احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
33: كتاب الإمارة
امور حکومت کا بیان
صحيح مسلم حدیث نمبر: 4701
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، وقتيبة بن سعيد، قالا حدثنا المغيرة، - يعنيان الحزامي ح وحدثنا زهير بن حرب، وعمرو الناقد، قالا حدثنا سفيان بن عيينة، كلاهما عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي حديث زهير يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ وقال عمرو رواية ‏ "‏ الناس تبع لقريش في هذا الشأن مسلمهم لمسلمهم وكافرهم لكافرهم ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب اور قتیبہ بن سعید نے مغیرہ حزامی سے اور زہیر بن حرب اور عمرو ناقد نے سفیان بن عیینہ سے ( مغیرہ اور سفیان ) دونوں نے ابوزناد سے انہوں نے اعرج سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اور زہیر کی حدیث میں ہے ، انہوں ( حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ) نے حدیث کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچائی ( آپ سے بیان کی ) اور عمرو نے کہا : ( حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی : " لوگ اس اہم معاملے ( حکومت ) میں قریش کے تابع ہیں ، مسلمان ، قریشی مسلمانوں کے پیچھے چلنے والے ہیں اور کافر ، قریشی کافروں کے پیچھے چلنے والے ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1818.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4702
وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الناس تبع لقريش في هذا الشأن مسلمهم تبع لمسلمهم وكافرهم تبع لكافرهم ‏"‏ ‏.‏
ہمام بن منبہ سے روایت ہے ، کہا : یہ ہے جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ، انہوں نے بہت سی احادیث بیان کیں ، ان میں سے ایک حدیث یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " لوگ اس معاملے ( خلافت یا حکومت ) میں قریش کے تابع ہیں ، مسلمان ، قریشی مسلمانوں کے تابع ہیں اور کافر ، قریشی کافروں کے پیچھے چلنے والے ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1818.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4703
وحدثني يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا روح، حدثنا ابن جريج، حدثني أبو الزبير أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الناس تبع لقريش في الخير والشر ‏"‏ ‏.‏
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اچھائی اور برائی ( دونوں ) میں لوگ قریش کی پیروی کرتے ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1819

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4704
وحدثنا أحمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا عاصم بن محمد بن زيد، عن أبيه، قال قال عبد الله قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا يزال هذا الأمر في قريش ما بقي من الناس اثنان ‏"‏ ‏.‏
حضرت عبداللہ ( بن عمر رضی اللہ عنہ ) نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تک ( ان ) لوگوں میں دو انسان بھی باقی رہیں گے ، امرِ حکومت قریش میں ہو گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1820

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4705
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن حصين، عن جابر بن سمرة، قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ح وحدثنا رفاعة بن الهيثم الواسطي، - واللفظ له - حدثنا خالد، - يعني ابن عبد الله الطحان - عن حصين، عن جابر بن سمرة، قال دخلت مع أبي على النبي صلى الله عليه وسلم فسمعته يقول ‏"‏ إن هذا الأمر لا ينقضي حتى يمضي فيهم اثنا عشر خليفة ‏"‏ ‏.‏ قال ثم تكلم بكلام خفي على - قال - فقلت لأبي ما قال قال ‏"‏ كلهم من قريش ‏"‏ ‏.‏
حصین ( بن عبدالرحمٰن ) نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں اپنے والد ( حضرت سمرہ بن جنادہ رضی اللہ عنہ ) کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " اس امر کا خاتمہ اس وقت تک نہ ہو گا جب تک اس میں بارہ جانشیں نہ گزریں ۔ " پھر آپ نے کوئی بات کی جو مجھ پر واضح نہ ہوئی ۔ میں نے اپنے والد سے پوچھا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا : آپ نے فرمایا ہے : " وہ سب قریش میں سے ہوں گے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1821.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4706
حدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن عبد الملك بن عمير، عن جابر بن سمرة، قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ لا يزال أمر الناس ماضيا ما وليهم اثنا عشر رجلا ‏"‏ ‏.‏ ثم تكلم النبي صلى الله عليه وسلم بكلمة خفيت على فسألت أبي ماذا قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ كلهم من قريش ‏"‏ ‏.‏
عبدالملک بن عمیر نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " لوگوں کی امارت جاری رہے گی یہاں تک کہ بارہ اشخاص ان کے والی بنیں گے ۔ " پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی بات کہی جو مجھ پر واضح نہ ہوئی ، میں نے اپنے والد سے پوچھا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ سب قریش میں سے ہوں گے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1821.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4707
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا أبو عوانة، عن سماك بن جابر بن سمرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا الحديث ولم يذكر ‏ "‏ لا يزال أمر الناس ماضيا ‏"‏ ‏.‏
ابو عوانہ نے سماک سے ، انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث بیان کی ، لیکن انہوں نے یہ بیان نہیں کیا : " لوگوں کی امارت کا سلسلہ چلتا رہے گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1821.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4708
حدثنا هداب بن خالد الأزدي، حدثنا حماد بن سلمة، عن سماك بن حرب، قال سمعت جابر بن سمرة، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ لا يزال الإسلام عزيزا إلى اثنى عشر خليفة ‏"‏ ‏.‏ ثم قال كلمة لم أفهمها فقلت لأبي ما قال فقال ‏"‏ كلهم من قريش ‏"‏ ‏.‏
حماد بن سلمہ نے سماک سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بارہ خلیفوں ( کے عہد ) تک اسلام غالب رہے گا ۔ " پھر آپ نے ایک کلمہ فرمایا جس کو میں نہیں سمجھ سکا ، میں نے اپنے والد سے پوچھا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ سب قریش میں سے ہوں گے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1821.04

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4709
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو معاوية، عن داود، عن الشعبي، عن جابر، بن سمرة قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا يزال هذا الأمر عزيزا إلى اثنى عشر خليفة ‏"‏ ‏.‏ قال ثم تكلم بشىء لم أفهمه فقلت لأبي ما قال فقال ‏"‏ كلهم من قريش ‏"‏ ‏.‏
داود نے شعبی سے ، انہوں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بارہ خلفاء ( کے عہد ) تک اسلام کا غلبہ جاری رہے گا ۔ " پھر آپ نے کوئی بات کہی جس کو میں نہیں سمجھ سکا ، میں نے اپنے والد سے پوچھا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا : آپ نے فرمایا : " وہ سب قریش میں سے ہوں گے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1821.05

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4710
حدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا ابن عون، ح وحدثنا أحمد بن عثمان النوفلي، - واللفظ له - حدثنا أزهر، حدثنا ابن عون، عن الشعبي، عن جابر بن سمرة، قال انطلقت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعي أبي فسمعته يقول ‏"‏ لا يزال هذا الدين عزيزا منيعا إلى اثنى عشر خليفة ‏"‏ ‏.‏ فقال كلمة صمنيها الناس فقلت لأبي ما قال قال ‏"‏ كلهم من قريش ‏"‏ ‏.‏
(عبداللہ ) بن عون نے شعبی سے ، انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گیا ، میرے ساتھ میرے والد تھے ، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " بارہ خلفاء ( کے عہد ) تک مسلسل یہ دین غالب اور ( دشمنوں سے ) محفوظ رہے گا ۔ " پھر آپ نے کوئی کلمہ فرمایا جسے لوگوں نے مجھے سننے نہ دیا ، میں نے اپنے والد سے پوچھا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا : آپ نے فرمایا : " وہ سب قریش میں سے ہوں گے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1821.06

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4711
حدثنا قتيبة بن سعيد، وأبو بكر بن أبي شيبة قالا حدثنا حاتم، - وهو ابن إسماعيل - عن المهاجر بن مسمار، عن عامر بن سعد بن أبي وقاص، قال كتبت إلى جابر بن سمرة مع غلامي نافع أن أخبرني بشىء، سمعته من، رسول الله صلى الله عليه وسلم قال فكتب إلى سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم جمعة عشية رجم الأسلمي يقول ‏"‏ لا يزال الدين قائما حتى تقوم الساعة أو يكون عليكم اثنا عشر خليفة كلهم من قريش ‏"‏ ‏.‏ وسمعته يقول ‏"‏ عصيبة من المسلمين يفتتحون البيت الأبيض بيت كسرى أو آل كسرى ‏"‏ ‏.‏ وسمعته يقول ‏"‏ إن بين يدى الساعة كذابين فاحذروهم ‏"‏ ‏.‏ وسمعته يقول ‏"‏ إذا أعطى الله أحدكم خيرا فليبدأ بنفسه وأهل بيته ‏"‏ ‏.‏ وسمعته يقول ‏"‏ أنا الفرط على الحوض ‏"‏ ‏.‏
حاتم بن اسماعیل نے مہاجر بن مسمار سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عامر بن سعد بن ابی وقاص سے روایت کی ، کہا : میں نے اپنے غلام نافع کے ہاتھ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کے پاس خط بھیجا کہ آپ مجھے کوئی ایسی حدیث لکھ بھیجیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو ۔ انہوں نے مجھے لکھ بھیجا کہ اس جمعہ کے دن جس کی شام کو حضرت ( ماعز ) اسلمی رضی اللہ عنہ کو رجم کیا گیا تھا ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا : " قیامت تک یہ دین قائم رہے گا ، یا جب تک مسلمانوں پر بارہ خلفاء حکومت کریں گے جو سب کے سب قریش میں سے ہوں گے ۔ " اور میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " مسلمانوں کی ایک چھوٹی سی جماعت کسریٰ یا آل کسریٰ کا سفید محل فتح کرے گی ۔ " اور میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " قیامت کے قریب کچھ کذاب ظاہر ہوں گے ، ان سے بچنا ۔ " اور میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " جب اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کو کوئی اچھی چیز دے تو وہ اپنے اور اپنے گھر والوں سے آغاز کرے ۔ " اور میں نے آپ کو یہ فرماتے سنا : " میں حوض پر تمہارا پیش رَو ہوں گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1822.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4712
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا ابن أبي فديك، حدثنا ابن أبي ذئب، عن مهاجر، بن مسمار عن عامر بن سعد، أنه أرسل إلى ابن سمرة العدوي حدثنا ما، سمعت من، رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏.‏ فذكر نحو حديث حاتم ‏.‏
ابن ابی ذئب نے مہاجر بن مسمار سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عامر بن سعد سے روایت کی کہ انہوں نے ابن سمرہ عدوی رضی اللہ عنہ کے پاس پیغام بھیجا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حدیث سنی ، وہ ہمیں بیان کیجیے ۔ انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ۔ ۔ پھر حاتم کی حدیث کی طرح بیان کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1822.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4713
حدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء حدثنا أبو أسامة، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن ابن عمر، قال حضرت أبي حين أصيب فأثنوا عليه وقالوا جزاك الله خيرا ‏.‏ فقال راغب وراهب قالوا استخلف فقال أتحمل أمركم حيا وميتا لوددت أن حظي منها الكفاف لا على ولا لي فإن أستخلف فقد استخلف من هو خير مني - يعني أبا بكر - وإن أترككم فقد ترككم من هو خير مني رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ قال عبد الله فعرفت أنه حين ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم غير مستخلف ‏.‏
ہشام کے والد ( عروہ ) نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب میرے والد ( حضرت عمر رضی اللہ عنہ ) زخمی ہوئے تو میں ان کے پاس موجود تھا ، لوگوں نے ان کی تعریف کی اور کہا : "" اللہ آپ کو اچھی جزا دے! "" انہوں ( عمر رضی اللہ عنہ ) نے کہا : میں ( بیک وقت ) رغبت رکھنے والا اور ڈرنے والا ہوں ۔ لوگوں نے کہا : آپ کسی کو اپنا ( جانشیں ) بنا دیجیے ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں زندگی میں بھی تمہارے معاملات کا بوجھ اٹھاؤں اور مرنے کے بعد بھی؟ مجھے صرف یہ خواہش ہے کہ ( قیامت کے روز ) اس خلافت سے میرے حصے میں یہ آ جاے کہ ( حساب کتاب ) برابر سرابر ہو جائے ۔ نہ میرے خلاف ہو ، نہ میرے حق میں ( چاہے انعام نہ ملے ، مگر سزا سے بچ جاؤں ) اگر میں جانشیں مقرر کروں تو انہوں نے مقرر کیا جو مجھ سے بہتر تھے ، یعنی ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور اگر میں تمہیں ایسے ہی چھوڑ دوں تو انہوں نے تمہیں ( جانشیں مقرر کیے بغیر ) چھوڑ دیا جو مجھ سے ( بہت زیادہ ) بہتر تھے ، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا تو میں نے جان لیا کہ وہ جانشیں مقرر نہیں کریں گے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1823.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4714
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، وابن أبي عمر، ومحمد بن رافع، وعبد بن حميد، وألفاظهم، متقاربة قال إسحاق وعبد أخبرنا وقال الآخران، حدثنا عبد الرزاق، - أخبرنا معمر، عن الزهري، أخبرني سالم، عن ابن عمر، قال دخلت على حفصة فقالت أعلمت أن أباك غير مستخلف قال قلت ما كان ليفعل ‏.‏ قالت إنه فاعل ‏.‏ قال فحلفت أني أكلمه في ذلك فسكت حتى غدوت ولم أكلمه - قال - فكنت كأنما أحمل بيميني جبلا حتى رجعت فدخلت عليه فسألني عن حال الناس وأنا أخبره - قال - ثم قلت له إني سمعت الناس يقولون مقالة فآليت أن أقولها لك زعموا أنك غير مستخلف وإنه لو كان لك راعي إبل أو راعي غنم ثم جاءك وتركها رأيت أن قد ضيع فرعاية الناس أشد قال فوافقه قولي فوضع رأسه ساعة ثم رفعه إلى فقال إن الله عز وجل يحفظ دينه وإني لئن لا أستخلف فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يستخلف وإن أستخلف فإن أبا بكر قد استخلف ‏.‏ قال فوالله ما هو إلا أن ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبا بكر فعلمت أنه لم يكن ليعدل برسول الله صلى الله عليه وسلم أحدا وأنه غير مستخلف ‏.‏
سالم نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ، کہا : میں حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا ، انہوں نے کہا : کیا تم کو علم ہے کہ تمہارے والد کسی کو ( اپنا ) جانشیں مقرر نہیں کر رہے؟ میں نے کہا : وہ ایسا نہیں کریں گے ۔ وہ کہنے لگیں : وہ یہی کرنے والے ہیں ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے قسم کھائی کہ میں اس معاملے میں ان سے بات کروں گا ، پھر میں خاموش ہو گیا حتی کہ صبح ہو گئی اور میں نے ان سے اس معاملے میں بات نہیں کی تھی ، اور مجھے ایسا لگتا تھا جیسے میں نے اپنے دائیں ہاتھ میں پہاڑ اٹھایا ہوا ہے ( مجھ پر اپنی قسم کا بہت زیادہ بوجھ تھا ) آخر کار میں واپس آیا اور ان کے پاس گیا ، انہوں نے مجھ سے لوگوں کا حال دریافت کیا ، میں آپ کو حالات سے باخبر کرنے لگا ، پھر میں نے ان سے کہا : میں نے لوگوں سے ایک بات سنی تھی اور وہ سن کر میں نے قسم کھائی کہ وہ میں آپ سے ضرور بیان کروں گا ۔ لوگوں کا خیال ہے کہ آپ کسی کو اپنا جانشیں نہیں بنائیں گے اور بات یہ ہے کہ اگر آپ کا کوئی اونٹوں یا بکریوں کا چرواہا ہو اور وہ آپ کے پاس چلا آئے اور ان کو ایسے ہی چھوڑ دے تو آپ یہی کہیں گے کہ اس نے ان کو ضائع کر دیا ہے ۔ سو لوگوں کی نگہبانی تو اس سے زیادہ ضروری ہے ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو میری رائے ٹھیک معلوم ہوئی ، انہوں نے گھڑی بھر سر جھکائے رکھا ، پھر میری طرف سر اٹھا کر فرمایا : بلاشبہ اللہ عزوجل اپنے دین کی حفاظت فرمائے گا اور اگر میں کسی کو جانشیں نہ بناؤں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو جانشیں مقرر نہیں کیا تھا اور اگر میں کسی کو جانشیں بناؤں تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جانشیں بنایا تھا ۔ ( دونوں میں سے کسی بھی مثال پر عمل کیا جا سکتا ہے ۔ ) انہوں ( حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ ) نے کہا : اللہ کی قسم! جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا تو میں نے جان لیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے سے کبھی نہیں ہٹیں گے اور وہ کسی کو جانشیں بنانے والے نہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1823.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4715
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا جرير بن حازم، حدثنا الحسن، حدثنا عبد الرحمن، بن سمرة قال قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يا عبد الرحمن لا تسأل الإمارة فإنك إن أعطيتها عن مسألة أكلت إليها وإن أعطيتها عن غير مسألة أعنت عليها ‏"‏ ‏.‏
جریر بن حازم نے کہا : ہمیں حسن بصری نے اور انہیں عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : " عبدالرحمٰن! امارت طلب نہ کرنا کیونکہ اگر تم کو طلب کرنے سے ( امارت ) ملی تو تم اس کے حوالے کر دئیے جاؤ گے ( اس کی تمام تر ذمہ داریاں خود اٹھاؤ گے ، اللہ کی مدد شامل نہ ہو گی ) اور اگر تمہیں مانگے بغیر ملی تو ( اللہ کی طرف سے ) تمہاری اعانت ہو گی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1652.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4716
وحدثنا يحيى بن يحيى، حدثنا خالد بن عبد الله، عن يونس، ح وحدثني علي، بن حجر السعدي حدثنا هشيم، عن يونس، ومنصور، وحميد، ح وحدثنا أبو كامل الجحدري، حدثنا حماد بن زيد، عن سماك بن عطية، ويونس بن عبيد، وهشام بن حسان، كلهم عن الحسن، عن عبد الرحمن بن سمرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديث جرير ‏.‏
یونس بن عبید ، منصور ، حمید اور ہشام بن حسان سب نے حسن بصری سے ، انہوں نے حضرت عبدالرحمان بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جریر کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1652.04

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4717
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن العلاء، قالا حدثنا أبو أسامة، عن بريد، بن عبد الله عن أبي بردة، عن أبي موسى، قال دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم أنا ورجلان من بني عمي فقال أحد الرجلين يا رسول الله أمرنا على بعض ما ولاك الله عز وجل ‏.‏ وقال الآخر مثل ذلك فقال ‏ "‏ إنا والله لا نولي على هذا العمل أحدا سأله ولا أحدا حرص عليه ‏"‏ ‏.‏
برید بن عبداللہ سے روایت ہے ، انہوں نے ابوبردہ سے ، انہوں نے حضرت ابو موسیٰ ( اشعری ) رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں اور میرے چچا کے بیٹوں میں سے دو آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، ان دونوں میں سے ایک نے کہا : اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے آپ کی تولیت میں جو دیا اس کے کسی حصے پر ہمیں امیر بنا دیجیے ۔ دوسرے نے بھی یہی کہا ۔ آپ نے فرمایا : " اللہ کی قسم! ہم کسی ایسے شخص کو اس کام کی ذمہ داری نہیں دیتے جو اس کو طلب کرے ، نہ ایسے شخص کو بناتے ہیں جو اس کا خواہش مند ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1733.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4718
حدثنا عبيد الله بن سعيد، ومحمد بن حاتم، - واللفظ لابن حاتم - قالا حدثنا يحيى بن سعيد القطان، حدثنا قرة بن خالد، حدثنا حميد بن هلال، حدثني أبو بردة، قال قال أبو موسى أقبلت إلى النبي صلى الله عليه وسلم ومعي رجلان من الأشعريين أحدهما عن يميني والآخر عن يساري فكلاهما سأل العمل والنبي صلى الله عليه وسلم يستاك فقال ‏"‏ ما تقول يا أبا موسى أو يا عبد الله بن قيس ‏"‏ ‏.‏ قال فقلت والذي بعثك بالحق ما أطلعاني على ما في أنفسهما وما شعرت أنهما يطلبان العمل ‏.‏ قال وكأني أنظر إلى سواكه تحت شفته وقد قلصت فقال ‏"‏ لن أو لا نستعمل على عملنا من أراده ولكن اذهب أنت يا أبا موسى أو يا عبد الله بن قيس ‏"‏ ‏.‏ فبعثه على اليمن ثم أتبعه معاذ بن جبل فلما قدم عليه قال انزل وألقى له وسادة وإذا رجل عنده موثق قال ما هذا قال هذا كان يهوديا فأسلم ثم راجع دينه دين السوء فتهود قال لا أجلس حتى يقتل قضاء الله ورسوله فقال اجلس نعم ‏.‏ قال لا أجلس حتى يقتل قضاء الله ورسوله ثلاث مرات ‏.‏ فأمر به فقتل ثم تذاكرا القيام من الليل فقال أحدهما معاذ أما أنا فأنام وأقوم وأرجو في نومتي ما أرجو في قومتي ‏.‏
حمید بن ہلال نے کہا : مجھے ابوبردہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا : میں بنو اشعر میں سے دو آدمیوں کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، ایک میری دائیں جانب تھا اور دوسرا میری بائیں جانب ۔ ان دونوں نے کسی منصب کا سوال کیا ، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کر رہے تھے ، آپ نے فرمایا : " ابوموسیٰ! " یا فرمایا : " عبداللہ بن قیس! تم کیا کہتے ہو؟ " میں نے عرض کی : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے! ان دونوں نے مجھے یہ نہیں بتایا تھا کہ ان کے دل میں کیا ہے؟ اور نہ مجھے یہ پتہ تھا کہ یہ دونوں منصب کا سوال کریں گے ۔ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا : ایسا لگتا ہے کہ میں ( آج بھی ) آپ کے ہونٹ کے نیچے مسواک دیکھ رہا ہوں جبکہ آپ کا ہونٹ اوپر کو سمٹا ہوا تھا ، آپ نے فرمایا : " جو شخص خواہش مند ہو گا ہم اسے اپنے کسی کام کی ذمہ داری نہیں یا ( فرمایا : ) ہرگز نہیں دیں گے لیکن ابو موسیٰ! یا فرمایا : عبداللہ بن قیس! تم ( ذمہ داری سنبھالنے کے لیے ) چلے جاؤ ۔ " تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن بھیج دیا ، پھر ( ساتھ ہی ) ان کے پیچھے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو بھیج دیا ، جب حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ان کے پاس پہنچے تو حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا : تشریف لائیے اور ان کے بیٹھنے کے لیے ایک گدا بچھایا ، تو وہاں اس وقت ایک شخص رسیوں سے بندھا ہوا تھا ، انہوں ( حضرت معاذ رضی اللہ عنہ ) نے پوچھا : یہ کون ہے؟ ( حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے ) کہا : ایک یہودی تھا ، پھر یہ مسلمان ہو گیا اور اب پھر اپنے دین ، برائی کے کے دین پر لوٹ گیا ہے اور یہودی ہو گیا ہے ۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا : میں اس وقت تک نہیں بیٹھوں گا جب تک اس کو قتل نہ کر دیا جائے ، یہی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ ہے ۔ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا : ہاں ، ( ہم اس کو قتل کرتے ہیں ) آپ بیٹھیے ، حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا : میں اس وقت تک نہیں بیٹھوں گا جب تک اس شخص کو قتل نہیں کر دیا جاتا جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ ہے ، تین ( مرتبہ یہی مکالمہ ہوا ) حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا ، اس شخص کو قتل کر دیا گیا ، پھر ان دونوں نے آپس میں رات کے قیام کے بارے میں گفتگو کی ۔ دونوں میں سے ایک ( یعنی ) حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا : جہاں تک میرا معاملہ ہے ، میں سوتا بھی ہوں اور قیام بھی کرتا ہوں اور میں اپنے قیام میں جس اجر کی امید رکھتا ہوں اپنی نیند میں بھی اسی ( اجر ) کی توقع رکھتا ہوں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1733.04

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4719
حدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني أبي شعيب بن الليث، حدثني الليث، بن سعد حدثني يزيد بن أبي حبيب، عن بكر بن عمرو، عن الحارث بن يزيد الحضرمي، عن ابن حجيرة الأكبر، عن أبي ذر، قال قلت يا رسول الله ألا تستعملني قال فضرب بيده على منكبي ثم قال ‏ "‏ يا أبا ذر إنك ضعيف وإنها أمانة وإنها يوم القيامة خزى وندامة إلا من أخذها بحقها وأدى الذي عليه فيها ‏"‏ ‏.‏
ابن حجیرہ اکبر نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے عامل نہیں بنائیں گے؟ آپ نے میرے کندھے پر ہاتھ مار کر فرمایا : " ابوذر! تم کمزور ہو ، اور یہ ( امارت ) امانت ہے اور قیامت کے دن یہ شرمندگی اور رسوائی کا باعث ہو گی ، مگر وہ شخص جس نے اسے حق کے مطابق قبول کیا اور اس میں جو ذمہ داری اس پر عائد ہوئی تھی اسے ( اچھی طرح ) ادا کیا ۔ ( وہ شرمندگی اور رسوائی سے مستثنیٰ ہو گا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1825

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4720
حدثنا زهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، كلاهما عن المقرئ، قال زهير حدثنا عبد الله بن يزيد، حدثنا سعيد بن أبي أيوب، عن عبيد الله بن أبي جعفر القرشي، عن سالم، بن أبي سالم الجيشاني عن أبيه، عن أبي ذر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ يا أبا ذر إني أراك ضعيفا وإني أحب لك ما أحب لنفسي لا تأمرن على اثنين ولا تولين مال يتيم ‏"‏ ‏.‏
ابو سالم جیشانی نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ابوذر! میں دیکھتا ہوں کہ تم کمزور ہو اور میں تمہارے لیے وہی چیز پسند کرتا ہوں جسے اپنے لیے پسند کرتا ہوں ، تم کبھی دو آدمیوں پر امیر نہ بننا اور نہ یتیم کے مال کے متولی بننا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1826

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 20

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4721
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، وابن، نمير قالوا حدثنا سفيان، بن عيينة عن عمرو، - يعني ابن دينار - عن عمرو بن أوس، عن عبد الله بن عمرو، قال ابن نمير وأبو بكر يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم وفي حديث زهير قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن المقسطين عند الله على منابر من نور عن يمين الرحمن عز وجل وكلتا يديه يمين الذين يعدلون في حكمهم وأهليهم وما ولوا ‏"‏ ‏.‏
ابوبکر بن ابی شیبہ ، زہیر بن حرب اور ابن نمیر تینوں نے کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے عمرو بن دینار سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عمرو بن اوس سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ، ابن نمیر اور ابوبکر نے کہا : انہوں نے اس حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ، زہیر کی حدیث میں ہے ( عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے ) کہا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " عدل کرنے والے اللہ کے ہاں رحمٰن عزوجل کی دائیں جانب نور کے منبروں پر ہوں گے اور اس کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں ، یہ وہی لوگ ہوں گے جو اپنے فیصلوں ، اپنے اہل و عیال اور جن کے یہ ذمہ دار ہیں ان کے معاملے میں عدل کرتے ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1827

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 21

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4722
حدثني هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، حدثني حرملة، عن عبد الرحمن، بن شماسة قال أتيت عائشة أسألها عن شىء، فقالت ممن أنت فقلت رجل من أهل مصر ‏.‏ فقالت كيف كان صاحبكم لكم في غزاتكم هذه فقال ما نقمنا منه شيئا إن كان ليموت للرجل منا البعير فيعطيه البعير والعبد فيعطيه العبد ويحتاج إلى النفقة فيعطيه النفقة فقالت أما إنه لا يمنعني الذي فعل في محمد بن أبي بكر أخي أن أخبرك ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في بيتي هذا ‏ "‏ اللهم من ولي من أمر أمتي شيئا فشق عليهم فاشقق عليه ومن ولي من أمر أمتي شيئا فرفق بهم فارفق به ‏"‏ ‏.‏
ابن وہب نے کہا : مجھے حرملہ نے عبدالرحمان بن شماسہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس کسی مسئلے کے بارے میں پوچھنے کے لیے گیا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا : تم کن لوگوں میں سے ہو؟ میں نے عرض کی : میں اہلِ مصر میں سے ہوں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا : تمہارا حاکم حالیہ جنگ کے دوران میں تمہارے ساتھ کیسا رہا؟ میں نے کہا : ہمیں اس کی کوئی بات بری نہیں لگی ، اگر ہم میں سے کشی شخص کا اونٹ مر جاتا تو وہ اس کو اونٹ دے دیتا ، اور اگر غلام مر جاتا تو وہ اس کو غلام دے دیتا اور اگر کسی کو خرچ کی ضرورت ہوتی تو وہ اس کو خرچ دیتا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : " میرے بھائی محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کے معاملے میں اس نے جو کچھ کیا وہ مجھے اس سے نہیں روک سکتا کہ میں تمہیں وہ بات سناؤں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اس گھر میں کہتے ہوئے سنی ، ( فرمایا : ) " اے اللہ! جو شخص بھی میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنے اور ان پر سختی کرے ، تو اس پر سختی فرما ، اور جو شخص میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنا اور ان کے ساتھ نرمی کی ، تو اس کے ساتھ نرمی فرما

صحيح مسلم حدیث نمبر:1828.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 22

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4723
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا ابن مهدي، حدثنا جرير بن حازم، عن حرملة، المصري عن عبد الرحمن بن شماسة، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله
جریر بن حازم نے حرملہ مصری سے ، انہوں نے عبدالرحمان بن ابی شماسہ سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی کے مانند روایت کی ۔ ( 4724 ) لیث نے نافع سے ، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : "" سن رکھو! تم میں سے ہر شخص حاکم ہے اور ہر شخص سے اس کی رعایا کے متعلق سوال کیا جائے گا ، سو جو امیر لوگوں پر مقرر ہے وہ راعی ( لوگوں کی بہبود کا ذمہ دار ) ہے اس سے اس کی رعایا کے متعلق پوچھا جائے گا اور مرد اپنے اہل خانہ پر راعی ( رعایت پر مامور ) ہے ، اس سے اس کی رعایا کے متعلق سوال ہو گا اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بچوں کی راعی ہے ، اس سے ان کے متعلق سوال ہو گا اور غلام اپنے مالک کے مال میں راعی ہے ، اس سے اس کے متعلق سوال کیا جائے گا ، سن رکھو! تم میں سے ہر شخص راعی ہے اور ہر شخص سے اس کی رعایا کے متعلق پوچھا جائے گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1828.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 23

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4724
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ ألا كلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته فالأمير الذي على الناس راع وهو مسئول عن رعيته والرجل راع على أهل بيته وهو مسئول عنهم والمرأة راعية على بيت بعلها وولده وهي مسئولة عنهم والعبد راع على مال سيده وهو مسئول عنه ألا فكلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته ‏"‏ ‏.‏
عبیداللہ بن عمر ، ایوب ، ضحاک بن عثمان اور اسامہ ( بن زید لیثی ) سب نے نافع سے ، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ‌ہے ‌رسول ‌اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌نے ‌فرمایا ‌تم ‌میں ‌سے ‌ہر ‌شخص ‌حاكم ‌ہے ‌اور ‌ہر ‌ایك ‌سے ‌سوال ‌ہوگا ‌اس ‌كی ‌رعیت ‌كا ‌( ‌حاكم ‌سے ‌مراد ‌منتظم ‌اور ‌نگراں ‌كار ‌اور ‌محافظ ‌ہے ‌) ‌پھر ‌جو ‌كوئی ‌بادشاہ ‌ہے ‌وہ ‌لوگوں ‌كا ‌حاكم ‌ہے ‌اور ‌اس ‌سے ‌سوال ‌ہوگا ‌اس ‌كی ‌رعیت ‌كا ‌كہ ‌اس ‌نے ‌اپنی ‌رعیت ‌كے ‌حق ‌ادا ‌كیے ‌ان ‌كی ‌جان ‌و ‌مال ‌كی ‌حفاظت ‌كی ‌یا ‌نہیں ‌اور ‌آدمی ‌حاكم ‌ہے ‌اپنے ‌گھر ‌والوں ‌كا ‌اس ‌سے ‌سوال ‌ہوگا ‌ان ‌كا ‌اور ‌عورت ‌حاكم ‌ہے ‌اپنے ‌خاوند ‌كے ‌گھر ‌كی ‌اور ‌بچوں ‌كی ‌اس ‌سے ‌ان ‌كا ‌سوال ‌ہو گا ‌اور ‌غلام ‌حاكم ‌ہے ‌اپنے ‌مالك ‌كے ‌مال ‌كا ‌اس ‌سے ‌اس ‌كا ‌سوال ‌ہوگا ‌. ‌غرض ‌یہ ‌ہے ‌كہ ‌تم ‌میں ‌سے ‌ہر ‌ایك ‌شخص ‌حاكم ‌ہے ‌اور ‌تم ‌میں ‌سے ‌ہر ‌ایك ‌سے ‌سوال ‌ہوگا ‌اس ‌كی ‌رعیت ‌كا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1829.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 24

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4725
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا محمد بن بشر، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثنا ابن المثنى، حدثنا خالد يعني ابن الحارث، ح وحدثنا عبيد الله بن سعيد، حدثنا يحيى، - يعني القطان - كلهم عن عبيد الله بن عمر، ح وحدثنا أبو الربيع، وأبو كامل قالا حدثنا حماد بن زيد، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل، جميعا عن أيوب، ح وحدثني محمد بن رافع، حدثنا ابن أبي فديك، أخبرنا الضحاك، - يعني ابن عثمان - ح وحدثنا هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، حدثني أسامة، كل هؤلاء عن نافع، عن ابن عمر، مثل حديث الليث عن نافع، ‏.‏ قال أبو إسحاق حدثنا الحسن بن بشر، حدثنا عبد الله بن نمير، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، بهذا مثل حديث الليث عن نافع، ‏.‏
عبیداللہ بن عمر ، ایوب ، ضحاک بن عثمان اور اسامہ ( بن زید لیثی ) سب نے نافع سے ، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اسی طرح حدیث بیان کی جس طرح لیث نے نافع سے بیان کی

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 25

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4726
عبیداللہ ( بن عمر بن حفص ) نے نافع سے ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اسی طرح حدیث بیان کی جس طرح لیث نے نافع سے بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4727
وحدثنا يحيى بن يحيى، ويحيى بن أيوب، وقتيبة بن سعيد، وابن، حجر كلهم عن إسماعيل بن جعفر، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ح. وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن أبيه، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏.‏ بمعنى حديث نافع عن ابن عمر وزاد في حديث الزهري قال وحسبت أنه قد قال ‏ "‏ الرجل راع في مال أبيه ومسئول عن رعيته ‏"‏ ‏.‏
اسماعیل بن جعفر نے حضرت عبداللہ بن دینار سے ، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ اور یونس نے ابن شہاب سے ، انہوں نے سالم بن عبداللہ سے ، انہوں نے اپنے والد ( عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ) سے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ، ابن عمر رضی اللہ عنہ سے نافع کی حدیث کے مانند ۔ ( یونس نے ) زہری کی حدیث میں یہ اضافہ کیا : کہا : میں سمجھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " آدمی اپنے باپ کے مال کا راعی ( محافظ ) ہے اور اس سے اس کی رعایا کے متعلق سوال کیا جائے گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1829.04

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 26

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4728
وحدثني أحمد بن عبد الرحمن بن وهب، أخبرني عمي عبد الله بن وهب، أخبرني رجل، سماه وعمرو بن الحارث عن بكير، عن بسر بن سعيد، حدثه عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا المعنى ‏.‏
بسر بن سعید نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے ہم معنی حدیث روایت کی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1829.05

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 27

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4729
وحدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا أبو الأشهب، عن الحسن، قال عاد عبيد الله بن زياد معقل بن يسار المزني في مرضه الذي مات فيه فقال معقل إني محدثك حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم لو علمت أن لي حياة ما حدثتك إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ ما من عبد يسترعيه الله رعية يموت يوم يموت وهو غاش لرعيته إلا حرم الله عليه الجنة ‏"‏ ‏.‏
ابو اشہب نے حضرت حسب بصری سے روایت کی کہ عبیداللہ بن زیاد حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کے پاس اس مرض میں ان کی عیادت کرنے کے لیے گئے جس میں ان کی وفات ہوئی ۔ حضرت معقل رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں تم کو ایک ایسی حدیث سناتا ہوں جس کو میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، اگر مجھے ( پکا ) علم ہوتا کہ میں ابھی اور زندہ رہوں گا تو میں تمہیں یہ حدیث نہ سناتا ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " کوئی شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے کسی بھی رعیت کا ذمہ دار بنایا وہ جس دن مرے اس حال میں مرے کہ وہ اپنی رعایا کے ساتھ خیانت کرنے والا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت حرام کر دے گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:142.05

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 28

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4730
وحدثناه يحيى بن يحيى، أخبرنا يزيد بن زريع، عن يونس، عن الحسن، قال دخل ابن زياد على معقل بن يسار وهو وجع ‏.‏ بمثل حديث أبي الأشهب وزاد قال ألا كنت حدثتني هذا، قبل اليوم قال ما حدثتك أو، لم أكن لأحدثك ‏.‏
یونس نے حضرت حسن بصری سے روایت کی ، کہا : ابن زیاد حضرت معقل رضی اللہ عنہ کے پاس گیا وہ اس وقت ( بیمار تھے اور ) درد میں مبتلا تھے ، جیسے ابو اشہب کی حدیث ہے اور انہوں نے اضافہ کیا : اس ( ابن زیاد ) نے کہا : آپ نے آج سے پہلے مجھے یہ حدیث کیوں نہیں بیان کی؟ حضرت معقل رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں نے تمہیں کبھی حدیث نہیں سنائی ، ( تم نے حدیث کا سماع ہی نہیں کیا ) یا فرمایا : میں تمہیں حدیث بیان نہیں کیا کرتا تھا ( حدیث میں تمہارا استاد نہ تھا)

صحيح مسلم حدیث نمبر:142.06

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 29

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4731
وحدثنا أبو غسان المسمعي، وإسحاق بن إبراهيم، ومحمد بن المثنى، قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني أبي، عن قتادة، عن أبي المليح، أنإني محدثك بحديث لولا أني في الموت لم أحدثك به سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ ما من أمير يلي أمر المسلمين ثم لا يجهد لهم وينصح إلا لم يدخل معهم الجنة ‏"‏ ‏.‏
ابو ملیح سے روایت ہے کہ عبیداللہ بن زیاد ، حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کی بیماری میں ان کے پاس گیا ، حضرت معقل رضی اللہ عنہ نے کہا : میں تم کو ایک حدیث بیان کرنے لگا ہوں اور اگر میں مرض الموت میں نہ ہوتا تو تمہیں یہ حدیث نہ سناتا ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : " کوئی امیر نہیں جو مسلمانوں کے امور کا ذمہ دار ہو ، پھر ان کے لیے جدوجہد اور خیرخواہی نہ کرے ، مگر وہ ان کے ساتھ جنت میں داخل نہیں ہو گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:142.07

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 30

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4732
وحدثنا عقبة بن مكرم العمي، حدثنا يعقوب بن إسحاق، أخبرني سوادة بن أبي، الأسود حدثني أبي أن معقل بن يسار، مرض فأتاه عبيد الله بن زياد يعوده ‏.‏ نحو حديث الحسن عن معقل، ‏.‏
سوادہ بن ابواسود نے خبر دی کہ میرے والد نے مجھے حدیث بیان کی کہ حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیمار ہو گئے تو عبیداللہ بن زیاد ان کی عیادت کے لیے گیا ۔ ( آگے ) حسن بصری کی حضرت معقل رضی اللہ عنہ سے روایت کردہ حدیث کی طرح ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:142.08

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 31

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4733
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا جرير بن حازم، حدثنا الحسن، أن عائذ بن عمرو، - وكان من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم - دخل على عبيد الله بن زياد فقال أى بنى إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن شر الرعاء الحطمة فإياك أن تكون منهم ‏"‏ ‏.‏ فقال له اجلس فإنما أنت من نخالة أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فقال وهل كانت لهم نخالة إنما كانت النخالة بعدهم وفي غيرهم ‏.‏
حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے بتایا کہ عائذ بن عمرو رضی اللہ عنہ اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے ، عبیداللہ بن زیاد کے پاس گئے اور فرمایا : میرے بیٹے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " بدترین راعی ، سخت گیر اور ظلم کرنے والا ہوتا ہے ، تم اس سے بچنا کہ تم ان میں سے ہو ۔ " اس نے کہا : آپ بیٹھیے : آپ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے چھلنی میں بچ جانے والے آخری حصے کی طرح ہیں ۔ ( آخر میں چونکہ تنکے ، پتھر ، بھوسی بچ جاتے ہیں ، اس لیے ) انہوں نے کہا : کیا ان میں بھوسی ، تنکے ، پتھر تھے؟ یہ تو ان کے بعد ہوئے اور ان کے علاوہ دوسروں میں ہوئے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1830

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 32

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4734
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن أبي حيان، عن أبي، زرعة عن أبي هريرة، قال قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم فذكر الغلول فعظمه وعظم أمره ثم قال ‏ "‏ لا ألفين أحدكم يجيء يوم القيامة على رقبته بعير له رغاء يقول يا رسول الله أغثني ‏.‏ فأقول لا أملك لك شيئا قد أبلغتك ‏.‏ لا ألفين أحدكم يجيء يوم القيامة على رقبته فرس له حمحمة فيقول يا رسول الله أغثني ‏.‏ فأقول لا أملك لك شيئا قد أبلغتك ‏.‏ لا ألفين أحدكم يجيء يوم القيامة على رقبته شاة لها ثغاء يقول يا رسول الله أغثني ‏.‏ فأقول لا أملك لك شيئا قد أبلغتك ‏.‏ لا ألفين أحدكم يجيء يوم القيامة على رقبته نفس لها صياح فيقول يا رسول الله أغثني ‏.‏ فأقول لا أملك لك شيئا قد أبلغتك ‏.‏ لا ألفين أحدكم يجيء يوم القيامة على رقبته رقاع تخفق فيقول يا رسول الله أغثني ‏.‏ فأقول لا أملك لك شيئا قد أبلغتك ‏.‏ لا ألفين أحدكم يجيء يوم القيامة على رقبته صامت فيقول يا رسول الله أغثني فأقول لا أملك لك شيئا قد أبلغتك ‏"‏ ‏.‏
اسماعیل بن ابراہیم نے ابوحیان سے ، انہوں نے ابو زرعہ سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں ( خطبہ دینے کے لیے ) کھڑے ہوئے ۔ اور آپ نے مال غنیمت میں خیانت کا ذکر فرمایا : آپ نے ایسی خیانت اور اس کے معاملے کو انتہائی سنگین قرار دیا ، پھر فرمایا : " میں تم میں سے کسی کو قیامت کے دن اس طرح آتا ہوا نہ پاؤں کہ اس کی گردن پر اونٹ سوار ہو کر بلبلا رہا ہو اور وہ کہے : اللہ کے رسول! میری مدد فرمائیے ، اور میں جواب میں کہوں : میں تمہارے لئے کچھ کرنے کا اختیار نہیں رکھتا ، میں نے تمہیں ( دنیا ہی میں ) حق پہنچا دیا تھا ۔ میں تم میں سے کسی شخص کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن آئے اور اس کی گردن پر گھوڑا سوار ہو کر ہنہنا رہا ہو ، وہ کہے : اللہ کے رسول! میری مدد کیجئے ، اور میں کہوں کہ میں تمہارے لیے کچھ بھی نہیں کر سکتا ، میں نے تمہیں حق پہنچا دیا تھا ۔ میں تم میں سے کسی شخص کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن آئے اور اس کی گردن پر بکری سوار ہو کر ممیا رہی ہو ، وہ کہے : اللہ کے رسول! میری مدد کیجئے ، اور میں کہوں : میں تمہارے لیے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا ، میں نے تمہیں حق سے آگاہ کر دیا تھا ، میں تم میں سے کسی شخص کو روزِ قیامت اس حالت میں نہ دیکھوں کہ اس کی گردن پر کسی شخص کی جان سوار ہو اور وہ ( ظلم کی دہائی دیتے ہوئے ) چیخیں مار رہی ہو ، اور وہ شخص کہے : اللہ کے رسول! میری مدد کیجئے ، اور میں کہوں : میں تمہارے لیے کچھ نہیں کر سکتا ، میں نے تمہیں سب کچھ بتا دیا تھا ۔ میں تم میں سے کسی شخص کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن آئے اور اس کی گردن پر کپڑا لدا ہوا پھڑپھڑا رہا ہو ، اور وہ کہے : اللہ کے رسول! میری مدد کیجئے ، میں کہوں : تمہارے لیے میرے بس میں کچھ نہیں ، میں نے تم کو سب کچھ سے آگاہ کر دیا تھا ۔ میں تم میں سے کسی شخص کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن آئے اور اس کی گرن پر نہ بولنے والا مال ( سونا چاندی ) لدا ہوا ہو ، وہ کہے : اللہ کے رسول! میری مدد کیجئے ، میں کہوں : تمہارے لیے میرے پاس کسی چیز کا اختیار نہیں ، میں نے تم کو ( انجام ) کی خبر پہنچا دی تھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1831.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 33

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4735
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الرحيم بن سليمان، عن أبي حيان، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن أبي حيان، وعمارة بن القعقاع، جميعا عن أبي زرعة، عن أبي هريرة، بمثل حديث إسماعيل عن أبي حيان، ‏.‏
عبدالرحیم بن سلیمان نے ابوحیان سے ، جریر نے ان سے اور عمارہ بن قعقاع سے ، ان سب نے ابوزرعہ سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ابوحیان سے اسماعیل کی روایت کردہ حدیث کی طرح روایت بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1831.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 34

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4736
وحدثني أحمد بن سعيد بن صخر الدارمي، حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، - يعني ابن زيد - عن أيوب، عن يحيى بن سعيد، عن أبي زرعة بن عمرو بن جرير، عن أبي هريرة، قال ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم الغلول فعظمه ‏.‏ واقتص الحديث قال حماد ثم سمعت يحيى بعد ذلك يحدثه فحدثنا بنحو ما حدثنا عنه أيوب ‏.‏
حماد بن زید نے ایوب سے ، انہوں نے یحییٰ بن سعید سے ، انہوں نے ابوزرعہ سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت میں خیانت کا ذکر فرمایا اور اس کی سنگینی بیان کی اور انہوں ( ایوب ) نے پوری حدیث بیان کی ۔ حماد نے کہا : پھر اس کے بعد میں نے یحییٰ بن سعید کو یہی حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ۔ انہوں نے بعینہ اسی طرح حدیث بیان کی جس طرح ہمیں ایوب نے ان سے بیان کی تھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1831.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 35

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4737
وحدثني أحمد بن الحسن بن خراش، حدثنا أبو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا أيوب، عن يحيى بن سعيد بن حيان، عن أبي زرعة، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بنحو حديثهم ‏.‏
ہمیں عبدالوارث نے بیان کیا ، کہا : ہمیں ایوب نے یحییٰ بن سعید بن حیان سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوزرعہ سے ، انہوں نے ابوہریرہ سے ان سب کی حدیث کی طرح حدیث روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1831.04

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 36

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4738
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعمرو الناقد، وابن أبي عمر، - واللفظ لأبي بكر - قالوا حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن عروة، عن أبي حميد الساعدي، قال استعمل رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا من الأسد يقال له ابن اللتبية - قال عمرو وابن أبي عمر على الصدقة - فلما قدم قال هذا لكم وهذا لي أهدي لي قال فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر فحمد الله وأثنى عليه وقال ‏"‏ ما بال عامل أبعثه فيقول هذا لكم وهذا أهدي لي ‏.‏ أفلا قعد في بيت أبيه أو في بيت أمه حتى ينظر أيهدى إليه أم لا والذي نفس محمد بيده لا ينال أحد منكم منها شيئا إلا جاء به يوم القيامة يحمله على عنقه بعير له رغاء أو بقرة لها خوار أو شاة تيعر ‏"‏ ‏.‏ ثم رفع يديه حتى رأينا عفرتى إبطيه ثم قال ‏"‏ اللهم هل بلغت ‏"‏ ‏.‏ مرتين ‏.‏
ابوبکر بن ابی شیبہ ، عمرو ناقد اور ابن ابی عمر نے حدیث بیان کی ، ۔ ۔ الفاظ ابوبکر بن ابی شیبہ کے ہیں ۔ ۔ کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے زہری سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عروہ سے ، انہوں نے ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو اسد کے ایک شخص کو جسے ابن لُتبیہ کہا جاتا تھا ، عامل مقرر کیا ۔ ۔ عمرو اور ابن ابی عمر نے کہا : زکاۃ کی وصولی پر ( مقرر کیا ) ۔ ۔ جب وہ ( زکاۃ وصول کر کے ) آیا تو اس نے کہا : یہ آپ لوگوں کے لیے ہے اور یہ مجھے ہدیہ کیا گیا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے ، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا : "" ایک عامل کا حال کیا ہوتا ہے کہ میں اس کو ( زکاۃ وصول کرنے ) بھیجتا ہوں اور وہ آ کر کہتا ہے : یہ آپ لوگوں کے لیے ہے اور یہ مجھے ہدیہ کیا گیا ہے ، ایسا کیوں نہ ہوا کہ یہ اپنے باپ یا اپنی ماں کےگھر میں بیٹھتا ، پھر نظر آتا کہ اسے ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! تم میں سے کوئی بھی شخص ایسا نہیں کہ وہ اس ( مال ) میں سے ( اپنے لیے ) کچھ لے ، مگر وہ قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا کہ اس نے اسے اپنی گردن پر اٹھا رکھا ہو گا ، قیامت کے دن اونٹ ہو گا ، بلبلا رہا ہو گا ، گائے ہو گی ، ڈکرا رہی ہو گی ، بکری ہو گئی ، ممیا رہی ہو گی ۔ "" پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اس قدر بلند کیے کہ ہمیں آپ کی دونوں بغلوں کے سفید حصے نظر آئے ، پھر آپ نے دو مرتبہ فرمایا : "" اے اللہ! کیا میں نے ( حق ) پہنچا دیا؟ "" ( 4739 ) معمر نے زہری سے ، انہوں نے عروہ سے ، انہوں نے ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ اَزد کے ابن لتبيه نامی ایک شخص کو زکاۃ ( کی وصولی ) پر عامل بنایا ، وہ کچھ مال لے کر آیا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا اور کہا : یہ آپ لوگوں کا مال ہے اور یہ ہدیہ ہے جو مجھے دیا گیا ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : "" تم اپنے باپ یا اپنی ماں کے گھر میں کیوں نہیں بیٹھے ، پھر دیکھتے کہ تمہیں ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں؟ "" پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے ، پھر سفیان ( بن عیینہ ) کی حدیث کی طرح بیان کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1832.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 37

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4739
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، وعبد بن حميد، قالا أخبرنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن أبي حميد الساعدي، قال استعمل النبي صلى الله عليه وسلم ابن اللتبية - رجلا من الأزد - على الصدقة فجاء بالمال فدفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال هذا مالكم وهذه هدية أهديت لي ‏.‏ فقال له النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أفلا قعدت في بيت أبيك وأمك فتنظر أيهدى إليك أم لا ‏"‏ ‏.‏ ثم قام النبي صلى الله عليه وسلم خطيبا ‏.‏ ثم ذكر نحو حديث سفيان ‏.‏
معمر نے زہری سے ، انہوں نے عروہ سے ، انہوں نے ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ اَزد کے ابن لتبيه نامی ایک شخص کو زکاۃ ( کی وصولی ) پر عامل بنایا ، وہ کچھ مال لے کر آیا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا اور کہا : یہ آپ لوگوں کا مال ہے اور یہ ہدیہ ہے جو مجھے دیا گیا ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : " تم اپنے باپ یا اپنی ماں کے گھر میں کیوں نہیں بیٹھے ، پھر دیکھتے کہ تمہیں ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں؟ " پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے ، پھر سفیان ( بن عیینہ ) کی حدیث کی طرح بیان کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1832.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 38

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4740
حدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء حدثنا أبو أسامة، حدثنا هشام، عن أبيه، عن أبي حميد الساعدي، قال استعمل رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا من الأزد على صدقات بني سليم يدعى ابن الأتبية فلما جاء حاسبه قال هذا مالكم وهذا هدية ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فهلا جلست في بيت أبيك وأمك حتى تأتيك هديتك إن كنت صادقا ‏"‏ ‏.‏ ثم خطبنا فحمد الله وأثنى عليه ثم قال ‏"‏ أما بعد فإني أستعمل الرجل منكم على العمل مما ولاني الله فيأتي فيقول هذا مالكم وهذا هدية أهديت لي ‏.‏ أفلا جلس في بيت أبيه وأمه حتى تأتيه هديته إن كان صادقا والله لا يأخذ أحد منكم منها شيئا بغير حقه إلا لقي الله تعالى يحمله يوم القيامة فلأعرفن أحدا منكم لقي الله يحمل بعيرا له رغاء أو بقرة لها خوار أو شاة تيعر ‏"‏ ‏.‏ ثم رفع يديه حتى رئي بياض إبطيه ثم قال ‏"‏ اللهم هل بلغت ‏"‏ ‏.‏ بصر عيني وسمع أذني ‏.‏
ہشام نے اپنے والد سے ، انہوں نے ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو اسد کے ایک شخص کو بنو سلیم کے صدقات وصول کرنے کے لیے عامل بنایا ، اسے ابن اُتبیہ کہا جاتا تھا ۔ جب وہ مال وصول کر کے آیا تو ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ) اس کے ساتھ حساب کیا ۔ وہ کہنے لگا : یہ آپ لوگوں کا مال ہے اور یہ ہدیہ ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر تم سچے ہو تو اپنے باپ یا اپنی ماں کے گھر میں جا کر کیوں نہ بیٹھ گئے تاکہ تمہارا ہدیہ تمہارے پاس آ جاتا ۔ " پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا ، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی ، پھر فرمایا : " اما بعد! میں تم میں سے کسی شخص کو کسی ایسے کام پر عامل بناتا ہوں جس کی تولیت ( انتظام ) اللہ تعالیٰ نے میرے سپرد کی ہے اور وہ شخص آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ تم لوگوں کا مال ہے اور یہ ہدیہ ہے جو مجھے ملا ہے ۔ وہ شخص اگر سچا ہے تو اپنے باپ یا اپنی ماں کے گھر میں کیوں نہ بیٹھ گیا تاکہ اس کا ہدیہ اس کے پاس آتا ، اللہ کی قسم! تم میں سے جو شخص بھی اس مال میں سے کوئی چیز اپنے حق کے بغیر لے گا ، وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے اس حال میں پیش ہو گا کہ وہ چیز اس نے اپنی گردن پر اٹھا رکھی ہو گی ، میں تم میں سے کسی بھی شخص کو ضرور پہچان لوں گا جو اللہ تعالیٰ کے سامنے اس حال میں پیش ہو گا کہ اس نے اونٹ اٹھایا ہو گا جو بلبلا رہا ہو گا ، یا گائے اٹھا رکھی ہو گی جو ڈکرا رہی ہو گی ، یا بکری اٹھائی ہو گی جو ممیا رہی ہو گی ، " پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اتنا اوپر اٹھایا کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی ، ( اس وقت ) آپ فرما رہے تھے : " اے اللہ! کیا میں نے ( تیرا پیگام ) پہنچا دیا؟ " ( ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہا : یہ سب ) میری آنکھوں نے دیکھا اور میرے کانوں نے سنا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1832.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 39

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4741
وحدثنا أبو كريب، حدثنا عبدة، وابن، نمير وأبو معاوية ح وحدثنا أبو بكر بن، أبي شيبة حدثنا عبد الرحيم بن سليمان، ح وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، كلهم عن هشام، بهذا الإسناد ‏.‏ وفي حديث عبدة وابن نمير فلما جاء حاسبه ‏.‏ كما قال أبو أسامة ‏.‏ وفي حديث ابن نمير ‏ "‏ تعلمن والله والذي نفسي بيده لا يأخذ أحدكم منها شيئا ‏"‏ ‏.‏ وزاد في حديث سفيان قال بصر عيني وسمع أذناى ‏.‏ وسلوا زيد بن ثابت فإنه كان حاضرا معي ‏.‏
عبدہ ، ابن نمیر اور ابومعاویہ ، اسی طرح عبدالرحیم بن سلیمان اور سفیان سب نے اسی سند کے ساتھ ہشام سے روایت کی ۔ عبدہ اور ابن نمیر کی حدیث میں ہے : جب وہ آیا تو ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ) اس کے ساتھ حساب کیا ، جس طرح ابواسامہ نے کہا اور ابن نمیر کی حدیث میں یہ ( بھی ) ہے : " تم لوگوں کو ضرور پتہ چل جائے گا ، اللہ کی قسم! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم میں سے کوئی بھی شخص جو اس ( مال ) میں سے کوئی چیز لے گا ۔ " سفیان کی حدیث میں یہ اضافہ ہے : میری آنکھ نے دیکھا اور میرے دونوں کانوں نے سنا ۔ ( حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کرتے ہوئے ) کہا : تم لوگ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے پوچھ لو ، وہ بھی میرے ساتھ موجود تھے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1832.04

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 40

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4742
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا جرير، عن الشيباني، عن عبد الله بن ذكوان، - وهو أبو الزناد - عن عروة بن الزبير، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم استعمل رجلا على الصدقة فجاء بسواد كثير فجعل يقول هذا لكم وهذا أهدي إلى ‏.‏ فذكر نحوه قال عروة فقلت لأبي حميد الساعدي أسمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال من فيه إلى أذني ‏.‏
عبداللہ بن ذکوان یعنی ابوزناد سے روایت ہے انہوں نے عروہ بن زبیر سے ، انہوں نے ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو صدقات پر عامل مقرر کیا ، وہ بہت زیادہ مال لے کر آیا اور کہنے لگا : یہ آپ لوگوں کا ہے اور یہ مجھے بطور ہدیہ ملا ہے ، پھر اسی ( سابقہ حدیث کی ) طرح بیان کیا ۔ عروہ نے کہا : میں نے حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے پوچھا : کیا آپ نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی؟ انہوں نے کہا : براہِ راست آپ کے دہن مبارک سے اپنے کانوں تک ( آتی ہوئی آواز سے سنی)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1832.05

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 41

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4743
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع بن الجراح، حدثنا إسماعيل بن أبي، خالد عن قيس بن أبي حازم، عن عدي بن عميرة الكندي، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ من استعملناه منكم على عمل فكتمنا مخيطا فما فوقه كان غلولا يأتي به يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏ قال فقام إليه رجل أسود من الأنصار كأني أنظر إليه فقال يا رسول الله اقبل عني عملك قال ‏"‏ وما لك ‏"‏ ‏.‏ قال سمعتك تقول كذا وكذا ‏.‏ قال ‏"‏ وأنا أقوله الآن من استعملناه منكم على عمل فليجئ بقليله وكثيره فما أوتي منه أخذ وما نهي عنه انتهى ‏"‏ ‏.‏
وکیع بن جراح نے کہا : ہمیں اسماعیل بن ابی خالد نے قیس بن ابی حازم سے حدیث سنائی ، انہوں نے حضرت عدی بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " ہم تم میں سے جس شخص کو کسی کام پر عامل مقرر کریں اور وہ ایک سوئی یا اس سے بڑی کوئی چیز ہم سے چھپا لے تو یہ خیانت ہو گی ، وہ شخص قیامت کے دن اسے ساتھ لے کر آئے گا ۔ " ( حضرت عدی رضی اللہ عنہ نے ) کہا : میں دیکھ رہا تھا ، ( یہ بات سن کر ) انصار میں سے کالے رنگ کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا : یا رسول اللہ! آپ مجھ سے اپنا کام واپس لے لیجئے! آپ نے فرمایا : " تمہیں کیا ہوا؟ " اس نے کہا : میں نے آپ کو اس اس طرح فرماتے ہوئے سنا ہے ( میں اس وعید سے ڈرتا ہوں ۔ ) آپ نے فرمایا : میں اب بھی یہی کہتا ہوں کہ ہم تم میں سے جس شخص کو کسی کام کا عامل بنائیں وہ ہر چھوٹی اور بڑی چیز کو لے کر آئے ، اس کے بعد اس میں سےجو چیز اس کو دی جائے وہ لے لے اور جو چیز اس سے روک لی جائے اس سے دور رہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1833.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 42

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4744
وحدثناه محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي ومحمد بن بشر، ح وحدثني محمد، بن رافع حدثنا أبو أسامة، قالوا حدثنا إسماعيل، بهذا الإسناد بمثله ‏.‏
عبداللہ بن نمیر ، محمد بن بشر اور ابواسامہ سبنے کہا : ہمیں اسماعیل نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مطابق حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1833.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 43

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4745
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، أخبرنا الفضل بن موسى، حدثنا إسماعيل، بن أبي خالد أخبرنا قيس بن أبي حازم، قال سمعت عدي بن عميرة الكندي، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول بمثل حديثهم ‏.‏
فضل بن موسیٰ نے کہا : ہمیں اسماعیل بن ابی خالد نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں قیس بن ابی حازم نے خبر دی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت عدی بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ، ان سب کی حدیث کے مانند

صحيح مسلم حدیث نمبر:1833.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 44

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4746
حدثني زهير بن حرب، وهارون بن عبد الله، قالا حدثنا حجاج بن محمد، قال قال ابن جريج نزل ‏{‏ يا أيها الذين آمنوا أطيعوا الله وأطيعوا الرسول وأولي الأمر منكم‏}‏ في عبد الله بن حذافة بن قيس بن عدي السهمي بعثه النبي صلى الله عليه وسلم في سرية ‏.‏ أخبرنيه يعلى بن مسلم عن سعيد بن جبير عن ابن عباس ‏.‏
ابن جریج نے بیان کیا کہ قرآن مجید کی آیت : " اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور ان کی جو تم میں سے اختیار والے ہیں " حضرت عبداللہ بن حذافہ بن قیس بن عدی سہمی رضی اللہ عنہ کے متعلق نازل ہوئی ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک لشکر میں ( امیر بنا کر ) روانہ کیا تھا ( ابن جریج نے کہا ) مجھے یعلیٰ بن مسلم نے سعید بن جبیر سے خبر دی ، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1834

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 45

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4747
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا المغيرة بن عبد الرحمن الحزامي، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ من أطاعني فقد أطاع الله ومن يعصني فقد عصى الله ومن يطع الأمير فقد أطاعني ومن يعص الأمير فقد عصاني ‏"‏ ‏.‏ وحدثنيه زهير بن حرب، حدثنا ابن عيينة، عن أبي الزناد، بهذا الإسناد ولم يذكر " ومن يعص الأمير فقد عصاني ‏"‏ ‏.‏
مغیرہ بن عبدالرحمان نے ابوزناد سے ، انہوں نے اعرج سے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 46

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4748
ابن عیینہ نے ابوزناد سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، انہوں نے یہ بیان نہیں کیا : " جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4749
وحدثني حرملة بن يحيى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، أخبره قال حدثنا أبو سلمة بن عبد الرحمن، عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ من أطاعني فقد أطاع الله ومن عصاني فقد عصى الله ومن أطاع أميري فقد أطاعني ومن عصى أميري فقد عصاني ‏"‏ ‏.‏
یونس نے خبر دی کہ انہیں ابن شہاب نے خبر دی ، کہا : ہمیں ابوسلمہ بن عبدالرحمان نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے میرے ( مقرر کردہ ) امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے میرے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1835.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 47

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4750
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا مكي بن إبراهيم، حدثنا ابن جريج، عن زياد، عن ابن شهاب، أن أبا سلمة بن عبد الرحمن، أخبره أنه، سمع أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثله سواء ‏
زیاد ( بن سعد ) سے روایت ہے ، انہوں نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ بالکل اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند

صحيح مسلم حدیث نمبر:1835.04

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 48

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4751
وحدثني أبو كامل الجحدري، حدثنا أبو عوانة، عن يعلى بن عطاء، عن أبي علقمة، قال حدثني أبو هريرة، من فيه إلى في قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ح. وحدثني عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي ح، وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد، بن جعفر قالا حدثنا شعبة، عن يعلى بن عطاء، سمع أبا علقمة، سمع أبا هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو حديثهم ‏
ابو عوانہ اور شعبہ نے یعلیٰ بن عطاء سے روایت کی ، انہوں نے علقمہ سے ( حدیث ) سنی ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سابقہ حدیث کی طرح روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1835.05

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 49

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4752
وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديثهم ‏.‏
معمر نے ہمام بن منبہ سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان سب کی حدیث کے مانند روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1835.06

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 50

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4753
وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، عن حيوة، أن أبا يونس، مولى أبي هريرة حدثه قال سمعت أبا هريرة، يقول عن رسول الله صلى الله عليه وسلم بذلك وقال ‏ "‏ من أطاع الأمير ‏"‏ ‏.‏ ولم يقل أميري وكذلك في حديث همام عن أبي هريرة ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے مولیٰ ( ازاد کردہ غلام ) ابو یونس نے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی ( حدیث ) روایت کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے " جس نے امیر کی اطاعت کی " فرمایا ، " میرے امیر کی " نہیں فرمایا ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہمام کی روایت کردہ حدیث میں بھی اسی طرح ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1835.07

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 51

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4754
وحدثنا سعيد بن منصور، وقتيبة بن سعيد، كلاهما عن يعقوب، قال سعيد حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن، عن أبي حازم، عن أبي صالح السمان، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ عليك السمع والطاعة في عسرك ويسرك ومنشطك ومكرهك وأثرة عليك ‏"‏ ‏.‏
ابو صالح السمان سے روایت ہے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم پر ( امیر کا حکم ) سننا اور ماننا واجب ہے ، اپنی مشکل ( کی کیفیت ) میں بھی اور اپنی آسانی میں بھی ، اپنی خوشی میں بھی اور اپنی ناخوشی میں بھی اور اس وقت بھی جب تک پر ( کسی اور کو ) ترجیح دی جا رہی ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1836

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 52

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4755
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعبد الله بن براد الأشعري، وأبو كريب قالوا حدثنا ابن إدريس، عن شعبة، عن أبي عمران، عن عبد الله بن الصامت، عن أبي ذر، قال إن خليلي أوصاني أن أسمع وأطيع وإن كان عبدا مجدع الأطراف ‏.‏
ابن ادریس نے ہمیں شعبہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابو عمران سے ، انہوں نے عبداللہ بن صامت سے اور انہوں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی تھی کہ میں ( امیر کی بات ) سنوں اور اطاعت کروں ، چاہے وہ ( امیر ) کٹے ہوئے اعضاء والا غلام ہی کیوں نہ ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1837.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 53

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4756
وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، ح وحدثنا إسحاق، أخبرنا النضر، بن شميل جميعا عن شعبة، عن أبي عمران، بهذا الإسناد وقالا في الحديث عبدا حبشيا مجدع الأطراف ‏.‏
محمد بن جعفر اور نضر بن شمیل نے ہمیں شعبہ سے ، انہوں نے ابوعمران سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور حدیث میں کہا : چاہے وہ ( امیر ) کٹے ہوئے اعضاء والا حبشی غلام ( ہی کیوں نہ ہو)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1837.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 54

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4757
وحدثناه عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن أبي عمران، بهذا الإسناد كما قال ابن إدريس عبدا مجدع الأطراف ‏.‏
عبیداللہ کے والد معاذ نے ہمیں شعبہ سے اور انہوں نے ابوعمران سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، جس طرح ابن ادریس نے کہا : کٹے ہوئے اعضاء والا غلام ( ہی کیوں نہ ہو)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1837.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 55

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4758
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن يحيى بن حصين، قال سمعت جدتي، تحدث أنها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يخطب في حجة الوداع وهو يقول ‏ "‏ ولو استعمل عليكم عبد يقودكم بكتاب الله فاسمعوا له وأطيعوا ‏"‏ ‏.‏
محمد بن مثنیٰ نے کہا : محمد بن جعفر نے ہمیں شعبہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے یحییٰ بن حصین سے ، انہوں نے کہا : میں نے اپنی دادی سے سنا ، وہ بیان کرتی تھیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے دوران میں خطبہ دے رہے تھے اور آپ فرما رہے تھے : " اگر تم پر ایک غلام کو حاکم بنایا جائے اور وہ کتاب اللہ کے مطابق تمہاری راہنمائی کرے تو اس کی بات سنو اور اطاعت کرو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1838.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 56

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4759
وحدثناه ابن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، وعبد الرحمن بن مهدي، عن شعبة، بهذا الإسناد وقال عبدا حبشيا ‏.‏
ابن بشار نے ہمیں یہی حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں محمد بن جعفر اور عبدالرحمٰن بن مہدی نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث سنائی اور کہا : حبشی غلام ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1838.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 57

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4760
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع بن الجراح، عن شعبة، بهذا الإسناد وقال عبدا حبشيا مجدعا ‏.‏
وکیع بن جراح نے ہمیں شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا : " کٹے ہوئے اعضاء والا حبشی غلام ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1838.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 58

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4761
وحدثنا عبد الرحمن بن بشر، حدثنا بهز، حدثنا شعبة، بهذا الإسناد ولم يذكر حبشيا مجدعا وزاد أنها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى أو بعرفات ‏
بہز نے ہمیں شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی : انہوں نے " کٹے ہوئے اعضاء والا حبشی غلام " نہیں کہا ، اور یہ اضافہ کیا : انہوں ( ام الحصین رضی اللہ عنہا ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منیٰ یا عرفات میں سنا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1838.04

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 59

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4762
وحدثني سلمة بن شبيب، حدثنا الحسن بن أعين، حدثنا معقل، عن زيد بن أبي، أنيسة عن يحيى بن حصين، عن جدته أم الحصين، قال سمعتها تقول، حججت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حجة الوداع - قالت - فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم قولا كثيرا ثم سمعته يقول ‏ "‏ إن أمر عليكم عبد مجدع - حسبتها قالت - أسود يقودكم بكتاب الله فاسمعوا له وأطيعوا ‏"‏ ‏.‏
زید بن ابی انیسہ نے یحییٰ بن حصین سے ، انہوں نے اپنی دادی حضرت ام حصین رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ میں نے انہیں کہتے ہوئے سنا : میں نے حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی باتیں ارشاد فرمائیں ، پھر میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " اگر تم پر ایک کٹے ہوئے اعضاء والا غلام ، میرا گمان ہے آپ نے " کالا " بھی کہا ، حاکم بنا دیا جائے اور وہ تم کو کتاب اللہ کے مطابق چلائے تو اس کی بات سنو اور اطاعت کرو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1838.05

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 60

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4763
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ على المرء المسلم السمع والطاعة فيما أحب وكره إلا أن يؤمر بمعصية فإن أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة ‏"‏ ‏.‏
لیث نے عبیداللہ سے ، انہوں نے نافع سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مسلمان شخص پر حاکم کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا واجب ہے ، وہ بات اس کو پسند ہو یا ناپسند ، سوائے اس کے کہ اسے گناہ کا حکم دیا جائے ، اگر اسے گناہ کا حکم دیا جائے تو اس میں سننا ( روا ) ہے نہ ماننا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1839.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 61

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4764
وحدثناه زهير بن حرب، ومحمد بن المثنى، قالا حدثنا يحيى، وهو القطان ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي كلاهما، عن عبيد الله، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
ٰ قطان اور عبداللہ بن نمیر دونوں نے عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1839.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 62

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4765
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد، بن جعفر حدثنا شعبة، عن زبيد، عن سعد بن عبيدة، عن أبي عبد الرحمن، عن علي، أنعليه وسلم بعث جيشا وأمر عليهم رجلا فأوقد نارا وقال ادخلوها ‏.‏ فأراد ناس أن يدخلوها وقال الآخرون إنا قد فررنا منها ‏.‏ فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال للذين أرادوا أن يدخلوها ‏"‏ لو دخلتموها لم تزالوا فيها إلى يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏ وقال للآخرين قولا حسنا وقال ‏"‏ لا طاعة في معصية الله إنما الطاعة في المعروف ‏"‏ ‏.‏
زبید نے سعد بن عبیدہ سے ، انہوں نے ابوعبدالرحمٰن سے ، انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور ایک شخص کو ان کا امیر بنایا ، اس ( امیر ) شخص نے آگ جلائی اور لوگوں سے کہا : اس میں داخل ہو جاؤ ۔ کچھ لوگوں نے اس میں داخل ہونے کا ارادہ کر لیا اور کچھ لوگوں نے کہا : ہم آگ ہی سے تو بھاگے ہیں ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس واقعے کا ذکر کیا گیا تو آپ نے ان لوگوں سے جو آگ میں داخل ہونا چاہتے تھے ، فرمایا : " اگر تم آگ میں داخل ہو جاتے تو قیامت تک اسی میں رہتے ۔ " اور دوسروں کے حق میں اچھی بات فرمائی اور فرمایا : " اللہ تعالیٰ کی معصیت میں کسی کی اطاعت نہیں ، اطاعت صرف نیکی میں ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1840.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 63

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4766
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، وزهير بن حرب، وأبو سعيد الأشج - وتقاربوا في اللفظ - قالوا حدثنا وكيع، حدثنا الأعمش، عن سعد بن عبيدة، عن أبي عبد الرحمن، عن علي، قال بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية واستعمل عليهم رجلا من الأنصار وأمرهم أن يسمعوا له ويطيعوا فأغضبوه في شىء فقال اجمعوا لي حطبا ‏.‏ فجمعوا له ثم قال أوقدوا نارا ‏.‏ فأوقدوا ثم قال ألم يأمركم رسول الله صلى الله عليه وسلم أن تسمعوا لي وتطيعوا قالوا بلى ‏.‏ قال فادخلوها ‏.‏ قال فنظر بعضهم إلى بعض فقالوا إنما فررنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من النار ‏.‏ فكانوا كذلك وسكن غضبه وطفئت النار فلما رجعوا ذكروا ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏ "‏ لو دخلوها ما خرجوا منها إنما الطاعة في المعروف ‏"‏ ‏.‏
ہمیں محمد بن عبداللہ بن نمیر ، زہیر بن حرب اور ابوسعید اشج نے حدیث بیان کی ، الفاظ سب کے ملتے جلتے ہیں ، ( تینوں نے ) کہا : ہمیں وکیع نے اعمش سے حدیث بیان کی ، انہوں نے سعد بن عبیدہ سے ، انہوں نے ابو عبدالرحمٰن سے ، انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور انصار میں سے ایک آدمی کو ان کا امیر بنایا اور لشکر کو یہ حکم دیا کہ وہ اس کے احکام سنیں اور اس کی اطاعت کریں ، ( اتفاق سے ) اہل لشکر نے کسی بات میں امیر کو ناراض کر دیا ، اس نے کہا : میرے لیے لکڑیاں جمع کرو ۔ لشکر نے لکڑیاں جمع کیں ، پھر اس نے کہا : آگ جلاؤ ، انہوں نے آگ جلائی ، پھر کہا : کیا تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا حکم سننے اور ماننے کا حکم نہیں دیا تھا؟ انہوں نے کہا : کیوں نہیں ، اس نے کہا : آگ میں داخل ہو جاؤ ، انہوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور کہا : ہم آگ ہی سے بھاگ کر تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تھے ۔ وہ اسی موقف پر قائم رہے حتی کہ اس کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا اور آگ بجھا دی گئی ، جب وہ لوٹے تو یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی ، آپ نے فرمایا : اگر یہ لوگ اس ( آگ ) میں داخل ہو جاتے تو پھر اس سے باہر نہ نکلتے ، اطاعت صرف معروف ( قابل قبول کاموں ) میں ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1840.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 64

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4767
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، وأبو معاوية عن الأعمش، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
ابوبکر بن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں وکیع اور ابومعاویہ نے اعمش سے اسی سند سے اسی طرح حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1840.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 65

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4768
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن إدريس، عن يحيى بن سعيد، وعبيد الله بن عمر عن عبادة بن الوليد بن عبادة، عن أبيه، عن جده، قال بايعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة في العسر واليسر والمنشط والمكره وعلى أثرة علينا وعلى أن لا ننازع الأمر أهله وعلى أن نقول بالحق أينما كنا لا نخاف في الله لومة لائم ‏.‏
ہمیں ابوبکر بن ابی شیبہ نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبداللہ بن ادریس نے یحییٰ بن سعید اور عبیداللہ بن عمر سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عبادہ بن ولید سے ، انہوں نے اپنے والد سے ، انہوں نے ان کے دادا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس بات پر بیعت کی کہ مشکل میں اور آسانی میں اور خوشی میں اور ناخوشی میں اور خود ترجیح دیے جانے کی صورت میں بھی سنیں گے اور اطاعت کریں گے اور اس بات پر بیعت کی کہ جن کے پاس امارت ہو گی ، امارت کے معاملے میں ان سے تنازع نہیں کریں گے اور ہم جہاں کہیں بھی ہوں گے ( ہمیشہ ) حق نہیں گے اور اللہ کے ( دین پر چلنے کے ) معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1709.05

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 66

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4769
وحدثناه ابن نمير، حدثنا عبد الله، - يعني ابن إدريس - حدثنا ابن عجلان، وعبيد الله بن عمر ويحيى بن سعيد عن عبادة بن الوليد، في هذا الإسناد مثله ‏.‏
یہی حدیث نے ہمیں ابن نمیر نے بیان کی ، کہا : ہمیں عبداللہ بن ادریس نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابن عجلان ، عبیداللہ بن عمر اور یحییٰ بن سعید نے عبادہ بن ولید سے اسی سند سے اسی جیسی حدیث بیان کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1709.06

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 67

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4770
وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا عبد العزيز، - يعني الدراوردي - عن يزيد، - وهو ابن الهاد - عن عبادة بن الوليد بن عبادة بن الصامت، عن أبيه، حدثني أبي قال، بايعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثل حديث ابن إدريس ‏.‏
یزید بن ہاد نے عبادہ بن ولید بن عبادہ بن صامت ، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ، انہوں نے کہا : مجھے میرے والد نے روایت کی ، کہا : ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیعت کی ، ابن ادریس کی حدیث کے مانند

صحيح مسلم حدیث نمبر:1709.07

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 68

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4771
حدثنا أحمد بن عبد الرحمن بن وهب بن مسلم، حدثنا عمي عبد الله بن وهب، حدثنا عمرو بن الحارث، حدثني بكير، عن بسر بن سعيد، عن جنادة بن أبي أمية، قال دخلنا على عبادة بن الصامت وهو مريض فقلنا حدثنا أصلحك الله، بحديث ينفع الله به سمعته من، رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فقال دعانا رسول الله صلى الله عليه وسلم فبايعناه فكان فيما أخذ علينا أن بايعنا على السمع والطاعة في منشطنا ومكرهنا وعسرنا ويسرنا وأثرة علينا وأن لا ننازع الأمر أهله قال ‏ "‏ إلا أن تروا كفرا بواحا عندكم من الله فيه برهان ‏"‏ ‏.‏
جنادہ بن ابی امیہ سے روایت ہے ، کہا : ہم حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوئے ، وہ ( اس وقت ) بیمار تھے ، ہم نے عرض کی : اللہ تعالیٰ آپ کو صحت عطا فرمائے ، ہم کو ایسی حدیث سنائیے جس سے ہمیں فائدہ ہوا اور جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو ، ( حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے ) کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو بلایا ، ہم نے آپ کےساتھ بیعت کی ، آپ نے ہم سے جن چیزوں پر بیعت لی وہ یہ تھیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے خوشی اور ناخوشی میں اور مشکل اور آسانی میں اور ہم پر ترجیح دیے جانے کی صورت میں ، سننے اور اطاعت کرنے پر بیعت کی اور اس پر کہ ہم اقتدار کے معاملے میں اس کی اہلیت رکھنے والوں سے تنازع نہیں کریں گے ۔ کہا : ہاں ، اگر تم اس میں کھلم کھلا کفر دیکھو جس کے ( کفر ہونے پر ) تمہارے پاس ( قرآن اور سنت سے ) واضح آثار موجود ہوں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1709.08

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 69

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4772
حدثنا إبراهيم، عن مسلم، حدثني زهير بن حرب، حدثنا شبابة، حدثني ورقاء، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إنما الإمام جنة يقاتل من ورائه ويتقى به فإن أمر بتقوى الله عز وجل وعدل كان له بذلك أجر وإن يأمر بغيره كان عليه منه ‏"‏ ‏.‏
حضرت ‌ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌سے ‌روایت ‌ہے ‌رسول ‌اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌نے ‌فرمایا ‌امام ‌سپر ‌ہے ‌اس ‌كے ‌پیچھے ‌مسلمان ‌لڑتے ‌ہیں ‌( كافروں ‌سے ) ‌اور ‌اس ‌كی ‌وجہ ‌سے ‌لوگ ‌بچتے ‌ہیں ‌تكلیف ‌سے ( ‌ظالموں ‌سے ‌اور ‌لٹیروں ‌سے ) ‌۔ ‌پھر ‌اگر ‌وہ ‌حكم ‌كرے ‌اللہ ‌سے ‌ڈرنے ‌كا ‌اور ‌انصاف ‌كرے ‌تو ‌اس ‌كو ‌ثواب ‌ہوگا ‌اور ‌جو ‌اس ‌كے ‌خلاف ‌حكم ‌دے ‌دے ‌تو ‌اس ‌پر ‌وبال ‌ہوگا ‌۔ ‌

صحيح مسلم حدیث نمبر:1841

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 70

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4773
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن فرات القزاز، عن أبي حازم، قال قاعدت أبا هريرة خمس سنين فسمعته يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ كانت بنو إسرائيل تسوسهم الأنبياء كلما هلك نبي خلفه نبي وإنه لا نبي بعدي وستكون خلفاء فتكثر ‏"‏ ‏.‏ قالوا فما تأمرنا قال ‏"‏ فوا ببيعة الأول فالأول وأعطوهم حقهم فإن الله سائلهم عما استرعاهم ‏"‏ ‏.‏
شعبہ نے ہمیں فرات قزاز سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوحازم سے روایت کی کہ میں پانچ سال حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ہم مجلس رہا ، میں نے ان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا : " بنو اسرائیل کے انبیاء ان کا اجتماعی نظام چلاتے تھے ، جب ایک نبی فوت ہوتا تو دوسرا نبی اس کا جانشیں ہوتا اور ( اب ) بلاشبہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ، اب خلفاء ہوں گے اور کثرت سے ہوں گے ۔ " صحابہ نے عرض کی : آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا : پہلے اور اس کے بعد پھر پہلے کی بیعت کے ساتھ وفا کرو ، انہیں ان کا حق دو اور ( تمہارے حقوق کی ) جو ذمہ داری انہیں دی ہے اس کے متعلق اللہ خود ان سے سوال کرے گا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1842.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 71

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4774
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعبد الله بن براد الأشعري، قالا حدثنا عبد الله، بن إدريس عن الحسن بن فرات، عن أبيه، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
حسن بن فرات نے اپنے والد سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1842.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 72

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4775
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو الأحوص، ووكيع، ح وحدثني أبو سعيد، الأشج حدثنا وكيع، ح وحدثنا أبو كريب، وابن، نمير قالا حدثنا أبو معاوية، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وعلي بن خشرم، قالا أخبرنا عيسى بن يونس، كلهم عن الأعمش، ح وحدثنا عثمان بن أبي شيبة، - واللفظ له - حدثنا جرير، عن الأعمش، عن زيد بن، وهب عن عبد الله، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إنها ستكون بعدي أثرة وأمور تنكرونها ‏"‏ ‏.‏ قالوا يا رسول الله كيف تأمر من أدرك منا ذلك قال ‏"‏ تؤدون الحق الذي عليكم وتسألون الله الذي لكم ‏"‏ ‏.‏
حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ عنہ ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اب میرے بعد ( کچھ لوگوں سے ) ترجیحی سلوک ہو گا اور ایسے کام ہوں گے جنہیں تم برا سمجھو گے ۔ " صحابہ نے عرض کی : اللہ کے رسول! ہم میں سے جو شخص ان حالات کا سامنا کرے اس کے بارے میں آپ کا کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا : " تم پر ( حکام کا ) جو حق ہے تم اس کو ادا کرنا اور جو تمہارا حق ہے وہ تم اللہ سے مانگنا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1843

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 73

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4776
حدثنا زهير بن حرب، وإسحاق بن إبراهيم، قال إسحاق أخبرنا وقال، زهير حدثنا جرير، عن الأعمش، عن زيد بن وهب، عن عبد الرحمن بن عبد رب الكعبة، قال دخلت المسجد فإذا عبد الله بن عمرو بن العاص جالس في ظل الكعبة والناس مجتمعون عليه فأتيتهم فجلست إليه فقال كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر فنزلنا منزلا فمنا من يصلح خباءه ومنا من ينتضل ومنا من هو في جشره إذ نادى منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة جامعة ‏.‏ فاجتمعنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ إنه لم يكن نبي قبلي إلا كان حقا عليه أن يدل أمته على خير ما يعلمه لهم وينذرهم شر ما يعلمه لهم وإن أمتكم هذه جعل عافيتها في أولها وسيصيب آخرها بلاء وأمور تنكرونها وتجيء فتنة فيرقق بعضها بعضا وتجيء الفتنة فيقول المؤمن هذه مهلكتي ‏.‏ ثم تنكشف وتجيء الفتنة فيقول المؤمن هذه هذه ‏.‏ فمن أحب أن يزحزح عن النار ويدخل الجنة فلتأته منيته وهو يؤمن بالله واليوم الآخر وليأت إلى الناس الذي يحب أن يؤتى إليه ومن بايع إماما فأعطاه صفقة يده وثمرة قلبه فليطعه إن استطاع فإن جاء آخر ينازعه فاضربوا عنق الآخر ‏"‏ ‏.‏ فدنوت منه فقلت له أنشدك الله آنت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم فأهوى إلى أذنيه وقلبه بيديه وقال سمعته أذناى ووعاه قلبي ‏.‏ فقلت له هذا ابن عمك معاوية يأمرنا أن نأكل أموالنا بيننا بالباطل ونقتل أنفسنا والله يقول ‏{‏ يا أيها الذين آمنوا لا تأكلوا أموالكم بينكم بالباطل إلا أن تكون تجارة عن تراض منكم ولا تقتلوا أنفسكم إن الله كان بكم رحيما‏}‏ قال فسكت ساعة ثم قال أطعه في طاعة الله واعصه في معصية الله ‏.‏
عبدالرحمن بن عبد رب الکعبہ سے روایت ہے میں مسجد میں گیا وہاں عبداﷲ بن عمرو بن العاصؓ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے تھے اور لوگ ان کے پاس جمع تھے میں بھی گیا اور بیٹھا ۔ انہوں نے کہا ہم رسول اﷲ ﷺ کے ساتھ تھے ایک سفر میں تو ایک جگہ اترے ، کوئی اپنا ڈیرہ درست کرنے لگا ، کوئی تیر مارنے لگا ، کوئی اپنے جانوروں میں تھا کہ اتنے میں رسول اﷲ ﷺ کے پکارنے والے نے آواز دی نماز کے لیے اکٹھا ہوجاؤ ۔ ہم سب اپ کے پاس جمع ہوئے ۔ اپ نے فرمایا مجھ سے پہلے کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس پر ضروری نہ ہو اپنی امت کو جو بہتر بات اس کو معلوم ہو بتانا اور جو بری بات ہو اس سے ڈرانا اور تمہاری یہ امت اس کے پہلے حصہ میں سلامتی ہے اور اخیر حصے میں بلا ہے اور وہ باتیں ہیں جو تم کو بری لگیں گی اور ایسے فتنے آویں گے کہ ایک فتنہ دوسرے کو ہلکا اور پتلا کردے گا ( یعنی بعد کا فتنہ پہلے سے ایسا بڑھ کر ہوگا کہ پہلا فتنہ اس کے سامنے کچھ حقیقت نہ رکھے گا ) او رایک فتنہ آوے گا تو مومن کہے گا اس میں میری تباہی ہے پھر وہ جاتا رہے گا اور دوسرا آوے گا مومن کہے گا اس میں میری تباہی ہے ۔ پھر جو کوئی چاہے کہ جہنم سے بچے او رجنت میں جاوے اس کو چاہیے کہ مرے اﷲ تعالیٰ اور پچھلے دن پر یقین رکھ کر اور لوگوں سے وہ سلوک کرے جیسا وہ چاہتا ہو کہ لوگ اس سے کریں ۔ اور جو شخص کسی امام سے بیعت کرے اور اس کو اپنا ہاتھ دے دیوے اور دل سے نیت کرے اس کی تابعداری کی تو اس کی طاعت کرے اگر طاقت ہو ۔ اب اگر دوسرا امام اس سے لڑنے کو آوے تو ( اس کو منع کرو اگر نہ مانے بعیر لڑائی کے تو ) اس کی گردن مارو ۔ یہ سن کر میں عبداﷲ کے پسا گیا اور ان سے کہا میں تم کو قسم دیتا ہوں اﷲ کی تم نے یہ رسول اﷲ ﷺ سے سنا ہے؟ انہوں نے اپنے کانوں اور دل کی طرف اشارہ کیا ہاتھ سے اور کہا میرے کانوں نے سنا اور دل نے یاد رکھا ۔ میں نے کہا تمہارے چچا کے بیٹے معاویہؓ ہم کو حکم کرتے ہیں ایک دوسرے کا مال ناحق کھانے کے لیے او راپنی جانوں کو تباہ کرنے کے لیے اور اﷲتعالیٰ فرماتا ہے اے ایمان والو! مت کھاؤ اپنے مال ناحق مگر راضی سے دوداگری کرکے اور مت مارو اپنی جانوں کو بے شک اﷲ تعالیٰ تم پر مہربان ہے ۔ یہ سن کر عبداﷲ بن عمرو بن العاصؓ تھوڑی دیر تک چپ رہے پھر کہا معاویہؓ کی اطاعت کرو اس کام میں جو اﷲ کے حکم کے موافق ہو اور جو کام اﷲ تعالیٰ کے حکم کے خلاف ہو اس میں معاویہؓ کا کہنا نہ مانو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1844.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 74

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4777
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير وأبو سعيد الأشج قالوا حدثنا وكيع، ح وحدثنا أبو كريب، حدثنا أبو معاوية، كلاهما عن الأعمش، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
وکیع اور ابومعاویہ دونوں نے اعمش سے اسی سند سے اسی کے مانند روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1844.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 75

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4778
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا أبو المنذر، إسماعيل بن عمر حدثنا يونس بن، أبي إسحاق الهمداني حدثنا عبد الله بن أبي السفر، عن عامر، عن عبد الرحمن بن عبد، رب الكعبة الصائدي قال رأيت جماعة عند الكعبة ‏.‏ فذكر نحو حديث الأعمش ‏.‏
عامر نے عبدالرحمان بن عبد رب الکعبہ صائدی سے روایت کی ، کہا : میں نے کعبہ کے پاس ایک مجمع دیکھا ، پھر اعمش کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1844.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 76

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4779
حدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال سمعت قتادة، يحدث عن أنس بن مالك، عن أسيد بن حضير، أن رجلا، من الأنصار خلا برسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ألا تستعملني كما استعملت فلانا فقال ‏ "‏ إنكم ستلقون بعدي أثرة فاصبروا حتى تلقوني على الحوض ‏"‏ ‏.‏
محمد بن جعفر نے ہمیں شعبہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے قتادہ سے سنا ، وہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے ، انہوں نے حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک انصاری نے تنہائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی اور عرض کی : کیا جس طرح آپ نے فلاں شخص کو عامل بنایا ہے مجھے عامل نہیں بنائیں گے؟ آپ نے فرمایا : " میرے بعد تم خود کو ( دوسروں پر ) ترجیح ( دینے کا معاملہ ) دیکھو گے تم اس پر صبر کرتے رہنا ، یہاں تک کہ حوض ( کوثر ) پر مجھ سے آن ملو ۔ " ( وہاں تمہیں میری شفاعت پر اس صبر و تحمل کا بے پناہ اجر ملے گا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1845.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 77

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4780
وحدثني يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا خالد، - يعني ابن الحارث - حدثنا شعبة بن الحجاج، عن قتادة، قال سمعت أنسا، يحدث عن أسيد بن حضير، أن رجلا، من الأنصار خلا برسول الله صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏ وحدثنيه عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، بهذا الإسناد ولم يقل خلا برسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
ہمیں خالد بن حارث نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ بن حجاج نے قتادہ سے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ ایک انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تنہائی میں بات کی ، اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 78

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4781
معاذ نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث سنائی اور یہ نہیں کہا : اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تنہائی میں بات کی

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4782
حدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن سماك بن حرب، عن علقمة بن وائل الحضرمي، عن أبيه، قال سأل سلمة بن يزيد الجعفي رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال يا نبي الله أرأيت إن قامت علينا أمراء يسألونا حقهم ويمنعونا حقنا فما تأمرنا فأعرض عنه ثم سأله فأعرض عنه ثم سأله في الثانية أو في الثالثة فجذبه الأشعث بن قيس وقال ‏ "‏ اسمعوا وأطيعوا فإنما عليهم ما حملوا وعليكم ما حملتم ‏"‏ ‏.‏
محمد بن جعفر نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے سماک بن حرب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے علقمہ بن وائل حضرمی سے ، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ سلمہ بن یزید جعفی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا اور کہا : اللہ کے نبی! آپ کیسے دیکھتے ہیں کہ اگر ہم پر ایسے لوگ حکمران بنیں جو ہم سے اپنے حقوق کا مطالبہ کریں اور ہمارے حق ہمیں نہ دیں تو اس صورت میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے اس سے اعراض فرمایا ، اس نے دوبارہ سوال کیا ، آپ نے پھر اعراض فرمایا ، پھر جب اس نے دوسری یا تیسری بار سوال کیا تو اس کو اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ نے کھینچ لیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " سنو اور اطاعت کرو کیونکہ جو ذمہ داری ان کو دی گئی اس کا بار ان پر ہے اور جو ذمہ داری تمہیں دی گئی ہے ، اس کا بوجھ تم پر ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1846.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 79

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4783
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا شبابة، حدثنا شعبة، عن سماك، بهذا الإسناد مثله وقال فجذبه الأشعث بن قيس فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ اسمعوا وأطيعوا فإنما عليهم ما حملوا وعليكم ما حملتم ‏"‏ ‏.‏
شبابہ نے کہا : ہمیں شعبہ نے سماک سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی اور کہا : اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ نے اس ( پوچھنے والے ) کو کھینچا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " سنو اور اطاعت کرو ، جو ذمہ داری ان پر ڈالی گئی اس کا بوجھ ان پر ہے اور جو تم پر ڈالی گئی اس کا بوجھ تم پر ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1846.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 80

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4784
حدثني محمد بن المثنى، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا عبد الرحمن بن يزيد بن، جابر حدثني بسر بن عبيد الله الحضرمي، أنه سمع أبا إدريس الخولاني، يقول سمعت حذيفة بن اليمان، يقول كان الناس يسألون رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الخير وكنت أسأله عن الشر مخافة أن يدركني فقلت يا رسول الله إنا كنا في جاهلية وشر فجاءنا الله بهذا الخير فهل بعد هذا الخير شر قال ‏"‏ نعم ‏"‏ فقلت هل بعد ذلك الشر من خير قال ‏"‏ نعم وفيه دخن ‏"‏ ‏.‏ قلت وما دخنه قال ‏"‏ قوم يستنون بغير سنتي ويهدون بغير هديي تعرف منهم وتنكر ‏"‏ ‏.‏ فقلت هل بعد ذلك الخير من شر قال ‏"‏ نعم دعاة على أبواب جهنم من أجابهم إليها قذفوه فيها ‏"‏ ‏.‏ فقلت يا رسول الله صفهم لنا ‏.‏ قال ‏"‏ نعم قوم من جلدتنا ويتكلمون بألسنتنا ‏"‏ ‏.‏ قلت يا رسول الله فما ترى إن أدركني ذلك قال ‏"‏ تلزم جماعة المسلمين وإمامهم ‏"‏ ‏.‏ فقلت فإن لم تكن لهم جماعة ولا إمام قال ‏"‏ فاعتزل تلك الفرق كلها ولو أن تعض على أصل شجرة حتى يدركك الموت وأنت على ذلك ‏"‏ ‏.‏
حذیفہ بن الیمان رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے لوگ رسول اﷲ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم سے بھلی باتوں کو پوچھا کرتے اور میں بری بات کو پوچھتا اس ڈر سے کہ کہیں برائی میں نہ پڑجاؤں۔ میں نے عرض کیا یارسول اﷲؐ! ہم جاہلیت اور برائی میں تھے پھر اﷲ نے ہم کو یہ بھلائی دی ( یعنی اسلام ) اب اس کے بعد بھی کچھ برائی ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں لیکن اس میں دھبہ ہے۔ میں نے کہا وہ دھبہ کیسا؟ آپ نے فرمایا ایسے لوگ ہوں گے جو میری سنت پر نہیں چلیں گے او رمیرے طریقہ کے سوا اور راہ پر چلیں گے، ان میں اچھی باتیں بھی ہوں گی اور بری بھی۔ میں نے عرض کیا پھر اس کے بعد برائی ہوگی؟ آپ نے فرمایا ہاں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو جہنم کے دروازے کی طرف لوگوں کو بلاویں گے، جو ان کے بات مانے گا اس کو جہنم میں ڈال دیں گے۔ میں نے کہا یا رسول اﷲؐ! ان لوگوں کا حال ہم سے بیان فرمائیے؟ آپ نے فرمایا ان کا رنگ ہمارا ساہی ہوگا اور ہماری ہی زبان بولیں گے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اﷲؐ! اگر اس زمانہ کو میں پاؤں تو کیا کروں؟ آپ نے فرمایا مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہ اور ان کے امام کے ساتھ رہ۔ کہا اگر جماعت اور امام نہ ہوں؟ آپ نے فرمایا تو سب فرقوں کو چھوڑ دے اور اگرچہ ایک درخت کی جڑ دانت سے چباتا رہے مرتے دم تک۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1847.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 81

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4785
وحدثني محمد بن سهل بن عسكر التميمي، حدثنا يحيى بن حسان، ح وحدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، أخبرنا يحيى، - وهو ابن حسان - حدثنا معاوية، - يعني ابن سلام - حدثنا زيد بن سلام، عن أبي سلام، قال قال حذيفة بن اليمان قلت يا رسول الله إنا كنا بشر فجاء الله بخير فنحن فيه فهل من وراء هذا الخير شر قال نعم ‏.‏ قلت هل وراء ذلك الشر خير قال ‏"‏ نعم ‏"‏ ‏.‏ قلت فهل وراء ذلك الخير شر قال ‏"‏ نعم ‏"‏ ‏.‏ قلت كيف قال ‏"‏ يكون بعدي أئمة لا يهتدون بهداى ولا يستنون بسنتي وسيقوم فيهم رجال قلوبهم قلوب الشياطين في جثمان إنس ‏"‏ ‏.‏ قال قلت كيف أصنع يا رسول الله إن أدركت ذلك قال ‏"‏ تسمع وتطيع للأمير وإن ضرب ظهرك وأخذ مالك فاسمع وأطع ‏"‏ ‏.‏
حذیفہ بن الیمان رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے میں نے عرض کیا یارسول اﷲؐ! ہم برائی میں تھے پھر اﷲ تعالیٰ نے بھلائی دی اب اس کے بعد بھی کچھ برائی ہے؟ آپ نے فرمایا۔ میں نے کہا پھر اس کے بعد بھلائی ہے آپ نے فرمایا ہاں میں نے کہا پھر اس کے بعد برائی؟ آپ نے فرمایا ہاں۔ میں نے کہا کیسے؟ آپ نے فرمایا میرے بعد وہ لوگ حاکم ہوں گے جو میری راہ پر نہ چلیں گے، میری سنت پر عمل نہیں کریں گے او ران میں ایسے لوگ ہوں گے جن کے دل شیطان کے سے او ربدن آدمیوں کے سے ہوں گے۔ میں نے عرض کیا یارسول اﷲؐ! اس وقت میں کیا کروں؟ آپ نے فرمایا اگر تو ایسے زمانہ میں ہو تو سن اور مان حاکم کی بات کو اگرچہ وہ تیرے پیٹھ پھوڑے اور تیرا مال لے لے پر اس اس کی بات سنے جا اور اس کا حکم مانتا رہ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1847.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 82

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4786
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا جرير، - يعني ابن حازم - حدثنا غيلان بن، جرير عن أبي قيس بن رياح، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ من خرج من الطاعة وفارق الجماعة فمات مات ميتة جاهلية ومن قاتل تحت راية عمية يغضب لعصبة أو يدعو إلى عصبة أو ينصر عصبة فقتل فقتلة جاهلية ومن خرج على أمتي يضرب برها وفاجرها ولا يتحاش من مؤمنها ولا يفي لذي عهد عهده فليس مني ولست منه ‏"‏ ‏.‏
۴۷۸۶۔ ابوہریرہ رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے رسول اﷲؐ نے فرمایا جو شخص حاکم کی اطاعت سے باہر ہوجاوے اور جماعت کا ساتھ چھوڑ دے پھر وہ مرے تو اس کی موت جاہلیت کی سی ہوگی اور جو شخص اندھے جھنڈے کے تلے لڑے ( جس لڑائی کی درستی شریعت سے صاف صاف ثابت نہ ہو ) غصہ ہو قوم کے لحاظ سے یا بلاتا ہو قوم کی طرف یا مدد کرتا ہو قوم کی او رخدا کی رضامندی مقصود نہ ہو پھر مارا جاوے تو اس کا مارا جانا جاہلیت کے زمانے کا سا ہوگا اور جو شخص ( میری امت پر ) دست درازی کرے اور اچھے اور بروں کو ان میں کے قتل کرے اور مومن کو بھی نہ چھورے اور جس سے عہد ہوا ہو اس کا عہد پورا نہ کرے تو وہ مجھ سے علاقہ نہیں رکھتا او رمیں اس سے تعلق نہیں رکھتا ( یعنی وہ مسلمان نہیں ہے ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1848.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 83

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4787
وحدثني عبيد الله بن عمر القواريري، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا أيوب، عن غيلان، بن جرير عن زياد بن رياح القيسي، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بنحو حديث جرير وقال ‏ "‏ لا يتحاشى من مؤمنها ‏"‏ ‏.‏
۴۷۸۷۔ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1848.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 84

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4788
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا مهدي بن ميمون، عن غيلان بن جرير، عن زياد بن رياح، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من خرج من الطاعة وفارق الجماعة ثم مات مات ميتة جاهلية ومن قتل تحت راية عمية يغضب للعصبة ويقاتل للعصبة فليس من أمتي ومن خرج من أمتي على أمتي يضرب برها وفاجرها لا يتحاش من مؤمنها ولا يفي بذي عهدها فليس مني ‏"‏ ‏.‏
۴۷۸۸۔ ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے رسول اﷲ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا جو شخص اطاعت سے نکل جاوے اور جماعت چھوڑ دے پھ رمرے تو اس کی موت جاہلیت کی سی ہوگی اور جو شخص ایذا دھندہ جھندے کے تلے مارا جاوے جو غصہ ہوتا ہو قوم کے پاس سے اور لڑتا ہو قوم کے خیال سے وہ میرے امت میں سے نہیں ہیں اور جو میری امت پر نکلے مارتا ہوا ان کے نیکوں اور بدوں کو مومن کو بھی نہ چھوڑے جس سے عہد ہو وہ بھی پورا نہ کرے تو وہ میری امت میں نہیں ہے۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1848.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 85

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4789
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن غيلان بن جرير، بهذا الإسناد ‏.‏ أما ابن المثنى فلم يذكر النبي صلى الله عليه وسلم في الحديث وأما ابن بشار فقال في روايته قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بنحو حديثهم ‏.‏
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1848.04

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 86

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4790
حدثنا حسن بن الربيع، حدثنا حماد بن زيد، عن الجعد أبي عثمان، عن أبي، رجاء عن ابن عباس، يرويه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من رأى من أميره شيئا يكرهه فليصبر فإنه من فارق الجماعة شبرا فمات فميتة جاهلية ‏"‏ ‏.‏
ابن عباس رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے رسول اﷲ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے حاکم سے بری بات دیکھے وہ صبر کرے اس لیے کہ جو جماعت سے بالشت بھر جدا ہوجاوے اس کی موت جاہلیت کی موت ہوگی۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1849.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 87

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4791
وحدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا عبد الوارث، حدثنا الجعد، حدثنا أبو رجاء، العطاردي عن ابن عباس، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ من كره من أميره شيئا فليصبر عليه فإنه ليس أحد من الناس خرج من السلطان شبرا فمات عليه إلا مات ميتة جاهلية ‏"‏ ‏.‏
ابن عباس رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے رسول اﷲ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے حاکم سے بری بات دیکھے وہ صبر کرے کیونکہ جو کوئی بادشاہ سے بالشت بھر جدا ہو پھر مرے اسی حال میں اس کی موت جاہلیت کی سی موت ہوگی۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1849.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 88

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4792
حدثنا هريم بن عبد الأعلى، حدثنا المعتمر، قال سمعت أبي يحدث، عن أبي، مجلز عن جندب بن عبد الله البجلي، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من قتل تحت راية عمية يدعو عصبية أو ينصر عصبية فقتلة جاهلية ‏"‏ ‏.‏
جندب بن عبداﷲ بجلی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے رسول اﷲ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا جو شخص اندھے جھندے کے تلے مارا جاوے اور وہ بلاتا ہو تعصب اور قومی طرفداری کی طرف یا مدد کرتا ہو قومی تعصب کی تو اس کا قتل جاہلیت کا سا ہوگا۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1850

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 89

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4793
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري، حدثنا أبي، حدثنا عاصم، - وهو ابن محمد بن زيد - عن زيد بن محمد، عن نافع، قال جاء عبد الله بن عمر إلى عبد الله بن مطيع حين كان من أمر الحرة ما كان زمن يزيد بن معاوية فقال اطرحوا لأبي عبد الرحمن وسادة فقال إني لم آتك لأجلس أتيتك لأحدثك حديثا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوله سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من خلع يدا من طاعة لقي الله يوم القيامة لا حجة له ومن مات وليس في عنقه بيعة مات ميتة جاهلية ‏"‏ ‏.‏
نافع رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے عبداﷲ بن عمر رضی ‌اللہ ‌عنہ عبداﷲ بن مطیع رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئے جو حرہ کا واقعہ ہوا یزید بن معاویہ کے زمانہ میں اس نے مدینہ منورہ پر لشکر بھیجا اور مدینہ والے حرہ میں جو ایک مقام ہے مدینہ سے ملا ہوا قتل ہوئے اس طرح طرح کے ظلم مدینہ والوں پر ہوئے۔ عبداﷲ بن مطیع نے کہا ابو عبدالرحمن رضی ‌اللہ ‌عنہ ( یہ کنیت ہے عبداﷲ بن عمر رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ) کے لیے تو شک بچھاؤ۔ انہوں نے کہا میں اس لیے نہیں آیا کہ بیٹھوں بلکہ ایک حدیث تجھ کو سنانے کے لیے آیا ہوں جو میں نے رسول اﷲؐ سے سنی ہے، آپ فرماتے تھے جو شخص اپنا ہاتھ نکال لے اطاعت سے وہ قیامت کے دن خدا سے ملے گا اور کوئی دلیل اس کے پاس نہ ہوگی اور جو شخص مرجاوے اور کسی سے اس نے بیعت نہ کی ہو تو اس کی موت جاہلیت کی سی ہوگی۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1851.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 90

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4794
وحدثنا ابن نمير، حدثنا يحيى بن عبد الله بن بكير، حدثنا ليث، عن عبيد الله، بن أبي جعفر عن بكير بن عبد الله بن الأشج، عن نافع، عن ابن عمر، أنه أتى ابن مطيع ‏.‏ فذكر عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه ‏.‏
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1851.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 91

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4795
حدثنا عمرو بن علي، حدثنا ابن مهدي، ح وحدثنا محمد بن عمرو بن جبلة، حدثنا بشر بن عمر، قالا جميعا حدثنا هشام بن سعد، عن زيد بن أسلم، عن أبيه، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمعنى حديث نافع عن ابن عمر ‏.‏
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1851.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 92

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4796
حدثني أبو بكر بن نافع ، ومحمد بن بشار ، قال ابن نافع : حدثنا غندر ، وقال ابن بشار : حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن زياد بن علاقة ، قال : سمعت عرفجة ، قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ، يقول : " إنه ستكون هنات وهنات ، فمن أراد أن يفرق أمر هذه الأمة وهي جميع ، فاضربوه بالسيف كائنا من كان
شعبہ نے زیاد بن علاقہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے عَرفجہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " جلد ہی فتنوں پر فتنے برپا ہوں گے ، تو جو شخص اس امت کے معاملے ( نظام سلطنت ) کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہے جبکہ وہ متحد ہو تو اسے تلوار کا نشانہ بنا دو ، وہ جو کوئی بھی ہو ، سو ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1852.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 93

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4797
وحدثنا أحمد بن خراش، حدثنا حبان، حدثنا أبو عوانة، ح وحدثني القاسم بن، زكرياء حدثنا عبيد الله بن موسى، عن شيبان، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا المصعب بن المقدام الخثعمي، حدثنا إسرائيل، ح وحدثني حجاج، حدثنا عارم بن الفضل، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا عبد الله بن المختار، ورجل، سماه كلهم عن زياد بن علاقة، عن عرفجة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله غير أن في حديثهم جميعا ‏ "‏ فاقتلوه ‏"‏ ‏
ابو عوانہ ، شیبان ، اسرائیل ، عبداللہ بن مختار اور ایک آدمی جس کا حماد نے نام لیا تھا ، ان سب نے زیاد بن علاقہ سے ، انہوں نے حضرت عرفجہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت بیان کی ، مگر ان سب کی حدیث میں : " اسے قتل کر دو " کے الفاظ ہیں

صحيح مسلم حدیث نمبر:1852.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 94

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4798
وحدثني عثمان بن أبي شيبة، حدثنا يونس بن أبي يعفور، عن أبيه، عن عرفجة، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ من أتاكم وأمركم جميع على رجل واحد يريد أن يشق عصاكم أو يفرق جماعتكم فاقتلوه ‏"‏ ‏.‏
ابو یعفور نے حضرت عرفجہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " جب تمہارا نظام ( حکومت ) ایک شخص کے ذمے ہو ، پھر کوئی تمہارے اتحاد کی لاٹھی کو توڑنے یا تمہاری جماعت کو منتشر کرنے کے ارادے سے آگے بڑھے تو اسے قتل کر دو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1852.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 95

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4799
وحدثني وهب بن بقية الواسطي، حدثنا خالد بن عبد الله، عن الجريري، عن أبي، نضرة عن أبي سعيد الخدري، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا بويع لخليفتين فاقتلوا الآخر منهما ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب دو خلیفوں کے لیے بیعت لی جائے تو ان میں سے دوسرے کو قتل کر دو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1853

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 96

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4800
حدثنا هداب بن خالد الأزدي، حدثنا همام بن يحيى، حدثنا قتادة، عن الحسن، عن ضبة بن محصن، عن أم سلمة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ ستكون أمراء فتعرفون وتنكرون فمن عرف برئ ومن أنكر سلم ولكن من رضي وتابع ‏"‏ ‏.‏ قالوا أفلا نقاتلهم قال ‏"‏ لا ما صلوا ‏"‏ ‏.‏
ہمام بن یحییٰ نے کہا : ہمیں قتادہ نے حسن سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ضبہ بن محصن سے ، انہوں نے ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جلد ہی ایسے حکمران ہوں گے کہ تم انہیں ( کچھ کاموں میں ) صحیح اور ( کچھ میں ) غلط پاؤ گے ۔ جس نے ( ان کی رہنمائی میں ) نیک کام کیے وہ بَری ٹھہرا اور جس نے ( ان کے غلط کاموں سے ) انکار کر دیا وہ بچ گیا لیکن جو ہر کام پر راضی ہوا اور ( ان کی ) پیروی کی ( وہ بَری ہوا نہ بچ سکا ۔ ) " صحابہ نے عرض کی : کیا ہم ان سے جنگ نہ کریں؟ آپ نے فرمایا : " نہیں ، جب تک کہ وہ نماز پڑھتے رہیں ( جنگ نہ کرو)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1854.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 97

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4801
وحدثني أبو غسان المسمعي، ومحمد بن بشار، جميعا عن معاذ، - واللفظ لأبي غسان - حدثنا معاذ، - وهو ابن هشام الدستوائي - حدثني أبي، عن قتادة، حدثنا الحسن، عن ضبة بن محصن العنزي، عن أم سلمة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏"‏ إنه يستعمل عليكم أمراء فتعرفون وتنكرون فمن كره فقد برئ ومن أنكر فقد سلم ولكن من رضي وتابع ‏"‏ ‏.‏ قالوا يا رسول الله ألا نقاتلهم قال ‏"‏ لا ما صلوا ‏"‏ ‏.‏ أى من كره بقلبه وأنكر بقلبه ‏.‏
ہشام دستوائی نے قتادہ سے روایت کی ، کہا : ہمیں حسن نے ضبہ بن محصب عنزی سے حدیث بیان کی ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : " تم پر ایسے امیر لگائے جائیں گے جن میں تم اچھائیاں بھی دیکھو گے اور برائیاں بھی ، جس نے ( برے کاموں کو ) ناپسند کیا ، وہ بری ہو گیا ، جس نے انکار کیا وہ بچ گیا ، مگر جس نے پسند کیا اور پیچھے لگا ( وہ بری ہوا نہ بچ سکا ۔ ) " صحابہ نے عرض کی : یا رسول اللہ! کیا ہم ان سے لڑائی نہ کریں ، آپ نے فرمایا : " نہیں ، جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں ۔ " آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد تھا جس نے دل سے ناپسند کیا اور دل سے برا جانا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1854.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 98

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4802
وحدثني أبو الربيع العتكي، حدثنا حماد، - يعني ابن زيد - حدثنا المعلى بن، زياد وهشام عن الحسن، عن ضبة بن محصن، عن أم سلمة، قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بنحو ذلك غير أنه قال ‏ "‏ فمن أنكر فقد برئ ومن كره فقد سلم ‏"‏ ‏.‏
ماد بن زید نے کہا : ہمیں معلیٰ بن زیاد اور ہشام نے حسن سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ضبہ بن محصن سے ، انہوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " سابقہ حدیث کی طرح ، البتہ اس حدیث میں یہ الفاظ ہیں : " جس نے انکار کیا ، وہ بری ہو گیا اور جس نے ناپسند کیا ، وہ بچ گیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1854.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 99

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4803
وحدثناه حسن بن الربيع البجلي، حدثنا ابن المبارك، عن هشام، عن الحسن، عن ضبة بن محصن، عن أم سلمة، قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فذكر مثله إلا قوله ‏ "‏ ولكن من رضي وتابع ‏"‏ ‏.‏ لم يذكره ‏.‏
ابن مبارک نے ہشام سے ، انہوں نے حسن سے ، انہوں نے ضبہ بن محصن سے ، انہوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " پھر اسی کے مانند بیان کیا ، سوائے ان الفاظ کے : " جس نے پسند کیا اور پیچھے لگا " یہ الفاظ بیان نہیں کیے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1854.04

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 100

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4804
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، أخبرنا عيسى بن يونس، حدثنا الأوزاعي، عن يزيد بن يزيد بن جابر، عن رزيق بن حيان، عن مسلم بن قرظة، عن عوف بن مالك، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ خيار أئمتكم الذين تحبونهم ويحبونكم ويصلون عليكم وتصلون عليهم وشرار أئمتكم الذين تبغضونهم ويبغضونكم وتلعنونهم ويلعنونكم ‏"‏ ‏.‏ قيل يا رسول الله أفلا ننابذهم بالسيف فقال ‏"‏ لا ما أقاموا فيكم الصلاة وإذا رأيتم من ولاتكم شيئا تكرهونه فاكرهوا عمله ولا تنزعوا يدا من طاعة ‏"‏ ‏.‏
یزید بن یزید بن جابر نے رُزیق بن حیان سے ، انہوں نے مسلم بن قرظہ سے ، انہوں نے حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تمہارے بہترین امام ( خلیفہ ) وہ ہیں جن سے تم محبت کرو اور وہ تم سے محبت کریں ، تم ان کے لیے دعا کرو اور وہ تمہارے لیے دعا کریں اور تمہارے بدترین امام وہ ہیں جن سے تم بغض رکھو اور وہ تم سے بغض رکھیں ، تم ان پر لعنت کرو اور وہ تم پر لعنت کریں ۔ " عرض کی گئی : اللہ کے رسول! کیا ہم ان کو تلوار کے زور سے پھینک ( ہٹا ) نہ دیں؟ آپ نے فرمایا : " نہیں ، جب تک کہ وہ تم میں نماز قائم کرتے رہیں اور جب تم اپنے حکمرانوں میں کوئی ایسی چیز دیکھو جسے تم ناپسند کرتے ہو تو اس کے عمل کو ناپسند کرو اور اس کی اطاعت سے دستکش نہ ہو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1855.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 101

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4805
حدثنا داود بن رشيد، حدثنا الوليد، - يعني ابن مسلم - حدثنا عبد الرحمن بن، يزيد بن جابر أخبرني مولى بني فزارة، - وهو رزيق بن حيان - أنه سمع مسلم بن، قرظة ابن عم عوف بن مالك الأشجعي يقول سمعت عوف بن مالك الأشجعي، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ خيار أئمتكم الذين تحبونهم ويحبونكم وتصلون عليهم ويصلون عليكم وشرار أئمتكم الذين تبغضونهم ويبغضونكم وتلعنونهم ويلعنونكم ‏"‏ ‏.‏ قالوا قلنا يا رسول الله أفلا ننابذهم عند ذلك قال ‏"‏ لا ما أقاموا فيكم الصلاة لا ما أقاموا فيكم الصلاة ألا من ولي عليه وال فرآه يأتي شيئا من معصية الله فليكره ما يأتي من معصية الله ولا ينزعن يدا من طاعة ‏"‏ ‏.‏ قال ابن جابر فقلت - يعني لرزيق - حين حدثني بهذا الحديث آلله يا أبا المقدام لحدثك بهذا أو سمعت هذا من مسلم بن قرظة يقول سمعت عوفا يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال فجثا على ركبتيه واستقبل القبلة فقال إي والله الذي لا إله إلا هو لسمعته من مسلم بن قرظة يقول سمعت عوف بن مالك يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
داود بن رُشید نے کہا : ہمیں ولید بن مسلم نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں عبدالرحمٰن بن یزید بن جابر نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے بنو فزارہ کے آزاد کردہ غلام رزیق بن حیان نے خبر دی کہ انہوں نے عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کے چچا زاد مسلم بن قرظہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : "" تمہارے بہترین امام ( حکمران ) وہ ہیں جن سے تم محبت کرو اور وہ تم سے محبت کریں ، تم ان کے لیے دعا کرو اور وہ تمہارے لیے دعا کریں ۔ اور تمہارے بدترین امام وہ ہیں جن سے تم بغض رکھو اور وہ تم سے بغض رکھیں اور تم ان پر لعنت کرو اور وہ تم پر لعنت کریں ۔ "" ( حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ نے ) کہا : صحابہ نے عرض کی : کیا ہم ایسے موقع پر ان کا ڈٹ کر مقابلہ نہ کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" نہیں ، جب تک وہ تم میں نماز قائم کرتے رہیں ، نہیں ، جب تک وہ تم میں نماز قائم کرتے رہیں ، سن رکھو! جس پر کسی شخص کو حاکم بنایا گیا ، پھر اس نے اس حاکم کو اللہ کی کسی معصیت میں مبتلا دیکھا تو وہ اللہ کی اس معصیت کو برا جانے اور اس کی اطاعت سے ہرگز ہاتھ نہ کھینچے ۔ "" ابن جابر نے کہا : میں نے رزیق سے ، جب انہوں نے مجھے یہ حدیث بیان کی ، پوچھا : ابو مقدام! میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں ، واقعی انہوں نے یہ حدیث آپ کو بیان کی ، یا آپ نے مسلم بن قرظہ سے سنی جبکہ وہ کہہ رہے تھے کہ انہوں نے عوف ( بن مالک ) رضی اللہ عنہ سے سنی اور وہ یہ کہہ رہے تھے : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا؟ کہا : تو وہ ( رزیق ) دو زانو بیٹھ گئے اور قبلے کی طرف منہ کر لیا اور کہا : اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں! میں نے یہ حدیث مسلم بن قرظہ سے سنی ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1855.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 102

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4806
وحدثنا إسحاق بن موسى الأنصاري، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا ابن جابر، بهذا الإسناد وقال رزيق مولى بني فزارة ‏.‏ قال مسلم ورواه معاوية بن صالح عن ربيعة بن يزيد، عن مسلم بن قرظة، عن عوف بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
اسحٰق بن موسیٰ انصاری نے کہا : ہمیں ولید بن مسلم نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں ابن جابر نے اسی سند سے خبر دی اور کہا : بنو گزارہ کے آزاد کردہ غلام رزیق ۔ امام مسلم نے کہا : یہ حدیث معاویہ بن صالح نے بھی ربیعہ بن یزید سے روایت کی ، انہوں نے مسلم بن قرظہ سے ، انہوں نے عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1855.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 103

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4807
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث بن سعد، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن أبي الزبير، عن جابر، قال كنا يوم الحديبية ألفا وأربعمائة فبايعناه وعمر آخذ بيده تحت الشجرة وهي سمرة ‏.‏ وقال بايعناه على ألا نفر ‏.‏ ولم نبايعه على الموت
لیث نے ابوزبیر سے ، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : حدیبیہ کے دن ہم ایک ہزار چار سو تھے ، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک درخت کے نیچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ تھام رکھا تھا ۔ وہ ببول ( کیکر ) کا درخت تھا ۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا : ہم نے اس بات پر آپ سے بیعت کی کہ ہم فرار نہ ہوں گے اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر موت کی بیعت نہیں کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1856.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 104

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4808
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا ابن عيينة، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا سفيان، عن أبي الزبير، عن جابر، قال لم نبايع رسول الله صلى الله عليه وسلم على الموت إنما بايعناه على أن لا نفر ‏.‏
سفیان نے ابوزبیر سے ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مر جانے پر بیعت نہیں کی ، ہم نے آپ سے اس بات پر بیعت کی تھی کہ ہم فرار نہ ہوں گے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1856.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 105

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4809
وحدثنا محمد بن حاتم، حدثنا حجاج، عن ابن جريج، أخبرني أبو الزبير، سمع جابرا، يسأل كم كانوا يوم الحديبية قال كنا أربع عشرة مائة فبايعناه وعمر آخذ بيده تحت الشجرة وهي سمرة فبايعناه غير جد ابن قيس الأنصاري اختبأ تحت بطن بعيره
محمد بن حاتم نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں حجاج نے ابن جریج سے حدیث سنائی ، کہا : مجھے ابوزبیر نے بتایا کہ انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، ان سے پوچھا گیا تھا کہ حدیبیہ کے دن آپ لوگوں کی تعداد کتنی تھی؟ انہوں نے کہا : ہم چودہ سو تھے ، ہم نے ایک درخت کے نیچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی جبکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کا ہاتھ تھام رکھا تھا ، وہ ببول کا درخت تھا ، ہم سب نے آپ سے بیعت کی سوائے جد بن قیس انصاری کے ، ( اس نے آپ سے بیعت نہیں کی ) وہ اپنے اونٹ کے پیٹ کے نیچے چھپ گیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1856.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 106

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4810
وحدثني إبراهيم بن دينار، حدثنا حجاج بن محمد الأعور، مولى سليمان بن مجالد قال قال ابن جريج وأخبرني أبو الزبير، أنه سمع جابرا، يسأل هل بايع النبي صلى الله عليه وسلم بذي الحليفة فقال لا ولكن صلى بها ولم يبايع عند شجرة إلا الشجرة التي بالحديبية ‏.‏ قال ابن جريج وأخبرني أبو الزبير أنه سمع جابر بن عبد الله يقول دعا النبي صلى الله عليه وسلم على بئر الحديبية ‏.‏
مجھے ابراہیم بن دینار نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں سلیمان بن مجالد کے آزاد کردہ غلام حجاج بن محمد اعور نے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : ابن جریج نے کہا : مجھے ابوزبیر نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، ان سے سوال کیا گیا تھا : کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ میں بیعت لی تھی؟ انہوں نے کہا : نہیں ، البتہ آپ نے وہاں نماز پڑھی تھی اور حدیبیہ کے درخت کے سوا آپ نے کسی اور درخت کے نیچے بیعت نہیں لی ۔ ابن جریج نے کہا : انہیں ابوزبیر نے یہ بتایا کہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ یہ کہتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے کنویں پر دعا کی تھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1856.04

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 107

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4811
حدثنا سعيد بن عمرو الأشعثي، وسويد بن سعيد، وإسحاق بن إبراهيم، وأحمد، بن عبدة - واللفظ لسعيد قال سعيد وإسحاق أخبرنا وقال الآخران، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن جابر، قال كنا يوم الحديبية ألفا وأربعمائة فقال لنا النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أنتم اليوم خير أهل الأرض ‏"‏ ‏.‏ وقال جابر لو كنت أبصر لأريتكم موضع الشجرة
عمرو نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : حدیبیہ کے دن ہم ایک ہزار چار سو تھے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا : "" آج تم روئے زمین کے بہترین افراد ہو حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا : اگر میں دیکھ سکتا تو میں تم کو اس درخت کی جگہ دکھاتا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1856.05

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 108

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4812
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن سالم بن أبي الجعد، قال سألت جابر بن عبد الله عن أصحاب، الشجرة فقال لو كنا مائة ألف لكفانا كنا ألفا وخمسمائة ‏.‏
عمرو بن مرہ نے سالم بن ابی جعد سے روایت کی ، کہا : میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے اصحاب شجرہ ( بیعت رضوان کرنے والوں کی تعداد ) کے متعلق پوچھا ، تو انہوں نے کہا : اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تو وہ ( پانی ) ہمیں کافی ہوتا لیکن ہم ( تقریبا ) ایک ہزار پانچ سو لوگ تھے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1856.06

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 109

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4813
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير قالا حدثنا عبد الله بن إدريس، ح وحدثنا رفاعة بن الهيثم، حدثنا خالد، - يعني الطحان - كلاهما يقول عن حصين، عن سالم بن أبي الجعد، عن جابر، قال لو كنا مائة ألف لكفانا كنا خمس عشرة مائة ‏.‏
حصین نے سالم بن ابی جعد سے ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تو وہ ( پانی ) ہمیں کافی ہوتا لیکن ہم ( تقریبا ) پندرہ سو تھے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1856.07

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 110

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4814
وحدثنا عثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، قال إسحاق أخبرنا وقال، عثمان حدثنا جرير، عن الأعمش، حدثني سالم بن أبي الجعد، قال قلت لجابر كم كنتم يومئذ قال ألفا وأربعمائة ‏.‏
اعمش نے کہا : مجھے سالم بن ابی جعد نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا : اس دن آپ لوگ کتنے تھے؟ انہوں نے کہا : ایک ہزار چار سو ۔ ( یعنی بیعت کرنے والے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1856.08

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 111

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4815
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي، حدثنا شعبة، عن عمرو، - يعني ابن مرة - حدثني عبد الله بن أبي أوفى، قال كان أصحاب الشجرة ألفا وثلاثمائة وكانت أسلم ثمن المهاجرين ‏.‏
عبیداللہ کے والد معاذ نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے عمرہ بن مرہ سے حدیث سنائی ، کہا : مجھے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ اصحاب شجرہ تیرہ سو تھے اور قبیلہ اسلم کے لوگ مہاجرین کا آٹھواں حصہ تھے ۔ ( انہوں نے یہ تعداد اندازے سے بتائی)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1857.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 112

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4816
وحدثنا ابن المثنى، حدثنا أبو داود، ح وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا النضر بن شميل، جميعا عن شعبة، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
ابوداود اور نضر بن شمیل نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1857.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 113

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4817
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا يزيد بن زريع، عن خالد، عن الحكم بن عبد الله، بن الأعرج عن معقل بن يسار، قال لقد رأيتني يوم الشجرة والنبي صلى الله عليه وسلم يبايع الناس وأنا رافع غصنا من أغصانها عن رأسه ونحن أربع عشرة مائة قال لم نبايعه على الموت ولكن بايعناه على أن لا نفر ‏.‏
خالد ( حذاء ) نے حکم بن عبداللہ بن اعرج سے ، انہوں نے حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے بیعت رضوان کے دن اپنے آپ کو اس حالت میں دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے بیعت لے رہے تھے اور میں نے اس درخت کی شاخوں میں سے ایک شاخ کو آپ کے سر انور سے اوپر اٹھا رکھا تھا ، ہم اس وقت چودہ سو تھے ۔ انہوں نے کہا : ہم نے ( اس موقع پر ) آپ سے موت پر بیعت نہیں کی تھی ، ہم نے یہ بیعت کی تھی کہ ہم فرار نہیں ہوں گے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1858.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 114

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4818
وحدثناه يحيى بن يحيى، أخبرنا خالد بن عبد الله، عن يونس، بهذا الإسناد
یونس نے اسی سند سے ، یعنی حکم بن عبداللہ سے روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1858.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 115

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4819
وحدثناه حامد بن عمر، حدثنا أبو عوانة، عن طارق، عن سعيد بن المسيب، قال كان أبي ممن بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم عند الشجرة ‏.‏ قال فانطلقنا في قابل حاجين فخفي علينا مكانها فإن كانت تبينت لكم فأنتم أعلم ‏.‏ وحدثنيه محمد بن رافع، حدثنا أبو أحمد، قال وقرأته على نصر بن علي عن أبي أحمد، حدثنا سفيان، عن طارق بن عبد الرحمن، عن سعيد بن المسيب، عن أبيه، أنهم كانوا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الشجرة قال فنسوها من العام المقبل
ابوعوانہ نے طارق سے ، انہوں نے سعید بن مسیب سے روایت کی ، کہا : میرے والد بھی ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے درخت کے نیچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی ، انہوں نے کہا : جب ہم اگلے سال حج کے لیے گئے تو ہمیں اس کی جگہ نہیں ملی ، اگر تم لوگوں کو وہ جگہ معلوم ہو گئی ہے تو تم لوگ زیادہ جاننے والے ہو ۔

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 116

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4820
سفیان نے طارق بن عبدالرحمٰن سے حدیث بیان کی ، انہوں نے سعید بن مسیب سے ، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ بیعت رضوان کے سال وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ، پھر اگلے سال وہ لوگ اس درخت کو بھول چکے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4821
وحدثني حجاج بن الشاعر، ومحمد بن رافع، قالا حدثنا شبابة، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن سعيد بن المسيب، عن أبيه، قال لقد رأيت الشجرة ثم أتيتها بعد فلم أعرفها
قتادہ نے سعید بن مسیب سے ، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا : میں نے وہ درخت دیکھا تھا ، پھر میں اس کے بعد وہاں گیا تو میں اس درخت کو نہ پہچان سکا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1859.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 117

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4822
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حاتم، - يعني ابن إسماعيل - عن يزيد بن أبي، عبيد مولى سلمة بن الأكوع قال قلت لسلمة على أى شىء بايعتم رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الحديبية قال على الموت ‏.‏
حاتم بن اسماعیل نے حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کے مولیٰ یزید بن عبید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ حدیبیہ کے دن تم لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کس چیز پر بیعت کی تھی؟ انہوں نے کہا : موت پر

صحيح مسلم حدیث نمبر:1860.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 118

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4823
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، حدثنا حماد بن مسعدة، حدثنا يزيد، عن سلمة، بمثله ‏.‏
حماد بن مسعدہ نے کہا ہمیں یزید نے سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سےاسی کی مانند حدیث بیان کی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1860.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 119

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4824
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا المخزومي، حدثنا وهيب، حدثنا عمرو بن، يحيى عن عباد بن تميم، عن عبد الله بن زيد، قال أتاه آت فقال هذاك ابن حنظلة يبايع الناس فقال على ماذا قال على الموت قال لا أبايع على هذا أحدا بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
عباد بن تمیم نے حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ان کے پاس کوئی شخص آیا اور کہنے لگا : ابن حنظلہ لوگوں سے بیعت لے رہے ہیں؟ پوچھا : کس چیز پر؟ کہا : موت پر ۔ کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی شخص کے ساتھ اس بات پر بیعت نہیں کروں گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1861

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 120

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4825
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حاتم، - يعني ابن إسماعيل - عن يزيد بن أبي، عبيد عن سلمة بن الأكوع، أنه دخل على الحجاج فقال يا ابن الأكوع ارتددت على عقبيك تعربت قال لا ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم أذن لي في البدو ‏.‏
یزید بن ابی عبید نے حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ وہ حجاج کے پاس گئے ، اس نے کہا : ابن اکوع! کیا آپ واپس پچھلی روش پر لوٹ گئے ہیں ، بادیہ میں رہنے لگے ہیں؟ انہوں نے کہا : نہیں ( پچھلی روش پر نہیں لوٹا ) لیکن مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بادیہ میں رہنے کی اجازت دی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1862

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 121

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4826
حدثنا محمد بن الصباح أبو جعفر، حدثنا إسماعيل بن زكرياء، عن عاصم الأحول، عن أبي عثمان النهدي، حدثني مجاشع بن مسعود السلمي، قال أتيت النبي صلى الله عليه وسلم أبايعه على الهجرة فقال ‏ "‏ إن الهجرة قد مضت لأهلها ولكن على الإسلام والجهاد والخير ‏"‏ ‏.‏
اسماعیل بن زکریا نے عاصم احول سے ، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے روایت کی ، کہا : مجھے حضرت مجاشع بن مسعود سلمی رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی ، کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہجرت پر بیعت کرنے کے لیے آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ہجرت کی بیعت کرنے والوں کا وقت گزر گیا ، البتہ اسلام ، جہاد اور خیر پر بیعت ( جائز ) ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1863.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 122

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4827
وحدثني سويد بن سعيد، حدثنا علي بن مسهر، عن عاصم، عن أبي عثمان، قال أخبرني مجاشع بن مسعود السلمي، قال جئت بأخي أبي معبد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد الفتح فقلت يا رسول الله بايعه على الهجرة ‏.‏ قال ‏"‏ قد مضت الهجرة بأهلها ‏"‏ ‏.‏ قلت فبأى شىء تبايعه قال ‏"‏ على الإسلام والجهاد والخير ‏"‏ ‏.‏ قال أبو عثمان فلقيت أبا معبد فأخبرته بقول مجاشع فقال صدق ‏.‏
علی بن مسہر نے عاصم سے ، انہوں نے ابوعثمان سے روایت کی ، کہا : مجھے مجاشع بن مسعود سلمی رضی اللہ عنہ نے خبر دی ، کہا : میں اپنے بھائی ابومعبد کے ساتھ فتح ( مکہ ) کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! اس سے ہجرت پر بیعت لے لیجیے ، آپ نے فرمایا : "" ہجرت والوں کے ساتھ ہجرت ( کا مرحلہ ) گزر گیا ۔ "" میں نے عرض کی : پھر آپ کس بات پر اس سے بیعت لیں گے؟ آپ نے فرمایا : "" اسلام ، جہاد اور خیر پر ۔ "" ابو عثمان نے کہا : میری حضرت ابو معبد رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان کو حضرت مجاشع رضی اللہ عنہ کی حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : اس نے سچ کہا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1863.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 123

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4828
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا محمد بن فضيل، عن عاصم، بهذا الإسناد قال فلقيت أخاه فقال صدق مجاشع ‏.‏ ولم يذكر أبا معبد ‏.‏
محمد بن فضیل نے عاصم سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، کہا : میں حضرت مجاشع رضی اللہ عنہ کے بھائی سے ملا ، انہوں نے کہا : اس نے سچ کہا ، ابومعبد رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1863.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 124

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4829
حدثنا يحيى بن يحيى، وإسحاق بن إبراهيم، قالا أخبرنا جرير، عن منصور، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الفتح فتح مكة ‏ "‏ لا هجرة ولكن جهاد ونية وإذا استنفرتم فانفروا ‏"‏ ‏.‏
جریر نے منصور سے ، انہوں نے مجاہد سے ، انہوں نے طاوس سے ، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : فتح کے دن جب مکہ فتح ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اب ہجرت نہیں ہے ، لیکن جہاد اور نیت ہے اور جب تم جہاد کے لیے بلایا جائے تو نکلو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1353.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 125

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4830
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا وكيع، عن سفيان، ح وحدثنا إسحاق بن منصور، وابن، رافع عن يحيى بن آدم، حدثنا مفضل، - يعني ابن مهلهل - ح وحدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل، كلهم عن منصور، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله ‏.‏
سفیان ، مفضل بن مُہلہل اور اسرائیل ، سب نے منصور سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1353.04

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 126

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4831
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا عبد الله بن حبيب بن أبي، ثابت عن عبد الله بن عبد الرحمن بن أبي حسين، عن عطاء، عن عائشة، قالت سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الهجرة فقال ‏ "‏ لا هجرة بعد الفتح ولكن جهاد ونية وإذا استنفرتم فانفروا ‏"‏ ‏.‏
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے متعلق سوال کیا گیا ، آپ نے فرمایا : " فتح ( مکہ ) کے بعد ہجرت نہیں ہے ، لیکن جہاد اور نیت ہے اور جب تم کو جہاد کے لیے بلایا جائے تو نکلو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1864

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 127

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4832
وحدثنا أبو بكر بن خلاد الباهلي، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا عبد الرحمن، بن عمرو الأوزاعي حدثني ابن شهاب الزهري، حدثني عطاء بن يزيد الليثي، أنه حدثهم قال حدثني أبو سعيد الخدري، أن أعرابيا، سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الهجرة فقال ‏"‏ ويحك إن شأن الهجرة لشديد فهل لك من إبل ‏"‏ ‏.‏ قال نعم ‏.‏ قال ‏"‏ فهل تؤتي صدقتها ‏"‏ ‏.‏ قال نعم ‏.‏ قال ‏"‏ فاعمل من وراء البحار فإن الله لن يترك من عملك شيئا ‏"‏ ‏.‏
ولید بن مسلم نے کہا : ہمیں عبدلرحمٰن بن عمرو اوزاعی نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے ابن شہاب زہری نے حدیث سنائی ، کہا : مجھے عطاء بن یزید لیثی نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے ان سب کو حدیث سنائی ، کہا : ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے مجھے حدیث بیان کی کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے متعلق سوال کیا ۔ آپ نے فرمایا : " تم پر افسوس! ہجرت کا معاملہ تو بہت مشکل ہے ، کیا تمہارے پاس کچھ اونٹ ہیں؟ " اس نے کہا : ہاں ، آپ نے فرمایا : " کیا تم ان کی زکاۃ ادا کرتے ہو؟ اس نے کہا : ہاں ، آپ نے فرمایا : " پانیوں ( چشموں ، دریاؤں ، سمندروں وغیرہ ) کے پار ( رہتے ہوئے ) عمل کرتے رہو تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ تمہارے کسی عمل کو ہرگز رائیگاں نہیں کرے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1865.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 128

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4833
وحدثناه عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، حدثنا محمد بن يوسف، عن الأوزاعي، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله غير أنه قال ‏"‏ إن الله لن يترك من عملك شيئا ‏"‏ ‏.‏ وزاد في الحديث قال ‏"‏ فهل تحلبها يوم وردها ‏"‏ ‏.‏ قال نعم ‏.‏
محمد بن یوسف نے اوزاعی سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی مگر انہوں نے کہا : " بلاشبہ اللہ تعالیٰ تمہارے عمل میں سے کسی چیز کو ضائع نہیں کرے گا " اور یہ اضافہ کیا ، آپ نے فرمایا : " جس دن اونٹنیاں پانی پینے کے لیے ( گھاٹ یا چشمے پر ) آتی ہیں تو کیا تم ( ضرورت مندوں ، مسکینوں ، مسافروں کو پلانے کے لیے ) ان کا دودھ دوہتے ہو؟ " اس نے کہا : ہاں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1865.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 129

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4834
حدثني أبو الطاهر، أحمد بن عمرو بن سرح أخبرنا ابن وهب، أخبرني يونس، بن يزيد قال قال ابن شهاب أخبرني عروة بن الزبير، أن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت كانت المؤمنات إذا هاجرن إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يمتحن بقول الله عز وجل ‏{‏ يا أيها النبي إذا جاءك المؤمنات يبايعنك على أن لا يشركن بالله شيئا ولا يسرقن ولا يزنين‏}‏ إلى آخر الآية ‏.‏ قالت عائشة فمن أقر بهذا من المؤمنات فقد أقر بالمحنة وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أقررن بذلك من قولهن قال لهن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ انطلقن فقد بايعتكن ‏"‏ ‏.‏ ولا والله ما مست يد رسول الله صلى الله عليه وسلم يد امرأة قط ‏.‏ غير أنه يبايعهن بالكلام - قالت عائشة - والله ما أخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم على النساء قط إلا بما أمره الله تعالى وما مست كف رسول الله صلى الله عليه وسلم كف امرأة قط وكان يقول لهن إذا أخذ عليهن ‏"‏ قد بايعتكن ‏"‏ ‏.‏ كلاما ‏.‏
یونس بن یزید نے کہا : ابن شہاب نے کہا : مجھے عروہ بن زبیر نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : مسلمان عورتیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں تو اللہ کے اس فرمان کے مطابق ان کا امتحان لیا جاتا : "" اے نبی! جب آپ کے پاس مسلمان عورتیں آئیں ، آپ سے اس پر بیعت کریں کہ وہ کسی کو اللہ کا شریک نہیں بنائیں گی ، نہ چوری کریں گی اور نہ زنا کریں گی "" آیت کے آخر تک ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے کہا : مومن عورتوں میں سے جو عورت ان باتوں کا اقرار کر لیتی ، وہ امتحان کے ذریعے سے اقرار کرتی ( مثلا : ان سے سوال کیا جاتا : کیا تم شرک نہیں کرو گی؟ تو اگر وہ کہتیں : نہیں کریں گی ، تو یہی ان کا اقرار ہوتا ، آیت کے آخری حصے تک اسی طرح امتحان اور اقرار ہوتا ۔ ) اور جب وہ ان باتوں کا اقرار کر لیتیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے فرماتے : "" جاؤ ، میں تم سے بیعت لے چکا ہوں ۔ "" اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ کبھی کسی عورت کے ہاتھ کو نہیں لگا بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ بات کر کے بیعت کرتے تھے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ان باتوں کے علاوہ کسی چیز کا عہد نہیں لیا جن کا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی کبھی کسی عورت کی ہتھیلی سے مَس نہیں ہوئی ، آپ جب ان سے بیعت لیتے تو زبانی فرما دیتے : "" میں نے تم سے بیعت لے لی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1866.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 130

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4835
وحدثني هارون بن سعيد الأيلي، وأبو الطاهر، قال أبو الطاهر أخبرنا وقال، هارون حدثنا ابن وهب، حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن عروة، أن عائشة، أخبرته عن بيعة النساء، قالت ما مس رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده امرأة قط إلا أن يأخذ عليها فإذا أخذ عليها فأعطته قال ‏ "‏ اذهبي فقد بايعتك ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے ابن شہاب سے ، انہوں نے عروہ بن زبیر سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں عورتوں کی بیعت کے متعلق بتایا ، کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی عورت کو اپنے ہاتھ سے نہیں چھوا ، البتہ آپ ان سے ( زبانی ) عہد لیتے تھے اور جب وہ عہد کر لیتیں تو آپ فرماتے : " جاؤ ، میں نے تم سے بیعت لے لی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1866.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 131

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4836
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر - واللفظ لابن أيوب - قالوا حدثنا إسماعيل، - وهو ابن جعفر - أخبرني عبد الله بن دينار، أنه سمع عبد الله بن عمر، يقول كنا نبايع رسول الله صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة يقول لنا ‏ "‏ فيما استطعت ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن دینار نے بتایا کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا ، کہہ رہے تھے : ہم سننے اور اطاعت کرنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرتے تھے اور آپ ہم سے فرماتے تھے : " ( کہو : ) جس کی مجھے استطاعت ہو گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1867

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 132

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4837
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال عرضني رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم أحد في القتال وأنا ابن أربع عشرة سنة فلم يجزني وعرضني يوم الخندق وأنا ابن خمس عشرة سنة فأجازني ‏.‏ قال نافع فقدمت على عمر بن عبد العزيز وهو يومئذ خليفة فحدثته هذا الحديث فقال إن هذا لحد بين الصغير والكبير ‏.‏ فكتب إلى عماله أن يفرضوا لمن كان ابن خمس عشرة سنة ومن كان دون ذلك فاجعلوه في العيال ‏.‏
عبداللہ بن نمیر نے کہا : ہمیں عبیداللہ نے نافع سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : اُحد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ ( کے معاملے ) میں میرا معاینہ فرمایا ، اس وقت میری عمر چودہ سال تھی ، آپ نے مجھے ( جنگ میں شمولیت کی ) اجازت نہیں دی اور غزوہ خندق کے دن میرا معاینہ فرمایا جبکہ میں پندرہ برس کا تھا تو آپ نے مجھے اجازت دے دی ۔ نافع نے کہا : جس زمانے میں عمر بن عبدالعزیز خلیفہ تھے میں نے ان کے پاس جا کر یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے کہا : یہ صغیر ( نابالغ ) اور کبیر ( بالغ ) کے درمیان حد ( فاصل ) ہے ، پھر انہوں نے اپنے عاملوں کو لکھ بھیجا کہ جو شخص پندرہ سال کا ہو اس کا ( پورا ) حصہ مقرر کریں اور جو اس سے کم کا ہو اس کو بچوں میں شمار کریں ۔ ( اس کے مطابق وظیفہ دیں ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1868.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 133

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4838
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبد الله بن إدريس، وعبد الرحيم بن، سليمان ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، - يعني الثقفي - جميعا عن عبيد، الله بهذا الإسناد غير أن في حديثهم وأنا ابن أربع عشرة سنة فاستصغرني ‏.‏
عبداللہ بن ادریس ، عبدالرحیم بن سلیمان اور عبدالوہاب ثقفی سن نے عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، مگر ان کی حدیث میں ہے : " اور جب میں چودہ سال کا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کم سن قرار دیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1868.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 134

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4839
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، عن عبد الله بن عمر، قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يسافر بالقرآن إلى أرض العدو ‏.‏
امام مالک نے نافع سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمن کے ملک میں قرآن مجید کو ساتھ لے کر سفر کرنے سے منع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1869.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 135

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4840
وحدثنا قتيبة، حدثنا ليث، ح وحدثنا ابن رمح، أخبرنا الليث، عن نافع، عن عبد، الله بن عمر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه كان ينهى أن يسافر بالقرآن إلى أرض العدو مخافة أن يناله العدو ‏.‏
لیث نے نافع سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس خوف کی بنا پر کہ دشمن کے ہاتھ لگ جائے گا ، دشمن کی سرزمین میں قرآن مجید کو ساتھ لے کر سفر کرنے سے منع فرماتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1869.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 136

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4841
وحدثنا أبو الربيع العتكي، وأبو كامل قالا حدثنا حماد، عن أيوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا تسافروا بالقرآن فإني لا آمن أن يناله العدو ‏"‏ ‏.‏ قال أيوب فقد ناله العدو وخاصموكم به ‏.‏
حماد نے ایوب سے ، انہوں نے نافع سے ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" قرآن کے ساتھ سفر نہ کرو ، کیونکہ مجھے اس بات پر اطمینان نہیں کہ وہ دشمن کے ہاتھ لگ جائے گا ۔ "" ایوب نے کہا : قرآن مجید دشمن کے ہاتھ لگ گیا تو وہ قرآن مجید کے ذریعے سے ( اسے آڑ بنا کر ) تمہارے ساتھ مقابلہ کرے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1869.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 137

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4842
حدثني زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل يعني ابن علية، ح وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، والثقفي، كلهم عن أيوب، ح وحدثنا ابن رافع، حدثنا ابن أبي فديك، أخبرنا الضحاك، - يعني ابن عثمان - جميعا عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ في حديث ابن علية والثقفي ‏"‏ فإني أخاف ‏"‏ ‏.‏ وفي حديث سفيان وحديث الضحاك بن عثمان ‏"‏ مخافة أن يناله العدو ‏"‏ ‏.‏
اسماعیل بن علیہ ، سفیان اور ثقفی سب نے ایوب سے حدیث بیان کی ، ایوب اور ضحاک بن عثمان نے نافع سے ، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ۔ ابن علیہ اور ثقفی کی حدیث میں ہے : "" مجھے خوف ہے "" اور سفیان اور ضحاک بن عثمان کی حدیث میں ہے : "" اس خوف سے کہ دشمن کے ہاتھ لگ جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1869.04

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 138

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4843
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، قال قرأت على مالك عن نافع، عن ابن عمر، ‏.‏ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سابق بالخيل التي قد أضمرت من الحفياء وكان أمدها ثنية الوداع وسابق بين الخيل التي لم تضمر من الثنية إلى مسجد بني زريق وكان ابن عمر فيمن سابق بها ‏.‏
امام مالک نے نافع سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے گھوڑوں کی حفیاء کے مقام سے مسابقت ( دوڑ ) کروائی جنہیں ( عربی طریقے سے ) فالتو چربی زائل کر کے سبک اندام بنایا گیا تھا ۔ ان کی دوڑ ثنیۃ الوداع تک تھی اور جن کو سبک اندام نہ بنایا گیا تھا ان کی دوڑ ثنیہ سے مسجد بنی زُریق تک کرائی ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ ان میں شامل تھے جنہوں نے گھوڑے دوڑائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1870.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 139

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4844
وحدثنا يحيى بن يحيى، ومحمد بن رمح، وقتيبة بن سعيد، عن الليث بن سعد، ح وحدثنا خلف بن هشام، وأبو الربيع، وأبو كامل قالوا حدثنا حماد، - وهو ابن زيد - عن أيوب، ح وحدثنا زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل، عن أيوب، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، ح وحدثنا محمد بن المثنى، وعبيد الله بن سعيد، قالا حدثنا يحيى، - وهو القطان - جميعا عن عبيد الله، ح وحدثني علي بن حجر، وأحمد بن عبدة، وابن أبي عمر، قالوا حدثنا سفيان، عن إسماعيل بن أمية، ح وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا ابن جريج، أخبرني موسى بن عقبة، ح وحدثنا هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، أخبرني أسامة، - يعني ابن زيد - كل هؤلاء عن نافع، عن ابن عمر، بمعنى حديث مالك عن نافع، ‏.‏ وزاد في حديث أيوب من رواية حماد وابن علية قال عبد الله فجئت سابقا فطفف بي الفرس المسجد ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ ، محمد بن رمح اور قتیبہ بن سعید نے لیث بن سعد سے حدیث بیان کی ۔ خلف بن ہشام ، ابو ربیع اور ابو کامل نے کہا : ہمیں حماد بن زید نے ایوب سے حدیث بیان کی ۔ زہیر نے کہا : ہمیں اسماعیل نے ایوب سے حدیث بیان کی ۔ عبداللہ بن نمیر ، ابو اسامہ اور یحییٰ قطان سب نے عبیداللہ سے روایت کی ۔ علی بن حجر ، احمد بن عبدہ اور ابن ابی عمر نے مجھے حدیث سنائی ، سب نے کہا : ہمیں سفیان نے اسماعیل بن امیہ سے حدیث سنائی ۔ ابن جریج نے کہا : مجھے موسیٰ بن عقبہ نے خبر دی ۔ ابن وہب نے کہا : مجھے اسامہ بن زید نے خبر دی ۔ ان سب ( لیث بن سعد ، ایوب ، عبیداللہ ، اسماعیل بن امیہ ، موسیٰ بن عقبہ اور اسامہ بن زید ) نے نافع سے ، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مالک کی نافع سے روایت کردہ حدیث کے ہم معنی روایت کی ، حماد اور ابن علیہ کی ایوب سے روایت میں یہ اضافہ کیا : حضرت عبداللہ ( بن عمر رضی اللہ عنہ ) نے کہا : میں اول آیا اور گھوڑا مجھ سمیت مسجد ( بنو زُریق ) سے آگے نکل گیا ۔ ( جہاں پہنچنا تھا ، تیز رفتاری کی بنا پر اس جگہ سے آگے نکل گیا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1870.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 140

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4845
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ الخيل في نواصيها الخير إلى يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏
حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے رسول اﷲ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا گھوڑوں کی پیشانی میں برکت ہے اور خوبی قیامت تک۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1871.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 141

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4846
وحدثنا قتيبة، وابن، رمح عن الليث بن سعد، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا علي بن مسهر، وعبد الله بن نمير، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثنا عبيد، الله بن سعيد حدثنا يحيى، كلهم عن عبيد الله، ح وحدثنا هارون بن سعيد الأيلي، حدثنا ابن وهب، حدثني أسامة، كلهم عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثل حديث مالك عن نافع ‏.‏
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1871.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 142

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4847
وحدثنا نصر بن علي الجهضمي، وصالح بن حاتم بن وردان، جميعا عن يزيد، - قال الجهضمي حدثنا يزيد بن زريع، - حدثنا يونس بن عبيد، عن عمرو بن سعيد، عن أبي زرعة بن عمرو بن جرير، عن جرير بن عبد الله، قال رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يلوي ناصية فرس بإصبعه وهو يقول ‏ "‏ الخيل معقود بنواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر والغنيمة ‏"‏ ‏.‏
جریر بن عبداﷲ رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے میں نے رسول اﷲؐ کو دیکھا آپ ایک گھوڑے کی پیشانی کے بال انگلی سے مل رہے تھے اور فرماتے تھے گھوڑوں کی پیشانیوں سے برکت بندھی ہوئی ہے قیامت تک یعنی ثواب او رغنیمت۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1872.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 143

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4848
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، ح وحدثنا أبو بكر بن، أبي شيبة حدثنا وكيع، عن سفيان، كلاهما عن يونس، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1872.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 144

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4849
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا زكرياء، عن عامر، عن عروة البارقي، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر والمغنم ‏"‏ ‏.‏
عروہ بارقی سے روایت ہے رسول اﷲ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا برکت بندھی ہوئی ہے گھوڑوں کی پیشانیوں سے قیامت تک یعنی ثواب اور غنیمت۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1873.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 145

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4850
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا ابن فضيل، وابن، إدريس عن حصين، عن الشعبي، عن عروة البارقي، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الخير معقوص بنواصي الخيل ‏"‏ ‏.‏ قال فقيل له يا رسول الله بم ذاك قال ‏"‏ الأجر والمغنم إلى يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏
عروہ بارقی سے روایت ہے رسول اﷲ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا برکت بندھی ہوئی ہے گھوڑوں کی پیشانیوں سے۔ لوگوں نے عرض کیا کیونکر یا رسول اﷲ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ! آپ نے فرمایا ثواب ہے اور غنیمت قیامت تک ( کیونکہ جہاد قائم رہے گا قیامت تک ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1873.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 146

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4851
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا جرير، عن حصين، بهذا الإسناد غير أنه قال عروة بن الجعد ‏.‏
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1873.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 147

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4852
حدثنا يحيى بن يحيى، وخلف بن هشام، وأبو بكر بن أبي شيبة جميعا عن أبي، الأحوص ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، وابن أبي عمر، كلاهما عن سفيان، جميعا عن شبيب بن غرقدة، عن عروة البارقي، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ ولم يذكر الأجر والمغنم ‏.‏ وفي حديث سفيان سمع عروة البارقي سمع النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1873.04

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 148

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4853
وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي ح، وحدثنا ابن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، كلاهما عن شعبة، عن أبي إسحاق، عن العيزار بن حريث، عن عروة، بن الجعد عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا ‏.‏ ولم يذكر ‏ "‏ الأجر والمغنم ‏"‏ ‏.‏
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا اس روایت میں ثواب اور غنیمت کا ذکر نہیں ہے۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1873.05

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 149

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4854
وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي ح، وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا يحيى بن سعيد، كلاهما عن شعبة، عن أبي التياح، عن أنس بن مالك، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ البركة في نواصي الخيل ‏"‏ ‏.‏
انس رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے رسول اﷲ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا برکت گھوڑوں کی پیشانیوں میں ہے۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1874.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 150

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4855
وحدثنا يحيى بن حبيب، حدثنا خالد يعني ابن الحارث، ح وحدثني محمد بن، الوليد حدثنا محمد بن جعفر، قالا حدثنا شعبة، عن أبي التياح، سمع أنسا، يحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1874.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 151

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4856
وحدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة وزهير بن حرب وأبو كريب قال يحيى أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن سلم بن عبد الرحمن، عن أبي زرعة، عن أبي هريرة، قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكره الشكال من الخيل ‏.‏
وکیع نے سفیان سے ، انہوں نے سلم بن عبدالرحمٰن سے ، انہوں نے ابوزرعہ سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑوں میں شِکال کو ناپسند فرماتے تھے ۔ ( شِکال کا مفہوم اگلی حدیث میں بیان ہوا ہے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1875.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 152

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4857
وحدثناه محمد بن نمير، حدثنا أبي ح، وحدثني عبد الرحمن بن بشر، حدثنا عبد، الرزاق جميعا عن سفيان، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله وزاد في حديث عبد الرزاق والشكال أن يكون الفرس في رجله اليمنى بياض وفي يده اليسرى أو في يده اليمنى ورجله اليسرى ‏.‏
عبداللہ بن نمیر اور عبدالرزاق نے سفیان سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔ اور عبدالرزاق کی حدیث میں یہ اضافہ کیا : شکال یہ ہے کہ گھوڑے کے داہنے پاؤں اور بائیں ہاتھ میں سفیدی ہو یا دائیں ہاتھ اور بائیں پاؤں میں سفیدی ہو ( الٹی طرف کے آگے اور پیچھے دو قدم سفید ہوں ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1875.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 153

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4858
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد يعني ابن جعفر، ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثني وهب بن جرير، جميعا عن شعبة، عن عبد الله بن يزيد النخعي، عن أبي زرعة، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثل حديث وكيع ‏.‏ وفي رواية وهب عن عبد الله بن يزيد ‏.‏ ولم يذكر النخعي ‏.‏
محمد بن جعفر اور وہب بن جریر نے ہمیں شعبہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عبداللہ بن یزید نخعی سے ، انہوں نے ابوزرعہ سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی جس طرح وکیع کی حدیث ہے ۔ اور وہب کی روایت میں ( سند اس طرح ) ہے : انہوں نے عبداللہ بن یزید سے روایت کی لیکن نخعی کا ذکر نہیں کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1875.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 154

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4859
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن عمارة، - وهو ابن القعقاع - عن أبي زرعة، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ تضمن الله لمن خرج في سبيله لا يخرجه إلا جهادا في سبيلي وإيمانا بي وتصديقا برسلي فهو على ضامن أن أدخله الجنة أو أرجعه إلى مسكنه الذي خرج منه نائلا ما نال من أجر أو غنيمة ‏.‏ والذي نفس محمد بيده ما من كلم يكلم في سبيل الله إلا جاء يوم القيامة كهيئته حين كلم لونه لون دم وريحه مسك والذي نفس محمد بيده لولا أن يشق على المسلمين ما قعدت خلاف سرية تغزو في سبيل الله أبدا ولكن لا أجد سعة فأحملهم ولا يجدون سعة ويشق عليهم أن يتخلفوا عني والذي نفس محمد بيده لوددت أني أغزو في سبيل الله فأقتل ثم أغزو فأقتل ثم أغزو فأقتل ‏"‏ ‏.‏
جریر نے عمارہ بن قعقاع سے ، انہوں نے ابوزرعہ سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ نے خود ( ایسے شخص کی ) ضمانت دی ہے کہ جو شخص اس کے راستے میں نکلا ، میرے راستے میں جہاد ، میرے ساتھ ایمان اور میرے رسولوں کی تصدیق کے سوا اور کسی چیز نے اسے گھر سے نہیں نکالا ، اس کی مجھ پر ضمانت ہے کہ میں اسے جنت میں داخل کروں گا ، یا پھر اسے اس کی اسی قیام گاہ میں واپس لے آؤں گا جس سے وہ ( میری خاطر ) نکلا تھا ، جو اجر اور غنیمت اس نے حاصل کی وہ بھی اسے حاصل ہو گی ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! جو زخم بھی اللہ کی راہ میں لگایا جاتا ہے ( تو زخم کھانے والا ) قیامت کے دن اسی حالت میں آئے گا جس حالت میں اس کو زخم لگا تھا ، اس ( زخم ) کا رنگ خون کا ہو گا اور خوشبو کستوری کی ، اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! اگر مسلمانوں پر دشوار نہ ہوتا تو میں اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کسی بھی لشکر سے مختلف رویہ اپناتے ہوئے ( گھر میں ) نہ بیٹھتا ، لیکن میرے پاس اتنی وسعت نہیں ہوتی کہ میں سب مسلمانوں کو سواریاں مہیا کر سکوں اور نہ ہی ان ( سب ) کے پاس اتنی وسعت ہوتی ہے اور یہ بات ان کو بہت شاق گزرتی ہے کہ وہ مجھ سے پیچھے رہ جائیں ۔ اس ذات کی قسم کس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! مجھے یہ پسند ہے کہ میں اللہ کی راہ میں جہاد کروں اور قتل کر دیا جاؤں ، پھر جہاد کروں ، پھر قتل کر دیا جاؤں اور پھر جہاد کروں ، پھر قتل کر دیا جاؤں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1876.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 155

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4860
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب قالا حدثنا ابن فضيل، عن عمارة، بهذا الإسناد ‏.‏
ابن فضیل نے عمارہ سے اسی سند کے ساتھ ( یہی ) حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1876.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 156

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4861
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا المغيرة بن عبد الرحمن الحزامي، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ تكفل الله لمن جاهد في سبيله لا يخرجه من بيته إلا جهاد في سبيله وتصديق كلمته - بأن يدخله الجنة أو يرجعه إلى مسكنه الذي خرج منه مع ما نال من أجر أو غنيمة ‏"‏ ‏.‏
مغیرہ بن عبدالرحمٰن حزامی نے ابوزناد سے خبر دی ، انہوں نے اعرج سے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، فرمایا : " جس شخص نے اللہ کی راہ میں جہاد کیا ، اسے اپنےگھر سے اللہ کی راہ میں جہاد اور اس کلمے کی تصدیق کے علاوہ اور کسی چیز نے نہیں نکالا تو اللہ اس کے لیے اس بات کا کفیل بنا ہے کہ ( شہید ہو گیا تو ) اسے جنت میں داخل کرے گا یا پھر اس غنیمت اور اجر سمیت جو اسے ملا ، اس کے اسی ٹھکانے میں اس کو واپس لے جائے گا جہاں سے وہ ( جہاد کے لیے ) نکلا تھا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1876.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 157

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4862
حدثنا عمرو الناقد، وزهير بن حرب، قالا حدثنا سفيان بن عيينة، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يكلم أحد في سبيل الله - والله أعلم بمن يكلم في سبيله - إلا جاء يوم القيامة وجرحه يثعب اللون لون دم والريح ريح مسك ‏"‏ ‏.‏
عمرو ناقد اور زہیر بن حرب نے کہا : ہمیں سفیان بن عیینہ نے ابوزناد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اعرج سے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، فرمایا : " کوئی شخص اللہ کی راہ میں زخمی نہیں کیا گیا اور اللہ خوب جانتا ہے کہ اس کی راہ میں کسے زخمی کیا گیا مگر وہ قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس کے زخم سے خون امڈ رہا ہو گا ، رنگ خوب کا ہو گا اور خوشبو کستوری کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1876.04

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 158

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4863
وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كل كلم يكلمه المسلم في سبيل الله ثم تكون يوم القيامة كهيئتها إذا طعنت تفجر دما اللون لون دم والعرف عرف المسك ‏"‏ ‏.‏ وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ والذي نفس محمد في يده لولا أن أشق على المؤمنين ما قعدت خلف سرية تغزو في سبيل الله ولكن لا أجد سعة فأحملهم ولا يجدون سعة فيتبعوني ولا تطيب أنفسهم أن يقعدوا بعدي ‏"‏ ‏.‏
ہمام بن منبہ سے روایت ہے ، کہا : یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیں ، انہوں نے متعدد احادیث بیان کیں ، ان میں سے ایک یہ تھی : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ہر زخم جو مسلمان کو اللہ کی راہ میں لگایا جاتا ہے ، قیامت کے دن پھر اسی طرح اپنی اسی حالت میں ہو گا جس طرح زخم لگتے وقت تھا ، اس سے خون ٹپک رہا ہو گا ، اس کا رنگ خون کا ہو گا اور خوشبو کستوری جیسی ہو گی ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! اگر یہ ( ڈر ) نہ ہوتا کہ میں مسلمانوں کو مشقت میں ڈالوں گا تو میں اللہ کی راہ میں لڑنے والے کسی بھی لشکر سے پیچھے نہ بیٹھا رہتا ، لیکن میں اتنی وسعت نہیں پاتا کہ میں ان ( مسلمانوں ) کو سواریاں مہیا کروں ، نہ ان کے پاس اتنی وسعت ہے کہ وہ سواریاں مہیا کر کے میرے پیچھے آئیں ، ان کے دل اس پر ( بھی ) راضی نہیں ہوتے کہ وہ میرے پیچھے گھروں میں بیٹھ رہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1876.05

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 159

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4864
وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ لولا أن أشق على المؤمنين ما قعدت خلاف سرية ‏"‏ ‏.‏ بمثل حديثهم ‏.‏ وبهذا الإسناد ‏"‏ والذي نفسي بيده لوددت أني أقتل في سبيل الله ثم أحيى ‏"‏ ‏.‏ بمثل حديث أبي زرعة عن أبي هريرة ‏.‏
ابن ابی عمر نے کہا : ہمیں سفیان نے ابوزناد سے ، انہوں نے اعرج سے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " اگر یہ بات نہ ہوتی کہ میں مسلمانوں کو مشقت میں مبتلا کروں گا تو میں کسی لشکر سے پیچھے نہ رہتا ۔ " ان کی حدیث کے مانند ۔ اور اسی سند کے ساتھ ( اور اس میں یہ الفاظ بھی ہیں : ) " اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! میں چاہتا ہوں کہ اللہ کی راہ میں قتل کیا جاؤں ، پھر زندہ کیا جاؤں " حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ابوزرعہ کی روایت کردہ حدیث کے مطابق ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1876.06

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 160

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4865
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب يعني الثقفي، ح وحدثنا أبو بكر، بن أبي شيبة حدثنا أبو معاوية، ح وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا مروان بن معاوية، كلهم عن يحيى بن سعيد، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لولا أن أشق على أمتي لأحببت أن لا أتخلف خلف سرية ‏"‏ ‏.‏ نحو حديثهم ‏.‏
یحییٰ بن سعید نے ابوصالح سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر یہ ( خدشہ ) نہ ہوتا کہ میں اپنی امت کو مشکل میں ڈالوں گا تو مجھے یہ پسند تھا کہ میں کسی لشکر سے پیچھے نہ رہوں ۔ " ان سب کی حدیث کی مانند ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1876.07

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 161

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4866
حدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ تضمن الله لمن خرج في سبيله - إلى قوله - ما تخلفت خلاف سرية تغزو في سبيل الله تعالى ‏"‏ ‏.‏
سہیل منے اپنے والد ( ابو صالح ) سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو شخص اللہ کی راہ میں نکلا ، اللہ اس کے لیے اس بات کی ضمانت دیتا ہے " سے لے کر " میں اللہ کی راہ میں لڑنے والے کسی لشکر سے پیچھے نہ رہتا " تک ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1876.08

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 162

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4867
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو خالد الأحمر، عن شعبة، عن قتادة، وحميد، عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ما من نفس تموت لها عند الله خير يسرها أنها ترجع إلى الدنيا ولا أن لها الدنيا وما فيها إلا الشهيد فإنه يتمنى أن يرجع فيقتل في الدنيا لما يرى من فضل الشهادة ‏"‏ ‏.‏
ابو خالد احمر نے ہمیں شعبہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے قتادہ اور حُمید سے ، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، فرمایا : " کوئی بھی ذی روح جو فوت ہو جائے اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کے لیے بھلائی موجود ہو ، یہ بات پسند نہیں کرتا کہ وہ دنیا میں واپس جائے یا دنیا اور جو کچھ بھی دنیا میں ہے ، اس کو مل جائے ، سوائے شہید کے ، صرف وہ شہادت کی جو فضیلت دیکھتا ہے اس کی وجہ سے اس بات کی تمنا کرتا ہے کہ وہ دنیا میں واپس جائے اور اللہ کی راہ میں ( دوبارہ ) شہید کیا جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1877.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 163

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4868
وحدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن قتادة، قال سمعت أنس بن مالك، يحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ما من أحد يدخل الجنة يحب أن يرجع إلى الدنيا وأن له ما على الأرض من شىء غير الشهيد فإنه يتمنى أن يرجع فيقتل عشر مرات لما يرى من الكرامة ‏"‏ ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ، آپ نے فرمایا : " جنت میں داخل ہونے والا کوئی بھی شخص ایسا نہیں جو یہ پسند کرتا ہو کہ وہ دنیا میں واپس جائے ، یا زمین پر موجود کوئی چیز اس کی ہو جائے ، سوائے شہید کے ، وہ ( اپنی ) جو عزت افزائی دیکھتا ہے اس کی بنا پر یہ تمنا کرتا ہے کہ وہ دس بار واپس جائے اور قتل کیا جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1877.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 164

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4869
حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا خالد بن عبد الله الواسطي، عن سهيل بن أبي، صالح عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قيل للنبي صلى الله عليه وسلم ما يعدل الجهاد في سبيل الله عز وجل قال ‏"‏ لا تستطيعونه ‏"‏ ‏.‏ قال فأعادوا عليه مرتين أو ثلاثا كل ذلك يقول ‏"‏ لا تستطيعونه ‏"‏ ‏.‏ وقال في الثالثة ‏"‏ مثل المجاهد في سبيل الله كمثل الصائم القائم القانت بآيات الله لا يفتر من صيام ولا صلاة حتى يرجع المجاهد في سبيل الله تعالى ‏"‏ ‏.‏
خالد بن عبداللہ واسطی نے سہیل بن ابی صالح سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا : اللہ عزوجل کی راہ میں جہاد کے برابر کون سا عمل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم اس کی استطاعت نہیں رکھتے ۔ " حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : صحابہ نے دو یا تین بار سوال دہرایا ، آپ نے ہر بار فرمایا : " تم اس کی اسطاعت نہیں رکھتے ۔ " تیسری بار فرمایا : " اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جو روزہ دار ہو ، اللہ کے سامنے اس کی آیات کے ساتھ زاری کر رہا ہو ، وہ اس وقت تک نہ روزے میں وقفہ آنے دے ، نہ نماز میں یہاں تک کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا واپس آ جائے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1878.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 165

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4870
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا أبو عوانة، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو معاوية، كلهم عن سهيل، بهذا الإسناد نحوه ‏.‏
ابو عوانہ ، جریر اور ابو معاویہ سب نے اسی سند کے ساتھ سہیل سے اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1878.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 166

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4871
حدثني حسن بن علي الحلواني، حدثنا أبو توبة، حدثنا معاوية بن سلام، عن زيد بن سلام، أنه سمع أبا سلام، قال حدثني النعمان بن بشير، قال كنت عند منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال رجل ما أبالي أن لا أعمل عملا بعد الإسلام إلا أن أسقي الحاج ‏.‏ وقال آخر ما أبالي أن لا أعمل عملا بعد الإسلام إلا أن أعمر المسجد الحرام ‏.‏ وقال آخر الجهاد في سبيل الله أفضل مما قلتم ‏.‏ فزجرهم عمر وقال لا ترفعوا أصواتكم عند منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يوم الجمعة ولكن إذا صليت الجمعة دخلت فاستفتيته فيما اختلفتم فيه ‏.‏ فأنزل الله عز وجل ‏{‏ أجعلتم سقاية الحاج وعمارة المسجد الحرام كمن آمن بالله واليوم الآخر‏}‏ الآية إلى آخرها ‏.‏
ابوتوبہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں معاویہ بن سلام نے زید بن سلام سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوسلام سے سنا ، انہوں نے کہا : مجھے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی ، کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے پاس تھا کہ ایک شخص نے کہا : اسلام لانے کے بعد اگر میں صرف حاجیوں کو پانی پلاؤں اور اس کے سوا کوئی دوسرا عمل نہ کروں تو مجھے کوئی پرواہ نہیں ۔ دوسرے نے کہا : اسلام لانے کے بعد اگر میں صرف مسجد حرام کو آباد کروں اور اس کے سوا اور کوئی دوسرا عمل نہ کروں تو مجھے کوئی پرواہ نہیں ۔ تیسرے نے کہا : جو تم سب نے کہا اس سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنا افضل ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو ڈانٹا اور کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے پاس آواز اونچی نہ کرو ۔ ( پھر بتایا کہ ) وہ جمعے کا دن تھا ۔ لیکن ( جمعے سے پہلے گفتگو کرنے کے بجائے ) جب میں نے جمعہ پڑھ لیا تو حاضر خدمت ہوں گا اور جس کے بارے میں تم جھگڑ رہے ہو اس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھوں گا ، تو ( اس موقع پر ) اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری ( ہوئی ) بھی ( جو آپ نے سنائی ) : " کیا تم حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجد حرام کو آباد کرنا اس شخص کے ( عمل ) جیسا سمجھتے ہو جو اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان لایا ( اور اس نے اللہ کے راستے میں جہاد کیا؟ ) " آیت کے آخر تک ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1879.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 167

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4872
وحدثنيه عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، حدثنا يحيى بن حسان، حدثنا معاوية، أخبرني زيد، أنه سمع أبا سلام، قال حدثني النعمان بن بشير، قال كنت عند منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمثل حديث أبي توبة ‏.‏
یحییٰ بن حسان نے کہا : ہمیں معاویہ نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے زید نے خبر دی کہ انہوں نے ابوسلام سے سنا ، انہوں نے کہا : مجھے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی ، کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے پاس بیٹھا تھا ، جس طرح ابوتوبہ کی حدیث ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1879.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 168

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4873
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن أنس، بن مالك قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لغدوة في سبيل الله أو روحة خير من الدنيا وما فيها ‏"‏ ‏.‏
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " صبح کو یا شام کو ایک بار اللہ کی راہ میں نکلنا دنیا اور جو کچھ اس میں ہے ، اس سے بہتر ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1880

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 169

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4874
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا عبد العزيز بن أبي حازم، عن أبيه، عن سهل، بن سعد الساعدي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ والغدوة يغدوها العبد في سبيل الله خير من الدنيا وما فيها ‏"‏ ‏.‏
عبدالعزیز بن ابی حازم نے اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : " اللہ کی راہ میں بندہ صبح کے وقت جو ایک سفر کرتا ہے ( جس وقت سفر کرنا آسان بھی ہوتا ہے ) تو وہ دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سے بہتر ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1881.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 170

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4875
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، قالا حدثنا وكيع، عن سفيان، عن أبي حازم، عن سهل بن سعد الساعدي، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ غدوة أو روحة في سبيل الله خير من الدنيا وما فيها ‏"‏ ‏.‏
سفیان نے ابوحازم سے ، انہوں نے حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : " اللہ کی راہ میں صبح کے وقت کا ایک سفر یا شام کے وقت کا ایک سفر ، دنیا اور جو کچھ اس میں ہے ، اس سے بہتر ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1881.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 171

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4876
حدثنا ابن أبي عمر، حدثنا مروان بن معاوية، عن يحيى بن سعيد، عن ذكوان، بن أبي صالح عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لولا أن رجالا من أمتي ‏"‏ ‏.‏ وساق الحديث وقال فيه ‏"‏ ولروحة في سبيل الله أو غدوة خير من الدنيا وما فيها ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر میری حالت میں ایسے لوگ نہ ہوتے ۔ " ( جو جہاد پر جانے کے لیے انتہائی ضروری سامان مہیا نہیں کر سکتے اور نہ میں ان کے لیے مہیا کر سکتا ہوں ) پھر آپ نے گفتگو فرمائی ، اس میں آپ نے فرمایا : " اللہ کی راہ میں صبح کا ایک سفر کرنا یا شام کا ایک سفر کرنا دنیا و ما فہیا سے بہتر ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1882

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 172

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4877
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، وزهير بن حرب، - واللفظ لأبي بكر وإسحاق - قال إسحاق أخبرنا وقال الآخران حدثنا المقرئ عبد الله بن يزيد عن سعيد بن أبي أيوب حدثني شرحبيل بن شريك المعافري عن أبي عبد الرحمن الحبلي قال سمعت أبا أيوب يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ غدوة في سبيل الله أو روحة خير مما طلعت عليه الشمس وغربت ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن یزید مقری نے سعید بن ابی ایوب سے روایت کی ، انہوں نے کہا : مجھے شرجیل بن شریک معافری نے ابوعبدالرحمٰن حُبلی سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ کی راہ میں ایک بار صبح کو یا شام کو نکلنا ( یا پہرہ دینا ) ان تمام چیزوں سے بہتر ہے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے اور غروب ہوتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1883.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 173

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4878
حدثني محمد بن عبد الله بن قهزاذ، حدثنا علي بن الحسن، عن عبد الله بن المبارك، أخبرنا سعيد بن أبي أيوب، وحيوة بن شريح، قال كل واحد منهما حدثني شرحبيل بن، شريك عن أبي عبد الرحمن الحبلي، أنه سمع أبا أيوب الأنصاري، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثله سواء ‏.‏
عبداللہ بن مبارک نے روایت کی ، کہا : ہمیں سعید بن ابی ایوب اور حیوہ بن شریح نے بتایا ، دونوں میں سے ہر ایک نے کہا : مجھے شرجیل بن شریک نے ابو عبدالرحمٰن حبلی سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بالکل پچھلی روایت کے مانند ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1883.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 174

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4879
حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا عبد الله بن وهب، حدثني أبو هانئ الخولاني، عن أبي عبد الرحمن الحبلي، عن أبي سعيد الخدري، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ يا أبا سعيد من رضي بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا وجبت له الجنة ‏"‏ ‏.‏ فعجب لها أبو سعيد فقال أعدها على يا رسول الله ففعل ثم قال ‏"‏ وأخرى يرفع بها العبد مائة درجة في الجنة ما بين كل درجتين كما بين السماء والأرض ‏"‏ ‏.‏ قال وما هي يا رسول الله قال ‏"‏ الجهاد في سبيل الله الجهاد في سبيل الله ‏"‏ ‏.‏
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ابوسعید! جو شخص اللہ کے رب ہونے ، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر ( دل کی گہرائیوں ) سے راضی ہو گیا ، اس کے لیے جنت واجب ہو گئی ۔ " حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کو یہ بات اچھی لگی تو کہنے لگے : اللہ کے رسول! یہی بات میرے سامنے دوبارہ ارشاد فرمائیں ، آپ نے ایسا ہی کیا ، اس کے بعد فرمایا : " ایک بات اور بھی ہے جس کی وجہ سے بندے کو سو درجے رفعت بخشی جاتی ہے اور ہر دو درجوں میں زمین اور آسمان جتنا فاصلہ ہے ۔ " کہا : ( میں نے عرض کی ) اللہ کے رسول! وہ ( بات ) کیا ہے؟ آپ نے فرمایا : " اللہ کے راستے میں جہاد کرنا ، اللہ کے راستے میں جہاد کرنا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1884

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 175

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4880
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن سعيد بن أبي سعيد، عن عبد الله بن أبي، قتادة عن أبي قتادة، أنه سمعه يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قام فيهم فذكر لهم ‏"‏ أن الجهاد في سبيل الله والإيمان بالله أفضل الأعمال ‏"‏ ‏.‏ فقام رجل فقال يا رسول الله أرأيت إن قتلت في سبيل الله تكفر عني خطاياى فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ نعم إن قتلت في سبيل الله وأنت صابر محتسب مقبل غير مدبر ‏"‏ ‏.‏ ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كيف قلت ‏"‏ ‏.‏ قال أرأيت إن قتلت في سبيل الله أتكفر عني خطاياى فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ نعم وأنت صابر محتسب مقبل غير مدبر إلا الدين فإن جبريل عليه السلام قال لي ذلك ‏"‏ ‏.‏
لیث نے سعید بن ابی سعید ( مقبری ) سے ، انہوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے ، انہوں نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے انہیں ( ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کو ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام میں ( خطبہ دینے کے لئے ) کھڑے ہوئے اور انہیں بتایا : " اللہ کی راہ میں جہاد کرنا اور اللہ پر ایمان لانا ( باقی ) تمام اعمال سے افضل ہے ۔ " ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا : اللہ کے رسول! آپ کیا فرماتے ہیں؟ اگر میں اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جاؤں تو کیا اس سے میرے گناہ مجھ سے دور ہٹا دئیے جائیں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : " ہاں ، اگر تم اللہ کی راہ میں اس حالت میں شہید کر دیے جاؤ کہ تم صبر کرنے والے ( ڈٹے ہوئے ) ہو ، صرف اللہ کی رضا چاہتے ہو ، آگے بڑح رہے ہو ، پیٹھ پھیر کر نہ بھاگ رہے ہو ۔ " اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم نے کس طرح کہا تھا؟ " اس نے عرض کی ( میں نے اس طرح کہا تھا ) : آپ کیا فرماتے ہیں؟ اگر میں اللہ کی راہ میں شہید کیا جاؤں تو کیا میرے گناہ مجھ سے دور ہٹا دئیے جائیں گے ۔ " آپ نے فرمایا : " ہاں ، اگر تم اس حالت میں اللہ کی راہ میں شہید کر دیے جاؤ کہ صبر کرنے والے ( ڈٹے ہوئے ) ہو ، صرف اللہ کی رضا چاہتے ہو ، آگے بڑح رہے ہو ، پیٹھ پھیر کر بھاگنے والے نہیں ، ( تو سارے گناہ مٹا دیے جائیں گے ) سوائے قرض کے ۔ جبریل علیہ السلام نے ( ابھی آ کر ) مجھ سے یہ کہا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1885.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 176

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4881
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، ومحمد بن المثنى، قالا حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا يحيى، - يعني ابن سعيد - عن سعيد بن أبي سعيد المقبري، عن عبد الله بن أبي قتادة، عن أبيه، قال جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال أرأيت إن قتلت في سبيل الله بمعنى حديث الليث ‏.‏
یحییٰ بن سعید نے سعید بن ابی سعید مقبری سے ، انہوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے ، انہوں نے اپنے والد ( حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ ) سے روایت کی کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا : آپ کیا فرماتے ہیں؟ اگر میں اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جاؤں ۔ ( آگے ) لیث کی حدیث کے ہم معنی ( حدیث بیان کی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1885.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 177

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4882
وحدثنا سعيد بن منصور، حدثنا سفيان، عن عمرو بن دينار، عن محمد بن قيس، ح قال وحدثنا محمد بن عجلان، عن محمد بن قيس، عن عبد الله بن أبي قتادة، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم يزيد أحدهما على صاحبه أن رجلا أتى النبي صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر فقال أرأيت إن ضربت بسيفي ‏.‏ بمعنى حديث المقبري ‏.‏
عمرو بن دینار اور محمد بن عجلان نے محمد بن قیس سے روایت کی ، انہوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے ، انہوں نے اپنے والد حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، ان ( عمرو اور ابن عجلان ) میں سے ایک اپنے دوسرے ساتھی سے کچھ زیادہ بیان کرتا ہے کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، آپ منبر پر تھے ، اس نے کہا : آپ کیا فرماتے ہیں کہ اگر میں اپنی تلوار سے وار کروں؟ ( کافر کو قتل کروں ، پھر شہید کر دیا جاؤں ، آگے ) مقبری کی حدیث کے ہم معنی ( حدیث بیان کی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1885.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 178

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4883
حدثنا زكرياء بن يحيى بن صالح المصري، حدثنا المفضل، - يعني ابن فضالة - عن عياش، - وهو ابن عباس القتباني - عن عبد الله بن يزيد أبي عبد الرحمن الحبلي، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ يغفر للشهيد كل ذنب إلا الدين ‏"‏ ‏.‏
مفضل بن فضالہ نے عباس قِتبانی کے بیٹے عیاس سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عبداللہ بن یزید ابو عبدالرحمٰن حبلی سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " شہید کا ہر گناہ معاف کر دیا جاتا ہے ، سوائے قرض کے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1886.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 179

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4884
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا عبد الله بن يزيد المقرئ، حدثنا سعيد بن أبي، أيوب حدثني عياش بن عباس القتباني، عن أبي عبد الرحمن الحبلي، عن عبد الله بن، عمرو بن العاص أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ القتل في سبيل الله يكفر كل شىء إلا الدين ‏"‏ ‏.‏
سعید بن ابی ایوب نے کہا : مجھے عیاش بن عباس قتبانی نے ابو عبدالرحمٰن حبلی سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ کی راہ میں قتل کیے جانے سے قرض کے سوا باقی تمام گناہ مٹا دیے جاتے ہیں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1886.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 180

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4885
حدثنا يحيى بن يحيى، وأبو بكر بن أبي شيبة كلاهما عن أبي معاوية، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا جرير، وعيسى بن يونس، جميعا عن الأعمش، ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، - واللفظ له - حدثنا أسباط، وأبو معاوية قالا حدثنا الأعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، قال سألنا عبد الله عن هذه الآية، ‏{‏ ولا تحسبن الذين قتلوا في سبيل الله أمواتا بل أحياء عند ربهم يرزقون‏}‏ قال أما إنا قد سألنا عن ذلك فقال ‏"‏ أرواحهم في جوف طير خضر لها قناديل معلقة بالعرش تسرح من الجنة حيث شاءت ثم تأوي إلى تلك القناديل فاطلع إليهم ربهم اطلاعة فقال هل تشتهون شيئا قالوا أى شىء نشتهي ونحن نسرح من الجنة حيث شئنا ففعل ذلك بهم ثلاث مرات فلما رأوا أنهم لن يتركوا من أن يسألوا قالوا يا رب نريد أن ترد أرواحنا في أجسادنا حتى نقتل في سبيلك مرة أخرى ‏.‏ فلما رأى أن ليس لهم حاجة تركوا ‏"‏ ‏.‏
مسروق بیان کرتے ہیں کہ ہم نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس آیت کی تفسیر دریافت کی : " جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید کئے گئے ان کو مرے ہوئے نہ سمجھو ، وہ اپنے رب کے ہاں زندہ ہیں ، ان کو رزق دیا جاتا ہے ۔ " حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ہم نے بھی اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تھا ، آپ نے فرمایا : " ان کی روحیں سبز پرندوں کے اندر رہتی ہیں ، ان کے لیے عرش الہیٰ کے ساتھ قبدیلیں لٹکی ہوئی ہیں ، وہ روحیں جنت میں جہاں چاہیں کھاتی پیتی ہیں ، پھر ان قندیلوں کی طرف لوٹ آتی ہیں ، ان کے رب نے اوپر سے ان کی طرف جھانک کر دیکھا اور فرمایا : " کیا تمہیں کس چیز کی خواہش ہے؟ انہوں نے جواب دیا : ہم ( اور ) کیا خواہش کریں ، ہم جنت میں جہاں چاہتے ہیں گھومتے اور کھاتے پیتے ہیں ۔ اللہ نے تین بار ایسا کیا ( جھانک کر دیکھا اور پوچھا ۔ ) جب انہوں نے دیکھا کہ ان کو چھوڑا نہیں جائے گا ، ان سے سوال ہوتا رہے گا تو انہوں نے نے کہا : اے ہمارے رب! ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہماری روحوں کو ہمارے جسموں میں لوٹا دیا جائے یہاں تک کہ ہم دوبارہ تیری راہ میں شہید کیے جائیں ۔ جب اللہ تعالیٰ یہ دیکھے گا کہ ان کو کوئی حاجت نہیں ہے تو ان کو چھوڑ دیا جائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1887

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 181

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4886
حدثنا منصور بن أبي مزاحم، حدثنا يحيى بن حمزة، عن محمد بن الوليد الزبيدي، عن الزهري، عن عطاء بن يزيد الليثي، عن أبي سعيد الخدري، أن رجلا، أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال أى الناس أفضل فقال ‏"‏ رجل يجاهد في سبيل الله بماله ونفسه ‏"‏ قال ثم من قال ‏"‏ مؤمن في شعب من الشعاب يعبد الله ربه ويدع الناس من شره ‏"‏ ‏.‏
محمد بن ولید زبیدی نے زہری سے ، انہوں نے عطاء بن یزید لیثی سے ، انہوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور پوچھا : لوگوں میں سے کون سا شخص افضل ہے؟ آپ نے فرمایا : " جو اپنے مال اور جان کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے ۔ " اس نے پوچھا : اس کے بعد پھر کون افضل ہے؟ آپ نے فرمایا : " وہ مومن افضل ہے جو کسی پہاڑ کی گھاٹیوں میں سے ایک گھاٹی میں رہتا ہے ، اللہ کی عبادت کرتا ہے اور لوگوں کو اپنی برائی سے محفوظ رکھتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1888.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 182

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4887
حدثنا عبد بن حميد، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن الزهري، عن عطاء، بن يزيد الليثي عن أبي سعيد، قال قال رجل أى الناس أفضل يا رسول الله قال ‏"‏ مؤمن يجاهد بنفسه وماله في سبيل الله ‏"‏ ‏.‏ قال ثم من قال ‏"‏ ثم رجل معتزل في شعب من الشعاب يعبد ربه ويدع الناس من شره ‏"‏ ‏.‏
معمر نے زہری سے ، انہوں نے عطاء بن یزید لیثی سے ، انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک شخص نے پوچھا : اللہ کے رسول! لوگوں میں سے افضل کون ہے؟ آپ نے فرمایا : " ایسا مومن جو اپنی جان اور مال سے اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتا ہے ۔ " اس نے پوچھا : اس کے بعد؟ آپ نے فرمایا : " پھر وہ آدمی جو پہاڑ کی گھاٹیوں میں سے کسی گھاٹی میں تنہا رہتا ہے ، اپنے رب کی عبادت کرتا ہے اور لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1888.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 183

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4888
وحدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، أخبرنا محمد بن يوسف، عن الأوزاعي، عن ابن شهاب، بهذا الإسناد فقال ‏"‏ ورجل في شعب ‏"‏ ‏.‏ ولم يقل ‏"‏ ثم رجل ‏"‏ ‏.‏
اوزاعی نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اورآدمی جو کسی گھاٹی میں ہے کہا ۔ پھر وہ آدمی نہیں کہا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1888.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 184

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4889
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، حدثنا عبد العزيز بن أبي حازم، عن أبيه، عن بعجة، عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ من خير معاش الناس لهم رجل ممسك عنان فرسه في سبيل الله يطير على متنه كلما سمع هيعة أو فزعة طار عليه يبتغي القتل والموت مظانه أو رجل في غنيمة في رأس شعفة من هذه الشعف أو بطن واد من هذه الأودية يقيم الصلاة ويؤتي الزكاة ويعبد ربه حتى يأتيه اليقين ليس من الناس إلا في خير ‏"‏ ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی نے کہا : ہمیں عبدالعزیز بن ابی حازم نے اپنے والد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے بعجہ سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " لوگوں کے لیے زندگی کے بہترین طریقوں میں سے یہ ہے کہ آدمی نے اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے گھوڑے کی لگام پکڑ رکھی ہو ، اس کی پیٹح پر اللہ کی راہ میں اڑتا ( تیزی سے حرکت کرتا ) پھرے ، جب بھی ( دشمن کی ) آہٹ یا ( کسی کے ) ڈرنے کی آواز سنے ، اڑ کر وہاں پہنچ جائے ، ہر اس جگہ قتل اور موت کو تلاش کرتا ہو جہاں اس کے ہونے کا گمان ہو یا پھر وہ آدمی جو بکریوں کے چھوٹے سے ریوڑ کے ساتھ ان چوٹیوں میں سے کسی ایک چھوٹی پر یا ان وادیوں میں سے کسی وادی میں ہو ، نماز قائم کرے ، زکاۃ دے اور یقینی انجام ( موت ) تک اپنے رب کی عبادت کرے ، اچھائی کے معاملات کے سوا لوگوں سے کوئی تعلق نہ رکھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1889.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 185

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4890
وحدثناه قتيبة بن سعيد، عن عبد العزيز بن أبي حازم، ويعقوب، - يعني ابن عبد الرحمن القاري - كلاهما عن أبي حازم، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله وقال عن بعجة بن، عبد الله بن بدر وقال ‏ "‏ في شعبة من هذه الشعاب ‏"‏ ‏.‏ خلاف رواية يحيى ‏.‏
قتیبہ بن سعید نے عبدالعزیز بن ابی حازم سے ، انہوں نے اور یعقوب بن عبدالرحمٰن دونوں نے اسی سند کے ساتھ ابو حازم سے اسی کے مانند روایت بیان کی ( بعجہ کا مکمل نام لیتے ہوئے ) بعجہ بن عبداللہ بن بدر کہا ۔ اور یحییٰ کی روایت کے برعکس ( ان وادیوں میں سے ایک وادی کے بجائے ) " ان گھاٹیوں میں سے ایک گھاٹی میں " کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1889.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 186

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4891
وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، و أبو كريب قالوا حدثنا وكيع، عن أسامة بن زيد، عن بعجة بن عبد الله الجهني، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمعنى حديث أبي حازم عن بعجة وقال ‏ "‏ في شعب من الشعاب ‏"‏ ‏.‏
اسامہ بن زید نے بعجہ بن عبداللہ جہنی سے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کے ہم معنی حدیث روایت کی جو ابوحازم نے بعجہ سے روایت کی ۔ اور انہوں نے " گھاٹیوں میں سے ایک گھاٹی میں " کہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1889.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 187

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4892
حدثنا محمد بن أبي عمر المكي، حدثنا سفيان، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ يضحك الله إلى رجلين يقتل أحدهما الآخر كلاهما يدخل الجنة ‏"‏ ‏.‏ فقالوا كيف يا رسول الله قال ‏"‏ يقاتل هذا في سبيل الله عز وجل فيستشهد ثم يتوب الله على القاتل فيسلم فيقاتل في سبيل الله عز وجل فيستشهد ‏"‏ ‏.‏
محمد بن ابی عمر مکی نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں سفیان نے ابوزناد سے ، انہوں نے اعرج سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ دو آدمیوں کی طرف ( دیکھ کر ) ہنستا ہے ، ان دونوں میں سے ایک آدمی دوسرے کو قتل کرتا ہے اور دونوں جنت میں داخل ہو جاتے ہیں ۔ " صحابہ کرام نے پوچھا : اللہ کے رسول! یہ کیسے ( ممکن ) ہے؟ آپ نے فرمایا : " ایک شخص اللہ کی راہ میں جنگ کرتا ہے اور شہید ہو جاتا ، پھر اللہ اس کے قاتل کو توبہ کی توفیق عطا کرتا ہے تو وہ مسلمان ہو جاتا ہے ، پھر وہ ( بھی ) اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے اور شہید ہو جاتا ہے ۔ " ( جیسا کہ حضرت حمزہ اور وحشی بن حرب رضی اللہ عنہما ہیں ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1890.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 188

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4893
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وزهير بن حرب، وأبو كريب قالوا حدثنا وكيع، عن سفيان، عن أبي الزناد، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
وکیع نے سفیان سے ، انہوں نے ابوزناد سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1890.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 189

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4894
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن همام بن منبه، قال هذا ما حدثنا أبو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر أحاديث منها وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يضحك الله لرجلين يقتل أحدهما الآخر كلاهما يدخل الجنة ‏"‏ قالوا كيف يا رسول الله قال ‏"‏ يقتل هذا فيلج الجنة ثم يتوب الله على الآخر فيهديه إلى الإسلام ثم يجاهد في سبيل الله فيستشهد ‏"‏ ‏.‏
ہمام بن منبہ سے روایت ہے ، کہا : یہ احادیث ہیں جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں ، انہوں نے متعدد احادیث بیان کیں ان میں سے یہ ہے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ دو شخصوں کی طرف دیکھ کر ہنستا ہے ، ان میں سے ایک شخص دوسرے کو قتل کرتا ہے اور وہ دونوں جنت میں داخل ہو جاتے ہیں ۔ " صحابہ کرام نے پوچھا : اللہ کے رسول! کیسے؟ آپ نے فرمایا : " یہ شخص شہید کیا جاتا ہے اور جنت کے اندر چلا جاتا ہے ، پھر اللہ تعالیٰ دوسرے ( قاتل ) پر نظر عنایت فرماتا ہے ، اسے اسلام کی ہدایت عطا کرتا ہے ، پھر وہ اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے اور شہید کر دیا جاتا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1890.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 190

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4895
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة، وعلي بن حجر، قالوا حدثنا إسماعيل، - يعنون ابن جعفر - عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يجتمع كافر وقاتله في النار أبدا ‏"‏ ‏.‏
علاء کے والد نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کافر اور اس کو قتل کرنے والا ( مسلمان ) جہنم میں کبھی اکٹھے نہیں ہوں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1891.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 191

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4896
حدثنا عبد الله بن عون الهلالي، حدثنا أبو إسحاق الفزاري، إبراهيم بن محمد عن سهيل بن أبي صالح، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا يجتمعان في النار اجتماعا يضر أحدهما الآخر ‏"‏ ‏.‏ قيل من هم يا رسول الله قال ‏"‏ مؤمن قتل كافرا ثم سدد ‏"‏ ‏.‏
سہیل کے والد ابوصالح نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " دو شخص جہنم میں اس طرح اکٹھے نہیں ہوں گے کہ اکٹھے ہونے کی وجہ سے ایک شخص دوسرے کو نقصان پہنچا سکے ۔ عرض کی گئی : اللہ کے رسول! وہ کون ہیں؟ فرمایا : " وہ مومن جس نے ( جہاد کرتے ہوئے ) کسی کافر کو قتل کیا ، پھر دین پر مضبوطی سے جما رہا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1891.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 192

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4897
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، أخبرنا جرير، عن الأعمش، عن أبي عمرو، الشيباني عن أبي مسعود الأنصاري، قال جاء رجل بناقة مخطومة فقال هذه في سبيل الله ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لك بها يوم القيامة سبعمائة ناقة كلها مخطومة ‏"‏ ‏.‏
جریر نے اعمش سے ، انہوں نے ابوعمرو شیبانی سے ، انہوں نے ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک شخص اونٹنی کی مہار پکڑے ہوئے آیا اور کہنے لگا : یہ اللہ کی راہ ( جہاد ) میں ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تمہیں اس کے بدلے میں قیامت کے دن سات سو اونٹنیاں ملیں گی اور سبھی نکیل سمیت ہوں گی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1892.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 193

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4898
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، عن زائدة، ح وحدثني بشر بن، خالد حدثنا محمد، - يعني ابن جعفر - حدثنا شعبة، كلاهما عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏
زائدہ اور شعبہ دونوں نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1892.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 194

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4899
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو كريب وابن أبي عمر - واللفظ لأبي كريب - قالوا حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن أبي عمرو الشيباني، عن أبي مسعود الأنصاري، قال جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال إني أبدع بي فاحملني فقال ‏"‏ ما عندي ‏"‏ ‏.‏ فقال رجل يا رسول الله أنا أدله على من يحمله فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ من دل على خير فله مثل أجر فاعله ‏"‏ ‏.‏
ابومعاویہ نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوعمرو شیبانی سے ، انہوں نے حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کی : اللہ کے رسول! میرا سواری کا جانور ضائع ہو گیا ہے ، آپ مجھے سواری مہیا کر دیجئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میرے پاس سواری نہیں ہے ۔ " ایک شخص سے عرض کی : اللہ کے رسول! میں اس کو ایسا شخص بتاتا ہوں جو اسے سواری کا جانور مہیا کر دے گا ۔ آپ نے فرمایا : " جس شخص نے کسی نیکی کا پتہ بتایا ، اس کے لیے ( بھی ) نیکی کرنے والے کے جیسا اجر ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1893.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 195

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4900
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، ح وحدثني بشر بن خالد، أخبرنا محمد بن جعفر، عن شعبة، ح وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا سفيان، كلهم عن الأعمش، بهذا الإسناد ‏.‏
عیسیٰ بن یونس ، شعبہ اور سفیان سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1893.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 196

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4901
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عفان، حدثنا حماد بن سلمة، حدثنا ثابت، عن أنس بن مالك، ح وحدثني أبو بكر بن نافع، - واللفظ له - حدثنا بهز، حدثنا حماد بن سلمة، حدثنا ثابت، عن أنس بن مالك، أن فتى، من أسلم قال يا رسول الله إني أريد الغزو وليس معي ما أتجهز قال ‏ "‏ ائت فلانا فإنه قد كان تجهز فمرض ‏"‏ ‏.‏ فأتاه فقال إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرئك السلام ويقول أعطني الذي تجهزت به قال يا فلانة أعطيه الذي تجهزت به ولا تحبسي عنه شيئا فوالله لا تحبسي منه شيئا فيبارك لك فيه ‏.‏
ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی کہ قبیلہ اسلم کے ایک نوجوان نے آ کر عرض کی : اللہ کے رسول! میں جہاد کرنا چاہتا ہوں اور میرے پاس استطاعت نہیں کہ اس کا سامان باندھ سکوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم فلاں شخص کے پاس چلے جاؤ ، اس نے جہاد کا سامان تیار کیا تھا لیکن وہ بیمار ہو گیا ہے ۔ " وہ نوجوان اس آدمی کے پاس گیا اور کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو سلام کہتے ہیں اور فرماتے ہیں : وہ سارا سامان مجھے دے دوجو تم نے ( جہاد کے لیے ) تیار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا : اے فلاں بی بی! میں نے جو کچھ ( جہاد کے لیے ) تیار کیا تھا اسے دے دو اور اس میں سے کوئی چیز بچا کے نہ رکھو ، اللہ کی قسم! ایسے نہیں ہو گا کہ تم اس میں سے کچھ بچا کے رکھو اور اس میں سے تمہارے لیے برکت ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1894

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 197

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4902
وحدثنا سعيد بن منصور، وأبو الطاهر، قال أبو الطاهر أخبرنا ابن وهب، وقال، سعيد حدثنا عبد الله بن وهب، أخبرني عمرو بن الحارث، عن بكير بن الأشج، عن بسر، بن سعيد عن زيد بن خالد الجهني، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ من جهز غازيا في سبيل الله فقد غزا ومن خلفه في أهله بخير فقد غزا ‏"‏ ‏.‏
بکیر بن اشج نے بسر بن سعید سے ، انہوں نے حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس شخص نے اللہ کے راستے میں جنگ کرنے والے کسی آدمی کو لیس کیا ( سامانِ جہاد مہیا کیا ) تو یقینا اس نے بھی جہاد کیا اور جس شخص نے غازی کے گھر والوں کی اچھی طرح دیکھ بھال کی تو یقینا اس نے بھی جہاد کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1895.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 198

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4903
حدثنا أبو الربيع الزهراني، حدثنا يزيد، - يعني ابن زريع - حدثنا حسين، المعلم حدثنا يحيى بن أبي كثير، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، عن بسر بن سعيد، عن زيد بن خالد الجهني، قال قال نبي الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من جهز غازيا فقد غزا ومن خلف غازيا في أهله فقد غزا ‏"‏ ‏.‏
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بسر بن سعید سے ، انہوں نے حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس شخص نے کسی مجاہد کے لیے سامان مہیا کیا تو یقینا اس نے جہاد کیا اور جس نے مجاہد کے پیچھے اس کے گھر والوں کی دیکھ بھال کی اس نے بھی جہاد کیا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1895.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 199

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4904
وحدثنا زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل ابن علية، عن علي بن المبارك، حدثنا يحيى بن أبي كثير، حدثني أبو سعيد، مولى المهري عن أبي سعيد الخدري، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث بعثا إلى بني لحيان - من هذيل - فقال ‏ "‏ لينبعث من كل رجلين أحدهما والأجر بينهما ‏"‏ ‏.‏
علی بن مبارک نے کہا : ہمیں یحییٰ بن ابی کثیر نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے مہری کے مولیٰ ابوسعید نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو لحیان کے خلاف ایک لشکر روانہ کیا اور فرمایا : " ہر ( گھر کے ) دو مردوں میں سے ایک مرد اٹھے اور جائے ، ثواب میں دونوں شریک ہوں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1896.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 200

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4905
وحدثنيه إسحاق بن منصور، أخبرنا عبد الصمد، - يعني ابن عبد الوارث - قال سمعت أبي يحدث، حدثنا الحسين، عن يحيى، حدثني أبو سعيد، مولى المهري حدثني أبو سعيد الخدري، أن رسول الله بعث بعثا ‏.‏ بمعناه ‏.‏ وحدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا عبيد الله، - يعني ابن موسى - عن شيبان، عن يحيى، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
حسین نے یحییٰ ( بن ابی کثیر ) سے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے مہری کے مولیٰ ابوسعید نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا ، اسی ( سابقہ حدیث ) کے مانند ۔

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 201

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4906
شیبان نے یحییٰ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4907
وحدثنا سعيد بن منصور، حدثنا عبد الله بن وهب، أخبرني عمرو بن الحارث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن يزيد بن أبي سعيد، مولى المهري عن أبيه، عن أبي سعيد الخدري، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث إلى بني لحيان ‏"‏ ليخرج من كل رجلين رجل ‏"‏ ‏.‏ ثم قال للقاعد ‏"‏ أيكم خلف الخارج في أهله وماله بخير كان له مثل نصف أجر الخارج ‏"‏ ‏.‏
مہری کے آزاد کردہ غلام یزید بن ابی سعید نے اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ نے بنولحیان کی طرف ایک لشکر روانہ کیا اور فرمایا : " ہر دو آدمیوں میں سے ایک آدمی ( جہاد کے لیے نکلے ) اور فرمایا : " تم میں سے جو شخص بھی ( جہاد کے لیے ) نکلنے والے کے اہل و عیال اور مال و متاع کی اچھی طرح دیکھ بھال کے لیے پیچھے رہے گا ، نکلنے والے کے اجر میں سے آدھا اسے ملے گا ۔ " ( یعنی جہاد کرنے والے اور پیچھے خیال رکھنے والے دونوں کے لیے ثواب ہے ۔ پیچھے رہ کر خیال رکھنے والے کو بھی گھر میں رہتے ہوئے آدھا ثواب مل جائے گا ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1896.04

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 202

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4908
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن أبيه، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ حرمة نساء المجاهدين على القاعدين كحرمة أمهاتهم وما من رجل من القاعدين يخلف رجلا من المجاهدين فى أهله فيخونه فيهم إلا وقف له يوم القيامة فيأخذ من عمله ما شاء فما ظنكم ‏"‏ ‏.‏
سفیان ( ثوری ) نے علقمہ بن مرثد سے ، انہوں نے سلیمان بن بریدہ سے ، انہوں نے اپنے والد حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " گھر میں بیٹھنے والوں کے لیے مجاہدین کی عورتوں کی عزت و حرمت اسی طرح ہے جس طرح ان کی اپنی ماؤں کی حرمت و عزت ہے ۔ اور گھروں میں بیٹھنے والوں میں سے جو بھی شخص مجاہدین کے گھر والوں کی دیکھ بھال کا ذمہ دار ہے ، پھر ان کے معاملے میں ان کے ساتھ خیانت کرتا ہے ( پوری طرح دیکھ بھال نہیں کرتا ) تو اس کو قیامت کے دن اس ( مجاہد ) کے سامنے کھڑا کیا جائے گا اور وہ اس کے عمل میں سے جتنا چاہے گا لے لے گا ، اب تمہارا ( اس سزا کے بارے میں ) کیا خیال ہے؟ " ( کوتاہی کرنے والے نے مجاہدین کے گھر والوں کی دیکھ بھال میں کوتاہی کر کے نیک اعمال بھی کیے ہوں گے تو وہ اس سے چھن جائیں گے اور ہو سکتا ہے اس کے پاس کچھ بھی نہ بچے ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1897.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 203

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4909
وحدثني محمد بن رافع، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا مسعر، عن علقمة بن مرثد، عن ابن بريدة، عن أبيه، قال قال - يعني النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ بمعنى حديث الثوري ‏.‏
مسعر نے ہمیں علقمہ بن مرثد سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابن بریدہ سے ، انہوں نے اپنے والد حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( پھر سفیان ) ثوری کی حدیث کے ہم معنی ( حدیث بیان کی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1897.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 204

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4910
وحدثناه سعيد بن منصور، حدثنا سفيان، عن قعنب، عن علقمة بن مرثد، بهذا الإسناد ‏"‏ فقال فخذ من حسناته ما شئت ‏"‏ ‏.‏ فالتفت إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ فما ظنكم ‏"‏ ‏.‏
قعنب نے علقمہ بن مرثد سے اسی سند کے ساتھ روایت کی : " اور فرمایا : ( اسے کہا جائے گا کہ ) تم اس کی نیکیوں میں سے جو چاہو لے لو " پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : " تم کیا سمجھتے ہو؟

صحيح مسلم حدیث نمبر:1897.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 205

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4911
حدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن أبي إسحاق، أنه سمع البراء، يقول في هذه الآية لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل الله فأمر رسول الله صلى الله عليه وسلم زيدا فجاء بكتف يكتبها فشكا إليه ابن أم مكتوم ضرارته فنزلت ‏{‏ لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير أولي الضرر‏}‏ قال شعبة وأخبرني سعد بن إبراهيم عن رجل عن زيد بن ثابت في هذه الآية لا يستوي القاعدون من المؤمنين بمثل حديث البراء وقال ابن بشار في روايته سعد بن إبراهيم عن أبيه عن رجل عن زيد بن ثابت ‏.‏
محمد بن مثنیٰ اور محمد بن بشار نے ہمیں حدیث بیان کی ۔ ۔ الفاظ ابن مثنیٰ کے ہیں ۔ ۔ دونوں نے کہا : ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے ابواسحٰق سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت براء ( بن عازب رضی اللہ عنہ ) سے سنا ، وہ قرآن مجید کی آیت : "" مومنوں میں سے گھر بیٹھنے والے ، جو معذور نہیں اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے برابر نہیں "" کے بارے میں کہہ رہے تھے ( آیت ، درمیان والے حصے "" جو معذور نہیں "" کے بغیر نازل ہوئی ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو حکم دیا ، وہ ایک شانے کی ہڈی لے آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی ۔ اس موقع پر حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی ، تب یہ آیت ( درمیان کے حصے سمیت اس طرح ) اتری : "" مومنوں میں سے گھر بیٹھنے والے ، جو معذور نہیں اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے برابر نہیں ۔ "" شعبہ نے کہا : مجھے ایک شخص نے سعد بن ابراہیم سے ، انہوں نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے آیت : "" بیٹھنے والے برابر نہیں "" حضرت براء رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مانند بیان کی ، ابن بشار نے اپنی روایت میں کہا : سعد بن ابراہیم نے اپنے والد سے ، انہوں نے ایک آدمی سے ، اس نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، ( پہلی حدیث کی سند مکمل اور صحیح ہے ۔ یہ دونوں سندیں ضبط و تائید کے لیے ہیں ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1898.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 206

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4912
وحدثنا أبو كريب، حدثنا ابن بشر، عن مسعر، حدثني أبو إسحاق، عن البراء، قال لما نزلت ‏{‏ لا يستوي القاعدون من المؤمنين‏}‏ كلمه ابن أم مكتوم فنزلت ‏{‏ غير أولي الضرر‏}‏
مسعر نے ابواسحاق سے ، انہوں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : جب آیت : " مومنوں میں سے گھر بیٹھنے والے مجاہدوں کے برابر نہیں " نازل ہوئی تو ( عبداللہ ) ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی ، تب ( غَيْرُ أُو۟لِى ٱلضَّرَرِ ) ( جو معذور نہیں ) کے الفاظ نازل ہوئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1898.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 207

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4913
حدثنا سعيد بن عمرو الأشعثي، وسويد بن سعيد، - واللفظ لسعيد - أخبرنا سفيان، عن عمرو، سمع جابرا، يقول قال رجل أين أنا يا، رسول الله إن قتلت قال ‏ "‏ في الجنة ‏"‏ ‏.‏ فألقى تمرات كن في يده ثم قاتل حتى قتل ‏.‏ وفي حديث سويد قال رجل للنبي صلى الله عليه وسلم يوم أحد ‏.‏
سعید بن عمرو اشعثی اور سعید بن سعید نے ہمیں حدیث بیان کی : ۔ ۔ الفاظ سعید کے ہیں ۔ ۔ کہا : ہمیں سفیان نے عمرو سے خبر دی : انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ایک شخص نے عرض کی : اللہ کے رسول! اگر میں ( اللہ کی راہ میں لڑتے ہوئے ) شہید کر دیا جاؤں تو میں کہاں ہوں گا؟ فرمایا : " جنت میں ۔ " اس شخص کے ہاتھ میں جو کھجوریں تھیں اس نے ان کو پھینکا ، پھر لڑا حتی کہ شہید ہو گیا ۔ اور سوید کی روایت میں یہ ہے : ایک شخص نے اُحد کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1899

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 208

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4914
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا أبو أسامة، عن زكرياء، عن أبي إسحاق، عن البراء، قال جاء رجل من بني النبيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم ح وحدثنا أحمد بن جناب المصيصي حدثنا عيسى - يعني ابن يونس - عن زكرياء عن أبي إسحاق عن البراء قال جاء رجل من بني النبيت - قبيل من الأنصار - فقال أشهد أن لا إله إلا الله وأنك عبده ورسوله ‏.‏ ثم تقدم فقاتل حتى قتل فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ عمل هذا يسيرا وأجر كثيرا ‏"‏ ‏.‏
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : انصار کے ایک قبیلے ، بنو نبیت میں سے ایک شخص ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ) آیا اور اس نے کہا : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں اور بلاشبہ آپ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، پھر آگے بڑھا ، ( خوب ) جنگ کی حتی کہ شہید کر دیا گیا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس شخص نے عمل بہت کم کیا اور اس کو اجر بہت زیادہ عطا کیا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1900

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 209

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4915
حدثنا أبو بكر بن النضر بن أبي النضر، وهارون بن عبد الله، ومحمد بن رافع، وعبد بن حميد - وألفاظهم متقاربة - قالوا حدثنا هاشم بن القاسم، حدثنا سليمان، - وهو ابن المغيرة - عن ثابت، عن أنس بن مالك، قال بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم بسيسة عينا ينظر ما صنعت عير أبي سفيان فجاء وما في البيت أحد غيري وغير رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لا أدري ما استثنى بعض نسائه قال فحدثه الحديث قال فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فتكلم فقال ‏"‏ إن لنا طلبة فمن كان ظهره حاضرا فليركب معنا ‏"‏ ‏.‏ فجعل رجال يستأذنونه في ظهرانهم في علو المدينة فقال ‏"‏ لا إلا من كان ظهره حاضرا ‏"‏ ‏.‏ فانطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم وأصحابه حتى سبقوا المشركين إلى بدر وجاء المشركون فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا يقدمن أحد منكم إلى شىء حتى أكون أنا دونه ‏"‏ ‏.‏ فدنا المشركون فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قوموا إلى جنة عرضها السموات والأرض ‏"‏ ‏.‏ قال يقول عمير بن الحمام الأنصاري يا رسول الله جنة عرضها السموات والأرض قال ‏"‏ نعم ‏"‏ ‏.‏ قال بخ بخ ‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ما يحملك على قولك بخ بخ ‏"‏ ‏.‏ قال لا والله يا رسول الله إلا رجاءة أن أكون من أهلها ‏.‏ قال ‏"‏ فإنك من أهلها ‏"‏ ‏.‏ فأخرج تمرات من قرنه فجعل يأكل منهن ثم قال لئن أنا حييت حتى آكل تمراتي هذه إنها لحياة طويلة - قال - فرمى بما كان معه من التمر ‏.‏ ثم قاتلهم حتى قتل ‏.‏
ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوسفیان کی خبر لانے کے لئے بُسیسہ ( خزرجی انصاری ) رضی اللہ عنہ کو جاسوس بنا کر بھیجا کہ دیکھے ابوسفیان کے ( تجارتی ) قافلے کی کیا صورتِ حال ہے ۔ جس وقت وہ واپس آیا تو گھر میں میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا اور کوئی نہیں تھا ، ۔ ۔ ( ثابت نے ) کہا : مجھے انس رضی اللہ عنہ کا کسی ام المومنین کو مستثنیٰ کرنا معلوم نہیں ۔ ۔ کہا : اس نے آ کر آپ کو ساری بات بتائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا : " ہمیں کچھ ( کرنا ) مطلوب ہے ، سو جس کے پاس سواری موجود ہو وہ ہمارے ساتھ سوار ہو کر چلے ۔ " کچھ لوگ بالائی مدینہ میں ( موجود ) اپنی سواریاں لانے کی اجازت طلب کرنے لگے ۔ آپ نے فرمایا : " نہیں ، صرف وہی لوگ ( ساتھ چلیں ) جن کی سواریاں یہیں موجود ہوں ۔ " پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب چل پڑے اور مشرکین سے پہلے " بدر " پہنچ گئے ، مشرکین بھی آ پہنچے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کوئی شخص ، جب تک میں اس کے پیچھے نہ ہوں ، کسی چیز پر پیش قدمی نہ کرے ۔ " مشرکین قریب آ گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس جنت کی طرف بڑھ جس کی چوڑائی آسمان اور زمین ہیں ۔ " کہا : ( یہ سن کر ) حضرت عمیر بن حمام انصاری رضی اللہ عنہ کہنے لگے : یا رسول اللہ! جنت جس کا عرض آسمان اور زمین ہے؟ آپ نے فرمایا : " ہاں ۔ " اس نے کہا : واہ واہ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم نے یہ واہ واہ کس وجہ سے کہا؟ " اس نے کہا : اللہ کے رسول! اس امید کے سوا اور کسی وجہ سے نہیں ( کہا ) کہ میں ( بھی ) جنت والوں میں سے ہو جاؤں ، آپ نے فرمایا : " بلاشبہ تم اہل جنت میں سے ہو ۔ " حضرت عمیر رضی اللہ عنہ نے اپنے ترکش سے کچھ کھجوریں نکال کر کھانی شروع کیں ، پھر کہنے لگے : اگر میں اپنی ان کھجوروں کو کھا لینے تک زندہ رہا تو پھر یہ بڑی لمبی زندگی ہو گی ( یعنی جنت ملنے میں دیر ہو جائے گی ) ، پھر انہوں نے ، جو کھجوریں ان کے پاس تھیں ، پھینکیں اور لڑائی شروع کر دی یہاں تک کہ شہید ہو گئے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1901

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 210

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4916
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، وقتيبة بن سعيد، - واللفظ ليحيى - قال قتيبة حدثنا وقال، يحيى أخبرنا جعفر بن سليمان، عن أبي عمران الجوني، عن أبي بكر بن، عبد الله بن قيس عن أبيه، قال سمعت أبي وهو، بحضرة العدو يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن أبواب الجنة تحت ظلال السيوف ‏"‏ ‏.‏ فقام رجل رث الهيئة فقال يا أبا موسى آنت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول هذا قال نعم ‏.‏ قال فرجع إلى أصحابه فقال أقرأ عليكم السلام ‏.‏ ثم كسر جفن سيفه فألقاه ثم مشى بسيفه إلى العدو فضرب به حتى قتل ‏.‏
ابوبکر بن عبداللہ بن قیس سے روایت ہے ، انہوں نے اپنے والد ( حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ) سے روایت کی ، کہا : میں نے اپنے والد سے ، جب وہ دشمن کا سامنا کر رہے تھے ، سنا : وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جنت کے دروازے تلواروں کے سائے تلے ( ہوتے ) ہیں ۔ " یہ سن کر ایک خستہ حال شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا : ابوموسیٰ! کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خود یہ فرماتے ہوئے سنا تھا؟ انہوں نے کہا : ہاں ۔ یہ سن کر وہ شخص واپس اپنے ساتھیوں کے پاس گیا اور کہنے لگا : میں تمہیں ( الوداعی ) سلام کہتا ہوں ، پھر اس نے اپنی تلوار کی نیام توڑ کر پھینک دی اور تلوار لے کر بڑھا ، اس سے شمشیر زنی کی یہاں تک کہ شہید کر دیا گیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1902

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 211

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4917
حدثنا محمد بن حاتم، حدثنا عفان، حدثنا حماد، أخبرنا ثابت، عن أنس بن مالك، قال جاء ناس إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالوا أن ابعث معنا رجالا يعلمونا القرآن والسنة ‏.‏ فبعث إليهم سبعين رجلا من الأنصار يقال لهم القراء فيهم خالي حرام يقرءون القرآن ويتدارسون بالليل يتعلمون وكانوا بالنهار يجيئون بالماء فيضعونه في المسجد ويحتطبون فيبيعونه ويشترون به الطعام لأهل الصفة وللفقراء فبعثهم النبي صلى الله عليه وسلم إليهم فعرضوا لهم فقتلوهم قبل أن يبلغوا المكان ‏.‏ فقالوا اللهم بلغ عنا نبينا أنا قد لقيناك فرضينا عنك ورضيت عنا - قال - وأتى رجل حراما خال أنس من خلفه فطعنه برمح حتى أنفذه ‏.‏ فقال حرام فزت ورب الكعبة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لأصحابه ‏ "‏ إن إخوانكم قد قتلوا وإنهم قالوا اللهم بلغ عنا نبينا أنا قد لقيناك فرضينا عنك ورضيت عنا ‏"‏ ‏.‏
ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے : ہمارے ساتھ کچھ آدمی بھیج دیں جو ( ہمیں ) قرآن اور سنت کی تعلیم دیں ۔ آپ نے ان کے ساتھ ستر انصاری بھیج دیے جنہیں قراء کہا جاتا تھا ، ان میں میرے ماموں حضرت حرام ( بن ملحان رضی اللہ عنہ ) بھی تھے ، یہ لوگ رات کے وقت قرآن پڑھتے تھے ، ایک دوسرے کو سناتے تھے ، قرآن کی تعلیم حاصل کرتے تھے ، اور دن کو مسجد میں پانی لا کر رکھتے تھے اور جنگل سے لکڑیاں لا کر فروخت کرتے اور اس سے اصحاب صفہ اور فقراء کے لیے کھانا خریدتے تھے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان ( آنے والے کافروں ) کی طرف بھیجا اور انہوں نے منزل پر پہنچنے سے پہلے ( راستے ہی میں دھوکے سے ) ان پر حملہ کر دیا اور انہیں شہید کر دیا ، اس وقت انہوں نے کہا : اے اللہ! ہماری طرف سے ہمارے نبی کو یہ پیغام پہنچا دے کہ ہماری تجھ سے ملاقات ہو گئی ہے ، ہم تجھ سے راضی ہو گئے ہیں اور تو ہم سے راضی ہو گیا ہے ۔ اس سانحے میں ایک شخص نے پیچھے سے آ کر انس رضی اللہ عنہ کے ماموں ، حرام ( بن ملحان ) رضی اللہ عنہ کو اس طرح نیزہ مارا کہ وہ آر پار ہو گیا تو انہوں نے کہا : رب کعبہ کی قسم! میں کامیاب ہو گیا ، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا : " تمہارے بھائی شہید کر دیے گئے ہیں اور انہوں نے کہا ہے : " اے اللہ! ہمارے نبی کو یہ پیغام پہنچا دے کہ ہم نے تجھ سے ملاقات کر لی ہے ، ہم تجھ سے راضی ہو گئے ہیں اور تو ہم سے راضی ہو گیا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:677.11

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 212

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4918
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا بهز، حدثنا سليمان بن المغيرة، عن ثابت، قال قال أنس عمي الذي سميت به لم يشهد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بدرا - قال - فشق عليه قال أول مشهد شهده رسول الله صلى الله عليه وسلم غيبت عنه وإن أراني الله مشهدا فيما بعد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ليراني الله ما أصنع - قال - فهاب أن يقول غيرها - قال - فشهد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم أحد - قال - فاستقبل سعد بن معاذ فقال له أنس يا أبا عمرو أين فقال واها لريح الجنة أجده دون أحد - قال - فقاتلهم حتى قتل - قال - فوجد في جسده بضع وثمانون من بين ضربة وطعنة ورمية - قال - فقالت أخته عمتي الربيع بنت النضر فما عرفت أخي إلا ببنانه ‏.‏ ونزلت هذه الآية ‏{‏ رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه فمنهم من قضى نحبه ومنهم من ينتظر وما بدلوا تبديلا‏}‏ قال فكانوا يرون أنها نزلت فيه وفي أصحابه ‏.‏
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا : میرے چچا جن کے نام پر میرا نام رکھا گیا ہے ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ بدر میں حاضر نہیں ہو سکے تھے اور یہ بات ان پر بہت شاق گزری تھی ۔ انہوں نے کہا : یہ پہلا معرکہ تھا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شریک ہوئے اور میں اس سے غیر حاضر رہا ، اس کے بعد اگر اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں کوئی معرکہ مجھے دکھایا تو اللہ مجھے بھی دیکھے گا کہ میں کیا کرتا ہوں ۔ وہ ان کلمات کے علاوہ کوئی اور بات کہنے سے ڈرے ( دل میں بہت کچھ کر گزرنے کا عزم تھا لیکن اس فقرے سے زیادہ کچھ نہیں کہا ۔ ) ، پھر وہ غزوہ اُحد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے ، کہا : پھر سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ان کے سامنے آئے تو ( میرے چچا ) انس ( بن نضر ) رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا : ابوعمرو! کدھر؟ ( پھر کہا : ) جنت کی خوشبو کیسی عجیب ہے! جو مجھے کوہِ احد کے پیچھے سے آ رہی ہے ، پھر وہ کافروں سے لڑے یہاں تک کہ شہید ہو گئے ۔ ان کے جسم پر تلوار ، نیزے اور تیروں کے اَسی سے اوپر زخم پائے گئے ۔ ان کی بہن ، میری پھوپھی ، ربیع بنت نضر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے اپنے بھائی ( کی لاش ) کو صرف ان کی انگلیوں کے پوروں سے پہچانا تھا ، ( اسی موقع پر ) یہ آیت نازل ہوئی : " ( مومنوں میں سے ) کتنے مرد ہیں کہ جس ( قول ) پر انہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا ، اسے سچ کر دکھایا ، ان میں سے کچھ ایسے ہیں جنہوں نے اپنا ذمہ پورا کر دیا ، اور ان میں سے کوئی ایسے ہیں جو منتظر ہیں ، وہ ذرہ برابر تبدیل نہیں ہوئے ( اپنے اللہ کے ساتھ کیے ہوئے عہد پر قائم ہیں ۔ ) " صحابہ کرام کا خیال یہ تھا کہ یہ آیت حضرت انس ( بن نضر ) رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1903

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 213

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4919
حدثنا محمد بن المثنى، وابن، بشار - واللفظ لابن المثنى - قالا حدثنا محمد، بن جعفر حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، قال سمعت أبا وائل، قال حدثنا أبو موسى، الأشعري أن رجلا، أعرابيا أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله الرجل يقاتل للمغنم والرجل يقاتل ليذكر والرجل يقاتل ليرى مكانه فمن في سبيل الله فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من قاتل لتكون كلمة الله أعلى فهو في سبيل الله ‏"‏ ‏.‏
عمرو بن مرہ نے کہا : میں نے ابووائل ( شقیق ) سے سنا ، انہوں نے کہا : ہمیں ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا : اللہ کے رسول! کوئی شخص مال غنیمت کی خاطر لڑتا ہے ، کوئی شخص اس لئے لڑتا ہے کہ اس ( کے کارناموں ) کا ذکر ہو اور کوئی اس لیے لڑتا ہے کہ ( لڑائی اور شجاعت ) میں اس کے مقام کو دیکھا جائے ، ان میں سے اللہ کے راستے میں ( لڑنے والا ) کون ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " وہ شخص جو اس لیے لڑے کہ اللہ کا کلمہ اونچا ہو ، وہی اللہ کے راستے میں ( لڑنے والا ) ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1904.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 214

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4920
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وابن، نمير وإسحاق بن إبراهيم ومحمد بن العلاء قال إسحاق أخبرنا وقال الآخرون، حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن شقيق، عن أبي، موسى قال سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل يقاتل شجاعة ويقاتل حمية ويقاتل رياء أى ذلك في سبيل الله فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من قاتل لتكون كلمة الله هي العليا فهو في سبيل الله ‏"‏ ‏.‏
ابومعاویہ نے اعمش سے ، انہوں نے شقیق سے ، انہوں نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو شجاعت کے لیے لڑتا ہے ، کوئی ( قومی ) حمیت کے لیے لڑتا ہے ، کوئی دکھاوے کے لیے لڑتا ہے ، ان میں سے اللہ کی راہ میں ( لڑنے والا ) کون ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو شخص اس لیے لڑا کہ اللہ کا کلمہ سب سے اونچا ہو تو وہی اللہ کے لئے لڑنے والا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1904.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 215

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4921
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، حدثنا الأعمش، عن شقيق، عن أبي موسى، قال أتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلنا يا رسول الله الرجل يقاتل منا شجاعة ‏.‏ فذكر مثله ‏.‏
عیسیٰ بن یونس نے کہا : ہمیں اعمش نے شقیق سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی : اللہ کے رسول! ہم میں سے کوئی شخص اظہار شجاعت کے لیے لڑتا ہے ۔ پھر اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1904.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 216

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4922
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا جرير، عن منصور، عن أبي وائل، عن أبي، موسى الأشعري أن رجلا، سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القتال في سبيل الله عز وجل فقال الرجل يقاتل غضبا ويقاتل حمية قال فرفع رأسه إليه - وما رفع رأسه إليه إلا أنه كان قائما - فقال ‏ "‏ من قاتل لتكون كلمة الله هي العليا فهو في سبيل الله ‏"‏ ‏.‏
منصور نے ابووائل سے ، انہوں نے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ کی راہ میں جنگ کرنے کے متعلق سوال کیا اور کہا : ایک شخص غصے کی وجہ سے جنگ کرتا ہے ، ایک شخص ( قومی ) حمیت کی بنا پر جنگ کرتا ہے ۔ کہا : تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف اپنا سر مبارک اٹھایا اور صرف اس لیے اٹھایا کہ وہ آدمی کھڑا ہوا تھا اور فرمایا : " جو شخص اس لیے لڑا کہ اللہ کا کلمہ سب سے اونچا ہو ، وہی اللہ کی راہ میں ( لڑنے والا ) ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1904.04

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 217

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4923
حدثنا يحيى بن حبيب الحارثي، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا ابن جريج، حدثني يونس بن يوسف، عن سليمان بن يسار، قال تفرق الناس عن أبي هريرة، فقال له ناتل أهل الشام أيها الشيخ حدثنا حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم قال نعم سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ إن أول الناس يقضى يوم القيامة عليه رجل استشهد فأتي به فعرفه نعمه فعرفها قال فما عملت فيها قال قاتلت فيك حتى استشهدت ‏.‏ قال كذبت ولكنك قاتلت لأن يقال جريء ‏.‏ فقد قيل ‏.‏ ثم أمر به فسحب على وجهه حتى ألقي في النار ورجل تعلم العلم وعلمه وقرأ القرآن فأتي به فعرفه نعمه فعرفها قال فما عملت فيها قال تعلمت العلم وعلمته وقرأت فيك القرآن ‏.‏ قال كذبت ولكنك تعلمت العلم ليقال عالم ‏.‏ وقرأت القرآن ليقال هو قارئ ‏.‏ فقد قيل ثم أمر به فسحب على وجهه حتى ألقي في النار ‏.‏ ورجل وسع الله عليه وأعطاه من أصناف المال كله فأتي به فعرفه نعمه فعرفها قال فما عملت فيها قال ما تركت من سبيل تحب أن ينفق فيها إلا أنفقت فيها لك قال كذبت ولكنك فعلت ليقال هو جواد ‏.‏ فقد قيل ثم أمر به فسحب على وجهه ثم ألقي في النار ‏"‏ ‏.‏
خالد بن حارث نے کہا : ہمیں ابن جریج نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے یونس بن یوسف نے سلیمان بن یسار سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ( جمگھٹے کے بعد ) لوگ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے چھٹ گئے تو اہل شام میں سے ناتل ( بن قیس جزامی رئیس اہل شام ) نے ان سے کہا : شیخ! مجھے ایسی حدیث سنائیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو ، کہا : ہاں ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " قیامت کے روز سب سے پہلا شخص جس کے خلاف فیصلہ آئے گا ، وہ ہو گا جسے شہید کر دیا گیا ۔ اسے پیش کیا جائے گا ۔ اللہ تعالیٰ اسے اپنی ( عطا کردہ ) نعمت کی پہچان کرائے گا تو وہ اسے پہچان لے گا ۔ وہ پوچھے گا تو نے اس نعمت کے ساتھ کیا کیا؟ وہ کہے گا : میں نے تیری راہ میں لڑائی کی حتی کہ مجھے شہید کر دیا گیا ۔ ( اللہ تعالیٰ ) فرمائے گا تو نے جھوٹ بولا ۔ تم اس لیے لڑے تھے کہ کہا جائے : یہ ( شخص ) جری ہے ۔ اور یہی کہا گیا ، پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا تو اس آدمی کو منہ کے بل گھسیٹا جائے گا یہاں تک کہ آگ میں ڈال دیا جائے گا اور وہ آدمی جس نے علم پڑھا ، پڑھایا اور قرآن کی قراءت کی ، اسے پیش کیا جائے گا ۔ ( اللہ تعالیٰ ) اسے اپنی نعمتوں کی پہچان کرائے گا ، وہ پہچان کر لے گا ، وہ فرمائے گا : تو نے ان نعمتوں کے ساتھ کیا کیا؟ وہ کہے گا : میں نے علم پڑھا اور پڑھایا اور تیری خاطر قرآن کی قراءت کی ، ( اللہ ) فرمائے گا : تو نے جھوٹ بولا ، تو نے اس لیے علم پڑھا کہ کہا جائے ( یہ ) عالم ہے اور تو نے قرآن اس لیے پڑھا کہ کہا جائے : یہ قاری ہے ، وہ کہا گیا ، پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا ، اسے منہ کے بل گھسیٹا جائے گا حتی کہ آگ میں ڈال دیا جائے گا ۔ اور وہ آدمی جس پر اللہ نے وسعت کی اور ہر قسم کا مال عطا کیا ، اسے لایا جائے گا ۔ اللہ تعالیٰ اسے اپنی نعمتوں کی پہچان کرائے گا ، وہ پہچان لے گا ۔ اللہ فرمائے گا : تم نے ان میں کیا کیا؟ کہے گا : میں نے کوئی راہ نہیں چھوڑی جس میں تمہیں پسند ہے کہ مال خرچ کیا جائے مگر ہر ایسی راہ میں خرچ کیا ۔ اللہ فرمائے گا : تم نے جھوٹ بولا ہے ، تم نے ( یہ سب ) اس لیے کیا تاکہ کہا جائے ، وہ سخی ہے ، ایسا ہی کہا گیا ، پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا ، تو اسے منہ کے بل گھسیٹا جائے گا ، پھر آگ میں ڈال دیا جائے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1905.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 218

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4924
وحدثناه علي بن خشرم، أخبرنا الحجاج، - يعني ابن محمد - عن ابن جريج، حدثني يونس بن يوسف، عن سليمان بن يسار، قال تفرج الناس عن أبي هريرة، فقال له ناتل الشام واقتص الحديث بمثل حديث خالد بن الحارث ‏.‏
حجاج بن محمد نے ہمیں ابن جریج سے خبر دی ، کہا : مجھے یونس بن یوسف نے سلیمان بن یسار سے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : لوگ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے چھٹ گئے تو ناتل شامی نے کہا ۔ ۔ ۔ اور ( اس کے بعد ) خالد بن حارث کی طرح حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1905.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 219

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4925
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا عبد الله بن يزيد أبو عبد الرحمن، حدثنا حيوة بن، شريح عن أبي هانئ، عن أبي عبد الرحمن الحبلي، عن عبد الله بن عمرو، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ ما من غازية تغزو في سبيل الله فيصيبون الغنيمة إلا تعجلوا ثلثى أجرهم من الآخرة ويبقى لهم الثلث وإن لم يصيبوا غنيمة تم لهم أجرهم ‏"‏ ‏.‏
حیوہ بن شریح نے ابوہانی سے روایت کی ، انہوں نے ابوعبدالرحمٰن حبلی سے ، انہوں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " لڑنے والی کوئی بھی جماعت جو اللہ کی راہ میں جنگ کرتی ہے ، پھر وہ لوگ مالِ غنیمت حاصل کر لیتے ہیں تو وہ آخرت کے اجر سے دو حصے فورا حاصل کر لیتے ہیں ، ان کے لیے ایک باقی رہ جاتا ہے اور اگر وہ غنیمت حاصل نہیں کرتے تو ( آخرت میں ) ان کا اجر پورا ہو گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1906.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 220

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4926
حدثني محمد بن سهل التميمي، حدثنا ابن أبي مريم، أخبرنا نافع بن يزيد، حدثني أبو هانئ، حدثني أبو عبد الرحمن الحبلي، عن عبد الله بن عمرو، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ما من غازية أو سرية تغزو فتغنم وتسلم إلا كانوا قد تعجلوا ثلثى أجورهم وما من غازية أو سرية تخفق وتصاب إلا تم أجورهم ‏"‏ ‏.‏
نافع بن یزید نے کہا : مجھے ابوہانی نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے ابوعبدالرحمٰن حبلی نے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو بھی غازہ جماعت یا لشکر جہاد کرے ، غنیمت حاصل کرے اور سلامت رہے تو انہوں نے اپنے دو تہائی اجر فورا ( یہیں ) حاصل کر لیے اور جو بھی غازی جماعت یا لشکر خالی ہاتھ لوٹے اور زخم کھائے تو ان لوگوں کے اجر مکمل ہوں گے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1906.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 221

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4927
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا مالك، عن يحيى بن سعيد، عن محمد، بن إبراهيم عن علقمة بن وقاص، عن عمر بن الخطاب، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إنما الأعمال بالنية وإنما لامرئ ما نوى فمن كانت هجرته إلى الله ورسوله فهجرته إلى الله ورسوله ومن كانت هجرته لدنيا يصيبها أو امرأة يتزوجها فهجرته إلى ما هاجر إليه ‏"‏ ‏.‏
امام مالک نے یحییٰ بن سعید سے ، انہوں نے محمد بن ابراہیم سے ، انہوں نے علقمہ بن وقاص سے ، انہوں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اعمال کا مدار نیت پر ہی ہے ، اور آدمی کے لیے وہی ( اجر ) ہے جس کی اس نے نیت کی ۔ جس شخص کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف تھی تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے اور جس شخص کی ہجرت دنیا حاصل کرنے کے لیے یا کسی عورت سے نکاح کرنے کے لیے تھی تو اس کی ہجرت اسی چیز کی طرف ہے جس کی طرف اس نے ہجرت کی تھی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1907.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 222

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4928
حدثنا محمد بن رمح بن المهاجر، أخبرنا الليث، ح وحدثنا أبو الربيع العتكي، حدثنا حماد بن زيد، ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب يعني الثقفي، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا أبو خالد الأحمر، سليمان بن حيان ح وحدثنا محمد بن عبد، الله بن نمير حدثنا حفص، - يعني ابن غياث - ويزيد بن هارون ح وحدثنا محمد بن، العلاء الهمداني حدثنا ابن المبارك، ح وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، كلهم عن يحيى، بن سعيد بإسناد مالك ومعنى حديثه وفي حديث سفيان سمعت عمر بن الخطاب على المنبر يخبر عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏
لیث ، حماد بن زید ، عبدالوہاب ثقفی ، سلیمان بن حیان ، حفص بن غیاث ، یزید بن ہارون ، ابن مبارک اور سفیان سب نے یحییٰ بن سعید سے ، مالک کی سند اور ان کی حدیث کے ہم معنی روایت کی ۔ سفیان کی حدیث میں ہے : میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو منبر پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1907.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 223

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4929
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا حماد بن سلمة، حدثنا ثابت، عن أنس بن مالك، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من طلب الشهادة صادقا أعطيها ولو لم تصبه ‏"‏ ‏.‏
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس شخص نے سچے دل سے شہادت طلب کی ، اسے عطا کر دی جاتی ہے ( اجر عطا کر دیا جاتا ہے ) چاہے وہ اسے ( عملا ) حاصل نہ ہو سکے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1908

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 224

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4930
حدثني أبو الطاهر، وحرملة بن يحيى، - واللفظ لحرملة - قال أبو الطاهر أخبرنا وقال، حرملة حدثنا عبد الله بن وهب، حدثني أبو شريح، أن سهل بن أبي أمامة بن سهل، بن حنيف حدثه عن أبيه، عن جده، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ من سأل الله الشهادة بصدق بلغه الله منازل الشهداء وإن مات على فراشه ‏"‏ ‏.‏ ولم يذكر أبو الطاهر في حديثه ‏"‏ بصدق ‏"‏ ‏.‏
ابوطاہر اور حرملہ بن یحییٰ نے مجھے حدیث بیان کی ۔ ۔ الفاظ حرملہ کے ہیں ۔ ۔ ابوطاہر نے کہا : ہمیں عبداللہ بن وہب نے خبر دی ، حرملہ نے کہا : حدیث بیان کی ، کہا : مجھے ابوشریح نے حدیث بیان کی کہ سہل بن ابی امامہ بن سہل بن حنیف نے اپنے والد کے واسطے سے اپنے دادا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو شخص سچے دل سے اللہ کی شہادت مانگے ، اللہ اسے شہداء کے مراتب تک پہنچا دیتا ہے ، چاہے وہ اپنے بستر ہی پر کیوں نہ فوت ہو ۔ " ابوطاہر نے اپنی حدیث میں " سچے ( دل ) سے " کے الفاظ بیان نہیں کیے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1909

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 225

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4931
حدثنا محمد بن عبد الرحمن بن سهم الأنطاكي، أخبرنا عبد الله بن المبارك، عن وهيب المكي، عن عمر بن محمد بن المنكدر، عن سمى، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من مات ولم يغز ولم يحدث به نفسه مات على شعبة من نفاق ‏"‏ ‏.‏ قال ابن سهم قال عبد الله بن المبارك فنرى أن ذلك كان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
محمد بن عبدالرحمٰن بن سہم انطاکی نے کہا : ہمیں عبداللہ بن مبارک نے وہیب مکی سے خبر دی ، انہوں نے عمر بن محمد بن منکدر سے ، انہوں نے سمی سے ، انہوں نے ابوصالح سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" جو شخص مر گیا اور جہاد کیا نہ دل میں جہاد کا ارادہ ہی کیا ، وہ نفاق کی ایک قسم میں مرا ۔ "" ابن سہم نے کہا : عبداللہ بن مبارک کا قول ہے : ہمیں یہ سمجھ میں آتا ہے کہ یہ ( حکم ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تھا ( جب جہاد کی سنگین ضرورت تھی ۔ بہت بڑے ممالک اسلام میں داخل ہونے اور دشمنوں سے مامون ہو جانے کے بعد اب ہر کسی کی جہاد میں شمولیت کی اتنی شدید ضرورت نہیں رہی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1910

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 226

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4932
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، عن الأعمش، عن أبي سفيان، عن جابر، قال كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في غزاة فقال ‏ "‏ إن بالمدينة لرجالا ما سرتم مسيرا ولا قطعتم واديا إلا كانوا معكم حبسهم المرض ‏"‏ ‏.‏
جریر نے اعمش سے ، انہوں نے ابوسفیان سے ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم ایک غزوے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ، آپ نے فرمایا : " مدینہ میں ایسے لوگ بھی ہیں کہ تم کسی راستے پر نہیں چلتے یا کسی وادی کو طے نہیں کرتے مگر وہ تمہارے ساتھ ہوتے ہیں ، انہیں بیماری نے روک رکھا ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1911.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 227

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4933
وحدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو معاوية، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وأبو سعيد الأشج قالا حدثنا وكيع، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن، يونس كلهم عن الأعمش، بهذا الإسناد غير أن في، حديث وكيع ‏ "‏ إلا شركوكم في الأجر ‏"‏ ‏.‏
ابومعاویہ ، وکیع اور عیسیٰ بن یونس سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ روایت کی ، مگر وکیع کی حدیث میں ( " مگر وہ تمہارے ساتھ ہوتے ہیں " کے بجائے ) " مگر وہ تمہارے ساتھ اجر میں شریک ہوتے ہیں " ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1911.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 228

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4934
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن إسحاق بن عبد الله بن أبي، طلحة عن أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يدخل على أم حرام بنت ملحان فتطعمه وكانت أم حرام تحت عبادة بن الصامت فدخل عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما فأطعمته ثم جلست تفلي رأسه فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم استيقظ وهو يضحك قالت فقلت ما يضحكك يا رسول الله قال ‏"‏ ناس من أمتي عرضوا على غزاة في سبيل الله يركبون ثبج هذا البحر ملوكا على الأسرة أو مثل الملوك على الأسرة ‏"‏ ‏.‏ يشك أيهما قال قالت فقلت يا رسول الله ادع الله أن يجعلني منهم فدعا لها ثم وضع رأسه فنام ثم استيقظ وهو يضحك قالت فقلت ما يضحكك يا رسول الله قال ‏"‏ ناس من أمتي عرضوا على غزاة في سبيل الله ‏"‏ ‏.‏ كما قال في الأولى قالت فقلت يا رسول الله ادع الله أن يجعلني منهم قال ‏"‏ أنت من الأولين ‏"‏ ‏.‏ فركبت أم حرام بنت ملحان البحر في زمن معاوية فصرعت عن دابتها حين خرجت من البحر فهلكت ‏.‏
اسحٰق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا ( جو حضور کی رضاعی خالہ لگتی تھیں ) کے پاس تشریف لے جاتے اور وہ آپ کو کھانا پیش کرتی تھیں ، ( بعد ازاں ) وہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے نکاح میں ( آ گئی ) تھیں ، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں گئے ، انہوں نے آپ کو کھانا پیش کیا اور پھر بیٹھ کر آپ کے سر میں جوئیں تلاش کرنے لگیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے ، پھر آپ ہنستے ہوئے بیدار ہوئے ، حضرت ام حرام رضی اللہ عنہا نے کہا ، میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا : "" میری امت کے کچھ لوگ ، اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے میرے سامنے پیش کیے گئے ، وہ اس سمندر کی پشت پر سوار ہوں گے ۔ وہ تخت پر بیٹھے ہوئے بادشاہ ہوں گے ، یا اپنے اپنے تخت پر بیٹھے ہوئے بادشاہ ہوں گے ، یا اپنے اپنے تخت پر بیٹھے ہوئے بادشاہوں کی طرح ہوں گے ۔ "" انہٰں شک تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ کہا : تو ام حرام رضی اللہ عنہا نے کہا : میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! اللہ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے بھی ان مجاہدین میں شامل کر دے ۔ آپ نے ان کے لیے دعا کی اور پھر اپنا سر ( تکیے پر ) رکھ کر سو گئے ، پھر آپ ہنستے ہوئے بیدار ہوئے ، میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا : "" مجھے ( خواب میں ) میری امت کے کچھ لوگ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے دکھائے گئے ۔ "" جس طرح پہلی مرتبہ فرمایا تھا ، میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! آپ اللہ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کر دے ۔ آپ نے فرمایا : "" تم اولین لوگوں میں سے ہو ۔ "" پھر حضرت ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانے میں سمندر میں ( بحری بیڑے پر ) سوار ہوئیں اور جب سمندر سے باہر نکلیں تو اپنی سواری کے جانور سے گر کر شہید ہو گئیں ۔ ( اس طرح شہادت پائی ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1912.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 229

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4935
حدثنا خلف بن هشام، حدثنا حماد بن زيد، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن، يحيى بن حبان عن أنس بن مالك، عن أم حرام، وهى خالة أنس قالت أتانا النبي صلى الله عليه وسلم يوما فقال عندنا فاستيقظ وهو يضحك فقلت ما يضحكك يا رسول الله بأبي أنت وأمي قال ‏"‏ أريت قوما من أمتي يركبون ظهر البحر كالملوك على الأسرة ‏"‏ ‏.‏ فقلت ادع الله أن يجعلني منهم قال ‏"‏ فإنك منهم ‏"‏ ‏.‏ قالت ثم نام فاستيقظ أيضا وهو يضحك فسألته فقال مثل مقالته فقلت ادع الله أن يجعلني منهم ‏.‏ قال ‏"‏ أنت من الأولين ‏"‏ ‏.‏ قال فتزوجها عبادة بن الصامت بعد فغزا في البحر فحملها معه فلما أن جاءت قربت لها بغلة فركبتها فصرعتها فاندقت عنقها ‏.‏
لیث نے یحییٰ بن سعید سے ، انہوں نے ابن حبان سے ، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے اپنی خالہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے قریب ہی سو گئے ، پھر آپ مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے ، میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا : " مجھے میری امت کے کچھ لوگ دکھائے گئے جو اس بحر اخضر پر سوار ہو کر جا رہے ہیں ۔ " پھر حماد بن زید کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1912.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 230

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4936
وحدثناه محمد بن رمح بن المهاجر، ويحيى بن يحيى، قالا أخبرنا الليث، عن يحيى بن سعيد، عن ابن حبان، عن أنس بن مالك، عن خالته أم حرام بنت ملحان، أنها قالت نام رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما قريبا مني ثم استيقظ يتبسم - قالت - فقلت يا رسول الله ما أضحكك قال ‏ "‏ ناس من أمتي عرضوا على يركبون ظهر هذا البحر الأخضر ‏"‏ ‏.‏ ثم ذكر نحو حديث حماد بن زيد ‏.‏
لیث نے یحییٰ بن سعید سے ، انہوں نے ابن حبان سے ، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے اپنی خالہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے قریب ہی سو گئے ، پھر آپ مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے ، میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا : " مجھے میری امت کے کچھ لوگ دکھائے گئے جو اس بحر اخضر پر سوار ہو کر جا رہے ہیں ۔ " پھر حماد بن زید کی حدیث کی طرح بیان کیا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1912.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 231

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4937
وحدثني يحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر قالوا حدثنا إسماعيل، - وهو ابن جعفر - عن عبد الله بن عبد الرحمن، أنه سمع أنس بن مالك، يقول أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم ابنة ملحان خالة أنس فوضع رأسه عندها ‏.‏ وساق الحديث بمعنى حديث إسحاق بن أبي طلحة ومحمد بن يحيى بن حبان ‏.‏
عبداللہ بن عبدالرحمٰن نے کہا کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی خالہ ، بنت ملحان رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے اور ان کے ہاں ( تکیے پر ) سر رکھ کر سو گئے ، اس کے بعد اسحاق بن ابی طلحہ اور محمد بن یحییٰ بن حبان کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1912.04

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 232

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4938
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن بن بهرام الدارمي، حدثنا أبو الوليد الطيالسي، حدثنا ليث، - يعني ابن سعد - عن أيوب بن موسى، عن مكحول، عن شرحبيل بن السمط، عن سلمان، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ رباط يوم وليلة خير من صيام شهر وقيامه وإن مات جرى عليه عمله الذي كان يعمله وأجري عليه رزقه وأمن الفتان ‏"‏ ‏.‏
لیث بن سعد نے ہمیں ایوب بن موسیٰ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے مکحول سے ، انہوں نے شرجیل بن سمط سے ، انہوں نے سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " ایک دن اور ایک رات سرحد پر پہرپ دینا ، ایک ماہ کے روزوں اور قیام سے بہتر ہے اور اگر ( پہرہ دینے والا ) فوت ہو گیا تو اس کا وہ عمل جو وہ کر رہا تھا ، ( آئندہ بھی ) جاری رہے گا ، اس کے لیے اس کا رزق جاری کیا جائے گا اور وہ ( قبر میں سوالات کر کے ) امتحان لینے والے سے محفوظ رہے گا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1913.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 233

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4939
حدثني أبو الطاهر، أخبرنا ابن وهب، عن عبد الرحمن بن شريح، عن عبد الكريم، بن الحارث عن أبي عبيدة بن عقبة، عن شرحبيل بن السمط، عن سلمان الخير، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم بمعنى حديث الليث عن أيوب بن موسى ‏.‏
ابوعبیدہ بن عقبہ نے شرجیل بن سمط سے ، انہوں نے سلمان خیر رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ، ایوب بن موسیٰ سے لیث کی حدیث کے ہم معنی روایت کی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1913.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 234

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4940
حدثنا يحيى بن يحيى، قال قرأت على مالك عن سمى، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ بينما رجل يمشي بطريق وجد غصن شوك على الطريق فأخره فشكر الله له فغفر له ‏"‏ ‏.‏ وقال ‏"‏ الشهداء خمسة المطعون والمبطون والغرق وصاحب الهدم والشهيد في سبيل الله عز وجل ‏"‏ ‏.‏
سُمی نے ابوصالح سے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک بار ایک شخص کسی راستے پر جا رہا تھا ، اس نے راستے میں ایک خاردار شاخ دیکھی تو اس کو ( راستے سے ) پیچھے کر دیا ، اللہ تعالیٰ نے اسے اس کے عمل کی جزا دی اور اس کو بخش دیا ۔ " پھر آپ نے فرمایا : " شہید پانچ ( قسم کے اشخاص ) ہیں : ( 1 ) طاعون کی بیماری میں مرنے والا ۔ ( 2 ) پیٹ کی بیماری میں مرنے والا ۔ ( 3 ) ڈوب کر مرنے والا ۔ ( 4 ) کسی چیز کے نیچے دب کر مرنے والا ۔ ( 5 ) اور جو شخص اللہ عزوجل کی راہ میں ( لڑتے ہوئے ) شہید ہوا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1914

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 235

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4941
وحدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ما تعدون الشهيد فيكم ‏"‏ ‏.‏ قالوا يا رسول الله من قتل في سبيل الله فهو شهيد قال ‏"‏ إن شهداء أمتي إذا لقليل ‏"‏ ‏.‏ قالوا فمن هم يا رسول الله قال ‏"‏ من قتل في سبيل الله فهو شهيد ومن مات في سبيل الله فهو شهيد ومن مات في الطاعون فهو شهيد ومن مات في البطن فهو شهيد ‏"‏ ‏.‏ قال ابن مقسم أشهد على أبيك في هذا الحديث أنه قال ‏"‏ والغريق شهيد ‏"‏ ‏.‏
جریر نے سہیل سے ، انہوں نے اپنے والد ( ابوصالح ) سے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تم آپس میں ( بات کرتے ہوئے ) شہید کس کو شمار کرتے ہو؟ "" صحابہ نے عرض کی : اللہ کے رسول! جو شخص اللہ کی راہ میں قتل کیا جائے وہ شہید ہے ۔ آپ نے فرمایا : "" پھر تو میری امت کے شہداء بہت کم ہوئے ۔ "" صحابہ نے عرض کی : یا رسول اللہ! پھر وہ کون ہیں؟ آپ نے فرمایا : "" جو شخص اللہ کی راہ میں مارا جائے وہ شہید ہے اور جو شخص اللہ کی راہ میں ( طلبِ علم ، سفرِ حج ، جہاد کے دوران میں اپنی موت ) مر جائے وہ شہید ہے ، جو شخص طاعون میں مرے وہ شہید ہے ، جو شخص پیٹ کی بیماری میں ( مبتلا ہو کر ) مر جائے وہ شہید ہے ۔ "" ( ابوصالح سے بیان کرنے والے ایک اور راوی عبیداللہ ) بن مقسم نے ( سہیل بن ابی صالح سے ) کہا : میں تمہارے والد کے بارے میں گواہی دیتا ہوں کہ انہوں نے ( حدیث بیان کرتے ہوئے یہ بھی ) کہا تھا : "" اور غرق ہونے والا شہید ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1915.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 236

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4942
حدثني عبد الحميد بن بيان الواسطي، حدثنا خالد، عن سهيل، بهذا الإسناد ‏.‏ مثله غير أن في حديثه قال سهيل قال عبيد الله بن مقسم أشهد على أبيك أنه زاد في هذا الحديث ‏ "‏ ومن غرق فهو شهيد ‏"‏ ‏.‏
خالد نے ہمیں سہیل سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ، البتہ ان کی حدیث میں ہے : سہیل نے کہا : عبیداللہ بن مقسم نے ( سہیل سے ) کہا کہ میں تمہارے بھائی کے بارے میں ( بھی ) گواہی دیتا ہوں کہ اس حدیث ( کو اپنے والد سے بیان کرتے ہوئے اس ) میں یہ اضافہ کیا تھا : " اور جو غرق ہو جائے وہ شہید ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1915.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 237

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4943
وحدثني محمد بن حاتم، حدثنا بهز، حدثنا وهيب، حدثنا سهيل، بهذا الإسناد وفي حديثه قال أخبرني عبيد الله بن مقسم، عن أبي صالح، وزاد، فيه ‏ "‏ والغرق شهيد ‏"‏ ‏.‏
وہیب نے کہا : ہمیں سہیل نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ، ان کی حدیث میں ہے ، کہا : مجھے عبیداللہ بن مقسم نے ابوصالح سے خبر دی ، اور اس میں اضافہ کیا : " غرق ہونے والا شہید ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1915.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 238

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4944
حدثنا حامد بن عمر البكراوي، حدثنا عبد الواحد، - يعني ابن زياد - حدثنا عاصم، عن حفصة بنت سيرين، قالت قال لي أنس بن مالك بما مات يحيى بن أبي عمرة قالت قلت بالطاعون ‏.‏ قالت فقال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الطاعون شهادة لكل مسلم ‏"‏ ‏.‏
عبدالواحد بن زیاد نے کہا : ہمیں عاصم نے حفصہ بنت سیرین سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے مجھ سے پوچھا : یحییٰ بن ابی عمرہ کس بیماری سے فوت ہوئے تھے؟ انہوں نے کہا : میں نے کہا : طاعون سے ۔ انہوں نے کہا : تو انہوں ( انس رضی اللہ عنہ ) نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " طاعون ( سے موت ) ہر مسلمان کے لیے شہادت ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1916.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 239

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4945
وحدثناه الوليد بن شجاع، حدثنا علي بن مسهر، عن عاصم، في هذا الإسناد بمثله ‏.‏
علی بن مسہر نےعاصم سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1916.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 240

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4946
حدثنا هارون بن معروف، أخبرنا ابن وهب، أخبرني عمرو بن الحارث، عن أبي علي، ثمامة بن شفى أنه سمع عقبة بن عامر، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر يقول ‏ "‏ وأعدوا لهم ما استطعتم من قوة ألا إن القوة الرمى ألا إن القوة الرمى ألا إن القوة الرمى ‏"‏
ثمامہ بن شُفی سے روایت ہے ، انہوں نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ منبر پر فرما رہے تھے : " ( عربی ) " تم ان کے مقابلے کے لیے جتنی کر سکو ، قوت تیار کرو ۔ " ( الانفال 60 : 8 ) سن رکھو! قوت تیر اندازی ( کا نام ) ہے ، سن رکھو! قوت تیر اندازی ( کا نام ) ہے ، سن رکھو! قوت تیر اندازی ( کا نام ) ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1917

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 241

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4947
وحدثنا هارون بن معروف، حدثنا ابن وهب، أخبرني عمرو بن الحارث، عن أبي علي، عن عقبة بن عامر، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ ستفتح عليكم أرضون ويكفيكم الله فلا يعجز أحدكم أن يلهو بأسهمه ‏"‏ ‏.‏
ابن وہب نے کہا : مجھے عمرو بن حارث نے ابوعلی ( ثمامہ بن شفی ) سے خبر دی ، انہوں نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " جلد ہی تمہارے لیے بہت سی زمینوں ( پر قبضے ) کے دروازے کھول دیے جائیں گے اور اللہ تمہارے لیے کافی ہو گا ، اس لیے تم میں سے کوئی اپنے تیروں کی مشق سے غافل نہ رہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1918.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 242

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4948
وحدثناه داود بن رشيد، حدثنا الوليد، عن بكر بن مضر، عن عمرو بن الحارث، عن أبي علي الهمداني، قال سمعت عقبة بن عامر، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ‏.‏
حارث بن یعقوب نے عبدالرحمٰن بن شماسہ سے روایت کی کہ فُقَیم لخمی نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے کہا : آپ ( تیر چھوڑنے اور جا لگنے کے ) ان دو نشانوں کے درمیان چکر لگاتے ہیں جبکہ آپ بوڑھے ہیں اور یہ آپ کے لیے باعث مشقت بھی ہے ۔ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہا : اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات نہ سنی ہوتی تو میں یہ تکلیف نہ اٹھاتا ۔ حارث نے کہا : میں نے ابن شماسہ سے پوچھا : وہ بات کیا ہے؟ انہوں نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : " جس شخص نے تیر اندازی سیکھی ، پھر اس کو ترک کر دیا ، وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔ " یا ( فرمایا : ) " اس نے نافرمانی کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1918.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 243

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4949
حدثنا محمد بن رمح بن المهاجر، أخبرنا الليث، عن الحارث بن يعقوب، عن عبد الرحمن بن شماسة، أن فقيما اللخمي، قال لعقبة بن عامر تختلف بين هذين الغرضين وأنت كبير يشق عليك ‏.‏ قال عقبة لولا كلام سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم لم أعانه ‏.‏ قال الحارث فقلت لابن شماسة وما ذاك قال إنه قال ‏ "‏ من علم الرمى ثم تركه فليس منا أو قد عصى ‏"‏ ‏.‏
حارث بن یعقوب نے عبدالرحمٰن بن شماسہ سے روایت کی کہ فُقَیم لخمی نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے کہا : آپ ( تیر چھوڑنے اور جا لگنے کے ) ان دو نشانوں کے درمیان چکر لگاتے ہیں جبکہ آپ بوڑھے ہیں اور یہ آپ کے لیے باعث مشقت بھی ہے ۔ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہا : اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات نہ سنی ہوتی تو میں یہ تکلیف نہ اٹھاتا ۔ حارث نے کہا : میں نے ابن شماسہ سے پوچھا : وہ بات کیا ہے؟ انہوں نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : " جس شخص نے تیر اندازی سیکھی ، پھر اس کو ترک کر دیا ، وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔ " یا ( فرمایا : ) " اس نے نافرمانی کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1919

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 244

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4950
حدثنا سعيد بن منصور، وأبو الربيع العتكي، وقتيبة بن سعيد، قالوا حدثنا حماد، - وهو ابن زيد - عن أيوب، عن أبي قلابة، عن أبي أسماء، عن ثوبان، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا تزال طائفة من أمتي ظاهرين على الحق لا يضرهم من خذلهم حتى يأتي أمر الله وهم كذلك ‏"‏ ‏.‏ وليس في حديث قتيبة ‏"‏ وهم كذلك ‏"‏ ‏.‏
حضرت ثوبان رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے رسول اﷲ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا ہمیشہ میری امت کا ایک گروہ حق پر قائم رہے گا کوئی ان کا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ اﷲ تعالیٰ کا حکم آوے ( یعنی قیامت ) اور وہ اسی حال میں ہوں گے۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1920

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 245

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4951
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا وكيع، وعبدة كلاهما عن إسماعيل بن أبي خالد، ح وحدثنا ابن أبي عمر، - واللفظ له - حدثنا مروان، - يعني الفزاري - عن إسماعيل، عن قيس، عن المغيرة، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ لن يزال قوم من أمتي ظاهرين على الناس حتى يأتيهم أمر الله وهم ظاهرون ‏"‏ ‏.‏
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔ ( اس حدیث کا بیان کتاب الایمان میں گزرا ) ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1921.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 246

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4952
وحدثنيه محمد بن رافع، حدثنا أبو أسامة، حدثني إسماعيل، عن قيس، قال سمعت المغيرة بن شعبة، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول بمثل حديث مروان سواء ‏.‏
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1921.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 247

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4953
وحدثنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، قالا حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن سماك بن حرب، عن جابر بن سمرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ لن يبرح هذا الدين قائما يقاتل عليه عصابة من المسلمين حتى تقوم الساعة ‏"‏ ‏.‏
جابر بن سمرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے رسول اﷲ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا یہ دین برابر قائم رہے گا اور اس کے اوپر لڑتی رہے گی ایک جماعت ( کافروں سے اور مخالفوں سے ) مسلمانوں کی قیامت ہوئے تک۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1922

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 248

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4954
حدثني هارون بن عبد الله، وحجاج بن الشاعر، قالا حدثنا حجاج بن محمد، قال قال ابن جريج أخبرني أبو الزبير، أنه سمع جابر بن عبد الله، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ لا تزال طائفة من أمتي يقاتلون على الحق ظاهرين إلى يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏
جابر بن عبداﷲ سے روایت ہے میں نے سنا رسول اﷲ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم سے آپ فرماتے تھے ہمیشہ ایک گروہ میری امت کا حق پر لڑتا رہے گا قیامت تک۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1923

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 249

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4955
حدثنا منصور بن أبي مزاحم، حدثنا يحيى بن حمزة، عن عبد الرحمن بن يزيد، بن جابر أن عمير بن هانئ، حدثه قال سمعت معاوية، على المنبر يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ لا تزال طائفة من أمتي قائمة بأمر الله لا يضرهم من خذلهم أو خالفهم حتى يأتي أمر الله وهم ظاهرون على الناس ‏"‏ ‏.‏
عمیر بن ہانی سے روایت ہے میں نے معاویہ رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا منبر پر، وہ کہتے تھے میں نے سنا رسول اﷲؐ سے آپ فرماتے تھے ہمیشہ ایک گروہ میری امت کا اﷲ کے حکم پر قائم رہے گا جو کوئی ان کو بگاڑنا چاہے وہ کچھ بگاڑ نہ سکے گا یہاں تک کہ اﷲ کا حکم آن پہنچے اور وہ غالب رہیں گے لوگوں پر۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1037.03

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 250

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4956
وحدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا كثير بن هشام، حدثنا جعفر، - وهو ابن برقان - حدثنا يزيد بن الأصم، قال سمعت معاوية بن أبي سفيان، ذكر حديثا رواه عن النبي صلى الله عليه وسلم لم أسمعه روى عن النبي صلى الله عليه وسلم على منبره حديثا غيره قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين ولا تزال عصابة من المسلمين يقاتلون على الحق ظاهرين على من ناوأهم إلى يوم القيامة ‏"‏ ‏.‏
معاویہ رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے رسول اﷲ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا جس شخص کی اﷲ تعالیٰ بھلائی چاہتا ہے اس کو دین میں سمجھ دیتا ہے اور ہمیشہ ایک جماعت مسلمانوں کی حق پر لڑتی رہے گی او رغالب رہے گی ان پر جو ان سے لڑیں قیامت تک۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1037.04

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 251

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4957
حدثني أحمد بن عبد الرحمن بن وهب، حدثنا عمي عبد الله بن وهب، حدثنا عمرو بن الحارث، حدثني يزيد بن أبي حبيب، حدثني عبد الرحمن بن شماسة المهري، قال كنت عند مسلمة بن مخلد وعنده عبد الله بن عمرو بن العاص فقال عبد الله لا تقوم الساعة إلا على شرار الخلق هم شر من أهل الجاهلية لا يدعون الله بشىء إلا رده عليهم ‏.‏ فبينما هم على ذلك أقبل عقبة بن عامر فقال له مسلمة يا عقبة اسمع ما يقول عبد الله ‏.‏ فقال عقبة هو أعلم وأما أنا فسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏ "‏ لا تزال عصابة من أمتي يقاتلون على أمر الله قاهرين لعدوهم لا يضرهم من خالفهم حتى تأتيهم الساعة وهم على ذلك ‏"‏ ‏.‏ فقال عبد الله أجل ‏.‏ ثم يبعث الله ريحا كريح المسك مسها مس الحرير فلا تترك نفسا في قلبه مثقال حبة من الإيمان إلا قبضته ثم يبقى شرار الناس عليهم تقوم الساعة ‏.‏
عبدالرحمن بن شماسہ مہری سے روایت ہے میں مسلمہ بن مخلدون کے پاس بیٹھا تھا ان کے پاس عبداﷲ بن عمرو بن العاص تھے۔ عبداﷲ رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا قیامت قائم نہ ہوگی مگر بدترین خلق اﷲ پر وہ بدتر ہوں گے جاہلیت والوں سے اﷲ تعالیٰ سے جس بات کی دعا کریں گے اﷲ تعالیٰ ان کو دے دے گا۔ لوگ اسی حال میں تھے کہ عقبہ بن عامر آئے مسلمہ نے ان سے کہا اے عقبہ عبداﷲ کیا کہتے ہیں؟عقبہ نے کہا وہ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں پر میں نے تو رسول اﷲؐ سے سنا ہے آپ فرماتے تھے ہمیشہ میری امت کا ایک گروہ یا ایک جماعت اﷲ کے حکم پر لڑتی رہے گی اور اپنے دشمن پر غالب رہے گی جو کوئی ان کا خلاف کرے گا ان کو کچھ نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ قیامت آجاوے گی اور وہ اسی حال میں ہوں گے۔ عبداﷲ رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا بے شک ( حضرت نے ایسا فرمایا ) لیکن پھر اﷲ ایک ہوا بھیجے گا جس میں مشک کی سی بو ہوگی اور ریشم کی طرح بدن پر لگے گی وہ نہ چھوڑے گی، کسی شخص کو جس کے دل میں ایک دانے برابر بھی ایمان ہوگا بلکہ اس کو مارے جاوے گی بعد اس کے سب برے کافر لوگ رہ جاویں گے انہی پر قیامت قائم ہوگی۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1924

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 252

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4958
حدثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا هشيم، عن داود بن أبي هند، عن أبي عثمان، عن سعد بن أبي وقاص، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لا يزال أهل الغرب ظاهرين على الحق حتى تقوم الساعة ‏"‏ ‏.‏
سعد بن ابی وقاص رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے رسول اﷲؐ نے فرمایا ہمیشہ مغرب والے ( عینی عرب یا شام والے ) حق پر غالب رہیں گے یہاں تک کہ قیامت قائم ہوگی۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1925

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 253

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4959
حدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا سافرتم في الخصب فأعطوا الإبل حظها من الأرض وإذا سافرتم في السنة فأسرعوا عليها السير وإذا عرستم بالليل فاجتنبوا الطريق فإنها مأوى الهوام بالليل ‏"‏ ‏.‏
جریر نے سہیل سے ، انہوں نے اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم شادابی ( کے زمانے ) میں سفر کرو تو زمین میں سے اونٹوں کو ان کا حصہ دو اور جب تم خشک سالی ( یا قحط زدہ زمین ) میں سفر کرو تو اس زمین پر سے جلدی گزرو اور جب تم رات کے آخری حصے میں منزل کرو تو گزر گاہ سے ہٹ جاؤ کیونکہ رات کو وہ ( راستے کی ) جگہ حشرات الارض کا ٹھکانا ہوتی ہے ، " ( وہاں اپنی خوراک کے حصول کے لیے آتے ہیں ۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1926.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 254

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4960
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز، - يعني ابن محمد - عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ إذا سافرتم في الخصب فأعطوا الإبل حظها من الأرض وإذا سافرتم في السنة فبادروا بها نقيها وإذا عرستم فاجتنبوا الطريق فإنها طرق الدواب ومأوى الهوام بالليل ‏"‏ ‏.‏
عبدالعزیز بن محمد نے سہیل سے ، انہوں نے اپنے والد سے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم شادابی ( کے زمانے ) میں سفر کرو تو زمین سے اونٹوں کو ان کا حصہ دو اور جب تم خشک سالی میں سفر کرو تو اس ( سے متاثرہ علاقے میں ) سے ان ( اونٹوں کی ٹانگوں ) کا گودا بچا کر لے جاؤ ( تیز رفتاری سے نکل جاؤ تاکہ زیادہ عرصہ بھوکے رہ کر وہ کمزور نہ ہو جائیں ) اور جب تم رات کے آخری حصے میں قیام کرو تو گزرگاہ میں ٹھہرنے سے اجتناب کرو کیونکہ رات کے وقت وہ جگہ جانوروں کی گزر گاہ اور حشرات الارض کی آماجگاہ ہوتی ہے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1926.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 255

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4961
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، وإسماعيل بن أبي أويس، وأبو مصعب الزهري ومنصور بن أبي مزاحم وقتيبة بن سعيد قالوا حدثنا مالك، ح وحدثنا يحيى، بن يحيى التميمي - واللفظ له - قال قلت لمالك حدثك سمى عن أبي صالح عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ السفر قطعة من العذاب يمنع أحدكم نومه وطعامه وشرابه فإذا قضى أحدكم نهمته من وجهه فليعجل إلى أهله ‏"‏ ‏.‏ قال نعم ‏.‏
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی نے کہا : میں نے امام مالک سے پوچھا : سمی نے آپ کو ابوصالح کے واسطے سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے ، وہ تم میں سے ایک ( مسافر ) کو سونے ، کھانے اور پینے سے روک دیتا ہے ، جب تم میں سے کوئی شخص وہ کام سر انجام دے چکے جو اس کے پیشِ نظر تھا تو وہ جلد اپنے گھر آئے " ؟ انہوں ( امام مالک ) نے کہا : ہاں ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1927

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 256

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4962
حدثني أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، عن همام، عن إسحاق، بن عبد الله بن أبي طلحة عن أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان لا يطرق أهله ليلا وكان يأتيهم غدوة أو عشية ‏
یزید بن ہارون نے ہمام سے حدیث بیان کی ، انہوں نے اسحٰق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے ، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اپنے گھر والوں پر دستک نہ دیتے تھے ۔ آپ ( سفر سے گھر والوں کے پاس ) صبح کو یا شام کو تشریف لاتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1928.01

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 257

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4963
وحدثنيه زهير بن حرب، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، حدثنا همام، حدثنا إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة، عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله غير أنه قال كان لا يدخل ‏
عبدالصمد بن عبدالوارث نے کہا : ہمیں حمام نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں اسحٰق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی ، البتہ انہوں نے کہا : ( گھروں ) داخل نہ ہوتے تھے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1928.02

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 258

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4964
حدثني إسماعيل بن سالم، حدثنا هشيم، أخبرنا سيار، ح وحدثنا يحيى بن يحيى، - واللفظ له - حدثنا هشيم، عن سيار، عن الشعبي، عن جابر بن عبد الله، قال كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزاة فلما قدمنا المدينة ذهبنا لندخل فقال ‏ "‏ أمهلوا حتى ندخل ليلا - أى عشاء - كى تمتشط الشعثة وتستحد المغيبة ‏"‏ ‏.‏
ہشیم نے سیار سے ، انہوں نے ( عامر ) شعبی سے ، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : ہم ایک غزوے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ، جب ہم مدینہ پہنچے تو ہم گھروں کے اندر داخل ہونے کے لیے جانے لگے تو آپ نے فرمایا : " رک جاؤ ، حتی کہ ہم ( کچھ تاخیر سے ) رات کے وقت ، یعنی عشاء کے وقت جائین تاکہ بکھرے بالوں والی اپنے بال سنوار لے اور اور شوہر کی غیر موجودگی میں رہنے والی اپنی صفائی کرے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.23

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 259

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4965
حدثنا محمد بن المثنى، حدثني عبد الصمد، حدثنا شعبة، عن سيار، عن عامر، عن جابر، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إذا قدم أحدكم ليلا فلا يأتين أهله طروقا حتى تستحد المغيبة وتمتشط الشعثة ‏"‏ ‏.‏
عبدالصمد نے کہا : ہمیں شعبہ نے سیار سے حدیث بیان کی ، انہوں نے عامر ( شعبی ) سے ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جب تم میں سے کوئی شخص رات کے وقت گھر واپس آئے تو رات کو ( اچانک ) اپنے گھر میں داخل نہ ہو ( بلکہ اتنی دیر توقف کرے ) کہ شوہر کی غیر حاضری میں رہنے والی اپنی صفائی کر لے اور الجھے بالوں والی بال سنوار لے ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.24

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 260

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4966
وحدثنيه يحيى بن حبيب، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا شعبة، حدثنا سيار، بهذا الإسناد مثله ‏.‏
رَوح بن عبادہ نے کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں سیار نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.25

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 261

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4967
وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد، - يعني ابن جعفر - حدثنا شعبة، عن عاصم، عن الشعبي، عن جابر بن عبد الله، قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أطال الرجل الغيبة أن يأتي أهله طروقا ‏.‏
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے عاصم سے حدیث بیان کی ، انہوں نے شعبی سے ، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : جب کوئی انسان لمبا وقت گھر سے دور رہا ہو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رات کو اچانک گھر میں داخل ہونے سے منع فرمایا ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:715.26

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 262

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4968
وحدثنيه يحيى بن حبيب، حدثنا روح، حدثنا شعبة، بهذا الإسناد ‏.‏
روح نے کہا : ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 263

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4969
وحدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن محارب، عن جابر، قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يطرق الرجل أهله ليلا يتخونهم أو يلتمس عثراتهم ‏.‏
وکیع نے سفیان سے ، انہوں نے محارب سے ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ انسان رات کو ( اچانک ) گھر والوں کے پاس جا پہنچے اور ان کو خیانت ( جس طرح خاوند نے کہا ہوا ہے ، اس طرح نہ رہنے ) کا مرتکب سمجھے اور ان کی کمزوریاں ڈھونڈے ۔

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 264

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4970
وحدثنيه محمد بن المثنى، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، بهذا الإسناد قال عبد الرحمن قال سفيان لا أدري هذا في الحديث أم لا ‏.‏ يعني أن يتخونهم أو يلتمس عثراتهم ‏.‏
عبدالرحمٰن نے کہا : ہمیں سفیان نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی ۔ عبدالرحمٰن نے کہا : سفیان نے کہا : مجھے معلوم نہیں کہ " ان کو خیانت کا مرتکب سمجھے اور ان کی کمزوریاں تلاش کرے " کے الفاظ حدیث میں ہیں یا نہیں ۔

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 265

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4971
وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، ح وحدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا أبي قالا، جميعا حدثنا شعبة، عن محارب، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم بكراهة الطروق ولم يذكر يتخونهم أو يلتمس عثراتهم ‏.‏
ہمیں شعبہ نے محارب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ( اچانک ) رات کو گھر آنے کی کراہت بیان کی اور یہ جملہ بیان نہیں کیا : ان کو خائن سمجھے اور ان کی کمزوریاں تلاش کرے ۔

صحيح مسلم باب:33 حدیث نمبر : 266

Share this: