احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
39: كتاب السلام
سلامتی اور صحت کا بیان
صحيح مسلم حدیث نمبر: 5646
حدثني عقبة بن مكرم، حدثنا أبو عاصم، عن ابن جريج، ح وحدثني محمد بن، مرزوق حدثنا روح، حدثنا ابن جريج، أخبرني زياد، أن ثابتا، مولى عبد الرحمن بن زيد أخبره أنه، سمع أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يسلم الراكب على الماشي والماشي على القاعد والقليل على الكثير ‏"‏ ‏.‏
عبد الرحمٰن بن زید کے آزاد کردہ غلام ثابت نے بتا یا کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " سوار پید ل کو سلام کرے ، چلنے والا بیٹھے ہو ئے کو سلام کرے اور کم لو گ زیادہ لوگوں کو سلام کریں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2160

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5647
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عفان، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا عثمان بن حكيم، عن إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة، عن أبيه، قال قال أبو طلحة كنا قعودا بالأفنية نتحدث فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فقام علينا فقال ‏"‏ ما لكم ولمجالس الصعدات اجتنبوا مجالس الصعدات ‏"‏ ‏.‏ فقلنا إنما قعدنا لغير ما باس قعدنا نتذاكر ونتحدث ‏.‏ قال ‏"‏ إما لا فأدوا حقها غض البصر ورد السلام وحسن الكلام ‏"‏ ‏.‏
اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ نے اپنے والد سے روایت کی ، انھوں نے کہا کہ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ہم مکانوں کے سامنے کی کھلی جگہوں میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور ہمارے پاس کھڑے ہو گئے ۔ آپ نے فر ما یا : " تمھا را راستوں کی خالی جگہوں پر مجلسوں سے کیا سروکار؟ راستوں کی مجا لس سے اجتناب کرو ۔ " ہم ایسی باتوں کے لیے بیٹھے ہیں جن میں کسی قسم کی کو ئی قباحت نہیں ، ہم ایک دوسرے سے گفتگو اور بات چیت کے لیے بیٹھے ہیں ، آپ نے فر ما یا : " اگر نہیں ( رہ سکتے ) تو ان ( جگہوں ) کے حق ادا کرو ( جو یہ ہیں ) : آنکھ نیچی رکھنا ، سلام کا جواب دینا اور اچھی گفتگو کرنا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2161

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5648
حدثنا سويد بن سعيد، حدثنا حفص بن ميسرة، عن زيد بن أسلم، عن عطاء، بن يسار عن أبي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إياكم والجلوس بالطرقات ‏"‏ ‏.‏ قالوا يا رسول الله ما لنا بد من مجالسنا نتحدث فيها ‏.‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إذا أبيتم إلا المجلس فأعطوا الطريق حقه ‏"‏ ‏.‏ قالوا وما حقه قال ‏"‏ غض البصر وكف الأذى ورد السلام والأمر بالمعروف والنهى عن المنكر ‏"‏ ‏.‏
حفص بن میسرہ نے زید بن اسلم سے ، انھوں نے عطاء بن یسار سے ، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فر ما یا : " راستوں میں بیٹھنے سے اجتنا ب کرو ۔ " صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ہمارے لیے ( را ستے کی ) مجلسوں کے بغیر جن میں ( بیٹھ کر ) ہم باتیں کرتے ہیں ، کو ئی چارہ نہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : اگر تم مجا لس کے بغیر نہیں رہ ہو سکتے تو را ستے کا حق ادا کرو ۔ " لوگوں نے کہا : اس کا حق کیا ہے ؟آپ نے فر ما یا : " نگاہ نیچی رکھنا تکلیف دہ چیزوں کو ( را ستے سے ) ہٹانا ، سلام کا جواب دینا ، اچھا ئی کی تلقین کرنا اور بر ائی سے روکنا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2121.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5649
حدثنا يحيى بن يحيى، حدثنا عبد العزيز بن محمد المدني، ح وحدثنا محمد بن، رافع حدثنا ابن أبي فديك، عن هشام، - يعني ابن سعد - كلاهما عن زيد بن أسلم، بهذا الإسناد ‏.‏
عبد العزیزبن محمد مدنی اور ہشام بن سعد دونوں نے زید بن اسلم سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2121.04

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5650
حدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن ابن المسيب، أن أبا هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ حق المسلم على المسلم خمس ‏"‏ ‏.‏ ح وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابن، المسيب عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ خمس تجب للمسلم على أخيه رد السلام وتشميت العاطس وإجابة الدعوة وعيادة المريض واتباع الجنائز ‏"‏ ‏.‏ قال عبد الرزاق كان معمر يرسل هذا الحديث عن الزهري وأسنده مرة عن ابن المسيب عن أبي هريرة ‏.‏
یو نس نے ابن شہاب ( زہری ) سے انھوں نے ابن مسیب سے روایت کی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : مسلمان کے مسلمان پر پا نچ حق ہیں ۔ "" نیز عبد الرزاق نے کہا : ہمیں معمر نے ( ابن شہاب ) زہری سے خبر دی ، انھوں نے ابن مسیب سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : "" ایک مسلمان کے لیے اس کے بھا ئی پر پانچ چیزیں واجب ہیں : سلام کا جواب دینا چھینک مارنے والے کے لیے رحمت کی دعا کرنا دعوت قبول کرنا ، مریض کی عیادت کرنا اور جنازوں کے ساتھ جا نا ۔ "" عبدالرزاق نے کہا : معمر اس حدیث ( کی سند ) میں ارسال کرتے تھے ( تابعی اور صحابی کا نام ذکر نہیں کرتے تھے ) اور کبھی اسے ( سعید ) بن مسیب اور آگے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سند سے ( متصل مرفوع ) روایت کرتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2162.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5651
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر قالوا حدثنا إسماعيل، - وهو ابن جعفر - عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ حق المسلم على المسلم ست ‏"‏ ‏.‏ قيل ما هن يا رسول الله قال ‏"‏ إذا لقيته فسلم عليه وإذا دعاك فأجبه وإذا استنصحك فانصح له وإذا عطس فحمد الله فسمته وإذا مرض فعده وإذا مات فاتبعه ‏"‏ ‏.‏
اسماعیل بن جعفر نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، روایت کی ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حق ہیں ۔ " پوچھا گیا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !وہ کو ن سے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : جب تم اس سے ملو تو اس کو سلام کرو اور جب وہ تم کو دعوت دے تو قبول کرو اور جب وہ تم سے نصیحت طلب کرے تو اس کو نصیحت کرو ، اور جب اسے چھینک آئے اور الحمدللہ کہے تو اس کے لیے رحمت کی دعاکرو ۔ جب وہ بیمار ہو جا ئے تو اس کی عیادت کرو اور جب وہ فوت ہو جا ئے تو اس کے پیچھے ( جنازے میں ) جاؤ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2162.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5652
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا هشيم، عن عبيد الله بن أبي بكر، قال سمعت أنسا، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ح وحدثني إسماعيل بن سالم، حدثنا هشيم، أخبرنا عبيد الله بن أبي بكر، عن جده، أنس بن مالك أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا سلم عليكم أهل الكتاب فقولوا وعليكم ‏"‏ ‏.‏
عبید اللہ بن ابی بکر نے اپنے داداحضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہو ئے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " جب اہل کتاب تم کوسلام کریں تو تم ان کے جواب میں " وعلیکم " ( اورتم پر ) کہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2163.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5653
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي ح، وحدثني يحيى بن حبيب، حدثنا خالد، - يعني ابن الحارث - قالا حدثنا شعبة، ح وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار - واللفظ لهما - قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال سمعت قتادة، يحدث عن أنس، أنعليه وسلم قالوا للنبي صلى الله عليه وسلم إن أهل الكتاب يسلمون علينا فكيف نرد عليهم قال ‏ "‏ قولوا وعليكم ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا ، وہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتےہو ئے حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی : اہل کتاب ہمیں سلام کرتے ہیں ۔ ہم ان کو کیسے جواب دیں ، آپ نے فر ما یا : " تم لوگ " وعلیکم " ( اور تم پر ) کہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2163.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5654
حدثنا يحيى بن يحيى، ويحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر - واللفظ ليحيى بن يحيى - قال يحيى بن يحيى أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا إسماعيل، - وهو ابن جعفر - عن عبد الله بن دينار، أنه سمع ابن عمر، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن اليهود إذا سلموا عليكم يقول أحدهم السام عليكم فقل عليك ‏"‏ ‏.‏
اسماعیل بن جعفر نے عبد اللہ بن دینار سے روایت کی ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : جب یہود تم کو سلام کرتے ہیں تو ان میں سے کو ئی شخص ( اَلسَامُ عَلَيكُم ) ( تم پر موت نازل ہو ) کہتا ہے ۔ " ( اس پر ) تم ( عَلَيكُم ) ( تجھ پر ہو ) کہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2164.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5655
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا عبد الرحمن، عن سفيان، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله غير أنه قال ‏ "‏ فقولوا وعليك ‏"‏ ‏.‏
سفیان نے عبد اللہ بن دینار سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے مانند روایت کی مگر اس میں ہے ۔ " تو تم پر کہو : " وعلیکم " ( تم پرہو ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2164.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5656
وحدثني عمرو الناقد، وزهير بن حرب، - واللفظ لزهير - قالا حدثنا سفيان، بن عيينة عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت استأذن رهط من اليهود على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا السام عليكم ‏.‏ فقالت عائشة بل عليكم السام واللعنة ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يا عائشة إن الله يحب الرفق في الأمر كله ‏"‏ ‏.‏ قالت ألم تسمع ما قالوا قال ‏"‏ قد قلت وعليكم ‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی انھوں نے عروہ سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : یہودیوں کی ایک جماعت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے کے لیے اجازت طلب کی اور انھوں نے کہا ( اَلسَامُ عَلَيكُم ) ( آپ پر مو ت ہو! ) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : بلکہ تم پر موت ہو اور لعنت ہو ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : عائشہ !اللہ تعا لیٰ ہر معا ملے میں نرمی پسند فر ما تا ہے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کی : کیا آپ نے سنانہیں کہ انھوں نے کیا کہا تھا ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : میں نے ( وَ عَلَيكُم ) ( اور تم پرہو ) کہہ دیاتھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2165.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5657
حدثناه حسن بن علي الحلواني، وعبد بن حميد، جميعا عن يعقوب بن إبراهيم، بن سعد حدثنا أبي، عن صالح، ح وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، كلاهما عن الزهري، بهذا الإسناد ‏.‏ وفي حديثهما جميعا قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ قد قلت عليكم ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكروا الواو ‏.‏
صالح اور معمر دونوں نے زہری سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، دونوں کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " میں نے علیکم کہہ دیا تھا ۔ " اور انھوں نے اس کے ساتھ واؤ ( اور ) نہیں لگا یا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2165.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5658
حدثنا أبو كريب، حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن مسلم، عن مسروق، عن عائشة، قالت أتى النبي صلى الله عليه وسلم أناس من اليهود فقالوا السام عليك يا أبا القاسم ‏.‏ قال ‏"‏ وعليكم ‏"‏ ‏.‏ قالت عائشة قلت بل عليكم السام والذام ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يا عائشة لا تكوني فاحشة ‏"‏ ‏.‏ فقالت ما سمعت ما قالوا فقال ‏"‏ أوليس قد رددت عليهم الذي قالوا قلت وعليكم ‏"‏ ‏.‏
ابو معاویہ نے اعمش سے ، انھوں نے مسلم سے انھوں نے مسروق سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہود میں سے کچھ لو گ آئے ، انھوں نے آکر کہا : ( السام عليك يا أبا القاسم ) ( ابو القاسم !آپ پر موت ہو ) کہا آپ نے فر ما یا : " وَ عَلَيكُم ( تم لوگوں پر ہو! ) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فر ما یا : " بلکہ تم پر موت بھی ہو ذلت بھی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا !زبان بری نہ کرو ۔ انھوں ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے کہا : آپ نے نہیں سنا ، انھوں نے کیا کہا تھا ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " انھوں نے جو کہا تھا میں نے ان کو لوٹا دیا ، میں نے کہا : تم پر ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2165.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5659
حدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا يعلى بن عبيد، حدثنا الأعمش، بهذا الإسناد غير أنه قال ففطنت بهم عائشة فسبتهم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مه يا عائشة فإن الله لا يحب الفحش والتفحش ‏"‏ ‏.‏ وزاد فأنزل الله عز وجل ‏{‏ وإذا جاءوك حيوك بما لم يحيك به الله‏}‏ إلى آخر الآية ‏.‏
یعلیٰ بن عبید نے ہمیں خبر دی کہا : ہمیں اعمش نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، مگر انھوں نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان کی بات سمجھ لی ( انھوں نے سلام کے بجا ئے سام کا لفظ بولا تھا ) اور انھیں برا بھلا کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ! بس کرو ، اللہ تعا لیٰ برا ئی اور اسے اپنالینے کو پسند نہیں فرماتا ۔ " اور یہ اضافہ کیا تو اس پر اللہ عزوجل نے ( وَإِذَا جَاءُوكَ حَيَّوْكَ بِمَا لَمْ يُحَيِّكَ بِهِ اللَّهُ ) نازل فر ما ئی : " اور جب وہ آپ کے پاس آتے ہیں تو آپ کو اس طرح سلام نہیں کہتے جس طرح اللہ آپ کو سلام کہتا ہے ۔ " آیت کے آخر تک ( اور اپنے دلوں میں کہتے ہیں جو کچھ ہم کہتے ہیں اللہ اس پر ہمیں عذاب کیوں نہیں دیتا ؟ان کے لیے دوزخ کا فی ہے جس میں وہ جلیں گے اور وہ لوٹ کر جانے کا بدترین ٹھکا ناہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2165.04

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5660
حدثني هارون بن عبد الله، وحجاج بن الشاعر، قالا حدثنا حجاج بن محمد، قال قال ابن جريج أخبرني أبو الزبير، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول سلم ناس من يهود على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا السام عليك يا أبا القاسم ‏.‏ فقال ‏"‏ وعليكم ‏"‏ ‏.‏ فقالت عائشة وغضبت ألم تسمع ما قالوا قال ‏"‏ بلى قد سمعت فرددت عليهم وإنا نجاب عليهم ولا يجابون علينا ‏"‏ ‏.‏
ابوزبیر نے کہا : انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا : یہود میں سے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور کہا ( السام عليك يا أبا القاسم ) ( ابو القاسم ) آپ پر مو ت ہو!اس پر آپ نے فر ما یا : " تم پرہو ۔ " حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہنے لگیں اور وہ غصے میں آگئی تھیں ۔ کیا آپ نے نہیں سنا ، جو انھوں نے کہا ہے ؟ آپ نے فر ما یا : " کیوں نہیں !میں نے سنا ہے اور میں نے ان کو جواب دے دیا ہےاور ان کے خلاف ہماری دعاقبول ہو تی ہے اور ہمارے خلا ف ان کی دعا قبول نہیں ہو تی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2166

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5661
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز، - يعني الدراوردي - عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تبدءوا اليهود ولا النصارى بالسلام فإذا لقيتم أحدهم في طريق فاضطروه إلى أضيقه ‏"‏ ‏.‏
عبد العزیز دراوردی نے سہیل سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " یہود نصاری ٰکو سلام کہنے میں ابتدانہ کرو اور جب تم ان میں سے کسی کو راستے میں ملو ( تو بجا ئے اس کے وہ یہ کام کرے ) تم اسے راستے کے تنگ حصے کی طرف جا نے پر مجبورکردو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2167.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5662
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، ح وحدثنا أبو بكر، بن أبي شيبة وأبو كريب قالا حدثنا وكيع، عن سفيان، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، كلهم عن سهيل، بهذا الإسناد وفي حديث وكيع ‏"‏ إذا لقيتم اليهود ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث ابن جعفر عن شعبة قال في أهل الكتاب ‏.‏ وفي حديث جرير ‏"‏ إذا لقيتموهم ‏"‏ ‏.‏ ولم يسم أحدا من المشركين ‏.‏
محمد بن مثنیٰ نے کہا : ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ۔ ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے کہا : ہمیں وکیع نے سفیان سے حدیث بیان کی ، زہیر بن حرب نے کہا : ہمیں جریر نے حدیث بیان کی ، ان سب ( شعبہ سفیان اور جریر ) نے سہیل سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔ وکیع کی حدیث میں ہے ، " جب تم یہود سے ملو ۔ " شعبہ سے ابن جعفر کی روایت کردہ حدیث میں ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل کتاب کے بارے میں فر ما یا ۔ اور جریر کی روایت میں ہے : " جب تم ان لوگوں سے ملو ، " اور مشرکوں میں سے کسی ایک ( گروہ ) کا نام نہیں لیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2167.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5663
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا هشيم، عن سيار، عن ثابت البناني، عن أنس، بن مالك أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على غلمان فسلم عليهم ‏.‏
۔ یحییٰ بن یحییٰ نے کہا : ہمیں ہشیم نے سیارے سے خبر دی ، انھوں نے ثابت بنا نی سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان ( انصار ) کے لڑکوں کے پاس سے گزرے تو آپ نے ان کو سلام کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2168.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5664
وحدثنيه إسماعيل بن سالم، أخبرنا هشيم، أخبرنا سيار، بهذا الإسناد ‏.‏
اسماعیل بن سالم نے کہا : ہمیں ہشیم نے خبر دی کہا : ہمیں سیار نے اسی سند کے ساتھ خبر دی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2168.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5665
وحدثني عمرو بن علي، ومحمد بن الوليد، قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن سيار، قال كنت أمشي مع ثابت البناني فمر بصبيان فسلم عليهم ‏.‏ وحدث ثابت أنه كان يمشي مع أنس فمر بصبيان فسلم عليهم ‏.‏ وحدث أنس أنه كان يمشي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فمر بصبيان فسلم عليهم ‏.‏
شعبہ نے سیار سے روایت کی ، کہا : میں ثابت بنانی کے ساتھ جا رہا تھا وہ کچھ بچوں کے پاس سے گزرے تو انھیں سلام کیا ، پھر ثابت نے یہ حدیث بیان کی کہ وہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ جا رہے تھے وہ بچوں کے پاس سے گزرے تو انھوں نے ان کو سلام کیا ۔ اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے پاس سے گزرے تو ان کو سلام کیا ،

صحيح مسلم حدیث نمبر:2168.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5666
حدثنا أبو كامل الجحدري، وقتيبة بن سعيد، كلاهما عن عبد الواحد، - واللفظ لقتيبة - حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا الحسن بن عبيد الله، حدثنا إبراهيم بن سويد، قال سمعت عبد الرحمن بن يزيد، قال سمعت ابن مسعود، يقول قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذنك على أن يرفع الحجاب وأن تستمع سوادي حتى أنهاك ‏"‏ ‏.‏
عبد الوحد بن زیاد نے کہا : ہمیں حسن بن عبید اللہ نے حدیث بیان کی ۔ کہا : ہمیں ابرا ہیم بن سوید نے حدیث سنائی کہا : میں نے عبد الرحمٰن بن یزید سے سنا ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فر ما یا : " تمھا رے لیے میرے پاس آنے کی یہی اجازت ہے کہ حجاب اٹھا دیا جا ئے اور تم میرے راز کی بات سن لو ، ( یہ اجازت اس وقت تک ہے ) حتی کہ میں تمھیں روک دوں

صحيح مسلم حدیث نمبر:2169.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5667
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن عبد الله بن نمير، وإسحاق بن إبراهيم، قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا عبد الله بن إدريس، عن الحسن بن عبيد الله، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
عبد اللہ بن ادریس نے حسن بن عبد اللہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2169.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5668
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو أسامة، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، قالت خرجت سودة بعد ما ضرب عليها الحجاب لتقضي حاجتها وكانت امرأة جسيمة تفرع النساء جسما لا تخفى على من يعرفها فرآها عمر بن الخطاب فقال يا سودة والله ما تخفين علينا فانظري كيف تخرجين ‏.‏ قالت فانكفأت راجعة ورسول الله صلى الله عليه وسلم في بيتي وإنه ليتعشى وفي يده عرق فدخلت فقالت يا رسول الله إني خرجت فقال لي عمر كذا وكذا ‏.‏ قالت فأوحي إليه ثم رفع عنه وإن العرق في يده ما وضعه فقال ‏ "‏ إنه قد أذن لكن أن تخرجن لحاجتكن ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية أبي بكر يفرع النساء جسمها ‏.‏ زاد أبو بكر في حديثه فقال هشام يعني البراز ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے کہا : ہمیں ابو اسامہ نے ہشام سے حدیث بیان کی ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : پردہ ہم پرلاگو ہوجانےکےبعد حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا قضائے حاجت کے لیے باہر نکلیں ، حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جسامت میں بڑی تھیں ، جسمانی طور پر عورتوں سے اونچی ( نظر آتی ) تھیں ۔ جوشخص انہیں جانتا ہو ( پردے کے باوجود ) اس کے لیے مخفی نہیں رہتی تھی ، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں دیکھ کر کہا : سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا !اللہ کی قسم!آپ ہم سے پوشیدہ نہیں رہ سکتیں اس لیے دیکھ لیجئے آپ کیسے باہر نکلا کریں گی ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ( یہ سنتے ہی ) الٹے پاؤں لوٹ آئیں اور ( اس وقت ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں رات کا کھانا تناول فرما رہے تھے ۔ آپ کے دست مبارک میں گوشت والی ایک ہڈی تھی وہ اندر آئیں اور کہنے لگیں ۔ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں باہر نکلی تھی اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے اس اس طرح کہا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : اسی وقت اللہ تعا لیٰ نے آپ پر وحی نازل فر ما ئی ، پھر آپ سے وحی کی کیفیت زائل ہو گئی ، ہڈی اسی طرح آپ کے ہاتھ میں تھی ، آپ نے اسے رکھا نہیں تھا ، آپ نے فر ما یا : تم سب ( امہات المومنین ) کو اجازت دے دی گئی ہے کہ تم ضرورت کے لیے باہر جا سکتی ہو ۔ "" ابوبکر ( ابن ابی شیبہ ) کی روایت میں ہے : "" ان کا جسم عورتوں سے اونچاتھا "" ابو بکر نے اپنی حدیث ( کی سند ) میں یہ اضافہ کیا : تو ہشام نے کہا : آپ کا مقصود قضائے حاجت کے لیے جا نے سے تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2170.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5669
وحدثناه أبو كريب، حدثنا ابن نمير، حدثنا هشام، بهذا الإسناد وقال وكانت امرأة يفرع الناس جسمها ‏.‏ قال وإنه ليتعشى ‏.‏ وحدثنيه سويد بن سعيد، حدثنا علي بن مسهر، عن هشام، بهذا الإسناد ‏.‏
ابن نمیر نے کہا : ہشام نے ہمیں اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا : وہ ایسی خاتون تھیں کہ ان کاجسم لوگوں سے اونچا ( نظر آتا ) تھا ۔ ( یہ بھی ) کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کا کھانا تناول فرمارہے تھے ۔

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5670
علی بن مسہر نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ ہمیں حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5671
حدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني أبي، عن جدي، حدثني عقيل بن، خالد عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، أن أزواج، رسول الله صلى الله عليه وسلم كن يخرجن بالليل إذا تبرزن إلى المناصع وهو صعيد أفيح وكان عمر بن الخطاب يقول لرسول الله صلى الله عليه وسلم احجب نساءك ‏.‏ فلم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل فخرجت سودة بنت زمعة زوج النبي صلى الله عليه وسلم ليلة من الليالي عشاء وكانت امرأة طويلة فناداها عمر ألا قد عرفناك يا سودة ‏.‏ حرصا على أن ينزل الحجاب ‏.‏ قالت عائشة فأنزل الله عز وجل الحجاب ‏.‏
عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عروہ بن زبیر سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج جب رات کو قضائے حاجت کے لئے باہر نکلتیں تو "" المناصع "" کی طرف جاتی تھیں ، وہ دور ایک کھلی ، بڑی جگہ ہے ۔ اور حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ عرض کرتے رہتے تھے کہ آپ اپنی ازواج کو پردہ کرائیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( کسی حکمت کی بنا پر ) ایسا نہیں کرتے تھے ، پھر ایک رات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عشاء کے وقت ( قضائے حاجت کے لئے ) باہرنکلیں ، وہ دراز قدخاتون تھیں ، تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس حرص میں کہ حجاب نازل ہوجائے ، پکار کر ان سے کہا : سودہ! ہم نے آپ کو پہچان لیا ہے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : اس پر اللہ تعالیٰ نے حجاب نازل فرمادیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2170.04

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5672
حدثنا عمرو الناقد، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا أبي، عن صالح، عن ابن شهاب، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
صالح نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2170.05

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5673
حدثنا يحيى بن يحيى، وعلي بن حجر، قال يحيى أخبرنا وقال ابن حجر، حدثنا هشيم، عن أبي الزبير، عن جابر، ح وحدثنا محمد بن الصباح، وزهير بن حرب، قالا حدثنا هشيم، أخبرنا أبو الزبير، عن جابر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ألا لا يبيتن رجل عند امرأة ثيب إلا أن يكون ناكحا أو ذا محرم ‏"‏ ‏.‏
ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " سنو! کوئی شخص کسی شادی شدہ عورت کے پاس رات کو نہ رہے ، الا یہ کہ اس کا خاوند ہو یا محرم ( غیر شادی شدہ عورت کے پاس رہنا اورزیادہ سختی سے ممنوع ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2171

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5674
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن أبي الخير، عن عقبة بن عامر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إياكم والدخول على النساء ‏"‏ ‏.‏ فقال رجل من الأنصار يا رسول الله أفرأيت الحمو قال ‏"‏ الحمو الموت ‏"‏ ‏.‏
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے کہا : ہمیں لیث نے یزید بن ابی حبیب سے خبر دی ، انھوں نے ابو الخیر سے ، انھوں نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " تم ( اجنبی ) عورتوں کے ہاں جانے سے بچو ۔ انصار میں سے ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! دیور/جیٹھ کے متعلق آپ کا کیاخیال ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " دیور/جیٹھ تو موت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2172.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5675
وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا عبد الله بن وهب، عن عمرو بن الحارث، والليث، بن سعد وحيوة بن شريح وغيرهم أن يزيد بن أبي حبيب، حدثهم بهذا الإسناد، مثله ‏.‏
عبداللہ بن وہب نے عمرو بن حارث ، لیث بن سعد اور حیوہ بن شریح وغیرہ سے روایت کی کہ یزید بن ابی حبیب نے انھیں اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2172.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5676
وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، قال سمعت الليث بن سعد، يقول الحمو أخ الزوج وما أشبهه من أقارب الزوج ابن العم ونحوه ‏.‏
ابن وہب نے کہا : میں نے لیث بن سعد سے سنا ، کہہ رہے تھے : حمو ( دیور/جیٹھ ) خاوند کابھائی ہے یا خاوند کے رشتہ داروں میں اس جیسا رشتہ رکھنے والا ، مثلاً : اس کا چچا زاد وغیرہ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2172.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 30

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5677
حدثنا هارون بن معروف، حدثنا عبد الله بن وهب، أخبرني عمرو، ح وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا عبد الله بن وهب، عن عمرو بن الحارث، أن بكر بن سوادة، حدثه أن عبد الرحمن بن جبير حدثه أن عبد الله بن عمرو بن العاص حدثه أن نفرا من بني هاشم دخلوا على أسماء بنت عميس فدخل أبو بكر الصديق وهي تحته يومئذ فرآهم فكره ذلك فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم وقال لم أر إلا خيرا ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن الله قد برأها من ذلك ‏"‏ ‏.‏ ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر فقال ‏"‏ لا يدخلن رجل بعد يومي هذا على مغيبة إلا ومعه رجل أو اثنان ‏"‏ ‏.‏
عبدالرحمان بن جبیر نے کہا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں حدیث سنائی کہ بنو ہاشم کے کچھ لوگ حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر گئے ، پھر حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی آگئے ، حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا اس وقت ان کے نکاح میں تھیں ۔ انھوں نے ان لوگوں کو دیکھا تو انھیں ناگوارگزرا ۔ انھوں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی ، ساتھ ہی کہا : میں نے خیر کے سواکچھ نہیں دیکھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ نے ( بھی ) انھیں ( حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو ) اس سے بری قرار دیا ہے ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا؛ " آج کے بعد کوئی شخص کسی ایسی عورت کے پا س نہ جائے جس کا خاوند گھر پر نہ ہو ، الا یہ کہ اس کے ساتھ ایک یا دو لوگ ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2173

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 31

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5678
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت البناني، عن أنس، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان مع إحدى نسائه فمر به رجل فدعاه فجاء فقال ‏"‏ يا فلان هذه زوجتي فلانة ‏"‏ ‏.‏ فقال يا رسول الله من كنت أظن به فلم أكن أظن بك ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن الشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم ‏"‏ ‏.‏
ثابت بنانی نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( گھرسے باہر ) اپنی ایک اہلیہ کے ساتھ تھے ، آپ کے پا س سے ایک شخص گزرا تو آپ نے اسے بلالیا ، جب وہ آیا تو آپ نے فرمایا؛ " اے فلاں!یہ میری فلاں بیوی ہے ۔ " اس شخص نے کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں کسی کے بارے میں گمان کرتا بھی تو آپ کے بارے میں تو نہیں کرسکتا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " شیطان انسان کی رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2174

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 32

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5679
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وعبد بن حميد، - وتقاربا في اللفظ - قالا أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن علي بن حسين، عن صفية بنت حيى، قالت كان النبي صلى الله عليه وسلم معتكفا فأتيته أزوره ليلا فحدثته ثم قمت لأنقلب فقام معي ليقلبني ‏.‏ وكان مسكنها في دار أسامة بن زيد فمر رجلان من الأنصار فلما رأيا النبي صلى الله عليه وسلم أسرعا فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ على رسلكما إنها صفية بنت حيى ‏"‏ ‏.‏ فقالا سبحان الله يا رسول الله ‏.‏ قال ‏"‏ إن الشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم وإني خشيت أن يقذف في قلوبكما شرا ‏"‏ ‏.‏ أو قال ‏"‏ شيئا ‏"‏ ‏.‏
معمر نے زہری سے ، انھوں نے علی بن حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے حضرت صفیہ بنت حی ( ام الومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) سے روایت کی ، کہا : ام المؤمنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف میں تھے ، میں رات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کو آئی ۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کیں ، پھر میں لوٹ جانے کو کھڑی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مجھے پہنچا دینے کو میرے ساتھ کھڑے ہوئے اور میرا گھر اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی مکان میں تھا ۔ راہ میں انصار کے دو آدمی ملے جب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو وہ جلدی جلدی چلنے لگے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھہرو ، یہ صفیہ بنت حیی ہے ۔ وہ دونوں بولے کہ سبحان اللہ یا رسول اللہ! ( یعنی ہم بھلا آپ پر کوئی بدگمانی کر سکتے ہیں؟ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان انسان کے بدن میں خون کی طرح پھرتا ہے اور میں ڈرا کہ کہیں تمہارے دل میں برا خیال نہ ڈالے ( اور اس کی وجہ سے تم تباہ ہو ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2175.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 33

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5680
وحدثنيه عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، أخبرنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، عن الزهري، أخبرنا علي بن حسين، أن صفية، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أخبرته أنها جاءت إلى النبي صلى الله عليه وسلم تزوره في اعتكافه في المسجد في العشر الأواخر من رمضان فتحدثت عنده ساعة ثم قامت تنقلب وقام النبي صلى الله عليه وسلم يقلبها ‏.‏ ثم ذكر بمعنى حديث معمر غير أنه قال فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن الشيطان يبلغ من الإنسان مبلغ الدم ‏"‏ ‏.‏ ولم يقل ‏"‏ يجري ‏"‏ ‏.‏
شعیب نے زہری سے روایت کی ، کہا : مجھے علی بن حسین نے بتایا کہ انھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے خبر دی کہ وہ رمضان کے آخری عشرے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعتکاف کے دوران مسجد میں آپ سے ملنے آئیں ، انھوں نے گھڑی بھر آپ سے بات کی ، پھر واپسی کے لئے کھڑی ہوگئیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کو واپس چھوڑنے کےلیے کھڑی ہوگئیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کو واپس چھوڑنے کے لئے کھڑے ہوگئے ۔ اس کے بعد ( شعیب نے ) معمر کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی ، مگر انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " شیطان انسان کے اندر وہاں پہنچتا ہے جہاں خون پہنچتاہے ۔ انھوں نے " دوڑتا ہوا " نہیں کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2175.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 34

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5681
حدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن أنس، فيما قرئ عليه عن إسحاق بن عبد، الله بن أبي طلحة أن أبا مرة، مولى عقيل بن أبي طالب أخبره عن أبي واقد الليثي، أنالله عليه وسلم بينما هو جالس في المسجد والناس معه إذ أقبل نفر ثلاثة فأقبل اثنان إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وذهب واحد ‏.‏ قال فوقفا على رسول الله صلى الله عليه وسلم فأما أحدهما فرأى فرجة في الحلقة فجلس فيها وأما الآخر فجلس خلفهم وأما الثالث فأدبر ذاهبا فلما فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ألا أخبركم عن النفر الثلاثة أما أحدهم فأوى إلى الله فآواه الله وأما الآخر فاستحيا فاستحيا الله منه وأما الآخر فأعرض فأعرض الله عنه ‏"‏ ‏.‏
امام مالک بن انس نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سےروایت کی کہ عقیل بن ابی طالب کے آذاد کردہ غلام ابو مرہ نے انھیں حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہوئے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں بیٹھے تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ، اتنے میں تین آدمی آئے ، دو تو سیدھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ایک چلا گیا ۔ وہ دو جو آئے ان میں سے ایک نے مجلس میں جگہ خالی پائی تو وہ وہاں بیٹھ گیا اور دوسرا لوگوں کے پیچھے بیٹھا اور تیسرا تو پیٹھ پھیر کر چل دیا ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو فرمایا کیا میں تم سے تین آدمیوں کا حال نہ کہوں؟ ایک نے تو اللہ کے پاس ٹھکانہ لیا تو اللہ نے اس کو جگہ دی اور دوسرے نے ( لوگوں میں گھسنے کی ) شرم کی تو اللہ نے بھی اس سے شرم کی اور تیسرے نے منہ پھیرا تو اللہ نے بھی اس سے منہ پھیر لیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2176.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 35

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5682
وحدثنا أحمد بن المنذر، حدثنا عبد الصمد، حدثنا حرب، - وهو ابن شداد - ح وحدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا حبان، حدثنا أبان، قالا جميعا حدثنا يحيى بن، أبي كثير أن إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة، حدثه في، هذا الإسناد بمثله في المعنى ‏.‏
یحییٰ بن ابی کثیر نے کہا کہ اسحٰق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ نے انھیں اسی سند سے اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2176.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 36

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5683
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثني محمد بن رمح بن المهاجر، أخبرنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يقيمن أحدكم الرجل من مجلسه ثم يجلس فيه ‏"‏ ‏.‏
لیث نے نا فع سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فر ما یا : تم میں سے کو ئی شخص کسی دوسرے کو اس کی جگہ سے نہ اٹھا ئے کہ پھر وہاں ( خود ) بیٹھ جائے

صحيح مسلم حدیث نمبر:2177.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 37

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5684
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا عبد الله بن نمير، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، ح وحدثنا زهير بن حرب، حدثنا يحيى، - وهو القطان - ح وحدثنا ابن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، - يعني الثقفي - كلهم عن عبيد الله، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، - واللفظ له - حدثنا محمد بن بشر، وأبو أسامة وابن نمير قالوا حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يقيم الرجل الرجل من مقعده ثم يجلس فيه ولكن تفسحوا وتوسعوا ‏"‏ ‏.‏
عبید اللہ نے نا فع سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : کو ئی شخص کسی دوسرے شخص کو اس کی جگہ سے نہ اٹھا ئے کہ پھر وہاں بیٹھ جائے " ، بلکہ کھلے ہو کر بیٹھو اور وسعت پیدا کرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2177.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 38

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5685
وحدثنا أبو الربيع، وأبو كامل قالا حدثنا حماد، حدثنا أيوب، ح وحدثني يحيى، بن حبيب حدثنا روح، ح وحدثني محمد بن رافع، وحدثنا عبد الرزاق، كلاهما عن ابن، جريج ح وحدثني محمد بن رافع، حدثنا ابن أبي فديك، أخبرنا الضحاك، - يعني ابن عثمان - كلهم عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثل حديث الليث ولم يذكروا في الحديث ‏ "‏ ولكن تفسحوا وتوسعوا ‏"‏ ‏.‏ وزاد في حديث ابن جريج قلت في يوم الجمعة قال في يوم الجمعة وغيرها ‏.‏
ابو ربیع اور الکامل نے کہا : ہمیں حماد نے حدیث بیان کی کہا : ہمیں ایوب نے حدیث سنائی ۔ یحییٰ بن حبیب نے کہا : ہمیں روح نے حدیث سنائی ، محمد را فع نے کہا : ہمیں عبد الرزاق نے حدیث بیان کی ، ان دونوں ( روح اور عبدالرزاق ) نے ابن جریج سے روایت کی ، محمد بن رافع نے کہا : ہمیں ابن ابی فدیک نے حدیث بیان کی ، کہا : ضحاک بن عثمان نے خبر دی ، ان سب ( ایوب ابن جریج اور ضحاک بن عثمان ) نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے لیث کی حدیث کے مانند روایت کی ، انھوں نے اس حدیث میں : " بلکہ کھلے ہو کر بیٹھو اور وسعت پیدا کرو " کے الفاظ بیان نہیں کیے اور ( ابن رافع نے ) ابن جریج کی حدیث میں یہ اضا فہ کیا : میں نے ان ( ابن بن جریج ) سے پو چھا : جمعہ کے دن ؟ " انھوں نے کہا : جمعہ میں اس اور اس کے علاوہ بھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2177.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 39

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5686
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الأعلى، عن معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يقيمن أحدكم أخاه ثم يجلس في مجلسه ‏"‏ ‏.‏ وكان ابن عمر إذا قام له رجل عن مجلسه لم يجلس فيه ‏.‏
عبد الا علیٰ نے معمر سے ، انھوں نے زہری سے ، انھوں نے سالم سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " تم میں سے کو ئی شخص اپنے بھا ئی کو اس جگہ سے نہ اٹھا ئےکہ پھر اس کی جگہ پر بیٹھ جائے ۔ " ( سالم نے کہا ) حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ طریق تھا کہ کو ئی شخص ان کے لیے ( خود بھی ) اپنی جگہ سے اٹھتا تو وہ اس کی جگہ پر نہ بیٹھتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2177.04

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 40

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5687
وحدثناه عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
عبد الرزاق نے کہا : معمر نے ہمیں اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند خبر دی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2177.05

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 41

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5688
وحدثنا سلمة بن شبيب، حدثنا الحسن بن أعين، حدثنا معقل، - وهو ابن عبيد الله - عن أبي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يقيمن أحدكم أخاه يوم الجمعة ثم ليخالف إلى مقعده فيقعد فيه ولكن يقول افسحوا ‏"‏ ‏.‏
ابو زبیر نے حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فر ما یا : " تم میں سے کو ئی شخص جمعے کے دن اپنے بھا ئی کو کھڑا نہ کرے کہ پھر دوسری طرف سے آکر اس کی جگہ پر خود بیٹھ جائے ، بلکہ ( جوآئے وہ ) کہے " جگہ کشادہ کردو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2178

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 42

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5689
وحدثنا قتيبة بن سعيد، أخبرنا أبو عوانة، وقال، قتيبة أيضا حدثنا عبد العزيز، - يعني ابن محمد - كلاهما عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إذا قام أحدكم ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث أبي عوانة ‏"‏ من قام من مجلسه ثم رجع إليه فهو أحق به ‏"‏ ‏.‏
ابو عوانہ اور عبد العزیز بن محمد دونوں نے سہیل سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " جب تم میں سے کو ئی شخص کھڑا ہو " اور ابوعوانہ کی حدیث میں ہے " جب تم میں سے کو ئی شخص اپنی جگہ سے کھڑا ہو ۔ پھر اس جگہ لوٹ آئے تو وہی اس ( جگہ ) کا زیادہ حقدارہے ۔ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2179

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 43

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5690
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا وكيع، ح وحدثنا إسحاق، بن إبراهيم أخبرنا جرير، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا أبو معاوية، كلهم عن هشام، ح وحدثنا أبو كريب، أيضا - واللفظ هذا - حدثنا ابن نمير، حدثنا هشام، عن أبيه، عن زينب، بنت أم سلمة عن أم سلمة، أن مخنثا، كان عندها ورسول الله صلى الله عليه وسلم في البيت فقال لأخي أم سلمة يا عبد الله بن أبي أمية إن فتح الله عليكم الطائف غدا فإني أدلك على بنت غيلان فإنها تقبل بأربع وتدبر بثمان ‏.‏ قال فسمعه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ لا يدخل هؤلاء عليكم ‏"‏ ‏.‏
زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ ایک مخنث ان کے ہاں مو جو دتھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی گھر پر تھے وہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بھا ئی سے کہنے لگا : عبد اللہ بن ابی امیہ! اگر کل ( کلاں کو ) اللہ تعا لیٰ تم لو گوں کو طا ئف پر فتح عطا فر ما ئے تو میں تمھیں غیلا ن کی بیٹی ( بادیہ بنت غیلا ن ) کا پتہ بتا ؤں گا وہ چار سلوٹوں کے ساتھ سامنے آتی ہے ( سامنے سے جسم پر چار سلوٹیں پڑتی ہیں ) اور آٹھ سلوٹوں کے ساتھ پیٹھ پھیر کر جا تی ہے ۔ ۔ ( انتہائی فربہ جسم کی ہے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی یہ بات سن لی تو آپ نے فر ما یا : " یہ ( مخنث ) تمھا رے ہاں داخل نہ ہو ا کریں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2180

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 44

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5691
وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، عن معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت كان يدخل على أزواج النبي صلى الله عليه وسلم مخنث فكانوا يعدونه من غير أولي الإربة - قال - فدخل النبي صلى الله عليه وسلم يوما وهو عند بعض نسائه وهو ينعت امرأة قال إذا أقبلت أقبلت بأربع وإذا أدبرت أدبرت بثمان ‏.‏ فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ألا أرى هذا يعرف ما ها هنا لا يدخلن عليكن ‏"‏ ‏.‏ قالت فحجبوه ‏.‏
عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کے پاس ایک مخنث آیا کرتا تھا اور ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہا اسے جنسی معاملا ت سے بے بہر ہ سمجھا کرتی تھیں ۔ فرما یا : " ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا اور وہ آپ کی ایک اہلیہ کے ہاں بیٹھا ہوا ایک عورت کی تعریف کررہا تھا وہ کہنے لگا : جب وہ آتی ہے تو چار سلوٹوں کے ساتھ آتی ہے اور جب پیٹھ پھیرتی ہے تو آٹھ سلوٹوں کے ساتھ پیٹھ پھیرتی ہے ۔ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : کیا میں دیکھ نہیں رہا کہ جو کچھ یہاں ہے اسے سب پتہ ہے ، یہ لوگ تمھا رے پاس نہ آیا کریں ۔ " " تو انھوں ( امہات المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے اس سے پردہ کر لیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2181

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 45

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5692
حدثنا محمد بن العلاء أبو كريب الهمداني، حدثنا أبو أسامة، عن هشام، أخبرني أبي، عن أسماء بنت أبي بكر، قالت تزوجني الزبير وما له في الأرض من مال ولا مملوك ولا شىء غير فرسه - قالت - فكنت أعلف فرسه وأكفيه مئونته وأسوسه وأدق النوى لناضحه وأعلفه وأستقي الماء وأخرز غربه وأعجن ولم أكن أحسن أخبز وكان يخبز لي جارات من الأنصار وكن نسوة صدق - قالت - وكنت أنقل النوى من أرض الزبير التي أقطعه رسول الله صلى الله عليه وسلم على رأسي وهى على ثلثى فرسخ - قالت - فجئت يوما والنوى على رأسي فلقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه نفر من أصحابه فدعاني ثم قال ‏ "‏ إخ إخ ‏"‏ ‏.‏ ليحملني خلفه - قالت - فاستحييت وعرفت غيرتك فقال والله لحملك النوى على رأسك أشد من ركوبك معه ‏.‏ قالت حتى أرسل إلى أبو بكر بعد ذلك بخادم فكفتني سياسة الفرس فكأنما أعتقتني ‏.‏
ہشام کے والد ( عروہ ) نے حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے ( حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے کہا : حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے نکا ح کیا تو ان کے پاس ایک گھوڑے کے سوانہ کچھ مال تھا ، نہ غلام تھا ، نہ کو ئی اور چیز تھی ۔ ان کے گھوڑے کو میں ہی چارا ڈالتی تھی ان کی طرف سے اس کی ساری ذمہ داری میں سنبھا لتی ۔ اس کی نگہداشت کرتی ان کے پانی لا نے والے اونٹ کے لیے کھجور کی گٹھلیاں توڑتی اور اسے کھلا تی میں ہی ( اس پر ) پانی لا تی میں ہی ان کا پانی کا ڈول سیتی آٹا گوندھتی ، میں اچھی طرح روٹی نہیں بنا سکتی تھی تو انصار کی خواتین میں سے میری ہمسائیاں میرے لیے روٹی بنا دیتیں ، وہ سچی ( دوستی والی ) عورتیں تھیں ، انھوں نے ( اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زمین کا جو ٹکڑا عطا فرما یا تھا وہاں سے اپنے سر پر گٹھلیاں رکھ کر لا تی یہ ( زمین ) تقریباً دو تہائی فرسخ ( تقریباً 3.35کلو میٹر ) کی مسافت پر تھی ۔ کہا : ایک دن میں آرہی تھی گٹھلیاں میرے سر پر تھیں تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملی آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے کچھ لو گ آپ کے ساتھ تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلا یا ، پھر آواز سے اونٹ کو بٹھا نے لگے تا کہ ( گٹھلیوں کا بوجھ درمیان میں رکھتے ہو ئے ) مجھے اپنے پیچھے بٹھا لیں ۔ انھوں نے ( حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مخاطب کرتے ہو ئے ) کہا : مجھے شرم آئی مجھے تمھا ری غیرت بھی معلوم تھی تو انھوں ( زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : اللہ جا نتا ہے کہ تمھارا اپنے سر پر گٹھلیوں کا بوجھ اٹھا نا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار ہونے سے زیادہ سخت ہے ۔ کہا : ( یہی کیفیت رہی ) یہاں تک کہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے میرے پاس ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عطا کردہ حدیث : 5693 ۔ ) ایک کنیز بھجوادی اور اس نے مجھ سے گھوڑے کی ذمہ داری لے لی ۔ ( مجھے ایسے لگا ) جیسے انھوں نے مجھے ( غلا می سے ) آزاد کرا دیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2182.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 46

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5693
حدثنا محمد بن عبيد الغبري، حدثنا حماد بن زيد، عن أيوب، عن ابن أبي مليكة، أن أسماء، قالت كنت أخدم الزبير خدمة البيت وكان له فرس وكنت أسوسه فلم يكن من الخدمة شىء أشد على من سياسة الفرس كنت أحتش له وأقوم عليه وأسوسه ‏.‏ قال ثم إنها أصابت خادما جاء النبي صلى الله عليه وسلم سبى فأعطاها خادما ‏.‏ قالت كفتني سياسة الفرس فألقت عني مئونته فجاءني رجل فقال يا أم عبد الله إني رجل فقير أردت أن أبيع في ظل دارك ‏.‏ قالت إني إن رخصت لك أبى ذاك الزبير فتعال فاطلب إلى والزبير شاهد فجاء فقال يا أم عبد الله إني رجل فقير أردت أن أبيع في ظل دارك ‏.‏ فقالت ما لك بالمدينة إلا داري فقال لها الزبير ما لك أن تمنعي رجلا فقيرا يبيع فكان يبيع إلى أن كسب فبعته الجارية فدخل على الزبير وثمنها في حجري ‏.‏ فقال هبيها لي ‏.‏ قالت إني قد تصدقت بها ‏.‏
ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بیان کیا کہ میں گھر کی خدمات سر انجام دےکر حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت کرتی تھی ، ان کا ایک گھوڑاتھا ، میں اس کی دیکھ بھال کرتی تھی ، میرے لیے گھر کی خدمات میں سے گھوڑے کی نگہداشت سے بڑھ کر کوئی اورخدمت زیادہ سخت نہ تھی ۔ میں اس کے لئے چارہ لاتی ، اس کی ہرضرورت کا خیال رکھتی اور اس کی نگہداشت کرتی ، کہا : پھر انھیں ایک خادمہ مل گئی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے تو آپ نے ان کے لئے ایک خادمہ عطا کردی ۔ کہا : اس نے مجھ سے گھوڑے کی نگہداشت ( کی ذمہ داری ) سنبھال لی اور مجھ سے بہت بڑا بوجھ ہٹا لیا ۔ میرے پاس ایک آدمی آیا اور کہا : ام عبداللہ! میں ایک فقیر آدمی ہوں : میرا دل چاہتاہے ہے کہ میں آپ کے گھر کے سائے میں ( بیٹھ کرسودا ) بیچ لیاکروں ۔ انھوں نے کہا : اگر میں نے تمھیں اجازت دے دی تو زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ انکار کردیں گے ۔ جب زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ موجود ہوں تو ( اس وقت ) آکر مجھ سے اجازت مانگنا ، پھر وہ شخص ( حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی موجودگی میں ) آیا اور کہا : ام عبداللہ! میں ایک فقیرآدمی ہوں اور چاہتاہوں کہ میں آپ کے گھر کے سائے میں ( بیٹھ کر کچھ ) بیچ لیاکروں ، انھوں ( حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے جواب دیا : مدینے میں تمھارے لئے میرے گھر کے سوا اور کوئی گھر نہیں ہے ؟تو حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا : تمھیں کیا ہوا ہے ، ایک فقیر آدمی کو سودا بیچنے سے روک رہی ہو؟وہ بیچنے لگا ، یہاں تک کہ اس نے کافی کمائی کرلی ، میں نے وہ خادمہ اسے بیچ دی ۔ زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اند رآئے تو اس خادمہ کی قیمت میری گود میں پڑی تھی ، انھوں نے کہا ، یہ مجھے ہبہ کردو ۔ تو انھوں نے کہا : میں اس کو صدقہ کرچکی ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2182.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 47

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5694
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا كان ثلاثة فلا يتناجى اثنان دون واحد ‏"‏ ‏.‏
مالک نےنافع سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تین شخص ( موجود ) ہوں تو ایک کو چھوڑ کر دو آدمی آ پس میں سرگوشی نہ کریں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2183.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 48

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5695
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا محمد بن بشر، وابن، نمير ح وحدثنا ابن، نمير حدثنا أبي ح، وحدثنا محمد بن المثنى، وعبيد الله بن سعيد، قالا حدثنا يحيى، - وهو ابن سعيد - كلهم عن عبيد الله، ح وحدثنا قتيبة، وابن، رمح عن الليث بن سعد، ح وحدثنا أبو الربيع، وأبو كامل قالا حدثنا حماد، عن أيوب، ح وحدثنا ابن المثنى، حدثنا محمد، بن جعفر حدثنا شعبة، قال سمعت أيوب بن موسى، كل هؤلاء عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمعنى حديث مالك ‏.‏
عبیداللہ ، لیث بن اسعد ، ایوب ( سختیانی ) اور ایوب بن موسیٰ ان سب نے نافع سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مالک کی حدیث کے ہم معنی روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2183.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 49

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5696
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وهناد بن السري، قالا حدثنا أبو الأحوص، عن منصور، ح وحدثنا زهير بن حرب، وعثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، - واللفظ لزهير - قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا - جرير، عن منصور، عن أبي وائل، عن عبد الله، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا كنتم ثلاثة فلا يتناجى اثنان دون الآخر حتى تختلطوا بالناس من أجل أن يحزنه ‏"‏ ‏.‏
منصور نے ابو وائل ( شقیق ) سے ، انھوں نے عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم تین لوگ ( ایک ساتھ ) ہوتو ایک کو چھوڑ کردو آدمی باہم سرگوشی نہ کریں ، یہاں تک کہ تم بہت سے لوگوں میں مل جاؤ ، کہیں ایسا نہ ہوکہ یہ ( دوکی سرگوشی ) اسے غمزدہ کردے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2184.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 50

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5697
وحدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة وابن نمير وأبو كريب - واللفظ ليحيى - قال يحيى أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن شقيق، عن عبد الله، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا كنتم ثلاثة فلا يتناجى اثنان دون صاحبهما فإن ذلك يحزنه ‏"‏ ‏.‏
ابو معاویہ نے اعمش سے ، انھوں نے شقیق سے ، انھوں نے حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " جب تم تین لوگ ہوتو اپنے ساتھی کو چھوڑ کر دو آپس میں سرگوشی نہ کریں کیونکہ یہ چیز اس کو غم زدہ کردے گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2184.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 51

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5698
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، ح وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، كلاهما عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏
عیسیٰ بن یونس اورسفیان دونوں نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ ( حدیث بیان کی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2184.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 52

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5699
حدثنا محمد بن أبي عمر المكي، حدثنا عبد العزيز الدراوردي، عن يزيد، - وهو ابن عبد الله بن أسامة بن الهاد - عن محمد بن إبراهيم، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أنها قالت كان إذا اشتكى رسول الله صلى الله عليه وسلم رقاه جبريل قال باسم الله يبريك ومن كل داء يشفيك ومن شر حاسد إذا حسد وشر كل ذي عين ‏.‏
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوتے تو جبریل علیہ السلام آپ کو دم کرتے ، وہ کہتے : " اللہ کے نام سے ، وہ آپ کو بچائے اور ہر بیماری سے شفا دے اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے اورنظر لگانے والی ہر آنکھ کے شرسے ( آپ کومحفوظ رکھے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2185

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 53

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5700
حدثنا بشر بن هلال الصواف، حدثنا عبد الوارث، حدثنا عبد العزيز بن صهيب، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد، أن جبريل، أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا محمد اشتكيت فقال ‏ "‏ نعم ‏"‏ ‏.‏ قال باسم الله أرقيك من كل شىء يؤذيك من شر كل نفس أو عين حاسد الله يشفيك باسم الله أرقيك ‏.‏
ابونضرہ نے حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا : اے محمد!کیا آپ بیمار ہوگئے ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ہاں ۔ " حضرت جبرائیل علیہ السلام نے یہ کلمات کہے : " میں اللہ کے نام سے آپ کو دم کرتاہوں ، ہر چیز سے ( حفاظت کے لئے ) جو آپ کو تکلیف دے ، ہر نفس اور ہر حسد کرنے والی آنکھ کے شر سے ، اللہ آپ کو شفا دے ، میں اللہ کے نام سے آ پ کو دم کر تا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2186

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 54

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5701
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ العين حق ‏"‏ ‏.‏
ہمام بن منبہ نے کہا : یہ احادیث جو ہمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ر وایت کیں ، انھوں نے متعدد احادیث بیان کیں ، ان میں سے ایک یہ ہے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " نظر حق ( ثابت شدہ بات ) ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2187

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 55

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5702
وحدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، وحجاج بن الشاعر، وأحمد بن خراش، قال عبد الله أخبرنا وقال الآخران، حدثنا مسلم بن إبراهيم، قال حدثنا وهيب، عن ابن، طاوس عن أبيه، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ العين حق ولو كان شىء سابق القدر سبقته العين وإذا استغسلتم فاغسلوا ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آ پ نے فرمایا : " نظر حق ( ثابت شدہ بات ) ہے ، اگر کوئی ایسی چیز ہوتی جو تقدیر پر سبقت لے جاسکتی تو نظرسبقت ہے جاتی ۔ اور جب ( نظر بد کے علاج کےلیے ) تم سے غسل کرنے کے لئے کہا جائے تو غسل کرلو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2188

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 56

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5703
حدثنا أبو كريب، حدثنا ابن نمير، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، قالت سحر رسول الله صلى الله عليه وسلم يهودي من يهود بني زريق يقال له لبيد بن الأعصم - قالت - حتى كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخيل إليه أنه يفعل الشىء وما يفعله حتى إذا كان ذات يوم أو ذات ليلة دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم دعا ثم دعا ثم قال ‏"‏ يا عائشة أشعرت أن الله أفتاني فيما استفتيته فيه جاءني رجلان فقعد أحدهما عند رأسي والآخر عند رجلى ‏.‏ فقال الذي عند رأسي للذي عند رجلى أو الذي عند رجلى للذي عند رأسي ما وجع الرجل قال مطبوب ‏.‏ قال من طبه قال لبيد بن الأعصم ‏.‏ قال في أى شىء قال في مشط ومشاطة ‏.‏ قال وجب طلعة ذكر ‏.‏ قال فأين هو قال في بئر ذي أروان ‏"‏ ‏.‏ قالت فأتاها رسول الله صلى الله عليه وسلم في أناس من أصحابه ثم قال ‏"‏ يا عائشة والله لكأن ماءها نقاعة الحناء ولكأن نخلها رءوس الشياطين ‏"‏ ‏.‏ قالت فقلت يا رسول الله أفلا أحرقته قال ‏"‏ لا أما أنا فقد عافاني الله وكرهت أن أثير على الناس شرا فأمرت بها فدفنت ‏"‏ ‏.‏
ابن نمیر نے ہشام سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بنی زریق کے ایک یہودی لبید بن اعصم نے جادو کیا ۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال آتا کہ میں یہ کام کر رہا ہوں حالانکہ وہ کام کرتے نہ تھے ۔ ایک دن یا ایک رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی ، پھر دعا کی ، پھر فرمایا کہ اے عائشہ! تجھے معلوم ہوا کہ اللہ جل جلالہ نے مجھے وہ بتلا دیا جو میں نے اس سے پوچھا؟ ۔ میرے پاس دو آدمی آئے ، ایک میرے سر کے پاس بیٹھا اور دوسرا پاؤں کے پاس ( وہ دونوں فرشتے تھے ) جو سر کے پاس بیٹھا تھا ، اس نے دوسرے سے کہا جو پاؤں کے پاس بیٹھا تھا اس نے سر کے پاس بیٹھے ہوئے سے کہا کہ اس شخص کو کیا بیماری ہے؟ وہ بولا کہ اس پر جادو ہوا ہے ۔ اس نے کہا کہ کس نے جادو کیا ہے؟ وہ بولا کہ لبید بن اعصم نے ۔ پھر اس نے کہا کہ کس میں جادو کیا ہے؟ وہ بولا کہ کنگھی میں اور ان بالوں میں جو کنگھی سے جھڑے اور نر کھجور کے گابھے کے ریشے میں ۔ اس نے کہا کہ یہ کہاں رکھا ہے؟ وہ بولا کہ ذی اروان کے کنوئیں میں ۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند اصحاب کے ساتھ اس کنوئیں پر گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ! اللہ کی قسم اس کنوئیں کا پانی ایسا تھا جیسے مہندی کا زلال اور وہاں کے کھجور کے درخت ایسے تھے جیسے شیطانوں کے سر ۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جلا کیوں نہیں دیا؟ ( یعنی وہ جو بال وغیرہ نکلے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے تو اللہ نے ٹھیک کر دیا ، اب مجھے لوگوں میں فساد بھڑکانا برا معلوم ہوا ، پس میں نے حکم دیا اور وہ دفن کر دیا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2189.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 57

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5704
حدثنا أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، قالت سحر رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ وساق أبو كريب الحديث بقصته نحو حديث ابن نمير وقال فيه فذهب رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى البئر فنظر إليها وعليها نخل ‏.‏ وقالت قلت يا رسول الله فأخرجه ‏.‏ ولم يقل أفلا أحرقته ولم يذكر ‏ "‏ فأمرت بها فدفنت ‏"‏ ‏.‏
ابو کریب نے کہا : ہمیں ابو اسامہ نے حدیث بیان کی ، کہا ، ہمیں ہشام نے اپنے والد سے حدیث بیا ن کی ، انھوں نےحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا ۔ اسکے بعد ابو کریب نے واقعے کی تفصیلات سمیت ابن نمیر کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور اس میں کہا : پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کنویں کی طرف تشریف لئے گئے ، اسے دیکھا ، اس کنویں پر کھجور کے درخت تھے ( جنھیں کسی زمانے میں کنویں کے پانی سےسیراب کیاجاتا ہوگا ) انھوں ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے کہا : میں نے عرض کی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اسے نکالیں ( اور جلادیں ) ابو کریب نے : " آپ نے اسے جلا کیوں نہ دیا؟ " کے الفاظ نہیں کہے اور یہ الفاظ ( بھی ) بیان نہیں کیے؛ " میں نے اس کے بار ے میں حکم دیا تو اس کو پاٹ دیاگیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2189.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 58

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5705
حدثنا يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا شعبة، عن هشام، بن زيد عن أنس، أن امرأة، يهودية أتت رسول الله صلى الله عليه وسلم بشاة مسمومة فأكل منها فجيء بها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فسألها عن ذلك فقالت أردت لأقتلك ‏.‏ قال ‏"‏ ما كان الله ليسلطك على ذاك ‏"‏ ‏.‏ قال أو قال ‏"‏ على ‏"‏ ‏.‏ قال قالوا ألا نقتلها قال ‏"‏ لا ‏"‏ ‏.‏ قال فما زلت أعرفها في لهوات رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
خالد بن حارث نے کہا : ہمیں شعبہ نے ہشام بن زید سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک یہودی عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک زہر آلود ( پکی ہوئی ) بکری لے کر آئی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کچھ ( گوشت کھایا ) ( آپ کو اس کے زہر آلود ہونے کاپتہ چل گیا ) تو اس عورت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایاگیا ، آپ نے اس عورت سے اس ( زہر ) کے بارے میں پوچھا تو اس نے کہا : ( نعوذ باللہ! ) میں آپ کو قتل کرنا چاہتی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کرے گا کہ تمھیں اس بات پر تسلط ( اختیار ) دے دے ۔ " انھوں ( انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نےکہا : یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ( تمھیں ) مجھ پر ( تسلط دے دے ۔ ) " انھوں ( انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی : کیا ہم اسے قتل نہ کردیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : " نہیں ۔ " انھوں ( انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : تو میں اب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےدہن مبارک کے اندرونی حصے میں اسکے اثرات کو پہچانتاہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2190.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 59

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5706
وحدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا شعبة، - سمعت هشام، بن زيد سمعت أنس بن مالك، يحدث أن يهودية، جعلت سما في لحم ثم أتت به رسول الله صلى الله عليه وسلم بنحو حديث خالد ‏.‏
روح بن عبادہ نےکہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے ہشام بن زید سے سنا ، انھوں نےکہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ حدیث بیان کررہے تھے کہ ایک یہودی عورت نے گوشت میں زہرملادیا اور پھر اس ( گوشت ) کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س لے آئی ، جس طرح خالد ( بن حارث ) کی حدیث ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2190.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 60

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5707
حدثنا زهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، قال إسحاق أخبرنا وقال، زهير - واللفظ له - حدثنا جرير، عن الأعمش، عن أبي الضحى، عن مسروق، عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اشتكى منا إنسان مسحه بيمينه ثم قال ‏"‏ أذهب الباس رب الناس واشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما ‏"‏ ‏.‏ فلما مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم وثقل أخذت بيده لأصنع به نحو ما كان يصنع فانتزع يده من يدي ثم قال ‏"‏ اللهم اغفر لي واجعلني مع الرفيق الأعلى ‏"‏ ‏.‏ قالت فذهبت أنظر فإذا هو قد قضى ‏.‏
جریر نے اعمش سے ، انھوں نے ابوضحیٰ سے ، انھوں نے مسروق سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : جب ہم میں سے کوئی شخص بیمار ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس ( کےمتاثرہ حصے ) پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے ، پھر فرماتے : "" تکلیف کو دور کردے ، اے تمام انسانوں کے پالنے والے!شفا دے ، تو ہی شفا دینے والا ہے ، تیری شفا کے سوا کوئی شفا نہیں ، ایسی شفا جو بیماری کو ( ذرہ برابر باقی ) نہیں چھوڑتی ۔ "" پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اورآپ کے لیے اعضاء کو حرکت دینا مشکل ہوگیا تو میں نے آپ کا دست مبارک تھاماتاکہ جس طرح خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیاکرتے تھے ، میں بھی اسی طرح کروں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے چھڑا لیا ، پھر فرمایا : "" اے میرے اللہ!مجھے بخش دے اور مجھے رفیق اعلیٰ کی معیت عطا کردے ۔ "" انھوں نے کہا : پھر میں دیکھنے لگی تو آپ رحلت فرماچکے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2191.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 61

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5708
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا هشيم، ح حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، ح حدثني بشر بن خالد، حدثنا محمد بن جعفر، ح وحدثنا ابن، بشار حدثنا ابن أبي عدي، كلاهما عن شعبة، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو بكر بن خلاد قالا حدثنا يحيى، - وهو القطان - عن سفيان، كل هؤلاء عن الأعمش، بإسناد جرير ‏.‏ في حديث هشيم وشعبة مسحه بيده ‏.‏ قال وفي حديث الثوري مسحه بيمينه ‏.‏ وقال في عقب حديث يحيى عن سفيان عن الأعمش قال فحدثت به منصورا فحدثني عن إبراهيم عن مسروق عن عائشة بنحوه ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ نے کہا : ہمیں ہشیم نے خبر دی ، ابو بکر بن خلاد اور بو کریب نے کہا : ہمیں ابو معاویہ نے حدیث بیان کی ، بشر بن خالد نےکہا : ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث سنائی ۔ ابن بشار نے کہا؛ "" ہمیں ابن عدی نے حدیث بیان کی ، ان دونوں ( محمد بن جعفر اور ابن ابی عدی ) نے شعبہ سے روایت کی ۔ ( اسی طرح ) ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو بکر بن خلاد نے بھی ہمیں یہ حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں یحییٰ قطان نے سفیان سے حدیث بیان کی ، ان سب نے جریرکی سند کےساتھ اعمش سے روایت کی ۔ ہشیم اورشعبہ کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ اس ( متاثرہ حصے ) پر پھیرتے اور ( سفیان ) ثوری کی حدیث میں ہے : آپ اپنا دایاں ہاتھ اس پر پھیرتے ۔ اوراعمش سےسفیان اور ان سے یحییٰ کی روایت کردہ حدیث کے آخر میں ہے ، کہا : میں نے منصور کو یہ حدیث سنائی تو انھوں نے اسی کے مطابق حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مسروق اور ان سے ابراہیم کی روایت کردہ حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2191.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 62

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5709
وحدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا أبو عوانة، عن منصور، عن إبراهيم، عن مسروق، عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا عاد مريضا يقول ‏ "‏ أذهب الباس رب الناس اشفه أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما ‏"‏ ‏.‏
ابوعوانہ نے منصور سے ، انھوں نےابراہیم سے ، انھوں نے مسروق سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ بلا شبہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مریض کی عیادت کرتے تھے تو فرماتے : " تکلیف دور کردے ، اے سب لوگوں کے پالنے والے!اس کو شفا عطا کر ، تو شفا دینے والا ہے ، تیری شفا کے سوا کوئی شفا نہیں ، ایسی شفا ( دے ) جو ( ذرہ برابر ) بیماری کو نہ چھوڑے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2191.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 63

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5710
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، قالا حدثنا جرير، عن منصور، عن أبي الضحى، عن مسروق، عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أتى المريض يدعو له قال ‏"‏ أذهب الباس رب الناس واشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية أبي بكر فدعا له وقال ‏"‏ وأنت الشافي ‏"‏ ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ اور زہیر بن حرب نے کہا : ہمیں جریر نے منصور سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو ضحیٰ سے ، انھوں نے مسروق سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مریض کے پاس تشریف لاتے تواس کے لئے دعا فرماتے ہوئے کہتے : " تکلیف دور کردے ، اے سب انسانوں کے پالنے والے! اور شفا عطا کرتو ہی شفا دینے والا ہے ، شفا عطا کر ، تیری شفا کے سوا ( کہیں ) کوئی شفا نہیں ، ایسی شفا سے جو بیماری کو ( باقی ) نہ چھوڑے ۔ " ابوبکر ( ابن ابی شیبہ ) کی روایت میں ہے : آپ اس کے لئے دعا فرماتے اور کہتے : " اور تو ہی شفا دینے والا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2191.04

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 64

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5711
وحدثني القاسم بن زكرياء، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل، عن منصور، عن إبراهيم، ومسلم بن صبيح، عن مسروق، عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثل حديث أبي عوانة وجرير ‏.‏
اسرائیل نےمنصور سے ، انھوں نے ابراہیم اور مسلم بن صبیح سے ، انھوں نے مسروق سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( جب کسی مریض کی عیادت کرتے ) تھے ( آگے ) جس طرح ابوعوانہ اور جریر کی حدیث میں ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2191.05

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 65

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5712
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب - واللفظ لأبي كريب - قالا حدثنا ابن نمير، حدثنا هشام، عن أبيه، عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يرقي بهذه الرقية ‏ "‏ أذهب الباس رب الناس بيدك الشفاء لا كاشف له إلا أنت ‏"‏ ‏.‏
ابن نمیر نے کہا : ہمیں ہشام نے اپنے والد سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سےروایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ساتھ دم کرتے تھے : " تکلیف دور فرمادے ، اے سب انسانوں کے پالنے والے!شفا تیرے ہی ہاتھ میں ہے ، تیرے سوا اس تکلیف کو دور کرنے والا اور کوئی نہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2191.06

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 66

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5713
وحدثنا أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، كلاهما عن هشام، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
ابواسامہ اور عیسیٰ بن یونس دونوں نے ہشام سے اسی سند کےساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2191.07

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 67

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5714
حدثني سريج بن يونس، ويحيى بن أيوب، قالا حدثنا عباد بن عباد، عن هشام، بن عروة عن أبيه، عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا مرض أحد من أهله نفث عليه بالمعوذات فلما مرض مرضه الذي مات فيه جعلت أنفث عليه وأمسحه بيد نفسه لأنها كانت أعظم بركة من يدي ‏.‏ وفي رواية يحيى بن أيوب بمعوذات ‏.‏
سریج بن یونس اور یحییٰ بن ایوب نے کہا : ہمیں عباد بن عبادنے ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروالوں میں سے کوئی بیمار ہوتا تو آپ پناہ دلوانے والے کلمات اس پر پھونکتے ۔ پھر جب آپ اس مرض میں مبتلا ہوئے جس میں آپ کی ر حلت ہوئی تو میں نے آپ پر پھونکنا اور آپ کا اپنا ہاتھ آپ کے جسم اطہر پر پھیرنا شروع کردیا کیونکہ آ پ کا ہاتھ میرے ہاتھ سےزیادہ بابرکت تھا ۔ یحییٰ بن ایوب کی روایت میں ( بِالْمَعَوِّذَاتِ ، کے بجائے ) " بمَعَوِّذَاتِ " ( پناہ دلوانے والے کچھ کلمات ) ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2192.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 68

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5715
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا اشتكى يقرأ على نفسه بالمعوذات وينفث فلما اشتد وجعه كنت أقرأ عليه وأمسح عنه بيده رجاء بركتها ‏.‏
مالک نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عروہ سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیما ر ہو تے تو آپ خود پر معواذات ( معواذتین اور دیگر پناہ دلوانے والی دعائیں اور آیات ) پڑھتے اور پھونک مارتے ۔ جب آپ کی تکلیف شدید ہو گئی تو میں آپ پر پڑھتی اور آپ کی طرف سے میں آپ کا اپنا ہاتھ اس کی برکت کی امید کے ساتھ ( آپ کے جسم اطہر پر ) پھیرتی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2192.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 69

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5716
وحدثني أبو الطاهر، وحرملة، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، ح وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، ح وحدثني محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا روح، ح وحدثنا عقبة بن مكرم، وأحمد بن عثمان النوفلي، قالا حدثنا أبو عاصم، كلاهما عن ابن جريج، أخبرني زياد، كلهم عن ابن شهاب، بإسناد مالك ‏.‏ نحو حديثه ‏.‏ وليس في حديث أحد منهم رجاء بركتها ‏.‏ إلا في حديث مالك وفي حديث يونس وزياد أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا اشتكى نفث على نفسه بالمعوذات ومسح عنه بيده ‏.‏
یو نس معمر اور زیاد سب نے ابن شہاب سے ، امام مالک کی سند کے ساتھ ان کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی ، مالک کے علاوہ اور کسی کی سند میں " آپ کے ہاتھ کی برکت کی امید سے " کے الفا ظ نہیں ۔ اور یو نس اور زیاد کی حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہو تے تو آپ خود اپنے آپ پر کلمات ( پڑھ کر ) پھونکتے اور اپنے جسم پر اپنا ہاتھ پھیرتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2192.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 70

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5717
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا علي بن مسهر، عن الشيباني، عن عبد الرحمن، بن الأسود عن أبيه، قال سألت عائشة عن الرقية، فقالت رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم لأهل بيت من الأنصار في الرقية من كل ذي حمة ‏.‏
عبد الرحمٰن بن اسود نے اپنے والد سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے دم کرنے کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے بتا یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے ایک گھر کے لو گوں کو ہر زہریلے جا نور کے ڈنک سے ( شفا کے لیے ) دم کرنے کی اجازت عطا فر ما ئی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2193.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 71

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5718
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا هشيم، عن مغيرة، عن إبراهيم، عن الأسود، عن عائشة، قالت رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم لأهل بيت من الأنصار في الرقية من الحمة ‏.‏
ابرا ہیم نے سود سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے ایک گھر کے لو گوں کو ہر زہریلے ڈنک کے علاج کے لیے دم کرنے کی اجازت دی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2193.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 72

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5719
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، وابن أبي عمر، - واللفظ لابن أبي عمر - قالوا حدثنا سفيان، عن عبد ربه بن سعيد، عن عمرة، عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اشتكى الإنسان الشىء منه أو كانت به قرحة أو جرح قال النبي صلى الله عليه وسلم بإصبعه هكذا ووضع سفيان سبابته بالأرض ثم رفعها ‏"‏ باسم الله تربة أرضنا بريقة بعضنا ليشفى به سقيمنا بإذن ربنا ‏"‏ ‏.‏ قال ابن أبي شيبة ‏"‏ يشفى ‏"‏ ‏.‏ وقال زهير ‏"‏ ليشفى سقيمنا ‏"‏ ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ زہیر بن حرب اور ابن ابی عمرنے ۔ الفاظ ابن ابی عمر کے ہیں ۔ کہا : ہمیں سفیان نے عبد ربہ بن سعیدسے حدیث بیان کی ، انھوں نے عمرہ سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ جب کسی انسان کو اپنے جسم کے کسی حصے میں تکلیف ہو تی یا اسے کوئی پھوڑا نکلتا یا زخم لگتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگشت مبارک سے اس طرح ( کرتے ) فر ما تے : ( یہ بیان کرتے ہو ئے ) سفیان نے اپنی شہادت کی انگلی زمین پر لگائی ، پھر اسے اٹھا یا : " اللہ کے نام کے ساتھ ہماری زمین کی مٹی سے ہم میں سے ایک کے لعاب دہن کے ساتھ ہمارے رب کے اذن سے ہمارا بیمار شفایاب ہو ۔ " ابن ابی شیبہ نے " ہمارا بیمار شفایاب ہو " کے الفا ظ اور زہیر نے " تا کہ " ہمارا بیمار شفایاب ہو " کے الفاظ کہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2194

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 73

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5720
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب وإسحاق بن إبراهيم - قال إسحاق أخبرنا وقال أبو بكر، وأبو كريب - واللفظ لهما - حدثنا محمد بن بشر، عن مسعر، حدثنا معبد بن خالد، عن ابن شداد، عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يأمرها أن تسترقي من العين ‏.‏
محمد بن بشر نے مسعر سے روایت کی ، کہا : ہمیں معبد بن خالد نے ابن شداد سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں حکم دیتے تھے کہ وہ نظر بد سے ( شفا کے لیے دم کرالیں ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2195.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 74

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5721
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، قال حدثنا أبي، حدثنا مسعر، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
عبید اللہ بن نمیر نے کہا : ہمیں مسعر نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2195.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 75

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5722
وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا سفيان، عن معبد بن خالد، عن عبد الله بن، شداد عن عائشة، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأمرني أن أسترقي من العين ‏.‏
سفیان نے معبد بن خالد سے ، انھوں نے عبد اللہ بن شداد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حکم دیتے تھے کہ وہ نظر بد سے دم کرالوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2195.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 76

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5723
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو خيثمة، عن عاصم الأحول، عن يوسف بن، عبد الله عن أنس بن مالك، في الرقى قال رخص في الحمة والنملة والعين ‏.‏
ابو خیثمہ نے عاصم احول سے ، انھوں نے یو سف بن عبد اللہ سے ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دم جھا ڑ کے بارے میں روایت بیان کی ، کہا : زہریلے ڈنگ جلد نکلنے والے دانوں اور نظر بد ( کے عوارض ) میں دم کرانے کی اجا زت دی گئی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2196.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 77

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5724
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يحيى بن آدم، عن سفيان، ح وحدثني زهير، بن حرب حدثنا حميد بن عبد الرحمن، حدثنا حسن، - وهو ابن صالح - كلاهما عن عاصم، عن يوسف بن عبد الله، عن أنس، قال رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم في الرقية من العين والحمة والنملة ‏.‏ وفي حديث سفيان يوسف بن عبد الله بن الحارث ‏.‏
(سفیان اور حسن بن صالح دونوں نے عاصم انھوں نے یوسف بن عبد اللہ سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر بد زہریلے ڈنگ جلد نکلنے والے دانوں میں دم کرنے کی اجا زت دی ۔ اور سفیا ن کی روایت میں یو سف بن عبد اللہ کے بجائے ) یو سف بن عبد اللہ بن حارث ( سے مروی ) ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2196.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 78

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5725
حدثني أبو الربيع، سليمان بن داود حدثنا محمد بن حرب، حدثني محمد بن الوليد، الزبيدي عن الزهري، عن عروة بن الزبير، عن زينب بنت أم سلمة، عن أم سلمة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لجارية في بيت أم سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم رأى بوجهها سفعة فقال ‏ "‏ بها نظرة فاسترقوا لها ‏"‏ ‏.‏ يعني بوجهها صفرة ‏.‏
زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زوجہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر میں ایک لڑکی کے بارے میں جس کے چہرے ( کے ایک حصے ) کا رنگ بدلا ہوا دیکھا فرما یا : " اس کو نظر لگ گئی ہے اس کو دم کراؤ ۔ " آپ کی مراد اس کے چہرے کی پیلا ہٹ سے تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2197

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 79

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5726
حدثني عقبة بن مكرم العمي، حدثنا أبو عاصم، عن ابن جريج، قال وأخبرني أبو الزبير، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول رخص النبي صلى الله عليه وسلم لآل حزم في رقية الحية وقال لأسماء بنت عميس ‏"‏ ما لي أرى أجسام بني أخي ضارعة تصيبهم الحاجة ‏"‏ ‏.‏ قالت لا ولكن العين تسرع إليهم ‏.‏ قال ‏"‏ ارقيهم ‏"‏ ‏.‏ قالت فعرضت عليه فقال ‏"‏ ارقيهم ‏"‏ ‏.‏
ابوعاصم نے ابن جریج سے روایت کی ، کہا : مجھے ابو زبیر نے بتا یا کہ انھوں نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہو ئے سنا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آل ( بنو عمروبن ) حزم کو سانپ ( کے کا ٹے ) کا دم کرنے کی اجازت دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فر ما یا : " کیا ہوا ہے میں نے اپنے بھا ئی ( حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کے بچوں کے جسم لا غر دیکھ رہا ہوں ، کیا انھیں بھوکا رہنا پڑتا ہے؟ " انھوں نے کہا : نہیں لیکن انھیں نظر بد جلدی لگ جاتی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " انھیں دم کرو ۔ " انھوں ( اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے کہا : تومیں نے ( دم کے الفاظ کو ) آپ کے سامنے پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : " ( ان الفاظ سے ) ان کو دم کردو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2198

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 80

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5727
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا ابن جريج، أخبرني أبو الزبير أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول أرخص النبي صلى الله عليه وسلم في رقية الحية لبني عمرو ‏.‏ قال أبو الزبير وسمعت جابر بن عبد الله، يقول لدغت رجلا منا عقرب ونحن جلوس مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فقال رجل يا رسول الله أرقي قال ‏ "‏ من استطاع منكم أن ينفع أخاه فليفعل ‏"‏ ‏.‏
روح بن عبادہ نے کہا : ہمیں ابن جریج نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے ابو زبیر نے بتا یا کہ انھوں نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہو ئے سنا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عمرو ( بن حزم ) کو سانپ کے ڈسنے کی صورت میں دم کرنے کی اجا زت دی ۔ ابو زبیر نے کہا : میں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ( یہ بھی ) سنا ، وہ کہتے تھے : ہم میں سے ایک شخص کو بچھو نے ڈنگ مار دیا ، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہو ئے تھے ۔ کہ ایک آدمی نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں دم کردوں؟آپ نے فرما یا : " تم میں سے جو شخص اپنے بھا ئی کو فا ئدہ پہنچا سکتا ہو تو اسے ایسا کرنا چا ہیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2199.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 81

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5728
وحدثني سعيد بن يحيى الأموي، حدثنا أبي، حدثنا ابن جريج، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله غير أنه قال فقال رجل من القوم أرقيه يا رسول الله ولم يقل أرقي ‏.‏
سعید بن یحییٰ اموی کے والد نے کہا : ہمیں ابن جریج نے اسی سند کے ساتھ اسی کی مثل روایت بیان کی مگر انھوں نے کہا : لو گوں میں سے ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کیا میں اس کو دم کردوں؟اور ( صرف ) : " دم کردوں " نہیں کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2199.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 82

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5729
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو سعيد الأشج قالا حدثنا وكيع، عن الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، قال كان لي خال يرقي من العقرب فنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرقى - قال - فأتاه فقال يا رسول الله إنك نهيت عن الرقى وأنا أرقي من العقرب ‏.‏ فقال ‏ "‏ من استطاع منكم أن ينفع أخاه فليفعل ‏"‏ ‏.‏
وکیع نے اعمش سے ، انھوں نے ابو سفیان سے ، انھوں نے حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میرے ایک ماموں تھے وہ بچھوکے کا ٹے پردم کرتے تھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( عمومی طور ہر طرح کے ) دم کرنے سے منع فر ما یا ۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہو ئے اور کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ نے دم کرنے سے منع فرما دیا ہے ۔ میں بچھو کے کاٹے سے دم کرتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " تم میں سے جو کو ئی اپنے بھا ئی کو فا ئدہ پہنچا سکتا ہو تو وہ ایسا کرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2199.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 83

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5730
وحدثناه عثمان بن أبي شيبة، قال حدثنا جرير، عن الأعمش، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
جریر نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2199.04

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 84

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5731
حدثنا أبو كريب، حدثنا أبو معاوية، حدثنا الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرقى فجاء آل عمرو بن حزم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا يا رسول الله إنه كانت عندنا رقية نرقي بها من العقرب وإنك نهيت عن الرقى ‏.‏ قال فعرضوها عليه ‏.‏ فقال ‏ "‏ ما أرى بأسا من استطاع منكم أن ينفع أخاه فلينفعه ‏"‏ ‏.‏
ابو معاویہ نے اعمش سے ، انھوں نے سفیان سے ، انھوں نے حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دم کرنے سے منع فرما دیا تو عمرو بن حزم کا خاندان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حا ضر ہوا اور عرض کی ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے پاس دم ( کرنے کا ایک کلمہ ) تھا ۔ ہم اس سے بچھو کے ڈسے ہو ئے کو دم کرتے تھے اور آپ نے دم کرنے سے منع فر ما دیا ۔ انھوں ( جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : تو انھوں نے وہ پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میں ( اس میں کو ئی ) حرج نہیں سمجھتا ۔ تم میں سے جو کوئی اپنے بھا ئی کو فائدہ پہنچاسکتا ہو تو وہ ضرور اسے فائدہ پہنچائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2199.05

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 85

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5732
حدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، أخبرني معاوية بن صالح، عن عبد الرحمن، بن جبير عن أبيه، عن عوف بن مالك الأشجعي، قال كنا نرقي في الجاهلية فقلنا يا رسول الله كيف ترى في ذلك فقال ‏ "‏ اعرضوا على رقاكم لا بأس بالرقى ما لم يكن فيه شرك ‏"‏ ‏.‏
حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کہا : ہم زمانہ جاہلیت میں دم کیا کرتے تھے ہم نے عرض کی : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اپنے دم کے کلمات میرے سامنے پیش کرو دم میں کو ئی حرج نہیں جب تک اس میں شرک نہ ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2200

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 86

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5733
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، أخبرنا هشيم، عن أبي بشر، عن أبي المتوكل، عن أبي سعيد الخدري، أن ناسا، من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم كانوا فى سفر فمروا بحى من أحياء العرب فاستضافوهم فلم يضيفوهم ‏.‏ فقالوا لهم هل فيكم راق فإن سيد الحى لديغ أو مصاب ‏.‏ فقال رجل منهم نعم فأتاه فرقاه بفاتحة الكتاب فبرأ الرجل فأعطي قطيعا من غنم فأبى أن يقبلها ‏.‏ وقال حتى أذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فأتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له ‏.‏ فقال يا رسول الله والله ما رقيت إلا بفاتحة الكتاب ‏.‏ فتبسم وقال ‏"‏ وما أدراك أنها رقية ‏"‏ ‏.‏ ثم قال ‏"‏ خذوا منهم واضربوا لي بسهم معكم ‏"‏ ‏.‏
ہشیم نے ابو بشر سے ، انھوں نے ابو متوکل سے ، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کے چند صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سفر میں تھے عرب کے قبائل میں سے کسی قبیلے کے سامنے سے ان کا گزر ہوا انھوں نے ان ( قبیلے والے ) لوگوں سے چاہا کہ وہ انھیں اپنا مہمان بنائیں ۔ انھوں نے مہمان بنانے سے انکا ر کر دیا ، پھر انھوں نے کہا : کیا تم میں کو ئی دم کرنے والا ہے کیونکہ قوم کے سردار کو کسی چیز نے ڈس لیا ہے یا اسے کو ئی بیماری لا حق ہو گئی ہے ۔ ان ( صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ) میں سے ایک آدمی نے کہا : ہاں پھر وہ اس کے قریب آئے اور اسے فاتحہ الکتاب سے دم کر دیا ۔ وہ آدمی ٹھیک ہو گیا تو اس ( دم کرنے والے ) کو بکریوں کاا یک ریوڑ ( تیس بکریاں ) پیش کی گئیں ۔ اس نے انھیں ( فوری طور پر ) قبول کرنے ( کا م میں لا نے ) سے انکا ر کر دیا اور کہا : یہاں تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کو ماجرا سنادوں ۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کی خدمت میں حا ضر ہوا اور سارا ماجرا آپ کو سنایا اور کہا اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !!میں فاتحہ الکتاب کے علاوہ اور کو ئی دم نہیں کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرما یا : " تمھیں کیسے پتہ چلا کہ وہ دم ( بھی ) ہے؟ " پھر انھیں لے لو اور اپنے ساتھ میرا بھی حصہ رکھو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2201.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 87

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5734
حدثنا محمد بن بشار، وأبو بكر بن نافع كلاهما عن غندر، محمد بن جعفر عن شعبة، عن أبي بشر، بهذا الإسناد وقال في الحديث فجعل يقرأ أم القرآن ويجمع بزاقه ويتفل فبرأ الرجل ‏.‏
شعبہ نے ابو بشر سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، اور حدیث میں یہ کہا : اس نے ام القرآن ( سورۃفاتحہ ) پڑھنی شروع کی اور اپنا تھوک جمع کرتا اور اس پر پھینکتا جاتا تو وہ آدمی تندرست ہوگیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2201.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 88

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5735
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا هشام بن حسان، عن محمد بن سيرين، عن أخيه، معبد بن سيرين عن أبي سعيد الخدري، قال نزلنا منزلا فأتتنا امرأة فقالت إن سيد الحى سليم لدغ فهل فيكم من راق فقام معها رجل منا ما كنا نظنه يحسن رقية فرقاه بفاتحة الكتاب فبرأ فأعطوه غنما وسقونا لبنا فقلنا أكنت تحسن رقية فقال ما رقيته إلا بفاتحة الكتاب ‏.‏ قال فقلت لا تحركوها حتى نأتي النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فأتينا النبي صلى الله عليه وسلم فذكرنا ذلك له ‏.‏ فقال ‏ "‏ ما كان يدريه أنها رقية اقسموا واضربوا لي بسهم معكم ‏"‏ ‏.‏
یزید بن ہارون نے کہا : ہمیں ہشام بن حسان نے محمد بن سیرین سےخبر دی ، انھوں نے ا پنے بھائی معبد بن سیرین سے ، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، روایت کی ، کہا : ہم نے ایک مقام پر پڑاؤکیا ، ایک عورت ہمارے پاس آئی اور کہا : قبیلے کےسردار کو ڈنک لگا ہے ، ( اسے بچھو نے ڈنک ماراہے ) کیا تم میں سے کوئی دم کرنے والا ہے؟ہم میں سے ایک آدمی اس کے ساتھ ( جانے کےلئے ) کھڑا ہوگیا ، اس کے بارے میں ہمارا خیال نہیں تھا کہ وہ اچھی طرح دم کرسکتا ہے ۔ اس نے اس ( ڈسے ہوئے ) کو فاتحہ سے دم کیاتو وہ ٹھیک ہوگیا ، تو انھوں نے اسے بکریوں کا ایک ریوڑ دیا اور ہم سب کو دودھ پلایا ۔ ہم نے ( اس سے ) پوچھا : کیا تم اچھی طرح دم کرنا جانتے تھے؟اس نے کہا : میں نے اسے صرف فاتحۃ الکتاب سے دم کیا ہے ۔ کہا : میں نے ( ساتھیوں سے ) کہا : ان بکریوں کو کچھ نہ کہو یہاں تک کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوجائیں ۔ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، آپ کو یہ بات بتائی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اسے کس ذریعے سے پتہ چلا کہ یہ ( فاتحہ ) دم ( کا کلمہ بھی ) ہے؟ان ( بکریوں ) کو بانٹ لو اور اپنے داتھ میرا بھی حصہ رکھو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2201.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 89

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5736
وحدثني محمد بن المثنى، حدثنا وهب بن جرير، حدثنا هشام، بهذا الإسناد ‏.‏ نحوه غير أنه قال فقام معها رجل منا ما كنا نأبنه برقية ‏.‏
ہمیں ہشام نے اسی سند کے ساتھ ، اسی طرح حدیث بیان کی ، مگر اس نے کہا : ہم میں سے ایک آدمی اس کے ساتھ ( جانے کے لئے کھڑا ہوگیا ) ہم نے کبھی گمان نہیں کیاتھا کہ وہ دم کرسکتاہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2201.04

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 90

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5737
حدثني أبو الطاهر، وحرملة بن يحيى، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أخبرني نافع بن جبير بن مطعم، عن عثمان بن أبي العاص الثقفي، أنه شكا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وجعا يجده في جسده منذ أسلم ‏.‏ فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ضع يدك على الذي تألم من جسدك وقل باسم الله ‏.‏ ثلاثا ‏.‏ وقل سبع مرات أعوذ بالله وقدرته من شر ما أجد وأحاذر ‏"‏ ‏.‏
سیدنا عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے ایک درد کی شکایت کی ، جو ان کے بدن میں پیدا ہو گیا تھا جب سے وہ مسلمان ہوئے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنا ہاتھ درد کی جگہ پر رکھو اور تین بار ( ( بسم اللہ ) ) کہو ، اس کے بعد سات بار یہ کہو کہأَعُوذُ بِاللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأُحَاذِرُ ”میں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں اس چیز کی برائی سے جس کو پاتا ہوں اور جس سے ڈرتا ہوں“ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2202

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 91

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5738
حدثنا يحيى بن خلف الباهلي، حدثنا عبد الأعلى، عن سعيد الجريري، عن أبي، العلاء أن عثمان بن أبي العاص، أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله إن الشيطان قد حال بيني وبين صلاتي وقراءتي يلبسها على ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ذاك شيطان يقال له خنزب فإذا أحسسته فتعوذ بالله منه واتفل على يسارك ثلاثا ‏"‏ ‏.‏ قال ففعلت ذلك فأذهبه الله عني ‏.‏
عبدالاعلیٰ نے سعید جریری سے ، انھوں نے ابو علاء سے روایت کی کہ سیدنا عثمان بن ابوالعاص رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! شیطان میری نماز میں حائل ہو جاتا ہے اور مجھے قرآن بھلا دیتا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شیطان کا نام خنزب ہے ، جب تجھے اس شیطان کا اثر معلوم ہو تو اس سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ اور ( نماز کے اندر ہی ) بائیں طرف تین بار تھوک لے ۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے ایسا ہی کیا ، پھر اللہ تعالیٰ نے اس شیطان کو مجھ سے دور کر دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2203.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 92

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5739
حدثناه محمد بن المثنى، حدثنا سالم بن نوح، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، كلاهما عن الجريري، عن أبي العلاء، عن عثمان بن أبي العاص، أنه أتى النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فذكر بمثله ولم يذكر في حديث سالم بن نوح ثلاثا ‏.‏
سالم بن نوح اور ابو اسامہ ، دونوں نےجریری سے ، انھوں نے ابو علااء سے ، انھوں نے عثمان بن ابی العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے ، پھر اس طرح بیا ن کیا اور سالم بن نوح کی حدیث میں " تین بار " کا لفظ نہیں ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2203.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 93

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5740
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا سفيان، عن سعيد الجريري، حدثنا يزيد بن عبد الله بن الشخير، عن عثمان بن أبي العاص الثقفي، قال قلت يا رسول الله ‏.‏ ثم ذكر بمثل حديثهم ‏.‏
سفیان نے سعید جریری سے روایت کی ، کہا : ہمیں یزید بن عبداللہ بن شخیر نے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے عرض کی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !پھر ان کی حدیث کی مانند بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2203.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 94

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5741
حدثنا هارون بن معروف، وأبو الطاهر، وأحمد بن عيسى، قالوا حدثنا ابن وهب، أخبرني عمرو، - وهو ابن الحارث - عن عبد ربه بن سعيد، عن أبي الزبير، عن جابر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ لكل داء دواء فإذا أصيب دواء الداء برأ بإذن الله عز وجل ‏"‏ ‏.‏
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ہر بیماری کی دوا ہے ، جب کوئی دوا بیماری پر ٹھیک بٹھا دی جاتی ہے تو مریض اللہ تعالیٰ کےحکم سے تندرست ہوجاتاہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2204

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 95

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5742
حدثنا هارون بن معروف، وأبو الطاهر، قالا حدثنا ابن وهب، أخبرني عمرو، أن بكيرا، حدثه أن عاصم بن عمر بن قتادة حدثه أن جابر بن عبد الله عاد المقنع ثم قال لا أبرح حتى تحتجم فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن فيه شفاء ‏"‏ ‏.‏
بکیر نے کہا کہ عاصم بن عمر بن قتادہ نے انھیں حدیث سنائی کہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مقنع ( بن سنان تابعی ) کی عیادت کی ، پھر فرمایا : میں ( اس وقت تک ) یہاں سے نہیں جاؤں گا جب تک کہ تم پچھنے نہ لگوالو ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ، آپ فرماتے ہیں؛ " یقیناً اس میں شفاہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2205.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 96

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5743
حدثني نصر بن علي الجهضمي، حدثني أبي، حدثنا عبد الرحمن بن سليمان، عن عاصم بن عمر بن قتادة، قال جاءنا جابر بن عبد الله في أهلنا ورجل يشتكي خراجا به أو جراحا فقال ما تشتكي قال خراج بي قد شق على ‏.‏ فقال يا غلام ائتني بحجام ‏.‏ فقال له ما تصنع بالحجام يا أبا عبد الله قال أريد أن أعلق فيه محجما ‏.‏ قال والله إن الذباب ليصيبني أو يصيبني الثوب فيؤذيني ويشق على ‏.‏ فلما رأى تبرمه من ذلك قال إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ إن كان في شىء من أدويتكم خير ففي شرطة محجم أو شربة من عسل أو لذعة بنار ‏"‏ ‏.‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وما أحب أن أكتوي ‏"‏ ‏.‏ قال فجاء بحجام فشرطه فذهب عنه ما يجد ‏.‏
عبدالرحمان بن سلیمان نے حضرت عاصم بن عمر بن قتادہ سے روایت کی ، کہا : کہ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ ہمارے گھر میں آئے اور ایک شخص کو زخم کی تکلیف تھی ( یعنی قرحہ پڑ گیا تھا ) ۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تجھے کیا تکلیف ہے؟ وہ بولا کہ ایک قرحہ ہو گیا ہے جو کہ مجھ پر نہایت سخت ہے ۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے غلام! ایک پچھنے لگانے والے کو لے کر آ ۔ وہ بولا کہ پچھنے لگانے والے کا کیا کام ہے؟ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس زخم پر پچھنے لگوانا چاہتا ہوں ، وہ بولا کہ اللہ کی قسم مجھے مکھیاں ستائیں گی اور کپڑا لگے گا تو مجھے تکلیف ہو گی اور مجھ پر بہت سخت ( وقت ) گزرے گا ۔ جب سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ اس کو پچھنے لگانے سے رنج ہوتا ہے تو کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اگر تمہاری دواؤں میں بہتر کوئی دوا ہے تو تین ہی دوائیں ہیں ، ایک تو پچھنا ، دوسرے شہد کا ایک گھونٹ اور تیسرے انگارے سے جلانا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں داغ لینا بہتر نہیں جانتا ۔ راوی نے کہا کہ پھر پچھنے لگانے والا آیا اور اس نے اس کو پچھنے لگائے اور اس کی بیماری جاتی رہی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2205.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 97

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5744
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن أبي الزبير، عن جابر، أن أم سلمة، استأذنت رسول الله صلى الله عليه وسلم في الحجامة فأمر النبي صلى الله عليه وسلم أبا طيبة أن يحجمها ‏.‏ قال حسبت أنه قال كان أخاها من الرضاعة أو غلاما لم يحتلم ‏.‏
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پچھنے لگوانے کے متعلق اجازت طلب کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوطیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا کہ انھیں پچھنے لگائیں ۔ انھوں نے ( جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : حضرت ابو طیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے رضاعی بھائی تھے یا نابالغ لڑکے تھے ۔ ( اور انھوں نے ہاتھ یا پاؤں ایسی جگہ پچھنے لگائےجنھیں دیکھنا محرم یا بچے کے لئے جائز ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2206

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 98

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5745
حدثنا يحيى بن يحيى، و أبو بكر بن أبي شيبة وأبو كريب قال يحيى - واللفظ له - أخبرنا وقال الآخران، حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، قال بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى أبى بن كعب طبيبا فقطع منه عرقا ثم كواه عليه ‏.‏
ابومعاویہ نے اعمش سے ، انھوں نے ابو سفیان سے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( جب ) حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( کو جنگ خندق کے موقع پر ہاتھ کی بڑی رگ پر زخم لگاتو ان ) کے پاس ا یک طبیب بھیجا ، اس نے ان کی ( زخمی ) رگ ( کی خراب ہوجانے والی جگہ ) کاٹی ، پھر اس پرداغ لگایا ( تاکہ خون رک جائے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2207.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 99

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5746
وحدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، ح وحدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا عبد الرحمن، أخبرنا سفيان، كلاهما عن الأعمش، بهذا الإسناد ولم يذكرا فقطع منه عرقا ‏.‏
جریر اور سفیان دونوں نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ بیان کیا اور " تو ان کی رگ کاٹی " کے الفاظ بیان نہیں کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2207.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 100

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5747
وحدثني بشر بن خالد، حدثنا محمد، - يعني ابن جعفر - عن شعبة، قال سمعت سليمان، قال سمعت أبا سفيان، قال سمعت جابر بن عبد الله، قال رمي أبى يوم الأحزاب على أكحله فكواه رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
سلیمان نے کہا : میں نے ابو سفیان کو سنا ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، انھوں نے کہا : غزوہ احزاب میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بازو کی بڑی رگ میں تیر لگا ۔ کہا : تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں داغ لگوایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2207.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 101

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5748
حدثنا أحمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا أبو الزبير، عن جابر، ح وحدثنا يحيى، بن يحيى أخبرنا أبو خيثمة، عن أبي الزبير، عن جابر، قال رمي سعد بن معاذ في أكحله - قال - فحسمه النبي صلى الله عليه وسلم بيده بمشقص ثم ورمت فحسمه الثانية ‏.‏
ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بازو کی بڑی رگ میں تیر لگا ، کہا : تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سےتیر کے پھل کے ساتھ اس ( جگہ ) کو داغ لگایا ، ان کا ہاتھ دوبارہ سوج گیا تو آپ نے دوبارہ اس پر داغ لگایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2208

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 102

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5749
حدثني أحمد بن سعيد بن صخر الدارمي، حدثنا حبان بن هلال، حدثنا وهيب، حدثنا عبد الله بن طاوس، عن أبيه، عن ابن عباس، أن النبي صلى الله عليه وسلم احتجم وأعطى الحجام أجره واستعط ‏.‏
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوانے اور لگانے والے کو اس کی اجرت دی اور آپ نے ناک کے ذریعے دوائی لی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1202.04

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 103

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5750
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قال أبو بكر حدثنا وكيع، وقال، أبو كريب - واللفظ له - أخبرنا وكيع، عن مسعر، عن عمرو بن عامر الأنصاري، قال سمعت أنس بن مالك، يقول احتجم رسول الله صلى الله عليه وسلم وكان لا يظلم أحدا أجره ‏.‏
عمر و بن عامر انصاری نے کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، آپ کہہ رہے تھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے بھی لگوائے ، آپ کسی کی اجرت کےمعاملے میں کسی پر زرہ برابر ظلم نہیں کرتے تھے ( بلکہ زیادہ عطافرماتے تھے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1577.04

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 104

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5751
حدثنا زهير بن حرب، ومحمد بن المثنى، قالا حدثنا يحيى، - وهو ابن سعيد - عن عبيد الله، أخبرني نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الحمى من فيح جهنم فابردوها بالماء ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن سعید نے عبیداللہ سے روایت کی ، کہا : مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " بخار جہنم کی لپٹوں سے ہے ، اس کو پانی سے ٹھنڈا کرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2209.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 105

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5752
وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ومحمد بن بشر، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن نمير، ومحمد بن بشر، قالا حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن شدة الحمى من فيح جهنم فابردوها بالماء ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن نمیر اور محمد بن بشر نے کہا : ہمیں عبیداللہ نے نافع سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " بخار کی شدت جہنم کی لپٹوں سے ہے ، اس کو پانی سے ٹھنڈا کرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2209.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 106

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5753
وحدثني هارون بن سعيد الأيلي، أخبرنا ابن وهب، حدثني مالك، ح وحدثنا محمد، بن رافع حدثنا ابن أبي فديك، أخبرنا الضحاك، - يعني ابن عثمان - كلاهما عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الحمى من فيح جهنم فأطفئوها بالماء ‏"‏ ‏.‏
امام مالک اورضحاک بن عثمان ، دونوں نے نافع سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بخار جہنم کی لپٹوں میں سے ہے ، اس کو پانی سے بجھاؤ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2209.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 107

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5754
حدثنا أحمد بن عبد الله بن الحكم، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، ح وحدثني هارون بن عبد الله، - واللفظ له - حدثنا روح، حدثنا شعبة، عن عمر بن محمد بن زيد، عن أبيه، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الحمى من فيح جهنم فأطفئوها بالماء ‏"‏ ‏.‏
محمد بن زید نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بخار جہنم کی لپٹوں سے ہے ، اس کو پانی سے بجھاؤ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2209.04

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 108

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5755
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا ابن نمير، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الحمى من فيح جهنم فابردوها بالماء ‏"‏ ‏.‏
ابن نمیر نے ہشام سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بخار جہنم کی لپٹوں سے ہے اس کو پانی سے ٹھنڈا کرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2210.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 109

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5756
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا خالد بن الحارث، وعبدة بن سليمان، جميعا عن هشام، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
خالد بن حارث اور عبدہ بن سلیمان نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2210.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 110

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5757
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبدة بن سليمان، عن هشام، عن فاطمة، عن أسماء، أنها كانت تؤتى بالمرأة الموعوكة فتدعو بالماء فتصبه في جيبها وتقول إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ ابردوها بالماء ‏"‏ ‏.‏ وقال ‏"‏ إنها من فيح جهنم ‏"‏ ‏.‏
عبدہ بن سلیمان نے ہشام سے ، انھوں نے فاطمہ سے ، انھوں نے حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ بخار میں مبتلا عورت کو ان کے پاس لایاجاتا تو وہ پانی منگواتیں اور اسے عورت کے گریبان میں انڈیلتیں اور کہتیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس ( بخار ) کو پانی سے ٹھنڈاکرو ۔ " اور کہا ( وہ کہتیں : ) " یہ جہنم کی لپٹوں سے ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2211.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 111

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5758
وحدثناه أبو كريب، حدثنا ابن نمير، وأبو أسامة عن هشام، بهذا الإسناد ‏.‏ وفي حديث ابن نمير صبت الماء بينها وبين جيبها ‏.‏ ولم يذكر في حديث أبي أسامة ‏ "‏ أنها من فيح جهنم ‏"‏ ‏.‏ قال أبو أحمد قال إبراهيم حدثنا الحسن بن بشر حدثنا أبو أسامة بهذا الإسناد ‏.‏
ابن نمیر اور ابو اسامہ نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور ابن نمیر کی حدیث میں ہے : وہ اس کے اور اسکی قمیص کے گریبان کے درمیان پانی ڈالتیں ۔ ابواسامہ کی حدیث میں انھوں نے "" یہ جہنم کی لپٹوں میں سے ہے "" کا ذکر نہیں کیا ۔ ابوا حمد نے کہا : ابراہیم نے کہا : ہمیں حسن بن شر نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابو اسامہ نے اسی سند کےساتھ حدیث بیا ن کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2211.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 112

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5759
حدثنا هناد بن السري، حدثنا أبو الأحوص، عن سعيد بن مسروق، عن عباية، بن رفاعة عن جده، رافع بن خديج قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن الحمى فور من جهنم فابردوها بالماء ‏"‏ ‏.‏
سعید بن مسروق نے عبایہ بن رفاعہ سے ، انھوں نے اپنے دادا سے ، انھوں نےحضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرمارہے تھے : " بخار جہنم کے جوش سے ہے ، اس کو پانی سے ٹھنڈاکرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2212.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 113

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5760
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن المثنى، ومحمد بن حاتم، وأبو بكر بن نافع قالوا حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن سفيان، عن أبيه، عن عباية بن رفاعة، حدثني رافع بن خديج، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ الحمى من فور جهنم فابردوها عنكم بالماء ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر أبو بكر ‏"‏ عنكم ‏"‏ ‏.‏ وقال قال أخبرني رافع بن خديج ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ ، محمد بن مثنیٰ ، محمد بن حاتم اور ابو بکر بن نافع نے کہا : ہمیں عبدالرحمان بن مہدی نے سفیان سے حدیث بیان کی ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے عبایہ بن رفاعہ سے رویت کی ، کہا : مجھے رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرماتے تھے : " بخار جہنم کے جوش سے ہے ، اسے خود سے پانی کے ذریعے ٹھنڈا کرو ۔ " ( ابو بکر ) کی روایت میں " خود سے " کے الفاظ نہیں ہیں ۔ نیز ابو بکر نے کہا کہ عبایہ بن رفاعہ نے ( حدثنی کے بجائے ) اخبرني رافع بن خديج کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2212.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 114

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5761
حدثني محمد بن حاتم، حدثنا يحيى بن سعيد، عن سفيان، حدثني موسى بن أبي، عائشة عن عبيد الله بن عبد الله، عن عائشة، قالت لددنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في مرضه فأشار أن لا تلدوني ‏.‏ فقلنا كراهية المريض للدواء ‏.‏ فلما أفاق قال ‏ "‏ لا يبقى أحد منكم إلا لد غير العباس فإنه لم يشهدكم ‏"‏ ‏.‏
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کےمرض میں ہم نے آپ کی مرضی کے بغیر منہ کے کونے سے آپ کے دہن مبارک میں دوائی ڈالی ، آپ نے اشارے سے روکا بھی کہ مجھے زبردستی دوائی نہ پلاؤ ، ہم نے ( آپس میں ) کہا : یہ مریض کی طبعی طور پر دوائی کی ناپسندیدگی ( کی وجہ سے ) ہے ۔ جب آپ کو افاقہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سے کوئی نہ بچے ، سب کو زبردستی ( ہی ) دوائی پلائی جائے ، سوائے عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کیونکہ وہ تمھارے ساتھ موجود نہیں تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2213

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 115

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5762
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، وأبو بكر بن أبي شيبة وعمرو الناقد وزهير بن حرب وابن أبي عمر - واللفظ لزهير - قال يحيى أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا سفيان، بن عيينة عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن أم قيس بنت محصن، أخت عكاشة بن محصن قالت دخلت بابن لي على رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يأكل الطعام فبال عليه فدعا بماء فرشه ‏.‏ قالت ودخلت عليه بابن لي قد أعلقت عليه من العذرة فقال ‏ "‏ علامه تدغرن أولادكن بهذا العلاق عليكن بهذا العود الهندي فإن فيه سبعة أشفية منها ذات الجنب يسعط من العذرة ويلد من ذات الجنب ‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے زہری سے ، انھوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ سے ، انھوں نے عکا شہ بن محصن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بہن ام قیس بنت محصن رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہا : میں اپنے بیٹے کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو ئی جس نے ( ابھی تک ) کھا نا شروع نہیں کیا تھا ، اس نے آپ پر پیشاب کر دیا تو آپ نے پاٖنی منگا کر اس پر بہا دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5763
انھوں نے ( ام قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے کہا : میں اپنے ایک بچے کو لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حا ضر ہو ئی ، میں نے اس کے گلے میں سوزش کی بنا پر اس کے حلق کو انگلی سے اوپر کی طرف دبایا تھا ( تا کہ سوزش کی وجہ سے لٹکا ہوا حصہ اوپر ہو جا ئے ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " تم انگلیوں کے دباؤ کے ذریعے سے اپنے بچوں کا گلا کیوں دباتی ہو؟ ( آپ نے بچوں کے لیے اس تکلیف دہ طریقہ علاج کو ناپسند فرما یا ۔ ) تم عودہندی کا استعمال لا زم کر لو ۔ اس میں ساتھ اقسام کی شفا ہے ان میں سے ایک نمونیا حلق کی سوزش کے لیے اس کو ناک کے راستے استعمال کیا جا تا ہے ۔ اور نمونیے کے لیے اسے منہ میں انڈیلا جا تا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2214.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 116

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5764
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس بن يزيد، أن ابن شهاب، أخبره قال أخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، أن أم قيس بنت محصن، - وكانت من المهاجرات الأول اللاتي بايعن رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي أخت عكاشة بن محصن أحد بني أسد بن خزيمة - قال أخبرتني أنها أتت رسول الله صلى الله عليه وسلم بابن لها لم يبلغ أن يأكل الطعام وقد أعلقت عليه من العذرة - قال يونس أعلقت غمزت فهي تخاف أن يكون به عذرة - قالت - فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ علامه تدغرن أولادكن بهذا الإعلاق عليكم بهذا العود الهندي - يعني به الكست - فإن فيه سبعة أشفية منها ذات الجنب ‏"‏ ‏.‏ قال عبيد الله وأخبرتني أن ابنها ذاك بال في حجر رسول الله صلى الله عليه وسلم فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم بماء فنضحه على بوله ولم يغسله غسلا ‏.‏
یونس بن یزید نے کہا کہ ابن شہاب نے انھیں بتا یا کہا : مجھے عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی کہ حضرت ام قیس بنت محصن رضی اللہ تعالیٰ عنہا ۔ پہلے پہل ہجرت کرنے والی ان خواتین میں سے تھیں جنھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیعت کی تھی ۔ یہ بنوا سد بن خزیمہ کے فرد حضرت عکا شہ بن محصن رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی بہن تھیں ۔ کہا : انھوں نے مجھے خبر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے ایک بیٹے کو لے کر آئیں جو ابھی کھانا کھانے کی عمر کو نہیں پہنچا تھا ، انھوں نے گلے کی سوزش کی بنا پر اس کے حلق کو انگلی سے دبایا تھا ۔ یونس نے کہا حلق دبایا تھا ۔ یعنی انگلی چبھو ئی تھی ( تا کہ فاصد خون نکل جا ئے ) انھیں یہ خوف تھا کہ اس گلے کے میں سوزش ہے ۔ انھوں ( ام قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اس انگلی چبھونے والے طریقے سے تم اپنے بچوں کا گلا کیوں دباتی ہو؟ اس عودہندی یعنی کُست کا استعمال کرو کیونکہ اس میں سات اقسام کی کی شفا ہے ان میں سے ایک نمونیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5765
عبید اللہ نے کہا : انھوں ( ام قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے مجھ سے بیان کیا کہ ان کے اسی بچے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گو د میں پیشاب کر دیا تھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اس پر بہا دیا تھا اور اس کو زیادہ رگڑ کر نہیں دھویا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:287.05

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 117

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5766
حدثنا محمد بن رمح بن المهاجر، أخبرنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، أخبرني أبو سلمة بن عبد الرحمن، وسعيد بن المسيب، أن أبا هريرة، أخبرهما أنه، سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن في الحبة السوداء شفاء من كل داء إلا السام ‏"‏ ‏.‏ والسام الموت ‏.‏ والحبة السوداء الشونيز ‏.‏
عقیل نے ابن شہاب سے روایت کی ، کہا : مجھے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن اور سعید بن مسیب نے بتا یا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان دونوں کو خبرد ی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرما تے ہو ئے سنا ، " شونیز سام ( موت ) کے علاوہ ہر بیماری سے شفا ہے ۔ " " سام : موت ہے اور حبہ سودا ( سے مراد ) شونیز ( زیرسیاہ ) ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2215.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 118

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5767
وحدثنيه أبو الطاهر، وحرملة، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن، شهاب عن سعيد بن المسيب، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، وزهير بن حرب، وابن أبي عمر، قالوا حدثنا سفيان بن عيينة، ح وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، ح وحدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، أخبرنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، كلهم عن الزهري، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثل حديث عقيل وفي حديث سفيان ويونس الحبة السوداء ‏.‏ ولم يقل الشونيز ‏.‏
یو نس نے ابن شہاب سے ، انھوں نے سعید بن مسیب سے ، انھوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، سفیان بن عیینہ معمر اور شعیب سب نے زہری سے ، انھوں نے ابو سلمہ سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیل کی حدیث کے مانند روایت کی ۔ سفیان اور یونس کی حدیث میں " الحبۃ السوداء " کے الفا ظ ہیں انھوں نے ( آگے ) شونیز نہیں کہا :

صحيح مسلم حدیث نمبر:2215.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 119

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5768
وحدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة بن سعيد، وابن، حجر قالوا حدثنا إسماعيل، - وهو ابن جعفر - عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ما من داء إلا في الحبة السوداء منه شفاء إلا السام ‏"‏ ‏.‏
اعلاء ( بن الرحمٰن ) کے والد نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " موت کے سوا کو ئی بیماری نہیں جس کی شونیز کے زریعےسے شفا نہ ہو تی ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2215.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 120

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5769
وحدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث بن سعد، حدثني أبي، عن جدي، حدثني عقيل بن خالد، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أنها كانت إذا مات الميت من أهلها فاجتمع لذلك النساء ثم تفرقن إلا أهلها وخاصتها - أمرت ببرمة من تلبينة فطبخت ثم صنع ثريد فصبت التلبينة عليها ثم قالت كلن منها فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ التلبينة مجمة لفؤاد المريض تذهب بعض الحزن ‏"‏ ‏.‏
عروہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ جب ان کے خاندان میں سے کسی فرد کا انتقال ہو تا تو عورتیں ( اس کی تعزیت کے لیے ) جمع ہو جا تیں ، پھر ان کے گھر والے اور خواص رہ جاتے اور باقی لو گ چلے جاتے ، اس وقت وہ تلبینے کی ایک ہانڈی ( دیگچی ) پکا نے کو کہتیں تلبینہ پکایا جا تا ، پھر ثرید بنایا جا تا اور اس پر تلبینہ ڈالا جا تا ، پھر وہ کہتیں : یہ کھا ؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فر ما تے ہو ئے سنا ، تلبینہ بیمار کے دل کو راحت بخشتا ہےاور غم کو ہلکا کرتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2216

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 121

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5770
حدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن أبي المتوكل، عن أبي سعيد الخدري، قال جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال إن أخي استطلق بطنه ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اسقه عسلا ‏"‏ ‏.‏ فسقاه ثم جاءه فقال إني سقيت��ه عسلا فلم يزده إلا استطلاقا ‏.‏ فقال له ثلاث مرات ثم جاء الرابعة فقال ‏"‏ اسقه عسلا ‏"‏ ‏.‏ فقال لقد سقيته فلم يزده إلا استطلاقا ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ صدق الله وكذب بطن أخيك ‏"‏ ‏.‏ فسقاه فبرأ ‏.‏
شعبہ نے قتادہ سے ، انھوں نے ابو متوکل سے ، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کی : میرے بھا ئی کا پیٹ چل پڑا ہے ( دست لگ گئے ۔ ہیں ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " اس کو شہد پلا ؤ ۔ اس نے اسے شہد پلا یا ، وہ پھر آیا اور کہا : میں نے اسے شہد پلا یاہے ، اس سے ( دستوں کی تیزی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار اس سے وہی فرما یا ( شہد پلاؤ ) جب وہ چوتھی بار آیاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اسے شہد پلاؤ ۔ " اس نے کہا : میں نے اسے شہد پلا یا ہے اس سے دستوں میں اضافے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : " اللہ نے سچ فر مایا ہے ( کہ شہد میں شفا ہے ) اور تمھا رے بھا ئی کا پیٹ جھوٹ بول رہا ہے ۔ " اس نے اسے ( اور ) شہد پلا یا وہ تندرست ہو گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2217.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 122

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5771
وحدثنيه عمرو بن زرارة، أخبرنا عبد الوهاب، - يعني ابن عطاء - عن سعيد، عن قتادة، عن أبي المتوكل الناجي، عن أبي سعيد الخدري، أن رجلا، أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال إن أخي عرب بطنه ‏.‏ فقال له ‏ "‏ اسقه عسلا ‏"‏ ‏.‏ بمعنى حديث شعبة ‏.‏
سعید نے قتادہ سے انھوں نے ابو متوکل ناجی سے ، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ میرے بھا ئی کا پیٹ خراب ہو گیا ہے ، آپ نے فر ما یا : " اس کو شہد پلا ؤ ۔ " ( آگے ) شعبہ کی حدیث کے ہم معنی روایت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2217.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 123

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5772
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن محمد بن المنكدر، وأبي النضر، مولى عمر بن عبيد الله عن عامر بن سعد بن أبي وقاص، عن أبيه، أنه سمعه يسأل، أسامة بن زيد ماذا سمعت من، رسول الله صلى الله عليه وسلم في الطاعون فقال أسامة قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الطاعون رجز أو عذاب أرسل على بني إسرائيل أو على من كان قبلكم فإذا سمعتم به بأرض فلا تقدموا عليه وإذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا فرارا منه ‏"‏ ‏.‏ وقال أبو النضر ‏"‏ لا يخرجكم إلا فرار منه ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے محمد بن منکدر اور عمربن عبید اللہ کے آزاد کردہ غلام ابو نضر سے ، انھوں نے عامر بن ( سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی کہ انھوں نے سنا کہ وہ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پو چھ رہے تھے ۔ آپ نے طاعون کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ، ؟اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : "" طاعون ( اللہ کی بھیجی ہو ئی ) آفت یا عذاب ہے جو بنی اسرا ئیل پر بھیجا گیا یا ( فرما یا ) تم سے پہلے لوگوں پر بھیجا گیا جب تم سنو کہ وہ کسی سر زمین میں ہے تو اس سر زمین پر نہ جاؤ اور اگر وہ ایسی سر زمین میں واقع ہو جا ئے جس میں تم لو گ ( مو جو د ) ہو تو تم اس سے بھا گ کر وہاں سے نکلو ۔ "" ابو نضر نے ( یہ جملہ ) کہا : "" تمھیں اس ( طاعون ) سے فرار کے علاوہ کو ئی اور بات ( اس سر زمین سے ) نہ نکا ل رہی ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2218.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 124

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5773
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، وقتيبة بن سعيد، قالا أخبرنا المغيرة، - ونسبه ابن قعنب فقال ابن عبد الرحمن القرشي - عن أبي النضر، عن عامر بن سعد، بن أبي وقاص عن أسامة بن زيد، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الطاعون آية الرجز ابتلى الله عز وجل به ناسا من عباده فإذا سمعتم به فلا تدخلوا عليه وإذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تفروا منه ‏"‏ ‏.‏ هذا حديث القعنبي وقتيبة نحوه ‏.‏
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب اورقتیبہ بن سعید نے کہا : ہمیں مغیرہ بن عبدالرحمان قرشی نے ابو نضرسے حدیث بیان کی ، انھوں نےعامر بن سعد بن ابی وقاص سے رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : "" طاعون عذاب کی علامت ہے ، اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں میں کچھ لوگوں کو طاعون میں مبتلاکیا ، جب تم طاعون کے بارے میں سنو تو وہاں مت جاؤ اور جب اس سرزمین میں طاعون واقع ہوجائے جہاں تم ہوتو وہاں سے مت بھاگو ۔ "" یہ قعنبی کی حدیث ہے ، قتیبہ نے بھی اس طرح بیا ن کیاہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2218.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 125

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5774
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا سفيان، عن محمد بن المنكدر، عن عامر بن سعد، عن أسامة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن هذا الطاعون رجز سلط على من كان قبلكم أو على بني إسرائيل فإذا كان بأرض فلا تخرجوا منها فرارا منه وإذا كان بأرض فلا تدخلوها ‏"‏ ‏.‏
سفیان نے محمد بن منکدرسے ، انھوں نے عامر بن سعد سے ، انھوں نے اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : " یہ طاعون ایک عذاب ہے جوتم سے پہلے لوگوں پر مسلط کیا گیا تھا ، یا ( فرمایا : ) بنی اسرائیل پر مسلط کیاگیا تھا ، اگر یہ کسی علاقےمیں ہوتو تم اس سے بھاگ کر وہاں سے نہ نکلنا اور اگر کسی ( دوسری ) سر زمین میں ( طاعون ) موجود ہوتو تم اس میں داخل نہ ہونا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2218.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 126

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5775
حدثني محمد بن حاتم، حدثنا محمد بن بكر، أخبرنا ابن جريج، أخبرني عمرو، بن دينار أن عامر بن سعد، أخبره أن رجلا سأل سعد بن أبي وقاص عن الطاعون، فقال أسامة بن زيد أنا أخبرك عنه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ هو عذاب أو رجز أرسله الله على طائفة من بني إسرائيل أو ناس كانوا قبلكم فإذا سمعتم به بأرض فلا تدخلوها عليه وإذا دخلها عليكم فلا تخرجوا منها فرارا ‏"‏ ‏.‏
ابن جریج نے کہا : مجھے عمرو بن دینار نے بتایا کہ عامر بن سعد نے انھیں خبر دی کہ کسی شخص نے حضرت سعد بن ابی وقاص سے طاعون کے بارے میں سوال کیا تو ( وہاں موجود ) حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں تمھیں اس کے بارے میں بتاتا ہوں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہ ایک عذاب یاسزا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے ایک گروہ پر بھیجا تھا ، یا ( فرمایا : ) ان لوگوں پر جو تم سے پہلے تھے ، لہذا تم جب کسی سرزمین میں اس کے ( پھیلنے کے ) متعلق سنو تو اس میں اس کے ہوتے ہوئے داخل نہ ہونا اور جب یہ تم پر وار د ہوجائے تو اس سےبھاگ کروہاں سے نہ نکلنا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2218.04

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 127

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5776
وحدثنا أبو الربيع، سليمان بن داود وقتيبة بن سعيد قالا حدثنا حماد، وهو ابن زيد ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا سفيان بن عيينة، كلاهما عن عمرو بن، دينار بإسناد ابن جريج نحو حديثه ‏.‏
حماد بن زید اور سفیان بن عینیہ دونوں نے عمرو بن دینار سے ابن جریج کی سند کے ساتھ اسی کی حدیث کےمانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2218.05

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 128

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5777
حدثني أبو الطاهر، أحمد بن عمرو وحرملة بن يحيى قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أخبرني عامر بن سعد، عن أسامة بن زيد، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ إن هذا الوجع أو السقم رجز عذب به بعض الأمم قبلكم ثم بقي بعد بالأرض فيذهب المرة ويأتي الأخرى فمن سمع به بأرض فلا يقدمن عليه ومن وقع بأرض وهو بها فلا يخرجنه الفرار منه ‏"‏ ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عامر بن سعد سے خبر دی ، انھوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی : " کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ بیماری ( طاعون ایک ) عذاب ہے جو تم سے پہلے ایک امت کو ہوا تھا ۔ پھر وہ زمین میں رہ گیا ۔ کبھی چلا جاتا ہے ، کبھی پھر آتا ہے ۔ لہٰذا جو کوئی کسی ملک میں سنے کہ وہاں طاعون ہے ، تو وہ وہاں نہ جائے اور جب اس کے ملک میں طاعون نمودار ہو تو وہاں سے بھاگے بھی نہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2218.06

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 129

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5778
وحدثناه أبو كامل الجحدري، حدثنا عبد الواحد، - يعني ابن زياد - حدثنا معمر، عن الزهري، بإسناد يونس نحو حديثه ‏.‏
معمر نے زہری سے یونس کی سند کے ساتھ اسی ( یونس ) کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2218.07

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 130

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5779
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا ابن أبي عدي، عن شعبة، عن حبيب، قال كنا بالمدينة فبلغني أن الطاعون قد وقع بالكوفة فقال لي عطاء بن يسار وغيره إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إذا كنت بأرض فوقع بها فلا تخرج منها وإذا بلغك أنه بأرض فلا تدخلها ‏"‏ ‏.‏ قال قلت عمن قالوا عن عامر بن سعد يحدث به ‏.‏ قال فأتيته فقالوا غائب - قال - فلقيت أخاه إبراهيم بن سعد فسألته فقال شهدت أسامة يحدث سعدا قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ إن هذا الوجع رجز أو عذاب أو بقية عذاب عذب به أناس من قبلكم فإذا كان بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا منها وإذا بلغكم أنه بأرض فلا تدخلوها ‏"‏ ‏.‏ قال حبيب فقلت لإبراهيم آنت سمعت أسامة يحدث سعدا وهو لا ينكر قال نعم ‏.‏
ابن ابی عدی نے شعبہ سے انھوں نے حبیب ( بن ابی ثابت اسدی ) سے روایت کی ، کہا : ہم مدینہ میں تھے تو مجھے خبر پہنچی کہ کو فہ میں طاعون پھیل گیا ہے تو عطاء بن یسار اور دوسرے لو گوں نے مجھ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا تھا : جب تم کسی سر زمین میں ہوا ور وہاں طاعون پھیل جا ئے تو تم اس سر زمین سے مت نکلواور جب تم کو یہ خبر پہنچے کہ وہ کسی سر زمین میں پھیل گیا ہے تو تم اس میں مت جاؤ ۔ "" کہا : میں نے پو چھا : ( حدیث ) کس سے روایت کی گئی ؟ ان سب نے کہا : عامر بن سعد سے وہی یہ حدیث بیان کرتے تھے ۔ کیا : تو میں ان کے ہاں پہنچا ، ان کے ( گھر کے ) لوگوں نے کہا : وہ موجود نہیں ، تو میں ان کے بھا ئی ابرا ہیم بن سعد سے ملا اور ان سے دریافت کیا تو انھوں نے کہا : میں اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس مو جو د تھا جب وہ ( میرے والد ) حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حدیث بیان کررہے تھے ۔ انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے : "" یہ بیماری سزا اور عذاب ہے یاعذاب کا بقیہ حصہ ہے جس میں تم سے پہلے کے لو گوں کو مبتلا کیا گیا تھا ۔ تو جب یہ کسی سر زمین میں پھیل جائے اور تم وہیں ہو تو وہاں سے باہر مت نکلواور جب تمھیں خبر پہنچے کہ یہ کسی سر زمین میں ہے تو اس میں مت جاؤ ۔ "" حبیب نے کہا : میں نے ابرا ہیم ( بن سعد ) سے کہا : کیا آپ نے ( خود ) اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا تھا وہ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ حدیث سنا رہے تھے اور وہ اس کا انکا ر نہیں کر رہے تھے؟انھوں نے کہا : ہاں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2218.08

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 131

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5780
وحدثناه عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، بهذا الإسناد غير أنه لم يذكر قصة عطاء بن يسار في أول الحديث ‏.‏
عبید اللہ بن معاذ کے والد نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث سنا ئی مگر انھوں نے حدیث کے آغاز میں عطاء بن یسار کا واقعہ بیان نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2218.09

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 132

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5781
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن حبيب، عن إبراهيم، بن سعد عن سعد بن مالك، وخزيمة بن ثابت، وأسامة بن زيد، قالوا قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بمعنى حديث شعبة ‏.‏
سفیان نے حبیب سے ، انھوں نے ابرا ہیم بن سعد سے ، انھوں نے حضرت سعد بن مالک ، حضرت حزیمہ بن ثابت اور حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " آگے شعبہ کی حدیث کے ہم معنی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2218.1

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 133

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5782
وحدثنا عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، كلاهما عن جرير، عن الأعمش، عن حبيب، عن إبراهيم بن سعد بن أبي وقاص، قال كان أسامة بن زيد وسعد جالسين يتحدثان فقالا قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بنحو حديثهم ‏.‏
اعمش نے حبیب سے ، انھوں نے ابرا ہیم بن سعد بن ابی وقاص سے روایت کی ، کہا : حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیٹھے ہو ئے احادیث بیان کررہے تھے ۔ تو ان دونوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا ، جس طرح ان سب کی حدیث ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2218.11

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 134

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5783
وحدثنيه وهب بن بقية، أخبرنا خالد، - يعني الطحان - عن الشيباني، عن حبيب، بن أبي ثابت عن إبراهيم بن سعد بن مالك، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بنحو حديثهم ‏.‏
شیبانی نے حبیب بن ابی ثابت سے ، انھوں نے ابرا ہیم بن سعد بن مالک سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان سب کی بیان کردہ حدیث کے مطا بق روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2218.12

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 135

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5784
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن عبد، الحميد بن عبد الرحمن بن زيد بن الخطاب عن عبد الله بن عبد الله بن الحارث بن نوفل، عن عبد الله بن عباس، أن عمر بن الخطاب، خرج إلى الشام حتى إذا كان بسرغ لقيه أهل الأجناد أبو عبيدة بن الجراح وأصحابه فأخبروه أن الوباء قد وقع بالشام ‏.‏ قال ابن عباس فقال عمر ادع لي المهاجرين الأولين ‏.‏ فدعوتهم فاستشارهم وأخبرهم أن الوباء قد وقع بالشام فاختلفوا فقال بعضهم قد خرجت لأمر ولا نرى أن ترجع عنه ‏.‏ وقال بعضهم معك بقية الناس وأصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا نرى أن تقدمهم على هذا الوباء ‏.‏ فقال ارتفعوا عني ‏.‏ ثم قال ادع لي الأنصار فدعوتهم له فاستشارهم فسلكوا سبيل المهاجرين واختلفوا كاختلافهم ‏.‏ فقال ارتفعوا عني ‏.‏ ثم قال ادع لي من كان ها هنا من مشيخة قريش من مهاجرة الفتح ‏.‏ فدعوتهم فلم يختلف عليه رجلان فقالوا نرى أن ترجع بالناس ولا تقدمهم على هذا الوباء ‏.‏ فنادى عمر في الناس إني مصبح على ظهر فأصبحوا عليه ‏.‏ فقال أبو عبيدة بن الجراح أفرارا من قدر الله فقال عمر لو غيرك قالها يا أبا عبيدة - وكان عمر يكره خلافه - نعم نفر من قدر الله إلى قدر الله أرأيت لو كانت لك إبل فهبطت واديا له عدوتان إحداهما خصبة والأخرى جدبة أليس إن رعيت الخصبة رعيتها بقدر الله وإن رعيت الجدبة رعيتها بقدر الله قال فجاء عبد الرحمن بن عوف وكان متغيبا في بعض حاجته فقال إن عندي من هذا علما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إذا سمعتم به بأرض فلا تقدموا عليه وإذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا فرارا منه ‏"‏ ‏.‏ قال فحمد الله عمر بن الخطاب ثم انصرف ‏.‏
امام مالک نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عبدالحمید بن عبدالرحمان بن زید بن خطاب سے ، انھوں نے عبداللہ بن عبداللہ بن حارث بن نوفل سے ، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شام کی طرف نکلے ۔ جب ( تبوک کے مقام ) سرغ پر پہنچے تو لشکر گاہوں کے امراء میں سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ اور ان کے اصحاب نے آپ سے ملاقات کی ۔ اور یہ بتایا کہ شام میں وبا پھیل گئی ہے ۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے سامنے مہاجرین اوّلین کو بلاؤ ۔ ( مہاجرین اوّلین وہ لوگ ہیں جنہوں نے دونوں قبلہ کی طرف نماز پڑھی ہو ) میں نے ان کو بلایا ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے مشورہ لیا اور ان سے بیان کیا کہ شام کے ملک میں وبا پھیلی ہوئی ہے ۔ انہوں نے اختلاف کیا ۔ بعض نے کہا کہ آپ ایک اہم کام کے لئے نکلے ہوئے ہیں اس لئے ہم آپ کا لوٹنا مناسب نہیں سمجھتے ۔ بعض نے کہا کہ تمہارے ساتھ وہ لوگ ہیں جو اگلوں میں باقی رہ گئے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب ہیں اور ہم ان کو وبائی ملک میں لے جانا مناسب نہیں سمجھتے ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اب تم لوگ جاؤ ۔ پھر کہا کہ انصار کے لوگوں کو بلاؤ ۔ میں نے ان کو بلایا تو انہوں نے ان سے مشورہ لیا ۔ انصار بھی مہاجرین کی چال چلے اور انہی کی طرح اختلاف کیا ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم لوگ جاؤ ۔ پھر کہا کہ اب قریش کے بوڑھوں کو بلاؤ جو فتح مکہ سے پہلے یا ( فتح کے ساتھ ہی ) مسلمان ہوئے ہیں ۔ میں نے ان کو بلایا اور ان میں سے دو نے بھی اختلاف نہیں کیا ، سب نے یہی کہا کہ ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ آپ لوگوں کو لے کر لوٹ جائیے اور ان کو وبا کے سامنے نہ کیجئے ۔ آخر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں میں منادی کرا دی کہ میں صبح کو اونٹ پر سوار ہوں گا ( اور مدینہ لوٹوں گا ) تم بھی سوار ہو جاؤ ۔ سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا تقدیر سے بھاگتے ہو؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کاش یہ بات کوئی اور کہتا ( یا اگر اور کوئی کہتا تو میں اس کو سزا دیتا ) { اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ برا جانتے تھے ان کا خلاف کرنے کو } ہاں ہم اللہ کی تقدیر سے اللہ کی تقدیر کی طرف بھاگتے ہیں ۔ کیا اگر تمہارے پاس اونٹ ہوں اور تم ایک وادی میں جاؤ جس کے دو کنارے ہوں ایک کنارہ سرسبز اور شاداب ہو اور دوسرا خشک اور خراب ہو اور تم اپنے اونٹوں کو سرسبز اور شاداب کنارے میں چراؤ تو اللہ کی تقدیر سے چرایا اور جو خشک اور خراب میں چراؤ تب بھی اللہ کی تقدیر سے چرایا ( سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا مطلب یہ ہے کہ جیسے اس چرواہے پر کوئی الزام نہیں ہے بلکہ اس کا فعل قابل تعریف ہے کہ جانوروں کو آرام دیا ایسا ہی میں بھی اپنی رعیت کا چرانے والا ہوں تو جو ملک اچھا معلوم ہوتا ہے ادھر لے جاتا ہوں اور یہ کام تقدیر کے خلاف نہیں ہے بلکہ عین تقدیر الٰہی ہے ) ؟ اتنے میں سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آئے اور وہ کسی کام کو گئے ہوئے تھے ، انہوں نے کہا کہ میرے پاس تو اس مسئلہ کی دلیل موجود ہے ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جب تم سنو کہ کسی ملک میں وبا پھیلی ہے تو وہاں مت جاؤ اور اگر تمہارے ملک میں وبا پھیلے تو بھاگو بھی نہیں ۔ کہا : اس پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اللہ کا شکر ادا کیا ۔ پھر ( اگلےدن ) روانہ ہوگئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2219.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 136

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5785
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن رافع، وعبد بن حميد، قال ابن رافع حدثنا وقال الآخران، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، بهذا الإسناد ‏.‏ نحو حديث مالك وزاد في حديث معمر قال وقال له أيضا أرأيت أنه لو رعى الجدبة وترك الخصبة أكنت معجزه قال نعم ‏.‏ قال فسر إذا ‏.‏ قال فسار حتى أتى المدينة فقال هذا المحل ‏.‏ أو قال هذا المنزل إن شاء الله ‏.‏
معمر نے ہمیں اسی سند کے ساتھ مالک کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور معمر کی حدیث میں یہ الفاظ زائد بیان کیے ، کہا : اور انہوں ( حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے ان ( ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے یہ بھی کہا : آپ کا کیا حال ہے کہ اگر وہ ( اونٹ ) بنجر کنارے پر چرے اور سرسبز کنارے کو چھوڑ دے تو کیا آپ اسے اس کے عجز اور غلطی پر محمول کریں گے؟انھوں نے کہا : ہاں ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : تو پھر چلیں ۔ ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : وہ چل کر مدینہ آئے اور کہا : ان شاء اللہ! یہی ( کجاوے ) کھولنے کی ، یاکہا : یہی اترنے کی جگہ ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2219.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 137

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5786
وحدثنيه أبو الطاهر، وحرملة بن يحيى، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، بهذا الإسناد غير أنه قال إن عبد الله بن الحارث حدثه ‏.‏ ولم يقل عبد الله بن عبد الله ‏.‏
یونس نے اسی سند کے ساتھ ابن شہاب سے خبر دی ، مگر انھوں نے کہا : بلاشبہ عبداللہ بن حارث نے انھیں حدیث سنائی اور " عبداللہ بن عبداللہ " نہیں کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2219.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 138

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5787
وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن عبد الله بن، عامر بن ربيعة أن عمر، خرج إلى الشام فلما جاء سرغ بلغه أن الوباء قد وقع بالشام ‏.‏ فأخبره عبد الرحمن بن عوف أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا سمعتم به بأرض فلا تقدموا عليه ‏.‏ وإذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا فرارا منه ‏"‏ ‏.‏ فرجع عمر بن الخطاب من سرغ ‏.‏ وعن ابن شهاب عن سالم بن عبد الله أن عمر إنما انصرف بالناس من حديث عبد الرحمن بن عوف ‏.‏
امام مالک نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عبد اللہ بن عامر بن ربیعہ سے ، روایت کی کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ شام کی طرف روانہ ہو ئے ، جب سرغ پہنچے تو ان کو یہ اطلا ع ملی کہ شام میں وبا نمودار ہو گئی ہے ۔ تو حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں بتا یا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا تھا : "" جب تم کسی علاقے میں اس ( وبا ) کی خبر سنو تو وہاں نہ جا ؤ اور جب تم کسی علاقے میں ہواور وہاں وبا نمودار ہو جا ئے تو اس وبا سے بھا گنے کے لیے وہاں سے نہ نکلو ۔ "" اس پر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سرغ سے لوٹ آئے ۔ اور ابن شہاب سے روایت ہے ، انھوں نے سالم بن عبد اللہ سے روایت کی کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عبد الرحمان بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کی وجہ سے لوگوں کو لے کر لوٹ آئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2219.04

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 139

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5788
حدثني أبو الطاهر، وحرملة بن يحيى، - واللفظ لأبي الطاهر - قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، قال ابن شهاب فحدثني أبو سلمة بن عبد الرحمن، عن أبي، هريرة حين قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا عدوى ولا صفر ولا هامة ‏"‏ ‏.‏ فقال أعرابي يا رسول الله فما بال الإبل تكون في الرمل كأنها الظباء فيجيء البعير الأجرب فيدخل فيها فيجربها كلها قال ‏"‏ فمن أعدى الأول ‏"‏ ‏.‏
یونس نے کہا : ابن شہاب نے کہا : مجھے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " مرض کا کسی دوسرے کو چمٹنا ماہ صفر کی نحوست اور مقتول کی کھوپڑی سے الوکا نکلنا سب بے اصل ہیں تو ایک اعرا بی ( بدو ) نے کہا : تو پھر اونٹوں کا یہ حال کیوں ہو تا ہے کہ وہ صحرامیں ایسے پھر رہے ہوتے ہیں جیسے ہرن ( صحت مند چاق چوبند ) ، پھر ایک خارش زدہ اونٹ آتا ہے ، ان میں شامل ہو تا ہے ، اور ان سب کو خارش لگا دیتا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر ما یا : " پہلے اونٹ کو کس نے بیماری لگا ئی تھی ۔ ؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:2220.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 140

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5789
وحدثني محمد بن حاتم، وحسن الحلواني، قالا حدثنا يعقوب، - وهو ابن إبراهيم بن سعد - حدثنا أبي، عن صالح، عن ابن شهاب، أخبرني أبو سلمة بن عبد الرحمن، وغيره، أن أبا هريرة، قال إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا عدوى ولا طيرة ولا صفر ولا هامة ‏"‏ ‏.‏ فقال أعرابي يا رسول الله ‏.‏ بمثل حديث يونس ‏.‏
صالح نے ابن شہاب سے روایت کی ، کہا : مجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن وغیرہ نے بتا یا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : کسی سے کو ئی مرض خود بخود نہیں چمٹتا ، نہ بد فالی کی کو ئی حقیقت ہے نہ صفر کی نحوست کی اور نہ کھوپڑی سے الونکلنے کی ۔ " تو ایک اعرابی کہنے لگا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ( آگے ) یو نس کی حدیث کی مانند ( ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2220.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 141

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5790
وحدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، أخبرنا أبو اليمان، عن شعيب، عن الزهري، أخبرني سنان بن أبي سنان الدؤلي، أن أبا هريرة، قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا عدوى ‏"‏ ‏.‏ فقام أعرابي ‏.‏ فذكر بمثل حديث يونس وصالح ‏.‏ وعن شعيب عن الزهري قال حدثني السائب بن يزيد ابن أخت نمر أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ لا عدوى ولا صفر ولا هامة ‏"‏ ‏.‏
شعیب نے زہری سے روایت کی ، کہا : مجھے سنان بن ابی سنان دؤلی نے بتایا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : کو ئی مرض کسی دوسرے کو خود بخود نہیں چمٹتا ۔ " تو ایک اعرابی کھڑا ہو گیا ، پھر یونس اور صالح کی حدیث کی مانند بیان کیا اور شعیب سے روایت ہے ، انھوں نے زہری سے روایت کی ، کہا : مجھے سائب بن یزید بن اخت نمر نے حدیث سنا ئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " نہ کسی سے خود بخود مرض چمٹتا ہے نہ صفر کی نحوست کو ئی چیز ہے اور نہ کھوپڑی سے الو نکلنا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2220.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 142

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5791
وحدثني أبو الطاهر، وحرملة، - وتقاربا في اللفظ - قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أن أبا سلمة بن عبد الرحمن بن عوف، حدثه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ لا عدوى ‏"‏ ‏.‏ ويحدث أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ لا يورد ممرض على مصح ‏"‏ ‏.‏ قال أبو سلمة كان أبو هريرة يحدثهما كلتيهما عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم صمت أبو هريرة بعد ذلك عن قوله ‏"‏ لا عدوى ‏"‏ ‏.‏ وأقام على ‏"‏ أن لا يورد ممرض على مصح ‏"‏ ‏.‏ قال فقال الحارث بن أبي ذباب - وهو ابن عم أبي هريرة - قد كنت أسمعك يا أبا هريرة تحدثنا مع هذا الحديث حديثا آخر قد سكت عنه كنت تقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا عدوى ‏"‏ ‏.‏ فأبى أبو هريرة أن يعرف ذلك وقال ‏"‏ لا يورد ممرض على مصح ‏"‏ ‏.‏ فما رآه الحارث في ذلك حتى غضب أبو هريرة فرطن بالحبشية فقال للحارث أتدري ماذا قلت قال لا ‏.‏ قال أبو هريرة ‏.‏ قلت أبيت ‏.‏ قال أبو سلمة ولعمري لقد كان أبو هريرة يحدثنا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ لا عدوى ‏"‏ ‏.‏ فلا أدري أنسي أبو هريرة أو نسخ أحد القولين الآخر
یو نس نے ابن شہاب سے روایت کی ، کہ ابوسلمہ بن عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" کسی سے کو ئی مرض خود بخود نہیں چمٹتااور وہ حدیث بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" بیمار اونٹوں والا صحت مند اونٹوں والے ( چرواہے ) کے پاس اونٹ نہ لے جا ئے ۔ "" ابو سلمہ نے کہا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں حدیثیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کرتے تھے ، پھر ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ "" لاعدوي "" والی حدیث بیان کرنے سے رک گئے اور "" بیمار اونٹوں والا صحت مند اونٹوں والے کے پاس ( اونٹ ) نہ لا ئے ۔ "" والی حدیث پر قائم رہے ۔ تو حارث بن ابی ذباب نے ۔ وہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چچا کے بیٹے تھے ۔ ۔ کہا : ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ !میں تم سے سنا کرتا تھا ، تم اس کے ساتھ ایک اور حدیث بیان کرتے تھے جسے بیان کرنے سے اب تم خاموش ہو گئے ۔ ہو ۔ تم کہا کرتے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" کسی سے مرض خود بخود نہیں چمٹتا "" تو ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس حدیث کو پہناننے سے انکا ر کر دیا اور یہ حدیث بیان کی ۔ "" بیمار اونٹوں والا صحت مند اونٹوں والے کے پاس ( اونٹ ) نہ لا ئے ۔ "" اس پر حارث نے اس معاملے میں ان کے ساتھ تکرار کی حتی کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ غصے میں آگئے اور حبشی زبان میں ان کو نہ سمجھ میں آنے والی کو ئی بات کہی ، پھر حارث سے کہا : تمھیں پتہ چلا ہے کہ میں نے تم سے کیا کہا ہے؟ انھوں نے کہا : نہیں ۔ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا تھا : میں ( اس سے ) انکا ر کرتا ہوں ۔ ابو سلمہ نے کہا : مجھے اپنی زند گی کی قسم!ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیں یہ حدیث سنایا کرتے تھے ۔ "" لاعدوي ( کسی سے خود بخود کو ئی بیماری نہیں لگتی ) مجھے معلوم نہیں کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھول گئے ہیں یا ایک بات نے دوسری کو منسوخ کردیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2221.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 143

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5792
حدثني محمد بن حاتم، وحسن الحلواني، وعبد بن حميد، قال عبد حدثني وقال، الآخران حدثنا يعقوب، - يعنون ابن إبراهيم بن سعد - حدثني أبي، عن صالح، عن ابن، شهاب أخبرني أبو سلمة بن عبد الرحمن، أنه سمع أبا هريرة، يحدث أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ لا عدوى ‏"‏ ‏.‏ ويحدث مع ذلك ‏"‏ لا يورد الممرض على المصح ‏"‏ ‏.‏ بمثل حديث يونس ‏.‏
صالح نے ابن شہاب سے روایت کی ، کہا : مجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن نے بتایا : انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " کو ئی مرض خود بخود دوسرے کو نہیں لگ جا تا ۔ اور اس کے ساتھ یہ بیان کرتے " بیمار اونٹوں والا ( اپنے اونٹ ) صحت مند اونٹوں والے کے پاس نہ لا ئے ۔ " یو نس کی حدیث کے مانند ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2221.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 144

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5793
حدثناه عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، أخبرنا أبو اليمان، حدثنا شعيب، عن الزهري، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
شعیب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2221.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 145

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5794
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر قالوا حدثنا إسماعيل، - يعنون ابن جعفر - عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا عدوى ولا هامة ولا نوء ولا صفر ‏"‏ ‏.‏
علاء کے والد ( عبد الرحمٰن ) نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : : کسی سے خود بخود مرض کا لگ جانا کھوپڑی سے الوکانکلنا ، ستارے کے غائب ہو نے اور طلوع ہو نے سے بارش برسنا اور صفر ( کی نحوست ) کی کو ئی حقیقت نہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2220.04

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 146

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5795
حدثنا أحمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا أبو الزبير، عن جابر، ح وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو خيثمة، عن أبي الزبير، عن جابر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا عدوى ولا طيرة ولا غول ‏"‏ ‏.‏
ابو خیثمہ ( زہیر ) نے ابو زبیر سے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " کسی سے کو ئی مرض لا زمی طور پر نہیں چمٹ جا تا ۔ نہ بد شگونی کو ئی چیز ہے ، نہ چھلا وے ( غول بیا بانی ) کی کو ئی حقیقت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2222.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 147

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5796
وحدثني عبد الله بن هاشم بن حيان، حدثنا بهز، حدثنا يزيد، - وهو التستري - حدثنا أبو الزبير، عن جابر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا عدوى ولا غول ولا صفر ‏"‏ ‏.‏
یزید تستری نے کہا : ہمیں ابو زبیر نے حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " کسی سے کو ئی مرض خود بخود نہیں چمٹتا ، نہ چھلا وا کوئی چیز ہے ، نہ صفر کی ( نحوست ) کو ئی حقیقت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2222.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 148

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5797
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا ابن جريج، أخبرني أبو الزبير أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ لا عدوى ولا صفر ولا غول ‏"‏ ‏.‏ وسمعت أبا الزبير يذكر أن جابرا فسر لهم قوله ‏"‏ ولا صفر ‏"‏ ‏.‏ فقال أبو الزبير الصفر البطن ‏.‏ فقيل لجابر كيف قال كان يقال دواب البطن ‏.‏ قال ولم يفسر الغول ‏.‏ قال أبو الزبير هذه الغول التي تغول ‏.‏
ابن جریج نے کہا : مجھے ابو زبیر نے بتا یا کہ انھوں نے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا ، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فر ما تے ہو ئے سنا ہے : " کسی سے کو ئی مرض خود بخود نہیں لگ جا تا ، نہ صفر ( کی نحوست ) اور چھلاوا کو ئی چیز ہے ۔ ( ابن جریج نے کہا : ) میں نے ابو زبیر کو یہ ذکر کرتے ہو ئے سنا کہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان " ( وَلَا صَفَر ) کی وضاحت کی ، ابو زبیر نے کہا : صفر پیٹ ( کی بیماری ) ہے ۔ حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا گیا : کیسے ؟انھوں نے کہا : کہا جا تا تھا کہ اس سے پیٹ کے اندربننے والے جانور مراد ہیں ۔ کہا : انھوں نے غول کی تشریح نہیں کی ، البتہ ابو زبیر نے کہا : یہ غول ( وہی ہے جس کے بارے میں کہا جا تا ہے ) جو رنگ بدلتا ہے ( اور مسافروں کو راستے سے بھٹکا کر مارڈالتا ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2222.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 149

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5798
وحدثنا عبد بن حميد، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن عبيد، الله بن عبد الله بن عتبة أن أبا هريرة، قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ لا طيرة وخيرها الفأل ‏"‏ ‏.‏ قيل يا رسول الله وما الفأل قال ‏"‏ الكلمة الصالحة يسمعها أحدكم ‏"‏ ‏.‏
معمر نے زہری سے ، انھوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ سے روایت کی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہو ئے سنا : " بد شگونی کی کو ئی حقیقت نہیں اور شگون میں سے اچھی نیک فال ہے ۔ " عرض کی گئی ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !فال کیا ہے ؟ ( وہ شگون سے کس طرح مختلف ہے؟ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ( فال ) نیک کلمہ ہے تو تم میں سے کوئی شخص سنتا ہےَ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2223.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 150

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5799
وحدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني أبي، عن جدي، حدثني عقيل بن، خالد ح وحدثنيه عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، أخبرنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، كلاهما عن الزهري، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله ‏.‏ وفي حديث عقيل عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ ولم يقل سمعت ‏.‏ وفي حديث شعيب قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم كما قال معمر ‏.‏
عقیل بن خالد اور شعیب دونوں نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔ عقیل کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے ، انھوں نے " میں نے سنا " کے الفا ظ نہیں کہے اور شعیب کی حدیث میں ہے ۔ انھوں نے کہا : " میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔ " جس طرح معمر نے کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2223.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 151

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5800
حدثنا هداب بن خالد، حدثنا همام بن يحيى، حدثنا قتادة، عن أنس، أن نبي الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا عدوى ولا طيرة ويعجبني الفأل الكلمة الحسنة الكلمة الطيبة ‏"‏ ‏.‏
ہمام بن یحییٰ نے کہا : ہمیں قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " کسی سے کو ئی مرض خود بخود نہیں لگتا برے شگون کی کو ئی حقیقت نہیں اور ( اس کے بالمقابل ) نیک فال یعنی حوصلہ افزائی کا اچھا کلمہ پاکیزہ بات مجھے اچھی لگتی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2224.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 152

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5801
وحدثناه محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا أخبرنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، سمعت قتادة، يحدث عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ لا عدوى ولا طيرة ويعجبني الفأل ‏"‏ ‏.‏ قال قيل وما الفأل قال ‏"‏ الكلمة الطيبة ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے کہا : میں قتادہ سے سنا ، وہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث روایت کر رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " کسی سے کو ئی مرض خود بخود نہیں لگتا براشگون کی کو ئی چیز نہیں اور مجھے نیک فال اچھی لگتی ہے ۔ " کہا آپ سے عرض کی گئی : نیک فال کیا ہے ؟فر ما یا : " پاکیزہ کلمہ ( دعایا حوصلہ افزائی یا دا نا ئی پر مبنی کو ئی جملہ ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2224.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 153

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5802
وحدثني حجاج بن الشاعر، حدثني معلى بن أسد، حدثنا عبد العزيز بن مختار، حدثنا يحيى بن عتيق، حدثنا محمد بن سيرين، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا عدوى ولا طيرة وأحب الفأل الصالح ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن عتیق نے کہا : ہمیں محمد بن سیرین نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " کسی پر لازمی طور پر بیمار ی لگ جا نے کی کو ئی حقیقت نہیں بد شگونی کو ئی شے نہیں اور میں اچھی فال کو پسند کرتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2223.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 154

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5803
حدثني زهير بن حرب، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا هشام بن حسان، عن محمد بن سيرين، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا عدوى ولا هامة ولا طيرة وأحب الفأل الصالح ‏"‏ ‏.‏
ہشام بن حسان نے محمد بن سیرین سے انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " لا زمی طور پر خود بخود کسی سے بیمار ی لگ جا نے کی کو ئی حقیقت نہیں ، کھوپڑی سے الونکلنا کو ئی چیز نہیں ، بد شگونی کچھ نہیں اور میں نیک فا ل کو پسند کرتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2223.04

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 155

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5804
وحدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا مالك بن أنس، ح وحدثنا يحيى، بن يحيى قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن حمزة، وسالم، ابنى عبد الله بن عمر عن عبد الله بن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الشؤم في الدار والمرأة والفرس ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دو بیٹوں حمزہ اور سالم سے ، انھوں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : عدم موافقت ( ناسزاداری ) گھری ، عورت اور گھوڑے میں ہو سکتی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2225.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 156

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5805
وحدثنا أبو الطاهر، وحرملة بن يحيى، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن حمزة، وسالم، ابنى عبد الله بن عمر عن عبد الله بن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا عدوى ولا طيرة وإنما الشؤم في ثلاثة المرأة والفرس والدار ‏"‏ ‏.‏
یو نس نے ابن شہاب سے ، انھوں نے بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دوبیٹوں حمزہ اور سالم سے ، انھوں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " کسی سے خود بخود مرض کا لگ جا نا اور بد شگونی کی کو ئی حقیقت نہیں ۔ ناموافقت تین چیزوں میں ہو تی ہے ۔ عورت گھوڑے اور گھر میں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2225.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 157

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5806
وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سالم، وحمزة، ابنى عبد الله عن أبيهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم ح وحدثنا يحيى بن يحيى، وعمرو الناقد، وزهير بن حرب، عن سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم ح وحدثنا عمرو الناقد، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا أبي، عن صالح، عن ابن شهاب، عن سالم، وحمزة، ابنى عبد الله بن عمر عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم ح وحدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث بن سعد، حدثني أبي، عن جدي، حدثني عقيل بن خالد، ح وحدثناه يحيى بن يحيى، أخبرنا بشر بن المفضل، عن عبد الرحمن بن، إسحاق ح وحدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، أخبرنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، كلهم عن الزهري، عن سالم، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم في الشؤم ‏.‏ بمثل حديث مالك لا يذكر أحد منهم في حديث ابن عمر العدوى والطيرة غير يونس بن يزيد ‏.‏
سفیان ، صالح ، عقیل ، بن خا لد ، عبد الرحمٰن بن اسحٰق اور شعیب ، ان سب نے زہری سے ، انھوں نے سالم سے ، انھوں نے اپنے والد ( ابن معر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے انھوں نے ناموافقت کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے امام مالک کی حدیث کے مانند بیان کیا ، یو نس بن یزید کے علاوہ ان میں سے کسی نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث میں "" کسی بیماری کے خو د بخود کسی دوسرے کو لگ جا نے اور بد شگونی "" کا ذکر نہیں کیا ۔ حدیث نمبر 5807 ۔ محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے عمر بن محمد بن یزید سے حدیث بیان کی انھوں نے اپنے والد سے سنا ، وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" اگر کسی چیز میں کسی ناموافقت کا ہو نا بر حق ہو سکتا ہے تو وہ گھوڑے عورت اور مکان میں ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2225.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 158

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5807
وحدثنا أحمد بن عبد الله بن الحكم، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن عمر بن محمد بن زيد، أنه سمع أباه، يحدث عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ إن يكن من الشؤم شىء حق ففي الفرس والمرأة والدار ‏"‏ ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے عمر بن محمد بن یزید سے حدیث بیان کی انھوں نے اپنے والد سے سنا ، وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اگر کسی چیز میں کسی ناموافقت کا ہو نا بر حق ہو سکتا ہے تو وہ گھوڑے عورت اور مکان میں ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2225.04

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 159

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5808
وحدثني هارون بن عبد الله، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا شعبة، بهذا الإسناد مثله ولم يقل ‏ "‏ حق ‏"‏ ‏.‏
روح بن عبادہ نے کہا : شعبہ نے ہمیں اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث سنائی لیکن انوھں نے " برحق " نہیں کہا : ( امکان یہی ہے کہ وہ حدیث روایت بالمعنی ہے ،)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2225.05

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 160

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5809
وحدثني أبو بكر بن إسحاق، حدثنا ابن أبي مريم، أخبرنا سليمان بن بلال، حدثني عتبة بن مسلم، عن حمزة بن عبد الله بن عمر، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن كان الشؤم في شىء ففي الفرس والمسكن والمرأة ‏"‏ ‏.‏
حمزہ بن عبد اللہ بن عمر نے اپنے والد ( حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اگر کسی چیز میں عدم موافقت ہو تو گھوڑے ، مکان اور عورت میں ہو گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2225.06

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 161

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5810
وحدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا مالك، عن أبي حازم، عن سهل بن، سعد قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن كان ففي المرأة والفرس والمسكن ‏"‏ ‏.‏ يعني الشؤم ‏.‏
امام مالک نے ابو حازم سے ، انھوں نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اگر یہ بات ہو تو عورت ، گھوڑے اور گھر میں ہو گی ۔ " آپ کی مراد عدم موافقت سے تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2226.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 162

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5811
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا الفضل بن دكين، حدثنا هشام بن سعد، عن أبي حازم، عن سهل بن سعد، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
ہشام بن سعد نے ابو حازم سے ، انھوں نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے مانند حدیث روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2226.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 163

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5812
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، أخبرنا عبد الله بن الحارث، عن ابن، جريج أخبرني أبو الزبير، أنه سمع جابرا، يخبر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن كان في شىء ففي الربع والخادم والفرس ‏"‏ ‏.‏
ابن جریج نے کہا : مجھے ابو زبیر نے بتا یا کہ انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خبردے رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : اگر کسی چیز میں یہ بات ہو گی تو گھر ، کادم اور گھوڑےمیں ہو گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2227

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 164

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5813
حدثني أبو الطاهر، وحرملة بن يحيى، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن بن عوف، عن معاوية بن الحكم السلمي، قال قلت يا رسول الله أمورا كنا نصنعها في الجاهلية كنا نأتي الكهان ‏.‏ قال ‏"‏ فلا تأتوا الكهان ‏"‏ ‏.‏ قال قلت كنا نتطير ‏.‏ قال ‏"‏ ذاك شىء يجده أحدكم في نفسه فلا يصدنكم ‏"‏ ‏.‏
یو نس نے ابن شہاب سے ، انھوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن بن عوف سے ، انھوں نے حضرت معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے عرض کی : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کچھ کا م ایسے تھے جو ہم زمانے جاہلیت میں کیا کرتے تھے ہم کا ہنوں کے پاس جا تے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا " تم کا ہنوں کے پاس نہ جا یا کرو ۔ " میں نے عرض کی : ہم بد شگونی لیتے تھے ، آپ نے فر ما یا : " یہ ( بدشگونی ) محض ایک خیال ہے جو کو ئی انسان اپنے دل میں محسوس کرتا ہے ، یہ تمھیں ( کسی کام سے ) نہ روکے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:537.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 165

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5814
وحدثني محمد بن رافع، حدثني حجين، - يعني ابن المثنى - حدثنا الليث، عن عقيل، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وعبد بن حميد، قالا أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا شبابة بن سوار، حدثنا ابن أبي ذئب، ح وحدثني محمد بن رافع، أخبرنا إسحاق بن عيسى، أخبرنا مالك، كلهم عن الزهري، بهذا الإسناد ‏.‏ مثل معنى حديث يونس غير أن مالكا في حديثه ذكر الطيرة وليس فيه ذكر الكهان ‏.‏
عقیل معمر ، ابن ابی ذئب اور مالک ، ان سب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ یو نس کی حدیث کے ہم معنی روایت کی ، مگر مالک نے اپنی حدیث میں بدشگونی کا نام لیا ہے ، اس میں کا ہنوں کا ذکر نہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:537.04

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 166

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5815
وحدثنا محمد بن الصباح، وأبو بكر بن أبي شيبة قالا حدثنا إسماعيل، - وهو ابن علية - عن حجاج الصواف، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، حدثنا الأوزاعي، كلاهما عن يحيى بن أبي كثير، عن هلال بن أبي ميمونة، عن عطاء بن، يسار عن معاوية بن الحكم السلمي، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمعنى حديث الزهري عن أبي سلمة عن معاوية وزاد في حديث يحيى بن أبي كثير قال قلت ومنا رجال يخطون قال ‏ "‏ كان نبي من الأنبياء يخط فمن وافق خطه فذاك ‏"‏ ‏.‏
حجاج صواف اور اوزاعی ، دونوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے ، انھوں نے ہلال بن ابی میمونہ سے ، انھوں نے عطا ء بن یسار سے ، انھوں نے معاویہ بن حکم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے زہری کی ابو سلمہ سے اور ان کی معاویہ سے روایت کردہ حدیث کے مانند روایت کی ، اور یحییٰ بن ابی کثیر کی حدیث میں یہ الفا ظ زائد بیان کیے ، کہا : میں نے عرض کی : ہم میں ایسے لو گ ہیں جو ( مستقبل کا حال بتا نے کے لیے ) لکیریں کھینچتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " انبیاء علیہ السلام میں سے ایک نبی تھے جو لکیریں کھینچتے تھے ، جو ان کی لکیروں سے موافقت کرگیا تو وہ ٹھیک ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:537.05

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 167

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5816
وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن يحيى، بن عروة بن الزبير عن أبيه، عن عائشة، قالت قلت يا رسول الله إن الكهان كانوا يحدثوننا بالشىء فنجده حقا قال ‏ "‏ تلك الكلمة الحق يخطفها الجني فيقذفها في أذن وليه ويزيد فيها مائة كذبة ‏"‏ ‏.‏
معمر نے زہر ی سے ، انھوں نے یحییٰ بن عروہ بن زبیر سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : میں نے عرض کی : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کا ہن کسی چیز کے بارے میں جو ہمیں بتا یا کرتے تھے ( ان میں سےکچھ ) ہم درست پاتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " وہ سچی بات ہو تی ہے جسے کو ئی جن اچک لیتا ہے اور وہ اس کو اپنے دوست ( کا ہن ) کے کا ن میں پھونک دیتا ہے اور اس ایک سچ میں سوجھوٹ ملا دیتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2228.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 168

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5817
حدثني سلمة بن شبيب، حدثنا الحسن بن أعين، حدثنا معقل، - وهو ابن عبيد الله - عن الزهري، أخبرني يحيى بن عروة، أنه سمع عروة، يقول قالت عائشة سأل أناس رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الكهان فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ليسوا بشىء ‏"‏ ‏.‏ قالوا يا رسول الله فإنهم يحدثون أحيانا الشىء يكون حقا ‏.‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تلك الكلمة من الجن يخطفها الجني فيقرها في أذن وليه قر الدجاجة فيخلطون فيها أكثر من مائة كذبة ‏"‏ ‏.‏
معقل بن عبید اللہ نے زہری سے روایت کی ، کہا : مجھے یحییٰ بن عروہ نے بتا یا کہ انھوں نے عروہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : لو گوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کا ہنوں کے متعلق سوال کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : "" وہ کچھ نہیں ہیں ۔ "" صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !وہ لو گ بعض اوقات ایسی چیز بتاتے ہیں جو سچ نکلتی ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : وہ جنوں کی بات ہو تی ہے ، ایک جن اسے ( آسمان کے نیچے سے ) اچک لیتا تھا پھر وہ اسے اپنے دوست ( کا ہن ) کے کان میں مرغی کی کٹ کٹ کی طرح کٹکٹاتا رہتا ہے ۔ اور وہ اس ( ایک ) بات میں سو زیادہ جھوٹ ملا دیتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2228.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 169

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5818
وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني محمد بن عمرو، عن ابن جريج، عن ابن شهاب، بهذا الإسناد نحو رواية معقل عن الزهري، ‏.‏
ابن جریج نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ معقل کی زہری سے روایت کردہ حدیث کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2228.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 170

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5819
حدثنا حسن بن علي الحلواني، وعبد بن حميد، قال حسن حدثنا يعقوب، وقال، عبد حدثني يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا أبي، عن صالح، عن ابن شهاب، حدثني علي بن حسين، أن عبد الله بن عباس، قال أخبرني رجل، من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم من الأنصار أنهم بينما هم جلوس ليلة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم رمي بنجم فاستنار فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ماذا كنتم تقولون في الجاهلية إذا رمي بمثل هذا ‏"‏ ‏.‏ قالوا الله ورسوله أعلم كنا نقول ولد الليلة رجل عظيم ومات رجل عظيم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فإنها لا يرمى بها لموت أحد ولا لحياته ولكن ربنا تبارك وتعالى اسمه إذا قضى أمرا سبح حملة العرش ثم سبح أهل السماء الذين يلونهم حتى يبلغ التسبيح أهل هذه السماء الدنيا ثم قال الذين يلون حملة العرش لحملة العرش ماذا قال ربكم فيخبرونهم ماذا قال - قال - فيستخبر بعض أهل السموات بعضا حتى يبلغ الخبر هذه السماء الدنيا فتخطف الجن السمع فيقذفون إلى أوليائهم ويرمون به فما جاءوا به على وجهه فهو حق ولكنهم يقرفون فيه ويزيدون ‏"‏ ‏.‏
صالح نے ابن شہا ب سے ، روایت کی : کہا مجھے علی بن حسین ( زین العابدین ) نے حدیث سنا ئی کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے ایک انصاری نے مجھے بتا یا کہ ایک بار وہ لو گ رات کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہو ئے تھے ۔ کہ ایک ستا رے سے کسی چیز کو نشانہ بنایا گیا اور وہ روشن ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فر ما یا : " جب جاہلیت میں اس طرح ستارے سے نشانہ لگا یا جا تا تھا ۔ تو تم لوگ کیا کہا کرتے تھے؟لوگوں نے کہا : اللہ اور اس کا رسول زیادہ جا ننے والے ہیں ہم یہی کہا : کرتے تھے ۔ کہ آج رات کسی عظیم انسان کی ولادت ہو ئی ہے اور کو ئی عظیم انسان فوت ہوا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اسے کسی کی زندگی یا موت کی بنا پر نشانے کی طرف نہیں چھوڑا جا تا ، بلکہ ہمارا رب ، اس کا نام برکت والا اور اونچا ہے ، جب کسی کام کا فیصلہ فر ما تا ہے تو حاملین عرش ( زورسے ) تسبیح کرتے ہیں ، پھر ان سے نیچے والے آسمان کے فرشتے تسبیح کا ورد کرتے ہیں ۔ یہاں تک کہ تسبیح کا ورد ( دنیا کے ) اس آسمان تک پہنچ جا تا ہے ، پھر حاملین عرش کے قریب کے فرشتے حاملین عرش سے پو چھتے ہیں تمھا رے پروردیگا ر نے کیا فرمایا؟وہ انھیں بتا تے ہیں کہ اس نے کیا فر ما یا پھر ( مختلف ) آسمانوں والے ایک دوسرے سے پو چھتے ہیں ، یہاں تک کہ وہ خبر دنیا کے اس آسمان تک پہنچ جا تی ہے تو جن بھی جلدی سے اس کی کچھ سماعت اچکتے ہیں اور اپنے دوستوں ( کا ہنوں ) تک دے چھینکتے ہیں ( اس خبر کو پہنچادیتے ہیں ) خبروہ صحیح طور پر لا تے ہیں وہ سچ تو ہو تی ہے لیکن وہ اس میں جھوٹ ملا تے اور اضافہ کردیتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2229.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 171

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5820
وحدثنا زهير بن حرب، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا أبو عمرو الأوزاعي، ح وحدثنا أبو الطاهر، وحرملة، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، ح وحدثني سلمة بن، شبيب حدثنا الحسن بن أعين، حدثنا معقل، - يعني ابن عبيد الله - كلهم عن الزهري، بهذا الإسناد غير أن يونس، قال عن عبد الله بن عباس أخبرني رجال من أصحاب رسول الله من الأنصار وفي حديث الأوزاعي ‏"‏ ولكن يقرفون فيه ويزيدون ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث يونس ‏"‏ ولكنهم يرقون فيه ويزيدون ‏"‏ ‏.‏ وزاد في حديث يونس وقال الله ‏"‏ حتى إذا فزع عن قلوبهم قالوا ماذا قال ربكم قالوا الحق ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث معقل كما قال الأوزاعي ‏"‏ ولكنهم يقرفون فيه ويزيدون ‏"‏ ‏.‏
اوزاعی ، یونس اور معقل بن عبید اللہ سب نے زہری سے ، اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، مگر یونس نے کہا : عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے : مجھے انصار میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے خبر دی اور اوزاعی کی حدیث میں ہے ۔ لیکن وہ اس میں جھوٹ ملا تے ہیں اور بڑھا تے ہیں ۔ " اور یونس کی حدیث میں ہے : " لیکن وہ اونچا لے جا تے ہیں ( مبا لغہ کرتے ہیں ) اور بڑھاتے ہیں ۔ " یونس کی حدیث میں مزید یہ ہے : اللہ تعا لیٰ نے فر ما یا : یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے ہیبت اور ڈر کو ہٹا لیا جا تا ہے تو وہ کہتے ہیں ۔ تمھا رے رب نے کیا کہا ؟ وہ کہتے ہیں ۔ حق کہا ۔ اور معقل کی حدیث میں اسی کی طرح ہے جس طرح اوزاعی نے کہا : " لیکن وہ اس میں جھوٹ ملا تے ہیں ۔ اور اضافہ کرتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2229.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 172

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5821
حدثنا محمد بن المثنى العنزي، حدثنا يحيى، - يعني ابن سعيد - عن عبيد الله، عن نافع، عن صفية، عن بعض، أزواج النبي صلى الله عليه وسلم عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من أتى عرافا فسأله عن شىء لم تقبل له صلاة أربعين ليلة ‏"‏ ‏.‏
۔ ( حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اہلیہ ) صفیہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اہلیہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، کہ آپ نے فرما یا : " جو شخص کسی غیب کی خبر یں سنا نے والے کے پاس آئے اور اس سے کسی چیز کے بارے میں پوچھے تو چالیس راتوں تک اس شخص کی نماز قبول نہیں ہوتی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2230

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 173

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5822
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا هشيم، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا شريك بن عبد الله، وهشيم بن بشير، عن يعلى بن عطاء، عن عمرو بن الشريد، عن أبيه، قال كان في وفد ثقيف رجل مجذوم فأرسل إليه النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إنا قد بايعناك فارجع ‏"‏ ‏.‏
عمرو بن شرید نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا : ثقیف کے وفد میں کو ڑھ کا یک مریض بھی تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پیغام بھیجا : " ہم نے ( بالواسطہ ) تمھا ری بیعت لے لی ہے ، اس لیے تم ( اپنے گھر ) لوٹ جاؤ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2231

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 174

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5823
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبدة بن سليمان، وابن، نمير عن هشام، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا عبدة، حدثنا هشام، عن أبيه، عن عائشة، قالت أمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقتل ذي الطفيتين فإنه يلتمس البصر ويصيب الحبل ‏.‏
عبد ہ بن سلیمان اور ابن نمیر نے ہشام سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیٹھ پر دوسفید لکیروں والے سانپ کو قتل کرنے کا حکم دیا ، کیونکہ وہ بصارت چھین لیتا ہے ۔ اور حمل کو نقصان پہنچاتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2232.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 175

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5824
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا أبو معاوية، أخبرنا هشام، بهذا الإسناد وقال الأبتر وذو الطفيتين ‏.‏
ابو معاویہ نے کہا : ہمیں ہشام نے اس سند کے ساتھ حدیث سنا ئی اور کہا : بے دم کا سانپ اور پشت پر دو سفیدلکیروں والا سانپ ( ماردیا جا ئے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2232.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 176

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5825
وحدثني عمرو بن محمد الناقد، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن سالم، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ اقتلوا الحيات وذا الطفيتين والأبتر فإنهما يستسقطان الحبل ويلتمسان البصر ‏"‏ ‏.‏ قال فكان ابن عمر يقتل كل حية وجدها فأبصره أبو لبابة بن عبد المنذر أو زيد بن الخطاب وهو يطارد حية فقال إنه قد نهى عن ذوات البيوت ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے زہری سے ، انھوں نے سالم سے ، انھوں نے اپنے والد ( حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی : "" سانپوں کو قتل کردو اور ( خصوصاً ) دو سفید لکیروں والے اور دم بریدہ کو ، کیونکہ یہ حمل گرا دیتے ہیں اور بصارت زائل کردیتے ہیں ۔ "" ( سالم نے ) کہا : حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جو بھی سانپ ملتا وہ اسے مار ڈالتے ، ایک بارابولبابہ بن عبدالمنذر یا زید بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو دیکھا کہ وہ ایک سانپ کا پیچھا کر رہے تھے تو انھوں نے کہا : لمبی مدت سے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو ( فوری طور پر ) ماردینے سے منع کیا گیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2233.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 177

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5826
وحدثنا حاجب بن الوليد، حدثنا محمد بن حرب، عن الزبيدي، عن الزهري، أخبرني سالم بن عبد الله، عن ابن عمر، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يأمر بقتل الكلاب يقول ‏\"‏ اقتلوا الحيات والكلاب واقتلوا ذا الطفيتين والأبتر فإنهما يلتمسان البصر ويستسقطان الحبالى ‏\"‏ ‏.‏ قال الزهري ونرى ذلك من سميهما والله أعلم ‏.‏ قال سالم قال عبد الله بن عمر فلبثت لا أترك حية أراها إلا قتلتها فبينا أنا أطارد حية يوما من ذوات البيوت مر بي زيد بن الخطاب أو أبو لبابة وأنا أطاردها فقال مهلا يا عبد الله ‏.‏ فقلت إن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر بقتلهن ‏.‏ قال إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد نهى عن ذوات البيوت ‏.‏ وحدثنيه حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، ح وحدثنا عبد بن، حميد أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، ح وحدثنا حسن الحلواني، حدثنا يعقوب، حدثنا أبي، عن صالح، كلهم عن الزهري، بهذا الإسناد غير أن صالحا، قال حتى رآني أبو لبابة بن عبد المنذر وزيد بن الخطاب فقالا إنه قد نهى عن ذوات البيوت ‏.‏ وفي حديث يونس ‏\"‏ اقتلوا الحيات ‏\"‏ ‏.‏ ولم يقل ‏\"‏ ذا الطفيتين والأبتر ‏\"‏ ‏.‏
زبیدی نے زہری سے روایت کی ، کہا : مجھے سالم بن عبد اللہ نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ ( آوارہ کتوں کو مار دینے کا حکم دیتے تھے ، آپ نے فر ما تے تھے : "" سانپوں اور کتوں کو ماردو اور سفید دھاریوں والے اور دم کٹے سانپ کو ( ضرور ) مارو ، وہ دونوں بصارت زائل کر دیتے ہیں اور ھاملہ عورتوں کا اسقاط کرادیتے ہیں ۔ "" زہری نے کہا : ہمارا خیال ہے یہ ان دونوں کے زہرکی بنا پر ہوتا ہے ( صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتانے سے اور ان سے تابعین اور محدثین نے یہی مفہوم اخذ کیا ۔ یہی حقیقت ہے ) واللہ اعلم ۔ سالم نے کہا : حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرما یا : میں ایک عرصہ تک کسی بھی سانپ کو دیکھتا تو نہ چھوڑتا ۔ اسے مار دیتا ۔ ایک روز میں مدت سے گھر میں رہنے والے ایک سانپ کا پیچھا کررہا تھا کہ زید بن خطاب یا ابو لبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے پاس سے گزرے تو کہنے لگے : عبداللہ !رک جاؤ ۔ میں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ماردینے کا حکم دیا ہے ، انھوں نے کہا : بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدت سے گھروں میں رہنے والے سانپوں ( کے قتل ) سے روکا ہے ۔

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 178

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5827
یونس معمر اور صالح سب نے ہمیں زہری سے ، اسی سند کے ساتھ حدیث سنائی ، البتہ صالح نے کہا : یہاں تک کہ ابو لبابہ بن عبد المنذر اور زید بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے س ( سانپ کا پیچھا کرتے ہو ئے ) دیکھا تودونوں نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدت سے گھروں میں رہنے والے سانپوں سے روکا ہے ۔ اور یونس کی حدیث میں ہے : " سانپوں کو قتل کرو " انھوں نے " دوسفید دھاریوں والے اور دم کٹے " کے الفا ظ نہیں کہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5828
وحدثني محمد بن رمح، أخبرنا الليث، ح وحدثنا قتيبة بن سعيد، واللفظ، له حدثنا ليث، عن نافع، أن أبا لبابة، كلم ابن عمر ليفتح له بابا في داره يستقرب به إلى المسجد فوجد الغلمة جلد جان فقال عبد الله التمسوه فاقتلوه ‏.‏ فقال أبو لبابة لا تقتلوه فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن قتل الجنان التي في البيوت ‏.‏
لیث ( بن سعد ) نے نافع سے روایت کی کہ حضرت ابو لبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بات کی کہ وہ ان کے لیے اپنے گھر ( کے احاطے ) میں ایک دروازہ کھول دیں جس سے وہ مسجد کے قریب آجا ئیں تو لڑکوں کو سانپ کی ایک کینچلی ملی ، حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اس کو قتل مت کرو ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چھپے ہو ئے سانپوں کے مارنے سے منع فرمایا : ہے جو گھر وں کے اندر ہو تے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2233.04

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 179

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5829
وحدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا جرير بن حازم، حدثنا نافع، قال كان ابن عمر يقتل الحيات كلهن حتى حدثنا أبو لبابة بن عبد المنذر البدري، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن قتل جنان البيوت فأمسك ‏.‏
جریر بن حازم نے کہا : ہمیں نافع نے حدیث سنا ئی کہا : حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سانپوں کو مار ڈالتے تھے ، حتی کہ حضرت ابو لبابہ بن عبد المنذربدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہم لوگوں کو یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( مدت سے ) گھروں میں رہنے والے سانپوں کو مارنے سے منع فر ما یا ہے ۔ پھر حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رک گئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2233.05

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 180

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5830
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، - وهو القطان - عن عبيد الله، أخبرني نافع، أنه سمع أبا لبابة، يخبر ابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن قتل الجنان ‏
عبید اللہ نے کہا : مجھے نافع نے بتا یا کہ انھوں نے حضرت ابولبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( گھریلو ) سانپوں کے مارنے سے منع فر ما یا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2233.06

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 181

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5831
وحدثناه إسحاق بن موسى الأنصاري، حدثنا أنس بن عياض، حدثنا عبيد، الله عن نافع، عن عبد الله بن عمر، عن أبي لبابة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ح وحدثني عبد الله بن محمد بن أسماء الضبعي، حدثنا جويرية، عن نافع، عن عبد الله، أن أبا لبابة، أخبره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن قتل الجنان التي في البيوت ‏
نافع سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کیا کہ حضرت ابو لبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سانپوں کو قتل کرنے سے منع فر ما یا : جو گھروں میں رہتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2233.07

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 182

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5832
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، - يعني الثقفي - قال سمعت يحيى، بن سعيد يقول أخبرني نافع، أن أبا لبابة بن عبد المنذر الأنصاري، - وكان مسكنه بقباء فانتقل إلى المدينة - فبينما عبد الله بن عمر جالسا معه يفتح خوخة له إذا هم بحية من عوامر البيوت فأرادوا قتلها فقال أبو لبابة إنه قد نهي عنهن - يريد عوامر البيوت - وأمر بقتل الأبتر وذي الطفيتين وقيل هما اللذان يلتمعان البصر ويطرحان أولاد النساء ‏.‏
یحییٰ بن سعید کہہ رہے تھے : مجھے نافع نے خبر دی کہ حضرت ابولبابہ بن عبدا لمنذرانصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔ اور ان کا گھر قبا ء میں تھا وہ مدینہ منورہ منتقل ہو گئے ۔ ایک دن حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے ساتھ بیٹھے ہو ئے ( ان کی خاطر ) اپنا ایک دروازہ کھول رہے تھے کہ اچانک انھوں نے ایک سانپ دیکھا جو گھر آباد کرنے والے ( مدت سے گھروں میں رہنے والے ) سانپوں میں سے تھا ۔ گھروالوں نے اس کو قتل کرنا چا ہا تو حضرت ابو لبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ان کو ۔ ان کی مراد گھروں میں رہنے والے سانپوں سے تھے ۔ مارنے سے منع کیا گیا تھا ۔ اور دم کٹے اور دوسفید دھاریوں والے سانپوں کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا تھا ۔ کہا گیا : یہی دو سانپ ہیں جو نظر چھین لیتے ہیں اور عورتوں کے ( پیٹ کے ) بچوں کو گرا دیتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2233.08

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 183

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5833
وحدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا محمد بن جهضم، حدثنا إسماعيل، - وهو عندنا ابن جعفر - عن عمر بن نافع، عن أبيه، قال كان عبد الله بن عمر يوما عند هدم له فرأى وبيص جان فقال اتبعوا هذا الجان فاقتلوه ‏.‏ قال أبو لبابة الأنصاري إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن قتل الجنان التي تكون في البيوت إلا الأبتر وذا الطفيتين فإنهما اللذان يخطفان البصر ويتتبعان ما في بطون النساء ‏.‏
عمر بن نافع نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا : ایک دن حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے گھر کے گرے ہو ئے حصے کے قریب مو جو د تھے کہ انھوں نے اچانک سانپ کی ایک کینچلی دیکھی ، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فر ما یا : اس سانپ کو تلا ش کر کے قتل کردو ۔ حضرت ابو لبابہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے ان سانپوں کو ، جو گھروں میں رہتے ہیں قتل کرنےسے منع فر ما یا ، سوا ئے دم کٹے اور دو سفید دھاریوں والے سانپوں کے کیونکہ یہی دوسانپ ہیں جو نظر کو زائل کر دیتے ہیں اور عورتوں کے حمل کو نقصان پہنچاتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2233.09

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 184

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5834
وحدثنا هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، حدثني أسامة، أن نافعا، حدثه أن أبا لبابة مر بابن عمر وهو عند الأطم الذي عند دار عمر بن الخطاب يرصد حية بنحو حديث الليث بن سعد ‏.‏
اسامہ کو نافع نے حدیث سنا ئی کہ حضرت ابو لبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس سے گزرے ، وہ اس قلعے نما حصے کے پاس تھا جووہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رہائش گا ہ کے قریب تھا ، وہ اس میں ایک سانپ کی تاک میں تھے ، جس طرح لیث بن سعد کی ( حدیث : 5828 ) ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2233.1

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 185

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5835
حدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة وأبو كريب وإسحاق بن إبراهيم - واللفظ ليحيى - قال يحيى وإسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن إبراهيم، عن الأسود، عن عبد الله، قال كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في غار وقد أنزلت عليه ‏{‏ والمرسلات عرفا‏}‏ ‏.‏ فنحن نأخذها من فيه رطبة إذ خرجت علينا حية فقال ‏"‏ اقتلوها ‏"‏ ‏.‏ فابتدرناها لنقتلها فسبقتنا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وقاها الله شركم كما وقاكم شرها ‏"‏ ‏.‏
ابو معاویہ نے اعمش سے ، انھوں نے ابرا ہیم سے ، انھوں نے اسود سے ، انھوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غار میں تھے ، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ( سورۃ ) ﴿وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا﴾نازل ہو ئی ، ہم اس سورت کو تازہ بہ تازہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دہن مبارک سے حاصل کر ( سیکھ رہے تھے کہ اچانک ایک سانپ نکلا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اس کو مار دو ۔ " ہم اس کو مارنے کے لیے جھپٹےتو وہ ہم سے آگے بھا گ گیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اللہ تعالیٰ نے اس کو تمھا رے ( ہاتھوں ) نقصان پہنچنےسے بچا لیا جس طرح تمھیں اس کے نقصان سے بچا لیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2234.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 186

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5836
وحدثنا قتيبة بن سعيد، وعثمان بن أبي شيبة، قالا حدثنا جرير، عن الأعمش، في هذا الإسناد بمثله ‏.‏
جریر اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2234.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 187

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5837
وحدثنا أبو كريب، حدثنا حفص، - يعني ابن غياث - حدثنا الأعمش، عن إبراهيم، عن الأسود، عن عبد الله، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر محرما بقتل حية بمنى ‏.‏
ابو کریب نے کہا : ہمیں حفص نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں اعمش نے ابرا ہم سے حدیث بیان کی ، انھوں نے اسود سے ، انھوں نے حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں احرام والے ایک شخص کو سانپ مارنے کا حکم دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2235

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 188

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5838
وحدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا أبي، حدثنا الأعمش، حدثني إبراهيم، عن الأسود، عن عبد الله، قال بينما نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غار ‏.‏ بمثل حديث جرير وأبي معاوية ‏.‏
عمر بن حفص بن غیاث نے کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں اعمش نے حدیث سنائی ، کہا : مجھے ابرا ہیم نے اسود سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت عبد اللہ ( بن مسعود ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک غار میں تھےجس طرح جریر اور ابو معاویہ کی حدیث ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2234.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 189

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5839
وحدثني أبو الطاهر، أحمد بن عمرو بن سرح أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني مالك بن أنس، عن صيفي، - وهو عندنا مولى ابن أفلح - أخبرني أبو السائب، مولى هشام بن زهرة أنه دخل على أبي سعيد الخدري في بيته قال فوجدته يصلي فجلست أنتظره حتى يقضي صلاته فسمعت تحريكا في عراجين في ناحية البيت فالتفت فإذا حية فوثبت لأقتلها فأشار إلى أن اجلس ‏.‏ فجلست فلما انصرف أشار إلى بيت في الدار فقال أترى هذا البيت فقلت نعم ‏.‏ قال كان فيه فتى منا حديث عهد بعرس - قال - فخرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الخندق فكان ذلك الفتى يستأذن رسول الله صلى الله عليه وسلم بأنصاف النهار فيرجع إلى أهله فاستأذنه يوما فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ خذ عليك سلاحك فإني أخشى عليك قريظة ‏"‏ ‏.‏ فأخذ الرجل سلاحه ثم رجع فإذا امرأته بين البابين قائمة فأهوى إليها الرمح ليطعنها به وأصابته غيرة فقالت له اكفف عليك رمحك وادخل البيت حتى تنظر ما الذي أخرجني ‏.‏ فدخل فإذا بحية عظيمة منطوية على الفراش فأهوى إليها بالرمح فانتظمها به ثم خرج فركزه في الدار فاضطربت عليه فما يدرى أيهما كان أسرع موتا الحية أم الفتى قال فجئنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرنا ذلك له وقلنا ادع الله يحييه لنا ‏.‏ فقال ‏"‏ استغفروا لصاحبكم ‏"‏ ‏.‏ ثم قال ‏"‏ إن بالمدينة جنا قد أسلموا فإذا رأيتم منهم شيئا فآذنوه ثلاثة أيام فإن بدا لكم بعد ذلك فاقتلوه فإنما هو شيطان ‏"‏ ‏.‏
امام مالک بن انس نے ، ابن افلح کے آزاد کردہ غلام صیفی سے روایت کی ، کہا : مجھے ہشام بن زہرہ کے آزاد کردہ غلام ابو سائب نے بتایا کہ وہ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس ان کے گھر گئے ۔ ابوسائب نے کہا کہ میں نے ان کو نماز میں پایا تو بیٹھ گیا ۔ میں نماز پڑھ چکنے کا منتظر تھا کہ اتنے میں ان لکڑیوں میں کچھ حرکت کی آواز آئی جو گھر کے کونے میں رکھی تھیں ۔ میں نے ادھر دیکھا تو ایک سانپ تھا ۔ میں اس کے مارنے کو دوڑا تو سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اشارہ کیا کہ بیٹھ جا ۔ میں بیٹھ گیا جب نماز سے فارغ ہوئے تو مجھے ایک کوٹھری دکھاتے ہوئے پوچھا کہ یہ کوٹھڑی دیکھتے ہو؟ میں نے کہا کہ ہاں ، انہوں نے کہا کہ اس میں ہم لوگوں میں سے ایک جوان رہتا تھا ، جس کی نئی نئی شادی ہوئی تھی ۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خندق کی طرف نکلے ۔ وہ جوان دوپہر کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے کر گھر آیا کرتا تھا ۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہتھیار لے کر جا کیونکہ مجھے بنی قریظہ کا ڈر ہے ( جنہوں نے دغابازی کی تھی اور موقع دیکھ کر مشرکوں کی طرف ہو گئے تھے ) ۔ اس شخص نے اپنے ہتھیار لے لئے ۔ جب اپنے گھر پر پہنچا تو اس نے اپنی بیوی کو دیکھا کہ دروازے کے دونوں پٹوں کے درمیان کھڑی ہے ۔ اس نے غیرت سے اپنا نیزہ اسے مارنے کو اٹھایا تو عورت نے کہا کہ اپنا نیزہ سنبھال اور اندر جا کر دیکھ تو معلوم ہو گا کہ میں کیوں نکلی ہوں ۔ وہ جوان اندر گیا تو دیکھا کہ ایک بڑا سانپ کنڈلی مارے ہوئے بچھونے پر بیٹھا ہے ۔ جوان نے اس پر نیزہ اٹھایا اور اسے نیزہ میں پرو لیا ، پھر نکلا اور نیزہ گھر میں گاڑ دیا ۔ وہ سانپ اس پر لوٹا اس کے بعد ہم نہیں جانتے کہ سانپ پہلے مرا یا جوان پہلے شہید ہوا ۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سارا قصہ بیان کیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اللہ سے دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ اس جوان کو پھر جلا دے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے ساتھی کے لئے بخشش کی دعا کرو ۔ پھر فرمایا کہ مدینہ میں جن رہتے ہیں جو مسلمان ہو گئے ہیں ، پھر اگر تم سانپوں کو دیکھو تو تین دن تک ان کو خبردار کرو ، اگر تین دن کے بعد بھی نہ نکلیں تو ان کو مار ڈالو کہ وہ شیطان ہیں ( یعنی کافر جن ہیں یا شریر سانپ ہیں ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2236.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 190

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5840
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا وهب بن جرير بن حازم، حدثنا أبي قال، سمعت أسماء بن عبيد، يحدث عن رجل، يقال له السائب - وهو عندنا أبو السائب - قال دخلنا على أبي سعيد الخدري فبينما نحن جلوس إذ سمعنا تحت، سريره حركة فنظرنا فإذا حية ‏.‏ وساق الحديث بقصته نحو حديث مالك عن صيفي وقال فيه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن لهذه البيوت عوامر فإذا رأيتم شيئا منها فحرجوا عليها ثلاثا فإن ذهب وإلا فاقتلوه فإنه كافر ‏"‏ ‏.‏ وقال لهم ‏"‏ اذهبوا فادفنوا صاحبكم ‏"‏ ‏.‏
جریر بن حا زم نے کہا : میں نے اسماء بن عبید کو ایک آدمی سے حدیث بیان کرتے ہو ئے سنا ، جسے سائب کہا جا تا تھا ۔ وہ ہمارے نزدیک ابو سائب ہیں ۔ انھوں نے کہا : ہم حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس حاضر ہو ئے ، ہم بیٹھے ہو ئے تھے جب ہم نے ان کی چار پا ئی کے نیچے ( کسی چیز کی ) حرکت کی آواز سنی ۔ ہم نے دیکھا تو وہ ایک سانپ تھا ، پھر انھوں نے پو رے واقعے سمیت صیفی سے امام مالک کی روایت کردہ حدیث کی طرح حدیث بیان کی ، اور اس میں کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " ان گھروں میں کچھ مخلوق آباد ہے ۔ جب تم ان میں سے کو ئی چیز دیکھو تو تین دن تک ان پر تنگی کرو ( تا کہ وہ خود وہاں سے کہیں اور چلے جا ئیں ) اگر وہ پہلے جا ئیں ( تو ٹھیک ) ورنہ ان کو مار دوکیونکہ پھر وہ ( نہ جا نے والا ) کا فر ہے ۔ " اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فر ما یا : " جاؤاور اپنے ساتھی کو دفن کردو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2236.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 191

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5841
وحدثنا زهير بن حرب، حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابن عجلان، حدثني صيفي، عن أبي السائب، عن أبي سعيد الخدري، قال سمعته قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن بالمدينة نفرا من الجن قد أسلموا فمن رأى شيئا من هذه العوامر فليؤذنه ثلاثا فإن بدا له بعد فليقتله فإنه شيطان ‏"‏ ‏.‏
ابن عجلا ن نے کہا : مجھے صیفی نے ابو سائب سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا ؛ میں نے ان ( حضرت ابو خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کو یہ کہتے ہو ئے سنا ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " مدینہ میں جنوں کی کچھ نفری رہتی ہے جو مسلمان ہو گئے ہیں جو شخص ان ( پرانے ) رہائشیوں میں سے کسی کو دیکھتے تو تین دن تک اسے ( جا نےکو ) کہتا رہے ۔ اس کے بعد اگر وہ اس کے سامنے نمودار ہو تو اسے قتل کر دے ، کیونکہ وہ شیطان ( ایمان نہ لا نے والا جن ) ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2236.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 192

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5842
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، وإسحاق بن إبراهيم، وابن أبي عمر، قال إسحاق أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبد الحميد بن جبير، بن شيبة عن سعيد بن المسيب، عن أم شريك، أن النبي صلى الله عليه وسلم أمرها بقتل الأوزاغ ‏.‏ وفي حديث ابن أبي شيبة أمر ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ عمر وناقد اسحٰق بن ابرا ہیم اور ابن ابی عمر نے ہمیں حدیث بیان کی ، اسحٰق نے کہا : ہمیں خبر دی جبکہ دیگر نے کہا : ہمیں حدیث بیان کی ، سفیان بن عیینہ نے عبد الحمید بن جبیربن شیبہ سے ، انھوں نے سعید بن مسیب سے ، انھوں نے ام شریک رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں چھپکلیوں کو مارڈالنے کا حکم دیا ۔ ابن شعبہ کی روایت میں "" ( ان کا حکم دیا "" کے بجا ئے صرف ) "" حکم دیا "" ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2237.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 193

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5843
وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، أخبرني ابن جريج، ح وحدثني محمد، بن أحمد بن أبي خلف حدثنا روح، حدثنا ابن جريج، ح وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا محمد بن بكر، أخبرنا ابن جريج، أخبرني عبد الحميد بن جبير بن شيبة، أن سعيد بن المسيب، أخبره أن أم شريك أخبرته أنها، استأمرت النبي صلى الله عليه وسلم في قتل الوزغان فأمر بقتلها ‏.‏ وأم شريك إحدى نساء بني عامر بن لؤى ‏.‏ اتفق لفظ حديث ابن أبي خلف وعبد بن حميد وحديث ابن وهب قريب منه ‏.‏
ابوطاہر نے کہا : ہمیں ابن وہب نے بتا یا کہا ، مجھے ابن جریج نے خبرد ۔ اور محمد بن احمد بن ابی خلف نے کہا : ہمیں روح نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابن جریج نے حدیث سنائی ۔ اور عبد بن حمید نے کہا : ہمیں محمد بن بکر نے بتا یا ، کہا : ہمیں ابن جریج نے خبر دی ، کہا : مجھے عبد الحمید بن ام شریک رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بتا یا کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے چھپکلی کو مارنے کے متعلق آپ کا حکم پو چھا تو آپ نے اسے ماردینے کا حکم دیا ۔ ام شریک رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنو عامر بن لؤی کی ایک خاتون تھیں ( محمد بن احمد ) بن ابی خلف اور عبد بن حمید کی حدیث کے الفا ظ ایک ہیں اور ابن وہب کی حدیث اس سے قریب ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2237.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 194

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5844
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، وعبد بن حميد، قالا أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن عامر بن سعد، عن أبيه، أن النبي صلى الله عليه وسلم أمر بقتل الوزغ وسماه فويسقا ‏.‏
عامر بن سعد نے اپنے والد ( حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کو مار دینے کا حکم دیا اور اس کا نام چھوٹی فاسق رکھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2238

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 195

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5845
وحدثني أبو الطاهر، وحرملة، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال للوزغ ‏ "‏ الفويسق ‏"‏ ‏.‏ زاد حرملة قالت ولم أسمعه أمر بقتله ‏.‏
ابو طا ہر اور حرملہ نے کہا : ہمیں ابن وہب نے خبر دی ، کہا : مجھے یو نس نے زہری سے ، انھوں نے عروہ سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کو فویسق ( چھوٹی فاسق ) کہا حرملہ نے ( اپنی ) روایت میں یہ اضافہ کیا : ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) کہا : میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کو قتل کرنے کا حکم نہیں سنا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2239

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 196

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5846
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا خالد بن عبد الله، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي، هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من قتل وزغة في أول ضربة فله كذا وكذا حسنة ومن قتلها في الضربة الثانية فله كذا وكذا حسنة لدون الأولى وإن قتلها في الضربة الثالثة فله كذا وكذا حسنة لدون الثانية ‏"‏ ‏.‏
خالد بن عبد اللہ نے سہیل سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : جس شخص نے پہلی ضرب میں چھپکلی کو قتل کر دیا اس کے لیے اتنی اتنی نیکیاں ہیں اور جس نے دوسری ضرب میں مارااس کے لیے اتنی اتنی پہلی سے کم نیکیاں ہیں اور اگر تیسری ضرب سے ماراتو اتنی اتنی نیکیاں ہیں دوسری سے کم ( بتا ئیں ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2240.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 197

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5847
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا أبو عوانة، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، ح وحدثنا محمد بن الصباح، حدثنا إسماعيل يعني ابن زكرياء، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا وكيع، عن سفيان، كلهم عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمعنى حديث خالد عن سهيل إلا جريرا وحده فإن في حديثه ‏ "‏ من قتل وزغا في أول ضربة كتبت له مائة حسنة وفي الثانية دون ذلك وفي الثالثة دون ذلك ‏"‏ ‏.‏
ابو عوانہ جریر ، اسماعیل بن زکریا اور سفیان سب نے سہیل سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، جس طرح سہیل سے خالد کی روایت ہے سوائے اکیلے جریر کے انھوں نے اپنی روایت کردہ حدیث میں کہا : " جس نے چھپکلی کو پہلی ضرب میں مار دیا اس کے لیے سو نیکیاں لکھی گئیں ۔ دوسری ضرب میں اس سے کم اور تیسری ضرب میں اس سے کم ،

صحيح مسلم حدیث نمبر:2240.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 198

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5848
وحدثنا محمد بن الصباح، حدثنا إسماعيل يعني ابن زكرياء، عن سهيل، حدثتني أختي، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ في أول ضربة سبعين حسنة ‏"‏ ‏.‏
محمد بن صباح نے کہا : ہمیں اسماعیل بن زکریا نے سہیل سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا : مجھے میری بہن ( سودہ بنت ابو صالح رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " پہلی ضرب میں سترنیکیاں ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2240.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 199

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5849
حدثني أبو الطاهر، وحرملة بن يحيى، قالا أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، وأبي، سلمة بن عبد الرحمن عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أن نملة قرصت نبيا من الأنبياء فأمر بقرية النمل فأحرقت فأوحى الله إليه أفي أن قرصتك نملة أهلكت أمة من الأمم تسبح ‏"‏ ‏.‏
سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ( پہلے ) انبیاء علیہ السلام میں سے ایک نبی کو کسی چیونٹی نے کا ٹ لیا ، انھوں نے چیونٹیوں کی پوری بستی کے بارے میں حکم دیا تو وہ جلا دی گئی ۔ اس پر اللہ تعا لیٰ نے ان کے طرف وحی کی کہ ایک چیونٹی کے کاٹنے کی وجہ سے آپ نے امتوں میں سے ایک ایسی امت ( بڑی آبادی ) کو ہلا ک کر دیا ۔ جو اللہ کی تسبیح کرتی تھی؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:2241.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 200

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5850
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا المغيرة، - يعني ابن عبد الرحمن الحزامي - عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ نزل نبي من الأنبياء تحت شجرة فلدغته نملة فأمر بجهازه فأخرج من تحتها ثم أمر بها فأحرقت فأوحى الله إليه فهلا نملة واحدة ‏"‏ ‏.‏
اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ( پہلے ) انبیاء علیہ السلام میں سے ایک نبی ایک درخت کے نیچے ( آرام ) کرنے کے لیے سواری سے ) اترے تو ایک چیونٹی نے ان کو کا ٹ لیا ۔ انھوں نے اس کے پورے بل کے بارے میں حکم دیا ، اسے نیچے سے نکل دیا گیا پھر حکم دیا ان کو جلا دیا گیا ۔ اللہ تعا لیٰ نے ان کی طرف وحی کی کہ آپ نے ایک ہی چیونٹی کو کیوں ( سزا ) نہ ( دی ؟)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2241.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 201

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5851
وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ نزل نبي من الأنبياء تحت شجرة فلدغته نملة فأمر بجهازه فأخرج من تحتها وأمر بها فأحرقت في النار - قال - فأوحى الله إليه فهلا نملة واحدة ‏"‏ ‏.‏
ہمام بن منبہ نے کہا : یہ احادیث ہیں جو ہمیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ، پھر انھوں نے کچھ احادیث ذکر کیں ، ان میں سے ایک یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ( پہلے ) انبیاء علیہ السلام میں سے ایک نبی ایک درخت نیچے فروکش ہو ئے انھیں ایک چیونٹی نے کا ٹ لیا ، انھوں نے ان کی پوری آبادی کے بارے میں حکم دیا ، اسے نیچے سے ( کھودکر ) نکا ل لیا گیا ، پھر اس کے بارے میں حکم دیا تو اس ( پوریآبادی ) کو آگ سے جلا دیا گیا ۔ تو اللہ تعا لیٰ نے ان کی طرف وحی کی ، ( اس ایک ہی کو کیوں ( سزا ) نہ ( دی؟)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2241.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 202

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5852
حدثني عبد الله بن محمد بن أسماء الضبعي، حدثنا جويرية بن أسماء، عن نافع، عن عبد الله، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ عذبت امرأة في هرة سجنتها حتى ماتت فدخلت فيها النار لا هي أطعمتها وسقتها إذ حبستها ولا هي تركتها تأكل من خشاش الأرض ‏"‏ ‏.‏
جویریہ بن اسماءنے نافع سے ، انھوں نے حضرت عبد اللہ ( بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ایک عورت کو بلی کے سبب سے عذاب دیا گیا ، اس نے بلی کو قید کر کے رکھا یہاں تک کہ وہ مر گئی ۔ وہ عورت اس کی وجہ سے جہنم میں چلی گئی ، اس عورت نے جب بلی کو قید کیا تو نہ اس کو کھلا یا پلا یا اور نہ اس کو چھوڑا ہی کہ وہ زمین کے اندر اور اوپر رہنے والے چھوٹے چھوٹے جانور کھا لیتی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2242.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 203

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5853
وحدثني نصر بن علي الجهضمي، حدثنا عبد الأعلى، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، وعن سعيد المقبري، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل معناه ‏.‏
عبید اللہ بن عمر نے نافع سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، اسی طرح ( عبید اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) سعید مقبری سے اور انھوں نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث کے ہم معنی حدیث روایت کی ،

صحيح مسلم حدیث نمبر:2242.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 204

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5854
وحدثناه هارون بن عبد الله، وعبد الله بن جعفر، عن معن بن عيسى، عن مالك، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم بذلك ‏.‏
مالک نے نافع سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2242.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 205

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5855
وحدثنا أبو كريب، حدثنا عبدة، عن هشام، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ عذبت امرأة في هرة لم تطعمها ولم تسقها ولم تتركها تأكل من خشاش الأرض ‏"‏ ‏.‏
عبد ہ نے ہشام ( بن عروہ ) سے ، انھوں نے اپنےوالد سے ، انھوں نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ایک عورت کو بلی کے معاملے میں عذاب دیا گیا ۔ اس عورت نے نہ اسے کھلا یا نہ پلا یا اور نہ اس کو چھوڑا کہ وہ زمین کے چھوٹے جا نور کھا لیتی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2243.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 206

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5856
وحدثنا أبو كريب، حدثنا أبو معاوية، ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا خالد، بن الحارث حدثنا هشام، بهذا الإسناد وفي حديثهما ‏"‏ ربطتها ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث أبي معاوية ‏"‏ حشرات الأرض ‏"‏ ‏.‏
ابو معاویہ اور خالد بن حارث نے ہمیں حدیث سنا ئی کہا : ہمیں ہشام نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، ان دونوں کی حدیث میں ہے : " اس عورت نے اسےباندھ دیا ۔ " اور ابومعاویہ کی حدیث میں ہے : " حشرات الارض ( کھالیتی)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2243.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 207

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5857
وحدثني محمد بن رافع، وعبد بن حميد، قال عبد أخبرنا وقال ابن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، قال قال الزهري وحدثني حميد بن عبد الرحمن، عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم بمعنى حديث هشام بن عروة ‏.‏
حمید بن عبد الرحمٰن نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہشام کی اس حدیث کے ہم معنی روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2243.03

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 208

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5858
وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن همام بن منبه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو حديثهم ‏.‏
ہمام بن منبہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ، ان کی حدیث کی طرح روایت کی ،

صحيح مسلم حدیث نمبر:2243.04

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 209

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5859
حدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن أنس، فيما قرئ عليه عن سمى، مولى أبي بكر عن أبي صالح السمان، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ بينما رجل يمشي بطريق اشتد عليه العطش فوجد بئرا فنزل فيها فشرب ثم خرج فإذا كلب يلهث يأكل الثرى من العطش فقال الرجل لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي كان بلغ مني ‏.‏ فنزل البئر فملأ خفه ماء ثم أمسكه بفيه حتى رقي فسقى الكلب فشكر الله له فغفر له ‏"‏ ‏.‏ قالوا يا رسول الله وإن لنا في هذه البهائم لأجرا فقال ‏"‏ في كل كبد رطبة أجر ‏"‏ ‏.‏
ابو صالح سمان نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ایک بار ایک شخص راستے میں چلا جا رہا تھا اس کو شدید پیاس لگی ، اسے ایک کنواں ملا وہ اس کنویں میں اترااورپانی پیا ، پھر وہ کنویں سے نکلا تو اس کے سامنے ایک کتا زور زور ہانپ رہا تھا پیاس کی وجہ سے کیچڑ چاٹ رہا تھا ، اس شخص نے ( دل میں ) کہا : یہ کتابھی پیاس سے اسی حالت کو پہنچا ہے جو میری ہو ئی تھی ۔ وہ کنویں میں اترا اور اپنے موزے کو پانی سے بھرا پھر اس کو منہ سے پکڑا یہاں تک کہ اوپر چڑھ آیا ، پھر اس نے کتے کو پانی پلا یا ۔ اللہ تعا لیٰ نے اسے اس نیکی کا بدلہ دیا اس کو بخش دیا ۔ " لوگوں نے کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے لیے ان جانوروں میں اجرہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : " نمی رکھنے والے ہر جگرمیں ( کسی بھی جاندار کا ہو ۔ ) اجرہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2244

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 210

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5860
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو خالد الأحمر، عن هشام، عن محمد، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أن امرأة بغيا رأت كلبا في يوم حار يطيف ببئر قد أدلع لسانه من العطش فنزعت له بموقها فغفر لها ‏"‏ ‏.‏
ہشام نے محمد ( بن سیرین ) سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ایک فاحشہ عورت نے ایک سخت گرم دن میں ایک کتا دیکھا جو ایک کنویں کے گردچکر لگا رہا تھا ۔ پیاس کی وجہ سے اس نے زبان باہر نکا لی ہو ئی تھی اس عورت نے اس کی خاطر اپنا موزہ اتارہ ( اور اس کے ذریعے پانی نکا ل کر اس کتے کو پلایا ) تو اس کو بخش دیا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2245.01

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 211

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5861
وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني جرير بن حازم، عن أيوب السختياني، عن محمد بن سيرين، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ بينما كلب يطيف بركية قد كاد يقتله العطش إذ رأته بغي من بغايا بني إسرائيل فنزعت موقها فاستقت له به فسقته إياه فغفر لها به ‏"‏ ‏.‏
ایوب سختیانی نے محمد بن سیرین سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ایک کتا ایک ( گہرے ، کچے ) کنویں کے گرد چکر لگا رہا تھا اور پیاس کی شدت سے مرنے کے قریب تھا کہ بنی اسرا ئیل کی فاحشہ عورتوں میں سے ایک فاحشہ نے اس کو دیکھا تو اس نے اپنا موٹا موزاہ اتارا اور اس کے ذریعے سے اس ( کتے ) کے لیے پانی نکا لا اور وہ پانی اسے پلا یا تو اس بنا پر اس کو بخش دیا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2245.02

صحيح مسلم باب:39 حدیث نمبر : 212

Share this: