاد في حديث عيسى ‏"‏ مررت ليلة أسري بي ‏"‏ ‏.‏
عیسیٰ بن یونس جریر اور سفیان نے سلیمان تیمی سے روایت کی ، کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا وہ اپنی قبر میں نماز پڑھ رہے تھے ۔ " اور عیسیٰ کی حدیث میں مزید یہ ہے : " جس رات مجھے اسراء پر لے جا یا گیا میں ( موسیٰ علیہ السلام کے قریب سے ) گزرا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2375.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 216

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6159
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، قالوا حدثنا محمد بن جعفر، - حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، قال سمعت حميد بن عبد الرحمن، يحدث عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه ‏ "‏ قال - يعني الله تبارك وتعالى - لا ينبغي لعبد لي - وقال ابن المثنى لعبدي - أن يقول أنا خير من يونس بن متى عليه السلام ‏"‏ ‏.‏ قال ابن أبي شيبة محمد بن جعفر عن شعبة ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ محمد بن مثنیٰ اور محمد بن بشار نے کہا : ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی کہا : ہمیں شعبہ نے سعد بن ابرا ہیم سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حمید بن عبد الرحمٰن کو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہو ئے سنا ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ " اس نے فر ما یا : ۔ یعنی اللہ تبارک وتعا لیٰ نے ۔ ۔ ۔ کسی بندے کو جو میرا ہے ۔ ۔ ۔ ابن مثنیٰ نے کہا : میرے کسی بندے کو ۔ ۔ ۔ نہیں چا ہیے کہ وہ کہے : میں یو نس بن متیٰ علیہ السلام سے بہتر ہوں ۔ " ابن ابی شیبہ نے کہا : محمد بن جعفر نے شعبہ سے روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2376

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 217

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6160
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد، بن جعفر حدثنا شعبة، عن قتادة، قال سمعت أبا العالية، يقول حدثني ابن عم، نبيكم صلى الله عليه وسلم - يعني ابن عباس - عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ما ينبغي لعبد أن يقول أنا خير من يونس بن متى ‏"‏ ‏.‏ ونسبه إلى أبيه ‏.‏
قتادہ سے روایت ہے کہا : میں نے ابو العالیہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کے بیٹے ( حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی ، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " کسی بندے کو زیب نہیں دیتا کہ وہ کہے : میں یو نس بن متیٰ علیہ السلام سے افضل ہوں ۔ " آپ نے ان کے والد کی نسبت سے ان کا نام لیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2377

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 218

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6161
حدثنا زهير بن حرب، ومحمد بن المثنى، وعبيد الله بن سعيد، قالوا حدثنا يحيى، بن سعيد عن عبيد الله، أخبرني سعيد بن أبي سعيد، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قيل يا رسول الله من أكرم الناس قال ‏"‏ أتقاهم ‏"‏ ‏.‏ قالوا ليس عن هذا نسألك ‏.‏ قال ‏"‏ فيوسف نبي الله ابن نبي الله ابن نبي الله ابن خليل الله ‏"‏ ‏.‏ قالوا ليس عن هذا نسألك ‏.‏ قال ‏"‏ فعن معادن العرب تسألوني خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی ، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! لو گوں میں سب سے زیادہ کریم ( معزز ) کو ن ہے؟آپ نے فر ما یا : " جو ان میں سب سے زیادہ متقی ہو ۔ " صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا : ہم اس کے متعلق آپ سے نہیں پوچھ رہے ۔ آپ نے فر ما یا : " تو ( پھر سب سے بڑھ کر کریم ) اللہ کے نبی حضرت یوسف علیہ السلام ہیں اللہ کے نبی کے بیٹے ہیں وہ ( ان کے والد ) بھی اللہ کے نبی کے بیٹے ہیں اور وہ اللہ کے خلیل ( حضرت ابرا ہیم علیہ السلام ) کے بیٹے ہیں ۔ " صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا : ہم اس کے بارے میں بھی آپ سے نہیں پو چھ رہے ۔ آپ نے فرما یا : " پھر تم قبائل عرب کے حسب و نسب کے بارے میں مجھ سے پو چھ رہے ہو ۔ ؟جو لوگ جاہلیت میں اچھے تھے وہ اسلام میں بھی اچھے ہیں اگر دین کو سمجھ لیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2378

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 219

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6162
حدثنا هداب بن خالد، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن أبي رافع، عن أبي، هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ كان زكرياء نجارا ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ۔ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " حضرت زکریا صلی اللہ علیہ وسلم ( پیشے کے اعتبار سے ) بڑھئی تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2379

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 220

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6163
حدثنا عمرو بن محمد الناقد، وإسحاق بن إبراهيم الحنظلي، وعبيد الله بن سعيد، ومحمد بن أبي عمر المكي كلهم عن ابن عيينة، - واللفظ لابن أبي عمر - حدثنا سفيان، بن عيينة حدثنا عمرو بن دينار، عن سعيد بن جبير، قال قلت لابن عباس إن نوفا البكالي يزعم أن موسى عليه السلام صاحب بني إسرائيل ليس هو موسى صاحب الخضر عليه السلام ‏.‏ فقال كذب عدو الله سمعت أبى بن كعب يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ قام موسى عليه السلام خطيبا في بني إسرائيل فسئل أى الناس أعلم فقال أنا أعلم ‏.‏ قال فعتب الله عليه إذ لم يرد العلم إليه فأوحى الله إليه أن عبدا من عبادي بمجمع البحرين هو أعلم منك قال موسى أى رب كيف لي به فقيل له احمل حوتا في مكتل فحيث تفقد الحوت فهو ثم ‏.‏ فانطلق وانطلق معه فتاه وهو يوشع بن نون فحمل موسى عليه السلام حوتا في مكتل وانطلق هو وفتاه يمشيان حتى أتيا الصخرة فرقد موسى عليه السلام وفتاه فاضطرب الحوت في المكتل حتى خرج من المكتل فسقط في البحر - قال - وأمسك الله عنه جرية الماء حتى كان مثل الطاق فكان للحوت سربا وكان لموسى وفتاه عجبا فانطلقا بقية يومهما وليلتهما ونسي صاحب موسى أن يخبره فلما أصبح موسى عليه السلام قال لفتاه آتنا غداءنا لقد لقينا من سفرنا هذا نصبا - قال - ولم ينصب حتى جاوز المكان الذي أمر به ‏.‏ قال أرأيت إذ أوينا إلى الصخرة فإني نسيت الحوت وما أنسانيه إلا الشيطان أن أذكره واتخذ سبيله في البحر عجبا ‏.‏ قال موسى ذلك ما كنا نبغي فارتدا على آثارهما قصصا ‏.‏ قال يقصان آثارهما حتى أتيا الصخرة فرأى رجلا مسجى عليه بثوب فسلم عليه موسى ‏.‏ فقال له الخضر أنى بأرضك السلام قال أنا موسى ‏.‏ قال موسى بني إسرائيل قال نعم ‏.‏ قال إنك على علم من علم الله علمكه الله لا أعلمه وأنا على علم من علم الله علمنيه لا تعلمه ‏.‏ قال له موسى عليه السلام هل أتبعك على أن تعلمني مما علمت رشدا قال إنك لن تستطيع معي صبرا وكيف تصبر على ما لم تحط به خبرا قال ستجدني إن شاء الله صابرا ولا أعصي لك أمرا ‏.‏ قال له الخضر فإن اتبعتني فلا تسألني عن شىء حتى أحدث لك منه ذكرا ‏.‏ قال نعم ‏.‏ فانطلق الخضر وموسى يمشيان على ساحل البحر فمرت بهما سفينة فكلماهم أن يحملوهما فعرفوا الخضر فحملوهما بغير نول فعمد الخضر إلى لوح من ألواح السفينة فنزعه فقال له موسى قوم حملونا بغير نول عمدت إلى سفينتهم فخرقتها لتغرق أهلها لقد جئت شيئا إمرا ‏.‏ قال ألم أقل إنك لن تستطيع معي صبرا قال لا تؤاخذني بما نسيت ولا ترهقني من أمري عسرا ثم خرجا من السفينة فبينما هما يمشيان على الساحل إذا غلام يلعب مع الغلمان فأخذ الخضر برأسه فاقتلعه بيده فقتله ‏.‏ فقال موسى أقتلت نفسا زاكية بغير نفس لقد جئت شيئا نكرا ‏.‏ قال ألم أقل لك إنك لن تستطيع معي صبرا قال وهذه أشد من الأولى ‏.‏ قال إن سألتك عن شىء بعدها فلا تصاحبني قد بلغت من لدني عذرا ‏.‏ فانطلقا حتى إذا أتيا أهل قرية استطعما أهلها فأبوا أن يضيفوهما فوجدا فيها جدارا يريد أن ينقض فأقامه ‏.‏ يقول مائل ‏.‏ قال الخضر بيده هكذا فأقامه ‏.‏ قال له موسى قوم أتيناهم فلم يضيفونا ولم يطعمونا لو شئت لتخذت عليه أجرا ‏.‏ قال هذا فراق بيني وبينك سأنبئك بتأويل ما لم تستطع عليه صبرا ‏"‏ ‏.‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يرحم الله موسى لوددت أنه كان صبر حتى يقص علينا من أخبارهما ‏"‏ ‏.‏ قال وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كانت الأولى من موسى نسيانا ‏"‏ ‏.‏ قال ‏"‏ وجاء عصفور حتى وقع على حرف السفينة ثم نقر في البحر ‏.‏ فقال له الخضر ما نقص علمي وعلمك من علم الله إلا مثل ما نقص هذا العصفور من البحر ‏"‏ ‏.‏ قال سعيد بن جبير وكان يقرأ وكان أمامهم ملك يأخذ كل سفينة صالحة غصبا ‏.‏ وكان يقرأ وأما الغلام فكان كافرا ‏.‏
عمرو بن محمد ناقد ، اسحاق بن ابراہیم حنظلی ، عبیداللہ بن سعید اور محمد بن ابی عمر مکی ، ان سب نے ہمیں ابن عیینہ سے حدیث بیان کی ۔ الفاظ ابن ابی عمر کے ہیں ۔ سفیان بن عیینہ نے کہا : ہمیں عمرو بن دینار نے سعید بن جبیر سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ نوف بکالی کہتا ہے کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام جو بنی اسرائیل کے پیغمبر تھے ، وہ اور ہیں اور جو موسیٰ خضر علیہ السلام کے پاس گئے تھے وہ اور ہیں انہوں نے کہا کہ اللہ کا دشمن جھوٹ بولتا ہے ۔ میں نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام اپنی قوم بنی اسرائیل پر خطبہ پڑھنے کو کھڑے ہوئے ، ان سے پوچھا گیا کہ سب لوگوں میں زیادہ علم کس کو ہے؟ انہوں نے کہا کہ مجھ کو ہے ( یہ بات اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہوئی ) پس اللہ تعالیٰ نے ان پر اس وجہ سے ناراضگی کا اظہار کیا کہ انہوں نے یہ نہیں کہا کہ اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو وحی بھیجی کہ دو دریاؤں کے ملاپ پر میرا ایک بندہ ہے ، وہ تجھ سے زیادہ عالم ہے سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا کہ اے پروردگار! میں اس سے کیسے ملوں؟ حکم ہوا کہ ایک مچھلی زنبیل ( ٹوکرے ) میں رکھ ، جہاں وہ مچھلی گم ہو جائے ، وہیں وہ بندہ ملے گا ۔ یہ سن کر سیدنا موسیٰ علیہ السلام اپنے ساتھی یوشع بن نون علیہ السلام کو ساتھ لے کر چلے اور انہوں نے ایک مچھلی زنبیل میں رکھ لی ۔ دونوں چلتے چلتے صخرہ ( ایک مقام ہے ) کے پاس پہنچے تو سیدنا موسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی سو گئے ۔ مچھلی تڑپی یہاں تک کہ زنبیل سے نکل کر دریا میں جا پڑی اور اللہ تعالیٰ نے پانی کا بہنا اس پر سے روک دیا ، یہاں تک کہ پانی کھڑا ہو کر طاق کی طرح ہو گیا اور مچھلی کے لئے خشک راستہ بن گیا ۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی کے لئے تعجب ہوا پھر دونوں چلے دن بھر اور رات بھر اور موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی مچھلی کا حال ان سے کہنا بھول گئے جب صبح ہوئی تو موسیٰ علیہ السلام نے اپنے ساتھی سے کہا کہ ہمارا ناشتہ لاؤ ، ہم تو اس سفر سے تھک گئے ہیں اور تھکاوٹ اسی وقت ہوئی جب اس جگہ سے آگے بڑھے جہاں جانے کا حکم ہوا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو معلوم نہیں کہ جب ہم ( مقام ) صخرہ پر اترے تو میں مچھلی بھول گیا اور شیطان نے مجھے بھلایا اور تعجب ہے کہ اس مچھلی نے دریا میں جانے کی راہ لی ۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ ہم تو اسی مقام کو ڈھونڈھتے تھے ، پھر دونوں اپنے پاؤں کے نشانوں پر لوٹے یہاں تک کہ صخرہ پر پہنچے ۔ وہاں ایک شخص کو کپڑا اوڑھے ہوئے دیکھا تو سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے ان کو سلام کیا تو انہوں نے کہا کہ تمہارے ملک میں سلام کہاں سے ہے؟ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ میں موسیٰ ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ بنی اسرائیل کے موسیٰ؟ سیدنا موسیٰ نے کہا کہ ہاں ۔ سیدنا خضر علیہ السلام نے کہا کہ تمہیں اللہ تعالیٰ نے وہ علم دیا ہے جو میں نہیں جانتا ۔ اور مجھے وہ علم دیا ہے جو تم نہیں جانتے سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ میں تمہارے ساتھ رہنا چاہتا ہوں اس لئے کہ مجھے وہ علم سکھلاؤ جو تمہیں دیا گیا ہے ۔ سیدنا خضر علیہ السلام نے کہا کہ تم میرے ساتھ صبر نہ کر سکو گے اور تم سے اس بات پر کیسے صبر ہو سکے گا جس کو تم نہیں جانتے ہو ۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ اگر اللہ نے چاہا تو تم مجھے صابر پاؤ گے اور میں کسی بات میں تمہاری نافرمانی نہیں کروں گا ۔ سیدنا خضر علیہ السلام نے کہا کہ اچھا اگر میرے ساتھ ہوتے ہو تو مجھ سے کوئی بات نہ پوچھنا جب تک میں خود اس کا ذکر نہ کروں ۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ بہت اچھا ۔ پس خضر علیہ السلام اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام دونوں سمندر کے کنارے چلے جاتے تھے کہ ایک کشتی سامنے سے نکلی ، دونوں نے کشتی والوں سے کہا کہ ہمیں بٹھا لو ، انہوں نے سیدنا خضر علیہ السلام کو پہچان لیا اور دونوں کو بغیر کرایہ چڑھا لیا ۔ سیدنا خضر علیہ السلام نے اس کشتی کا ایک تختہ اکھاڑ ڈالا ۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ ان لوگوں نے تو ہمیں بغیر کرایہ کے چڑھایا اور تم نے ان کی کشتی کو توڑ ڈالا تاکہ کشتی والوں کو ڈبو دو ، یہ تم نے بڑا بھاری کام کیا ۔ سیدنا خضر علیہ السلام نے کہا کہ کیا میں نہیں کہتا تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہ کر سکو گے؟ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ بھول چوک پر مت پکڑو اور مجھ پر تنگی مت کرو ۔ پھر دونوں کشتی سے باہر نکلے اور سمندر کے کنارے چلے جاتے تھے کہ ایک لڑکا ملا جو اور لڑکوں کے ساتھ کھیل رہا تھا ، سیدنا خضر علیہ السلام نے اس کا سر پکڑ کر اکھیڑ لیا اور مار ڈالا ۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ تم نے ایک بےگناہ کو ناحق مار ڈالا ، یہ تو بہت برا کام کیا ۔ سیدنا خضر علیہ السلام نے کہا کہ کیا میں نہ کہتا تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہ کر سکو گے؟ اور یہ کام پہلے کام سے بھی زیادہ سخت تھا ۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ اب میں تم سے کسی بات پر اعتراض کروں تو مجھے اپنے ساتھ نہ رکھنا بیشک تمہارا اعتراض بجا ہو گا ۔ پھر دونوں چلے یہاں تک کہ ایک گاؤں میں پہنچے ، گاؤں والوں سے کھانا مانگا تو انہوں نے انکار کیا ، پھر ایک دیوار ملی جو گرنے کے قریب تھی اور جھک گئی تھی ، سیدنا خضر علیہ السلام نے اس کو اپنے ہاتھ سے سیدھا کر دیا ۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ ان گاؤں والوں سے ہم نے کھانا مانگا اور انہوں نے انکار کیا اور کھانا نہ کھلایا ( ایسے لوگوں کا کام مفت کرنا کیا ضروری تھا؟ ) اگر تم چاہتے تو اس کی مزدوری لے سکتے تھے ۔ سیدنا خضر علیہ السلام نے کہا کہ بس ، اب میرے اور تمہارے درمیان جدائی ہے ، اب میں تم سے ان باتوں کا مطلب کہے دیتا ہوں جن پر تم سے صبر نہ ہو سکا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ موسیٰ علیہ السلام پر رحم کرے ، مجھے آرزو ہے کہ کاش وہ صبر کرتے اور ہمیں ان کی اور باتیں معلوم ہوتیں ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پہلی بات سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے بھولے سے کی ۔ پھر ایک چڑیا آئی اور کشتی کے کنارے پر بیٹھی اور اس نے سمندر میں چونچ ڈالی ، سیدنا خضر علیہ السلام نے کہا کہ میں نے اور تم نے اللہ تعالیٰ کے علم میں سے اتنا ہی علم سیکھا ہے جتنا اس چڑیا نے سمندر میں سے پانی کم کیا ہے ۔ سیدنا سعید بن جبیر نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اس طرح پڑھتے تھے کہ ”ان کشتی والوں کے آگے ایک بادشاہ تھا جو ہر ثابت کشتی کو ناحق جبر سے چھین لیتا تھا“ اور پڑھتے تھے کہ ”وہ لڑکا کافر تھا“ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2380.01

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 221

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6164
حدثني محمد بن عبد الأعلى القيسي، حدثنا المعتمر بن سليمان التيمي، عن أبيه، عن رقبة، عن أبي إسحاق، عن سعيد بن جبير، قال قيل لابن عباس إن نوفا يزعم أن موسى الذي ذهب يلتمس العلم ليس بموسى بني إسرائيل ‏.‏ قال أسمعته يا سعيد قلت نعم ‏.‏ قال كذب نوف ‏.‏
۔ معتمر کے والد سلیمان تیمی نے رقبہ سے ، انھوں نے ابو اسحق سے انھوں نے سعید بن جبیر سے روایت کی ، کہا : حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا گیا کہ نوف سمجھتا ہے ۔ کہ جو موسیٰ علیہ السلام علم کے حصول کے لئے گئے تھے وہ بنی اسرائیل کے موسیٰ علیہ السلام نہ تھے ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : سعید!کیا آپ نے خود اس سے سنا ہے؟میں نے کہا : جی ہاں ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : نوف نے جھوٹ کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2380.02

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 222

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6165
حدثنا أبى بن كعب، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ إنه بينما موسى عليه السلام في قومه يذكرهم بأيام الله وأيام الله نعماؤه وبلاؤه إذ قال ما أعلم في الأرض رجلا خيرا أو أعلم مني ‏.‏ قال فأوحى الله إليه إني أعلم بالخير منه أو عند من هو إن في الأرض رجلا هو أعلم منك ‏.‏ قال يا رب فدلني عليه ‏.‏ قال فقيل له تزود حوتا مالحا فإنه حيث تفقد الحوت ‏.‏ قال فانطلق هو وفتاه حتى انتهيا إلى الصخرة فعمي عليه فانطلق وترك فتاه فاضطرب الحوت في الماء فجعل لا يلتئم عليه صار مثل الكوة قال فقال فتاه ألا ألحق نبي الله فأخبره قال فنسي ‏.‏ فلما تجاوزا قال لفتاه آتنا غداءنا لقد لقينا من سفرنا هذا نصبا ‏.‏ قال ولم يصبهم نصب حتى تجاوزا ‏.‏ قال فتذكر قال أرأيت إذ أوينا إلى الصخرة فإني نسيت الحوت وما أنسانيه إلا الشيطان أن أذكره واتخذ سبيله في البحر عجبا ‏.‏ قال ذلك ما كنا نبغي ‏.‏ فارتدا على آثارهما قصصا فأراه مكان الحوت قال ها هنا وصف لي ‏.‏ قال فذهب يلتمس فإذا هو بالخضر مسجى ثوبا مستلقيا على القفا أو قال على حلاوة القفا قال السلام عليكم ‏.‏ فكشف الثوب عن وجهه قال وعليكم السلام من أنت قال أنا موسى ‏.‏ قال ومن موسى قال موسى بني إسرائيل ‏.‏ قال مجيء ما جاء بك قال جئت لتعلمني مما علمت رشدا ‏.‏ قال إنك لن تستطيع معي صبرا وكيف تصبر على ما لم تحط به خبرا ‏.‏ شىء أمرت به أن أفعله إذا رأيته لم تصبر ‏.‏ قال ستجدني إن شاء الله صابرا ولا أعصي لك أمرا ‏.‏ قال فإن اتبعتني فلا تسألني عن شىء حتى أحدث لك منه ذكرا ‏.‏ فانطلقا حتى إذا ركبا في السفينة خرقها ‏.‏ قال انتحى عليها ‏.‏ قال له موسى عليه السلام أخرقتها لتغرق أهلها لقد جئت شيئا إمرا ‏.‏ قال ألم أقل إنك لن تستطيع معي صبرا قال لا تؤاخذني بما نسيت ولا ترهقني من أمري عسرا ‏.‏ فانطلقا حتى إذا لقيا غلمانا يلعبون ‏.‏ قال فانطلق إلى أحدهم بادي الرأى فقتله فذعر عندها موسى عليه السلام ذعرة منكرة ‏.‏ قال أقتلت نفسا زاكية بغير نفس لقد جئت شيئا نكرا ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند هذا المكان ‏"‏ رحمة الله علينا وعلى موسى لولا أنه عجل لرأى العجب ولكنه أخذته من صاحبه ذمامة ‏.‏ قال إن سألتك عن شىء بعدها فلا تصاحبني قد بلغت من لدني عذرا ‏.‏ ولو صبر لرأى العجب - قال وكان إذا ذكر أحدا من الأنبياء بدأ بنفسه ‏"‏ رحمة الله علينا و��لى أخي كذا رحمة الله علينا - ‏"‏ فانطلقا حتى إذا أتيا أهل قرية لئاما فطافا في المجالس فاستطعما أهلها فأبوا أن يضيفوهما فوجدا فيها جدارا يريد أن ينقض فأقامه ‏.‏ قال لو شئت لاتخذت عليه أجرا ‏.‏ قال هذا فراق بيني وبينك وأخذ بثوبه ‏.‏ قال سأنبئك بتأويل ما لم تستطع عليه صبرا أما السفينة فكانت لمساكين يعملون في البحر إلى آخر الآية ‏.‏ فإذا جاء الذي يسخرها وجدها منخرقة فتجاوزها فأصلحوها بخشبة وأما الغلام فطبع يوم طبع كافرا وكان أبواه قد عطفا عليه فلو أنه أدرك أرهقهما طغيانا وكفرا فأردنا أن يبدلهما ربهما خيرا منه زكاة وأقرب رحما ‏.‏ وأما الجدار فكان لغلامين يتيمين في المدينة وكان تحته ‏"‏ ‏.‏ إلى آخر الآية ‏.‏
حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں حدیث سنائی ، کہا : میں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " ایک دن موسیٰ علیہ السلام اپنے لوگوں میں بیٹھے انھیں اللہ کے دن یاد دلارہے تھے ( اور ) اللہ کے دنوں سے مراد اللہ کی نعمتیں اوراس کی آزمائشیں ہیں ، اس وقت انھوں نے ( ایک سوال کے جواب میں ) کہا : میرے علم میں اس وقت روئے زمین پر مجھ سے بہتر اور مجھ سے زیادہ علم رکھنے والا اور کوئی نہیں ، اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی کی کہ میں اس شخص کو جانتاہوں جوان ( موسیٰ علیہ السلام ) سے بہتر ہےیا ( فرمایا : ) جس کے پاس ان سے بڑھ کر ہے زمین پر ایک آدمی ہے جو آپ سے بڑھ کر عالم ہے ۔ ( موسیٰ علیہ السلام نے ) کہا : میرے پروردگار مجھے اس کا پتہ بتائیں ، ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ) فرمایا : ان سے کہا گیا : ایک نمکین مچھلی کا زاد راہ لے لیں ، وہ آدمی وہیں ہوگا جہاں آپ سے وہ مچھلی گم ہوجائے گی ۔ فرمایا : موسیٰ علیہ السلام اور ان کا نوجوان ساتھی چل پڑے ، یہاں تک کہ وہ ایک چٹان کے پاس پہنچے تو ان ( حضرت موسیٰ علیہ السلام ) پر ایک طرح کی بے خبری طاری ہو گئی اور وہ اپنے جوان کو چھوڑ کر آگے چلے گئے ۔ مچھلی ( زندہ ہو کر ) تڑپی اور پانی میں چلی گئی ۔ پانی اس کے اوپر اکٹھا نہیں ہو رہا تھا ، ایک طاقچے کی طرح ہو گیا تھا ۔ اس نو جوان نے ( اس مچھلی کو پانی میں جاتا ہوا دیکھ لیا اور ) کہا : کیا میں اللہ کے نبی ( موسیٰ علیہ السلام ) کے پاس پہنچ کر انھیں اس بات کی خبر نہ دوں!فرمایا : پھر اسے بھی یہ بات بھلا دی گئی ۔ جب وہ آگے نکل گئے تو انھوں نے اپنے جوان سے کہا : ہمارا دن کا کھانا لے آؤ ، اس سفر میں ہمیں بہت تھکاوٹ ہوگئی فرمایا : ان کو اس وقت تک تھکاوٹ محسوس نہ ہوئی تھی ۔ یہاں تک کہ وہ ( اس جگہ سے ) آگے نکل گئے تھے ۔ فرمایا : تو اس ( جوان ) کو یادآگیا اور اس نے کہا : آپ نے دیکھا کہ جب ہم چٹان کے پاس بیٹھے تھے تو میں مچھلی بھول گیا اور مجھے شیطان ہی نے یہ بات بھلائی کہ میں اس کا ذکر کروں اور عجیب بات یہ ہے کہ اس ( مچھلی ) نے ( زندہ ہوکر ) پانی میں اپنا ر استہ پکڑ لیا ۔ انھوں نے فرمایا ہمیں اسی کی تلاش تھی پھر وہ دونوں واپس اپنے قدموں کےنشانات پر چل پڑے ۔ اس نے انھیں مچھلی کی جگہ دیکھائی ۔ انھوں نے کہا مجھے اسی جگہ کے بارے میں بتایا گیا تھا وہ تلاش میں چل پڑے تو انھیں حضرت خضر علیہ السلام اپنے اردگرد کپڑا لپیٹے نظرآگئے گدی کے بل ( سیدھے ) لیٹے ہوئے تھے یا کہا : گدی کے درمیانے حصے کےبل لیٹے ہوئے تھے ۔ انھوں نے کہا : السلام علیکم! ( خضر علیہ السلام نے ) کہا : وعلیکم السلام! پوچھا : آپ کون ہیں؟کہا : میں موسیٰ علیہ السلام ہوں ، پوچھا ، کون موسیٰ؟کہا : بنی اسرائیل کے موسیٰ ، پوچھا : کیسے آنا ہوا ہے؟ کہا : میں اس لئے آیا ہوں کہ صحیح ر استے کا جو علم آپ کو دیاگیا ہے وہ آپ مجھے بھی سکھا دیں ۔ ( خضر علیہ السلام نے ) کہا : میری معیت میں آپ صبر نہ کرپائیں گے ۔ ( موسیٰ علیہ السلام نے ) کہا : ان شاء اللہ ، آپ مجھے صبر کرنے والا پائیں گے اور میں کسی بات میں آپ کی خلاف ورزی نہیں کروں گا ۔ انھوں نے کہا : اگر آپ میرے پیچھے چلتے ہیں تو مجھ سے اس وقت تک کسی چیز کے بارے میں سوال نہ کریں جب تک میں خود اس کا ذکر شروع نہ کروں ، پھر وہ دونوں چل پڑے یہاں تک کہ جب وہ دونوں ایک کشتی میں سوار ہوئے تو انھوں ( خضر علیہ السلام ) نے اس میں لمبا سا سوراخ کردیا ۔ کہا : انھوں نے کشتی پر اپنا پہلو کازور ڈالا ( جس سے اس میں درز آگئی ) موسیٰ علیہ السلام نے انھیں کہا : آپ نے اس لئے اس میں درز ڈالی کہ انھیں غرق کردیں ۔ آپ نے عجیب کام کیا ۔ ( خضر علیہ السلام نے ) کہا : میں نے آپ سے کہا نہ تھا کہ آپ میرے ساتھ کسی صورت صبر نہ کرسکیں گے ۔ ( موسیٰ علیہ السلام نے ) کہا : میرے بھول جانے پر میرا مواخذہ نہ کریں اور میرے معاملے میں مجھ سے سخت برتاؤ نہ کریں ۔ دونوں ( پھر ) چل پڑے یہاں تک کہ وہ کچھ لڑکوں کے پاس پہنچے ، ، وہ کھیل رہے تھے ۔ وہ ( خضر علیہ السلام ) تیزی سے ایک لڑکے کی طرف بڑھے اور اسے قتل کردیا ۔ اس پر موسیٰ علیہ السلام سخت گھبراہٹ کا شکار ہوگئے ۔ انھوں نے کہا : کیا آپ نے ایک معصوم جان کو کسی جان کے بدلے کے بغیر مار دیا؟ " اس مقام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ہم پر اور موسیٰ علیہ السلام پر اللہ کی رحمت ہو! اگر وہ جلدبازی نہ کرتے تو ( اور بھی ) عجیب کام دیکھتے ، لیکن انھیں اپنے ساتھی سے شرمندگی محسوس ہو ئی ، کہا : اگر میں اس کے بعد آپ سے کسی چیز کے بارے میں سوال کروں تو آپ مجھے اپنے ساتھ نہ رکھیں ، آپ میری طرف سے عذر کو پہنچ گئے اور ( فرما یا : ) اگر موسیٰ علیہ السلام صبر کرتے تو ( اوربھی ) عجائبات کا مشاہدہ کرتے ۔ " ( ابھی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب انبیاء علیہ السلام میں سے کسی کا ذکر کرتے تو اپنی ذات سے شروع ( فرما تے ) : " ہم پر اللہ کی رحمت ہو اور ہمارے فلاں بھا ئی پر ہم اللہ کی رحمت ہو! ۔ ۔ ۔ پھر وہ دونوں ( آگے ) چل پڑے یہاں تک کہ ایک بستی کے بخیل لو گوں کے پاس آئے ۔ کئی مجا لس میں پھر ےاور ان لوگوں سے کھا نا طلب کیا لیکن انھوں نے ان کی مہمانداری سے صاف انکار کردیا ، پھر انھوں نے اس ( بستی ) میں ایک دیوار دیکھی جو گرنے ہی والی تھی کہ انھوں ( خضر علیہ السلام ) نے اسے سیدھا کھڑا کردیا ۔ ( موسیٰ علیہ السلام نے ) کہا : اگرآپ چاہتے تو اس پر اُجرت ( بھی ) لے سکتے تھے ۔ انھوں نےکہا : یہ میرے اور آپ کے درمیان مفارقت ( کا وقت ) ہے ۔ اور انھوں ( موسیٰ علیہ السلام ) نے ان کا کپڑا تھام لیا ( تاکہ وہ جدا نہ ہوجائیں اور کہا کہ مجھے ان کی حقیقت بتادو ) کہا : میں ابھی آپ کوان ( کاموں ) کی حقیقت بتاتاہوں جن پر آپ صبر نہیں کرسکے ۔ جو کشتی تھی وہ ایسے مسکین لوگوں کی تھی جو سمندر میں ( ملاحی کا ) کام کرتے ہیں ۔ " آیت کے آخر تک " جب اس پر قبضہ کرنے والا آئے گا تو اسے سوراخ والی پائے گا اور آگے بڑھ جائے گا اور یہ لوگ ایک لکڑی ( کے تختے ) سے اس کو ٹھیک کرلیں گے اور جو لڑکا تھا تو جس دن اس کی سرشت ( فطرت ) بنائی گئی وہ کفر پر بنائی گئی ۔ اس کے والدین کو اس کے ساتھ شدید لگاؤ ہے ۔ اگروہ اپنی بلوغت تک پہنچ جاتا تو اپنی سرکشی اور کفر سے انہیں عاجز کردیتا ۔ ہم نے چاہا کہ اللہ ان دنوں کو اس کے بدلے میں پاکبازی میں بڑھ کر صلہ رحمی کے اعتبارسے بہتر بدل عطا فرمادے اور رہی دیوار تو وہ شہر کے دو یتیم لڑکوں کی تھی ( اور اس کے نیچے ان دونوں کاخزانہ دفن تھا ۔ ) " آیت کے آخرتک ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2380.03

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 223

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6166
وحدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، أخبرنا محمد بن يوسف، ح وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبيد الله بن موسى، كلاهما عن إسرائيل، عن أبي إسحاق، بإسناد التيمي عن أبي إسحاق، نحو حديثه ‏.‏
اسرائیل نے ابو اسحاق سے تیمی کی سند کے ساتھ ابو اسحاق سے اس کی ابو اسحاق سے روایت کردہ حدیث کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2380.04

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 224

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6167
وحدثنا عمرو الناقد، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، عن أبى بن كعب، أن النبي صلى الله عليه وسلم قرأ ‏{‏ لتخذت عليه أجرا‏}‏ ‏.‏
عمروناقد نے کہا : ہمیں سفیان بن عینیہ نے عمرو ( بن دینار ) سے حدیث بیان کی ، انھوں نے سعید بن جبیر سے ، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( لاتخذتکی بجائے ) اس طرح پڑھا : ( لَاتَّخَذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2380.05

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 225

صحيح مسلم حدیث نمبر: 6168
حدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، عن عبد الله بن عباس، أنه تمارى هو والحر بن قيس بن حصن الفزاري في صاحب موسى عليه السلام فقال ابن عباس هو الخضر ‏.‏ فمر بهما أبى بن كعب الأنصاري فدعاه ابن عباس فقال يا أبا الطفيل هلم إلينا فإني قد تماريت أنا وصاحبي هذا في صاحب موسى الذي سأل السبيل إلى لقيه فهل سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر شأنه فقال أبى سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ بينما موسى في ملإ من بني إسرائيل إذ جاءه رجل فقال له هل تعلم أحدا أعلم منك قال موسى لا ‏.‏ فأوحى الله إلى موسى بل عبدنا الخضر - قال - فسأل موسى السبيل إلى لقيه فجعل الله له الحوت آية وقيل له إذا افتقدت الحوت فارجع فإنك ستلقاه فسار موسى ما شاء الله أن يسير ثم قال لفتاه آتنا غداءنا ‏.‏ فقال فتى موسى حين سأله الغداء أرأيت إذ أوينا إلى الصخرة فإني نسيت الحوت وما أنسانيه إلا الشيطان أن أذكره ‏.‏ فقال موسى لفتاه ذلك ما كنا نبغي ‏.‏ فارتدا على آثارهما قصصا فوجدا خضرا ‏.‏ فكان من شأنهما ما قص الله في كتابه ‏"‏ ‏.‏ إلا أن يونس قال فكان يتبع أثر الحوت في البحر ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود ، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ان کا اور حر بن قیس بن حصن فزاری کاحضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی کے بارے میں مباحثہ ہوا ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ وہ خضر علیہ السلام تھے ، پھر حضرت ابی بن کعب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ان دونوں کے پاس سے گزر ہوا توحضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو بلایا اور کہا : ابوطفیل!ہمارے پاس آیئے ، میں نے اور میرے اس ساتھی نے اس بات پر بحث کی ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے وہ ساتھی کون تھے جن سے ملاقات کا طریقہ انھوں نے پوچھا تھا؟آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے بارے میں کچھ فر ما تے ہو ئے سناہے؟تو حضرت اُبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فر ما تے ہو ئے سنا : " موسیٰ علیہ السلام اسرائیل کی ایک مجلس میں تھے اور آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہا : کیاآپ کسی ایسے آدمی کو جا نتے ہیں جو آپ سے زیادہ علم رکھتا ہو؟موسیٰ علیہ السلام نے کہا : نہیں ، اس پر اللہ تعا لیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی کی ، کیوں نہیں ہمارا بندہ خضرہے فر ما یا : تو موسیٰ علیہ السلام نے ان سے ملنے کا طریقہ پو چھا تو اللہ تعا لیٰ نے مچھلی ان کی نشانی مقرر فرما ئی اور ان سے کہا گیا : جب آپ مچھلی گم پائیں تو لوٹیں ، آپ کی ان سے ضرور ملا قات ہو جائے گی ۔ موسیٰ علیہ السلام جتنا اللہ نے چا ہا سفر کیا ، پھر اپنے جوان سے کہا : ہمارا کھا نا لاؤ ، جب موسیٰ علیہ السلام نے ناشتہ مانگا تو ان کے جوان نے کہا : آپ نے دیکھا کہ جب ہم چٹان کے پاس رکے تھےتو میں مچھلی کو بھول گیا اور شیطان ہی نے مجھے یہ بھلا دیا کہ میں ( آپ کو ) یہ بات بتا ؤں ۔ موسیٰ علیہ السلام نے اپنے جوان سے فر ما یا : ہم اسی کی تلاش کر رہے تھے ، چنانچہ وہ دونوں اپنے پاؤں کے نشانات پر واپس چل پڑے ۔ دونوں کو حضرت خضر علیہ السلام مل گئے ، پھر ان دونوں کے ساتھ وہی ہوا جو اللہ تعا لیٰ نے اپنی کتاب میں بیان فر ما یا ۔ مگر یونس نے یہ کہا : وہ ( موسیٰ علیہ السلام ) سمندر میں مچھلی کے آثار ڈھونڈرہے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2380.06

صحيح مسلم باب:43 حدیث نمبر : 226

Share this: