احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

صحيح مسلم
31: كتاب اللقطة
کسی کو ملنے والی چیز جس کے مالک کا پتہ نہ ہو
صحيح مسلم حدیث نمبر: 4498
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، قال قرأت على مالك عن ربيعة بن أبي عبد، الرحمن عن يزيد، مولى المنبعث عن زيد بن خالد الجهني، أنه قال جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فسأله عن اللقطة فقال ‏"‏ اعرف عفاصها ووكاءها ثم عرفها سنة فإن جاء صاحبها وإلا فشأنك بها ‏"‏ ‏.‏ قال فضالة الغنم قال ‏"‏ لك أو لأخيك أو للذئب ‏"‏ ‏.‏ قال فضالة الإبل قال ‏"‏ ما لك ولها معها سقاؤها وحذاؤها ترد الماء وتأكل الشجر حتى يلقاها ربها ‏"‏ ‏.‏ قال يحيى أحسب قرأت عفاصها
ہمیں یحییٰ بن یحییٰ تمیمی نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی ، انہوں نے ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن سے ، انہوں نے منبعث رضی اللہ عنہ کے مولیٰ یزید سے اور انہوں نے حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا : ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے ( کسی کی ) گری ، بھولی چیز کے بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" اس کے ڈھکنے/تھیلی اور بندھن کی شناخت کر لو ، پھر ایک سال اس کی تشہیر کرو ، اگر اس کا مالک آ جائے ( تو اسے دے دو ) ورنہ اس کا جو چاہو کرو ۔ "" اس نے کہا : گمشدہ بکری ( کا کیا حکم ہے؟ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تمہاری ہے یا تمہارے بھائی کی ہے یا بھیڑیے کی ہے ۔ "" اس نے پوچھا : تو گمشدہ اونٹ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" تمہارا اس سے کیا تعلق ہے؟ اس کی مشک اور اس کا موزہ اس کے ساتھ ہے ، وہ ( خود ہی ) پانی پر پہنچتا ہے اور درخت ( کے پتے ) کھاتا ہے یہاں تک کہ اس کا مالک اسے پا لیتا ہے ۔ "" ( یحییٰ نے کہا : میرا خیال ہے میں نے عفاصها پڑھا تھا ۔ ( بعض روایات میں "" وكاءها "" ( اس کا بندھن ) ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1722.01

صحيح مسلم باب:31 حدیث نمبر : 1

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4499
وحدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة، وابن، حجر قال ابن حجر أخبرنا وقال الآخران، حدثنا إسماعيل، - وهو ابن جعفر - عن ربيعة بن أبي عبد الرحمن، عن يزيد، مولى المنبعث عن زيد بن خالد الجهني، أن رجلا، سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اللقطة فقال ‏"‏ عرفها سنة ثم اعرف وكاءها وعفاصها ثم استنفق بها فإن جاء ربها فأدها إليه ‏"‏ ‏.‏ فقال يا رسول الله فضالة الغنم قال ‏"‏ خذها فإنما هي لك أو لأخيك أو للذئب ‏"‏ ‏.‏ فقال يا رسول الله فضالة الإبل قال فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى احمرت وجنتاه - أو احمر وجهه - ثم قال ‏"‏ ما لك ولها معها حذاؤها وسقاؤها حتى يلقاها ربها ‏"‏ ‏.‏
اسماعیل بن جعفر نے ہمیں ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن سے حدیث بیان کی ، انہوں نے منبعث کے مولیٰ ( آزاد کردہ غلام ) یزید سے اور انہوں نے حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( کسی کی ) گری پڑی چیز کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا : " ایک سال اس کا اعلان کرو ، پھر اس کے بندھن اور تھیلی وغیرہ کی شناخت رکھو ، پھر اس سے خرچ کرو ، اگر اس کا مالک آ جائے تو اسے دے دو ۔ " اس نے کہا : اے اللہ کے رسول! گمشدہ بکری؟ آپ نے فرمایا : " اسے پکڑ لو ، وہ تمہاری ہے یا تمہارے بھائی کی ہے یا بھیڑیے کی ہے ۔ " اس نے کہا : اے اللہ کے رسول! گمشدہ اونٹ؟ کہا : اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے ہوئے حتی کہ آپ کے دونوں رخسار سرخ ہو گئے ۔ ۔ یا آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا ۔ پھر فرمایا : " تمہار اس سے کیا تعلق؟ اس وقت تک کہ اس کا مالک اسے پا لے ، اس کا موزہ اور اس کی مشک اس کے ساتھ ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1722.02

صحيح مسلم باب:31 حدیث نمبر : 2

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4500
وحدثني أبو الطاهر، أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني سفيان الثوري، ومالك، بن أنس وعمرو بن الحارث وغيرهم أن ربيعة بن أبي عبد الرحمن، حدثهم بهذا الإسناد، مثل حديث مالك غير أنه زاد قال أتى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا معه فسأله عن اللقطة ‏.‏ قال وقال عمرو في الحديث ‏ "‏ فإذا لم يأت لها طالب فاستنفقها ‏"‏ ‏.‏
عبداللہ بن وہب نے ہمیں خبر دی ، کہا : مجھے سفیان ثوری ، مالک بن انس ، عمرو بن حارث اور دیگر لوگوں نے خبر دی کہ ربیعہ بن ابی عبدالرحمان نے انہیں اسی سند کے ساتھ مالک کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی ، البتہ انہوں نے یہ اضافہ کیا : کہا : ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں آپ کے ساتھ تھا ، اس نے آپ سے کسی کی گری پڑی چیز کے بارے میں پوچھا ۔ اور ( ابن وہب نے ) کہا : عمرو نے حدیث میں کہا : " جب اسے تلاش کرنے والا کوئی نہ آئے تو اسے خرچ کر لو

صحيح مسلم حدیث نمبر:1722.03

صحيح مسلم باب:31 حدیث نمبر : 3

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4501
وحدثني أحمد بن عثمان بن حكيم الأودي، حدثنا خالد بن مخلد، حدثني سليمان، - وهو ابن بلال - عن ربيعة بن أبي عبد الرحمن، عن يزيد، مولى المنبعث قال سمعت زيد بن خالد الجهني، يقول أتى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فذكر نحو حديث إسماعيل بن جعفر ‏.‏ غير أنه قال فاحمار وجهه وجبينه وغضب ‏.‏ وزاد بعد قوله ‏"‏ ثم عرفها سنة ‏"‏ ‏.‏ ‏"‏ فإن لم يجئ صاحبها كانت وديعة عندك ‏"‏ ‏.‏
سلیمان بن بلال نے مجھے ربیعہ بن ابی عبدالرحمان سے حدیث بیان کی ، انہوں نے منبعث کے مولیٰ یزید سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ۔ ۔ اس کے بعد اسماعیل بن جعفر کی حدیث کی طرح بیان کیا ، مگر انہوں نے کہا : " تو آپ کا چہرہ اور پیشانی سرخ ہو گئے اور آپ غصہ ہوئے ۔ " اور انہوں نے اس قول " پھر ایک سال اس کی تشہیر کرو ۔ " کے بعد ۔ ۔ یہ اضافہ کیا : " اگر اس کا مالک نہ آیا تو وہ تمہارے پاس امانت ہو گی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1722.04

صحيح مسلم باب:31 حدیث نمبر : 4

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4502
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب، حدثنا سليمان، - يعني ابن بلال - عن يحيى بن سعيد، عن يزيد، مولى المنبعث أنه سمع زيد بن خالد الجهني، صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اللقطة الذهب أو الورق فقال ‏"‏ اعرف وكاءها وعفاصها ثم عرفها سنة فإن لم تعرف فاستنفقها ولتكن وديعة عندك فإن جاء طالبها يوما من الدهر فأدها إليه ‏"‏ ‏.‏ وسأله عن ضالة الإبل فقال ‏"‏ ما لك ولها دعها فإن معها حذاءها وسقاءها ترد الماء وتأكل الشجر حتى يجدها ربها ‏"‏ ‏.‏ وسأله عن الشاة فقال ‏"‏ خذها فإنما هي لك أو لأخيك أو للذئب ‏"‏ ‏.‏
سلیمان بن بلال نے ہمیں یحییٰ بن سعید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے منبعث کے مولیٰ یزید سے روایت کی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی کے گرے یا بھولے ہوئے سونے اور چاندی کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس کی تھیلی اور ( باندھنے کی ) رسی کی شناخت کر لو ، پھر ایک سال اس کی تشہیر کرو ، اگر ( کچھ بھی ) نہ جان پاؤ تو اسے خرچ کر لو اور وہ تمہارے پاس امانت ہو گی ، اگر کسی بھی دن اس کا طلب کرنے والا آ جائے تو اسے اس کی ادائیگی کر دو ۔ " اس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گمشدہ اونٹ کے بارے میں پوچھا : تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تمہارا اس سے کیا واسطہ؟ اس کا جوتا اور مشکیزہ اس کے ساتھ ہے ، وہ مالک کے پا لینے تک ( خود ہی ) پانی پر آتا اور درخت کھاتا ہے ۔ اس نے آپ سے بکری کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اسے پکڑ لو ، وہ تمہاری ہے یا تمہارے بھائی کی ہے یا بھیڑیے کی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1722.05

صحيح مسلم باب:31 حدیث نمبر : 5

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4503
وحدثني إسحاق بن منصور، أخبرنا حبان بن هلال، حدثنا حماد بن سلمة، حدثني يحيى بن سعيد، وربيعة الرأى بن أبي عبد الرحمن، عن يزيد، مولى المنبعث عن زيد بن، خالد الجهني أن رجلا، سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن ضالة الإبل ‏.‏ زاد ربيعة فغضب حتى احمرت وجنتاه ‏.‏ واقتص الحديث بنحو حديثهم وزاد ‏ "‏ فإن جاء صاحبها فعرف عفاصها وعددها ووكاءها فأعطها إياه وإلا فهى لك ‏"‏ ‏.‏
حماد بن مسلمہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : مجھے یحییٰ بن سعید اور ربیعہ رائے بن ابو عبدالرحمان نے منبعث کے مولیٰ یزید سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گمشدہ اونٹ کے بارے میں پوچھا ۔ ( اس روایت میں ) ربیعہ نے اضافہ کیا : تو آپ غصے ہوئے حتی کہ آپ کے دونوں رخسار مبارک سرخ ہو گئے ۔ ۔ اور انہوں نے انہی کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور ( آخر میں ) یہ اضافہ کیا : " اگر اس کا مالک آ جائے اور اس کی تھیلی ، ( اندر جو تھا اس کی ) تعداد اور اس کے بندھن کو جانتا ہو تو اسے دے دو ورنہ وہ تمہاری ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1722.06

صحيح مسلم باب:31 حدیث نمبر : 6

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4504
وحدثني أبو الطاهر، أحمد بن عمرو بن سرح أخبرنا عبد الله بن وهب، حدثني الضحاك بن عثمان، عن أبي النضر، عن بسر بن سعيد، عن زيد بن خالد الجهني، قال سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اللقطة فقال ‏"‏ عرفها سنة فإن لم تعترف فاعرف عفاصها ووكاءها ثم كلها فإن جاء صاحبها فأدها إليه ‏"‏ ‏.‏ وحدثنيه إسحاق بن منصور، أخبرنا أبو بكر الحنفي، حدثنا الضحاك بن عثمان، بهذا الإسناد وقال في الحديث ‏"‏ فإن اعترفت فأدها وإلا فاعرف عفاصها ووكاءها وعددها ‏"‏ ‏.‏
مجھے عبداللہ بن وہب نے خبر دی ، کہا : مجھے ضحاک بن عثمان نے ابونضر سے حدیث بیان کی ، انہوں نے بسر بن سعید سے اور انہوں نے حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( کسی کی ) گری اور بھولی ہوئی چیز کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ایک سال اس کی تشہیر کرو ، اگر اس کی شناخت نہ ہو پائے ( کوئی اسے اپنی چیز کی حیثیت سے نہ پہچان سکے ) تو اس کی تھیلی اور بندھن کی شناخت کر لو ، پھر اسے کھاؤ ( استعمال کرو ) ، پھر اگر اس کا مالک آ جائے تو اسے اس کی ادائیگی کر دو

صحيح مسلم باب:31 حدیث نمبر : 7

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4505
ابوبکر حنفی نے ضحاک بن عثمان سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور انہوں نے حدیث میں کہا : " اگر اسے پہچان لیا جائے تو ادا کر دو ورنہ اس کی تھیلی ، بندھن ، ( جس ) برتن ( میں بند تھی ) اور تعداد کی پہچان ( محفوظ ) رکھو

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4506
وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، ح وحدثني أبو بكر، بن نافع - واللفظ له - حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن سلمة بن كهيل، قال سمعت سويد، بن غفلة قال خرجت أنا وزيد بن صوحان، وسلمان بن ربيعة، غازين فوجدت سوطا فأخذته فقالا لي دعه ‏.‏ فقلت لا ولكني أعرفه فإن جاء صاحبه وإلا استمتعت به ‏.‏ قال فأبيت عليهما فلما رجعنا من غزاتنا قضي لي أني حججت فأتيت المدينة فلقيت أبى بن كعب فأخبرته بشأن السوط وبقولهما فقال إني وجدت صرة فيها مائة دينار على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فأتيت بها رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ عرفها حولا ‏"‏ ‏.‏ قال فعرفتها فلم أجد من يعرفها ثم أتيته ‏.‏ فقال ‏"‏ عرفها حولا ‏"‏ ‏.‏ فعرفتها فلم أجد من يعرفها ثم أتيته ‏.‏ فقال ‏"‏ عرفها حولا ‏"‏ ‏.‏ فعرفتها فلم أجد من يعرفها ‏.‏ فقال ‏"‏ احفظ عددها ووعاءها ووكاءها فإن جاء صاحبها وإلا فاستمتع بها ‏"‏ ‏.‏ فاستمتعت بها ‏.‏ فلقيته بعد ذلك بمكة فقال لا أدري بثلاثة أحوال أو حول واحد ‏.‏
(محمد بن جعفر ) غندر نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے سلمہ بن کہیل سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے سوید بن غفلہ سے سنا ، انہوں نے کہا : میں ، زید بن صوحان اور سلمان بن ربیعہ جہاد کے لیے نکلے ، مجھے ایک کوڑا ملا تو میں نے اسے اٹھا لیا ، ان دونوں نے مجھ سے کہا : اسے رہنے دو ۔ میں نے کہا : نہیں ، بلکہ میں اس کا اعلان کروں گا ، اگر اس کا مالک آ گیا ( تو اسے دے دوں گا ) ورنہ اس سے فائدہ اٹھاؤں گا ۔ کہا : میں نے ان دونوں ( کی بات ماننے ) سے انکار کر دیا ۔ جب ہم اپنی جنگ سے واپس ہوئے ( تو ) میرے مقدور میں ہوا کہ میں نے حج کرنا ہے ، چنانچہ میں مدینہ آیا ، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور انہیں کوڑے کے واقعے اور ان دونوں کی باتوں سے آگاہ کیا تو انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں مجھے ایک تھیلی ملی جس میں سو دینار تھے ، میں اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا : "" سال بھر اس کی تشہیر کرو ۔ "" میں نے ( دوسرا سال ) اس کی تشہیر کی تو مجھے کوئی شخص نہ ملا جو اسے پہچان پاتا ، میں پھر آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا : "" ایک سال اس کی تشہیر کرو ۔ "" میں نے ( پھر سال بھر ) اس کی تشہیر کی تو مجھے کوئی شخص نہ ملا جو اسے پہچان پاتا ، میں پھر آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا : "" ایک سال اس کی تشہیر کرو ۔ "" میں نے اس کی تشہیر کی تو مجھے کوئی ایسا شخص نہ ملا جو اسے پہچان پاتا ۔ تو آپ نے فرمایا : "" اس کی تعداد ، اس کی تھیلی اور اس کے بندھن کو یاد رکھنا ، اس اگر اس مالک آ جائے ( تو اسے دے دینا ) ورنہ اس سے فائدہ اٹھا لینا ۔ "" پھر میں نے اسے استعمال کیا ۔ ( شعبہ نے کہا : ) اس کے بعد میں انہیں ( سلمہ بن کہیل کو ) مکہ میں ملا تو انہوں نے کہا : مجھے معلوم نہیں ( حضرت اُبی رضی اللہ عنہ نے ) تین سال ( تشہیر کی ) یا ایک سال

صحيح مسلم حدیث نمبر:1723.01

صحيح مسلم باب:31 حدیث نمبر : 8

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4507
وحدثني عبد الرحمن بن بشر العبدي، حدثنا بهز، حدثنا شعبة، أخبرني سلمة، بن كهيل أو أخبر القوم، وأنا فيهم، قال سمعت سويد بن غفلة، قال خرجت مع زيد بن صوحان وسلمان بن ربيعة فوجدت سوطا ‏.‏ واقتص الحديث بمثله إلى قوله فاستمتعت بها ‏.‏ قال شعبة فسمعته بعد عشر سنين يقول عرفها عاما واحدا ‏.‏
بہز نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے سلمہ بن کہیل نے خبر دی یا انہوں نے کچھ لوگوں کو خبر دی اور میں بھی ان میں ( شامل ) تھا ، انہوں نے کہا : میں نے سوید بن غفلہ سے سنا ، انہوں نے کہا : میں زید بن صُوحان اور سلمان بن ربیعہ کے ساتھ ( سفر پر ) نکلا ، مجھے ایک کوڑا ملا ۔ ۔ انہوں نے اسی ( سابقہ روایت ) کے مانند اس قول تک حدیث بیان کی : " پھر میں نے اسے استعمال کیا ۔ " شعبہ نے کہا : میں نے دس سال بعد ان سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : انہوں ان سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : انہوں نے ایک سال اس کی تشہیر کی تھی

صحيح مسلم حدیث نمبر:1723.02

صحيح مسلم باب:31 حدیث نمبر : 9

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4508
وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن الأعمش، ح وحدثنا أبو بكر بن أبي، شيبة حدثنا وكيع، ح وحدثنا ابن نمير، حدثنا أبي جميعا، عن سفيان، ح وحدثني محمد، بن حاتم حدثنا عبد الله بن جعفر الرقي، حدثنا عبيد الله، - يعني ابن عمرو - عن زيد، بن أبي أنيسة ح وحدثني عبد الرحمن بن بشر، حدثنا بهز، حدثنا حماد بن سلمة، كل هؤلاء عن سلمة بن كهيل، بهذا الإسناد ‏.‏ نحو حديث شعبة ‏.‏ وفي حديثهم جميعا ثلاثة أحوال إلا حماد بن سلمة فإن في حديثه عامين أو ثلاثة ‏.‏ وفي حديث سفيان وزيد بن أبي أنيسة وحماد بن سلمة ‏"‏ فإن جاء أحد يخبرك بعددها ووعائها ووكائها فأعطها إياه ‏"‏ ‏.‏ وزاد سفيان في رواية وكيع ‏"‏ وإلا فهي كسبيل مالك ‏"‏ ‏.‏ وفي رواية ابن نمير ‏"‏ وإلا فاستمتع بها ‏"‏ ‏.‏
قتیبہ بن سعید نے کہا : ہمیں جریر نے اعمش سے حدیث بیان کی ۔ ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں وکیع نے حدیث بیان کی ۔ ابن نمیر نے کہا : ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی ، وکیع اور عبداللہ بن نمیر نے سفیان سے روایت کی ۔ محمد بن حاتم نے کہا : ہمیں عبداللہ بن جعفر رَقی نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں عبیداللہ بن عمر نے زید بن ابی انیسہ سے حدیث بیان کی ۔ عبدالرحمٰن بن بشر نے کہا : ہمیں بہز نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں حماد بن سلمہ نے حدیث بیان کی ، ان سب ( اعمش ، سفیان ، زید بن ابی انیسہ اور حماد بن سلمہ ) نے سلمہ بن کہیل سے اسی سند کے ساتھ شعبہ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی ۔ حماد بن سلمہ کے سوا ، ان سب کی حدیث میں تین سال ہیں اور ان ( حماد ) کی حدیث میں دو یا تین سال ہیں ۔ سفیان ، زید بن ابی انیسہ اور حماد بن سلمہ کی حدیث میں ہے : " اگر کوئی ( تمہارے پاس ) آ کر تمہیں اس کی تعداد ، تھیلی اور بندھن کے بارے میں بتا دے تو وہ اسے دے دو ۔ " وکیع کی روایت میں سفیان نے یہ اضافہ کیا : " ورنہ وہ تمہارے مال کے طریقے پر ہے ۔ " اور ابن نمیر کی روایت میں ہے : " اور اگر نہیں ( آیا ) تو اسے فائدہ اٹھاؤ

صحيح مسلم حدیث نمبر:1723.03

صحيح مسلم باب:31 حدیث نمبر : 10

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4509
حدثني أبو الطاهر، ويونس بن عبد الأعلى، قالا أخبرنا عبد الله بن وهب، أخبرني عمرو بن الحارث، عن بكير بن عبد الله بن الأشج، عن يحيى بن عبد الرحمن بن حاطب، عن عبد الرحمن بن عثمان التيمي، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن لقطة الحاج ‏.‏
حضرت عبدالرحمان بن عثمان تیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حاجیوں کی گری پڑی چیز اٹھانے سے منع فرمایا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1724

صحيح مسلم باب:31 حدیث نمبر : 11

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4510
وحدثني أبو الطاهر، ويونس بن عبد الأعلى، قالا حدثنا عبد الله بن وهب، قال أخبرني عمرو بن الحارث، عن بكر بن سوادة، عن أبي سالم الجيشاني، عن زيد بن خالد، الجهني عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال ‏ "‏ من آوى ضالة فهو ضال ما لم يعرفها ‏"‏ ‏.‏
حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ، آپ نے فرمایا : " جس نے ( کسی کے ) بھٹکتے ہوئے جانور ( اونٹنی ) کو اپنے پاس رکھ لیا ہے تو وہ ( خود ) بھٹکا ہوا ہے جب تک اس کی تشہیر نہیں کرتا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1725

صحيح مسلم باب:31 حدیث نمبر : 12

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4511
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، قال قرأت على مالك بن أنس عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏ "‏ لا يحلبن أحد ماشية أحد إلا بإذنه أيحب أحدكم أن تؤتى مشربته فتكسر خزانته فينتقل طعامه إنما تخزن لهم ضروع مواشيهم أطعمتهم فلا يحلبن أحد ماشية أحد إلا بإذنه ‏"‏ ‏.‏
عبداﷲ بن عمر رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے جناب رسول اﷲ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا کوئی تم میں سے دوسرے کے جانور کا دودھ نہ دھوئے مگر اس کی اجازت سے۔ کیا تم میں کوئی یہ چاہتا ہے کہ اس کی کوٹھری میں کوئی آئے اور اس کا خزانہ توڑ کر اس کے کھانے کا غلہ نکال لے جائے؟ اسی طرح جانوروں کے تھن ان کے خزانے ہیں کھانے کو تو کوئی نہ دوھوہے کسی کے جانور کا دودھ بغیر اس کی اجازت کے۔ ( مگر جو مرتا ہو مارے بھوک کے وہ بقدر ضرورت کے دوسرے کا کھانا بعیر اجازت کے کھا سکتا ہے۔ لیکن اس پر قیمت لازم ہوگی اور بعض سلف اور محدثین کے نزدیک لازم نہ ہوگی۔ اگر مردار بھی موجود ہو تو اس میں اختلاف ہے۔ بعضوں کے نزدیک مردار کھالے اور بعضوں کے نزدیک غیر کا کھانا۔)

صحيح مسلم حدیث نمبر:1726.01

صحيح مسلم باب:31 حدیث نمبر : 13

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4512
وحدثنا قتيبة بن سعيد، ومحمد بن رمح، جميعا عن الليث بن سعد، ح وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا علي بن مسهر، ح وحدثنا ابن نمير، حدثني أبي كلاهما، عن عبيد الله، ح وحدثني أبو الربيع، وأبو كامل قالا حدثنا حماد، ح وحدثني زهير بن حرب، حدثنا إسماعيل، - يعني ابن علية - جميعا عن أيوب، ح وحدثنا ابن أبي عمر، حدثنا سفيان، عن إسماعيل بن أمية، ح وحدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر،عن أيوب، وابن، جريج عن موسى، كل هؤلاء عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم ‏.‏ نحو حديث مالك غير أن في حديثهم جميعا ‏"‏ فينتثل ‏"‏ ‏.‏ إلا الليث بن سعد فإن في حديثه ‏"‏ فينتقل طعامه ‏"‏ ‏.‏ كرواية مالك ‏.‏
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1726.02

صحيح مسلم باب:31 حدیث نمبر : 14

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4513
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن سعيد بن أبي سعيد، عن أبي شريح العدوي، أنه قال سمعت أذناى، وأبصرت، عيناى حين تكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه جائزته ‏"‏ ‏.‏ قالوا وما جائزته يا رسول الله قال ‏"‏ يومه وليلته والضيافة ثلاثة أيام فما كان وراء ذلك فهو صدقة عليه - وقال - من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليصمت ‏"‏ ‏.‏
لیث نے سعید بن ابی سعید سے ، انہوں نے ابو شریح عدوی سے روایت کی ، انہوں نے کہا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گفتگو کی ، تو میرے دونوں کانوں نے سنا اور میری دونوں آنکھوں نے دیکھا ، آپ نے فرمایا : " جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے مہمان کو ، جو پیش کرتا ہے ، اس کو لائق عزت بنائے ۔ " صحابہ نے پوچھا : اے اللہ کے رسول! اس کو جو پیش کیا جائے ، وہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا : " اس کے ایک دن اور ایک رات کا اہتمام اور مہمان نوازی تین دن ہے ، جو اس سے زائد ہے وہ اس پر صدقہ ہے ۔ " اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:48.02

صحيح مسلم باب:31 حدیث نمبر : 15

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4514
حدثنا أبو كريب، محمد بن العلاء حدثنا وكيع، حدثنا عبد الحميد بن جعفر، عن سعيد بن أبي سعيد المقبري، عن أبي شريح الخزاعي، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الضيافة ثلاثة أيام وجائزته يوم وليلة ولا يحل لرجل مسلم أن يقيم عند أخيه حتى يؤثمه ‏"‏ ‏.‏ قالوا يا رسول الله وكيف يؤثمه قال ‏"‏ يقيم عنده ولا شىء له يقريه به ‏"‏ ‏.‏
وکیع نے کہا : ہمیں عبدالحمید بن جعفر نے سعید بن ابی سعید مقبری سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوشریح خزاعی سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مہمان نوازی تین دن ہے اور خصوصی اہتمام ایک دن اور ایک رات کا ہے اور کسی مسلمان آدمی کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کے ہاں ( ہی ) ٹھہرا رہے حتی کہ اسے گناہ میں مبتلا کر دے ۔ " صحابہ نے پوچھا : اے اللہ کے رسول! وہ اسے گناہ میں کیسے مبتلا کرے گا؟ آپ نے فرمایا : " وہ اس کے ہاں ٹھہرا رہے اور اس کے پاس کچھ نہ ہو جس سے وہ اس کی میزبانی کر سکے ( تو وہ غلط کام کے ذریعے سے اس کی میزبانی کا انتظام کرے)

صحيح مسلم حدیث نمبر:48.03

صحيح مسلم باب:31 حدیث نمبر : 16

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4515
وحدثناه محمد بن المثنى، حدثنا أبو بكر، - يعني الحنفي - حدثنا عبد الحميد، بن جعفر حدثنا سعيد المقبري، أنه سمع أبا شريح الخزاعي، يقول سمعت أذناى، وبصر، عيني ووعاه قلبي حين تكلم به رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فذكر بمثل حديث الليث وذكر فيه ‏ "‏ ولا يحل لأحدكم أن يقيم عند أخيه حتى يؤثمه ‏"‏ ‏.‏ بمثل ما في حديث وكيع ‏.‏
ابوبکر حنفی نے کہا : ہمیں عبدالحمید بن جعفر نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے سعید مقبری نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے ابوشریح خزاعی رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میرے دونوں کانوں نے سنا اور میری آنکھ نے دیکھا اور میرے دل نے یاد رکھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ گفتگو فرمائی ۔ ۔ ( آگے ) لیث کی حدیث کی طرح بیان کیا اور اس میں یہ ذکر کیا : " تم میں سے کسی کے لیے حلال نہیں کہ اپنے بھائی کے ہاں ٹھہرا رہے حتی کہ اسے گناہ میں ڈال دے ۔ " اسی کے مانند جس طرح وکیع کی حدیث میں ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:48.04

صحيح مسلم باب:31 حدیث نمبر : 17

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4516
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، ح وحدثنا محمد بن رمح، أخبرنا الليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن أبي الخير، عن عقبة بن عامر، أنه قال قلنا يا رسول الله إنك تبعثنا فننزل بقوم فلا يقروننا فما ترى فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إن نزلتم بقوم فأمروا لكم بما ينبغي للضيف فاقبلوا فإن لم يفعلوا فخذوا منهم حق الضيف الذي ينبغي لهم ‏"‏ ‏.‏
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : ہم نے عرض کی : اے اللہ کے رسول! آپ ہمیں کسی ( اہم کام کے لیے ) روانہ کرتے ہیں ، ہم کچھ لوگوں کے ہاں اترتے ہیں تو وہ ہماری مہمان نوازی نہیں کرتے ، آپ کی رائے کیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا : " اگر تم کسی قوم کے ہاں اترو اور وہ تمہارے لیے ایسی چیز کا حکم دیں جو مہمان کے لائق ہے تو قبول کر لو اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو ان سے مہمان کا اتنا حق لے لو جو ان ( کی استطاعت کے مطابق ان ) کے لائق ہو ۔

صحيح مسلم حدیث نمبر:1727

صحيح مسلم باب:31 حدیث نمبر : 18

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4517
حدثنا شيبان بن فروخ، حدثنا أبو الأشهب، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد الخدري، قال بينما نحن في سفر مع النبي صلى الله عليه وسلم إذ جاء رجل على راحلة له قال فجعل يصرف بصره يمينا وشمالا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ من كان معه فضل ظهر فليعد به على من لا ظهر له ومن كان له فضل من زاد فليعد به على من لا زاد له ‏"‏ ‏.‏ قال فذكر من أصناف المال ما ذكر حتى رأينا أنه لا حق لأحد منا في فضل ‏.‏
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے ، اس اثنا میں ایک آدمی اپنی سواری پر آپ کے پاس آیا ، کہا : پھر وہ اپنی نگاہ دائیں بائیں دوڑانے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس کے پاس ضرورت سے زائد سواری ہو ، وہ اس کے ذریعے سے ایسے شخص کے ساتھ نیکی کرے جس کے پاس سواری نہیں ہے اور جس کے پاس زائد از ضرورت زادِ راہ ہے وہ اس کے ذریعے سے ایسے شخص کی خیرخواہی کرے جس کے پاس زاد راہ نہیں ہے ۔ کہا : آپ نے مال کی بہت سی اقسام کا ذکر کیا جس طرح کیا ، حتی کہ ہم نے خیال کیا کہ زائد مال پر ہم میں سے کسی کا کوئی حق نہیں ہے

صحيح مسلم حدیث نمبر:1728

صحيح مسلم باب:31 حدیث نمبر : 19

صحيح مسلم حدیث نمبر: 4518
حدثني أحمد بن يوسف الأزدي، حدثنا النضر، - يعني ابن محمد اليمامي - حدثنا عكرمة، - وهو ابن عمار - حدثنا إياس بن سلمة، عن أبيه، قال خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة فأصابنا جهد حتى هممنا أن ننحر بعض ظهرنا فأمر نبي الله صلى الله عليه وسلم فجمعنا مزاودنا فبسطنا له نطعا فاجتمع زاد القوم على النطع قال فتطاولت لأحزره كم هو فحزرته كربضة العنز ونحن أربع عشرة مائة قال فأكلنا حتى شبعنا جميعا ثم حشونا جربنا فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فهل من وضوء ‏"‏ ‏.‏ قال فجاء رجل بإداوة له فيها نطفة فأفرغها في قدح فتوضأنا كلنا ندغفقه دغفقة أربع عشرة مائة ‏.‏ قال ثم جاء بعد ذلك ثمانية فقالوا هل من طهور فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فرغ الوضوء ‏"‏ ‏.‏
ایاس بن سلمہ نے ہمیں اپنے والد حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں نکلے ، ( راستے میں ) تنگی ( زاد راہ کی کمی ) کا شکار ہو گئے حتی کہ ہم نے ارادہ کر لیا کہ اپنی بعض سواریاں ذبح کر لیں ۔ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو ہم نے اپنا زادراہ اکٹھا کر لیا ۔ ہم نے اس کے لیے چمڑے کا دسترخوان بچھایا تو سب لوگوں کا زادراہ اس دسترخوان پر اکٹھا ہو گیا ۔ کہا : میں نے نگاہ اٹھائی کہ اندازہ کر سکوں کہ وہ کتنا ہے؟ تو میں نے اندازہ لگایا کہ وہ ایک بکری کے بیٹھنے کی جگہ کے بقدر تھا اور ہم چودہ سو آدمی تھے ۔ کہا : تو ہم نے کھایا حتی کہ ہم سب سیر ہو گئے ، پھر ہم نے اپنے ( خوراک کے ) تھیلے ( بھی ) بھر لیے ۔ اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : "" کیا وضو کے لیے پانی ہے؟ "" کہا : تو ایک آدمی اپنا ایک برتن لایا ۔ اس میں تھوڑا سا پانی تھا ، اس نے وہ ایک کھلے منہ والے پیالے میں انڈیلا تو ہم سب نے وضو کیا ، ہم چودہ سو آدمی اسے کھلا استعمال کر رہے تھے ۔ کہا : پھر اس کے بعد آٹھ افراد ( اور ) آئے ، انہوں نے کہا : کیا وضو کے لیے پانی ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" وضو کاپانی ختم ہو چکا

صحيح مسلم حدیث نمبر:1729

صحيح مسلم باب:31 حدیث نمبر : 20

Share this: