احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
36: كتاب الأشربة
مشروبات کا بیان
صحيح مسلم حدیث نمبر: 5127
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، أخبرنا حجاج بن محمد، عن ابن جريج، حدثني ابن شهاب، عن علي بن حسين بن علي، عن أبيه، حسين بن علي عن علي بن أبي طالب، قال أصبت شارفا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في مغنم يوم بدر وأعطاني رسول الله صلى الله عليه وسلم شارفا أخرى فأنختهما يوما عند باب رجل من الأنصار وأنا أريد أن أحمل عليهما إذخرا لأبيعه ومعي صائغ من بني قينقاع فأستعين به على وليمة فاطمة وحمزة بن عبد المطلب يشرب في ذلك البيت معه قينة تغنيه فقالت ألا يا حمز للشرف النواء فثار إليهما حمزة بالسيف فجب أسنمتهما وبقر خواصرهما ثم أخذ من أكبادهما ‏.‏ قلت لابن شهاب ومن السنام قال قد جب أسنمتهما فذهب بها ‏.‏ قال ابن شهاب قال علي فنظرت إلى منظر أفظعني فأتيت نبي الله صلى الله عليه وسلم وعنده زيد بن حارثة فأخبرته الخبر فخرج ومعه زيد وانطلقت معه فدخل على حمزة فتغيظ عليه فرفع حمزة بصره فقال هل أنتم إلا عبيد لآبائي فرجع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقهقر حتى خرج عنهم ‏.‏
حجاج بن محمد نے ابن جریج سے روایت کی ، کہا : مجھے ابن شہاب نے علی بن حسین بن علی سے حدیث بیان کی ، انھوں نے اپنے والد حسین بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے حضرت علی بن ابی طا لب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بدر کے مال غنیمت میں سے ایک ( جوان اونٹنی حاصل ہو ئی ۔ ایک اور جوان اونٹنی ( خمس میں سے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عطا فرما ئی ۔ ایک دن میں نے ان دونوں اونٹنیوں کو ایک انصاری کے دروازے پر بٹھا یا اور میں ان دو نوں پر بیچنے کے لیے اذخر ( کی خوشبو دار گھاس ) لا دکر لا نا چاہتا تھا ۔ ۔ ۔ بنو قینقاع کا سنار بھی میرے ساتھ تھا ۔ ۔ ۔ اور اس ( کی قیمت ) سے میں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ( کے ساتھ اپنی شادی ) کے ولیمے میں مدد لینا چا ہتا تھا ۔ حمزہ بن عبد المطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس گھر میں ( بیٹھے ) شراب پی رہے تھے ، ان کے قریب ایک گا نے والی عورت گا رہی تھی پھر وہ یہ اشعار گا نے لگی ۔ سنیں حمزہ ! ( اٹھ کر ) فربہ اونٹنیوں کی طرف بڑھیں ( دوسرا مصرع ہے ۔ وَهُنَّ مُعَقَّلَاتٌ بِالْفِنَاءِ "" اور گھر کے آگے کھلی جگہ میں بندھی ہو ئی ہیں ۔ ) "" حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تلوار سمیت لپک کر ان کی طرف بڑھے ان کے کوہانوں کو جڑسے کاٹ لیا ان کے پہلو چیردیے پھر ان کے کلیجے نکا ل لیے ۔ میں نے ابن شہاب سے کہا : اور کو ہان بھی ؟ انھوں نے کہا : وہ ( حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) ان دونوں کے کو ہان جڑ سے کا ٹ کر لے گئے ۔ ابن شہاب نے کہا : حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے ایک ایسا منظر دیکھا جس نے مجھے دہلا کر رکھ دیا ۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی آپ کے پاس مو جو د تھے ۔ آپ زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہمرا ہ نکل پڑے ۔ میں بھی آپ کے ساتھ چلنے لگا ۔ آپ حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور غصے کا اظہار فر ما یا ۔ حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آنکھ اٹھا ئی اور کہنے لگے : تم میرے آبا واجداد کے غلاموں سے برھ کر کیا ہو ! ( وہ دونوں جناب عبد المطلب کے پو تے تھے اور رشتے کے حوالے سے خدمت گزاری کے مقام پر تھے ۔ حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رشتے میں ان سے ایک پشت اوپر تھے ۔ انھوں نے شراب کی لہر میں اسی بات کو مبا لغہ آمیز فخر و مباہات کے رنگ میں کہہ دیا ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الٹے پاؤں واپس ہو ئے اور ان کی محفل سے نکل آئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1979.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5128
وحدثنا عبد بن حميد، أخبرني عبد الرزاق، أخبرني ابن جريج، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
عبد الرزاق نے ابن جریج سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1979.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5129
وحدثني أبو بكر بن إسحاق، أخبرنا سعيد بن كثير بن عفير أبو عثمان المصري، حدثنا عبد الله بن وهب، حدثني يونس بن يزيد، عن ابن شهاب، أخبرني علي بن حسين، بن علي أن حسين بن علي، أخبره أن عليا قال كانت لي شارف من نصيبي من المغنم يوم بدر وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم أعطاني شارفا من الخمس يومئذ فلما أردت أن أبتني بفاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم واعدت رجلا صواغا من بني قينقاع يرتحل معي فنأتي بإذخر أردت أن أبيعه من الصواغين فأستعين به في وليمة عرسي فبينا أنا أجمع لشارفى متاعا من الأقتاب والغرائر والحبال وشارفاى مناخان إلى جنب حجرة رجل من الأنصار وجمعت حين جمعت ما جمعت فإذا شارفاى قد اجتبت أسنمتهما وبقرت خواصرهما وأخذ من أكبادهما فلم أملك عينى حين رأيت ذلك المنظر منهما قلت من فعل هذا قالوا فعله حمزة بن عبد المطلب وهو في هذا البيت في شرب من الأنصار غنته قينة وأصحابه فقالت في غنائها ألا يا حمز للشرف النواء فقام حمزة بالسيف فاجتب أسنمتهما وبقر خواصرهما فأخذ من أكبادهما قال علي فانطلقت حتى أدخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعنده زيد بن حارثة - قال - فعرف رسول الله صلى الله عليه وسلم في وجهي الذي لقيت ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ما لك ‏"‏ قلت يا رسول الله والله ما رأيت كاليوم قط عدا حمزة على ناقتى فاجتب أسنمتهما وبقر خواصرهما وها هو ذا في بيت معه شرب - قال - فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم بردائه فارتداه ثم انطلق يمشي واتبعته أنا وزيد بن حارثة حتى جاء الباب الذي فيه حمزة فاستأذن فأذنوا له فإذا هم شرب فطفق رسول الله صلى الله عليه وسلم يلوم حمزة فيما فعل فإذا حمزة محمرة عيناه فنظر حمزة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم صعد النظر إلى ركبتيه ثم صعد النظر فنظر إلى سرته ثم صعد النظر فنظر إلى وجهه فقال حمزة وهل أنتم إلا عبيد لأبي فعرف رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه ثمل فنكص رسول الله صلى الله عليه وسلم على عقبيه القهقرى وخرج وخرجنا معه ‏.‏
۔ عبد اللہ بن وہب نے کہا : مجھے یو نس بن یزید نے ابن شہاب سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے علی بن حسین بن علی نے بتا یا کہ حسین بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں خبر دی کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے بدر کے دن مال غنیمت میں ایک اونٹنی ملی اور اسی دن ایک اونٹنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے خمس میں سے اور دی ۔ پھر جب میں نے چاہا کہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا سے شادی کروں جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی تھیں تو میں نے بنی قینقاع کے ایک سنار سے وعدہ کیا کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم دونوں مل کر اذخر لائیں اور سناروں کے ہاتھ بیچیں اور اس سے میں اپنی شادی کا ولیمہ کروں ۔ میں اپنی دونوں اونٹنیوں کا سامان پالان ، رکابیں اور رسیاں وغیرہ اکٹھا کر رہا تھا اور وہ دونوں اونٹنیاں ایک انصاری کی کوٹھری کے بازو میں بیٹھی تھیں ۔ جس وقت میں یہ سامان جو اکٹھا کر رہا تھا اکٹھا کر کے لوٹا تو کیا دیکھتا ہوں کہ دونوں اونٹنیوں کے کوہان کٹے ہوئے ہیں ، ان کی کوکھیں پھٹی ہوئی ہیں اور ان کے جگر نکال لئے گئے ۔ مجھ سے یہ دیکھ کر نہ رہا گیا اور میری آنکھیں تھم نہ سکیں ( یعنی میں رونے لگا یہ رونا دنیا کے طمع سے نہ تھا بلکہ سیدہ فاطمۃالزہراء اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں جو تقصیر ہوئی ، اس خیال سے تھا ) میں نے پوچھا کہ یہ کس نے کیا؟ لوگوں نے کہا کہ حمزہ رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب نے اور وہ اس گھر میں انصار کی ایک جماعت کے ساتھ ہیں جو شراب پی رہے ہیں ، ان کے سامنے اور ان کے ساتھیوں کے سامنے ایک گانے والی نے گانا گایا تو گانے میں یہ کہا کہ اے حمزہ اٹھ ان موٹی اونٹنیوں کو اسی وقت لے ۔ حمزہ رضی اللہ عنہ تلوار لے کر اٹھے اور ان کے کوہان کاٹ لئے اور کوکھیں پھاڑ ڈالیں اور جگر ( کلیجہ ) نکال لیا ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ سن کر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا ، وہاں زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ بیٹھے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھتے ہی میرے چہرے سے رنج و مصیبت کو پہچان لیا اور فرمایا کہ تجھ کو کیا ہوا؟ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اللہ کی قسم! آج کا سا دن میں نے کبھی نہیں دیکھا ۔ حمزہ رضی اللہ عنہ نے میری دونوں اونٹنیوں پر ظلم کیا ، ان کے کوہان کاٹ لئے ، کوکھیں پھاڑ ڈالیں اور وہ اس گھر میں چند شرابیوں کے ساتھ ہیں ۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر منگوا کر اوڑھی اور پھر پیدل چلے ، میں اور زید بن حارثہ دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے ، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دروازے پر آئے جہاں حمزہ رضی اللہ عنہ تھے اور اندر آنے کی اجازت مانگی ۔ لوگوں نے اجازت دی ۔ دیکھا تو وہ شراب پئے ہوئے تھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کو اس کام پر ملامت شروع کی اور سیدنا حمزہ کی آنکھیں ( نشے کی وجہ سے ) سرخ تھیں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ، پھر آپ رضی اللہ عنہ کے گھٹنوں کو دیکھا ، پھر نگاہ بلند کی تو ناف کو دیکھا ۔ پھر نگاہ بلند کی تو منہ کو دیکھا اور ( نشے میں دھت ہونے کی وجہ سے ) کہا کہ تم تو میرے باپ دادوں کے غلام ہو ۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہچانا کہ وہ نشہ میں مست ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم الٹے پاؤں پھرے اور باہر نکلے ۔ ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1979.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5130
وحدثنيه محمد بن عبد الله بن قهزاذ، حدثني عبد الله بن عثمان، عن عبد الله، بن المبارك عن يونس، عن الزهري، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
عبد اللہ بن مبارک نے یو نس سے انھوں نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1979.04

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5131
حدثني أبو الربيع، سليمان بن داود العتكي حدثنا حماد، - يعني ابن زيد - أخبرنا ثابت، عن أنس بن مالك، قال كنت ساقي القوم يوم حرمت الخمر في بيت أبي طلحة وما شرابهم إلا الفضيخ البسر والتمر ‏.‏ فإذا مناد ينادي فقال اخرج فانظر فخرجت فإذا مناد ينادي ألا إن الخمر قد حرمت - قال - فجرت في سكك المدينة فقال لي أبو طلحة اخرج فاهرقها ‏.‏ فهرقتها فقالوا أو قال بعضهم قتل فلان قتل فلان وهي في بطونهم - قال فلا أدري هو من حديث أنس - فأنزل الله عز وجل ‏{‏ ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا إذا ما اتقوا وآمنوا وعملوا الصالحات‏}‏
ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : جس دن شرا ب حرام کی گئی ، میں حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر ( لو گوں کو ) شراب پلا رہا تھا ۔ ان کی شرا ب ادھ پکی اور خشک کھجوروں سے تیار شدہ شرا ب کے سوا اور کو ئی نہ تھی ، اتنے میں ایک اعلا ن کرنے والا پکا رنے لگا ۔ انھوں نے کہا : میں جاؤں اور دیکھوں تو ( دیکھا کہ وہاں ) ایک منا دی اعلا ن کر رہا تھا : ( لوگو ) سنو! شراب حرام کر دی گئی ۔ کہا : پھر مدینہ کی گلیوں میں شراب بہنے لگی ۔ ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے کہا : نکلو اور اسے بہا دو! میں نے وہ ( سب ) بہادی ۔ تو لو گوں نے کہا ۔ ۔ ۔ یا ان میں سے کچھ نے کہا ۔ ۔ ۔ فلا ں شہید ہوا تھا اور فلا ں شہید ہوا تھا تو یہ ( شراب ) ان کے پیٹ میں مو جو د تھی ۔ ۔ ۔ ( ایک راوی نے ) کہا : مجھے معلوم نہیں یہ ( بھی ) حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث میں سے ہے ( یا نہیں ) ۔ ۔ ۔ اس پر اللہ تعا لیٰ نے ( لَيْسَ عَلَى ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا وَعَمِلُوا ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوٓا إِذَا مَا ٱتَّقَوا وَّءَامَنُوا وَعَمِلُوا ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ ) نازل فرمائی : " جو لو گ ایمان لا ئے اور نیک کا م کیے جب انھوں نے تقوی اختیار کیا ایمان لا ئے اور نیک عمل کیے ( تو ) ان پر اس چیز کے سبب کوئی گناہ نہیں جس کو انھوں نے ( حرمت سے پہلے ) کھا یا پیا ( تھا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1980.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5132
وحدثنا يحيى بن أيوب، حدثنا ابن علية، أخبرنا عبد العزيز بن صهيب، قال سألوا أنس بن مالك عن الفضيخ، فقال ما كانت لنا خمر غير فضيخكم هذا الذي تسمونه الفضيخ إني لقائم أسقيها أبا طلحة وأبا أيوب ورجالا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيتنا إذ جاء رجل فقال هل بلغكم الخبر قلنا لا قال فإن الخمر قد حرمت فقال يا أنس أرق هذه القلال قال فما راجعوها ولا سألوا عنها بعد خبر الرجل ‏.‏
عبد العز یز بن صہیب نے کہا : لوگوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فضیخ ( ملی جلی کچی اور پکی ہو ئی کھجوروں کا رس جس میں خمیراٹھ جا ئے ) کے متعلق سوال کیا ۔ انھوں نے کہا : تمھا رے اس فضیخ کے علاوہ ہماری کو ئی شراب تھی ہی نہیں یہی شراب تھی جس کو تم فضیخ کہتے ہو ، میں اپنے گھر میں کھڑے ہو کر یہی شراب حضرت ابو طلحہ حضرت ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیگر ساتھیوں کو پلا رہا تھا کہ ایک شخص آیا اور کہنے لگا : تمھیں خبر پہنچی ؟ ہم نے کہا : نہیں ۔ اس نے کہا : شراب حرام کر دی گئی ہے ۔ تو ( ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : انس ! ( شراب کے ) یہ سارے مٹکے بہا دو ۔ اس آدمی کے خبر دینے کے بعد ان لوگوں نے نہ کبھی شراب پی اور نہ اس کے بارے میں ( کبھی ) کچھ پوچھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1980.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5133
وحدثنا يحيى بن أيوب، حدثنا ابن علية، قال وأخبرنا سليمان التيمي، حدثنا أنس بن مالك، قال إني لقائم على الحى على عمومتي أسقيهم من فضيخ لهم وأنا أصغرهم سنا فجاء رجل فقال إنها قد حرمت الخمر فقالوا اكفأها يا أنس ‏.‏ فكفأتها ‏.‏ قال قلت لأنس ما هو قال بسر ورطب ‏.‏ قال فقال أبو بكر بن أنس كانت خمرهم يومئذ ‏.‏ قال سليمان وحدثني رجل عن أنس بن مالك أنه قال ذلك أيضا ‏.‏
ابن علیہ نے کہا : ہمیں سلیمان تیمی نے بتا یا کہا : ہمیں حضرت انس بن ما لک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی ، کہا : میں اپنے قبیلے والوں اپنے چچاؤں کو ان کی ( شراب ) فضیخ پلا رہا تھا اور میں ہی ان میں سب سے کم سن تھا ، اتنے میں ایک شخص آیا اور کہا : "" شراب حرام کر دی گئی ہے ۔ تو ( ان ) لوگوں نے کہا : انس ! اس کو بہا دو ۔ میں نے وہ سب بہا دی ۔ ( سلیمان تیمی نے ) کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پو چھا : وہ کیا تھا ( جس سے شراب بنا ئی گئی تھی ؟ ) انھوں نے کہا : وہ کچی اور پکی کھجور یں تھیں ( تیمی نے ) کہا : ابو بکر بن انس نے کہا : ان دنوں یہی ان کی شراب تھی ۔ سلیمان نے کہا : مجھے ایک شخص نے حجرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت بیان کی کہ خود انھوں نے ( انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے بھی یہی کہا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1980.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5134
حدثنا محمد بن عبد الأعلى، حدثنا المعتمر، عن أبيه، قال قال أنس كنت قائما على الحى أسقيهم ‏.‏ بمثل حديث ابن علية غير أنه قال فقال أبو بكر بن أنس كان خمرهم يومئذ ‏.‏ وأنس شاهد فلم ينكر أنس ذاك ‏.‏ وقال ابن عبد الأعلى حدثنا المعتمر عن أبيه قال حدثني بعض من كان معي أنه سمع أنسا يقول كان خمرهم يومئذ ‏.‏
محمد بن عبد الاعلیٰ نے کہا : ہمیں معتمر ( بن سلیمان تیمی ) نے اپنے والد سے حدیث بیان کی کہا : حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں کھڑا ہوا قبیلے ( کے لوگوں ) کو شراب پلا رہا تھا ، ابن علیہ کی روایت کے مانند البتہ انھوں نے ( معتمر ) نے کہا : ابو بکر بن انس نے بتا یا ان دنوں ان کی شراب یہی تھی اور اس وقت حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( خود بھی ) مو جو د تھے اور انھوں نے اس کا انکا ر نہیں کیا ۔ ( سلیمان نے کہا : ) اور جو لوگ میرے ساتھ تھے ان میں سے ایک شخص نے کہا : اس نے ( خود ) انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا ان دنوں ان کی شراب یہی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1980.04

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5135
وحدثنا يحيى بن أيوب، حدثنا ابن علية، قال وأخبرنا سعيد بن أبي عروبة، عن قتادة، عن أنس بن مالك، قال كنت أسقي أبا طلحة وأبا دجانة ومعاذ بن جبل في رهط من الأنصار فدخل علينا داخل فقال حدث خبر نزل تحريم الخمر ‏.‏ فكفأناها يومئذ وإنها لخليط البسر والتمر ‏.‏ قال قتادة وقال أنس بن مالك لقد حرمت الخمر وكانت عامة خمورهم يومئذ خليط البسر والتمر ‏.‏
سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ سے ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں انصاری کی ایک جمیعت میں حضرت ابو طلحہ ، حضرت ابو دجانہ اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو شراب پلا رہاتھا ، اس وقت ایک آنے والا شخص آیا اور کہا : شراب کی حُرمت نازل ہوگئی ہے ، ( یہ سنتے ہی ) ہم نے اسی دن اسے ( شراب کو ) بہادیا ، وہ نیم پختہ اور خشک کھجوروں کی ( بنی ہوئی ) شراب تھی ۔ قتادہ نے بتایا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : شراب حرام کردی گئی اور ان دنوں عام طور پر ان کی شراب ملی جلی ، نیم پختہ اور خشک کھجور کی ( بنی ہوئی ) ہوتی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1980.05

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5136
وحدثنا أبو غسان المسمعي، ومحمد بن المثنى، وابن، بشار قالوا أخبرنا معاذ، بن هشام حدثني أبي، عن قتادة، عن أنس بن مالك، قال إني لأسقي أبا طلحة وأبا دجانة وسهيل ابن بيضاء من مزادة فيها خليط بسر وتمر ‏.‏ بنحو حديث سعيد ‏.‏
معاذ کے والد ہشام نے قتادہ سے ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں حضرت ابو طلحہ ، حضرت ابو دجانہ اور حضرت سہیل بن بیضاء رضوان اللہ عنھم اجمعین کو ایک مشکیزے سے شراب پلارہاتھا ، ملی جلی نیم پختہ اورخشک کھجوروں کی شراب تھی ، جس طرح سعید ( بن ابی عروبہ ) کی حدیث ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1980.06

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5137
وحدثني أبو الطاهر، أحمد بن عمرو بن سرح أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني عمرو بن الحارث، أن قتادة بن دعامة، حدثه أنه، سمع أنس بن مالك، يقول إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى أن يخلط التمر والزهو ثم يشرب وإن ذلك كان عامة خمورهم يوم حرمت الخمر ‏.‏
عمرو بن حارث نے کہا کہ قتادہ بن دعامہ نے انھیں حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ کچی اور نیم پختہ کھجوروں کا خلیط ( پانی ملارس ) بنایاجائے ، پھر ( اس میں خمیر اٹھنے کے بعد ) اسے پیا جائے اور جس دن شراب حرام ہوئی اس زمانے میں ان کی عام شراب یہی ہوا کرتی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1981

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5138
وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، أخبرني مالك بن أنس، عن إسحاق بن، عبد الله بن أبي طلحة عن أنس بن مالك، أنه قال كنت أسقي أبا عبيدة بن الجراح وأبا طلحة وأبى بن كعب شرابا من فضيخ وتمر فأتاهم آت فقال إن الخمر قد حرمت ‏.‏ فقال أبو طلحة يا أنس قم إلى هذه الجرة فاكسرها ‏.‏ فقمت إلى مهراس لنا فضربتها بأسفله حتى تكسرت ‏.‏
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : میں حضرت ابو عبیدہ بن جراح ، حضرت ابو طلحہ اورحضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نیم پختہ اور خشک کھجوروں کی ( بنی ہوئی ) شراب پلارہاتھا ، اس وقت ان کے پاس آنے والا ایک شخص آیا اور کہا : شراب حرام کردی گئی ہے ۔ حضرت ابو طلحۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : انس!جاکر اس گھڑے کو توڑدو ، میں نے اپنا پیسنے والا پتھر ( ہاون دستہ ) اٹھایا اور اس کے نچلے حصے کو اس گھڑے پر مارا حتیٰ کہ وہ ٹوٹ گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1980.07

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5139
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا أبو بكر، - يعني الحنفي - حدثنا عبد الحميد، بن جعفر حدثني أبي أنه، سمع أنس بن مالك، يقول لقد أنزل الله الآية التي حرم الله فيها الخمر وما بالمدينة شراب يشرب إلا من تمر ‏.‏
عبدالحمید بن جعفر نے ہمیں اپنے والد سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے میرے والد نے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے : جب اللہ تعالیٰ نے وہ آیت نازل فرمائی جس میں اس نے شراب کو حرام کیا تو اس وقت مدینہ میں کھجور کے علاوہ اور ( کسی چیز کی بنی ہوئی ) شراب نہیں پی جاتی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1982

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5140
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا عبد الرحمن بن مهدي، ح وحدثنا زهير بن حرب، حدثنا عبد الرحمن، عن سفيان، عن السدي، عن يحيى بن عباد، عن أنس، أن النبي صلى الله عليه وسلم سئل عن الخمر تتخذ خلا فقال ‏ "‏ لا ‏"‏ ‏.‏
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب کو سرکہ بنانے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا : " نہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1983

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5141
حدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن سماك بن حرب، عن علقمة بن وائل، عن أبيه، وائل الحضرمي، أن طارق بن سويد الجعفي، سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن الخمر فنها أو كره أن يصنعها فقال إنما أصنعها للدواء فقال ‏ "‏ إنه ليس بدواء ولكنه داء ‏"‏ ‏.‏
حضرت طارق بن سوید جعفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب ( بنانے ) کےمتعلق سوا ل کیا ، آپ نے اس سے منع فرمایا یا اس کے بنانے کو نا پسند فرمایا ، انھوں نےکہا : میں اس کو دوا کے لئے بناتا ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہ دوا نہیں ہے ، بلکہ خود بیماری ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1984

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5142
حدثني زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، أخبرنا الحجاج بن أبي، عثمان حدثني يحيى بن أبي كثير، أن أبا كثير، حدثه عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الخمر من هاتين الشجرتين النخلة والعنبة ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن ابی کثیر نے کہا کہ ابو کثیر نے انھیں حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " شراب ان دو درختوں ( کے پھلوں ) سے بنائی جاتی ہے ۔ : کھجور اورانگورسے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1985.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5143
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا الأوزاعي، حدثنا أبو كثير، قال سمعت أبا هريرة، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ الخمر من هاتين الشجرتين النخلة والعنبة ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن نمیر نےکہا : اوزاعی نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابو کثیر نے حدیث سنائی ، کہا : میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوکہتے ہوئے سنا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا : آپ فرمارہے تھے : " شراب ان دودرختوں ( کے پھلوں ) سے تیار ہوتی ہے : کھجور سے اورانگور سے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1985.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5144
وحدثنا زهير بن حرب، وأبو كريب قالا حدثنا وكيع، عن الأوزاعي، وعكرمة، بن عمار وعقبة بن التوأم عن أبي كثير، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الخمر من هاتين الشجرتين الكرمة والنخلة ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية أبي كريب ‏"‏ الكرم والنخل ‏"‏ ‏.‏
زہیر بن حرب اور ابوکریب نے کہا : ہمیں وکیع نےاوزاعی ، عکرمہ بن عمار اورعقبہ بن توام سے حدیث بیان کی ، انھوں نےابوکثیر سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " شراب ان دودرختوں سے بنائی جاتی ہے : انگور کی بیل اورکھجور کے درخت ( کے پھل ) سے ۔ ابو کریب کی روایت میں ( الْكَرْمَةِ وَالنَّخْلَةِ کی بجائے ) " الكرم والنخل " ہے ۔ ( مفہوم ایک ہی ہے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1985.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5145
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا جرير بن حازم، سمعت عطاء بن أبي رباح، حدثنا جابر بن عبد الله الأنصاري، أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى أن يخلط الزبيب والتمر والبسر والتمر ‏.‏
جریر بن حازم نے کہا : میں نے عطاء ابن ابی رباح سے سنا ، کہا : ہمیں حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجوروں اور کشمش اور کچی کھجوروں اورپختہ کھجوروں کو ملا کر مشروب بنانے سے منع فرمایا ۔ ( کیونکہ تھوڑی ہی دیر میں اس کا خمیر اٹھ جاتاہے اور یہ شراب میں تبدیل ہوجاتاہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1986.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5146
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن عطاء بن أبي رباح، عن جابر بن عبد، الله الأنصاري عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه نهى أن ينبذ التمر والزبيب جميعا ونهى أن ينبذ الرطب والبسر جميعا ‏.‏
لیث نے عطاء ابن ابی رباح سے ، انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےروایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےکھجوروں اور کشمش کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا اورتازہ کھجوروں اور کچی کھجوروں کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1986.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5147
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابن جريج، ح وحدثنا إسحاق، بن إبراهيم ومحمد بن رافع - واللفظ لابن رافع - قالا حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن، جريج قال قال لي عطاء سمعت جابر بن عبد الله، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تجمعوا بين الرطب والبسر وبين الزبيب والتمر نبيذا ‏"‏ ‏.‏
ابن جریج نے کہا : عطاء نے مجھ سے کہا کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " تازوہ کھجوروں اور کچی کھجوروں کو اور کشمش اور خشک کھجوروں کو نبیذ بنانے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ نہ ملاؤ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1986.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5148
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن أبي الزبير المكي، مولى حكيم بن حزام عن جابر بن عبد الله الأنصاري، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه نهى أن ينبذ الزبيب والتمر جميعا ونهى أن ينبذ البسر والرطب جميعا ‏.‏
حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابوزبیر نے حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے اس بات سے منع فرمایا کہ کشمش اور پختہ کھجوروں کو ملا کر نبیذ بنایا جائے اورکچی اور تازہ کھجوروں کو ملا کر نبیذ بنایا جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1986.04

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5149
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا يزيد بن زريع، عن التيمي، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد، أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن التمر والزبيب أن يخلط بينهما وعن التمر والبسر أن يخلط بينهما ‏.‏
تیمی نے ابو نضرہ سے ، انھوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( نبیذ بناتے ہوئے ) خشک کھجوروں اورکشمش کو ملانے سے اورپختہ کھجوروں اورکچی کھجوروں کو ملانے سے منع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1987.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5150
حدثنا يحيى بن أيوب، حدثنا ابن علية، حدثنا سعيد بن يزيد أبو مسلمة، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد، قال نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نخلط بين الزبيب والتمر وأن نخلط البسر والتمر ‏.‏
سعید بن یزید ابو مسلمہ نے ابونضرہ سے ، انھوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ ہم ( نبیذ بنانے کے لئے ) کشمش اور خش کھجوروں کو ایک دوسرے سے ملا دیں اور کچی اور خشک کھجوروں کو باہم یکجا کرلیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1987.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5151
وحدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثنا بشر، - يعني ابن مفضل - عن أبي، مسلمة بهذا الإسناد مثله ‏.‏
بشر بن مفضل نے ابومسلمہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانندروایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1987.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5152
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا وكيع، عن إسماعيل بن مسلم العبدي، عن أبي، المتوكل الناجي عن أبي سعيد الخدري، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من شرب النبيذ منكم فليشربه زبيبا فردا أو تمرا فردا أو بسرا فردا ‏"‏ ‏.‏
وکیع نے اسماعیل بن مسلم عبدی سے ، انھوں نے ابو متوکل ناجی سے ، انھوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سےجو شخص نبیذ پیے وہ صرف کشمش کا نبیذ پیے یا صرف خشک کھجوروں کو نبیذ پیے یا صرف کچی کھجوروں کا نبیذ پیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1987.04

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5153
وحدثنيه أبو بكر بن إسحاق، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا إسماعيل بن مسلم، العبدي بهذا الإسناد قال نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نخلط بسرا بتمر أو زبيبا بتمر أو زبيبا ببسر ‏.‏ وقال ‏ "‏ من شربه منكم ‏"‏ ‏.‏ فذكر بمثل حديث وكيع ‏.‏
روح بن عبادہ نے کہا : ہمیں اسماعیل بن مسلم عبدی نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ( نبیذ میں ) کچی کھجوروں کو خشک کھجوروں کے ساتھ ملانے ، یا کشمش کوخشک کھجور کے ساتھ یا کشمش کو نیم پختہ کھجوروں کے سات ملانے سے منع کیا اور یہ فرمایا : " تم میں سے جوشخص اسے پیے ۔ ۔ ۔ " آگے وکیع کی حدیث ( 5152 ) کے مانند بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1987.05

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5154
حدثنا يحيى بن أيوب، حدثنا ابن علية، أخبرنا هشام الدستوائي، عن يحيى بن، أبي كثير عن عبد الله بن أبي قتادة، عن أبيه، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تنتبذوا الزهو والرطب جميعا ولا تنتبذوا الزبيب والتمر جميعا وانتبذوا كل واحد منهما على حدته ‏"‏ ‏.‏
ہشام دستوائی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے ، انھوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ادھ پکی کھجوروں اور پکی کھجوروں کو ملاکر نبیذ نہ بناؤ اور کشمش اور خشک کھجوروں کو ملا کر نبیذ نہ بناؤ اور دونوں میں سے ہر ایک کی الگ الگ نبیذ بناؤ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1988.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5155
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا محمد بن بشر العبدي، عن حجاج بن أبي، عثمان عن يحيى بن أبي كثير، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
حجاج بن ابی عثمان نے یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1988.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5156
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عثمان بن عمر، أخبرنا علي، - وهو ابن المبارك - عن يحيى، عن أبي سلمة، عن أبي قتادة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تنتبذوا الزهو والرطب جميعا ولا تنتبذوا الرطب والزبيب جميعا ولكن انتبذوا كل واحد على حدته ‏"‏ ‏.‏ وزعم يحيى أنه لقي عبد الله بن أبي قتادة فحدثه عن أبيه عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل هذا ‏.‏
علی بن مبار ک نے یحییٰ ( بن ابی کثیر ) سے انھوں نے ابو سلمہ سے انھوں نے حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : "" نیم پختہ اور پختہ کھجوروں کو ملا کر نبیذ نہ بنا ؤ اور تا زہ کھجوروں اور کشمش کو ملا کر نبیذ نہ بنا ؤ البتہ ہر جنس کی الگ الگ نبیذ بنا ؤ ۔ "" یحییٰ نے یہ بھی بتا یا کہ ان کی عبد اللہ بن ابی قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا قات ہو ئی تو انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1988.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 30

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5157
وحدثنيه أبو بكر بن إسحاق، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا حسين المعلم، حدثنا يحيى بن أبي كثير، بهذين الإسنادين غير أنه قال ‏ "‏ الرطب والزهو والتمر والزبيب ‏"‏ ‏.‏
حسین معلم نے کہا : یحییٰ بن ابی کثیر نے ہمیں انھی دونوں سندوں سے حدیث بیان کی ، مگر انھوں نے کہا : " تازہ کھجور اور رنگ بدلتی کھجور خشک کھجور اور کشمش کی ( نبیذنہ بنا ؤ)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1988.04

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 31

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5158
وحدثني أبو بكر بن إسحاق، حدثنا عفان بن مسلم، حدثنا أبان العطار، حدثنا يحيى بن أبي كثير، حدثني عبد الله بن أبي قتادة، عن أبيه، أن نبي الله صلى الله عليه وسلم نهى عن خليط التمر والبسر وعن خليط الزبيب والتمر وعن خليط الزهو والرطب وقال ‏ "‏ انتبذوا كل واحد على حدته ‏"‏ ‏.‏
۔ ابان عطار نے کہا : ہمیں یحییٰ بن ابی کثیر نے حدیث بیان کی کہا : مجھے عبد اللہ بن ابی قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے والد سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( نبیذبنا نے کے لیے ) خشک بدلتی اور تازہ کھجوروں کو اور رنگ بدلتی اور تازہ کھجوروں کو ملا نے سے منع کیا اور فر ما یا : " ہر جنس کی الگ الگ نبیذ بناؤ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1988.05

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 32

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5159
وحدثني أبو سلمة بن عبد الرحمن، عن أبي قتادة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل هذا الحديث ‏.‏
ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سند کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1988.06

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 33

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5160
حدثنا زهير بن حرب، وأبو كريب - واللفظ لزهير - قالا حدثنا وكيع، عن عكرمة، بن عمار عن أبي كثير الحنفي، عن أبي هريرة، قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الزبيب والتمر والبسر والتمر وقال ‏ "‏ ينبذ كل واحد منهما على حدته ‏"‏ ‏.‏
وکیع نے عکرمہ بن عمار سے انھوں نے ابو کثیر حنفی سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کشمش اور کھجوروں کچی اور خشک کھجوروں ( کو ملا کر نبیذ بنا نے ) سے منع کیا اور فر ما یا : " ان دونوں میں سے ہر ایک کی الگ الگ نبیذ بنا ئی جا ئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1989.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 34

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5161
وحدثنيه زهير بن حرب، حدثنا هاشم بن القاسم، حدثنا عكرمة بن عمار، حدثنا يزيد بن عبد الرحمن بن أذينة، - وهو أبو كثير الغبري - حدثني أبو هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
ہا شم بن قاسم نے کہا : ہمیں عکرمہ بن عمار نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں یزید بن عبد الرحمٰن بن اذینہ نے اور وہ ابو کثیر عنبری ہیں ۔ حدیث بیان کی کہا : مجھے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا اسی کے مانند ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1989.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 35

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5162
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا علي بن مسهر، عن الشيباني، عن حبيب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال نهى النبي صلى الله عليه وسلم أن يخلط التمر والزبيب جميعا وأن يخلط البسر والتمر جميعا وكتب إلى أهل جرش ينهاهم عن خليط التمر والزبيب ‏.‏
علی بن مسہر نے ہمیں شیبانی سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حبیب سے انھوں نے سعید بن جبیر سے انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( نبیذ بنا نے کے لیے ) خشک کھجوروں اور کشمش کو باہم ملا نے اور کچی اور خشک کھجوروں کو باہم ملا نے سے منع فرما یا اور آپ نے اہل جرش کی طرف لکھا اور اس بات سے منع کیا کہ وہ خشک کھجوروں اورکشمش کو ملا کر مشروب بنائیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1990.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 36

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5163
وحدثنيه وهب بن بقية، أخبرنا خالد، - يعني الطحان - عن الشيباني، بهذا الإسناد في التمر والزبيب ولم يذكر البسر والتمر ‏.‏
خالد طلحان نے شیبانی سے اسی سند کے ساتھ خشک کھجوروں اور کشمش کے متعلق روایت بیان کی اور انھوں نے کچی کھجوروں اور خشک کھجوروں کا ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1990.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 37

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5164
حدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، أخبرني موسى، بن عقبة عن نافع، عن ابن عمر، أنه كان يقول قد نهي أن ينبذ البسر والرطب جميعا والتمر والزبيب جميعا ‏.‏
عبد الرزاق نے کہا : ہمیں ابن جریج نے خبردی کہا : مجھے موسیٰ بن عقبہ نے بتا یا انھوں نے نافع سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہ وہ کہاکرتے تھے : کچی اور تازہ کھجوروں کو ملا کر اور خشک کھجوروں اور کشمش کو ملا کر نبیذ بنا نے سے منع کر دیا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1991.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 38

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5165
وحدثني أبو بكر بن إسحاق، حدثنا روح، حدثنا ابن جريج، أخبرني موسى بن، عقبة عن نافع، عن ابن عمر، أنه قال قد نهي أن ينبذ البسر والرطب جميعا والتمر والزبيب جميعا ‏.‏
روح نے کہا : ہمیں ابن جریج نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے موسیٰ بن عقبہ نے نا فع سے خبر دی انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : کچی اور تازہ کھجوروں کو اور ( اسی طرح ) خشک کھجوروں اور کشمش کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع کیا گیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1991.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 39

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5166
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن ابن شهاب، عن أنس بن مالك، أنه أخبره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الدباء والمزفت أن ينبذ فيه ‏.‏
لیث نے ابن شہاب سے ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے ان کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو ( کے بنے ہوئے ) اور روغن زفت ملے ہوئے برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1992.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 40

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5167
وحدثني عمرو الناقد، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الدباء والمزفت أن ينتبذ فيه ‏.‏
سفیان بن عینیہ نے زہری سے ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو ( کے بنے ہوئے ) اور روغن زفت ملے ہوئے برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1992.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 41

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5168
قال وأخبره أبو سلمة، أنه سمع أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تنتبذوا في الدباء ولا في المزفت ‏"‏ ‏.‏ ثم يقول أبو هريرة واجتنبوا الحناتم ‏.‏
۔ ( گزشتہ سند سے روایت کرتے ہوئے سفیان بن عینیہ نے ) کہا : انھیں ابو سلمہ نے بتایا کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کدو کے ( بنے ہوئے ) برتن میں نبیذ نہ بناؤ اور نہ روغن زفت ملے ہوئے برتن میں ۔ " پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ کہتے تھے : سبز گھڑوں سے اجتناب کرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1993.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 42

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5169
حدثني محمد بن حاتم، حدثنا بهز، حدثنا وهيب، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي، هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه نهى عن المزفت والحنتم والنقير ‏.‏ قال قيل لأبي هريرة ما الحنتم قال الجرار الخضر ‏.‏
سہیل کے والد ( ابوصالح ) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روغن زفت ملے ہوئے برتنوں ، سبز گھڑوں اور کھوکھلی ( کی ہوئی ) لکڑی کے برتنوں سے منع فرمایا ۔ ( ابو صالح نے ) کہا : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہاگیا کہ حنتم کیا ہے؟انھوں نے بتایا : سبز ( رنگ کے کپڑے ) گھڑے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1993.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 43

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5170
حدثنا نصر بن علي الجهضمي، أخبرنا نوح بن قيس، حدثنا ابن عون، عن محمد، عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لوفد عبد القيس ‏ "‏ أنهاكم عن الدباء والحنتم والنقير والمقير - والحنتم المزادة المجبوبة - ولكن اشرب في سقائك وأوكه ‏"‏ ‏.‏
محمد نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالقیس کے وفدسےفرمایا : " میں تم کو کدو کے ( بنے ہوئے ) برتنوں ، حنتم ، کھوکھلی لکڑی کے برتنوں ، روغن قارملے ہوئے برتنوں سےمنع کرتا ہوں ۔ حنتم وہ مشکیزے ہیں جن کے منہ کٹے ہوئے ہوں ۔ لیکن اپنے مشکیزوں سے پیو اور ان کا منہ باندھ دیاکرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1993.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 44

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5171
حدثنا سعيد بن عمرو الأشعثي، أخبرنا عبثر، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، ح وحدثني بشر بن خالد، أخبرنا محمد، - يعني ابن جعفر - عن شعبة، كلهم عن الأعمش، عن إبراهيم التيمي، عن الحارث بن سويد، عن علي، قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن ينتبذ في الدباء والمزفت ‏.‏ هذا حديث جرير ‏.‏ وفي حديث عبثر وشعبة أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن الدباء والمزفت ‏.‏
عبشر ، جریر اور شعبہ سب نے اعمش سے ، انھوں نے ابراہیم تیمی سے ، انھوں نے حارث بن سوید سے اور انھوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کے بنے ہوئے اور روغن زفت ملے ہوئے برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ۔ یہ جریر کی روایت ہے ۔ عبثر اور شعبہ کی حدیث کے الفاظ یہ ہی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کے ( بنے ہوئے ) برتن اور روغن زفت ملے برتن سے منع فرمایا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1994

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 45

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5172
وحدثنا زهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، كلاهما عن جرير، قال زهير حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، قال قلت للأسود هل سألت أم المؤمنين عما يكره أن ينتبذ فيه قال نعم ‏.‏ قلت يا أم المؤمنين أخبريني عما نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم أن ينتبذ فيه ‏.‏ قالت نهانا أهل البيت أن ننتبذ في الدباء والمزفت ‏.‏ قال قلت له أما ذكرت الحنتم والجر قال إنما أحدثك بما سمعت أأحدثك ما لم أسمع
منصور نے ابراہیم سے روایت کی ، کہا : میں نے اسود سے کہا : کیا تم نے ام المومنین ( عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) سے ان بر تنوں کے بارے میں پوچھا تھا جن میں نبیذ بنانا مکروہ ہے؟انھوں نے کہا : ہاں ، میں نے عرض کی تھی : ام المومنین! مجھے بتائیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کن برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایاتھا؟ ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) فرمایا : آپ نے ہم اہل بیت کو کدو کے بنے ہوئے اور روغن زفت ملے ہوئے برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایاتھا ۔ ( ابراہیم نے ) کہا : میں نے ( اسود سے ) پوچھا : انھوں نے حنتم اور گھڑوں کا ذکر نہیں کیا؟انھوں نےکہا : میں تم کو وہی حدیث بیان کرتاہوں جو میں نے سنی ہے ۔ کیا میں تمھیں وہ بات بیان کروں جو میں نے نہیں سنی؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:1995.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 46

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5173
وحدثنا سعيد بن عمرو الأشعثي، أخبرنا عبثر، عن الأعمش، عن إبراهيم، عن الأسود، عن عائشة، أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن الدباء والمزفت ‏.‏
اعمش نے ابراہیم سے انھوں نے اسود سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کے بنے ہوئے اورروغن زفت ملے ہوئے برتنوں سے منع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1995.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 47

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5174
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا يحيى، - وهو القطان - حدثنا سفيان، وشعبة، قالا حدثنا منصور، وسليمان، وحماد، عن إبراهيم، عن الأسود، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
منصور ، سلیمان اور حماد نے ابراہیم سے ، انھوں نے اسود سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1995.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 48

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5175
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا القاسم، - يعني ابن الفضل - حدثنا ثمامة بن، حزن القشيري قال لقيت عائشة فسألتها عن النبيذ، فحدثتني أن وفد عبد القيس قدموا على النبي صلى الله عليه وسلم فسألوا النبي صلى الله عليه وسلم عن النبيذ فنهاهم أن ينتبذوا في الدباء والنقير والمزفت والحنتم ‏.‏
ثمامہ بن حزن قشیری نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضری دی تو میں نے ان سے نبیذ کے متعلق سوال کیا ، انھوں نے مجھے حدیث سنائی کہ ( بنو ) عبدالقیس کا وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نبیذ کے متعلق سوال کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کدوکے ( بنے ہوئے ) برتن ، کھوکھلی لکڑی کے برتنوں ، روغن زفت ملے ہوئے برتنوں اور سبز گھڑوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1995.04

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 49

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5176
وحدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا ابن علية، حدثنا إسحاق بن سويد، عن معاذة، عن عائشة، قالت نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الدباء والحنتم والنقير والمزفت ‏.‏
ابن علیہ نے کہا : ہمیں اسحاق بن سوید نے معاذہ سےحدیث بیان کی ، انھوں نےحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کے ( بنے ہوئے ) برتن ، سبز گھڑوں ، کھوکھلی لکڑی کے برتنوں اور روغن زفت ملے ہوئے برتنوں کے استعمال سے منع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1995.05

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 50

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5177
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عبد الوهاب الثقفي، حدثنا إسحاق بن، سويد بهذا الإسناد إلا أنه جعل مكان المزفت المقير ‏.‏
عبدالوہاب ثقفی نے کہا : ہمیں اسحاق بن سوید نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی مگر انھوں نے روغن زفت ملے ہوئے برتن کی بجائےمقير ( روغن قار ملا برتن ) بتایا ۔ ( دونوں سے ایک ہی چیز ، نباتاتی تیل مراد ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1995.06

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 51

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5178
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا عباد بن عباد، عن أبي جمرة، عن ابن عباس، ح وحدثنا خلف بن هشام، حدثنا حماد بن زيد، عن أبي جمرة، قال سمعت ابن عباس، يقول قدم وفد عبد القيس على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أنهاكم عن الدباء والحنتم والنقير والمقير ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث حماد جعل - مكان المقير - المزفت ‏.‏
عباد بن عباد اورحماد بن زید نے ابو حمزہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عبدالقیس کا وفدحاضر ہواتو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ "" میں تم کو کدوکے ( بنے ہوئے ) برتنوں ، سبز گھڑوں ، کھوکھلی لکڑی کے برتنوں اور روغن قار ملے ہوئے برتنوں ( میں نبیذ بنانے اور پینے ) سے منع کرتاہوں ۔ حماد نے اپنی حدیث میں مقیر کے بجائے مزفت کالفظ بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:17.04

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 52

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5179
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا علي بن مسهر، عن الشيباني، عن حبيب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الدباء والحنتم والمزفت والنقير ‏.‏
حبیب بن ابی ثابت نے سعید بن جبیر سے ، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھوکھلے کدو ، سبز گھڑوں ، روغن زفت ملے برتنوں اور کھوکھلی لکڑی ( کے برتنوں ) سے منع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:17.05

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 53

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5180
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا محمد بن فضيل، عن حبيب بن أبي عمرة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الدباء والحنتم والمزفت والنقير وأن يخلط البلح بالزهو ‏.‏
حبیب بن ابی عمرہ نے سعید بن جبیر سے ، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھوکھلے کدو ، سبز گھڑوں ، روغن زفت ملے ہوئے برتنوں ( میں نبیذ بنانے ) سے اور کچی اور نیم پ پختہ کھجوروں کو ( مشروب بناتے ہوئے باہم ) ملانے سے منع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:17.06

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 54

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5181
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن شعبة، عن يحيى البهراني، قال سمعت ابن عباس، ح وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن يحيى بن أبي، عمر عن ابن عباس، قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الدباء والنقير والمزفت ‏.‏
یحییٰ بن ابی عمر نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کے ( بنے ہوئے ) برتنوں ، کھوکھلی لکڑی اور روغن زفت ملے ہوئے برتنوں سے منع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:17.07

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 55

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5182
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا يزيد بن زريع، عن التيمي، ح وحدثنا يحيى بن، أيوب حدثنا ابن علية، أخبرنا سليمان التيمي، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الجر أن ينبذ فيه ‏.‏
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1996.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 56

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5183
حدثنا يحيى بن أيوب، حدثنا ابن علية، أخبرنا سعيد بن أبي عروبة، عن قتادة، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد الخدري، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الدباء والحنتم والنقير والمزفت ‏.‏
سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ سے ، انھوں نے ابو نضرہ سے ، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھوکھلے کدو ، سبزگھڑوں ، کھوکھلی لکڑی اور روغن زفت ملے ہوئے برتنوں سے منع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1996.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 57

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5184
وحدثناه محمد بن المثنى، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني أبي، عن قتادة، بهذا الإسناد أن نبي الله صلى الله عليه وسلم نهى أن ينتبذ ‏.‏ فذكر مثله ‏.‏
ہشام نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ان برتنوں میں ) نبیذ بنانے سے منع فرمایا ۔ ۔ ۔ اسی ( سابقہ روایت ) کے مانند بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1996.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 58

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5185
وحدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثني أبي، حدثنا المثنى، - يعني ابن سعيد - عن أبي المتوكل، عن أبي سعيد، قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الشرب في الحنتمة والدباء والنقير ‏.‏
ابو متوکل نے حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز گھڑے ، کدو کے ( بنے ہوئے ) برتن اور کھوکھلی لکڑی کے برتن میں ( نبیذ بنا کر ) پینے سے منع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1996.04

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 59

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5186
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وسريج بن يونس، - واللفظ لأبي بكر - قالا حدثنا مروان بن معاوية، عن منصور بن حيان، عن سعيد بن جبير، قال أشهد على ابن عمر وابن عباس أنهما شهدا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الدباء والحنتم والمزفت والنقير ‏.‏
منصور بن حیان نے سعید بن جبیر سے روایت کی ، کہا : میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق شہادت دیتا ہوں کہ ان دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق شہادت دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدوکے ( بنے ہوئے ) برتنوں ، سبز گھڑوں ، روغن زفت ملے برتنوں اور کھوکھلی لکڑی ( کے برتنوں ) سے منع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1997.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 60

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5187
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا جرير، - يعني ابن حازم - حدثنا يعلى بن حكيم، عن سعيد بن جبير، قال سألت ابن عمر عن نبيذ الجر، فقال حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم نبيذ الجر ‏.‏ فأتيت ابن عباس فقلت ألا تسمع ما يقول ابن عمر قال وما يقول قلت قال حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم نبيذ الجر ‏.‏ فقال صدق ابن عمر حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم نبيذ الجر ‏.‏ فقلت وأى شىء نبيذ الجر فقال كل شىء يصنع من المدر ‏.‏
یعلیٰ بن حکیم نے سعید بن جبیر سے روایت کی ، کہا : میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے گھڑوں کی نبیذ کے متعلق سوال کیا ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑوں میں بنائی ہوئی نبیذ کوحرام قرار دیا ہے ۔ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا اور کہا : کہا آپ نے نہیں سنا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیا فرماتے ہیں؟انھوں نےکہا : وہ کیا کہتے ہیں؟میں نے کہا : وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑوں میں نبیذ بنانے کو حرام کر دیا ہے ۔ تو انھوں ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سچ کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑوں میں بنائی ہوئی نبیذ کو حرام کردیا ہے ۔ میں نے پوچھا : گھڑوں کی نبیذسے کیا مراد ہے؟انھوں نے کہا : ہر وہ برتن جو مٹی سے بنایا جائے ۔ ( اس میں بنائی گئی نبیذ)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1997.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 61

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5188
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب الناس في بعض مغازيه قال ابن عمر فأقبلت نحوه فانصرف قبل أن أبلغه فسألت ماذا قال قالوا نهى أن ينتبذ في الدباء والمزفت ‏.‏
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے نافع سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک غزوے کے دوران میں لوگوں کو خطبہ دیا ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ا رشادسننے کے لئے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھا ، لیکن آپ میرے پہنچنے سے پہلے ( وہاں سے ) تشریف لے گئے ۔ میں نے پوچھا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟لوگوں نے مجھے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کے برتن اور روغن زفت لگے ہوئے برتنوں میں نبیذ بنانے سےمنع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1997.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 62

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5189
وحدثنا قتيبة، وابن، رمح عن الليث بن سعد، ح وحدثنا أبو الربيع، وأبو كامل قالا حدثنا حماد، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل، جميعا عن أيوب، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا عبيد الله، ح وحدثنا ابن المثنى، وابن أبي عمر، عن الثقفي، عن يحيى بن سعيد، ح وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا ابن أبي فديك، أخبرنا الضحاك يعني، ابن عثمان ح وحدثني هارون الأيلي، أخبرنا ابن وهب، أخبرني أسامة، كل هؤلاء عن نافع، عن ابن عمر، ‏.‏ بمثل حديث مالك ولم يذكروا في بعض مغازيه ‏.‏ إلا مالك وأسامة ‏.‏
لیث بن سعد ، ایوب ، عبیداللہ ، یحییٰ بن سعید ، ضحاک بن عثمان اور اسامہ ان سب نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مالک کی حدیث کے مانند روایت کی ، مالک اور اسامہ کے سوا ان میں سے کسی نے " ایک غزوے کے دوران میں " کے الفاظ نہیں کہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1997.04

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 63

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5190
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا حماد بن زيد، عن ثابت، قال قلت لابن عمر نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر قال فقال قد زعموا ذاك ‏.‏ قلت أنهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم قال قد زعموا ذاك ‏.‏
ثابت سے روایت ہے ، کہا : میں نےحضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے گھڑوں کی نبیذ سے منع فرمایا تھا؟حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : لوگوں نے یہی کہا ہے ، میں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ( قسم کے گھڑوں کی نبیذ ) سے منع فرمایاتھا؟حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : لوگوں نے یہی کہا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1997.05

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 64

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5191
حدثنا يحيى بن أيوب، حدثنا ابن علية، حدثنا سليمان التيمي، عن طاوس، قال قال رجل لابن عمر أنهى نبي الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر قال نعم ‏.‏ ثم قال طاوس والله إني سمعته منه ‏.‏
سلیمان تیمی نے طاوس سے روایت کی ، کہا : ایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑوں کی نبیذ سے منع فرمایاتھا؟انھوں نے کہا : ہاں ۔ پھر طاوس نےکہا : اللہ کی قسم! میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس طرح سناہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1997.06

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 65

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5192
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، أخبرني ابن طاوس، عن أبيه، عن ابن عمر، أن رجلا، جاءه فقال أنهى النبي صلى الله عليه وسلم أن ينبذ في الجر والدباء قال نعم ‏.‏
ابن جریج نے کہا : مجھے ابن طاوس نے اپنے والد سے خبر دی ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور پوچھا : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے گھڑوں اور کدو کے ( بنے ہوئے ) برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایاتھا؟انھوں نے کہاہاں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1997.07

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 66

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5193
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا بهز، حدثنا وهيب، حدثنا عبد الله بن طاوس، عن أبيه، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الجر والدباء ‏.‏
وہیب نے عبداللہ بن طاوس سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے گھڑوں اور کدو کے ( بنے ہوئے ) برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایاتھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1997.08

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 67

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5194
حدثنا عمرو الناقد، حدثنا سفيان بن عيينة، عن إبراهيم بن ميسرة، أنه سمع طاوسا، يقول كنت جالسا عند ابن عمر فجاءه رجل فقال أنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر والدباء والمزفت قال نعم
ابراہیم بن میسرہ سے روایت ہے کہ انھوں نے طاوس کو یہ کہتے ہوئے سنا : میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک شخص نے آکر ان سے پوچھا : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑوں ، کدو کے برتن اور زفت ملے ہوئے برتن میں بنی ہوئی نبیذ سے منع فرمایاتھا؟انھوں نے فرمایا : ہاں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1997.09

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 68

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5195
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن محارب بن دثار، قال سمعت ابن عمر، يقول نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحنتم والدباء والمزفت ‏.‏ قال سمعته غير مرة ‏.‏
شعبہ نے محارب بن دثار سے روایت کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز گھڑوں اور کدو کے ( بنے ہوئے ) برتن اور روغن زفت ملے ہوئے برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایاتھا ۔ اور ( محارب بن دثار نے ) کہا : میں نے یہ ( حدیث ) ان سے ایک سے زیادہ بار سنی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1997.1

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 69

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5196
وحدثنا سعيد بن عمرو الأشعثي، أخبرنا عبثر، عن الشيباني، عن محارب بن، دثار عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثله ‏.‏ قال وأراه قال والنقير ‏.‏

صحيح مسلم حدیث نمبر:1997.11

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 70

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5197
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن عقبة بن حريث، قال سمعت ابن عمر، يقول نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجر والدباء والمزفت وقال ‏ "‏ انتبذوا في الأسقية ‏"‏ ‏.‏

صحيح مسلم حدیث نمبر:1997.12

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 71

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5198
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن جبلة، قال سمعت ابن عمر، يحدث قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحنتمة ‏.‏ فقلت ما الحنتمة قال الجرة ‏.‏

صحيح مسلم حدیث نمبر:1997.13

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 72

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5199
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، حدثني زاذان، قال قلت لابن عمر حدثني بما، نهى عنه النبي صلى الله عليه وسلم من الأشربة بلغتك وفسره لي بلغتنا فإن لكم لغة سوى لغتنا ‏.‏ فقال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحنتم وهي الجرة وعن الدباء وهي القرعة وعن المزفت وهو المقير وعن النقير وهى النخلة تنسح نسحا وتنقر نقرا وأمر أن ينتبذ في الأسقية ‏.‏

صحيح مسلم حدیث نمبر:1997.14

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 73

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5200
وحدثناه محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا أبو داود، حدثنا شعبة، في هذا الإسناد ‏.‏

صحيح مسلم حدیث نمبر:1997.15

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 74

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5201
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا عبد الخالق بن، سلمة قال سمعت سعيد بن المسيب، يقول سمعت عبد الله بن عمر، يقول عند هذا المنبر - وأشار إلى منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم - قدم وفد عبد القيس على رسول الله صلى الله عليه وسلم فسألوه عن الأشربة فنهاهم عن الدباء والنقير والحنتم ‏.‏ فقلت له يا أبا محمد والمزفت وظننا أنه نسيه فقال لم أسمعه يومئذ من عبد الله بن عمر وقد كان يكره ‏.‏

صحيح مسلم حدیث نمبر:1997.16

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 75

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5202
وحدثنا أحمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا أبو الزبير، ح وحدثنا يحيى بن، يحيى أخبرنا أبو خيثمة، عن أبي الزبير، عن جابر، وابن، عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن النقير والمزفت والدباء ‏.‏

صحيح مسلم حدیث نمبر:1998.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 76

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5203
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، أخبرني أبو الزبير، أنه سمع ابن عمر، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عن الجر والدباء والمزفت ‏.‏

صحيح مسلم حدیث نمبر:1998.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 77

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5204
قال أبو الزبير وسمعت جابر بن عبد الله، يقول نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجر والمزفت والنقير ‏.‏ وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا لم يجد شيئا ينتبذ له فيه نبذ له في تور من حجارة ‏.‏

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 78

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5205
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو عوانة، عن أبي الزبير، عن جابر بن عبد الله، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان ينبذ له في تور من حجارة ‏.‏

صحيح مسلم حدیث نمبر:1999.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 79

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5206
وحدثنا أحمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا أبو الزبير، ح وحدثنا يحيى بن، يحيى أخبرنا أبو خيثمة، عن أبي الزبير، عن جابر، قال كان ينتبذ لرسول الله صلى الله عليه وسلم في سقاء فإذا لم يجدوا سقاء نبذ له في تور من حجارة فقال بعض القوم وأنا أسمع لأبي الزبير من برام قال من برام ‏.‏

صحيح مسلم حدیث نمبر:1999.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 80

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5207
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن المثنى، قالا حدثنا محمد بن فضيل، قال أبو بكر عن أبي سنان، وقال ابن المثنى، عن ضرار بن مرة، عن محارب، عن ابن بريدة، عن أبيه، ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا محمد بن فضيل، حدثنا ضرار بن مرة، أبو سنان عن محارب بن دثار، عن عبد الله بن بريدة، عن أبيه، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ نهيتكم عن النبيذ إلا في سقاء فاشربوا في الأسقية كلها ولا تشربوا مسكرا ‏"‏ ‏.‏

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 81

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5208
وحدثنا حجاج بن الشاعر، حدثنا ضحاك بن مخلد، عن سفيان، عن علقمة بن، مرثد عن ابن بريدة، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ نهيتكم عن الظروف وإن الظروف - أو ظرفا - لا يحل شيئا ولا يحرمه وكل مسكر حرام ‏"‏ ‏.‏

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 82

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5209
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن معرف بن واصل، عن محارب، بن دثار عن ابن بريدة، عن أبيه، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ كنت نهيتكم عن الأشربة في ظروف الأدم فاشربوا في كل وعاء غير أن لا تشربوا مسكرا ‏"‏ ‏.‏

صحيح مسلم حدیث نمبر:977.07

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 83

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5210
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن أبي عمر، - واللفظ لابن أبي عمر - قالا حدثنا سفيان، عن سليمان الأحول، عن مجاهد، عن أبي عياض، عن عبد الله بن عمرو، قال لما نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن النبيذ في الأوعية قالوا ليس كل الناس يجد فأرخص لهم في الجر غير المزفت ‏.‏

صحيح مسلم حدیث نمبر:2000

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 84

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5211
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن أبي سلمة بن، عبد الرحمن عن عائشة، قالت سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البتع فقال ‏ "‏ كل شراب أسكر فهو حرام ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے ابن شہاب ( زہری ) سے انھوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شہد کی بنی ہو ئی شراب کے متعلق سوال کیا گیا آپ نے فرمایا : " ہر مشروب جو نشہ آور ہو وہ حرام ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2001.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 85

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5212
وحدثني حرملة بن يحيى التجيبي، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن، شهاب عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، أنه سمع عائشة، تقول سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البتع فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ كل شراب أسكر فهو حرام ‏"‏ ‏.‏
یو نس نے ابن شہا ب سے انھوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن سے روایت کی ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو کہتے ہو ئے سنا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شہد کی بنی ہو ئی شراب کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فر ما یا : " ہر مشروب جو نشہ آور ہو وہ حرام ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2001.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 86

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5213
حدثنا يحيى بن يحيى، وسعيد بن منصور، وأبو بكر بن أبي شيبة وعمرو الناقد وزهير بن حرب كلهم عن ابن عيينة، ح وحدثنا حسن الحلواني، وعبد بن حميد، عن يعقوب، بن إبراهيم بن سعد حدثنا أبي، عن صالح، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وعبد بن حميد، قالا أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، كلهم عن الزهري، بهذا الإسناد وليس في حديث سفيان وصالح سئل عن البتع وهو في حديث معمر وفي حديث صالح أنها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ كل شراب مسكر حرام ‏"‏ ‏.‏
۔ ( سفیان ) ابن عیینہ صالح اور معمر سب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ روایت کی سفیان اور صالح کی حدیث میں یہ ( الفاظ ) نہیں کہ " آپ سے شہد کی بنی ہو ئی شراب کے بارے میں پو چھا گیا " یہ الفا ظ معمر کی حدیث میں ہیں ۔ صالح کی حدیث میں ہے انھوں نے ( حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرما تے ہو ئے سنا : " ہر نشہ آور مشروب حرام ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2001.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 87

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5214
شعبہ نے سعید بن ابی بردہ سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ہمارے علاقے میں جو سے ایک مشروب بنا یا جا تا ہے اس کو مزرکہتے ہیں اور ایک مشروب شہد سے بنا یا جا تا ہے اس کو بتع کہتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۔

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 88

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5215
حدثنا محمد بن عباد، حدثنا سفيان، عن عمرو، سمعه من، سعيد بن أبي بردة عن أبيه، عن جده، أن النبي صلى الله عليه وسلم بعثه ومعاذا إلى اليمن فقال لهما ‏"‏ بشرا ويسرا وعلما ولا تنفرا ‏"‏ ‏.‏ وأراه قال ‏"‏ وتطاوعا ‏"‏ ‏.‏ قال فلما ولى رجع أبو موسى فقال يا رسول الله إن لهم شرابا من العسل يطبخ حتى يعقد والمزر يصنع من الشعير فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كل ما أسكر عن الصلاة فهو حرام ‏"‏ ‏.‏
عمرو نے سعد بن ابی بردہ سے سنا انھوں نے اپنے والد ( ابو بردہ عامر بن ابی موسیٰ ) کے واسطے سے اپنے دادا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اور حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یمن بھیجا اور فرما یا : " تم دونوں لوگوں کو ( اچھے اعمال کے انعام کی ) خوش خبری سنانا اور ( معاملا ت کو ) آسان بنا نا ( دین ) سیکھانا اور متنفر نہ کرنا " میرا خیال ہے کہ انھوں نے یہ بھی روایت کیا آپ نے فرما یا : " دونوں ایک دوسرے سے موافقت سے رہنا ۔ " جب ( اجازت لے کر ) ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پیچھے کی طرف مڑے تو کہا : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ان کا شہد سے بنا یا ہو ایک مشروب ہے جسے پکا یا جا تا ہے یہاں تک کہ وہ گا ڑھا ہو جا تا ہے اور ( ایک مشروب ) مزرہے جسے جوسے تیار کیا جا تا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " ہر وہ چیز جو نماز سے مد ہوش کردے وہ حرام ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1733.06

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 89

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5216
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن أحمد بن أبي خلف، - واللفظ لابن أبي خلف - قالا حدثنا زكرياء بن عدي، حدثنا عبيد الله، - وهو ابن عمرو - عن زيد بن، أبي أنيسة عن سعيد بن أبي بردة، حدثنا أبو بردة، عن أبيه، قال بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعاذا إلى اليمن فقال ‏"‏ ادعوا الناس وبشرا ولا تنفرا ويسرا ولا تعسرا ‏"‏ ‏.‏ قال فقلت يا رسول الله أفتنا في شرابين كنا نصنعهما باليمن البتع وهو من العسل ينبذ حتى يشتد والمزر وهو من الذرة والشعير ينبذ حتى يشتد قال وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد أعطي جوامع الكلم بخواتمه فقال ‏"‏ أنهى عن كل مسكر أسكر عن الصلاة ‏"‏ ‏.‏
زید بن ابی انیسہ نے سعید بن ابی بردہ سے روایت کی ، کہا : ہمیں حضرت ابو بردہ نے اپنے والد سے روایت کی کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یمن کی جانب بھیجا آپ نے فرما یا : " لوگوں کو ( اسلام کی ) دعوت دینا ان کو خوشخبری دینا اور متنفر نہ کرنا ۔ معاملا ت کو آسان بنا نا اور لوگوں کو مشکل میں نہ ڈالنا ۔ انھوں نے کہا : میں نے عرض کی : اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم کو دومشروبوں کے بارے میں شریعت کا حکم بتا ئیے جنھیں ہم یمن میں تیار کرتے تھے ۔ ایک بتع ہے جو شہد سے تیار کیا جا تا ہے ۔ اسے برتنوں میں ڈالا جا تا ہے حتی کی وہ گاڑھا ہو جا تا ہے اور ایک مزرہے وہ مکئی اور جو سے تیار کیا جا تا ہےاسے برتنوں میں ڈالا جا تا ہے حتی کہ اس میں شدت پیدا ہو جا تی ہے ۔ انھوں نے کہا : اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بات کے خبصورت خاتمے سمیت جامع کلمات عطا کیے گئے تھے ۔ آپ نے فرما یا : " میں ہر اس نشہ آور چیز سے منع کرتا ہوں جو نماز سے مدہوش کردے ۔ ( جس کی زیادہ مقدار مدہوش کردے اس کی قلیل ترین مقدار بھی حرام ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1733.07

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 90

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5217
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز، - يعني الدراوردي - عن عمارة بن، غزية عن أبي الزبير، عن جابر، أن رجلا، قدم من جيشان - وجيشان من اليمن - فسأل النبي صلى الله عليه وسلم عن شراب يشربونه بأرضهم من الذرة يقال له المزر فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أومسكر هو ‏"‏ ‏.‏ قال نعم ‏.‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كل مسكر حرام إن على الله عز وجل عهدا لمن يشرب المسكر أن يسقيه من طينة الخبال ‏"‏ ‏.‏ قالوا يا رسول الله وما طينة الخبال قال ‏"‏ عرق أهل النار أو عصارة أهل النار ‏"‏ ‏.‏
ابو زبیر نے حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص جیشان سے آیا جیشان یمن میں ہے اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی سر زمین کے ایک مشروب کے متعلق سوال کیا جس کو مکئی سے بنا یا جا تا تھا اس کا نام مزر تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پو چھا : کیا وہ نشہ آور ہے؟ اس نے کہا : جی ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " ہرنشہ آور چیز حرام ہے بلا شبہ اللہ عزوجل کا ( اپنے اوپر یہ ) عہد ہے کہ جو شخص نشہ آور مشروب پیے گا وہ اس کو طینۃ الخبال کیا ہے؟ آپ نے فرما یا : " جہنمیوں کا پسینہ یا ( فرمایا : ) جہنمیوں کا نچوڑ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2002

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 91

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5218
حدثنا أبو الربيع العتكي، وأبو كامل قالا حدثنا حماد بن زيد، حدثنا أيوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ كل مسكر خمر وكل مسكر حرام ومن شرب الخمر في الدنيا فمات وهو يدمنها لم يتب لم يشربها في الآخرة ‏"‏ ‏.‏
ایوب نے نافع سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی : کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " ہر نشہ آور چیز خمرہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جس شخص نے دنیا میں شراب پی اور اس حالت میں مر گیا کہ وہ شراب کا عادی ہو گیا تھا اور اس نے تو بہ نہیں کی تھی تو وہ آخرت میں اسے نہیں پیے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2003.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 92

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5219
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وأبو بكر بن إسحاق كلاهما عن روح بن عبادة، حدثنا ابن جريج، أخبرني موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ كل مسكر خمر وكل مسكر حرام ‏"‏ ‏.‏
ابن جریج نے کہا : مجھے مو سیٰ بن عقبہ نے نافع سے خبردی انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور نشہ آور چیز حرا م ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2003.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 93

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5220
وحدثنا صالح بن مسمار السلمي، حدثنا معن، حدثنا عبد العزيز بن المطلب، عن موسى بن عقبة، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
۔ عبد العزیز بن مطلب نے مو سیٰ بن عقبہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2003.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 94

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5221
وحدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن حاتم، قالا حدثنا يحيى، - وهو القطان - عن عبيد الله، أخبرنا نافع، عن ابن عمر، قال ولا أعلمه إلا عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ كل مسكر خمر وكل خمر حرام ‏"‏ ‏.‏
عبید اللہ نے کہا : ہمیں نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی کہا : اس بات کا علم مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی طرف سے ہے کہ آپ نے فرما یا : " ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2003.04

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 95

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5222
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من شرب الخمر في الدنيا حرمها في الآخرة ‏"‏ ‏.‏
۔ یحییٰ بن یحییٰ نے کہا : میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی کہ نافع سے روایت ہے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " جس شخص نے دنیا میں شراب پی وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2003.05

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 96

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5223
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر، قال ‏ "‏ من شرب الخمر في الدنيا فلم يتب منها حرمها في الآخرة فلم يسقها ‏"‏ ‏.‏ قيل لمالك رفعه قال نعم ‏.‏
عبد اللہ بن مسلمہ بن قعنب نے کہا : ہمیں مالک نے نافع سے حدیث بیان کی ، ( انھوں نے ) حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : " جس شخص نے دنیا میں شراب پی اور اس سے تو بہ نہیں کیا اسے آخرت میں اس سے محروم کردیا جائے گا وہ اسے نہیں پلا ئی جا ئے گی ۔ " امام مالک سے پوچھا گیا : کیا انھوں نے ( حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ؟ انھوں نے کہا : ہاں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2003.06

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 97

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5224
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن نمير، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من شرب الخمر في الدنيا لم يشربها في الآخرة إلا أن يتوب ‏"‏ ‏.‏
عبید اللہ نے نافع سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " جس شخص نے دنیا میں شراب پی وہ آخرت میں نہیں پیے گا ۔ الا یہ کہ وہ توبہ کرلے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2003.07

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 98

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5225
وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا هشام، - يعني ابن سليمان المخزومي - عن ابن، جريج أخبرني موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديث عبيد الله ‏.‏
موسیٰ بن عقبہ نے نافع سے ، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عبید اللہ کی حدیث کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2003.08

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 99

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5226
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن يحيى بن عبيد، أبي عمر البهراني قال سمعت ابن عباس، يقول كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينتبذ له أول الليل فيشربه إذا أصبح يومه ذلك والليلة التي تجيء والغد والليلة الأخرى والغد إلى العصر فإن بقي شىء سقاه الخادم أو أمر به فصب ‏.‏
معاذ عنبری نے کہا : ہمیں شعبہ نے یحییٰ بن عبید ابو عمر بہرا نی سے روایت بیان کی کہا : میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہو ئے سنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رات کے ابتدا ئی حصے میں ( کھجوریں ) پانی میں ڈال دی جا تی تھیں جب آپ صبح کرتے تو اسے ( پیتے ) اور جو رات آتی ( اس میں ) پیتے اور صبح کو اور اگلی رات کو اس کے بعد کا دن عصر تک اگر کچھ بچ جا تا تو خادم کو پلا دیتے ( تا کہ ختم ہو جا ئے ) یا ( اگر کو ئی پینے والا نہ ہو تا یا بچ جا تی تو ) اس کو گرا دینے کا حکم دیتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2004.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 100

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5227
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن يحيى البهراني، قال ذكروا النبيذ عند ابن عباس فقال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينتبذ له في سقاء - قال شعبة من ليلة الاثنين - فيشربه يوم الاثنين والثلاثاء إلى العصر فإن فضل منه شىء سقاه الخادم أو صبه ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے یحییٰ بہرا نی سے حدیث بیان کی ، کہا : لوگوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے نبیذ کا ذکر کیا تو انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پیر کی رات کو مشکیزے میں ( پانی کے ساتھ کھجور ڈال کر ) نبیذ بنا لی جا تی تھی تو آپ اسے پیر کو اور منگل کو عصر تک پیتے اگر اس میں سے کچھ بچ جاتا تو خادم کو پلا دیتے یا گرادیتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2004.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 101

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5228
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب وإسحاق بن إبراهيم - واللفظ لأبي بكر وأبي كريب - قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن أبي عمر، عن ابن عباس، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينقع له الزبيب فيشربه اليوم والغد وبعد الغد إلى مساء الثالثة ثم يأمر به فيسقى أو يهراق ‏.‏
ابو معاویہ نے اعمش سے انھوں نے ابو عمر سے ، انھوں نے حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کشمش کو پانی میں ڈال دیا جا تا آپ اس نبیذ کو اس دن اور اس سے اگلے دن اور اس کے بعد والے تیسرے دن کی شام تک نوش فرما تے ، پھر آپ حکم دیتے تو وہ دوسروں کو پلا دی جا تی تھی یا گرا دی جا تی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2004.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 102

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5229
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا جرير، عن الأعمش، عن يحيى أبي عمر، عن ابن عباس، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينبذ له الزبيب في السقاء فيشربه يومه والغد وبعد الغد فإذا كان مساء الثالثة شربه وسقاه فإن فضل شىء أهراقه ‏.‏
۔ جریر نے اعمش سے انھوں نے یحییٰ ابو عمر سے ، انھوں نے حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مشک میں کشمش ڈال دی جا تی تھی آپ اس کو اس دن پیتے اور اس کے اگلے دن اور اس کے بعد والے دن تک پیتے اور جب تیسرے دن کی شام ہو تی تو آپ اس کو خود پیتے کسی اور کو پلا تے پھر اگر بچ جا تا تو اس کو بہا دیتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2004.04

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 103

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5230
وحدثني محمد بن أحمد بن أبي خلف، حدثنا زكرياء بن عدي، حدثنا عبيد الله، عن زيد، عن يحيى أبي عمر النخعي، قال سأل قوم ابن عباس عن بيع الخمر، وشرائها، والتجارة فيها فقال أمسلمون أنتم قالوا نعم ‏.‏ قال فإنه لا يصلح بيعها ولا شراؤها ولا التجارة فيها ‏.‏ قال فسألوه عن النبيذ فقال خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر ثم رجع وقد نبذ ناس من أصحابه في حناتم ونقير ودباء فأمر به فأهريق ثم أمر بسقاء فجعل فيه زبيب وماء فجعل من الليل فأصبح فشرب منه يومه ذلك وليلته المستقبلة ومن الغد حتى أمسى فشرب وسقى فلما أصبح أمر بما بقي منه فأهريق ‏.‏
زید نے ابو عمر یحییٰ نخعی سے روایت کی کہا : کچھ لوگوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے شراب بیچنے خریدنے اور اس کی تجارت کے متعلق سوال کیا ۔ تو انھوں نے پو چھا : کیا تم لو گ مسلمان ہو؟ انھوں نے کہا : ہاں ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرما یا : شراب کا بیچنا خریدنا اور اس کی تجارت کرنا جا ئز نہیں ہے ۔ پھر انھوں نے نبیذ کے متعلق سوال کیا ۔ حضرت ابن عباس نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر پر تشریف لے گئے پھر آپ کی واپسی ہوئی ۔ آپ کے ساتھیوں نےسبز گھڑوں ، کریدی ہوئی لکڑی اور کدو کے برتنوں میں نبیذ بنا ئی ہو ئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے گرادینےکا حکم دیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مشکیزہ لا نے کا حکم دیا اس میں کشمش اور پانی ڈال دیے گئےیہ ( نبیذ ) رات کو بنا ئی گئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی تو اس دن اس کو پیا اگلی رات کو پیا پھر اگلے دن شام تک پیا ، پیا اور پلا یا جب اگلی صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو بچ گیا تھا اس کے بارے میں حکم دیا تو اسے گرا دیا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2004.05

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 104

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5231
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا القاسم، - يعني ابن الفضل الحداني - حدثنا ثمامة، - يعني ابن حزن القشيري - قال لقيت عائشة فسألتها عن النبيذ، فدعت عائشة جارية حبشية فقالت سل هذه فإنها كانت تنبذ لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت الحبشية كنت أنبذ له في سقاء من الليل وأوكيه وأعلقه فإذا أصبح شرب منه ‏.‏
ہمیں ثمامہ یعنی ابن حزن قشیری نے حدیث بیان کی ، کہا : میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ملنے گیا تو میں نے ان سے نبیذ کے متعلق سوال کیا ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ایک حبشی کنیز کو آواز دی اور فرما یا : اس سے پوچھو یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ بنا یا کرتی تھی ۔ اس حبشی لڑکی نے کہا : میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رات کو ایک مشک میں ( پھل ) ڈال دیتی تھی اور اس مشک کا منہ باندھ کر اس کو لٹکا دیتی تھی جب صبح ہو تی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے نوش فرما تے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2005.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 105

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5232
حدثنا محمد بن المثنى العنزي، حدثنا عبد الوهاب الثقفي، عن يونس، عن الحسن، عن أمه، عن عائشة، قالت كنا ننبذ لرسول الله صلى الله عليه وسلم في سقاء يوكى أعلاه وله عزلاء ننبذه غدوة فيشربه عشاء وننبذه عشاء فيشربه غدوة ‏.‏
حسن کی والدہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک مشک میں نبیذ بنا تے اس کا اوپر کا حصہ باندھ دیا جا تا تھا اس میں نچلی طرف کا سوراخ بھی تھا ۔ ہم صبح کو ( کھجور یا کشمش ) ڈالتے تو آپ اسے رات کو نوش فرما تے اور رات کے وقت ڈالتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کو نو ش فرما تے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2005.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 106

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5233
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز، - يعني ابن أبي حازم - عن أبي، حازم عن سهل بن سعد، قال دعا أبو أسيد الساعدي رسول الله صلى الله عليه وسلم في عرسه فكانت امرأته يومئذ خادمهم وهي العروس قال سهل تدرون ما سقت رسول الله صلى الله عليه وسلم أنقعت له تمرات من الليل في تور فلما أكل سقته إياه ‏.‏
عبد العزیز بن ابی حازم نے ابو حازم سے انھوں نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : حضرت ابو اسید ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی شادی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوت دی اس دن ان کی بیوی خدمت بجا لا رہی تھیں ، حالا نکہ وہ دلہن تھیں ۔ سہل نے کہا : کیا تم جا نتے ہو کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا پلا یا تھا ؟ اس نے را ت کو پتھر کے ایک بڑے برتن میں پانی کے اندر کچھ کھجوریں ڈال دی تھیں جب آپ کھا نے سے فارغ ہو ئے تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ ( مشروب ) پلا یا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2006.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 107

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5234
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب، - يعني ابن عبد الرحمن - عن أبي حازم، قال سمعت سهلا، يقول أتى أبو أسيد الساعدي رسول الله صلى الله عليه وسلم فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثله ولم يقل فلما أكل سقته إياه ‏.‏
یعقوب بن عبد الرحمٰن نے ابو حازم سے روایت کی ، کہا : میں نےحضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا کہہ رہے تھے حضرت ابو اسید ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوت دی ۔ اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند ۔ انھوں نے یہ نہیں کہا ۔ جب آپ نے کھا نا تناول فرما لیا اس نے وہ ( مشروب ) کو پلا یا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2006.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 108

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5235
وحدثني محمد بن سهل التميمي، حدثنا ابن أبي مريم، أخبرنا محمد، - يعني أبا غسان - حدثني أبو حازم، عن سهل بن سعد، بهذا الحديث وقال في تور من حجارة فلما فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم من الطعام أماثته فسقته تخصه بذلك ‏.‏
محمد ابو غسان نے کہا : مجھے ابو حازم نے حجرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہی حدیث روایت کی اور کہا : ( اس نے ) پتھر کے ایک بڑے پیا لے میں ( نبیذ بنائی ) پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھا نے سے فارغ ہو ئے تو اس ( ابو اسید ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دلہن ) نے اس ( پھل کو جوپانی کے ساتھ برتن میں ڈالا ہوا تھا ) پا نی میں گھلایا اور آپ کو پلا یا آپ کو خصوصی طور پر ( پلایا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2006.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 109

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5236
حدثني محمد بن سهل التميمي، وأبو بكر بن إسحاق - قال أبو بكر أخبرنا وقال ابن سهل، حدثنا - ابن أبي مريم، أخبرنا محمد، - وهو ابن مطرف أبو غسان - أخبرني أبو حازم، عن سهل بن سعد، قال ذكر لرسول الله صلى الله عليه وسلم امرأة من العرب فأمر أبا أسيد أن يرسل إليها فأرسل إليها فقدمت فنزلت في أجم بني ساعدة فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى جاءها فدخل عليها فإذا امرأة منكسة رأسها فلما كلمها رسول الله صلى الله عليه وسلم قالت أعوذ بالله منك قال ‏"‏ قد أعذتك مني ‏"‏ ‏.‏ فقالوا لها أتدرين من هذا فقالت لا ‏.‏ فقالوا هذا رسول الله صلى الله عليه وسلم جاءك ليخطبك قالت أنا كنت أشقى من ذلك ‏.‏ قال سهل فأقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ حتى جلس في سقيفة بني ساعدة هو وأصحابه ثم قال ‏"‏ اسقنا ‏"‏ ‏.‏ لسهل قال فأخرجت لهم هذا القدح فأسقيتهم فيه ‏.‏ قال أبو حازم فأخرج لنا سهل ذلك القدح فشربنا فيه قال ثم استوهبه بعد ذلك عمر بن عبد العزيز فوهبه له ‏.‏ وفي رواية أبي بكر بن إسحاق قال ‏"‏ اسقنا يا سهل ‏"‏ ‏.‏
محمد بن سہل تیمی اور ابو بکر بن اسحٰق نے کہا : ہمیں ابن ابی مریم نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابو غسان محمد بن مطرف نے بتا یا کہ مجھے ابو حازم نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت بیان کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عرب کی ایک عورت کا ذکر کیا گیا ۔ ( اس کے والد نعمان بن ابی الجون کندی نے پیش کش کی ) آپ نے ابو اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا : کہ اس ( عورت کولا نے کے لیے اس ) کی طرف سواری وغیرہ بھیجیں ۔ تو انھوں ( حضرت ابو اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے بھیج دی وہ عورت آئی بنو ساعدہ کے قلعہ نما مکانات میں ٹھہری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے روانہ ہو کر اس کے پاس تشریف لے گئے جب آپ اس کے پاس گئے تو وہ عورت سر جھکا ئے ہو ئے تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اس سے بات کی تو وہ کہنے لگی : میں آپ سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " میں نے تمھیں خود سے پناہ دے دی ۔ " لوگوں نے اس سے کہا : کیا تم جا نتی ہو یہ کو ن ہیں ؟ اس نے کہا : نہیں انھوں نے کہا : یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور تمھیں نکا ح کا پیغا م دینے تمھا رے پاس آئے تھے ۔ اس نے کہا : میں اس سے کم تر نصیب والی تھی ۔ سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا ئے آپ خود اور آپ کے ساتھ بنو ساعدہ کے چھت والے چبوترے پر تشریف فرما ہو ئے پھر سہل پانی پلا ؤ " کہا : میں نے ان کے لیے وہی پیا لہ ( نما برتن ) نکا لا اور اس میں آپ کو پلا یا ۔ ابو حازم نے کہا : سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمارے لیے بھی وہی پیالہ نکالا اور ہم نے بھی اس میں سے پیا ، پھر عمر بن عبد العزیز نے حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے وہ پیا لہ بطور ہبہ مانگ لیا ۔ حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہ پیا لہ ان کو ہبہ کر دیا ۔ ابو بکر بن اسحاق کی روایت میں ہے : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " سہل!ہمیں ( کچھ ) پلا ؤ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2007

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 110

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5237
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، قالا حدثنا عفان، حدثنا حماد، بن سلمة عن ثابت، عن أنس، قال لقد سقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم بقدحي هذا الشراب كله العسل والنبيذ والماء واللبن ‏.‏
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے اس پیالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر قسم کا مشروب پلا یا ہے ۔ شہد نبیذ پانی اور دودھ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2008

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 111

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5238
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن أبي إسحاق، عن البراء، قال قال أبو بكر الصديق لما خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم من مكة إلى المدينة مررنا براع وقد عطش رسول الله صلى الله عليه وسلم قال فحلبت له كثبة من لبن فأتيته بها فشرب حتى رضيت ‏.‏
معاذ عنبری نے کہا : ہمیں شعبہ نے ابو اسحاق ( ہمدانی ) سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ سے مدینہ کی طرف روانہ ہوئے تو ہم ایک چرواہے کے پاس سے گزرے ، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیاس لگی ہوئی تھی ، انھوں ( حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کچھ دودھ دوہا ، پھر میں آپ کے پاس وہ دودھ لایا ، آپ نے اسے نوش فرمایا ، یہاں تک کہ میں راضی ہوگیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2009.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 112

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5239
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد، بن جعفر حدثنا شعبة، قال سمعت أبا إسحاق الهمداني، يقول سمعت البراء، يقول لما أقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم من مكة إلى المدينة فأتبعه سراقة بن مالك بن جعشم - قال - فدعا عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم فساخت فرسه فقال ادع الله لي ولا أضرك ‏.‏ قال فدعا الله - قال - فعطش رسول الله صلى الله عليه وسلم فمروا براعي غنم ‏.‏ قال أبو بكر الصديق فأخذت قدحا فحلبت فيه لرسول الله صلى الله عليه وسلم كثبة من لبن فأتيته به فشرب حتى رضيت ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے ابو اسحاق ہمدانی سے سنا ، کہہ رہے تھے : میں نے حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئےسنا : کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے مدینہ کو آئے تو سراقہ بن مالک نے ( مشرکوں کی طرف سے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیچھا کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے بددعا کی تو اس کا گھوڑا ( زمین میں ) دھنس گیا ( یعنی زمین نے اس کو پکڑ لیا ) ۔ وہ بولا کہ آپ میرے لئے دعا کیجئے میں آپ کو نقصان نہیں پہنچاؤں گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ سے دعا کی ( تو اس کو نجات ملی ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیاس لگی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کے چرواہے کے قریب سے گزرے ۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے پیالہ لیا اور تھوڑا سا دودھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے دوہا اور لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، آپ رضی اللہ عنہ نے پیا ، یہاں تک کہ میں خوش ہو گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2009.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 113

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5240
حدثنا محمد بن عباد، وزهير بن حرب، - واللفظ لابن عباد - قالا حدثنا أبو صفوان أخبرنا يونس، عن الزهري، قال قال ابن المسيب قال أبو هريرة إن النبي صلى الله عليه وسلم أتي ليلة أسري به بإيلياء بقدحين من خمر ولبن فنظر إليهما فأخذ اللبن ‏.‏ فقال له جبريل عليه السلام الحمد لله الذي هداك للفطرة لو أخذت الخمر غوت أمتك ‏.‏
یونس نے زہری سے روایت کی ، کہا : ابن مسیب نے کہا : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جس رات بیت المقدس کی سیر کرائی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو پیالے لائے گئے ۔ ایک میں شراب تھی اور ایک میں دودھ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کو دیکھا اور دودھ کا پیالہ لے لیا ۔ سیدنا جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ شکر ہے اس اللہ کا جس نے آپ کو فطرت کی ہدایت کی ( یعنی اسلام کی اور استقامت کی ) ۔ اگر آپ شراب کو لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:168.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 114

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5241
وحدثني سلمة بن شبيب، حدثنا الحسن بن أعين، حدثنا معقل، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، أنه سمع أبا هريرة، يقول أتي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثله ولم يذكر بإيلياء ‏.‏
معقل نے زہری سے ، انھوں نے سعید بن مسیب سے روایت کی کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ( دو پیالے ) لائے گئے ، اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند ۔ انھوں ( معقل ) نے " ایلیاء " کا ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:168.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 115

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5242
حدثنا زهير بن حرب، ومحمد بن المثنى، وعبد بن حميد، كلهم عن أبي عاصم، قال ابن المثنى حدثنا الضحاك، أخبرنا ابن جريج، أخبرني أبو الزبير، أنه سمع جابر، بن عبد الله يقول أخبرني أبو حميد الساعدي، قال أتيت النبي صلى الله عليه وسلم بقدح لبن من النقيع ليس مخمرا فقال ‏ "‏ ألا خمرته ولو تعرض عليه عودا ‏"‏ ‏.‏ قال أبو حميد إنما أمر بالأسقية أن توكأ ليلا وبالأبواب أن تغلق ليلا ‏.‏
ابو عاصم ضحاک نے کہا : ہمیں ابن جریج نے خبر دی ، کہا : مجھے ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے : مجھ سے ابو حمید ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پیالہ دودھ کا ( مقام ) نقیع سے لایا ، جو ڈھانپا ہوا نہ تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے اس کو ڈھانپا کیوں نہیں؟ ( اگر ڈھانپنے کو کچھ نہ تھا تو ) ایک آڑی لکڑی ہی اس پر رکھ لیتا ۔ ابوحمید ( راوی حدیث ) کہتے ہیں کہ ہمیں رات کے وقت مشکیزوں کو باندھنے اور دروازے بند کرنے کا حکم فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2010.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 116

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5243
وحدثني إبراهيم بن دينار، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا ابن جريج، وزكرياء، بن إسحاق قالا أخبرنا أبو الزبير، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول أخبرني أبو حميد، الساعدي أنه أتى النبي صلى الله عليه وسلم بقدح لبن ‏.‏ بمثله ‏.‏ قال ولم يذكر زكرياء قول أبي حميد بالليل ‏.‏
روح بن عبادہ نے کہا : ہمیں ابن جریج اور زکریا بن اسحاق نے حدیث بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے : مجھے حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ کا ایک پیالہ لائے ، اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند ۔ زکریا نے ( اپنی روایت کردہ حدیث میں ) حضرت ابو حمید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول : " رات کے وقت " بیان نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2010.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 117

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5244
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب - واللفظ لأبي كريب - قالا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن جابر بن عبد الله، قال كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فاستسقى فقال رجل يا رسول الله ألا نسقيك نبيذا فقال ‏"‏ بلى ‏"‏ ‏.‏ قال فخرج الرجل يسعى فجاء بقدح فيه نبيذ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ألا خمرته ولو تعرض عليه عودا ‏"‏ ‏.‏ قال فشرب ‏.‏
ابو معاویہ نے اعمش سے ، انھوں نے ابو صالح سے ، انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ آپ نے پانی مانگا ، ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبیذ نہ پلائیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیوں نہیں! " پھر وہ شخص دوڑتا ہوا گیا اور ایک پیالے میں نبیذ لے کر آیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " تم نے اسے ڈھانک کر کیوں نہیں دیا؟چاہے تم اس کے اوپر چوڑائی کے رخ ایک لکڑی ( ہی ) رکھ دیتے ۔ " ( حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوش فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2011.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 118

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5245
وحدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، عن الأعمش، عن أبي سفيان، وأبي، صالح عن جابر، قال جاء رجل يقال له أبو حميد بقدح من لبن من النقيع فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ألا خمرته ولو تعرض عليه عودا ‏"‏ ‏.‏
جریر نے اعمش سے ، انھوں نے سفیان ابو صالح سے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک شخص جو ابو حمید کہلاتاتھا ، نقیع ( مقام سے ) سے دودھ کا ایک پیالہ لایا ، جو ڈھانپا ہوا نہ تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے اس کو ڈھانپا کیوں نہیں؟ ( اگر ڈھانپنے کو کچھ نہ تھا تو ) چاہے تم اس کے اوپر چوڑائی کے رخ ایک لکڑی ( ہی ) رکھ دیتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2011.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 119

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5246
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن أبي الزبير، عن جابر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏"‏ غطوا الإناء وأوكوا السقاء وأغلقوا الباب وأطفئوا السراج فإن الشيطان لا يحل سقاء ولا يفتح بابا ولا يكشف إناء فإن لم يجد أحدكم إلا أن يعرض على إنائه عودا ويذكر اسم الله فليفعل فإن الفويسقة تضرم على أهل البيت بيتهم ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر قتيبة في حديثه ‏"‏ وأغلقوا الباب ‏"‏ ‏.‏
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے لیث سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابو زبیرسے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : برتنوں کو ڈھانک دو ، مشکوں کا منہ بند کردو ، دروازہ بند کردو ، اورچراغ بجھادو ، کیونکہ شیطان مشکیزے کامنہ نہیں کھولتا ، وہ دروازہ ( بھی ) نہیں کھولتا ، کسی برتن کو بھی نہیں کھولتاہے ۔ اگر تم میں سے کسی کو اسکے سوا اور چیز نہ ملے کہ وہ اپنے برتن پر چوڑائی کے بل لکڑی ہی رکھ دے ، یا اس پر اللہ کا نام ( بسم اللہ ) پڑ ھ دے تو ( یہی ) کرلے کیونکہ چوہیا گھروالوں کے اوپر ( یعنی جب وہ اس کی چھت تلے سوئے ہوتے ہیں ) ان کا گھر جلادیتی ہے ۔ " قتیبہ نے اپنی حدیث میں : " اور دروازہ بند کردو " کے الفاظ بیان نہیں کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2012.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 120

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5247
وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن أبي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا الحديث غير أنه قال ‏ "‏ واكفئوا الإناء أو خمروا الإناء ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر تعريض العود على الإناء ‏.‏
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے ابو زبیر سے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث روایت کی ، مگر انھوں نے ( یوں ) کہا : " برتن الٹ کر رکھ دو یا انھیں ڈھانک دو ۔ " اور برتن پر چوڑائی کے رُخ لکڑی رکھنے کا ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2012.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 121

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5248
وحدثنا أحمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا أبو الزبير، عن جابر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أغلقوا الباب ‏"‏ ‏.‏ فذكر بمثل حديث الليث غير أنه قال ‏"‏ وخمروا الآنية ‏"‏ ‏.‏ وقال ‏"‏ تضرم على أهل البيت ثيابهم ‏"‏ ‏.‏
زہیر نے ابو زبیر سے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رویت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " دروازہ بند کردو " پھر لیث کی حدیث کے مانند بیان کیا ، البتہ انھوں نے کہا؛ " اور برتنوں کو ڈھانک دو " اور ی کہا : " وہ ( چوہیا ) گھر والوں پر ان کے کیڑے جلا دیتی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2012.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 122

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5249
وحدثني محمد بن المثنى، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، عن أبي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديثهم وقال ‏ "‏ والفويسقة تضرم البيت على أهله ‏"‏ ‏.‏
سفیان نے ابو زبیر سے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی حدیث کے مانند روایت کی اور فرمایا؛ " چوہیا گھر والوں کے اوپر گھر کو جلا دیتی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2012.04

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 123

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5250
وحدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا روح بن عبادة، حدثنا ابن جريج، أخبرنا عطاء، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا كان جنح الليل - أو أمسيتم - فكفوا صبيانكم فإن الشيطان ينتشر حينئذ فإذا ذهب ساعة من الليل فخلوهم وأغلقوا الأبواب واذكروا اسم الله فإن الشيطان لا يفتح بابا مغلقا وأوكوا قربكم واذكروا اسم الله وخمروا آنيتكم واذكروا اسم الله ولو أن تعرضوا عليها شيئا وأطفئوا مصابيحكم ‏"‏ ‏.‏
اسحاق بن منصور نے کہا : ہمیں روح بن عبادہ نے خبر دی کہا : ہمیں ابن جریج نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے عطاء نے بتایا کہ انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : جب رات ہو جائے یا فرمایا کہ تم شام کرو تو اپنے بچوں کو ( گھروں میں ) روک لو کیونکہ اس وقت شیطان پھیل جاتے ہیں ۔ پھر جب کچھ رات گذر جائے تو بچوں کو چھوڑ دو اور اللہ کا نام لے دروازے بند کر دو کیونکہ شیطان بند دروازے نہیں کھولتا ۔ اور اللہ کا نام لے کر اپنے مشکیزوں کا بندھن باندھ دو اور اپنے برتنوں کو ڈھانک لو اللہ کا نام لے کر ۔ ( اگر برتن ڈھانکنے کے لئے اور کچھ نہ ملے سوا اس کہ ) ان برتنوں کے اوپر کوئی چیز چوڑائی میں رکھو ( تو وہی رکھ دو ) اور اپنے چراغوں کو بجھا دو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2012.05

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 124

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5251
وحدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا روح بن عبادة، حدثنا ابن جريج، أخبرني عمرو بن دينار، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول نحوا مما أخبر عطاء، إلا أنه لا يقول ‏ "‏ اذكروا اسم الله عز وجل ‏"‏ ‏.‏
اسحاق بن منصور نے کہا : ہمیں روح بن عبادہ نے خبر دی ، کہا : ہمیں ابن جریج نے حدیث بیان کی ، کہا مجھے عمرو بن دینار نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےسنا ، وہ اس طرح کہہ رہے تھے جس طرح عطاء نے بتایا ، البتہ انھوں نے یہ نہیں کہا؛ " اللہ عزوجل کا نام لو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2012.06

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 125

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5252
وحدثنا أحمد بن عثمان النوفلي، حدثنا أبو عاصم، أخبرنا ابن جريج، بهذا الحديث عن عطاء، وعمرو بن دينار، كرواية روح ‏.‏
ابو عاصم نے کہا : ہمیں ابن جریج نے یہی حدیث عطاء اور عمرو بن دینار دے روح کی روایت کے مانند بیا ن کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2012.07

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 126

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5253
وحدثنا أحمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا أبو الزبير، عن جابر، ح وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو خيثمة، عن أبي الزبير، عن جابر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا ترسلوا فواشيكم وصبيانكم إذا غابت الشمس حتى تذهب فحمة العشاء فإن الشياطين تنبعث إذا غابت الشمس حتى تذهب فحمة العشاء ‏"‏ ‏.‏
ابو خثیمہ ( زہیر ) نے ابو زبیر سے حدیث بیان کی ، انھوں نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " سورج غروب ہونے لگے تو اپنے پھیل جانے والے جانوروں اور بچوں کو باہرنہ بھیجو یہاں تک کہ عشاء کی تک کی آمد جھٹپٹا رخصت ہوجائے ، کیونکہ سورج غروب ہونے کے بعد عشاء کی آمد کا جھٹپٹا ختم ہونے تک شیطانوں کو چھوڑا جاتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2013.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 127

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5254
وحدثني محمد بن المثنى، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، عن أبي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحو حديث زهير ‏.‏
سفیان بن ابو زبیر سے ، انھوں نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زہیر کی حدیث کے مانند بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2013.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 128

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5255
وحدثنا عمرو الناقد، حدثنا هاشم بن القاسم، حدثنا الليث بن سعد، حدثني يزيد، بن عبد الله بن أسامة بن الهاد الليثي عن يحيى بن سعيد، عن جعفر بن عبد الله بن الحكم، عن القعقاع بن حكيم، عن جابر بن عبد الله، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ غطوا الإناء وأوكوا السقاء فإن في السنة ليلة ينزل فيها وباء لا يمر بإناء ليس عليه غطاء أو سقاء ليس عليه وكاء إلا نزل فيه من ذلك الوباء ‏"‏ ‏.‏
ہاشم بن قاسم نے کہا : " ہمیں لیث بن سعد نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد لیثی نے یحییٰ بن سعید سے ، انھوں نے جعفر بن عبداللہ بن حکم سے ، انھوں نے قعقاع بن حکیم سے ، انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : " برتن ڈھانک دو ، مشکیزے کامنہ باندھ دو ، کیونکہ سال میں ایک رات ایسی ہوتی ہے جس میں وبا نازل ہوتی ہے ۔ پھر جس بھی ان ڈھکے برتن اور منہ کھلے مشکیزے کے پاس سے گزرتی ہے ۔ تو اس وبا میں سے ( کچھ حصہ ) اس میں اُتر جاتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2014.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 129

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5256
وحدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثني أبي، حدثنا ليث بن سعد، بهذا الإسناد ‏.‏ بمثله غير أنه قال ‏ "‏ فإن في السنة يوما ينزل فيه وباء ‏"‏ ‏.‏ وزاد في آخر الحديث قال الليث فالأعاجم عندنا يتقون ذلك في كانون الأول ‏.‏
علی جہضمی نے کہا : ہمیں لیث بن سعد نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی مگر انھوں نے اس ( حدیث ) میں یہ کہا؛ " سال میں ایک ایسا دن ہے جس میں وبانازل ہوتی ہے ۔ " ( علی نے ) حدیث کے آخر میں یہ اضافہ کیا : لیث نے کہا : ہمارے ہاں کے عجمی لوگ کانون اول ( یعنی دسمبر ) میں اس وبا سے بچتے ہیں ( بچنے کے حیلے کرتے ہیں ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2014.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 130

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5257
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، وزهير بن حرب، قالوا حدثنا سفيان، بن عيينة عن الزهري، عن سالم، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تتركوا النار في بيوتكم حين تنامون ‏"‏ ‏.‏
سالم نے اپنے والد ( حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : " جب تم سونے لگو تواپنے گھروں میں ( جلتی ہوئی ) آگ نہ چھوڑا کرو ( اسے پوری طرح بجھا دیا کرو ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2015

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 131

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5258
حدثنا سعيد بن عمرو الأشعثي، وأبو بكر بن أبي شيبة ومحمد بن عبد الله بن نمير وأبو عامر الأشعري وأبو كريب - واللفظ لأبي عامر - قالوا حدثنا أبو أسامة، عن بريد، عن أبي بردة، عن أبي موسى، قال احترق بيت على أهله بالمدينة من الليل فلما حدث رسول الله صلى الله عليه وسلم بشأنهم قال ‏ "‏ إن هذه النار إنما هي عدو لكم فإذا نمتم فأطفئوها عنكم ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ر وایت ہے ، کہا : مدینہ میں ایک گھر اپنے رہنے والوں کے اوپر جل گرا ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا حال سنایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " یہ آگ جو ہے یہ تمہاری دشمن ہے ۔ جب تم سونے لگو تو اس کو خود سے ( ہٹانے کے لیے ) بجھا ہٹا دیاکرو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2016

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 132

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5259
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن خيثمة، عن أبي حذيفة، عن حذيفة، قال كنا إذا حضرنا مع النبي صلى الله عليه وسلم طعاما لم نضع أيدينا حتى يبدأ رسول الله صلى الله عليه وسلم فيضع يده وإنا حضرنا معه مرة طعاما فجاءت جارية كأنها تدفع فذهبت لتضع يدها في الطعام فأخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدها ثم جاء أعرابي كأنما يدفع فأخذ بيده فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن الشيطان يستحل الطعام أن لا يذكر اسم الله عليه وإنه جاء بهذه الجارية ليستحل بها فأخذت بيدها فجاء بهذا الأعرابي ليستحل به فأخذت بيده والذي نفسي بيده إن يده في يدي مع يدها ‏"‏ ‏.‏
ابو معاویہ نے اعمش سے ، انھوں نے خیثمہ سے ، انھوں ن ابوحذیفہ سے ، انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانا کھاتے تو اپنے ہاتھ نہ ڈالتے جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم شروع نہ کرتے اور ہاتھ نہ ڈالتے ۔ ایک دفعہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے پر موجود تھے اور ایک لڑکی دوڑتی ہوئی آئی جیسے کوئی اس کو ہانک رہا ہے اور اس نے اپنا ہاتھ کھانے میں ڈالنا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا ۔ پھر ایک دیہاتی دوڑتا ہوا آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ تھام لیا ۔ پھر فرمایا کہ شیطان اس کھانے پر قدرت پا لیتا ہے جس پر اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیا جائے اور وہ ایک لڑکی کو اس کھانے پر قدرت حاصل کرنے کو لایا تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا ، پھر اس دیہاتی کو اسی غرض سے لایا تو میں نے اس کا بھی ہاتھ پکڑ لیا ، قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!اس ( شیطان ) کا ہاتھ اس لڑکی کے ہاتھ کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2017.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 133

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5260
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، أخبرنا عيسى بن يونس، أخبرنا الأعمش، عن خيثمة بن عبد الرحمن، عن أبي حذيفة الأرحبي، عن حذيفة بن اليمان، قال كنا إذا دعينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى طعام ‏.‏ فذكر بمعنى حديث أبي معاوية وقال ‏"‏ كأنما يطرد ‏"‏ ‏.‏ وفي الجارية ‏"‏ كأنما تطرد ‏"‏ ‏.‏ وقدم مجيء الأعرابي في حديثه قبل مجيء الجارية وزاد في آخر الحديث ثم ذكر اسم الله وأكل ‏.‏
عیسیٰ بن یونس نے کہا : ہمیں اعمش نے خیثمہ بن عبدالرحمان سے خبر دی ، انھوں نے ابو حذیفہ ارحبی سے ، انھوں نے حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت کی ، انھوں نے کہا : جب ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے کی دعوت دی جاتی ، پھر ابومعاویہ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی ، اورکہا : جیسے اس ( بدو ) کو پیچھے سے زور سے دھکیلا جارہا ہو ۔ اورلڑکی کے بارے میں کہا : جیسے اسے پیچھے سے زور دے دھکیلا جارہا ہو ، انھوں نے ا پنی حدیث میں بدو کے آنے کا ذکرپہلے کیا اور لڑکی کے آنے کا بعد میں اور حدیث کے آخر میں اضافہ کیا : " پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللہ پڑھی اور تناول فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2017.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 134

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5261
وحدثنيه أبو بكر بن نافع، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، عن الأعمش، بهذا الإسناد وقدم مجيء الجارية قبل مجيء الأعرابي ‏.‏
سفیان نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور لڑکی کا آنا ، اعرابی کے آنے سے پہلے بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2017.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 135

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5262
حدثنا محمد بن المثنى العنزي، حدثنا الضحاك، - يعني أبا عاصم - عن ابن، جريج أخبرني أبو الزبير، عن جابر بن عبد الله، أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إذا دخل الرجل بيته فذكر الله عند دخوله وعند طعامه قال الشيطان لا مبيت لكم ولا عشاء ‏.‏ وإذا دخل فلم يذكر الله عند دخوله قال الشيطان أدركتم المبيت ‏.‏ وإذا لم يذكر الله عند طعامه قال أدركتم المبيت والعشاء ‏"‏ ‏.‏
ابو عاصم نے ابن جریج سے روایت کی ، کہا : مجھے ابو زبیر نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی ، انھوں نے رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : " کہ جب آدمی اپنے گھر میں جاتا ہے ، اور گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھاتے وقت اللہ جل جلالہ کا نام لیتا ہے ، تو شیطان ( اپنے رفیقوں اور تابعداروں سے ) کہتا ہے کہ نہ تمہارے یہاں رہنے کا ٹھکانہ ہے ، نہ کھانا ہے اور جب گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتا تو شیطان کہتا ہے کہ تمہیں رہنے کا ٹھکانہ تو مل گیا اور جب کھاتے وقت بھی اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتا تو شیطان کہتا ہے کہ تمہارے رہنے کا ٹھکانہ بھی ہوا اور کھانا بھی ملا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2018.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 136

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5263
وحدثنيه إسحاق بن منصور، أخبرنا روح بن عبادة، حدثنا ابن جريج، أخبرني أبو الزبير، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول إنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏.‏ بمثل حديث أبي عاصم إلا أنه قال ‏ "‏ وإن لم يذكر اسم الله عند طعامه وإن لم يذكر اسم الله عند دخوله ‏"‏ ‏.‏
روح بن عبادہ نے کہا : ہمیں ابن جریج نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کویہ کہتے ہوئےسنا ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئےسنا ۔ ابوعاصم کی حدیث کے مانند ، البتہ انھوں نے یہ کہا : " اور اگر اس نے اپنے کھانے کے وقت اللہ کا نام نہ لیا اور اگر اس نے داخل ہوتے وقت اللہ کا نام نہ لیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2018.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 137

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5264
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن أبي الزبير، عن جابر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا تأكلوا بالشمال فإن الشيطان يأكل بالشمال ‏"‏ ‏.‏
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بائیں ہاتھ سے نہ کھاؤ کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتاہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2019

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 138

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5265
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن عبد الله بن نمير، وزهير بن حرب، وابن، أبي عمر - واللفظ لابن نمير - قالوا حدثنا سفيان، عن الزهري، عن أبي بكر بن عبيد، الله بن عبد الله بن عمر عن جده ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا أكل أحدكم فليأكل بيمينه وإذا شرب فليشرب بيمينه فإن الشيطان يأكل بشماله ويشرب بشماله ‏"‏ ‏.‏
سفیان نے زہری سے ، انھوں نے ابو بکر بن عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر سے ، انھوں نے اپنے دادا حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کوئی شخص کھاناکھائے تواپنے دائیں ہاتھ سے کھائے اور جب تم میں سے کوئی شخص پیےتواپنے دائیں ہاتھ سے پیے کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتاہے اوربائیں ہاتھ سے پیتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2020.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 139

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5266
وحدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن أنس، فيما قرئ عليه ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثنا ابن المثنى، حدثنا يحيى، - وهو القطان - كلاهما عن عبيد الله، جميعا عن الزهري، بإسناد سفيان ‏.‏
عبیداللہ نے زہری سے سفیان کی سند کے ساتھ ( حدیث بیان کی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2020.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 140

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5267
وحدثني أبو الطاهر، وحرملة، - قال أبو الطاهر أخبرنا وقال، حرملة حدثنا - عبد الله بن وهب، حدثني عمر بن محمد، حدثني القاسم بن عبيد الله بن عبد الله بن، عمر حدثه عن سالم، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ لا يأكلن أحد منكم بشماله ولا يشربن بها فإن الشيطان يأكل بشماله ويشرب بها ‏"‏ ‏.‏ قال وكان نافع يزيد فيها ‏"‏ ولا يأخذ بها ولا يعطي بها ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية أبي الطاهر ‏"‏ لا يأكلن أحدكم ‏"‏ ‏.‏
ابوطاہر اورحرملہ نے کہا : ہمیں عبداللہ بن وہب نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے عمر بن محمد نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے قاسم بن عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر نے حدیث بیان کی ، انھوں نے سالم سے ، انھوں نے اپنے والد ( حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا؛ "" تم میں سے کوئی شخص نہ بائیں ہاتھ سے کھائے نہ اس ہاتھ سے پیے کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتاہے ۔ اور اسی سے پیتا ہے ۔ نافع اس روایت میں یہ اضافہ کرتے ہیں ؛ "" نہ اس ( بائیں ہاتھ ) سے لے اور نہ اس کے ذریعے سےدے ۔ "" اورابوطاہر کی روایت میں ہے : "" تم میں سےکوئی شخص ( بائیں ہاتھ سے ) ہر گز نہ کھائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2020.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 141

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5268
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا زيد بن الحباب، عن عكرمة بن عمار، حدثني إياس بن سلمة بن الأكوع، أن أباه، حدثه أن رجلا أكل عند رسول الله صلى الله عليه وسلم بشماله فقال ‏"‏ كل بيمينك ‏"‏ ‏.‏ قال لا أستطيع قال ‏"‏ لا استطعت ‏"‏ ‏.‏ ما منعه إلا الكبر ‏.‏ قال فما رفعها إلى فيه ‏.‏
۔ سیدنا ایاس بن سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ اپنے والد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص نے بائیں ہاتھ سے کھایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دائیں ہاتھ سے کھا ۔ وہ بولا کہ میرے سے نہیں ہو سکتا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کرے تجھ سے نہ ہو سکے ۔ اس نے ایسا غرور کی راہ سے کیا تھا ۔ راوی کہتا ہے کہ وہ ساری زندگی اس ہاتھ کو منہ تک نہ اٹھا سکا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2021

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 142

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5269
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن أبي عمر، جميعا عن سفيان، قال أبو بكر حدثنا سفيان بن عيينة، عن الوليد بن كثير، عن وهب بن كيسان، سمعه من، عمر بن أبي سلمة قال كنت في حجر رسول الله صلى الله عليه وسلم وكانت يدي تطيش في الصحفة فقال لي ‏ "‏ يا غلام سم الله وكل بيمينك وكل مما يليك ‏"‏ ‏.‏
ولید بن کثیر نے وہب بن کیسان سے روایت کی ، انھوں نے حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، انھوں نے کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں تھا ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں پرورش پارہا تھا ) اور میرا ہاتھ پیالے میں سب طرف گھوم رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے لڑکے : بسم اللہ پڑھ کر داہنے ہاتھ سے کھا اور جو پاس ہو ادھر سے کھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2022.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 143

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5270
وحدثنا الحسن بن علي الحلواني، وأبو بكر بن إسحاق قالا حدثنا ابن أبي، مريم أخبرنا محمد بن جعفر، أخبرني محمد بن عمرو بن حلحلة، عن وهب بن كيسان، عن عمر بن أبي سلمة، أنه قال أكلت يوما مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعلت آخذ من لحم حول الصحفة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ كل مما يليك ‏"‏ ‏.‏
محمد بن عمرو بن حلحلہ نے وہب بن کیسان سے ، انھوں نے حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت کی کہ انھوں نےکہا : ایک دن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھاناکھایااورمیں نے پیالے کی ہر جانب سے گوشت لیناشروع کیا تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اپنے آگے سے کھاؤ ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2022.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 144

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5271
وحدثنا عمرو الناقد، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن عبيد الله، عن أبي سعيد، قال نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن اختناث الأسقية ‏.‏
سفیان بن عینیہ نے زہری سے ، انھوں نے عبیداللہ سے ، انھوں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( منہ لگا کر پینے کے لیے ) مشکوں کو الٹانے سے منع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2023.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 145

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5272
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن أبي سعيد الخدري، أنه قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اختناث الأسقية أن يشرب من أفواهها ‏.‏
یونس نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے ، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکوں کوالٹنے سے ( یعنی براہ راست ) ان کے منہ سے پانی پینے سے منع فرمایا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2023.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 146

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5273
وحدثناه عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله غير أنه قال واختناثها أن يقلب رأسها ثم يشرب منه ‏.‏
معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ، البتہ انھوں نے کہا : ان ( مشکوں ) کا اختناث یہ ہے کہ مشک کا منہ الٹ کر اس میں سے ( براہ راست ) پانی پیا جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2023.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 147

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5274
حدثنا هداب بن خالد، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن أنس، أن النبي صلى الله عليه وسلم زجر عن الشرب قائما ‏.‏
ہمام نے کہا : ہمیں قتادہ نے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکرپانی پینے سے ڈانٹ کر منع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2024.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 148

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5275
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الأعلى، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه نهى أن يشرب الرجل قائما ‏.‏ قال قتادة فقلنا فالأكل فقال ذاك أشر أو أخبث ‏.‏
سعید نے قتادہ سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے کھڑے ہوکر پانی پینے سے منع فرمایا ۔ قتادہ نے کہا : ہم نے پوچھا اور ( کھڑے ہوکر ) کھانا؟تو ( حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : یہ زیادہ برا اورگندا ( طریقہ ) ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2024.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 149

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5276
وحدثناه قتيبة بن سعيد، وأبو بكر بن أبي شيبة قالا حدثنا وكيع، عن هشام، عن قتادة، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ولم يذكر قول قتادة ‏.‏
ہشام نے قتادہ سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی اور قتادہ کاقول ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2024.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 150

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5277
حدثنا هداب بن خالد، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن أبي عيسى الأسواري، عن أبي سعيد الخدري، أن النبي صلى الله عليه وسلم زجر عن الشرب قائما ‏.‏
ہمام نے کہا : قتادہ نے ہمیں ابو عیسیٰ اُسواری سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر پانی پینے سے ڈانٹ کرروکا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2025.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 151

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5278
وحدثنا زهير بن حرب، ومحمد بن المثنى، وابن، بشار - واللفظ لزهير وابن المثنى - قالوا حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا شعبة، حدثنا قتادة، عن أبي عيسى الأسواري، عن أبي سعيد الخدري، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الشرب قائما ‏.‏
شعبہ نے کہا : ہمیں قتادہ نے ابو عیسیٰ اسواری سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر پانی پینے سے منع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2025.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 152

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5279
حدثني عبد الجبار بن العلاء، حدثنا مروان، - يعني الفزاري - حدثنا عمر بن، حمزة أخبرني أبو غطفان المري، أنه سمع أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا يشربن أحد منكم قائما فمن نسي فليستقئ ‏"‏ ‏.‏
ابوغطفان مری سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم میں سے کوئی شخص کھڑے ہوکر ہر گز نہ پیے اور جس نے بھول کرکھڑے ہوکر پی لیا ، وہ قے کردے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2026

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 153

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5280
وحدثنا أبو كامل الجحدري، حدثنا أبو عوانة، عن عاصم، عن الشعبي، عن ابن، عباس قال سقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم من زمزم فشرب وهو قائم ‏.‏
ابوعوانہ نے عاصم سے ، انھوں نے شعبی سے ، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زم زم کا پانی پلایا تو آپ نے کھڑے کھڑے پیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2027.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 154

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5281
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا سفيان، عن عاصم، عن الشعبي، عن ابن عباس، أن النبي صلى الله عليه وسلم شرب من زمزم من دلو منها وهو قائم ‏.‏
سفیان نے عاصم سے ، انھوں نے شعبہ سے ، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمزم کا پانی ، اس کے ایک ڈول سےکھڑے کھڑے پیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2027.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 155

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5282
وحدثنا سريج بن يونس، حدثنا هشيم، أخبرنا عاصم الأحول، ح وحدثني يعقوب، الدورقي وإسماعيل بن سالم - قال إسماعيل أخبرنا وقال، يعقوب حدثنا - هشيم، حدثنا عاصم الأحول، ومغيرة، عن الشعبي، عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم شرب من زمزم وهو قائم ‏.‏
ہشیم نےکہا : ہمیں عاصم احول اور مغیرہ نے شعبی سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمزم کا پانی پیا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2027.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 156

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5283
وحدثني عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن عاصم، سمع الشعبي، سمع ابن عباس، قال سقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم من زمزم فشرب قائما واستسقى وهو عند البيت ‏.‏
معاذ نے کہا : ہمیں شعبہ نے عاصم سے حدیث بیان کی ، انھوں نے شعبی کو سنا ، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زمزم پلایا تو آپ نے کھڑے کھڑے پیا ، آپ نے ( اس وقت ) پانی مانگا تھا ( جب ) آپ بیت اللہ کے پاس تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2027.04

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 157

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5284
وحدثناه محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، ح وحدثني محمد بن المثنى، حدثنا وهب بن جرير، كلاهما عن شعبة، بهذا الإسناد وفي حديثهما فأتيته بدلو ‏.‏
محمد بن جعفر اور وہب بن جریر دونوں نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ۔ دونوں کی حدیث میں ہے : میں ڈول لے کر آپ کے پاس آیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2027.05

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 158

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5285
حدثنا ابن أبي عمر، حدثنا الثقفي، عن أيوب، عن يحيى بن أبي كثير، عن عبد، الله بن أبي قتادة عن أبيه، أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى أن يتنفس في الإناء ‏.‏
عبداللہ بن ابی قتادہ نے اپنے والد سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات سے منع فرمایا ہے ۔ کہ برتن کے اندر سانس لیا جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:267.04

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 159

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5286
وحدثنا قتيبة بن سعيد، وأبو بكر بن أبي شيبة قالا حدثنا وكيع، عن عزرة، بن ثابت الأنصاري عن ثمامة بن عبد الله بن أنس، عن أنس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يتنفس في الإناء ثلاثا ‏.‏
ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برتن میں ( سے پانی پیتے ہوئے اس سے منہ ہٹا کر ) تین مرتبہ سانس لیتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2028.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 160

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5287
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا عبد الوارث بن سعيد، ح وحدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا عبد الوارث، عن أبي عصام، عن أنس، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتنفس في الشراب ثلاثا ويقول ‏ "‏ إنه أروى وأبرأ وأمرأ ‏"‏ ‏.‏ قال أنس فأنا أتنفس في الشراب ثلاثا ‏.‏
عبدالوارث نے ابو عصام سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پینے کی چیز میں تین مرتبہ سانس لیتے تھے اور فرماتے تھے : "" یہ ( طریقہ ) زیادہ سیر کرنے والا ، زیادہ محفوظ اور زیادہ مزیدار ہے ۔ "" حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں ( بھی ) پینے کی چیز میں تین مرتبہ سانس لیتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2028.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 161

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5288
وحدثناه قتيبة بن سعيد، وأبو بكر بن أبي شيبة قالا حدثنا وكيع، عن هشام، الدستوائي عن أبي عصام، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله وقال في الإناء ‏.‏
ہشام دستوائی نے ابو عصام سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی کے مانند روایت کی اور کہا : " برتن میں ( سے پیتے ہوئے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2028.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 162

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5289
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن ابن شهاب، عن أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتي بلبن قد شيب بماء وعن يمينه أعرابي وعن يساره أبو بكر فشرب ثم أعطى الأعرابي وقال ‏ "‏ الأيمن فالأيمن ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے ابن شہاب سے ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ پیش کیا گیا جس میں ( ٹھنڈا کرنے کے لئے ) پانی ملایا گیاتھا ۔ آپ کی دائیں طرف ایک اعرابی بیٹھا ہوا تھا اور بائیں طرف حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیا ، پھر اعرابی کو دیا اور فرمایا : " دایاں ، اس کے بعد پھر دایاں ( مقدم ہوگا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2029.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 163

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5290
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، وزهير بن حرب، ومحمد بن عبد، الله بن نمير - واللفظ لزهير - قالوا حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن أنس، قال قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة وأنا ابن عشر ومات وأنا ابن عشرين وكن أمهاتي يحثثنني على خدمته فدخل علينا دارنا فحلبنا له من شاة داجن وشيب له من بئر في الدار فشرب رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال له عمر وأبو بكر عن شماله يا رسول الله أعط أبا بكر ‏.‏ فأعطاه أعرابيا عن يمينه وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الأيمن فالأيمن ‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عینیہ نے زہری سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو میں دس برس کا تھا ۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو میں بیس سال کا تھا ۔ میری مائیں ( والدہ ، خالائیں ، پھوپھیاں ) مسلسل مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرنے کا شوق دلایاکرتی تھیں ۔ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے ، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پالتو بکری کا دودھ دوہا اور اس میں گھر کے کنوئے کا پانی ملایاگیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا توحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی ۔ اور اس وقت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب تھے ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ابو بکر کو عنایت فرمادیجئے ، لیکن آپ نے وہ ( دودھ کا برتن ) اپنی دائیں جانب ( بیٹھے ہوئے ) بدو کو تھمادیا اور فرمایا؛ " دایاں ، پھر ( اس کےبعد والا ) دایاں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2029.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 164

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5291
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة، وعلي بن حجر، قالوا حدثنا إسماعيل، - وهو ابن جعفر - عن عبد الله بن عبد الرحمن بن معمر بن حزم أبي طوالة الأنصاري، أنه سمع أنس بن مالك، ح وحدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، - واللفظ له - حدثنا سليمان، - يعني ابن بلال - عن عبد الله بن عبد الرحمن، أنه سمع أنس بن مالك، يحدث قال أتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم في دارنا فاستسقى فحلبنا له شاة ثم شبته من ماء بئري هذه - قال - فأعطيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فشرب رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبو بكر عن يساره وعمر وجاهه وأعرابي عن يمينه فلما فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم من شربه قال عمر هذا أبو بكر يا رسول الله ‏.‏ يريه إياه فأعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم الأعرابي وترك أبا بكر وعمر وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الأيمنون الأيمنون الأيمنون ‏"‏ ‏.‏ قال أنس فهي سنة فهي سنة فهي سنة ‏.‏
ابو طوالہ عبداللہ بن عبدالرحمان انصاری سے روایت ہے ، انھوں نےحضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں آئے اور پانی مانگا ۔ ہم نے بکری کا دودھ دوہا ، پھر اس میں اپنے اس کنوئیں سے پانی ملایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف بیٹھے تھے اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سامنے اور دائیں طرف ایک اعرابی تھا ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیر ہو کر پی لیا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ( سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ) کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یا رسول اللہ! یہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( باقی ) اعرابی کو دیا اور سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہ کو نہیں دیا اور فرمایا کہ دائیں طرف والے مقدم ہیں دائیں طرف والے ، پھر دائیں طرف والے ۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ سنت ہے ، یہ سنت ہے ، یہ سنت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2029.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 165

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5292
حدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن أنس، فيما قرئ عليه عن أبي حازم، عن سهل بن سعد الساعدي، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتي بشراب فشرب منه وعن يمينه غلام وعن يساره أشياخ فقال للغلام ‏"‏ أتأذن لي أن أعطي هؤلاء ‏"‏ ‏.‏ فقال الغلام لا ‏.‏ والله لا أوثر بنصيبي منك أحدا ‏"‏ ‏.‏ قال فتله رسول الله صلى الله عليه وسلم في يده ‏.‏
امام مالک بن انس نے ابو حازم سے ، انھوں نے حضرت سہل بن ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پینے کی کوئی چیز آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں طرف ایک لڑکا تھا اور بائیں طرف بڑے لوگ تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکے سے فرمایا کہ تو مجھ کو بڑے لوگوں کو پہلے دینے کی اجازت دیتا ہے؟ وہ بولا کہ نہیں اللہ کی قسم میں اپنا حصہ کسی دوسرے کو نہیں دینا چاہتا ۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکے کے ہاتھ میں دے دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2030.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 166

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5293
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا عبد العزيز بن أبي حازم، ح وحدثناه قتيبة بن، سعيد حدثنا يعقوب، - يعني ابن عبد الرحمن القاري - كلاهما عن أبي حازم، عن سهل، بن سعد عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثله ولم يقولا فتله ‏.‏ ولكن في رواية يعقوب قال فأعطاه إياه ‏.‏
عبدالعزیز بن ابی حازم اور یعقوب بن عبدالرحمان القاری ، دونوں نے ابو حازم سے ، انھوں نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ، ان دونوں نے یہ نہیں کہا : آپ نے وہ ( پیالہ اس کے ہاتھ پر ) رکھ دیا ، البتہ یعقوب کی روایت میں اس طرح ہے ۔ کہ آپ نے وہ ( پیالہ ) اسے عطا فرمادیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2030.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 167

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5294
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، وإسحاق بن إبراهيم، وابن أبي عمر، - قال إسحاق أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا - سفيان، عن عمرو، عن عطاء، عن ابن، عباس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا أكل أحدكم طعاما فلا يمسح يده حتى يلعقها أو يلعقها ‏"‏ ‏.‏
عمرو نے عطاء سے ، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو اس وقت تک اپنا ہاتھ صاف نہ کرے جب تک اسے ( اپنی انگلیوں کو ) خود نہ چاٹ لے یا کسی اور کو نہ چٹوالے ۔ " ( جسےمحبت ہو وہ چاٹ سکتا ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2031.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 168

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5295
حدثني هارون بن عبد الله، حدثنا حجاج بن محمد، ح وحدثنا عبد بن حميد، أخبرني أبو عاصم، جميعا عن ابن جريج، ح وحدثنا زهير بن حرب، - واللفظ له - حدثنا روح بن عبادة، حدثنا ابن جريج، قال سمعت عطاء، يقول سمعت ابن عباس، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا أكل أحدكم من الطعام فلا يمسح يده حتى يلعقها أو يلعقها ‏"‏ ‏.‏
ابن جریج نے ہمیں حدیث سنائی ، کہا : میں نے عطاء سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ " جب تم میں سے کوئی شخص کھاناکھائے تو وہ اس وقت تک اپنا ہاتھ صاف نہ کرے ، جب تک اسے خود نہ چاٹ لے یا کسی اور کو نہ چٹوالے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2031.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 169

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5296
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، ومحمد بن حاتم، قالوا حدثنا ابن، مهدي عن سفيان، عن سعد بن إبراهيم، عن ابن كعب بن مالك، عن أبيه، قال رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يلعق أصابعه الثلاث من الطعام ‏.‏ ولم يذكر ابن حاتم الثلاث ‏.‏ وقال ابن أبي شيبة في روايته عن عبد الرحمن بن كعب عن أبيه ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ ، زہیر بن حرب اور محمد بن حاتم نے کہا : ہمیں ابن مہدی نے سفیان سے حدیث بیان کی ، انھوں نے سعد بن ابراہیم سے ، انھوں نے حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا : میں نے د یکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھانے کے بعد اپنی تین انگلیاں چاٹ رہ تھے ۔ ابن حاتم نےتین کا ذکر نہیں کیا ، اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں ( ابن کعب بن مالک کے بجائے ) عبدالرحمان بن کعب سے روایت ہے ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، کے الفاظ ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2032.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 170

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5297
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو معاوية، عن هشام بن عروة، عن عبد الرحمن، بن سعد عن ابن كعب بن مالك، عن أبيه، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأكل بثلاث أصابع ويلعق يده قبل أن يمسحها ‏.‏
ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ سے ، انھوں نے عبدالرحمان بن سعد سے ، انھوں نے حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے سے ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین ا نگلیوں سے کھاتے تھے اور صاف کرنے سے پہلے اپنا ہاتھ ( تین انگلیاں ) چاٹ لیتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2032.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 171

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5298
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا هشام، عن عبد الرحمن، بن سعد أن عبد الرحمن بن كعب بن مالك، - أو عبد الله بن كعب - أخبره عن أبيه، كعب أنه حدثهم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يأكل بثلاث أصابع فإذا فرغ لعقها ‏.‏
عبداللہ بن نمیر نے کہا : ہمیں ہشام نے عبدالرحمان بن سعد سے حدیث بیا ن کی کہ عبدالرحمان بن کعب ۔ یا عبداللہ بن کعب ۔ نے اپنے والد کعب ( بن مالک ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے ان کو حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین انگلیوں سےکھاتے تھے اور جب کھانے سے فارغ ہوتے توان کو چاٹ لیتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2032.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 172

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5299
وحدثناه أبو كريب، حدثنا ابن نمير، حدثنا هشام، عن عبد الرحمن بن سعد، أنحدثاه - أو، أحدهما - عن أبيه، كعب بن مالك عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
۔ ( عبداللہ ) ابن نمیر نے کہا : ہمیں ہشام نے عبدالرحمان بن سعد سے حدیث بیان کی کہ عبدالرحمان بن کعب بن مالک اورعبداللہ بن کعب دونوں نے ۔ ۔ ۔ یا ان میں سے ایک نے ۔ ۔ ۔ اپنے والد کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کےمانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2032.04

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 173

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5300
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا سفيان بن عيينة، عن أبي الزبير، عن جابر، أن النبي صلى الله عليه وسلم أمر بلعق الأصابع والصحفة وقال ‏ "‏ إنكم لا تدرون في أيه البركة ‏"‏ ‏.‏
سفیان بن عینیہ نے ابو زبیر سے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیاں اور پیالہ چاٹنے کا حکم دیا اور فرمایا : " تم نہیں جانتے اس کے کس حصےمیں برکت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2033.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 174

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5301
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا سفيان، عن أبي الزبير، عن جابر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا وقعت لقمة أحدكم فليأخذها فليمط ما كان بها من أذى وليأكلها ولا يدعها للشيطان ولا يمسح يده بالمنديل حتى يلعق أصابعه فإنه لا يدري في أى طعامه البركة ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن نمیر نے کہا : ہمیں سفیان ( ثوری ) نے ابو زبیر سے حدیث بیان کی ، انھو ں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کسی شخص کالقمہ گر جائے تو وہ اسے ا ٹھا لےاور اس پر جو ناپسندیدہ چیز ( تنکا ، مٹی ) لگی ہے اس کو اچھی طرح صاف کرلے اور اسے کھالے ، اس لقمے کو شیطان کےلیے نہ چھوڑے ، اور جب تک اپنی انگلیوں کو چاٹ نہ لے ۔ اس وقت تک اپنے ہاتھ کو رومال سے صاف نہ کرے ، کیونکہ اسے معلوم نہیں کہ اس کے کھانے کے کس حصے میں برکت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2033.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 175

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5302
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا أبو داود الحفري، ح وحدثنيه محمد بن، رافع حدثنا عبد الرزاق، كلاهما عن سفيان، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله ‏.‏ وفي حديثهما ‏ "‏ ولا يمسح يده بالمنديل حتى يلعقها أو يلعقها ‏"‏ ‏.‏ وما بعده ‏.‏
ابو داود حفری اورعبدالرزاق دونوں نےسفیان ( ثوری ) سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔ ان دونوں کی حدیث میں ہے : "" اوراپنا ہاتھ رومال سے نہ پونچھے حتیٰ کہ اسے چاٹ لے یا چٹوالے "" اور اس کے بعدوالے الفاظ بھی ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2033.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 176

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5303
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، عن الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن الشيطان يحضر أحدكم عند كل شىء من شأنه حتى يحضره عند طعامه فإذا سقطت من أحدكم اللقمة فليمط ما كان بها من أذى ثم ليأكلها ولا يدعها للشيطان فإذا فرغ فليلعق أصابعه فإنه لا يدري في أى طعامه تكون البركة ‏"‏ ‏.‏
جریر نے اعمش سے ، انھوں نے ابو سفیان سے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : شیطان تم میں سے ہر ایک کی ہر حالت میں اس کے پاس حاضر ہوتاہے حتیٰ کہ کھانے کے وقت بھی ، جب تم میں سے کسی سے لقمہ گرجائے تو جو کچھ اسے لگ گیا ہے ۔ اسے صاف کرکے کھالے اور اسے شیطان کے لئے نہ چھوڑے اور جب ( کھانے سے ) فارغ ہوتوا پنی انگلیاں چاٹ لے کیونکہ اسے پتہ نہیں کہ اس کے کھانے کے کس حصے میں برکت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2033.04

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 177

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5304
وحدثناه أبو كريب، وإسحاق بن إبراهيم، جميعا عن أبي معاوية، عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏"‏ إذا سقطت لقمة أحدكم ‏"‏ ‏.‏ إلى آخر الحديث ولم يذكر أول الحديث ‏"‏ إن الشيطان يحضر أحدكم ‏"‏ ‏.‏
ابو معاویہ نے اعمش سے اسی سندکے ساتھ روایت کی : " جب تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے " آخرتک اور حدیث کاابتدائی حصہ؛ " شیطان تمہارے پا س حاضر ہوتا ہے " ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2033.05

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 178

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5305
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا محمد بن فضيل، عن الأعمش، عن أبي، صالح وأبي سفيان عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم في ذكر اللعق ‏.‏ وعن أبي سفيان عن جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم وذكر اللقمة نحو حديثهما ‏.‏
محمد بن فضیل نے اعمش سے ، انھوں نے ابو صالح اور ابوسفیان سے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ( انگلیاں ) چاٹنے کے بارے میں روایت بیان کی اور ابو سفیان سے ، انھوں نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، اور لقمے کا ذکر کیا ، ان دونوں ( جریر اورابومعاویہ ) کی حدیث کی طرح ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2033.06

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 179

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5306
وحدثني محمد بن حاتم، وأبو بكر بن نافع العبدي قالا حدثنا بهز، حدثنا حماد، بن سلمة حدثنا ثابت، عن أنس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا أكل طعاما لعق أصابعه الثلاث ‏.‏ قال وقال ‏"‏ إذا سقطت لقمة أحدكم فليمط عنها الأذى وليأكلها ولا يدعها للشيطان ‏"‏ ‏.‏ وأمرنا أن نسلت القصعة قال ‏"‏ فإنكم لا تدرون في أى طعامكم البركة ‏"‏ ‏.‏
بہز نے کہا : ہمیں حماد بن سلمہ نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ثابت نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت کھاناکھاتے تو ( آخر میں ) اپنی تین انگلیوں کو چاٹتے اور کہا : آپ نے فرمایا : " جب تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے تو وہ اس سے ناپسندیدہ چیز کو دور کرلے اور کھالے اور اس کو شیطان کے لئے نہ چھوڑے ۔ " اورآپ نے ہمیں پیالہ صاف کرنے کا حکم دیا اور فرمایا : " تم نہیں جانتے کہ تمھارے کھانے کے کس حصے میں برکت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2034

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 180

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5307
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا بهز، حدثنا وهيب، حدثنا سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا أكل أحدكم فليلعق أصابعه فإنه لا يدري في أيتهن البركة ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ر وایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کوئی شخص کھاناکھائے تو اپنی انگلیوں کو چاٹ لے ، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ ان میں سے کس میں برکت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2035.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 181

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5308
وحدثنيه أبو بكر بن نافع، حدثنا عبد الرحمن، - يعني ابن مهدي - قالا حدثنا حماد، بهذا الإسناد غير أنه قال ‏"‏ وليسلت أحدكم الصحفة ‏"‏ ‏.‏ وقال ‏"‏ في أى طعامكم البركة أو يبارك لكم ‏"‏ ‏.‏
عبدالرحمان بن مہدی نے کہا : ہمیں حماد نے اسی سند کے ساتھ حدیث سنائی ، مگرانھوں نےکہا : " تم میں سے ہر ایک پیالہ صاف کرے ۔ " اور فرمایا : " تمھارے کس کھانے ( کے کس حصے ) میں برکت ہے ، یا ( فرمایا : ) کس کھانے میں تمھارے لئے برکت ڈالی جاتی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2035.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 182

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5309
حدثنا قتيبة بن سعيد، وعثمان بن أبي شيبة، - وتقاربا في اللفظ - قالا حدثنا جرير، عن الأعمش، عن أبي وائل، عن أبي مسعود الأنصاري، قال كان رجل من الأنصار يقال له أبو شعيب وكان له غلام لحام فرأى رسول الله صلى الله عليه وسلم فعرف في وجهه الجوع فقال لغلامه ويحك اصنع لنا طعاما لخمسة نفر فإني أريد أن أدعو النبي صلى الله عليه وسلم خامس خمسة ‏.‏ قال فصنع ثم أتى النبي صلى الله عليه وسلم فدعاه خامس خمسة واتبعهم رجل فلما بلغ الباب قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن هذا اتبعنا فإن شئت أن تأذن له وإن شئت رجع ‏"‏ ‏.‏ قال لا بل آذن له يا رسول الله ‏.‏
جریر نے اعمش سے ، انھوں نے ابو وائل سے ، انھوں نے حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ انصار میں ایک آدمی جس کا نام ابوشعیب تھا ، جس کا ایک غلام تھا جو گوشت بیچا کرتا تھا ۔ اس انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر بھوک معلوم ہوئی تو اپنے غلام سے کہا کہ ہم پانچ آدمیوں کے لئے کھانا تیار کر کیونکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کرنا چاہتا ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پانچ آدمیوں میں پانچویں ہوں گے ۔ راوی کہتا ہے کہ اس نے کھانا تیار کیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر دعوت دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پانچ میں پانچویں تھے ۔ ان کے ساتھ ایک آدمی ہو گیا تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر پہنچے تو ( صاحب خانہ سے ) فرمایا کہ یہ شخص ہمارے ساتھ چلا آیا ہے ، اگر تو چاہے تو اس کو اجازت دے ، ورنہ یہ لوٹ جائے گا ۔ اس نے کہا کہ نہیں یا رسول اللہ! بلکہ میں اس کو اجازت دیتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2036.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 183

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5310
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، جميعا عن أبي معاوية، ح وحدثناه نصر بن علي الجهضمي، وأبو سعيد الأشج قالا حدثنا أبو أسامة، ح وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، ح وحدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، حدثنا محمد بن يوسف، عن سفيان، كلهم عن الأعمش، عن أبي وائل، عن أبي مسعود، بهذا الحديث عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحو حديث جرير ‏.‏ قال نصر بن علي في روايته لهذا الحديث حدثنا أبو أسامة، حدثنا الأعمش، حدثنا شقيق بن سلمة، حدثنا أبو مسعود، الأنصاري ‏.‏ وساق الحديث ‏.‏
ابو بکر بن ابی شیبہ اور اسحاق بن ابراہیم نے ہمیں یہی حدیث ابو معاویہ سے بیان کی ، نیز یہ حدیث ہمیں نصر بن علی جہضمی اور ابو سعید اشج نے بیان کی ، دونوں نے کہا : ہمیں ابو اسامہ نے حدیث بیان کی ، عبیداللہ بن معاذ نے کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، نیز ہمیں عبداللہ بن عبدالرحمان دارمی نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں محمد بن یوسف نے سفیان سے حدیث بیان کی ، ان سب ( ابو معاویہ ، شعبہ اورسفیان ) نے اعمش سے روایت کی ، انھوں نے ابو وائل سے ، انھوں نے ابو مسعود سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث اسی طرح بیان کی جس طرح جریر کی حدیث ہے ۔ نصر بن علی نے اس حدیث کی اپنی روایت میں کہا : ہمیں ابو اسامہ نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں اعمش سے شقیق بن سلمہ سے ، انھوں نے ابو مسعود انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، پھر پوری حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2036.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 184

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5311
وحدثني محمد بن عمرو بن جبلة بن أبي رواد، حدثنا أبو الجواب، حدثنا عمار، - وهو ابن رزيق - عن الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، ح وحدثني سلمة بن شبيب، حدثنا الحسن بن أعين، حدثنا زهير، حدثنا الأعمش، عن شقيق، عن أبي مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم وعن الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، بهذا الحديث ‏.‏
عمار بن رزیق نے اعمش سے ، انھوں نے ابو سفیان سے ، انھوں نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، نیز زہیر نے کہا : ہمیں اعمش نے شقیق سے ، انھوں نے ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، نیز ( زہیر نے ) اعمش سے ، انھوں نے سفیان سے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہی حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2036.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 185

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5312
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن أنس، أن جارا، لرسول الله صلى الله عليه وسلم فارسيا كان طيب المرق فصنع لرسول الله صلى الله عليه وسلم ثم جاء يدعوه فقال ‏"‏ وهذه ‏"‏ ‏.‏ لعائشة فقال لا ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا ‏"‏ فعاد يدعوه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وهذه ‏"‏ ‏.‏ قال لا ‏.‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا ‏"‏ ‏.‏ ثم عاد يدعوه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وهذه ‏"‏ ‏.‏ قال نعم ‏.‏ في الثالثة ‏.‏ فقاما يتدافعان حتى أتيا منزله ‏.‏
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ر وایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک فارس سے تعلق رکھنے والا پڑوسی شوربا اچھا بناتا تھا ، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے شوربا تیار کیا ، پھرآکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوت دی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی طرف اشارہ کرکے فرمایا : " ان کو بھی دعوت ہے؟ " اس نے کہا : نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " نہیں ( مجھے بھی تمہاری دعوت قبول نہیں ) وہ دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلانے آیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ان کو بھی؟ " اس نے کہا : نہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تو نہیں ۔ " وہ پھر دعوت دینے کے لئے آیا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ان کو بھی؟ " توتیسری بار اس نے کہا : ہاں ۔ پھر آپ دونوں ایک دوسرے کے پیچھے چل پڑے یہاں تک کہ اس کے گھر آگئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2037

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 186

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5313
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا خلف بن خليفة، عن يزيد بن كيسان، عن أبي حازم، عن أبي هريرة، قال خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم أو ليلة فإذا هو بأبي بكر وعمر فقال ‏"‏ ما أخرجكما من بيوتكما هذه الساعة ‏"‏ ‏.‏ قالا الجوع يا رسول الله ‏.‏ قال ‏"‏ وأنا والذي نفسي بيده لأخرجني الذي أخرجكما قوموا ‏"‏ ‏.‏ فقاموا معه فأتى رجلا من الأنصار فإذا هو ليس في بيته فلما رأته المرأة قالت مرحبا وأهلا ‏.‏ فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أين فلان ‏"‏ ‏.‏ قالت ذهب يستعذب لنا من الماء ‏.‏ إذ جاء الأنصاري فنظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وصاحبيه ثم قال الحمد لله ما أحد اليوم أكرم أضيافا مني - قال - فانطلق فجاءهم بعذق فيه بسر وتمر ورطب فقال كلوا من هذه ‏.‏ وأخذ المدية فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إياك والحلوب ‏"‏ ‏.‏ فذبح لهم فأكلوا من الشاة ومن ذلك العذق وشربوا فلما أن شبعوا ورووا قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لأبي بكر وعمر ‏"‏ والذي نفسي بيده لتسألن عن هذا النعيم يوم القيامة أخرجكم من بيوتكم الجوع ثم لم ترجعوا حتى أصابكم هذا النعيم ‏"‏ ‏.‏
خلف بن خلیفہ نے یزید بن کیسان سے ، انھوں نے ابوحازم سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ رات یا دن کو باہر نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا تو پوچھا کہ تمہیں اس وقت کون سی چیز گھر سے نکال لائی ہے؟ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! بھوک کے مارے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، میں بھی اسی وجہ سے نکلا ہوں ، چلو ۔ پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے دروازے پر آئے ، وہ اپنے گھر میں نہیں تھا ۔ اس کی عورت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو اس نے خوش آمدید کہا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فلاں شخص ( اس کے خاوند کے متعلق فرمایا ) کہاں گیا ہے؟ وہ بولی کہ ہمارے لئے میٹھا پانی لینے گیا ہے ( اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عذر سے اجنبی عورت سے بات کرنا اور اس کو جواب دینا درست ہے ، اسی طرح عورت اس مرد کو گھر بلا سکتی ہے جس کے آنے سے خاوند راضی ہو ) اتنے میں وہ انصاری مرد آ گیا تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں ساتھیوں کو دیکھا تو کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ آج کے دن کسی کے پاس ایسے مہمان نہیں ہیں جیسے میرے پاس ہیں ۔ پھر گیا اور کھجور کا ایک خوشہ لے کر آیا جس میں گدر ، سوکھی اور تازہ کھجوریں تھیں اور کہنے لگا کہ اس میں سے کھائیے پھر اس نے چھری لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دودھ والی بکری مت کاٹنا ۔ اس نے ایک بکری کاٹی اور سب نے اس کا گوشت کھایا اور کھجور بھی کھائی اور پانی پیا ۔ جب کھانے پینے سے سیر ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا کہ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، قیامت کے دن تم سے اس نعمت کے بارے میں سوال ہو گا کہ تم اپنے گھروں سے بھوک کے مارے نکلے اور نہیں لوٹے یہاں تک کہ تمہیں یہ نعمت ملی ۔ ( اس فضل پر سوال ضرور ہوگا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2038.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 187

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5314
وحدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا أبو هشام، - يعني المغيرة بن سلمة - حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا يزيد، حدثنا أبو حازم، قال سمعت أبا هريرة، يقول بينا أبو بكر قاعد وعمر معه إذ أتاهما رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ ما أقعدكما ها هنا ‏"‏ ‏.‏ قالا أخرجنا الجوع من بيوتنا والذي بعثك بالحق ‏.‏ ثم ذكر نحو حديث خلف بن خليفة ‏.‏
عبدالواحد بن زیاد نے کہا : ہمیں یزید نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابوحازم نے حدیث سنائی ، کہا : میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : ایک روزحضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیٹھے ہوئے تھے ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے ساتھ تھے ۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے آئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم دونوں کو کس چیز نے یہاں بٹھا رکھا ہے؟ " دونوں نے کہا : قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کےساتھ بھیجا ہے! ہمیں بھوک نے ا پنے گھروں سےنکالا ہے ۔ پھر خلف بن خلیفہ کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2038.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 188

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5315
حدثني حجاج بن الشاعر، حدثني الضحاك بن مخلد، من رقعة عارض لي بها ثم قرأه على قال أخبرناه حنظلة بن أبي سفيان حدثنا سعيد بن ميناء قال سمعت جابر بن عبد الله يقول لما حفر الخندق رأيت برسول الله صلى الله عليه وسلم خمصا فانكفأت إلى امرأتي فقلت لها هل عندك شىء فإني رأيت برسول الله صلى الله عليه وسلم خمصا شديدا ‏.‏ فأخرجت لي جرابا فيه صاع من شعير ولنا بهيمة داجن - قال - فذبحتها وطحنت ففرغت إلى فراغي فقطعتها في برمتها ثم وليت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت لا تفضحني برسول الله صلى الله عليه وسلم ومن معه - قال - فجئته فساررته فقلت يا رسول الله إنا قد ذبحنا بهيمة لنا وطحنت صاعا من شعير كان عندنا فتعال أنت في نفر معك ‏.‏ فصاح رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال ‏"‏ يا أهل الخندق إن جابرا قد صنع لكم سورا فحيهلا بكم ‏"‏ ‏.‏ وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا تنزلن برمتكم ولا تخبزن عجينتكم حتى أجيء ‏"‏ ‏.‏ فجئت وجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم يقدم الناس حتى جئت امرأتي فقالت بك وبك ‏.‏ فقلت قد فعلت الذي قلت لي ‏.‏ فأخرجت له عجينتنا فبصق فيها وبارك ثم عمد إلى برمتنا فبصق فيها وبارك ثم قال ‏"‏ ادعي خابزة فلتخبز معك واقدحي من برمتكم ولا تنزلوها ‏"‏ ‏.‏ وهم ألف فأقسم بالله لأكلوا حتى تركوه وانحرفوا وإن برمتنا لتغط كما هي وإن عجينتنا - أو كما قال الضحاك - لتخبز كما هو ‏.‏
حجاج بن شاعر نے کہا : ضحاک بن مخلد نے مجھے ایک رقعے سے حدیث بیان کی ، اسے میرے سامنے رکھا پھر اسے پڑھا ، کہا : مجھے حنظلہ بن عثمان نے اس کے بارے میں بتایا ، کہا : ہمیں سعید بن میناء نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا : کہ جب ( مدینہ کے گرد ) خندق کھودی گئی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھوکا پایا ۔ میں اپنی بیوی کے پاس لوٹا اور کہا کہ تیرے پاس کچھ ہے؟ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت بھوکا پایا ہے ۔ اس نے ایک تھیلا نکالا جس میں ایک صاع جو تھے اور ہمارے پاس بکری کا پلا ہوا بچہ تھا ، میں نے اس کو ذبح کیا اور میری عورت نے آٹا پیسا ۔ وہ بھی میرے ساتھ ہی فارغ ہوئی میں نے اس کا گوشت کاٹ کر ہانڈی میں ڈالا ۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پلٹنے لگا تو عورت بولی کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کے سامنے رسوا نہ کرنا ( کیونکہ کھانا تھوڑا ہے کہیں بہت سے آدمیوں کی دعوت نہ کر دینا ) ۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور چپکے سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں نے ایک بکری کا بچہ ذبح کیا ہے اور ایک صاع جو کا آٹا جو ہمارے پاس تھا ، تیار کیا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم چند لوگوں کو اپنے ساتھ لے کر تشریف لائیے ۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا اور فرمایا کہ اے خندق والو! جابر نے تمہاری دعوت کی ہے تو چلو ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی ہانڈی کو مت اتارنا اور آٹے کی روٹی مت پکانا ، جب تک میں نہ آ جاؤں ۔ پھر میں گھر میں آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے آگے تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے ۔ میں اپنی عورت کے پاس آیا ، وہ بولی کہ تو ہی پریشان ہو گا اور لوگ تجھے ہی برا کہیں گے ۔ میں نے کہا کہ میں نے تو وہی کیا جو تو نے کہا تھا ( لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان کر دیا اور سب کو دعوت سنا دی ) میں نے وہ آٹا نکالا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا لب مبارک اس میں ڈالا اور برکت کی دعا کی ، پھر ہماری ہانڈی کی طرف چلے اور اس میں بھی تھوکا اور برکت کی دعا کی ۔ اس کے بعد ( میری عورت سے ) فرمایا کہ ایک روٹی پکانے والی اور بلا لے جو تیرے ساتھ مل کر پکائے اور ہانڈی میں سے ڈوئی نکال کر نکالتی جا ، اس کو اتارنا مت ۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ہزار آدمی تھے ، پس میں قسم کھاتا ہوں کہ سب نے کھایا ، یہاں تک کہ چھوڑ دیا اور لوٹ گئے اور ہانڈی کا وہی حال تھا ، ابل رہی تھی اور آٹا بھی ویسا ہی تھا ، اس کی روٹیاں بن رہی تھیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2039

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 189

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5316
وحدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك بن أنس عن إسحاق بن عبد، الله بن أبي طلحة أنه سمع أنس بن مالك، يقول قال أبو طلحة لأم سليم قد سمعت صوت، رسول الله صلى الله عليه وسلم ضعيفا أعرف فيه الجوع فهل عندك من شىء فقالت نعم ‏.‏ فأخرجت أقراصا من شعير ثم أخذت خمارا لها فلفت الخبز ببعضه ثم دسته تحت ثوبي وردتني ببعضه ثم أرسلتني إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال فذهبت به فوجدت رسول الله صلى الله عليه وسلم جالسا في المسجد ومعه الناس فقمت عليهم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أرسلك أبو طلحة ‏"‏ ‏.‏ قال فقلت نعم ‏.‏ فقال ‏"‏ ألطعام ‏"‏ ‏.‏ فقلت نعم ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لمن معه ‏"‏ قوموا ‏"‏ ‏.‏ قال فانطلق وانطلقت بين أيديهم حتى جئت أبا طلحة فأخبرته فقال أبو طلحة يا أم سليم قد جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم بالناس وليس عندنا ما نطعمهم فقالت الله ورسوله أعلم - قال - فانطلق أبو طلحة حتى لقي رسول الله صلى الله عليه وسلم فأقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم معه حتى دخلا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هلمي ما عندك يا أم سليم ‏"‏ ‏.‏ فأتت بذلك الخبز فأمر به رسول الله صلى الله عليه وسلم ففت وعصرت عليه أم سليم عكة لها فأدمته ثم قال فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم ما شاء الله أن يقول ثم قال ‏"‏ ائذن لعشرة ‏"‏ ‏.‏ فأذن لهم فأكلوا حتى شبعوا ثم خرجوا ثم قال ‏"‏ ائذن لعشرة ‏"‏ ‏.‏ فأذن لهم فأكلوا حتى شبعوا ثم خرجوا ثم قال ‏"‏ ائذن لعشرة ‏"‏ ‏.‏ حتى أكل القوم كلهم وشبعوا والقوم سبعون رجلا أو ثمانون ‏.‏
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے کہا کہ انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : حضرت ابو طلحۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سنی ہے کمزورتھی ۔ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھوک لگی ہے ۔ کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے؟انھوں نے کہا : ہاں ، پھر انھوں نے جو کی کچھ روٹیاں نکالیں ، پھر اپنی اوڑھنی لی اس کے ایک حصے میں روٹیاں لپیٹیں ، پھر ان کو میرے کپڑوں کےنیچے چھپاد یا اور اس ( اوڑھنی ) کا بقیہ حصہ چادر کی طرح میرے اوپر ڈال دیا ، پھر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیج دیا ۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں ان روٹیوں کو لے کر گیا ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں بیٹھے پایا اور آپ کےساتھ دوسرے لوگ موجود تھے ، میں ان کے پا کھڑا ہوگیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تمھیں ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھیجا ہے؟ "" میں نے عرض کی : جی ہاں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" کیا کھانے کے لئے؟ "" میں نے کہا : جی ہاں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ا پنے ساتھیوں سے کہا "" چلو "" حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے اور میں ا ن کے آگے آگے چل پڑا ، یہاں تک کہ میں حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور ان کو بتایا ۔ حضرت ابو طلحۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے : ام سلیم!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( باقی ) لوگوں سمیت آگئے ہیں ، اور ہمارے پاس اتنا ( کھانا ) نہیں ہے کہ ان کو کھلا سکیں ۔ انھوں نے کہا : اللہ اور اسکا رسول صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جاننے والے ہیں ۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : پھر حضرت ابو طلحۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آگے بڑھے اور ( جاکر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کےساتھ آئے اور وہ دونوں گھر میں داخل ہوگئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" ام سلیم!جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ لے آؤ ۔ "" وہ یہی روٹیاں لے آئیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں حکم دیا ، ان ( روٹیوں ) کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کردیئے گئے ۔ ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ا پنا گھی کا کپہ ( چمڑے کا گول برتن ) ان ( روٹیوں ) پر نچوڑ کر سالن شامل کردیا ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں جو کچھ اللہ نے چاہا پڑھا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : "" دس آدمیوں کو آنے کی اجازت دو ۔ "" انھوں ( ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے دس آدمیوں کو اجازت دی ، انھوں نے کھانا کھایا حتیٰ کہ سیر ہوگئے اور باہر چلے گئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا : "" دس آدمیوں کو اجازت دو ۔ "" انھوں نے اجازت دی ، ان سب نے کھایا سیر ہوگئے اور باہر چلے گئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا : "" دس آدمیوں کو اجازت دو "" یہاں تک کہ سب لوگوں نے کھا لیا اورسیر ہوگئے ۔ وہ ستر یا اسی لوگ تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2040.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 190

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5317
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن نمير، ح وحدثنا ابن نمير، - واللفظ له - حدثنا أبي، حدثنا سعد بن سعيد، حدثني أنس بن مالك، قال بعثني أبو طلحة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم لأدعوه وقد جعل طعاما - قال - فأقبلت ورسول الله صلى الله عليه وسلم مع الناس فنظر إلى فاستحييت فقلت أجب أبا طلحة ‏.‏ فقال للناس ‏"‏ قوموا ‏"‏ ‏.‏ فقال أبو طلحة يا رسول الله إنما صنعت لك شيئا - قال - فمسها رسول الله صلى الله عليه وسلم ودعا فيها بالبركة ثم قال ‏"‏ أدخل نفرا من أصحابي عشرة ‏"‏ ‏.‏ وقال ‏"‏ كلوا ‏"‏ ‏.‏ وأخرج لهم شيئا من بين أصابعه فأكلوا حتى شبعوا فخرجوا فقال ‏"‏ أدخل عشرة ‏"‏ ‏.‏ فأكلوا حتى شبعوا ‏.‏ فما زال يدخل عشرة ويخرج عشرة حتى لم يبق منهم أحد إلا دخل فأكل حتى شبع ثم هيأها فإذا هي مثلها حين أكلوا منها ‏.‏
عبداللہ بن نمیر نے کہا : ہمیں سعد بن سعید نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی ، کہا : مجھے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلانے کے لئے آپ کے پاس بھیجا ، انھوں نے کھانا تیار کیاتھا ۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا : میں آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے ۔ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف دیکھا تو مجھے شرم آئی ، میں نے کہا : " حضرت ابو طلحۃ کی دعوت قبول فرمائیے ۔ " اس پر آپ نے لوگوں سےکہا؛ " اٹھو ۔ " حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے تو آپ کے لئے ( کھانے کی ) کچھ تھوڑی سی چیز تیار کی ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کھانے کو چھوا اور اس میں برکت کی دعا کی ، پھرفرمایا : " میرے ساتھیوں میں سے دس کو اندرلاؤ " اور ( ان سے ) فرمایا : " کھاؤ " اور آپ نے ان کے لئے اپنی انگلیوں کے درمیان سے کچھ نکالا تھا ( برکت شامل کی تھی ) ، سو انھوں نے کھایا ، سیر ہوگئے ، اور باہر چلے گئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دس آدمیوں کو اندر لاؤ ۔ " پھر انھوں نے کھایا ، سیر ہوگئے اور چلے گئے ، وہ دس دس کو اندر لاتے اور دس دس کو باہر بھیجتے رہے ، یہاں تک کہ ان میں سےکوئی باقی نہ بچا مگر سب نے کھا لیا اور سیر ہوگئے ، پھر اس کو سمیٹا تو وہ اتنا ہی تھا جتنا ان کے کھانے ( کے آغاز ) کے وقت تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2040.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 191

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5318
وحدثني سعيد بن يحيى الأموي، حدثني أبي، حدثنا سعد بن سعيد، قال سمعت أنس بن مالك، قال بعثني أبو طلحة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ وساق الحديث بنحو حديث ابن نمير غير أنه قال في آخره ثم أخذ ما بقي فجمعه ثم دعا فيه بالبركة - قال - فعاد كما كان فقال ‏ "‏ دونكم هذا ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن سعید اموی نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث سنا ئی کہا : ہمیں سعد بن سعید نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے انس بن ما لک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، انھوں نے کہا : مجھے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا پھر ابن نمیر کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی ، مگر انھوں نے اس کے آخر میں یوں کہا : جو بچا تھا آپ نے اسے لے کر اکٹھا کیا پھر اس میں بر کت کی دعا کی کہا : تو وہ ( پھر سے ) اتنا ہی ہو گیا : جتنا تھا پھر فرما یا : " تمھارے لیے ہے ۔ " ( آپ نے کھا نے کے آغاز میں بھی برکت کی دعا کی اور آخر میں بھی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2040.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 192

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5319
وحدثني عمرو الناقد، حدثنا عبد الله بن جعفر الرقي، حدثنا عبيد الله بن عمرو، عن عبد الملك بن عمير، عن عبد الرحمن بن أبي ليلى، عن أنس بن مالك، قال أمر أبو طلحة أم سليم أن تصنع، للنبي صلى الله عليه وسلم طعاما لنفسه خاصة ثم أرسلني إليه ‏.‏ وساق الحديث وقال فيه فوضع النبي صلى الله عليه وسلم يده وسمى عليه ثم قال ‏"‏ ائذن لعشرة ‏"‏ ‏.‏ فأذن لهم فدخلوا فقال ‏"‏ كلوا وسموا الله ‏"‏ ‏.‏ فأكلوا حتى فعل ذلك بثمانين رجلا ‏.‏ ثم أكل النبي صلى الله عليه وسلم بعد ذلك وأهل البيت وتركوا سؤرا ‏.‏
عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا کہ وہ خا ص طور پر صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھا نا تیار کردے پھر مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھیجا گیا اس کے بعد حدیث بیان کی اور اس میں یہ ( بھی ) کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ( کھانے پر ) اپنا ہاتھ رکھا اور اس پر بسم اللہ پڑھی پھر فرما یا : " دس آدمیوں کو اندر آنے کی ) اجازت دو " انھوں نے دس آدمیوں کو اجازت دی وہ اندر آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا " بسم اللہ پڑھو اور کھا ؤ " تو ان لو گوں نے کھا یا حتی کہ اسی آدمیوں کے ساتھ ایسا ہی کیا ( دس دس کواندر بلا یا بسم اللہ پڑھ کر کھا نے کو کہا ۔ ) اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور گھر والوں نے کھا یا اور ( پھر بھی ) انھوں نے کھا نا بچا دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2040.04

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 193

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5320
وحدثنا عبد بن حميد، حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن عمرو بن يحيى، عن أبيه، عن أنس بن مالك، ‏.‏ بهذه القصة في طعام أبي طلحة عن النبي صلى الله عليه وسلم وقال فيه فقام أبو طلحة على الباب حتى أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال له يا رسول الله إنما كان شىء يسير ‏.‏ قال ‏ "‏ هلمه فإن الله سيجعل فيه البركة ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ ( مازنی ) نے حضرت انس بن ما لک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کھا نے کا یہی قصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالےسے بیان کیا اور اس میں کہا : حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دروازے پر کھڑے ہو گئے ۔ یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا ئے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم !صرف تھوڑا ساکھانا تھا آپ نے فرما یا : " لے آؤ اللہ تعا لیٰ عنقریب اس میں برکت ڈال دے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2040.05

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 194

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5321
وحدثنا عبد بن حميد، حدثنا خالد بن مخلد البجلي، حدثني محمد بن موسى، حدثني عبد الله بن عبد الله بن أبي طلحة، عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا الحديث وقال فيه ثم أكل رسول الله صلى الله عليه وسلم وأكل أهل البيت وأفضلوا ما أبلغوا جيرانهم ‏.‏
عبد اللہ بن عبد اللہ بن ابی طلحہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی اور اس میں کہا : پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنا ول فرما یا اور گھر والوں نے کھا یا اور اتنا بچا دیا جو انھوں نے پڑوسیوں کو ( بھی ) بھجوادیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2040.06

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 195

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5322
وحدثنا الحسن بن علي الحلواني، حدثنا وهب بن جرير، حدثنا أبي قال، سمعت جرير بن زيد، يحدث عن عمرو بن عبد الله بن أبي طلحة، عن أنس بن مالك، قال رأى أبو طلحة رسول الله صلى الله عليه وسلم مضطجعا في المسجد يتقلب ظهرا لبطن فأتى أم سليم فقال إني رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم مضطجعا في المسجد يتقلب ظهرا لبطن وأظنه جائعا ‏.‏ وساق الحديث وقال فيه ثم أكل رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبو طلحة وأم سليم وأنس بن مالك وفضلت فضلة فأهديناه لجيراننا ‏.‏
عمرو بن عبد اللہ بن ابی طلحہ نے حضرت انس بن ما لک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں لیٹے ہو ئے دیکھا آپ پیٹھ اور پیٹ کے بل کروٹیں لے رہے تھے ۔ پھر وہ حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آئے اور کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں لیٹے ہو ئے دیکھا ہے آپ پیٹھ سے پیٹ کے بل کروٹیں لے رہے تھے اور میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھوکے ہیں اور ( ساری ) حدیث بیان کی اور اس میں یہ کہا : پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو طلحہ حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کھا نا کھا یا اور کچھ کھا نا بچ گیا جو ہم نے اپنے پڑوسیوں کو ہدیہ کردیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2040.07

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 196

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5323
وحدثني حرملة بن يحيى التجيبي، حدثنا عبد الله بن وهب، أخبرني أسامة، أنحدثه أنه، سمع أنس بن مالك، يقول جئت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما فوجدته جالسا مع أصحابه يحدثهم وقد عصب بطنه بعصابة - قال أسامة وأنا أشك - على حجر فقلت لبعض أصحابه لم عصب رسول الله صلى الله عليه وسلم بطنه فقالوا من الجوع ‏.‏ فذهبت إلى أبي طلحة وهو زوج أم سليم بنت ملحان فقلت يا أبتاه قد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم عصب بطنه بعصابة فسألت بعض أصحابه فقالوا من الجوع ‏.‏ فدخل أبو طلحة على أمي فقال هل من شىء فقالت نعم عندي كسر من خبز وتمرات فإن جاءنا رسول الله صلى الله عليه وسلم وحده أشبعناه وإن جاء آخر معه قل عنهم ‏.‏ ثم ذكر سائر الحديث بقصته ‏.‏
اسامہ نے بتا یا کہ یعقوب بن عبد اللہ بن ابی طلحہ نے انھیں حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت انس بن ما لک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا کہہ رہے تھے ۔ ایک دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضرہوا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجدمیں اپنے ساتھیوں کے ساتھ بیٹھے ہو ئے ان سے باتیں کرتے ہو ئے پایا ۔ آپ نے بطن مبا رک پر ایک پتھر کو ایک چوڑی سی پٹی سے باندھ رکھا تھا ۔ ۔ ۔ اسامہ نے کہا : مجھے شک ہے ( کہ یعقوب نے " پتھر " کا لفظ بولا یا نہیں ) ۔ ۔ ۔ میں نے آپ کے ایک ساتھی سے پو چھا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بطن کو کیوں باندھ رکھاہے؟ لوگوں نے بتا یا : بھوک کی بنا پر ۔ پھر میں ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا وہ ( میری والدہ ) حضرت ام سلیم بنت ملحان رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے خاوندتھے میں نے ان سے کہا : اباجا ن !میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ نے پیٹ پر پٹی باندھ رکھی ہے میں نے آپ کے بعض صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے پو چھا : اس کا کیا سبب ہے؟ انھوں نے کہا بھوک ۔ پھر حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میری ماں کے پاس گئےاور پوچھا : کہ کو ئی چیز ہے؟ انھوں نے کہا : ہاں میرے پاس روٹی کے ٹکڑے اور کچھ کھجوریں ہیں اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے ہمارے پاس تشریف لے آئیں تو ہم آپ کو سیر کر کے کھلا دیں گے ۔ اور اگر کو ئی اور بھی آپ کے ساتھ آیا تو یہ کھانا کم ہو گا پھر باقی ساری حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2040.08

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 197

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5324
وحدثني حجاج بن الشاعر، حدثنا يونس بن محمد، حدثنا حرب بن ميمون، عن النضر بن أنس، عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم في طعام أبي طلحة نحو حديثهم ‏.‏
نضر بن انس نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کھا نے کے بارے میں ان سب کی حدیث کے مطا بق روایت کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2040.09

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 198

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5325
حدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن أنس، فيما قرئ عليه عن إسحاق بن عبد، الله بن أبي طلحة أنه سمع أنس بن مالك، يقول إن خياطا دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم لطعام صنعه ‏.‏ قال أنس بن مالك فذهبت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى ذلك الطعام فقرب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم خبزا من شعير ومرقا فيه دباء وقديد ‏.‏ قال أنس فرأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتتبع الدباء من حوالى الصحفة ‏.‏ قال فلم أزل أحب الدباء منذ يومئذ ‏.‏
اسحٰق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا کہہ رہے تھے : ایک درزی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے تیار کیے ہوئے کھانے کی دعوت دی ، حضرت انس بن ما لک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس کھانے پر گیا ، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جوکی روٹی اور شوربہ رکھا ، اس میں کدو اور چھوٹے ٹکڑوں کی صورت میں محفوظ کیا ہوا گوشت تھا حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیا لے کی چاروں طرف سے کدو تلا ش کررہےتھے ۔ ( حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : میں اسی دن سے کدو کو پسند کرتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2041.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 199

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5326
حدثنا محمد بن العلاء أبو كريب، حدثنا أبو أسامة، عن سليمان بن المغيرة، عن ثابت، عن أنس، قال دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل فانطلقت معه فجيء بمرقة فيها دباء فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يأكل من ذلك الدباء ويعجبه - قال - فلما رأيت ذلك جعلت ألقيه إليه ولا أطعمه ‏.‏ قال فقال أنس فما زلت بعد يعجبني الدباء ‏.‏
سلیمان بن مغیرہ نے ثابت سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھا نے کی دعوت دی میں بھی آپ کے ساتھ گیا ۔ آپ کے لیے شوربہ لا یا گیا اس میں کدو ( بھی ) تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کدو کھا نے لگے وہ آُ کو اچھا لگ رہا تھا ۔ جب میں نے یہ بات دیکھی تو میں کدو ( کے ٹکڑے ) آپ کے سامنے کرنے لگا اور خود نہ کھا ئے ۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اس دن کے بعد سے مجھے کدو بہت اچھا لگتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2041.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 200

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5327
وحدثني حجاج بن الشاعر، وعبد بن حميد، جميعا عن عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن ثابت البناني، وعاصم الأحول، عن أنس بن مالك، أن رجلا، خياطا دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ وزاد قال ثابت فسمعت أنسا يقول فما صنع لي طعام بعد أقدر على أن يصنع فيه دباء إلا صنع ‏.‏
معمر نے ثابت بنا نی اور عاصم احول سے ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص نے جو درزی تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوت دی اور یہ اضافہ کیا کہ ثابت نے کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے : اس کے بعد جب بھی میرے لیے کھانا بنتا ہے اور میں ایسا کرسکتا ہوں کہ اس میں کدو ڈالا جا ئے تو ڈالا جا تا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2041.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 201

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5328
حدثني محمد بن المثنى العنزي، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن يزيد، بن خمير عن عبد الله بن بسر، قال نزل رسول الله صلى الله عليه وسلم على أبي - قال - فقربنا إليه طعاما ووطبة فأكل منها ثم أتي بتمر فكان يأكله ويلقي النوى بين إصبعيه ويجمع السبابة والوسطى - قال شعبة هو ظني وهو فيه إن شاء الله إلقاء النوى بين الإصبعين - ثم أتي بشراب فشربه ثم ناوله الذي عن يمينه - قال - فقال أبي وأخذ بلجام دابته ادع الله لنا فقال ‏ "‏ اللهم بارك لهم في ما رزقتهم واغفر لهم وارحمهم ‏"‏ ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے یزید بن خمیر سے ، انھوں نے حضرت عبد اللہ بن بسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے والد کے ہاں مہمان ہو ئے ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھجور پنیر اور گھی سے تیار کیا ہوا حلوہ پیش کیا ، آپ نے اس میں سے تناول فرما یا ، پھر آپ کے سامنے کھجور یں پیش کی گئیں تو آپ کھجوریں کھا رہے تھے ۔ اور گٹھلیاں اپنی دو انگلیوں کے درمیان ڈالتے جا رہے تھے ۔ ( کھا نے کے لیے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت کی اور درمیانی انگلی اکٹھی کی ہوئی تھیں ۔ شعبہ نے کہا : میر اگمان ( غالب ) ہے اور ان شاء اللہ یہ بات یعنی گٹھلیوں کو دوانگلیوں کے درمیان ڈالنا اس ( حدیث ) میں ہے ۔ پھر ( آپ کےسامنے ) مشروب لا یا گیا ۔ آپ نے اسے پیا ، پھر اپنی دائیں جا نب والے کو دے دیا ۔ ( عبد اللہ بن بسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : تو میرے والد نے جب انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کی لگا م پکڑی ہو ئی تھی عرض کی : ہمارے لیے اللہ سے دعا فرما ئیے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( دعا کرتے ہو ئے ) فرما یا " اے اللہ !تونے انھیں جو رزق دیا ہے اس میں ان کے لیے برکت ڈال دے اور ان کے گناہ بخش دے اور ان پر رحم فرما ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2042.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 202

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5329
وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن أبي عدي، ح وحدثنيه محمد بن المثنى، حدثنا يحيى بن حماد، كلاهما عن شعبة، بهذا الإسناد ولم يشكا في إلقاء النوى بين الإصبعين ‏.‏
ابن ابی عدی اور یحییٰ بن حماد دونوں نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔ گٹھلیوں کو دو انگلیوں کے درمیان ڈالنے کے بارے میں شک ( کا اظہار ) نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2042.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 203

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5330
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، وعبد الله بن عون الهلالي، - قال يحيى أخبرنا وقال ابن عون، حدثنا - إبراهيم بن سعد، عن أبيه، عن عبد الله بن جعفر، قال رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يأكل القثاء بالرطب ‏.‏
حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تازہ کھجور کے ساتھ ککڑی کھا تے ہو ئے دیکھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2043

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 204

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5331
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو سعيد الأشج كلاهما عن حفص، قال أبو بكر حدثنا حفص بن غياث، عن مصعب بن سليم، حدثنا أنس بن مالك، قال رأيت النبي صلى الله عليه وسلم مقعيا يأكل تمرا ‏.‏
حفص بن غیاث نے مصعب بن سلیم سے روایت کی ، کہا : ہمیں حضرت انس بن ما لک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں گھٹنے کھڑےکر کے تھوڑے سے زمین پر لگ کر بیٹھے تھے ۔ کھجوریں کھا رہے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2044.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 205

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5332
وحدثنا زهير بن حرب، وابن أبي عمر، جميعا عن سفيان، قال ابن أبي عمر حدثنا سفيان بن عيينة، عن مصعب بن سليم، عن أنس، قال أتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بتمر فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يقسمه وهو محتفز يأكل منه أكلا ذريعا ‏.‏ وفي رواية زهير أكلا حثيثا ‏.‏
زہیر بن حرب اور ابن ابی عمر نے سفیان بن عیینہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے مصعب بن سلیم سے انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی : کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھجوریں پیش کی گئیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح بیٹھےہو ئے ان کو تقسیم فرما نے لگے جیسے آپ ابھی اٹھنےلگے ہوں ( بیٹھنےکی وہی کیفیت جو پچھلی حدیث میں بیان ہو ئی دوسرے لفظوں میں بتا ئی گئی ہے ) اور آپ اس میں سے جلدی جلدی چند دانے کھارہے تھے ۔ زہیر کی ۔ روایت میں ذَريعاً کے بجائے حَثِيثًا کا لفظ ہے یعنی بغیر کسی اہتمام کے جلدی جلدی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2044.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 206

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5333
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال سمعت جبلة، بن سحيم قال كان ابن الزبير يرزقنا التمر - قال - وقد كان أصاب الناس يومئذ جهد وكنا نأكل فيمر علينا ابن عمر ونحن نأكل فيقول لا تقارنوا فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الإقران إلا أن يستأذن الرجل أخاه ‏.‏ قال شعبة لا أرى هذه الكلمة إلا من كلمة ابن عمر ‏.‏ يعني الاستئذان ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی کہا : میں نے جبلہ بن سحیم سے سنا کہ عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیں کھجوروں کا راشن دیتے تھے ان دنوں لوگ قحط سالی کا شکار تھے ۔ اور ہم ( کھجوریں ) کھاتے تھے ۔ ہم کھا رہے ہو تے تو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمارے قریب سے گزرتے اور فرما تے : اکٹھی دودوکھجوریں مت کھاؤ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اکٹھی دودو کھجوریں کھانے سے منع فرما یا ہے ، سوائے اس کے کہ آدمی اپنے ( ساتھ کھانے والے ) بھا ئی سے اجازت لے ۔ شعبہ نے کہا : میرا یہی خیال ہے کہ یہ جملہ یعنی اجازت لینا حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اپنا قول ہے ۔ ( انھوں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نہیں کیا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2045.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 207

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5334
وحدثناه عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي ح، وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد، الرحمن بن مهدي كلاهما عن شعبة، بهذا الإسناد وليس في حديثهما قول شعبة ولا قوله وقد كان أصاب الناس يومئذ جهد ‏.‏
عبید اللہ کے والد معاذ اور عبدالرحمٰن بن مہدی دونوں نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔ ان دونوں کی روایت میں شعبہ کا اور ان ( جبلہ بن سحیم ) کا یہ قول موجود نہیں ، ِ " ان دنوں لوگ قحط سالی کا شکار تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2045.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 208

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5335
حدثني زهير بن حرب، ومحمد بن المثنى، قالا حدثنا عبد الرحمن، عن سفيان، عن جبلة بن سحيم، قال سمعت ابن عمر، يقول نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يقرن الرجل بين التمرتين حتى يستأذن أصحابه ‏.‏
سفیان نے جبلہ بن سحیم سے روایت کی کہا : میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ کو ئی شخص ساتھیوں سے اجازت لیے بغیر اکٹھی دودوکھجوریں کھائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2045.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 209

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5336
حدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، أخبرنا يحيى بن حسان، حدثنا سليمان، بن بلال عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يجوع أهل بيت عندهم التمر ‏"‏ ‏.‏
عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایسے گھر کے لوگ بھوکے نہیں رہتے جن کے پاس کھجوریں ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2046.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 210

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5337
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا يعقوب بن محمد بن طحلاء، عن أبي، الرجال محمد بن عبد الرحمن عن أمه، عن عائشة، قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يا عائشة بيت لا تمر فيه جياع أهله يا عائشة بيت لا تمر فيه جياع أهله أو جاع أهله ‏"‏ ‏.‏ قالها مرتين أو ثلاثا ‏.‏
ابوالرجال محمد بن عبد الرحمٰن نے اپنی والدہ ( عمرہ منت عبد الرحمان انصاریہ ) سے انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرما یا : " عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ! جس گھر میں کھجوریں نہ ہو ں اس میں رہنے والے بھوکے ہیں عائشہ! جس گھر میں کھجوریں نہ ہو ں اس میں رہنے والے بھوکے ہیں ۔ جس گھر میں کھجوریں نہ ہو ں اس میں رہنے والے بھوکے ہیں ۔ یا فرما یا ) اس گھر کے لو گ بھوکے رہ جا تے ہیں ۔ آپ نے یہ کلمات دویا تین بار فرما ئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2046.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 211

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5338
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا سليمان، - يعني ابن بلال - عن عبد الله بن عبد الرحمن، عن عامر بن سعد بن أبي وقاص، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من أكل سبع تمرات مما بين لابتيها حين يصبح لم يضره سم حتى يمسي ‏"‏ ‏.‏
عبد اللہ بن عبد الرحمٰن نے عامر سعد بن ابی وقاص سے ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرما یا : جس شخص نے صبح کے وقت مدینہ کے دوپتھریلے میدانوں کے درمیان کی ساتھ کھجوریں کھا لیں ، اس کو شام تک کو ئی زہر نقصان نہیں پہنچا ئے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2047.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 212

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5339
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، عن هاشم بن هاشم، قال سمعت عامر بن سعد بن أبي وقاص، يقول سمعت سعدا، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من تصبح بسبع تمرات عجوة لم يضره ذلك اليوم سم ولا سحر ‏"‏ ‏.‏
ابو اسامہ نے ہا شم بن ہاشم سے روایت کی ، کہا : میں نے عامر بن سعد بن ابی وقاص سے سنا ، کہہ رہے تھے میں نے ( اپنے والد ) حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرما تے ہو ئے سنا ، " جس نے صبح کو سات عجوہ کھجوریں کھالیں اس دن اسے زہر نقصان پہنچا سکے گا نہ جا دو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2047.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 213

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5340
وحدثناه ابن أبي عمر، حدثنا مروان بن معاوية الفزاري، ح وحدثناه إسحاق، بن إبراهيم أخبرنا أبو بدر، شجاع بن الوليد كلاهما عن هاشم بن هاشم، بهذا الإسناد عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله ولا يقولان سمعت النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏
مروان بن معاویہ فرازی اور ابو بدر شجاع بن ولید دونوں نے ہاشم بن ہاشم سے ، اسی سند کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔ وہ دونوں یہ نہیں کہتے : میں نے نبی کرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2047.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 214

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5341
وحدثنا يحيى بن يحيى، ويحيى بن أيوب، وابن، حجر قال يحيى بن يحيى أخبرنا وقال الآخران، حدثنا إسماعيل، - وهو ابن جعفر - عن شريك، - وهو ابن أبي نمر - عن عبد الله بن أبي عتيق، عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إن في عجوة العالية شفاء أو إنها ترياق أول البكرة ‏"‏ ‏.‏
عبد اللہ بن ابی عتیق نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " ( مدینہ کے ) بالائی حصے کی عجوہ کھجوروں میں شفاہے یا ( فرما یا : ) صبح کے اول وقت میں ان کا استعمال تریا ق ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2048

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 215

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5342
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا جرير، وعمر بن عبيد عن عبد الملك بن عمير، عن عمرو بن حريث، عن سعيد بن زيد بن عمرو، بن نفيل قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ الكمأة من المن وماؤها شفاء للعين ‏"‏ ‏.‏
جریر اور عمر بن عبید نے عبدالملک بن عمیر سے انھوں نے عمرو بن حریث سے ، انھوں نے سعید بن زید بن عمرو بن نفیل سے روایت کی ، کہا : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرما تے ہو ئے سنا " کھمبی من ( وہ کھانا جو سلویٰ کے ساتھ بنی اسرا ئیل کے لیے آسمان کی جانب سے اتراتھا ) کی ایک قسم ہے اور اس کا پانی آنکھوں کے لیے شفا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2049.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 216

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5343
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن عبد الملك بن، عمير قال سمعت عمرو بن حريث، قال سمعت سعيد بن زيد، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ الكمأة من المن وماؤها شفاء للعين ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے عبدالملک بن عمیر سے روایت کی کہا : عمرو بن حریث سےسنا ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہا : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ فرما رہے تھے " کھمبی من کی ایک قسم ہے اور اس کا پا نی آنکھوں کے لیے شفاہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2049.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 217

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5344
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثني محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال وأخبرني الحكم بن عتيبة، عن الحسن العرني، عن عمرو بن حريث، عن سعيد بن زيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ قال شعبة لما حدثني به الحكم لم أنكره من حديث عبد الملك ‏.‏
شعبہ نے کہا : مجھے بن عتیبہ نے حسن عرنی سے خبر دی انھوں نے عمرو بن حریث سے ، انھوں نے حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ۔ شعبہ نے کہا : جب مجھ سے حکم نے یہ روایت کی تو میں نے عبد الملک کی روایت کی وجہ سے اس کو منکر قرارنہ دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2049.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 218

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5345
حدثنا سعيد بن عمرو الأشعثي، أخبرنا عبثر، عن مطرف، عن الحكم، عن الحسن، عن عمرو بن حريث، عن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الكمأة من المن الذي أنزل الله تبارك وتعالى على بني إسرائيل وماؤها شفاء للعين ‏"‏ ‏.‏
عبثر نے مطرف سے ، انھوں نے حسن سے ، انھوں نے عمرو بن حریث سے انھوں نے سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " کھمبی اس من میں سے ہے جسے اللہ تعا لیٰ نے بنی اسرا ئیل کے لیے نازل کیا تھا اور اس کا پانی آنکھوں کے لیے شفا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2049.04

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 219

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5346
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا جرير، عن مطرف، عن الحكم بن عتيبة، عن الحسن العرني، عن عمرو بن حريث، عن سعيد بن زيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الكمأة من المن الذي أنزل الله على موسى وماؤها شفاء للعين ‏"‏ ‏.‏
جریر نے مطرف سے انھوں نے حکم بن عتیبہ سے انھوں نے حسن عرنی سے انھوں نے عمرو بن حریث سے ، انھوں نے حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، کہ آپ نے فر ما یا : " کھمبی اس من میں سے ہے جسے اللہ تعا لیٰ نے حضرت مو سیٰ علیہ السلام کو ( آسمان سے ) اتار کر عطا کیا تھا اور اس کا پانی آنکھوں کے لیے شفا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2049.05

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 220

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5347
حدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن عبد الملك بن عمير، قال سمعت عمرو، بن حريث يقول قال سمعت سعيد بن زيد، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الكمأة من المن الذي أنزل الله عز وجل على بني إسرائيل وماؤها شفاء للعين ‏"‏ ‏.‏
سفیا ن نے عبد الملک بن عمیر سے روایت کی ، کہا : میں نے عمرو بن حریث سے سنا ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا تھا کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " کھمبی اس من میں سے ہے جسے اللہ عزوجل نے بنی اسرئیل پر ( آسمان سے ) اتارا تھا اور اس کا پانی آنکھوں کے لیے شفاہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2049.06

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 221

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5348
وحدثنا يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا محمد بن شبيب، قال سمعته من، شهر بن حوشب فسألته فقال سمعته من عبد الملك بن عمير، قال فلقيت عبد الملك فحدثني عن عمرو بن حريث، عن سعيد بن زيد، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الكمأة من المن وماؤها شفاء للعين ‏"‏ ‏.‏
شہر بن حوشب نے کہا : میں نے عبد الملک بن عمیر سےسنا ، انھوں نے کہا : میں عبد الملک سے ملا تو انھوں نے مجھے عمرو بن حریث سے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : "" کھمبی اس من میں سے ہے اور اس کا پانی آنکھوں کے لیے شفا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2049.07

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 222

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5349
حدثني أبو الطاهر، أخبرنا عبد الله بن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، عن جابر بن عبد الله، قال كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بمر الظهران ونحن نجني الكباث فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ عليكم بالأسود منه ‏"‏ ‏.‏ قال فقلنا يا رسول الله كأنك رعيت الغنم قال ‏"‏ نعم وهل من نبي إلا وقد رعاها ‏"‏ ‏.‏ أو نحو هذا من القول ‏.‏
ابو سلمہ عبد الرحمٰن نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم مرالظہرا ن ( کے مقام ) پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور ہم پیلو چن رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " ان میں سے سیاہ پیلو چنو ۔ " ہم نے عرض کی ، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !یوں لگتا ہے جیسے آپ نے بکریاں چرا ئی ہو ں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " ہاں کو ئی نبی نہیں جس نے بکریاں نہ چرا ئی ہوں ۔ " یا اسی طرح کی بات ارشاد فرما ئی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2050

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 223

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5350
حدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، أخبرنا يحيى بن حسان، أخبرنا سليمان، بن بلال عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ نعم الأدم - أو الإدام - الخل ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن حسان نے کہا کہ ہمیں سلیمان بن بلال نے ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " سالنوں میں سے عمدہ یا ( فرمایا ) عمدہ سالن سرکہ ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2051.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 224

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5351
وحدثناه موسى بن قريش بن نافع التميمي، حدثنا يحيى بن صالح الوحاظي، حدثنا سليمان بن بلال، بهذا الإسناد وقال ‏ "‏ نعم الأدم ‏"‏ ‏.‏ ولم يشك ‏.‏
یحییٰ بن صالح وحاظی نے کہا کہ ہمیں سلیمان بن بلال نے اسی سند کے ساتھ حدیث سنا ئی اور کہا : " سالنوں میں سے عمدہ " اور شک نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2051.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 225

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5352
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو عوانة، عن أبي بشر، عن أبي سفيان، عن جابر بن عبد الله، أن النبي صلى الله عليه وسلم سأل أهله الأدم فقالوا ما عندنا إلا خل ‏.‏ فدعا به فجعل يأكل به ويقول ‏ "‏ نعم الأدم الخل نعم الأدم الخل ‏"‏ ‏.‏
ابو بشر نے ابو سفیان ( طلحہ بن نافع ) سے انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں سے سالن کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا : ہمارے پاس تو صرف سرکہ ہے آپ نے سرکہ منگایا اور اسی کے ساتھ روٹی کھا نا شروع کردی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے ۔ " سرکہ عمدہ سالن ہے سرکہ عمدہ سالن ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2052.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 226

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5353
حدثني يعقوب بن إبراهيم الدورقي، حدثنا إسماعيل، - يعني ابن علية - عن المثنى بن سعيد، حدثني طلحة بن نافع، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول أخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي ذات يوم إلى منزله فأخرج إليه فلقا من خبز فقال ‏"‏ ما من أدم ‏"‏ ‏.‏ فقالوا لا إلا شىء من خل ‏.‏ قال ‏"‏ فإن الخل نعم الأدم ‏"‏ ‏.‏ قال جابر فما زلت أحب الخل منذ سمعتها من نبي الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ وقال طلحة ما زلت أحب الخل منذ سمعتها من جابر ‏.‏
اسماعیل بن علیہ نے مثنیٰ بن سعید سے حدیث بیان کی کہا : مجھے طلحہ بن نافع نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت جا بربن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے ۔ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے گئے تو خادم آپ کے لیے روٹی کے کچھ ٹکڑے نکال کر لا یا آپ نے پو چھا : " کو ئی سالن نہیں ہے؟ " اس نے کہا : تھوڑا سا سرکہ ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " بلا شبہ سرکہ عمدہ سالن ہے ۔ " حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : جب سے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے میں سرکہ پسند کرتا ہوں اور طلحہ ( راوی ) نے کہا : جب سے میں نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ حدیث سنی ہے میں بھی سرکے کو پسند کرتا ہوں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2052.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 227

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5354
حدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثني أبي، حدثنا المثنى بن سعيد، عن طلحة، بن نافع حدثنا جابر بن عبد الله، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أخذ بيده إلى منزله ‏.‏ بمثل حديث ابن علية إلى قوله ‏ "‏ فنعم الأدم الخل ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر ما بعده ‏.‏
نصر کے والد علی جہضمی نے کہا : ہمیں مثنیٰ بن سعید نے طلحہ بن نافع سے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے گئے انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول : " سرکہ عمدہ سالن ہے " تک ابن علیہ کی حدیث کے مانند بیان کی اور بعد کا حصہ بیان نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2052.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 228

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5355
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا حجاج بن أبي، زينب حدثني أبو سفيان، طلحة بن نافع قال سمعت جابر بن عبد الله، قال كنت جالسا في داري فمر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم فأشار إلى فقمت إليه فأخذ بيدي فانطلقنا حتى أتى بعض حجر نسائه فدخل ثم أذن لي فدخلت الحجاب عليها فقال ‏"‏ هل من غداء ‏"‏ ‏.‏ فقالوا نعم ‏.‏ فأتي بثلاثة أقرصة فوضعن على نبي فأخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم قرصا فوضعه بين يديه وأخذ قرصا آخر فوضعه بين يدى ثم أخذ الثالث فكسره باثنين فجعل نصفه بين يديه ونصفه بين يدى ثم قال ‏"‏ هل من أدم ‏"‏ ‏.‏ قالوا لا ‏.‏ إلا شىء من خل ‏.‏ قال ‏"‏ هاتوه فنعم الأدم هو ‏"‏ ‏.‏
حجاج بن ابی زینب نے کہا : مجھے ابو سفیان طلحہ بن نافع نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، کہا : میں کسی گھر میں بیٹھا ہوا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر میرے پاس سے ہوا ، آپ نے میری طرف اشارہ کیا میں اٹھ کر آپ کے پاس آیا آپ نے میرا ہا تھ پکڑا اور چل پرے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجروں میں سے کسی کےحجرے پر آئے اور اندر داخل ہو گئےپھر مجھے بھی آنے کی اجازت دی میں ( حجرہ انورمیں ) ان کے حجاب کے عالم میں داخل ہوا آپ نے فرما یا : " کچھ کھا نے کو ہے؟ " گھر والوں نے کہا : ہے اور تین روٹیاں لا ئی گئیں اور ان کو ایک اونی رومال ( دستراخوان ) پر رکھ دیا گیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روٹی اپنے سامنے رکھی اور ایک روٹی میرے سامنے رکھی پھر آپ نے تیسری کے دوٹکڑے کیے ، آدھی اپنے سامنے رکھی اور آدھی میرے سامنے رکھی پھر آپ نے پو چھا : " کو ئی سالن بھی ہے؟ " گھر والوں نے کہا : تھوڑا سا سرکہ ہے اس کے سوا اور کچھ نہیں ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " لے آؤ سرکہ کیا خوب سالن ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:2052.04

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 229

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5356
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد، بن جعفر حدثنا شعبة، عن سماك بن حرب، عن جابر بن سمرة، عن أبي أيوب الأنصاري، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أتي بطعام أكل منه وبعث بفضله إلى وإنه بعث إلى يوما بفضلة لم يأكل منها لأن فيها ثوما فسألته أحرام هو قال ‏ "‏ لا ولكني أكرهه من أجل ريحه ‏"‏ ‏.‏ قال فإني أكره ما كرهت ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے سماک بن حرب سے حدیث بیان کی ، انھوں نے جا بر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کو ئی کھا نا لا یا جا تا تو آپ اس میں سے تناول فرماتے اور جو بچ جا تا اسے میرے پاس بھیج دیتے ایک دن آپ نے میرے پاس بچا ہوا کھا نا بھیجا جس میں سے آپ نے خود کچھ نہیں کھا یا تھا کیونکہ اس میں ( کچا ) لہسن تھا میں نے آپ سے پو چھا : کیا یہ حرام ہے ؟ آپ نے فرما یا : " نہیں لیکن میں اس کی بد بو کی وجہ سے اسے ناپسند کرتا ہوں ۔ " میں نے عرض کی : جو آپ کو ناپسند ہے وہ مجھے بھی ناپسند ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2053.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 230

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5357
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى بن سعيد، عن شعبة، في هذا الإسناد ‏.‏
یحییٰ بن سعید نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2053.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 231

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5358
وحدثني حجاج بن الشاعر، وأحمد بن سعيد بن صخر، - واللفظ منهما قريب - قالا حدثنا أبو النعمان، حدثنا ثابت، - في رواية حجاج بن يزيد أبو زيد الأحول - حدثنا عاصم، عن عبد الله بن الحارث، عن أفلح، مولى أبي أيوب عن أبي أيوب، أن النبي صلى الله عليه وسلم نزل عليه فنزل النبي صلى الله عليه وسلم في السفل وأبو أيوب في العلو - قال - فانتبه أبو أيوب ليلة فقال نمشي فوق رأس رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فتنحوا فباتوا في جانب ثم قال للنبي صلى الله عليه وسلم فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ السفل أرفق ‏"‏ ‏.‏ فقال لا أعلو سقيفة أنت تحتها ‏.‏ فتحول النبي صلى الله عليه وسلم في العلو وأبو أيوب في السفل فكان يصنع للنبي صلى الله عليه وسلم طعاما فإذا جيء به إليه سأل عن موضع أصابعه فيتتبع موضع أصابعه فصنع له طعاما فيه ثوم فلما رد إليه سأل عن موضع أصابع النبي صلى الله عليه وسلم فقيل له لم يأكل ‏.‏ ففزع وصعد إليه فقال أحرام هو فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا ولكني أكرهه ‏"‏ ‏.‏ قال فإني أكره ما تكره أو ما كرهت ‏.‏ قال وكان النبي صلى الله عليه وسلم يؤتى ‏.‏
حضرت ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام افلح نے حضرت ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں مہمان ٹھرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیچے کے مکان میں رہے اور سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ اوپر کے درجہ میں تھے ۔ ایک دفعہ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ رات کو جاگے اور کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے اوپر چلا کرتے ہیں ، پھر ہٹ کر رات کو ایک کونے میں ہو گئے ۔ پھر اس کے بعد سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اوپر جانے کے لئے کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نیچے کا مکان آرام کا ہے ( رہنے والوں کے لئے اور آنے والوں کے لئے اور اسی لئے رسول اللہ نیچے کے مکان میں رہتے تھے ) ۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا میں اس چھت پر نہیں رہ سکتا جس کے نیچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہوں ۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اوپر کے درجہ میں تشریف لے گئے اور ابوایوب رضی اللہ عنہ نیچے کے درجے میں آ گئے ۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھانا تیار کرتے تھے ، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھانا آتا ( اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کھاتے اور اس کے بعد بچا ہوا کھانا واپس جاتا ) تو سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ ( آدمی سے ) پوچھتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیاں کھانے کی کس جگہ پر لگی ہیں اور وہ وہیں سے ( برکت کے لئے ) کھاتے ۔ ایک دن سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کھانا پکایا ، جس میں لہسن تھا ۔ جب کھانا واپس گیا تو سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیاں کہاں لگی تھیں؟ انہیں بتایا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا نہیں کھایا ۔ یہ سن کر سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ گھبرا گئے اور اوپر گئے اور پوچھا کہ کیا لہسن حرام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ، لیکن میں اسے ناپسند کرتا ہوں ۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا جو چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناپسند ہے ، مجھے بھی ناپسند ہے ۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ( فرشتے ) آتے تھے ( اور فرشتوں کو لہسن کی بو سے تکلیف ہوتی اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ کھاتے ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2053.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 232

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5359
حدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير بن عبد الحميد، عن فضيل بن غزوان، عن أبي حازم الأشجعي، عن أبي هريرة، قال جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال إني مجهود ‏.‏ فأرسل إلى بعض نسائه فقالت والذي بعثك بالحق ما عندي إلا ماء ‏.‏ ثم أرسل إلى أخرى فقالت مثل ذلك حتى قلن كلهن مثل ذلك لا والذي بعثك بالحق ما عندي إلا ماء ‏.‏ فقال ‏"‏ من يضيف هذا الليلة رحمه الله ‏"‏ ‏.‏ فقام رجل من الأنصار فقال أنا يا رسول الله ‏.‏ فانطلق به إلى رحله فقال لامرأته هل عندك شىء ‏.‏ قالت لا إلا قوت صبياني ‏.‏ قال فعلليهم بشىء فإذا دخل ضيفنا فأطفئي السراج وأريه أنا نأكل فإذا أهوى ليأكل فقومي إلى السراج حتى تطفئيه ‏.‏ قال فقعدوا وأكل الضيف ‏.‏ فلما أصبح غدا على النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ قد عجب الله من صنيعكما بضيفكما الليلة ‏"‏ ‏.‏
جریر بن عبدالحمید نےفضیل بن غزوان سے ، انھوں نے ابو حازم اشجعی سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ مجھے ( کھانے پینے کی ) بڑی تکلیف ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کسی زوجہ مطہرہ کے پاس کہلا بھیجا ، وہ بولیں کہ قسم اس کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچائی کے ساتھ بھیجا ہے کہ میرے پاس تو پانی کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری زوجہ کے پاس بھیجا تو انہوں نے بھی ایسا ہی کہا ، یہاں تک کہ سب ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن سے یہی جواب آیا کہ ہمارے پاس پانی کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج کی رات کون اس کی مہمانی کرتا ہے؟ اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے ، تب ایک انصاری اٹھا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! میں کرتا ہوں ۔ پھر وہ اس کو اپنے ٹھکانے پر لے گیا اور اپنی بیوی سے کہا کہ تیرے پاس کچھ ہے؟ وہ بولی کہ کچھ نہیں البتہ میرے بچوں کا کھانا ہے ۔ انصاری نے کہا کہ بچوں سے کچھ بہانہ کر دے اور جب ہمارا مہمان اندر آئے اور دیکھنا جب ہم کھانے لگیں تو چراغ بجھا دینا ۔ پس جب وہ کھانے لگا تو وہ اٹھی اور چراغ بجھا دیا ( راوی ) کہتا ہے وہ بیٹھے اور مہمان کھاتا رہا ۔ اس نے ایسا ہی کیا اور میاں بیوی بھوکے بیٹھے رہے اور مہمان نے کھانا کھایا ۔ جب صبح ہوئی تو وہ انصاری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس سے تعجب کیا جو تم نے رات کو اپنے مہمان کے ساتھ کیا ( یعنی خوش ہوا ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2054.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 233

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5360
حدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء حدثنا وكيع، عن فضيل بن غزوان، عن أبي، حازم عن أبي هريرة، ‏.‏ أن رجلا، من الأنصار بات به ضيف فلم يكن عنده إلا قوته وقوت صبيانه فقال لامرأته نومي الصبية وأطفئي السراج وقربي للضيف ما عندك - قال - فنزلت هذه الآية ‏{‏ ويؤثرون على أنفسهم ولو كان بهم خصاصة‏}‏
وکیع نے فضیل بن غزوان سے ، انھوں نے ابوحازم سے ، انھوں نےابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت کی کہ انصار میں سے ایک آدمی کے پاس ایک مہمان نے رات گزاری ، ان کے پاس صرف اپنا اور بچوں کا کھاناتھا ، اس نے اپنی بیوی سے کہا ، بچوں کو سلا دو اور چراغ بھجادو اورجو کھانا تمہارے پاس ہے وہ مہمان کے قریب کردو ، تب یہ آیت نازل ہوئی : وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ " وہ ( دوسروں کو ) خود پرترجیح دیتے ہیں چاہے انھیں سخت احتیاج لاحق ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2054.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 234

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5361
وحدثناه أبو كريب، حدثنا ابن فضيل، عن أبيه، عن أبي حازم، عن أبي هريرة، قال جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ليضيفه فلم يكن عنده ما يضيفه فقال ‏ "‏ ألا رجل يضيف هذا رحمه الله ‏"‏ ‏.‏ فقام رجل من الأنصار يقال له أبو طلحة فانطلق به إلى رحله ‏.‏ وساق الحديث بنحو حديث جرير وذكر فيه نزول الآية كما ذكره وكيع ‏.‏
ابن فضیل نے اپنے والد سے ، انھوں نے ابو حازم سے انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے مہمان بنالیں ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کی میزبانی کےلئے کچھ بھی نہ تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کوئی ایسا شخص ہے جواس کو مہمان بنائے؟اللہ تعالیٰ اس پر رحم فرمائے! " انصار میں سے ایک شخص کھڑے ہوگئے ، انھیں ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہاجاتا تھا ، وہ اس ( مہمان ) کواپنے گھر لے گئے ، اس کے بعد جریر کی حدیث کے مطابق حدیث بیان کی ، انھوں نے بھی وکیع کی طرح آیت نازل ہونے کا ذکر کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2054.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 235

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5362
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا شبابة بن سوار، حدثنا سليمان بن المغيرة، عن ثابت، عن عبد الرحمن بن أبي ليلى، عن المقداد، قال أقبلت أنا وصاحبان، لي وقد ذهبت أسماعنا وأبصارنا من الجهد فجعلنا نعرض أنفسنا على أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فليس أحد منهم يقبلنا فأتينا النبي صلى الله عليه وسلم فانطلق بنا إلى أهله فإذا ثلاثة أعنز فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ احتلبوا هذا اللبن بيننا ‏"‏ ‏.‏ قال فكنا نحتلب فيشرب كل إنسان منا نصيبه ونرفع للنبي صلى الله عليه وسلم نصيبه - قال - فيجيء من الليل فيسلم تسليما لا يوقظ نائما ويسمع اليقظان - قال - ثم يأتي المسجد فيصلي ثم يأتي شرابه فيشرب فأتاني الشيطان ذات ليلة وقد شربت نصيبي فقال محمد يأتي الأنصار فيتحفونه ويصيب عندهم ما به حاجة إلى هذه الجرعة فأتيتها فشربتها فلما أن وغلت في بطني وعلمت أنه ليس إليها سبيل - قال - ندمني الشيطان فقال ويحك ما صنعت أشربت شراب محمد فيجيء فلا يجده فيدعو عليك فتهلك فتذهب دنياك وآخرتك ‏.‏ وعلى شملة إذا وضعتها على قدمى خرج رأسي وإذا وضعتها على رأسي خرج قدماى وجعل لا يجيئني النوم وأما صاحباى فناما ولم يصنعا ما صنعت - قال - فجاء النبي صلى الله عليه وسلم فسلم كما كان يسلم ثم أتى المسجد فصلى ثم أتى شرابه فكشف عنه فلم يجد فيه شيئا فرفع رأسه إلى السماء فقلت الآن يدعو على فأهلك ‏.‏ فقال ‏"‏ اللهم أطعم من أطعمني وأسق من أسقاني ‏"‏ ‏.‏ قال فعمدت إلى الشملة فشددتها على وأخذت الشفرة فانطلقت إلى الأعنز أيها أسمن فأذبحها لرسول الله صلى الله عليه وسلم فإذا هي حافلة وإذا هن حفل كلهن فعمدت إلى إناء لآل محمد صلى الله عليه وسلم ما كانوا يطمعون أن يحتلبوا فيه - قال - فحلبت فيه حتى علته رغوة فجئت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ أشربتم شرابكم الليلة ‏"‏ ‏.‏ قال قلت يا رسول الله اشرب ‏.‏ فشرب ثم ناولني فقلت يا رسول الله اشرب ‏.‏ فشرب ثم ناولني فلما عرفت أن النبي صلى الله عليه وسلم قد روي وأصبت دعوته ضحكت حتى ألقيت إلى الأرض - قال - فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إحدى سوآتك يا مقداد ‏"‏ ‏.‏ فقلت يا رسول الله كان من أمري كذا وكذا وفعلت كذا ‏.‏ فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ما هذه إلا رحمة من الله أفلا كنت آذنتني فنوقظ صاحبينا فيصيبان منها ‏"‏ ‏.‏ قال فقلت والذي بعثك بالحق ما أبالي إذا أصبتها وأصبتها معك من أصابها من الناس ‏.‏
شبانہ بن سوار نے کہا : ہمیں سلیمان بن مغیرہ نے ثابت سے حدیث بیان کی ، انھوں نے عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ سے ، انھوں نے حضرت مقدار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے دونوں ساتھی آئے اور ( فاقہ وغیرہ کی ) تکلیف سے ہماری آنکھوں اور کانوں کی قوت جاتی رہی تھی ۔ ہم اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب پر پیش کرتے تھے لیکن کوئی ہمیں قبول نہ کرتا تھا ۔ آخر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اپنے گھر لے گئے ۔ وہاں تین بکریاں تھیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کا دودھ دوہو ، ہم تم سب پئیں گے پھر ہم ان کا دودھ دوہا کرتے اور ہم میں سے ہر ایک اپنا حصہ پی لیتا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ رکھ چھوڑتے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تشریف لاتے اور ایسی آواز سے سلام کرتے جس سے سونے والا نہ جاگے اور جاگنے والا سن لے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں آتے ، نماز پڑھتے ، پھر اپنے دودھ کے پاس آتے اور اس کو پیتے ۔ ایک رات جب میں اپنا حصہ پی چکا تھا کہ شیطان نے مجھے بھڑکایا ۔ شیطان نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو انصار کے پاس جاتے ہیں ، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفے دیتے ہیں اور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ضرورت ہے ، مل جاتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس ایک گھونٹ دودھ کی کیا ضرورت ہو گی؟ آخر میں آیا اور وہ دودھ پی گیا ۔ جب دودھ پیٹ میں سما گیا اور مجھے یقین ہو گیا کہ اب وہ دودھ نہیں ملنے کا تو اس وقت شیطان نے مجھے ندامت کی اور کہنے لگا کہ تیری خرابی ہو تو نے کیا کام کیا؟ تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ پی لیا ، اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئیں گے اور دودھ کو نہ پائیں گے تو تجھ پر بددعا کریں گے اور تیری دنیا اور آخرت دونوں تباہ ہوں گی ۔ میں ایک چادر اوڑھے ہوئے تھا جب اس کو پاؤں پر ڈالتا تو سر کھل جاتا اور جب سر ڈھانپتا تو پاؤں کھل جاتے تھے اور مجھے نیند بھی نہ آ رہی تھی جبکہ میرے ساتھی سو گئے اور انہوں نے یہ کام نہیں کیا تھا جو میں نے کیا تھا ۔ آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور معمول کے موافق سلام کیا ، پھر مسجد میں آئے اور نماز پڑھی ، اس کے بعد دودھ کے پاس آئے ، برتن کھولا تو اس میں کچھ نہ تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا میں سمجھا کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بددعا کرتے ہیں اور میں تباہ ہوا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! کھلا اس کو جو مجھے کھلائے اور پلا اس کو جو مجھے پلائے ۔ یہ سن کر میں نے اپنی چادر کو مضبوط باندھا ، چھری لی اور بکریوں کی طرف چلا کہ جو ان میں سے موٹی ہو اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ذبح کروں ۔ دیکھا تو اس کے تھن میں دودھ بھرا ہوا ہے ۔ پھر دیکھا تو اور بکریوں کے تھنوں میں بھی دودھ بھرا ہوا ہے ۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کا ایک برتن لیا جس میں وہ دودھ نہ دوہتے تھے ( یعنی اس میں دوہنے کی خواہش نہیں کرتے تھے ) ۔ اس میں میں نے دودھ دوہا ، یہاں تک کہ اوپر جھاگ آ گیا ( اتنا بہت دودھ نکلا ) اور میں اس کو لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اپنے حصے کا دودھ رات کو پیا یا نہیں؟ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ دودھ پیجئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پی کر مجھے دیا تو میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اور پیجئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور پیا ۔ پھر مجھے دیا ، جب مجھے معلوم ہو گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیر ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا میں نے لے لی ہے ، تب میں ہنسا ، یہاں تک کہ خوشی کے مارے زمین پر گر گیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے مقداد! تو نے کوئی بری بات کی؟ وہ کیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میرا حال ایسا ہوا اور میں نے ایسا قصور کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس وقت کا دودھ ( جو خلاف معمول اترا ) اللہ کی رحمت تھی ۔ تو نے مجھ سے پہلے ہی کیوں نہ کہا ہم اپنے دونوں ساتھیوں کو بھی جگا دیتے کہ وہ بھی یہ دودھ پیتے؟ میں نے عرض کیا کہ قسم اس کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا کلام دے کر بھیجا ہے کہ اب مجھے کوئی پرواہ نہیں جب آپ نے اللہ کی رحمت حاصل کر لی اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاصل کی تو کوئی بھی اس کو حاصل کرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2055.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 236

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5363
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا النضر بن شميل، حدثنا سليمان بن المغيرة، بهذا الإسناد ‏.‏
۔ نضر بن شمیل نے سلیمان بن مغیرہ سے اسی سند کےساتھ روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2055.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 237

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5364
وحدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، وحامد بن عمر البكراوي، ومحمد بن عبد، الأعلى جميعا عن المعتمر بن سليمان، - واللفظ لابن معاذ - حدثنا المعتمر، حدثنا أبي، عن أبي عثمان، - وحدث أيضا، - عن عبد الرحمن بن أبي بكر، قال كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم ثلاثين ومائة فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هل مع أحد منكم طعام ‏"‏ ‏.‏ فإذا مع رجل صاع من طعام أو نحوه فعجن ثم جاء رجل مشرك مشعان طويل بغنم يسوقها فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أبيع أم عطية - أو قال - أم هبة ‏"‏ ‏.‏ فقال لا بل بيع ‏.‏ فاشترى منه شاة فصنعت وأمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بسواد البطن أن يشوى ‏.‏ قال وايم الله ما من الثلاثين ومائة إلا حز له رسول الله صلى الله عليه وسلم حزة حزة من سواد بطنها إن كان شاهدا أعطاه وإن كان غائبا خبأ له - قال - وجعل قصعتين فأكلنا منهما أجمعون وشبعنا وفضل في القصعتين فحملته على البعير ‏.‏ أو كما قال ‏.‏
ابو عثمان نے حضرت عبدالرحمان بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : سیدنا عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سو تیس آدمی تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا کسی پاس کھانا ہے؟ ایک شخص کے پاس ایک صاع اناج نکلا یا تھوڑا کم یا زیادہ ۔ پھر وہ سب گوندھا گیا ۔ پھر ایک مشرک آیا ، جس کے بال بکھرے ہوئے تھے لمبا بکریاں لے کر ہانکتا ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو ( بکری ) بیچتا ہے یا ہدیہ دیتا ہے؟ اس نے کہا کہ نہیں بیچتا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ایک بکری خریدی تو اس کا گوشت تیار کیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلیجی ، گردے ، ۔ دل وغیرہ کو بھوننے کا حکم دیا ، ( حضرت عبدالرحمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : اللہ کی قسم!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سوتیس آدمیوں میں سے ہر ایک شخص کو اس کی کلیجی وغیرہ کا ایک ٹکڑا دیا ، جو شخص موجودتھا اس کو دے دیا اور جو موجود نہیں تھا اسکے لئے رکھ لیا ۔ ( عبدالرحمان بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : آپ نے ( کھانے کے لئے ) دو بڑے پیالے بنائے اور ہم سب نے ان دو پیالوں میں سے کھایا اور سیر ہوگئے ، دونوں پیالوں میں کھانا پھر بھی بچ گیا تو میں نے اس کو اونٹ پر لاد لیا یاجس طرح انھوں نےکہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2056

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 238

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5365
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، وحامد بن عمر البكراوي، ومحمد بن عبد الأعلى، القيسي كلهم عن المعتمر، - واللفظ لابن معاذ - حدثنا المعتمر بن سليمان، قال قال أبي حدثنا أبو عثمان، أنه حدثه عبد الرحمن بن أبي بكر، أن أصحاب الصفة، كانوا ناسا فقراء وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال مرة ‏ "‏ من كان عنده طعام اثنين فليذهب بثلاثة ومن كان عنده طعام أربعة فليذهب بخامس بسادس ‏"‏ ‏.‏ أو كما قال ‏.‏ وإن أبا بكر جاء بثلاثة وانطلق نبي الله صلى الله عليه وسلم بعشرة وأبو بكر بثلاثة - قال - فهو وأنا وأبي وأمي - ولا أدري هل قال وامرأتي وخادم بين بيتنا وبيت أبي بكر - قال وإن أبا بكر تعشى عند النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ ثم لبث حتى صليت العشاء ثم رجع فلبث حتى نعس رسول الله صلى الله عليه وسلم فجاء بعد ما مضى من الليل ما شاء الله قالت له امرأته ما حبسك عن أضيافك - أو قالت - ضيفك قال أوما عشيتهم قالت أبوا حتى تجيء قد عرضوا عليهم فغلبوهم - قال - فذهبت أنا فاختبأت وقال يا غنثر ‏.‏ فجدع وسب وقال كلوا لا هنيئا ‏.‏ وقال والله لا أطعمه أبدا - قال - فايم الله ما كنا نأخذ من لقمة إلا ربا من أسفلها أكثر منها - قال - حتى شبعنا وصارت أكثر مما كانت قبل ذلك فنظر إليها أبو بكر فإذا هي كما هي أو أكثر ‏.‏ قال لامرأته يا أخت بني فراس ما هذا قالت لا وقرة عيني لهي الآن أكثر منها قبل ذلك بثلاث مرار - قال - فأكل منها أبو بكر وقال إنما كان ذلك من الشيطان - يعني يمينه - ثم أكل منها لقمة ثم حملها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فأصبحت عنده - قال - وكان بيننا وبين قوم عقد فمضى الأجل فعرفنا اثنا عشر رجلا مع كل رجل منهم أناس الله أعلم كم مع كل رجل إلا أنه بعث معهم فأكلوا منها أجمعون ‏.‏ أو كما قال ‏.‏
معمبر بن سلیمان کے والد نے کہا : ہمیں ابو عثمان نے حدیث بیان کی کہ انھیں حضرت عبدالرحمان بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ اصحاب صفہ محتاج لوگ تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار فرمایا کہ جس کے پاس دو آدمیوں کا کھانا ہو وہ تین ( تیسرے : صحیح بخاری : 602 ) کولے جائے ۔ اور جس کے پاس چار کا ہو وہ پانچویں یا چھٹے کو بھی لے جائے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تین آدمیوں کو لے آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دس آدمیوں کو لے گئے ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل و عیال بھی دس کے قریب تھے تو گویا آدھا کھانا مہمانوں کے لئے ہوا ) ۔ سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہمارے گھر میں کوئی نہیں تھا سوائے میرے باپ اور میری ماں کے ۔ راوی نے کہا کہ شاید اپنی بیوی کا بھی کہا اور ایک خادم جو میرے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر میں تھا ۔ سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رات کا کھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھایا ، پھر وہیں ٹھہرے رہے یہاں تک کہ عشاء کی نماز پڑھی گئی ۔ پھر نماز سے فارغ ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوٹ گئے اور وہیں رہے ، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے ۔ غرض بڑی رات گزرنے کے بعد جتنی اللہ تعالیٰ کو منظور تھی سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ گھر آئے اور ان کی بیوی نے کہا کہ تم اپنے مہمانوں کو چھوڑ کر کہاں رہ گئے تھے؟ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم نے ان کو کھانا نہیں کھلایا؟ انہوں نے کہا کہ مہمانوں نے تمہارے آنے تک نہیں کھایا اور انہوں نے مہمانوں کے سامنے کھانا پیش کیا تھا لیکن مہمان ان پر نہ کھانے میں غالب ہوئے ۔ سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تو ( سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی ناراضگی کے ڈر سے ) چھپ گیا تو انہوں نے مجھے پکارا کہ اے سست مجہول یا احمق! تیری ناک کٹے اور مجھے برا کہا اور مہمانوں سے کہا کہ کھاؤ اگرچہ یہ کھانا خوشگوار نہیں ہے ( کیونکہ بے وقت ہے ) ۔ اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اللہ کی قسم میں اس کو کبھی بھی نہ کھاؤں گا ۔ سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم ہم جو لقمہ اٹھاتے نیچے وہ کھانا اتنا ہی بڑھ جاتا ، یہاں تک کہ ہم سیر ہو گئے اور کھانا جتنا پہلے تھا اس سے بھی زیادہ ہو گیا ۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کھانے کو دیکھا کہ وہ اتنا ہی ہے یا زیادہ ہو گیا ہے تو انہوں نے اپنی عورت سے کہا کہ اے بنی فراس کی بہن یہ کیا ہے؟ وہ بولی کہ میری آنکھوں کی ٹھنڈک کی قسم ( یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ) کہ یہ تو پہلے سے بھی زیادہ ( ہوگیا ) ہے تین حصے زیادہ ہے ۔ پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس میں سے کھایا اور کہا کہ میں نے جو قسم کھائی تھی وہ ( غصے میں ) شیطان کی طرف سے تھی ۔ پھر ایک لقمہ اس میں سے کھایا ، اس کے بعد وہ کھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے ۔ میں بھی صبح کو وہیں تھا اور ہمارے اور ایک قوم کے درمیان عقد تھا ( یعنی صلح کا اقرار تھا ) ، پس اقرار کی مدت گزر گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بارہ آدمی ہمارے افسر کئے اور ہر ایک کے ساتھ لوگ تھے اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ ہر ایک کے ساتھ کتنے لوگ تھے ۔ پھر وہ کھانا ان کے ساتھ کر دیا اور سب لوگوں نے اس میں سے کھایا ۔ یا جس طرح انہوں نے بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2057.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 239

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5366
حدثني محمد بن المثنى، حدثنا سالم بن نوح العطار، عن الجريري، عن أبي عثمان، عن عبد الرحمن بن أبي بكر، قال نزل علينا أضياف لنا - قال - وكان أبي يتحدث إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من الليل - قال - فانطلق وقال يا عبد الرحمن افرغ من أضيافك ‏.‏ قال فلما أمسيت جئنا بقراهم - قال - فأبوا فقالوا حتى يجيء أبو منزلنا فيطعم معنا - قال - فقلت لهم إنه رجل حديد وإنكم إن لم تفعلوا خفت أن يصيبني منه أذى - قال - فأبوا فلما جاء لم يبدأ بشىء أول منهم فقال أفرغتم من أضيافكم قال قالوا لا والله ما فرغنا ‏.‏ قال ألم آمر عبد الرحمن قال وتنحيت عنه فقال يا عبد الرحمن ‏.‏ قال فتنحيت - قال - فقال يا غنثر أقسمت عليك إن كنت تسمع صوتي إلا جئت - قال - فجئت فقلت والله ما لي ذنب هؤلاء أضيافك فسلهم قد أتيتهم بقراهم فأبوا أن يطعموا حتى تجيء - قال - فقال ما لكم ألا تقبلوا عنا قراكم - قال - فقال أبو بكر فوالله لا أطعمه الليلة - قال - فقالوا فوالله لا نطعمه حتى تطعمه ‏.‏ قال فما رأيت كالشر كالليلة قط ويلكم ما لكم أن لا تقبلوا عنا قراكم قال ثم قال أما الأولى فمن الشيطان هلموا قراكم - قال - فجيء بالطعام فسمى فأكل وأكلوا - قال - فلما أصبح غدا على النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله بروا وحنثت - قال - فأخبره فقال ‏ "‏ بل أنت أبرهم وأخيرهم ‏"‏ ‏.‏ قال ولم تبلغني كفارة ‏.‏
جریری نے ابو عثمان سے ، انھوں نے حضرت عبدالرحمان بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہمارے ہاں ہمارے کچھ مہمان آئے ، میرے والد رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ کر گفتگو کیا کرتے تھے ، وہ چلے گئے اور مجھ سے فرمایا : عبدالرحمان! تم اپنے مہمانوں کی سب خدمت بجا لانا ۔ جب شام ہوئی تو ہم نے ( ان کے سامنے ) کھانا پیش کیا ، کہا : توانھوں نے انکار کردیا اور کہا : جب گھر کے مالک ( بچوں کے والد ) آئیں گے اور ہمارے ساتھ کھانا کھائیں گے ( ہم اس وقت کھانا کھائیں گے ۔ ) کہا : میں نے ان کو بتایا کہ وہ ( میرے والد ) تیز مزاج آدمی ہیں ، اگرتم نے کھانا نہ کھایا تو مجھے خدشہ ہے کہ مجھے ان کی طرف سے سزا ملے گی ۔ کہا : لیکن وہ نہیں مانے ، جب حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے تو ان ( کے متعلق پوچھنے ) سے پہلے انھوں نے کوئی ( اور ) بات شروع نہ کی ۔ انھوں نے کہا : مہمانوں ( کی میزبانی ) سے فارغ ہوگئے ہو؟گھر والوں نے کہا : واللہ! ابھی ہم فارغ نہیں ہوئے ، حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : کیا میں نے عبدالرحمان کو کہا نہیں تھا؟ ( حضرت عبدالرحمان نے ) کہا : میں ایک طرف ہٹ گیا انھوں نے آواز دی : عبدالرحمان! میں کھسک گیا ۔ پھر انہوں نے کہا : اے احمق!میں تجھے قسم دیتا ہوں کہ اگر تو میری آوازسن رہا ہے تو آجا ۔ حضرت عبدالرحمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں آگیا اور میں نے کہا : اللہ کی قسم ! میرا کوئی قصور نہیں ہے ۔ یہ ہیں آپ کے مہمان ان سے پوچھ لیجئے ، میں ان کاکھانا ان کے پاس لایاتھا ، انہوں نے آپ کے آنے تک کھانے سے انکاور کردیا ، ( عبدالرحمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہاتو انھوں ( حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے ( ان سے ) کہا : کیا بات ہے؟تم نے ہمارا پیش کیا ہواکھانا کیوں قبول نہیں کیا؟ ( عبدالرحمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : تو حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اللہ کی قسم!میں آج رات یہ کھانا نہیں کھاؤں گا ۔ مہمانوں نے کہا اللہ کی قسم!ہم بھی اس وقت تک کھانا نہیں کھائیں گے جب تک آپ نہیں کھاتے ۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اس شر جیسا ( شر ) ، اس رات جیسی ( رات ) میں نے کبھی نہیں دیکھی ، تم لوگوں پر افسوس!تمھیں کیا ہے؟تم لوگوں نے ہماری دعوت قبول کیوں نہیں کی؟پھر حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ( میری ) پہلی بات ( نہ کھانے کی قسم ) شیطان کی طرف سے ( ابھارنے پر ) تھی ۔ چلو ، اپنا میزبانی کا کھانا لاؤ ۔ حضرت عبدالرحمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : پھر کھانالایا گیا ، حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بسم اللہ پڑھ کر کھانا کھایا اور مہمانوں نے بھی کھایا صبح ہوئی تو ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ان لوگوں نے قسم پوری کرلی اور میں نے توڑدی ( کہا ) پھر حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پورا واقعہ سنایا ، ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ) فرمایا : نہیں ، تم ان سے بڑھ کر قسم پوری کرنے والے ہو ، ان سے بہتر ہو ، " ( حضرت عبدالرحمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : مجھ تک کفارہ دینے کی بات نہیں پہنچی ( مجھے معلوم نہیں کہ میرے والد نے کفارہ دیا یا کب دیا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:2057.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 240

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5367
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ طعام الاثنين كافي الثلاثة وطعام الثلاثة كافي الأربعة ‏"‏ ‏.‏
اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دو آدمیوں کا کھانا تین کے لئے کفایت کرنے والا ہوتاہے اور تین کا کھانا چار کو کافی ہوتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2058

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 241

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5368
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا روح بن عبادة، ح وحدثني يحيى بن حبيب، حدثنا روح، حدثنا ابن جريج، أخبرني أبو الزبير، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ طعام الواحد يكفي الاثنين وطعام الاثنين يكفي الأربعة وطعام الأربعة يكفي الثمانية ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية إسحاق قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ لم يذكر سمعت ‏.‏
اسحاق بن ابراہیم اور یحییٰ بن حبیب نے روح بن عبادہ سے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابن جریج نےبتایا ، کہا : مجھے ابو زبیر نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ فرمارہے تھے : "" ایک آدمی کا کھانا دو کےلیے کافی ہوجاتا ہے ۔ اور دو کا کھانا چار کے لئے کافی ہوجاتا ہے ۔ اور چار کا کھانا آٹھ کے لئے کافی ہوجاتا ہے ۔ "" اور اسحاق کی روایت میں ہے : ( حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : "" میں نے سنا "" کے الفاظ ذکر نہیں کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2059.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 242

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5369
حدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا سفيان، ح وحدثني محمد بن المثنى، حدثنا عبد الرحمن، عن سفيان، عن أبي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثل حديث ابن جريج ‏.‏
ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابن جریج کی حدیث کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2059.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 243

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5370
حدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة وأبو كريب وإسحاق بن إبراهيم قال أبو بكر وأبو كريب حدثنا وقال الآخران، أخبرنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن أبي، سفيان عن جابر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ طعام الواحد يكفي الاثنين وطعام الاثنين يكفي الأربعة ‏"‏ ‏.‏
ابو معاویہ نے ہمیں اعمش سے خبر دی ، انھوں نے ابو سفیان سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لیے کافی ہوجاتا ہے اور دو کا کھانا چار کے لئے کافی ہوجاتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2059.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 244

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5371
حدثنا قتيبة بن سعيد، وعثمان بن أبي شيبة، قالا حدثنا جرير، عن الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ طعام الرجل يكفي رجلين وطعام رجلين يكفي أربعة وطعام أربعة يكفي ثمانية ‏"‏ ‏.‏
جریر نے اعمش سے ، انھوں نے ابو سفیان سے ، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لئے کافی ہوجاتا ہے ۔ اور دو آدمیوں کا کھانا چا ر کے لئے کافی ہوجاتا ہے ۔ اور چار کا کھانا آٹھ کے لیے کافی ہوجاتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2059.04

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 245

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5372
حدثنا زهير بن حرب، ومحمد بن المثنى، وعبيد الله بن سعيد، قالوا أخبرنا يحيى، - وهو القطان - عن عبيد الله، أخبرني نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الكافر يأكل في سبعة أمعاء والمؤمن يأكل في معى واحد ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ قطان نے عبید اللہ سے روایت کی ، کہا : مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کا فر سات آنتوں میں کھا تا ہے جبکہ مومن ایک آنت میں کھا تا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2060.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 246

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5373
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، وابن، نمير قالا حدثنا عبيد الله، ح وحدثني محمد بن رافع، وعبد بن، حميد عن عبد الرزاق، قال أخبرنا معمر، عن أيوب، كلاهما عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
ابو اسامہ اور ابن نمیر نے عبید اللہ سے معمر نے ایوب سے ( عبید اللہ اور ایوب ) دونوں نے نافع سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2060.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 247

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5374
وحدثنا أبو بكر بن خلاد الباهلي، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن واقد، بن محمد بن زيد أنه سمع نافعا، قال رأى ابن عمر مسكينا فجعل يضع بين يديه ويضع بين يديه - قال - فجعل يأكل أكلا كثيرا - قال - فقال لا يدخلن هذا على فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن الكافر يأكل في سبعة أمعاء ‏"‏ ‏.‏
واقد بن محمد بن زید سے روایت ہے کہ انھوں نے نافع سے سنا ، انھوں نے کہا : حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک مسکین کو دیکھا وہ اس کے سامنے کھا نا رکھتے رہے رکھتے رہے کہا : وہ شخص بہت زیادہ کھا نا کھا تا رہا انھوں ( ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا : آیندہ یہ شخص میرے ہاں نہ آئے کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرما تے ہوئے سنا ، بلا شبہ کا فر سات آنتوں میں کھا تا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2060.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 248

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5375
حدثني محمد بن المثنى، حدثنا عبد الرحمن، عن سفيان، عن أبي الزبير، عن جابر، وابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ المؤمن يأكل في معى واحد والكافر يأكل في سبعة أمعاء ‏"‏ ‏.‏
عبد الرحمٰن نے سفیان سے ، انھوں نے ابو زبیر سے انھوں نے حضرت جا بر اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " مومن ایک آنت سے کھا تا ہے جبکہ کافرسات آنتوں میں کھا تا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2061.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 249

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5376
وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي، حدثنا سفيان، عن أبي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ولم يذكر ابن عمر ‏.‏
ابن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں سفیان نے ابو زبیر سےحدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت جابر سے انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ، انھوں ( ابن نمیر ) نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2061.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 250

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5377
حدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء حدثنا أبو أسامة، حدثنا بريد، عن جده، عن أبي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ المؤمن يأكل في معى واحد والكافر يأكل في سبعة أمعاء ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرما یا : " مومن ایک آنت میں کھا تا ہے جبکہ کا فر سات آنتوں میں کھا تا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2062.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 251

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5378
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز، - يعني ابن محمد - عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديثهم ‏.‏
عبد العز یز بن محمد نے ابو علاء سے انھوں نے اپنے والد سےانھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان سب کی حدیث کے مانند روایت کی ،

صحيح مسلم حدیث نمبر:2062.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 252

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5379
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا إسحاق بن عيسى، أخبرنا مالك، عن سهيل بن، أبي صالح عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ضافه ضيف وهو كافر فأمر له رسول الله صلى الله عليه وسلم بشاة فحلبت فشرب حلابها ثم أخرى فشربه ثم أخرى فشربه حتى شرب حلاب سبع شياه ثم إنه أصبح فأسلم فأمر له رسول الله صلى الله عليه وسلم بشاة فشرب حلابها ثم أمر بأخرى فلم يستتمها فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ المؤمن يشرب في معى واحد والكافر يشرب في سبعة أمعاء ‏"‏ ‏.‏
سہیل بن ابو صالح نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مہمان آیا وہ شخص کا فر تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے ایک بکری کا دودھ دوہنے کا حکم دیا اس نے دودھ پی لیا پھر دوسری بکری کا دودھ دوہنے کا حکم دیا اس نے اس کو بھی پی لیا ، پھر ایک اور ( بکری کا دودھ دوہنے ) کا حکم دیا اس نے اس کا بھی پی لیا ، حتی کہ اس نے اسی طرح سات بکریوں کا دودھ پی لیا پھر اس نے صبح کی توسلام لے آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے ایک بکری کا دودھ دوہنے کا حکم دیا اس نے وہ دودھ پی لیا پھر دوسری بکری کا دودھ دوہنے کا حکم دیا ، وہ اس کا سارا دودھ نہ پی سکا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : " مسلمان ایک آنت میں پیتا ہے جبکہ کافر سات آنتوں میں پیتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2063

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 253

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5380
حدثنا يحيى بن يحيى، وزهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، قال زهير حدثنا وقال الآخران، أخبرنا جرير، عن الأعمش، عن أبي حازم، عن أبي هريرة، قال ما عاب رسول الله صلى الله عليه وسلم طعاما قط كان إذا اشتهى شيئا أكله وإن كرهه تركه ‏.‏
جریر نے اعمش سےانھوں نے ابو حازم سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں نکا لا اگرکو ئی چیز آپ کو پسند آتی تو آپ اس کو کھا لیتے اور اگر ناپسند ہو تی تو اسے چھوڑ دیتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2064.01

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 254

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5381
وحدثنا أحمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا سليمان الأعمش، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
زہیر نے ہمیں سلیمان اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2064.02

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 255

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5382
وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، وعبد الملك بن عمرو، وعمر بن سعد، أبو داود الحفري كلهم عن سفيان، عن الأعمش، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
سفیان نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2064.03

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 256

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5383
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب ومحمد بن المثنى وعمرو الناقد - واللفظ لأبي كريب - قالوا أخبرنا أبو معاوية حدثنا الأعمش عن أبي يحيى مولى آل جعدة عن أبي هريرة قال ما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم عاب طعاما قط كان إذا اشتهاه أكله وإن لم يشتهه سكت ‏.‏ وحدثناه أبو كريب، ومحمد بن المثنى، قالا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن أبي حازم، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
آل جعدہ کے آزاد کردہ غلام ابو یحییٰ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ نے کبھی کسی کھا نے میں عیب نکا لا ہو ۔ اگر آپ کو کوئی کھا نا مرغوب ہوتا ( اچھالگتا ) تو اسے کھا لیتے اور اچھا نہ لگتا تو خاموش رہتے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:2064.04

صحيح مسلم باب:36 حدیث نمبر : 257

صحيح مسلم حدیث نمبر: 5384
ابو حازم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ۔

Share this: