احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
38: كتاب الآداب
معاشرتی آداب کا بیان
صحيح مسلم حدیث نمبر: 5586
حدثني أبو كريب، محمد بن العلاء وابن أبي عمر - قال أبو كريب أخبرنا وقال، ابن أبي عمر حدثنا واللفظ، له - قالا حدثنا مروان، - يعنيان الفزاري - عن حميد، عن أنس، قال نادى رجل رجلا بالبقيع يا أبا القاسم ‏.‏ فالتفت إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فقال يا رسول الله إني لم أعنك إنما دعوت فلانا ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ تسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي ‏"‏ ‏.‏
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ بقیع میں ایک شخص نے دوسرے شخص کو یا ابالقاسم کہہ کر آوازدی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( اس آواز پر ) اس ( آدمی ) کی طرف متوجہ ہو ئے تو اس شخص نے کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا مقصود آپ کو پکارنا نہ تھا ، میں نے تو فلاں کو آوزادی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر ( اپنی ) کنیت نہ رکھو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2131

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5587
حدثني إبراهيم بن زياد، - وهو الملقب بسبلان - أخبرنا عباد بن عباد، عن عبيد الله بن عمر، وأخيه عبد الله، سمعه منهما، سنة أربع وأربعين ومائة يحدثان عن نافع، عن ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن أحب أسمائكم إلى الله عبد الله وعبد الرحمن ‏"‏ ‏.‏
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : : " تمھا رے ناموں میں سے اللہ تعا لیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نام عبد اللہ اور عبدالرحمان ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2132

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5588
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، قال عثمان حدثنا وقال، إسحاق أخبرنا جرير، عن منصور، عن سالم بن أبي الجعد، عن جابر بن عبد الله، قال ولد لرجل منا غلام فسماه محمدا فقال له قومه لا ندعك تسمي باسم رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فانطلق بابنه حامله على ظهره فأتى به النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله ولد لي غلام فسميته محمدا فقال لي قومي لا ندعك تسمي باسم رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ تسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي فإنما أنا قاسم أقسم بينكم ‏"‏ ‏.‏
منصور نے سالم بن ابی جعد سے ، انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم ( انصار ) میں سے ایک شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا ، اس نے اس کا نام محمد رکھا ، اس کی قوم نے اس سے کہا : تم نے اپنے بیٹے کا نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر رکھا ہے ، ہم تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر نام نہیں رکھنے دیں گے ، وہ شخص اپنے بیٹے کو اپنی پیٹھ پر اٹھا کر ( کندھےپر چڑھا کر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا ہے میں نے اس کا نام محمد رکھا ہے ، اس پر میری قوم نے کہا ہے : ہم تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر نام نہیں رکھنے دیں گے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر ( اپنی ) کنیت نہ رکھو ۔ بے شک میں تقسیم کرنے والا ہوں ( جو اللہ عطاکرتا ہے ، اسے ) تمھا رے درمیان تقسیم کرتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2133.01

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5589
حدثنا هناد بن السري، حدثنا عبثر، عن حصين، عن سالم بن أبي الجعد، عن جابر بن عبد الله، قال ولد لرجل منا غلام فسماه محمدا فقلنا لا نكنيك برسول الله صلى الله عليه وسلم حتى تستأمره ‏.‏ قال فأتاه فقال إنه ولد لي غلام فسميته برسول الله وإن قومي أبوا أن يكنوني به حتى تستأذن النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ سموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي فإنما بعثت قاسما أقسم بينكم ‏"‏ ‏.‏
حسین نے سالم بن ابی جعد سے ، انھوں نے حضرت جابر عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم ( انصار ) میں سے ایک شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا اس نے اس کا نام محمد رکھا ہم نے اس سے کہا : ہم تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت سے نہیں پکاریں گے ۔ یہاں تک کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( اس بات کی ) اجازت لے لو ۔ سووہ شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ اس کے ہاں لڑکا پیدا ہوا ہے ، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر اس کا نام رکھا ہے اور میری قوم نے اس بات سے انکا ر کر دیا ہے کہ مجھے اس کے نام کی کنیت سے پکا ریں یہاں تک کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لو ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو ، بے شک میں " قاسم " بنا کر بھیجا گیا ہوں ، تمھا رے درمیان ( اللہ کا دیا ہوا فضل ) تقسیم کرتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2133.02

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5590
حدثنا رفاعة بن الهيثم الواسطي، حدثنا خالد، - يعني الطحان - عن حصين، بهذا الإسناد ولم يذكر ‏ "‏ فإنما بعثت قاسما أقسم بينكم ‏"‏ ‏.‏
خالد طحان نے حصین سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور " میں قاسم ( تقسیم کرنے والا ) بنا کر بھیجا گیا ہوں ، تمھا رے درمیان تقسیم کرتا ہوں " کے الفا ظ ذکر نہیں کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2133.03

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5591
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن الأعمش، ح وحدثني أبو سعيد، الأشج حدثنا وكيع، حدثنا الأعمش، عن سالم بن أبي الجعد، عن جابر بن عبد الله، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي فإني أنا أبو القاسم أقسم بينكم ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية أبي بكر ‏"‏ ولا تكتنوا ‏"‏ ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو سعید اشج نے کہا : ہمیں وکیع نے حدیث بیان کی کہا : ہمیں اعمش نے سالم بن ابی جعد سے حدیث سنائی انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو ، کیو نکہ میں ہی ابو القاسم ہوں تمھا رے درمیان تقسیم کرتا ہوں ۔ اپنی کنیت نہ رکھو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2133.04

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5592
وحدثنا أبو كريب، حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، بهذا الإسناد وقال ‏ "‏ إنما جعلت قاسما أقسم بينكم ‏"‏ ‏.‏
ابو معاویہ نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا : " قاسم بنا یا گیا ہوں تمھا رے درمیان تقسیم کرتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2133.05

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5593
حدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، سمعت قتادة، عن سالم، عن جابر بن عبد الله، أن رجلا، من الأنصار ولد له غلام فأراد أن يسميه محمدا فأتى النبي صلى الله عليه وسلم فسأله فقال ‏ "‏ أحسنت الأنصار سموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي ‏"‏ ‏.‏
محمد بن مثنیٰ اور محمد بن بشار نے کہا : ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث سنا ئی انھوں نے کہا : میں نے قتادہ سے سنا ، انھوں نے سالم سے ، انھوں نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انصار میں سے ایک شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا اس نے اس کا نام محمد رکھنا چا ہا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے پوچھا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " انصار نے اچھا کیا ، میرے نام پر نام رکھو ، میری کنیت پر ( اپنی ) کنیت نہ رکھو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2133.06

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5594
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن المثنى، كلاهما عن محمد بن جعفر، عن شعبة، عن منصور، ح وحدثني محمد بن عمرو بن جبلة، حدثنا محمد يعني ابن جعفر، ح وحدثنا ابن المثنى، حدثنا ابن أبي عدي، كلاهما عن شعبة، عن حصين، ح وحدثني بشر، بن خالد أخبرنا محمد، - يعني ابن جعفر - حدثنا شعبة، عن سليمان، كلهم عن سالم، بن أبي الجعد عن جابر بن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، وإسحاق بن منصور، قالا أخبرنا النضر، بن شميل حدثنا شعبة، عن قتادة، ومنصور، وسليمان، وحصين بن عبد الرحمن، قالوا سمعنا سالم بن أبي الجعد، عن جابر بن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بنحو حديث من ذكرنا حديثهم من قبل ‏.‏ وفي حديث النضر عن شعبة قال وزاد فيه حصين وسليمان قال حصين قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إنما بعثت قاسما أقسم بينكم ‏"‏ ‏.‏ وقال سليمان ‏"‏ فإنما أنا قاسم أقسم بينكم ‏"‏ ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ محمد بن مثنیٰ محمد بن عمرو بن جبلہ اور بشر بن خالد نے محمد بن جعفر سے ۔ محمد بن جعفر ابن ابی عدی اور نضر بن شمیل نے شعبہ سے ، انھوں نے قتادہ منصور سلیمان اور حصین بن عبد الرحمٰن سے روایت کی ، انھوں نے کہا : ہم نے سالم بن ابی جعد سے سنا ، انھوں نے حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، جس طرح ان سب کی روایت ہے جن کی حدیث ہم پہلے بیان کر چکے ہیں شعبہ سے نضر کی بیان کردہ حدیث میں ہے کہا : اس میں حصین اور سلیمان نے اضا فہ کیا ، حصین نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " مجھے قاسم بنا کر بھیجا گیا ہے ، میں تمھا رے درمیان تقسیم کرتا ہوں ۔ ۔ " اور سلیمان نے کہا : " میں ہی قاسم ہوں ، تمھا رے درمیان تقسیم کرتا ہوں

صحيح مسلم حدیث نمبر:2133.07

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5595
حدثنا عمرو الناقد، ومحمد بن عبد الله بن نمير، جميعا عن سفيان، قال عمرو حدثنا سفيان بن عيينة، حدثنا ابن المنكدر، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول ولد لرجل منا غلام فسماه القاسم فقلنا لا نكنيك أبا القاسم ولا ننعمك عينا ‏.‏ فأتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له فقال ‏ "‏ أسم ابنك عبد الرحمن ‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عیینہ نے کہا : ہمیں ( محمد ) بن منکدر نے حدیث سنا ئی کہ انھوں نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہو ئے سنا ، ہم میں سے ایک شخص کے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا ، اس شخص نے اس کا نم قاسم رکھا ، ہم نے کہا : ہم تمھیں ابو القاسم کی کنیت سے نہیں پکا ریں گے ۔ ( تمھا ری یہ خواہش پوری کر کے ) تمھا ری آنکھیں ٹھنڈی کریں گے تو وہ شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ سب بات بتا ئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " تم اپنے بیٹے کا نام عبدالرحمٰن رکھ لو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2133.08

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5596
وحدثني أمية بن بسطام، حدثنا يزيد يعني ابن زريع، ح وحدثني علي بن حجر، حدثنا إسماعيل، - يعني ابن علية - كلاهما عن روح بن القاسم، عن محمد بن المنكدر، عن جابر، ‏.‏ بمثل حديث ابن عيينة غير أنه لم يذكر ولا ننعمك عينا ‏.‏
روح بن قاسم نے محمد بن مکدر سے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی ، مگر انھوں نے یہ الفاظ نہیں کہے : " اور ہم تمہاری آنکھیں ٹھنڈی نہیں کریں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2133.09

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5597
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، وزهير بن حرب، وابن، نمير قالوا حدثنا سفيان بن عيينة، عن أيوب، عن محمد بن سيرين، قال سمعت أبا هريرة، يقول قال أبو القاسم صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ تسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي ‏"‏ ‏.‏ قال عمرو عن أبي هريرة ولم يقل سمعت ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ ، عمرو ناقد ، زہیر بن حرب ، اور ابن نمیر نے کہا : ہمیں سفیان بن عینیہ نے ایوب سے حدیث بیان کی ، انھوں نے محمد بن سیرین سے روایت کی ، کہا : میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا : ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو ۔ " عمرو نےکہا " حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ر وایت ہے " کہا اور " میں نے سنا " نہیں کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2134

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5598
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن عبد الله بن نمير، وأبو سعيد الأشج ومحمد بن المثنى العنزي - واللفظ لابن نمير - قالوا حدثنا ابن إدريس، عن أبيه، عن سماك بن حرب، عن علقمة بن وائل، عن المغيرة بن شعبة، قال لما قدمت نجران سألوني فقالوا إنكم تقرءون يا أخت هارون وموسى قبل عيسى بكذا وكذا ‏.‏ فلما قدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم سألته عن ذلك فقال ‏ "‏ إنهم كانوا يسمون بأنبيائهم والصالحين قبلهم ‏"‏ ‏.‏
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب میں نجران میں آیا ، تو وہاں کے ( انصاری ) لوگوں نے مجھ پر اعتراض کیا کہ تم پڑھتے ہو کہ ( آیت ) ( ”اے ہارون کی بہن“ ( مریم : 28 ) ( یعنی مریم علیہا السلام کو ہارون کی بہن کہا ہے ) حالانکہ ( سیدنا ہارون موسیٰ علیہ السلام کے بھائی تھے اور ) موسیٰ علیہ السلام ، عیسیٰ علیہ السلام سے اتنی مدت پہلے تھے ( پھر مریم ہارون علیہ السلام کی بہن کیونکر ہو سکتی ہیں؟ ) ، جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ( یہ وہ ہارون تھوڑی ہیں جو موسیٰ کے بھائی تھے ) بنی اسرائیل کی عادت تھی ( جیسے اب سب کی عادت ہے ) کہ وہ پیغمبروں اور اگلے نیکوں کے نام پر نام رکھتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2135

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5599
حدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة قال أبو بكر حدثنا معتمر بن، سليمان عن الركين، عن أبيه، عن سمرة، وقال، يحيى أخبرنا المعتمر بن سليمان، قال سمعت الركين، يحدث عن أبيه، عن سمرة بن جندب، قال نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نسمي رقيقنا بأربعة أسماء أفلح ورباح ويسار ونافع ‏.‏
معتمر بن سلیمان نے کہا : میں رُکین سے سنا ، وہ ا پنے والد سے حدیث بیان کررہے تھے ، انھوں نے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے غلاموں کے یہ چار نام رکھنے سے منع فرمایا : افلح ( زیادہ کامیاب ) ، رباح ( منافع والا ) ، یسار ( آسانی والا ) اور نافع ( نفع پہنچانے والا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2136.01

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5600
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن الركين بن الربيع، عن أبيه، عن سمرة، بن جندب قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تسم غلامك رباحا ولا يسارا ولا أفلح ولا نافعا ‏"‏ ‏.‏
۔ جریر نے رکین بن ربیع سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اپنے لڑکے ( غلام ، خادم ) کا نام رباح ، یسار ، افلح ، اور نافع نہ رکھو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2136.02

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5601
حدثنا أحمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا منصور، عن هلال بن يساف، عن ربيع بن عميلة، عن سمرة بن جندب، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "أحب الكلام إلى الله أربع سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر‏.‏ لا يضرك بأيهن بدأت.‏ ولا تسمين غلامك يسارا ولا رباحا ولا نجيحا ولا أفلح فإنك تقول أثم هو فلا يكون فيقول لا‏."‏‏ إنما هن أربع فلا تزيدن على ‏.‏
‏‏‏‏ سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے زیادہ پسند اللہ تعالیٰ کو چار کلمے ہیں «سُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ» ان میں سے جس کو چاہے پہلے کہے کوئی نقصان نہ ہو گا اور اپنے غلام کا نام یسار، رباح اور نجیح (اس کے وہی معنی ہیں جو افلح کے ہیں) اور افلح نہ رکھو۔ اس لیے کہ تو پوچھے گا وہاں وہ ہے (یعنی یسار یا رباح یا نجیح یا افلح) وہ کہے گا نہیں ہے۔“ سمرہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی چار نام فرمائے۔ تو زیادہ مت نقل کرنا مجھ سے۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2137.01

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5602
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرني جرير، ح وحدثني أمية بن بسطام، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا روح، - وهو ابن القاسم - ح وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، كلهم عن منصور، بإسناد زهير ‏.‏ فأما حديث جرير وروح فكمثل حديث زهير بقصته ‏.‏ وأما حديث شعبة فليس فيه إلا ذكر تسمية الغلام ولم يذكر الكلام الأربع ‏.‏
جریر ، روح بن قاسم اورشعبہ سب نے منصور سے زہیر کی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، جریر اورروح کی حدیث قصے سمیت زہیر کی حدیث جیسی ہے ۔ اورجوشعبہ کی حدیث ہے ۔ اس میں صرف غلام کانام رکھنے کا ذکر ہے ، انھوں نے " چار بہترین کلمات " کاذ کر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2137.02

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5603
حدثنا محمد بن أحمد بن أبي خلف، حدثنا روح، حدثنا ابن جريج، أخبرني أبو الزبير أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول أراد النبي صلى الله عليه وسلم أن ينهى عن أن يسمى بيعلى وببركة وبأفلح وبيسار وبنافع وبنحو ذلك ثم رأيته سكت بعد عنها فلم يقل شيئا ثم قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم ينه عن ذلك ثم أراد عمر أن ينهى عن ذلك ثم تركه ‏.‏
ابن جریج نے کہا : مجھے ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارادہ فرمایا کہ آپ یعلیٰ ( بلند ) ، برکت ، افلح ، یساراور نافع جیسے نام رکھنے سے منع فرمادیں ، پھرمیں نے دیکھا کہ آپ خاموش ہوگئے ، پھر آپ کی رحلت ہوئی تو آپ نے ان ناموں سے نہیں روکا تھا ، پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے روکنے کا ا رادہ نہیں کیاتو انھوں نے بھی ( یہ ارادہ ) ترک کردیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2138

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5604
حدثنا أحمد بن حنبل، وزهير بن حرب، ومحمد بن المثنى، وعبيد الله بن سعيد، ومحمد بن بشار قالوا حدثنا يحيى بن سعيد، عن عبيد الله، أخبرني نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم غير اسم عاصية وقال ‏ "‏ أنت جميلة ‏"‏ ‏.‏ قال أحمد مكان أخبرني عن ‏.‏
احمد بن حنبل ، زہیر بن حرب ، محمد بن مثنیٰ ، عبیداللہ بن سعید اور محمد بن بشار نے ( ان سب نے ) کہا : ہمیں یحییٰ بن سعید نے عبیداللہ سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاصیہ ( نافرمانی کرنے والی ) کانام تبدیل کردیا اور فرمایا : "" تم جمیلہ ( خوبصورت ) ہو ۔ "" احمد نے "" مجھے خبر دی "" کی جگہ "" سے روایت ہے ۔ "" کہا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2139.01

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5605
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا الحسن بن موسى، حدثنا حماد بن سلمة، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، أن ابنة لعمر، كانت يقال لها عاصية فسماها رسول الله صلى الله عليه وسلم جميلة ‏.‏
حماد بن سلمہ نے عبیداللہ سے ، انھوں نے نافع سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ایک صاحبزادی کو عاصیہ کہا جاتاتھا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےاس کانام جمیلہ رکھا دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2139.02

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5606
حدثنا عمرو الناقد، وابن أبي عمر، - واللفظ لعمرو - قالا حدثنا سفيان، عن محمد بن عبد الرحمن، مولى آل طلحة عن كريب، عن ابن عباس، قال كانت جويرية اسمها برة فحول رسول الله صلى الله عليه وسلم اسمها جويرية وكان يكره أن يقال خرج من عند برة ‏.‏ وفي حديث ابن أبي عمر عن كريب قال سمعت ابن عباس ‏.‏
عمرو ناقد اور ابن ابی عمر نے حدیث بیان کی ۔ الفاظ عمرو کے ہیں ۔ دونوں نے کہا : ہمیں سفیان نے آل طلحہ کے آزاد کردہ غلام محمد بن عبدالرحمان سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کریب سے ، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ( پہلے ام المومنین حضرت ) جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نام " برہ " تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام بدل کر جویریہ رکھ دیا ۔ آپ کو پسند نہ تھا ۔ کہ اس طرح کہا جائے کہ آپ برہ ( نیکیوں و الی ) کے ہاں سے نکل گئے ۔ ابن ابی عمر کی حدیث میں ہے : کریب سے روایت ہے ، کہا : میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2140

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5607
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، قالوا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن عطاء بن أبي ميمونة، سمعت أبا رافع، يحدث عن أبي، هريرة ح وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن عطاء بن أبي ميمونة، عن أبي رافع، عن أبي هريرة، أن زينب، كان اسمها برة فقيل تزكي نفسها ‏.‏ فسماها رسول الله صلى الله عليه وسلم زينب ‏.‏ ولفظ الحديث لهؤلاء دون ابن بشار ‏.‏ وقال ابن أبي شيبة حدثنا محمد بن جعفر عن شعبة ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ ، محمد بن مثنیٰ اورمحمد بن بشار نے کہا : ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی ، محمد بن جعفر اورعبیداللہ کے والد معاذ نے شعبہ سے ، انھوں نے عطاء بن ابی میمونہ سے ، انھوں نے ابو رافع سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ حضرت زینب ( بنت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) کا نام برہ تھا تو کہا گیا کہ وہ ( نام بتاتے وقت خود ) اپنی پارسائی بیان کرتی ہیں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام زینب رکھ دیا ۔ حدیث کے الفاظ ابن بشار کے علاوہ باقی سب کے ( بیان کردہ ) ہیں ۔ ابن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں محمد بن جعفر نے شعبہ سے حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2141

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5608
حدثني إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، قالا حدثنا الوليد بن كثير، حدثني محمد بن عمرو بن عطاء، حدثتني زينب، بنت أم سلمة قالت كان اسمي برة فسماني رسول الله صلى الله عليه وسلم زينب ‏.‏ قالت ودخلت عليه زينب بنت جحش واسمها برة فسماها زينب ‏.‏
ولید بن کثیر نے کہا : مجھے محمد بن عمرو بن عطاء نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے حضرت زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بتایا ، کہا : میرا نام برہ تھا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام زینب رکھ دیا ۔ انھوں نے کہا : جب زینب بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ کے حبالہ عقد میں داخل ہوئیں تو ان کا نام بھی برہ تھا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام بھی زینب رکھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2142.01

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5609
حدثنا عمرو الناقد، حدثنا هاشم بن القاسم، حدثنا الليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن محمد بن عمرو بن عطاء، قال سميت ابنتي برة فقالت لي زينب بنت أبي سلمة إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن هذا الاسم وسميت برة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا تزكوا أنفسكم الله أعلم بأهل البر منكم ‏"‏ ‏.‏ فقالوا بم نسميها قال ‏"‏ سموها زينب ‏"‏ ‏.‏
یزید بن ابی حبیب نے محمد بن عمرو بن عطاء سے روایت کی ، کہا : میں نے اپنی بیٹی کانام برہ رکھا تو حضرت زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مجھ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نام رکھنے سے منع فرمایا ہے ۔ اور ( بتایا کہ ) میرا نام بھی پہلے برہ رکھا گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تم لوگ اپنی پارسائی بیان کرو اللہ تعالیٰ ہی خوب جانتا ہے کہ تم میں سے نیکو کار کون ہے ۔ "" ( گھرکے ) لوگوں نے کہا : پھر ہم اس کا کیا نام رکھیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اس کا نام زینب رکھ دو ۔ "" یزید بن ابی حبیب نے محمد بن عمرو بن عطاء سے روایت کی ، کہا : میں نے اپنی بیٹی کانام برہ رکھا تو حضرت زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مجھ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نام رکھنے سے منع فرمایا ہے ۔ اور ( بتایا کہ ) میرا نام بھی پہلے برہ رکھا گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تم لوگ اپنی پارسائی بیان کرو اللہ تعالیٰ ہی خوب جانتا ہے کہ تم میں سے نیکو کار کون ہے ۔ "" ( گھرکے ) لوگوں نے کہا : پھر ہم اس کا کیا نام رکھیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اس کا نام زینب رکھ دو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2142.02

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5610
حدثنا سعيد بن عمرو الأشعثي، وأحمد بن حنبل، وأبو بكر بن أبي شيبة - واللفظ لأحمد - قال الأشعثي أخبرنا وقال الآخران، حدثنا سفيان بن عيينة، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إن أخنع اسم عند الله رجل تسمى ملك الأملاك ‏"‏ ‏.‏ زاد ابن أبي شيبة في روايته ‏"‏ لا مالك إلا الله عز وجل ‏"‏ ‏.‏ قال الأشعثي قال سفيان مثل شاهان شاه ‏.‏ وقال أحمد بن حنبل سألت أبا عمرو عن أخنع فقال أوضع ‏.‏
سعید بن عمرو اشعشی ، احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اورابو بکر بن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی ۔ الفاظ امام احمد کے ہیں ، اشعشی نے کہا : ہمیں سفیان بن عینیہ نے خبر دی جبکہ دیگر نے کہا : ہمیں حدیث بیان کی ۔ ابوزناد سے ، انھوں نے اعرج سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا؛ "" اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے قابل تحقیر نام اس شخص کا ہے جو شہنشاہ کہلائے ۔ "" اور ابن ابی شیبہ نے اپنی روایت میں اضافہ کیا : "" اللہ عزوجل کے سوا کوئی ( بادشاہت کا ) مالک نہیں ہے ۔ "" اشعشی کا قول ہے : سفیان نے کہا : جیسے شاہان شاہ ( شہنشاہ ) ہے ۔ اور احمد بن حنبل نے کہا : میں نے ابو عمرو ( اسحاق بن مرار شیبانی ، نحوی ، کوفی ) سے "" اخنع "" کے بارے میں پوچھا توانھوں نے کہا : ( اس کے معنی ہیں ) اوضع ( انتہائی حقیر)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2143.01

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5611
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أغيظ رجل على الله يوم القيامة وأخبثه وأغيظه عليه رجل كان يسمى ملك الأملاك لا ملك إلا الله ‏"‏ ‏.‏
ہمیں معمر ہمام بن منبہ سے خبر دی ، کہا : یہ احادیث ہمیں حضرت ابوہریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیں ، پھر انھوں نے کچھ احادیث بیان کیں ، ان میں سے یہ حدیث ( بھی ) ہے : اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کےدن سب سےزیادہ گندا اورغضب کامستحق شخص وہ ہوگا جوشہنشاہ کہلاتا ہوگا ، اللہ کے سوا کوئی اور بادشاہ نہیں ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2143.02

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5612
حدثنا عبد الأعلى بن حماد، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت البناني، عن أنس، بن مالك قال ذهبت بعبد الله بن أبي طلحة الأنصاري إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم حين ولد ورسول الله صلى الله عليه وسلم في عباءة يهنأ بعيرا له فقال ‏"‏ هل معك تمر ‏"‏ ‏.‏ فقلت نعم ‏.‏ فناولته تمرات فألقاهن في فيه فلاكهن ثم فغر فا الصبي فمجه في فيه فجعل الصبي يتلمظه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ حب الأنصار التمر ‏"‏ ‏.‏ وسماه عبد الله ‏.‏
ثابت بنانی نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : جب عبداللہ بن ابی طلہ پیدا ہوئے تو میں انھیں لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دھاری دارعبا ( چادر ) زیب تن فرمائے اپنے ایک اونٹ کو ( خارش سے نجات دلانے کے لئے ) گندھک ( یاکول تار ) لگارہے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کچھ کھجور ساتھ ہے؟میں نے عرض کی : جی ہاں ، پھر میں نے آپ کو کچھ کھجوریں پیش کیں ، آپ نے ان کو اپنے منہ میں ڈالا ، انھیں چبایا ، پھر بچے کامنہ کھول کر ان کو اپنے دہن مبارک سے براہ راست اس کے منہ میں ڈال دیا ۔ بچے نے زبان ہلاکر اس کاذائقہ لینا شروع کردیا ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہ انصار کی کھجوروں سے محبت ہے ۔ " اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام عبداللہ رکھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2144.01

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5613
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا ابن عون، عن ابن، سيرين عن أنس بن مالك، قال كان ابن لأبي طلحة يشتكي فخرج أبو طلحة فقبض الصبي فلما رجع أبو طلحة قال ما فعل ابني قالت أم سليم هو أسكن مما كان ‏.‏ فقربت إليه العشاء فتعشى ثم أصاب منها فلما فرغ قالت واروا الصبي ‏.‏ فلما أصبح أبو طلحة أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخبره فقال ‏"‏ أعرستم الليلة ‏"‏ ‏.‏ قال نعم قال ‏"‏ اللهم بارك لهما ‏"‏ ‏.‏ فولدت غلاما فقال لي أبو طلحة احمله حتى تأتي به النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فأتى به النبي صلى الله عليه وسلم وبعثت معه بتمرات فأخذه النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ أمعه شىء ‏"‏ ‏.‏ قالوا نعم تمرات ‏.‏ فأخذها النبي صلى الله عليه وسلم فمضغها ثم أخذها من فيه فجعلها في في الصبي ثم حنكه وسماه عبد الله ‏.‏
یزید بن ہارون نے کہا : ہمیں ابن عون نے ابن سیرین سے خبر دی ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا؛ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک لڑکا بیمار تھا ، وہ باہر گئے ہوئے تھے کہ وہ لڑکا فوت ہو گیا ۔ جب وہ لوٹ کر آئے تو انہوں نے پوچھا کہ میرا بچہ کیسا ہے؟ ( ان کی بیوی ) ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اب پہلے کی نسبت اس کو آرام ہے ( یہ موت کی طرف اشارہ ہے اور کچھ جھوٹ بھی نہیں ) ۔ پھر ام سلیم شام کا کھانا ان کے پاس لائیں تو انہوں نے کھایا ۔ اس کے بعد ام سلیم سے صحبت کی ۔ جب فارغ ہوئے تو ام سلیم نے کہا کہ جاؤ بچہ کو دفن کر دو ۔ پھر صبح کو ابوطلحہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب حال بیان کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم نے رات کو اپنی بیوی سے صحبت کی تھی؟ ابوطلحہ نے کہا جی ہاں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ ان دونوں کو برکت دے ۔ پھر ام سلیم کے ہاں لڑکا پیدا ہوا تو ابوطلحہ نے مجھ سے کہا کہ اس بچہ کو اٹھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جا اور ام سلیم نے بچے کے ساتھ تھوڑی کھجوریں بھی بھیجیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو لے لیا اور پوچھا کہ اس کے ساتھ کچھ ہے؟ لوگوں نے کہا کہ کھجوریں ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجوروں کو لے کر چبایا ، پھر اپنے منہ سے نکال کر بچے کے منہ میں ڈال کر اسے گٹھی دی اور اس کا نام عبداللہ رکھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2144.02

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5614
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا حماد بن مسعدة، حدثنا ابن عون، عن محمد، عن أنس، بهذه القصة نحو حديث يزيد ‏.‏
حماد بن مسعدہ نے کہا : ہمیں ابن عون نے محمد ( ابن سیرین ) سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی قصے کے ساتھ یزید کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2144.03

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5615
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعبد الله بن براد الأشعري، وأبو كريب قالوا حدثنا أبو أسامة، عن بريد، عن أبي بردة، عن أبي موسى، قال ولد لي غلام فأتيت به النبي صلى الله عليه وسلم فسماه إبراهيم وحنكه بتمرة ‏.‏
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کہا : میرے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا ، میں اس کو لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، آپ نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور اس کو ایک کھجور ( کے دانے ) سے گھٹی دی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2145

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 30

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5616
حدثنا الحكم بن موسى أبو صالح، حدثنا شعيب، - يعني ابن إسحاق - أخبرني هشام بن عروة، حدثني عروة بن الزبير، وفاطمة بنت المنذر بن الزبير، أنهما قالا خرجت أسماء بنت أبي بكر حين هاجرت وهي حبلى بعبد الله بن الزبير فقدمت قباء فنفست بعبد الله بقباء ثم خرجت حين نفست إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ليحنكه فأخذه رسول الله صلى الله عليه وسلم منها فوضعه في حجره ثم دعا بتمرة قال قالت عائشة فمكثنا ساعة نلتمسها قبل أن نجدها فمضغها ثم بصقها في فيه فإن أول شىء دخل بطنه لريق رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قالت أسماء ثم مسحه وصلى عليه وسماه عبد الله ثم جاء وهو ابن سبع سنين أو ثمان ليبايع رسول الله صلى الله عليه وسلم وأمره بذلك الزبير فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم حين رآه مقبلا إليه ثم بايعه ‏.‏
شعیب بن اسحاق نے کہا؛مجھے ہشام بن عروہ نے بتایا ، کہا : مجھے عروہ بن زبیر اور فاطمہ بنت منذر بن زبیر نے حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : کہ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا ( مکہ سے ) ہجرت کی نیت سے جس وقت نکلیں ، ان کے پیٹ میں عبداللہ بن زبیر تھے ( یعنی حاملہ تھیں ) جب وہ قباء میں آ کر اتریں تو وہاں سیدنا عبداللہ بن زبیر پیدا ہوئے ۔ پھر ولادت کے بعد انہیں لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو گھٹی لگائیں ، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا سے لے لیا اور اپنی گود میں بٹھایا ، پھر ایک کھجور منگوائی ۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم ایک گھڑی تک کھجور ڈھونڈتے رہے ، آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کو چبایا ، پھر ( اس کا جوس ) ان کے منہ میں ڈال دیا ۔ یہی پہلی چیز جو عبداللہ کے پیٹ میں پہنچی ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تھوک تھا ۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ پر ہاتھ پھیرا اور ان کے لئے دعا کی اور ان کا نام عبداللہ رکھا ۔ پھر جب وہ سات یا آٹھ برس کے ہوئے تو سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کے اشارے پر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کے لئے آئے ۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو آتے دیکھا تو تبسم فرمایا ۔ پھر ان سے ( برکت کے لئے ) بیعت کی ( کیونکہ وہ کمسن تھے ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2146.01

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 31

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5617
حدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء حدثنا أبو أسامة، عن هشام، عن أبيه، عن أسماء، أنها حملت بعبد الله بن الزبير بمكة قالت فخرجت وأنا متم، فأتيت المدينة فنزلت بقباء فولدته بقباء ثم أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فوضعه في حجره ثم دعا بتمرة فمضغها ثم تفل في فيه فكان أول شىء دخل جوفه ريق رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم حنكه بالتمرة ثم دعا له وبرك عليه وكان أول مولود ولد في الإسلام ‏.‏
ابو اسامہ نے ہشام سے ، انھوں نے ا پنے والد سے ، انھوں نے حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ وہ مکہ میں حاملہ ہوئیں ، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے پیٹ میں تھے ، حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہاکہ جب میں ( مکہ سے ) نکلی تو میں پورے دنوں سے تھی ، پھر میں مدینہ آئی اورقباء میں ٹھہری اور قباء میں نے اسے ( عبداللہ ) کو جنم دیا ، پھر میں ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ نے اسے اپنی گود میں لے لیا ، پھر آپ نے کھجور منگوائی ، اسے چبایا ۔ پھر اپنا لعاب دہن اس کے منہ میں ڈال دیا ، پہلی چیز جو اس کے پیٹ میں گئی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کالعاب دہن تھا ، پھر آپ نے ( چبائی ہوئی ) کھجور کی گھٹی اس کے تالو کولگائی ، پھر میں کے لئے دعا کی ، برکت مانگی ، ( ہجرت مدینہ کے بعد ) یہ پہلا بچہ تھا جو اسلام میں پیدا ہوا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2146.02

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 32

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5618
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا خالد بن مخلد، عن علي بن مسهر، عن هشام، بن عروة عن أبيه، عن أسماء بنت أبي بكر، أنها هاجرت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي حبلى بعبد الله بن الزبير ‏.‏ فذكر نحو حديث أبي أسامة ‏.‏
علی بن مسہر نے ہشام بن عروہ سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کی ، اس وقت وہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےحاملہ تھیں ، پھر ابو اسامہ کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2146.03

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 33

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5619
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن نمير، حدثنا هشام، - يعني ابن عروة - عن أبيه، عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يؤتى بالصبيان فيبرك عليهم ويحنكهم ‏.‏
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچے لائے جاتے ، آپ ان کے لئے برکت کی دعا کرتے اور انھیں گھٹی دیتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2147

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 34

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5620
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو خالد الأحمر، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة، قالت جئنا بعبد الله بن الزبير إلى النبي صلى الله عليه وسلم يحنكه فطلبنا تمرة فعز علينا طلبها ‏.‏
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سےروایت ہے ، کہا : ہم گھٹی دلوانے کے لئے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے ، ہم نے کھجور حاصل کرنی چاہی تو ہمارے لیے اس کا حصول دشوار ہوگیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2148

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 35

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5621
حدثني محمد بن سهل التميمي، وأبو بكر بن إسحاق قالا حدثنا ابن أبي مريم، حدثنا محمد، - وهو ابن مطرف أبو غسان - حدثني أبو حازم، عن سهل بن سعد، قال أتي بالمنذر بن أبي أسيد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم حين ولد فوضعه النبي صلى الله عليه وسلم على فخذه وأبو أسيد جالس فلهي النبي صلى الله عليه وسلم بشىء بين يديه فأمر أبو أسيد بابنه فاحتمل من على فخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم فأقلبوه فاستفاق رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ أين الصبي ‏"‏ ‏.‏ فقال أبو أسيد أقلبناه يا رسول الله ‏.‏ فقال ‏"‏ ما اسمه ‏"‏ ‏.‏ قال فلان يا رسول الله ‏.‏ قال ‏"‏ لا ولكن اسمه المنذر ‏"‏ ‏.‏ فسماه يومئذ المنذر ‏.‏
حضرت سہل بن سعد ( بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت ہے ، کہا : کہ ابواسید رضی اللہ عنہ کا بیٹا منذر ، جب پیدا ہوا تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنی ران پر رکھا اور ( اس کے والد ) ابواسید ۔ بیٹھے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز میں اپنے سامنے متوجہ ہوئے تو ابواسید نے حکم دیا تو وہ بچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ران پر سے اٹھا لیا گیا ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال آیا تو فرمایا کہ بچہ کہاں ہے؟ سیدنا ابواسید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہم نے اس کو اٹھا لیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا نام کیا ہے؟ ابواسید نے کہا کہ فلاں نام ہے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ، اس کا نام منذر ہے ۔ پھر اس دن سے انہوں نے اس کا نام منذر ہی رکھ دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2149

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 36

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5622
حدثنا أبو الربيع، سليمان بن داود العتكي حدثنا عبد الوارث، حدثنا أبو التياح، حدثنا أنس بن مالك، ح وحدثنا شيبان بن فروخ، - واللفظ له - حدثنا عبد الوارث، عن أبي التياح، عن أنس بن مالك، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم أحسن الناس خلقا وكان لي أخ يقال له أبو عمير - قال أحسبه قال - كان فطيما - قال - فكان إذا جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فرآه قال ‏ "‏ أبا عمير ما فعل النغير ‏"‏ ‏.‏ قال فكان يلعب به ‏.‏
ابوتیاح نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانوں سے بڑھ کر خوش ا خلاق تھے ، میرا ایک بھائی تھا جسے ابو عمیر کہا جاتا تھا ۔ ( ابوالتیاح نے ) کہا : میرا خیال ہے ( انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا تھا : اس کا دودھ چھڑایا جاچکا تھا ، کہا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے اور اسے دیکھتے تو فرماتے : ابو عمیر!نغیر نے کیا کیا " وہ بچہ اس ( پرندے ) سے کھیلا کرتا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2150

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 37

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5623
حدثنا محمد بن عبيد الغبري، حدثنا أبو عوانة، عن أبي عثمان، عن أنس بن، مالك قال قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يا بنى ‏"‏ ‏.‏
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : " اے میرے بیٹے

صحيح مسلم حدیث نمبر:2151

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 38

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5624
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن أبي عمر، - واللفظ لابن أبي عمر - قالا حدثنا يزيد بن هارون، عن إسماعيل بن أبي خالد، عن قيس بن أبي حازم، عن المغيرة، بن شعبة قال ما سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم أحد عن الدجال أكثر مما سألته عنه فقال لي ‏"‏ أى بنى وما ينصبك منه إنه لن يضرك ‏"‏ ‏.‏ قال قلت إنهم يزعمون أن معه أنهار الماء وجبال الخبز ‏.‏ قال ‏"‏ هو أهون على الله من ذلك ‏"‏ ‏.‏
یزید بن ہارون نے اسماعیل بن ابی خالد سے ، انھوں نے قیس بن ابی حازم سے ، انھوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دجال کے متعلق جتنے سوالات میں نے کیے اتنے کسی اور نے نہیں کیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا؛ " میرے بیٹے!تمھیں اس ( دجال ) سے کیا بات پریشان کررہی ہے؟تمھیں اس سے ہر گز کوئی نقصان نہ پہنچے گا ۔ " کہا : میں نے عرض کی : لوگ سمجھتے ہیں کہ اس کے ساتھ پانی کی نہریں اور ر وٹی کے پہاڑ ہوں گے ۔ " آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کی نسبت زیادہ ذلیل ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2152.01

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 39

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5625
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير قالا حدثنا وكيع، ح وحدثنا سريج بن، يونس حدثنا هشيم، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا جرير، ح وحدثني محمد بن، رافع حدثنا أبو أسامة، كلهم عن إسماعيل، بهذا الإسناد ‏.‏ وليس في حديث أحد منهم قول النبي صلى الله عليه وسلم للمغيرة ‏ "‏ أى بنى ‏"‏ ‏.‏ إلا في حديث يزيد وحده ‏.‏
وکیع ، ہشیم ، جریر اور ابو اسامہ سب نے اسماعیل سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، ان میں سے تنہا یزید کی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے " اے میرے بیٹے " کے الفاظ ہیں اور کسی کی حدیث میں نہیں ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2152.02

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 40

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5626
حدثني عمرو بن محمد بن بكير الناقد، حدثنا سفيان بن عيينة، حدثنا - والله، - يزيد بن خصيفة عن بسر بن سعيد، قال سمعت أبا سعيد الخدري، يقول كنت جالسا بالمدينة في مجلس الأنصار فأتانا أبو موسى فزعا أو مذعورا ‏.‏ قلنا ما شأنك قال إن عمر أرسل إلى أن آتيه فأتيت بابه فسلمت ثلاثا فلم يرد على فرجعت فقال ما منعك أن تأتينا فقلت إني أتيتك فسلمت على بابك ثلاثا فلم يردوا على فرجعت وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا استأذن أحدكم ثلاثا فلم يؤذن له فليرجع ‏"‏ ‏.‏ فقال عمر أقم عليه البينة وإلا أوجعتك ‏.‏ فقال أبى بن كعب لا يقوم معه إلا أصغر القوم ‏.‏ قال أبو سعيد قلت أنا أصغر القوم ‏.‏ قال فاذهب به ‏.‏
عمرو بن محمد بن بکیر ناقد نے کہا : ہمیں سفیان بن عینیہ نے حدیث بیان کی ، کہا : اللہ کی قسم!ہمیں یزید بن خصیفہ نے بسر بن سعید سے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا : میں مدینہ منورہ میں انصار کی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا اتنے میں ابو موسیٰ ڈرے سہمے ہوئے آئے ، ہم نے ان سے پوچھا آپ کو کیا ہوا؟ انھوں نے بتایا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے میری طرف پیغام بھیجا ہے کہ میں ان کے پاس آؤں ، میں ان کے دروازے پر گیا اور تین مرتبہ سلام کیا انھوں نے مجھے سلام کا جواب نہیں دیا تو میں لوٹ آیا ، انھوں نے کہا : آپ کو ہمارے پاس آنے سے کس بات نے روکا؟میں نے کہا : میں آیا تھا ، آپ کے دروازے پر کھڑے تین بار سلام کیا ، آپ لوگوں نے مجھے جواب نہیں دیا ، اس لئے میں لوٹ گیا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : "" جب تم میں سے کوئی شخص تین باراجازت مانگے اور اسے اجازت نہ دی جائے تو وہ لوٹ جائے ۔ "" حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : اس پر گواہی پیش کرو ورنہ میں تم کو سزا دوں گا ۔ حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ان کے ساتھ صرف وہ شخص جا کرکھڑا ہوگا جو قوم میں سے سب سے کم عمر ہے ، حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے کہا کہ میں سب سے کم عمر ہوں توانھوں نے کہا : تم ان کے ساتھ جاؤ ( اور گواہی دو)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2153.01

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 41

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5627
حدثنا قتيبة بن سعيد، وابن أبي عمر، قالا حدثنا سفيان، عن يزيد بن خصيفة، بهذا الإسناد ‏.‏ وزاد ابن أبي عمر في حديثه قال أبو سعيد فقمت معه فذهبت إلى عمر فشهدت ‏.‏
قتیبہ بن سعید اور ابن ابی عمر نے کہا : " ہمیں سفیان نے یزید بن خصیفہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور ابن ابی عمر نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا : حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں ان کے ہمرا اٹھ کھڑا ہوا ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا اور گواہی دی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2153.02

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 42

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5628
حدثني أبو الطاهر، أخبرني عبد الله بن وهب، حدثني عمرو بن الحارث، عن بكير بن الأشج، أن بسر بن سعيد، حدثه أنه، سمع أبا سعيد الخدري، يقول كنا في مجلس عند أبى بن كعب فأتى أبو موسى الأشعري مغضبا حتى وقف فقال أنشدكم الله هل سمع أحد منكم رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ الاستئذان ثلاث فإن أذن لك وإلا فارجع ‏"‏ ‏.‏ قال أبى وما ذاك قال استأذنت على عمر بن الخطاب أمس ثلاث مرات فلم يؤذن لي فرجعت ثم جئته اليوم فدخلت عليه فأخبرته أني جئت أمس فسلمت ثلاثا ثم انصرفت قال قد سمعناك ونحن حينئذ على شغل فلو ما استأذنت حتى يؤذن لك قال استأذنت كما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال فوالله لأوجعن ظهرك وبطنك ‏.‏ أو لتأتين بمن يشهد لك على هذا ‏.‏ فقال أبى بن كعب فوالله لا يقوم معك إلا أحدثنا سنا قم يا أبا سعيد ‏.‏ فقمت حتى أتيت عمر فقلت قد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول هذا ‏.‏
بکیر بن اشج سے روایت ہے کہ بسر بن سعید نے انھیں حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے : ایک مجلس میں ہم حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پا س بیٹھےہوئے تھے ۔ اتنے میں حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ غصے کی حالت میں آئے اور کھڑے ہوگئے پھر کہنے لگے : میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ تم میں سے کسی شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : "" اجازت تین بار مانگی جاتی ہے ، اگر تمھیں اجازت مل جائے ( تو اندر آجاؤ ) ، نہیں تو لوٹ جاؤ؟حضرت ابی نے کہا معاملہ کیا ہے؟انھوں نے کہا : میں نے کل حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تین بار اجازت مانگی ، مجھے اجازت نہیں دی گئی تو میں لوٹ گیا پھر میں آج ان کے پاس آیاتو ان کے پا س حاضر ہوگیا ۔ میں نے انھیں بتایا کہ میں کل آیا تھا ، تین بار سلام کیا تھا ، پھر چلا گیا تھا ۔ کہنے لگے ہم نے سن لیاتھا ، اس وقت ہم کسی کام میں لگے ہوئے تھے تم کیوں نہ اجازت مانگتے رہے یہاں تک کہ تمھیں اجازت مل جاتی ۔ میں نے کہا : میں نے اسی طرح اجازت مانگی جس طرح میں نے ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا تھا ۔ کہنے لگے : اللہ کی قسم!میں تمھاری پشت اور پیٹھ پر کوڑے ماروں گا پھر تم کوئی ایسا شخص لے آؤ جو تمہارے لئے اس پر گواہی دے ۔ حضرت ابی ابن کعب کہنے لگے : اللہ کی قسم!تمھارے ساتھ ہم میں سے صرف وہ کھڑاہوگا جو عمر میں سب سے چھوٹاہے ( بڑے تو بڑے ہیں یہ حدیث ہم میں سے کم عمر لوگوں نے بھی سنی ہے اور یادرکھی ہے ۔ ) ابو سعید !اٹھو ، ( انھوں نے کہا ) تو میں اٹھا ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ا س طرح فرماتے ہوئے سنا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2153.03

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 43

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5629
حدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثنا بشر، - يعني ابن مفضل - حدثنا سعيد، بن يزيد عن أبي نضرة، عن أبي سعيد، أن أبا موسى، أتى باب عمر فاستأذن فقال عمر واحدة ‏.‏ ثم استأذن الثانية فقال عمر ثنتان ‏.‏ ثم استأذن الثالثة فقال عمر ثلاث ‏.‏ ثم انصرف فأتبعه فرده فقال إن كان هذا شيئا حفظته من رسول الله صلى الله عليه وسلم فها وإلا فلأجعلنك عظة ‏.‏ قال أبو سعيد فأتانا فقال ألم تعلموا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الاستئذان ثلاث ‏"‏ ‏.‏ قال فجعلوا يضحكون - قال - فقلت أتاكم أخوكم المسلم قد أفزع تضحكون انطلق فأنا شريكك في هذه العقوبة ‏.‏ فأتاه فقال هذا أبو سعيد ‏.‏
بشر بن مفضل نے کہا : ہمیں سعید بن یزید نے ابو نضرہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ر وایت کی کہ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دروازے پر گئے اور اجازت طلب کی ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا : یہ ایک بار ہے ۔ پھر انھوں نے دوبارہ اجازت طلب کی ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : یہ دوسری بار ہے ۔ پھر انہوں نے تیسری باراجازت طلب کی ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : یہ تیسری بار ہے ، پھر وہ لوٹ گئے ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ( اگلے دن ) کسی کو ان کے پیچھے روانہ کیا اور انھیں دوبارہ بلا بھیجا ۔ پھر ( حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) ان سے کہا : اگر یہ ایسی بات ہے جو تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( سن کر ) یار رکھی ہے تو ٹھیک ہے ، اگر نہیں تو میں تمھیں ( دوسروں کے لیے نشان ) عبرت بنا دوں گا ۔ حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : تو وہ ہمارے ہاں آئے اور کہنے لگے : تمھیں علم نہیں ہے کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : " اجازت تین بار طلب کی جاتی ہے؟ " کہا : تو لوگ ہنسنے لگے ، کہا : میں نے ( لوگوں سے کہا : ) تمھارے پاس تمھارا مسلمان بھائی ڈرا ہوا آیا ہے اور تم ہنس رہے ہو؟ ( پھر حضرت موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا : ) چلیں میں اس سزا میں آپ کا حصہ دار بنوں گاپھر وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور کہا : یہ ابو سعید ہیں ( یہ میرے گواہ ہیں ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2153.04

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 44

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5630
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن أبي مسلمة، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد، ح وحدثنا أحمد بن الحسن بن خراش، حدثنا شبابة، حدثنا شعبة، عن الجريري، وسعيد بن يزيد كلاهما عن أبي نضرة، قالا سمعناه يحدث، عن أبي سعيد الخدري، ‏.‏ بمعنى حديث بشر بن مفضل عن أبي مسلمة، ‏.‏
شعبہ نے ابو سلمہ جریری اور سعید بن یزید سے حدیث بیان کی ، جریری اور سعید بن یزید دونوں نے ابو نضر ہ سے روایت کی ، دونوں نے کہا : ہم نے انھیں ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کر تے ہو ئے سنا ، جس طرح بشر بن مفضل نے ابو سلمہ سے روایت کی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2153.05

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 45

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5631
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا يحيى بن سعيد القطان، عن ابن جريج، حدثنا عطاء، عن عبيد بن عمير، أن أبا موسى، استأذن على عمر ثلاثا فكأنه وجده مشغولا فرجع فقال عمر ألم تسمع صوت عبد الله بن قيس ائذنوا له ‏.‏ فدعي له فقال ما حملك على ما صنعت قال إنا كنا نؤمر بهذا ‏.‏ قال لتقيمن على هذا بينة أو لأفعلن ‏.‏ فخرج فانطلق إلى مجلس من الأنصار فقالوا لا يشهد لك على هذا إلا أصغرنا ‏.‏ فقام أبو سعيد فقال كنا نؤمر بهذا ‏.‏ فقال عمر خفي على هذا من أمر رسول الله صلى الله عليه وسلم ألهاني عنه الصفق بالأسواق ‏.‏
یحییٰ بن سعیدقطان نے ابن جریج سے روایت کی کہا : ہمیں عطاء نے عبید بن عمیر سے حدیث بیان کی کہ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے تین مرتبہ اجا زت طلب کی تو جیسے انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مشغول سمجھا اور واپس ہو گئے ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : کیا ہم نے عبد اللہ بن قیس ( ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کی آواز نہیں سنی تھی؟ ان کو اندر آنے کی اجازت دو ، ( حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ واپس چلے گئے ہوئے تھے ، دوسرے دن ) حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلا یا گیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : تم نے ایسا کیوں کیا؟ انھوں نے کہا : ہمیں یہی ( کرنے کا ) حکم دیا جا تا تھا ۔ انھوں نے کہا : تم اس پر گواہی دلاؤ ، نہیں تو میں ( وہ ) کروں گا ( جو کروںگا ) وہ ( حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نکلے انصار کی مجلس میں آئے انھوں نے کہا : اس بات پر تمھا رے حق میں اور کو ئی نہیں ، ہم میں سے جو سب سے چھوٹا ہے وہی گواہی دے گا ۔ ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ( حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے ) کھڑے ہو کر کہا : ہمیں ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ) اسی کا حکم دیا جا تا تھا ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم مجھ سے اوجھل رہ گیا ، بازاروں میں ہو نے والے سودوں نے مجھے اس سے مشغول کردیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2153.06

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 46

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5632
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا أبو عاصم، ح وحدثنا حسين بن حريث، حدثنا النضر، - يعني ابن شميل - قالا جميعا حدثنا ابن جريج، بهذا الإسناد نحوه ولم يذكر في حديث النضر ألهاني عنه الصفق بالأسواق ‏.‏
ابو عاصم اور نضر بن شمیل دونوں نے کہا : ہمیں ابن جریج نے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی ۔ اور نضر کی حدیث میں انھوں نے " بازاروں میں ہو نے والے سودوں نے مجھے اس سے مشغول کردیا ۔ " کے الفا ظ بیان نہیں کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2153.07

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 47

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5633
حدثنا حسين بن حريث أبو عمار، حدثنا الفضل بن موسى، أخبرنا طلحة بن، يحيى عن أبي بردة، عن أبي موسى الأشعري، قال جاء أبو موسى إلى عمر بن الخطاب فقال السلام عليكم هذا عبد الله بن قيس ‏.‏ فلم يأذن له فقال السلام عليكم هذا أبو موسى السلام عليكم هذا الأشعري ‏.‏ ثم انصرف فقال ردوا على ردوا على ‏.‏ فجاء فقال يا أبا موسى ما ردك كنا في شغل ‏.‏ قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ الاستئذان ثلاث فإن أذن لك وإلا فارجع ‏"‏ ‏.‏ قال لتأتيني على هذا ببينة وإلا فعلت وفعلت ‏.‏ فذهب أبو موسى قال عمر إن وجد بينة تجدوه عند المنبر عشية وإن لم يجد بينة فلم تجدوه ‏.‏ فلما أن جاء بالعشي وجدوه قال يا أبا موسى ما تقول أقد وجدت قال نعم أبى بن كعب ‏.‏ قال عدل ‏.‏ قال يا أبا الطفيل ما يقول هذا قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ذلك يا ابن الخطاب فلا تكونن عذابا على أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ قال سبحان الله إنما سمعت شيئا فأحببت أن أتثبت ‏.‏
افضل بن موسیٰ نے کہا : ہمیں طلحہ بن یحییٰ نے ابو بردہ سے خبر دی ، انھوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور کہا : السلام علیکم ، عبد اللہ بن قیس ( حاضر ہوا ) ہے ، انھوں نے آنے کی اجازت نہ دی ۔ انھوں نے پھر کہا : السلام علیکم ، یہ ابو موسیٰ ہے ، السلام علیکم ، یہ اشعری ہے ، اس کے بعد چلے گئے ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ان کو میرے پاس واپس لا ؤ ۔ میرے پاس واپس لا ؤ ۔ وہ آئے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ابو موسیٰ !آپ کو کس بات نے لوٹا دیا ؟ ہم کا م میں مشغول تھے ۔ انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فر ما یا : "" اجازت تین بار طلب کی جا ئے ، اگر تم کو اجازت دے دی جا ئے ( توآ جاؤ ) ورنہ لوٹ جا ؤ ۔ "" حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : یا تو آپ اس پر گواہ لا ئیں گے یا پھر میں یہ کروں گا تو حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ چلے گئے ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ابو موسیٰ کو گواہ مل گیا تو شام کو وہ تمھیں منبر کے پاس ملیں گے اور اگر ان کو گواہ نہیں ملا تو وہ تمھیں نہیں ملیں گے ، جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ شام کو آئے تو انھوں نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو موجود پا یا ، انھوں نے کہا ابو موسیٰ !کیا کہتے ہیں ؟آپ کو گواہ مل گیا ؟ انھوں نے کہا : ہاں! ابی بن کعب ہیں انھوں ( حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : وہ قابل اعتماد گواہ ہیں ۔ ( پھر ابو طفیل عامر بن واثلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف متوجہ ہو کر ) کہا : ابو طفیل !یہ ( ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کیا کہتے ہیں ؟ انھوں ( حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : ابن خطاب !میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ یہی فر ما رہے تھے ۔ لہٰذا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین پر عذاب نہ بنیں ۔ انھوں نے کہا : سبحان اللہ !میں نے ایک چیز سنی اور چاہا کہ اس کا ثبوت حاصل کروں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2154.01

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 48

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5634
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا عبد الله بن إدريس، عن شعبة، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله، قال أتيت النبي صلى الله عليه وسلم فدعوت فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ من هذا ‏"‏ ‏.‏ قلت أنا ‏.‏ قال فخرج وهو يقول ‏"‏ أنا أنا ‏"‏ ‏.‏
علی بن ہاشم نے طلحہ بن یحییٰ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، مگر انھوں نے کہا : تو انھوں ( حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : ابو منذر! ( ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کنیت ) کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی تھی ؟انھوں نے کہا : ہاں ، ابن خطاب !تو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے لیے عذاب نہ بنیں اور انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول : سبحان اللہ اور اس کے بعد کا حصہ ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2155.01

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 50

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5635
حدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة - واللفظ لأبي بكر - قال يحيى أخبرنا وقال أبو بكر، حدثنا - وكيع، عن شعبة، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد، الله قال استأذنت على النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ من هذا ‏"‏ ‏.‏ فقلت أنا ‏.‏ فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أنا أنا ‏"‏ ‏.‏
عبد اللہ بن ادریس نے شبعہ سے انھوں نے محمد بن منکدر سے ، انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حا ضر ہوا اور آواز دی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا " کون ہے " ؟میں نے کہا : میں ۔ آپ باہر تشریف لا ئے اور آپ فرما رہے تھے َ " میں ، میں ( کیسا جواب ہے؟)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2155.02

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 51

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5636
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، حدثنا النضر بن شميل، وأبو عامر العقدي ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثني وهب بن جرير، ح وحدثني عبد الرحمن بن بشر، حدثنا بهز، كلهم عن شعبة، بهذا الإسناد ‏.‏ وفي حديثهم كأنه كره ذلك ‏.‏
وکیع نے شعبہ سے ، انھوں نے محمد بن منکدر سے ، انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں اجازت طلب کی ، آپ نے فرما یا : " یہ کو ن ہے؟ " میں نے کہا : میں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " میں ، میں ! ( سے کیا پتہ چل سکتا ہے ؟)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2155.03

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 52

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5637
نضر بن شمیل ابو عامر عقدی وہب بن جریر اور بہز ، سب نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، ان سب کی حدیث میں ( یہ جملہ بھی ) ہے : جیسے آپ نے اس کو ناپسند فر ما یا ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5638
حدثنا يحيى بن يحيى، ومحمد بن رمح، قالا أخبرنا الليث، - واللفظ ليحيى - ح وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن ابن شهاب، أن سهل بن سعد الساعدي، أخبره أن رجلا اطلع في جحر في باب رسول الله صلى الله عليه وسلم ومع رسول الله صلى الله عليه وسلم مدرى يحك به رأسه فلما رآه رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ لو أعلم أنك تنظرني لطعنت به في عينك ‏"‏ ‏.‏ وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إنما جعل الإذن من أجل البصر ‏"‏ ‏.‏
لیث نے ابن شہاب سے روایت کی کہ حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں بتا یا کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کی جھری میں اندر جھا نکا ، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ( لکڑی یا لو ہے کا لمبی لمبی کئی نوکوں والا ) بال درست کرنے کا ایک آلہ تھا جس سے آپ سر کھجا رہے تھے ، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھا تو فرما یا : " اگر مجھے یقینی طور پر پتہ چل جا تا کہ تم مجھے دیکھ رہے ہو تو میں اس کو تمھا ری آنکھوں میں گھسا دیتا ، " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اجازت لینے کا طریقہ آنکھ ہی کی وجہ سے تو رکھا گیا ہے ۔ " ( کہ آنکھ کسی خلوت کے عالم میں نہ دیکھ سکے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2156.01

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 53

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5639
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أنأخبره أن رجلا اطلع من جحر في باب رسول الله صلى الله عليه وسلم ومع رسول الله صلى الله عليه وسلم مدرى يرجل به رأسه فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لو أعلم أنك تنظر طعنت به في عينك إنما جعل الله الإذن من أجل البصر ‏"‏ ‏.‏
یو نس نے ابن شہاب سے روایت کی کہ سہل بن سعدانصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں بتا یا کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے میں بن جا نے والی جھری میں سے جھا نکا ، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بال درست کرنے والا لوہے کا ایک آلہ تھا جس سے آپ سر کے بالوں کو سنوار رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فر ما یا : " اگر میں جان لیتا کہ تو واقعی مجھے دیکھ رہے ہو تو میں اس کو تمھا ری آنکھوں میں چبھو دیتا ۔ اللہ نے اجازت لینے کا طریقہ آنکھ ہی کے لیے تو رکھا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2156.02

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 54

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5640
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، وزهير بن حرب، وابن أبي عمر، قالوا حدثنا سفيان بن عيينة، ح وحدثنا أبو كامل الجحدري، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا معمر، كلاهما عن الزهري، عن سهل بن سعد، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو حديث الليث ويونس ‏.‏
سفیان بن عیینہ اور معمر دونوں نے زہری سے انھوں نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لیث اور یونس کی حدیث کی طرح روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2156.03

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 55

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5641
حدثنا يحيى بن يحيى، وأبو كامل فضيل بن حسين وقتيبة بن سعيد - واللفظ ليحيى وأبي كامل - قال يحيى أخبرنا وقال الآخران، حدثنا حماد بن زيد، عن عبيد، الله بن أبي بكر عن أنس بن مالك، أن رجلا، اطلع من بعض حجر النبي صلى الله عليه وسلم فقام إليه بمشقص أو مشاقص فكأني أنظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يختله ليطعنه ‏.‏
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے میں جھا نکا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چوڑے پھل کا ایک تیر یا کئی تیرلے کر اٹھے جیسے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہو ں کہ آپ خاموشی سے اس کی آنکھوں میں وہ تیر چبھو نے کے امکا ن کا جائزہ لے رہے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2157

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 56

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5642
حدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من اطلع في بيت قوم بغير إذنهم فقد حل لهم أن يفقئوا عينه ‏"‏ ‏.‏
سہیل کے والد ابو صالح نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فر ما یا : " جس نے اجازت کے بغیر لو گوں کے گھر میں تانک جھانک کی ، انھیں اجا زت ہے کہ وہ اس کی آنکھ پھوڑدیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2158.01

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 57

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5643
حدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لو أن رجلا اطلع عليك بغير إذن فخذفته بحصاة ففقأت عينه ما كان عليك من جناح ‏"‏ ‏.‏
اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " اگر کو ئی شخص اجازت کے بغیر تمھا رے ہاں جھا نکے اور تم کنکری مارکر اس کی آنکھ پھوڑدو تو تم پر کو ئی گناہ نہیں ہے ( کو ئی سزایا جرمانہ نہیں ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2158.02

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 58

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5644
حدثني قتيبة بن سعيد، حدثنا يزيد بن زريع، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا إسماعيل ابن علية، كلاهما عن يونس، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا هشيم، أخبرنا يونس، عن عمرو بن سعيد، عن أبي زرعة، عن جرير بن عبد الله، قال سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نظر الفجاءة فأمرني أن أصرف بصري ‏.‏
یزید بن زریع ، اسماعیل بن علیہ اور ہشیم نے یو نس سے ، انھوں نے عمرو بن سعید سے ، انھوں نے ابوزرعہ سے ، انھوں نے حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اچانک نظر پڑجا نے کے بارے میں پو چھا تو آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں اپنی نظر ہٹا لوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2159.01

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 59

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5645
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عبد الأعلى، وقال، إسحاق أخبرنا وكيع، حدثنا سفيان، كلاهما عن يونس، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
عبد الاعلیٰ اور سفیان دونوں نے یو نس سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2159.02

صحيح مسلم باب:38 حدیث نمبر : 60

Share this: